جاہ کی طلب اور دین سے دوری حدیث کی روشنی میں

سوال نمبر 1375

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


سوال نمبر 1:

اگر تزکیہ نفس حاصل ہوجائے اور سلوک کے 10 مقامات طے کر لئے جائیں، تو لطائف خود بخود ایسے مقام تک پہنچ جاتے ہیں یا شیخ سے روحانی توجہ اور قلبی دعا کی ضرورت ہے؟ کیونکہ سیفی سلسلہ میں کہتے ہیں کہ زیادہ تر کوشش کرنا شیخ پر ہے۔ وہ جذبہ دیتے ہیں، جس سے لطائف ان کے اصول تک پہنچ جاتے ہیں اور پھر سالک آسانی سے سلوک کرتا ہے۔ اگر توجہ صرف ایک قلبی دعا ہے، تو پھر لطائف کی حرارت اور pumping کیا ہے؟ جو یہ لوگ توجہ دیتے ہیں۔ معذرت، اگر میرے سوالات لاعلمی پر مبنی ہیں، کیونکہ ابھی میں سیکھ رہا ہوں۔ دنیا میں بہت سی معلومات ہیں، میں کھلے دماغ سے دیکھ رہا ہوں۔ میں اللّٰہ سے تعلق بنانے کے لئے پُر امید، اور مخلص ہونے کی کوشش کر رہا ہوں۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ! اللّٰہ تعالیٰ آپ کو اس نیت کی جملہ برکات نصیب فرمائیں۔ تزکیۂ نفس اور تصفیۂ قلب کیا چیز ہے؟ یہ دو باتیں ہیں۔ آپ اگر مجدد صاحب رحمۃ اللّٰہ علیہ کی مکتوبات شریفہ دیکھیں تو اس میں یہ چیز آسانی سے مل جاتی ہے۔ تزکیۂ نفس یہ ہے کہ نفس کے رزائل دب جائیں۔ اور تصفیۂ قلب یہ ہے کہ دل دنیا کی محبت سے صاف ہوجائے۔ قلب عالمِ امر سے ہے، یہ ذکر و اذکار کے ذریعے سے صاف ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے:

’’إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ صِقَالَةً، وَإِِنَّ صِقَالَةَ الْقُلُوْبِ ذِكْرُ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ‘‘۔ (الدعوات الکبیر للبيهقي، حدیث نمبر: 19)

ترجمہ: ’’ہرشے کو کوئی نہ کوئی چیز صاف کرنے والی ہوتی ہے اور دلوں کو صاف کرنے والا اﷲ کا ذکر ہے‘‘۔

ذکر مختلف قسم کے ہوتے ہیں۔ جہری بھی ہوسکتا ہے اور سری بھی، لطائف کا بھی ہوسکتا ہے، خیال سے بھی ہوسکتا ہے، پاسِ انفاس سے بھی ہوسکتا ہے۔ ذکر کے مختلف سلسلوں میں مختلف طریقے ہیں۔ لہٰذا دل کی اصلاح ذکر کے ذریعے سے ہوتی ہے۔ اور نفس کی اصلاح رزائل کو دبانے سے ہوتی ہے۔ مثلاً اگر انسان کے اندر سستی ہے، تو سستی کو دور کرنا پڑے گا۔ انسان کے اندر حرص ہے، تو حرص کو دور کرنا پڑے گا۔ اگر انسان فجور کی طرف مائل ہے، اور نفسِ امّارہ ہے، تو تقویٰ اختیار کرنا پڑے گا، بے صبری کو صبر سے بدلنا پڑے گا۔ یہی 10 مقامات طے کرنے کا مطلب ہے، کہ ان رزائل کو دبا دیا جائے۔ جب رزائل دب جائیں گے، تو اس کے بعد دل کے اوپر آلائشِ نفس، یعنی جو گناہوں کے اثرات ہیں ان کو دور کیا جائے۔ حدیث شریف کا مفہوم ہے، ’’کہ انسان جب گناہ کرتا ہے تو دل پر ایک سیاہ نقطہ لگ جاتا ہے۔ جب انسان توبہ کرتا ہے تو مٹ جاتا ہے نہیں تو رہ جاتا ہے پھر اور گناہ کرنے سے پھر دوبارہ نقطہ لگ جاتا ہے۔ یہ نقطے جب زیادہ ہوجائیں تو دل بالکل سیاہ ہوجاتا ہے اور اصلاح کے قابل نہیں رہتا‘‘ (سنن ترمذي: 3334)۔ ایسی صورت میں نفس کا اثر دل پر پڑتا ہے، جس کی وجہ سے دل بھی سیاہ ہوجاتا ہے۔ لہٰذا جب تک نفس کی اصلاح نہ ہو، تب تک دل کی اصلاح پائیدار نہیں ہوتی۔ لیکن دل کی اصلاح اس لحاظ سے مفید ہے کہ اس سے انسان نفس کی اصلاح کے لئے تیار ہوجاتا ہے۔ پہلا step دل کی اصلاح ہے پھر اس کے بعد نفس کی اصلاح ہے۔ اس لئے یہ دونوں چیزیں ضروری ہیں۔

سیفی سلسلے کا تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا، وہ ان کی اپنی تحقیقات ہوں گی۔ لیکن کام مرید کو کرنا ہوتا ہے، شیخ صرف رہنمائی کرتا ہے۔ رہنمائی میں مختلف چیزیں آجاتی ہیں، اگر کہیں پر مرید کو مشکل ہو تو اس کو دور کیا جاتا ہے۔ تصرف یا توجہ کی ضرورت اس وقت پڑتی ہے، اگر مرید پھنس جائے اور کسی جگہ سے نکل نہ سکے، تو پھر شیخ کی دعا اور توجہ سے وہ اس سے نکل سکتا ہے۔ لیکن کام پھر بھی اس کو خود ہی کرنا پڑے گا۔ یہ نہیں کہ کام شیخ کو کرنا پڑے گا۔ یہ اس قسم کے لوگ ہیں جو جھوٹی شہرت حاصل کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ سارا کام ہم کرتے ہیں۔ ایسی بات نہیں ہے۔ کام انسان کو خود ہی کرنا ہوتا ہے۔ تب ہی اس کو فائدہ ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا:

﴿وَالَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَاّؕ (العنکبوت: 69)

ترجمہ: ’’اور جن لوگوں نے ہماری خاطر کوشش کی ہے، ہم انہیں ضرور بالضرور اپنے راستوں پر پہنچائیں گے‘‘۔

جَاهَدُوْا کا اشارہ شیخ کی طرف ہے یا مرید کی طرف ہے؟ ظاہر ہے مرید کی طرف ہے یعنی جو اپنی اصلاح کر رہا ہے۔ حرارت اور pumping جو لوگ کرتے ہیں، یہ محض شہرت کے لئے تصرفات کی چیزیں ہیں۔ ورنہ صرف اتنی رہنمائی ہوجائے کہ مرید صحیح طریقے سے چل سکے، دیرپا وہی ہوتا ہے۔ کیونکہ جو انعکاسی فیض ہوتا ہے وہ دیرپا نہیں ہوتا۔ جیسا کہ انسان ہیٹر کے سامنے بیٹھے تو گرم ہوجاتا ہے، اور ہیٹر سے دور ہو، تو پھر ٹھنڈا ہوجاتا ہے۔ اسی طرح آئینے کے سامنے تو تصویر نظر آرہی ہے، جیسے ہی دور ہوا تو کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ انعکاسی فیض ہوتا ہے، جو کہ دیرپا نہیں ہوتا۔ انعکاسی فیض جب القائی فیض میں بدل جاتا ہے، یعنی مرید خود کام کرنا شروع کر دیتا ہے تو وہ دیرپا ہوتا ہے۔

توجۂ قلبی دعا اس طرح ہے کہ شیخ مرید کی طرف جب متوجہ ہوتا ہے تو اللّٰہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے کہ یا اللّٰہ اس کے مسئلے حل کر دے۔ وہ اللّٰہ سے قلبی دعا کرتا ہے، اللّٰہ پاک تو سن رہا ہوتا ہے، دیکھ رہا ہوتا ہے۔ تو اللّٰہ تعالیٰ اس کا مسئلہ حل فرما دیتے ہیں۔ جب ایک انسان تصرف کرتا ہے تو اس کی نظر اپنے اوپر ہوتی ہے۔ اور جب وہ قلبی دعا کرتا ہے، تو اس کی نظر اللّٰہ پہ ہوتی ہے۔ اس میں کون سا طریقہ محفوظ ہے؟ ظاہر ہے جس میں اللّٰہ پہ نظر ہو۔ منتہی لوگ اللّٰہ کی طرف قلبی دعا سے توجہ کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ مخلوق کے طرف زیادہ توجہ نہیں کر سکتے ان کی غیرت ادھر نہیں جاتی جو درمیان کے لوگ ہوتے ہیں۔ جن کو حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللّٰہ علیہ مجذوب متمکن کہتے ہیں۔ اس قسم کی توجہات کرتے ہیں۔ تو بہرحال ہم لوگوں کو اپنی اصلاح عزیز ہے، اس وجہ سے ہم لوگوں کو ان چیزوں سے خبردار ہونا چاہیے۔

سوال نمبر 2:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ، چار سال قبل جب میں نے بیعت کی تو صحبتِ صالحین اور صحبتِ شیخ کے لئے میرے ذہن میں یہ الجھن پیدا ہوتی تھی کہ نہ میں آپ کی خانقاہ جا پاتی ہوں، online ہی سب کچھ سنتی ہوں، تو صحبت شیخ کی برکت کیسے ملے گی۔ لیکن اس عرصہ میں الحمد للّٰہ میں برکت کی قائل بھی ہوگئی ہوں اور بہت سی باتیں سمجھ آنے لگی ہیں۔ سب سے بڑی نعمت جو مجھے ملی ہے کہ جو بھی زندگی میں الجھن، مسئلہ یا سوال پیدا ہوتا ہے فوراً اللّٰہ کے فضل سے آپ کی کسی بات یا گروپ کے slide میں کہیں نہ کہیں مل جاتا ہے الحمد للّٰہ۔ میں ماہانہ رپورٹ فلاں کو بھیجتی رہی، مگر اب انہوں نے مجھے تاکید کی ہے کہ آپ کو رپورٹ ضرور بھیجا کروں۔ اس معاملے میں کم سمجھی کی وجہ سے کوتاہی کی معذرت چاہتی ہوں، ان شاء اللّٰہ اس ماہ سے رپورٹ باقاعدہ بھیجتی رہوں گی تاکہ میرے احوال سے آپ باخبر رہیں۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ، اللّٰہ تعالیٰ مزید توفیقات سے نوازے۔

سوال نمبر 3:

السلام علیکم اس نمبر پہ text بھیجنا چاہیے؟

جواب:

اصل میں یہ نمبر common ہے، اس میں آڈیو ہم نہیں سنتے۔ اللّٰہ جل شانہٗ آپ سب کی حفاظت فرمائے۔ جو میں نے پہلے بتایا تھا اس پہ عمل جاری رکھیں۔

سوال نمبر 4:

السلام علیکم 200 بار ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، 400 بار ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 600 بار ’’حَقْ‘‘ اور 300 بار ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ پورا ہوگیا ہے، آپ آگے رہنمائی فرما دیں۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ اب 200 بار ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، 400 بار ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 600 بار ’’حَقْ‘‘ اور 500 بار ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ ایک مہینے کے لئے۔

سوال نمبر 5:

السلام علیکم میرا نام فلاں ہے۔ حضرت جی! جیسے معمولات کا ذکر بغیر اجازت نہیں کر سکتا، ایسے ہی online بھی اجازت کے ساتھ سننا چاہیے؟

جواب:

online تو یہ بیانات ہیں۔ بیانات تو انسان علم کے واسطے سنتے ہیں۔ باقی جو اصلاحی ذکر ہے، یہ دوائی کی مثال ہے۔ اور دوائی بغیر پوچھے استعمال نہیں کی جاتی۔

سوال نمبر 6:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ! آپ خریت سے ہوں گے، حضرت جی دامت برکاتہم اس مہینے کے سارے اذکار پورے ہوگئے ہیں 2، 4، 6، 4 ہزار، تمام لطائف پر 10، 10 منٹ مراقبہ، ﴿هُوَ مَعَكُمْ اَیْنَ مَا كُنْتُمْؕ (الحدید: 5) کا مفہوم 15 منٹ، 2 ماہ سے جاری ہے۔ اس مراقبے کے بعد میری وقوفِ قلبی والی کیفیت مزید بڑھ گئی ہے، اور موت کا خیال بھی ہمیشہ رہتا ہے۔ جب میں آپ کے لئے دعا کروں تو آپ سے میری طرف کوئی چیز بہت تیزی سے آرہی ہوتی ہے۔ میرا دل اس کیفیت کو برداشت کر سکتا ہے۔ لیکن جب میں کسی اور کے لئے دعا مانگوں، تو میرے دل سے اس شخص کی جانب کوئی چیز جا رہی ہوتی ہے۔ میرا دل اس چیز کو اچھی طرح سے برداشت نہیں کرتا۔ حضرت جی دامت برکاتہم آگے کچھ حکم فرما دیں۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ جو ذکر و اذکار ہیں یہ جاری رکھیں، اور کوئی ایسا نظام بنا لیں کہ جو ہماری ’’فہم التصوف‘‘ کتاب ہے، اس سے چند ساتھیوں کو 10، 15 منٹ کی تعلیم دے دیا کریں۔

سوال نمبر 7:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ حضرت جی میں بیلجیم میں PhD کر رہا ہوں، میری شادی نہیں ہوئی ہے۔ یہاں اکثر دوست نکاح کا مشورہ دیتے ہیں اور اکثر رشتے بھی بتا دیتے ہیں۔ آپ سے مشورہ کرنا چاہتا تھا کہ مجھے بیلجیم میں کوئی مسلمان رشتہ ملے تو کیا مجھے نکاح کر لینا چاہیے؟ کیونکہ یہاں کے ماحول میں بغیر نکاح کے وقت گزارنا کافی مشکل ہو رہا ہے۔ برائے کرم اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں جزاک اللّٰہ خیرا۔

جواب:

سب سے پہلے آپ استخارہ کریں، اس کے بعد مشورہ کر لیں۔

سوال نمبر 8:

السلام علیکم حضرت جی میرا مراقبہ لطيفۂ قلب، لطيفۂ روح، لطيفۂ سر، لطيفۂ خفی، لطيفۂ اخفیٰ پر 5، 5 منٹ اور مراقبہ احدیت 10 منٹ ہے۔ پانچوں لطائف محسوس ہوتے ہیں۔ لیکن مراقبہ احدیت محسوس نہیں ہوتا۔ میری ساس کا میرے ساتھ رویہ اچھا نہیں ہے۔ میں ہر رات اللّٰہ سے معافی مانگتی ہوں، صبح پھر ساس سے کوئی بات سنتی ہوں، تو وہی بات دیورانی سے کرتی ہوں کہ یہ میرے ساتھ اس طرح کیوں کرتی ہیں۔ اس سے میرا مراقبہ آگے نہیں بڑھ رہا۔ ہر کسی سے میری برائی کرتی ہیں، تو ان کا بیٹا ان کے ساتھ نہیں بیٹھتا۔ میں اس کو کہتی بھی ہوں تو وہ کہتا ہے کہ میری امی کسی کے بارے میں برا بھلا کہیں گی، تو اگر میں ان کو منع کروں تو ان کو برا لگتا ہے، اور اگر سنوں تو منافقت ہے۔ حضرت جی آپ مجھے بتائیں اور میرے لئے دعا بھی کریں۔

جواب:

اللّٰہ تعالیٰ آپ لوگوں کے دلوں میں الفت و محبت پیدا فرمائیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ان کی خدمت کیا کریں اور ان کی باتوں پہ نہ جائیں، بعض دفعہ عمر کے تقاضے ہوتے ہیں، تو اس خدمت سے آپ ان کے دل کو جیت سکتی ہیں ان شاء اللّٰہ۔ بہرحال اگر وہ باتیں کرتی ہیں تو آپ کا فائدہ ہے کہ آپ کے درجات بڑھتے ہیں۔ مراقبۂ احدیت جو محسوس نہیں ہوتا، اصل میں یہ فیض ہے۔ آپ فیض کا تصور کریں مراقبۂ احدیت کا تصور نہ کریں۔ فیض ہر اُس چیز کو کہتے ہیں جو اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے فائدہ پہنچائے۔ اللّٰہ کی طرف سے ہی سارے فائدے پہنچتے ہیں۔ آپ یہ تصور کریں کہ اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف فیض آرہا ہے، اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف، اور شیخ کی طرف سے آپ کے دل پہ آرہا ہے۔

سوال نمبر 9:

میں شاہ پور شانگلہ سے ہوں۔ میری طبیعت خراب ہے اس لئے نہیں آسکا۔

جواب:

کوئی بات نہیں، ان شاء اللّٰہ جب آپ کی طبیعت ٹھیک ہوجائے گی تو پھر آجائیں۔ اس نمبر پر آڈیو نہ بھیجا کریں، صرف text بھیجا کریں تاکہ جواب دیا جا سکے۔

سوال نمبر 10:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ! حضرت جی زاویار نام کا مطلب پوچھنا تھا، Google پر ہر جگہ اس کا معنی بہادر آتا ہے۔

جواب:

Google تو ہر قسم کی بات کرتا ہے۔ اس بارے میں بنوری ٹاؤن کا فتوی ہے۔ ان سے کسی نے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جو متداول لغات ہیں اس میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ بعض لوگ اس کو بہادر کہتے ہیں، لیکن اس کا معنی معلوم نہیں ہے۔ جس کا معنی ہی معلوم نہ ہو تو ایسا مہمل نام کیوں رکھا جائے۔ میرے خیال میں بچے کا سب سے پہلا حق یہی ہوتا ہے کہ اس کا اچھا نام رکھا جائے۔ ویسے مجھے حیرت ہوئی ہے کہ آخر زاویار نام رکھنے پہ آپ اتنی دلچسپی کیوں لے رہے ہیں۔ اس کے اندر کوئی خاص بات ہے؟ اتنے اچھے اچھے نام موجود ہیں۔ خواہ مخواہ اس قسم کے اوٹ پٹانگ نام رکھنے کا آج کل فیشن ہوگیا ہے۔ لوگ اکثر اس قسم کے فلمی نام رکھتے ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ اللّٰہ کے نام کے ساتھ صفاتی نام رکھ لیں۔ جیسے عبد الرحمن ہے، عبد اللّٰہ ہے یا آپ ﷺ کے نام کے ساتھ یا کسی صحابی کے نام کے ساتھ رکھ لیں، یہ ہمارے پرانے طریقے ہیں۔ آپ حیران ہوں گے کہ بخارا میں ایک قبرستان ہے، جس میں 600 محدثین محمد نام کے دفن ہیں، اور اس قبرستان میں کسی اور کو دفن نہیں کیا جاتا تھا، اسی کو دفن کیا جاتا تھا جو محدث ہو، اور اس کا نام محمد ہو۔ ایسے نام بھی ہیں کہ محمد بن محمد بن محمد۔ تو اتنے اچھے اچھے نام ہوتے ہوئے ایسے فضول ناموں کے پیچھے پڑنا جس کا کوئی معنیٰ نہیں ہے۔ چلو اور کچھ نہیں اختلاف تو ہے۔

علماء کہتے ہیں کہ اس کا کوئی مطلب نہیں ہے، Google کو کس نے کہا ہے، Google تو Google ہے کچھ بھی کہہ سکتا ہے۔ ظاہر ہے اس پہ کوئی بھی مواد ڈال سکتا ہے۔ یہی سوشل میڈیا کے مسائل ہیں۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ respected حضرت صاحب.

I pray that you and your loved ones are well Ameen! حضرت I have completed this month's ذکر without miss الحمد للّٰہ.

’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ 200 مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400 مرتبہ ’’حق‘‘ 600 مرتبہ، اَللّٰہ اَللّٰہ 1000 مرتبہ، 20 منٹ مراقبہ لطیفہ قلب پر


Regarding مراقبہ just like last month I feel the ذکر much more compared to last month but most of the time, I do not feel it and my mind goes elsewhere. I started to feel Allah's love again. I started to abstain myself from sins and gained an increase in worship.

جواب:

.yes مراقبہ کے ساتھ مَاشَاءَ اللّٰہ آپ کو فائدہ ہو رہا ہے، اس کو جاری رکھیں، اور مراقبہ اصل میں قلبی فکر کو کہتے ہیں، اور فکر بہت بڑی چیز ہے یعنی آپ اللّٰہ تعالیٰ کے ساتھ محبت کا تصور کریں، اللّٰہ پاک کے کسی نام کا تصور کریں یا کلمہ طیبہ کا تصور کریں، اور بہت سارے مراقبات ہیں۔ جو جو بتایا جائے گا آپ اس پہ عمل کرتے جائیں۔ ان شاء اللّٰہ العزیز وقت کے ساتھ ساتھ مزید development ہوتی جائے گی۔ جو لطیفۂ قلب پر ہے، اگر یہ ہو رہا ہے تو 10 منٹ کے لئے دل پر کریں اور 15 منٹ کے لئے پھر لطيفۂ روح پہ کریں۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ حضرت جی! میں کل کہیں جا رہی تھی، تو میں نے سونے کی انگوٹھی پہنی کہ جدہر جا رہی ہوں وہاں کی عورتیں میری انگوٹھی بھی دیکھ لیں، لیکن راستے میں خیال آیا کہ یہ تو میں نے لوگوں کو دکھانے کے لئے پہن لی ہے تاکہ لوگ مجھے دیکھیں اور تعریف کریں۔ تو فوراً اتار دی اب میں سونے کے زیورات اس لئے نہیں پہنتی کہ میرے دل میں یہ چیز آجاتی ہے کہ لوگ مجھے دیکھیں۔ آپ اصلاح فرمائیں جزاک اللّٰہ۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ ٹھیک ہے۔ یہ حال اچھا ہے اللّٰہ تعالیٰ آپ کو استقامت نصیب فرمائیں۔ زیورات کو اپنے گھر میں پہنا کریں۔ ہمارا طریقہ یہ ہے کہ ہم خواتین کو یہ بتاتے ہیں کہ گھر میں آپ اپنے شوہر کے سامنے اچھی بن کے رہیں اور باہر آپ نارمل طریقے سے رہیں۔ کیونکہ باہر والوں کو دکھانے سے کیا ہوتا ہے، اگر اپنے گھر میں ہی سکون نہیں ہے تو باہر سے کیا سکون ملے گا۔ اس وجہ سے آپ بس یہی کر لیں کہ اپنے گھر میں آپ زیورات وغیرہ پہن لیا کریں، باہر نکلنے کے لئے تو اور بھی پابندیاں ہیں۔ لیکن آج کل ہم ڈرتے ہیں کہ کسی کو بتائیں گے تو، وہ ماننے سے تو رہے خواہ مخواہ بھاگ جائیں گے۔ جیسے فرمایا کہ پرانی چادر ہو، جس کی طرف نظریں نہ اٹھیں، side پہ چلیں، اور عطر نہ لگائیں۔ یہ ساری باتیں خواتین کے لئے ہیں۔ بہر حال اللّٰہ تعالیٰ نے اگر آپ کے دل میں یہ بات ڈال دی ہے تو اس کو اللّٰہ پاک کا فضل سمجھیں۔

سوال نمبر 13:

حضرت السلام علیکم! بچے سکول میں جو بے دینی کی باتیں سیکھتے رہتے ہیں، اس کا توڑ کیسے کیا جائے؟

جواب:

کہتے ہیں: آج کل اپنے بچوں کو دوست بنانا چاہیے ورنہ کوئی اور ان کو دوست بنا لے گا۔ لہٰذا آپ ان کے ساتھ ملتے رہیں، اور ان کے ساتھ اتنا بے تکلف ہوں کہ بچے آپ کو ساری باتیں بتا سکیں۔ پھر آپ ان کی تربیت کر سکیں گے۔ یعنی اچھی باتیں ان کو بتا سکیں گے اور بری باتوں سے روک سکیں گے ان شاء اللّٰہ۔

سوال نمبر 14:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ احوال: حضرت جی معمولات الحمد للّٰہ معمول کے مطابق ہو رہے ہیں۔ حضرت جی میرا ذکر ایک مہینے کے لئے 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ 400 مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 600 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور ساڑھے 16 ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘، اللّٰہ کے فضل اور آپ کی دعاؤں کی برکت سے مکمل ہوگیا ہے۔

حضرت جی کیفیت میں کچھ خاص تبدیلی نہیں ہو رہی، نمازیوں کے جوتے سیدھے کرنے کا مجاہدہ بھی جاری ہے الحمد للّٰہ۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ! اب آپ اس طرح کریں کہ ذکر کرنے کے بعد 5 منٹ کے لئے یہ تصور کریں کہ اللّٰہ پاک مجھے محبت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔

سوال نمبر 15:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ یا حضرت شاہ صاحب

May اللّٰہ preserve you بارک اللّٰه فیکم. I am contacting you to tell you that I started back the ورد of الحمد للّٰہ. I faced and still facing consequences of my actions and سبحان اللّٰہ I never needed the ورد as much as I do nowadays. Please make دعا for us یا سیدی .

Actual zikr: ورد 500 ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ 1500 ’’حَقْ اللّٰہ‘‘ 1500 ’’حَقْ‘‘ 1500 ’’اَللّٰہ‘‘ 500 ’’حَقْ ھُوْ‘‘ and 500 ’’ھُوْ‘‘

30 minutes ’’اَللّٰہ‘‘ with respiration and ھو too while exhaling. May Allah preserve you!

جواب:

مَاشَاءَ اللّٰہ continue this for one month and then tell me. May Allah grant you all برکات and blessings!

سوال نمبر 16:

السلام علیکم حضرت جی! میرے وظیفے کو 1 ماہ 19 دن ہوگئے ہیں۔ میرا وظیفہ 6 ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ زبان پر، 3 مرتبہ آیۃ الکرسی اور 10 منٹ کا مراقبہ دل پر تھا۔ حضرت جی میرے فلس کا آپریشن ہوا ہے، جس کی وجہ سے اس مرتبہ مجھ سے وظیفہ لینے میں تاخیر ہوئی، اور چند دن کا وظیفہ چھوٹ گیا ہے۔ کوتاہیوں پر معافی چاہتی ہوں، دعاؤں کی طلبگار۔

جواب:

بیماری کی وجہ سے اگر اس قسم کی باتیں ہوجائیں تو ان کی compensation ہوجاتی ہے۔ آپ ابھی یہ وظیفہ جاری رکھیں اللّٰہ جل شانہٗ آپ کو اس کی جملہ برکات عطا فرمائیں، 15 دن کے بعد پھر مجھے بتائیں۔

سوال نمبر 17:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ جناب محترم شاہ صاحب، اللّٰہ تعالیٰ آپ کو خیر وعافیت والی زندگی عطا فرمائے آمین۔ حضرت آپ کا دیا ہوا ذکر، تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار 100 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، 200 مرتبہ ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 400 مرتبہ ’’حَقْ‘‘، 600 مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ اور 7 ہزار مرتبہ ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہْ‘‘ جناب محترم شاہ صاحب پورا ہوگیا ہے۔ آگے حضرت جو آپ کا حکم ہو۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ! اب آپ 5 منٹ کے لئے اس کے بعد سوچیں کہ اللّٰہ تعالیٰ رحمت کی نظر سے آپ کو دیکھ رہے ہیں۔

سوال نمبر 18:

السلام علیکم مراقبے کے وقت قبلہ کی طرف رخ کرنا ضروری ہے یا اگر قبلہ رخ نہیں ہوں اور کمر درد کی وجہ سے ٹیک لگانی ہو اور ٹانگیں لمبی کر کے بیٹھنا ہو تو کیا یہ ٹھیک ہے؟ حضرت جی مجھے معمولات چارٹ چاہیے۔

جواب:

مجبوری یا معذوری ہو تو الگ بات ہے۔ اگر معذوری اور مجبوری نہیں ہے، تو فائدہ اس وقت ہوتا ہے جب یکسوئی ہوتی ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کہ یکسوئی ہو چاہے پاس ایک سوئی بھی نہ ہو۔ اور یکسوئی ان چیزوں سے حاصل ہوسکتی ہے کہ قبلہ رخ بیٹھے ہوں، باوضو ہوں، آنکھیں بند کیے ہوئے ہوں اور پھر مراقبہ یا تصور کریں۔ یہ مبتدی کے لئے ہے، منتہی کے لئے ضروری نہیں ہے۔ مبتدی کے لئے ہم ایسا بتاتے ہیں، اور ہم کسی کی مجبوریاں تو نہیں جانتے، لیکن جیسے آپ نے اپنی مجبوری بتائی ہے۔ اگر کمر درد ہے تو ٹیک لگا کے کریں۔ ٹیک لگانے کا نقصان یہ ہوگا کہ آپ کو نیند آسکتی ہے۔ اس کا کوئی حل نکال لیں، چائے وائے پی لیں تاکہ آپ کو نیند نہ آئے۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ قبلہ رخ ہونا ضروری نہیں ہے، لیکن اگر ہوں تو بہت مفید ہے۔ کیونکہ خانہ کعبہ سے جو انوارات آرہے ہیں کم از کم اس سے ذکر کے وقت تو connection ہونا چاہیے۔ آخر نماز میں ہم اس کی طرف رخ کیوں کرتے ہیں۔ آپ سے اگر ہوسکے تو زیادہ بہتر ہے۔ اگر نہ ہو تو مراقبہ نہ ہونے سے بہتر ہے کہ جیسے آسانی ہو بیٹھ جائیں۔ اور آنکھیں بند کر سکتی ہیں چاہے ٹیک لگائی ہو، یا نہ لگائی ہو، اس میں تو کوئی مجبوری نہیں ہے۔

سوال نمبر 19:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ یا مولانا!

I pray that you are well ان شاء اللّٰہ. I perform the ذکر you gave me 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، 400 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 600 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور 2000 مرتبہ ’’اَللہ‘‘ but I couldn't contact you before because all my belongings, phone and computer have been stolen اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّا اِلَيْهِ رَاجِعُونَ. I have just bought new ones. I feel a lot of peace, joy and light in my heart when doing ذکر and these feelings help me a lot when traversing these trials الحمد للّٰہ. May اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ bless you and preserve you یا مولانا!




جواب:

Now you should do 2500 times ’’اَللّٰہ‘‘ and the rest will be same ان شاء اللّٰہ العزیز. May اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ grant you every ease and سلامت۔

سوال نمبر 20:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ فقیر name فلاں السلام علیکم I

I pray that you are well dear شیخ. I have missed a couple of فجر جماعت in the past few days at the مسجد and I feel like I have become careless. In the past I used to become very emotional when this ever happened and do lots of توبہ but now it feels like my heart is like rock and I have no shame in displeasing اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ despite all his favours on me. I have tried punishing my نفس with fasting sometimes. I don't mind, in fact I enjoy it. Similarly I don't really have a favourite food I can ban myself from. I used to punish myself by not playing football on Sundays but I don't play regularly anyways. Maybe 100 نفل is a good option. Kindly advise what to do and remember this عاجز in dua.

جواب:

آپ نے فرمایا کہ آپ کو feel نہیں ہو رہا، اصل میں آپ کو feel تو ہو رہا ہے تب ہی تو آپ نے یہ لکھا ہے۔ البتہ رنگ اپنا اپنا ہے، آپ کو احساس ہو رہا ہے کہ ایسا ہونا چاہیے تھا اور نہیں ہو رہا، تو یہ بھی ایک قسم کا feel ہو رہا ہے۔ آپ نے جو 100 نفلوں والی بات کی ہے یہ صحیح ہے۔ کیونکہ جرمانہ وہ ہونا چاہیے جس سے نفس کے اوپر بوجھ پڑے، اتنا بوجھ بھی نہ ہو کہ آدمی کرے ہی نہ، اور اتنا آسان بھی نہ ہو کہ آدمی اس سے کوئی اثر ہی نہ لے۔ لہٰذا یہ صحیح ہے آپ اس کو کر سکتے ہیں۔

سوال نمبر 21:

السلام علیکم اللّٰہ تعالیٰ کا ساتھ ہونا اور اس کا استحضار ہونا کہ اللّٰہ تعالیٰ رحیم ذات ہے، یہ ایک طرح کا مراقبہ ہے۔ مگر اس کو کیا دائمی بنانے کی کوشش کروں؟ کیا یہ عقلی مشق ہوگی یا قلبی حال؟ اور استحضار نہ ہونے والی ایک شیطانی سی anxiety ہے اس کا کیا کیا جائے؟

جواب:

ابتدا میں یہ عقلی ہوتی ہے بعد میں قلبی بن جاتی ہے، اور پھر بعد میں طبعی بن جاتی ہے۔ لہٰذا آپ اس کو عقلی مشق کے طور پہ کرنا شروع کریں تو قلبی خود ہی بن جائے گی ان شاء اللّٰہ۔

سوال نمبر 22:

میرے اذکار تقریبا 75 سے 80 منٹ کے ہیں۔ اور میری منزلِ جدید ملا کر 100 منٹ۔ جس دن فوراً کر لوں تو اطمینان ہوتا ہے، اور نشاط ہوتا ہے، جس دن دیر ہوجائے، یعنی اگلی دوپہر کروں تو سارا دن anxiety رہتی ہے کہ اوراد رہتے ہیں۔ اس طرح سارا دن tension رہتی ہے۔ اس کا کیا کروں؟

جواب:

کوشش کریں کہ آپ اول وقت میں سب کر لیا کریں۔

سوال نمبر 23:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ! کم کھانے کا مجاہدہ جاری ہے، دن میں ایک دفعہ کھانا کھاتی ہوں۔ لیکن جمعہ اور اتوار کو 2 مرتبہ کھانا کھایا تھا۔ اور چائے بھی 2 مرتبہ پی تھی۔ جمعہ کو مہمان ہونے کے وجہ سے کھایا تھا، اور اتوار کو سفر پر جانا تھا لہٰذا ناشتہ کیا تھا، اور دوپہر کا کھانا بھی کھا لیا تھا۔ اور چائے بھی پی تھی۔ آج روزہ رکھا ہے۔ سحری بھی کی تھی، اور افطاری بھی۔ اس لئے آج بھی دو مرتبہ ہوا۔ لیکن کل سے ان شاء اللّٰہ ایک ہی وقت کھانے کا معمول جاری رکھوں گی۔

جواب:

ٹھیک ہے اللّٰہ تعالیٰ ہمت دے۔

سوال نمبر 24:

نمبر 1:

تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر و مراقبۂ معیت اور دعائیہ 15 منٹ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہْ اس بات کا ادراک نصیب ہوا کہ اللّٰہ تعالیٰ میرے ساتھ ہے۔ تکلیف کے وقت یہ بات ذہن میں آتی ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ مجیب الدعوات ہے۔

جواب:

سبحان اللہ! اس مراقبۂ معیت اور دعائیہ کو جاری رکھیں۔

نمبر 2:

یہ طالبہ ڈیڑھ 2 ہفتے پہلے سیڑھیوں سے گری ہے جس کی وجہ سے اس کے لئے بیٹھنا کافی مشکل ہوجاتا ہے۔

جواب:

وہ ٹیک لگا کے کر لیا کریں۔

نمبر 3:

تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبۂ احدیت، خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتی ہوں، اور ذکر کو عبادت کے شوق سے کرتی ہوں۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ! ابھی تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبۂ احدیت کی بجائے مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ دے دیں۔

نمبر 4:

لطيفۂ قلب 10 منٹ محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اَلْحَمْدُ لِلّٰہْ! ان کو لطيفۂ قلب 10 منٹ، اور لطيفۂ روح 15 منٹ کا بتا دیں۔

نمبر 5:

اسم ذات کا زبانی ذکر 1500 مرتبہ۔

جواب:

اب 2 ہزار کر لیں۔

نمبر 6:

لطيفۂ قلب 10 منٹ، لطيفۂ روح 15 منٹ محسوس ہونے لگا ہے۔

جواب:

اَلْحَمْدُ لِلّٰہْ! اب 10 منٹ لطيفۂ قلب، 10 منٹ لطيفۂ روح اور 15 منٹ لطيفۂ سِر۔

نمبر 7:

تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر و مراقبہ، آیتِ کریمہ کا مفہوم 15 منٹ۔ مراقبہ کے دوران یہ بات محسوس ہوتی ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔ اس کے علاوہ اور مراقبات میں دل غمگین ہوتا تھا، لیکن اس مراقبے کے دوران دل کافی خوش ہوتا ہے۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ اس کو جاری رکھیں۔

نمبر 8:

تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ 15 منٹ۔ یہ ادراک نصیب ہوا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ میں ایسی صفات حقیقتاً موجود ہیں۔ اس کے علاوہ تلاوتِ قرآن کی رغبت نصیب ہوئی ہے الحمد للّٰہ۔

جواب:

مَاشَاءَ اللّٰہُ۔ بس یہ تصور کریں کہ میں اللّٰہ پاک کو قرآن سنا رہا ہوں، تو اللّٰہ پاک کا دیکھنا اور سننا، اس کا بھی مراقبہ ہوجائے گا ان شاء اللّٰہ۔

نمبر 9:

لطيفۂ قلب 10 منٹ، لطيفۂ روح 15 منٹ، پہلے قلب پر محسوس ہوتا تھا۔ لیکن زیادہ ناغوں کی وجہ سے اب قلب پر محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

ناغے نہ کریں اور اس کو ایک مہینہ جاری رکھیں۔

نمبر 10:

ایک طالبہ نے ابتدائی ذکر یوں پورا کیا تھا۔ پھر قلب پہ ذکر ملا، لیکن محسوس نہیں ہوتا تھا۔ پھر اس نے مدرسے کے ساتھ ذکر کو بھی چھوڑ دیا تھا، اب دوبارہ مدرسے آئی ہے اور ذکر بھی شروع کرنا چاہتی ہے۔

جواب:

یہ ذکر دوبارہ دے دیں۔

سوال نمبر 25:

السلام علیکم حضرت جی! میرا نام فلاں ہے۔ میرا ذکر 200، 400، 600 اور 300 ہے، ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے۔

جواب:

اب 200، 400، 600 اور 500 کریں۔

سوال نمبر 26:

تفسیر والی ساتھیوں میں کسی نے پوچھا کہ کوئی لڑکی لڑکا زنا میں پکڑے جائیں تو کیا ان کو قتل کریں یا کیا کریں۔ ان کو کیا جواب دوں؟

جواب:

شریعت نے اس کا طریقہ بتایا ہے۔ اسلامی حکومت اس کے تمام مراحل پورے کر کے پھر جو سزا تجویز کرے بس وہی دینی چاہیے، اسلامی حکومت ہی اس کا حکم کر سکتی ہے۔

سوال نمبر 27:

السلام علیکم ورحمہ اللّٰہ و برکاتہ! معمولات 2، 4، 6، 4 ہزار اَلْحَمْدُ لِلّٰہ پورا کرتے ہیں۔ صرف لفظ ’’اللّٰہ‘‘ میں کمی ہوتی ہے۔

جواب:

’’اللّٰہ اللّٰہ‘‘ آپ ذرا مختلف اوقات میں کریں۔ مثلاً ہزار ایک وقت میں، ہزار دوسری دفعہ، ہزار تیسری دفعہ، ہزار چوتھے وقت میں۔

سوال نمبر 28:

مدرسہ للبنات کی تعلیم کچھ دن قبل الحمد للّٰہ مکمل ہوئی ہے۔ تفسیر و ترجمہ جاری ہے 10، 15 بندے ہیں۔ آج 10 ہیں، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ پانچواں پارہ آج مکمل ہوا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ مزید برکات عطا فرمائے، اور اس کو سب کے لئے عمل کرنے کا ذریعہ بنائے۔ دعا کریں کہ مجھے فهمِ قرآن اور خوب اخلاص نصیب ہوجائے، اور پڑھنے والوں کو عمل کرنے کی توفیق ہوجائے۔

جواب:

آپ کو بھی عمل کی توفیق ہوجائے صرف دوسروں کو ہی عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ سب کو ہے۔

سوال نمبر 29:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ! حضرت جی میرے معمولات 200، 400، 600 اور اسمِ ذات ساڑھے 13 ہزار ہیں۔

جواب:

اسمِ ذات چودہ ہزار کر لیں۔

سوال نمبر 30:

حضرت کیا جذبہ سے مراد لطائف کو توجہ دینا ہے، اور وہ عالمِ امر میں اپنے اصول کی طرف اٹھتا ہے؟ یا جذبہ، توجہ ہے؟ جو انسان کو نفس کے خلاف مجاہدے کے لئے تیار کرتا ہے یعنی دونوں کا مجموعہ ہے؟

جواب:

آپ خود کو confuse نہ کریں۔ جذبہ اللہ تعالیٰ کی محبت کی وجہ سے دل میں ایک شوق پیدا ہونے کا نام ہے۔ جس کی وجہ سے انسان کو قربانی دینا آسان ہوجاتا ہے۔ اور نفس کی اصلاح آسان ہوجاتی ہے۔ یہ ذکر سے بھی ہوسکتا ہے، اور توجہ سے بھی ہوسکتا ہے، یعنی قلبی دعا سے۔ اور یہ صحبتِ صالحین کے ذریعے سے بھی ہوسکتا ہے۔ یعنی کسی بھی ایسی چیز کے ذریعے سے جذبہ حاصل ہوسکتا ہے، جس کے ذریعے اللّٰہ تعالیٰ کا تعلق بنتا ہو۔ ذکر کرتے کرتے جب جذبہ حاصل ہوجائے، تو اس کے بعد پھر سلوک شروع کرنا چاہیے۔

سوال نمبر 31:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ حضرت جی

Sometimes, when listening to others' questions and احوال I feel that it is similar to mine. In that case should I we write our احوال or rather follow the instructions given in answer of someone else's احوال?

جواب:

No. You should write because although it looks similar, there might be some difference because you are different from him. So therefore you should inform accordingly and whatever is told to you, you should follow.

سوال نمبر 32:

حضرت کمالاتِ نبوت اور کمالاتِ ولایت کے بارے میں تھوڑی تفصیل بتا دیں کہ کیا ہے؟

جواب:

چونکہ یہ تفصیلی بحث ہے۔ مکتوب شریف حضرت کو بھی دے دیں، اس کا مطالعہ کریں۔ پھر بھی اگر کوئی سوال ہوا تو جواب دیں گے ان شاء اللہ۔

سوال نمبر 33:

بعض اوقات حضرت یہ ہوتا ہے کہ کوئی آدمی کہیں ملازمت کرتا ہے، وہاں پہ duty کر کر کے بندے کا اس پر ایک یقین سا بن جاتا ہے کہ میں چھوڑوں گا تو پتہ نہیں میرے ساتھ کیا ہوجائے گا۔ اس کیفیت کو کیا کہیں گے؟

جواب:

اصل میں اسباب کا اختیار کرنا ضروری بھی ہے اور اسباب پہ بھروسہ بھی نہیں کرنا چاہیے، بلکہ اللّٰہ پہ بھروسہ کرنا چاہیے۔ یہ ہمارا ایمان ہے۔ لیکن اللّٰہ جل شانہٗ کے حکم کے مطابق اسباب اختیار کرنا ضروری ہے۔ بعض اسباب تو اختیار کرنا لازمی ہوتے ہیں، وہ اگر کوئی اختیار نہیں کرتا تو جرم ہوگا۔ جیسے کوئی کھانا نہ کھائے اور اس سے مر جائے۔ یا کوئی شادی نہ کرے اور کہے میری اولاد ہوجائے۔ ایسے اسباب سے انکار کرنا تو جرم ہے۔

اور بعض اسباب ایسے ہوتے ہیں ان کو موہوم اسباب کہتے ہیں۔ جیسے مجھے تنخواہ نہیں ملے گی تو کیا ہوگا، یا کوئی اس قسم کی چیز ہو۔ موہوم اسباب میں توکل کی بڑی ضرورت ہوتی ہے۔ یعنی توکل واجب یہ ہے کہ شریعت کے حکم کے مقابلے میں کوئی ایسا سبب، جو شریعت نے منع کیا ہو اس کو اختیار نہ کرے، یہ توکل واجب ہے۔ لیکن موہوم اسباب کی پروا نہ کرنا مستحب ہے۔ اگر کوئی شخص کر سکے تو اس کو بڑا فائدہ ہوگا۔ مقامِ توکل اسی کو کہتے ہیں جو کسی کو حاصل ہوجائے۔

سوال نمبر 34:

انسان کے اوپر ایک خاص کیفیت سی رہتی ہے کہ یہ ہوگیا تو وہ ہوجائے گا، جو موہوم سی ہوتی ہے۔ اس کیفیت کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب:

اس کے لئے دعائیں ہیں۔ اس میں اللّٰہ پہ بھروسہ کرنا مطلوب ہے۔ جیسے آپ کو پتہ نہیں ہے کہ یہ چیز میرے لئے مفید ہے یا نہیں۔ تو ’’بِسْمِ اللّٰهِ الَّذِيْ لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهٖ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ‘‘ یہ پڑھ کے آپ اس کو کھائیں۔ کیونکہ یہ موہوم ہے، یقینی تو نہیں ہے۔ اسی طرح اور مسنون دعائیں بھی ہیں جن کو ہم پڑھ لیا کریں، تو اس کا علاج ہوسکتا ہے۔اسی طرح بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ بھی شروع کرنے کے لئے پڑھ سکتے ہیں۔ الغرض جو موہوم اسباب ہیں ان کو خاطر میں نہ لانا۔ لیکن اگر میسر ہوں تو اختیار کرنا، نہ ہوں تو اپنے دل پہ نہ لانا۔

حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے اپنے حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللّٰہ علیہ کو لکھا کہ میں اپنی ملازمت چھوڑ کے یہاں آنا چاہتا ہوں۔ حضرت نے فرمایا ملازمت نہ چھوڑو۔ لیکن انہوں نے ملازمت چھوڑ دی اور اطلاع کردی۔ تو حضرت نے مبارکباد دی۔ جنہوں نے دونوں احوال دیکھے تھے، اس پہ انہوں نے حیران ہو کے پوچھا کہ حضرت پہلے آپ نے منع کیا تھا، اب آپ مبارکباد دے رہے ہیں؟ فرمایا پہلے ان کا توکل کچا تھا اس وجہ سے انہوں نے پوچھا، تو میں نے کہا کہ ابھی توکل کچا ہے کہیں خراب نہ ہوجائے۔ اس وجہ سے میں نے کہا کہ نہیں وہ ملازمت نہ چھوڑیں۔ جب توکل کامل ہوگیا تو خود ملازمت چھوڑ کر مجھے اطلاع کردی۔ ماشاء اللّٰہ ان کو وہ چیز حاصل ہوگئی تھی۔ تو میں نے مبارکباد دی۔ تو وہ بھی موہوم سبب ہی تھا۔ لیکن وہ توکل مستحب تھا، توکل واجب نہیں تھا۔ اسی طرح حضرت تھانوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کو حضرت حاجی صاحب نے فرمایا: اللّٰہ پہ بھروسہ کر کے خاںقاہ میں بیٹھ جاؤ۔ اس کے بعد حضرت نے کوئی کام نہیں کیا، بس اللّٰہ تعالیٰ نظام چلاتے رہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے اپنے ایک بیان میں فرمایا کہ اسباب اختیار کرنے چاہئیں لیکن اس کو اتنا زیادہ نہیں کرنا چاہیے کہ اپنے اوپر سوار کیے جائیں۔ کیونکہ بعض لوگ اس کو اتنا اپنے اوپر سوار کر لیتے ہیں کہ معاملہ اوپر تک چلا جاتا ہے، اوپر والا معاملہ بہت خطرناک ہے، کیونکہ آپ ﷺ سے نبوت کے بعثت سے پہلے کام ثابت ہے۔ اس کے بعد ثابت نہیں ہے۔ بعد میں آپ ﷺ نے دنیا کا تو کوئی کام نہیں کیا۔ اس کا مطلب ہے کہ جو لوگ توکل سے رہتے ہیں یہ آپ ﷺ کی سنت ہے۔

سوال نمبر 35:

حضرت شیخ! السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ سب عبادت اور معمولات پورے ہوجاتے ہیں الحمد للّٰہ۔ مگر اپنے شیخ کے جواب سے محرومی کی وجہ سے کسی چیز میں دل نہیں لگتا اور ایک اضطرابی کیفیت ہے، شیخ سے تھوڑا دور رہتا ہوں۔ حاضری کے شوق اور تمنا کے باوجود حاضری مشکل ہے اس لئے دل پر اثر ہوجاتا ہے۔ کسی غلطی پر شاید ناراض ہیں کرم فرمائیے شکایت نہیں ہے، حال عرضِ خدمت ہے۔

جواب:

یہ کس کا سوال ہے؟ نام نہیں لکھا، نام لکھنا چاہیے۔ کیونکہ ہر شخص کے لئے جواب مختلف ہوسکتا ہے۔

وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ