سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 628

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
عزیزیہ مکہ مکرمہ - مکہ و مدینہ ہوٹل

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال نمبر 1:

قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اپنے آپ کو ان سے جوڑو جو اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتے ہیں‘‘۔ اب ہر ایک کا اپنا اپنا انداز ہے کوئی تبلیغ کرتا ہے، کوئی کسی اور مذہبی جماعت کے ساتھ ہے، اس پر آپ کیا فرماتے ہیں؟

جواب:

اصل میں ذکر تو سب نے کرنا ہے، چاہے تبلیغ والے ہیں، چاہے جہاد والے ہیں، چاہے درس وتدریس والے ہیں، چاہے کسی اور دین کے کام میں مشغول ہیں۔ مثلاً دینی سیاست ہے، ذکر تو اساس ہے۔

﴿اُذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًا ۝ وَّسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّاَصِیْلًا﴾ (الأحزاب: 41-42)

ترجمہ: ’’اللہ کو خوب کثرت سے یاد کیا کرو اور صبح وشام اس کی تسبیح کرو‘‘۔

اس میں کسی کی تخصیص نہیں کی گئی، سب کو براہِ راست حکم دیا گیا ہے۔ اس طرح درود شریف اور قرآنِ پاک کی تلاوت کا بھی سب کو براہِ راست حکم دیا گیا ہے۔ لہٰذا ہمیں یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ وہ کون سی جماعت ہے اور کیا کررہی ہے، ہمیں تو یہ دیکھنا چاہیے کہ ذکر سب نے کرنا ہے۔ دوسری بات جہاں تک مختلف شعبوں کا تعلق ہے ان شعبوں کی اپنی اپنی اہمیت ہے، ان تمام شعبوں کو جاری رہنا چاہیے اور جن کو جس شعبے کے ساتھ مناسبت ہو اس شعبہ کے ساتھ ہونا چاہیے۔ البتہ باقی تمام شعبوں کو بھی صحیح سمجھنا چاہیے، کسی شعبے کی بھی ناقدری اور تنقیص نہیں کرنی چاہیے، ان پہ اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔ چونکہ انسان کے پاس اتنی فرصت نہیں ہوتی کہ وہ سارے شعبوں میں چل سکے، لہٰذا کسی جو ایک یا دو شعبوں میں چل رہا ہے تو اس کو غنیمت سمجھیں اور باقی تمام شعبوں کے ساتھ دلی محبت رکھیں، ان کے لئے دعائیں کریں اور اپنے آپ کو ان سب کے ساتھ سمجھیں۔ اور اس چیز کی اہمیت کو سمجھیں کہ اگر اس کے کرنے والے لوگ نہیں ہوں گے تو ایسے لوگوں کو پیدا کرنے کے لئے یا ان لوگوں کو تیار کرنے میں پھر ہمیں کام کرنا ہوگا۔ لہٰذا مختلف شعبوں میں جو کام ہورہے ہیں ان کو اپنا کام سمجھ کر ان پہ خوش ہونا چاہیے کہ اچھا ہوا کہ یہ کام ہورہا ہے، ورنہ پھر ہمیں یہ کام کرنا پڑتا۔

سوال نمبر 2:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میں نے بچوں کے مراقبے کی report دینی ہے، ان کے مراقبے کا ایک ماہ ہوگیا ہے۔

نمبر 1:

پہلے پانچوں لطائف پر پانچ منٹ یہ تصور کرنا ہے کہ میرے لطیفہ کی طرف اللہ تعالیٰ محبت سے دیکھ رہے ہیں اور میرا لطیفہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے۔ اس کے بعد آیت الکرسی کا ترجمہ سمجھ کر پھر یہ مراقبہ کرنا ہے کہ اس کا فیض رسولِ کریم ﷺ کے قلبِ اطہر پر اور پھر آپ ﷺ کے قلبِ مبارک سے آپ حضرت کے قلب پر اور پھر ان کے پورے جسم پر یہ فیض آرہا ہے۔ کیفیات: اَلْحَمْدُ لِلّٰہ پانچوں لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے، مراقبے کے دوران کچھ خاص کیفیت کا اندازہ نہیں ہورہا، اللہ تعالیٰ کی موجودگی اور اچھے کام پر اس بات پر دل متوجہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے اس کام سے خوش ہیں اور غلط کام پر ناخوش ہوتے ہیں۔ فلاں کے تین ناغے ہوئے ہیں۔

جواب:

ان کو دوبارہ یہی دے دیں اور مَاشَاءَ اللہ یہ چیز تو بہت اہم ہے، آپ فی الحال اس کو ایک مہینہ اور جاری رکھیں۔

نمبر 2:

مراقبہ شانِ جامع، پہلے پانچوں لطائف پر پانچ پانچ منٹ یہ تصور کرنا کہ میرے لطیفہ کی طرف اللہ تعالیٰ محبت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں اور میرا لطیفہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے۔ اس کے بعد پندرہ منٹ کا مراقبۂ شانِ جامع کرنا ہے، پانچوں لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے اور اللہ سے محبت کا احساس بڑھ رہا ہے، اچھے کام کی ہوس اور ثواب کمانے کا جذبہ بڑھ رہا ہے۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ اب ان کو مراقبۂ معیت بتا دیں۔

نمبر 3:

ان کے وظیفے کی ترتیب یہ ہے: درودِ پاک دو سو مرتبہ، تیسرا کلمہ دو سو مرتبہ، استغفار دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ تین سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ تین سو مرتبہ، ’’اَللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ۔ فلاں نے ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ کا ورد نہیں کیا اور باقی سارے ذکر پر چار سو مرتبہ پڑھا ہے، یہ ذکر اور وظیفہ کرنے میں بہت سستی دکھاتا ہے، میں یاد کراؤں تو کرلیتا ہے اگر مجھے یاد کروانا بھول جائے تو یہ بھی نہیں کرتا، اس وجہ سے پھر ناغے ہوجاتے ہیں۔ باقی تینوں کے اَلْحَمْدُ للہ نماز پڑھنے اور قرآنِ پاک کی تلاوت پر استقامت ہے۔ ذوالقعدہ کا اجتماعی درودِ پاک ایک لاکھ پانچ ہزار تھا، اب آپ حضرت سے درخواست ہے کہ آگے کی رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

اب ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ اور ’’حَقْ‘‘ چار سو، چار سو مرتبہ کرنا ہے، باقی میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔

سوال نمبر 3:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت آپ کے حکم کے مطابق مندرجہ ذیل ذکر مکمل کیا ہے: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ، ’’اَللّٰہ‘‘ تین سو مرتبہ۔ باقی روزانہ کی تسبیحات تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار، سو سو مرتبہ جاری ہے۔ حضرت اس دفعہ ذکر مکمل کرنے میں کافی سستی ہوئی ہے، پہلی مرتبہ شروع کیا تو چھ دن کا ناغہ ہوا جس کے بعد دوبارہ شروع کیا، دوسری مرتبہ سفر کی وجہ سے گیارہ دن کا ناغہ ہوا پھر دوبارہ شروع کیا، تیسری مرتبہ آخری دن ناغہ ہوگیا جو کہ تاخیر سے مکمل ہوا۔ اس مرتبہ تین نمازیں بھی قضا ہوئیں، جو قضا کے طور پہ ادا کیں۔ حضرت یہاں گرمیوں میں نماز کے اوقات کافی مختلف ہوجاتے ہیں یعنی جیسے مغرب کا وقت گیارہ بج کر انتالیس منٹ پر ہے اور عشاء ساتھ ہی پڑھتے ہیں کیونکہ سورج کی روشنی مکمل طور پہ ختم نہیں ہوتی، اسی طرح فجر دو پینتالیس پہ ہوتی ہے اور سورج تین چالیس پر طلوع ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ کوئی ایسا انتظام ہوجائے کہ ان چار نمازوں کے اوقات میں بھی آسانی ہوجائے۔ حضرت میں نے نماز میں خوب دل لگانے کی کوشش کی ہے، کچھ moments ایسے مل جاتے ہیں جس پہ خوب دل کو سکون حاصل ہوجاتا ہے جو کہ بہت اچھا معلوم ہوتا ہے۔ لیکن حضرت اب نماز میں اکثر رکعتیں بھول جاتی ہیں، ایک دن میں نے عصر کی نماز تین دفعہ پڑھی اور اکثر ہوتا ہے کہ کم ازکم ایک دو دفعہ روزانہ وضو میں یہی کیفیت تھی کہ ہر وقت دل میں یہ گمان رہتا ہے کہ شاید صحیح وضو نہیں ہوا پھر دوبارہ کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی صحت اور زندگی میں خوب برکت عطا فرمائیں۔

جواب:

ذکر میں تو آپ ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ سو مرتبہ کرلیں اور باقی چیزیں وہی رکھیں اِنْ شَاءَ اللہُ الْعَزِیْز۔ اور ناغے سے بچنے کی کوشش کریں کیونکہ ناغے سے انسان بہت پیچھے ہوجاتا ہے۔ بہرحال جو نمازیں آپ نے قضا کے طور پہ ادا کی ہیں ان میں سے ہر نماز کے پانچ ڈالر جرمانے کے طور پہ صدقہ کریں۔ اور نمازوں کے اوقات واقعی مختلف ہوجاتے ہیں لیکن مغرب کے وقت سے لے کر جو بالکل طلوع کا وقت ہے اس کو آپ تقسیم کرلیں، اس پر جتنا ٹائم آئے تو اتنا ٹائم مغرب کے گزرنے کے بعد عشاء کی نماز پڑھ لیا کریں۔

سوال نمبر 4:

تصوف سے متعلق سوال ہے۔ مجھے یہ سمجھ آیا ہے کہ منتہی افراد جو سلوک طے کرچکے ہوں یا کسی کامل شیخ سے اجازت مل چکی ہو، ان کو نفس، قلب اور عقل کی اصلاح حاصل ہوچکی ہوتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ پھر ان کے معاملات، اخلاقیات یا معاشرت میں عام آدمی والا رویہ کیوں دیکھنے میں آتا ہے؟ ان میں بھی اخلاقِ رذیلہ کیوں نظر آتے ہیں؟ جیسے عام نفس، قلب یا عقل والوں کے رویوں میں نظر آتے ہیں۔

جواب:

اصل میں یہ تو مختلف لوگوں کے بارے میں بات ہوتی ہے، ہمیں لوگوں کو نہیں دیکھنا بلکہ ہمیں اصول کو دیکھنا ہے۔ اور اصول یہ ہے کہ ہم سے ایسے کام نہ ہوں جن کو ہم برا سمجھتے ہیں۔ باقی جہاں تک تفصیلات کی بات ہے، تو یہ اپنی اپنی نظر ہوتی ہے، عین ممکن ہے کہ کسی وجہ سے آپ کو ان کی خوبیاں نظر نہ آرہی ہوں، آپ کو ان کی خامیاں نظر آرہی ہوں، تو آپ اس بات سے توبہ کرلیں اور اس کو اپنے لئے سمجھیں کہ اگر کسی کا کام غلط نظر آجائے تو اس کو اس طرح نہیں کرنا چاہیے، باقی اس کی تفصیلات کسی اور وقت بتا دی جائیں گی۔

سوال نمبر 5:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میرا ذکر ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ، ’’اَللّٰہ‘‘ ہزار مرتبہ پورا ہوگیا ہے، مزید عنایت فرمائیں۔

جواب:

اب ’’اَللّٰہ‘‘ کا ذکر پندرہ سو مرتبہ کرلیں، باقی وہی ہے اِنْ شَاءَ اللہ۔

سوال نمبر 6:

مجھ پر کبھی کبھی یہ حالت طاری ہوتی ہے کہ اَللہ سَمِیْع وبَصِیْر ہے، عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ ہے، میں دل میں دعائیں اور تسبیحات کرلیتی ہوں۔ اس کو دائمی حالت بنانے کے لئے کیا کروں؟

جواب:

جب یہ حالت طاری ہوجائے تو اس سے ضرور فائدہ اٹھائیں، باقی اصلاح جب کامل ہوجائے تو اس میں یہ ساری چیزیں آسکتی ہیں۔

سوال نمبر 7:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرتِ اقدس مزاج بخیر وعافیت ہوں گے۔ بندہ کو جو ذکر دیا تھا اس کا ایک مہینہ بلاناغہ پورا ہوگیا ہے۔ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ سو مرتبہ۔ مراقبۂ تنزیہ اور سلبیہ پندرہ منٹ، جس کا اثر محسوس نہیں ہورہا۔

جواب:

مراقبۂ تنزیہ اور صفاتِ سلبیہ کو آپ سمجھ لیں کہ یہ کیا چیز ہے۔ اصل میں اللہ جل شانہٗ کے تنزیہ کے بارے میں ہم نے سوچنا ہے، مراقبہ کرنا ہے کیونکہ اللہ پاک مخلوق کی بعض صفات سے پاک ہیں۔ مثلاً اللہ پاک سوتے نہیں، اللہ جل شانہٗ کو اونگھ نہیں آتی اور اللہ جل شانہٗ کی اولاد نہیں ہے، اللہ جل شانہٗ نہ کسی سے جنے گئے ہیں، اللہ جل شانہٗ حَیُّ و قَیُّوْم ہیں، اس کو موت نہیں آتی تو یہ ساری اللہ جل شانہٗ کی خاص صفات ہیں اور یہ تنزیہ کہلاتی ہیں۔ اللہ جل شانہٗ کی صفات میں مخلوق کی بعض صفات پائی جاتی ہیں۔ مثلاً اللہ بھی سنتے ہیں اور مخلوق بھی سنتی ہے، لیکن مخلوق کا سننا اور ہے اور خالق کا سننا اور ہے۔ بعض صفات ایسی ہیں جو بالکل اللہ پاک کی ہیں ہی نہیں، بلکہ مخلوق کی ہیں۔ لہٰذا اس سے تنزیہ ہونی چاہیے یعنی اس سے اللہ پاک کو منزہ سمجھنا چاہیے، اس کی کیفیت کو آپ سوچیں۔ بہرحال آپ اس کو دوبارہ فرمائیں۔

سوال نمبر 8:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میرا استخارہ فلاں جگہ جانے کا نہیں نکلا، والدین نے پیسے دینے کا کہا تھا پھر بیمار ہوگئی۔ میرا دل چاہتا کہ میں کفیل بن جاؤں اور حکومت کا state لے کر پھر اس کا ایک گھر بیچ کرکے اس سودی قرض کو ختم کردوں اور پھر بیچ کر جو پیسے آئیں اس میں سے کچھ استعمال کرلوں، اس طریقے سے کچھ وقت لگ جائے گا۔ ضروری نہیں کہ میں کفیل بن جاؤں لیکن مجھے ڈر ہے کہ اس سے کوئی غلط فائدہ نہ اٹھائے اور یہ فائدہ ہے کہ میں پہلے سے legal طور پر بہن بھائیوں کے درمیان گھروں کو تقسیم کرسکتا ہوں کہ ملکیت ہماری ہوگی اور آمدنی ان کی، تاکہ وراثت کی تقسیم میں مسئلہ نہ ہو، اس میں دیر لگ جائے گی۔ نیز میری شادی کا مسئلہ درمیان میں آرہا ہے، یہ پہلے کرنا پڑے گا تاکہ نکاح سے پہلے پاکستان میں رہائش کا بندوبست کرسکوں۔ کیا میں ان چیزوں کو پہلے کروں یا اپنے آپ کو سنبھالوں۔

جواب:

جب آپ نے استخارہ کرلیا ہے تو پھر اس پر عمل کریں۔

سوال نمبر 9:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! نام فلاں، تعلیم فلاں، شہر فلاں، روزانہ کی تسبیحات: کلمۂ سوم سو مرتبہ، درودِ ابراہیمی سو مرتبہ، استغفار سو مرتبہ۔ لسانی ذکر: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ، ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ سو۔ قلبی ذکر: لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سِر، لطیفۂ خفی، لطیفۂ اخفیٰ پر دس دس منٹ کا ذکر۔ مراقبہ میں مراقبۂ صفاتِ سلبیہ پندرہ منٹ، شیخِ محترم اس ماہ تسبیحات کرتا رہا لیکن قلبی ذکر اور مراقبہ بیماری کی وجہ سے اور طبیعت میں سستی کی وجہ سے مراقبہ اور ذکر ٹھیک سے نہیں کر پایا، کچھ طبی ٹیسٹ کروائے جس میں جگر کے بڑھ جانے اور پتے میں polyps کی تشخیص ہوئی، جس کی وجہ سے مسلسل درد رہا اور ایک ساتھ تمام لطائف پر ذکر کرنا مشکل ہوا تو مجھے کچھ لطائف پر فجر کے بعد اور کچھ عشاء کے بعد کرنا پڑا۔ والدہ کی طبیعت بھی خراب رہی، ہر وقت ان کے قریب رہنا ضروری تھا۔ کیا میں مراقبۂ صفاتِ سلبیہ دہراؤں؟

جواب:

جی بالکل دہرا لیں اور جتنی سہولت کے ساتھ ہوسکے اس طرح کرلیں، بیماری کے علاج کا خیال ضرور رکھیں، یہ عمل 313 مرتبہ کرسکتے ہیں اور باقی چیزیں ایسی ہیں جن کو بعد میں دیکھا جائے گا۔

سوال نمبر 10:

السلام علیکم! حضرت میں فلاں ہوں، اپنی امی کے ذکر کے حوالے سے آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں۔ حضرت آپ نے امی کو زبانی دس ہزار مرتبہ کا ذکر روک دیا تھا اور تین سو بار استغفار اور بلاناغہ ذکر کرنے کی تلقین فرمائی تھی، ایک مہینہ پورا ہوچکا ہے۔ انہوں نے اپنے اکیلے پن کو دور کرنے کے لئے یوٹیوب دیکھنا شروع کیا ہے، پہلے تو صرف خبریں وغیرہ یا مختلف معلوماتی ویڈیوز دیکھتی تھیں، اب پاکستانی ڈرامے دیکھنے شروع کردئیے ہیں۔ میں نے کہا کہ امی اس سے نقصان ہوتا ہے، آپ اپنا وقت کتابیں پڑھ کے گزارا کریں، ان کو افسوس بھی ہوتا ہے لیکن روک بھی نہیں پاتیں۔ پھر میں نے کہا کہ میں آپ کی حضرت سے شکایت کروں گی، کہنے لگیں: خبردار نہیں بتانا۔ اب میں ان کے پیچھے آپ کو بتا رہی ہوں کیونکہ میں ان کا نقصان برداشت نہیں کرسکتی۔

جواب:

ان کے لئے دعا شروع کریں اور میں بھی دعا کرتا ہوں اور ان کو ضرور بتا دیا کریں کہ ایسا نہ کریں۔

سوال نمبر 11:

Sheikh I have finished my third وظیفہ and further guidance is required. جَزَاکَ اللہُ خَیْراً

جواب:

جو مجھے پہلے سے نظر آرہا ہے وہ تو یہ ہے کہ درود شریف سو مرتبہ، third کلمہ سو مرتبہ، استغفار سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ دو سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ۔

وہ third وظیفہ نہیں ہے بلکہ اصل میں پہلے آپ کو جو وظیفہ دیا تھا تین سو مرتبہ تیسرے کلمے کا پہلا حصہ اور دو سو مرتبہ ’’وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ‘‘، اس کو میں نے ختم کیا تھا۔ اب آپ اس طرح کریں کہ اگر آپ یہ وظیفہ کررہے تھے: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ دو سو مرتبہ۔ تو اس کو ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ تین سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ تین سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ کرنا شروع کردیں۔ اللہ جل شانہٗ بہتر حالات نصیب فرمائیں۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی آپ کو بہت بہت مبارک، اللہ تعالیٰ آپ کا حج اپنی بارگاہ میں قبول فرمائیں آمین۔ حضرت جی اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں اور اگر آپ کا مدینہ جانا ہوا تو ہماری طرف سے سلام بھی پیش کردیں۔

جواب:

آپ کو بھی بہت بہت عید مبارک اور تمام اعمال اللہ پاک قبول فرمائیں، ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھا کریں۔

سوال نمبر 13:

السلام علیکم!

Wish you and your family a blessed عید الاضحیٰ. May Allah open the door of happiness and prosperity for you and accept all your sacrifices! آمین

جواب:

اللہ جل شانہٗ آپ کو بھی عید مبارک فرمائیں اور ایسے اسلامی ایام کے تمام فیوض وبرکات نصیب فرماتے رہیں۔

سوال نمبر 14:

السلام علیکم! اللہ پاک آپ کو صحت اور تندرستی دیں اور اللہ آپ کا حج قبول کریں۔ آپ نے مجھے پانچوں لطائف پر دس دس منٹ ذکر اور مراقبۂ تنزیہ اور صفاتِ سلبیہ پندرہ منٹ کا دیا تھا، دو مہینے ہوگئے ہیں، آگے یہ جاری رکھوں یا اور ارشاد فرمائیں گے؟

جواب:

اللہ جل شانہٗ آپ کو بھی ایسے ایام کے جملہ برکات نصیب فرمائیں اور آپ نے جو ابھی مراقبہ کیا ہے اس کے آپ پر کیا اثرات ہوئے ہیں؟ وہ بھی بھیج دیں تاکہ آپ کو جواب دیا جائے۔

سوال نمبر 15:

السلام علیکم!

This is a slightly strange question but please bear with me. My question is, if Allah can give us something and He doesn’t, then we say maybe it is for the good. But Allah is all powerful. If something is better for us and we really want it he has the power to make it beneficial for us and give us. Then why not? I am a mother and if my child is begging me for something and I have the power I will give. Then why doesn’t Allah who loves us more than our parents?

جواب:

آپ اللہ جل شانہٗ کی صفات کا مراقبہ شروع کردیں، اللہ پاک کے نام، صفات اور مَاشَاءَ اللہ، اللہ تعالیٰ مکمل ہیں، اللہ جل شانہٗ قدیر ہیں، ہر چیز پر قادر ہیں۔﴿اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ﴾ (البقرۃ: 106) اللہ جل شانہٗ حلیم ہے، اللہ جل شانہٗ رشید ہے، اللہ جل شانہٗ تواب ہے، اللہ جل شانہٗ حکیم ہے، اللہ جل شانہٗ کی ساری صفات کامل ہیں۔ یہ آپ کیسے کہہ سکتی ہیں کہ ایک صفت تو کامل اور دوسری صفت کامل نہ ہو، یہ آپ کا حق نہیں ہے، اس سے توبہ کریں۔ اللہ جل شانۂ آپ کو اس سے توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ یہ اللہ پاک کی صفات میں آپ مداخلت کررہی ہیں۔ اللہ جل شانہٗ جب حکیم ہے تو اس پر بھروسہ کرکے ہر کام کے اندر ایک حکمت آپ نوٹ کریں کہ اللہ پاک کی کوئی حکمت ہوگی جو اس طرح ہوا ہے۔ دیکھیں مرضی تو اللہ کی چل رہی ہے، آپ اپنی مرضی چلانا چاہتی ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ انسان کے اندر عبدیت ہونی چاہیے یعنی انسان اللہ پاک کے سامنے اپنے آپ کو surrender کرے نہ کہ اللہ پاک کے قانون کو تبدیل کرنے کی کوشش کرے۔ لہٰذا اللہ پاک کرسکتے ہیں لیکن یہ اس کی عادت نہیں ہے، اللہ جل شانہٗ تمام لوگوں کو زبردستی مسلمان بنا سکتے ہیں لیکن نہیں کرتے، یہ اللہ پاک کی حکمت کے خلاف ہے۔ اور اگر کوئی کافر کہہ دے کہ مجھے مسلمان کیوں نہیں بنایا؟ تو یہ اس کی اپنی غلطی ہوگی، ڈھیٹ پن ہوگا۔ اس میں آپ غور کریں، میرے خیال میں آپ کو سوالوں کا جواب مل جائے گا۔ اللہ جل شانہٗ آپ کو توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔

سوال نمبر 16:

مَاشَاءَ اللہ! آپ فرماتے ہیں اِنْ شَاءَ اللہ حضرت میں تیار ہوں، آپ سے دعا اور توجہات کی درخواست ہے۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ! آپ کو جو ذکر میں نے بتایا ہے اس ذکر کو شروع فرما لیں اور اس میں جو پینتیس اسباق ہیں وہ بے شک آپ سمجھ لیں کہ اب مجھے ایک نئے طریقے سے اس کو پورا کرنا ہے۔ کیفیت آپ نے وہی حاصل کرنی ہے لیکن طریقہ کار مختلف ہوگا۔ آپ کو اختیار ہے، اگر آپ اس کو ایک ایک منٹ کے لئے کرنا چاہیں تو بے شک کرلیں لیکن بہرحال آپ کو اس کی ضرورت نہیں رہے گی، آپ کو ایک نئے طریقے سے اس کو حاصل کرنے کا طریقہ بتایا جارہا ہے، جو آپ کا ذکرِ جہری ہے وہ کریں اور جو سِری اذکار ہیں ان میں میرے خیال میں آپ شاید معصومی طریقے سے لطائف کرچکے ہوں گے، لہٰذا اب آپ بنوری طریقے سے لطائف شروع کریں کیونکہ اس کے اپنے کچھ فائدے ہیں، وہ اِنْ شَاءَ اللہ آپ پر اللہ پاک کھولیں گے۔ پہلے آپ مجھے بتائیں کہ آپ کا طریقہ واقعی اگر معصومی طریقے کے لطائف ہیں تو میں آپ کو بنوری طریقے کے لطائف تلقین کروں گا اور اگر پہلے سے بنوری طریقہ ہے تو مجھے بتا دیں تاکہ اس کے مطابق میں آپ کو بتا دوں۔

سوال نمبر 17:

نمبر 1:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! شیخِ محترم میں ڈیرہ غازی خان سے فلاں ہوں۔ میرا ذکر دو سو، چار سو، چھ سو اور سو ہے، مہینہ پورا ہوگیا ہے۔

جواب:

اب آپ اس طرح کریں کہ دو سو، چار سو، چھ سو اور تین سو کرلیں۔ یعنی تین سو دفعہ ’’اَللہ‘‘۔

نمبر 2:

اور میری بیگم کے ابتدائی ذکر کو چالیس دن ہوگئے ہیں، شیخِ محترم دعا فرما دیں۔

جواب:

اگر درمیان میں ناغہ نہیں ہوا تو اب ان کو تیسرا کلمہ سو دفعہ، درود شریف سو دفعہ، استغفار سو دفعہ اور ساتھ دس منٹ کے لئے قلبی ذکر کا بتائیں۔ قلبی ذکر یہ ہے کہ وہ تصور کریں کہ میرا دل بھی ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے اور اللہ تعالیٰ محبت کے ساتھ میرے دل کو دیکھ رہے ہیں، اس کو دس منٹ کے لئے روزانہ باقاعدگی کے ساتھ سوچیں، چاہے وہ نماز پڑھ رہی ہوں یا نہ پڑھ رہی ہوں یعنی ایام کی بات کررہا ہوں۔ بہرحال وہ قلبی ذکر شروع کرلیں اور زبانی ذکر بھی جاری رکھیں۔

سوال نمبر 18:

السلام علیکم! حضرت شاہ صاحب اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائیں۔ بیگم کی خالہ صاحبہ کا چالیس دن والا وظیفہ تین سو، دو سو کا بلاناغہ مکمل ہوگیا ہے، مزید ذکر کی رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ، اللہ جل شانہٗ ان کو اس کے جملہ فیوض وبرکات نصیب فرمائیں، اب ان کو بتائیں کہ سو دفعہ تیسرا کلمہ، سو دفعہ درود شریف، سو دفعہ استغفار روزانہ کرلیا کریں اور دس منٹ کے لئے یہ سوچیں کہ میرا دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے اور اللہ پاک محبت کے ساتھ میرے دل کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ روزانہ ایک مہینہ باقاعدگی کے ساتھ کرتی رہیں اِنْ شَاءَ اللہُ الْعَزِیْز، پھر اس کے بعد اطلاع کریں۔

سوال نمبر 19:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! اَلْحَمْدُ للہ

My مراقبہ after ذکر is gaining some momentum. I did it with the intention that it is for success here as well as most importantly for the hereafter. It is coming in my mind that the head and soul specially and the other blessings like hands, eyes, ears etc. are in need of controlling of my نفس as my body and soul are given to me and I am not handling them well. May Allah show me the right path. Ameen.

جواب:

جی! اللہ جل شانہٗ آپ کی ان دعاؤں کو قبول فرمائیں، آپ اپنی محنت جاری رکھیں۔

سوال نمبر 20:

السلام علیکم حضرت میں فلاں بات کررہا ہوں۔ حضرت جی میرا دو سو، چار سو، چھ سو اور ہزار والا ذکر چل رہا ہے، ساتھ ہی پانچ منٹ کا مراقبہ بھی جس میں یہ تصور کرنا ہے کہ میرا دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے، پھر ایک دن مجھ پر ایک عجیب کیفیت طاری ہوگئی تھی جس کے بارے میں آپ کو آگاہ کیا تو آپ نے تجویز کیا تھا کہ میں یہ ذکر اور مراقبہ چھوڑوں اور اس کی جگہ درود شریف پڑھوں۔ حضرت جی اس وقت میں کوئی ذکر نہیں کررہا صرف درود شریف اور ﴿سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ﴾ (یس: 58) پڑھتا ہوں، اس سب کے باوجود میرے جسم کے مخصوص مقامات پر ہر وقت تکلیف رہتی ہے بالخصوص سینے سے نیچے اور پیٹ سے اوپر بائیں جانب اور ماتھے کے درمیان، یہ تکلیف نماز کے دوران، تلاوتِ قرآنِ پاک کے وقت بھی، ایسے ہی بیٹھے بیٹھے، صبح تہجد کے وقت، بازار میں چلتے ہوئے، لوگوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، موبائل چلاتے ہوئے ہوتی ہے۔ حضرت جی خلاصہ یہ ہے کہ میں سخت تکلیف میں ہوں، میرے لئے دعا کیجئیے، برائے مہربانی میری اس تکلیف کا کوئی حل بتا دیجئیے۔

جواب:

اللہ جل شانہٗ آپ کی تکلیف کو دور فرمائیں۔ اس وقت چونکہ میں دور ہوں تو جو بات میں نے کہی تھی اس پر عمل کریں اِنْ شَاءَ اللہ آنے پر بات ہوگی۔

سوال نمبر 21:

السلام علیکم! حضرت آپ کا ٹیلی فون آرہا تھا لیکن چونکہ میرا یہ tablet کا نمبر ہے جو پڑا رہتا ہے، میرے ساتھ ہر وقت نہیں ہوتا، اس لئے موصول نہیں ہوسکا۔

جواب:

ویسے بھی میں اس وقت چونکہ حج پر ہوں تو یہاں پر واٹس ایپ کام نہیں کرتا یعنی واٹس ایپ پر فون نہیں ہوتا۔ بہرحال آپ کو عید مبارک ہو اور آپ اپنی دعاؤں میں مجھے یاد رکھا کریں۔

سوال نمبر 22:

السلام علیکم! محترم مرشدی دامت برکاتھم خیریت سے ہوں گے۔ حضرت جی میرے اس مہینے کے سارے اذکار پورے ہوگئے ہیں دو، چار، چھ اور چار ہزار۔ تمام لطائف پر دس منٹ، سورۂ اخلاص کے مفہوم کا مراقبۂ پندرہ منٹ، اس مراقبہ میں مجھے اللہ تعالیٰ سے ملنے کا شوق زیادہ بڑھ گیا ہے اور نماز میں بھی دھیان زیادہ بڑھ گیا ہے۔

جواب:

اس کو اِنْ شَاءَ اللہ جاری رکھیں۔

سوال نمبر 23:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی معمولات اَلْحَمْدُ لِلّٰہ معمول کے مطابق ہورہے ہیں۔ ذکر: حضرت جی میرا ذکر ایک مہینے کے لئے دو سو، چار سو، چھ سو، ساڑھے چودہ ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ اللہ کے فضل اور آپ کی دعاؤں کی برکت سے مکمل ہوگیا ہے۔ حضرت جی کیفیت میں کچھ خاص تبدیلی محسوس نہیں ہوئی، نمازیوں کی جوتیاں سیدھے کرنے کا مجاہدہ جاری ہے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ، میرے لئے آگے کیا حکم ہے؟

جواب:

اب ’’اَللّٰہْ‘‘ پندرہ ہزار مرتبہ کرلیں اور باقی چیزیں وہی ہیں اِنْ شَاءَ اللہ۔


وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ