سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 636

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال نمبر 1:

ایک صاحب سے میں نے ذکر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے دو سو، چار سو، چھ سو، پانچ سو بتایا تھا۔

جواب:

اب وہ دو سو، چار سو، چھ سو اور ہزار مرتبہ کرلیں۔

سوال نمبر 2:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی میرے بھائی کی کمائی میں تھوڑا شک ہے، وہ اکثر فروٹ یا کوئی اور چیز لے آتے ہیں تو کبھی کبھی میرا کھانے کو دل کرتا ہے مگر خود کو روک لیتی ہوں۔ گھر میں عام حالات میں چونکہ انسان سامنے پڑی چیز بےخیالی میں بھی کھا لیتا ہے تو مجھ سے بھی اکثر ایسا ہوجاتا ہے۔ آپ نے چونکہ ہدایت کی تھی کہ ایسا کچھ بھی کھاتے ہوئے پیسوں کی نیت کیا کریں، مگر کوئی چیز جس کا مجھے پتا ہو کہ خالص بھائی کے پیسوں کی ہے تو اس کو کھانے سے میرا دل گھبراتا ہے۔ ان حالات میں کیا حکمتِ عملی اختیار ہوسکتی ہے کہ رزق میرے لئے حلال ہوجایا کرے؟ کبھی کبھی سوچتی ہوں کہ مہینے کے شروع میں کچھ پیسے دے دیا کروں تاکہ اگر بھائی کچھ لائیں تو میں ان پیسوں کی نیت کرلیا کروں کہ اس سے کھا رہی ہوں۔ بہت مشکل ہے کہ کیا بہانہ بناؤں، پیسے کس لئے دے رہی ہوں۔ رمضان میں مجھے اس معاملے میں بہت مشکل ہوجاتی تھی، کیونکہ بھائی اکثر فروٹ لے آتے تھے اور جب گھر میں فروٹ ہوتا ہے تو پھر میں فروٹ نہیں منگوا سکتی۔ اکثر افطار کے وقت فروٹ چاٹ بنانے کو میرا بہت دل کرتا تھا مگر میں خود کو روک لیتی تھی، میرا تقریباً پورا رمضان ایسے گزرا ہے کہ وہ کبھی بازار سے کھانے کی کوئی چیز لے آتے، کبھی کباب تلی ہوئی مچھلی لے آتے جو مجھے پسند بھی ہوتی تھی مگر میں کوئی بہانہ بنا دیتی اور نہ کھاتی، مگر میں کیا کروں؟ ایسے صبر کروں جیسے رمضان میں کیا تھا یا اس کا کوئی اور حل ہوسکتا ہے؟ آپ اصلاح فرمائیں۔

جواب:

اس کا ایک حل تو یہی ہے کہ آپ کسی طریقے سے اس میں پیسے شامل کرلیا کریں اور پھر کھانے والی چیز پہ اپنے پیسوں کی نیت کرلیا کریں۔ اور دوسرا یہ ہے کہ ویسے بچنے کی کوشش کریں جیسے انسان کا بے شک جی چاہے لیکن نہیں کھاتا تو کسی طریقے سے نہ کھائیں۔ اس صبر پر اِنْ شَاءَ اللہ آپ کو بہت اجر ملے گا، اللہ جل شانہٗ آپ کے لئے مسئلہ آسان فرما دیں۔

سوال نمبر 3:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے، اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ آپ کو صحت وتندرستی اور برکت والی لمبی عمر عطا فرمائیں۔ حضرت جی میں نے آپ سے عرض کیا تھا کہ والدین نے 1995ء یا 1996ء میں بیس ہزار رقم رکھ کر ایک سرٹیفکیٹ لیا تھا، لیکن کچھ عرصے کے بعد بھول گئے تھے۔ 2006ء میں اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے آپ کے ساتھ اصلاحی تعلق قائم کروا دیا، جس کے بعد اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کوئی ایسا طریقہ کار عمل میں نہیں لائے جس میں سود کا کوئی عمل دخل ہو، لیکن کہیں سے وہ سرٹیفیکیٹ پرانے کاغذات میں مل گئے اور پتہ کرنے پر وہ دو لاکھ اکیانوے ہزار روپے کی رقم موصول ہوئی ہے۔ حضرت جی اس میں صرف بیس ہزار کی رقم جو کہ حاصل ہے وہ نکال کر باقی رقم بغیر ثواب کی نیت سے کسی کی مدد کردیں یا پھر آج کے دور کے حساب سے اصل رقم الگ کریں اور کتنی کریں؟ حضرت جی رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:

اس سلسلے میں مجھے نہیں معلوم کہ کس طریقے سے وہ پیسے بڑھے، کیونکہ بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ جیسے shares ہوتے ہیں اگر انسان shares لے لے تو اس کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ لہٰذا اس کا حکم الگ ہے اور اگر اس کو fix deposit کے طور پہ لیا جائے تو اس کا حکم الگ ہے۔ اس سلسلے میں آپ مفتی صدیق صاحب کے ساتھ رابطہ کرلیں اور ان کو ساری صورتحال بتا دیں، جو وہ بتائیں تو اس پر عمل کرلیں۔

سوال نمبر 4:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میری چھوٹی بہن نے چالیس دن کا ذکر مکمل کرلیا ہے، آگے کے لئے رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ اب ان کو بتا دیں کہ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار سو، سو دفعہ عمر بھر کے لئے اور نماز کے بعد والا ذکر بھی عمر بھر کے لئے ہے۔ ساتھ دس منٹ کے لئے آنکھیں بند، زبان بند، قبلہ رخ بیٹھ کے یہ تصور کرنا ہے کہ میرا دل بھی ’’اَللّٰہُ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے، گویا کہ دل میں بھی ایک زبان بن گئی ہے اور وہ ’’اَللّٰہُ اَللّٰہ‘‘ کررہی ہے، آپ نے خود نہیں کروانا بس دیکھنا ہے کہ دل میں ایسا ہورہا ہے، یعنی ہوتے ہوتے پھر خود ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ تو بس اس طرح کوئی وقت مقرر کرکے دس منٹ کے لئے روزانہ باقاعدگی کے ساتھ کریں۔

سوال نمبر 5:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی میں فلاں ہوں، اللہ آپ کو صحت اور عافیت میں رکھے۔ حضرت جی میں معمولات بھی کرتی ہوں، کوشش بھی کرتی ہوں، ذکر واذکار بھی کرتی ہوں، البتہ درود شریف میں سستی ہے۔ آپ نے اس کی تاکید فرمائی تھی لیکن تھوڑی غفلت ہے۔ مجھے depression بھی ہے جو کہ شادی کے بعد اور زیادہ ہوگیا ہے، اس کی وجہ سے جسمانی تکالیف بھی زیادہ ہوگئی ہیں اور طبیعت ٹھیک نہیں رہتی۔ حضرت جی میرا زندہ رہنے کا دل نہیں کرتا، ہر وقت ذہنی اور جسمانی تکلیف ہوتی ہے، صبر نہیں ہوتا، شکر بھی نہیں۔ ان نعمتوں پر قناعت بالکل نہیں کرتی، اس لئے جو بھی ملے لگتا ہے کم ہے۔ شوہر کی ہر چیز میں عیب نظر آتے ہیں، ان سے محبت بہت زیادہ ہے اگرچہ وہ جواباً توجہ، پیار نہ دیں تو کڑھن ہوتی ہے، ان کو چھوڑ کر بھاگ جانے کو دل کرتا ہے، ان کی عادات سے سخت نفرت ہوتی ہے۔ پہلے دعا کرتی تھی کہ دور نہ جائیں لیکن اب وہ پاس بھی ہوں تو ان کا رویہ دیکھ کر بےزاری رہتی ہے۔ میں ان کے سامنے اپنے آپ کو بھول جاتی ہوں اور ان کو اتنا زیادہ پیار دیتی ہوں۔ مجھے تکلیف رہتی ہے، شاید یہ میرے ذہن کا مسئلہ ہے۔ کیونکہ وہ یہی کہتے ہیں کہ میں تمھیں پیار کرتا ہوں تمھیں پتا نہیں کیوں ایسا لگتا ہے۔ میں ان سے چھوٹی چھوٹی خوشیوں کے لئے ترس رہی ہوتی ہوں، جسے وہ ٹال دیتے ہیں۔ میرا ان سے باتیں کرنے کا دل کرتا ہے اور وہ دوستوں سے باتیں کرنے کا شوق رکھتے ہیں۔ حضرت جی مجھے زندگی میں کسی بھی چیز میں سکون اور اطمینان نہیں ملتا، کیا میرا بالکل اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ کچھ بھی تعلق نہیں ہے؟ میرا Depression and anxiety وقت کے ساتھ ساتھ زیادہ ہورہا ہے، اس لئے صحت بھی ٹھیک نہیں رہتی۔ کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ مرجاؤں تاکہ سب ختم ہوجائے۔ جب مجھے شوہر پر سخت غصہ آتا ہے تو میں بدتمیزی بھی کردیتی ہوں، حالانکہ انہوں نے مجھ پر بہت کم ہی کبھی غصہ یا لعن طعن کیا ہو۔ تحفۂ دلہن اور بہشتی زیور میں شوہر کے ساتھ عزت کے فضائل پڑھتی ہوں، پھر استغفار کرتی رہتی ہوں لیکن اس سے اپنے آپ کو یا ذہن کو قابو نہیں کرپاتی، بس چاہتی ہوں جس طرح مجھے پسند ہے سب چیزیں ویسی ہوں، حالانکہ دنیا میں ایسا ممکن نہیں۔ اپنی اصلاح کے لئے کیا کروں کہ دنیا میں دنیا والوں کی طرف سے رسمی محبت ختم ہوجائے؟

جواب:

دیکھیں! آپ مَاشَاءَ اللہ سمجھدار ہیں، آپ یہ ساری چیزیں جانتی ہیں یعنی آپ نے کوئی ایسی بات نہیں بتائی کہ آپ کو اس چیز کا پتا نہ ہو۔ جو میں آپ کو بتانا چاہتا تھا، آپ کو پہلے سے معلوم ہے۔ اب اس کے بعد محض ایک چیز رہ جاتی ہے اور وہ ہمت ہے۔ لہٰذا ہمت تو کرنی پڑتی ہے، اب ویسے تو ہمت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن جتنے بھی لوگ کام کرتے ہیں وہ مشکل مشکل کام ہوتے ہیں، کوئی آسان نہیں ہوتے۔ جیسے گاڑیوں کو ٹھیک کرنا اور مزدوری کرنا، گرمیوں میں پسینے میں شرابور ہونا، وہ لوگ محنت کرتے ہیں۔ جو لوگ سڑک پر روڑی بچھاتے ہیں، آپ تصور نہیں کرسکتیں کہ اس پہ کتنی محنت ہوتی ہے، سخت گرمی میں پسینے چھوٹ رہے ہوتے ہیں، پھر بھی وہ کام کررہے ہوتے ہیں۔ بلکہ بعض لوگ رمضان شریف میں بھی کام کرتے ہیں، ان کا روزہ بھی ہوتا ہے۔ آخر وہ یہ کام کیوں کرتے ہیں؟ اس لئے کرتے ہیں کہ ان کو پیسے ملنے کی امید ہوتی ہے، بس یہی وجہ ہے اور تو کوئی وجہ نہیں ہوتی۔ لہٰذا پیسے کے لئے وہ اتنی محنت برداشت کرلیتے ہیں، آپ کو تو اللہ پاک نے اس چیز سے بچایا ہوا ہے یعنی آپ کو مالی امور میں یہ مسائل نہیں ہیں۔ اب یہ مجاہدہ جو مالی امور میں ان سے لیا جاتا ہے، وہ بھی تو انسان ہیں، ان کو بھی تو anxiety ہوسکتی ہے۔ چنانچہ اگر وہ اس کو قبول کرکے وہ کرسکتے ہیں تو آپ اس پہ شکر کریں کہ اللہ پاک نے آپ کا یہ رخ اچھا رکھا ہے، اگر آپ سے دوسری چیز میں مجاہدہ کروا رہے ہیں تو آپ وہ مجاہدہ کرکے اللہ پاک سے اس پر مَاشَاءَ اللہ اجر کی امید کرسکتی ہیں۔ اور ویسے طبیعت کے خلاف جو بھی بات ہو تو اس پہ ﴿اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ کہہ دیا کریں۔ اس بارے میں قرآن پاک کی نص موجود ہے:

﴿اَلَّذِیْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۙ قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ ۝ اُولٰٓىِٕكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ﴾ (البقرۃ: 156-157)

ترجمہ1: ’’یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو یہ کہتے ہیں کہ ہم سب اللہ ہی کے ہیں اور ہم کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کرجانا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی طرف سے خصوصی عنایتیں ہیں اور رحمت ہے اور یہی لوگ ہیں جو ہدایت پر ہیں‘‘۔

آپ اس آیت کو پڑھ کر اپنے آپ کو صبر کی تلقین کردیا کریں، اس کے علاوہ اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ کیونکہ دنیا میں انسان کو اپنی مرضی کے حالات نہیں مل سکتے، یہ ناممکن ہے۔ کوئی بھی ہو، چاہے بادشاہ بھی ہو اس کو بھی اپنی مرضی کے حالات نہیں مل سکتے، کوئی بھی شخص ہو اس کو اپنی مرضی کے خلاف کام کرنا پڑتا ہے۔ کسی کو کس پیرائے میں، کسی کو کس پیرائے میں۔ میں نے تو کم ازکم دنیا میں ایسا شخص نہیں دیکھا جس کی مرضی کے مطابق سارا کچھ ہورہا ہو، ہاں اللہ تعالیٰ کی مرضی میں اگر اپنی مرضی فنا کر دیں تو پھر اس کی مرضی کے مطابق سارے کام ہورہے ہوتے ہیں۔ لہٰذا میرے خیال میں آپ بھی اس پر عمل کریں اور اللہ جل شانہٗ جو حالات آپ پر لائے ہیں اس کے لئے عافیت کی دعا ضرور کریں۔ کیونکہ اس پر بھی اجر ملتا ہے۔

’’اَللّٰهُمَّ اِنِّی اَسْئَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَةَ فِي الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ‘‘

ترجمہ: ’’اے اللہ پاک میں تجھ سے دنیا وآخرت میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ھوں‘‘۔

یہ دعا بہت زیادہ پڑھا کریں اور اللہ پاک سے مانگا کریں۔ البتہ جو حالات آئیں ان پر صبر ضروری ہے۔

﴿وَالْعَصْرِ ۝ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ ۝ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ﴾ (العصر: 1-3)

ترجمہ: ’’زمانے کی قسم۔ انسان درحقیقت بڑے گھاٹے میں ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں اور ایک دوسرے کو حق بات کی نصیحت کریں، اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کریں‘‘۔

ہمارے لئے تو یہی حکم ہے، حق بھی کسی حالت میں نہیں چھوڑنا اور صبر کا دامن بھی نہیں چھوڑنا، اپنے لئے بھی دوسروں کے لئے بھی۔ اللہ تعالیٰ مجھے بھی توفیق عطا فرمائیں۔

سوال نمبر 6:

السلام علیکم! کچھ دنوں سے مسلسل میری فجر کی نماز قضا ہورہی ہے، میں alarm لگا کر سوتی ہوں لیکن alarm کی آواز ہی نہیں سنائی دیتی، حالانکہ میری نیند بہت ہلکی ہے، ذرا سی آواز سے میری آنکھ کھل جاتی ہے لیکن سمجھ نہیں آرہی کہ ایسا کیوں ہورہا ہے، دل بہت پریشان ہے رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

یہ آپ کے دل کی پریشانی ہے تو اچھی بات ہے، اللہ جل شانہٗ آپ کے لئے اس نماز کو آسان بنا کر آپ کے لئے نجات کا ذریعہ بنا دیں۔ بہرحال اس میں تو انسان کو جتنے بھی وسائل میسر ہوں، اپنی عقل اور سوچ کو استعمال کرکے ان کو استعمال کرنا چاہیے۔ آپ کو میں ایک مثال دیتا ہوں، جیسے انسان کی صبح سویرے چار بجے کی flight ہو اور وہ سامان سمیٹ رہا ہو، اس کے لئے گیارہ، بارہ بجے تک تیاری کررہا ہو اور پھر کہتا ہے کہ چلو تھوڑا سا میں آرام کرلوں کیونکہ آگے سفر کرنا ہے تو سونا بھی ضروری ہے۔ کیا خیال ہے وہ آدمی اٹھ سکتا ہے یا نہیں؟ کسی نے دیکھا ہے کہ جو اس سے رہ جائے؟ اس کا مطلب ہے کہ جس کو یہ فکر ہوتی ہے کہ یہ کام ضرور ہونا چاہیے، اس کے لئے وہ تمام وسائل استعمال کرتے ہیں جو کہ ضروری ہوتے ہیں۔ لہٰذا اگر alarm سے کام نہیں ہوتا تو اس کے لئے سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ جو دوسرے لوگ جلدی اٹھنے والے ہوتے ہیں ان سے مدد حاصل کرلیں۔ میرے ساتھ بھی ہاسٹل میں یہ ہوتا تھا، اس وقت میری نیند بہت سخت تھی۔ آپ تو کہتی ہیں میری نیند ہلکی ہے، میرے ہاتھ میں تو لوٹا بھی دے دیا جاتا پھر بھی میں سویا رہتا تھا۔ بعد میں، میں اپنے roommates سے لڑتا تھا کہ آپ نے مجھے کیوں نہیں جگایا؟ وہ کہتے ہم نے تو جگایا ہے، آپ کے ہاتھ میں لوٹا بھی دیا ہے پھر بھی آپ نہیں اٹھتے۔ بہرحال لڑائی کا یہ فائدہ ہوا کہ ہمارے جو Side roommate تھے اس نے آخر طریقہ سیکھ ہی لیا کہ وہ روز کوئی نیا topic چن کے لاتا اور جیسے ہی مجھے جگاتا تو کہتا شبیر صاحب! آپ کو پتا ہے یہ ہوگیا، اس سے میرا ذہن کھل جاتا اور میں آسانی کے ساتھ جاگ جاتا۔ ہر ایک کا اپنا اپنا طریقہ ہوتا ہے، لہٰذا آپ کے لئے بھی کوئی ایسا طریقہ ہوگا اِنْ شَاءَ اللہ۔ ابھی ایک طریقہ تو یہ ہے کہ آپ جو نماز قضا کریں، اس کی سزا کے طور پہ تین روزے رکھ لیا کریں تو اِنْ شَاءَ اللہُ الْعَزِیْز امید ہے کہ آپ کا نفس پھر یہ غلطی نہیں کرے گا۔ اللہ جل شانہٗ آپ کو اور مجھے بھی توفیق عطا فرمائیں۔

سوال نمبر 7:

السلام علیکم! آپ نے جو ذکر دیا تھا ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ، ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ سو مرتبہ۔ دس منٹ کے لئے یہ تصور کرنا کہ لطیفۂ دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے، دس منٹ لطیفۂ روح، دس منٹ لطیفۂ سِر، دس منٹ لطیفۂ خفی، دس منٹ لطیفۂ اخفیٰ، پانچوں لطائف سے ہلکی ہلکی ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کی آواز محسوس ہوتی ہے اور پندرہ منٹ مراقبۂ معیت اور ساتھ امت کے لئے قلبی دعائیں، اس کا ایک مہینہ ہوگیا ہے۔ تین چار دن مصروفیت کی وجہ سے ذکر کا ناغہ ہوا ہے، کبھی کبھی دل ودماغ پریشان سا رہتا ہے، ہر وقت نہیں ہوتا۔ آگے آپ guide کردیں جو بہتر سمجھتے ہیں۔

جواب:

آپ فی الحال یوں کریں کہ اسی کو جاری رکھیں اور ناغے سے ضرور بچیں، ناغہ انسان کو بہت پیچھے لے جاتا ہے، کیونکہ اس میں ناقدری ہوتی ہے۔ بہرحال ناغے سے بچیں اور اس کو فی الحال جاری رکھیں کیونکہ اس میں آپ کے لئے بہت زیادہ فائدہ ہے۔

سوال نمبر 8:

استحضار حاصل کرنے میں اگر خیالات کی موج مانع ہو تو کیا کیا جائے؟

جواب:

ایک ہی طریقہ ہے کہ خیالات کی طرف توجہ نہ کی جائے۔ مثلاً ایک آدمی بازار میں رش میں گاڑی چلا رہا ہے، کیا خیال ہے اس کے لئے سڑک free ہے؟ بہت ساری گاڑیاں اس کے ساتھ بھی جارہی ہوتی ہیں، سامنے بھی آرہی ہوتی ہیں، پیدل لوگ بھی جارہے ہوتے ہیں، موٹر سائیکل بھی آجاتے ہیں، بے اصول لوگ بھی ہوتے ہیں، اصولی بھی ہوتے ہیں۔ اس وقت کیا وہ ان لوگوں کے ساتھ لڑنا شروع کردیتا ہے؟ نہیں! بلکہ بس وہ اپنے لئے راستہ بناتا ہے اور اپنے راستے پہ focus ہوتا ہے، لوگوں پہ نہیں ہوتا۔ اور جن کا لوگوں پہ focus ہوتا ہے وہ اپنا خون ویسے خشک کررہے ہوتے ہیں، ظاہر ہے ان کو کوئی فائدہ تو نہیں ہورہا ہوتا۔ لہٰذا آپ خیالات کے ساتھ بھی ایسا ہی کریں کہ خیالات کے ساتھ لڑیں نہیں، بس آپ خیالات کو چھوڑیں جو بھی ہوں۔ ہمارے پشتو میں بہت خوبصورت ضرب المثل ہے، جن کو پشتو آتی ہے وہ اس کو سمجھ جائیں گے۔

’’سپی به غاپی اؤ کارغان به پرې تیریږی‘‘ کتے بھونک رہے ہوں گے اور کوّے اپنے راستے پہ جارہے ہوں گے۔ یعنی کوّں کو کوئی پروا نہیں ہوتی کہ کتے کیوں بھونکتے ہیں، ان کے ساتھ لڑتے تھوڑی ہیں۔ خیالات آپ کو چونکہ نقصان نہیں پہنچا سکتے، لہٰذا کچھ بھی ہو آپ بھی ان کی پروا نہ کریں۔

سوال نمبر 9:

السلام علیکم! حضرت میں بہت دنوں سے kidney کی تکلیف میں مبتلا ہوں، آپ دعا فرمائیں کہ میں ٹھیک ہوجاؤں۔ حضرت مجھے جب بھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو مجھے لگتا ہے کہ میرے کسی گناہ کی وجہ سے آئی ہے، پھر اپنے گناہ سوچ کے توبہ بھی کرتی رہتی ہوں۔

جواب:

آمین! اللہ پاک آپ کو صحت عطا فرمائیں۔ بہت اچھا کرتی ہیں اور اللہ پاک سے ویسے بھی دعا کیا کریں، گناہ پہ توبہ اور اللہ پاک سے دعا یہ بہت بڑی بات ہے۔ کیونکہ یہ بھی قرآن پاک کی آیت ہے:

﴿لَاتَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ﴾ (الزمر: 53)

ترجمہ: ’’اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔ یقین جانو اللہ سارے کے سارے گناہ معاف کردیتا ہے‘‘۔

اور

﴿اُدْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ (المومن: 60)

ترجمہ: ’’مجھے پکارو، میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا‘‘۔

یہ بھی ہے تو دونوں پہ عمل کریں۔

سوال نمبر 10:

حضرت آج کل بہت کم خواب آتے ہیں، پہلے بہت زیادہ آتے تھے، یہ بات مجھے بہت upset کرتی ہے۔

جواب:

یہ آپ کا فضول شوق ہے یعنی اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔ اگر آپ کو ہر رات خواب میں جنت دکھا دی جائے تو اس سے آپ کے مرتبے میں کتنا فرق پڑے گا؟ کوئی فرق بھی نہیں پڑے گا، مفت میں آپ کو نقصان ہوگا کہ آپ اپنے آپ کو بزرگ سمجھ رہی ہوں گی اور بزرگ ہوں گی نہیں۔ لہٰذا خواہ مخواہ عُجب میں مبتلا ہوجائیں گی، بعض دفعہ شیطان بھی اس قسم کی چیزیں دکھاتے ہیں کہ چلو یہ اپنے آپ کو بزرگ سمجھے۔ ہمارے ایک بزرگ تھے انہوں نے مجھے خود یہ واقعہ سنایا وہ صاحبِ کشف بھی تھے، فرمایا کہ جب میں قبرستان جاتا تھا تو بہت سارے اولیاء کھڑے ہوجاتے تھے اور مجھے بڑی اچھی اچھی خبریں بتاتے تھے کہ آپ کو یہ ملا، آپ کو یہ ملا۔ تو میں نے کہا کہ کمال ہے میں اتنا بڑا بزرگ بن گیا ہوں کہ بس جیسے قبرستان میں داخل ہوتا ہوں تو یہ اتنے بزرگ مجھے سلام کرتے ہیں۔ تو پھر میں نے کسی دوست کو جو اللہ والے تھے، ان سے عرض کیا کہ یہ کیا ماجرا ہے؟ انہوں نے فرمایا آپ ایک test کریں کہ جب بھی کوئی بزرگ آپ کو سلام کرے یا اس قسم کی بات بتائے تو ان سے بہت ادب سے کہیں کہ حضرت جی اگر آپ تھوڑی سی قرآنِ پاک کی تلاوت کردیں تو میرا دل بڑا خوش ہوجائے گا، میں آپ سے سننا چاہتا ہوں۔ اگر وہ شیطان ہوگا تو تلاوت نہیں کرسکے گا اور اگر واقعی ولی اللہ ہوگا تو تلاوت بھی کرے گا۔ کہتے ہیں کہ اس کے بعد پھر یہ ہوا کہ جیسے ہی میں کہتا تو فوراً غائب ہوجاتے، کم ہی کوئی اس میں ایسا آجاتا جو کہ واقعی اللہ والا ہوتا اور وہ قرآنِ پاک کی تلاوت بھی کرتا تب مجھے پتا چلتا۔ میں نے ان سے سوال کیا کہ آخر اس سے شیطان کا کیا مطلب تھا؟ فرمایا مجھ میں تکبر پیدا کرنا چاہتا تھا، عُجب پیدا کرنا چاہتا تھا۔ لہٰذا اس سے پناہ مانگنی چاہیے اور ان چیزوں پہ rely نہیں کرنا چاہیے، اچھے خواب مقصود نہیں ہیں، محمود ہیں۔ مل جائیں تو شکر کریں، شکر پہ آپ کو اجر ملے گا، خواب پہ اجر نہیں ملے گا۔ اور اگر اچھے خواب نہ ہوں تو سُبْحَانَ اللہ بالکل ٹھیک ہے، اللہ کی مرضی۔ مجھے لوگ بڑا خشک سمجھتے ہیں کہ کیسا عجیب آدمی ہے کسی چیز پہ بھی encourage نہیں کرتا، بھائی خدا کے بندو! غیر اختیاری چیزوں پہ آپ کو کیسے encourage کروں، وہ ہمارا عمل تو نہیں ہوتا۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم! کیا حال ہے؟ حضرت تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار سو دفعہ۔ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو، ’’حَقْ‘‘ چھ سو اور ’’اَللّٰہ‘‘ آٹھ ہزار مرتبہ، کافی عرصہ ہوگیا ہے۔ آگے حکم فرما دیں۔

جواب:

ٹھیک ہے مَاشَاءَ اللہ، ’’اَللّٰہ‘‘ آٹھ ہزار پانچ سو مرتبہ کرلیں اِنْ شَاءَ اللہ۔ باقی وہی ٹھیک ہے۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم! دو سو، چار سو، چھ سو، ڈھائی ہزار والا ذکر مکمل ہوگیا ہے، اگلا ذکر کیا ہے؟

جواب:

ابھی تین ہزار مرتبہ اللہ کا ذکر کریں اور باقی وہی ہے۔

سوال نمبر 13:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

I am فلاں. I am eleven years old and I have a question. I think I have arrogance and pride. What should I do? جَزَاکَ اللہ

جواب:

بڑی اچھی بات ہے مَاشَاءَ اللہ آپ کو کم ازکم غرور سے نفرت تو ہے، یعنی بڑی اچھی بات ہے کہ بری چیز سے نفرت کرنا بھی اللہ کا فضل ہے۔ جیسے منفی کو منفی سے ضرب دیں تو جمع بن جاتا ہے، اس وجہ سے آپ کو میں مبارکباد دیتا ہوں کہ آپ کو برائی سے نفرت ہے۔ لہٰذا جس چیز سے نفرت ہو کیا اس کو کوئی کرے گا؟ ظاہر ہے کوئی بھی نہیں کرے گا۔ جب آپ کو اس سے نفرت ہے تو بس آپ اس کو چھوڑ دیں، جس بات میں بھی آپ کو pride کا احساس ہو اس کو چھوڑ دیں۔ اگر کوئی اچھی بات ہو تو کہہ دیں اللہ کا شکر ہے، اللہ نے دیا میرا اس میں کوئی کمال نہیں ہے۔

سوال نمبر 14:

سیدی، مخدومی، السلام علیکم! اللہ پاک کی توفیقات، آپ کی رہنمائی اور شفقتوں کی بدولت ذکر ومراقبہ ہورہا ہے لیکن ایک قبیح عادت جو کہ بچپن سے لگی ہوئی ہے کہ میں فلمیں دیکھتا ہوں، اس سے چھٹکارا نہیں ملا اور باوجود کوشش کے اس کی لت میں مبتلا ہوں، اس کی وجہ سے دوسرے مفید کام اعلیٰ تعلیم کا حصول، اپنے شعبے میں مزید مہارت حاصل کرنا، ان چیزوں سے بھی پیچھے ہٹ گیا ہوں۔ ازراہِ کرم رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

مَا شَاءَ اللہ! چونکہ آپ کو خود اس کا احساس ہے کہ یہ دینی لحاظ سے بھی اور دنیاوی لحاظ سے بھی نقصان دہ ہے، لہٰذا اس کو ترک کردیں۔ اور اپنے ساتھ عہد کرلیں کہ جب بھی میں کوئی فلم دیکھوں گا تو بیس رکعت نفل پڑھوں گا اور اسی دن پڑھوں گا یعنی لیٹ نہیں کروں گا، یہ اپنے اوپر لازم رکھیں، اِنْ شَاءَ اللہ ٹھیک ہوجائے گا۔

سوال نمبر 15:

السلام علیکم!

Question about مراقبہ. Hazrat I am doing مراقبہ on five points together with مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ. The feeling I received from this مراقبہ is that Allah تعالیٰ is the ultimate controller of everything and we are helpless before his decisions. Kindly advise. جَزَاکَ اللہُ خَیْرًا

جواب:

Yes of course this is true but you should consider all the eight صفاتِ ثبوتیہ and its effect. For example, when you think Allah is seeing everything then you should be very alert to protect yourself from bad things because Allah is seeing you all the time and Allah is hearing everything so, you should not say anything which is wrong and Allah سبحانہٗ وتعالیٰ has کلام, it means Quran is the کلام so you should recite this کلام with love and similarly with other properties meaning صفات which you should think about. So, you should continue this and think about these things then tell me اِنْ شَاءَ اللہ next month.


سوال نمبر 16:

السلام علیکم! آج کل قبر کا بہت خوف ہے، رات کو زیادہ ہوتا ہے۔ جب بھی اندھیرا ہوتا ہے فوراً قبر کا خیال آجاتا ہے، اس موسم میں مکڑی اور کیڑے مکوڑے نکل آتے ہیں تو جیسے کسی مکڑی کو دیکھتی ہوں تو فوراً خیال قبر کی طرف چلا جاتا ہے کہ وہاں کیا ہوگا یہاں تو بچ جاتی ہوں۔ پھر جب رات کو سوتی ہوں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے کیڑے مکوڑے میرے اوپر ہیں اور میں قبر میں ہوں۔ اس خوف کی وجہ سے روزمرہ کی activity میری disturb ہوجاتی ہیں کوئی کام نہیں کرسکتی، آپ رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

دیکھیں یہ تو fact ہے کہ مستقبل کی ان چیزوں سے ڈرنا چاہیے، لیکن ڈرنے کا مطلب یہ نہیں کہ آدمی کام چھوڑ دے ڈرنے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی وہ کام نہ کرے جس سے یہ چیزیں ہوسکتی ہیں۔ لہٰذا قبر کی تکلیف سے بچنے کے لئے سورۂ ملک بہت مفید ہے، اس کی تلاوت ہر رات کو کرلیا کریں اور دوسری بات یہ کہ پیشاب کے قطروں سے بچنے کی بہت کوشش کیا کریں کیونکہ قبر کا عذاب اکثر ان چیزوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ بہرحال جو بھی بری چیز ہے اس سے بچنا اور جو اچھی چیز ہے اس کو کرنا یہی اس کا حل ہے۔ اگر آپ نے یہ شروع کر لیا تو پھر آپ نے اس کا مثبت اثر لے لیا ہے اور اگر آپ نے اس سے ڈر کے کام چھوڑ دیا تو یہ اس کا negative اثر ہے، اس سے بچنا پڑے گا۔ اللہ پاک توفیق عطا فرمائیں۔

سوال نمبر 17:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! مجھے یوٹیوب استعمال کرنی ہوتی ہے مگر بیچ میں موسیقی والے aid آجاتے ہیں یا ایک دم کسی نامحرم کی تصویر آجاتی ہے تو میں جلدی سے دوسری طرف دیکھتا ہوں، کیا ان حالات میں استعمال کرنا چاہیے؟

جواب:

پہلے مجھے بتائیں کہ آپ کو کس لئے استعمال کرنی ہوتی ہے؟ وہ تھوڑا سا بتا دیں پھر میں اِنْ شَاءَ اللہ آپ سے کچھ عرض کرسکتا ہوں۔

سوال نمبر 18:

السلام علیکم! حضرت شاہ صاحب اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائیں۔ میری خالہ جان کا مراقبۂ قلب پندرہ منٹ تھا جو کہ پورا ہوگیا ہے، ابھی دل کے مقام پر کچھ محسوس نہیں ہوتا۔ بھانجی کی شادی تھی جس پہ مہندی کی رسم تھی اس میں شرکت نہیں کی، جبکہ اس سے پہلے اس موقع کو چھوڑنا بہت مشکل محسوس ہوتا تھا۔

جواب:

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ان کو فائدہ ہورہا ہے اور ان کو بتائیں کہ اب یہ مراقبۂ قلب regularly پندرہ منٹ کی جگہ بیس منٹ کریں، جو وقت مقرر کیا ہو اسی پہ کرلیا کریں۔

سوال نمبر 19:

نمبر 1:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! اللہ پاک سے دعا ہے کہ آپ سلامت رہیں، اللہ پاک ہماری کامل اصلاح فرمائیں۔ میرے ذکر کی ترتیب مندرجہ ذیل ہے: بارہ تسبیح، اس کے بعد پانچ سو زبان سے خفی طور پر ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ دس منٹ پانچوں لطائف پر ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ محسوس کرنا اور پندرہ منٹ لطیفۂ قلب پر مراقبۂ معیت ہے۔ احوال: حضرت آپ کے حکم کے مطابق اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ذکر کررہا ہوں، جان بوجھ کر ذکر نہیں چھوڑا، بخار کی وجہ سے دو دن امی ہسپتال میں تھیں تب نہیں کر سکا، میں نے شروع کیا تھا لیکن مکمل نہیں کرسکا۔ جو آپ نے ذکر دیا تھا اس ہفتے میں کرنے سے بہت فائدہ ہوا۔ حضرت میری ایک دن فجر کی نماز قضا ہوئی تو خواب میں آپ کو دیکھا کہ آپ بیٹھے ہیں اور ساتھی آپ سے اپنے معمولات share کررہے ہیں، جب میں آپ کے پاس جانے لگا تو سامنے دیوار پر دیکھتا ہوں کہ لکھا ہوا ہے جو نماز نہیں پڑھتا وہ ہم سے نہ ملے، میں بہت ڈر جاتا ہوں کیونکہ میں نے نماز نہیں پڑھی ہوتی۔ پھر بھی آپ کے پاس آتا ہوں اور ڈرتے ڈرتے اپنے احوال بتاتا ہوں، ڈر رہا ہوتا ہوں کہ کہیں آپ نماز کا نہ پوچھ لیں۔ مزید رہنمائی فرمائیں۔

نمبر 2: السلام علیکم! حضرت جی اللہ پاک سے دعا ہے کہ آپ سلامت رہیں۔ حضرت جی میری خالہ جو گاؤں سے آئی ہوئی تھیں اور آپ سے بیعت ہوئی تھیں، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ان کا پندرہ دن کا پندرہ منٹ والا وظیفہ لطیفۂ قلب مکمل ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا دل پر محسوس ہوتا ہے اور بہت سکون محسوس کرتی ہوں، آنکھیں بند کرتی ہوں تو ایک نور سا محسوس ہوتا ہے۔ نمازیں تو ادا ہورہی ہیں لیکن پچھلا ایک ہفتہ بیمار رہنے کی وجہ سے فجر کی نماز نہیں پڑھ سکی، لیکن اب دوبارہ پڑھنی شروع کردی ہیں، مزید آپ رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ ان کو بتائیں کہ دس منٹ لطیفۂ قلب پر کریں اور پندرہ منٹ لطیفۂ روح پہ کریں، ان کو طریقہ کار بھی بتا دیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ بیماری میں نماز چھوڑنی نہیں ہوتی بلکہ بیماری کی اپنی نماز ہوتی ہے، مثلاً انسان وضو نہیں کرسکتا تو تیمم کرلے، کھڑے ہوکر نہیں پڑھ سکتا تو بیٹھ کر پڑھ لے، بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتا تو اشارے سے پڑھے یعنی کوئی نہ کوئی طریقہ بہشتی زیور میں موجود ہے، آپ ان کو بتا دیں۔ تاکہ اس وقت جو وہ کرسکتی ہوں وہ کریں لیکن نماز نہ چھوڑیں، البتہ ترتیب اس وقت کی حالت کے مطابق ہوسکتی ہے۔ جہاں تک آپ کی بات ہے تو مَاشَاءَ اللہ آپ کی طرف سلسلے کی توجہ ہے، کیونکہ شیخ کا دیکھنا سلسلے کا دیکھنا ہوتا ہے۔ اب سلسلے میں آپ کے لئے یہ گنجائش نہیں چھوڑی گئی کہ آپ نماز چھوڑیں۔ اب آپ اس بات کا خیال رکھیں اور نماز کسی حالت میں بھی نہ چھوڑیں جیسے ابھی میں نے آپ کی خالہ کو بتایا ہے کہ نماز قضا نہیں ہونی چاہیے، جیسے At any cost جس کو ہم کہتے ہیں یعنی ضرور پڑھنی چاہیے۔ جیسے میں اکثر یہ flight کی مثال دیتا ہوں کہ جب کسی کی flight ہو تو وہ اس سے قضا نہیں ہوتی تو ایسی صورت میں پھر بہت خیال رکھنا چاہیے کہ نماز تو اس سے بہت اونچی چیز ہے۔ بہت سارے لوگ بیچارے ایسے ہوتے ہیں، آپ کو میں یہ نہیں کہہ رہا کہ آپ ایسے ہیں۔ لیکن پنجاب میں کم ازکم ایسے لوگ میں نے دیکھے ہیں کہ جس وقت وہ سفر پہ جاتے ہیں تو ان کو نماز کی چھٹی ہوجاتی ہے۔ پھر جب اپنی منزل پہ پہنچ جاتے ہیں تو ساری نمازیں قضا پڑھ لیتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں ہم بڑے دیندار ہیں کہ ہم نے قضا نماز پڑھی ہے۔ حالانکہ قضا نماز پڑھ کر دوبارہ پڑھ بھی لیں تو اس پہ کتنی سزا ہے وہ مفتی صاحب آپ کو بتا دیں گے۔ اس وجہ سے انسان کو بہت زیادہ محتاط رہنا چاہیے، نماز قضا نہیں کرنی چاہیے، At any cost پڑھنی چاہیے۔ کیونکہ یہ ایسی چیز ہے جیسے کہتے ہیں:

روزِ محشر کہ جاں گداز بود

اولیں پرسشِ نماز بود

روزِ محشر جو بہت ہی زیادہ سخت دن ہے، اس میں سب سے پہلے نماز کی پوچھ ہوگی۔

’’اَلصَّلٰوۃُ عِمَادُ الدِّیْنِ‘‘ (سنن ترمذی، حدیث نمبر: 2616)

ترجمہ: ’’نماز دین کا ستون ہے‘‘۔

ستون سے کیا مراد ہے یعنی اگر یہ ستون گر گیا تو پورا دین ہی گر جائے گا، جیسے tent کا درمیان کا piller ہوتا ہے تو نماز بھی اس طرح ہے۔ لہٰذا ہمیں نماز کے لئے بہت زیادہ فکر کرنی چاہیے، ساری چیزوں سے زیادہ Top priority اس کو دینی چاہیے۔ اللہ جل شانہٗ توفیق عطا فرما دیں۔

سوال نمبر 20:

السلام علیکم!

Dear and respected Sheikh, I am doing as you said, ذکر for forty days in a row. What should I do next?

جواب:

Yes if you can see it on the net you can follow the next. It is third کلمہ hundred times صَلوٰۃُ عَلَی النَّبِی hundred times and استغفار hundred times. The ذکر which has been told after each Salah is to be done all the time for your whole life. So these two azkar are once for all. The rest I tell you is hundred times ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ’’ with جہر it mean with loud voice and hundred times ‘‘ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ’’ hundred times ‘‘حَقْ’’ and hundred times ‘‘اَللّٰہ اَللّٰہ’’. This is for one month only. After one month you can tell me اِنْ شَاءَ اللہ.

سوال نمبر 21:

السلام علیکم!

نمبر 1:

حبِ باہ: اس خاتون سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

نمبر 2:

حبِ مال: قرض بڑھ رہا ہے، پچھلے قرض کی کوئی صورت نہیں بن رہی۔

نمبر 3:

حبِ جاہ: pending احوال، ذکرِ جہری thousands times ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ مراقبۂ لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سِر پندرہ منٹ، جبکہ لطیفۂ خفی بھی محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب آپ لطیفۂ اخفیٰ پندرہ منٹ بھی ساتھ کرلیں اور باقی سب دس دس منٹ۔ (سائل کا سوال) پیش رفت یہ ہے کہ وضو کرکے آفس کے لئے نکلتا ہوں، اشراق کی نماز میں پابندی ہورہی ہے، تلاوت قرآن میں کچھ دنوں سے سستی آرہی ہے۔ (حضرت کا جواب) سستی کا جواب چستی ہے۔ (سائل کا سوال) نمازِ عشاء کے بعد تیس منٹ مزید مسجد میں بیٹھتا ہوں۔ (حضرت کا جواب) ٹھیک ہے، اللہ پاک آپ کو ان اعمال کی تسلسل کے ساتھ توفیق عطا فرما دیں۔

سوال نمبر 22:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

I pray you are well dear حضرت جی. I wanted to apologize for my lengthy message last week and the trouble it caused you. I am very sorry for this. Please forgive me. I am trying to continue focusing on اختیار and not غیر اختیاری and I am nothing but lots of عیوب in my worship and a lot of time I spend without ذکر of Allah. Regarding budgeting, I will first do as you say and assess my need so that I can do مشورہ اِنْ شَاءَ اللہ

حضرت جی I wanted to ask your advice regarding three matters.

No. 1:

I have twenty seven days of holiday I can use in a year. I wanted your advice on when to book them. Since doing بیعت I have had a strong desire to be blessed with doing رمضان اعتکاف under your supervision. So I was thinking of taking two weeks for them. What do you advise?

جواب:

I think it is possible if it is in your control. So I think you can do this and you can use it.

No. 2:

I have made such a routine that I now wake up at around 03:00 am and try doing all my work until ظہر. After that I do the easier jobs and relax. Although I feel strange, I feel like it's a more effective way to work and more barka is in this.

جواب:

Ok.

No. 3:

At work, as my tongue is often busy, I can’t do ذکر with my tongue. In this case, is trying to remember Allah in my mind sufficient?

جواب:

Ok, yes it is sufficient

May Allah سبحانہٗ وتعالیٰ grant you توفیق to keep the all these things continuously and Allah تعالیٰ grant you barka of these all.


سوال نمبر 23:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! جنابِ محترم شاہ صاحب اللہ خیر وعافیت والی زندگی عطا فرمائیں۔ حضرت آپ صاحب کا دیا ہوا ذکر تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار جاری ہے۔ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو اور ’’اَللّٰہ‘‘ ساڑھے پانچ ہزار۔

جواب:

اب اِنْ شَاءَ اللہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ آپ ’’اَللّٰہ‘‘ چھ ہزار مرتبہ کریں، باقی وہی ہے۔

سوال نمبر 24:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حال:

My focus from Akhira is reduced by talking to family and some phone calls. I use my phone only during fixed times but family talk at different times. It takes two days or two nights for that focus on Akhira to come back. It doesn’t stop my اعمال but that خشوع and خضوع has gone for two nights. Then I sit making dua and do استغفار. Through your کلام much benefit is gained اَلْحَمْدُ لِلّٰہ especially before ذکر. I can’t stop thinking of Muslims suffering in دنیا and often make dua for one or two hours crying when I think of my sister and Dr. Afia Siddique. I feel so بے غیرت and ashamed of this and not being able to help her. It hurts me inside, every part of my body and then I beg Allah سبحانہٗ وتعالیٰ to help her and all Muslims. I read Quran for her daily and for Ummah. Her مجاہدہ makes me feel ashamed as a man. So now when نفس says to me to take some rest I say, how can I when my innocent sister is in prison. I have not been able to sleep due to this for three days.


جواب:

مَاشَاءَ اللہ بڑے اچھے خیالات ہیں، اچھے جذبات ہیں لیکن اس کے ساتھ عقلی support کی ضرورت ہے کہ آپ کی ان چیزوں کی وجہ سے کیا اس کو کوئی فائدہ ہوتا ہے یعنی اس کی تکلیف میں کمی ہوتی ہے؟ اگر نہیں ہوتی تو اس کی وجہ سے کہیں ایسا تو نہیں ہورہا ہے کہ آپ زیادہ tension لے کے جو کام آپ کرسکتے ہیں وہ بھی آپ سے رہ جائیں؟ یعنی آپ کو جس سے فائدہ ہو وہ کام کرنا چاہیے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ اس تصور کو چھوڑ دیں، ایسی بات نہیں ہے۔ کیونکہ حدیث شریف میں ہے کہ:

’’تمام مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں اگر کسی کو تکلیف ہورہی ہے تو باقی لوگوں کو بھی ایسی تکلیف ہونی چاہیے‘‘۔ (صحیح مسلم، حدیث نمبر: 6586)

لیکن اس تکلیف سے یہ مطلب نہیں لینا چاہیے کہ انسان جو کام کرسکتا ہے وہ بھی چھوڑ دے، یعنی اس کا اثر اتنا نہیں لینا چاہیے۔ مثلاً موت کا خیال، فکرِ آخرت بڑی چیز ہے سُبْحَانَ اللہ، لیکن حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے ایک وکیل صاحب ملے تو وہ تھرتھر کانپ رہے تھے، حضرت نے ان سے پوچھا کہ کون سی کتاب پڑھی ہے؟ اس نے کہا کہ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب الخَوْف۔ فرمایا یہ آپ کے لئے نہیں ہے آپ اس کو نہ پڑھیں۔ ویسے تو یقیناً ایک اچھی چیز تھی لیکن ان کے لئے نہیں تھی۔ کیونکہ وہ down جارہے تھے اور اس سے جو کرسکتے تھے وہ بھی نہیں ہو رہا تھا۔ اس وجہ سے ہر چیز ہر ایک کے لئے ٹھیک نہیں ہوتی اور ہر وقت ٹھیک نہیں ہوتی۔ آخر آپ ﷺ مستقل طور پر حالتِ جہاد میں رہے یعنی دس سال میں کتنے غزوات ہوئے ہیں، پھر اس میں آپ ﷺ سے مسکرانا بھی ثابت ہے، آپ ﷺ سے بات چیت کرنا بھی ثابت ہے، آپ ﷺ سے ہر قسم کے دنیا کے کام بھی ثابت ہیں۔ لہٰذا ہر چیز کا اپنا اپنا وقت ہوتا ہے، اس کے حساب سے کام ہونا چاہیے۔ اسی طرح مجھے حضرت نے مراقبۂ موت سے منع کیا تھا حالانکہ مراقبۂ موت ہمارے بزرگوں کا اصلاح کا method ہے، لیکن اگر مراقبۂ موت سے میں بیمار ہوجاؤں اور جو کرسکتا ہوں وہ بھی نہ کرسکوں تو پھر کیا فائدہ، ہر چیز کا اپنا اپنا طریقہ ہوتا ہے۔ لہٰذا آپ وہ کریں جس کا ان کو فائدہ بھی ہو اور آپ کو فائدہ ہو یا مسلمانوں کو کوئی فائدہ ہو۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو نصیب فرما دیں۔

سوال نمبر 25:

السلام علیکم حضرت سالک کو شیخ کی صحبت کا جو فائدہ ہوتا ہے، کیا وہ فائدہ بھی شیخ کو بتانا چاہیے؟

جواب:

آپ کا سوال ذو معنی ہے، اس وجہ سے میں تھوڑی سی explanation چاہوں گا، کیا آپ کا اس سے یہ مقصد ہے کہ مرید کو صحبت سے جو فائدہ ہوتا ہے وہ اپنے شیخ کو بتائے یا شیخ کو چاہیے کہ وہ مرید کو فائدہ بتائے۔ ان میں سے آپ کی کیا مراد ہے؟ کیونکہ یہ دونوں معنی دیتا ہے لہٰذا اس کو آپ clarify کردیں کہ آپ کیا کہنا چاہتی ہیں۔

سوال نمبر 26:

یونیورسٹی کے فتنوں سے اور گندگیوں سے اپنے آپ کو کیسے بچا سکتے ہیں؟

جواب:

بازار کے بارے میں بتاتے ہیں کہ یہ سب سے بری جگہوں میں سے ایک جگہ ہے اور مسجد بہترین جگہ ہوتی ہے۔ مسجد میں دنیا کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں کیونکہ بہترین جگہ کا یہ مصرف نہیں ہے کہ آپ وہاں پر دنیا کی باتیں کریں، وہاں پر جو چیز ملتی ہے اس کی طرف انسان کو متوجہ رہنا چاہیے اور جب باہر آجاتے ہیں تو پھر باقاعدہ نیت کرکے دنیا کی چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں آتے ہیں۔ لہٰذا آپ جس نیت سے بازار جاتے ہیں، اس پہ focus کرتے ہیں کہ میں نے وہاں کیا کرنا ہے کیونکہ وہاں اور بہت کچھ ہوتا ہے لیکن غضِّ بصر کے ذریعے سے، ignore کرکے، اپنی اس چیز کی طرف متوجہ ہونے کے ذریعے سے جو آپ کو چاہیے، آپ اپنے آپ کو بچاتے ہیں۔ بعینہٖ اس طرح یونیورسٹی میں بھی آپ یہی کرسکتے ہیں کہ آپ صرف اپنی چیز پہ focus کریں، جو آپ کو چاہیے اور اپنی صحبت کا خیال رکھیں کہ ایسے لوگوں کی صحبت بالکل نہ اختیار کریں۔ میں آپ کو اپنا ایک واقعہ سناتا ہوں، کالج کے بالکل میرے پہلے چھ دنوں کی بات ہے کیونکہ مجھے exact یاد نہیں ہے کہ دوسرا، تیسرا یا چوتھا دن تھا کیونکہ اس کے بعد میں نے اس کالج سے migration کی تھی، اس لئے پہلے چھ دنوں کی بات ہے۔ ایک لڑکا جس کے بارے میں یہ مشہور تھا کہ اسے بہت لوگ دوست بناتے ہیں، اس نے مجھے کہا کہ آئیے canteen میں چائے پیتے ہیں۔ میں نے کہا نہیں۔ وہ اتنا rough جواب سن کے بڑا حیران ہوا کہ کوئی اس طرح بھی کہہ سکتا ہے کہ کسی کو آپ چائے پینے کی دعوت دیں اور وہ اتنے rough انداز میں انکار کر دے۔ میرے خیال میں شاید کالج کی life میں کسی نے پہلی دفعہ یہ سنا ہوگا۔ بہرحال اس نے بعد میں پھر اقرار کیا، جب اس کے نمبر کم آئے اور میرے نمبر بڑے اچھے آگئے۔ اگرچہ میں دوسرے کالج میں چلا گیا تھا، اس نے کہا کہ آپ کی بات صحیح تھی کیونکہ میں canteen جاتا تھا تو canteen کے تمام مفاسد کا شکار ہوجاتا تھا۔ لہٰذا اس طرح کی چیزوں سے انسان کو بچنا چاہیے ان میں وقت ضائع ہوتا ہے، خواہ مخواہ لوگوں کے ساتھ گپ شپ میں وقت ضائع ہوتا ہے یا پھر canteen میں ضائع ہوتا ہے یا ویسے ادھر ادھر کے سیر سپاٹے میں ضائع ہوتا ہے۔ چنانچہ آپ اس میں صرف ایک ہی target رکھیں کہ میری study اور کچھ ایسی ضروری چیزیں ہوتی ہیں۔ مثلاً ڈاکٹر مشتاق صاحب ہمارے ایک دوست تھے وہ امریکہ سے Ph.D کرکے آئے تھے، میں ویسے امریکہ گیا تھا تو پھر ان سے ملنے کے لئے بھی گیا۔ انکی supervisor ایک عورت تھیں اگرچہ بڑی aged کی تھیں، ظاہر ہے پروفیسر young عورت تو نہیں ہوتی۔ لیکن انہوں نے اپنی یہ routine بنائی ہوئی تھی کہ وہ اس کے ساتھ کمرے میں بیٹھ کر discuss نہیں کرتے تھے، دروازے میں کھڑے ہوکر ان سے بات کرتے تھے۔ بہرحال انہوں نے یہ کیسے manage کیا تھا میں اس پر حیران ہوں، مثلاً corridor میں جاتے جاتے discuss کرلیا، دروازے میں کھڑے کھڑے اپنے آپ کو busy محسوس کرا کے یا کسی اور طرح لکھ کر بھیج کے، کیونکہ عورت کے ساتھ تنہا بیٹھنا ممنوع ہے۔ تو میرے خیال میں یہ چیزیں اگر کوئی follow کرلے تو اس سے بڑی بچت ہوجاتی ہے اور انسان کی اپنی عقل بھی اتنی ہوتی ہے کہ وہ شر سے بچنے کی کوشش کرے اور جب کبھی آپ یونیورسٹی جائیں تو یہ دعا ضرور پڑھتے جائیں:

’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ النِّسَاءِ‘‘ اگر کوئی صحیح معنوں میں واقعی اللہ تعالیٰ سے مدد کے لئے یہ دعا مانگے تو اس کی ضرور مدد ہوتی ہے، کم ازکم مجھے اس کا experience ہے کہ بہت زبردست مدد ہوتی ہے اور عین موقع پہ ہوتی ہے۔ کوشش کریں کہ اپنی چیز پر focus رکھیں اور اگر آپ کا اجتماعی جگہوں پہ جانا ضروری ہے تو بس جس وقت وہ کام شروع ہورہا ہو اسی وقت پہنچ جائیں، اس سے پہلے پہنچنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ جو پہلے والا وقت ہوتا ہے اسی میں لوگوں کی گپ شپ اور اس قسم کی چیزیں ہوتی ہیں۔ لہٰذا بس اس وقت ہی پہنچنے کی کوشش کیا کریں اور جس وقت کام ہوجائے تو فوراً وہاں سے نکلنے کی کوشش کریں۔ اللہ جل شانہٗ حفاظت فرمائیں۔

سوال نمبر 27:

یہ گزشتہ اوپر والے سوال کی تفصیل آگئی ہے۔ کہتے ہیں جی حضرت مرید کو جو فائدہ ہوتا ہے وہ بھی بتانا چاہیے، کیونکہ پہلے مجھے کسی نے بتایا تھا کہ یہ چیزیں حضرت کو نہ بتائیں، بس اپنی بیماریاں بتا دیا کریں۔

جواب:

دیکھیں آپ کی بات بالکل صحیح ہے۔

You are right in this

لیکن تھوڑی سی clarification کی ضرورت ہے اور وہ یہ ہے کہ مجھے بتائیں کہ ڈاکٹر آپ کی صحت کو جانتا ہے یا آپ خود جانتے ہیں، جب آپ بیمار ہوں اور آپ بیماری سے صحت یاب ہورہے ہوں، تو ڈاکٹر جانتا ہے یا آپ جانتے ہیں؟ آپ feel تو کرسکتے ہیں لیکن نتیجہ تو آپ کو سمجھ نہیں آئے گا۔ عین ممکن ہے جس کو آپ صحت سمجھ رہے ہوں وہ بیماری بن رہی ہو، مثلاً اگر suppressant کوئی cough میں پی لے اور اس کا expectorant اس کو ضرورت ہو، تو اس کی کھانسی دب جائے گی، اب وہ بیمار ہورہا ہے یا صحتمند ہورہا ہے؟ بیمار ہورہا ہے۔ کیونکہ وقتی طور پر اس کو بے شک آرام بھی آجائے گا لیکن اندر ہی اندر وہ کام خراب کرنا شروع کردے گا۔ کان کی puss کو اگر آپ نے بند کردیا، تو فائدہ ہوگا یا نقصان ہوگا؟ نقصان ہوگا۔ حالانکہ بظاہر تو فائدہ ہورہا ہے لیکن اصل میں نقصان ہورہا ہے۔ لہٰذا جس کو میں فائدہ سمجھتا ہوں وہ بھی میں شیخ کو بتاؤں، ممکن ہے وہ فائدہ نہ ہو اور اگر فائدہ ہو، تو بتا بھی دیں گے کہ ٹھیک ہے اور مبارکباد بھی دے دیں گے۔ لیکن اس نیت سے نہیں بتانا چاہیے کہ میری چیز اچھی ہے، اس شک سے بتانا چاہیے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں اس کو فائدہ سمجھ رہا ہوں اور یہ میرے لئے فائدہ مند نہ ہو، تو اس نقصان سے بچنے کے لئے بتانا چاہیے، فخر کے لئے نہیں بتانا چاہیے۔ کیونکہ اکثر لوگ فخر کے لئے بتاتے ہیں اور شیخ سے کچھ اچھے الفاظ سننے کے لئے بتاتے ہیں کہ یہ تو زبردست ہوگیا، آپ کو یہ چیز حاصل ہوگئی، بلکہ انتظار میں بھی رہتے ہیں کہ اب شیخ کی طرف سے کوئی letter آئے گا جس میں کوئی خوشخبری ہوگی۔ لہٰذا یہ چیز غلط ہے باقی اس ڈر سے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں جس کو فائدہ سمجھ رہا ہوں اور یہ فائدہ نہ ہو، یہ تو پورا بتانا چاہیے تاکہ وضاحت ہوجائے۔ سُبْحَانَ اللہ بڑا اچھا سوال تھا، دیکھیں سوال کرنے سے سب کچھ clear ہوگیا۔

سوال نمبر 28:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی میری بہن نے چند ماہ پہلے عربی کورس میں داخلہ لیا ہے اس میں homework زیادہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اس کے معمولات پہ بہت زیادہ اثر پڑا ہے، علاجی ذکر بھی اس سے چھوٹ گیا ہے اور اب وہ اس کورس کے شروع کرنے پر پشیمان ہے اور کورس چھوڑنا چاہتی ہے، لیکن کہتی ہے کہ حضرت جی سے میرے لئے مشورہ کریں۔

جواب:

میں اور تو کچھ نہیں کہنا چاہتا کیونکہ لوگ بہت جلدی حکم لگا دیتے ہیں کہ علم سے روک رہے ہیں، لیکن میں بتاتا ہوں کہ عربی پڑھنا کس حکم میں ہے، فرض ہے، واجب ہے، سنت ہے یا مستحب ہے، کیا چیز ہے؟ مستحب۔ اور اپنی اصلاح؟ فرضِ عین ہے۔ بس میرے خیال میں پھر جواب آپ کو مل گیا ہے، فیصلہ خود کریں اِنْ شَاءَ اللہُ الْعَزِیْز۔

سوال نمبر 29:

حضرت جی بعض اوقات ایسی محفل میں جانا پڑتا ہے جیسے ولیمے پہ یا نکاح پڑھانا ہوتا ہے اور وہاں پہ میوزک ہوتا ہے، کوشش تو یہ ہوتی ہے کہ بالکل end پہ ہی جائیں لیکن آج کل تو لوگ کھانے کے دوران بھی میوزک بند نہیں کرتے۔ آپ نے فرمایا تھا کہ ’’یَاھَادِیُ یَا نُوْرُ‘‘ پڑھتے رہیں یا قرآنِ پاک کی تلاوت کرتے رہیں، حضرت موبائل سے دیکھ کر تلاوت کرنا بھی مناسب ہے اور موبائل وغیرہ سے کرنے کے باوجود بھی اس کے اثرات ہوتے ہیں یا نہیں؟

جواب:

واقعتاً اثرات تو ہوتے ہیں، جیسے radiation آرہی ہوں تو radiation میں آپ بے شک کسی نیت سے بھی بیٹھ جائیں اس کا نقصان تو ہوتا ہے۔ البتہ جو آپ آیات پڑھتے ہیں اس کی وجہ سے اس کے اثرات کچھ کم ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا پھر یہی طریقہ بہتر ہے کہ اخیر میں جائیں اور اپنا رسوخ بھی استعمال کریں۔ میرے لئے تو بہت آسان ہے آپ کے لئے ذرا مشکل ہوگا، میں تو ایسی محفل میں جاتا ہی نہیں ہوں اگر مجھے کوئی نکاح پڑھانے کے لئے بلاتا ہے تو پہلے یہ شرط لگاتا ہوں کہ آپ خانقاہ میں آکر نکاح پڑھوا لیں یا پھر یہ چیزیں نہیں ہوں گی۔ اگر یہ چیزیں ہوں گی تو پھر میں نہیں آؤں گا اور بعض دفعہ چھوڑا بھی ہے، کیونکہ ظاہر ہے ہم کیوں اپنے آپ کو ان کے لئے risk پہ لگائیں، ضرورت تو ان کی ہے۔ لہٰذا میں تو یہ بات کرلیتا ہوں لیکن آپ کے لئے تو میں ایسا نہیں کہہ سکتا، البتہ یہ ہے کہ اپنے نقصان کو کم سے کم کرنے کے لئے اخیر میں جانا اور پھر اپنے آپ کو وہاں نیک اعمال میں busy رکھنا اور اس کے بارے میں بات ضرور کرنا تاکہ کم ازکم جیسے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لئے محفلوں میں جانے کی اجازت ہوتی ہے، یہ بھی اسی زمرے میں آجائے۔ لیکن آپ جو کررہے ہیں یہ ٹھیک نہیں ہے۔ کیونکہ شادی کا موقع ہے، تو شادی کی خوشی اللہ نے دی ہے، لہٰذا اس کے جواب میں اللہ کو خوش کرنا چاہیے اور ایسے اعمال کرنے چاہئیں جو اللہ پاک کو راضی کریں۔ آپ اس کے مقابلے میں ایسے اعمال کررہے ہیں جو شیطان کو خوش کرنے والے ہیں۔ فائدہ آپ کو کوئی پہنچائے اور آپ اس کو خوش کررہے ہیں جو آپ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس طرح ان کو ضرور یہ دعوت دیں باقی وہ مانیں یا نہ مانیں ان کی مرضی ہے۔ ظاہر ہے ہر ایک تو بات نہیں مانتا لیکن کم ازکم ہماری ذمہ داری پوری ہوجاتی ہے۔

سوال نمبر 30:

حضرت آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے، میں ایک شادی میں گیا تو میں نے ان کو end پہ مبارکباد دی، میں نے کہا کہ جو آپ نے اچھے کام کیے ہیں اس پر تو میں آپ کو مبارکباد دیتا ہوں اور جو غلط کام کئے ہیں اس پہ تو میں مبارکباد نہیں دے سکتا، اس پر تو باقاعدہ آپ کو توبہ کرنی پڑے گی۔ اس کا اتنا اثر ہوا کہ وہ بعد میں مجھے ملا، کہتا کہ میں اب شرمندگی سے گھر سے باہر نہیں نکل سکتا ہوں، آپ نے یہ کیسی بات کردی ہے۔ میں نے کہا وہ میری بات نہیں تھی وہ اللہ کی بات تھی اور وہ کرنا ضروری تھی۔

جواب:

ٹھیک ہے یہ بات تو ہونی چاہیے تاکہ اس کی قیمت ادا ہوجائے۔

وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ



  1. ۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)

    نوٹ! تمام آیات کا ترجمہ آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم سے لیا گیا ہے۔