اپنے لئے اللہ پاک سے شرح صدر مانگنا چاہئے
سوال نمبر 1567
مطالعۂ سیرت بصورتِ سوالقرآن پاک کی تفسیر میں اپنی طرف سے بات کرنا خود کو ذمہ دار ٹھہرانا ہے
اللہ پاک پر جھوٹ باندھنا نہایت خطرناک ہے
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو مستقل طور پر شرح صدر عطا ہوا تھا ، اللہ پاک سے علوم لیتے تھے اور مخلوق کو دیتے تھے
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بھی شرح صدر کی جو دعا مانگی وہ دعا ہم بھی مانگ سکتے ہیں
لیکن اب امتی کا شرح صدر قرآن و سنت کی حدود میں رہے گا
کونی کشف زمانی یا مکانی تو کسی کافر کو بھی ہو سکتا ہے لیکن علمی کشف مانگنا چاہئے یعنی جب ضرورت ہو تو اس سے متعلق شریعت کا علم منکشف ہو جائے
شرح صدر مانگنا چاہئے کیونکہ یہ اللہ پاک اپنے خاص بندوں کو عطا فرماتے ہیں