اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
شیخ محترم! السلام علیکم۔ میں نے آپ کو یہ message کیا تھا کہ میں جب کوئی کاروبار کرتا ہوں تو وہ تین مہینے چلتا ہے، اس کے بعد وہ ختم ہوجاتا ہے اور میں مقروض ہوتا جا رہا ہوں۔ ایک دوست ہے، جو partnership پر دکان کا مشورہ دے رہے ہیں اور وہ بھی کرک میں ہیں۔ آپ کیا فرمائیں گے؟
جواب:
دراصل میں ان چیزوں کے بارے میں بالکل نہیں جانتا، اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے کاروبار نہیں کیا، اس لئے کاروباری تجربہ میرے پاس نہیں ہے۔ اگرچہ ملازمت کا تو کچھ نہ کچھ ہے، لیکن کاروبار کا تجربہ میرے پاس بالکل نہیں ہے۔ لہٰذا ایسی صورت میں میں اگر مشورہ دوں گا تو یہ مشورہ شاید صحیح مشورہ نہیں ہوگا۔ کیونکہ حدیث پاک میں آتا ہے:
’’اَلْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ‘‘ (ابوداؤد، حدیث نمبر: 5128)
ترجمہ: ’’جس سے مشورہ کیا جائے وہ امانتدار ہوتا ہے‘‘۔
لہٰذا جب میں یہ کام کر نہیں سکتا تو اس کا بوجھ کیسے اٹھا سکتا ہوں؟ اس لئے اس سلسلہ میں تو معذرت ہے۔ البتہ آپ استخارہ کرلیں، کیونکہ ایسی چیزوں کے لئے استخارہ ہوتا ہے، بس اگر استخارہ میں مناسب آجائے تو پھر کرلیں، اور اگر دوسری بات ہو تو پھر نہ کریں۔ میری دعا ہے کہ اللہ پاک آپ کو اچھا کاروبار نصیب فرمائے اور منافع بخش رزق کا ذریعہ بنائے۔
سوال نمبر 2:
ایک خاتون جس نے اپنا حال بتایا تھا، لیکن اس نے ذکر کی کیفیت نہیں بتائی تھی۔ میں نے اس سے پوچھا تو اس نے یہ کہا:
I feel ذکر قلبی but with interruption about every four to five minutes. I lose focus and then have to concentrate again.
جواب:
بالکل ایسے ہی کرنا ہوتا ہے۔ یہ ابتدا میں ایسے ہی ہوتا ہے، لیکن پھر ہوتے ہوتے چل پڑتا ہے۔ جیسے بچے ہوتے ہیں infants وہ ابتدا میں بغیر کسی مطلب کے ہاتھ پیر چلاتے ہیں، لیکن اسی میں ہی آہستہ آہستہ ان کا grip بھی آجاتا ہے اور آہستہ آہستہ سمجھ بھی آجاتی ہے، جبکہ کوئی بھی اس میں line draw نہیں کرسکتا کہ اب یہ ہے اور اب یہ ہے۔ بس اسی طریقہ سے آپ مسلسل کرتے جائیں، ان شاء اللہ! اس میں بہتری آتی جائے گی، لیکن استقامت شرط ہے۔ البتہ ذکر اب پندرہ منٹ کریں۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم۔ شیخ محترم! مراقبۂ معیت میں دل ہی دل میں دعا والا عمل چل رہا ہے اور پانچ پانچ منٹ لطائف پر ذکر بھی چل رہا ہے۔ میرے عیوب میں سے ماں باپ کے ساتھ غصے میں بات کرنے والے عیب پر control پانے کا آپ نے حکم دیا تھا، جس کا ایک ماہ ابھی مکمل ہوگیا ہے۔ شیخ محترم! میری بس ایک بات پر بحث ہوتی ہے کہ میں 33 سال کی ہو چکی ہوں، برادری سے کوئی رشتہ نہیں آتا اور برداری سے باہر میرا رشتہ کرنے پر امی راضی نہیں ہوتی۔ اس ماہ کے دوران ایک بار یہ بات ہوئی تو میں نے غصہ کے بغیر امی کو سمجھانے کی کوشش کی تھی۔ ان مسائل کی وجہ سے میں depression کی مریضہ بن چکی ہوں اور بہت بیمار بھی رہتی ہوں، علاج بھی میرا چل رہا ہے۔ باقی میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ امی کے ساتھ کسی بھی بات پر غصے سے نہ بولوں۔ پورے ماہ بلامقصد بات پر بھی control کیا ہے اور زیادہ تر ذکر میں مشغول رہتی ہوں، بس ہر وقت ذکر کی فکر رہتی ہے۔ شیخ محترم! آگے رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
اللہ جل شانہٗ آپ کی قسمت اچھی کرے۔ اور میں نے آپ کو جو نصیحت کی ہے، اس پر آپ عمل کرتی رہیں اور مراقبۂ معیت میں جو دعائیں ہیں، اس میں ایک دعا یہ بھی شامل کیجئے جس کا آپ نے ذکر کیا ہے۔
سوال نمبر 4:
السلام عليکم۔ شيخ صاحب۔ زهٔ فلاں کاکاخيل ريټائرډ سپرنټنډنټ نن سبا ايف سي کالوني نوښار کښې وسيږم۔ شيخ صيب ما اولنۍ وظيفه څلويښت ورځې والا ختمه شوے ده زما راهنمائی وکړئ۔ بل ما عرض کوو زهٔ بيمار يم هره دعا کښې مې يادوه چې سم جوړ شمه۔
جواب:
الله تعالي دې تا ته صحت درکړي ډير زر۔ ما شاء الله دا ذکر چې تا پوره کړو نو اوس دريمه کلمه سل ځله، درود شريف سل ځله اؤ استغفار سل ځله۔ دا تاسو کوئ روزانه ټول عمر اؤ هر مونځ نه پس کوم ذکر چې ما درکړے وو هغه هم جاري ساته۔ دې نه علاوه جهري ذکر څنګه چې زهٔ اوس کوم داسې کوئ۔ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ سل ځله، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ سل ځله، ’’حَقْ‘‘ سل ځله، ’’اَللّٰہ‘‘ الله سل ځله۔ دا يو مياشت پورې وکړئ بيا به ما ته ووائی ان شاء الله۔
سوال نمبر 5:
السلام علیکم۔ آپ نے مجھے ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھے سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ سو مرتبہ کا ذکر بتایا تھا اور پھر دس دس منٹ لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سر، لطیفۂ خفی، لطیفۂ اخفیٰ پر ذکر بتایا تھا کہ یہاں ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ ہورہا ہے۔ پانچوں لطائف سے ہلکی ہلکی آواز ’’اَللّٰہ‘‘ کی محسوس ہورہی ہے۔ اور پندرہ منٹ مراقبۂ معیت ہے، اسے ایک مہینہ مزید ہوگیا ہے۔ کل ہفتے کی دن بارش کی وجہ سے لیٹ ہوگیا تھا، جس کی وجہ سے ذکر کا ناغہ ہوگیا تھا۔ اس مراقبہ میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اللہ پاک کی ذات زیادہ قریب ہے۔ باقی آپ بہتر guide کریں گے۔
جواب:
ماشاء اللہ! بس اس کے ساتھ آپ قلبی دعائیں شامل کرلیں کہ اللہ میرے ساتھ ہے اور میں اس سے مانگ رہا ہوں۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضور! اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اور آپ کی دعا سے میرے دوسرے ذکر کو آج ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے، اب میرے لئے کیا حکم ہے؟
جواب:
ابھی آپ اس طرح کریں کہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ دو سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ کرلیا کریں اور تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار اور نماز کے بعد والا ذکر یہ ہمیشہ جاری رہیں گے ان شاء اللہ۔
سوال نمبر 7:
حضرت! السلام علیکم۔ موبائل یا انٹرنیٹ کے فضول استعمال سے بچنے کے لئے کون سا مجاہدہ کرنا چاہئے؟
جواب:
اس کا وہی مجاہدہ ہے، جو اس کا علاج بھی ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ آپ اس طرح کرلیں کہ smartphone کو تو آپ اپنے گھر میں رکھیں، بس دن میں صرف ایک گھنٹہ آپ اس پر کوئی message وغیرہ ہو تو اس کا جواب دیا کریں۔ باقی چھوٹا موبائل جو smartphone نہ ہو، وہ آپ لے لیں اور اس کے اوپر آپ باقی کام کریں۔
سوال نمبر 8:
میرا پچیس منٹ لطائف پر مراقبہ ہے یعنی پانچ پانچ منٹ قلب، روح، سر اور خفی پر۔ ان سب پر نور کا آنا محسوس ہوتا ہے اور کبھی کبھی اللہ بھی محسوس ہوتا ہے۔ جب آخری وقت ہوتا ہے یعنی آخری پانچ منٹ جب پورے ہورہے ہوتے ہیں تو غنودگی سی اور بھاری پن محسوس ہوتا ہے۔ یہ روزانہ جاری رکھوں یا اس سے متعلق کچھ اور احوال بتائیں گے؟
جواب:
فی الحال اس کو جاری رکھیں اور کوشش کرلیں کہ زیادہ تلاوت کیا کریں۔
سوال نمبر 9:
حضرت سیدی مرشدی مولائی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ امید اور دعا ہے کہ آپ خیریت اور عافیت سے ہوں گے۔ یکم مئی سے لے کر آج تک ایک دن کے سوا اَلْحَمْدُ للہ! ذکر کی تسبیحات کا روزانہ معمول رہا ہے، البتہ چند روز اخیر کا مراقبہ رہ گیا ہے۔ یہ نسیان یا شدید نیند کے غلبہ کی وجہ سے ہوا ہے۔ تین دن فجر کی نماز قضا ہوئی ہے، ایک دن بیمار تھا اور دو دن سوتے ہوئے بہت تاخیر ہوگئی تھی اور آنکھ نہ کھلی۔ چھے دن کے روزے رکھے ہیں۔ تلاوت میں سستی ہورہی ہے، قلق بھی ہے، لیکن routine set نہیں ہورہی، بس میں کوشش کررہا ہوں۔ اور حضرت کی دعا کا محتاج ہوں۔ تسبیحات دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھے سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور پانچ سو مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ اور پانچ منٹ مراقبۂ قلب بھی ہے۔
جواب:
مراقبۂ قلبی کے بارے میں آپ نے کچھ نہیں فرمایا۔ لہٰذا وہ ذرا مجھے بتائیں، تاکہ میں پھر آگے بتاؤں۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم۔ حضرت جی! اللہ پاک سے دعا ہے کہ آپ سلامت رہیں۔ حضرت جی! میری خالہ جو گاؤں سے آئی تھی اور آپ سے بیعت ہوئی تھی، اللہ پاک کے کرم سے ان کا چالیس دن والا ذکر مکمل ہوگیا ہے۔ آگے ذکر کے لئے انہوں نے کہا ہے، آپ مزید رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
سبحان اللہ! ٹھیک ہے، مجھ سے فون پر بات ہوئی تھی۔ اب آپ ان کو تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار سو سو دفعہ کا بتا دیں اور نماز کے بعد والا ذکر یہ ہمیشہ کے لئے وہ کرتی رہیں۔ اور دس منٹ کے لئے قبلہ رخ باوضو بیٹھ کر آنکھیں بند اور زبان بند یہ تصور کریں کہ میرا دل ’’اَللہْ اَللہْ‘‘ کررہا ہے۔ بس اس تصور میں دس منٹ روزانہ ایک خاص وقت مقرر کرکے بیٹھی رہیں اور ایک مہینہ کے بعد پھر رابطہ کریں۔
سوال نمبر 11:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
This is فلاں from UK. I wanted to ask the benefit that we get from reading ‘‘منزل جدید’’ and also an advice for staying away from فتنہ of necessary places like Universities and workplaces, free mixing between males and females. جزاک اللہُ خیراً واحسنَ الجزاءِ
جواب:
Brother It is very necessary to keep away from فتنہ. As far as ‘‘منزل جدید’’ is concerned it has been explained already in two are three pages in the start. So, please read it carefully and you will understand what it means ان شاء اللہ العزیز. As far as free mixing is concerned, everybody knows what it is? But we have to press our نفس if it desires and we should keep away from these things as much as possible.
سوال نمبر 12:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
I pray you are well dear Sheikh. This is فلاں from UK. I was expecting that by now I would see some positive transformation with me but the only thing I have been experiencing is an increasing realization of the many defects within me. I know we don’t have permission to become disappointed but I feel very overwhelmed at times whenever I do تلاوت or ذکر or pray صلاۃ. I am surprised and feel very disturbed with how quickly I lose my focus. I used to feel my عبادت more, often cheering up during صلاۃ for example, but now I feel like my heart is harder than rock. شیطان makes me feel like I am wasting my time and that I am not capable of progressing. Kindly advise. I am not worthy of the love, care and direction you have shown to me for so long. May Allah سبحانہ وتعالیٰ grant me complete اصلاح with your blessed hands and make me spread your فیض to the entire world.
جواب:
ماشاء اللہ! آپ کے جذبات کی قدردانی ہونی چاہئے۔ البتہ ایک بات کو مدنظر رکھیں کہ آپ مجھے بتائیں کہ روشنی کیا ہوتی ہے؟ روشنی وہ ہوتی ہے جس میں اچھی چیز اور بری چیز کا پتا چل جائے یعنی جب اندھیرے میں انسان ہوتا ہے تو کچھ پتا نہیں ہوتا، ممکن ہے کہ وہ رسی سمجھ کر ہاتھ لگائے اور وہ سانپ ہو اور یہ ممکن ہے کہ وہ سانپ سمجھ رہا ہو، لیکن وہ رسی ہو۔ جبکہ روشنی میں پتا چل جاتا ہے۔ لہٰذا اگر آپ کو احساس ہورہا ہے اور آپ کو اپنے عیوب محسوس ہورہے ہیں تو سمجھ لو کہ کام ہورہا ہے اور بات آگے بڑھ رہی ہے۔ بس اب ان عیوب پر قابو پانے کی کوشش ہے اور یہی کوشش کرنی چاہئے، اور مایوسی کے تو قریب بھی نہیں جانا چاہئے، کیونکہ ہمارے پاس استغفار کا بہت بڑا ہتھیار ہے، اَلْحَمْدُ للہ! البتہ کوشش یہ کرنی چاہئے کہ گناہ بالکل نہ ہو، اگر خدانخواستہ کسی وقت غلطی سے ہوجائے تو فوراً توبہ کرنی چاہئے۔ باقی جہاں تک خشوع کا تعلق ہے، تو خشوع اصل میں یہ ہے کہ انسان ارادی طور پر کوئی چیز خیال میں نہ لائے۔ اور غیر ارادی طور پر جو خیال آئے تو وہ خشوع کے خلاف نہیں ہے، کیونکہ وہ انسان کے بس میں نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا﴾ (البقرہ: 286)
ترجمہ1: ’’اللہ کسی بھی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ ذمہ داری نہیں سونپتا‘‘۔
لہٰذا جو چیز انسان کے اختیار میں نہیں ہے، تو اللہ پاک اس کا مکلف بھی نہیں بناتے، اس لئے اس پر گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ بس اگر خود سے خیال آرہا ہے تو بس پروا نہ کریں اور اگر آپ لا رہے ہیں تو نہ لائیں۔ باقی یہ بات کہ progess تو جاری رہے گی اور کوشش بھی جاری رہنی چاہئے۔ اللہ فرماتے ہیں:
﴿وَالَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَا﴾ (العنکبوت: 69)
ترجمہ: ’’اور جن لوگوں نے ہماری خاطر کوشش کی، ہم ان کو ضرور بالضرور اپنے راستوں پر پہنچا دیں گے‘‘۔
اللہ جل شانہٗ ہم سب کے ساتھ خیر کا معاملہ فرمائے۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
نمبر 1: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور پندرہ منٹ صفات سلبیہ کا مراقبہ ہے۔ اس بات پر یقین پختہ ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ مخلوق کی صفات سے پاک ہے۔ اور مزید یہ کہ ہر نیک کام خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنے لگی ہوں۔
جواب:
ماشاء اللہ! بہت اچھا اب اس سے آگے شانِ جامع کا مراقبہ ان کو بتا دیں۔
نمبر 2: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقتِ کعبہ پندرہ منٹ ہے۔ یہ بات دل میں بیٹھ گئی ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کی تعظیم ہوتی ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب ہر چیز کی تعظیم ہوتی ہے، اسی طرح خانہ کعبہ کی بھی تعظیم ہے، میرے دل میں بیٹھ گئی ہے۔
جواب:
سبحان اللہ! اللہ پاک اس کو مزید بڑھائے اور ابھی مجھے بتائیں کہ آپ نے کون کون سے مراقبے کیے ہیں؟ حقیقتِ قرآن، حقیقتِ صلوٰۃ یہ آپ نے کیے ہیں یا نہیں؟
نمبر 3: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقتِ کعبہ پندرہ منٹ ہے۔ تبدیلی محسوس ہوتی ہے، لیکن بیان نہیں کرسکتی۔
جواب:
آپ اس کو فی الحال جاری رکھیں، ان شاء اللہ! محسوس ہوجائے گا۔
نمبر 4: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقتِ کعبہ پندرہ منٹ ہے۔ محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
آپ اس کو جاری رکھیں، ان شاء اللہ! محسوس ہونے لگے گا۔
سوال نمبر 14:
جزاک اللہُ شیخ محترم! میں سال بھر سے یہ دعا مراقبۂ معیت میں کررہی ہوں، جس کی وجہ سے ہر مشکل وقت میں مجھے ذکر اور دعا کی توفیق ملی ہے، جس سے اللہ نے مجھے قریب سے قریب آنے کی سعادت بخشی ہے۔ اب عاجزانہ درخواست ہے کہ آپ کی دعا بھی اس مشکل میں شامل ہوجائے تو مجھے یقین ہے کہ میرے لئے آسانی ہوجائے گی۔
جواب:
میں نے آپ کے لئے دعا کی ہے اور اب بھی کرتا ہوں کہ اللہ پاک آپ کی قسمت اچھی کرے۔
سوال نمبر 15:
ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔
جواب:
اس کو حقیقت قرآن کا مراقبہ بتا دیں۔
سوال نمبر 16:
ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔
جواب:
ابھی جو مراقبہ قلبی ہے وہ پانچ منٹ کی جگہ دس منٹ کریں۔
سوال نمبر 17:
السلام علیکم۔ حضرت جی! اپنی ضرورت کے لئے مال خرچ کرنے کے حوالے سے اپنے آپ کو بخیل پاتا ہوں، جبکہ دوسروں پر اپنا مال خرچ کرنے میں عار نہیں ہوتی۔ یا تو دوسروں پر اپنا مال ضرورت سے زیادہ خرچ ہوجاتا ہے یا فضول خرچی ہوجاتی ہے، لیکن اپنی ضرورت کے لئے بھی خرچ نہیں کرتا۔ دونوں صورتوں میں پریشانی ہے، اور کبھی نقصان ہوجاتا ہے۔ برائے کرم مہربانی فرما کر ایسے ہی اصلاح فرما دیجئے۔ جیسے پہلے احساسِ کمتری کے متعلق اصلاح فرمائی تھی، جس سے بہت فائدہ پہنچا تھا، اب اگر کوئی بات کرتا ہے تو ’’وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ‘‘ پڑھ لیتا ہوں۔
جواب:
ماشاء اللہ! دیکھیں! جس کو آپ ضرورت کہتے ہیں، اس کے لئے ارادہ کے ساتھ خرچ کرلیا کریں اور اس میں ثواب سمجھیں کہ اللہ پاک نے مال اسی لئے دیا ہے کہ میں ضرورت کے لئے خرچ کروں اور جو اضافی ہو، اس میں آپ اللہ پاک کے حکموں کو پورا کریں یعنی اگر اس میں زکوٰۃ ہو تو زکوٰۃ ادا کریں اور اگر اس میں صدقات کی گنجائش ہے تو صدقات کرلیں اور باقی اپنے اہل و عیال پر بھی خرچ کرلیا کریں۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم۔ حضرت! آج صبح نماز چھوٹ گئی ہے، لیکن ابھی گردے میں پتھری کا مسئلہ ہے، اس لئے روزہ نہیں رکھ سکتا۔ رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
ٹھیک ہے، جس وقت صحت ہوجائے، پھر رکھ لینا، ابھی آپ ایسا کرلیں کہ دو سو روپے خیرات کردیں۔
سوال نمبر 19:
نکاح کے لئے دعا میں اسماء الحسنیٰ میں سے کسی نام کا وسیلہ استعمال کرسکتا ہوں؟
جواب:
جی بالکل کرسکتے ہیں، اور اسماء الحسنیٰ کے ذریعہ سے تو مانگنے کی اجازت ہے۔
سوال نمبر 20:
دعا میں یہ الفاظ پسند ہیں کہ یا اللہ! میری دعا حضور ﷺ، صحابہ کرام اور بڑے اولیاء اور ہمارے شیخ کے وسیلہ اور ان کے نیک اعمال کے وسیلہ سے قبول فرما؟
جواب:
بالکل اس طرح کہنا ٹھیک ہے، اس طرح دعا کرسکتے ہیں۔
سوال نمبر 21:
السلام علیکم۔ حضرت! مجھے پوچھنا تھا کہ آپ نے ایک دفعہ سنایا تھا کہ اس طریقے میں دل کو ذکر سے جذب پہلے کرتے ہیں، پھر رذائل دور کرتے ہیں، لیکن اگر آپ میں رذائل اتنے ہیں کہ ذکر پر استقامت کرنے میں مشکل ہورہی ہے تو پہلے اسی کو دور کرلیں۔
جواب:
جی سب سے پہلے اسی کو دور کرلیں۔ مثلاً گاڑی میں اگر تیل نہ ہو تو سب سے پہلے تیل ڈالنا پڑتا ہے اور سفر تو بعد میں شروع ہوگا۔ لہٰذا یہ ذکر تیل ڈالنا ہے، اس لئے وہ اپنے آپ پہلے ڈال لیں۔
سوال نمبر 22:
حضرت جی! پیچھے جو سوال تھا اسی سے متعلق ہے کہ ایک جانب ’’حُبُّ الدُّنْيَا رَأْسُ كُلِّ خَطِيْئَةٍ‘‘ ہے (دنیا کی محبت تمام برائیوں کی جڑ ہے) اور دوسری جانب ﴿قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكّٰىهَا﴾ (الشمس: 9) ہے۔ (فلاح اسے ملے گی، جو اس نفس کو پاکیزہ بنائے) ان دونوں کے ساتھ مکمل اصلاح ہوجاتی ہے؟
جواب:
دیکھیں! ’’حُبُّ الدُّنْيَا رَأْسُ كُلِّ خَطِيْئَةٍ‘‘ جو ہے، یہ بھی نفس ہی کے کھیل کی وجہ سے ہے یعنی نفس کے جو رذائل ہیں، ان کی وجہ سے جو دل پر اثر ہے، اسی وجہ سے دل normal حالت میں نہیں ہے یعنی اس کی جو مختلف رنگ کی خواہشات ہیں، وہ دل کے اوپر چھا گئی ہیں اور دل اسی کی طرف متوجہ ہے۔ لہٰذا اگر نفس کی ان باتوں کی اصلاح ہوجائے تو دل ذکر کے ساتھ بہت تھوڑے عرصے میں صاف ہوجائے گا، لیکن اگر نفس کی اصلاح نہیں کی تو دل پاک تو ہوجائے گا، مگر پھر تھوڑے عرصے میں گندا ہوجائے گا، کیونکہ مسلسل گند آرہا ہے۔ اس لئے نفس کے رذائل دور کرنے سے دل کو پاک کرنا ممکن ہوجاتا ہے کیونکہ یہ دونوں آپس میں interrelated ہیں۔
سوال نمبر 23:
کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ جو اعمال کرتے ہیں، اس کا فوری طور پر دل پر اثر ہوتا ہے؟
جواب:
جی آنکھ کا اثر ہوتا ہے، کان کا اثر ہوتا ہے، زبان کا اثر ہوتا ہے، دماغ کا اثر ہوتا ہے اور ہاتھ پاؤں کا اثر ہوتا ہے یعنی جو بھی اور جہاں پر بھی حس ہے اس کا اثر ہوتا ہے، bilateral ہے۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)
نوٹ! تمام آیات کا ترجمہ آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم سے لیا گیا ہے۔