اردو مثنوی شریف
دفتر اول، حکایت نمبر 25 کے شعر نمبر 22
مسخ صورت ہونا اور مسخ سیرت ہونا لذات حرام میں پڑ کر انسان اللہ سے دور ہوتا ہے اور اللہ تعالی اور فرشتوں کے سامنے اپنی قدرو منزلت گرا دیتا ہے۔
دنیا کی حرام چیزیں اور حرام کھانا بول و براز کی طرح ہے۔ جیسے بول و براز کوئی کھائے تو سامنے والے کو گھن آتی ہے اسی طرح حرام کھانے والے سے فرشتوں کو گھن آتی ہے۔
انسان میں جذبہ ہے کہ سب پر غالب ہوجاؤں جیسے شیطان بھی چاہتا تھا مگر اسفل سافلین ہوگیا۔
انسان کی قدر و قیمت اللہ کی دی ہوئی پوزیشن کے ساتھ ہے۔ اس سے خود کو گرانا نہیں چاہئے ۔
خلیفہ کو فقیر اور فقیر کو خلیفہ بنانا اللہ تعالیٰ کیلئے کچھ مشکل نہیں۔
نفس کی اصلاح پہاڑ کی طرح ہے۔ اپنے آپ کو ٹھیک کرنا دوسروں کے بارے میں سوچنے سے زیادہ مشکل ہے۔ اس کو آسان کرنے کیلئے اللہ پاک کا عشق چاہئے۔
اللہ تعالیٰ کی رحمت جوش میں آئے تو آن کی آن میں لاکھوں شقی اس کی مغفرت سے بہرہ ور ہو سکتے ہیں۔ اس لئے مایوس کبھی نہیں ہونا چاہئے۔