اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! حضرت جی دعاگو ہوں آپ کی صحت اور درازیٔ عمر کے لئے۔ حضرت جی میرے ذکر کا ایک ماہ مکمل ہوچکا ہے- 200 مرتبہ۔ ’’اِلَّا اللہُ‘‘ 400 مرتبہ۔ ’’اَللہُ اَللہُ‘‘ 400 مرتبہ۔ ’’اَللہُ‘‘ 100 مرتبہ۔ حضرت جی آگے رہنمائی فرمائیں، آپ کے سفر کو مبارک اور آسان فرمائیں۔
جواب:
اب آپ اس طرح کرلیں کہ ’’اَللہُ اَللہُ‘‘ 600 مرتبہ کرلیں، اور باقی سب وہی اعمال جاری رکھیں۔ ان شاء اللہ العزیز۔
سوال نمبر 2:
حضرت السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! اس مہینے میں کارگزاری پیش کرنی تھی۔ نفی اثبات سو مرتبه، ’’اِلَّا ھُوْ‘‘ 100 مرتبه، اسم ضمیر 100 مرتبه، ’’حَقْ‘‘ 100 مرتبہ، ’’حَقْ اَللہ‘‘ 100 مرتبه، مراقبہ دعائیہ پندرہ منٹ، مراقبہ فنائیت پندرہ منٹ، خاموش اسم ذات ایک منٹ، مراقبه آیت الکرسی پانچ منٹ، مراقبه آیت کریمہ پانچ منٹ، اسم ذات 48000 اَلْحَمْدُ للہ بلاناغہ جاری ہے۔
جواب:
اس کو فی الحال جاری رکھیں۔
سوال نمبر 3:
نمبر 1: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! پہلا سوال مغرب کے بعد نوافل کا ہے جنہیں اوابین کہا جاتا ہیں۔ تین فرضوں کے بعد کتنے پڑھنے چاہئیں جو اوابین میں شمار ہوں۔ میں چھ پڑھتی ہوں، بشمول دو سنت۔ اس سے زیادہ مشکل ہوتی ہے۔
جواب:
ٹھیک ہے۔ بعض حضرات اسی طرح بھی کہتے ہیں۔ البتہ زیادہ حضرات یہی کہتے ہیں کہ چھ علیحدہ پڑھنی چاہئیں ، سنتیں علیحدہ پڑھنی چاہئیں ۔ بہرحال وہ بھی پڑھ لیں تو ٹھیک ہے کیونکہ نفل ہے۔
نمبر 2: یہ سوال بال کٹوانے کا ہے، اگر بالوں کے لمبے ہونے کی وجہ سے انہیں سنبھالنا اور سنوارنا مشکل ہو، تو کیا ان کو کٹوا سکتے ہیں؟ بشرطیکہ مردوں سے مماثلت نہ ہو تو بہت چھوٹے کرنے میں نہ فیشن کی نیت ہو، اور کسی style میں کٹوا دیں جو عام طور پر یہاں رائج ہو۔ شیخ میں نے بعض کا فتویٰ پڑھا تھا وہ کہہ رہے تھے کہ جائز ہے، بشرطیکہ مشابہت نہ ہو۔ مفتی تقی عثمانی صاحب کے فتوے سے بھی یہی سمجھ میں آئی ہے۔ میں پورا پردہ کرتی، اور کٹے ہوئے بال کسی نامحرم کو دکھاؤں گی نہیں۔ style بھی خود سے بناؤں گی، جو عام طور پر یہاں رائج ہے۔
جواب:
اگر اس میں کچھ فیشن وغیرہ نہ ہو تو پھر گنجائش ہے، لیکن زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عورت کا حسن اصل میں بالوں میں ہے، جیسے مرد کا حسن داڑھی میں ہے۔ تو اگر بلا وجہ زیادہ لمبے کاٹے جائیں تو پھر وہ بعد میں خود ہی پچھتائے گی۔ اس وجہ سے زیادہ نہیں کٹوائیں، لیکن صرف جو تکلیف دے رہے ہوں اور ان کے ساتھ کوئی مسئلہ ہو تو مجبوری میں وہ کٹوانا ٹھیک ہے۔ اگر مفتی تقی عثمانی صاحب کا فتویٰ اسی حوالے سے ہے تو ٹھیک ہے، آپ اس پر عمل کرسکتی ہیں۔ لیکن بہت زیادہ نہ کریں۔ تجربہ کی بات ہے کہ عورت کا اصل حسن بالوں میں ہے۔ اس لئے بعد میں پھر نقصان ہو جاتا ہے۔
سوال نمبر 4:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! اللہ تعالیٰ آپ کو خوش اور سلامت رکھین۔ (آمین) کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دل بالکل صاف ستھرا ہو گیا ہے، دل میں نہ حسد ہے، نہ کینہ ہے، اور نہ منفی جذبات۔ لیکن کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے، کہ مندرجہ بالا کیفیات سے بھرا ہوا ہے۔ حضرت جی اس کی کیا وجہ ہے اور یہ کیفیت کیسے ہوسکتی ہے؟ ہمارے دل کے جذبات دوسروں کے لئے ہمیشہ اچھے ہوجائیں۔ اَلْحَمْدُ للہ معمولات جاری ہیں۔ ذکر کا وقت پورا ہوگیا ہے۔ ''لَا اِلٰہَ ِالَّا اللہُ'' 100 مرتبہ، ''لَا ِالٰہَ اِلَّا ھُوْ'' 400 مرتبہ، ''حَقْ'' 600 مرتبہ، ''اَللہ'' 100 مرتبہ۔
جواب:
آب ’’اَللہُ‘‘ 300 مرتبہ کر لیں۔ باقی یہ بات ہے کہ ذکر سے عارضی طور پر اس قسم کی کیفیات ہوتی ہیں، لیکن وہ مستقل نہیں ہوتیں۔ مستقل یہ کیفیات سلوک طے کرنے سے ہوسکتی ہیں۔ اس لئے جب سلوک طے ہوگا تو پھر مستقل ہوسکتی ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آدمی اپنے آپ کو آزاد چھوڑے۔ بلکہ اپنی عقل کو استعمال کرتے ہوئے اپنی Will power کے ذریعہ سے اپنے آپ کو ان چیزوں سے دور کیا جاسکتا ہے۔ ہاں وسوسہ کے درجہ میں ہو تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن اپنی نیت deliberation کی نیت کی وجہ سے نہ ہو۔ کیونکہ آپ ﷺنے فرمایا:
"إنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ" (مسلم: 4917)
ترجمہ: "اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے"
اور ریا کا وسوسہ ریا نہیں ہے، لیکن ریا کی نیت سے جو کیا جائے گا تو ریا ہوگا۔
سوال نمبر 5:
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! حضرت اس نمبر پہ رابطه رکھنے کی اجازت دی تھی، چار ماہ درود پاک کا وظیفہ آپ نے پڑھنے کو فرمایا۔ اور ہر ماہ اطلاع دینے کو کہا تھا۔ میں اطلاع دیتا رہا۔ چار ماہ کے بعد بھی اطلاع دی لیکن جواب نہیں آیا۔ میں سمجھا کہ شاید ناراض ہوگئے اور اس لئے دوبارہ میسج نہیں کیا، پریشان ہوں کیا کروں؟ آپ زیادہ ناراض ہوجائیں۔ اب سوچا کہ معافی کی کوئی کوشش کرلوں، اس سے زیادہ میرے بس میں نہیں ہے۔ حضرت اگر سہارے کے ذریعہ سے بھی آسکتا تو آتا، جو بھی غلطی ہوگئی تھی اس کے لئے معافی چاہتا ہوں۔ معاف کردیں، اللہ کے لئے معاف کر دیں۔
جواب:
مجھے اصل میں معلوم نہیں ہوا کہ آپ کون سے محمد زبیر ہیں ذرا تھوڑی سی تفصیل بتا دیں۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! میں نے بچوں کے مراقبہ کی رپورٹ دینی ہے ان کے مراقبہ کو دو مہینے ہوگئے۔
نمبر 1: پہلے پانچوں لطائف پر پانچ پانچ منٹ یہ تصور کرنا ہے کہ میرے لطیفہ کی طرف اللہ تعالیٰ محبت سے دیکھ رہے ہیں۔ اور میرا لطیفہ ''اَللہ اَللہ'' کررہا ہے۔ اس کے بعد ”لَّاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ“ پوری امت کے لئے استغفار کی نیت سے مراقبہ کرنا ہے۔ پھر اس کا فیض رسول اللہ کریم ﷺ کے قلب اطہر سے ہوتا ہوا، حضرت کے قلب سے ہوتا ہوا پورے جسم پر آرہا ہے۔ کیفیات یہ ہیں کہ اَلْحَمْدُ للہ پانچوں لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔ مراقبہ کے علاوہ کچھ خاص کیفیات کا اندازہ نہیں ہو رہا۔ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ بڑھ رہا ہے، اور اپنے گناہوں پر استغفار کرنے کا خیال آتا ہے۔ اور جب خیال آتا ہے تو توبہ کرتی ہوں، اور ساتھ امت کے لیے معافی کی بھی دعائیں کرتی ہوں۔ ناغہ نہیں ہوا۔
جواب:
ماشاء اللہ! اصل میں کیفیات یہی ہوتی ہیں۔ کیفیات سے مراد یہ نہیں ہے کہ علیحدہ آئیں، بلکہ یہی بات ہے کہ نیکیوں کی توفیق ہونا یہ سب سے بڑی کیفیت ہے۔ ذکر سے سب سے بڑا فائدہ گناہوں سے بچنا ہوتا ہے۔ گناہوں سے استغفار کا خیال جو آتا ہے یہ بالکل صحیح ہے۔ اور اس پہ توبہ بھی کرنی چاہئے اور آئندہ کے لئے اس سے بچنے کی کوشش بھی کرنی چاہئے۔ بہرحال آپ فی الحال اس کو جاری رکھیں۔
نمبر 2: کا مراقبہ معیت اور مراقبہ دعائیہ ہے۔ پہلے پانچوں لطائف پر پانچ پانچ منٹ یه تصور کرنا ہے کہ میرے لطیفه کی طرف اللہ تعالیٰ محبت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔ اور میرا لطیفہ ''اَللہ اَللہ'' کررہا ہے۔ اس کے بعد پندرہ منٹ کا مراقبهٔ معیت اور دعائیہ کرنا ہے۔ کیفیات: پانچوں لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے بالخصوص فلسطین کے لئے بہت دعائیں کی ہیں۔ سات ناغے ہوئے ہیں۔
جواب:
ناغہ نہ کیا کریں فی الحال یہ چیز جاری رکھیں۔
نمبر 3: ''درود پاک'' 200 مرتبہ، ''تیسرا کلمہ'' 200 مرتبہ، ''استغفار'' 200 مرتبہ، ''لَا اِلٰہَ ِالَّا اللہَ'' 200 مرتبہ، ''لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ'' 400 مرتبه، ''حَقْ'' 600 مرتبہ۔ ''اَللہ'' 1500 مرتبہ۔
جواب:
یہ جو 1500 کی جگہ 1000 مرتبہ پڑھا ہے، اس کو 1500 مرتبہ پڑھوا دیں، اور دس منٹ کے لئے لطیفۂ قلب کا مراقبہ کہ اللہ پاک کی محبت کے ساتھ میرا لطیفہ ’’اَللہُ اَللہ‘‘ کررہا ہے۔ مراقبہ میں کچھ محسوس نہیں ہورہا، دس ناغے ہوئے ہیں۔ باقی تینوں کی اَلْحَمْدُ لِلّٰہ نماز پڑھنے، قرآن پاک کی تلاوت پر استقامت ہےِِِ، محرم میں ہمارا اجتماعی درود تیس ہزار تھا، اور اب حضرت سے درخواست ہے کہ رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
ان کو بتا دیں کہ ناغے نہ کریں، اور اس کو 1500 مرتبہ پڑھوا دیں۔ باقی چیزیں وہی ہوں گی ان شاء اللہ۔
سوال نمبر 7:
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! حضرت میں فلاں ہوں۔ اللہ پاک آپ کو صحت عافیت میں رکھے۔ علاجی ذکر کو ایک ماہ ہوگیا تھا۔ پانچ منٹ سب لطائف کا ذکر اور مراقبۂ شانِ جامع پندرہ منٹ ملا تھا۔ اور ساتھ ہی مراقبهٔ دعائیہ دس منٹ۔ کوشش کرتی ہوں ناغہ سے بچوں، لیکن صحت اور نیند کے غلبہ سے ناغہ ہونے لگ گیا ہے۔ تین تین منٹ کا ذکر اور مراقبہ دس منٹ کرلیتی ہوں اور اگر بالکل نہ کیا تو یہی کرسکتی ہوں۔ کیفیات کچھ خاص نہیں ہیں، انتشار کی کیفیت بھی رہتی ہے۔ زیادہ تر ٹھیک طرح دعا نہیں کرپاتی۔ دنیا کی طرف خیالات اور فکریں بڑھ گئی ہیں۔ نیند کی وجہ سے فجر قضا ہوجاتی ہے۔ کبھی کبھی باقی معمولات تھوڑے تھوڑے کرتی رہتی ہوں۔ لیکن آخرت کی فکر کم ہونے کی وجہ سے کبھی کبھار اپنے رذائل پر نظر جائے تو پریشان ہوجاتی ہوں۔ بہت تنگ ہوں اندر سے پھر توبہ بھی کرتی ہوں، لیکن بس کبھی کبھی بہت کم احساس ہوتا ہے۔
جواب:
جو کچھ بس میں ہے اس کو نہ چھوڑیں۔ اس لئے کہ انسان جو بھی کرے تو اپنے ارادے سے جو اختیاری چیزیں ہیں ان میں اختیار ہی استعمال ہوتا ہے۔ جو غیر اختیاری ہوتا ہے، اس پہ اللہ پاک پوچھتے بھی نہیں ہیں۔ لہٰذا اپنے اختیار سے جو چیزیں شریعت کے مطابق کرنا لازم ہیں، اس کے اندر بالکل سستی نہیں کرنی چاہئے۔ البته یہ جو ذکر و اذکار ہے، اس کو آپ اپنی صحت کے مطابق کم و بیش کرسکتی ہیں۔ لیکن پوچھ کر، یعنی جتنا ممکن ہو اور جو صورتحال ہو اس کے مطابق۔ بہرحال اپنی دنیا کے جو خیالات ہیں، وہ ہر ایک انسان کے پاس ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہر ایک انسان اس دنیا میں رہتا ہے، لیکن یہ بات کہ اس کو اپنے اوپر اتنا سوار نہیں کرنا چاہئے کہ انسان دین سے بے فکر ہوجائے۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! حضرت جی اللہ کے فضل سے میرا ذکر مکمل ہوچکا ہے- 200 مرتبہ ''لَاِ الٰہَ ِالَّا اللّٰہُ''، 400 مرتبہ ''لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ''، 600 مرتبہ ''حَقْ'' اور 5500 مرتبہ ''اَللہ''۔ اس کے ساتھ پانچوں لطائف پر دس منٹ اور پندرہ منٹ مراقبهٔ دعائیہ اس کے علاوہ آپ فرماتے ہیں کہ کوشش کریں کہ زبان سے کوئی فضول بات نہ ہو۔ گزارش ہے کہ اس میں کمی ہورہی ہے۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے دفتری ماحول میں مذاق وغیرہ چلتا رہتا ہے۔ اس میں رہنمائی فرمائیں کہ مذاق کی باتوں میں شرکت بھی فضول گوئی میں شامل ہے یا نہیں؟ مزید گزارش کہ اللہ جل شانہٗ نے اپنے فضل و کرم سے عمرہ پہ جانے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ یعنی آج مورخه 16 اگست میری مکہ مکرمہ صبح کے وقت روانگی ہے۔ 11 دن کا قیام ہے۔ اس دوران اگر کوئی مخصوص اعمال ہوں تو برائے مہربانی ارشاد فرمائیں۔ تاکہ اس کے مطابق اللہ کی توفیق سے عمل کیا جاسکے۔ دعائیں فرمائیں کہ اللہ جل شانہٗ سفر میں آسانی والا معامله فرما دے۔ اور یہ سفر میری زندگی بدلنے کا ذریعہ بنا دے۔ اللہ جل شانہٗ آپ سے راضی ہو۔
جواب:
ماشاء اللہ: اللہ تعالیٰ آپ کو مقبول عمرہ نصیب فرما دے۔ اور اس کے لئے ہماری ویب سائٹ کے اوپر حج اور عمرہ کے بارے میں مسائل لکھے ہوئے ہیں ان مسائل کو ضرور پڑھیں۔ اور اگر ہوسکے تو اپنے ساتھ ہماری کتاب ''شاهراهِ محبت'' جو کہ حج اور عمرہ کو عاشقانہ طریقے سے کرنے کا طریقہ ہے۔ اس کو بھی اپنے ساتھ لے جائیں۔ تاکہ اس پر عمل ہو۔ اور یہ جو باقی معمولات ہیں اتنے ہی کرلیں۔ کیونکہ سفر میں زیادہ نہیں ہوسکتے، اور ان کو اسی طرح جاری رکھیں۔
سوال نمبر 9:
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته!
Sheikh I continue doing the following, :ذکر Everyday
Hundred times ''لَا الٰہَ اِلَّا اللہُ''
Hundred times ''اِلَّا اللہُ''
Hundred times ’’حَقْ‘‘
Hundred times ''اَللہ''
Once I cried while reciting the name of Allah as a cancer patient normally feels more pain and the doctor asks me to use more pain killers but now I don’t feel much pain Alhamdulillah and only use half which is surprising even for the doctor. Sheikh, this is my main feeling. Kindly let me know what I should do next? جزاک اللہ خیرا.
جواب:
Brother I am praying for you. May Allah grant you complete health. But for the pain and for the difficulties in this state, I think if you should recite it 313 times ﴿سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ﴾ (یٰس: 58) it will be beneficial for you to bear difficulties of due to this illness. May اللہ سبحانہ و تعالیٰ grant you good health as early as possible!
سوال نمبر 10:
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! شاہ صاحب آپ نے فرمایا تھا کہ مرید جو دور رہتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنے شیخ کی کتابیں پڑھا کریں۔ شاہ صاحب میں چونکہ دور ہوں اور کافی عرصہ کے بعد خانقاہ میں حاضری ہوتی ہے۔ تو آپ کی کون سی کتابیں پڑھنی چاہیں؟
جواب:
میری کتابیں ویب سائٹ کے اوپر موجود ہیں دونوں قسم کی ہیں۔ ''فہم التصوف'' بھی موجود ہے۔ اس کو آپ پڑھ سکتی ہیں۔ اور اسی طرح ہماری جو شاعری کی کتابیں ہیں، وہ بھی آپ پڑھ سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی ہمارے پاس کافی ویب سائٹ کے اوپر جو literature ہے ہمارے بیانات کا۔ اس کو آپ سن بھی سکتی ہیں، اور پڑھ بھی سکتی ہیں۔
سوال نمبر 11:
السلام علیکم! حضرت جی میرا مراقبه تین ماه بچیس دن سے جاری ہے۔ اگلے مرحلہ کے لئے رہنمائی فرمائی۔ مراقبات: پانچ منت کے لئے مراقبہ دل پر ''اَللہ اَللہ'' لطیفۂ روح پر۔ پانچ منٹ لطیفہ سر، پانچ منٹ لطیفه خفی پر، اور پندرہ منٹ مراقبهٔ جامع لطیفہ اخفیٰ پر کرتا ہوں۔ کیفیات: مراقبه کے دوران دھیان focus کرتا ہوں، اللہ کی ذات صمد ہے اور تمام کام اللہ اپنی قدرت سے کرتا ہے۔ سوچتا ہوں کہ فیض اللہ سے آپ ﷺ پر اور آپ ﷺ سے شیخ پر اور شیخ کے قلب سے میرے لطیفه اخفیٰ پر آتا ہے۔ کیفیت یہ ہے کہ مراقبہ کے دوران اکثر قرآنی وہ کام یاد آتے ہیں، جس کا میں قابل نہیں تھا، لیکن اللہ نے نوازا۔ اکثر ایسا لگتا ہے جیسے کہ سب کچھ اللہ کرتا ہے۔ ہماری طرف صرف آزمائش ہے، اور اللہ سامنے موجود ہے۔ نمبر تین کچھ خرابیاں ہیں، جیسا کہ مزاج میں سختی ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ! ابھی ان شاء اللہ آپ کو سلوک شروع کروا دیں گے۔ ابھی میں سفر میں ہوں۔ سفر سے واپس آجاؤں، تو پھر بات کریں گے۔ فی الحال آپ بلا ناغہ یه جاری رکھیں۔
سوال نمبر 12:
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ! حضرت میں فلاں ہوں، اپنی ساس اور امی کے حوالہ سے آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں۔ ان شاء اللہ یکم ستمبر کو انہوں نے عمرہ کے لئے جانا ہے۔ اپنے بڑے بیٹے اور بہو کے ساتھ۔ ان کا سوال پوچھنا تھا سوال یہ ہے کہ آپ نے ان کو ''یَا هَادِیُ یَا نُوْرُ'' کا مراقبه تلقین فرمایا ہے۔ اس میں ’’یَا ھَادِیُ‘‘ پر تصور کرتی ہیں کہ یا اللہ مجھے ہدایت دے دے۔ اور وہ نور پر تصور کرتی ہیں کہ اے اللہ! پاک مجھے نور نصیب فرما۔ کبھی تصور کرتی ہیں کہ اے اللہ! اپنا نور میرے دل میں داخل کر دے۔ یہ اپنے نور کے تصور میں confuse ہیں۔
جواب:
آپ نور ہدایت تصور کرلیں کہ ہدایت کا نور میرے قلب میں آرہا ہے۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! حضرت 200 مرتبہ ''لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ''، 400 مرتبه ''لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ''، 600 مرتبہ ''حَقْ'' اور 4500 مرتبہ اسم ذات کا ذکر۔ اور لطیفهٔ قلب، روح، سر، خفی اور اخفیٰ پر پانچ پانچ منٹ۔ اور مراقبه معیت پندرہ منٹ۔ پورے جسم پر سورۃ الاخلاص کا یہ تصور ہو رہا ہے۔ میرا مہینہ مکمل ہوگیا، لیکن ایک دن کا ناغہ ہوا ہے۔ وہ بھی دفتر میں مصروفیات کی وجہ سے۔ لیکن کیفیات جو مجھ پر کھلیں وہ آپ کو بتاتا ہوں۔ گناہوں کی طرف رغبت بتدریج کم ہورہی ہے اَلْحَمْدُ للہ۔ پیسے کمانے کا اصول بھی اس لئے ہے تاکہ کسی کے سامنے دستِ سوال دراز نہ ہو۔ اَلْحَمْدُ للہ دل میں اس بات کا میلان بڑھ رہا ہے کہ آپ کے دستِ اقدس پر بیعتِ اصلاح کی جائے تاکہ میرے نفس کی آلائشیں دور ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ کی کامل بندگی حاصل ہو جائے۔ خیالات کی گندگیاں نا قابل بیان ہیں۔ لیکن اپنی رہنمائی کی روشنی میں آپ کو بیان کرنے کی کوشش ہے۔ اَلْحَمْدُ للہ ازرائے کرم آئندہ کے لئے آگا فرما دیں۔
جواب:
ماشاء اللہ! اس کو تو فی الحال جاری رکھیں۔ اور جو مراقبہ معیت ہے اس کے ساتھ سورۃ اخلاص ہے۔ اب آیت الکرسی کا اہتمام کر لیں۔ آیت الکرسی کا تصور ان کے معانی کا تصور اور اس کے فیض کا تصور، یہ آپ شروع کر لیں اس کی جگہ۔
سوال نمبر 14:
السلام علیکم! سلسلہ کا فیض قلب پر محسوس آرہا ہوتا ہے، کیا اس کو receive کرنے کے لئے کچھ کرنا چاہئے یا نہیں؟
نمبر 2: آج کل کانپ بہت رہا ہوں۔ امام غزالی کی کتاب کیمیاء سعادت کے فضائل پڑھے یا بھوکا رہوں، یا مجاہدہ کروں کچھ؟
جواب:
دیکھیں! سنت طریقہ پہ کھانے کی فضیلت ہے۔ آپ سنت کے مطابق کھائیں۔ نہ تو بہت زیادہ کم کھائیں کہ کمزوری ہو، اور نہ زیادہ کھائیں کہ بیماری ہو۔ بس اس کے درمیان جو اعتدال ہے اس طریقہ کے مطابق کھائیں۔ باقی بزرگوں کی طرف سے جو فیض آ رہا ہے اس کو آپ اپنے شیخ کی طرف سے سمجھیں، اسی میں خیر ہے۔ اللہ جل شانہٗ نصیب فرمائے۔
سوال نمبر 15:
کچھ دنوں سے دل میں یہ خیال آ رہا ہے کہ دین سے دنیا کا فائدہ بھی ہے۔ حرص رکھنے سے یہ بہتر ہے کہ انسان خنزیر یا شراب کا کاروبار کر لے۔ کیا یہ فالتو نہیں ہے؟
جواب:
اصل بات یہ ہے کہ یہ صرف اور صرف ایک وقتی خیال ہے۔ باقی دین سے دنیا کا فائدہ حاصل کرنا تو اس طرح ہو سکتا ہے کہ دین سے بذات خود دین کا فائدہ ہوتا ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَاَنْتُم الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ﴾ (آل عمران: 139)
تو ظاہر ہے اس کا دنیا کا فائدہ تو ہوتا ہے لیکن اس کا رنگ اپنا ہوتا ہے دوسرے لوگوں کا دنیا کا جو فائدہ ہو وہ صرف وقتی نفسانی ہوتا ہے اور نفس کی چیز instant ہوتی ہے، وقتی طور پر ہوتی ہے پھر اس کے بعد ختم ہو جاتی ہے۔ جبکہ دین کا جو فائدہ ہوتا ہے وہ قلبی ہوتا ہے اور قلبی فائدہ دیر پا ہوتا ہے، جیسے تقویٰ کا فائدہ ہے اور ذکر کا فائدہ ہے، اس کے ذریعہ سے جو سکون اطمینان ہوتا ہے وہ خود بخود حاصل ہوتا ہے، اس کی نیت تو نہیں کرنی پڑتی، دنیا کے لئے نیت کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ خود بخود فائدہ حاصل ہوجاتا ہے، مثلاً آپ پانی پئیں گے تو پیاس بجھے گی، اس کے لئے نیت کرنے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن نماز اگر دنیا کی نیت سے پڑھی جائے تو اس کا ثواب نہیں ملے گا۔ اس وجہ سے دین کے کاموں میں دنیا کی نیت نہیں کرنی چاہئے، اور دنیا کے کام تو خود بخود ہوتے رہیں گے، ماشاء اللہ اس کے جو مسائل ہیں وہ حل ہوتے رہیں گے۔ باقی اس طرح سوچنا ٹھیک نہیں ہے، کیونکہ ظاہر ہے خنزیر اور شراب بھی نا جائز ہے اور وہ بھی ناجائز ہے، تو یہ ایسا ہوگا جیسے بڑے بول کو چھوٹے بول سے دھونے والی بات ہو جائے گی، اللہ پاک بچائے۔
سوال نمبر 16:
پہلا سوال یہ تھا کہ تعجیل اس راستہ میں ممنوع ہے، لیکن وہ جو اپنی اصلاح کے لئے urgency ہوتی ہے، اور اپنے کاموں کو اپنی ترقی کے لئے کرے، تو اس میں پھر کس طرح کی نیت بنانی چاہئے؟
جواب:
دیکھیں تعجیل ممنوع ہے نتیجہ میں، کیونکہ نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے، تو اس میں تعجیل کرنے سے انسان کو اللہ تعالیٰ سے شکایت ہوتی ہے، اور یہ خطرناک بات ہے، ممنوع ہے۔ باقی خود جو اپنی سستی ہے، اس کو تو چستی سے بدلنا پڑتا ہے، اس میں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہاں البتہ یہ بات ضرور ہے کہ کام جس طریقے سے کرنا ہوتا ہے اسی طریقہ سے کرنا چاہئے، مثال کے طور پر کوئی بھی کام آپ طریقے سے کریں گے تو پانچ منٹ لیتا ہو، تو آپ اس کو تین منٹ میں کریں گے، تو ظاہر ہے خراب ہو جائے گا۔ تو وہ جو جتنا اس کا ٹائم due ہے، اس کے حساب سے کرنا ہوتا ہے، لیکن نتیجہ میں تعجیل ممنوع ہے، اس کے بجائے اس کی وجہ سے یعنی شکایت پیدا ہوتی ہے، اور وہ خطرناک ہے۔
سوال نمبر 17:
آج کل جب کبھی دعوت پہ بلایا جاتا ہے، اس طرح مسلمان کو تو دوسرے کے بارے میں اچھا گمان رکھنا چاہئے، لیکن کبھی تحقیق بھی کرنی ہوتی ہے کہ دوسرے بندے کی کمائی حلال ہے یا نہیں۔ اس کو کیسے دیکھا جائے؟ یعنی دونوں طرف سے افراط و تفریط سے بچنے کے لئے؟
جواب:
ماشاء اللہ! Practical questions ہیں، اصل بات یہ ہے کہ واقعی ''ظُنُّوْا بِالْمُؤمِنیْنَ خَیْرََا'' کا حکم بھی ہے اور تحقیق کا حکم بھی ہے، تو اس میں اعتدال یہ ہے کہ اگر آپ کو پہلے سے اس کے بارے میں معلوم ہے کہ اس کی آمدنی ٹھیک نہیں ہے، تو پھر تو ظاہر ہے طریقہ سے اس کو avoid کرنا چاہئے، جس کو لطائف الخیر کہتے ہیں۔ یعنی جس طریقے سے کہ اس کو محسوس بھی نہ ہو۔ اور آپ اس سے اپنے آپ کو بچا بھی لیں، تو ایسا کرنا چاہئے، لیکن جب آپ کو clearly پتا نہیں، تو یقین شک سے بدلتا نہیں ہے، لہٰذا وہاں پر استعمال کی جا سکتی ہے، لیکن بعد میں اگر پتا چلے تو اس کو compensate کرنا چاہئے۔
سوال نمبر 18:
Hazrat issue has risen which I am telling you to make sure that it is a possibility one can go out of control. I got on an online app and there was بد نظری on my part. I closed the app but the concern is, it has fanned the flame of my نفس although I brought it back to my control. But the images are in my mind.
جواب:
اصل بات یہ کہ انسان اپنے اختیار کا مکلف ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاؕ﴾ (البقرۃ: 189) لہٰذا کوئی بات جو انسان کے اختیار میں نہیں ہو اللہ پاک اس پہ گرفت نہیں فرماتے، نہ اس پہ reward ہے۔ تو جب یہ بات ہے تو اگر آپ سے غلطی ہوئی ہے، تو اس کا جو اثر ہوا ہے وہ تو رہے گا اس وقت تک جب تک اس کی اختیاری remedy نہ کی جائے اور اس کا جو گناہ ہے وہ تو توبہ کرنے سے معاف ہوگا، آپ نے توبہ کرلی وہ معاف ہوگیا، لیکن اس کا جو اثر ہے وہ تو رہے گا۔ اس کے لئے یہی بات ہے کہ اس experience کو استمال کر لے کہ یہ غلطی کیوں ہوئی، اس طرح آئندہ ایسی غلطی نہ کرنے کا پورا انتظام کر لے، اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ ختم ہوجائے گا، البتہ ''لَا ِالٰہَ ِالَّا اللہ'' کا ذکر اس طرح کیا جائے کہ ''لَا ِالٰہَ'' کے ساتھ یہ تصور کریں کہ اس نقش کا اثر دل سے ہٹ رہا ہے، اور ''اِلَّا اللہ'' کے ساتھ اللہ پاک کی محبت دل میں آرہی ہے، تو یہ اللہ تعالیٰ کی محبت کو حاصل کرنے کا ذریعہ بن جائے گی، لیکن آئندہ اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے، اس کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی کرنی چاہئے، اس experience سے فائدہ اٹھانا چاہئے-
وَاٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ