صبر اور شکر کا کرنا عشقِ الٰہی سے آسان ہو جاتا ہے
اصلاحی جوڑ اور دعا
ہماری پوری زندگی صبر و شکر سے مرکب ہے، یہ قلبی اعمال ہیں اسلئے نظر نہیں آتے لیکن ہوشیار لوگ ان مواقع سے فائدہ اٹھا کر اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بلند مقام حاصل کر لیتے ہیں۔ لیکن کم فہم لوگ ان مواقع کو ضائع کر دیتے ہیں۔ ہمیں ان گنت نعمتوں کا استحضار اسلئے نہیں ہوتا کہ ہم ان کو اپنا حق سمجھتے ہیں۔ جبکہ اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اوپر ہمارا کوئی حق نہیں اور اللہ تعالیٰ کا ہمارے اوپر مکمل حق ہے۔ اللہ ہمیں جو دے وہ اس کا احسان ہے۔ اللہ پاک جو چاہے اپنی مخلوق میں تصرف کرے ۔ شکر سے اللہ تعالیٰ مزید نعمتوں کا اضافہ فرماتے ہیں۔تکلیف کبھی مانگنی نہیں چاہئے لیکن اگر تکلیف آجائے تو یہ اللہ تعالیٰ کی تشکیل ہے ان تکالیف پر صبر کرنا چاہئے کیونکہ صبر سے اللہ پاک کی معیت حاصل ہوتی ہے۔ بعض تکالیف انسان کو وہ درجہ دلانے کیلئے آتی ہیں جس کو وہ اپنے اعمال سے حاصل نہیں کر پا رہا ہوتا۔ تو ان تکالیف سے بچنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ انسان ان نیک اعمال کو ہمت کے ساتھ کرتا رہے۔ اگر انسان کو اللہ تعالیٰ سے عشق ہو تو نعمتوں کا شکر و قدر اور تکالیف پر صبر نہایت آسان ہو جاتا ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ کی محبت کو حاصل کرنے کی کوشش اور دعا کرنا چاہئے۔