اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میرا بیس منٹ کا مراقبہ اور تیسرا کلمہ، استغفار اور درود شریف، ایک مہینہ کا مکمل ہوگیا ہے۔ حضرت جی آگے اصلاح فرمائیں۔
جواب:
جی بالکل آپ نے مراقبہ کرلیا ہے لیکن کیسے ہوا، کیا ذکر محسوس ہورہا ہے یا نہیں؟ اس کے بارے میں بھی بتا دیجئیے تاکہ میں آپ سے اس کے بارے میں بات کرسکوں۔ آئندہ جب بھی آپ اپنے احوال کے بارے میں بتانا چاہیں تو اس میں جو تفصیلات ہیں وہ ساتھ ساتھ بتا دیا کریں، کیونکہ اس کے بغیر تو ہم لوگ اس کے بارے میں نہیں جانتے کہ کیا سلسلہ چل رہا ہے۔
سوال نمبر 2:
السلام علیکم، حضرت! کیا میرا یہ ذکر ایک مہینے کے لئے ہے؟
جواب:
جی ہاں! یہ بھی ایک مہینے کے لئے اور آئندہ کے لئے جو بھی آپ کو بتایا جائے گا اِنْ شَاءَ اللہ وہ ایک مہینے کے لئے ہوا کرے گا، ایک مہینے بعد آپ اپنی report دے دیا کریں اور ساتھ ہی ہمارا معمولات کا چارٹ بھی بھرنا شروع کردیں، وہ آپ کو ہماری website پر مل جائے گا۔ اس کے بارے میں اگر آپ کو کوئی معلومات درکار ہوں تو پھر پوچھ سکتے ہیں۔ میرے خیال میں آپ کو ہماری website tazkia.org پر یہ مل جائے گا، تو اس کو آئندہ fill کر کے مہینے میں ایک بار send کر دیجئیے گا۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! دعاؤں کا کیا طریقہ ہے، کیا وہ بھی مراقبے کی طرح کرنی ہے اور کتنی دیر کے لئے؟ اور ساتھ ہی مراقبۂ معیت بھی کرنا ہے یا وہ بس کردوں؟
جواب:
اچھا سوال ہے۔ اصل میں یہ قلبی دعا ہے یعنی آپ دل دل میں دعا کرتے ہیں، اس میں زبان نہیں ہلانی ہوتی۔ البتہ دعا کے جملہ باقی آداب ساتھ ہوتے ہیں۔ مثلاً اگر مراقبۂ معیت آپ کو مَاشَاءَ اللہ حاصل ہے تو اس مراقبے میں اللہ جل شانہٗ کی معیت میں آپ کی اپنی choice کیا ہوگی؟ ظاہر ہے یہی ہوگی کہ آپ اللہ پاک سے مانگیں گے کیونکہ آپ کے پاس ایک بہت بڑا خزانہ آگیا ہے۔ آپ اللہ پاک سے مانگیں گے، تو اللہ پاک سے آپ کس زبان سے مانگیں گے؟ وہ دل کی زبان سے مانگیں گے۔ وہ یہ ہے کہ آپ اللہ پاک کی طرف متوجہ ہوکر جو اللہ پاک سے مانگنا چاہتے ہیں وہ مانگ لیا کریں، اس کا طریقہ اِنْ شَاءَ اللہ آجائے گا۔
سوال نمبر 4:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ ایک ہزار مرتبہ، پانچ منٹ کا مراقبہ ہے یہ تصور کرنا کہ میرا دل ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ بول رہا ہے۔ مراقبہ کے شروع شروع میں جب دل کی طرف متوجہ ہوتا کہ میرا دل ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ کر رہا ہے تو دل بالکل غافل ہوتا، اپنے ظاہری وباطنی گناہ پر نظر چلی جاتی ہے، ابھی جب ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ بول کر متوجہ ہوتا ہوں تو تھوڑا تھوڑا محسوس ہوتا ہے۔ حضرت information دے دیں اور معمولات کا چارٹ بھی بھیج دیں۔
جواب:
معمولات کا چارٹ اگر آپ کے پاس نہ ہو تو یہ ہماری website tazkia.org پر مل جائے گا وہ download کرلیں اور اس کو ہر مہینے ساتھ بھیج دیا کریں، یہ پورے مہینے کے لئے ہوتا ہے۔ لہٰذا ابھی آپ ’’اَللّٰہْ‘‘ ہزار مرتبہ ہی رکھیں اور پانچ منٹ کا مراقبہ اگر آپ کا بول رہا ہے تو اب دس منٹ کے لئے کردیں اور باقی اذکار بھی ساتھ جاری رکھیں۔
سوال نمبر 5:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
جواب:
وعلیکم السلام! آپ نے اپنا کوئی تعارف نہیں کروایا، یہ آداب کے خلاف ہے کہ آپ کسی سے بغیر تعارف کے خطاب کریں۔ یہاں تک کہ ’’ایک دفعہ آپ ﷺ حجرے میں موجود تھے، کوئی صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ باہر سے آئے تو آپ ﷺ نے پوچھا کون؟ انہوں نے جواب دیا: میں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: میں کیا ہوتا ہے؟ بتا دو کہ کون ہو۔ ظاہر ہے ہر ایک کو تو آواز سے نہیں پہچان سکتے، تو آپ ﷺ نے ان کو اس فعل پر تنبیہ فرمائی کہ ان صحابی رضی اللہ عنہ نے اپنا تعارف نہیں کروایا۔ اس لیے جب کسی سے رابطہ کریں تو اپنا تعارف بھی کروانا چاہیے۔
جواب:
پندرہ منٹ کے لئے لطیفۂ روح پر، اصل میں جس مقام پر دل ہے اس کے محاذ میں اتنے فاصلے پر دائیں طرف جو جگہ ہے اس کو لطیفۂ روح کہتے ہیں، اس لطیفۂ روح پر بھی پندرہ منٹ یہ تصور کریں کہ ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ ہورہا ہے۔
سوال نمبر 6:
I am فلاں. Sorry! I have been distant and didn’t message for a long time. I wanted to tell you something.
No. 01: I am studying in a medical college and I like reading about diseases in the human body which feel so interesting and beautiful. I love reading it all. I don’t care whether I score good marks in tests or not but I love reading. But sometimes, I think I love it so much that I forget who made these things. So, I forget اللہ تعالیٰ. I am so deep in reading books that in my mind these things keep going on and I want to study next and do the next thing. Even for some time my meditation is without concentration. Many things keep running in my mind.
Answer: Of course you should read because it is essential to understand medical things as you are becoming a doctor. So, you should understand the human soul as well. It means a combination of both. Number one, body and number two soul or spirit. So, you should understand that everything you are discovering in medical should help you in reaching to understand اللہ سبحانہ وتعالیٰ and to understand that Allah has made all the things so perfectly.
No. 02: You said, for girls it's a good thing to become a doctor but actually I don’t think about the future so much. But I think my نیت gets disrupted. It’s not for اللہ تعالیٰ. Sometimes, I feel like I want to earn money for my mother. A worldly desire keeps coming in my mind to do study for my mother and to earn money but then I remind myself, no, it’s for Allah سبحانہ وتعالیٰ. When I started, it was only for Allah سبحانہ وتعالیٰ but now its being changed in my mind.
Answer: No, it's not being changed. You are remembering but keep it remembered in the sense that you feel yourself involved in this thing only. The second thing will be the byproduct of this. So when you will be doing this for Allah سبحانہ و تعالیٰ because there are two things. First you are doing this for Allah سبحانہ و تعالیٰ to understand combination of the soul and body and secondly, you are doing this for the sake of Allah in the sense that Allah سبحانہ وتعالیٰ has made the human body and for the betterment that you are doing this exercise. So, it will become the source of حقوق العباد. So, ان شاء اللہ العزیز you will be earning in two ways.
No. 03: I really don’t want get away from you or Allah سبحانہ وتعالیٰ but I keep doing bad sins. I want to leave it. I tried to leave it but again I came back to it. I wish two years of college will come to an end then I will be free from all this. But I know you will be angry that I am doing very very bad things by thinking like this.
Answer: اَلْحَمْدُ للہ you are remembering this that you should not do this. So be thankful to Allah سبحانہ وتعالیٰ for this thing and remind yourself again and again that you should be doing this for Allah سبحانہ وتعالیٰ . This is in your اختیار. It means you will do it yourself but Allah سبحانہ وتعالیٰ will be giving اجر for this. Not only اجر but also your معرفت which means that your understanding of your relation with Allah will increase.
No. 04: And there is another worldly desire. I wanted to do medicine further out of India like somewhere where I can meet you or your مرید. I wanted to see good people because I myself am extremely bad and sinful. I think Allah سبحانہ وتعالیٰ hates me because I don’t even remember Him. I really want to live somewhere where I can someday meet you. I really want to meet you. I know I am extremely bad like a coal in front of you.
Answer: It's a good desire which you can have but at this time, you should concentrate yourself on learning things. After that you will become doctor then ان شاء اللہ we can do مشورہ on this.
No. 05: My friends here do bad things. They look up to unknown boys, and do very bad things with them. They support gays and lesbions, drink alcohol, take drugs and wear very short and very revealing clothes which are almost like no clothes at all.
Answer: Yes, you should understand that all these things are bad. The first thing is that if it is because of their religion, you are not from their religion and you should keep yourself clean from these things. Secondly, if it is because of their culture so of course, your culture is different from them and you are ماشاء اللہ Muslim and Muslims have their own culture. Therefore, you should understand these things and be sure that their work will not affect you until you follow them. If you are working on them you can get اجر and it will be a source of تبلیغ for you but if it is not possible then at least you should hate these things.
No. 6: I think that out of pride, I think of myself as someone great and good person.
Answer: Yes, it may be coming in thinking but you should not actually feel this because it is like وسوسہ and leave this وسوسہ and forget about all these things.
سوال نمبر 7:
السلام علیکم! حضرت جی جب ہم کسی مقصد کے لئے بہت دعائیں کرتے ہیں پھر اچانک کوئی ایسا سبب بن جاتا ہے کہ ہم پرامید ہوجاتے ہیں گویا کہ اللہ پاک نے شاید ہماری دعائیں قبول کی ہوں اور وہ کام ہوجائے جس کی ہم نے تمنا کی ہے۔ حالات کچھ ایسے بن جاتے ہیں کہ بہت کچھ کے باوجود وہ کام نہیں ہوپاتا، انسان مایوس ہوجاتا ہے اور ذہن انتشار کا شکار ہوجاتا ہے۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہے کہ وہ بات جو شروع ہوئی تھی اور ختم ہوئی ہے۔ اس وجہ سے میں بہت ذہنی انتشار کا شکار ہوں، کوشش کے باوجود بھی ذہن دوسری طرف نہیں موڑ سکتی، یہی سوچ کہ کاش ایسا ہوجاتا، ایسا ہوجاتا۔ میں غیر ارادی طور پر دین کی طرف مائل ہوگئی ہوں اور اب سوچتی ہوں کہیں بعد میں خلل نہ آجائے اور اہم اور فرض عبادت اس سے متاثر نہ ہوجائے۔ اپنے دل ودماغ کو کیسے control کروں؟ آپ اصلاح فرمائیں۔
جواب:
دیکھیں اس دنیا کے اندر دو چیزیں ہیں۔ ایک اختیاری ہے اور ایک غیر اختیاری ہے۔ غیر اختیاری پر کوئی گرفت نہیں ہے اور غیر اختیاری پر کوئی اجر بھی نہیں ہے۔ اسی طرح اختیاری پر گرفت بھی ہے اور اجر بھی ہے، لہٰذا غیر اختیاری باتیں تو بھول جائیں، اس کی وجہ سے جو بھی وسوسے آرہے ہیں یا جو ادھر ادھر کی چیزیں آرہی ہیں Forget about these things البتہ جو اختیاری چیزیں ہیں ان میں آپ دیکھیں کہ شریعت کے مطابق کیا چیز ہے، مثلاً جس وقت یہ بات شروع ہوئی تھی تو شرعی طور پر آپ نے جو سوچا، ٹھیک سوچا۔ لیکن تکوینی طور پر جو کچھ ہوا اس پر صبر کرکے آپ اللہ تعالیٰ کے معیت کو پاسکتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوةِؕ﴾ (البقرۃ: 46)
ترجمہ: ’’اور صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو‘‘۔
کہ میرا اس پر صبر ہے اور اللہ جل شانہٗ صبر کے ذریعے سے بہترین نعم البدل دے سکتے ہیں۔ لہٰذا میں کیوں اس کو ضائع کروں، بس اس مراقبے کے ساتھ آپ اپنے آپ کو اللہ کی طرف متوجہ کریں۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم! حضرت صاحب میں نے ایک month والا ذکر مکمل کرلیا ہے۔
جواب:
میں اس کے جواب میں آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ایک بڑے میاں آئے اور عرض کی کہ حضرت تعویذ دے دیجئیے۔ حضرت نے فرمایا: باہر جائیں کچھ لوگ بیٹھے ہیں ان سے پوچھیں کہ بات کیسے کی جاتی ہے، اب وہ بڑے میاں بڑے حیران ہوئے کہ مجھے کوئی سکھائے گا کہ بات کیسے کی جاتی ہے، میں باتیں کر تو رہا ہوں۔ خیر حکم کے مطابق وہ چلے گئے تو باہر حضرت کے ساتھی بیٹھے ہوئے تھے، ان سے پوچھا کہ حضرت نے مجھ سے فرمایا ہے کہ بات کیسے کی جاتی ہے یہ پوچھ کر آئیں، اس لئے میں آپ سے پوچھ رہا ہوں۔ انہوں نے پوچھا: آپ نے حضرت سے کیا کہا تھا؟ کہتے میں نے کہا تھا حضرت تعویذ دے دیجئیے، ان صاحب نے پوچھا کس چیز کا تعویذ؟ تو اس نے ماتھے پر ہاتھ رکھا کہ اوہو یہ تو میں نے بتایا نہیں۔ یعنی جو بات کرنی ہے تو ambiguous نہ کریں، اس کو پورا کرلیں۔ آخر ان صاحب کو کیا پتا جن کو آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ تعویذ دے دیجئیے، یعنی کون سا تعویذ، یہ بات مکمل نہیں ہے۔ لہٰذا آپ کی بات بھی مکمل نہیں ہے، آپ نے کہا کہ مہینے کا ذکر، کون سا ذکر؟ یہ تو آپ نے بتایا نہیں اور میں سب کی تمام چیزوں کو یاد بھی نہیں رکھ سکتا۔
ایک ڈاکٹر سے میں علاج کرواتا تھا، ایک دن انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے میں نے آپ کو کیا بتایا تھا؟ میں نے کہا آپ ہی نے تو بتایا تھا۔ ڈاکٹر نے کہا کہ میرے پاس تو ہزاروں لوگ آرہے ہیں، میں کس کس کا یاد رکھوں گا کہ میں نے کس کے لئے کیا دوائی لکھی ہے، یہ تو آپ کو یاد رکھنا چاہئے۔ مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوگیا۔ میرے خیال میں شاید آپ کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے آپ نے مجھے یہ نہیں بتایا کہ کون سا ذکر مکمل کر لیا ہے۔ مہینے میں تو سارے ذکر مکمل ہوتے ہیں۔ تو وہ آپ مجھے بتا دیں اور آئندہ اس بات کا خیال رکھیں کہ جب بھی بات کریں مکمل کیا کریں، آدھی بات کرنا اور آدھی چھوڑنا یہ مناسب طریقہ نہیں ہے۔
اس پر ایک اور بات سناتا ہوں سب ساتھی اس کو مفید محسوس کریں گے اِنْ شَاءَ اللہ۔ حضرت مفتی رفیع عثمانی صاحب دامت برکاتھم نے یہ بات فرمائی تھی کہ میرے بڑے بھائی نے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو خط لکھا، خط ذرا چھوٹا تھا جیسے بچوں کا ہوتا ہے، اس کا حضرت نے جواب دیا کہ بیٹا اس وقت آپ سیکھ سکتے ہیں تو سیکھیں کہ خط، خوش خط کیسے لکھا جاتا ہے، یعنی اپنے خط کو بہتر کرلیں۔ دیکھیں میں ابھی سے آپ کو صوفی بنا رہا ہوں۔ تصوف کو لوگوں نے پتا نہیں کیا سمجھا ہوا ہے، تصوف یہی ہے کہ آپ جو کام کررہے ہیں اس کو صحیح طریقے سے کریں۔ حضرت مولانا اشرف صاحب رحمۃ اللہ علیہ اس پر بھی فرماتے تھے کہ ہم تو ان کے لئے اس وجہ سے بھی روتے ہیں کہ ان کو دنیا کا طریقہ بھی صحیح طرح نہیں آتا۔ بہرحال یہ ایک ضروری چیز تھی وہ میں نے آپ کو بتا دی۔
سوال نمبر 9:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میرا ذکر ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ ہزار مرتبہ، ایک مہینہ ہوگیا ہے۔ پانچ منٹ مراقبہ کہ اللہ کی محبت کے ساتھ ’’اَللّٰہ‘‘ کرنا، اس مراقبہ کو دس دن ہوگئے ہیں۔ کیفیات یہ ہیں کہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ پر کچھ زیادہ محسوس نہیں ہوتا، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ میں دو سو کے بعد پورا جسم حرکت کرنے لگتا ہے، جب ’’حَقْ‘‘ کا شروع ہوتا ہے تو میں کسی اور دنیا میں ہوتا ہوں اور جسم میں تکلیف بڑھ جاتی ہے اور جسم کی حرکت رکتی نہیں ہے۔ پھر جب ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ کرتا ہوں تو مجھے نہیں پتا ہوتا کہ میں کہاں ہوں اور ذکر خودبخود چل رہا ہوتا ہے۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ ٹھیک ہے ابھی فی الحال آپ ایک مہینے کے لئے اس کو جاری رکھیں You are on the way۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت شاہ صاحب امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے، please شاہ صاحب نبی پاک ﷺ کے روضۂ مبارک پر میرا سلام پیش کر دیں اور اللہ پاک سے میرے لئے دعائیں کریں کہ اللہ پاک مجھے اور میرے شوہر کو ہدایت دیں اور میرے مسائل حل کردیں۔
جواب:
آپ کی دعاؤں پر آمین، بس اللہ پاک سے اپنا تعلق زیادہ سے زیادہ بہتر کریں۔ اِنْ شَاءَ اللہ آپ کی باتیں اللہ تک پہنچ رہی ہیں، اللہ جل شانہٗ بہت مہربان ہیں۔
سوال نمبر 11:
السلام علیکم! حضرت اللہ پاک آپ کی حاضری قبول فرمائیں۔
I will come to Hajj on 07th ZilHajj at night اِنْ شَاءَ اللہ and leave one 12th ZilHajj. Please share your منیٰ camp location with me so I can visit you in منیٰ اِنْ شَاءَ اللہ
جواب:
مَاشَاءَ اللہ very good اِنْ شَاءَ اللہ I will share with you my location and اِنْ شَاءَ اللہ you will be able to اَنْ شَاءَ اللہُ الْعَظِیْم meet me either on my مکتب which is مکتب نمبر 26 in منیٰ or in عزیزیہ building number 225. So you can meet me there. It is in عزیزیہ. I will share the location of this also.
سوال نمبر 12:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی معمولات کی اطلاع دینی تھی۔ ذکر: دو سو، چار سو، چھ سو اور پانچ ہزار تھا۔ مراقبہ: لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح پر دس منٹ اور پندرہ منٹ کا تھا۔ حضرت جی لطیفۂ قلب میں ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ محسوس ہوتا ہے، لطیفۂ روح پر کبھی محسوس نہیں ہوتا۔ سفر کی حالت میں بعض مرتبہ مراقبہ اور بعض مرتبہ معمولات میں کمی رہتی ہے اور دوبارہ routine میں بھی کچھ وقت لگ جاتا ہے، مزید رہنمائی فرما دیجئیے۔
جواب:
یہ بات تو ہے کہ انسان حالات سے اثر لیتا ہے، لیکن یہ ہماری ارادی کوشش ہونی چاہئے کہ اثر کو آنے نہ دیں، اس وقت یہ مجاہدہ بن جاتا ہے۔ اس مجاہدے میں یہ دونوں چیزیں مفید ہوجاتی ہیں۔ ایک تو یہ کہ جو مراقبہ اور ذکر آپ باقاعدگی کے ساتھ کرتے ہیں تو اس کا اپنا اثر ہے اور ساتھ اس مجاہدے کی وجہ سے ایسے حالات میں جو آپ معمولات کررہے ہیں اس سے مزید فائدہ ہوتا ہے اور نفس کی اصلاح بھی آپ کو حاصل ہوجاتی ہے، ہمت کرکے اس کو کرلیا کریں۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت آپ مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں اور نبی ﷺ کے روضۂ اقدس پر میرا سلام پیش کیجئیے گا، میرے لئے اور میرے شوہر کے لئے بہت دعاؤں کی درخواست ہے۔
جواب:
جی ٹھیک ہے اِنْ شَاءَ اللہ ضرور۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ