سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 629

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
عزیزیہ مکہ مکرمہ - مکہ و مدینہ ہوٹل

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال نمبر 1:

تین جولائی کو ایک صاحب نے مجھے یہ میسج بھیجا تھا۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، حضرت! عرض خدمت ہے کہ بندہ کافی عرصہ سے مصروفیات کی وجہ سے معمولات کی پابندی نہ کرسکا اور نہ بتانے کوئی صورت بن سکی۔ لہٰذا بندہ کو مختصر معمولات دیئے جائیں، جو کہ آسانی کے ساتھ جاری رکھ سکے۔ مبارک سر زمین سے دعاؤں کی درخواست ہے۔ محتاج دعا فلاں۔

جواب:

وعلیکم السلام۔ مجھے آج تک اس physiotherapist ڈاکٹر کا پتا نہیں چلا جو دوائی مصروفیت کے مطابق دے رہا ہو، یعنی آپ اپنی مصروفیت کے مطابق دوائی چاہتے ہیں، جبکہ دوائی تو ایسی نہیں ہوتی۔ اگر انسان بیمار ہوجائے اور اس کو دفتر سے مصروفیت بہت زیادہ ہو، جس کی وجہ سے وہ ہسپتال میں داخل نہ ہو کہ مجھے مصروفیت بہت ہے، تو اس صورت میں کیا کرسکتے ہیں۔ مصروفیت والی بات اس وقت کوئی نہیں دیکھتا، بلکہ بیماری کا علاج کرتا ہے، چھٹی لینی پڑتی ہے۔ اسی طریقے سے یہ شرعی باتیں ہیں، لہٰذا اپنی تربیت کے لئے چھٹی انسان کو لینی چاہئے۔ لوگ recreation کے لئے تو پندرہ دن کی چھٹی لیتے ہیں، لیکن اعتکاف کے لئے چھٹی مشکل ہوتی ہے، جو کہ دس دن کا ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ان چیزوں کی اہمیت نہیں ہے، اہمیت ہو تو Top priority پر یہ ہوگی۔ بہرحال جب یہ جواب میں نے لکھ دیا تو انہوں نے فرمایا کہ میری اصلاح کے لئے جو حکم صادر فرمائیں، ان شاء اللہ! میں عمل کی پوری کوشش کروں گا۔ تو میں نے کہا کہ جو کچھ پہلے بتایا گیا ہے، اس پر پہلے عمل کرکے دکھائیں، یعنی جو معمولات دیئے گئے ہیں اس پر ایک مہینہ عمل کرکے دکھائیں، پھر مجھے بھیج دیں، ان شاء اللہ! اس کے بعد میں آپ کو آئندہ کا بتاؤں گا۔ اور معمولات کا چارٹ بھی بھیج دیا کریں۔

سوال نمبر 2:

السلام علیکم۔ شیخ!

I completed the مراقبہ that Allah is with me. I don’t know how He is with me but He is really with me and this فیض is coming from Allah to our Prophet PBUH and from our Prophet to my Sheikh and from my Sheikh to my whole body. The following are my feelings from the مراقبہ. My heart is more peaceful and I feel I have many sins and even I feel like I should restart all مراقبہ again from the beginning. Sometimes, I feel my body has got energy which is coming from Allah سبحانہ و تعالیٰ. Sheikh kindly let me know what should I do next? جزاک اللہ خیراً

جواب:

I think at this time you should think at the start of the morning what حسنہ means good things which I can do today? list them and then act upon them the whole day and in the end you should analyze how many حسنات you have done accordingly and what is left and why it was left? You should daily do this ان شاء اللہ العزیز for the whole month and then tell me about this and the rest you can practice.

سوال نمبر 3:

السلام علیکم۔ شیخ!

Last month we did the same مراقبہ. The following are my feelings

Allah is with me. Everything is under Allah سبحانہ وتعالیٰ control and therefore it is more appropriate and in need of meditation to obey and be grateful and content with Allah سبحانہ و تعالیٰ arrangements

جواب:

سبحان اللہ it means شکر. It means you just feel that Allah سبحانہ وتعالیٰ has granted you what you wanted and more than that. So be thankful to Allah سبحانہ وتعالیٰ for that purpose. You should think in the beginning of the day what can you do for the betterment of yourself and for others and at the end of that day you should think about how many you have performed and how many are left. Then inform me about results in the end of the month ان شاء اللہ.

سوال نمبر 4:

Through the meditation month after month, I feel that my inner attitude towards external things tend to be positive and peaceful. Cherish the present grace of Allah سبحانہ وتعالیٰ mercy and learn more understand more and change more. Thank you Sheikh. Eid Mubarik to you from my family and to your family.

جواب:

May Allah سبحانہ وتعالیٰ grant you also عید مبارک and all the good things may be granted to you.

جواب:

اگر اس میں آپ کی کوئی غفلت شامل نہیں تھی تو پھر ٹھیک ہے، اس پر استغفار ہی کرلیں اور اگر غفلت تھی تو پھر آپ کو تین روزے رکھنے چاہئیں۔

سوال نمبر 5:

معمولات میں سستی اور ناغے ہوتے ہیں۔

جواب:

سستی کا علاج چستی ہے اور ناغوں کا علاج continuity ہے۔

سوال نمبر 6:

السلام عليکم۔ حضرت! الله دې تاسو سلامت وساتي۔ زهٔ ستاسو شاګرد يم۔ حضرت تاسو ما له څهٔ اذکار راکړي وو دَ هغې يو مياشت پوره شوه۔ دريمه کله، استغفار اؤ درود شريف سل سل ځله، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ سل ځله، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ سل ځله، ’’حَقْ‘‘ سل ځله، ’’اَللّٰہ‘‘ سل ځله۔ دَ دې يو مياشت پوره شوه۔ ماته ددې باره کښې څهٔ کول پکار دي۔

جواب:

اوس چې دې تهٔ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ سل ځله، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ دوه سوه ځله، ’’حَقْ‘‘ دوه سوه ځله، ’’اَللّٰہ‘‘ سل ځله کوه يو مياشت دپاره ان شاء الله۔

سوال نمبر 7:

السلام علیکم۔ حضرت جی! میرے مراقبات پابندی سے جاری ہیں۔ اگلے مرحلہ کی رہنمائی فرمائیں۔ مراقبات یہ ہیں کہ پانچ منٹ کے لئے دل پر ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا مراقبہ، لطیفۂ روح پر پانچ منٹ، لطیفۂ سر پر پانچ منٹ، لطیفۂ خفی پر پانچ منٹ اور پندرہ منٹ مراقبہ صفات ثبوتیہ لطیفۂ روح پر کرتا ہوں۔ کیفیات: مراقبہ کے دوران focus کرتا ہوں کہ اللہ سب کچھ کرنے والا ہے، دیکھنے والا اور سننے والا ہے، عطا کرنے والا ہے۔

جواب:

اب اس طرح کرلیں کہ ان صفات کے ذریعہ سے ذات تک پہنچنے کا مراقبہ کریں یعنی آپ تصور کرلیں کہ اللہ جل شانہٗ کی شیونات ذاتیہ کا جو فیض ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف آرہا ہے، آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفۂ سر پر آرہا ہے۔ یہ آپ مہینہ کے لئے کریں اور باقی چیزیں وہی رکھیں۔

سوال نمبر 8:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھے سو مرتبہ اور ساڑھے تین ہزار مرتبہ اسم ذات ’’اَللّٰہ‘‘ کا ذکر ہے۔ اور لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح اور لطیفۂ سر اور لطیفۂ اخفیٰ دس دس منٹ ہے۔

جواب:

اب لطائف کے اوپر جو ذکر ہے، یہ پانچ پانچ منٹ کرلیں اور چار ہزار مرتبہ اسم ذات کریں اور باقی معمولات وہی جاری رکھیں۔

سوال نمبر 9:

السلام علیکم۔ حضرت! میں فلاں لاہور سے عرض کررہا ہوں، آپ نے گزشتہ ماہ دو سو، چار سو، چھے سو دفعہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ ’’حَقْ‘‘ اور اس کے ساتھ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا جہری ذکر آٹھ ہزار مرتبہ تک بڑھانے کا فرمایا تھا، جسے کرتے ہوئے اَلْحَمْدُ للہ! ایک مہینہ ہوگیا ہے، مزید رہنمائی فرمائیں۔ حضرت! مجھے ایک مشکل درپیش ہے کہ والدین اور اہل و عیال اور دیگر رشتہ داروں سے دور رہنے پر ایک فطری عجب، نافرمانی اور لاپرواہی کے غلبے کا ڈر ہونے لگتا ہے، جبکہ دوسری طرف عید جیسے مواقع پر بھی والدین اور رشتہ داروں کی طرف جانے پر غیر محرم کے اختلاط، مسلسل ٹی وی حتیٰ کہ سفر کے دوران موسیقی سے بھی سابقہ ہوجاتا ہے اور واپسی پر قلبی حالت میں واضح تنزل محسوس ہوتا ہے، اس سلسلے میں آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔

جواب:

ابھی ذکر تو آپ ساڑھے آٹھ ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ کا جہری کریں اور باقی چیزیں وہی رکھیں۔ باقی جو آپ نے فرمایا ہے، اس سلسلے میں میں آپ کو بتاؤں کہ میں ایک دفعہ ENT Specialist کے پاس اپنے گلے کے لئے گیا تھا، انہوں نے مجھے دوائی لکھ دی۔ میں نے پوچھا کہ پرہیز کیا کروں؟ اس نے کہا کہ intelligent پرہیز کریں، میں نے کہا کہ intelligent پرہیز کیا ہوتا ہے؟ اس نے کہا کہ وہ چیز نہ کھائیں جس سے آپ کو نقصان ہوتا ہو۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے۔ بس یہ intelligent پرہیز آپ بھی کریں یعنی ان کاموں کے قریب نہ جائیں جن سے آپ کو نقصان ہو، جیسے آپ نے خود بتا دیا، بس ایسی چیزوں سے ہمت کے ساتھ اپنے آپ کو علیحدہ رکھنا یہ اس کا علاج ہے اور بجز ہمت کے اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ البتہ یہ بات ضرور ہے کہ ہمت کرنے میں انسان کو ابتدا میں زور زیادہ لگانا پڑتا ہے، پھر آہستہ آہستہ اس کی ضرورت کم پڑتی جاتی ہے یعنی پھر انسان آسانی کے ساتھ اس کام کو کرنے لگتا ہے، یہاں تک کہ پھر اخیر میں شریعت پر عمل طبیعت ثانیہ بن جاتی ہے۔ لہٰذا اس تک پہنچنے کے لئے آپ کو اس وقت جتنی ہمت کی ضرورت ہے، وہ کرنی پڑے گی، پھر وقت کے ساتھ ساتھ اس میں آسانی آتی جائے گی۔

سوال نمبر 10:

السلام علیکم۔

I don’t follow specific ذکر routine because of my baby who I feed and have to stay up through the night and so, I try to do ذکر and Quran recitation if possible daily.

جواب:

ٹھیک ہے، آپ اس طرح کرسکتی ہیں کہ آپ کو جب بھی موقع ملے، بس آپ اس کو کرلیا کریں، لیکن چھوڑیں نہیں۔ بچے صرف آپ کے نہیں ہیں، اوروں کے بھی بچے ہیں اور بچوں کے ساتھ ہی سارے لوگوں کی تربیت بھی ہورہی ہوتی ہے۔ اس لئے آپ اس کو اہمیت دیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے لوگوں کے بچے ہوتے ہیں، لیکن لوگ اپنا علاج کررہے ہوتے ہیں، اس کے لئے دوائی بھی کھا رہے ہوتے ہیں، اس کے لئے ورزش بھی کررہے ہوتے ہیں، اور اس کے لئے کچھ اور بھی کررہے ہوتے ہیں، بس اسی طریقے سے یہ جو روحانی صحت ہے، اس کے لئے بھی آپ کو کچھ کرنا پڑے گا، ورنہ آپ لیٹ ہوجائیں گی، نقصان آپ کا ہی ہوگا۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم۔ حضرت شاہ صاحب! اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے، آپ کی برکت اور توجہ سے حج کی سعادت نصیب ہوئی ہے، اَلْحَمْدُ للہ۔ حج پر جانے سے پہلے کسی سے بھی نہیں ملا کہ میں حج پر جا رہا ہوں، تاکہ واپس آکر کوئی مجھے مبارکباد دینے کے لئے نہ آئے۔ اس دفعہ بہت مختلف معاملہ تھا کہ دل میں کسی کے لئے محبت، شوق و جذبہ سرے سے موجود ہی نہیں تھا، پورے سینتالیس دن اسی حالت میں گزرے کہ دل بالکل خالی تھا۔ دوسری طرف اپنے شہر اور گھر کی باتیں دل میں ہر وقت محسوس ہوتی تھیں، جو کہ حاوی تو نہیں تھیں، لیکن حیران تھا کہ یہ کیا ماجرا ہے کہ جہاں ہوں، اس جگہ کی محبت دل میں نہیں ہے، اور گھر والے یاد آتے ہیں۔ شروع کے دنوں میں اَلْحَمْدُ للہ! حرم شریف میں آنا جانا رہتا تھا، لیکن بعد میں رش کی وجہ سے اور لوگوں کے حالات دیکھ کر طبیعت خراب ہوتی تھی، لوگ جوتے پہن کر طواف کررہے ہیں اور عورتیں ہر جگہ آزادانہ جارہی ہیں، بلکہ ایک دفعہ اوپر والی منزل پر صف بندی ہوچکی تھی کہ عورتیں پیچھے جانے لگیں اور میں مغرب کی اذان کے بعد دو نفل پڑھ رہا تھا کہ عورتوں نے پاس سے گزرتے ہوئے اتنے دھکے دیئے کہ نماز پڑھنا مشکل ہوگیا۔ اس کے بعد حرم شریف میں جانا مشکل محسوس ہوتا تھا۔ یا الہٰی! کیا ہوا کہ دل خالی ہوگیا اور حاضری مشکل ہوگئی ہے؟ اس کے بعد محلے کی مسجد میں باجماعت نماز پڑھنا شروع کردی۔ اسی حالت میں منیٰ پہنچ گیا، وہاں تین دن رہائش ہی نہیں ملی۔ اَلْحَمْدُ للہ! آپ کی برکت سے عرفات کے میدان میں خوب دعائیں مانگی اور بہت رقت طاری ہوئی۔ airport سے جب واپس گھر والوں کے ساتھ دعا مانگی تو بچوں کی طرح پھوٹ پھوٹ کر خوب رویا۔ رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:

حالات جو بھی ہیں، مگر اس میں جو ہماری ذمہ داری نہیں ہے یعنی ہم اس کے لئے ذمہ دار نہیں ہیں تو اس پر ہمیں سوچنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور جس چیز کے ہم ذمہ دار ہیں، اس میں کسی قسم کی سستی کی اجازت نہیں ہے۔

جیسے کہتے ہیں کہ ’’کار خود کن کار بیگانہ مکن‘‘ (اپنا کام کرو، دوسرے کا کام نہ کرو) اس معنیٰ میں لے کر اس بات کو ذہن میں رکھیں تو پھر ان شاء اللہ! کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ باقی دل کا خالی ہونا کوئی مسئلہ نہیں ہے، اختیاری اعمال پر اجر ہوتا ہے اور انسان اختیاری اعمال میں وہی کرے جس کا حکم ہے اور اس بات سے بچے جس سے روکا گیا ہے، باقی دل چاہتا ہے یا نہیں چاہتا، اس کی پروا نہ کریں۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ فلاں From UK میرا ذکر دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھے سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور دو ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ ہے۔ ہر روز ذکر اور منزل ہوئی ہے، سوائے ایک دن نیند کی وجہ سے نہیں ہوئے۔ ذکر میں کچھ محسوس نہیں ہوتا، لیکن تھکاوٹ بہت ہوتی ہے۔ ذکر کیا صبح کروں یا دوپہر کے وقت کروں؟

جواب:

اب ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ ڈھائی ہزار مرتبہ کریں، باقی وہی کریں۔

سوال نمبر 13:

السلام علیکم۔ میں فلاں بات کررہا ہوں پنڈی سے۔ میرا ذکر ہے دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھے سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور ساڑھے تیرہ ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘۔

جواب:

اب چودہ ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ کریں۔

سوال نمبر 14:

السلام علیکم۔ حضرت جی! میں پانچ وقت کی نماز پڑھ رہی ہوں، اگر کوئی رہ جائے تو قضا کرلیتی ہوں۔ تسبیح میں سو بار استغفار، تیسرا کلمہ، درود شریف اور سورۃ اخلاص اور تسبیح فاطمی پڑھتی ہوں اور میں مراقبہ نہیں کررہی، مہربانی فرمائیں۔

جواب:

دیکھیں! یہ جو آپ کررہی ہیں، اس کو تو کرنا ہی ہے۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ نماز قضا نہیں کرنی چاہئے، اسے اپنے وقت پر پڑھنی چاہئے۔ اس لئے آپ پوری ہمت سے کام کریں۔ باقی آپ مراقبہ نہیں کررہی ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ دوائی نہیں کھا رہیں، حالانکہ جو آپ کررہی ہیں، وہ غذائی ذکر ہے یعنی یہ آپ کے لئے خوراک ہے، لیکن یہ جو مراقبہ ہے، یہ آپ کے لئے دوا ہے اور دوا آپ نہیں کھا رہی۔ اب اس سلسلے میں میں کیا خدمت کروں؟ آپ ذرا اپنے آپ کو سمجھائیں، ان شاء اللہ! آپ سمجھ جائیں گی۔


وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ