علم دین کی فضیلت اور تاکید
علم دین کی اہمیت اور فرض عین علم کے حصول و تدریس کی ہدایت پر خصوصی بیان
یہ بیان علمِ دین کی فضیلت اور اسکے حصول کی اہمیت پر ایک خصوصی بیان ہے۔ عام دنیاوی علوم جو تجربات و مشاہدات پر منحصر ہیں، ان سے ہٹ کر علمِ دین ہمیں انبیاء کرام پر وحی اور آسمانی کتابوں کے سلسلہ کے ذریعے ملا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ طیبہ بھی مثالی اور نازل ہونے والا قرآن پاک بھی معجز کلام ہے، اس جیسے کمالات دنیا کی کسی اور کتاب میں نہیں ہو سکتے۔ یہ دین ہم تک بہت مستند ذرائع سے پہنچا ہے۔ علم دین کی فضیلت کے بارے میں قرآن و حدیث میں جا بجا ارشادات آئے ہیں۔ پس علماء کرام اور دین کے طالب علموں کو دوسرے شعبوں کے لوگوں کو دیکھ کر احساسِ کمتری میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے۔ اور دین کی خدمت کیلئے مہتمم یا شیخ الحدیث یا شیخ القرآن بننا یا بڑا سا مدرسہ بنانا شرط نہیں بس جیسے بھی حالات ہوں کام شروع کرنا چاہئے، پھر جب اللہ پاک چاہیں گے تو وسائل بھی پیدا فرما دیں۔ اور علماء کرام میں خود داری ہونی چاہئے، اپنے تقاضے و ضروریات دنیاداروں کے سامنے بتانے نہیں چاہیئیں۔ مدارس میں تخصص کا علم تو فرض کفایہ ہے جبکہ دو تین ماہ میں فرض عین علم حاصل ہو سکتا ہے جس کی فرضیت سب پر ہے۔ اس کو گھر گھر شروع ہونا چاہئے۔