اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت اگر کوئی اپنی کمزوریوں، بیماریوں اور سستیوں کی وجہ سے اپنے معمولات سے دور ہوجائے اور خراب ہوجائے تو کیا کبھی دوبارہ بھی ویسا اچھا ہوسکتا ہے یا بس برباد ہوجاتا ہے؟
جواب:
شیطانی نظام ہمیشہ ایسے ہی کرتا ہے، جن چیزوں سے انسان کو فائدہ ہوتا ہے، شیطان مختلف طریقوں سے انسان کو ان چیزوں سے دور رکھتا ہے اور جب دور ہونے کی وجہ سے نقصان ہونا شروع ہوجائے تو پھر مایوس کردیتا ہے، اور یہی مایوسی بہت خطرناک ہوتی ہے۔ جبکہ اللہ جل شانہٗ کا نظام ایسا ہے کہ جہاں سے فائدہ ہو اس چیز کے ساتھ رابطہ برقرار رکھنے پر اُبھارتا ہے۔ جیسے صحبتِ صالحین، اس پر زور دیا جاتا ہے اور اگر کسی وجہ سے رہ جائے تو پھر مایوسی سے بچاتا ہے اور اگر کوئی شخص توبہ کرنا چاہے تو اس کو ہمت دلاتا ہے۔
﴿لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ﴾ (الزمر: 53)
ترجمہ1: ’’اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔ یقین جانو اللہ سارے کے سارے گناہ معاف کردیتا ہے‘‘۔
لہٰذا ایک تو گناہ ہوتے ہیں اور ایک یہ کہ انسان کسی فائدہ پہنچانے والی چیز سے رک جائے۔ یہاں پر یہی مراد ہے کہ اگر کسی وجہ سے کوئی رک گیا ہے تو توبہ کرے، اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ بہت کریم ہیں، وہ اس کو دوبارہ اسی حالت پہ لے جاسکتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ بندہ بھی طالب ہو اور چاہتا ہو کہ اس کی جو کمی ہے وہ دور ہوجائے۔ چنانچہ ہمت نہیں ہارنی چاہئے، کوشش کرنی چاہئے، اللہ تعالیٰ مدد کرنے والے ہیں۔
سوال نمبر 2:
شیخ محترم! پانچ لطائف قلب، روح، سر، خفی، اخفیٰ کے اذکار کے بعد یہ مراقبات شروع کیے ہیں، جن میں سے مراقبۂ احدیت، مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ، مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ، مراقبۂ شیوناتِ ذاتیہ، مراقبۂ تنزیہ، مراقبۂ صفاتِ سلبیہ، مراقبۂ شانِ جامع اور مراقبۂ معیت، یہ مراقبات کرنے کے بعد دعاءِ ثنا، سورۃٔ فاتحہ، آیت الکرسی، سورۂ اخلاص کے مراقبات بھی کرلیے ہیں۔ شیخ محترم آگے کی رہنمائی فرما دیں۔
جواب:
اب آپ آیتِ کریمہ ’’لَّاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ‘‘ کا مراقبہ کریں، باقی چیزیں وہی رکھیں۔ لیکن جو مراقبات آپ نے بتائے ہیں ان کی جگہ آیتِ کریمہ کا مراقبہ شروع کردیں۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی پانچ لطائف کررہی ہوں، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اچھا محسوس ہوتا ہے۔ لطیفۂ قلب، روح، سر، خفی، اخفیٰ سب لطائف دس منٹ اور آخری پندرہ منٹ، پندرہ سو مرتبہ ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ کا ذکر ہے جو کبھی کم تعداد میں پڑھتی ہوں، یہی لطائف کچھ عرصے سے کررہی تھی تاکہ مضبوط ہوجائیں کیونکہ درمیان میں ناغے کرتی رہی ہوں، اب آگے کے لئے ارشاد فرمائیں۔
جواب:
سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ناغے سے بچنا چاہئیے، ناغے سے بہت بےبرکتی ہوتی ہے، اس سے بعض دفعہ انسان ہدایت کے راستے سے کٹ بھی سکتا ہے۔ لہٰذا ناغے نہ کریں اور اب پندرہ سو کی جگہ دو ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ کریں اور باقی چیزیں وہی رکھیں۔
سوال نمبر 4:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی میں فلاں بنوں سے، فلاں کے واسطے سے کرونا وبا کے دنوں میں آپ سے بیعت ہوا تھا، تقریباً تین ماہ تک معمولات کیے اور رابطہ بھی رہا تھا مگر بد قسمتی سے چھوٹ گیا، جس کی معذرت چاہتا ہوں۔ ہمیشہ رابطہ ٹوٹنے کا کھٹکا رہا اور حضرت جی کی عقیدت دل میں رہی۔ کل فلاں صاحب نے حضرت جی کا Audio clip بھیجا، جسے سن کر بہت شرمندگی ہوئی، اپنی غفلت اور حضرت جی کی شفقت کا احساس ہوا۔ آئندہ غفلت سے بچنے کی کوشش کروں گا اِنْ شَاءَ اللہ اور ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جو امیدیں حضرت جی کی ہم سے ہیں وہ احسن طریقے سے پوری ہوجائیں۔ حضرت جی کی صورت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہم پر جو احسان ہوا یہ اللہ تعالیٰ ہم پر برقرار رکھیں اور ہمیں اس نعمت کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ حضرت جی رابطہ چھوٹنے کی بنیادی وجہ تو غفلت تھی مگر کرونا کے باعث معاشی مسائل میں اضافہ اور گھریلو مسائل کی وجہ سے خانقاہ آنے میں دشواری رہی اور بڑا موبائل پاس نہ ہونے کی وجہ سے خانقاہ سے رابطہ کمزور رہا۔
جواب:
ایک وقت تھا، موبائل تو دور کی بات ٹیلی فون بھی نہیں تھا، اس وقت بھی بڑے دور دور کے لوگ رابطہ کیا کرتے تھے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ پورے ہندوستان کا رابطہ تھا، ایک ہفتہ خط جانے میں لگتا تھا اور ایک ہفتہ خط آنے میں لگتا تھا، لیکن جن کی قسمت میں ہدایت تھی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے ذریعے سے ہدایت نصیب فرمائی۔ حضرت کی کتابیں بھری ہوئی ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ حضرت کو خطوط پہنچتے تو حضرت ان کا جواب دیا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ بعض حضرات فرماتے کہ ہمیں پتا چل جاتا تھا کہ ہمارا خط پہنچ گیا ہے کیونکہ ہمارے حالات بدل جاتے تھے۔ گویا جب شیخ کے پاس کسی کا خط پہنچے اور شیخ اس کو دیکھے، تو بے شک جواب نہ بھی پہنچے لیکن اللہ تک تو بات پہنچ جاتی ہے اور حالات بدلنے والے تو اللہ تعالیٰ ہیں۔ اللہ تعالیٰ حالات بدلنا شروع فرما دیں تو اس کے لئے کیا مشکل ہے، اس لئے ان وجوہات کی وجہ سے رابطہ میں کمزوری نہیں ہونی چاہئے۔ مثلاً اگر کسی کے پاس موبائل نہیں ہے تو خط لکھنے کی صورت ابھی بھی موجود ہے، اگر جواب فوری نہیں بھی ملتا یعنی اسی ہفتے میں، تو دو ہفتے بعد مل جائے گا، تین ہفتے بعد مل جائے گا لیکن رابطہ تو رہے گا۔ بہرحال یہ عذر لنگ ہے، اس کی وجہ سے انسان کو پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے۔ اور جہاں تک معاشی مسائل کی بات ہے تو اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو معاشی مسائل درپیش تھے یعنی آسودہ حال، جو شاید پانچ فیصد بھی نہ ہوں لیکن ان سب کا رابطہ آپ ﷺ کے ساتھ تھا اور سب دین پر چلنے کا عزم کیے ہوئے تھے۔ بہرحال جیسے کہتے ہیں کہ اگر صبح کا بھولا شام کو گھر آجائے تو اسے بھولا نہیں کہتے۔ تو اگر آپ کو اللہ پاک نے توبہ کی توفیق عطا فرمائی ہے تو اس پر قائم رہیں اور آئندہ کے لئے ایسی غلطی نہ کیا کریں۔
سوال نمبر 5:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی میں فلاں کی زوجہ ہوں۔ حضرت جی ایک سوال کچھ دنوں سے میرے ذہن میں گردش کررہا ہے وہ آپ سے عرض کرنا چاہتی ہوں، جیسا کہ آپ ہمیشہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اہل بیت کے مقام کے بارے میں بیان فرماتے ہیں، لیکن ہمارے ہاں نبی کریم ﷺ کی اولاد یعنی آلِ رسول، جنہیں ہم سادات کہتے ہیں، ان کا ویسا اکرام نہیں کیا جاتا جیسا کہ حق ہے۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی مکتوبات شریف میں سے ایک کتاب میں سادات کا نبی کریم ﷺ کے DNA سے تعلق ہونا بیان کیا گیا ہے۔ جیسا کہ آپ فرماتے ہیں کہ سادات ہونا ہمارے اختیار میں نہیں ہے، لیکن سادات کا اکرام ہمارے اختیار میں ہے۔ البتہ ہمارے معاشرے میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ عرض یہ ہے کہ کیا اس پہ روشنی ڈالنی چاہئے یا اسے لوگوں کی انفرادی حالت سمجھ کر چھوڑ دینا چاہئے؟ آپ کا کلام دلوں کو بدلتا ہے مَاشَاءَ اللہ، کیا ایسا ممکن ہے کہ اس محرم الحرام کی مناسبت سے اہلِ بیت کے مقام کو سمجھنے کی کوشش کریں؟ اور آپ کوئی کلام آلِ رسول ﷺ سے محبت اور ان کے اکرام پر بھی تحریر فرمائیں۔ حضرت میرے ناقص علم اور محدود سوچ کا سوال ہے، گستاخی معاف فرمائیں۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ سوچ جیسی بھی ہے لیکن طریقہ کار میں فرق ہے۔ میں ایک مثال دیتا ہوں کہ شادی کے بعد اگر شوہر، شوہر کے حقوق والی کتاب پڑھے اور بیوی، بیوی کے حقوق پڑھے تو لڑائی ہوگی اور اگر شوہر بیوی کے حقوق پڑھے اور بیوی شوہر کے حقوق پڑھے تو دوستی اور محبت بڑھے گی۔ اس لئے سادات کو تو باقی لوگوں کا اکرام سیکھنا چاہئے جیسا کہ حسنین کریمین رضی اللہ عنہما باقی صحابہ سے فرماتے کہ آپ ہمارے گھر کے مہمان ہیں، لہٰذا مہمانوں کا اکرام چھوٹوں پر لازم ہوتا ہے اور ہم اس گھر کے چھوٹے ہیں تو ہمیں اس کا حق ادا کرنا چاہئے، چنانچہ سادات کو یہ سوچ رکھنی چاہئے۔ اور دوسرے لوگوں کو سادات کا خیال رکھنا چاہئے۔ میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت بڑے صحابی گزرے ہیں، اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنو ہاشم میں سے تھے، ایک دن زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہیں جارہے تھے تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ آپ ذرا اپنا ہاتھ دیجئیے، عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہاتھ دیا تو انہوں نے فوراً چوم لیا۔ ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: چچا جان یہ کیا کیا؟ انہوں نے فرمایا: ہم نے اپنے بڑوں سے یہی سیکھا ہے، ظاہر ہے اہلِ ہاشم تھے۔ پھر بات چیت میں لگے رہے اور تھوڑی دیر کے بعد عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ ذرا اپنا ہاتھ دیں، جب انہوں نے ہاتھ آگے کیا تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فوراً چوم لیا۔ تو زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا یہ کیا؟ فرمایا: ہم نے اپنے بڑوں سے یہی سیکھا ہے۔ لہٰذا ایک دوسرے کے ساتھ محبت ہونی چاہئے، جو سادات کا اکرام کرتے ہیں، ان کے لئے بہت بڑی بات ہے اور نیکی کا دروازہ ہے۔ لیکن جو سید خود اپنا اکرام کروانا چاہے اس کے لئے خطرہ کی بات ہے، یعنی وہ عاجزی کی صورت پیدا کرے۔ آپ ﷺ نے اپنے خاندان کے لئے صدقہ لینا بھی گوارا نہیں فرمایا۔ مثلاً جب حضرت امام حسن اور امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما بچے تھے، تو ایک دفعہ دونوں میں سے کسی نے کھجور اپنے منہ میں ڈال دی، آپ ﷺ نے اَخ اَخ کر کے وہ منہ سے نکلوا دی کہ صدقہ کی ہے‘‘۔ (صحیح بخاری:1485) یعنی سادات کو اپنی ذمہ داری محسوس کرنی چاہئیے اور باقی لوگوں کو ان کا اکرام کرنا چاہئے۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی میں اپنی انتہائی غفلت اور سستی کی وجہ سے بہت شرمندہ ہوں، قریب ہونے کی وجہ سے مجھے ہر پروگرام میں آنا چاہئے تھا لیکن میں دو job کررہا ہوں، جس کی وجہ سے وقت نکالنا مشکل ہوگیا ہے، دونوں jobs کی ہفتہ، اتوار کو چھٹی ہوتی ہے۔ آپ کے حج پر جانے کے بعد ایک دو دفعہ خانقاہ آیا لیکن آپ کے نہ ہونے سے خانقاہ کی دیواریں جیسے کاٹتی تھیں۔ عید کے چوتھے دن اپنے گاؤں چلا گیا تھا، اگر ادھر بھی ہوتا تو شاید خانقاہ نہ آتا۔ میں روز اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ آپ کی شفقت کا سایہ ہمارے سر پر قائم رہے، نہیں تو بہت نقصان ہوجائے گا، حضرت بس آپ کو دیکھ کر ہمت ہوجاتی ہے۔ باقی حضرت جی آپ کے ڈانٹنے پر احساس ہوا اور حق تک رسائی ہوئی ہے، آئندہ جوڑ کی خصوصی پابندی کروں گا۔ دونوں jobs میں سے ابھی ایک طرف بھی اطمینان نہیں ہوا کہ کون سی تادیر رکھ سکتا ہوں، اس لئے نہیں چھوڑی۔ اور یہ لالچ بھی رہی کہ گھر بھی جلد تکمیل تک پہنچ جائے گا تو اللہ تعالیٰ حج اور عمرے کے وسیلے بھی بنا دیں گے۔ یہ بھی کاوش ہے کہ اپنا Software house بنا کے لڑکے کام پہ لگا دوں گا تو مجھے وقت مل جائے گا۔ اس کے باوجود ایک دفعہ فلاں صاحب سے مشورہ ہوا انہوں نے بھی فی الحال چھوڑنے سے منع فرمایا، باقی حضرت آپ حکم کریں تو میں چھوڑ دوں گا۔ حضرت تقریباً دو ماہ ہوچکے ہیں یہ ذکر کررہا ہوں، درمیان میں کچھ ناغے بھی ہوئے تھے، تعداد دو سو، چار سو، تین سو اور سو دفعہ ہے۔
جواب:
اب آپ اس طرح کریں کہ دو سو، چار سو، چار سو اور سو کرلیں۔
سوال نمبر 7:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی میں فلاں تخصص کا طالب علم ہوں، میرا رابطہ بہت دنوں سے آپ حضرت جی کے ساتھ نہیں ہوا، لیکن اپنا ذکر کررہا ہوں۔ میرا ذکر ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ دو سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ، اس ذکر کو بہت دن ہوگئے ہیں، آگے کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرما دیں۔ نیز یہ کہ فون پر رابطہ کرنے کا وقت کس وقت سے کس وقت تک ہے جَزَاکَ اللہُ خَیْراً۔
جواب:
اب آپ ایک مہینے کے لئے ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ تین سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ تین سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ کا ذکر شروع کرلیں اور رابطہ جاندار رکھیں۔ ہمارا landline پر ٹیلی فون کا وقت دو بجے سے لے کر تین بجے تک ہے۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت عرضِ خدمت ہے کہ بندہ کا کافی عرصہ سے رابطہ منقطع ہے، ذاتی مصروفیات اور کچھ طبیعت میں کمزوری اور سستی کی وجہ سے معمولات کافی کمزور ہیں، اصلاحی ذکر نہیں کررہا اور نوافل بھی بہت کم ہیں، صرف فرض نماز تکبیرِ اولیٰ کے ساتھ سنن مکمل اور روزانہ ایک پارہ تلاوت، تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار کی ایک ایک تسبیح اور باقی اوقات میں بچوں کو آن لائن دین کی تعلیم دینے میں گزرتا ہے۔ اس وجہ سے معمولات مکمل نہیں ہوتے اور خانقاہ میں حاضری نہیں ہو پا رہی، بندہ تعلق بھی آپ سے ہی رکھنا چاہتا ہے لیکن وقت کی پابندی آڑے آرہی ہے، بندہ رابطہ نہ رکھنے کی وجہ سے شرمندہ بھی ہے اور اصلاح کا طلبگار بھی ہے۔
جواب:
ہر چیز کی اپنی ایک اہمیت ہوتی ہے۔ مثلاً ایک شخص بہت زیادہ مصروف ہے، کئی کام کرتا ہے، کبھی بیمار پڑ جائے اور دفتر سے اس کو چھٹی بھی نہ مل رہی ہو تو کیا کرے گا؟ ظاہر ہے جو اس وقت کرے گا، اب بھی وہی کرے۔ بھائی یہ سارے علوم، ساری چیزیں اپنی جگہ بہت مبارک ہیں لیکن اس میں جب تک جان نہیں ہوگی تو پھر کیا کریں گے؟ اور جان اخلاص ہے۔ لہٰذا جب تک اخلاص نہیں ہوگا تو پھر کیا فائدہ۔ جیسے حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اصل چیز تو علم حاصل کرنا اور عمل کرنا ہے، پھر اس میں اخلاص ہے، لیکن اخلاص نہ ہونے کی وجہ سے اپنے اوپر محنت کرنی پڑتی ہے اور اس مقصد کے لئے سلوک طے کرنا ہوتا ہے۔ کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ مجھے ٹائم نہیں ملا، کیونکہ جب ایک چیز ضروری ہوتی ہے تو اس کے لئے ٹائم نکالنا پڑتا ہے، دنیا کے کام تو کبھی بھی ختم نہیں ہوتے وہ تو انسان کے ساتھ لگے رہتے ہیں۔ اصل priority تو آخرت کی ہے اور آخرت کی چیزوں پہ رہیں تو پھر دنیا کو adjust کرنا پڑتا ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ اصل priority دنیا کی ہے اور آخرت کو adjust کرلیا ہے، اور یہ غلط بات ہے، چاہے کوئی بھی غلطی کرے۔ میرا خیال ہے کہ میری بات آپ سمجھ گئے ہیں تو شاید آپ اصل چیز کے لئے دوبارہ رابطہ کریں گے۔
سوال نمبر 9:
السلام علیکم! ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو، ’’حَقْ‘‘ چھ سو اور ’’اَللّٰہ‘‘ پندرہ سو۔
جواب:
اب باقی وہی کریں اور ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ دو ہزار مرتبہ کریں۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی آپ کا ایک تنبیہ والا message سنا، میں سمجھا مُجاز لوگوں کے لئے ہے لیکن انہوں نے بتایا کہ تمام بیعت یافتہ لوگوں کے لئے ہے، جو جوڑ اور دیگر معمولات میں لاپرواہی برت رہے ہیں۔ حضرت جی بندے کا شمار بھی اس طرح کے افراد میں ہے کہ اپنی پوری زندگی حالات پر کنڑول اور مستقل مزاجی سے عاری گزری ہے، اپنے معمولات پر بے یقینی کی صورتحال بنتی رہتی ہے، تمام رذائل کو جیسے موافق موقع ملتا ہے تو ساری ریاضت کا ستیاناس ہوجاتا ہے، اس لئے جوڑ میں شرکت سے محروم ہوجاتا ہوں۔ کچھ عرصہ دوبارہ معمولات کو سدھارنے میں لگ جاتا ہے۔ لیکن حضرت جی گزارش ہے کہ ناکارہ افراد کو بھی اپنی شفقت سے محروم نہ کیجئے کیونکہ اس فتنے کے دور میں کوئی ملجا وماویٰ نہیں رہے گا، اگر علاقے کی بنیاد پر کوئی منتظم یا مربی مقرر ہوجائے تاکہ جوڑ اور بیانات میں اجتماعی ترتیب کے ساتھ شرکت کی جائے۔ ورنہ الگ تھلگ تنہائی کا شکار ہوجاتا ہے۔ میں اِنْ شَاءَ اللہ کوشش کروں گا کہ سستی اور غفلت کو چھوڑ کر اپنی اصلاح کو مقدم رکھوں، اللہ پاک توفیق عطا فرمائیں، حضرت جی کا سایہ اور سلسلے کا فیض نصیب فرمائیں، آمین۔ حضرت کی اجازت سے اپنے ماہانہ احوال اگلے میسج میں پیش کروں گا، انتہائی خطاکار اور شرمندہ فلاں۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ فکر تو صحیح ہے اور جیسے آپ نے فرمایا تو آپ حضرات اپنے علاقے میں دیکھ لیں کہ کون کون حضرات ہیں جو سلسلے سے وابستہ ہیں، تو وہ حضرات آنے کے لئے اجتماعی بندوبست کرسکتے ہیں، یہ ایک مؤثر طریقہ ہے اور مَاشَاءَ اللہ اس پر عمل بھی ہوسکتا ہے۔ بہت ساری خانقاہوں میں اس قسم کی چیز ہوتی ہے کہ کئی حضرات مل کے گاڑی کروا لیتے ہیں یا اپنی گاڑی میں لوگوں کو لے جاتے ہیں، جیسے کسی کے پاس کار ہے تو دو تین آدمی اپنے ساتھ اور لے جاسکتے ہیں۔ البتہ اس میں ایک خیال رکھنا چاہئے، یہ میں بھی کرتا ہوں کیونکہ معاملات بہت صاف رکھنے چاہئیں، یہ راستہ ایسا ہے کہ معاملات کو صاف رکھنا ضروری ہے، لہٰذا کسی پر بوجھ نہیں بننا چاہئے اپنا وزن خود اٹھانا چاہئے۔ ہماری خانقاہ کی جب تعمیر ہورہی تھی تو اس کے architect نے بڑی اچھی بات کی تھی، انہوں نے کہا میری کوشش ہوتی ہے کہ ہر floor اپنا وزن خود اٹھائے یعنی دیواروں کے اوپر جو دیوار آجاتی ہے، اس طرح کسی floor پر دوسرے floor کا بوجھ نہیں ہوتا۔ یہ بات صحیح ہے کہ کسی کے اوپر بوجھ نہیں ڈالنا چاہئے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس گاڑی ہے تو اس کا پیٹرول بھی خرچ ہوتا ہے، لہٰذا پیٹرول کا خرچ آپس میں share کرلیں۔ مثلاً جرمنی میں اس طرح ہوتا تھا کہ جب کوئی کانفرنس وغیرہ ہوتی تو گاڑی یونیورسٹی free میں دیتی تھی اور پیٹرول خرچ ہمارا اپنا ہوتا تھا وہ ہم آپس میں تقسیم کرلیتے تھے۔ بعض دفعہ صرف پانچ مارک خرچ بنتا تھا، پانچ مارک یعنی وہاں کے پانچ روپے سے ہم بڑے لمبے سفر کرلیتے تھے کیونکہ گاڑی میں میرے علاوہ سارے ہی ڈرائیور ہوتے تھے۔ گاڑی وہ خود drive کرتے، صرف پیٹرول کا خرچ آتا تھا اور پیٹرول اتنا مہنگا نہیں تھا، اس میں پروفیسر بھی شامل ہوتے تھے، وہ پانچ مارک سب مل کے دیتے تھے۔ اس کو لوگ American system کہتے ہیں۔ لیکن میں تو اسے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا system کہتا ہوں۔ یہ مناسب ہے کہ انسان اپنا بوجھ خود اٹھائے، جس کے پاس گاڑی ہے تو ان کو offer کی جائے کہ آپ ہمیں ساتھ لے جائیں اور پیٹرول ہم share کریں گے، تو اس سے اِنْ شَاءَ اللہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔
سوال نمبر 11:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! اصلاح کے حوالے سے میں نے آج کل جتنی بھی غفلت اور سستی کی ہے، میں اس پر شرمندہ اور توبہ کرتا ہوں، آئندہ اِنْ شَاءَ اللہ کسی قسم کی کوتاہی نہیں کروں گا۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 12:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت میں فلاں بات کررہا ہوں۔ حضرت جی میرا اصلاح کا مکمل ارادہ ہے اور اس میں جو غلطی کوتاہی ہوئی ہے اس کی معافی چاہتا ہوں اس کے لئے اللہ تعالیٰ سے قوت اور ہمت اور صحت چاہتا ہوں اور آپ بھی اس کے لئے دعا فرمائیں۔
جواب:
اللہ آپ کو ہمت اور صحت دے۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم! حضرت جی اللہ پاک سے دعا ہے کہ آپ سلامت رہیں، آمین۔ دو رکعت صلوٰۃ التوبہ پڑھی کہ جو تکلیف میری طرف سے آپ کو ہوئی ہے اور جو سلسلہ سے بے وفائی ہوئی ہے، اس پر اللہ پاک سے معافی مانگی ہے، اللہ پاک معاف فرما دیں۔ اور دو رکعت صلوٰۃ الحاجت پڑھی ہے، اس نیت سے کہ اللہ میری اصلاح فرمائیں اور عافیت کے ساتھ قبول فرمائیں، آمین۔ حضرت میں تو آپ کے علاوہ کسی کو جانتا بھی نہیں ہوں اور نہ ہی آپ کے علاوہ کسی کا سوچ سکتا ہوں، اللہ کے لئے مجھے اپنے سے جدا نہ کریں۔ میں حاضر ہوں، بے شک مجھے جوتے مار لیں لیکن اپنا بنائے رکھیں۔ حضرت نیت کی ہے اِنْ شَاءَ اللہ ہر جوڑ میں آیا کروں گا اور ناغے سے بچوں گا۔ اے اللہ! تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں اور اس شخص کی محبت جو تجھ سے محبت رکھتا ہو اور اس عمل کی محبت جو تیرے قریب کردے آمین۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 14:
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ حضرت سیدی! حضرت شیخ دامت برکاتھم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! آپ کے سفرِ حج کے دوران میں بیماری کی وجہ سے خانقاہ نہیں آسکا۔
جواب:
اللہ آپ کو شفاءِ کاملہ عطا فرمائیں، آمین۔
سوال نمبر 15:
السلام علیکم! حضرت جی بالکل یاد ہے اپنی اصلاح میں یقیناً مجھ سے سستی ہوئی ہے، میں ابھی شہر سے باہر ہوں، اِنْ شَاءَ اللہ جوڑ میں شامل ہونے کی پوری کوشش کروں گا۔
جواب:
اِنْ شَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 16:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! کچھ دن پہلے فلاں صاحب کے واسطے سے ایک پیغام موصول ہوا، جس میں آپ نے تنبیہ کی تھی کہ صرف آپ کی غیر موجودگی کی وجہ سے خانقاہ نہ آنا یقیناً بڑی غلطی ہے کیونکہ دینے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے، آپ کے تفصیلی پیغام پر اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے، اللہ سے معافی مانگی ہے اور اِنْ شَاءَ اللہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 17:
السلام علیکم!
Respected حضرت جی hope you are well. I extend my extreme apologies for my behaviour and the trauma you felt because of our attitude and indeed your hand on us is a special blessing. اَلْحَمْدُ لِلّٰہ I want to remain with you in both the lives. I have offered صلوٰۃ التوبہ for my misconduct and صلوٰۃ الحاجت for following your instructions religiously in future. I request for prayers. May Allah سبحانہٗ وتعالیٰ put you and all of us amongst his chosen ones. Words cannot express gratitude for what you are doing for your disciples. جَزَاکَ اللہُ خَیْراً
جواب:
مَاشَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم حضرت جی اللہ تعالیٰ آپ کے علم، عمر اور صحت میں برکت عطا فرمائیں، آمین۔ حضرت جی ہمارے رویوں کی وجہ سے آپ کی دل آزاری ہوئی، جس پر میں بہت شرمندہ ہوں، آپ سے معافی کا طلبگار ہوں۔ حضرت جی مجھے آپ کی صحبت، دعا اور خانقاہ کی برکات کی وجہ سے سنت داڑھی اور نمازِ تہجد اور دیگر اعمال کی توفیق ہوئی، ہمارے لئے آپ کی شفقت ایسی ہے جس سے نیک اعمال کی توفیق حاصل ہوتی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت اور برکت والی لمبی زندگی عطا فرمائیں۔ تاکہ ہم زیادہ سے زیادہ آپ کی صحبت سے فیض یاب ہوں۔ حضرت اگر کوئی غلط بات لگی ہو تو معافی چاہتا ہوں، حضرت جی دعاؤں کی درخواست ہے۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ! کیوں نہیں۔
سوال نمبر 19:
السلام علیکم! میں فلاں عرض کررہا ہوں۔ میرا ارادہ ہے کہ اپنی اصلاح کروں، اس سے زیادہ میں سمجھتا ہوں کہ شیخ کی غیر موجودگی میں اس طرح مستقل رہنا چاہئے، جس طرح موجودگی میں آتا ہوں۔ اس دفعہ حج کے موقع پر میری غیر حاضری میری نالائقی تھی، میں شرمندہ ہوں، میں آئندہ اس بات کا خیال رکھوں گا کہ دوبارہ ایسا نہ ہو۔
جواب:
ٹھیک ہے، اِنْ شَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 20:
السلام علیکم! حضرت آئندہ کے لئے پکا ارادہ ہے کہ آپ کی موجودگی اور عدمِ موجودگی میں ہفتے میں کم ازکم ایک دن خانقاہ ضرور آؤں گا۔
جواب:
اِنْ شَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 21:
میں UK سے فلاں ہوں۔ میری نیت اللہ کی رضا ہے۔
جواب:
ٹھیک ہے۔
سوال نمبر 22:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی پچھلے ہفتے آپ کا message سنا، اپنی غلطیوں پر بہت افسوس ہوا۔ اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ایسی زندگی سے جس میں آپ کی توجہ سے محروم رہوں۔ حضرت جی مجھے جو وقت میسر ہے میرے معمولات میں صرف ہوتا ہے، تہجد کے بعد سے یونیورسٹی جانے تک یعنی ساڑھے نو بجے تک معمولات چلتے ہیں، سوائے گرمیوں میں ایک گھنٹہ آرام کے۔ میں گاؤں والی routine کا عادی ہوں یعنی صبح جلدی کھانا کھانا اور مغرب کی نماز کے بعد، اس طرح گھر کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں کچھ وقت صرف ہوتا ہے۔ عشاء کے بعد مسجد میں فرضِ عین علم کی تعلیم ہوتی ہے، اس میں بیٹھ جاتا ہوں اور پھر گھر آکے مناجاتِ مقبول اور سورۂ مُلْک پڑھ کے جلدی سونے کی کوشش رہتی ہے، کیونکہ پھر صبح معمولات میں خلل کا ڈر رہتا ہے۔ آپ کی تربیت اور دعاؤں کی برکت سے چلتے پھرتے ذکرِ لسانی کرتا ہوں۔ مجھے دروس کو سننے کا وقت میسر نہیں رہتا، مطالعہ، سیرت والے بیانات میں کچھ عرصہ سے غفلت ہوجاتی ہے لیکن اب نہیں ہوگی اِنْ شَاءَ اللہ۔ حضرت جی کوشش اور خواہش یہی ہے کہ ہر لمحہ اللہ کی یاد میں صرف ہو لیکن اصلاح کے بغیر یہ ممکن نہیں، اس لئے میری نیت اور کوشش بھی یہی ہے۔ جو آپ کی تربیت، توجہ اور دعاؤں سے یہ ممکن ہوا، اس سے جو محبت ملی ہے، اس کا میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ مجھے اس قابل بنادے، اگرچہ اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھتا۔ اللہ پاک ہم سب سے خیر کے کام لے لے۔
جواب:
آمین۔
سوال نمبر 23:
السلام علیکم! حضرت شاہ صاحب اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائیں۔ ذکر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ دو سو، چار سو، چھ سو اور نو ہزار۔ مراقبۂ قلب پندرہ منٹ، اس کو ڈیڑھ ماہ ہوگیا ہے، ذکر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ آپ کی برکت سے بلاناغہ جاری ہے۔ دو دن سے طبیعت خراب تھی اس لئے ذکر نہیں کرسکا، آپ کی برکت سے ذی الحج کے نو روزے رکھنے کی توفیق ہوئی۔ معاشی حالات کمزور ہیں، اس پر بڑی پریشانی ہے کہ اس کی اصلاح نہیں ہوسکتی اور دل بھی خالی ہے، اکثر اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ جذب عطا ہو، جو شریعت پر چلنے میں معاون ومددگار ہو۔ آپ کے بارے میں وسوسے آتے رہتے ہیں، جن پر تکلیف ہوتی ہے، مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
دیکھیں! اپنی نیت کو بالکل صحیح رکھنا چاہئے، آپ جو کہتے ہیں کہ جذب عطا ہو۔ اصل میں بنیادی بات یہ ہے کہ انسان ہمت کرے، جذب تو ابتدائی چیز ہوتی ہے اور وقتی ہوتا ہے۔ جذب مسلسل نہیں ہوتا، بس اس کو استعمال کرکے انسان سلوک طے کرے اور پھر شریعت پر چلنے کی ہمت ہوتی ہے، تو یہی درکار ہے، چنانچہ آپ بھی اسی کی کوشش کریں۔ فی الحال آپ کا ذکر یہی کافی ہے، آپ کا قلب پر جو پندرہ منٹ کا ہے اس کے بارے میں بتا دیں کہ آپ کو ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ محسوس ہوتا ہے یا نہیں؟ محسوس نہیں ہوتا تو اس کی کوشش کریں، اس کو بیس منٹ کرلیں۔
سوال نمبر 24:
السلام علیکم حضرت میرا نام فلاں ہے، میں نے آپ سے بیعت کی ہوئی ہے۔ کچھ مصروفیت تھی اس میں میری اپنی کوتاہی ہے کہ میں حاضر نہیں ہوسکا، میں نے آپ کا message سنا تھا اور میں اپنے اس قصور پہ اللہ سے بھی معافی مانگتا ہوں اور آپ سے بھی، کہ مجھ سے خطا ہوئی ہے۔ آئندہ اِنْ شَاءَ اللہ احتیاط کروں گا اور آپ کا دامن پکڑا ہے تو اس کو اِنْ شَاءَ اللہ بھرپور نبھاؤں گا، وفا کروں گا۔ آپ کا جو تقاضا ہوگا، اس پر اِنْ شَاءَ اللہ دل وجان کے سے اپنا وقت نکال کے حاضر ہوں گا۔ آئندہ کے بعد ایسی کوئی کمی کوتاہی نہیں ہوگی اور اپنی بھرپور کوشش کروں گا کہ اِنْ شَاءَ اللہ حاضر بھی ہوں گا اور شرکت بھی کروں گا۔ آپ کے تمام معمولات کی پابندی کروں گا، اللہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 25:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! اللہ آپ کو سلامت رکھے۔ حضرت جی کچھ دنوں پہلے آپ کی طرف سے پیغام آیا تھا کہ آئندہ آپ لوگوں کا کیا ارادہ ہے؟ حضرت جی جس طرح آپ کا دامن پکڑا ہے، اس طرح آپ کے ساتھ ہیں، دل خانقاہ میں اٹکا ہوا ہے، جیسے ہی تھوڑا سا موقع ملتا ہے خانقاہ میں وقت لگاتا ہوں۔ حضرت جی آپ کو چھوڑنے والا نہیں، بس اتنی بات ہے کہ خانقاہ تھوڑی دور ہے لیکن دل خانقاہ میں ہے، اللہ سلامت رکھیں۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 26:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میں اپنی اصلاح کی نیت سے آئندہ اِنْ شَاءَ اللہ جوڑ میں شرکت کروں گا۔
جواب:
ٹھیک ہے۔
سوال نمبر 27:
السلام علیکم! حضرت شاہ صاحب میرا ذکر لطیفۂ قلب، سر اور خفی پر دس منٹ اور لطیفۂ اخفیٰ پر پندرہ منٹ ہے، ذکر کو چار ماہ ہوگئے ہیں۔ درمیان میں تین سے چار بار ناغہ بھی ہوا ہے، پانچوں جگہ پر ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ محسوس ہوتا ہے۔ صحت ٹھیک نہیں رہتی، گھر کے معاشی حالات تنگ ہیں۔ خواب میں دو بار آپ کی زیارت ہوئی ہے، منزل پڑھنے میں ناغہ ہوجاتا ہے، بچے بہت تنگ کرتے ہیں، یاداشت بہت کمزور ہوگئی ہے، رہنمائی اور دعاؤں کی درخواست ہے۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ! اللہ جل شانہٗ آپ کے حالات کو بہتر فرما دیں۔ ذکر کو چار ماہ ہوگئے ہیں تو اس میں ناغہ نہیں ہونا چاہئے۔ اب آپ اس طرح کریں کہ ذکر تو آپ یہی رکھیں، دس دس منٹ تمام لطائف پر اور مراقبۂ احدیت آپ شروع کرلیں، یعنی آپ پندرہ منٹ کے لئے یہ تصور کریں کہ اللہ جل شانہٗ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف فیض آرہا ہے اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف آرہا ہے اور شیخ کی طرف سے آپ کے دل پہ آرہا ہے، یہ شروع فرما لیں۔
سوال نمبر 28:
محترم سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم، السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! سب سے پہلے تو اللہ کا بڑا شکر گزار ہوں کہ اس نے آپ تک رسائی کی ہدایت عطا فرمائی، پھر آپ نے اس ناکارہ کو شرف بخشا۔ آپ کے ارشاد کردہ ابتدائی معمولات باقاعدگی سے ادا ہورہے ہیں، استقامت کی دعا کی درخواست ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کسی بھی کبیرہ گناہ میں ملوث نہیں ہوں۔ ماسوا غیبت کے کسی نہ کسی شے میں شامل ہوجاتا ہوں، نفس اور شیطان کے سامنے اپنے آپ کو بالکل بچہ پاتا ہوں اور حبِ جاہ، حبِ دنیا اور دیگر قلبی امراض جیسے رشک، غصہ حسد میں اپنے آپ کو لتھڑا ہوا پاتا ہوں، دعا اور رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ ٹھیک ہے، جو راستہ آپ نے پکڑا ہے اس پر استقامت کے ساتھ چلتے رہیں اِنْ شَاءَ اللہ اللہ تعالیٰ مدد فرمائیں گے۔ ساری بیماریوں سے نکلنے کے لئے ہی تو یہ راستہ ہے، اس لئے آپ ہمت نہ چھوڑیں، اللہ تعالیٰ مدد فرماتے ہیں۔
سوال نمبر 29:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! امید ہے حضرت آپ خیریت سے ہوں گے۔ میں اپنی اصلاح کروانا چاہتی ہوں، اللہ سے تعلق مضبوط کرنا چاہتی ہوں۔ معمولات یہ ہیں: نمازِ فجر، ظہر، عصر، مغرب، عشاء پوری پڑھتی ہوں، نوافل میں تہجد چھ فیصد، اشراق چھ فیصد، چاشت دس فیصد، اوابین نوے فیصد اور عشاء کے ساتھ چار نوافل ستر فیصد، تلاوت سورۂ یٰس ستر فیصد، سورۂ ملک انتالیس فیصد، تلاوتِ قرآنِ مجید پچاس فیصد، دیگر علاجی، تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار پچاس فیصد، مراقبۂ قلبی پندرہ منٹ، ستانوے فیصد۔ سورۂ کہف چار جمعے، صلوٰۃ التسبیح چار ہفتے۔ احوال: آپ نے مراقبۂ قلبی پندرہ منٹ کا تجویز کیا تھا، پچھلے دو ماہ سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ دل ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ کررہا ہے۔ کبھی مراقبے کی نیت کے بغیر فارغ بیٹھنے پر بھی اچانک دل زور زور سے دھڑکنے لگتا ہے لگتا ہے اور ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ کی آواز آتی ہے، مراقبے والی کیفیت ہوجاتی ہے۔ ہاتھوں میں شدید درد ہے جس کی وجہ سے اکثر تسبیح یا کاؤنٹر پکڑنا مشکل ہوجاتا ہے تو گنتی کے بغیر اندازے سے پڑھ لیتی ہوں۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ یہ فلاں کی وجہ سے ہے لیکن ابھی بہت تکلیف ہے، تو حضرت سے خصوصی دعاؤں کی درخواست ہے۔
جواب:
اللہ تعالیٰ آپ کے جملہ مسائل حل فرمائیں، اس میں تلاوتِ قرآن سو فیصد ہونی چاہئے۔ باقی جو آپ نے کوشش کی ہے وہ اچھا ہے، لیکن بہرحال اس میں کوشش کریں کہ چونکہ اوّابین آپ کے لئے زیادہ آسان ہیں، تو اوابین اور اشراق تو مکمل پڑھیں اور آج کل چونکہ گرمیاں ہیں تو تہجد کے لئے آپ عشاء کے وتر سے پہلے چار رکعت نفل پڑھ لیں تو امید ہے کہ آپ کے لئے اِنْ شَاءَ اللہ تہجد تک پہنچنے کا راستہ بن جائے گا، اور یہ جو آپ نے مخصوص سورتیں رکھی ہیں، ان میں سے اگر آپ کو مشکل ہو تو آپ کمی کرسکتی ہیں۔ باقی تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار تو آپ کا باقاعدہ ذکر ہے، تو یہ سو فیصد ہونا چاہئے اور جو مراقبۂ قلبی ہے، یہ بھی آپ کا سو فیصد ہونا چاہئے۔
سوال نمبر 30:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
Dear respected حضرت صاحب
I am worried about اخلاص in my actions. When I make an intention to do something good I always doubt my intention and my نفس starts looking for worldly reasons to do it. I know that these thoughts are from نفس and شیطان but it distracts me from everything including Salah and ذکر. I am scared that my efforts will be wasted if my نیت is not correct. I try listening to Nasiha(advice) online but my urdu is very weak and I am lazy making excuses for everything even when I try not to. I miss my معمولات too much. I try telling myself to read it everyday and have a calender that I write on but I become lazy and my calendar is empty.
جواب:
مَاشَاءَ اللہ آپ نے اپنی بہت Clear picture دی ہے، میں آپ کو ایک بات suggest کروں گا، حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اپنی عادت کو اس وجہ سے نہ چھوڑو کہ اس میں اخلاص نہیں ہے۔ اگر کوئی ریا کے ساتھ بھی کام کررہا ہے تو اس کو روکنا نہیں چاہئے کیونکہ پہلے وہ ریا سے ہوگا، پھر عادت بن جائے گی تو ریا ختم ہوجائے گی۔ اور ریا کی تو نیت کرنی ہوتی ہے، نیت نہیں ہوگی تو ریا نہیں رہے گی وہ عادت بن جائے گی، پھر فرمایا کہ عبادت بن جائے گی۔ چنانچہ اپنے کاموں کو اس وجہ سے نہ چھوڑیں کہ اس میں اخلاص نہیں ہے، اپنا کام جاری رکھیں اور اخلاص حاصل کرنے کی کوشش کریں، پھر اِنْ شَاءَ اللہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ باقی جو معمولات آپ کو بتائے ہیں، ان معمولات کو آپ top priority پہ رکھیں کہ یہ تو میں نے کرنے ہی کرنے ہیں، چاہے کچھ بھی ہوجائے۔ جیسے انسان دوائی کھاتا ہے تو اس میں کوئی excuse نہیں کرتا کہ مجھ سے غلطی ہوگئی ہے، میں نے دوائی نہیں کھائی۔ وہ کھانی ہی کھانی ہے۔ لہٰذا اس کو Top priority پہ رکھیں اور جیسے میں نے کہا کہ اچھے کاموں کو اس وجہ سے نہ چھوڑیں کہ اس میں اخلاص نہیں ہے، بے شک اخلاص نہ ہو لیکن جاری رکھیں۔ تین Step theory ہے کہ پہلے ریا، ریا سے پھر عادت اور عادت سے عبادت اِنْ شَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 31:
میرے نقشبندی لطائف کے مراقبات چل رہے ہیں، دس منٹ قلب، روح، سر، خفی، اخفیٰ پر ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ اور دس منٹ قلب پر مراقبۂ احدیت کا فیض آنا، سب پر ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ بھی محسوس ہوتا ہے اور مراقبۂ احدیت کے دوران فیض محسوس ہوتا ہے۔ مراقبہ آخری ایک دو منٹ میں زیادہ محسوس ہوتا ہے، کیا کروں؟
جواب:
بس اس کو مزید پختہ کریں۔
سوال نمبر 32:
السلام علیکم! حضرت آپ نے کیفیت کا پوچھا، مراقبہ تو کبھی کبھی رہ بھی جاتا ہے، جب کرتی ہوں تو دل کی دھڑکن محسوس کرنے کی کوشش کرتی ہوں لیکن بیچ میں دنیا کے خیال بھی آتے ہیں، پھر ایک دم خیال آتا ہے کہ مراقبہ کررہی ہوں، کبھی ایک منٹ کے لئے آنکھ بھی لگ جاتی ہے۔
جواب:
ایک تو یہ کہ مراقبہ Fresh time کیا کریں اور fresh نہ ہوں تو اس وقت چائے وغیرہ پی کر اپنے آپ کو fresh کرلیا کریں تاکہ آپ کا مراقبہ صحیح ہو اور ناغہ کرنے سے بچیں۔
سوال نمبر 33:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میرے پیارے مرشد حضرت والا، درود پاک کی جو کتاب میں نے خانقاہ سے لی ہے اس کو روزانہ پڑھنا ہے یا صرف جمعہ کو؟ حضرت والا کچھ دن طبیعت خراب تھی اور معمولات پورے نہیں کرسکا سوائے ذکر کے اور تقریباً بیس منٹ ذکرِ خفی کررہا ہوں لیکن کچھ محسوس نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ آپ کا سایہ ہمارے سروں پر قائم رکھیں اور آپ کی زندگی میں ہر معاملہ میں برکت عطا فرمائیں۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ بالکل جی! آپ روزانہ وہ کتاب چہل حدیث شریف پڑھیں اور لطائف کے ذکر کو باقاعدگی سے کریں۔ جیسے بچے میں پہلے کوئی ارادی چیز نہیں ہوتی، بس ویسے ہاتھ ہلتے رہتے ہیں۔ پھر اس میں خود ہی ارادہ آنے لگتا ہے، وہ چیزوں کو پکڑنا شروع کردیتا ہے۔ اس طریقے سے ذکر بھی چل پڑے گا اِنْ شَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 34:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ۔ حضرت جی میں نے آپ کی دعا اور توجہ سے ایک مہینہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ، ’’اَللّٰہ‘‘ چار ہزار مرتبہ کی تسبیحات پابندی سے ساتھ کی ہیں اَلْحَمْدُ لِلّٰہ۔ باقی اعمال بھی پابندی کے ساتھ جاری ہیں، آپ سے دعاؤں اور مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ اب آپ ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ ساڑھے چار ہزار مرتبہ کرلیں، باقی سب چیزیں وہی رکھیں۔
سوال نمبر 35:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میرا نام فلاں ہے اور میرا تعلق مظفرگڑھ سے ہے۔ میں نے پچھلے ہفتے آپ کو اپنے بارے میں message کیا تھا، مجھ سے نمازِ فجر مسلسل نہیں پڑھی جارہی، باقی نمازیں پڑھ لیتی ہوں بس ایک دو دن ناغہ ہوا ہے۔ میرے اندر غصہ بہت تھا لیکن اب تھوڑا سا کم ہوا ہے، شوہر پر نہیں کرتی لیکن بچوں پر بہت غصہ آجاتا ہے۔ میرا دوسرا مسئلہ اپنی جیٹھانی کی طرف سے ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں سے دل اتنا بدظن ہوگیا ہے، ایک دوسرے کو دیکھنا، بولنا تک پسند نہیں کرتیں، مجھے کوئی مجاہدہ بتا دیں۔ ذکر مسلسل کررہی ہوں صرف ایک دن نہیں کیا، تسبیح مسلسل کررہی ہوں۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ! جیسے کہتے ہیں:
پیوستہ رہ شجر سے، امیدِ بہار رکھ
تھوڑا تھوڑا اثر ہونے لگا ہے، اِنْ شَاءَ اللہ زیادہ بھی ہوجائے گا۔ اپنے معمولات باقاعدگی کے ساتھ کریں، اس کا رنگ اِنْ شَاءَ اللہ چڑھ جائے گا۔
سوال نمبر 36:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی آپ کی دعاؤں کی برکت سے معمولات جاری ہیں چار، دو، چھ اور چار ہزار، تقریباً پانچ چھ ماہ سے یہی چل رہا ہے، کچھ تلاوت اَلْحَمْدُ لِلّٰہ روزانہ کرتا ہوں، عرصہ ہوگیا ہے مناجاتِ مقبول نہیں پڑھتا۔ اگر معمولات رہ جائیں تو اس کی تلافی کس طرح کریں؟
جواب:
اب آپ ذکر میں ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ ساڑھے چار ہزار مرتبہ کرلیں، باقی وہی کریں اِنْ شَاءَ اللہ۔ اور معمولات نہیں رہنے چاہئیں کیونکہ دوبارہ اس کی تلافی نہیں ہوسکتی، وقت تو گزر گیا، double کرنے میں مسائل ہوتے ہیں۔
سوال نمبر 37:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
نمبر 1:
حضرت جی امی سے حج کے چالیس روز سفر میں علاجی ذکر چھوٹ گیا تھا، اب دوبارہ ذکر کرنے کی اجازت چاہتی ہیں۔
جواب:
بالکل شروع کرلیں۔
نمبر 2:
فلاں نے ابتدائی وظیفہ بلاناغہ پورا کرلیا ہے۔
جواب:
اب ان کو اگلا ذکر دے دیں۔
نمبر 3:
پہلے چار لطائف پر دس منٹ ذکر اور لطیفۂ خفی پر پندرہ منٹ، پہلے تمام پہ ذکر محسوس ہوتا تھا، اب اس لطیفہ پر محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
اس پر کوشش جاری رکھیں تاکہ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہو۔
نمبر 4:
اس طالبہ کے ساتھ جنات ہیں، جب وظیفہ کرتی ہے تو جنات بہت تکلیف دیتے ہیں۔
جواب:
تین دفعہ آیت الکرسی پڑھ کے اس کا حصار کرکے ذکر کرلیا کریں۔
نمبر 5:
لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح پندرہ منٹ، دونوں لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب ان کو تیسرا لطیفہ پندرہ منٹ کا دے دیں اور یہ دونوں دس منٹ کے ہوجائیں گے۔
نمبر 6:
تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ معیت پندرہ منٹ، اللہ تعالیٰ کی معیت کا ادراک نصیب ہوا ہے، جب کوئی گناہ کرتی ہوں تو احساس ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے ساتھ ہے اور اس احساس کے ہوتے ہی گناہ سے رک جاتی ہوں اور نیکی کرتی ہوں تو بھی اسی احساس سے اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھتی ہوں۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ اب اس کے ساتھ مراقبۂ دعائیہ بھی شامل کرلیں۔
نمبر 7:
لطیفۂ قلب دس منٹ، محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
ان کو لطیفۂ روح پندرہ منٹ کا دے دیں۔
نمبر 8:
تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ پندرہ منٹ، اس بات پر عقیدہ پختہ ہوگیا ہے کہ اس دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کرتا ہے۔
جواب:
ٹھیک ہے مَاشَاءَ اللہ، اب ان کو مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ دے دیں۔
نمبر 9:
لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سِر پندرہ منٹ، محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب ان تینوں کو دس منٹ کرلیں اور چوتھا پندرہ منٹ کا شروع کروا دیں۔
نمبر 10:
تمام لطائف پر دس دس منٹ ذکر اور مراقبۂ شیوناتِ ذاتیہ پندرہ منٹ، اس بات پر پختہ ادراک ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مختلف شانیں ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ذکر اور تلاوتِ قرآنِ پاک کی کثرت نصیب ہوئی ہے۔
جواب:
اب ان کو مراقبۂ تنزیہ بتا دیں، باقی وہی رکھیں۔
نمبر 11:
کم کھانے کا مجاہدہ اس ہفتے کمزور تھا، اب تو ایسا لگتا ہے کہ میں اس مجاہدہ میں شاید کبھی کامیاب نہ ہوسکوں، حضرت جی زیادہ کھانے کے بعد میرے نفس کی خواہش کا غلبہ کمزور ہی نہیں ہوتا۔
جواب:
تو آپ کو مسلسل مجاہدہ کرنا پڑے گا۔
سوال نمبر 38:
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
I pray you are well dear Sheikh. I want to apologize for my long message last Monday. I will try to keep them as short as possible from now اِنْ شَاءَ اللہ. Please forgive me.
احوال: I am starting to sense my غفلت more and more. For example, I pray my Salah with جماعت and often lead it but realize that there are more periods of time that I don’t have focus in comparison to where I do. When I am not leading I can’t always recall which Surah was read by Imam. Another thing is that I have noticed as if I pass on your teachings to anyone I get more of your فیض. Is it because اللہ تعالیٰ always keep His hand over ours?
Question No 2: What does ذوق mean? We need unity amongst all the jobs in the deen but what should we do in the environment where one person stands up to do some good or bring unity and instead of being supported, others try to break him down? Kindly remember me in your duas.
جواب:
اپنی غفلت کو محسوس کرنا اچھی بات ہے، پھر وہ غفلت سے باز آئیں اور کوشش کریں کہ جن وجوہات سے ایسا ہورہا ہے ان کو دور کریں۔ باقی جیسے جیسے آپ اس مقام کو آگے بڑھائیں گے تو اللہ تعالیٰ کی مدد تو ہوتی ہے۔ ذوق اصل میں کسی بھی چیز کے بارے میں اللہ جل شانہٗ ایک ایسی چیز عطا فرماتے ہیں کہ وہ براہِ راست علم کے بغیر وہ اس کو واضح ہوتا ہے یعنی اس کی تفصیلات اس کو معلوم نہیں ہوتیں اور وہ چیز اس کے سامنے کھلی ہوتی ہے۔ بہرحال یہ واقعی آگے کی چیز ہے یعنی اس میں فائدہ زیادہ ہے۔ باقی جو جوڑ وغیرہ کی کوشش کرتا ہے تو یقیناً لوگ اس کی مخالفت کریں گے، لیکن کہتے ہیں کہ عقل بیوقوفوں سے سیکھیں، لہٰذا ہمیں عقلمند ہونا چاہئے، اس کی مدد کرنی چاہئے۔
سوال نمبر 39:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی اللہ آپ کے فیض کا چشمہ ہمیشہ جاری رکھیں۔ نفس سست ہونے کا شکار رہا ہے، توبہ کرتا ہوں اور آئندہ پابندی سے معمولات پورے کرنے کی نیت ہے، بلکہ اہلِ خانہ سے میرا اصلاحی ماحول کی طرف ہجرت کا ارادہ بھی ہے، جناب سے دعا کی درخواست ہے۔
جواب:
اللہ تعالیٰ آپ کو اچھے مقاصد میں کامیاب فرمائیں۔
سوال نمبر 40:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی میرا اپنی اصلاح کا مکمل ارادہ اور نیت ہے، جو بھی میری کوتاہی اور سستی ہوئی ہے اس سے شرمندہ ہوں، اِنْ شَاءَ اللہ آئندہ سستی اور کوتاہی سے بچنے کی پوری کوشش کروں گا، آپ کا دامن ہرگز نہیں چھوڑنا چاہتا۔ اللہ پاک سے دعاگو ہوں کہ آپ کا ساتھ دنیا وآخرت میں ہمیشہ باقی رہے آمین، دعاؤں کی درخواست ہے فقط نالائق۔
جواب:
اللہ جل شانہٗ ہمت عطا فرمائیں۔
سوال نمبر 41:
سیدی ومرشدی مولانا حضرت شاہ صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی حج کی بہت بہت مبارک ہو، اللہ پاک سے دعا اور امید ہے کہ آپ سب کو خیریت سے رکھیں اور آپ کا سایہ ہم پر تادیر قائم رکھیں، اور ہمیں آپ کی برکات سے بھرپور مستفید فرمائیں۔ اللہ پاک کے فضل وکرم اور آپ کی دعا سے روزانہ کی تینوں تسبیحات، نماز کے بعد معمولات مسلسل جاری ہیں اَلْحَمْدُ لِلّٰہ، دس منٹ مراقبہ کے دوران دل ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ کررہا ہے، دس منٹ لطیفۂ روح، دس منٹ لطیفۂ سِر اور پندرہ منٹ لطیفۂ خفی پر مراقبہ، ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ کی آواز آرہی ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ مہینہ پورا ہوگیا ہے، پہلے تین پر محسوس ہوتا ہے، البتہ لطیفۂ خفی پر بہت کم محسوس ہوتا ہے۔ دو ناغے ہوئے جس کی وجہ سے دل تقریباً بند ہے، اب اِنْ شَاءَ اللہ آج کے بعد مراقبہ کروں گی۔ کیا ناغے کی صورت میں اگلے دن بارہ بجے سے پہلے مراقبہ کرنا ضروری ہے یا رات تک کرسکتے ہیں؟ حضرت جی میں اللہ پاک کی رضا اور اپنی اصلاح چاہتی ہوں اللہ پاک کا بہت شکر ہے جس نے آپ سے نسبت عطا فرمائی۔ جب سے بیعت کی اَلْحَمْدُ لٰلّٰہ نظر کی حفاظت اور گناہوں سے بچنے کا اہتمام نصیب ہوا ہے اور مراقبہ سے ایسا اطمینان ملا جو زندگی میں پہلی دفعہ محسوس ہوا۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ۔ اب اس طرح کریں کہ مراقبہ خفی پر خصوصی توجہ کے ساتھ پندرہ منٹ کے بجائے بیس منٹ کریں، باقی پہ وہی کریں جو پہلے آپ کرتی رہی ہیں۔ کوشش کریں کہ ناغہ نہ ہو، باقی اگلے دن بارہ بجے نہیں، بلکہ کوشش کریں کہ صبح ہوتے جیسے ہی آپ کو وقت ملے تو اس کو کرلیں اِنْ شَاءَ اللہ۔ اللہ تعالیٰ مزید ترقی نصیب فرمائیں۔
سوال نمبر 42:
مرشدی و محبی اَدَامَ اللہُ فُیُوْضَکُمْ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! تعمیلِ ارشادِ عالی ہے کہ اپنا ذاتی جائزہ پیش کیا جائے، اب تک آگے کیا ارادہ ہے؟ یہ آڈیو جس میں آپ نے یہ باتیں فرمائیں، سن کر دل کو بہت چوٹ لگی، کتنی فکر اور کتنی شفقت میری اصلاح کے لئے اور اللہ کو پانے کے لئے ہے، اگرچہ مجالسِ مبارکہ کا شاید ہی ناغہ ہوا ہو کیونکہ میرے لئے آبِ حیات ہے۔ لیکن گھر کے ضروری کاموں کی وجہ سے براہِ راست مجلس سننے میں تاخیر ہوجاتی ہے، تو بے چینی رہتی ہے کہ ضروریات جلدی پوری ہوجائیں کہ مجلس میں حاضر ہوجاؤں۔ جب مجلس میں ہوتا ہوں تو ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے حضرت اقدس کی خدمت میں حاضر ہوں۔ یہ آپ کی دعا اور برکت سے ہے۔ حضرت کے پشتو کے بیان میں کچھ ناغہ رہا ہے جس سے توبہ کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ معاف فرمائے۔ جب کبھی کوئی خانقاہ سے یا حضرت والا کی ملاقات سے مشرف ہوکر آتا ہے تو ان سے تفصیلی کارگزاری جب تک نہیں ملتی تو اطمینان نہیں ہوتا، ڈر لگتا ہے کہ کہیں کوئی بیان چھوٹ نہ جائے۔ دل میں بہت کچھ ہے مگر زبان ساتھ نہیں دے رہی، خدا کی قسم! الفاظ میں کوئی جان نہیں، بس ادا ہوجاتے ہیں۔ جو کام کرنے کی توفیق ہوجاتی ہے اس میں بے قراری ہوتی ہے کہ اخلاص سے خالی ہے۔ آج تک کی ناقدری پہ دکھ ہوتا ہے اور افسوس بھی۔ اللہ تعالیٰ میرے شیخ کی عمر میں برکت عطا فرمائیں، اور عافیت کے ساتھ تادیر قائم رکھیں آمین ثم آمین۔ دعا کا سخت محتاج۔
جواب:
اللہ جل شانہٗ مزید توفیقات سے نوازے۔
سوال نمبر 43:
مراقبہ کی کیفیت کے بارے میں بتانا ہے کہ پندرہ منٹ کا ہے اور ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ محسوس ہوتا ہے، کبھی دنیا کے خیالات میں گزر جاتا ہے، بعض مرتبہ مراقبہ کے دوران ہوش وحواس گم ہوجاتے ہیں اور نیند بھی آجاتی ہے۔
جواب:
اس میں ہوش میں رہنے کی کوشش کریں اور مراقبے پر اپنا focus رکھیں، باقی ادھر ادھر کی چیزوں کی پروا نہ کریں۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)
نوٹ! تمام آیات کا ترجمہ آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم سے لیا گیا ہے۔