سرکاری ملازم اور اس کے کردار کی اہمیت
مقالات اشرف جلد نمبر 1مقالہ نمبر8٫صفحہ نمبر277تا 284 اور تربیت سالک درس جلد نمبر 1نمبر 22
حضرت نے بیان کے شروع میں خانقاہ جوڑ کے ساتھیوں سے فرمایا اگر چہ میں مانچسٹر میں ہوں مگر روحانی طور پر آپکے ساتھ ہوں
بیان میں مقالہ نمبر 8 کا درس ہوا جس میں سرکاری ملازم اور اس کے کردار کی اہمیت پر بات ہوئی۔
فرمایا کہ ہر سرکاری ملازم کی ذات کے تین رخ ہوتے ہیں، ایک اپنی ذات، دوسرا ملک اور اور تیسرا اللہ تعالیٰ سے اس کا تعلق۔ ان تینوں کا خیال رکھنے سے ہی کام درست ہوں گے ورنہ افراط تفریط سے نقصانات ہوں گے۔ ذاتی اور ملکی مفاد میں ٹکراؤ ہو تو ذاتی مفاد چھوڑ دینا چاہئے۔ اپنے لئے معیار زندگی کو اپنے حالات و وسائل کے مطابق رکھنا چاہئے ورنہ زیادہ کی حرص میں اخلاقی و معاشرت برائیاں پیدا ہوں گی۔ دنیا میں جتنے بڑے لوگ ہیں وہ ذاتی مفاد کی پرواہ نہیں کرتے تھے مگر یہ چیزیں ان کو سب سے زیادہ ملیں۔ ذاتی مفادات کا سب سے پہلے حملہ امانت اور دیانت پر ہوتا ہے۔ فرمایا کہ رشوت لینے والے کے آگے بالکل ڈھیر نہیں ہوجاؤ، جہاں تک ممکن ہو مزاحمت کرنی چاہئے۔ ہر شخص کے کام کا اثر پورے ملک پر ہوتا ہے۔ ہر شخص ہے ملت کے مقدر کا ستارہ ۔ہر شخص کے انفرادی اچھے یا برے عمل سے معاشرے کے بننے یا بگڑنے پر اثر ہوتا ہے
اللہ کے نزدیک معزز و مکرم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جب انسان مر جائے گا تو اس کے ساتھ کیا معاملہ ہوگا ۔ اس لئے آخرت میں تقویٰ اور نیکیوں کی ویلیو ہوگی، ڈالر اور پیسوں کی نہیں۔ اِس دنیاوی زندگی میں آخری چیز جو انسان حاصل کر سکتا ہے وہ اطمینان ہے۔ اور وہ صرف اللہ کو ماننے اور اللہ کے ذکر سے ہی ملتا ہے، کسی مادی چیز سے نہیں۔