سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 681

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال نمبر 1:

السلام علیکم۔ حضرت صاحب! میں فلاں صاحب کی زوجہ بات کر رہی ہوں۔ میرے معمولات تیسرا کلمہ سو مرتبہ، درود شریف سو مرتبہ، استغفار سو مرتبہ اور مراقبہ دس منٹ ہے۔ حضرت صاحب! حج کی بہت بہت مبارکباد قبول فرمائیں۔ مزید رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

ابھی آپ اس طرح کریں کہ مراقبہ پندرہ منٹ کا کرلیں ، لیکن یہ بھی بتائیں کہ آپ کو محسوس ہو رہا ہے یا نہیں ہو رہا؟

سوال نمبر 2:

Need to say that she can reduce the time from ten minutes each point to five minutes in each point?

جواب:

Yes, she can do that but at the cost of lack of progress. So you can reduce it. Please text.

سوال نمبر 3:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میں فلاں راولپنڈی سے ہوں۔ اَلْحَمْدُ للہ 1، 2، 6 اور 2000 دفعہ ذکر کرتے ہوئے ایک ماہ ہوگیا ہے۔ البتہ ایک دن لمبے سفر کی وجہ سے سر میں کافی درد تھا، جس کی وجہ سے چار روز اذکار کی صرف ایک ہی تسبیح کر پایا، اس کے علاوہ ایک اور دن ایسا ہوا کہ Mother-in-law اچانک سخت بیمار ہوگئی اور ہسپتال میں ICU میں رہی، اس لئے بہت زیادہ مصروفیات کی وجہ سے ذکر میں ناغہ ہوگیا، کچھ دن بعد Mother-in-law وفات بھی پا گئی، تو ذہنی صورتحال ایسی رہی کہ ذکر میں ناغہ ہوگیا۔ مجموعی طور پر دو ناغے ہوگئے ہیں۔

جواب:

ایسے حالات میں اگر ناغہ ہوگیا، تو ٹھیک ہے، لیکن آئندہ کے لئے کوشش کرلیں کہ ہر حال میں کسی نہ کسی طریقہ سے کچھ نہ کچھ ہوجائے۔

نمبر 2:

پچھلے ماہ ذکر اور نماز میں یکسوئی بہت کم تھی۔ اَلْحَمْدُ للہ اس ماہ ذکر اور نماز میں کچھ حد تک یکسوئی رہی ہے اور پچھلے ماہ کے مقابلہ میں اس ماہ میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی یاد تھوڑی سی زیادہ محسوس کرتا ہوں۔

جواب:

اَلْحَمْدُ للہ۔

نمبر 3:

میری Mother-in-law کی بخشش کی دعا بھی فرمائیں۔

جواب:

اللہ جل شانہٗ ان کی مغفرت فرمائے اور تمام لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، بالخصوص اپنے گھر والوں سے میری طرف سے تعزیت کر لیجئے گا۔

نمبر 4:

میرے لئے مزید رہنمائی فرما دیں اور ہدایت کے لئے دعا بھی فرما دیں۔

جواب:

اللہ جل شانہٗ ہم سب کو ہدایت عطا فرما دے اور ماشاء اللہ! ابھی آپ 1، 2، 6 اور 2500 ذکر شروع کرلیں یعنی 2500 ’’اَللہ‘‘ کریں۔

سوال نمبر 4:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میں فلاں UK سے ہوں۔ میں نے ابھی skype کے ذریعہ سے فون کیا تھا، آپ کی آواز آرہی تھی، لیکن میری نہیں جا رہی تھی۔ اَلْحَمْدُ للہ! مجھے ایک کام ملا ہے مغربی لندن میں ایک قید خانہ ہے، جو 18 سے 30 سال والے مردوں کے لئے ہے۔ میں نے کوشش کی ہے دوسرا کام لینے کی، جو کہ ہاسٹل میں ہے، لیکن ملا نہیں۔ اس کام کے ساتھ میں بیوی کو بھی لندن بلا سکتا ہوں۔

جواب:

بالکل ٹھیک ہے۔ اللہ جل شانہٗ آسانیاں پیدا فرمائے۔

سوال نمبر 5:

حضرت شیخ صاحب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ جیسا کہ آپ نے فرمایا تھا، اسی طرح میں نے 30 دن ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ 200 مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400 مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ 400 مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ 100 دفعہ کا ذکر پورا کر لیا ہے۔ اب 2000 سے گزر گیا ہوں۔ کبھی کبھار بغیر سوچے سمجھے دل میں ذکر کرتا رہتا ہوں یعنی ذکر اپنی مرضی سے شروع نہیں کرتا، بلکہ خود بخود ہوجاتا ہے، جس کا احساس ذکر کرنے کے تھوڑی دیر بعد ہوجاتا ہے۔ کیفیت کبھی روز مرہ ہوتی ہے، کبھی بہت دنوں بعد ہوتی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جب سختی سے نظر کی حفاظت کرتا ہوں اور خواہشات کو کنٹرول کرتا ہوں، تو غصہ آنا شروع ہوجاتا ہے اور جب دونوں کو قابو کرتا ہوں، تو دوسروں میں برائیاں نظر آنا شروع ہوجاتی ہیں۔ یہ حالت کافی عرصہ سے ہے، لیکن سمجھنے میں وقت لگا۔ آپ کی رہنمائی اور حکم کے انتظار میں ہوں۔

جواب:

یہ جو ذکر شروع ہوتا ہے، یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو اور بھی بہتر فرما دے۔ دوسری بات یہ ہے کہ نظر کی حفاظت تو کرنی ہے، لیکن اس کو routine کے طور پر کریں۔ جیسے کوئی گاڑی چلاتا ہے، تو ابتدا میں وہ steering کو بہت مضبوطی کے ساتھ پکڑتا ہے، جیسے وہ بے قابو ہوجائے گی اور بڑی tension سے وہ driving کرتا ہے، لیکن بعد میں اس کو اَلْحَمْدُ للہ! طریقہ آجاتا ہے، تو پھر اس کو tension نہیں ہوتی، بس جو کرنا ہوتا ہے، خود بخود وہ کر رہا ہوتا ہے۔ اس طریقے سے اگر آپ کریں گے، تو پھر کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ اور غصہ آنے کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ وہی tension جو آپ کو ہے، اس کی وجہ سے آپ دوسرے کام چونکہ وقت پر نہیں کرسکتے ہوں گے، جس وجہ سے یہ بات ہوتی ہوگی۔ باقی جہاں تک دوسروں کی برائیاں نظر آنا شروع ہوجاتی ہیں، یہ عجب کی صورتحال ہے، اور عجب سے بچنا چاہئے، اس پر استغفار کرنا چاہئے اور یہ سوچنا چاہئے کہ ممکن ہے کہ ان میں کوئی ایسی خوبی ہو، جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ قبول ہوں۔ اس وجہ سے کسی کو ہم لوگ اپنے سے کم نہیں سمجھ سکتے، اس کا پتا تو اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ اس کو اس طریقہ سے ذہنی طور پر آپ نکال سکتے ہیں۔

سوال نمبر 6:

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ پیارے حضرت! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میں فلاں UK سے آپ کو لکھ رہا ہوں۔ میں کئی دنوں سے اس خیال میں مراقبہ کرنا چاہتا ہوں کہ فرشتے میرے اردگرد موجود ہیں اور جو میں کر رہا ہوں، وہ دیکھ رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے اور آنکھیں دیکھ رہی ہیں اور میرے کان سن رہے ہیں۔ میں آپ سے اس طرح کرنے کی اجازت چاہتا ہوں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ مفید ہے اور اگر ایسا ہے، تو مجھے کس طریقہ سے اور کب تک کرنا چاہئے؟

جواب:

آپ اپنے معمولات مجھے بتا دیں۔ ان معمولات کے مطابق آپ کو ذکر دیا جائے گا اور اپنی طرف سے کوئی ذکر تجویز نہ کیا کریں، کیونکہ اس میں step by step جانا ہوتا ہے۔ لہٰذا آپ اپنے معمولات لکھیں۔ اس کے حساب سے ان شاء اللہ! آپ کو اگلا ذکر بتایا جائے گا۔

سوال نمبر 7:

السلام علیکم۔ شیخ محترم! میرا سورۃ اخلاص کا مراقبہ اور پانچ، پانچ منٹ لطائف کا ذکر کو ایک ماہ مکمل ہو چکا ہے۔ اَلْحَمْدُ للہ! اور کئی ماہ سے یہ آیت لگاتار میرے سامنے آتی رہی ہے، جس کا ترجمہ یہ ہے کہ نماز اور صبر کے ذریعہ سے مدد حاصل کرو۔ مشکلات آتی ہیں، لیکن پھر اَلْحَمْدُ للہ! آسان بھی ہوجاتی ہیں۔ شیخ محترم! آگے رہنمائی فرما دیجئے۔

جواب:

پانچ، پانچ منٹ تمام لطائف کا ذکر ہے یا صرف چند لطائف کا ہے؟ یہ پوری تفصیل مجھے بتائیں، تاکہ میں آپ کو بتا دوں۔

سوال نمبر 8:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! انتہائی معذرت کے ساتھ بندہ کہ کافی عرصہ کے بعد message کے ذریعہ سے حاضری لگا رہا ہے، لیکن اَلْحَمْدُ للہ! آپ کے دیئے ہوئے وظائف بندۂ ناچیز نے جاری رکھے ہوئے ہیں یعنی کوئی ناغہ نہیں کیا۔ حضرت جی! بندۂ ناچیز کو آپ نے ذکر جہری دیا تھا، جس میں 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 200 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور 100 مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ ہے، جو اَلْحَمْدُ للہ! جاری ہے۔ حضرت! کیا میں یہی جاری رکھوں؟ حضرت! مجھے بہت فرق پڑا ہے۔ حضرت جی! رات کو میں نے عجیب خواب دیکھا ہے، جس کے بعد پریشان بھی ہوا۔ حضرت جی! باقی معمولات میں روزانہ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار سو سو مرتبہ اور ہر نماز کے بعد تنتیس تنتیس مرتبہ ’’ سُبْحَانَ اللهِ‘‘، اَلْحَمْدُ للهِ اور چونتیس مرتبہ اَللهُ أَكْبَرُ اور تین مرتبہ کلمہ طیبہ، تین مرتبہ درود ابراہیمی، تین مرتبہ استغفار اور ایک مرتبہ آیت الکرسی بلاناغہ پڑھتا ہوں۔

جواب:

ماشاء اللہ! یہ تو آپ جاری رکھیں اور اس کے علاوہ اب آپ یہ کریں کہ 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، 300 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 300 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور 100 مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ کرلیں ان شاء اللہ۔ خواب کا آپ کو بعد میں بتا دوں گا۔

سوال نمبر 9:

حضرت جی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! آپ کا message سنا تو اپنی کمزوری کا احساس ہوا ہے۔ حضرت جی! رمضان کے مہینہ سے بیمار ہوں، ایک دن بھی ایسا نہیں کہ مجھے آپ کی اور آپ کی خانقاہ کی یاد نہ آتی ہو، مگر صحت کی کمزوری کی وجہ سے نہیں آسکا۔ اپنا ذکر، تسبیحات، درود شریف اور مراقبہ کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا مراقبہ کر رہا ہوں کہ اللہ ایک ہے، بے نیاز ہے، نہ اس کو کسی نے جنا ہے، نہ کوئی اس کا ہمسر ہے، اس وحدانیت کا فیض اللہ تعالیٰ سے حضور ﷺ کے دل مبارک پر آرہا ہے اور حضور ﷺ کے دل مبارک سے میرے شیخ کے دل مبارک پر آرہا ہے اور میرے شیخ کے دل مبارک سے میرے دل پر آرہا ہے۔ حضرت جی! اگر آپ بہتر سمجھیں تو میرا مراقبہ تبدیل کردیں۔ والسلام۔

جواب:

اللہ جل شانہٗ آپ کو صحت کاملہ عطا فرمائے۔ آپ سورۃ فاتحہ کا مراقبہ کرلیں ۔ سورۃ فاتحہ کا جو مراقبہ ہے، اس میں صحت کا بھی آپ تصور کرسکتے ہیں، چونکہ اس کے ذریعہ سے صحت بھی حاصل ہوتی ہے، اس لئے آپ یہ مراقبہ کرسکتے ہیں۔

سوال نمبر 10:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میں لاہور سے فلاں مخاطب ہوں۔ میں نے آپ کا بتایا ہوا تیس روز کا ذکر شروع کیا ہوا ہے، جس میں 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، 300 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 300 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور 100 مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ کا ذکر ہے۔ ان شاء اللہ! مؤرخہ 11 جولائی کو تیس روز پورے ہوجائیں گے۔ مزید رہنمائی فرما دیجئے۔ دعاؤں کی خصوصی درخواست ہے۔

جواب:

اللہ جل شانہٗ آپ کو یہ وظیفہ پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ پورے ہونے کے بعد آپ مجھے بھیج دیں، تو میں ان شاء اللہ! اگلا ذکر بتا دوں گا۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ خیریت سے رکھے۔ (آمین) حضرت جی! میرے گھر والی کے وظیفے کو ایک مہینہ سے اوپر وقت ہوگیا ہے۔ ذکر کی تفصیل یہ ہے، مسنون تسبیحات اور باقی معمولات، اور بیس منٹ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا تصور لطیفۂ قلب پر۔ کیفیت یہ ہے کہ جتنے دن مراقب رہی ہیں، تو ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ محسوس ہوتا ہے، اَلْحَمْدُ للہ! اور اگر میوزک یا کوئی ایسی ویسی بات کسی جگہ سے سن لیں، تو دل میں گھبراہٹ شروع ہوجاتی ہے اور اب دل گناہوں کی وجہ سے بہت ڈرتا ہے۔

جواب:

اللہ جل شانہٗ ماشاء اللہ! مزید توفیقات نصیب فرما دے۔ اب ذکر یہ کریں کہ مسنون تسبیحات اور باقی معمولات تو جاری رکھیں، لیکن ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا جو تصور لطیفۂ قلب پر ہے، اس کو آپ دس منٹ دل پر کریں اور پندرہ منٹ لطیفۂ روح پر کریں۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میں نے بچوں کے مراقبے کی report دینی ہے۔ ان کے مراقبے کو ایک مہینہ ہوگیا ہے۔

نمبر 1:

پہلے پانچوں لطائف پر پانچ منٹ کا تصور کرنا کہ میرے لطیفہ کی طرف اللہ تعالیٰ محبت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں اور میرا لطیفہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کر رہا ہے۔ اس کے بعد ’’لَّاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ‘‘ کا پوری امت کے لئے استغفار کی نیت سے مراقبہ کرنا ہے کہ اس کا فیض رسول پاک ﷺ کے قلبِ اطہر پر اور پھر آپ حضرت کے قلب مبارک پر، پھر ان کے پورے جسم پر یہ فیض آرہا ہے۔ ماشاء اللہ! کیفیات یہ ہیں کہ اَلْحَمْدُ للہ! پانچوں لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔ مراقبے کے دوران کچھ خاص کیفیت کا اندازہ نہیں ہو رہا۔ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ بڑھ رہا ہے اور اپنے گناہوں پر استغفار پڑھنے کا خیال آتا ہے اور جب خیال آتا ہے، تو توبہ کرتی ہوں اور ساتھ امت کی معافی کے لئے بھی دعائیں کرتی ہوں اور ناغہ کوئی نہیں ہوا۔

جواب:

ماشاء اللہ! بہت اچھا ہے، اس کو فی الحال جاری رکھیں۔

نمبر 2:

مراقبۂ معیت اور مراقبۂ دعائیہ ہے۔ پہلے پانچوں لطائف پر پانچ پانچ منٹ یہ تصور کرنا ہے کہ میرے لطیفہ کی طرف اللہ تعالیٰ محبت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں اور میرا لطیفہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کر رہا ہے، پھر اس کے بعد پندرہ منٹ کا مراقبۂ معیت ہے اور دعائیہ ہے۔ کیفیات یہ ہیں کہ پانچوں لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔ اللہ سے دعائیں کی ہیں، بالخصوص فلسطین کے لئے بہت دعائیں کی ہیں۔ پانچ ناغے ہوئے ہیں۔

جواب:

ماشاء اللہ! اس کو فی الحال جاری رکھیں، ابھی مزید ضرورت ہے۔

نمبر 3:

درود پاک 200 مرتبہ، تیسرا کلمہ 200 مرتبہ، استغفار 100 مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ 200 مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400 مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ 600 مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ 1000 مرتبہ، اور دس منٹ کے لئے لطیفۂ قلب پر مراقبہ کرنا ہے کہ میرے لطیفہ کی طرف اللہ تعالیٰ محبت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں اور میرا لطیفہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کر رہا ہے۔ مراقبہ میں کچھ محسوس نہیں ہو رہا اور پانچ ناغے ہوئے ہیں۔ باقی تینوں کی اَلْحَمْدُ للہ! نماز پڑھنے پر، قرآن پاک کی تلاوت پر استقامت ہے۔ ذی الحج میں ہمارا اجتماعی درود پاک ساڑھے سات ہزار تھا۔ اب آگے کیا حکم ہے؟

جواب:

ابھی آپ اس طرح کرلیں کہ دونوں کو یہ بتا دیں کہ وہ ابھی جاری رکھیں اور تیسرے کو بتا دیں کہ اب 1500 مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ کرلیں اور باقی چیزیں وہی رکھیں۔ اور ان شاء اللہ! آپ کے مسئلے کو میں حل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

سوال نمبر 13:

السلام علیکم۔ میرا 2، 4، 6 اور 10 کا ذکر مکمل ہوگیا ہے۔ مجھے اگلا ذکر دے دیں۔

جواب:

اب آپ 2، 4، 6 اور 15 کرلیں ۔

سوال نمبر 14:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میرا نام فلاں ہے۔ میں فلاں کے reference سے آپ سے بیعت ہوا تھا۔ حضرت جی! آپ نے 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 200 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور 100 مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ کا ذکر دیا تھا، لیکن یہ ذکر سستی اور غفلت کی وجہ سے مجھ سے نہیں ہو سکا اور میں نے آپ کو اطلاع بھی نہیں دی، جس کے لئے آپ سے معذرت خواہ ہوں۔ حضرت! میں نے میٹرک کے امتحان دے دیئے ہیں اور حفظ کے لئے مدرسے چلا گیا ہوں۔ آپ میرے لئے دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ آسانی والا معاملہ فرمائے اور آسانی کے ساتھ میں حفظ کو جاری رکھوں۔ حضرت جی! ذکر کے بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ کون کون سا ذکر کروں؟ کیا ذکر دوبارہ شروع کر لوں یا ابتدائی چالیس دن والا ذکر شروع کروں؟

جواب:

نہیں! اسی ذکر کو ابھی شروع کرلیں ، لیکن باقاعدگی کے ساتھ کریں، ہمت سے کام ہوتا ہے، بغیر ہمت کے کوئی بھی کام نہیں ہوتا، اس کے لئے ہمت کرنی ہوتی ہے۔

سوال نمبر 15:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! آپ کو اور آپ کے تمام ساتھیوں کو حج مبارک ہو۔ اللہ پاک تمام مسلمانوں کا حج قبول فرمائے اور تمام امت مسلمہ پر رحم فرمائے خصوصاً فلسطین کے مسلمانوں کے مصائب کو دور فرمائے۔ آج میرے درج ذیل ذکر کو دو ماہ مکمل ہوگئے ہیں۔ میرا ذکر یہ 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، 400 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 600 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور 3500 مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘۔ حضرت! تمام امت سمیت میرے لئے اس دنیا سے باایمان رخصت ہونے کی دعا کی درخواست ہے۔ میں نے حج کے موقع پر بھی message بھیجا تھا، مگر آپ حج کی مصروفیات کی وجہ سے جواب نہیں دے سکے۔ آپ کی انگلینڈ کی خوش کن خبر ملی۔ ان شاء اللہ! ضرور ملاقات ہوگی۔ دعا فرمائیں اللہ پاک میرے لئے ذکر میں آسانی پیدا فرمائے۔

جواب:

اب آپ 200، 400، 600 اور 4000 مرتبہ یہ ذکر کر لیجئے گا۔ اللہ جل شانہٗ آپ کی دعاؤں کو قبول فرمائے اور ہم سب کی دعاؤں کو قبول فرمائے۔

سوال نمبر 16:

السلام علیکم۔ حضرت جی! کیا مراقبہ کرنا سنت سے ثابت ہے؟

جواب:

دیکھیں! بات یہ ہے کہ اصل مراقبہ وہ تو قرآن سے ثابت ہے۔ لیکن اس مراقبہ تک پہنچنے کے لئے جو راستے ہیں، وہ تجربہ سے ثابت ہیں۔ قرآن سے جو مراقبہ ثابت ہے، وہ یہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ﴾ (الحشر: 18)

ترجمہ: ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل کے لئے کیا آگے بھیجا ہے۔ اور اللہ سے ڈرو۔ یقین رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو، اس سے پوری طرح باخبر ہے‘‘۔

یعنی یہ مراقبہ ہے اور اس مراقبے تک پہنچنے کے لئے باقی مراقبات تجربہ سے ثابت ہیں۔ کیونکہ جب تک انسان کو اس چیز کو حاصل کرنے کی کیفیت کا علم نہیں ہوتا، تو اس وقت تک وہ نہیں کر پاتا، اور اس کا ذہن آگے پیچھے ہوجاتا ہے، صرف ایک علمی بات رہ جاتی ہے۔ لہٰذا اس کے لئے پھر ہم لوگ یکسوئی سیکھتے ہیں کہ یکسوئی کیسے حاصل کی جائے، پھر اس کے بعد آہستہ آہستہ کچھ خاص بات کو ذہن میں رکھ کر کہ وہ کیسے ہمارے ذہن میں پکی ہوسکتی ہے، اس کے بارے میں سوچنے لگتے ہیں۔ یہ ساری باتیں ایمانیات ہیں، ان ایمانیات کی باتوں کو پکا کرنا ہوتا ہے۔ بہرحال اس کی بڑی تفصیل ہے، لیکن میں نے موٹی بات آپ کو بتا دی ہے کہ قرآن سے مراقبہ ثابت ہے، البتہ اس تک پہنچنے کے لئے جو ذرائع ہیں، وہ تجربہ سے ثابت ہیں۔

سوال نمبر 17:

السلام علیکم۔ حضرت شاہ صاحب! اللہ آپ کو کامل صحت والی زندگی عطا فرمائے۔ (آمین) حضرت! میرا چھٹا وظیفہ اَلْحَمْدُ للہ! مکمل ہوگیا ہے یعنی 200، 400، 600 اور 100۔ مجھے اب کیا کرنا ہے۔

جواب:

اب آپ 200، 400، 600 اور 300 کرلیں ۔

سوال نمبر 18:

محترم پیر و مرشد حضرت سید شاہ صاحب! السلام علیکم۔ حضرت جی! آپ کی عدم موجودگی میں خانقاہ کی غیر حاضری ایک بڑی کوتاہی ہے، جس کے لئے شرمندہ ہوں۔ آپ شفقت، محبت اور دن رات کی محنت و مشقت کے ساتھ ہماری اصلاح کے لئے کوشاں ہیں۔ یقیناً ہمارا جواب اس کا عشرے عشیر بھی نہیں ہے۔ میں اس کے لئے شرمندہ ہوں، تہ دل سے معافی کا طلبگار ہوں، آئندہ ان شاء اللہ! ایسی غلطی نہیں ہوگی۔ حضرت جی! اول و آخر موت سے قبل اپنی اصلاح کا ہی ارادہ ہے، اور آپ کی دعاؤں کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ میری کوتاہی کو معاف فرمائے اور آپ بھی مجھے اللہ تعالیٰ کے لئے معاف فرما دیں۔ جزاک اللہ خیرا۔

جواب:

ماشاء اللہ! اللہ جل شانہٗ ہم سب کی کوتاہیوں کو معاف فرما دے۔ بات یہی ہے کہ اپنی جو ضرورت ہے، اس کی پہچان ہونی چاہئے اور اس کے مطابق جس ہمت کی ضرورت ہے، اس ہمت کو کرنا چاہئے۔

سوال نمبر 19:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میرا نام فلاں ہے۔ مظفر گڑھ سے میرا تعلق ہے۔ میں 2018 میں آپ سے بیعت ہوئی تھی۔ چالیس دن والا ذکر بھی مکمل کیا تھا اور آخری رابطہ میں نے 2020 میں کیا تھا، اس کے بعد دو دفعہ کال کی تھی، ایک دفعہ message کیا تھا، اس کے بعد آپ سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ اب میری حالت یہ ہے کہ نمازیں قضا ہوجاتی ہیں، بچوں پر، شوہر پر غصہ بہت آتا ہے۔ دو سال ہوگئے ہیں، ذکر بھی نہیں کر رہی، سسرال کی باتیں، ان کی فکر اور ہر وقت ان کی ٹوہ میں لگی رہتی ہوں، میرے اندر یہی ٹوہ لگی رہتی ہے کہ نیچے کیا چل رہا ہوگا، جیٹھانی سے مقابلہ بازی ہوتی ہے، لیکن اب میں خود کو بدلنا چاہتی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ میری نمازیں قضا نہ ہوں، قرآن پڑھتی رہوں، ذکر کروں یعنی میں سب چیزوں سے نکلنا چاہتی ہوں۔ میرے اندر بہت guilt ہے، میں ایسی نہیں تھی، لیکن اب روحانی بیماریوں میں پھنس گئی ہوں۔ آپ میری مدد فرمائیں۔ مجھے ان چیزوں سے نکلنا ہے۔ میری اصلاح فرما دیں۔

جواب:

یہ آپ کا ماشاء اللہ! اپنے بارے میں تبصرہ ہے۔ اب میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں۔ دیکھیں! ڈاکٹر کے پاس کیا ہوتا ہے، آپ جب ڈاکٹر کے پاس جاتی ہیں، اور اپنی بیماریاں اس کو بتاتی ہیں، پھر وہ آپ کو لکھ کر کچھ دیتا ہے کہ فلاں فلاں دوائیاں لے لو اور اس کو اس طرح استعمال کر لو۔ اب آپ مجھے بتا دیں کہ دو سال کے بعد ان کے پاس جائیں کہ مجھے تو یہ مسائل ہوگئے ہیں اور میں آپ کی دوائی استعمال نہیں کر سکی۔ تو مجھے بتائیں! ڈاکٹر صاحب آپ کو کیا جواب دے گا؟ جو جواب ڈاکٹر صاحب آپ کو دے گا، وہ مجھے لکھ کر بھیجیں، تاکہ اس کے حساب سے میں آپ کو جواب دے دوں۔

سوال نمبر 20:

السلام علیکم۔ حضرت جی! میرے وظیفے کا ایک مہینہ پورا ہوگیا ہے۔ وظیفہ 6000 مرتبہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا ذکر زبان سے کرنا تھا اور تین مرتبہ آیت الکرسی اور پندرہ منٹ کا دل پر مراقبہ تھا۔ حضرت! مراقبہ کے وقت دل میں اب بھی ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ محسوس ہوتا ہے، لیکن تھوڑا تھوڑا ہوتا ہے، مسلسل نہیں ہوتا۔ میرے لئے کیا حکم ہے؟ کوتاہیوں پر معافی چاہتی ہوں۔

جواب:

ماشاء اللہ! یہ آپ جاری رکھیں اور کوشش کرلیں کہ اس میں کوئی ناغہ نہ ہو اور یکسوئی رہے، تو پھر ان شاء اللہ! آہستہ آہستہ یہ پورا وقت ہونے لگے گا، بلکہ ان شاء اللہ! بعد میں بھی ہونے لگے گا، بس آپ اپنی کوشش جاری رکھیں۔

سوال نمبر 21:

السلام علیکم۔ لاہور سے فلاں عرض کر رہا ہوں۔ آپ نے گزشتہ ماہ مجھے جہری ذکر 200، 400، 600 اور 11000 مرتبہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا دیا تھا، اس کے ساتھ دنیا کی محبت دل سے نکلنے کا تصور کرنے کا فرمایا تھا۔ اس سلسلہ میں گزارش یہ ہے کہ ذکر تو میرا اَلْحَمْدُ للہ! بلاناغہ پورا ہوجاتا ہے، مگر دل ابھی بھی مسلسل دنیاوی معاملات کے خیالوں میں بھٹکتا رہتا ہے۔ مزید ابھی تین دن تک فجر کی نماز قضا ہونے کے بعد آنکھ کھلی ہے۔

جواب:

اول تو اس سے experience حاصل کرلیں کہ کیوں قضا ہوئی ہے؟ وجہ کیا ہے؟ تاکہ آئندہ اس کا تدارک آپ کر سکیں، کیونکہ جب تک وجہ معلوم نہیں ہوگی، اس وقت تک مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ویسے اگر دو باتیں ہوں یعنی غفلت نہ ہو، اور ہمت ہو، تو پھر قضا نہیں ہوتی۔ لہٰذا اگر ان دو وجوہات میں سے کسی وجہ سے قضا ہوتی ہے، تو اگر غفلت اس کی وجہ ہے، تو غفلت کو ختم کرنا پڑے گا، اور اگر ہمت کی کمی ہے، تو ہمت کرنی پڑی گی۔ بہرحال آپ اس پر سوچیں اور اس سے experience حاصل کرلیں ۔ باقی دنیاوی معاملات میں خیالوں میں بھٹکنا، اگر وہ آپ کے جائز دنیاوی معاملات ہیں، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مثلاً کوئی آپ کی ملازمت ہے، اور اس ملازمت کے لئے آپ کوشش کر رہے ہیں، ملازمت کے دوران سوچ رہے ہیں، تو یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے یعنی لایعنی باتوں میں نہیں پڑنا چاہئے اور گمراہی اور غلط باتوں میں نہیں پڑنا چاہئے، بس اتنی بات ہے۔ باقی اب 11500 مرتبہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کرلیں اور باقی چیزیں وہی جاری رکھیں۔

سوال نمبر 22:

From فقیر فلاں to Hazrat G.

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

I pray you and loved ones are well dear Sheikh. اَلْحَمْدُ للہ we started daily تعلیم of فہم التصوف at home and as per your advice, I listen to all بیان audio as before. The only one I listened to in video is فہم المیراث is this Ok?

Yes, Ok.


احوال:

After my exams, I felt some of the حقیقت of my غفلت with regard to my life and آخرت. It became clear to me when I saw the stress all the students around me were in and how my mentality changed in the preparation. I realized that living for ضرورت is really required and how a miscellaneous routine is what is required to achieve success. Then after your blessed dua on return from Hajj I feel as though I am thinking about you all the day dear Sheikh, sometimes even in Salah and a lot during مراقبہ. Strangely, I have noticed a few times that I speak. Whenever there is something to speak about, your ارشاد will be present in that مجلس. For example, we started فرض عین تعلیم in our مسجد on Friday and your بیان on the same day which I listened to with punctuality and never miss it اَلْحَمْدُ للہ. However, a big event shook me two days ago where I was invited by a close family friend to his ولیمہ. I was promised by him that there would be no music and there will be full separation between men and women. However, although there was no music, there were so many big sins taking place. There was separation but no covering between men and women. A lot of pictures were being taken. I kept myself turned away with my gaze lowered the whole time. The groom and bride shamelessly walked together for all to see and much more. An Islamic reminder was given in which the virtue of the sunnah of نکاح was being spoken about but I felt great anger inside as to why there was no one commenting with regard to the open حرام taking place. I only ate some of the fish there and left after مغرب. But since the past two days, I still feel a great زلزلہ and disturbance inside me. I made dua مغفرہ and ھدایہ for everyone there but I feel so disturbed that I have not been able to focus for more than a minute in مراقبہ since. I don’t wish to ever go to any such gathering in the future.

Kindly advise dear Sheikh. May Allah سبحانہ و تعالیٰ bless, preserve and reward you greatly and grant me complete اصلاح. جزاک اللہ خیراً I just want to add that no my friend or anyone else that knows him part of our سلسلہ so there is no one to get offended from my message ان شاء اللہ. Sorry if it is inappropriate.


جواب:

اللہ جل شانہٗ آپ کو مزید توفیقات سے نوازے۔ اصل بات یہ ہے کہ واقعتاً یہ مسائل ہیں اور ان حالات میں avoid کرنا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ انسان کے اوپر اس کا اثر پڑتا ہے، اس لئے ایک وقت ایسا آجاتا ہے کہ اپنے آپ کو بچانا ضروری ہوجاتا ہے، اور باقی لوگوں کی اصلاح کی کوشش میں انسان اگر خود اپنے آپ کو نقصان پہنچا دے، تو اس کو پھر avoid کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے متعدد بیماریوں ہوں، تو ڈاکٹروں کو تو علاج کرنا ہوتا ہے، لیکن وہ پورے حفاظتی انتظامات کے ذریعہ سے آتے ہیں اور اپنی حفاظت کر کے لوگوں کا علاج کر رہے ہوتے ہیں، لیکن عام لوگوں کو حکم ہوتا ہے کہ اس سے دور رہیں، ورنہ پھر مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے آپ کا اچھا فیصلہ ہے کہ ایسے gatherings میں حصہ نہ لیں تو یہ بہتر ہے، کیونکہ آج کل حالات گڑبڑ ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ماشاء اللہ! آپ نے جو تعلیم گھر پر شروع کی ہے، اللہ تعالیٰ اس کو جاری رکھے اور اس کے جو فوائد اور ثمرات ہیں، وہ اللہ تعالیٰ آپ کو دے دیں۔ اللہ پاک آپ کو مزید توفیقات سے نوازے۔

سوال نمبر 23:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! میں فلاں ہوں۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ میرا ذکر 200، 300، 300 اور 100 ہے۔ اسے ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے۔

جواب:

اب 200، 400، 400 اور 100 کرلیں ۔

سوال نمبر 24:

ایک ہے مسجد یا خانقاہ میں ہونا اور دوسرا ہے سود کے پیسوں سے بنے ہوئے گھر میں ہونا یا عریانی سے بھرے بازار میں ہونا، چونکہ ان دونوں مکان میں فرق ہے، ایک میں نور ہے اور فرشتے ہیں، جبکہ دوسری جگہ میں ظلمتیں ہیں۔

نمبر 1: ذاکر کیا کرے کہ ظلماتی جگہوں کا اثر اس پر نہ ہو۔

نمبر 2: کیا ذکر کی طاقت سے ان ظلمات والی جگہوں کے اندر ذکر کی برکت ہوسکتی ہے؟

نمبر 3: کیا ذاکر کے ذکر سے ظلمت والی جگہ پرنور ہوسکتی ہے؟

جواب:

دیکھیں! ذاکر اپنے آپ کو بچائے اگر بچا سکے، اور اگر نہ بچا سکے تو استغفار کر لیا کرے اور اس کے جو اثرات ہیں، ان کو دور کرنے کے لئے ذکر کر لیا کرے، تاکہ اس کے اثرات کا اس کے اوپر اثر نہ ہو۔ دوسری بات یہ ہے کہ ذکر کی طاقت تو بہت ہے، لیکن دیکھا یہ جائے گا کہ جو ظلمت ہے، وہ کس value کی ہے اور ہمارے ذکر کی quality کتنی ہے۔ مثلاً اگر گھپ اندھیرا ہو تو اس میں ایک موم بتی کیا کرے گی؟ لہٰذا ذکر کے جو اثرات ہیں، وہ تو یقیناً ہوتے ہیں، لیکن برائی اگر بہت زیادہ ہو بالخصوص سود والی برائی تو یہ برائی ذکر و اذکار سے دور نہیں ہوتی، کیونکہ یہ معاملہ خطرناک ہے۔ اس صورت میں تو اعمال قبول نہیں ہوتے، باقی کا کیا کہا جاسکتا ہے۔ لہٰذا اس میں اپنے آپ کو ہی بچانے والی بات ہوتی ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ کیا ذاکر کے ذکر سے ظلمت والی جگہ پرنور ہوسکتی ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس میں اپنے آپ کو تو بچا سکتا ہے، لیکن ان جگہوں کا پرنور کرنا یہ ممکن نہیں، کیونکہ سب سے پہلے ظلمت والی چیزیں دور کی جائیں یعنی جو ظلمت والی جگہوں کے مالک ہیں، ان کو اگر توفیق ہوجائے تو وہ ظلمت والی چیزیں دور کرلیں ، پھر اس کے بعد پرنور ہوسکتی ہیں۔ جیسے کتا اگر کنویں میں پڑا ہو، تو کتنا پانی نکالنے سے کنواں پاک ہوگا؟ جب تک کتا اندر ہوگا، اس وقت تک وہ پاک ہو ہی نہیں سکتا، بلکہ پہلے اس کو نکالنا پڑے گا۔ بس یہی بات ہے۔ اللہ جل شانہٗ ہم سب کی حفاظت فرما دے۔

سوال نمبر25:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! علامہ اقبال کے اشعار ہیں۔

صوفی کی طریقت میں فقط مستئ احوال

مُلا کی شریعت میں فقط مستئ گفتار

وہ مردِ مجاہد نظر آتا نہیں مجھ کو

ہو جس کی رگ و پے فقط مستئ کردار

ہم نے آپ سے سیکھا ہے کہ تصوف بالکل practical چیز ہے، جو انسان کی عقل، قلب اور نفس کو اعتدال میں لا کر اس کی مکمل کردار سازی کرتا ہے۔ کیا علامہ اقبال کا تصوف کا فہم ذرا مختلف تھا یا ان اشعار میں انہوں نے کچھ خاص قسم کے مجذوب یا صوفیاء کا تذکرہ کیا ہے؟ جزاکم اللہ۔

جواب:

سب سے پہلے تو ایک بات میں عرض کرنا چاہوں گا کہ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی کے کئی دور ہیں۔ ایک وقت تھا جب وہ یورپ میں تھے اور اس وقت وہ یورپ والوں کی طرح تھے۔ پھر وہ ہندوستان میں آگئے، اور یہاں عام لیڈر جیسے تھے۔ اور ایک وقت وہ اپنے علاقہ کے قادیانیوں کے جنرل سیکریٹری بھی تھے۔ لیکن بعد میں حضرت مولانا انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ ان کا رابطہ ہوا، جس کی وجہ سے انہوں نے ماشاء اللہ! اپنا راستہ تبدیل کر لیا۔ کتابیں بھی لکھیں اور رومی سے کسب فیض کر لیا یعنی پھر بالکل بدل گئے۔ لہٰذا اس دور کی ان کی شاعری اور ہے، لیکن اس سے پہلے کی شاعری اور ہے۔ گویا کہ وہ creative شخص تھے اور جب کوئی creative ہوتا ہے، تو اس کے اردگرد جو لوگ ہوتے ہیں، تو سب سے پہلے ضرب ان پر پڑتی ہے۔ یعنی تنقیدی مزاج جو شخص ہوتا ہے، اس کے سامنے جو لوگ ہوتے ہیں، وہ سب سے پہلے تنقید ان پر کرے گا۔ جیسے ہندوستان میں آئے، تو یہاں صوفیوں اور ملاؤں سے ان کا رابطہ ہوا تھا، لہٰذا اپنی تنقیدی نظر کی وجہ سے جو ان کو نظر آیا، اس کے مطابق بات کردی، لیکن بعد میں بہت بدل گئے تھے۔ اس لئے ان کا یہ شعر بھی یاد رکھنا چاہئے کہ

نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی، ارادت ہو تو دیکھ ان کو

ید بیضا لئے بیٹھے ہیں اپنی آستینوں میں

یہ کن کے بارے میں فرمایا تھا؟ یہ مولانا انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں فرمایا تھا۔ پھر مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں جو فرمایا، وہ بھی یاد رکھنا چاہئے۔ اسی طرح مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں جو فرمایا، وہ بھی یاد رکھنا چاہئے، کیونکہ وہ بھی صوفی تھے۔ اور بلکہ اپنے آپ کو پیر رومی کا مرید ہندی کہتے ہیں۔ لہٰذا بعد میں تصوف کے خلاف نہیں تھے اور نہ ہی ملاؤں کے خلاف تھے، لیکن ابتدا میں تھے، چونکہ شاعر تھے اور تنقیدی مزاج رکھتے تھے، اس لئے پھر تنقید کسی پر تو ہونی تھی۔ خیر اگر انہوں نے یہ کہا ہے، تو اس کو ہم ان لوگوں پر محمول کریں گے، جن میں واقعتاً تصوف کی صفات نہیں تھیں، بلکہ صرف وہ صوفی مشہور ہوئے تھے، جیسے لوگ داڑھی رکھ لیں اور ہوں چور، اب جب وہ چوری کرے گا، تو لوگ کہیں گے کہ داڑھی والے چوری کرتے ہیں۔ لیکن بھائی! داڑھی والے چوری نہیں کرتے، بلکہ چور نے داڑھی رکھ لی ہے۔ ایسے ہی اگر کوئی گمراہ آدمی صوفیوں کا لبادہ اوڑھ لے اور کچھ اس قسم کی حرکات کرے، تو اس سے تصوف کو بدنام نہیں کرنا چاہئے، بلکہ اس شخص کو دیکھنا چاہئے کہ اس نے کیا کیا ہے۔ بہرحال بات یہ ہے کہ علامہ اقبال اخیر میں بہت بدل گئے تھے، بلکہ اخیر میں تو انہوں نے خود بھی داڑھی رکھ لی تھی، لیکن اقبالیات والوں کی ہمت تھی کہ اس تصویر کو نہیں آنے دی، کیونکہ اس سے ان کے مفادات پر اثر پڑتا تھا، ورنہ اس نے حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ میں ہاتھ بھی دیا تھا۔ دراصل یہ ہماری کم قسمتی ہے کہ ہمارے کرتے دھرتے لوگ وہ ہیں، جو اپنے nature کے لوگوں کو آگے بڑھاتے ہیں اور جو دوسرے ہوتے ہیں، ان کی ان چیزوں کو چھپاتے ہیں، جو ان کے مطابق نہیں ہوتیں۔ بلکہ خود ان کا بیٹا اسی قبیل کا تھا کہ وہ بھی ان کی اصل چیزوں کو نہیں سامنے لاتا تھا اور اس کی بہو ایسی تھی۔ اس لئے اور لوگوں سے کیا گلہ کیا جائے۔ اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان لوگوں میں یہ ہمارے نمائندے تھے، جبکہ باقی لوگ ہمارے نہیں تھے، ہم ان کو credit دیں گے کہ ان کے پیچھے کچھ لوگ تھے کہ وہ اس طرح نہیں تھے جس طرح علامہ اقبال تھے، لیکن ان کی اپنی بھی history ہے۔ اور اب میں سب سے بڑی بات کرتا ہوں کہ ہم صرف اور صرف آپ ﷺ کی اتباع کے حق میں ہیں۔ ہم علامہ اقبال کی اتباع کے حق میں نہیں ہیں، بیشک وہ کتنا ہی بڑا آدمی کیوں نہ ہو۔ علامہ اقبال بھی تب علامہ اقبال بنے گا، جب آپ ﷺ کی پیروی کرے گا۔ اس لئے ہمارے لئے معیار آپ ﷺ ہیں، کوئی اور معیار نہیں ہے۔ اور معیار آپ ﷺ ہیں، لیکن پیروی ہم صحابہ سے سیکھتے ہیں کہ صحابہ کرام نے کیسے پیروی کی ہے؟ اس طرح ہم بھی پیروی کر رہے ہیں۔ لہٰذا اپنے معیار کو ہم change نہیں کرتے، معیار ہمارے حضور ﷺ ہی ہیں، اور پیروی کے لحاظ سے صحابہ کرام۔ باقی شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کو بھی اس پر پرکھتے ہیں، مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کو بھی اسی پر پرکھتے ہیں، کسی اور بزرگ کو بھی اسی پر پرکھتے ہیں یعنی وہ ہمارے لئے Working standard ہیں، لیکن Primary standard اور Second standard کون سے ہیں؟ آپ ﷺ اور صحابہ کرام، اس کو بھولنا نہیں چاہئے۔

سوال نمبر 26:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! اللہ تعالیٰ آپ کی زندگی میں برکت عطا فرمائے اور آپ کے فیوض و برکات سے پورے عالم کو نفع عطا فرمائے۔ (آمین) میری بیوی نے ابتدائی چالیس دن کا ذکر مکمل کیا ہے، اب کون سا ذکر شروع کرے؟

جواب:

ماشاء اللہ! بہت اچھی بات ہے۔ اب ان کو یہ بتا دیں کہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار سو سو دفعہ روزانہ کر لیا کریں اور نماز کے بعد والا ذکر بھی کر لیا کریں۔ اور اس کے علاوہ دس منٹ کے لئے قبلہ رخ بیٹھ کر آنکھیں بند، زبان بند اور یہ تصور کرلیں کہ میرا دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کر رہا ہے یعنی اس کو زبان سے کرائے نہیں، بس تصور کرنا ہے کہ یہ ہو رہا ہے۔ پھر جب ہونا محسوس ہوجائے، تو اس کو pick کرلیں ، اور اس کے لئے alert رہیں۔ تو یہ دس منٹ کے لئے روزانہ کرنا ہے، اس لئے اسے ایک مہینہ کے لئے شروع کرلیں ۔

سوال نمبر 27:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت اقدس! مزاج بخیر ہوں گے۔ بندہ کو جو ذکر دیا تھا، اسے ایک مہینہ پورا ہوگیا ہے۔ ایک دن ناغہ ہوا ہے۔ ذکر 200، 400، 600، 500 اور مراقبہ شیونات ذاتیہ ہے، جس کا اثر یہ محسوس ہوا کہ بندے کا نفس لوامہ ہوگیا ہے اور گناہ سے جو بے چینی ہوتی ہے، وہ بیان سے باہر ہے، اور دعا کے وقت بھی اس کی فکر سوار رہتی ہے کہ ایک گناہگار اللہ سے مانگ رہا ہے۔

جواب:

ماشاء اللہ! ٹھیک ہے، لیکن اللہ جل شانہٗ سے اچھی امید بھی رکھنی چاہئے اور اپنے گناہوں کا احساس بھی ہونا چاہئے، جس پر استغفار بھی ہو۔ اب چوتھے لطیفہ یعنی لطیفۂ خفی پر اللہ تعالیٰ کی صفاتِ تنزیہ کا مراقبہ کریں یعنی جو انسانی صفات اللہ تعالیٰ کی نہیں ہیں، جیسے اللہ پاک سوتے نہیں، اللہ پاک فوت نہیں ہوتے، اللہ جل شانہٗ کی اولاد نہیں، اللہ جل شانہٗ کسی سے جنے نہیں گئے یعنی ان صفات کا جو فیض ہے، اس کا تصور کریں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضور ﷺ پر آرہا ہے اور حضور ﷺ کی طرف سے شیخ پر آرہا ہے اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفۂ خفی پر آرہا ہے۔

سوال نمبر 28:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

نمبر 1:

ابتدائی وظیفہ بلاناغہ پورا کر لیا ہے اَلْحَمْدُ للہ!

جواب:

اب ماشاء اللہ! ان کو پہلا ذکر بتا دینا۔

نمبر 2:

اس خاتون کو لطیفۂ قلب دس منٹ ملا ہے، لیکن یہ خاتون کہتی ہیں کہ آنکھ بند کرنے سے کوئی تکلیف ہوتی ہے۔ کیا کھلی آنکھوں سے کرسکتی ہوں؟ جواب:

بالکل کھلی آنکھوں سے کرسکتی ہیں۔

نمبر 3:

اس طالبہ کا بیان کہ اس نے مراقبۂ معیت اور دعائیہ کیے ہیں، باقی نہیں کیے۔

جواب:

اب ان کو سورۃ اخلاص کا مراقبہ دے دیں۔

نمبر 4:

تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ شانِ جامع پندرہ منٹ ہے۔ ذکر محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

آپ شانِ جامع کی پوری تفصیل بتائیں کہ شانِ جامع کیا ہوتا ہے؟ پھر اس کو دوبارہ شروع کروائیں گے۔

نمبر 5:

اس خاتون سے عشاء کی نماز قضا ہوگئی ہے، کیونکہ اس کا Blood pressure, high ہوگیا تھا، جس کی وجہ سے طبیعت بہت خراب تھی، اور کہتی ہیں کہ دماغ بھی کام نہیں کر رہا۔

جواب:

آپ کو یادہانی کے لئے کہا ہے کہ اس کی صحت کا خیال رکھیں۔ اللہ پاک اس کو صحت دے، اس کا علاج کروائیں اور جس وقت یہ ٹھیک ہوجائیں، پھر اس کے بعد ان کو ذکر کا بتا دیں۔ اور جو عشاء کی نماز قضا ہوگئی ہے، تو اس کی بعد میں قضا کرلیں ۔

نمبر 6:

تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ معیت پندرہ منٹ ہے۔ محسوس نہیں ہوتا۔ اس طالبہ کو ناغوں کی سزا کے طور پر سو رکعت دیئے گئے تھے، اس نے سو رکعت پڑھ لی تھیں اور ناغے بھی بند ہوگئے تھے، لیکن اب پھر سستی کی وجہ سے اور ناغے کرنے کی وجہ سے مزید اس کو سزا دینی ہوگی۔

جواب:

بالکل سو رکعت کی پھر دوبارہ سزا دیں۔

نمبر 7:

پہلے تین لطائف پر دس دس منٹ ذکر اور خفی پر پندرہ منٹ ذکر تھا، لیکن مدرسہ تبدیل ہوا، تو ذکر بھی چھوٹ گیا۔ مدرسے تو واپس نہیں آئیں، لیکن ذکر کو جاری رکھنا چاہا، اس لئے کئی بار آئیں کہ مجھے ذکر دے دیں، لیکن ہم نے پیر تک انتظار کرنے کو کہا ہے۔

جواب:

اب ان کو بتا دیں کہ وہی تین لطائف پر دس دس منٹ کا ذکر شروع کرلیں اور خفی پر پندرہ منٹ کا کرلیں ۔

نمبر 8:

تمام لطائف پر دس دس منٹ ذکر اور مراقبہ صفات سلبیہ پندرہ منٹ ہے۔ اس طالبہ سے مراقبہ میں تھوڑی سی غلطی ہوئی ہے کہ اس نے مراقبہ اس طور پر کیا کہ گویا اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے، لیکن اس مراقبہ کے فیض آنے کا خیال نہیں کیا۔ لیکن جس طرح آپ بتاتے ہیں، تو کہتی ہیں کہ اس بات پر پختہ یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ ان صفات سے پاک ہیں۔

جواب:

ٹھیک ہے۔ اب اس طرح کرلیں ، جس طرح میں بتاتا ہوں یعنی اس کو دوبارہ دے دیں۔

نمبر 9:

تمام لطائف پر پانچ پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ پندرہ منٹ ہے۔ جب کوئی خلاف شرع کام کرتی ہوں، تو اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہا ہے، میری باتیں سنتا ہے، جس کی وجہ سے برے کام سے رک جاتی ہوں۔

جواب:

ماشاء اللہ! بہت اچھی بات ہے۔ اب ان کو مراقبہ شیونات ذاتیہ دے دیں۔

نمبر 10:

کم کھانے کا مجاہدہ جاری ہے۔ اب آٹھ گھنٹوں میں دو دفعہ کھاتی ہوں، کیونکہ ایک وقت میں کھانے کی مقدار پہلے کی نسبت کم ہوگئی ہے، لیکن مجموعی طور پر اب بھی اپنے کھانے کی مقدار مجھے زیادہ لگتی ہے۔ ایک دفعہ کھاؤں تو دل مطمئن اور خوش رہتا ہے، زیادہ کھاؤں تو جرم کا احساس ہوتا ہے۔ نماز کے معنی پر غور کرنے کا مراقبہ جاری ہے، لیکن زیادہ ہونے کی وجہ سے مراقبہ کافی کمزور ہوجاتا ہے۔ اس سے پہلے جو یکسوئی نصیب ہوئی تھی، وہ ایسا لگتا ہے، جیسے واپس ہوگئی ہو، لہٰذا پھر یکسوئی کافی کمزور ہوگئی ہے۔

جواب:

آپ کوشش جاری رکھیں۔ ان شاء اللہ! اللہ تعالیٰ مدد فرمائیں گے۔

سوال نمبر 29:

حضرت جی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ حضرت جی! میرا نام فلاں ہے۔ میرا ذکر 200، 400، 600 اور 1500 ہے اور اسے ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے۔ مزید رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

اب 200، 400، 600 اور 2000 کرلیں ۔

سوال نمبر 30:

لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سر، لطیفۂ خفی، لطیفۂ اخفیٰ شیخ محترم ان پانچ پر پانچ پانچ منٹ ذکر کرتا ہوں مراقبہ کے ساتھ۔

جواب:

یہ مراقبہ کس کو کہتی ہیں؟ یہ ذرا مجھے بتا دیں کہ ذکر کو کہتی ہیں یا تجلیات افعالیہ یا صفات ثبوتیہ کو کہتی ہیں۔ اگر وہ نہیں کیا، تو پھر ان کو مراقبہ تجلیات افعالیہ دے دیں۔

سوال نمبر 31:

السلام علیکم۔ حضرت جی! میرا ذکر ہے، 200، 400، 600 اور 15500۔ جواب:

اب 16000 کرلیں اور باقی وہی رکھیں۔

سوال نمبر 32:

ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔

جواب:

اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ خیر والا معاملہ فرمائے اور جو سانحہ پیش آیا ہے اس کا پورا پورا اجر عطا فرمائے اور صبر کی توفیق عطا فرمائے۔

سوال نمبر 33:

میرا ذکر 200، 400، 600 اور 5500 ہے۔

جواب:

اب 6000 کرلیں ۔

سوال نمبر 34:

حضرت! سوال یہ ہے کہ جو حاسد ہے اور جس سے حسد کیا جا رہا ہے، اس میں تکلیف دونوں کو ہے۔ تو حسد یا حاسد کے شر سے بچنے کا طریقہ کیا ہے؟

جواب:

اس کے شر سے بچنے کا طریقۂ کار معوذتین ہیں، یعنی ’’قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ‘‘ یہ دو سورتیں سوتے وقت تین مرتبہ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیں ۔ باقی خود حسد سے بچنا، اس کا تو آپ کو پتا ہے کہ یہ تربیت کا حصہ ہے۔ یہ ایک بیماری ہے اور شدید بیماری ہے اور جب تک اللہ جل شانہٗ پر کامل بھروسہ نہیں آئے گا اور مقامِ رضا حاصل نہیں ہوگا، اس وقت تک اس حسد کی بیماری سے چھوٹنا بڑا مشکل ہے، کیونکہ حسد جو ہوتا ہے، یہ (نَعُوْذُ بِاللہِ مِنْ ذَالِکَ) اللہ تعالیٰ پر اعتراض ہوتا ہے کہ اللہ پاک نے اس کو یہ چیز کیوں دی ہے؟ لہٰذا یہ بہت خطرناک بیماری ہے، اس وجہ سے جب اس کی تربیت ہو تو پھر اس سے بچت ہوسکتی ہے۔

سوال نمبر 35:

حضرت! پوچھنا یہ تھا کہ جب میں آپ سے بیعت ہوا تھا، تو شروع میں آپ نے جو وظیفہ چالیس دن کا بتایا تھا، اس کے دوران تو دل بھی بہت نرم ہوتا تھا اور آنکھوں میں آنسو بھی آجاتے تھے اور ایسے محسوس ہوتا تھا کہ اپنے اندر بہتری محسوس ہو رہی ہے، لیکن اب ایسی کیفیت نہیں ہوتی، حالانکہ وظائف بھی اس سے زیادہ ہیں، لیکن اس کی ایسی کیفیت نہیں ہے، نہ ہی دل نرم ہوتا ہے۔ دراصل پہلے جو چالیس دن کا وظیفہ تھا، اس میں انتظار ہوتا تھا کہ عشاء کی نماز کے بعد یہ کرنا ہے، لیکن اب ایسی کیفیت نہیں ہے۔ اس کی وجہ بتا دیں۔

جواب:

یہ ایسے ہے جیسے اندھیرے سے اگر تھوڑی سی بھی روشنی آجائے تو زیادہ relax محسوس ہوتا ہے، لیکن پھر بعد میں اگر روشنی بڑھتی رہے، تو اس میں اتنا زیادہ احساس نہیں ہوتا۔ اور یہ سب کے ساتھ ہوتا ہے، بلکہ صحابہ کے ساتھ بھی یہ ہوتا تھا کہ پہلے پہلے جب ابتدا ہوتی تھی، تو قرآن پاک کا بہت اثر ہوتا تھا یعنی جب سنتے تھے تو وہ روتے تھے، لیکن پھر بعد میں ان کو ایسا محسوس نہیں ہوتا تھا۔ حضرت حنظلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مشہور واقعہ ہے کہ کیسے وہ اپنے آپ کو منافق کہہ رہے تھے۔ اصل میں بعد میں انس ہوجاتا ہے، جبکہ ابتدا میں شوق ہوتا ہے اور شوق چونکہ مسلسل نہیں ہوتا۔ لہٰذا آپ اصلاح کی طرف توجہ رکھیں، کیفیات کی طرف توجہ نہ رکھیں یعنی اگر رونا آتا ہے تو ٹھیک ہے آجائے تو یہ اچھی بات ہے، لیکن اس کے پیچھے نہ بھاگیں، کیونکہ اصل بات رونا نہیں ہے، بلکہ اصل بات عمل ہے۔ اس لئے اعمال کے اندر جان پیدا ہونی چاہئے، مثلاً یہ حسد والی بات اگر آپ کی دور ہوجائے اور آپ کو بالکل رونا نہ آئے، لیکن دوسری طرف اگر آپ کو رونا آتا رہے، لیکن ساتھ حسد بھی ہو، تو دونوں میں سے کون سا ٹھیک ہے؟ ظاہر ہے کہ پہلی صورت ٹھیک ہے۔ بس یہی بات ہے۔

سوال نمبر 36:

حضرت! میرا سبق 200، 400، 600 اور 1000 ہے، اسے مہینے سے زیادہ ہوگیا ہے۔

جواب:

اب 200، 400، 600 اور 1000 کے ساتھ دس منٹ کے لئے آپ تصور کریں کہ میرا دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کر رہا ہے یعنی جیسے میں بتاتا رہا ہوں، اس طرح کرلیں ۔

سوال نمبر 37:

السلام علیکم۔ حضرت جی! میرا ذکر 200، 400، 600 اور 2000 ہے۔ پہلے 1500 تھا، پھر آپ نے 2000 کردیا تھا، لیکن 2000 میں نیند آجاتی ہے۔ میری چونکہ دوائیاں چل رہی ہیں، تو وہ drowzy ہیں، اس سے پھر نیند آجاتی ہے۔

جواب:

آپ اس طرح کرلیں کہ تھوڑا سا اٹھ کر اپنے منہ کو دھو لیا کریں، پھر بیٹھ جایا کریں اور پھر یہ کر لیا کریں۔ پھر اگر نیند آنے لگے، تو اس طرح بیٹھ جایا کریں کہ نیند نہ آئے۔ جب مجھے نیند آتی ہے، اور مجھے وضو باقی رکھنا ہوتا ہے، مثلاً سفر میں اگر ہوں، تو پھر میں سیٹ پر ٹیک نہیں لگاتا کہ میں اگر ٹیک لگاؤں گا، تو بس پھر آنکھ لگ جائے گی۔ اور یہ ایسی شیطانی چیز ہوتی ہے کہ اگرچہ ایک سیکنڈ کے لئے ہی کیوں نہ لگے، لیکن آپ کا وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور پھر بڑا مسئلہ ہوجاتا ہے۔ اس لئے پھر میں اس طرح بیٹھا ہوتا ہوں، تاکہ میری ٹیک نہ لگے۔ بعض دفعہ تو بڑا مسئلہ ہوجاتا ہے، مثلاً جہاز میں آنا ہوتا ہے، تو اس میں وضو کا بڑا مسئلہ ہوتا ہے، کیونکہ سفر کی وجہ سے تھکاوٹ بھی ہوتی ہے، اس لئے پھر اس میں اپنے آپ کو نیند سے بچانا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ اس پر میری ایک غزل بھی ہے کہ نماز میں اپنے آپ کو نیند سے کیسے بچایا جائے۔

سوال نمبر 38:

اگر بس میں سفر کر رہا ہوں اور پانی نہ ہو، تو کیا پردوں سے تیمم کیا جاسکتا ہے؟ جبکہ پردوں میں تین دن کا گرد ہو۔ یا اس کی دیوار سے کیا جاسکتا ہے؟

جواب:

یہ کسی مفتی سے معلوم کرلیں کہ کیا اس کی گنجائش ہے یا نہیں ہے۔ اور اس کی دیوار سے بھی ٹھیک نہیں، کیونکہ وہ Aluminium کی ہوتی ہے اور وہ جل جاتی ہے۔ بلکہ پردہ بھی جل کے راکھ ہوجاتا ہے، اس لئے وہ بھی بذات خود تیمم کے لئے صحیح نہیں ہے، البتہ گرد اس پر ہو تو پھر علیحدہ بات ہے۔ اور اگر پانی بھی نہ ہو اور تیمم کی جگہ بھی نہ ہو جیسے جہاز ہے یا بس ہے، تو پھر ایک Spray system ہوتا ہے، اس سے آپ لوگ وضو کرسکتے ہیں۔ بس وہ آپ اپنے پاس رکھ لیں، جس وقت ضرورت ہو، تو استعمال کرلیں ۔ وضو میں چونکہ 4 فرض ہوتے ہیں، منہ دھونا، کہنی تک ہاتھ دھونا، مسح کرنا اور پاؤں دھونا، بس یہ پورے کرلیں ، بیشک ایک دفعہ ہی آپ دھو لیں، لیکن اس سے پانی ٹپکے، چاہے ایک قطرہ ہی کیوں نہ ٹپکے، لیکن وضو ہوجاتا ہے۔ اور اس سے جگہ بھی خراب نہیں ہوتی، کیونکہ ایک قطرہ سے کیا جگہ خراب ہوگی؟ اسے تو بیشک آپ کپڑے پر لے لیں۔ بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ آج کل لوگوں کو اس کی training دینی چاہئے کہ لوگ یہ اپنے ساتھ رکھیں اور اس سے وضو کرنے کا طریقہ سیکھیں۔ اور پھر اگر کوئی شخص نماز کے لئے منتظر ہو اور اس کا وضو بھی ہو، تو وضو کے ساتھ جتنی دیر وہ منتظر رہے گا، تو اتنا وقت نماز میں شمار ہوگا۔ For the whole time چاہے دو گھنٹے ہوں، چاہے تین گھنٹے ہوں۔ اب اتنی دیر نماز کون پڑھ سکتا ہے؟ لیکن سفر میں یہ مزے ہوتے ہیں۔

ہے تو مشکل مگر جہاز میں آج سونا نہیں

نیند کے بعد یہ جو ہے اس میں آج کھونا نہیں


حج کے اعمال کر کے خوش خوش آرہا ہے

نماز ضائع تو کر کے نیکیوں کو آج دھونا نہیں


مجاہدہ ہے ہمارے لئے مجاہد بن

دل میں سستی کا شکار آج ہی سے ہونا نہیں


دل بیدار سے کام لے کہ خود کو بیدار کر

ورنہ غفلت سے جو نقصان ہو اس پہ رونا نہیں


ایسے اعمال سے ترقی بہت ہی ہوے شبیرؔ

دارالعمل ہے دنیا جان لے بچھونا نہیں

لہٰذا اس میں مشکل تو ہوتی ہے، لیکن بہرحال ملتا اسی پر ہے، یہ ہوتا کبھی کبھی ہے، لیکن اگر کوئی کر لے، تو اس پر بعض دفعہ تو lifestyle ہی change ہوجاتا ہے اور بندہ قبول ہوجاتا ہے اور جب قبول ہوجائے، تو بس پھر کام ہی بدل جاتا ہے۔ جیسے کہ اس طرح کے واقعات و روایات آتی ہیں کہ بعض اعمال ایسے آجاتے ہیں کہ کسی نے اگر یہ عمل کر لیا، تو وہ قبول ہوگیا اور اس کی پوری life ہی تبدیل ہوگئی۔ لہٰذا یہ مواقع دنیا میں آتے ہیں اور بار بار یہ واقعات آتے ہیں۔ دراصل نماز کی جو حفاظت ہے، یہ بہت بڑے اعمال میں سے ہے۔ اس لئے اس کی حفاظت کرنی چاہئے کہ نماز کسی طریقے سے ضائع نہ ہو۔ جیسے میں نے آپ سے عرض کیا کہ اگر بیٹھے ہوئے ہیں اور آپ کو لگ رہا ہے کہ مجھے موقع نہیں ملے گا، جس طرح میں ایک دفعہ امریکہ میں تھا، اور وہاں میں Boston جا رہا تھا، جو New York سے تقریباً چھ گھنٹے کا سفر تھا۔ اس وقت بس سے نکل کر مجھے صبح صرف اتنا ٹائم ملا کہ میں نماز پڑھ سکوں، ورنہ گاڑی چل پڑی تھی، تو اس وقت نماز پڑھنا اچھا خاصا کام تھا۔ اسی لئے میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ ہر نمازی کو جلدی جلدی نماز پڑھنے کا طریقہ بھی آنا چاہئے اور لمبی نماز پڑھنے کا طریقہ بھی آنا چاہئے یعنی چار رکعت دو منٹ میں پڑھنے کا اور آٹھ منٹ میں پڑھنے کا طریقہ آنا چاہئے، کیونکہ بعض دفعہ صرف اسی وجہ سے ہم رہ جاتے ہیں کہ جلدی نماز پڑھنے کا طریقہ نہیں آتا، پھر ہم نماز چھوڑ دیتے ہیں۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو ایک دفعہ نماز میں بہت دیر ہوگئی، کیونکہ بعض دفعہ سفر میں مختلف وجوہات ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے دیر ہوسکتی ہے۔ خیر وقت بہت کم تھا، تو امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ کو آگے کیا۔ یہ چونکہ اس وقت student تھے، تو انہوں نے بہت جلدی جلدی مختصر ترین سورتوں کے ساتھ نماز پڑھائی۔ جب سلام پھیرا تو امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اَلْحَمْدُ للہ! ’’صَارَ یَعْقُوْبُنَا فَقِیْہاً‘‘ یعنی ہمارے یعقوب فقیہ بن گئے۔



وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ

سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات - مجلسِ سوال و جواب