اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت شاہ صاحب! آج سے الحمد للہ! میں نے دوبارہ ذکر شروع کردیا ہے، آپ کی دعاؤں کی اشد ضرورت ہے، دعاؤں کی درخواست ہے کہ گھر کے حالات بھی ٹھیک ہوجائیں اور میری صحت بھی۔
جواب:
اللہ جل شانہٗ آپ کو صحت بھی دے اور گھر کے حالات بھی درست فرما دے۔ یہ آپ نے اچھا کیا کہ ذکر دوبارہ شروع کرلیا۔ اصل میں علاج سے کوئی مستغنی نہیں ہے، علاج اپنے وقت پہ کرنا چاہئے، ورنہ بعد میں مسائل بڑھ جاتے ہیں۔
سوال نمبر 2:
السلام علیکم۔
حضرت! میں سعودیہ سے بات کررہا ہوں۔ امید ہے کہ آپ ٹھیک ہوں گے، آپ کو حج بہت مبارک ہو۔ حضرت! میں نے اپنے ذکر کے احوال آپ کو بتانے تھے۔ حضرت! میرا ذکر تقریباً ایک ماہ پہلے ختم ہوگیا تھا، مگر میں سفر میں تھا، اس وجہ سے آپ کو اطلاع نہیں دے سکا اور آپ بھی حج پہ تھے، اس لئے معذرت چاہتا ہوں۔ دورانِ سفر میں صرف ذکر ہی کررہا تھا، مراقبہ نہیں ہو پا رہا تھا۔ میرا ذکر تھا:
دو سو، چار سو، چھ سو اور پانچ سو۔ اس کے ساتھ میرا دس منٹ کا مراقبہ بھی تھا، جس میں دل اللہ اللہ کررہا ہوتا ہے۔ الحمد للہ! ایک ماہ تک میں نے مراقبہ اور ذکر دونوں پابندی کے ساتھ کئے، مگر جیسا کہ میں نے آپ کو بتایا کہ سفر کی وجہ سے پھر میں صرف ذکر کررہا تھا، مراقبہ نہیں کررہا تھا۔ مہربانی فرما کر آگے کا بتا دیں۔
جواب:
اس میں آپ نے یہ نہیں بتایا کہ جب آپ مراقبہ کررہے تھے، تو اس میں ذکر آپ کو محسوس ہو رہا تھا یا نہیں۔ یہ بتا دیجئے، تاکہ آپ کو اگلا سبق دے دیا جائے۔
تنبیہ:
AOA لکھنا ٹھیک نہیں ہے، پورا ’’السلام علیکم‘‘ لکھا کریں۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میں لاہور سے فلاں آپ سے مخاطب ہوں، میں نے آپ کا بتایا ہوا تیس روز کا ذکر شروع کیا تھا، جس میں دو سو بار ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، تین سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، تین سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور سو مرتبہ ’’اَللہ‘‘ کا ذکر شامل ہے۔ الحمد للہ! تیس دن پورے ہوگئے ہیں، مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
اب آپ اس طرح کریں کہ دو سو بار ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، چار سو بار ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چار سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور سو مرتبہ ’’اَللہ‘‘۔ یہ ذکر شروع کرلیں ایک مہینہ کے لئے۔
سوال نمبر 4:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
اللہ تعالیٰ آپ کو خوش اور سلامت رکھے۔ (آمین) میں اپنے اندر سخت بخل محسوس کرتا ہوں، اس کا علاج کیسے کیا جائے؟ میرے ذکر کا وقت مکمل ہوگیا ہے۔ ذکر یہ تھا: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چار سو مرتبہ اور ’’اللہ‘‘ دو سو مرتبہ۔ آپ رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
آپ اس طرح کرلیں کہ آپ دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھ سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور سو مرتبہ ’’اَللہ‘‘ کریں۔ اور جو بخل ہے، اس کا علاج یہ ہے کہ فرائض میں تو آپ بالکل سستی نہ کریں، مثلاً: زکوٰۃ یا نذرِ واجب وغیرہ۔ اور نوافل میں بے شک آپ تھوڑا تھوڑا دینا شروع کرلیں۔ مثال کے طور پر اپنی تنخواہ وغیرہ سے کچھ رقم مقرر کرلیں اور اس کو اللہ کے راستے میں دے دیا کریں، بے شک آپ سو روپے سے ہی ابتدا کیوں نہ کریں، لیکن دینا شروع کرلیں، تاکہ بخل دور ہوجائے۔
سوال نمبر 5:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
نو اور دس محرم کو ہم سب گھر والوں نے الحمد للہ! روزوں کے ساتھ جو بھی نفلی معمولات کئے، وہ سب رسول اللہ ﷺ کے وسیلے سے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور تمام شہدائے کربلا کو ہدیہ کئے۔ ہمارے ’’اسوۂ رسول‘‘ گروپ میں شمائلِ نبوی کا جو سلسلہ شروع ہوا، اس کتاب کو میں نے نو محرم کو لکھنا شروع کیا اور مکمل کیا اور اپنے لئے دعا کی کہ یا اللہ! اس کا ثواب حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور شہدائے کربلا کو بھی ہدیہ فرما دیں۔ رات کو میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے پاس ایک سفید اور بہت خوبصورت گھوڑا ہے، جس کی لگام میرے ہاتھ میں ہے اور گھوڑا میرے ساتھ آہستہ چل رہا ہے، مجھے گھوڑے کا صرف پچھلا سا نظر آیا، جو خوب جوان اور جنگی گھوڑا ہے۔
جواب:
ما شاء اللہ! آپ نے بہت اچھا کیا ہے اور ہمارے بزرگوں کا طریقہ بھی یہی ہے کہ ان ایام میں ان کے لئے ایصالِ ثواب کرتے ہیں۔ اللہ جل شانہٗ مزید توفیقات سے نوازے اور ان حضرات کے فیوض و برکات ہم سب کو نصیب فرما دے۔
تنبیہ:
چوں کہ یہاں جواب مجلس میں دیا جاتا ہے، اس لئے اس مجلس میں ٹیکسٹ بھیجا کریں۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھ سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور ساڑھے چار ہزار اسم ذات ’’اللہ‘‘ کا ذکر، اور لطیفۂ قلب، روح اور لطیفۂ سر اور خفی اور اخفیٰ پانچ پانچ منٹ، اور مراقبۂ معیت پندرہ منٹ، پورے جسم پر آیت الکرسی کا تصور، ابھی پانچ دن باقی ہیں۔ الحمد للہ! بلا ناغہ ذکر ہوا ہے، لیکن جو کیفیات مجھ پر رہیں، وہ میں آپ کو بتا دیتا ہوں، مجلس میں کیفیات اچھی رہتی ہیں، لیکن گھر میں تبدیل ہوجاتی ہیں اور قوتِ بھیمیہ اور شہوت کا غلبہ ہوجاتا ہے، دل میں زیادہ پیسوں کے حصول کا غلبہ رہتا ہے، اہلِ خانہ میں دو ہفتہ رمضان میں چھٹی کی وجہ سے شدید مصروف رہا، جس کی وجہ سے لغویات میں بھی مبتلا ہوگیا، لیکن فوراً توبہ اور استغفار کی جانب دھیان متوجہ ہوا اور صلوٰۃ التوبہ بھی پڑھی، جب بھی زیادہ پیسے کے حصول کا خیال کرتا ہوں، تو خواب میں اپنے آپ کو برہنہ ہو کر سامنے گونھ کرتا ہوا دیکھتا ہوں اور بعد میں شرمندگی محسوس ہوتی ہے اور اپنے آپ کو گند میں لتھڑا ہوا محسوس کرتا ہوں، ملی جلی کیفیات میں مبتلا ہوں اور کوشش کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا رہوں۔
جواب:
اختیاری چیزوں پر تو انسان کو زور دینا چاہئے کہ ان میں سستی نہ ہو، جو کہ مطلوب بھی ہے، اور جو نامطلوب ہے اس میں نہیں پڑنا چاہئے۔ غیر اختیاری چیزوں میں جو محمود ہے، اس سے فائدہ حاصل کرنا چاہئے۔ مثلاً: آپ کو خواب میں نظر آتا ہے کہ آپ کا جب کبھی دنیا کی طرف خیال جاتا ہے، تو پھر آپ اس طرح کرتے ہیں، تو در اصل خواب میں یہ جو گندگی ہوتی ہے، یہ دنیا ہے۔ گویا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اس پہ خبردار کرتا ہے کہ آپ ان چیزوں میں نہ پڑیں، تو یہ آپ کے فائدے کے لئے ہے، آپ اسی وقت نیت کرلیا کریں کہ میرا مقصد پیسے کمانا نہیں ہے، بلکہ میرا مقصد یہاں پر آخرت کی تیاری ہے اور یہ پیسہ وغیرہ تو صرف گزارے کے لئے ہے، تاکہ کسی سے مانگنا نہ پڑے، ورنہ یہ میرا مقصود نہیں ہے۔ اور ذکر جب مکمل ہوجائے، تو پھر بتا دیجئے گا۔
سوال نمبر 7:
السلام علیکم۔ حضرت جی! تکبر بہت زیادہ اپنے اندر محسوس کررہا ہوں، بچوں کو تکبر سے ڈانٹتا رہتا ہوں، باقی دنیا کے معمولات میں بھی اکثر تکبر سے کام لیا۔ کچھ دنوں سے اپنے گھر کا واش روم روز صاف کررہا ہوں اس نیت سے کہ خود اپنی گندگی صاف کرنی ہوتی ہے۔ حضرت جی! کیا اس مجاہدہ سے تکبر کی اصلاح ہوسکتی ہے؟ سنت دعائیں 42 یاد کرلی ہیں، ذکر بالجہر ڈھائی ہزار مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ کرتے ہوئے تقریباً ڈھائی ماہ ہوگیا ہے، آپ سے اصلاح کی رہنمائی چاہتا ہوں۔
جواب:
ٹھیک ہے، آپ یہ بھی کرلیں اور ساتھ یہ بھی کہ لوگوں کے جو سودا سلف کے کام ہیں، وہ بھی آپ شروع کرلیں۔ کبھی باہر جائیں، تو جو قریب کے لوگ ہیں، ان سے آپ پوچھ سکتے ہیں کہ کوئی چیز منگوانی ہو، تو مجھے بتا دیا کریں۔ اس طریقہ سے تکبر کا علاج ہوجائے گا، یا جب مسجد میں جاتے ہیں، تو لوگوں کے جوتے سیدھے کرنا شروع کرلیں، اس سے ان شاء اللہ تکبر آہستہ آہستہ دور ہوجائے گا۔ اصل چیز تو یہ ہے کہ انسان یہ مراقبہ کرلے کہ اللہ تعالیٰ سب سے بڑے ہیں، ان کے سامنے کسی کی کیا مجال اور کسی کا کیا کام کہ وہ اپنے آپ کو کچھ سمجھے، کیونکہ اللہ پاک تو ہر وقت ہر ایک کو دیکھ رہا ہے، لہٰذا اس بات کو سوچنا چاہئے کہ میں کس منہ سے اپنے آپ کو بڑا کہہ سکتا ہوں، اس طریقے سے اپنی اصلاح کی کوشش کرنی چاہئے۔ اور جو اعمال میں نے بتا دیئے ہیں، یہ بھی کرنے چاہئیں۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم۔ حضرت! میں فلاں بہاولپور سے۔ حضرت اس مہینے کی کار گزاری پیشِ خدمت ہے:
نفی واثبات سو، ’’اِلَّا ھُوْ‘‘ سو، اسم ضمیر سو، ’’حَقْ‘‘ سو، ’’حَقْ اَللہ‘‘ سو، مراقبہ دعائیہ پندرہ منٹ، مراقبہ فنائیت پندرہ منٹ، خاموش اسم ذات ایک منٹ، مراقبہ آیت الکرسی پانچ منٹ، مراقبہ آیت کریمہ پانچ منٹ، اسم ذات ساڑھے اڑتالیس ہزار مرتبہ بلا ناغہ جاری ہے۔
جواب:
ما شاء اللہ! اس کو فی الحال جاری رکھیں، اللہ جلّ شانہٗ آپ کو اس پر استقامت بھی نصیب فرمائے اور اس کی برکات بھی۔
سوال نمبر 9:
السلام علیکم۔ لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح پندرہ منٹ، محسوس ہو رہا ہے۔
جواب:
اب ان دونوں لطیفوں پہ دس دس منٹ اور تیسرے پہ پندرہ منٹ کا بتا دیجئے۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میری فجر مسلسل قضا ہو رہی ہے، ذکر اور تسبیحات کررہا ہوں، دو بار ذکر نہیں کیا، تنہائی میں گناہ اور برے خیالات سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
جواب:
اصل بات یہ ہے کہ اختیاری کاموں میں اختیار سے کام لینا چاہئے، ارادہ پکا کرنا چاہئے، جیسے فجر کی نماز ہے، تو اس کے لئے جلدی سونا چاہئے اور چاہے alarm ہو یا کسی سے کہہ دیا جائے کہ وہ آپ کو اٹھائیں۔ اس پر آپ کوشش کرلیں اور ذکر کا بالکل ناغہ نہ کریں، ذکر میں ناغے سے آہستہ آہستہ انسان کٹ جاتا ہے۔ باقی یہ ہے کہ انسان تنہائی کو اللہ پاک کی نعمت سمجھے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف اپنا دھیان رکھے کہ اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں اور میں جو کچھ بھی کررہا ہوں، اللہ تعالیٰ کو اس کا پتا ہے اور اللہ جل شانہٗ کے لئے مجھے نیک کام کرنے چاہئیں۔
سوال نمبر 11:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت محترم شاہ صاحب! اللہ تعالیٰ خیر و عافیت والی زندگی عطا فرمائے، (آمین) حضرت! آپ کا دیا ہوا ذکر تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو، ’’حَقْ‘‘ چھ سو اور ’’اَللہ‘‘ آٹھ ہزار مرتبہ، دس منٹ مراقبہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے رحمت کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ جناب حضرت شاہ صاحب! مہینہ پورا ہوگیا ہے، آگے جو آپ کا حکم اور ارشاد ہو۔
جواب:
آپ نے مجھے بتایا نہیں کہ مراقبہ میں اللہ اللہ بھی محسوس ہو رہا ہے یا نہیں محسوس ہو رہا۔ اگر نہیں محسوس ہو رہا، تو ابھی ساڑھے آٹھ ہزار مرتبہ ’’اَللہ، اَللہ‘‘ کرلیں اور باقی یہی چیزیں جاری رکھیں۔
سوال نمبر 12:
السلام علیکم
Dear حضرت جی دامت برکاتھم I hope you are well ان شاء اللہ. Hazrat G for the past couple of weeks or so, I have been struggling with my ثوابی معمولات. I am able to complete my علاجی اذکار but sometimes, I am unable to complete my ثوابی معمولات. The reason for this is because of attending and looking after my children and other households. For years, I have been very punctual in معمولات الحمد للہ but since the birth of my third child I am finding this very difficult on some days specially the week ends.
جواب:
ثوابی اذکار آپ چلتے پھرتے بھی کرسکتے ہیں، لیکن علاجی معمولات اپنی جگہ پر بیٹھ کے کرنے چاہئیں، اس سے ان شاء اللہ آپ کو سہولت ہوجائے گی۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میرا سوال یہ ہے کہ تحفہ دینا اور لینا؛ اس کا اصل مقصد تو محبت بڑھانا ہے، لیکن آج کل جب کوئی تحفہ دیتا ہے، تو لینے والے کو لگتا ہے کہ یہ احسان ہے اور واپس بھی کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا، یا پھر یہ ہوتا ہے کہ دینے والا بھی امید کررہا ہوتا ہے کہ میں اسے تحفہ دوں گا، تو یہ بھی واپس کر دے گا، گویا کہ تحفہ جو کہ محبت بڑھانے کا سبب ہے، وہ بوجھ بن جاتا ہے، تو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہئے کہ شریعت پر عمل ہوجائے؟
جواب:
بڑا اچھا سوال ہے۔ اصل میں بات یہ ہے کہ آپ صرف اپنے آپ کو اس چیز سے ہٹانے کے لئے یہ کریں کہ جو آپ کو تحفہ دے، آپ اس کو لمبے عرصہ تک کچھ بھی نہ دیں۔ اب اگر انہوں نے آپ کو واپس کرنے کے لئے تحفہ دیا ہوگا، تو پھر آئندہ نہیں دے گا اور اگر آپ کو ویسے تحفہ کے طور پر دیا ہوگا، تو بعد میں کسی موقع پہ آپ بھی ان کو محبت کی نیت سے تحفہ دے سکتے ہیں، لیکن اس وقت نہ دیں، یعنی درمیان میں gap آنا چاہئے، تاکہ ان کی طمع قطع ہوجائے۔
سوال نمبر 14:
From falan. Hazrat G السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
I pray you are well dear Sheikh.
احوال: I was unwell for a few days last week and I felt like my time was being wasted and that it affected my progress as it disturbed my routine. I also led Juma prayers at the new masjid where I spoke about the need of Sheikh. Afterwards, I got a lot of prayers which I know is a نعمت but I feel it disturbed me as it kept coming to my mind and I was worried it will affect my نیت going forward. Kindly advise if appropriate.
جواب:
آپ اس طرح کریں کہ ان چیزوں کی پروا ہی نہ کریں، بے شک لوگ آپ کی مخالفت کریں یا آپ کی تعریف کریں، آپ اس کی طرف بالکل خیال ہی نہ کریں، غیر ارادی طور پر اگر ہے، تو وہ وسوسہ ہے، لہٰذا آپ اس چیز کو محسوس نہ کیا کریں، آپ اپنا کام اللہ تعالیٰ کے لئے جاری رکھیں۔
سوال نمبر 15:
What are the rules for the مرید with regards to following the Sheikh in his fiqh and other things not related to their اصلاح? Is there any place where they should use their own اختیار or is it better to follow the Sheikh in everything?
جواب:
فقہ میں تو follow کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، مثال کے طور پر کوئی حنفی شیخ ہے، اس سے اگر کوئی شافعی مرید ہو، تو فقہ میں تو وہ اس کی پیروی نہیں کرے گا، کیوں کہ وہ تو اپنے امام کا مقلد ہے، لہٰذا وہ اپنے امام کو follow کرے گا، البتہ چھوٹے چھوٹے مسائل جو اپنے مسلک کے اندر ہیں، ان میں یہ ہے کہ اگر کوئی بہت معرکۃ الآراء مسئلہ نہ ہو، تو شیخ کو ہی follow کرنا زیادہ بہتر رہتا ہے، تاکہ شیطان کو راستہ نہ ملے۔ ویسے اگر کوئی عالم ہو، تو وہ اپنی تحقیق پر بھی عمل کرسکتا ہے، لیکن درمیان میں چونکہ اس بات کا بھی امکان ہوتا ہے کہ کہیں نفس کی شرارت کی وجہ سے اپنے کسی فائدے کے لئے تو نہیں چھوڑ رہا، اس لئے ایسی صورت میں پوری تحقیق کے ساتھ عمل کرنا چاہئے، اگر شیخ کی بات پر عمل کرنے کی گنجائش ہو، تو اس گنجائش کو استعمال کرنا زیادہ بہتر ہے۔
سوال نمبر 16:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! اللہ پاک آپ کو صحت اور عافیت میں رکھے۔ علاجی ذکر کا ایک ماہ ہوگیا تھا، سب لطائف پر پانچ منٹ کا ذکر اور مراقبہ شانِ جامع پندرہ منٹ ملا ہوا تھا، دس منٹ مراقبہ دعائیہ۔ حضرت جی! شوہر آگئے تھے، مسائل کے بعد واپس چلے گئے تھے، ان کی وجہ سے مصروفیات بھی بڑھ گئی تھی، مراقبہ بھی بہت کم وقت میں کرنا پڑ جاتا، کچھ مرتبہ ناغہ بھی ہوا، انتشار کے ساتھ بھی کرتی ہوں۔ ایک دن تکلیف سے پریشان تھی، بلا اختیار اللہ کو یاد کیا اور بہت روتے ہوئے دل سے معافی مانگی، کچھ لمحہ کے لئے اللہ کی قدرت کا ادراک بڑھ گیا اور دل سے یقین آیا کہ اس کی ذات سب کمزوریوں سے پاک ہے اور سب خیر کی صفات کی حامل ہے، عام حالات میں نماز میں بھی نیند کی وجہ سے مشکلات ہوئیں، فجر کی نمازیں قضا بھی ہوئیں، ایسا لگتا ہے کہ دین سے بہت دور ہوگئی ہوں، شادی شدہ زندگی میں صحت کے مسائل میں الجھی رہتی ہوں، اب حالات تھوڑے بہتر ہیں، الحمد للہ! اللہ کے ساتھ تعلق کے لئے دھیان کی اکثر کمی رہتی ہے، شوہر بھی کہتے ہیں کہ تم ٹھیک راستے پہ نہیں ہو، انجینئر محمد علی کو سنتے رہتے ہیں اور بزرگوں کے خلاف شرک کی باتیں کرتے ہیں، مجھے الحمد للہ! کوئی شک نہیں کہ میں ٹھیک راستے پر نہیں، لیکن اکثر دلائل مانگتے رہتے ہیں، تو میں خاص جواب نہیں دیتی، کیوں کہ مجھے ان باتوں کا پتا ہی نہیں، نہ کبھی آپ نے ایسا کچھ کیا ہے۔ مزاجی اختلاف میں بہت کوشش کرتی ہوں کہ دین پر بالکل بات نہ کروں۔ ان سے مجھے لگ رہا ہے کہ میں دعا سے اللہ کے فضل سے دور ہونے لگی ہوں، بہت مشکل سے اعمال کی کوشش میں لگی ہوں۔ آپ رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
اس مسئلہ میں رہنمائی ایک دفعہ نہیں، سو دفعہ کرچکا ہوں۔ آپ اپنے اختیار کو دیکھیں کہ جس میں آپ کو اختیار ہے، اس میں آپ اختیار کو استعمال کریں اور جو غیر اختیاری چیزیں ہوں، ان کی پروا ہی نہ کریں۔ میں کتنی مرتبہ سمجھاؤں، یہ بات تو بالکل clear ہے۔ آپ اس طرح کریں کہ اپنے اختیار سے اپنے معمولات میں کمی نہ کریں، کیونکہ معمولات میں کمی کرنے سے آپ کا انتشار مزید بڑھے گا، لہٰذا ان کو بالکل نہ چھوڑیں، بالخصوص علاجی ذکر کو تو کسی حالت میں بھی نہیں چھوڑنا چاہئے۔ باقی! اپنے شوہر کا معاملہ اللہ کے حوالے کریں، البتہ اگر آپ سے question کریں، تو آپ ان سے کہہ دیں کہ متعلقہ لوگوں سے پوچھیں، مثلاً: میرا میں بتا دیں کہ آپ ان سے فون پر پوچھیں یا آپ ان سے WhatsApp پہ پوچھیں یا کسی اور صاحب سے جس کو وہ عالم سمجھتے ہوں، بجائے اس کے کہ آپ سے پوچھیں۔ آپ ان سے کہیں کہ میں اس کی سپیشلسٹ نہیں ہوں، اس قسم کی باتیں specialist سے پوچھنی چاہئیں۔
سوال نمبر 17:
السلام علیکم۔
حضرت! سوال یہ پوچھنا کہ میری اہلیہ چھٹیوں میں اپنے میکے جاتی ہے، تو میں اپنے کمرے میں اکیلا ہوتا ہوں، دن بھر میں دنیاوی کاموں میں مصروف رہتا ہوں، لیکن رات کو کمرے میں اکیلے ہونے کی وجہ سے مجھ پر شیطان کا اور نفس کا بہت غلبہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے موبائل کا غلط استعمال بھی ہوتا ہے، جس کے بعد بدنظری ہوتی ہے، اس وجہ سے میں اپنی Missus سے کہتا ہوں کہ تم چھٹیوں میں کم سے کم راتوں کے لئے جاؤ، لیکن وہ آگے سے اصرار کرتی ہے کہ جب میں ڈیڑھ دو ماہ کے بعد گھر جاؤں، تو کم سے کم مجھے ایک ہفتے کے لئے رہنے دیا کریں۔ حضرت! اس حالت میں میں کیا کروں؟ کم دنوں کے لئے جانے دوں یا پھر دوسرا ایسا حل بتائیں کہ ہم دونوں کا مسئلہ حل ہوجائے۔
حضرت! دوسری بات یہ بتانی تھی کہ پچھلے مہینے میں نے اپنے معمولات کا چارٹ بھی fill نہیں کیا اور کچھ دنوں کے لئے دوستوں کے ساتھ گھومنے کے لئے گیا تھا اور ان دنوں رات کو لیٹ سونے کی وجہ سے میری فجر کی نماز بھی قضا ہوگئی تھی، قضا نماز تو میں نے پڑھ لی، لیکن میں نے اس کے قضا ہونے کی وجہ سے تین روزے یا کوئی اور کفارہ ادا نہیں کیا تھا۔
جواب:
آپ کے لئے اب ضروری ہے کہ تین کی بجائے چھ روزے رکھیں، کیونکہ ایک تو آپ نے کفارہ کے طور پر تین روزے نہیں رکھے، اور دوسرا اس تاخیر کی وجہ سے تین کا اضافہ بھی کریں، کیونکہ میرے خیال میں اب آپ کی سستی بڑھ گئی ہے اور آپ نے دوسری چیزوں کو زیادہ اہمیت دینی شروع کی ہے، لہٰذا اس کی سزا کے طور پر اب آپ چھ روزے رکھیں۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ اپنے آپ پر control کے لئے آپ کو اختیاری چیز میں اختیار تو استعمال کرنا ہی پڑے گا، یہ تو نہیں کہ آپ دوسرے پہ ڈال دیں کہ آپ اس میں کچھ کریں، اب تک کوئی بڑی بات نہیں ہے، اس میں آپ اپنا اختیار استعمال کریں اور موبائل کو ان دنوں اپنے آپ سے علیحدہ رکھیں، بلکہ آپ اپنے ساتھ پاس موبائل رکھا کریں، ان دنوں دوسرا موبائل کسی اور کو دے دیا کریں اور اس کو استعمال نہ کیا کریں، اس طریقہ سے ان شاء اللہ آپ کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ اور چارٹ بھی باقاعدگی کے ساتھ fill کرلیا کریں۔
سوال نمبر 18:
ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔
جواب:
اصل بات میں آپ کو بتا دوں کہ ایک مبتدی کے لئے ان چیزوں میں پڑنا بہت نقصان دہ ہوتا ہے، لوگ واقعی مولویوں کے پیچھے آتے ہیں اور ایسی چیزیں پوچھتے ہیں، بس آپ ان سے کہہ دیں کہ یہ باتیں آپ پیروں سے پوچھا کریں، یہ میری field نہیں ہے، تاکہ نہ آپ سے کوئی پوچھے، نہ آپ ان کے بارے میں کچھ بولیں، بس آپ ان کو دین کے علمی مسئلے بتا دیا کریں اور ان چیزوں کے بارے میں ان سے کہہ دیں کہ یہ میری field نہیں ہے۔
سوال نمبر 19:
السلام علیکم۔
حضرت! امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے، مکتوب نمبر 95 میں حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کا قول نقل کیا ہے کہ ولایت نبوت سے افضل ہے، اس کی تشریح کر دیں۔
جواب:
اس کا جواب تو حضرت نے دے دیا ہے، اب میں آپ کو کیا بتاؤں؟ حضرت نے اس کے بارے میں بہت تفصیل سے لکھا ہے، اگر آپ کو سمجھ نہیں آئی، تو پھر ہم نے اس کے اوپر جو بیان کیا ہے، وہ پورا بیان آپ نیٹ سے سن لیں، اب میں اس پر دوبارہ بیان تو نہیں کرسکتا۔ یہ مجلس بیان کے لئے تو نہیں ہے، یعنی اس مجلس میں بیانات تو نہیں ہوتے۔ البتہ یہ ہے کہ حضرت نے جو اس کا بالکل صاف جواب بیان فرمایا ہے، میں اس کا تھوڑا سا حصہ بتاتا ہوں، باقی اگر آپ تفصیل سے سننا چاہتے ہیں، تو ہماری ویب سائٹ پر موجود ہے۔
جاننا چاہیے کہ جو کچھ احکامِ سُکریہ سے ہے وہ سب مقامِ ولایت سے متعلق ہے اور جو کچھ صحو سے ہے وہ مقام نبوت سے تعلق رکھتا ہے جو کہ انبیاء علیہم الصلوات و التسلیمات کے کامل تابع داروں کو بھی صحو کے واسطہ سے اس مقام سے پیروی کے طور پر حصہ حاصل ہے۔
حضرت شیخ ابو یزید بسطامی قدس سرہٗ کے متبعین سکر3 کو صحو پر فضیلت دیتے ہیں اسی لئے شیخ ابو یزید بسطامی قدس سرہٗ کہتے ہیں: "لِوَائِيْ أَرْفَعُ مِنْ لِوَاءِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ"
ترجمہ: ”میرا جھنڈا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے جھنڈے سے زیادہ بلند ہے“۔
وہ اپنے جھنڈے کو ولایت کا جھنڈا اور حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ و سلم کے جھنڈے کو نبوت کا جھنڈا جانتے ہیں۔ ولایت کے جھنڈے کو جو سکر کی طرف رخ رکھتا ہے نبوت کے جھنڈے پر جو کہ صحو کی طرف رخ رکھتا ہے ترجیح دیتے ہیں۔ بعض مشائخ کا یہ کلام "اَلْوَلَایَۃُ أَفْضَلُ مِنَ النُّبُوَّۃِ" (ولایت نبوت سے افضل ہے) بھی اسی قسم (سکر) سے ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ولایت میں حق تعالیٰ کی طرف رخ ہوتا ہے اور نبوت میں مخلوق کی طرف توجہ ہوتی ہے۔
یہ بات تو صحیح ہے کہ ولایت میں اللہ کی طرف رخ ہوتا ہے، جسے رجوع کہتے ہیں اور نبوت میں مخلوق کی طرف نزول ہوتا ہے، لیکن مخلوق کی طرف پورا نزول نہیں ہوتا، بلکہ ظاہر میں مخلوق کی طرف ہوتا ہے، باطن میں اللہ کی طرف ہوتا ہے، اس وجہ سے نبوت میں دونوں کی طرف توجہ ہوتی ہے۔ اور جو غیرِ نبی ہوتا ہے یعنی ولی، اس کو چونکہ ایک وقت میں ایک طرف ہی توجہ کرنی ہوتی ہے، اس وجہ سے وہ اس کو افضل سمجھتا ہے کہ وہ اللہ کی طرف ہے اور یہ مخلوق کی طرف ہے، حالانکہ وہاں بھی ابتدا تو اللہ تعالیٰ ہی سے ہوتی ہے، لیکن جب وہ پکا ہوجائے اور فنائیت حاصل ہوجائے، اور پھر فنائیت سے بعد میں بقا حاصل ہوجائے، تو پھر اس کے بعد مخلوق کی طرف راجع کیا جائے، تو جب وہ صحو کی طرف آتا ہے، تو پھر وہ دونوں کا حق ادا کرسکتا ہے، لہٰذا ایسی باتوں کو سکر پر محمول کرنا چاہئے اور سکر کی باتوں میں یہ معاملہ ہوتا ہے کہ وہ معذور ہوتے ہیں، اس میں مقتدا نہیں ہوتے، لہٰذا کوئی اس کی اقتدا نہیں کرسکتا، البتہ اس کو معذور سمجھا جائے گا۔ باقی تفصیلات آپ ہماری ویب سائٹ سے دیکھ سکتے ہیں۔
سوال نمبر 20:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! اللہ پاک سے آپ اور آپ کے جملہ متعلقین کے لئے صحت و تندرستی اور بلند درجات کے لئے دعا گو ہوں۔ حضرت جی! میرا ذکر مکمل ہوگیا: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’اِلَّا اللہ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’اَللہ، اَللہ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللہ‘‘ ساڑھے تین ہزار۔ ہفتہ والے دن فجر کی نماز قضا ہوگئی، alarm لگایا ہوا تھا۔ alarm بجا، تو میں نے بند کیا کہ اب اٹھتا ہوں، اس کے بعد ایسی آنکھ لگی کہ سوا پانچ بجے کھلی۔ کچھ اینٹی الرجی دوائی کھانے کا بھی اثر تھا، بہت بے چینی اور افسوس ہوا۔ نماز کے دوران خیالات کی رو میں بہہ جاتا ہوں اور محسوس بھی نہیں ہوتا کہ دنیاوی خیالات اور سوچوں میں نماز گزر جاتی ہے۔ دن میں کئی بار موت اور قبر کے بارے میں سوچتا ہوں، قبر کی وحشت اور تنہائی کا سوچتا ہوں، وقتی طور پر دل لرزتا ہے، گھبراہٹ اور بے چینی ہو، تو گناہوں سے توبہ کرتا ہوں، خود کو اپنی بڑھتی ہوئی عمر کا احساس دلاتا ہوں، لیکن اعمالِ صالحہ کی توفیق پھر بھی نہیں ہوتی، صبح تہجد کے لئے اٹھنا محال ہوتا ہے۔ برائے مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں، اللہ پاک آپ کے درجے بلند فرمائے۔
جواب:
اب آپ ’’اَللہ‘‘ کا ذکر آپ چار ہزار مرتبہ کرلیں۔ باقی اگر آپ alarm لگاتے ہیں اور اس کی مدد سے آپ اٹھتے ہیں تو طریقہ یہ ہے کہ آپ alarm کو اتنے فاصلہ پہ رکھیں کہ آپ نیند کی حالت میں اس کو بند نہ کرسکیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ایک پیالے میں اپنے پاس پانی رکھا کریں، جیسے آپ alarm کو بند کرنے کے لئے اٹھیں، تو اس پانی سے اپنی انگلیوں کو بھگو کر اپنے پپوٹوں کے اوپر پھیر لیا کریں، تاکہ آپ کی نیند کھل جائے، پھر اس کے بعد آپ نہ سوئیں۔
سوال نمبر 21:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
حضرت جی! مجھے اعتکاف میں آیتِ کریمہ کا مراقبہ دیا تھا، اس مراقبہ کے دوران مجھے ایسا لگتا ہے کہ جیسے ایک روشنی آپ ﷺ کے قلبِ اطہر سے میرے شیخ کے قلب مبارک پہ آرہی ہے اور وہاں سے میرے قلب پر پڑ رہی ہے، اس روشنی سے میرا دل مجھے داغدار نظر آتا ہے اور میں اپنے آپ کو ظالم اور مردار کی طرح سمجھتا ہوں، اور یہ پریشانی ہوتی ہے کہ جیسے مردار جانوروں کے پاس کوئی نہیں ٹھہر سکتا، اسی طرح میری طرف بھی اللہ تعالیٰ کیوں دیکھیں گے۔ کبھی کبھی مراقبہ کے دوران سو بھی جاتا ہوں۔
جواب:
آپ اس طرح کریں کہ مراقبہ ذرا Fresh time یعنی تازہ وقت میں کرلیا کریں۔ یہ روشنی والی بات تو بالکل صحیح ہے، روشنی میں انسان کو کمزوریاں نظر آتی ہیں، لہٰذا ان پر آپ استغفار کرلیا کریں اور ان چیزوں کو دور کرنے کی کوشش کرلیا کریں۔
سوال نمبر 22:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
الحمد للہ! کم کھانے کا مجاہدہ اس ہفتہ میں کافی بہتر رہا ہے، آٹھ گھنٹوں میں دو دفعہ کھاتی تھی اور سولہ گھنٹے fasting کرتی تھی، کبھی مصروفیت کی وجہ سے دوپہر کے کھانے میں تھوڑی تاخیر ہوجاتی ہے، لیکن اکثر میں وقت کی پابندی کا خیال رکھتی تھی، اس کے علاوہ کبھی درمیان میں کوئی پھل بھی لے لیا، لیکن مستقل ایسا نہیں کیا۔
جواب:
پھل بھی نہ لیا کریں۔ ان سولہ گھنٹوں میں آپ کوشش کریں کہ کچھ بھی نہ لیں، صرف پانی وغیرہ لے لیا کریں۔
سوال نمبر 23:
Honorable Hazrat Sheikh may Allah سبحانہ و تعالیٰ preserve you! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ as you may recall I have the honor of giving biayat to you on 25th Shaban 1445 05th March 2024. You instructed me to keep connection with فلاں which I have maintained and greatly benefitted from. اَلْحَمْدُ للہ. He advised me to contact you and update you on my ذکر, spiritual state and schedule and to seek your guidance. Currently I am in the خانقاہ of Birminghum England for three weeks stay. It has been one week since I arrived from Germany and I am scheduled to return to Municheon on August 07th ان شاء اللہ. It’s my desire to spend time with you soon ان شاء اللہ. As advised by Sheikh I have opted on my ذکر practice for the past 26 days. I have been performing two hundred, four hundred, four hundred, six hundred several times ذکر and I have been advised to ask if I should increase these during my stay in the خانقاہ. Additionally اَلْحَمْدُ للہ I am performing all the ذکر after salah and regular تسبیحات which include hundred times third کلمہ hundred times کلمہ طیبہ hundred times صلوٰۃ and سلام and hundred times استغفار. Once, as you advised, I have increased all of these except for the third کلمہ to three hundred times each. اَلْحَمْدُ للہ I have memorized fifteen جز of the قرآن and I review at least two جز daily which takes about an hour. I also recite منزل جدید and سورۃ واقعہ after مغرب and I complete a ختم of سورۃ یس after فجر . All sunnah salah have been observed and I am also praying تہجد regularly here in the خانقاہ. As my daily schedule of the ,خانقاہ
8:00 am wake up and speak to the parents. 9:00 am to 9:30 walk. 10:00 am breakfast 11:00 am to Zuhar مختصرات سلوک from ظہر to 01: 30 pm قیلولہ and hifz 03:30 pm lunch until 6:00 pm تسبیحات and 6:00 pm to 6:40 study فہم التصوف and 6:45 عصر. After علاجی ذکر Maghrib واقعہ معمولات منزل جدید صلوٰۃ اوابین 10:30 to 10:45 dinner and 11:30 am عشاء after surah ملک speak to parents حم سجدہ تہجد دعا 01:30 am فجر. After فجر surah yaseen مسنون دعا and then sleep. My hall looks as follows. Since I am here in the خانقاہ اَلْحَمْدُ للہ I feel very blessed and near to Allah سبحانہ و تعالیٰ since my whole day is involved in deen and during my ذکر علاجی I feel near to Allah سبحانہ و تعالیٰ . The negative side is that I feel that I am now thankful enough. Also in Germany, I struggle a little bit with lowering my gaze on the internet. I look forward to your guidance and instructions. May Allah continue to bless and preserve you. I seek your duas
جواب: ما شاء اللہ!
It is very good that you are following the schedule. One thing I should tell you is that if something is اختیاری don’t miss it. Use your اختیار and if something is required but not in your اختیار so don’t go to that and leave it for Allah whether He grants this to you or not, because He knows better about you. I think this is the shortest advise for you at this time and you should follow. This time you are there and he knows better about you.
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ