نصآری کو دھوکا دینے والے مکار یہودی وزیر کی حکایت

درس نمبر 24، دفتر اول، حکایت نمبر 22 تا 23

درسِ اردو مثنوی شریف
ہیٹنز مسلم کمیونٹی ٹرسٹ - مرسی ہاؤس، بیٹر سی روڈ، سٹاک پورٹ، مانچسٹر، انگلینڈ

حکایت نمبر 22

یہودی بادشاہ نے یہودی وزیر کو لکھا کہ 6 سال ہوگئے اب نصرانیوں کو ختم کرنے والا کام جلدی کرو تو اس نے جواب دیا کہ بادشاہ سلامت میں تو دینِ عیسیٰ میں فتنے برپا کرنے میں ہی مشغول ہوں

قومِ عیسی میں بارہ گورنر تھے جو سب اس مکار یہودی وزیر کے اسیر ہوگئے تھے

حکایت نمبر 23

یہودی مکار وزیر نے تمام بارہ حکام کو صحیفہ لکھا جس میں ہر ایک میں دوسرے سے مذہبی اختلاف ڈالنے کیلئے مختلف سطور درج تھیں

صفدر اوکاڑوی صاحب کے ساتھ پیش آنے والا ایک واقعہ

اصلاح کیلئے وقتی طور پر جو معالجہ ہو وہ دائمی نہیں ہوتا، ریاضات کسی مقصد کیلئے ہو تو ٹھیک ہے لیکن اگر یہی مقصد بن جائے تو پھر ٹھیک نہیں ہے

بے پردہ خواتین جو ماننا نہیں چاہتی وہ کہتی ہیں کہ پردہ تو دل کا ہوتا ہے

سعی بلا توکل عُجب و غرور ہے اور توکل بلا سعی اور اسباب اختیار کرنے کے بطالت و جہالت ہے

انسان مجبور نہیں ہے، کر سکتا ہے جب تک اللہ پاک نے طاقت دی ہے، ان شاءاللہ کہنا ضروری ہے

سائنس میں نظر اللہ پر ہو تو یہ معرفت ہے لیکن اگر صرف اپنے آپ پر ہے تو یہ الحاد ہے

یونانیوں نے سائنس پر فلسفیانہ اور الحادی کام کیا اس لئے گمراہ ہوگئے

عقل کا نظام کمپیوٹر کی طرح ہے، اس کی آؤٹ پٹ آپ کی اِن پٹ کے مطابق ہوگی 

عقل نفسانی بمقابلہ عقل ایمانی

مغربی محققین کی تحقیق انکی نفسانی خواہشات سے آلودہ ہے

عقیدہ عقل کے سسٹم کو کیلیبریٹ کرتا ہے 
if Calibration is false then precision will also  be wrong

پادری خواہشات والی چیزوں کو جائز کر دیتے ہیں

اسلام نے نفس کی جائز ضروریات کا خیال رکھا ہے۔  اسلام میں رہبانیت بھی نہیں ہے اور نہ نفس کیلئے اللہ پاک کے احکام کو پامال کرنا ہے

استفت قلبک کا مطلب

پہلے اپنا دل صحابہ کی طرح بناؤ طریق صحابہ سے

سیر الی اللہ تک ہم لوگ ہیں جس میں نفس کی خواہشات ہیں۔ جب عقل فہیم، قلب سلیم اور نفس مطمئنہ ہوجائے تو پھر ہم نفس کی غلامی سے نکل کر طریق صحابہ میں آجائیں گے

آج کل کے ماڈرن لوگ سب چیزوں کو اپنے خیال کے مطابق کرنا چاہتے ہیں