اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ حضرت! آج کے بیان میں آپ نے ایک عجیب سی بات کی ہے کہ مرید کو جلدی ہوتی ہے کہ اس کو جلدی جلدی مل جائے۔ تو حضرت! یہ چیز تو مجھ میں بھی ہے، دنیا کے حوالے سے بھی کہ جلدی سے یہ کام ہوجائے اور اپنی اصلاح کے حوالے سے بھی کہ جلدی مجھے مل جائے۔ ایک اور چیز کے بارے میں آپ نے بات کی کہ کیسے مرید اپنا نقصان کرتا ہے! یعنی وہ شیخ کو بتاتا ہے کہ اتنا مجھے دو، پھر آپ نے فرمایا کہ جو 60 فیصد مانگتا ہے، اس کو اتنا ہی ملتا ہے۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ یہ بیان آپ مجھ سے کر رہے ہیں اور مجھے میری کوتاہیاں بتا رہے ہیں، کیونکہ یہ غلطیاں تو مجھ سے بھی ہوئی ہیں، جس پر مجھے آج بھی دکھ ہوا ہے، استغفار بھی پڑھا ہے، کیونکہ اس وقت تو مجھے ان بے ادبیوں کے بارے میں معلوم نہیں تھا، لیکن اب میں آپ سے معذرت خواہ ہوں، آگے رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
اس کو جلدی مچانا کہتے ہیں۔ جلدی مچانے سے کیا مراد ہے۔ سمجھیں! کہ اگر جلدی کی خواہش ہو، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن procedure میں جلدی مچائی جائے تو یہ ٹھیک نہیں ہے۔ مثلاً ایک آدمی میڈیکل کالج میں داخلہ لے، اور وہ کہے کہ میں جلدی سے ڈاکٹر بن جاؤں یعنی اس کی خواہش ہو، تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں، لیکن اگر وہ آگے دوڑ، پیچھے چھوڑ کا طریقہ اختیار کر لے اور سمجھے کہ مجھے جلدی جلدی جو آخری اسباق ہیں وہ مل جائیں اور میں جلدی ڈاکٹر بن جاؤں اور اس کے لئے پیچھے والی چیزوں کو چھوڑتا جائے، یہ اصل میں غلط بات ہے۔ جیسے میں نے آپ کو بتایا کہ کوئی روٹی 5 منٹ میں پکتی ہے، اس کو اگر کوئی 3 منٹ میں پکانا چاہے تو اس میں نقصان ہے کہ کچھ حصہ کچا رہ جائے گا اور کچھ حصہ اس کا جل جائے گا۔ تو اس میں یہ بات ہوتی ہے۔ لیکن اگر اس میں جلدی صرف خواہش کی حد تک ہو، تو خواہش کی حد تک تو مسئلہ نہیں ہے، لیکن اس پر عقل سے قابو پانا چاہئے۔ اور عورتوں میں یہ مسئلہ اتنا نہیں ہوتا، کیونکہ عورتوں کو خلافت کی امید نہیں ہوتی، کیونکہ ان کو خلیفہ بنایا ہی نہیں جاتا، اس لئے کہ اس کے اندر شرعی مسائل ہیں۔ لہٰذا ان کو تو یہ مسئلہ نہیں، لیکن مردوں کے اندر یہ بڑا مسئلہ ہوتا ہے کہ وہ انتظار کرنا شروع کر لیتے ہیں کہ مجھے کب خلافت ملتی ہے۔ تو یہ جلدی مچانا بہت خطرناک ہے، اس کی خواہش بھی خطرناک ہے یعنی صرف procedure خطرناک نہیں، بلکہ اس کی خواہش بھی خطرناک ہے۔ کیونکہ یہ تو دنیا کی چیز ہے اور یہ دنیا میں سرداری چاہتا ہے، جبکہ یہ راستہ تو مٹنے کے لئے ہے، تو جو مٹنے کے بجائے سردار بننا چاہے تو یہ غلط بات ہے۔ اس کے ارادے ہی غلط ہیں۔ لہٰذا یہ بات ان کے لئے زیادہ مناسب ہے، لیکن عورتوں کے اپنے مسائل ہیں۔ دوسری بات جو 60 فیصد والی ہے، وہ اصل میں اس طرح ہے کہ اگر کوئی 60 فیصد شیخ پر اعتماد کرے، مثلًا کچھ چیزوں میں کہتا ہے کہ اس میں تو میں اپنی بات پر چلوں گا اور کچھ چیزیں میں شیخ کی مانوں گا۔ یعنی اس بات سے یہ مراد ہے۔ لہٰذا جو 100 فیصد شیخ پر اعتماد کرتے ہیں، ان کو 100 فیصد ملتا ہے، اور جو 60 فیصد اعتماد کرتے ہیں، ان کو 60 فیصد ملتا ہے، اور جو 40 فیصد اعتماد کرتے ہیں، تو ان کو 40 فیصد ملتا ہے۔ لہٰذا میرا مطلب یہ ہے کہ شیخ پر مکمل اعتماد ہونا چاہئے، وہ چاہے تو کچھ بھی کر لے۔ اس کے لئے مشائخ نے بڑے عجیب انداز میں نصیحتیں فرمائی ہیں۔ ان میں سے ایک بات یہ ہے:
بمئے سجادہ رنگیں گرت پیر مغاں گوید
کہ سالک بے خبر نہ بود ز راہ و رسم منزلہا
(اگر تجھے پیر مغاں کہے تو مصلیٰ شراب سے رنگ لے
اس لئے کہ سالک منزلوں کی رسم و راہ سے بے خبر ہوتا ہے)
اس میں صرف اعتماد على الشیخ ہے کہ شیخ کے بارے میں اگر اس کو پہلے سے یقین ہو کہ یہ میرا خیر خواہ ہے اور یہ مجھ سے زیادہ جانتا ہے، اس لئے میں اس کی بات میں اپنی بات نہیں کروں گا۔ لہٰذا اگر کسی کو 100 فیصد اس پر اعتماد ہو، جیسے کہ اس شعر میں ہے تو اس کو پھر سب کچھ ملتا ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر جتنا ہے، اتنا ہی ملتا ہے بس۔
سوال نمبر 2:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میں (فلاں) ہوں۔ اللّٰہ پاک آپ کو صحت و عافیت میں رکھے۔ علاجی ذکر بتائے ہوئے 2 ماہ گزر گئے ہیں، 10 منٹ سب لطائف کا علاجی ذکر اور 15 منٹ مراقبۂ تنزیہ اور صفاتِ سلبیہ ملا ہوا تھا، ساتھ میں 10 منٹ مراقبۂ دعائیہ بھی ہے۔ 2، 3 دن ناغہ ہوا ہوگا اور کسی دن طبیعت کی خرابی سے کم مقدار میں بھی کیا ہوگا، لیکن ذہنی انتشار زیادہ ہونے کے باوجود کوشش جاری رہی۔ 1، 2 دفعہ محسوس ہوا کہ ذہن حد سے زیادہ پریشان ہے، تو ذکر نہیں کیا، کیونکہ اگر خیالات پہلے سے زیادہ ہوں، تو ذکر کے اندر اور شدید ہوجاتے ہیں۔ مراقبہ محسوس کم کم ہوتا ہے، کبھی کبھی غور کرنے سے دھیان بنتا ہے۔ اللّٰہ پاک جیسا کوئی ہے ہی نہیں کہ جس سے مثال دی جاسکے، وہ سب کمزوریوں سے پاک ہے۔ لیکن بہت کم دھیان ہوتا ہے۔
جواب:
جتنا دھیان ہوتا ہے، اس پر شکر کریں اور آئندہ آگے کے لئے کوشش کر لیں۔ اور اس کے لئے جو عملی ذرائع ہیں، ان کا خیال رکھیں۔ عملی ذرائع میں یہ بات ہے کہ ذہنی انتشار کی طرف توجہ نہ دی جائے کہ جو چیزیں اختیار میں نہیں ہیں، ان کی پروا نہ کی جائے اور جو اختیار میں ہیں، ان میں سستی نہ کی جائے۔ بس فی الحال یہ عمل کر لیں اور باقی اسی سبق کو آگے چلائیں۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ۔ میں نے بچوں کے مراقبے کی رپورٹ دینی ہے۔ ان کے مراقبے کو ایک ماہ ہوگیا ہے۔
نمبر 1: پہلے پانچوں لطائف پر 5 منٹ یہ تصور کرنا تھا کہ میرے لطیفے کی طرف اللّٰہ تعالیٰ محبت سے دیکھ رہے ہیں اور میرا ہر لطیفہ ’’اَللہ اَللہ‘‘ کر رہا ہے۔ اس کے بعد ’’لَآ اِلٰهَ اِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ اِنَّا كُنَّا مِنَ الظَّالِمِيْنَ‘‘ پر پوری امت کے لئے استغفار کی نیت سے مراقبہ کرنا کہ اس کا فیض آپ ﷺ کے قلبِ اطہر پر اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے اس کے جسم پر یہ فیض آرہا ہے۔ الحمد للّٰہ، پانچوں لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔ مراقبے کی طرف کچھ خاص کیفیت کا اندازہ نہیں ہو رہا۔ اللّٰہ تعالیٰ پر بھروسہ بڑھ رہا ہے اور اپنے گناہوں پر استغفار پڑھنے کا خیال آتا ہے اور جب خیال آتا ہے، تو توبہ کرتی ہوں اور ساتھ امت کی معافی کی بھی دعا کرتی ہوں۔
نمبر 2: مراقبۂ معیت اور مراقبۂ دعائیہ کا پانچوں لطائف پر پانچ منٹ اس طرح تصور کرنا ہے کہ میرے ہر لطیفے کی طرف اللّٰہ تعالیٰ محبت کے ساتھ دیکھ رہا ہے اور میرا لطیفہ ’’اَللہ اَللہ‘‘ کر رہا ہے۔ اس کے بعد 15 منٹ کا مراقبۂ معیت اور مراقبۂ دعائیہ بھی ہے۔ پانچوں لطائف پر ذکر محسوس ہو رہا ہے۔ اللّٰہ سے دعا ہے، بالخصوص فلسطین کے لئے بہت دعائیں کی ہیں، لیکن 4 ناغے ہوئے ہیں۔
نمبر 3: درود پاک 200، تیسرا کلمہ 200، استغفار 200، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘200، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400، ’’حَقْ‘‘ 600 اور ’’اَللّٰہ‘‘ 500 مرتبہ۔ دو ناغے ہوئے، باقی تینوں کئے ہیں۔ الحمد للّٰہ! نماز پڑھنے اور قرآن پاک کی تلاوت پر استقامت ہے۔ ماشاء اللّٰہ۔ جمادی الثانی میں درود 51 ہزار مرتبہ پڑھا ہے۔
جواب:
ماشاء اللّٰہ! یہ جو دونوں ہیں، یہ تو آپ میرے خیال میں جاری رکھیں۔ اور بیٹے کو بتا دیں کہ اب ’’اَللّٰہ‘‘ ایک ہزار مرتبہ کریں۔ باقی وہی ہے۔
سوال نمبر 4:
السلام علیکم۔ آپ کیسے ہیں حضرت! میری طرف سے درخواست ہے کہ آپ میرے لئے دعا کریں کہ مجھے جاب مل جائے۔ اگر آپ کے پاس کوئی وظیفہ ہے، تو آپ مجھے بتا دیں۔ جزاک اللّٰہ۔
جواب:
اللّٰہ جل شانہٗ آپ کے ساتھ عافیت والا معاملہ فرمائے اور ہمارے پاس تہجد کے بعد اللّٰہ تعالیٰ سے مانگنے سے بڑا وظیفہ کوئی نہیں۔ اگر یہ کرسکتے ہو تو کرو۔ یہ بات لوگوں کو کافی پھیکی لگتی ہے، لیکن کیا کریں! ہم تو ہیں ہی ایسے پھیکے لوگ۔
سوال نمبر 5:
السلام علیکم۔ حضرت جی! (نمبر 1) نفس میں ایسی گندگی ہے کہ کسی کو معلوم ہوجائے تو کوئی پاس بیٹھنا بھی گوارہ نہ کرے۔ (نمبر 2) ایسی ایسی بیماریوں کا ادراک ہوتا ہے کہ جو وقت کے ساتھ ساتھ advanced نکل رہی ہیں۔ (نمبر 3) جذب کی حالت ہے کہ جس کے بیان سے، دعویٰ کرنے سے اور بتانے سے قاصر ہوں، تینوں وساوس کا یہ حال ہے کہ گویا یقین و ایمان کو پکڑے ہوئے ہوں کہ یہ نہیں چھوڑیں گے۔ (نمبر 4) عمال ایسے ہیں کہ ان پر توقع ہی نہیں کہ یہ بھی کسی کام ہیں یا نہیں۔ (نمبر 5) احساس کی حالت ہے کہ گھر کی چھت اور چار دیواروں سے زیادہ اللّٰہ پاک کی غیرت محسوس ہوتی ہے۔ (نمبر 6) مجھ سے رابطہ کوئی نہیں۔ (نمبر 7) قرض کی ادائیگیوں کے لئے فکر مند رہتا ہوں، لیکن ان شاء اللّٰہ! یہاں بھی رسوائی سے اللّٰہ پاک ضرور بچائیں گے۔ (نمبر 8) ذکر بالجہر ایک ہزار مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ اور مراقبہ پانچوں لطائف پر 5 منٹ ہے۔ آپ سے رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
ذکر اب بڑھا دیں، 2 ہزار مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ کر لیں اور باقی لطائف پر 5، 5 منٹ ذکر کر لیں۔ باقی یہ جو اختیاری ہے، اس میں سستی نہ کریں اور جو غیر اختیاری ہے، اس کی پروا نہ کریں۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! امید ہے کہ اللّٰہ کے فضل و کرم سے آپ خریت سے ہوں گے۔ حضرت! میرے شوہر ’’امریکہ‘‘ میں رہتے ہیں، بہت بیمار ہیں، آپ اپنی دعاؤں میں ان کی صحت کے لئے بھی دعا کردیں۔
جواب:
ضرور، میں نے دعا کی ہے۔ ان شاء اللّٰہ! اللّٰہ پاک اس کو صحت عطا فرمائیں گے۔
سوال نمبر 7:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ حضرت! میں مولانا صاحب سے ملنے جمعہ کو گیا تھا۔ مجھے اکیس دن 313 مرتبہ استغفار پڑھنے کو دیا ہے۔
جواب:
بالکل صحیح بات ہے۔ آپ اس پر عمل کریں۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میں (فلاں) بات کر رہا ہوں جہلم سے۔ حضرت جی! پہلے تو اللّٰہ کا شکر ہے کہ جس نے مجھے دوبارہ اصلاحی ذکر شروع کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور استقامت دی۔ حضرت جی! مجھے ان دنوں موت کا بہت خوف رہتا ہے اور لگتا ہے کہ ابھی موت آجائے گی اور اللّٰہ تعالیٰ کی ناراضگی میں نہ مرجاؤں، اور آخرت میں اللّٰہ تعالیٰ اور حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے سامنے رسوا نہ ہوجاؤں۔ جب بھی یہ کیفیت بنتی ہے، تو بہت گھبراہٹ ہوتی ہے، جسم میں ایسا لگتا ہے، جیسے جان ہی نہیں ہے، چل بھی نہیں سکتا۔ اگر کوئی بھی گناہ کرنے کا خیال ذہن میں آئے، تو موت کا خیال ذہن میں آجاتا ہے، لیکن پھر بھی گناہ ہوجاتا ہے۔ برائے مہربانی رہنمائی فرما دیں۔
جواب:
مشائخ فرماتے ہیں کہ موت کی یاد اور خوف یہ کوڑا ہے، جس سے کسی چیز کو ہانکا جاتا ہے۔ اور محبت یہ قائد ہے، جو راستہ بتاتا ہے یعنی اس سے آگے آگے چلتا ہے اور اس کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ آپ کے ساتھ پہلے والا معاملہ ہو رہا ہے، یہ آپ کے لئے بہتر ہے، بس آپ اس کے ساتھ یہ کر لیں کہ جب گناہ کا خیال آئے تو موت کے خیال سے فائدہ اٹھائیں اور کہیں کہ اگر اس وقت گناہ کی حالت میں مر جاؤں تو کیا ہوگا! کیونکہ اگر صرف موت کا خیال آئے، لیکن گناہ سے آپ کو نہ بچائے تو یہ صرف بیماری ہے، اس کو depression کہتے ہیں، اس کا علاج پھر ڈاکٹر لوگ کریں گے۔ اور اگر یہ گناہ سے آپ کو بچا رہا ہے، تو پھر اللّٰہ کی رحمت ہے اور اللّٰہ کا فضلِ خاص ہے، تو اس پر اللّٰہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہئے، کیونکہ یہ آپ کو خیر کی طرف لے جائے گا اور نقصان سے بچائے گا۔
سوال نمبر 9:
السلام علیکم۔
I have been reciting five thousand times ’’اَللہ اَللہ‘‘ followed by یَا اَللّٰہُ یَا سُبَحَان یَا عَظِیْم یَا رَحْمَان یَارَحِیْم یَا وَہَّاب یَا وَدُوْدُ یَا کَرِیْم یَا شَافِی یَا سَلَام fifty times followed by یَا اَرْحَمَ الرَِاحِمِیْنَ ten times and 13 تسبیحات 200 400 600 ذکر. Besides this, I am doing مراقبہ on 5 points together with the مراقبہ صفات ثبوتیہ. However, upon doing 5000 times ذکر I still sometimes get mentally exhausted and don't have enough energy to do other things due to ongoing weak nerves. Kindly advise جزاک اللّٰہ.
جواب:
You can split this for 5 times. It means you can complete this 5000 ذکر by doing one thousand in five different times. So ان شاء اللّٰہ it will help you and I think you should come to خانقاہ. It will help you ان شاء اللّٰہ.
سوال نمبر 10:
السلام علیکم۔ حضرت جی! میں گوجرانوالہ سے (فلاں) بات کر رہا ہوں۔ الحمد للّٰہ! یہاں پر سب خیریت ہے اور آپ کی خیریت مطلوب ہے۔ حضرت جی! میرا سبق ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ 200، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400، ’’حَقْ‘‘ 400، اور ’’اَللہ‘‘ 100 مرتبہ ہے، اس کو ایک ماہ سے زیادہ ہوگیا ہے۔
جواب:
اب ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ 200، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400، ’’حَقْ‘‘ 600 اور ’’اَللہ‘‘ 100 مرتبہ کر لو۔
سوال نمبر 11:
حضرت جی! میری تنگدستی کے دور ہونے اور رزق حلال کی فراوانی کے لئے دعا کی درخواست ہے۔
جواب:
جی بالکل۔ (آمین)
سوال نمبر 12:
حضرت! مشورہ مطلوب ہے۔ میں الحمد للّٰہ M A English qualified ہوں، لیکن کوئی بھی اچھی نوکری نہیں ہے، جو تھی اس سے بھی نکال دیا گیا ہوں۔ اب رزق حلال کمانے کے لئے کبھی مزدوری اور uneducated لوگوں کے جیسے کام کرنے پڑتے ہیں، جس پر لوگ طعنے دیتے ہیں اور ستاتے ہیں کہ اتنا پڑھا لکھا ہونے کے باوجود مزدوری کرتا ہے اور غربت میں جیتا ہے، بلکہ میری غریبی پر دوست، رشتہ دار مزاق بھی اڑا دیتے ہیں، جس پر میری بیوی مسلسل پریشان رہتی ہے، وہ کسمپرسی کا شکار ہو چکی ہے۔ شاہ صاحب! ہماری رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
دعا سے مفر نہیں ہے، دعا میں بھی کرتا ہوں، آپ بھی جاری رکھیے، لیکن آپ حضرت زکریا علیہ السلام سے زیادہ نہیں ہو۔ حضرت زکریا علیہ السلام مزدوری کرتے تھے۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ مزدوری کر رہے تھے کہ ان کے مہمان آگئے، وہ کام کر رہے تھے کہ اتنے میں کھانے کا وقت ہوگیا، تو جس کا کام کر رہے تھے یعنی جس کی مزدوری کر رہے تھے، اس نے کھانا بھیج دیا، تو حضرت نے سارا کھانا خود کھا لیا اور مہمانوں سے پوچھا بھی نہیں، حالانکہ پیغمبر بڑے مہمان نواز ہوتے ہیں۔ پھر خود ہی فرمایا کہ آپ لوگ سمجھتے ہوں گے کہ کیسے ہیں یہ کہ پوچھا بھی نہیں۔کیونکہ یہ کھانا اس صاحب نے (جس کا میں کام کر رہا ہوں) مجھے بھیجا ہے تاکہ میں اس سے قوت حاصل کر کے اس کا کام صحیح کروں، اگر میں اس میں آپ کو شریک کرتا اور میں بھوکا رہتا تو کام اچھا نہ کرسکتا، تو یہ اس کے ساتھ نا انصافی تھی اور خیانت تھی، جو کہ میں نہیں کرسکتا تھا۔ اس وجہ سے آپ محسوس نہ کریں۔ آپ دیکھیں! یہ زکریا علیہ السلام ہیں۔ تو تم کیا زکریا علیہ السلام سے زیادہ ہو جو احساس کمتری کا شکار ہو؟ لہٰذا وہ پیغمبر ہیں، لیکن ایسے کام کر رہے ہیں۔ اور پیغمبر سلیمان علیہ السلام بھی تھے، جو بادشاہ تھے اور پیغمبر عیسیٰ علیہ السلام بھی تھے کہ کچھ بھی پاس نہیں تھا۔ ایسے فقیر تھے کہ ایک دفعہ اینٹ اپنے سر کے نیچے رکھی ہوئی تھی اور شیطان اس کے گرد چکر لگا رہا تھا، ظاہر ہے کہ پیغمبر تھے، تو شیطان کو دیکھا، تو شیطان کو کہا کہ ادھر تو کیسے آیا؟ یعنی مجھ سے کیا لینے آئے ہو؟ تجھے یہ جرأت کیسے ہوئی؟ اس نے کہا میری متاع آپ کے پاس ہے، انہوں نے کہا کون سی متاع؟ کہا وہ اینٹ جس پر سر رکھا ہوا ہے، تو حضرت نے اینٹ اس کی طرف پھینک دی اور اپنے سر کے نیچے ہاتھ رکھ لیا اور اس پر لیٹ گئے۔ اب تم عیسیٰ علیہ السلام سے زیادہ ہو؟ لہٰذا یہ تشکیل کی بات ہے۔ سلیمان علیہ السلام کی تشکیل بادشاہت کے لئے ہوئی اور عیسیٰ علیہ السلام کی تشکیل فقیری کے لئے ہوئی۔ اور ماشاء اللّٰہ! حضرت زبیر بن العوام رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ، حضرت عثمان رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ، عبد الرحمن بن عوف رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ان کی تشکیل وافر دولت کے لئے ہوئی اور حضرت علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ، جن کے ساتھ آپ ﷺ کا تعلق پوشیدہ نہیں، لیکن ان کی تشکیل فقیری کے لئے ہوئی۔ اب ہم کیا کہہ سکتے ہیں، ہماری کیا حیثیت ہے؟ لہٰذا تھوڑا سا اپنے آپ کو حوصلہ دیں۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم۔ حضرت! سالکہ (فلاں) ہوں، امید ہے کہ آپ خیر و عافیت سے ہوں گے۔ حضرت جی! رات کو سونے سے پہلے کوئی کتاب پڑھنے کے لئے تجویز فرمائیے۔ آپ سے دعاؤں کی بھی درخواست ہے۔ جزاک اللّٰہ خیرا۔
جواب:
حضرت تھانوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے مواعظ پڑھنا شروع کیجئے۔ اور جب مل جائے تو ان میں سے سب سے پہلے ’’الاستغفار‘‘ کا وعظ پڑھیں، اس کے بعد ’’الدعا‘‘ کا وعظ پڑھیں، پھر مزید سلسلہ جاری رکھیں۔ آج کل یہ نیٹ پر بھی ملتی ہیں، تو نیٹ سے بھی آپ لے سکتے ہیں۔
سوال نمبر 14:
السلام علیکم۔ حضرت! اللّٰہ کا شکر ہے کہ معمولات پورے ہیں۔ حضرت جی! برے ماحول سے بچنے میں کافی حد تک کامیاب ہوا ہوں، لیکن اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اکیلا رہ گیا ہوں، کسی سے ملنے کو دل نہیں کرتا، لیکن اس کے بعد غمگین بھی ہوتا ہوں کہ اگر کبھی کوئی ضرورت ہو، تو کہیں اکیلا نہ رہ جاؤں۔ کسی کے ساتھ قریبی تعلق نہیں، جس سے اپنا حال بیان کرسکوں، خاندان والوں سے بھی الگ الگ ہوں اور دوری ہے۔
جواب:
سبحان اللّٰہ! بڑی اچھی بات ہے۔ اگر اللّٰہ تعالیٰ کے ساتھ آپ کا دل کھل گیا ہے، تو پھر کسی اور کے لئے آپ کیوں پریشان ہیں؟ بس اللّٰہ سے باتیں کریں اور اللّٰہ پاک سے باتیں کرنا قرآن پاک کی تلاوت ہے اور نماز ہے۔ بس اس پر توجہ رکھیں۔
سوال نمبر 15:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! مرید کو چونکہ اپنے شیخ سے بہت عقیدت ہوتی ہے اور اس کی ناراضگی سے بہت بہت گراں ہوتی ہے، اگر شیخ کی آواز سے مرید کو ان کی ناراضگی کا اشکال ہوجائے، لیکن مرید کو اپنی غلطی کا ادراک بھی نہ ہو کہ مجھ سے یہ غلطی سرزد ہوئی ہے، تو مرید کو ایسے وقت میں کیا کرنا چاہئے؟ کیا شیخ سے کھل کر پوچھ لیں؟ کہ مرید سے کس بات پر خفا ہوئے ہیں، کیونکہ آواز سے ناراضگی کا اظہار ہوتا ہے۔ یا مرید کو اس پر خاموشی اختیار کرنی چاہئے؟
جواب:
اول تو یہ ثابت کرنا بڑا مشکل کام ہے کہ آواز سے اگر مرید نے اندازہ لگایا ہو کہ ناراضگی ہے، تو وہ صحیح بات ہے۔ جیسے کہتے ہیں کہ ایک محبت اور سو بدگمانیاں۔ اور شیخ سے تو سب سے زیادہ محبت ہوتی ہے، لہٰذا یہاں بدگمانی بھی بہت ہوتی ہے اور اس کو پتا بھی نہیں ہوتا، لیکن وہ سمجھتا ہے کہ شاید مجھ سے ناراض ہیں۔ یہ محبت کی علامت ہے۔ ان شاء اللّٰہ! اس میں کوئی مسئلہ نہیں۔
سوال نمبر 16:
السلام علیکم۔ حضرت! آپ کا بتایا ہوا چالیس دن کا بنیادی ذکر مکمل ہو چکا ہے۔ آگے کا ذکر بتائیں۔ جزاک اللّٰہ۔
جواب:
سبحان اللّٰہ! 40 دن کا ذکر جو مکمل ہوگیا، اب اس کے بعد آپ یوں کریں کہ تیسرا کلمہ پورا 100 دفعہ، درود شریف 100 دفعہ، استغفار 100 دفعہ، یعنی 100، 100 دفعہ آپ نے یہ ذکر روزانہ ساری عمر کرنا ہے۔ اور جو نماز کے بعد والا ذکر بتایا تھا، وہ بھی ساری عمر کرنا ہے۔ اس کے علاوہ جو ذکر ہے، وہ بھی میں بتاتا ہوں جو آپ نے ایک مہینہ تک کرنا ہے، اور کوئی وقت مقرر کر لیں، اس کے بعد پھر مجھے بتانا ہے۔ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ اس کی دل پر ضرب لگانی ہے، یہ 100 مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 100 مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ 100 مرتبہ اور ’’اَللہ‘‘ 100 مرتبہ، یہ آپ شروع فرما لیں اور ایک مہینے کے بعد پھر مجھے بتا دیں، لیکن اس کے لئے وقت مقرر کر لیں اور بیٹھ کر کریں اور توجہ کے ساتھ کریں۔
سوال نمبر 17:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ 2، 4، 6 اور ساڑھے 3 ہزار ذکر، اللّٰہ کے فضل سے اور حضرت کی دعا سے جاری ہے۔ اللّٰہ مزید توفیقات عطا فرمائے،
توجہ کے ساتھ کرنے کے توفیق نصیب فرمائے۔ بروز بدھ سے دکان کا افتتاح کیا ہے، نام بھی اسلامی کتب خانہ رکھا ہے، اللّٰہ اس میں برکت دے۔ کچھ مشکلات ہیں، حضرت سے دعا کی درخواست ہے۔
جواب:
اللّٰہ تعالیٰ آپ کی تمام مشکلات دور کریں، اور آسانیاں ہوں اور اللّٰہ پاک آپ کے کاروبار میں برکت عطا فرمائے۔ اب ذکر 4 ہزار مرتبہ یعنی 2، 4، 6، 4 ہزار۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم مرشد
From Singapore.
Thank you for allowing us to restart on the اعمال myself main اعمال 200 200 200 and 1500. Whenever I sit to recite the اعمال my body feels so much pain but it goes away afterwards.
جواب:
ماشاء اللّٰہ اللّٰہ helps you but شیطانی things, they resist you and then after that اللّٰہ helps you. So before starting you, should recite 7 times آیۃ الکرسی and make it a حصار and after that you should start ذکر ان شاء اللّٰہ. Now you should do 200 200 200 2000
سوال نمبر 19:
ماشاء اللّٰہ مراقبہ قلب روح سر خفی اخفی ten minutes each مراقبہ تنزیہ for fifteen minutes فیض from اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ to the قلب of our prophet ﷺ and from there to the قلب of my مرشد and from there to my لطیفہ خفی. Special zikr ’’اَللّٰهُمَّ اِنَّا نَجْعَلُكَ فِيْ نُحُوْرِهِمْ وَنَعُوْذُبِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ‘‘ three hundred and thirteen times یا ودود یا سلام یا رحمان یا غفور one hundred and eleven times الحمد للّٰہ مرشد thank you for allowing me to continue with this اعمال but not doing it for a long time, this time when I first started doing this اعمال again, I found it very difficult to focus on it and I was not able to give the right concentration whenever It was very hard. But it got better after about two weeks. However, my concentration is still lacking. I am also not getting any emotion or any feeling.
جواب:
Of course it is very good that you started. When the motion of anything gets stopped then after that when you want to regain it so there comes some difficulty. This is that difficulty. Okay. But ان شاء اللّٰہ you will recover from this and you are recovering. So you should do the same for one month more and then afterwards ان شاء اللّٰہ you will tell me and then I shall tell you further.
سوال نمبر 20:
مندرجہ ذیل سوالات ایک خاتون کے ہیں۔
نمبر 1
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ کم کھانے کا مجاہدہ الحمد للّٰہ! جاری ہے۔ سولہ گھنٹے fasting اور 8 گھنٹے میں دو دفعہ کھانا ہوتا ہے۔ پچھلے دو ہفتوں کی report دینی ہے۔ پچھلے ہفتے الحمد للّٰہ! پوری کامیابی نصیب ہوئی تھی، لیکن اس ہفتے میں ایک دن روزے کی وجہ سے Diet timing میں فرق آیا تھا اور جمعے کو مہمانوں کے ساتھ کھانا کھایا تھا، جبکہ وہ میرا fasting time تھا۔ ہفتے کو فلاں کے گھر گئی تھی، تو ان کی ساس کے ساتھ بغیر کسی بسکٹ اور کیک وغیرہ کے ایک کپ چائے پی لی تھی، باقی چیزوں سے عذر کر لیا تھا، البتہ اس ہفتے میٹھا زیادہ لیا۔ حضرت جی! کم کھانے کا مجاہدہ کافی آسان ہوگیا ہے، نفس پہلے کی طرح اب قوی نہیں رہا، لیکن پوری طرح control اب بھی حاصل نہیں ہے۔ حضرت جی! بولنے میں احتیاط حاصل نہیں ہے، میں بغیر تولے بولتی ہوں اور بات کرنے کے بعد سوچتی ہوں کہ یہ کیا بول دیا۔ اکثر ایسی بات منہ سے نکل جاتی جو گناہ ہوتی ہے یعنی وہ غیبت ہوتی ہے یا کسی کی تحقیر ہوتی ہے اور کبھی کسی کی دل آزاری ہوتی ہے جبکہ کبھی کسی کے ذاتی معاملات میں مداخلت ہوتی ہے یعنی کبھی کیا تو کبھی کیا یعنی بے مقصد ہوتی ہے، پھر بہت افسوس ہوتا ہے، دل بہت کرتا ہے کہ اس عادت سے جان چھوٹ جائے، لیکن بار بار کوشش کے باوجود بھی سوچ کر بولنا نصیب نہیں ہوتا۔ برائے کرم اس کے لئے کوئی علاج تجویز فرمائیں۔
جواب:
سب سے بڑا علاج یہ ہے کہ خاموش رہنا سیکھیں۔ دوسرے لوگ جب بات کر رہے ہوں، تو آپ دیکھیں کہ اس میں میرے لئے کیا ہے، اس کو حاصل کرنے کی کوشش کریں اور اس میں share نہ کریں یعنی ان کے ساتھ بات شروع نہ کریں، جو باتیں ہوں، وہ نوٹ کریں۔ اگر ان کے ساتھ کچھ بات بعد میں کرنی ہی ہے، تو اس کو لکھ لیں، جب آپ نے ان کو بتانا ہو، تو صرف لکھے ہوئے جو Controlled words ہیں، وہ بعد میں ان کو بتائیں، لیکن اس وقت ان کو بات نہ بتائیں، بلکہ اس وقت خاموشی اختیار کرنا بہتر ہے اور اگر کوئی بہت ہی زیادہ مجبور کرے کہ مجھے بھی بتاؤ، تو کہیں کہ بعد میں بتاؤں گی۔ اس طریقے سے ان شاء اللّٰہ! کنٹرول ہوجائے گا۔
نمبر 2: مندرجہ ذیل حالات آپ کو پچھلے سے پچھلے ہفتے بھیجے، تو آپ نے دریافت فرمایا تھا کہ اس میں حقیقتِ کعبہ بھی تھا، آپ نے کون سی حقیقت کا مراقبہ کیا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ میں نے صرفِ حقیقت کعبہ کیا ہے، صلوۃ اور قرآن نہیں کیا۔ (جواب) اس کو حقیقت قرآن کا مراقبہ بتا دیں۔
اسی طرح تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبۂ حقیقت کعبہ 15 منٹ، جو اب محسوس ہونے لگا ہے۔ خانہ کعبہ شعائر میں سے ہے اور شعائر اللّٰہ کی تعظیم بھی ہم صرف اللّٰہ کے حکم سے کرتے ہیں، بیت اللّٰہ کا طواف بھی اللّٰہ کے حکم سے کرتے ہیں۔ دل میں خانہ کعبہ کی زیارت کرنے کا شوق ہر وقت رہتا ہے، کبھی زبان سے بھی اس کا اظہار کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سوچ نفی سے اثبات کی طرف منتقل ہوگئی ہے۔
نمبر 3: تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ شیوناتِ ذاتیہ 15 منٹ ہے، مراقبے کے دوران کافی سکون محسوس ہوتا ہے، دل کی حالت بدلتی محسوس ہوتی ہے، اگر نماز چھوٹ جائے تو سخت قلق اور افسوس ہوتا ہے۔
جواب:
ایسی صورت میں آپ فوراً قضاء نماز بھی پڑھ لیا کریں اور پھر بعد میں دو رکعات صلوۃ التوبہ بھی پڑھ لیں اور تین روزے بھی رکھا کریں، کیونکہ صرف قلق کافی نہیں ہے، بلکہ نفس کو سزا بھی دینا ہوتی ہے۔
نمبر 4: 40 دن کا وظیفہ بلا ناغہ پورا کر لیا ہے۔ الحمد للّٰہ۔
جواب:
اب ان کو پہلے والا ذکر بتا دیجئے گا۔
نمبر 5: لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 10 منٹ، لطیفۂ سر 10 منٹ، لطیفۂ خفی 15 منٹ ہے۔ قلب پر پہلے محسوس ہوتا تھا، لیکن اب محسوس نہیں ہوتا، لیکن باقی تینوں پر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
یہ قلب ہی کی وجہ سے ہے یعنی اگر قلب پر محسوس نہ ہو، تو پھر باقی پر بھی نہیں ہوتا۔ لیکن وہ گہرائی میں گیا ہے۔
نمبر 6: تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ صفات سلبیہ 15 منٹ ہے، یہ محسوس ہوتا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کی نہ کوئی اولاد ہے نہ بیوی ہے اور نہ اللّٰہ کی کوئی خواہش اور ضرورت ہے۔
جواب:
ٹھیک ہے۔ اس کو مراقبہ صفات سلبیہ کی جگہ مراقبہ شانِ جامع بتا دیں۔
نمبر 7:
تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ شیونات ذاتیہ 15 منٹ ہے۔ یہ محسوس ہوتا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کی مختلف شانیں ہیں، اور مختلف شانوں میں رحمانیت کا ادراک بہت ہوتا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ کا خوف دل میں بہت زیادہ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے کثرت سے استغفار کرتی رہتی ہوں، ذکر کی کثرت بھی نصیب ہوئی ہے۔
جواب:
الحمد للّٰہ! اللّٰہ کا شکر ہے، اللّٰہ تعالیٰ مزید بڑھائیں۔ شیونات ذاتیہ کے بجائے ان کو صفات سلبیہ والا مراقبہ بتا دیں۔
نمبر 8:
تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ شیونات ذاتیہ 15 منٹ ہے۔ یہ محسوس ہوتا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ رحمان و رحیم ہے، انسان کے لئے مشکل راستے آسان فرماتا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ کبیرہ صغیرہ گناہ معاف فرمائے۔ کبھی وہ بڑے سے بڑے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے اور کبھی چھوٹے گناہ پر بھی پکڑ لیتا ہے۔
جواب:
بس یہی ڈر ہوتا ہے کہ کہیں چھوٹے گناہ پر بھی پکڑ نہ لے۔ لہٰذا گناہ کرنا ہی نہیں چاہئے۔
نمبر 9:
تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ صفات سلبیہ 15 منٹ ہے۔ یہ محسوس ہوتا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کی نہ بیوی ہے، نہ اولاد ہے، بلکہ ان چیزوں کی خواہش بھی نہیں۔ ضرورتِ مراقبہ کے دوران بار بار یہ محسوس ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اولاد کیوں نہیں ہے۔ اس وجہ سے کافی پریشان بھی ہوئی ہوں، بار بار یہی وسوسہ آتا ہے۔
جواب:
وسوسے کی طرف توجہ ہی نہیں کرنی چاہئے، کیونکہ وسوسہ تو وسوسہ ہی ہوتا ہے۔ جب آپ نے خود اس کو وسوسہ کہہ دیا، تو پھر پروا کیوں کرنا؟
نمبر 10
تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ تجلیات افعالیہ 15 منٹ ہے۔ یہ محسوس ہوتا ہے کہ دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے، وہ سب اللّٰہ تعالیٰ کے اذن سے ہوتا ہے، اس میں اللّٰہ تعالیٰ کو کسی اور کی ضرورت نہیں ہوتی۔
جواب:
ٹھیک ہے، ماشاء اللّٰہ! اب تمام لطائف پر 10 منٹ اور مراقبہ صفات ثبوتیہ ان کو دے دیں۔
نمبر 11:
اس طالبہ کو گردے کی تکلیب ہے، جس کی وجہ سے زیادہ دیر بیٹھنا اس کے لئے تکلیف دہ ہے اور اس کا مجموعی ذکر 65 منٹ ہے۔
جواب:
ٹھیک ہے، ٹیک لگا کر کر لیا کریں۔
نمبر 12:
زبانی ذکر 1500 مرتبہ ہے۔
جواب:
ماشاء اللّٰہ! اب اس کو دو ہزار بتا دیں۔
سوال نمبر 21:
کلمہ تمجید، استغفار اور درود شریف 100، 100 مرتبہ پڑھتی تھی۔
جواب:
اس طرح کر لیں کہ کلمہ تمجید، استغفار اور درود شریف 100، 100 مرتبہ کے ساتھ ان کو مراقبے کا بھی بتا دیں۔
سوال نمبر 22:
السلام علیکم حضرت جی! میری جرمنی سہیلی نے مجھے بتایا ہے کہ میرے شوہر گھر میں بچوں کے سامنے موبائل استعمال نہیں کرتے اور نہ ہی ہمارا کوئی Social account ہے، صرف ہم نے communication کے لئے Whatsapp install کیا ہے اور Email۔ باقی یہ سب Waste of time ہیں، ہم نے بچوں کو sports میں مصروف کیا ہے، نہ تو ان کے پاس ٹی وی ہے، جبکہ دیکھنے کا وقت بھی ہوتا ہے۔ پڑھائی میں بھی اچھے ہیں۔ تو مجھے بہت فکر ہوئی کہ میں تو اکثر بیانات سننے کے لئے استعمال کرتی ہوں، لیکن اب کوکنگ کی recipe دیکھنے کے لئے Youtube بھی استعمال کرتی ہوں، پھر جب کھولتی ہوں، تو نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور مجھے پتا بھی نہیں چلتا کہ ویڈیوز دیکھنے پر گھنٹہ لگ جاتا ہے، جو وقت کا ضیاع ہے۔ کیا مجھے بالکل ختم کردینا چاہئے؟ کیونکہ Youtube جب کھولتی ہوں، تو ویڈیوز پر ویڈیوز نکل آتی ہیں اور میں بھی دیکھنے لگ جاتی ہوں۔
جواب:
بس جیسے اس نے بتایا ہے، اسی پر عمل کر لو یعنی communication کے لئے استعمال کر لو، مزید کسی اور کے لئے استعمال نہ کرو۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ