اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
السلام علیکم۔ حضرت! میں نے ایک مہینہ ذکر کیا تھا اور پھر چھوڑ دیا۔ اذکار تو سارے ہوجاتے ہیں، سوائے 12 ذکر اور third کلمہ کے۔ آپ بتا سکتے ہیں کہ ابھی مجھے کیا کرنا ہے؟
جواب:
اللّٰہ جل شانہٗ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے:
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا﴾ (فصلت: 30)
ترجمہ1: ’’(دوسری طرف) جن لوگوں نے کہا ہے کہ ہمارا رب ہمار اللّٰہ ہے، اور پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے‘‘۔
لہٰذا جنہوں نے استقامت اختیار کی، اور اس کو تبدیل نہیں کیا، ان کے بارے میں بہت بڑی بشارت ہے کہ ان کے لئے ملائکہ اترتے ہیں اور ان سے ملتے ہیں اور ان کو جنت کی بشارت دیتے ہیں۔ لہٰذا استقامت پر ہی سب کچھ ملتا ہے۔ آپ نے مجھ سے پوچھا ہے کہ اب کیا کرنا ہے؟ میں آپ کو کیا بتاؤں کہ کیا کرنا ہے! آپ نے میری بات کو تو ختم کردیا تھا، جو میں نے آپ کو بتائی تھی، وہ تو آپ نے مانی نہیں، اس کا مطلب ہے کہ دوسری دفعہ بھی شاید آپ ایسے ہی کریں گے، تو پھر اس کا فائدہ کیا ہوگا؟ کیونکہ فائدہ اور نقصان آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے، استقامت تو آپ نے اختیار کرنی ہے، کیونکہ جیسے دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ پیر ہی سب کچھ مرید کے لئے کرے گا، یہ تو ہمارے یہاں نہیں ہے، بلکہ ہم تو صاف صاف بتاتے ہیں کہ کرنا تو آپ نے خود ہی ہے، پیر تو صرف راستہ بتاتا ہے۔ اور آپ کو راستہ تو بتا دیا تھا، لیکن آپ کو سمجھ نہیں آئی، تو میں کیا کروں؟ اگر آپ کو سمجھ آسکتی ہے تو عرض کروں گا کہ آپ توبہ کریں، آئندہ کے لئے ناغہ نہ کریں اور ابھی سے ارادہ کر لیں کہ ابھی مجھے جو بتایا جائے گا، میں وہ مِن و عَن مانوں گا اور درمیان میں اپنی طرف سے بالکل کوئی تبدیلی نہیں کروں گا۔ ورنہ پھر یہ علاج، علاج نہیں ہوگا، بلکہ صرف علاج کے ساتھ مذاق ہوگا۔ لہٰذا آپ مجھے بتا دیں، جب آپ کا جواب آجائے گا، تو پھر اس کے بعد میں آپ کو کچھ عرض کروں گا۔ ان شاء اللّٰہ۔
سوال نمبر 2:
السلام علیکم۔ کیا حال ہے حضرت؟ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار 100، 100 دفعہ اور ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ 200، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400، ’’حَقْ‘‘ 600 اور ’’اَللہ‘‘ ساڑھے 9 ہزار، یہ مہینہ سے زیادہ ہوا ہے۔ آگے کیا حکم ہے؟
جواب:
ماشاء اللّٰہ! بہت اچھی بات ہے۔ اللّٰہ جل شانہٗ آپ کو استقامت عطا فرمائے۔ اب آپ 10 ہزار مرتبہ ’’اَللہ اَللہ‘‘ کر لیں، باقی سب وہی ہوگا۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ حضرت! فقیر مولانا سید عمر فاروق رحمانی کرناٹکی ہندوستان سے ہوں، مشغلہ درس و تدریس ہے۔ حضرت مفتی مسعود عزیزی صاحب دامت برکاتہم کے واسطے سے حضرت مولانا شاہ عبد القادر رائے پوری رحمۃ اللّٰہ علیہ کے سلسلہ میں اجازت و خلافت حاصل ہے۔ بندہ آپ سے تصوّف و سلسلہ کی اجازت کا متمنی ہے۔ امید ہے کہ آپ مجھ فقیر پر ضرور شفقت فرمائیں گے۔ آپ کی دعا کا محتاج ہوں۔
جواب:
ماشاء اللّٰہ! اجازت ایک صاحب کی بھی اگر ہو تو کام کرنے کی بات ہوتی ہے، ترقی کام سے ہوتی ہے، اجازتوں سے نہیں ہوتی۔ بہرحال آپ کو چونکہ اجازت ملی ہوئی ہے، تو اب آپ کام کریں، میں بھی آپ کے لئے دعا کرتا ہوں۔ یہ زیادہ اجازتوں کی بات نہیں ہوتی، بلکہ ایک اجازت سے بہت کام لئے جاتے ہیں۔ ہمارے کتنے بڑے حضرات ہیں، جن کے پاس صرف ایک اجازت ہوتی تھی، لیکن ماشاء اللّٰہ! ان کو اللّٰہ پاک نے کتنی برکت عطا فرمائی کہ لاکھوں لوگ ان سے مستفید ہوئے ہیں۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کو کتنی اجازتیں حاصل تھیں؟ صرف ایک ہی تھی، یعنی حاجی صاحب رحمۃ اللّٰہ علیہ سے اور حضرت گنگوہی رحمۃ اللّٰہ علیہ کو بھی میری معلومات کی حد تک ایک ہی اجازت تھی۔ اسی طریقے سے ہمارے بڑے بڑے اکابر کو ایک ہی اجازت تھی۔ ماشاء اللّٰہ! آپ کا جو سلسلہ ہے، جو آپ نے بتایا ہے، یہ بالکل صحیح سلسلہ ہے، میرے لئے بھی آپ دعا فرمائیں اور آپ کے لئے میں بھی دعا کرتا ہوں، ہم ایک دوسرے کے ساتھ دعاؤں کے ذریعے سے بہت کچھ help کرسکتے ہیں۔ البتہ اگر کوئی ایسی بات ہو، جس کے لئے کوئی چیز سمجھنی ہو، تو اس میں ایک دوسرے سے مدد لی جاسکتی ہے، میں آپ سے عرض کرسکتا ہوں کہ یہ چیز مجھے سمجھ نہیں آئی اور آپ مجھ سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ چیز مجھے سمجھ نہیں آئی۔ مجھے یاد ہے، حضرت صوفی اقبال صاحب رحمۃ اللّٰہ علیہ نے حضرت مولانا اشرف سلیمانی رحمۃ اللّٰہ علیہ کو خط لکھا تھا، (جو ہمارے شیخ تھے) ایک خاص سلسلے کے ذکر کے بارے میں پوچھا تھا، تو حضرت نے بتا دیا تھا۔ لہٰذا اس طرح ایک دوسرے سے یہ چیزیں پوچھنی ہوتی ہیں۔ البتہ نقشبندی سلسلے کے ہاں ایک سلسلہ چلا آرہا تھا کہ وہ بتا دیتے تھے کہ اتنا آپ نے کر لیا ہے، اگر اس کو بڑھانا ہے، تو آپ کسی اور سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں یعنی تربیت کے لئے۔ تو وہ پھر تربیت کے لئے رابطہ ہوتا تھا۔ لیکن یہاں اس چیز کے لئے رابطہ کی میرے خیال میں ضرورت ہی نہیں ہے۔ بہرحال اگر میری بات آپ کی طبیعت پر بوجھ ہو، تو اس کے لئے معذرت خواہ ہوں۔ دعاؤں کی درخواست ہے۔
سوال نمبر 4:
حضرت شیخ صاحب! السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبركاتہ۔ آپ نے فرمایا تھا کہ پہلا وظیفہ 40 دن بلا ناغہ پورا کرنے کے بعد رابطہ کروں۔ میں نے الحمد للّٰہ! 40 دن کا وظیفہ پورا کر لیا ہے۔ آگے آپ کے حکم کے انتظار میں ہوں۔
جواب:
ماشاء اللّٰہ! یہ بہت اچھا کیا آپ نے۔ الحمد للّٰہ 40 دن والا وظیفہ بلا ناغہ پورا ہوگیا۔ اب آپ اس طرح کر لیں کہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار 100، 100 دفعہ کریں، یہ عمر بھر کے لئے ہیں۔ اور آگے آپ ان شاء اللّٰہ العزیز ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ ضرب اور جہر کے ساتھ 100 دفعہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 100 دفعہ، ’’حَقْ‘‘ 100 دفعہ اور ’’اَللہ‘‘ 100 دفعہ، یعنی 100، 100 دفعہ روزانہ ایک وقت مقرر کر کے کر لیا کریں۔ ایک مہینے کے بعد پھر آپ مجھے بتائیں گے۔
سوال نمبر 5:
امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ website کے ذریعے روزانہ کے بیانات اور دروس سنتا ہوں، بہت استفادہ ہوتا ہے۔ ایک مہینے کا لطيفۂ قلب پر ذکر مکمل ہوگیا ہے، بہت اچھے اثرات محسوس ہوئے ہیں، غفلت دور ہوگئی ہے، تاہم شہوت اور غصہ اپنے عروج پر ہے اور ساتھ آزمائشیں بھی بہت آئی ہیں۔ حضرت! آپ سے خصوصی دعا، باطنی توجہ اور رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
یہ ساری چیزیں تار کی طرح ہیں یعنی جیسے تار ہوتی ہے۔ لہٰذا توجہ اور باقی چیزیں بالکل تار کی طرح کام کرتی ہیں، اس تار کے اندر جو کرنٹ دوڑ سکتا ہے، وہ معمولات کے ذریعے سے ہوتا ہے۔ اس لئے معمولات آپ جاندار رکھیں، ان شاء اللّٰہ! باقی چیزیں ہوتی رہیں گی۔ اور دوسری بات یہ کہ جو آپ نے فرمائی ہے کہ بہت اچھے اثرات محسوس ہوئے ہیں، تو یہ قلب کے متأثر ہونے کی نشانی ہے۔ باقی جہاں تک شہوت اور غصے والی باتیں ہیں، تو وہ نفس کی وجہ سے ہیں۔ نفس کی اصلاح سلوک کے ذریعے سے ہوتی ہے، لیکن ابھی آپ کو اندازہ ہوگیا اور پتا چلنا شروع ہوگیا، تو جیسے جیسے دل ٹھیک ہوتا جاتا ہے اور بیدار ہوتا جاتا ہے، اس کو اردگرد کی تمام غلط چیزوں کا احساس ہونے لگتا ہے۔ اب آپ کو احساس ہونے لگا ہے، ان شاء اللّٰہ العزیز! وقت پر جب آپ سلوک طے کریں گے، تو اس کی بھی اصلاح ہوجائے گی۔ اللّٰہ جل شانہٗ مزید توفیقات سے نوازے۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔
جواب:
ماشاء اللّٰہ! میں حضرت کو جانتا ہوں۔ الحمد للّٰہ! حضرت ہمارے مخلص دوست ہیں، ہمارے وہاں پر چک سواری میں جوڑ بھی ہوا کرتے تھے۔ یہ انہوں نے نمبر دیا ہے، اور انہوں نے خیر خواہی کے طور پر دیا ہے۔ خیر! اصل بات میں آپ کو سمجھاؤں کہ ہمارا جو سلسلہ ہے یا ہماری خانقاہ ہے، اس کی بنیادی حیثیت اصل میں اصلاح کی ہے، جو اصلاح کے لئے رابطہ کرتے ہیں، تو ان کی خدمت ہم ضرور کرتے ہیں، جتنا ہم سے ہوسکے، البتہ یہ جو باقی باتیں ہیں، جس کو ہم ’’عملیات‘‘ وغیرہ کہتے ہیں، ان کو ہم نے خانقاہ میں جگہ نہیں دی، کیونکہ یہ بالکل ایک علیحدہ شعبہ ہے اور جو خانقاہیں اس سے ملوث ہوگئی ہیں، ان خانقاہوں میں اب صرف یہی کام رہ گیا ہے، جس کی وجہ سے جو اصل کام ہے یعنی اصلاح کا، اس کو بہت نقصان ہوا ہے۔ لہٰذا اس نقصان میں ہم شامل نہیں ہو رہے۔ البتہ اللّٰہ پاک کے فضل و کرم سے ہمیں اللّٰہ پاک نے ایک نعمت عطا فرمائی ہے، جس کے ذریعے سے یہ کام بھی لوگوں کے ہوجاتے ہیں۔ اور وہ ’’منزل جدید‘‘ ہے، جو باقاعدہ مغرب کے بعد پڑھنی ہوتی ہے۔ اب آپ کو اگر اس قسم کی مدد کی ضرورت ہے، تو وہ ’’منزل جدید‘‘ میں بھیج دوں گا۔ لیکن ابھی بھی میں آپ کو بتاؤں گا کہ اصل چیز اصلاح ہے، جب اصلاح ہوجائے تو شیاطین کا غلبہ انسان پر نہیں ہوسکتا۔ اور پھر انسان ایسی چیزوں کے لئے تر نوالہ نہیں بنتا، کیونکہ اس کے اندر اپنی حفاظت کی استعداد آجاتی ہے، اس کی عام نمازوں کے بعد کی جو دعا ہے، وہ بھی اتنی ترقی کر لیتی ہے کہ الحمد للّٰہ! بہت ساری چیزوں کی بچت ہوجاتی ہے۔ لہٰذا آپ کو اپنی اصلاح کی فکر کرنی چاہئے، باقی چیزیں ساتھ ساتھ ہوجاتی ہیں۔
سوال نمبر 7:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ قرآن کریم کی روزانہ کی خود تلاوت کرتے ہوئے آپ کے روزانہ کے بیانات یا فرض عین علم کے اسباق سن لیتی ہوں، ورنہ وہ سننے سے رہ جاتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟ یہ کہیں قرآن کو غور سے سننے کے حکم کے خلاف تو نہیں ہے؟ ویسے گھر کے کام کاج کرتے ہوئے بھی سنتی ہوں، مگر تلاوت قرآن کرتے ہوئے بھی سنتی ہوں۔ رہنمائی فرما دیں۔
جواب:
قرآن پاک پڑھتے ہوئے تو آپ یہ نہ سنیں۔ کیونکہ قرآن پاک پڑھتے ہوئے اس میں باقاعدہ حکم ہے کہ جب قرآن پڑھا جانے لگے، تو اس کی طرف متوجہ ہوجایا کرو اور خاموش رہو، تاکہ آپ کے اوپر رحم کیا جائے، تو یہ قرآن پاک میں ہے ارشاد ہے۔ (الاحقاف: 204) لہٰذا اگر آپ قرآن پاک خود پڑھتی ہیں، تو پھر اپنے ذہن کو دوسری چیزوں میں نہ لگائیں، ورنہ وہ بھی گویا کہ اس کی خلاف ورزی ہوگی۔ لہٰذا اس وقت صرف قرآن کی طرف متوجہ ہوجائیں۔ البتہ اس کے لئے اپنا وقت دوسری چیزوں سے نکالیں، کیونکہ بہت سارے اوقات ہم ضائع کرتے رہتے ہیں، تو جو اوقات ضائع کرتے ہیں، ان سے آپ یہ وقت نکالیں، اور اس دوران آپ یہ چیزیں سن لیا کریں۔ اور ان چیزوں میں اپنا وقت ضائع نہ کیا کریں۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم۔ میری بیگم کا 100 بار استغفار 100 بار ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ 100 بار تیسرا کلمہ، 100 بار درود پاک پورا ہوگیا ہے۔ آگے رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
میں نے غالباً بتایا ہوگا کہ 10 منٹ کے لئے دل پر سوچنا بھی ہے کہ میرا دل ’’اَللہ اَللہ‘‘ کر رہا ہے۔ اگر یہ والی بات نہیں بتائی تھی، تو آپ اس کو نوٹ کر لیں۔ باقی یہ بھی جاری رکھیں اور یہ عمر بھر جاری رکھیں گے اور نماز کے بعد والا ذکر بھی ہوگا۔ البتہ 10 منٹ کے لئے آنکھیں بند، زبان بند اور قبلہ رخ بیٹھ کر یہ تصور کرنا کہ میرا دل ’’اَللہ اَللہ‘‘ کر رہا ہے، یعنی جیسے زبان پر ہم ’’اَللہ اَللہ‘‘ کرتے ہیں، اسی طرح دل میں بھی تصور کریں کہ وہاں زبان بن گئی ہے اور وہ ’’اَللہ اَللہ‘‘کر رہی ہے اور اس کو میں سن رہی ہوں، بس یہ تصور کے ساتھ بیٹھ جائیں اور 10 منٹ کے لئے روزانہ یہ کر لیا کریں۔ ایک مہینے کے بعد پھر اس کی اطلاع کردیں۔
سوال نمبر 9:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ حضرت جی!
یہ میرے جنوری کے معمولات کا پرچہ ہے۔ مراقبے سے پہلے جو ساڑھے 4 ہزار دفعہ اسمِ ذات والا لسانی ذکر کرتی ہوں، اس دوران دل کی عجیب حالت ہوتی ہے، میں ٹوٹ سی جاتی ہوں اور یہ احساس شدت سے ہوتا ہے کہ میں نے ساری زندگی انسانوں کے سہارے ڈھونڈے اور اپنے ہر کام کے لئے میں انسانوں کا ہی سہارا لیتی رہی ہوں، اور جو سب سے بڑا سہارا تھا اس کی طرف دھیان ہی نہیں دیا، جبکہ اللّٰہ ہی میرے کام کرتا رہا اور میں انسانوں سے امید لگا کر بیٹھی تھی۔ دل میں بس ایک ہی احساس ذکر کے دوران ہوتا ہے کہ بس ایک اللّٰہ ہی ہے، جو ہر کام کرتا ہے اور کوئی اس کی مرضی کے بغیر کچھ بھی نہیں کرسکتا، جتنا بھی کوئی کوشش کر لے اور جو کام اللّٰہ کرنا چاہے اس کو کوئی روک نہیں سکتا، چاہے کوئی کتنی ہی اس کے روکنے کی کوشش کر لے۔ اس احساس کے ساتھ ذکر کے دوران مسلسل میرے آنسو جاری تھے، جب بھی میں ذکر کرنے بیٹھتی، تو یہ احساس ہوتا اور آنسو جاری ہوجاتے، لیکن اب زیادہ نہیں روتی، بس آنکھیں نم ہوجاتی ہیں کہ میں ساری زندگی اندھیرے میں تھی اور کیوں دنیا کی محبت میں مبتلا تھی۔ مراقبے کے علاوہ عام حالت میں بھی دل اللّٰہ کی طرف ہوتا ہے۔ کسی رکاوٹ سے اب بہت پریشان نہیں ہوتی، بلکہ دل مطمئن ہوگیا ہے الحمد للّٰہ۔ اس کے بعد 15 منٹ مراقبے میں اللّٰہ کے ہونے کا احساس ہوتا ہے اور جگہ کا تعین نہیں کر پاتی کہ دل میں کہاں ہے، بس صرف محسوس ہوتا ہے۔ حرام چیزوں سے خود کو بچاتی ہوں۔ اب اللّٰہ بھی مجھے حرام کھانے سے بچا دیتا ہے، اللّٰہ کا بہت کرم ہے، اس پر اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتی ہوں۔
جواب:
ماشاءاللہ! اللّٰہ جل شانہٗ بہت زیادہ عطا فرمائے۔ آپ نے ایک لسانی ذکر کے ساتھ مراقبہ کر لیا ہے۔ دیکھو! اکثر ہم یہ بتاتے رہتے ہیں، لیکن لوگ نہیں مانتے۔ تو اب یہ کیا چیز ہے، یہ لسانی ذکر ہے، تو لسانی ذکر کے ساتھ ساتھ ساری چیزیں ہوجاتی ہیں یا نہیں ہوتیں۔ خیر! اب آپ اس کو تھوڑا سا ایک اور رخ دے دیں اور وہ رخ یہ ہے کہ اللّٰہ دیکھ رہے ہیں، اللّٰہ سن رہے ہیں، اللّٰہ پاک کی قدرت اصل ہے، اللّٰہ پاک کا ارادہ اصل ہے، اللہ جل شانہٗ ہی حیات ہیں اور اللّٰہ جل شانہٗ نے ساری چیزوں کو پیدا فرمایا ہے۔ تو یہ جو صفات ہیں، جن کو ہم صفاتِ ثبوتیہ کہتے ہیں، ان کا تصور کر لیں کہ ان کا جو فیض ہے، وہ اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف آرہا ہے اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطيفۂ روح پر آرہا ہے۔ لہٰذا اس پر آپ توجہ فرمائیں۔ ماشاء اللّٰہ آپ کو اللّٰہ پاک نے مراقبہ لسانی ذکر کے ساتھ عطا فرما دیا ہے، جو کہ لوگ سرّی اذکار کے ساتھ حاصل کرتے ہیں۔ یہ ہمارے سلسلے کی روانی کا ثبوت ہے کہ جو بتاتے ہیں، الحمد للّٰہ! اللّٰہ تعالیٰ اس کی نظیر بھیج دیتے ہیں۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم۔ حضرت! ذکر 200، 400، 600 اور ہزار اور مراقبۂ شکر کو ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے۔ مزید رہنمائی فرمائے۔
جواب:
سبحان اللّٰہ! یہ 200، 400، 600 اور ہزار مرتبہ تو آپ ذکر کر ہی رہے ہیں، لیکن ساتھ آپ نے یہ نہیں بتایا کہ لطائف والا جو ذکر ہے، وہ آپ کو دیا گیا تھا یا نہیں دیا گیا تھا۔ اگر دیا گیا تھا تو اس کی تفصیل بھی بتا دیں، اور اگر نہیں دیا گیا تھا تو وہ بھی بتا دیں، تاکہ میں آپ کو آگے اس کے بارے میں بتا دوں۔
سوال نمبر 11:
السلام علیکم۔ حضرت جی! میرا نام (فلاں) ہے اور میں شاہ خالد کالونی راولپنڈی سے ہوں۔ میرا ذکر’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ 200 مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400 مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ 600 مرتبہ اور ’’اَللہ‘‘ 800 مرتبہ مکمل ہوگیا ہے۔ آگے کے لئے کیا ہدایت ہے؟ دعاؤں کی درخواست ہے۔ اللّٰه استقامت عطا فرمائے۔
جواب:
اب آپ ماشاء اللّٰہ! ’’اَللہ‘‘ ہزار مرتبہ کریں اور باقی یہی رکھیں۔ یہ ایک مہینے کے لئے ہے۔
سوال نمبر 12:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ اللّٰہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائیں۔ (آمین)
نمبر 1: ذکر الحمد للّٰہ! آپ کی برکت سے 200، 400، 600 اور ساڑھے 8 ہزار اور 10 منٹ کا مراقبۂ قلب تھا۔ جس کو 2 مہینے ہوگئے ہیں۔ ذکر آپ کی برکت سے بلاناغہ جاری ہے، مراقبہ میں کبھی کبھی دل کی دھڑکن محسوس ہوتی ہے، 2 مرتبہ سوتے ہوئے دل کی دھڑکن واضح محسوس ہوئی، نماز یا تلاوت کے دوران بھی دل کی جگہ کا ہلنا محسوس ہوتا ہے۔ بڑے بھائی کے بچوں کی شادی تھی، خود بھی اور گھر والوں کو بھی شرکت سے روکا، کیونکہ شادی ہالوں میں، شادی کے فنکشن تھے، تعلق توڑنے کی دھمکیاں بھی ملیں، لیکن دل میں اطمینان تھا۔ اس چیز کی کمی تھی کہ کس کے لئے میں کر رہا ہوں؟ کیونکہ یہ دعویٰ بہت بڑا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے لئے میں کر رہا ہوں۔ اپنے گنہگار ہونے کو جانتا اور مانتا ہوں۔ ایک سال سے کاروباری حالات کی وجہ سے گھر میں رہ کر کام کر رہا ہوں، جب کسی مال کی demand ملتی ہے، تو تیار کر کے دے دیتا ہوں۔ مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔
نمبر 2: والدہ محترمہ کا ابتدائی ذکر 40 دن پہلے مکمل ہوگیا تھا، اس وقت وہ عمرے کے لئے مکہ مکرمہ میں تھیں، آپ کے حضور اطلاع کی گئی، تو وہاں کے معمولات یعنی قرآن پاک کی تلاوت اور نماز کی تاکید فرمائی گئی تھی۔ اب والدہ عمرے سے واپس آچکی ہیں۔ مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
ماشاء اللّٰہ! بڑی اچھی بات ہے۔ اب آپ یہ ذکر 200، 400، 600 اور 9 ہزار مرتبہ کر لیں اور 10 منٹ کا مراقبۂ قلب بھی جاری رکھیں۔ ان شاء اللّٰہ! مزید پکا ہوجائے گا، پھر آگے چلیں گے، ایک مہینہ یہ کر لیں۔ ان شاء اللّٰہ! اس سے قلب والی جو بات ہے، تو وہ ذکر اور بھی بہتر ہوجائے گا۔ باقی والدہ محترمہ کو اب بتا دیں کہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار یہ 100، 100 دفعہ عمر بھر اور نماز کے بعد والا ذکر بھی عمر بھر کے لئے ہے اور 10 منٹ کے لئے آنکھیں بند، زبان بند اور قبلہ رخ بیٹھ کر یہ تصور کرنا ہے کہ میرا دل ’’اَللہ اَللہ‘‘ کر رہا ہے۔ یہ تصور آپ شروع کر لیں، یہ ایک مہینہ کر کے پھر مجھے بتا دیجئے گا۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ حضرت! مراقبہ کر رہی ہوں، کچھ لطائف ناغے کی وجہ سے پھر کمزور ہوجاتے ہیں، اس لئے اور ذکر نہیں لیا، ابھی انہی 5 لطائف کو ہی صحیح طرح سے کرنے کی کوشش کر رہی ہوں، اب پہلے سے بہتر محسوس ہوتا ہے۔ حضرت! سوال یہ عرض کرنا تھا کہ تمام لطائف ایک ہی ترتیب سے کرنے چاہئیں یعنی لطيفۂ قلب سے شروع کرنا چاہئے یا لطيفۂ اخفی سے بھی شروع کرسکتے ہیں؟ اس کے لئے باوضو ہونا ضروری ہے یا نہیں؟ حضرت! جو پچھلے سال کے شروع میں معمولات کا پرچہ fill کر کے بھیجتی رہی ہوں، اس میں کچھ غلطیاں بھی تھیں، کیونکہ روزانہ fill نہ کرنے کی وجہ سے یاد نہیں رہتا تھا اور جو سمجھ میں آتا تھا وہ fill کردیا۔ مراقبے میں بہت ناغے ہوئے تھے، اس کی اہمیت کا پتا نہیں تھا، اس لئے اتنی توجہ نہیں کرتی تھی۔ حضرت! اس کے لئے معذرت چاہتی ہوں۔ اب روزانہ پرچے پر صحیح tick اور cross کرتی ہوں۔ ان شاء اللّٰہ تعالیٰ! آئندہ ایسے نہیں کروں گی۔
جواب:
ماشاء اللّٰہ! یہ بہت اچھی بات ہے کہ ابھی آپ نے یہ بات سیکھ لی، یہ اللّٰہ تعالیٰ کے فضل سے ہوا ہے۔ اب آپ اس کو باقاعدگی کے ساتھ اس طرح کرتی رہیں۔ ان شاء اللّٰہ العزیز! اللّٰہ جل شانہٗ آپ کے معمولات کو اور بھی بہتر فرما دے گا۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ جو لطائف ہیں، وہ اسی ترتیب سے کرنے چاہئیں، کیونکہ ہر لطيفہ دوسرے لطیفے کے لئے بنیاد ہے، جیسے سیڑھیاں ہوتی ہیں کہ پہلے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا، پھر دوسری سیڑھی پر، پھر تیسری پر، پھر چوتھی سیڑھی پر، یہ نہیں کہ بس پہلے پانچویں سیڑھی پر قدم رکھیں، پھر پہلی سیڑھی پر قدم رکھیں، ایسا نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا جس ترتیب سے بتایا گیا ہے، اس ترتیب سے کر لیا کریں۔ ان شاء اللّٰہ العزیز! اسی میں بہتری ہے۔
سوال نمبر 14:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میں فلاں بات کر رہا ہوں ’’جہلم‘‘ سے۔ ان شاء اللّٰہ! آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت جی! آپ نے مجھے ذکر دیا تھا ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ 200 مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400 مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ 600 مرتبہ اور ’’اَللہ اَللہ‘‘ ہزار مرتبہ۔ ایک مہینے سے زیادہ ہوگیا مکمل ہوئے، اس میں دو ناغے ہوئے ہیں۔ میری رہنمائی فرما دیں کہ آگے کیا کرنا ہے؟
جواب:
ناغے نہ کیا کریں اور اب جو ’’اَللہ اَللہ‘‘ کا ایک ہزار مرتبہ کا ذکر ہے، اس کو 1500 مرتبہ کر لیا کریں۔ ایک مہینے کے بعد پھر مجھے بتا دیں۔
سوال نمبر 15:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔
I pray that you are in the best of health! شیخ I must apologise for not contacting you for such a long time. I was just impressed that I kept on missing out days of my علاجی ذکر and I have gone back to doing the same sins I told you about when I was in خانقاہ.
الحمد للّٰہ for the last month, I have been regular with my معمولات and ان شاء اللّٰہ next week I will complete my first 40 days of third کلمہ. Please make dua that I am able to reach this goal and am able to progress in the process of my اصلاح. I have just one question. When I was in خانقاہ I heard you saying that during علاجی ذکر you must have توجہ and intention. Could you please explain this a little further as I struggle to focus in doing my ذکر?
جواب:
ماشاء اللّٰہ! اللّٰہ جل شانہٗ آپ کو اپنے اصلاح کے کاموں میں regular ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
اللّٰہ جل شانہٗ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے:
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا﴾ (فصلت: 30)
ترجمہ: ’’(دوسری طرف) جن لوگوں نے کہا ہے کہ ہمارا رب ہمار اللّٰہ ہے، اور پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے‘‘۔
لہٰذا جس نے عمر بھر استقامت اختیار کی، تو اس کے بارے میں بڑی فضیلت کی بات قرآن پاک میں آئی ہے، تو آپ استقامت اختیار کریں۔ یعنی اس کو اصل سمجھ کر تمام صلاحیتیں آپ اس کی طرف focus کریں، تو پھر آپ کے لئے راستے خود بخود کھلتے جائیں گے۔ اللّٰه پاک فرماتے ہیں:
﴿وَالَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَا﴾ (العنکبوت: 69)
ترجمہ: ’’اور جن لوگوں نے ہماری خاطر کوشش کی، ہم ان کو ضرور بالضرور اپنے راستوں پر پہنچا دیں گے‘‘۔
لہٰذا جو چیز آپ کو دی گئی ہے، وہ آپ کریں اور علاجی ذکر کو بہت اہمیت دیں۔ کیونکہ اصلاح کے لئے علاجی ذکر ہے، اور ثوابی ذکر تو ثواب کمانے کے لئے ہے۔ مجھے بتائیں! جس وقت اصلاح ہوجائے گی، تو ثوابی ذکر کا ثواب کتنا بڑھ جائے گا۔ اور یہ خود بخود بڑھ جائے گا، کیونکہ پھر اخلاص کے ساتھ ہوگا اور جب اخلاص کے ساتھ ہوگا، تو اس کا ثواب بھی بہت زیادہ ہوگا۔ لہٰذا علاجی ذکر کو بہت توجہ دے دیا کریں۔ پھر ان شاء اللّٰہ! آپ کو اس کے فوائد و ثمرات نظر آئیں گے۔
سوال نمبر 16:
السلام علیکم۔
Dear شیخ, a month has passed and I am writing to you again at your command.
جواب:
ماشاء اللّٰہ what were you doing and what is the the condition of that? Tell me about that so that I can give you the rest.
سوال نمبر 17:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔
I hope and pray my مشفق مربی سیدی and شیخ is in good health ان شاء اللّٰہ! I will update you soon with my progress on علاجی ذکر. Because I had to start again please make دعا for me that اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ grant me strength to complete it. Please make دعا that I gain close connection(نسبت) with you حضرت جی. I require your guidance on an issue I am having in my daily work. When studying at school sometimes, I feel in my heart that I want to fit in with everyone else. I know these are whispers from شیطان but at times I feel empty that I am missing out on what others have. I want to protect myself from evil habits so I am trying to recite more Quran and wake for قیام at night but I still feel like this. I want to get closer to اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ and taste the sweetness of اسلام without looking at what other people and other Muslims are doing around me. Please guide me on the same matter.
جواب:
اصل بات یہ ہے کہ نظر اللّٰہ پر ہونی چاہئے، لوگوں پر نہیں ہونی چاہئے۔ لوگوں پر اگر نظر ہونی چاہئے، تو صرف ایک چیز کے لئے کہ ہم ان کا کوئی حق نہ توڑیں، ہم ان کے حقوق ادا کرتے رہیں یعنی حق اور فرض کے لئے تو ہم لوگوں کی طرف توجہ ضرور کریں، کیونکہ یہ اللّٰه کے حکم سے ہوتا ہے، لیکن ان کے پاس کیا ہے اور آپ کے پاس کیا ہے! اس سلسلے میں آپ ان کے بارے میں بالکل نہ سوچیں، کیونکہ اللّٰه جل شانہٗ کا کام ایک حکمت کے ساتھ ہوتا ہے، کسی کو صبر کا پرچہ دیتے ہیں، کسی کو شکر کا پرچہ دیتے ہیں اور کسی کو چیزیں بہت دے دیتے ہیں، تو اس سے شکر چاہتے ہیں اور کسی کو limited دیتے ہیں اور اس سے صبر چاہتے ہیں۔ لہٰذا آپ کو جس طرح بھی اللّٰہ نے رکھا ہے، اسی domain میں کام کرنے کی کوشش کر لیں۔ اسی کے لئے علاجی ذکر ہوتا ہے۔ تو علاجی ذکر کے اندر آپ بالکل focus کریں، تاکہ آپ کو علاجی ذکر کا اصل ثمرہ مل جائے یعنی سلوک کی تیاری کے لئے آپ fit ہوجائیں۔ جب ایک دفعہ سلوک کی تیاری کے لئے آپ fit ہوجائیں گے، اور پھر اس کے بعد آپ کا سلوک جب طے ہوجائے گا، تو یہ چیزیں ان شاء اللّٰہ! خود بخود ختم ہوجائیں گی۔ اس وقت صرف اتنا سمجھیں کہ لوگوں کے ساتھ میرا کیا کام! میرا کام تو اللّٰہ تعالیٰ کے ساتھ ہے، تو میں کیوں لوگوں کی طرف دیکھوں؟ حضرت نے ایک دفعہ مجھے فرمایا تھا کہ جب آپ چٹائیوں کو دیکھتے ہیں تو کبھی آپ نے سوچا ہے کہ چٹائیاں آپ کا کچھ کرسکتی ہیں یعنی کچھ دے سکتی ہیں یا لے سکتی ہیں آپ سے؟ میں نے کہا نہیں۔ انہوں نے فرمایا: بس لوگوں کو بھی چٹائیاں ہی سمجھو۔ مطلب یہ ہے کہ ہم لوگوں کی طرف بالکل ہی دھیان نہ رکھیں۔ ہم صرف اللّٰہ تعالیٰ کی طرف دھیان رکھیں۔ البتہ لوگوں کے ساتھ جو dealing ہے یا ان کے حقوق یا فرائض ہیں، اس میں ان کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم۔ شیخ!
This is فلاں daughter from China. I received your message from my father and feel very touched about your conduct and sorry that I did not do مراقبۂ for few months due to my work and my laziness. Kindly guide me جزاک اللّٰہ
جواب:
ماشاء اللّٰہ this is your first success that now you understand that you have missed something. Once a person understands that he or she is missing something and he or she has the capability to get it again, then he or she should try again to get it as early as possible. So, I think now you should start from where you stopped and tell me what were you doing and what were the difficulties and what was the time required for that? I can consider your business and your work so that it should be in an established manner for you.
سوال نمبر 19:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میں فلاں بات کر رہا ہوں۔ اللّٰه کے فضل سے میرا ذکر مکمل ہو چکا ہے۔ 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘، 400 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 600 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور ساڑھے 5 ہزار مرتبہ ’’اَللہ‘‘، اور اس کے ساتھ پانچوں لطائف پر 10، 10 منٹ اور 15 منٹ مراقبۂ دعائیہ تھا۔ احوال: آپ نے زبان، کان اور آنکھوں کو control کرنے کا سبق دیا تھا۔ تینوں میں کافی بہتری آئی۔ مزید رہنمائی اور دعا کی درخواست ہے۔ اللّٰه آپ سے راضی ہو۔ (آمین) اس کے علاوہ تھوڑا سا مسئلہ در پیش ہے، جو درج ذیل ہے، میرے دفتر کے اندر ہی ایک دوسرا section ہے، transfer ہوگیا ہے، پہلے والے section میں کافی فراغت تھی، لیکن اب جس section میں transfer ہوا ہے، اس میں مصروفیت بہت زیادہ ہے۔ دفتر میں لوگ اس section کے اندر رات گئے تک کام کرتے ہیں، staff بہت کم ہے اور کام بہت زیادہ ہے، جس کے بارے میں مجاز اتھارٹی کی درخواست کی گئی، لیکن کوئی favor نہیں کی گئی۔ میں خود اس سلسلے میں کافی پریشان ہوں۔ اور تہجد میں دعا بھی کر رہا ہوں اور آپ سے گزارش ہے کہ آپ دعا فرمائیں کہ اللّٰه پاک آسانی کا معاملہ فرمائے۔ (آمین)
جواب:
اللّٰه جل شانہٗ آپ کے لئے آسانیاں پیدا فرمائے۔ جو سبق ہے، اس میں بس ابھی یہی ہے کہ فی الحال جو کان اور آنکھ اور زبان کو control کرنے والا سبق ہے، اس کو مزید پکا کریں، کیونکہ ہمارے بہت سارے گناہ اسی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اس پر آپ اگلے مہینے تک کوشش جاری رکھیں۔
سوال نمبر 20:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ حضرت! تصوف میں حال اور قال کی کیا تعریفیں ہیں؟ وضاحت فرمائیں۔
جواب:
میرے خیال میں قال کو تو سب لوگ جانتے ہیں کہ قال کہتے ہیں مثلاً قرآن میں کیا ہے، حدیث میں کیا ہے یا کسی بزرگ نے کیا کہا ہے، یہ سب قال ہیں۔ اور حال کے بارے میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ وہ آپ کو کتنا حاصل ہے؟ مثلاً صبر قال ہے، لیکن صبر کتنا حاصل ہے، یہ حال ہے۔ شکر ہے، یہ قال ہے، ’’فَاِنَّ اللّٰهَ شَاکِرٌ یُحِبُّ الشّٰكِرِیْنَ‘‘ (المعجم الأوسط: 29)
ترجمہ: ’’بیشک اللہ شکر گزار ہے شکر گزاروں کو پسند کرتا ہے‘‘۔
لیکن آپ کو شکر کتنا حاصل ہے، ایسے ہی آپ ذکر ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ‘‘ زبان سے کہتے ہیں، لیکن اس کے اندر کتنی حقیقت ہے، آپ اس کو کتنے depth کے ساتھ کہہ رہے ہیں اور آپ کا اندر سے اس کے ساتھ کتنا تعلق ہے، یہ اس کا حال ہے۔ تو قال اور حال کے بارے میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ جو علم ہے، اس سے عمل پر آنا ہے۔ البتہ چونکہ حال دو معنوں میں مستعمل ہے، ایک یہ کہ جو کیفیت ہے، یہ حال ہے، کیونکہ کیفیت تبدیل ہوتی رہتی ہے، کبھی اچھی اور کبھی کمزور، کبھی کیا، تو کبھی کیا، تو یہ سب احوال ہیں۔ گویا کہ اس میں عارضی پن ہوتا ہے، اور یہ چیز مستقل نہیں ہوتی۔ جیسے دل کی حالت ہے کہ یہ مستقل نہیں ہوتی، بلکہ قلب کو اس لئے قلب کہتے ہیں کہ یہ تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ تو ایک تو حال کا یہ معنی ہے۔ اور دوسرا معنی استقامت ہے یعنی حال استقامت کے معنی میں آتا ہے۔ گویا کہ اس کے اوپر جم جانا، اس چیز کو حاصل کرنا، جس کو ہم establish کہتے ہیں، تو یہ چیز حاصل ہوجائے، تو اس کو ہم حال کہتے ہیں۔ حضرت مولانا روم رحمۃ اللّٰہ علیہ نے جو فرمایا تھا:
قال را بگزار و مردِ حال شو
پیشِ مردِ کاملے پامال شو۔
یعنی اب قَال کی بات کو چھوڑو، تم عالم تو ہو، لیکن یہ بات نہ سوچو کہ میں عالم ہوں، بلکہ اس پر عمل کتنا کرتے ہو۔ اس لئے مرد کامل کے سامنے اپنے آپ کو پامال کردو، تاکہ وہ چیز آپ کو حاصل ہوجائے۔ اس سے مراد یہی والا حال ہے۔
سوال نمبر 21:
السلام علیکم۔ محترم حضرت! زبانی ذکر 5000، مراقبہ 15 منٹ۔ مراقبہ اور ذکر میں اب دھیان رہتا ہے، ناغہ بھی بہت کم ہوگیا ہے، report بھیجنے میں دیر ہوگئی، آپ کو خواب میں ناراض دیکھا، تو سوچا message کرتی ہوں۔
جواب:
ہاں! یہ بات صحیح ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ شیخ کو خواب میں دیکھنا، اس سلسلے کی طرف بات ہوتی ہے، گویا کہ سلسلے نے آپ کو ڈانٹا ہے۔ آپ نے سستی کی ہوگی، تو سلسلے نے ڈانٹا ہے۔ اس لئے اب آپ اس کی اور care کر لیں، اگرچہ دیکھا تو آپ نے خواب میں مجھے ہے، لیکن اصل میں سلسلے کی توجہ آپ کی طرف ہوگئی ہے، اب آپ اس کو ضائع نہ کریں۔ اور سلسلے کی جو توجہ ہے، اس پر اللّٰه کا شکر ادا کریں اور اس توجہ اور دھیان کے ساتھ جو کچھ آپ کو مراقبہ ملا ہے یا جو زبانی ذکر ہے، اس کو کر لیا کریں اور باقاعدہ رابطہ بھی رکھا کریں۔
سوال نمبر 22:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ اللّٰہ پاک سے دعا اور امید ہے کہ آپ سب خیریت سے ہوں گے۔ اللہ پاک آپ سب کو خیریت سے رکھیں اور آپ کا سایہ ہم پر تادیر قائم رکھیں، ہمیں آپ کی برکات سے بھرپور مستفید فرمائیں۔ (آمین) اللّٰه پاک کے فضل و کرم اور آپ کی دعا سے ایک تسبیح درود شریف اور ایک تسبیح کلمہ اور ایک استغفار کی مسلسل جاری ہے۔ ایک دو دن بیماری میں بھول گئی تھی، لیکن اسے اگلے دن پورا کر لیا تھا۔ نماز کے بعد 3 مرتبہ درود شریف، 3 مرتبہ کلمہ طیبہ، 3 مرتبہ استغفار، 1 مرتبہ آیت الکرسی اور 33 مرتبہ سبحان اللّٰہ، 33 مرتبہ الحمد للّٰہ، 34 مرتبہ اللّٰه اکبر بلاناغہ جاری ہے۔ الحمد للّٰہ 10 منت مراقبہ ہے، دل ’’اَللہ اَللہ‘ کر رہا ہے، 10 منت لطيفۂ روح پر، 10 منت لطيفۂ سر پر الحمد للّٰہ! جاری ہے، کبھی صاف سنائی دیتی ہے، کبھی بالکل نہیں، اللّٰه پاک کے سامنے حاضری کی نیت سے خاموش بیٹھی رہتی ہوں، کبھی بیٹھے بیٹھے اونگھ بھی آجاتی ہے۔ جب تک مراقبہ نہ کر لوں بے چینی رہتی ہے۔ حضرت جی! اگر مراقبہ اکٹھا 35 منٹ نہ کرسکوں، تو کیا 10، 10 منٹ اور 15 منٹ الگ الگ کرسکتی ہوں؟ والدہ کے ساتھ اکیلی ہوں اور بچوں کے ساتھ وقت گزارتی ہوں۔ میرے لئے خصوصی دعاؤں کی درخواست ہے۔
جواب:
آپ بیشک مختلف sitting میں یہ کرسکتی ہیں، لیکن اس سے اس کا اثر کم ہوجائے گا۔ جتنا آپ اس کو اکٹھا کریں گی، اتنا اس کا اثر زیادہ ہوگا۔ صرف اس وقت ہم اس کی اجازت دیتے ہیں جس وقت اکٹھا کرنے سے ان کی توجہ کم ہوتی ہو، تو پھر ہم کہتے ہیں کہ درمیان میں تھوڑا سا سستا لیں، لیکن اس کو بھی کم سے کم وقت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جیسے ہی حالت نارمل ہوجائے، تو پھر شروع کرنا چاہئے، ورنہ پھر یہ ہے۔ چونکہ اس میں ہر لطيفہ دوسرے لطیفے کے لئے بنیاد ہے۔ تو جتنا آپ اس میں اگلے لطیفے کے لئے دیر کریں گی، تو اس کا اثر وقت کے ساتھ کم ہونا شروع ہوجائے گا۔ لہٰذا اس سے آپ فائدہ نہیں اٹھا سکیں گی۔ اس لئے کوشش کر لیں کہ ایک ہی وقت میں کر لیا کریں، اگر بہت ہی مجبوری ہو تو تھوڑی دیر سستا کر پھر کر لیا کریں، لیکن یہ نہیں کہ کچھ ظہر کے بعد کر لیا، کچھ عصر کے بعد کر لیا، یہ نہیں۔ اللّٰه جل شانہٗ آپ کو اور آپ کے تمام گھر والوں کو سلامت رکھے اور ہمارے لئے بھی دعا فرمائیں۔
سوال نمبر 23:
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔ فقیر فلاں
I pray you and your loved ones are well dear شیخ! I have completed my fifth month of 20 minutes مراقبہ facing the قبلہ imagining my heart saying اللّٰہ اللّٰہ whilst he is looking at it with love. I try very hard not to miss a day and until last week, I was consistent. But due to my negligence, I missed two days. I still struggle with consistency and focus during it and only on some days even though my focus is poor I feel my heart warms up whilst I sit for it. Kindly advise for the next.
معمولات چارٹ: I am really struggling with consistency. The only thing I managed to make regular in this month was my daily تلاوت. I missed فجر جماعت a total of 17 times this month but since implementing 100 نفل warning to my نفس I have been regular with فجر جماعت since even though I miss تکبیر اولی. The other two things that are کالعدم are the implementation of سنہ to my life weekly and daily منزل recitation. I have so many tasks to do each day that when they don't get completed I start losing the ہمت and ability to be consistent and regular. I only eat one meal a day at around 7: 30 one روٹی whilst I wake up at 6 am. Because I am busy all day and I find that eating makes my heart lazy and I am much more focused without eating. One weakness; my old bad habit of wasting some time on YouTube has started and part of the reason is that when I can't complete my work then I delay doing it and therefore I fall behind. A humble request for your noble advice for moving forward and pious duas جزاک اللّٰہ خیرا.
جواب:
ماشا اللّٰه! آپ کی کوشش قابل تعریف ہے۔ اور اللّٰہ تعالیٰ بھی کوشش کی بہت قدر فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَالَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَا﴾ (العنکبوت: 69)
ترجمہ: ’’اور جن لوگوں نے ہماری خاطر کوشش کی، ہم ان کو ضرور بالضرور اپنے راستوں پر پہنچا دیں گے‘‘۔
لہٰذا اللہ تعالیٰ بھی اس میں مدد فرماتے ہیں۔ البتہ ہماری طرف سے اس میں حکمت ضروری ہے یعنی اعتدال۔ مصروفیت آپ کتنی رکھیں، یہ بھی ضروری ہے، کھانا کتنا کھانا چاہئے، اس کے لئے بھی آپ کو calculation کی ضرورت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ ٹھنڈے ملک میں ہیں، سردی وہاں پر ہوتی ہے اور جہاں سردی ہوتی ہے، تو وہاں کھانا ضروری ہوتا ہے۔ اب کیا کھانا چاہئے؟ تو یہ آپ کسی ڈاکٹر یا حکیم کے ساتھ ہی بات کرسکتے ہیں کہ آپ کو کتنا کھانا چاہئے اور کیا کھانا چاہئے، آپ ان کے ساتھ مشورہ کر لیں، وہ آپ کو بہتر مشورہ وہاں کے حالات کے مطابق دے سکتے ہیں۔ lazy ہونا اور بات ہے اور جو اس سے کمزوری ہوتی ہے، وہ دوسری بات ہے۔ لہٰذا نہ تو کمزوری ہونی چاہئے اور نہ جب انسان کھا لے تو اسے lazy ہونا چاہئے، اس میں انسان کو Will power استعمال کرنی ہوتی ہے۔ اب میں آپ سے ایک سیدھا سیدھا سوال کرتا ہوں کہ آپ اگر یوٹیوب پر جاتے ہیں Just for nothing تو وہ آپ کے ٹائم کو بڑھاتا ہے یا کم کرتا ہے؟ آپ نے ابھی کہا کہ میں مصروف ہوں۔ تو جب آپ مصروف ہیں، تو آپ کو اس کے لئے وقت کیسے مل جاتا ہے؟ پھر تو آپ کو اور بھی احتیاط کرنی چاہئے، اپنا وقت ضائع کرنے سے بچانا چاہئے۔ لہٰذا ایک تو اپنی مصروفیت کو ذرا تھوڑا سا حکمت کے مطابق عدل کے ساتھ manage کر لیں، دوسرا یہ ہے کہ اپنے وقت کی قدر کر لیں اور اسے فضول چیزوں میں نہ لگائیں، تاکہ آپ کے وقت کی بچت ہو۔ اس وقت آپ بیشک تفریح کر لیا کریں۔ تفریح سے مراد یہ ہے کہ اگر آپ bore ہوجائیں، تو 5 منٹ یا 10 منٹ کے لئے تھوڑی ہلکی پھلکی exercise کر لیا کریں۔ اور اس کے بارے میں بھی آپ اس کے ماہرین سے معلومات کرسکتے ہیں کہ وہ کونسی exercise ہے جو ہلکی پھلکی ہو اور آپ 5، 10 منٹ کے درمیان میں کرسکتے ہوں۔ اس سے آپ کی طبیعت بھی بحال ہوجائے گی اور بجائے یوٹیوب کے اور بجائے دوسری چیزوں کے آپ کو فائدہ بھی محسوس ہوگا۔ لہٰذا اس طرح کر لیں، ان شاء اللّٰہ العزیز! بہت اچھا ہوجائے گا۔ باقی یہ ہے کہ آپ ہر چیز کو ٹائم پر کریں، یعنی جس چیز کے لئے اللّٰه نے جو ٹائم مقرر کیا ہے، اس کو اسی ٹائم پر کرنا حکمت بھی ہے اور عدل بھی ہے۔ اور باقی جو کام ہے، وہ آپ اس کے مطابق کر لیں۔ نمازوں کے جو اوقات ہیں وہ اللّٰه تعالیٰ کے بتائے ہوئے اوقات ہیں، وہ اس کے لئے manage کریں اور جو باقی کام ہیں، وہ اس کے مطابق آپ manage کر لیں، تاکہ ان میں کوئی خلل نہ آنے پائے، چونکہ یہ چیزیں کافی ہیں۔ لہٰذا میں اس میں ساری چیزیں تو نہیں discuss کرسکتا، اصولی بات میں نے عرض کر لی ہے، اس پر آپ سوچیں۔ اگر کوئی بات مزید پوچھنی ہو تو مجھ سے پوچھیں۔
سوال نمبر 24:
میرے رہبر و میرے مرشد! مدظلکم، السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه۔ اپنی نیت پر، اپنے ہر عمل اور ہر بول پر اور جو اس وقت میں لکھ رہا ہوں، اس میں بھی اخلاص کو نہیں پاتا، اور اس کے ساتھ آپ کی پاک خدمت میں لکھنے اور فون کرنے میں بہت ڈر اور خوف لگتا ہے کہ میری بدحالی سے دل کو تکلیف ہوگی۔ دل میں ایک سمندر ہے، جو عرض کرنا چاہتا ہوں، مگر ہمت نہیں ہوتی، یہ سستی کی وجہ سے نہیں، بلکہ ایک ہیبت سی طاری ہوتی ہے، مگر کوئی دعا نہیں ہوتی، جس میں آپ کے لئے دل سے دعا نہ ہوئی ہو۔ آپ کے احسانات اور اندازِ تربیت اور اصلاح کو روزانہ یاد کرتا ہوں، جس کی حکمت وقت کے ساتھ اللّٰہ تعالیٰ کھولتا جاتا ہے۔ اگر آپ کے ذریعے میری اصلاح نہیں ہوئی، تو پھر دنیا میں کوئی اتنی محبت اور میری عاقبت کے لئے خیر خواہ نہیں ملے گا۔ اللّٰه کریم مجیب الدعوات آپ کی عمر، صحت اور وقت، مال، اولاد، تحریرات، تقاریر، الہامات، حرکت، سکنت میں اور دن میں، رات میں، سفر میں، حضر میں خوب خوب برکت عطا فرمائے اور مجھے آپ کی منشاءِ طیبہ و تمنائے خیر کے مطابق قلباً، قالًا، فعلًا، حالًا اتحاد نصیب فرمائے، اللّٰه تعالیٰ کے لئے کچھ مشکل نہیں۔ کبھی روزمرہ کے حال احوال میں کچھ تکلیف زدہ چیزیں ہوتی ہیں اور آج کل پیش آتی رہتی ہیں۔ ان کی طرف سوچوں تو دل کو تکلیف ہوتی ہے، لیکن پھر آپ کا جملہ فوراً یاد آتا ہے کہ جب سے میں نے یہ جانا ہے کہ اللّٰه علیم بھی، حکیم بھی ہے، تو کوئی غم نہیں۔ ان الفاظِ طیبہ کی برکت سے تفویض کی توفیق ہوتی ہے، مگر پھر کچھ دیر کے بعد خیالات پر جب غور کرتا ہوں تو معلوم ہوتا ہے یہ چیز اس تکلیف سے نجات کے لئے تفویض کا روپ اختیار کر رہی ہے اور نفس نے کہا کہ واقعی تو صبر اور تفویض کر رہا ہے۔ پھر اپنی اس بدحالی کی وجہ سے ایک نیت بھی کسی عمل میں ٹھیک نہیں ہو پاتی۔ مرشد سے فاصلہ کچھ بعید ہونے کی وجہ سے ایک کڑھن سی ہے، جو ہر وقت دل میں ٹھیس مارتی ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ جو ظلم کیا جائے، اس میں نکمے پن کا احساس ہوتا ہے کہ میں خود کو صحیح مسلمان نہیں بنا پا رہا۔ صرف ایک دعا کا سہارا ہے مجھے، دن میں کئی مرتبہ فلسطین کے بچوں کی آواز آتی ہے، سورة یاسین، صلوۃ الحاجت پڑھ کر دعا کی توفیق ہوتی ہے اور بس۔ طویل message کے لئے معذرت خواہ ہوں۔ معمولات، اذکار، درود اور استغفار ہوجاتے ہیں، مگر اللّٰه کے لئے نہیں، بلکہ نفاق سے بچنے کے لئے، کیونکہ ان عمال کی ترغیب کرنی ہوتی ہے۔ اللّٰه تعالیٰ کا پھر بھی بہت فضل ہے کہ میں چل بھی نہیں رہا ہوں، لیکن پھر بھی ان کا فضلِ ستاری اور سلامتی ہے۔ السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔
جواب:
ماشاء اللّٰہ! اللّٰہ تعالیٰ پر جب تک نظر ہے تو کام ٹھیک چلے گا ان شاء اللّٰہ۔ شیخ کے ساتھ تعلق اس کا بہت بڑا ذریعہ ہے یقیناً، اور باقی معمولات میں استقامت کا بہت بڑا role ہوتا ہے۔ اور آپ ماشاء اللّٰہ! جو محسوس کر رہے ہیں، یہ بھی اللّٰہ تعالیٰ کے فضل سے ہے، اور جو نہیں ہو رہا، اس کے لئے جس ہمت کی ضرورت ہے، اس کے لئے کوشش کرنی پڑے گی۔ باقی یہ ہے کہ جو کام ہمارے اختیار سے خارج ہیں، تو اللّٰہ تعالیٰ اس پر نہیں پکڑتے، البتہ یہ ضرور ہے کہ اس وقت دل کی جو کیفیت ہوتی ہے، اس پر اللّٰه تعالیٰ فیصلہ فرماتے ہیں۔ اللّٰه تعالیٰ ہمارے دل کی حالت کو اس وقت ویسا کردے جو اللّٰه چاہتا ہے۔
سوال نمبر 25:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔ مولانا صاحب! جو آپ نے مجھے 40 دن کا وظیفہ دیا تھا، وہ میں نے مکمل کر لیا ہے۔ اب آگے ہم نے اسی کو جاری رکھنا ہے یا کچھ اور؟ اگلا سبق آپ ہمیں بتا دیں گے کہ کون سا ہم نے اب کرنا ہے اور کتنے دن کرنا ہے؟ السلام علیکم۔
جواب:
ماشاء اللّٰہ! آپ نے یہ کر لیا، یہ بہت اچھی بات ہے، جس نے بھی یہ کیا ہے، میری طرف سے اس کو مبارک باد دے دیں، کیونکہ یہ پہلا قدم تھا، جس پر الحمد للّٰہ! اللّٰہ پاک نے آپ کو استقامت نصیب فرمائی۔ اب ماشاء اللّٰہ! ترتیب شروع ہوگئی ہے۔ ترتیب میں پہلا قدم یہ ہے کہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار، یہ 100، 100 دفعہ عمر بھر کے لئے روزانہ آپ نے کرنا ہے اور ہر نماز کے بعد جو ذکر کا بتایا تھا وہ بھی آپ نے روزانہ ہر نماز کے بعد کرنا ہے، یہ بھی عمر بھر کے لئے ہے۔ اس کے علاوہ جو اصلاحی ذکر ہے یعنی قلبی ذکر، وہ آپ شروع کر لیں، وہ یہ ہے کہ 10 منٹ کے لئے آپ آنکھیں بند کر کے، زبان بند اور قبلہ رخ بیٹھ کر یہ تصور کریں کہ جیسے میں زبان سے ’’اَللہ اَللہ‘‘ کرتی ہوں، اسی طریقے سے میرا دل بھی ’’اَللہ اَللہ‘‘ کر رہا ہے، اور اس کو 10 منٹ کے لئے سوچیں، اگرچہ آپ کو محسوس پہلے نہ ہو، کیونکہ پہلے نہیں ہوتا، لیکن پھر ہوتے ہوتے ہوجاتا ہے۔ جیسے بچے ہوتے ہیں، جب وہ پیدا ہوتے ہیں، تو وہ ایسے ہی ہاتھ مارتے رہتے ہیں، جن کا کوئی کام نہیں ہوتا، بس ہاتھ مارتے رہتے ہیں، پیر مارتے رہتے ہیں، کیونکہ ان میں کوئی control نہیں ہوتا، لیکن آہستہ آہستہ ان میں control آجاتا ہے اور پھر سب کچھ وہ کرنے لگتے ہیں۔ لہٰذا یہ درمیان میں کب ہوتا ہے، کب نہیں ہوتا، یہ تو اللّٰه کو پتا ہے، لیکن بہرحال کوشش جاری رکھیں گی، تو یہ ہوجائے گا، تو اب آپ بس یہی کریں کہ ہمت کر کے 10 منٹ کے لئے یہ تصور کر کے روزانہ ایک وقت مقرر کر کے بیٹھ جایا کریں۔ ایک مہینے کے لئے آپ کریں، پھر مجھے بتائیں۔ اگر رابطہ کسی وقت نہ ہو تو یہ جاری رکھیں۔
سوال نمبر 26:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔ حضرت جی میرا مراقبہ 2 ماہ 20 دن سے جاری ہے اور اگلے مرحلے کے بعد 5 منٹ کے لئے مراقبہ دل پر ’’اَللہ اَللہ‘‘ لطيفۂ روح پر 5 منٹ، لطيفۂ سر 5 منٹ، لطيفۂ خفی پر 5 منٹ اور 15 منٹ مراقبہ شیوناتِ ذاتیہ لطيفۂ سر پر کرتا ہوں۔ مراقبے کے دوران دھیان focus کرتا ہوں کہ اللّٰه کا فیض نبی ﷺ پر، نبی ﷺ سے شیخ پر اور شیخ سے میرے لطيفۂ سر پر آتا ہے۔ کیفیت: اعمال میں بہتری واقع ہو رہی ہے۔
جواب:
الحمد للّٰہ! اب آپ لطيفۂ خفی پر جو تنزیہ کا فیض ہے، اس کو محسوس کر لیں۔ تنزیہ اس کو کہتے ہیں کہ اللّٰه جل شانہٗ ان تمام چیزوں سے بری ہیں، جو انسان کے لئے کمزوری ہیں۔ اللّٰه تعالیٰ کو ان کی ضرورت نہیں ہے، جیسے اولاد کی کہ اللّٰہ تعالیٰ کی اولاد نہیں ہے، اللّٰه جل شانہٗ کھاتے نہیں ہیں، اللّٰه جل شانہٗ پیتے نہیں ہیں، اللّٰه پاک سوتے نہیں، اس طرح اور جو باتیں ہیں، وہ تمام چیزوں سے پاک ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿اَللّٰهُ الصَّمَدُ﴾ (الاخلاص: 2)
ترجمہ: ’’اللہ ہی ایسا ہے کہ سب اس کے محتاج ہیں، وہ کسی کا محتاج نہیں‘‘۔
لہٰذا اس طرح اس تنزیہ کو سوچیں کہ اس کا جو فیض ہے، وہ اللّٰه تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف آرہا ہے اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطيفۂ خفی پر آرہا ہے۔ یہ جاری رکھیں۔
سوال نمبر 27:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔
نمبر 1:
تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ شیوناتِ ذاتیہ 15 منٹ ہے۔ یہ محسوس ہوتا ہے کہ تعالیٰ کی ہر وقت ایک جدا شان ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ کی مختلف شانیں ہوتی ہیں، جیسے اللّٰہ تعالیٰ غفور ہے، رحیم ہے۔ مراقبے کے دوران اللّٰہ تعالیٰ کی قدرتوں کی طرف خیال جاتا ہے اور اس کے نظاروں میں ایسا گم ہوجاتی ہوں کہ مراقبۂ 15 منٹ سے بڑھ جاتا ہے۔ مراقبہ میں خوب لطف محسوس ہوتا ہے، دنیا کی فکر ذہن سے غائب رہتی ہے اور اکثر اللّٰہ تعالیٰ کی رضا اور آخرت کی فکر غالب رہتی ہے۔
جواب:
ماشاء اللّٰہ! ابھی اس طرح کر لیں کہ ان کو مراقبہ تنزیہ کا بتا دیں۔
نمبر 2:
اسم ذات کا زبانی ذکر 1500 مرتبہ ہے۔
جواب:
یہ ماشاء اللّٰہ! 2 ہزار مرتبہ کرسکتی ہیں۔
نمبر 3:
تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ تجلیاتِ افعالیہ 15 منٹ۔ نیک اعمال اور دینی مشاغل کی محبت دل میں بڑھ گئی ہے۔
جواب:
ٹھیک ہے، آپ اس کو مراقبہ صفاتِ ثبوتیہ کا بتا دیں۔
نمبر 4:
تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ تجلیاتِ افعالیہ 15 منٹ۔ اس بات کا عقیدہ پختہ ہوا ہے کہ دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے، وہ اللّٰه تعالیٰ ہی کرتا ہے اور دل میں خوفِ خدا اور دین کا شوق بڑھ گیا ہے۔
جواب:
اس کو آپ مراقبہ صفاتِ ثبوتیہ کا بتا دیں۔
نمبر 5:
تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبۂ احدیت 15 منٹ۔ نماز کی پابندی نصیب ہوئی ہے اور قرآن پاک کی تلاوت کا شوق بڑھ گیا ہے۔ گناہ کا ارادہ کروں یا کوئی گناہ سرزد ہو، تو احساسِ ندامت ہوتا ہے اور توبہ کرتی ہوں۔
جواب:
اب ان کو مراقبہ تجلیاتِ افعالیہ کا بتا دیں۔
نمبر 6:
لطيفۂ قلب 10 منٹ، لطيفۂ روح 15 منٹ، روح پر کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اس کو جاری رکھیں۔ اور روح پر 20 منٹ کر لیں اور لطيفۂ قلب 10 منٹ جاری رکھیں۔
نمبر 7:
لطيفۂ قلب 10 منٹ، لطيفۂ روح 10 منٹ، لطيفۂ سر 10 منٹ اور لطيفۂ خفی 15 منٹ۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے الحمد للہ۔
جواب:
اب اس کو لطيفۂ اخفی پر 15 منٹ کا بتا دیں، باقی پھر 10 منٹ۔
نمبر 8:
تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبۂ دعائیہ اور معیت 5 منٹ اور مراقبۂ شکر 10 منٹ۔ جب بھی کام مشکل لگتا ہے، تو اس کے لئے دعا کرتی ہوں، اللّٰه کی معیت کا احساس بڑھ گیا ہے اور شکر کی زیادتی نصیب ہوئی ہے الحمد للّٰہ۔
جواب:
اس کو فی الحال جاری رکھیں۔
نمبر 9:
تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقتِ کعبہ 15 منٹ۔ نماز میں نماز کے الفاظ اور معنی کی طرف اختیاری توجہ کرنا۔ کبھی توجہ رہتی ہے، کبھی نہیں رہتی۔ توجہ سے نماز پڑھنا نفس پر بہت بھاری ہوتا ہے، اس کا کیا علاج کروں کہ نفس کی رکاوٹ دور ہوجائے؟ مزید یہ کہ کم کھانے کا مجاہدہ جاری ہے۔ اس ہفتے میں 3 روزے رکھے ہیں، جس میں سحری نہیں کی، صرف افطاری کرتا ہوں۔ جن دنوں میں روزہ نہیں تھا، تو ان میں سے صرف ایک ہی وقت کھانا کھایا اور 3 دن، 2 وقت کھانا کھایا ہے۔ اب بھوک بھی لگتی ہے اور کھانے کا اشتیاق بھی ہوتا ہے۔ دن میں ایک دفعہ سے زیادہ کھانا کھاؤں تو ایسے لگتا ہے جیسے گناہ کر لیا ہو۔
جواب:
ماشاء اللّٰہ! آپ کا یہ مجاہدہ تو جاری رہے گا۔ باقی یہ ہے کہ سحری میں اٹھنا تو بہتر ہے، کیونکہ اس وقت تہجد کا وقت بھی ہوتا ہے، تو بیشک پانی پی لیا کریں، پانی پر تو بابندی نہیں ہے، لیکن یہ سحری ہوجائے گی، اس کا ثواب آپ کو مل جایا کرے گا، ان شاء اللّٰہ! اور یہ چیز جاری رکھیں۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
۔ نوٹ: تمام آیات کا ترجمہ آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم سے لیا گیا ہے۔