سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 677

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال نمبر 1:

السلام علیکم۔ پچھلے دو تین مہینے سے رابطہ نہیں کرسکا، کیونکہ چھوٹا سا ایک accident ہوگیا تھا، جس کی وجہ سے نماز بھی بیٹھ کر پڑھ رہا تھا اور پھر wife بھی امریکہ سےآئی ہوئی تھی، اس لئے ذکر کی routine نہیں بن رہی تھی اور ناغے کافی ہوگئے ہیں، لیکن ابھی دوبارہ routine بہتر ہے، اَلْحَمْدُ للہ! باقی آپ guide کردیں اور wife واپس چلی گئی ہے، لیکن اس کے ساتھ بہت جھگڑا ہوتا ہے، بات بات پر وہ لڑتی ہے، آپ سے دعا کی درخواست ہے۔

جواب:

میں اس سلسلے میں عرض کرسکتا ہوں کہ انسان کو جس وقت polluted ماحول میں کچھ وقت گزارنا پڑے تو اس وقت صفائی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے یا صاف ماحول میں جب انسان وقت گزارتا ہے تو اس وقت زیادہ ضرورت ہوتی ہے؟ میرے خیال میں یہ جواب بہت آسان ہے کہ polluted ماحول میں جب ہو تو اس میں زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح جب انسان بیمار ہوتا ہے اور اس کو کوئی علاج بتایا جاتا ہے، تو کیا خیال ہے کہ وہ ڈاکٹر سے excuse کرسکتا ہے کہ فلاں بیٹے کی شادی ہورہی تھی یا میری wife آئی تھی یا یہ مسئلہ ہوگیا تھا؟ اس وجہ سے میں دوائی نہیں کھا سکا، تو اس کا جواب کیا ہوتا ہے؟ میرا خیال ہے کہ آپ اس کا جواب جانتے ہوں گے۔

باقی اگر آپ کے پاس اس کا کوئی عذر موجود ہے تو بتا دیجئے گا، میرے خیال میں شاید کوئی بھی سمجھدار آدمی ایسا نہیں ہوگا، جو اس میں اپنے آپ کو معذور سمجھتا ہوگا، کیونکہ علاج سب سے مقدم ہے۔ اسی طرح یہ روحانی علاج ہے، روحانی علاج اس لئے کہ اس پر آپ کی آخرت منحصر ہے، لہٰذا اس کا تو اہتمام بہت زیادہ ہونا چاہئے۔ باقی ہم یہ تو کرلیتے ہیں کہ درمیان میں کبھی کبھی جب بہت زیادہ مشکلات ہوتی ہیں تو ہم کچھ کم کرلیتے ہیں، لیکن بالکل ختم نہیں کرتے، کیونکہ یہ ایک بڑی عجیب انسان کی صفت ہے کہ انسان کی اچھی عادت بڑی مشکل سے بنتی ہے، لیکن ضائع بہت جلدی ہوجاتی ہے یعنی اگر چند ناغے ہوگئے تو وہ عادت چلی جائے گی۔ اس وجہ سے ناغے سے بچنا بہت زیادہ ضروری ہوتا ہے، لہٰذا آئندہ آپ ناغے نہ کیا کریں اور ذکر جہاں سے چھوڑا تھا وہاں سے شروع کرلیں اور اس پر استغفار پڑھیں، اللہ جل شانہٗ سے دعا کریں کہ آئندہ ایسا نہ ہو اور آپ اس experience سے فائدہ اٹھائیں، اس سے کچھ تلافی ہوجائے گی یا آئندہ ایسی چیزوں سے بچنے کے لئے آپ کیا کرسکتے ہیں؟ اللہ جل شانہٗ آپ کی دعاؤں کو قبول فرمائے، جس کے لئے آپ نے مجھے کہا ہے۔

سوال نمبر 2:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

Hoping for your long life and good health. May Allah’s سبحانہ وتعالیٰ blessings and mercy be upon you and your family. I am فلاں sister and you can see my معمولات چارٹ. Last month was very disturbing. I couldn’t make up for much of تہجد maybe because of early hours or something else. I have been addicted to playing games at night. I knew I was doing wrong so I used to delete it but whenever I was bored I would download it. As for now, I have deleted it and I want to get rid of these habits. Please help me. I want to concentrate on my deen and gain Allah’s سبحانہ وتعالیٰ blessing and pleasure. I don’t want to get lost in this world. Please pray for me and for my family and for my guidance. Please don’t get angry. So sorry for mistakes and for everything.

جواب:

ماشاء اللہ! یہ آپ کو جو فکر ہے، یہ فکر بڑی عظیم ہے، اللہ تعالیٰ آپ کی اس فکر کو قبول فرمائے۔ جہاں تک کسی برائی کی بات ہے، تو اگر اس برائی کا احساس ہو کہ یہ برائی ہے، تو پھر اس کا علاج آسان ہوتا ہے، کیونکہ علاج اس وقت مشکل ہوتا ہے، جس وقت انسان اس کو برا نہ سمجھے، اس لئے کہ اس سے پہلے اس کو یہ سمجھانا ہوتا ہے کہ یہ چیز بری ہے، پھر اس کے بعد اس کو سمجھ میں آتی ہے، پھر وہ اپنے آپ کو روک سکتا ہے۔ آپ چونکہ ماشاء اللہ! سمجھدار ہیں اور آپ کو معلوم ہے کہ یہ عادت بری ہے، تو اس بری عادت سے چھٹکارا پانے کے لئے صرف ایک ہی چیز کی ضرورت ہے اور وہ ہے ہمت۔ اور ہمت کو توڑنے والی چیز جو ہوتی ہے، وہ addiction ہوتی ہے، اور آپ یہ کہہ رہی ہیں کہ مجھے addiction ہے، جبکہ addiction ہمت کو توڑتی ہے، لہٰذا آپ addiction کو توڑیں، کیونکہ یہی ہوسکتا ہے۔ باقی addiction کو کیسے توڑا جاتا ہے؟ یہ میں خود اپنی بات نہیں کرتا، بلکہ آج کل کی Modern research بتا رہا ہوں جو ڈاکٹر حضرات کہتے ہیں، وہ یہ کہ addiction ایک نفسیاتی چیز ہے، اس کو توڑنے کے لئے آپ ہمت کے ساتھ تین ہفتے کم از کم اس چیز سے اپنے آپ کو روکیں، جو elder لوگ ہوتے ہیں، ان کے لئے یہ ہے، باقی جو بچے ہیں ان کے لئے ایک ہفتہ ہے کہ اگر بچے کو ایک ہفتہ اس سے بچائے رکھیں تو اس کی حالت ختم ہوجائے گی، لیکن بڑوں کے لئے تین ہفتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو زبردستی روکیں، اس سے ماشاء اللہ! اس کی جو addiction ہے، اس میں ختم ہونے کا امکان کافی بڑھ جاتا ہے، لہٰذا آپ اس پر عمل کرلیں کہ تین ہفتے ان چیزوں کو اپنے آپ سے دور رکھیں۔ اور اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اس دوران Smart phone استعمال نہ کریں، اپنی سم simple موبائل میں ڈال لیں، اسی کے ذریعہ سے رابطہ وغیرہ ہو تو وہ کرتی رہیں، لیکن یہ Smart phone کسی کو محفوظ رکھنے کے لئے دے دیں، تاکہ یہ آپ کے ہاتھ میں نہ ہو۔ اور یہاں جن کو اس قسم کا مسئلہ ہو تو ہم ان سے موبائل لے کر خانقاہ میں رکھ لیتے ہیں، لیکن آپ کے ساتھ ایسا ممکن نہیں ہے کہ آپ سے لے لیں، لہٰذا آپ خود کسی کو دے دیں، اس سے ان شاء اللہ العزیز! یہ ہوگا کہ تین ہفتے گزرنے کے بعد آپ کو خود احساس ہوجائے گا کہ آپ کو اس کی اتنی زیادہ طلب نہیں ہے، بس اس سے فائدہ اٹھائیں اور پھر ماشاء اللہ! اپنے آپ کو اچھی چیزوں میں مصروف رکھیں اور بری صحبت سے اور بری چیزوں سے اپنے آپ کو بچائے رکھیں اور اللہ تعالیٰ سے مانگتی رہیں، ان شاء اللہ! اللہ پاک فضل فرمائے گا اور ان شاء اللہ! اللہ تعالیٰ اس سے حفاظت فرمائے گا۔ اور اَلْحَمْدُ للہ! آپ کی فکر کی میں داد دیتا ہوں کہ آپ کی فکر بہت اچھی ہے، بس اب ضرورت یہ ہے کہ جو باتیں میں نے عرض کی ہیں اس پر آپ عمل کرلیں۔

سوال نمبر 3:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ دو سو بار ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چار سو بار ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چھ سو بار ’’حَقْ حَقْ‘‘ اور ہزار بار ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ پورا ہوگیا ہے۔ آگے رہنمائی فرما دیں۔

جواب:

اب ماشاء اللہ! باقی سب وہی کریں، لیکن ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ پندرہ سو مرتبہ کرلیں۔

سوال نمبر 4:

حضرت والا مرشدی و مولائی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ یہ ایک سوال ہے جو ایک Nigerian ڈاکٹر صاحب کا ہے، رہنمائی درکار ہے۔

The question I have to ask is related to my profession. I am a medical doctor and I am the only one in my hospital. I attend to female clients in the clinic. I do ultrasound for pregnant women and perform cesareans for those who require it. I am sometimes called upon by midwives to conduct the delivery if they failed to do it. All these means I have to touch them with glows without desire. Sir my question is, all these affect my progress and my training to attend the قرب of Allah سبحانہ وتعالیٰ? You had given me forty days of ذکر. I am on the fifteen day of the ذکر. Sir, I want you to know that I always remember you in my five daily prayers. Kindly pray for my success and pray for me in your تہجد.

والسلام

جواب:

ماشاء اللہ I am very glad to know that اَلْحَمْدُ للہ you are consulting in this matter and اللہ سبحانہ وتعالیٰ will surely help you

﴿وَالَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَا﴾ (العنکبوت: 69)

ترجمہ1: ’’اور جن لوگوں نے ہماری خاطر کوشش کی، ہم ان کو ضرور بالضرور اپنے راستوں پر پہنچا دیں گے‘‘۔

So there will be means to follow in these conditions. First of all as you said you are not doing this with desire so, it should be desireless if one has to do it in any case because the only thing in this is to save the life of a person. In that case, something can be done. I think it will be very difficult. There should be some other means to follow in that condition. But to save the life of some person is very important just like تداوی بالحرام you can say. But I think I should not answer you this completely for I shall ask مفتیان کرام in this regard. When I receive فتویٰ about this then ان شاء اللہ I shall inform you. I cannot do this because this area of فتویٰ is not the area of تربیت. As far as تربیت is concerned, you have already achieved that because you want to be careful and you don’t want to do this. But as far as answer is concerned it depends upon فتویٰ and I think I can’t say anything in this regard because I am not a Mufti.

سوال نمبر 5:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میں لاہور سے فلاں بات کررہا ہوں، میں نے آپ کا بتایا ہوا تیس روز کا عمل شروع کیا ہوا ہے، جس میں دو سو بار تین اذکار اور دو سو بار ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا ذکر ہے، ان شاء اللہ! مؤرخہ 11 جون کو تیس روز پورے ہوجائیں گے، مزید رہنمائی فرما دیجئے، دعاؤں کی خصوصی درخواست ہے۔

جواب:

اب آپ یوں کریں کہ دو سو بار ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، تین سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، تین سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور سو مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ کو ایک مہینہ کرلیجئے، پھر ان شاء اللہ! اس کے بعد مجھے بھیج دیجئے گا۔

سوال نمبر 6:

السلام علیکم۔ حضرت جی! جمعرات کے دن مسنون اعمال اور اذکار کون سے ہیں؟ یا وہ اذکار اور اعمال جو ہمارے مشائخ اور اکابر شب جمعہ کو پابندی سے ادا کرتے تھے۔

جواب:

اصل میں بہت ساری باتیں ایسی ہوتی ہیں، جو بزرگوں کے تجربات ہوتے ہیں، جو ان کو اپنے علم سے حاصل ہوچکا ہوتا ہے۔ باقی جو آپ ﷺ نے خود ارشاد فرمایا ہے، اس کے بارے میں عرض کرتا ہوں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ نورانی دن اور نورانی رات میں مجھ پر کثرت کے ساتھ درود شریف پڑھو، پوچھا کہ نورانی دن اور نورانی رات کیا ہے؟ فرمایا جمعہ کا دن اور جمعہ کی رات، اور جمعہ کی رات جمعرات ہے۔ (المعجم الأوسط للطبرانی، حدیث نمبر: 241)

لہٰذا اس میں کثرت کے ساتھ آپ درود شریف پڑھیں، بلکہ ہمارے ہاں اَلْحَمْدُ للہ! باقاعدہ درود شریف کی مجلس کا اہتمام ہوتا ہے اور اس میں سیرت بھی پڑھائی جاتی ہے اور ساتھ ساتھ درود شریف بھی پڑھا جاتا ہے اور مختلف طریقوں سے یعنی ’’چہل حدیث‘‘ شریف بھی پڑھا جاتا ہے اور درود تنجینا بھی پڑھا جاتا ہے اور عام درود شریف بھی پڑھا جاتا ہے اور اس کے بعد پھر دعا بھی ہوتی ہے، اس لئے آپ online اس میں شامل ہوا کریں، اس کا آپ کو فائدہ ہوگا ان شاء اللہ! باقی جمعرات کے دن انسان اپنے جو اضافی بال ہیں، وہ لے لے، اپنے ناخنوں کو لے لے اور اس کی routine بنا لے اور یہ احسن بات ہے، لہٰذا آپ اس کو کرلیں، باقی دوسری باتیں بعد میں ان شاء اللہ! کرسکتے ہیں۔

سوال نمبر 7:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ جو شخص بھی باذن اللہ اولاد کی آزمائش میں مبتلا ہے، وہ آج ذی الحج کی چاند رات سے عید الاضحیٰ کے آخری دن تک روزانہ دو رکعت صلوٰۃ الحاجت پڑھ کر 313 مرتبہ یہ ذکرِ خاص پڑھے، ان شاء اللہ! اللہ رب العزت اولاد عطا فرما دیں گے۔

جواب:

عید الاضحیٰ کے بارے میں میں ایک بات عرض کروں کہ جس وقت ذی الحج شروع ہوجائے، تو اس میں 9 تاریخ سے تو ہر نماز کے بعد تکبیر ’’اَللہُ اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللہُ اَکْبَرُ، اَللہُ اَکْبَرُ وَِللہِ الْحَمْدِ‘‘ پڑھنا واجب ہے، لیکن ذی الحج کے ایام میں بھی اس کو پڑھتے رہنا چاہئے، کیونکہ صحابہ کرام بھی اس طرح کرتے تھے، اس لئے آپ ذی الحج کے ایام میں یہ کرلیں۔ دوسری بات اگر کوئی قربانی کررہا ہو یا اس کی نیت ہو تو پھر وہ ناخن نہ لے اور اپنے بال وغیرہ نہ لے، البتہ ان ایام سے پہلے پہلے لے لے، یہ بھی مستحب ہے ان کے لئے۔ باقی جہاں تک اس قسم کی بات ہے، تو یہ عملیات کے لحاظ سے بات لگ رہی ہے، کیونکہ اس پر کوئی روایت تو مجھے یاد نہیں ہے، البتہ مجھے ایک چیز یاد ہے کہ مضطر کی دعا اللہ پاک قبول فرماتے ہیں، جیسا کہ ارشاد باری ہے:

﴿اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ﴾ (النمل: 62)

ترجمہ: ’’بھلا وہ کون ہے کہ جب کوئی بےقرار اسے پکارتا ہے تو وہ اس کی دعا قبول کرتا ہے‘‘۔

لہٰذا اگر کوئی اس مسئلہ میں مضطر ہو یعنی اولاد کی آزمائشوں میں مبتلا ہو تو پھر اللہ پاک سے مانگا کرے، کیونکہ اس کے لئے نہ کوئی دن مخصوص ہے، نہ کوئی رات مخصوص ہے۔ ایک دفعہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا کہ افضل ترین رات کون سی ہے؟ انہوں نے فرمایا: لیلۃ القدر۔ جواب صحیح ہے۔ لیکن یہی سوال حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے کیا گیا، تو فرمایا: جس رات بھی کسی کی توبہ قبول ہوجائے، اس کے لئے وہ افضل ترین ہے۔ یعنی ایک Input based ہے، دوسرا Output based ہے اور دونوں باتیں صحیح ہیں کہ input کے لحاظ سے لیلۃ القدر میں واقعی اعمال کی قیمت بہت بڑھ جاتی ہے اور output اس سے بھی اگر اچھی ہوجائے تو کیا بات ہے! مثلاً ایک آدمی اگر لیلۃ القدر کی رات میں فسق و فجور میں مبتلا ہو، تو اس کو کیا ملے گا؟ لیکن اگر عام رات ہے اور وہ ماشاء اللہ! اللہ پاک کی طرف متوجہ ہے اور اللہ پاک سے مانگ رہا ہے اور توبہ و استغفار میں لگا ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کو معاف فرماتے ہیں۔ اور اللہ بہت کریم ہیں، وہ یقیناً معاف فرماتے ہیں۔ تو اس کے لئے وہ رات بہترین رات ہے۔ لہٰذا مضطر کے طور پر دو رکعت صلوٰۃ الحاجت روزانہ پڑھ لیا کریں، اس کے لئے انتظار نہ کریں کہ ذی الحج میں کروں گا، بلکہ روزانہ پڑھ لیا کریں اور ماشاء اللہ! اللہ پاک سے مانگا کریں، اللہ تعالیٰ اس میں مدد فرماتے ہیں۔ ہمارا بیٹا بہت زیادہ میری والدہ کا ناز پروردہ تھا، اس لئے بگڑ گیا تھا، اور اب اس کا علاج آسان نہیں تھا، لیکن بہرحال میں جب پشاور میں مفتی غلام رحمٰن صاحب کے مدرسہ میں میراث پڑھا رہا تھا، تو ایک مرتبہ ہم کھانا کھا رہے تھے اور حضرت کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، تو حضرت سے میں نے بات کی کہ میرا بیٹا میرے ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے، کیا کروں؟ وہ کہتے میاں صاحب! آپ دین کا کام کررہے ہیں، یہ کام خود ہی ہوجائے گا، آپ پروا نہ کریں، چنانچہ جب میں گھر آگیا تو وہ بدل گیا تھا اور اس نے ماشاء اللہ! میری جتنی بھی چھوٹی چھوٹی دینی کتابیں تھیں یعنی حکیم اختر صاحب کی اور مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب کی ان پر قبضہ کیا کہ یہ میری ہیں اور پھر اس نے پڑھنا شروع کیا تو سمجھتا تو تھا ہی، بس پھر باقاعدہ اس پر عمل بھی شروع کیا، نماز کا اہتمام بھی کیا اور اب ماشاء اللہ! حافظ قرآن ہے، اَلْحَمْدُ للہ! خیر میرا مقصد یہ ہے کہ دیکھو! اگر دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ کچھ بھی کرسکتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے لئے کوئی چیز مشکل نہیں ہے، بشرطیکہ ہم اللہ تعالیٰ سے مانگیں اور انسان ٹوٹ کر مانگے، جیسے انسان ٹوٹ جاتا ہے تو ایسے ہی ٹوٹ کر اللہ تعالیٰ سے مانگے۔ جیسے کہتے ہیں کہ ’’أَنَا عِنْدَ الْمُنْكَسِرَةِ قُلُوْبُهُمْ مِنْ أَجْلِيْ‘‘ (جو لوگ میری وجہ سے شکستہ ہوں، تو میں ان کے قریب ہوتا ہوں) لہٰذا مضطر کی دعا اللہ تعالیٰ قبول فرماتے ہیں، یہیں بہترین چیز ہے۔

سوال نمبر 8:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! میرا نام فلاں ہے، امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے اور آپ کا سفر حج خیریت سے گزر رہا ہوگا۔ میری بڑی خواہش تھی کہ آپ کے ساتھ حج پر جاؤں، لیکن کچھ مجبوریوں کی وجہ سے میں نہیں جا سکا، مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں، اللہ تعالیٰ مجھے آپ کے ساتھ حج نصیب فرمائے۔ حضرت! پوچھنا یہ تھا کہ دنیاوی معاملات میں مجھے لوگ مولوی ہونے کا اور داڑھی کا طعنہ دیتے ہیں، تو مجھے اس بات پر بہت غصہ آتا ہے، اگر اس کی جگہ وہ مجھے دس غلط باتیں اور کہیں تو شاید مجھے غصہ نہ آئے، لیکن اس بات پر مجھے بہت زیادہ غصہ ہے۔ حضرت! مجھے پوچھنا یہ تھا کہ اس حالت میں غصے کا اظہار کروں یا برداشت کروں؟ جو مناسب جواب ہو، وہ دیں۔ اور دوسری بات یہ تھی کہ ایک شخص نے آپ ﷺ سے عرض کیا کہ میں منافق ہوں اور جھوٹ بولتا ہوں اور مجھے زیادہ نیند کی بیماری ہے، تو آپ میرے لئے دعا کریں۔ چنانچہ آپ ﷺ نے ان کے لئے دعا فرمائی تھی، لہٰذا حضرت! مجھے بھی زیادہ نیند کی بیماری ہے اور آپ نے مجھے کہا تھا کہ سات گھنٹے سویا کرو، لیکن اس پر بھی عمل نہیں ہورہا، حضرت! آپ اس مبارک سفر میں میرے لئے دعا کریں کہ اللہ میری ساری نفسانی بیماریوں کو ختم فرما دے اور مجھے اپنی مکمل اصلاح کرنے کی توفیق اور ہمت دے دے۔

جواب:

ماشاء اللہ! بہت اچھی بات ہے، بس ایک comment میں کروں گا کہ دیکھیں! اگر کوئی آپ کو بادشاہ کہہ دے کہ بھائی! آپ تو بادشاہ ہیں، جبکہ آپ کو پتا ہو کہ میں بادشاہ نہیں ہوں، تو آپ کیا کہیں گے، اس کے ساتھ لڑ پڑیں گے؟ نہیں، بلکہ کہیں گے کہ اللہ کرے کہ میں بادشاہ بن جاؤں، کیونکہ اللہ تو سب کچھ کرسکتا ہے۔ لہٰذا اسی طرح اگر کوئی آپ کو مولوی کہتا ہے تو اس پر خوش ہوجایا کرو کہ شکر ہے کوئی نسبت تو ہے مولویوں کے ساتھ، چاہے جس وجہ سے بھی ہے، بس اللہ قبول فرمائے اور جب کوئی کہہ دے تو آپ کہہ دیں آمین، اللہ کرے کہ میں مولوی بن جاؤں یعنی ہوں تو نہیں، لیکن بہرحال اللہ پاک مجھے مولویوں کے ساتھ اٹھا دے، اس کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔ اور مولویوں کے ساتھ محبت اس حدیث شریف کے مطابق بڑی فضیلت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ‘‘ (ترمذی، حدیث نمبر: 2385)

ترجمہ: ’’آدمی اس کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے‘‘۔

لہذا اگر کوئی مولویوں کے ساتھ محبت کرتا ہے تو مولویوں کے ساتھ اٹھایا بھی جائے گا، اللہ والوں کے ساتھ محبت کرتا ہے تو اللہ والوں کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ اس لئے اس پر غصے ہونے کی بات کی گنجائش ہی نہیں ہے، البتہ شرمندہ ہونے کی گنجائش ہے کہ آدمی اس پر شرمندہ ہو کہ مجھے لوگ مولوی کہہ رہے ہیں، حالانکہ میں مولوی نہیں ہوں، لیکن شرمندگی پر غصہ نہیں ہوتے اور اپنے آپ پر غصہ ہوتے ہیں یعنی دوسرے پر غصہ نہیں ہوتے، اپنے آپ پر غصہ ہوتے ہیں کہ میں کیوں ایسا نہیں ہوں؟ اور پھر اس کے لئے یہ بات ہے کہ اچھا! ٹھیک ہے کہ مولوی نہیں ہوں، لیکن مولویوں کا خادم ہوں یعنی اس قسم کی بات ہونی چاہئے۔ باقی جہاں تک آپ نے کہا کہ آپ ﷺ نے ان کے لئے دعا فرمائی تھی، تو میں بھی آپ کے لئے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ہمت عطا فرما دے اور آپ کی نیند کی بیماری کو دور فرما دے، لیکن محض دعاؤں پر نہیں رہنا، بلکہ ہمت کی ضرورت ہے کہ آپ ﷺ بھی دعاؤں پر نہیں رہتے تھے، بلکہ جب ہمت اور کوشش کی ضرورت ہوتی تو ہمت اور کوشش سب سے زیادہ کرتے، جیسا کہ جنگ احزاب کے موقع پر ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے پیٹ پر پتھر دکھایا کہ میں نے پتھر باندھا ہوا ہے، تو آپ ﷺ نے جب دکھایا تو آپ ﷺ نے دو پتھر باندھے ہوئے تھے۔ لہٰذا آپ ﷺ ہمت میں سب سے زیادہ تھے، اس لئے یہ بات تو ضرور ہے کہ آپ دعا کرلیا کریں، اس سے تو مفر نہیں ہے، کیونکہ یہ تو اللہ پاک کا حکم بھی ہے کہ دعا کرلیا کرو، میں دعاؤں کو قبول کرتا ہوں۔ اس لئے آپ دعا کرتے رہیں، لیکن ہمت نہ چھوڑیں، کیونکہ ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا۔ جو پشتو بولنے والے ہیں، ان کو میں پشتو میں اپنے بچپن کی نظم سناتا ہوں، اگرچہ یہ میری نہیں ہے، بلکہ کسی اور کی ہے، میں نے یہ پشتو کی کتابوں میں پڑھی تھی۔ نظم یہ ہے۔

همت کوه همت کوه همت کوه

کوم شې چې درته ګران شی داسې ګران ٸې مه پریږده

کوم شې چې درنه ورن شی داسې وران ٸې مه پریږده

همت کوه همت کوه همت کوه

یعنی جو چیز تمھیں مشکل لگے، اس کو اس طرح مشکل نہ چھوڑو اور جو چیز تم سے بگڑ جائے، اس کو اس طرح بگڑا ہوا نہ چھوڑو، بلکہ ہمت کرو، ہمت کرو، ہمت کرو، اللہ پاک مدد فرمانے والے ہیں۔

سوال نمبر 9:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میرے گھر والوں نے میرا رشتہ طے کردیا ہے، میں Belgium میں Ph.D کررہا ہوں اور میرے مالی وسائل اتنے نہیں ہیں کہ میں شادی کے بعد بیوی کو یہاں لا سکوں، تو کیا اس صورت میں مجھے نکاح کرنا چاہئے کہ میں سال میں ایک دفعہ ایک مہینہ کے لئے چھٹی پر چلا جاؤں۔

جواب:

انگریز کہتے ہیں: Something is better than nothing یعنی بالکل نہ ہونے سے تو کم از کم یہ بہتر ہے، لہٰذا استخارہ کرلیں، اگر استخارہ میں آپ کے لئے مناسب ہوجائے تو ضرور کرلیں، اللہ تعالیٰ مبارک فرمائے۔

سوال نمبر 10:

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میں فلاں سعودی عرب سے بات کررہا ہوں۔ حضرت والا! میرا اصلاحی ذکر ایک ماہ کے لئے مکمل ہوچکا ہے، اطلاع دینے میں کچھ تاخیر ہوچکی ہے، جس کے لئے بہت معذرت خواہ ہوں۔ میرا اصلاحی ذکر دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، چار سو مرتبہ ’’اِلَّا اللّٰہ‘‘، چھ سو مرتبہ ’’اَللّٰہُ اَللّٰہ‘‘ اور ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ ہے۔ حضرت! گھر والی کا مراقبۂ قلب پندرہ منٹ کے لئے تھا، جس میں مسلسل ناغے ہوچکے ہیں، اور اب وہ کہتی ہیں کہ مجھ سے نہیں ہوسکتا، وجہ یہ ہے کہ گھر میں مصروفیات اور بچوں کی دیکھ بھال اور مہمانوں کے آنے جانے کی مصروفیت کی وجہ سے اور تھکاوٹ کی وجہ سے مجھ سے نہیں ہوسکتا، مجھے معاف کرنا اور حضرت والا کو میرا پیغام پہنچا دینا۔ حضرت والا! آگے کے لئے رہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللہ۔

جواب:

دیکھیں! ہمارے ہاں کسی پر زبردستی نہیں کی جاتی، یہ تو ایسی چیز ہے کہ جو چاہتا ہے، اسے ملتی ہے، مثال کے طور پر ایک Medical specialist ہو اور وہ اپنے کلینک میں بیٹھا ہوا ہو اور مفت علاج کررہا ہو، پیسے نہ لیتا ہو، تو کیا خیال ہے جو اس کے پاس نہیں آتا، اس پر افسوس کرتا ہے یا نہیں؟ افسوس کس کو کرنا ہوتا ہے؟ بس اس وجہ سے میرا اپنا خیال ہے کہ آپ کو دوسری طرح سوچنا چاہئے کہ آپ اپنا نقصان کررہے ہیں، اس وجہ سے مجھ سے معافی مانگنے کے بجائے اپنے آپ سے معافی مانگیں، کیونکہ آپ اپنا نقصان کررہے ہیں اور آپ کی بیوی کو بھی یہ عرض کروں گا کہ جس وقت خدانخواستہ آپ بیمار ہوجائیں، تو پھر ڈاکٹر سے بھی کہنا کہ مجھ سے نہیں ہوسکتا، میرے بچے ہیں، میرا یہ کام ہے، شاید ڈاکٹر مان جائے اور وہ اس سے ٹھیک ہوجائے۔ لہٰذا اس قسم کی بات ممکن ہو تو میرے خیال میں یہاں پر بھی ممکن ہوجائے گا۔ اس لئے پہلے آپ اپنا دماغ درست کرلیں، پھر اس کے بعد ایسی باتیں سوچیں۔ اور ایک بات کہہ دوں کہ میں اس وقت سعودی عرب میں ہوں اور مدینہ منورہ میں ہوں اَلْحَمْدُ للہ! اور ماشاء اللہ! آج کے بعد 27 جون کو پھر آؤں گا اور 29 جون کو واپس جاؤں گا۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اللہ آپ سے راضی ہو۔ حضرت جی! کم و بیش ایک مہینہ ہوگیا ہے کہ ایک عجیب سی کیفیت طاری ہے، مسجد میں ہوں یا گھر میں تلاوت اور ذکر میں دل نہیں لگتا، قرآن پاک سامنے ہوتا ہے مگر پڑھنے کو جی نہیں چاہتا، وقت بھی ہوتا ہے اور موقع بھی، مگر پھر بھی یہ حالت ہے، بہت کوشش کے باوجود بھی یہ کیفیت ہے۔ اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ذکر اور تلاوت ہوتی ہے، لیکن زیادہ حالت اوپر جو بیان کی ہے وہی ہے۔ آیا یہ کیفیت نفس کی طرف سے ہے یا طبعی ہے؟ دعا بھی کرتا ہوں کہ غفلت کی یہ کیفیت ختم ہو، آپ رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

اس کو تصوف کی زبان میں قبض کی کیفیت کہتے ہیں۔ اور اگر یہ طبعی ہو، میڈیکل ہو تو اس کو ڈپریشن کہتے ہیں، کیونکہ ڈپریشن کی جو بیماری ہے، اس میں انسان کا کچھ بھی کرنے کو جی نہیں چاہتا، وہ disconnected ہوتا ہے ہر چیز سے۔ اس وجہ سے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ اس کی تین وجوہات ہوسکتی ہیں، یہ بطور سزا بھی ہوسکتی ہے یعنی گناہوں کی وجہ سے اور قبض بھی ہوسکتا ہے اور طبعی بیماری بھی ہوسکتی ہے۔ لہٰذا طبعی بیماری کے امکان کے پیشِ نظر ڈاکٹر یا حکیم کو دکھایا جائے کہ ایسی بیماری تو نہیں ہے؟ لیکن کسی دیندار حکیم یا ڈاکٹر کو بتایا جائے، کیونکہ آج کل کے ڈاکٹروں کا حال یہ ہے کہ کوئی بیمار نہ بھی ہو تو کہتے ہیں کہ بیمار ہے اور بیمار بنا لیتے ہیں، جبکہ ایسا نہیں ہوتا۔ اس لئے اس کا خیال رکھیں۔ باقی جو گناہ والی بات ہے، تو اس پر حضرت فرماتے ہیں کہ دو رکعت صلوٰۃ التوبہ پڑھیں اور استغفار کرلیں، اگر یہ چیز دور ہوجائے تو اس کا مطلب ہے کہ وہی چیز تھی۔ اور تیسری بات یہ ہے کہ اگر قبض ہے تو پھر فرمایا کہ یہ حالت بسط کی حالت سے بہتر ہے، کیونکہ قبض کی حالت میں انسان کا جی کسی بات کا یا کسی عمل کرنے کو نہیں چاہتا، لیکن وہ اگر اللہ پاک کے حکم کی وجہ سے اس عمل کو کرتا ہے، تو اسے سو فیصد نمبر ملتے ہیں۔ لہٰذا آپ اس حالت میں قرآن پڑھیں، اس حالت میں ذکر کریں، دل نہیں چاہے گا، تو کوئی مسئلہ نہیں، کیونکہ ضروری تو نہیں کہ آپ دل کی بات مانیں، بلکہ دل کو اپنی بات منوائیں۔ لہٰذا جب آپ اس حالت میں کریں گے تو ان شاء اللہ! اس کی وجہ سے امید ہے کہ قبض بسط میں بدل جائے گا، اللہ پاک توفیق دے دیں۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ نام فلاں۔

Currently staying in Malaysia but I am from Bangladesh.

Current ذکر نفی واثبات

Two hundred times ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ’’ four hundred times ‘‘حَقْ’’ hundred times ‘‘اَللّٰہ’’ as per I remember but I made it long. Also I just recovered from sickness. Now I am in Malaysia continuing with my studies and exams. I am living in a room nearby with the people who don’t have good ideas regarding tasawuf and all. I stay in a shared room and I don’t want to fall into arguments. Should I stop ذکر with sound? Also I am ashamed to reveal but my heart is inclined towards another Sheikh for certain matters but for other matters my heart is inclined towards you. Now what should I do? Sheikh, please guide me. Four months have passed since I started doing this ذکر.

جواب:

سبحان اللہ you should do your ذکر not with that loud voice that they hear it but you can do it with a voice which you can hear yourself only. It is possible and very effective also. So you can do it this way. Number one. Number two, there is a condition of a person who wants something but he is not in that environment so he is fighting with that condition and because of that fighting, he goes higher and higher in that state. I think you should prefer this one, not the other one where you lose things. You should be in the first case. I told you that you should understand that اللہ سبحانہ وتعالیٰ has granted you توفیق to be on this path. For this you should perform شکر and you should not be ashamed of these things that you are on this path. You should perform شکر.

As far as your attention towards another Sheikh is concerned, I will not tell you anything about it because I have not called you to be my disciple. You yourself opted for it. So you can leave me and I will not bother. I have given you this example that if a medical specialist is sitting in a clinic and he doesn't ask for a fee and people are not going to him, so, will he be angry? No. He will not be angry because it is their choice whether they come or not. So it is also your choice whatever you want you can do but do it with determination because if you are split in mind, sometimes you are with someone and sometimes with someone else, so then it will give you nothing. You will be in a dispersed condition. In that condition, I will say get rid of these things. You should either be with me or with the other one but firmly stick to it. This is the thing required because without this, a person can’t progress. So, you should first of all determine your mind for one and then be with him. Don’t lose your mind in that case not for me as I have told you but for anyone you choose. But you should be firm with him. May اللہ سبحانہ وتعالیٰ help you in this regard.

سوال نمبر 13:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مراقبۂ دل پندرہ منٹ ہے، زبانی ذکر پانچ ہزار مرتبہ ہے۔ مراقبہ میں کچھ دیر ذکر محسوس ہوتا ہے، اور دل کرتا ہے کہ مراقبہ زیادہ دیر تک کرتی رہوں۔ ایک بار مراقبہ میں محسوس ہوا کہ میں دعا کرتی ہوں کہ اللہ پاک سب سے بڑے ہیں، وہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں یعنی اس طرح الفاظ میں بول رہی ہوں۔ بچوں کے لئے دعا فرمائیں۔

جواب:

ماشاء اللہ! بہت اچھی بات ہے۔ اب آپ اس طرح کرلیں کہ مراقبہ آدھے گھنٹے تک کرلیں اور ذکر یہی رہنے دیں۔ ان شاء اللہ! راستہ طے ہونا شروع ہوگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مزید توفیقات سے نوازے۔

سوال نمبر 14:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

Dear respected حضرت صاحب I was given تسبیحات and ذکر for forty days. Three hundred times third کلمہ, hundred times درود شریف and hundred times استغفار. Loudly: ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ’’ hundred times ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ’’ hundred times ‘‘اَللہ’’ hundred times and ‘‘حَقْ’’ hundred times. اَلْحَمْدُ للہ I have finished forty days but for the sixth day I became lazy and didn’t do it so I did two times in the day to make قضا. Should I start the forty days again?

جواب:

Now you should continue this you perform ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ’’ two hundred times and ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ’’ two hundred times and ‘‘حَقْ’’ two hundred times and ‘‘اَللّٰہ’’ hundred times and don’t waste your time. Don’t make any قضا again and stick to it ان شاء اللہ Allah will help you.

سوال نمبر 15:

ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔

جواب:

یہ جو آپ نے اپنا مسئلہ بتایا ہے رجعت والا، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ پہلے عاملہ ہوں گی یعنی آپ نے عملیات کی ہوں گی اور پھر عملیات آپ نے چھوڑی ہوں گی، پھر اس کی وجہ سے رجعت ہوچکی ہوگی اور یہ مجھے عامل لوگوں سے پتا چلا ہے، کیونکہ میں خود عامل نہیں ہوں، لہٰذا ان چیزوں کو میں نہیں جانتا کہ یہ کیا چیز ہوتی ہے۔ لیکن جو میں نے عاملوں سے سنا ہے، وہ بتا رہا ہوں کہ جو عامل لوگ ہوتے ہیں، وہ اگر اپنی عملیات چھوڑ دیں تو ان کو رجعت ہوسکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جو جنات وغیرہ ہیں، یہ عجیب مخلوق ہے، اب اگر کوئی ان کو غلام بناتا ہے تو یہ خوش نہیں ہوتے، لیکن جب تک آپ عملیات کرتے ہیں، تو وہ آپ کے غلام رہتے ہیں یا آپ کی help کرتے ہیں اور آپ کو کچھ نہیں کہہ سکتے، لیکن جب آپ وہ چیزیں چھوڑ دیتے ہیں، تو پھر وہ form میں آجاتے ہیں اور پھر آپ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اسی کو رجعت کہتے ہیں۔ لہٰذا اب آپ کو ایک مضبوط قلعہ کو پکڑنا ہے اور وہ آیت الکرسی ہے کہ آپ 111 مرتبہ آیت الکرسی چالیس دن تک روزانہ پڑھ لیا کریں، ان شاء اللہ! اور اس میں آپ آیت الکرسی کا جو مفہوم ہے، وہ اپنے ذہن میں رکھتے ہوئے پڑھ لیا کریں۔ اور باقی جہاں تک اولاد نرینہ کی بات ہے تو اللہ تعالیٰ آپ کو نصیب فرمائے، میں دعا ہی کرسکتا ہوں اور آپ کو بھی دعا کے لئے کہتا ہوں کہ آپ تہجد کے وقت اس کے لئے دعا کرلیا کریں یعنی تہجد میں ہی صلوٰۃ الحاجت کی نیت شامل کرلیں اور اس کے بعد زکریا علیہ السلام کی دعا پڑھ لیا کریں، وہ میں آپ کو ان شاء اللہ! send کردوں گا، وہ مختصر دعا ہے، اس کو سات مرتبہ اس کے بعد پڑھ لیا کریں۔

سوال نمبر 16:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

نمبر 1: چالیس دن کا وظیفہ بلاناغہ پورا کرلیا ہے۔

جواب:

سبحان اللہ! اب اس کو اگلا وظیفہ دے دیں یعنی جو پہلا مراقبہ ہوتا ہے۔

نمبر 2:

لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح پندرہ منٹ ہے، قلب پر محسوس ہوتا ہے، روح پر محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

روح پر اب بیس منٹ کرلیں۔

نمبر 3:

لطیفۂ قلب پندرہ منٹ ہے اور محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب اس کو دس منٹ لطیفۂ قلب کا دیں اور پندرہ منٹ لطیفۂ روح کا۔

سوال نمبر 17:

السلام علیکم۔ حضرت جی! میں فلاں ہوں۔ حضرت جی! امید کرتا ہوں کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ میرا علاجی ذکر دو سو، دو سو، دو سو اور سو کا مکمل ہوگیا ہے اور ثوابی ذکر اور ’’منزل جدید‘‘ میں کوئی ناغہ نہیں ہوا، اَلْحَمْدُ للہ!

جواب:

اب دو سو، تین سو، تین سو اور سو آپ کرلیں اور یہ ایک ماہ کے لئے ہے اور باقی جاری رکھیں اسی طرح۔

سوال نمبر 18:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ حضرت جناب محترم شاہ صاحب! السلام علیکم۔ اللہ تعالیٰ آپ کو عافیت والی زندگی دے۔ حضرت! آپ کا دیا ہوا ذکر تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار اور ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ، ’’اَللّٰہ‘‘ ساڑھے سات ہزار مرتبہ اور مراقبہ دس منٹ کا کہ اللہ رحمت کی نظر سے مجھے دیکھ رہا ہے۔ آنجناب! مہینہ پورا ہوگیا ہے، آگے حضرت کا کیا حکم ہے؟ ارشاد فرمائیں، دعاؤں کی درخواست ہے۔

جواب:

ماشاء اللہ! اب باقی سب وہی کرلیں اور ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا ذکر آٹھ ہزار کرلیں۔

سوال نمبر 19:

ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔

جواب:

جو خود بخود ہوتا ہے، اس کو ہونے دیں اور اپنا ارادہ شامل نہ کریں۔

سوال نمبر 20:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

I pray you are well beloved Sheikh and request your duas at the blessed .حرمین I didn’t prepare for ذی الحج completely and missed two fasts as a result. Apart from this, I fast it the other days and praying to continue it till Eid ان شاء اللہ. With my exams also coming close the only other individual عبادات I do is in the three hours of night where I pray تہجد, do my مراقبہ, listen to your blessed بیانات and make sure any other معمولات are completed. I filled up for around three hours in total last week for which I feel nothing but regret, especially with ذی الحج starting. I have identified the reason for this which was lack of planning daily targets with studying and so on. ان شاء اللہ this will should not be happen again. I had two questions dear Sheikh regarding others: How can we protect our instinct بصیرت from ill- thinking?

جواب:

This is very easy you۔

اردو میں بتا دیتا ہوں کہ حسن ظن کے لئے دلیل کی ضرورت نہیں ہے، لیکن سوء ظن کے لئے دلیل کی ضرورت ہے، اس لئے اگر کوئی آپ سے دلیل پوچھے تو پھر کیا کریں گے؟ بس اس وجہ سے آپ سوء ظن چھوڑ دیا کریں۔

Q 2. At the end of life, patients are sometimes given medicines known as comfort medication to make them sleepy and relaxed. However, these are not always actually needed to treat any illness but rather for comfort. My question is that if شیطان tries hard to misguide a person in his final moments and since we need to be alert and we have to say the کلمہ in our final moments, should muslim patients accept receiving such medications?

جواب:

ان دوائیوں میں اتنا زور نہیں ہے جتنا کہ ذکر میں ہے، اس لئے ان کو ذکر بتانا چاہئے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھی امید ان کو دلانی چاہئے، کیونکہ یہ چیز ان کو فائدہ بھی پہنچائے گی اور یہ چیز ان کو اطمینان بھی دے گی، لیکن دوائیوں سے ان کو نیند تو آئے گی، مگر جیسے ہی نیند سے بیدار ہوں گے، پھر ان کی حالت وہی ہوگی، لہٰذا ایسے لوگوں کے ساتھ پھر یہی ہونا چاہئے۔ باقی مسلمانوں کو شاید اس قسم کی problems نہیں آتیں اور یہ وہی ہوتے ہیں جن کے ساتھ کچھ مسائل ہوتے ہیں، لہٰذا ان کو توبہ کے لئے کہا جائے اور اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونے کا کہا جائے، اللہ پاک سے اچھی امید رکھنے کا کہا جائے، کیونکہ ان کو medicine کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ ان کو ان چیزوں کی ضرورت ہے، اللہ جل شانہٗ توفیق عطا فرمائے۔

وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ


  1. ۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)

    نوٹ! تمام آیات کا ترجمہ آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم سے لیا گیا ہے۔

سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات - مجلسِ سوال و جواب