سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 672

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال نمبر 1:

السلام علیکم!

Sir اَلْحَمْدُ للہ I did the مراقبہ. Fourteen minutes Allah Allah on heart, fifteen minutes on the left side opposite the heart. Tears were coming when I was thinking that my soul is inside my body and getting the energy and the form of the name of Allah. My heart is pumping blood and I am nothing without Allah's command. I would have not been the created by Allah سبحانہٗ وتعالیٰ it is his well and command that I am here. Even the dust particles are created by Allah سبحانہٗ وتعالیٰ. My body's organs are working with the command of Allah سبحانہٗ وتعالیٰ. He has given me the right to use and shown me the right path. Its me who has to follow Allah’s سبحانہٗ وتعالیٰ commands. Sir, I want to tell you one more thing. I am not able to express it well. During the last eleven days of رمضان, I even didn’t follow which day of رمضان is going on as اَلْحَمْدُ لِلّٰہ I was enjoying the recitation of the قرآن and the recitation of قرآن during تراویح. I thought the twenty-seventh night of رمضان is gone. One night when I was saying my تراویح just for a few seconds, I was feeling quite different. Happiness was coming out of my heart and I felt it. I can recall these few seconds. Then I finish my تراویح next day. I was told by my Masi that she said her prayers and it was twenty-seventh of رمضان night. I asked if yesterday night was the twenty-seventh night of رمضان. I felt so happy for a few seconds on 27th رمضان night.

جواب:

اس کے بارے میں، میں آپ سے عرض کروں گا کہ جو طریقے سے چلتے ہیں وہ کامیاب ہوتے ہیں اور جو اپنے طریقے بناتے ہیں وہ بعض دفعہ رہ جاتے ہیں۔ آپ جو بھی کر رہی ہیں بے شک آپ کو بہت اچھا لگے، لیکن آپ کو جو بتایا جائے اگر آپ صرف وہی کریں گی تو آپ کو کامیابی زیادہ ہوگی۔ مثلاً آپ کو اگر ایک لطیفہ کا بتا دیا جائے کہ اس لطیفہ پہ محنت کر لیں تو اسی پر ہی آپ نے ذکر کرنا ہے کسی اور پہ نہیں کرنا، اگر اس دوران آپ کہتی ہیں کہ میں اور بھی کرسکتی ہوں تو آپ پانچوں لطائف پہ کام کریں تو نہ وہ ایک ہوگا، نہ پانچ ہوں گے۔ تو اس طریقے سے آپ کا وقت زیادہ لگے گا اور کام مشکل ہوتا جائے گا۔ لہٰذا جو بتایا جائے صرف وہی کریں، اس میں آپ جو سوچ رہی ہیں وہ سوچیں آپ بعد میں سوچ لیا کریں، لیکن جس وقت آپ لطیفہ والا ذکر کریں تو صرف اسی لطیفہ کا ہی سوچیں۔ مثال کے طور پر آپ نے بتایا کہ آپ نے دس منٹ ’’اَللہ اَللہ‘‘ دل پر کیا اور پھر اس کے Left side پر کیا، دل کے Left side پر کیا ہے؟ دل کے Left side پر تو کچھ بھی نہیں ہے، دل کے Right side پر لطیفۂ روح ہے۔ آپ اس کے ساتھ جو اور باتیں کرتی ہیں وہ بعد کی باتیں ہیں، اس وقت صرف آپ یہی سوچیں کہ میری اس جگہ پہ ’’اَللہ اَللہ‘‘ ہو رہا ہے۔ بس اس سے زیادہ نہ سوچیں، تو دس منٹ کے لئے اپنے دل پر سوچیں کہ ’’اَللہ اَللہ‘‘ ادھر ہو رہا ہے، پھر پندرہ منٹ کے لئے جو دل کے دائیں طرف جگہ ہے یعنی کہ Centeral line سے اتنے فاصلے پہ جتنے فاصلے پہ دائیں طرف دل ہے، اس کو لطیفۂ روح کہتے ہیں۔ آپ ہماری ویب سائٹ پہ دیکھیں تو آپ کو سارے لطائف کا نقشہ نظر آجائے گا، وہاں ذکر کے طریقے میں یہ بات given ہے۔ اتنا عرصہ آپ نے لگایا اور آپ دو لطیفوں سے آگے نہیں بڑھیں! مجھے لگتا ہے کہ آپ کا میرے ساتھ تعلق پندرہ سال سے بھی زیادہ کا ہے لیکن آپ دو لطائف سے زیادہ نہیں بڑھیں، اس وجہ سے کہ آپ صرف اپنے انداز سے سوچتی ہیں، جو بتایا جاتا ہے اس کی طرف آپ کا اتنا دھیان نہیں ہوتا۔ مثلاً ذکر کے علاوہ یہ ساری باتیں سوچیں لیکن دوران ذکر آپ صرف وہی سوچیں جو آپ کو بتایا گیا ہے۔ باقی جو ستائیس رمضان والی بات کی، سُبْحَانَ اللہ بالکل اچھی بات ہے، اللہ جل شانہٗ آپ کو ایسے اور بھی مواقع نصیب فرما دے۔ لیکن یاد رکھئے! کہ اس سے لوگوں کے ذہن میں بزرگی کا خیال آتا ہے اور یہی سمِ قاتل ہے، انسان کو اگر یہ خیال ہوجائے کہ دیکھو لیلۃ القدر میں نے دیکھ لی، ایسا ہوگیا، ویسا ہوگیا۔ اورپھر لوگوں کو بھی بتانا شروع کر دیں، یہ چیزیں غیر اختیاری ہیں۔ کہتے ہیں: غیر اختیاری کے در پہ نہ ہو اور اختیاری کو چھوڑو نہیں۔ تو ان باتوں میں آپ نہ پڑیں، اللہ جل شانہٗ جس کو جس وقت بھی دینا چاہیں دے دیتے ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا کہ بہترین رات کون سی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ لیلۃ القدر۔ کیونکہ لیلۃ القدر کی تعریف اللہ پاک نے بھی فرمائی ہے۔

﴿اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ ۝ وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِ ۝ لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ﴾ (القدر: 1-3)

ترجمہ: ’’بیشک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ہے۔ اور تمہیں کیا معلوم کہ شب قدر کیا چیز ہے؟ شب قدر ایک ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے‘‘۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے یہ بات پوچھی گئی۔ تو فرمایا: جس رات بھی کسی کی توبہ قبول ہوجائے اس کے لئے وہی بہترین رات ہے۔ تو جس وقت بھی آپ کو ایسا خیال آئے کہ آپ اپنے آپ کو اللہ کی بندی سمجھیں، اور اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے آپ کو پائیں، اور توبہ واستغفار کریں، بس وہ آپ کے لئے بہترین وقت ہے اللہ پاک سے اپنے لئے بھی مانگیں اور ہمارے لئے بھی۔ لیکن اس کو کوئی formal صورت نہ دیا کریں بس اس کو اللہ پاک کا فضل سمجھیں اور اس پر اللہ پاک کا شکر ادا کریں اور آگے بڑھیں۔ میرے خیال میں یہی صحیح طریقہ ہے۔ اب آپ یہ کریں کہ پورا مہینہ آپ صرف اور صرف ان دو لطیفوں کی محنت کر لیں کہ میرا دل ’’اَللہ اَللہ‘‘ کر رہا ہے۔ اس کو بغیر ناغہ کے آپ کریں، پھر اِنْ شَاءَ اللہ مجھے بتائیں اس کے بعد آپ کو اگلا سبق دیں گے، لیکن regular رہیں، مطلب اپنے طریقہ پہ نہ چلیں جو بتایا جائے وہی کریں۔

سوال نمبر 2:

حضرت دعاؤں کی درخواست ہے، بنات کے مدرسہ نے میرے ذمہ جو کتابیں پڑھانے کو دی ہیں وہ یہ ہیں: مشکوٰۃ مصابیح جلد نمبر 1، طحاوی شریف مکمل، ہدایہ جلد ثانی کتاب النکاح، ھدایۃ النحو، علم الصیغہ اردو۔ حضرت جی سچی بات تو یہ ہے کہ بندہ اپنے اندر کوئی صلاحیت نہیں دیکھتا، ابھی تک سوچتا ہوں اور دعا کرتا رہتا ہوں بس اللہ ہی اپنی رحمت سے ہمیں ہمت عطا فرمائے آمین۔ ابھی تک شروع نہیں کیا ہے، دعا کی درخواست ہے، کل سے اِنْ شَاءَ اللہ شروع کرتے ہیں۔

جواب:

ٹھیک ہے اللہ پاک ہمت اور برکت عطا فرمائیں۔

سوال نمبر 3:

السلام علیکم! حضرت جی میں نفس کی اصلاح چاہتا ہوں اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کوشش بھی کی ہے اور کرتا رہوں گا، ذہنی کمزوری کی وجہ سے اپنی بات سمجھا نہیں پا رہا۔ اللہ پاک قرآن میں فرماتے ہیں: انسان ظالم اور جاہل ہے۔ کبھی میری وجہ سے دل دکھا ہو میں معافی چاہتا ہوں ہمیشہ میری کوشش ہوتی ہے کہ آپ کی اتباع سو فیصد کروں، میں کمزور انسان ہوں۔

جواب:

سارے انسان کمزور ہیں جیسے آپ نے کہا، یہ ہر انسان کے بارے میں ہے:

﴿ظَلُوْمًا جَهُوْلًا﴾ (الأحزاب: 72) سارے انسان ایسے ہی ہیں لیکن سب کو ہی کام کرنے کا حکم ہے، اور اللہ پاک نے کوئی حکم ایسا نہیں دیا جو ہم نہ کرسکتے ہوں۔

﴿لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاؕ﴾ (البقرۃ: 286)

ترجمہ: ’’اللہ کسی بھی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ ذمہ داری نہیں سونپتا‘‘۔

اللہ جل شانہٗ نے کوئی حکم ایسا نہیں دیا جو انسان نہ کرسکتا ہو۔ لہٰذا جس کام میں آپ اپنے کو سمجھتے ہیں کہ آپ کو مشکل ہو رہی ہے تو اللہ پاک سے مانگیں اور ہمت کیا کریں، ہمت کرنے اور اللہ پاک سے مانگنے سے ہی سارے مسائل حل ہوتے ہیں۔ سبب کو اختیار کرنے کے لئے ہمت کی ضرورت ہے، اور مسبَب پہ نظر کرنے کے لئے دعا کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ظاہر ہے اگر اللہ نہ چاہے تو کوئی بھی کام نہیں ہوسکتا، تو یہ دونوں کام کریں اِنْ شَاءَ اللہ کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

سوال نمبر 4:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی آپ کا مزاج کیسا ہے؟ حضرت جی مشکل میں ہوں کوئی حل بتائیں، میری زندگی دو مختلف ادوار میں pendulum کی طرح جھولتی رہتی ہے۔ ایک ہوشمندی کا دور ہوتا ہے جب اصلاح کے سارے معمولات باقاعدگی کے ساتھ ہوتے ہیں، نماز باقاعدگی کے ساتھ پڑھتا ہوں، بدنظری سے بچنے کی پوری کوشش کرتا ہوں، یہ دور کچھ دن، کچھ ہفتے اور کبھی ایک دو مہینوں تک بھی رہتے ہیں۔ پھر اچانک ایک سوچ اور خلش جاگتی ہے کہ Act out کروں یعنی جو غلط کام ہیں ان کی طرف ذہن آجاتا ہے۔ یہ سوچ آنے کے بعد اب تک تجربہ کے مطابق میرے لئے بچنا ناممکن ہے، اور ہر طریقہ آزما کر دیکھ چکا ہوں۔ اب Acting out کے بعد دوسرا دور شروع ہوجاتا ہے جو کئی دن تک چلتا ہے، اس دور میں اصلاح کے معمولات میں لاکھ کوشش کے باوجود ناغہ ہوجاتا ہے اور پھر کئی کئی دن ناغہ رہتا ہے، ہر طرح سے کوشش کی کہ ایسا نہ ہو۔ جانتا ہوں کہ اصلاحی علاج ہے، پر اب تک کا تجربہ یہی ہے کہ Acting out کے بعد دین اور دنیا کی commitments کا پورا کرنا بھی میرے بس میں نہیں رہتا، پھر گناہ کی بے چینی اور بھاگنے کے لئے کئی دن فرار کے راستے پر چلتا ہوں، جس کا مطلب ہے More acting out more eating etc۔ سو کوئی بھی ایسا عمل جس سے گناہ کا احساس کم ہوجائے اور پھر اس دلدل میں پھنس جائے۔ اور پھر جب فرار کے راستوں سے بھی کام نہیں بنتا تو گناہ کا احساس زیادہ ہو تو پھر سے توبہ کر کے دوبارہ اصلاح کی طرف آتا ہوں۔ یوں ایک نیا circle شروع ہوجاتا ہے۔

اس ساری تمہید کے بعد جو مسائل ہیں وہ یہ ہیں جن سے بچنا میرے بس میں نہیں ہے۔ ایک دفعہ Acting out ہوجائے پھر اس سے کب نکلوں گا؟ یا کتنے دن اس فیز میں رہوں گا؟ یہ بھی میرے بس میں نہیں ہے، اس phase کے دروان اصلاح کے معمولات میں ناغہ نہ ہو یہ بھی میرے بس میں نہیں ہے، یہ تجربات پچھلے پانچ سال میں (جب سے آپ کے ساتھ طریقہ آزمانے کے بعد اصلاح کے کام میں ناغہ نہ ہو) بار بار ناکامی کے بعد حاصل ہوئے ہیں۔ آپ کے ساتھ انتہائی عاجزی کے ساتھ اس مشکل حالت کی درخواست ہے جانتا ہوں کہ علاج کے لئے اصلاح ضروری ہے اور اصلاح کے لئے باقاعدگی، ہر بیماری باقاعدگی میں خلل ڈال رہی ہے، کوئی مراقبہ، کوئی وظیفہ، کوئی مجاہدہ، کچھ بھی بتایئے کہ سوچ آنے کے بعد Acting out سے بچ سکوں اور اصلاح کے کام میں باقاعدگی آجائے۔ اللہ آپ کا سایہ ہم پر قائم رکھے والسلام۔

جواب:

اصل میں یہ صرف ایک سوچ کی بات ہے مثلاً آپ دنیا کے کام کو دیکھیں جہاں پر آپ ہیں وہاں پر دنیا کے کام کرنے پڑتے ہیں، اور دنیا کے کاموں کے لئے بھی بڑی ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ صبح سویرے اٹھنا، پھر تیاری کرنا، پھر جانا اور اگر job ہے، تو ظاہر ہے job کا خیال رکھنا، اگر کاروبار ہے تو کاروبار کا خیال رکھنا یہ بھی ایک ہمت کی بات ہوتی ہے۔ اور انسان اگر اس میں ہمت نہ کرے تو سراسر ناکامی ہوتی ہے۔ لیکن چونکہ اس کو اپنا future عزیز ہوتا ہے، وہ اس کے لئے ہمت اور کوشش کرتا ہے اور اس میں کامیاب بھی ہوجاتا ہے، فرق صرف یہ ہے کہ یہ چیز فوری ہے۔ اللہ پاک نے فرمایا ہے:

﴿كَلَّا بَلْ تُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَةَ ۝ وَتَذَرُوْنَ الْاٰخِرَةَ (القیامۃ: 20-21)

ترجمہ: ’’خبردار (اے کافرو) تم فوری طور پر حاصل ہونے والی چیز (یعنی دنیا) سے محبت کرتے ہو۔ اور آخرت کو نظر انداز کیے ہوئے ہو‘‘۔

تو یہ سارے انسانوں کا خاصہ ہے اس میں کوئی شک نہیں، اللہ پاک نے قرآن پاک میں فرمایا ہے۔ لیکن انسانوں میں کامیاب لوگ بھی ہیں، تو جو کامیاب لوگ ہیں وہ اس سے کیسے نکل آئے ہیں؟ کیا ان میں وہ چیزیں نہیں ہیں؟ ان میں بھی یہ ساری چیزیں ہیں۔ لیکن وہ ہمت کر کے اس کا مقابلہ کرتے ہیں، جیسے دنیا کی چیزوں کے لئے آپ مقابلہ کرتے ہیں اس طرح وہ آخرت کے کاموں کے لئے مقابلہ کرتے ہیں، نتیجتاً وہ کامیاب ہوجاتے ہیں۔ اس وجہ سے آپ کم از کم اپنے ذہن پر یہ بوجھ ڈالیں اور سوچیں کہ ابھی اس وقت میں مر جاؤں تو کیا ہوگا؟ تو جب بھی آپ کو Acting out والی سوچ آجائے۔ انہوں نے کہا اگر ایک گھنٹہ کے بعد میں مر جاؤں تو پھر کیا ہوگا؟ کیا مجھے ایسی حالت میں مرنا چاہئے؟ تو آپ کے لئے مراقبۂ موت بہت ضروری ہے، آپ پندرہ منٹ کے لئے روزانہ سوچیں کہ میں مر گیا ہوں، اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہوں، میزان سامنے ہے، میرے اعمال تل رہے ہیں اور اس وقت میری condition بہت خراب ہے، اس وقت مجھے کیا کرنا چاہئے؟ ان حالات کو اپنے سامنے لائیں تاکہ آپ کی ایک سوچ بن جائے۔ جب آخرت کی سوچ آپ پر حاوی ہوجائے گی تو دنیا کے لئے جتنی کوشش کر رہے ہیں پھر آخرت کے لئے بھی آپ کوشش کرنا شروع کر دیں گے۔ یہ بات نہیں ہے کہ دنیا کے لئے تو آپ ہمت سے کام لیں اور آخرت کے لئے آپ دعا اور وظیفوں سے کام لیں وہاں پر بھی دونوں ضروری ہیں، یہاں پر بھی دونوں ضروری ہیں۔ آپ کو کسی وظیفہ کی ضرورت نہیں ہے بس یہ کہ آپ مراقبۂ موت پندرہ منٹ کے لئے روزانہ کر لیا کریں۔ اور دوسری بات کہ معمولات میں نے دیئے ہیں، ان معمولات کو جاری رکھیں اور رابطے کے لئے ہر ہفتے مجھے اپنی رپورٹ دے دیا کریں۔

سوال نمبر 5:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! شیخ محترم کافی عرصہ پہلے آپ سے ملاقات ہوئی آپ نے چالیس دن والا اصلاحی ذکر دیا تھا، جو کہ چالیس دن بلاناغہ مکمل ہوا، اس کے بعد آپ نے دوسرا ذکر ایک ماہ بلاناغہ کرنے کو کہا تھا جس میں کافی کوتاہی رہی جس کو تاحال مکمل نہیں کرسکا۔ آج کل سیالکوٹ کے اندر ایک ریسٹورنٹ میں job کر رہا ہوں، بعض اوقات رات کی ڈیوٹی کی وجہ سے دن کی نمازوں کی ترتیب ٹھیک نہیں رہتی، بعض اوقات نماز قضا بھی ہوجاتی ہے۔ حضرت تعریف فرما دیں تاکہ میں اپنی اصلاح کرسکوں جزاک اللہ۔

جواب:

جب انسان بے روزگار ہوتا ہے تو اس وقت دعائیں کرتا ہے، لوگوں سے بھی دعا کے لئے کہتا ہے کہ آپ میرے لئے دعا کریں میری job لگ جائے اور جب job لگ جائے تو پھر اس کے لئے ساری چیزیں چھوڑ دیتا ہے۔ یہ کون سی وفاداری ہے؟ اگر اللہ پاک نے آپ پر احسان کیا اور آپ کو job دلوا دی ہے تو اس کا شکریہ یہ ہے کہ آپ نے یہ حرکتیں شروع کر لی ہیں؟ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کا شکر کریں، مسلمانوں کے ملک میں آپ رہتے ہیں، بے شک آپ resturant میں کام کر رہے ہیں، لیکن اپنے منیجر کو بتا دیں کہ میں نماز کے لئے جاؤں گا، اور نماز کے لئے وہ آپ کو اجازت دے دیں تو ٹھیک ہے ورنہ ان کو کہہ دیں کہ میرے اتنے پیسے کاٹ لیں لیکن میں نماز کے لئے جاؤں گا۔ لوگ انگلینڈ میں اس طرح کر رہے ہیں، جرمنی میں اس طرح کر رہے ہیں، ان سے کہہ دیتے ہیں کہ جتنا وقت میں نماز کے لئے جاؤں گا میرے اتنے پیسے کاٹ لیں لیکن میں نماز کے لئے جاؤں گا۔ تو اپنی نماز کے لئے پہلے سے ان سے معاہدہ کریں، برکت مفت میں نہیں ملا کرتی، برکت والے کام کریں گے تو برکت ملے گی ورنہ پھر آپ کو شیطان کے حوالہ کردیا جائے گا، پھر جو شیطان چاہے گا آپ وہی کریں گے۔ اس وجہ سے آپ دو رکعت صلوٰۃ التوبہ پڑھ کر توبہ کریں۔ اتنے عرصے کے بعد آپ نے لکھا ہے، اب دیکھیں، سوچیں تو جتنی priority آپ جس چیز کو دیں گے اتنا ہی آپ کو فائدہ ہوگا۔ بظاہر تو لگتا ہے کہ آپ نے اس کو کوئی priority نہیں دی، لہٰذا آپ کو فائدہ نہیں ہو رہا۔ تو سوچیں کہ میں اب کیا کر رہا ہوں اور توبہ واستغفار کر لیں، صلوٰۃ التوبہ پڑھ لیں اور مکمل نیت کر لیں۔ جیسے میں نے کہا کہ آپ جس resturant میں ہیں ان سے آپ معاہدہ کر لیں کہ میں نماز کے لئے جاؤں گا، اگر اس کے لئے وہ نہ مانیں تو ان کو کہیں کہ جتنے پیسے میرے اس دروان کے بنتے ہیں روزانہ کے اتنے منٹ نکال لیں اور اتنے پیسے مجھے کم دے دیں لیکن میں نماز نہیں چھوڑوں گا۔ یہ بات کر لیں پھر مجھے اطلاع کردیں۔

سوال نمبر 6:

السلام علیکم! حضرت اصلاحی ذکر میں آج ایسے محسوس ہو رہا کہ میں اللہ پاک کے سامنے ذکر کر رہا ہوں، اس کی وجہ سے ذکر میں دل و دماغ دونوں اس قدر زیادہ شوق سے مشغول تھے اور تھکاوٹ بھی کم ہوئی، ایسا محسوس ہوا کہ ذکر جلدی مکمل ہوگیا ہے، مراقبہ بھی شوق سے کیا اور پہلے سے بہتر محسوس کیا۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ بڑی اچھی بات ہے، اللہ تعالیٰ کا فضل ہے، لیکن ہر وقت ایسا نہیں ہوا کرتا۔ اب آپ یہ نیت کر لیں چاہے مزہ آئے یا نہ آئے میں نے تو ذکر کرنا ہے اور میں نے تو دین پر چلنا ہے۔

سوال نمبر 7:

السلام علیکم! حضرت جی میں بہاولپور سے فلاں بات کر رہا ہوں۔ آپ خیریت سے ہیں؟ حضرت جی میرے بیٹے نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ حفظ کر لیا ہے اب گردان کر رہا ہے، جس مدرسہ میں پڑھ رہا ہے میں چاہتا ہوں کہ اس سے بہتر مدرسہ میں گردان کرے، لیکن وہ کہتا ہے کہ میں اسی مدرسہ میں پڑھوں گا۔ آپ کی رائے چاہئے، دعاؤں کی درخواست ہے جزاکم اللہ خیرا۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ آپ کو بیٹے کے حفظ کی مبارک ہو۔ اللہ جل شانہٗ اس کو عالم باعمل بنا دے۔ دوسری بات کہ آپ اس کو اس مدرسہ سے کیوں چھڑوانا چاہتے ہیں؟ کیا اس میں وہ کام صحیح نہیں کر رہا؟ میرے خیال میں اس کو فی الحال اسی میں رہنا چاہئے اگر کوئی ایسی بات نہ ہو جس کی وجہ سے اس کو کوئی حرج ہو رہا ہو، تو جس مدرسہ میں وہ settled ہے اسی سے وہ گردان کر لیں، اگر کوئی مسئلہ نہ ہو۔ بہرحال یہ ہے کہ اس کا خیال رکھیں کہ وقت ضائع نہ ہو اور وقت پر اس کی گردان مکمل ہوجائے۔

سوال نمبر 8:

السلام علیکم! حضرت جی مجھے تقریباً جمعہ کے دن سے اٹھتے، بیٹھتے، چلتے، پھرتے مسلسل لطیفۂ قلب پر ذکر محسوس ہوتا ہے، پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا، بس مراقبہ کے وقت محسوس ہوتا تھا اور عام حالات میں کبھی کبھی محسوس ہوتا تھا، مگر اب مسلسل محسوس ہوتا ہے۔ لطیفۂ روح تو مجھے مراقبہ میں بھی محسوس نہیں ہوتا مگر جمعہ کو صلوٰۃ التسبیح پڑھتے ہوئے مسلسل محسوس ہو رہا تھا، پھر شام کے بعد مراقبہ میں بہت کم محسوس ہوا۔ صلوٰۃ التسبیح کے وقت میں نے مسلسل محسوس کیا، رات کو سونے سے پہلے میں نے گلے میں ذکر محسوس کیا، ایسا لگ رہا تھا کہ سینے کے درمیان سے ہوتے ہوئے میرے پیٹ میں چلا گیا ہو، پھر میں نے اپنی نبض محسوس کی اور پھر بہت کم وقت کے لئے اپنے ہاتھوں کی دس انگلیوں کے پوروں پر بھی محسوس کیا۔ اس سے دو مہینے پہلے بھی تقریباً میں نے ایسا محسوس کیا تھا لیکن وہ زیادہ وقت کے لئے تھا۔ بعد میں میں نے مٹھی بند کی تو پھر بھی انگلیوں کے پوروں میں محسوس ہوتا رہا۔ کیا مراقبہ کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے یا کوئی میڈیکل مسئلہ ہے؟ اصلاح فرمائیں۔

جواب:

کوئی میڈیکل مسئلہ نہیں ہے، اس طرح ہوتا ہے، لیکن یہ کبھی کبھی ہوتا ہے۔ اور مراقبہ آپ جاری رکھیں بے شک باقی دونوں وقت میں ہوتا ہو یا نہ ہوتا ہو، لیکن آپ وقت پہ مراقبہ کریں جتنا بتایا گیا ہے۔ باقی غیر اختیاری طور پر جو چیزیں ہوتی ہیں ان کو ہونے دیں، لیکن ان کی وجہ سے اپنی اصل چیز کو نہ چھوڑیں۔

سوال نمبر 9:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت اَلْحَمْدُ لِلّٰہ پورا ہفتہ میں نے قرآن پاک کی ایک پاؤ تلاوت کی ہے، لیکن مراقبہ میں کمزوری ہے۔ اس ہفتہ دو ناغے ہیں۔

جواب:

اس میں بھی ناغہ نہ کیا کریں، یہ علاجی ذکر ہے۔ علاجی ذکر میں ناغے سے انسان کے علاج میں فرق پڑتا ہے۔ باقی جو قرآن پاک کی ایک پاؤ تلاوت کا میں نے بتایا تھا وہ ثوابی ہے۔ لہٰذا اس کو بھی قائم رکھیں لیکن علاجی بالکل نہ چھوڑیں۔

سوال نمبر 10:

السلام علیکم! حضرت

I hope you are well. I am here. I attend حضرت ہاشمی صاحب Zikr مجلس yesterday and benefitted me a lot. It reminded me of the time I was on Hajj with you and I relived that moment again yesterday. My emotions have overtaken me and I kept crying. Even writing this message saddens me. When I do ذکر of Allah, I find myself doing it in your خانقاہ every time I close my eyes. I pray to Allah that I see that day again very soon when I am in your خانقاہ doing ذکر with you. I was also informed by حضرت فاروق قاسمی صاحب that اِنْ شَاءَ اللہ you will be coming to UK. My heart for you my Sheikh. May Allah give you a long life with health so that we all keep benefiting from you Ameen!

جواب:

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ! اللہ پاک نے آپ کو وہاں پر جو جوڑ کی صحبت نصیب فرمائی یہ بہت بڑی بات ہے، ایسی چیزوں کو قائم رکھا کریں۔ اور ہمارے سلسلہ کی برکت سے مَاشَاءَ اللہ تمام چیزیں آجاتی ہیں تو اس جوڑ کے ساتھ رابطہ قائم رکھیں، باقی اللہ جل شانۂ ہم سب کو اپنے طور پر دین کے کاموں میں مشغول رکھیں۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ کیا منزلِ جدید کو دن میں دو مرتبہ صبح و شام پڑھنے کی اجازت ہے؟

جواب:

اگر ضرورت ہو تو صبح، دوپہر، شام تین مرتبہ پڑھی جاسکتی ہے۔ بعض لوگوں کو ضرورت ہوتی ہے، اگر ضرورت ہو تو بالکل آپ دو دفعہ پڑھ سکتی ہیں۔

نمبر 1:

لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سِر دس منٹ، لطیفۂ خفی پندرہ منٹ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ اب لطیفہ اخفیٰ کا پندرہ منٹ بتا دیں، باقی کا دس منٹ۔

نمبر 2:

لطیفۂ قلب پندرہ منٹ محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب اس کو لطیفۂ قلب دس منٹ اور لطیفۂ روح کا پندرہ منٹ بتا دیں۔

نمبر 3:

لطیفۂ قلب پندرہ منٹ کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اس کو جاری رکھیں تاکہ یہ مسلسل محسوس ہونے لگے۔

نمبر 4:

تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ پندرہ منٹ، دونوں کہتے ہیں کہ دنیا سے توجہ ہٹ گئی ہے۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ! ان کو بتا دیجیئے کہ تجلیاتِ افعالیہ کے بجائے اب صفاتِ ثبوتیہ کا مراقبہ کر لیں، باقی چیزیں وہی رہیں گی۔

نمبر 5:

تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ شانِ جامع پندرہ منٹ، اس بات کا عقیدہ پختہ ہوگیا ہے کہ تمام ثبوتی صفات اللہ تعالیٰ میں موجود ہیں، اور سلبی صفات سے اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے۔ اللہ تعالیٰ دن کو رات میں اور رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی مختلف شانیں ہوتی ہیں۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ! اب ان کو لطائف کے اذکار کے ساتھ مراقبۂ معیت کا بتا دیجیئے گا۔

نمبر 6:

لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح پندرہ منٹ دونوں پر محسوس ہوتا ہے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ۔

جواب:

اب ان کو پہلے دو پر دس منٹ اور تیسرے پہ پندرہ منٹ بتا دیں۔

نمبر 7:

تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ معیت اور دعائیہ پندرہ منٹ، گناہ کے قریب جاتی ہوں تو فوراً خیال آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے ساتھ ہے تو اس گناہ سے رک جاتی ہوں۔ عبادات اور نیک کاموں میں رغبت نصیب ہوئی ہے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ۔

جواب:

اب مراقبۂ معیت کے ساتھ ان کو مراقبۂ دعائیہ کا بھی بتا دیں کہ وہ ساتھ کر لیا کریں۔

نمبر 8:

تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ پندرہ منٹ، اس بات کا پکا یقین ہوگیا ہے کہ دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کرتے ہیں۔ نیز کہتی ہیں کہ گناہ ہوجائے تو دل بہت غمگین ہوتا ہے۔

جواب:

اس پہ فوراً توبہ کر لیا کریں، اور آئندہ کے لئے نہ کرنے کا عہد کر لیا کریں۔ مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ کے بجائے اب ان کو مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ بتا دیجیئے، باقی سب وہی کریں۔

نمبر 9:

تمام لطائف پر دس منٹ ذکر، مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ پندرہ منٹ، اور تلاوت قرآن پاک کرتے ہوئے یہ محسوس کرنا کہ اللہ تعالیٰ میری تلاوت کو سنتا ہے۔

جواب:

اب ان کو مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ کی جگہ مراقبۂ شیوناتِ ذاتیہ کا بتا دیں اور باقی وہی کریں۔

نمبر 10:

تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ احدیت پندرہ منٹ، کلمۂ طیبہ اور درود شریف کثرت سے پڑھنا نصیب ہوا ہے۔

جواب:

مراقبۂ احدیت پندرہ منٹ انہوں نے کیا ہے، اب مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ ان کو بتا دیں باقی سب وہی کریں۔

نمبر 11:

تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ شیوناتِ ذاتیہ پندرہ منٹ، یہ محسوس ہوا کہ اللہ کی مختلف شانیں ہیں اور ہر دن اللہ تعالیٰ کی نئی شان ہوتی ہے۔

جواب:

ماشاءاللہ! تمام لطائف جاری رکھیں، اور مراقبۂ شیوناتِ ذاتیہ کے بجائے اب صفاتِ سلبیہ کا مراقبۂ تنزیہ ان کو بتا دیں۔

نمبر 12:

تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ شانِ جامع پندرہ منٹ، اس بات کا ادراک نصیب ہوا ہے کہ تمام ثبوتی صفات اللہ تعالیٰ کی ذات میں موجود ہیں اور سلبی صفات سے پاک ہے۔ فارغ اوقات میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرتی ہوں۔

جواب:

اب ان کو مراقبۂ معیت کا بتا دیں۔

نمبر 13:

عید کے دن سے کم کھانے کا مجاہدہ چھوٹ گیا ہے، اب دوبارہ شروع کرنے کی توفیق نہیں ہو رہی۔ بھوک لگتی ہے اور کھاتی رہتی ہوں۔ کیا میرے نفس کے لئے کوئی سزا تجویز فرمائیں گے؟

جواب:

آپ تین روزے رکھ لیں پھر اس کے بعد یہ مجاہدہ شروع کریں۔

نمبر 14:

ابتدائی وظیفہ بلاناغہ مکمل کرلیا۔ ایک رات وظیفہ کے دوران سو گئی تھی ’’لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ‘‘ کو سو مرتبہ پڑھا تھا اور سو مرتبہ باقی تھا کہ آنکھ لگ گئی، کہتی ہیں کہ سحری کے لئے اٹھی تو سو مرتبہ سے بھی زیادہ پڑھا تھا۔

جواب:

ٹھیک ہے ان کو کہہ دیں کہ اس کو جاری رکھیں۔

نمبر 15:

لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سِر دس منٹ، لطیفۂ خفی پندرہ منٹ۔

جواب:

اب ان کو تمام لطائف پہ دس منٹ اور پانچویں لطیفہ پہ پندرہ منٹ کا بتا دیں۔

نمبر 16:

مراقبۂ دعائیہ اہتمام کے ساتھ کر رہی ہیں۔

جواب:

اب ان کو یہ بتا دیں کہ آیت الکرسی کے مفہوم کو ذہن میں رکھ کر اس کا تصور کر لیں کہ اس کا فیض اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف، اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف، اور شیخ کی طرف سے ان کے اوپر آ رہا ہے۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی اللہ پاک سے آپ کی اور آپ کے جملہ متعلقین کی صحت و تندرستی اور بلندی درجات کے لئے دعاگو ہوں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ میرا ذکر مکمل ہوگیا ہے ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’اِلَّا اللّٰہْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’اَللہْ اَللہْ‘‘ چھ سو مرتبہ، ’’اَللہْ‘‘ ساڑھے تین ہزار۔ کل صبح ’’اَللہْ اَللہْ‘‘ کا ذکر کرنے کے دوران پہلے ستارے نظر آنے لگے، پھر اس کے بعد آتشبازی سی نظر آئی، اس کے شعلے بڑے بڑے رنگ برنگی دھاریوں میں بدلتے نیچے کی طرف آرہے تھے، پھر سب کچھ معمول کے مطابق ہوگیا۔ اس کے علاوہ میری جھوٹ بولنے کی عادت بنتی جا رہی ہے، خاص طور پر ادارے کے کاموں میں اگر کوئی غلطی کوتاہی ہوجائے تو اس پر جھوٹ اور ریا سے کام لے کر بچنے کی کوشش کرتا ہوں اور پردہ پوشی کرتا ہوں۔ برائے مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ اللہ پاک آپ کو اور آپ کے جملہ متعلقین کو دنیا و آخرت میں بہترین اجر عطا فرمائیں آمین۔

جواب:

یہ تو خیر کیفیات ہیں اور کیفیات آنی جانی ہوتی ہیں ان کے بارے میں اتنا نہیں سوچیں۔ البتہ جو جھوٹ بولنے والی بات کی فکر کریں کہ اس کو آپ چھوڑ دیں۔ اور یہ بات یاد رکھیں! جھوٹ سے آپ کو دنیا میں جو فائدہ ہوتا ہے آخرت کے نقصان کے مقابلہ میں کچھ بھی نہیں ہے۔ لہٰذا آپ جھوٹ سے پرہیز کریں اور بوقتِ ضرورت خاموشی سے کام ہوسکتا ہو تو خاموش رہیں لیکن جھوٹ نہ بولیں۔

سوال نمبر 13:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

I pray you are well and that Allah سبحانہٗ وتعالیٰ grant you continuous عافیات. I have always felt that after doing a few good deeds through Allah’s توفیق my نفس starts making me feel I am pious. For this reason I recently started writing down a list of reasons why I am not pious and think whenever something comes to my mind I add this to this list. I found this to be extremely beneficial in helping me see myself for the فاسق I am. Please advise if this is an okey practice. حضرت جی I have a lot of دینی and دنیاوی responsibilities. I wanted to ask how to get برکت in time. In the summer months in the UK فجر time starts at 01:30 am and so staying awake after that time obviously becomes impractical especially with those who have to go for work in the morning. Kindly remember me in your duas.

جواب:

اس سلسلہ میں آپ یہ کرسکتے ہیں کہ اپنی صحت کو دیکھتے ہوئے اور صحت کی حفاظت کے نقطۂ نظر سے کہ عشاء کی نماز کا وقت بھی بہت لیٹ داخل ہوتا ہے بلکہ آپس میں مل جاتا ہے، تو اس کے لئے بلکہ آپ مجھے time table بھیج دیں کہ اس وقت عشاء کا کیا time ہے؟ اس کے حساب سے میں آپ کو guide کر دوں گا کہ اس طریقے سے آپ نے نمازیں پڑھنی ہیں۔ تاکہ مغرب کی نماز کے بعد آپ سو جائیں اور اپنی کچھ نیند پوری کر لیں۔ اس کے بعد آپ عشاء کی نماز پڑھیں، پھر تھوڑی دیر کے بعد جب فجر کا وقت داخل ہوجائے تو فجر کی نماز پڑھ کر پھر سو جائیں۔ اس طریقے سے اِنْ شَاءَ اللہُ الْعَزِیْز آپ کی نیند بھی پوری ہوگی اور باقی کام بھی ہوسکیں گے۔

سوال نمبر 14:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی بندہ کے احوال درج ذیل ہیں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ شوال کے چھ روزے رکھنے کی توفیق ہوئی، نمازیں وقت پر ادا ہو رہی ہیں، ذکر میں یکسوئی کم رہتی ہے تخلیہ میسر نہیں ہوتا، بیانات آن لائن سنتا ہوں۔ مختصر ملاقات کی درخواست ہے جَزَاکَ اللہُ خَیْراً۔

جواب:

پھر آجائیں تو بات ہوگی اِنْ شَاءَ اللہ۔

سوال نمبر 15:

کچھ دن پہلے خواب دیکھا تھا۔

جواب:

خواب اپنے letter میں لکھیں۔

سوال نمبر 16:

حضرت جی! علاجی ذکر میں بھی ثواب ملتا ہے؟

جواب:

یہ بتائیں کہ فرض پر ثواب ملتا ہے؟ جی ملتا ہے۔ تو اصلاحِ نفس فرض ہے یا نہیں ہے؟ ہمارے حضرت صوفی اقبال صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک دفعہ ارشاد فرمایا تھا کہ جو ہم ذکر بتاتے ہیں اس میں ہم ثواب نہیں سمجھتے، لیکن جو لوگ اس کو کرتے ہیں اس سے وہ ثوابوں کے دہانے پہ بیٹھ جاتے ہیں۔ کیسے ثوابوں کے دہانے پہ بیٹھ جاتے ہیں؟ مثلاً آپ نماز پڑھتے ہیں جس میں توجہ الی اللہ نہ ہو تو اس کا ثواب سوچ لیں، اور جب توجہ الی اللہ ہوگی تو اس کا ثواب سوچ لیں، ثواب میں کچھ فرق پڑے گا یا نہیں پڑے گا؟ جب اصلاح ہوجائے گی تو کیفیتِ احسان والی نماز کیسی ہوگی، اسی طرح روزوں میں، زکوٰۃ میں، حج میں اور مستحب اعمال میں جب نیت درست ہوگی اور عمل رسول اللہ ﷺ کے طریقے پر ہوگا تو ثواب کہاں تک جائے گا۔ تو اس کا مطلب ہے کہ اسی اصلاح سے ثواب بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

سوال نمبر 17:

حضرت جی کیفیتِ احسان اور کیفیتِ حضوری میں کیا فرق ہے؟

جواب:

کیفیتِ حضوری تو ہمیشہ ہوتی ہے اور کیفیتِ احسان عبادت میں ہوتی ہے۔ کیفیتِ حضوری یہ ہے کہ جس وقت بھی آپ اللہ کے سامنے اپنے آپ کو سمجھیں۔ کیونکہ ’’مَا الْاِحْسَانُ‘‘ کا جو جواب آپ ﷺ نے دیا تھا وہ یہی تھا: ’’اَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ‘‘ (صحیح بخاری: 50)

ترجمہ: تو ایسے عبادت کر کے جیسے تو اللہ کو دیکھ رہا ہے۔

سوال نمبر 18:

حضرت جی رمضان المبارک میں اور خانقاہ میں جو اعمال کرتے ہیں تو رمضان کے بعد اور خانقاہ کے بعد جتنی کوشش کریں اس طرح کے اعمال نہیں ہو پاتے، اس کی کیا وجہ ہے؟

جواب:

حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے کسی سالک نے پوچھا، حضرت ہم خانقاہ میں آتے ہیں تو ٹھیک ہوجاتے ہیں، اور گھر میں جاتے ہیں تو پھر خراب ہوجاتے ہیں۔ اسکی کیا وجہ ہے؟ فرمایا: دھوبی کپڑے دھوتا ہے تو صاف ہوجاتے ہیں، پھر پہن لیں تو میلے ہوجاتے ہیں، پھر دھوبی دوبارہ دھوتا ہے۔ تو یہ چلتا رہے گا، اسی سے تو خانقاہ کی افادیت اور رمضان کی برکت کا پتا چلتا ہے۔ اس کے لئے رمضان شریف کی قدر کرنی پڑے گی اور خانقاہ آتے رہنا ہوگا۔

سوال نمبر 19:

حضرت جی میرا اِنْ شَاءَ اللہ چلّے کا اردہ ہے، تو میں تعلق کیسے قائم رکھوں؟ کیونکہ میرے لئے وہاں سے آنا جانا تھوڑا مشکل ہوگا اور میرے گھر والے بھی ادھر ہی سے ہیں اور بچے بھی ابھی چھوٹے ہیں، ایک دس سال کا ہے اور دوسرا آٹھ سال کا ہے۔

جواب:

آپ نے ماشاء اللہ اس پر عمل کیا، حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ پہلے مناسب مدت تک شیخ کے پاس رہیں، پھر اس کے بعد خط کے ذریعہ سے بھی کام بن جاتا ہے۔ اگر WhatsApp آپ کے پاس ہوتا ہے تو WhatsApp کے ذریعے سے آپ لکھ دیا کریں، اِنْ شَاءَ اللہ جواب تو اس طرح ملتا رہے گا۔

سوال نمبر 20:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت برکت کیسے حاصل کریں؟

جواب:

برکت اللہ تعالیٰ دیتے ہیں۔ آپ اگر اپنے وقت کا صحیح استعمال کرنا شروع کر دیں، تو اللہ جل شانہٗ پھر خود ہی اس میں برکت ڈال دیتے ہیں۔ اور یہ ثابت ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَاؕ (العنکبوت: 69)

ترجمہ: ’’اور جن لوگوں نے ہماری خاطر کوشش کی ہے، ہم انہیں ضرور بالضرور اپنے راستوں پر پہنچائیں گے‘‘۔

اللہ جل شانہٗ پھر ہدایت کے راستے دے دیتے ہیں، تو وقت میں برکت دینا بھی ہدایت کا ایک راستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سے بھی نواز دیں گے، لیکن اس کے لئے ﴿وَالَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا﴾ شرط ہے۔ آپ اس پہ عمل کریں تو اِنْ شَاءَ اللہ، اللہ پاک کی طرف سے عنایت ہوگی۔

سوال نمبر 21:

لوگ پہلے دنیا کے مسئلے پوچھتے ہیں، پھر پیر اس پہ مشورے دینے شروع کرتے ہیں تو لوگ بھی interested ہوجاتے ہیں۔ اس وقت جو پیر زیادہ پائے جاتے ہیں جو کوئی ان کے قریب جاتا ہے پہلے ان کے دنیا کے مسئلے مسائل پوچھتے ہیں، پھر اس میں مشورے دیتے ہیں تو مرید اور بھی interested ہوجاتا ہے کہ یہ تو میرے کام کا ہے۔ تو وہ دنیاداری میں لگ جاتے ہیں۔

جواب:

حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ آسانی سے مرید بھی نہیں کرتے تھے، لوگ منتیں کر کر کے مرید ہوتے تھے۔ اور حضرت فرماتے: یہ کرو یہ کرو پھر مرید کروں گا۔ حضرت اچھی خاصی اصلاح مرید کرنے سے پہلے ہی کروا دیتے تھے پھر اس کے بعد مرید کرتے تھے۔ جیسے کہتے ہیں، شکر خورے کو خدا شکر دیتا ہے۔ اگر کوئی یہ اصول بنا لے کہ میں نے صرف ان لوگوں کی خدمت کرنی ہے جو طلب والے ہوں، تو اللہ پاک ان کو طلب والے دیں گے۔ اور جو خود کہتے ہیں کہ اگر میں سختی کروں گا تو پھر میرے پاس کوئی آئے گا نہیں، وہ relax کرتا رہتا ہے، تو اس کے پاس پھر اسی قسم کے لوگ آتے ہیں۔ اللہ پاک نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ہمیں دکھا دیا ہے۔ بعض لوگ اس قسم کے لوگوں کی تلاش میں ہوتے ہیں جو واقعی اصلاح کی بات کرتے ہوں، ان کو پتا چلتا ہے تو آ جاتے ہیں، اور مَاشَاءَ اللہ ان کو پھر فائدہ بھی ہوتا ہے۔

جو ہمارے مطلب کا نہیں ہوتا تو پھر ظاہر ہے ہم بھی ان کے مطلب کے نہیں ہوتے۔ لہٰذا کوئی مسئلہ نہیں ہے، دنیا وسیع ہے جہاں جانا چاہیں وہاں چلے جائیں۔ جیسے حضرت نے فرمایا: بھائی جو بزرگ بننے ہمارے پاس آتا ہے ہم بزرگ نہیں بناتے، ان کے پاس چلے جائیں جو بزرگ بناتے ہوں۔ میں تو انسان بناتا ہوں، میرے پاس انسان بننے کے لئے آئیں۔ ظاہر ہے جیسے آپ چاہیں گے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسی طرح معاملہ ہوگا۔ یعنی اس قسم کا کام اگر ہم نے چھوڑ دیا تو وہ اصل لوگ پھر ہمارے پاس نہیں آئیں گے جن کو اصل لوگوں کی تلاش ہوگی۔ جیسے ایک آدمی کی طرف سانپ آ رہا ہے، لوگ سانپ کی فکر نہیں کرتے اور اس سے مکھیاں ہٹا رہے ہیں۔ تو کیسے وہ اس کے محسن ہیں؟ بھائی جو خطرناک چیزیں ہیں ان کو پہلے ہٹانا چاہئے۔ جیسے ڈاکٹری کا اصول ہے کہ اگر کوئی patient آجائے جس کا سانس چڑھا ہو، اور کوئی اس قسم کا مسئلہ ہو جس سے اس کی جان پہ بنی ہو، تو اس وقت اس کے زکام کا علاج نہیں کرنا وہ اتنا اہم نہیں ہے۔ اس کا پہلے سانس ٹھیک ہو، bleeding ہو رہی ہے تو خون بند کرو، کیونکہ اس سے وہ مر سکتا ہے۔ اسی طریقے سے جو اہم چیزیں ہیں ان کی طرف پہلے توجہ دینی چاہئے، باقی چیزیں بعد میں ہوتی رہیں گی۔ دوسری بات کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے تو یہاں تک کیا، کسی نے کہا: حضرت آپ کے ملفوظات مجھے یاد نہیں ہوتے۔ فرمایا: خود صاحبِ ملفوظ بن جاؤ۔ اپنے اندر وہ چیز پیدا کرو کہ خود ملفوظات زبان پہ جاری ہوجائیں، میرے ملفوظات یاد کر کے کیا کرو گے۔ اگر آپ اللہ کے ساتھ اپنا تعلق درست کر لیں تو آپ کی زبان پہ اللہ پاک سب کچھ جاری کر دے گا۔ معاملہ تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق درست کرنے کا ہے وہی ہمارا اصل کام ہے، اس کے علاوہ تو چیزیں ہوتی رہتی ہیں۔

سوال نمبر 22:

حضرت کیا کوئی وظیفہ یا تعویذ کرسکتے ہیں؟

جواب:

اگر کسی کو تہجد کے وقت اللہ سے مانگنے والا راستہ مل جائے، تو اس کو کسی تعویذ کی ضرورت نہیں ہے، کسی وظیفہ کی ضرورت نہیں ہے، اللہ پاک سے مانگنا یہ سارے وظیفوں کا نچوڑ ہے۔ اللہ پاک نے بنایا ہوا ہے، خود اللہ پاک کی طرف سے اعلان ہوتا ہے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اس کو دوں، ہے کوئی پریشان کہ اس کی پریشانی دور کروں۔ ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کر دوں۔ جس وقت اللہ پاک کسی کے لئے اعلان فرماتے ہیں، اس وقت کوئی نہ جائے اور دوسرے لوگوں کے پاس جائے کہ جی میرے لئے تعویذ لکھ کر دے دیں، مجھے کوئی وظیفہ بتا دیں۔ یہ کسی بات ہے۔

سوال نمبر 23:

حضرت جی مجھے phobia ہے، میں جہاز میں سفر نہیں کرسکتی، میں پردہ کرتی ہوں۔ جہاز میں جب میری طبیعت خراب ہوتی ہے تو میں سب سے پہلے اپنی چادر اٹھا دیتی ہوں۔ میں اللہ کے فضل سے حج پہ جا رہی ہوں، مجھے آپ کی دعائیں چاہئیں، آپ میرے لئے دعا کیجئے۔

جواب:

ماشاء اللہ! ضرور آپ کے لئے دعا کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ آپ کو مقبول حج آسانی کے ساتھ نصیب فرما دے، اور اس بات کا علاج بھی ہے کہ آپ ڈاکٹر سے بات کر لیں۔ اس کے لئے ایسی tablets ہیں جو آپ کی anxiety کو control کر لے گی۔ جہاز میں تو چار پانچ گھنٹے ہی ہوتے ہیں، اس سے پہلے آپ وہ گولی لے لیں تو ان شاء اللہ العزیز آپ کو پھر anxiety نہیں ہوگی۔ بہرحال ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں، میں آپ کو بطور ڈاکٹر نہیں کہہ سکتا لیکن ڈاکٹر اس موقع پہ lexotanil کا بتا دیتے ہیں۔ بہرحال اگر ڈاکٹر حضرات اجازت دے دیں تو آپ ایک tablet لے لیں، ایک تو اس سے Blood pressure بھی control ہوجاتا ہے، anxiety سے Blood pressure بڑھتا ہے، تو جہاز میں Blood pressure بڑھتا ہے۔ اس وجہ سے آپ کو lexotanil لینے کے ڈبل فائدے ہوں گے، Blood pressure بھی control ہوجائے گا۔ اور ساتھ جو ہیجان شروع ہوجاتا ہے جس کو anxiety کہتے ہیں وہ ان شاء اللہ control ہوجائے گا۔ تو کوئی ایسی بات نہیں ہے، صرف نفسیاتی مسئلہ ہے۔

سوال نمبر 24:

حضرت جی اطلاع کتنے عرصے کے بعد کرنی چاہئے؟

جواب:

اصل میں جو ہم ذکر اذکار بتاتے ہیں وہ تقریباً ایک مہینے کے ہوتے ہیں، ایک مہینے کے بعد تو must ہے کہ اطلاع کردی جائے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی ایسی چیز جس میں آپ کو فوری طور پر guidance کی ضرورت ہو ہمیں نہیں معلوم وہ کسی بھی وقت آسکتا ہے۔ تو اس وقت WhatsApp کر لیں، آپ کو اس کے مطابق جواب مل جائے گا یعنی اگر وہ urgent ہوگا تو urgent جواب ملے گا اور اگر وہ اتنا urgent نہیں ہوگا تو ہمارے ہفتہ کی مجلس ہوتی ہے تو ہفتہ کے بعد جواب مل جائے گا ان شاء اللہ۔

سوال نمبر 25:

ایک سالکہ کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔

جواب:

آپ کی باتیں صحیح ہیں، بس یہ بات ہے کہ نہ تو تعجیل ہونی چاہئے کہ انسان جلدی مچائے، نہ اتنی سستی ہونی چاہئے جیسے آپ کر رہی ہیں۔ بلکہ دونوں چیزوں کے درمیان رہنا چاہئے۔ اور وہ یہ ہے کہ جو آپ کو بتایا جائے صرف وہی کریں، اس کے علاوہ اپنی طرف سے علاجی معاملہ میں کچھ نہ کریں، تو اس سے ان شاء اللہ فائدہ ہوگا، آپ کو فائدہ ہوگا۔ جلدی اور باقاعدگی کے ساتھ ہر مہینے اپنے احوال بھیج دیا کریں، مجھے تو لگتا ہے آپ نے مجھے ابھی جو میسج کیا تھا یہ Tuesday ہے، اس سے پہلے 03 دسمبر 2023 کو کیا ہے، اس سے پہلے نومبر کے ہیں پھر اکتوبر، ستمبر، اگست۔ پہلے آپ کچھ بہتر چل رہی تھیں، لیکن اس کے بعد آپ نے کافی دیر لی ہے۔ لہٰذا ہر مہینے آپ باقاعدگی کے ساتھ مجھے بتاتی جائیں۔

وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ