حکمت

درس نمبر 225، حصہ چہارم ، صفحہ نمبر103 تا 106

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
ہیٹنز مسلم کمیونٹی ٹرسٹ - مرسی ہاؤس، بیٹر سی روڈ، سٹاک پورٹ، مانچسٹر، انگلینڈ

درس میں منصبت نبوت کے تحت حکمت کے موضوع پر بات ہوئی، حکمت کے لغوی معنوں اور محققین کے اقوال کے بعد حکمت کا مکمل مفہوم ایک پیرا میں بیان ہوا۔ حکمت کے درجات بیان ہوئے۔ نتیجتاً سنتوں پر عمل بہترین حکمت بھری زندگی کی ضامن ہے 

فرمایا کہ حکمت ایک ہمہ گیر موضوع ہے۔ حکمت ہر چیز ہر چھائی ہوتی ہے۔ پیغمبروں کو سب سے زیادہ حکمت عطا ہوتی ہے۔ اہم بات یہ سامنے آئی کہ حکمت دینی عقل کا نام ہے اسی وجہ سے یونانی فلاسفہ محروم ہوگئے۔ فرمایا کہ حکمت انکشاف حق ہے جس سے حق و باطل میں فرق ظاہر ہوتا ہے۔ فرمایا جیسے آرٹ اور سائنس کی مثال ہے۔ آرٹ جسے فن کہہ لیں ایک فطری اور خداداد استعداد ہوتی ہے اگر کسی میں نہ ہو تو اس میں پیدا نہیں کی جا سکتی، لیکن اگر کسی میں موجود ہو تو سائنس کے ذریعے اس کو نکھارا جا سکتا ہے۔اس طرح ذوق اور وجدان فطری ہوتا ہے لیکن اس کو لینا عقلی بات ہے۔  فرمایاعلم کسبی میں سب مشترک ہوتے ہیں لیکن علم لدنی میں سب مشترک نہیں ہوتے۔ فرمایا کہ اتنا جان لینا کافی ہے کہ سنت میں حکمت ہے، ان پر عمل سے زندگی بہترین ہوجائے گی تو اب ہر سنت کیجدا جدا حکمت جاننا ضروری نہیں ہوگا بلکہ مکمل یقین سے بلا توقف سنتوں  پر عمل نصیب ہوجائے گا