اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
سیدی ومولائی دامت فیوضکم! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے دین کی خدمت کی توفیق دے۔ ایک طرف بندہ بے روزگار ہے اور دوسری طرف دل میں بار بار یہ خیال آتا ہے کہ کسی مدرسہ میں پڑھاؤں۔ حضرت میرے حق میں دعا فرمائیں کہ جو بہتر ہو ویسے اللہ مجھے چلا دے۔ (آمین)
جواب:
آپ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے طریقہ پر عمل کریں کہ وہ کام بھی کرتے تھے اور ساتھ ساتھ دین اور علم کی بات بھی چلاتے تھے۔ اس لئے چھوٹا موٹا کام اپنے ذمہ بے شک لے لیں، لیکن ساتھ مدرسہ کا سلسلہ بھی چلا دیں، چاہے وہ قریب ہی ہو۔ دعا کرتا ہوں کہ اللہ جل شانہٗ آپ کے لئے آسانی پیدا فرمائے۔
سوال نمبر 2:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! یہ بات پوچھنے کی ہمت نہیں ہورہی تھی کہ کچھ عرصہ سے میرا مسئلہ چل رہا ہے کہ اگر میں کوئی خلاف شرع فعل ہوتا دیکھوں تو برداشت نہیں ہوتا، فوراً غصہ آجاتا ہے، پہلے برداشت ہوجاتا تھا، لیکن اب بہت مشکل ہوجاتی ہے۔
جواب:
صحیح بات پر غصہ آنا تو اچھی بات ہے، البتہ اس جگہ برداشت ہونی چاہئے جہاں غصہ نقصان کرتا ہو۔ اس لئے اگر آپ کو محسوس ہوتا ہو کہ یہ نقصان کرے گا تو اس جگہ کو کسی طریقے سے چھوڑ دیا کریں یا پھر جن کے اوپر غصہ ہو اگر وہ بچے ہوں تو ان کو اپنے سے ہٹا دیا کریں اور اپنی position تبدیل کرلیا کریں یعنی اپنے آپ کو کسی اور کام میں مشغول کرلیا کریں، تاکہ اس سے آپ کو نقصان نہ ہو۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
I did my مراقبہ after ذکر with few breaks in this month. I don’t pay attention before doing it and when I am not feeling I will continue with my fullest effort.
جواب:
Ok
سوال نمبر 4:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! میں کراچی سے فلاں مخاطب ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا بے شمار احسان ہے کہ اعمال و اذکار کی توفیق ملی ہوئی ہے۔ افعال میں بہتری آئی ہے، رمضان سے معمولات میں اوابین بھی شامل کرلی ہے، اَلْحَمْدُ للہ! اللہ تعالیٰ توفیق پر قائم رکھے۔ (آمین) شوال کے روزوں کا سلسلہ جاری ہے، اللہ جل شانہٗ سے رجوع کرتا رہتا ہوں اور آپ سے بھی دعاؤں کی درخواست ہے۔ میری جاری تسبیحات ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو، ’’اِلَّا اللّٰہْ‘‘ چار سو، ’’اَللّٰہُ اَللّٰہ‘‘ چھے سو اور ’’اَللّٰہ‘‘ ساڑھے چار ہزار دفعہ ہے۔ آئندہ کے لئے رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ! اللہ جل شانہٗ آپ کو ہمارے لئے خاص فیض کا ذریعہ بنائے اور آپ کو اپنے مقربین میں شامل فرمائے۔
جواب:
آپ اپنے باقی جو معمولات ہیں وہ بھی ذرا مجھے بتا دیجئے گا اور جتنے عیوب آپ اپنے اندر سمجھتے ہیں، ان کی بھی ایک list بنا کر مجھے بھیج دیجئے گا۔ فی الحال ذکر یہی ٹھیک ہے۔
سوال نمبر 5:
السلام علیکم۔ محترم شیخ! پانچ پانچ منٹ لطائف کا ذکر اور مراقبۂ معیت اور دل ہی دل میں دعا والا عمل اس ماہ مکمل ہو چکا ہے۔ اَلْحَمْدُ للہ! آپ کے حکم کے مطابق رمضان المبارک میں اعتکاف بھی کیا ہے جو کہ ستائیسویں شب سے تیسویں روز تک ہی ممکن ہوسکا تھا۔ جیسا کہ میں نے پہلے بھی آپ کو بتایا تھا کہ آٹھ نو ماہ سے میرا یہ مراقبہ اور ایک پریشانی ساتھ ساتھ چلتی ہے، اور پھر اس دوران مجھے حالات کے مطابق آیت یا تحریر کے ذریعے اللہ تعالیٰ مسلسل تسلی دے دیتے ہیں، مگر اس ماہ ایسا ہوا اور یہ بس ایک ہی بار ہوا ہے کہ مجھے تسلی نہیں مل رہی اور میں پریشان ہوگئی کہ اس بار اللہ تعالیٰ مجھے کوئی اشارہ نہیں دے رہے، مگر میں نے سوچا کہ بے شک کوئی اشارہ نہیں ملا، لیکن مجھے تو رب کے در پر ہی رہنا ہے، پھر میں نے پریشانی کے عالم میں اپنے ایک بھائی صاحب کو جو کہ عمرہ کے لئے گئے تھے، ان سے کہا کہ روضۂ رسول ﷺ پر میرا نام لے کر میرا سلام پیش کیجئے۔ بھائی صاحب نے میرے کہے بغیر روضۂ رسول پر وہ دعا کی جو میرے حالات کے مطابق تھی، مجھے بہت حیرت ہوئی کہ رب العزت نے میری ضرورت کے مطابق بھائی صاحب سے دعا کروا دی۔ لہٰذا دوسرے دن ہی مہینوں کی پریشانیاں ختم ہوگئیں۔ باقی شیخ محترم! میں کوشش کرتی ہوں کہ ہر وقت ذکر کروں، لیکن کبھی رہ بھی جاتا ہے، لیکن پھر بہت پریشان ہوکر رب سے کہتی ہوں کہ مجھے اپنی یاد سے غافل مت ہونے دیا کریں۔ شیخ محترم! مہربانی فرما کر آگے کی رہنمائی بتا دیں۔
جواب:
اب تک آپ نے جو پانچ پانچ منٹ لطائف کا ذکر اور مراقبۂ معیت میں دعا کی ہے، یہ تو ماشاء اللہ! صحیح ہے، لیکن اب اپنے جو عیوب ہیں، ان کی مجھے ایک list بنا کر دے دیں کہ کون کون سے عیوب آپ اپنے اندر پاتی ہیں۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم۔ شیخ محترم! مجھ میں جو عیوب آپ نے پوچھے ہیں، جو مجھے محسوس ہوئے ہیں، وہ درج ذیل ہیں:
نمبر 1: میں پریشان ہوں، اس لئے رب سے کبھی کبھار گلہ بھی کر جاتی ہوں۔
نمبر 2: ضرورت مند کو خوشی سے صدقہ دیتی ہوں، مگر پیسہ خود بھی اپنے پاس رکھنا پسند کرتی ہوں۔
نمبر 3: پہلے کسی کے برے رویے کی وجہ سے دل میں نفرت پال لیتی تھی، آپ کی صحبت میں آکر اب اگر غصہ آئے تو دل جلدی سے صاف ہوجاتا ہے، مگر ایسے لوگوں سے دور رہتی ہوں۔
نمبر 4: اپنا حق مرنے پر کبھی jealousy بھی محسوس ہوتی ہے۔
نمبر 5: جب گھر والے ناجائز ڈانٹیں تو میں آگے سے غصہ کرتی ہوں، معاملات کی وجہ سے میں depression کا شکار ہو چکی ہوں، اس کا treatment چل رہا ہے۔
نمبر 6: جب کوئی زیادتی کرے تو اس کے ابو سے شکایت کرتی ہوں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ مجھ سے غیبت ہورہی ہے۔
نمبر 7: امی اور ابو جب ناحق ڈانٹتے ہیں تو آگے سے غصہ ہوکر جواب دیتی ہوں۔
نمبر 8: ٹی وی ڈرامہ بھی گھر والوں کے ساتھ بیٹھ کر ایک آدھ دیکھ ہی لیتی ہوں۔
شیخ محترم! اس کے علاوہ اور کچھ مجھے محسوس نہیں ہوا۔ اور میں دنیا سے کم ہی سروکار رکھتی ہوں، ذکر اور کام میں مصروف رہتی ہوں۔
جواب:
ماشاء اللہ! یہ آپ نے جو بتایا ہے، اس میں سے سب سے پہلے آپ جس چیز پر control کرسکتی ہیں وہ یہ ہے کہ اپنے والدین کے ساتھ غصہ میں بات نہ کیا کریں۔ کم از کم یہ کرلیا کریں، کیونکہ اس کے لئے واضح حکم ہے کہ اگرچہ وہ ناجائز کریں، لیکن ان کے سامنے غصے نہیں ہونا چاہئے، البتہ اس ناجائز کو آپ ناجائز مان لیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ وہ آپ کا حق ہے، لیکن یہ بات ضرور ہے کہ آپ اس کو والدین کا حق سمجھ کر خاموش رہیں اور پھر بعد میں جس بات پر آپ کو محسوس ہو کہ وہ ایسی نہیں ہے تو جب ان کا موڈ اچھا ہو تو اس وقت ان کو بتا دیا کریں کہ اس قسم کی بات ہوئی تھی اور آپ نے یہ فرمایا تھا، لیکن میرا نقطۂ نظر یہ تھا، تاکہ ان کو بات پوری سمجھ آجائے۔ لیکن آپ کا ان کے ساتھ غصہ کرنا اس کو شریعت نے سختی کے ساتھ روکا ہے۔ اور اب پورے ایک مہینہ کے بعد آپ نے مجھے report دینی ہے کہ اب یہ معاملہ کیسا ہے؟ ان شاء اللہ! آگے کی چیزوں کا پھر بعد میں بتاؤں گا۔ تصوف میں یہ چیز اصل ہے باقی ذکر وغیرہ تو اس کی تیاری ہے۔
سوال نمبر 7:
السلام علیکم۔ حضرت! میں فلاں ہوں، اپنی امی کے باعث آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں کہ آپ نے امی کو دس ہزار مرتبہ زبانی ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ کا ذکر تلقین فرمایا تھا، اور اس کی ایک مہینہ بعد اطلاع دینا تھی۔ لہٰذا بلاناغہ ذکر کرنے سے 4 مئی کو یہ پورا ہوچکا ہے۔ حضرت! انہیں آگے کیا کرنا چاہئے؟
جواب:
ذکر تو اتنا ہی کرنا چاہئے، البتہ استغفار سو کی جگہ تین سو مرتبہ کریں۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم۔ آپ نے مجھے یہ ذکر بتایا تھا ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو، ’’حَقْ‘‘ چھے سو اور ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ سو مرتبہ اور دس منٹ کے لئے یہ تصور کرنا کہ لطیفۂ قلب ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ کررہا ہے، دس منٹ کے لئے لطیفۂ روح پر یہ تصور کرنا، دس منٹ کے لئے یہ تصور لطیفۂ سر پر کرنا، دس منٹ کے لئے یہی تصور لطیفۂ خفی پر کرنا، دس منٹ کے لئے لطیفہ اخفیٰ پر یہ تصور کرنا کہ یہ ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ کررہا ہے۔ پانچوں لطائف سے ہلکی ہلکی اللہ کی آواز بھی محسوس ہوتی ہے۔ اور پندرہ منٹ مراقبہ شانِ جامع ہے، اسے ایک مہینہ اور مزید ہوگیا ہے، لیکن اس کا اثر بہت زیادہ پتا نہیں چلا۔ باقی آپ بہتر guide کریں گے۔ آپ نے کہا تھا کہ رمضان کے بعد میں پوچھ لوں۔
جواب:
ٹھیک ہے، اب آپ اس طرح کریں کہ مراقبۂ احدیت شروع فرما لیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ دس دس منٹ کے لئے سارے لطائف کے بعد آپ یہ تصور کرلیں کہ اس کا فیض اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ کی طرف سے میرے شیخ کی طرف اور میرے شیخ کی طرف سے میرے لطیفۂ قلب پر آرہا ہے یعنی یہ آپ پندرہ منٹ مزید اضافی کرلیں۔ باقی آپ وہی رکھیں۔
سوال نمبر 9:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! میں فلاں بات کررہا ہوں۔ امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ اَلْحَمْدُ للہ! میں آپ کی دعاؤں اور توجہ سے ایک مہینہ سے دو سو بار ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چار سو بار ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھے سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور پندرہ سو مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ کی تسبیحات پابندی کے ساتھ کررہا ہوں۔ مزید رہنمائی، دعا، توجہ کی ضرورت ہے۔
جواب:
اب ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ آپ دو ہزار مرتبہ کرلیں، باقی چیزیں وہی رکھیں۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم۔ حضرت جی! آپ نے آخری بار پانچ وقت کی نماز پڑھنے کا فرمایا تھا۔ اللہ کی مدد سے میں تین مہینے سے پانچ وقت کی نماز پڑھ رہی ہوں، اگر رہ جائے تو قضا کرتی ہوں۔ اس کے علاوہ آپ نے ذکر کرنے کا فرمایا تھا، لیکن تسبیح میں روزانہ تو نہیں کرتی، بس کبھی استغفار، درود شریف اور پہلا کلمہ کی تسبیح کرلیتی ہوں۔ باقی بہت سی خامیاں مجھ میں ہیں، جن کی اصلاح نہیں ہوئی، جیسے جھوٹ، فلمیں، میوزک اور پردہ نہ کرنا شامل ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔ اور میں فلاں کی بیوی ہوں۔
جواب:
ماشاء اللہ! آپ نے نماز شروع کی ہے یہ تو بہت اچھی بات ہے۔ اب آپ باقاعدہ سو مرتبہ تیسرا کلمہ، سو مرتبہ درود شریف اور سو مرتبہ استغفار روزانہ کریں اور نماز کے بعد والا ذکر جو پہلے بتایا تھا وہ بھی جاری رکھیں۔ اس کے ساتھ آپ پانچ منٹ کے لئے آنکھیں بند، زبان بند، قبلہ رخ بیٹھ کے یہ تصور کریں کہ میرا دل ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ کررہا ہے۔ یہ ایک مہینہ کے لئے ہے، ایک مہینہ کے بعد آپ مجھے بتا دیں۔
سوال نمبر 11:
سیدی و مرشدی و مولائی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ امید ہے اور دعا ہے کہ حضرت خیریت اور عافیت سے ہوں گے۔ اَلْحَمْدُ للہ! اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے یومیہ تسبیحات کا روزانہ کا معمول رہا ہے، البتہ مراقبہ میں کبھی کبھی کوتاہی ہوتی ہے۔ مراقبہ کے دوران کبھی کبھی ذہن منتشر ہوجاتا ہے اور دل پر دھیان نہیں رہتا۔ اَلْحَمْدُ للہ! جس دن صبح کے وقت معمولات اور مراقبہ ہوجائے تو اس دن وقت میں برکت ہوتی ہے۔ حضرت! دعاؤں کی درخواست ہے اپنے لئے، بڑی بیٹی کے board کے امتحانات کے لئے اور بچوں کے حفظ کے لئے۔
جواب:
ماشاء اللہ! ابھی آپ اس طرح کرلیں کہ ایک تو مراقبہ کو باقاعدہ کریں۔ یہ ہوتا ہے یا نہیں ہوتا یہ آپ کا کام نہیں ہے، لیکن اس کے لئے بیٹھ جانا یہ آپ کا کام ہے، بس وقت پر اس کے لئے بیٹھ جایا کریں اور ذہن میں خود بخود جو خیالات آتے ہیں، ان کے ساتھ لڑنا جھگڑنا نہیں ہے، اور نہ ہی ان کی پروا کرنی ہے، بس اپنے مراقبہ کی طرف متوجہ ہونا ہے۔ لہٰذا اس کو باقاعدگی کے ساتھ کرلیا کریں۔ باقی یہ تسبیحات بھی آپ جاری رکھیں اور نمازوں کے بعد والی تسبیحات بھی جاری رکھیں۔ اور پندرہ منٹ کا جو مراقبہ تھا اس کے بارے میں آپ نے بتایا ہی نہیں کہ وہ کیسے محسوس ہوتا ہے یعنی دل پر ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ محسوس ہوتا ہے یا نہیں؟ یہ ذرا بتا دیجئے گا۔
سوال نمبر 12:
السلام علیکم۔
حضرت السلام علیکم. ذکر:
I have been reciting Allah Allah for a thousand times followed by یَا اَللہُ، یَا سُبْحَانُ، یَا عَظِیْمُ، یَا رَحْمٰنُ، یَا رَحِیْمُ، یَا وَہَّابُ، یَا وَدُوْدُ، یَا کَرِیْمُ، یَا شَافِیْ، یَا سَلَامُ hundred times followed by ‘‘یَا اَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ’’ ten times and twelve تسبیحات two hundred, four hundred, six hundred and hundred. I am doing مراقبہ on five points together and one مراقبہ تجلیات افعالیہ. Kindly advise جزاک اللہ فلاں
جواب:
اب آپ ذکر تو یہی رکھیں، لیکن جو مراقبہ تجلیاتِ افعالیہ ہے اس کی جگہ اب آپ مراقبہ صفاتِ ثبوتیہ کا شروع کرلیں۔ اس مراقبہ میں اللہ پاک کی جو آٹھ صفات ہیں، ان کا جو فیض ہے، اس کا آپ تصور کرلیں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفۂ روح پر آرہا ہے۔ یہ پندرہ منٹ کے لئے کرلیں۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھ سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور ساڑھے تین ہزار مرتبہ اسم ذات کا ذکر ہے۔ اور لطیفۂ قلب، روح اور لطیفۂ سر، خفی اور اخفیٰ کا مراقبہ ہے اور صفات ثبوتیہ پندرہ منٹ لطیفۂ روح پر جاری ہے۔ چھ دن ناغے ہوئے ہیں۔ ذکر اور مراقبہ وضو کے ساتھ ہوتا ہے، ذکر صبح اور مراقبہ رات کو سونے سے پہلے۔ اس کو مہینہ پورا ہوگیا ہے۔ جو کیفیات بوجھ والی تھیں ان میں کمی ہے، اور ہمیشہ کی طرح مراقبہ میں یکسوئی حاصل نہ ہونے کی شکایت کم ہورہی ہے اور مشاہدہ ہے کہ آپ کی صحبت سے مراقبہ میں قوت نصیب ہوئی ہے۔ اَلْحَمْدُ للہ!
جواب:
مراقبہ صفات ثبوتیہ کے بارے میں مجھے ذرا تفصیل چاہئے کہ اس کا آپ کے اوپر کیا اثر ہوا ہے؟ اس کے بعد پھر ان شاء اللہ! عرض کروں گا۔
سوال نمبر 14:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت محترم! ذکر، مراقبات اور سلوک کے مجاہدات جاری ہیں، اَلْحَمْدُ للہ۔ احوال یہ ہیں کہ بدنظری، غیبت، جھوٹ، ناجائز غصہ اور تمام رذائل سے دور ہونے کی روز بروز مکمل کوشش کرتا ہوں۔ اللہ جل شانہٗ کے فضل اور آپ کی دعاؤں کی برکت سے 98٪ control ہے اَلْحَمْدُ للہ۔ ذکر اور مراقبات کی تفصیل یہ ہے کہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو، ’’حَقْ‘‘ چھ سو، ’’حَقْ اَللّٰہ‘‘ پانچ سو، ’’ھُوْ‘‘ پانچ سو اور ’’اَللّٰہُ‘‘ دو سو مرتبہ ہے۔ ’’حَقْ اَللّٰہ‘‘ کے ساتھ یہ تصور کرنا ہے کہ اللہ کا بندہ ہوں، اللہ تعالیٰ سے راضی ہوں۔ مراقبات اس طرح ہیں کہ پہلا مراقبہ میں یہ تصور کرنا کہ اللہ جل شانہٗ میرے ساتھ ہیں جیسے کہ اس کی شان ہے۔ دوسرا مراقبہ میں اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے طریقے اور شریعت پر چلنے کی کوشش کررہا ہوں۔ تیسرا مراقبہ اللہ تعالیٰ نبی کریم ﷺ کی امت کو تمام فتنوں سے بچائے اور ہمارے سلسلہ کو قبول اور کامیاب فرمائے۔ چوتھا مراقبہ مراقبۂ شکر کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر جو فضل اور کرم کیا ہے اور جتنی نعمتیں ہیں، ان پر شکر ہے۔ پانچواں مراقبہ صبح کے وقت دس منٹ یہ سوچنا ہے کہ آج کیا نیک کام کرنے ہیں اور لوگوں کی کیا جائز خدمت کرسکتا ہوں۔ اور رات کو پانچ منٹ مراقبہ کرنا کہ جو نیک کام ہوئے ہیں اور لوگوں کی جو جائز خدمت کی ہے اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر اور جو رہ گیا ہے اس پر استغفار کرنا ہے۔
جواب:
جو پانچواں عمل ہے، اس کی مجھے ذرا تفصیل بھیج دیجئے کہ کیا کیا آپ کرتے ہیں اور کیا کیا پھر ہوتا ہے؟
سوال نمبر 15:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! پانچواں عمل صبح کے وقت مراقبہ ہے یعنی دس منٹ یہ سوچنا کہ آج میں ایک نیک کام کروں اور لوگوں کی کیا جائز خدمت کروں؟ اور پھر رات کو پانچ منٹ یہ مراقبہ کرنا کہ جو نیک کام کیا ہے اور لوگوں کی جو خدمت کی ہے، اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر اور جو رہ گیا ہے اس پر استغفار کرتا ہوں۔ صبح کے مراقبہ کے دوران اپنے دن کے تمام فرائض و معمولات و مجاہدات پر استقامت کرنا اور میں لوگوں کے ساتھ اس طرح پیش آؤں کہ جیسے میں اپنے لئے توقع رکھتا ہوں کہ لوگ اس طرح میرے ساتھ پیش آئیں یعنی لوگوں کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی تکالیف میں مدد کرنا، رشتہ داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا، ماتحت کے ساتھ نرمی اور اپنے سے senior کے ساتھ سچ بولنا اور جو target دیا ہوا ہے اسے پورا کرنا، لوگوں کو اپنے عمل سے دین کی طرف رغبت دلانا اور سچ بولنا اور بات بات میں اللہ کو یاد رکھنا ہے۔ پھر رات کو مراقبہ کے وقت تمام تسبیحات پر اللہ تعالیٰ کا شکر اور جو نہیں ہوسکا اس پر استغفار کرتا ہوں، لوگوں پر زیادہ سختی، غصہ اور منہ سے نامناسب الفاظ ادا کرنا، seniors کے ساتھ خلاف واقعہ بات کرنا اور لوگوں کی حق تلفی پر خاص کر اپنے گھر والوں کی حق تلفی پر اپنے آپ کو ملامت کرنا ہے۔ جزاکم اللہُ خیراً۔
جواب:
آپ اس میں کتنا کامیاب ہوتے ہیں؟ ذرا اس کے بارے میں بھی بعد میں بتا دیں۔ اگرچہ آپ نے ابھی بھی بتا دیا ہے، لیکن بعد میں بھی بتا دیں۔
سوال نمبر 16:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
Ya Maualana I pray that you are well ان شاء اللہ. I informed you about my current state. I always feel peace with me when I perform ذکر and since after رمضان I feel really closer to Allah سبحانہ وتعالیٰ than before اَلْحَمْدُ للہ. I read more Quran daily than before. I feel very peaceful while praying and really try to improve my توکل. Thank you very much Ya Maulana. May Allah bless you and preserve you!
جواب:
But brother you didn’t tell me about the ذکر I have told you. What about that?
سوال نمبر 17:
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ السلام علیکم۔ میں فلاں راولپنڈی کری روڈ سے بات کررہا ہوں۔ حضرت والا! میں امید کرتا ہوں کہ حضرت والا خیر و عافیت سے ہوں گے، ان شاء اللہ! میرا اصلاحی ذکر دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چار سو مرتبہ ’’اِلَّا اللّٰہْ‘‘ چھے سو مرتبہ ’’اَللّٰہُ اَللّٰہْ‘‘ پانچ سو مرتبہ ’’اَللّٰہْ‘‘ اور اسم ذات ساڑھے تین ہزار مرتبہ ہے۔ یہ ذکر ماہ شعبان سے لے کر آج تک بلاناغہ جاری ہے، البتہ اس میں پانچ ناغے ہوئے تھے اور یہ ناغے مسلسل نہیں ہوئے، بلکہ ہر پانچ سے دس دن بعد ناغہ ہوتا تھا، جس پر بہت شرمندہ ہوتا تھا اور ڈر کے باعث اطلاع نہیں دے رہا تھا۔ ناغے کی وجہ کام سے رات کو تاخیر سے واپسی ہوتی تھی، کام لوڈنگ ہے یعنی ایک گھر کا سامان لوڈ کرکے دوسرے گھر میں شفٹ کرنا ہوتا تھا۔ حضرت والا! بہت معذرت خواہ ہوں۔ دوسرا گھر والوں نے اصلاحی ذکر چھوڑ دیا ہے، وجہ صرف سستی اور دل نہ چاہنا ہے۔ میرے لئے کیا حکم ہے؟ اور گھر والوں کے لئے کیا حکم ہے؟ آگے کے لئے رہنمائی فرمائیں۔ ہفتہ کے دن مغرب کے وقت خانقاہ آیا ہوا تھا، معلوم کیا تو آپ جہانگیرہ گئے ہوئے تھے۔ حضرت والا نے تین دن کے لئے خانقاہ آنے کو کہا تھا۔
جواب:
ٹھیک ہے، آپ تین دن کے لئے یہاں خانقاہ آجائیں۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میں مسجد رحمانیہ سے فلاں بات کررہا ہوں، اللہ کے فضل سے میرا ذکر دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھ سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور ساڑھے چار ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ مکمل ہوچکا، اس کے ساتھ پانچوں لطائف پر دس دس منٹ مراقبہ اور پندرہ منٹ مراقبۂ معیت کہ اللہ میرے ساتھ ہے اور اللہ جل شانہٗ ہر ذرے کے ساتھ ہے اور اس کا فیض اللہ جل شانہٗ کی طرف سے حضرت محمد ﷺ کی طرف، حضرت محمد ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے میری طرف آرہا ہے۔ گزارش ہے کہ اگر مناسب ہو تو اگلا ذکر تعلیم فرمائیں۔
جواب:
جب آپ آجائیں گے تو پھر ان شاء اللہ ! اس پر بالمشافہ بات کرتے ہیں۔
سوال نمبر 19:
السلام علیکم۔ حضرت جی!
نمبر 1: اس سے رابطہ نہیں ہوا۔
نمبر 2: حب مال، مزید ادائیگی کے لئے تنخواہ ملنے کا انتظار ہے
نمبر 3: حب جاہ ۔pending احوال: حضرت جی! آپ نے فرمایا تھا کہ جتنی محنت دنیا کے لئے کرو اتنی آخرت کے لئے کرو۔ میں اس پر کوشش کررہا ہوں، لیکن ابھی تک بہت کم improvement ہوئی ہے، ان شاء اللہ پوری کوشش کروں گا۔ آپ سے اصلاح اور رہنمائی کا طالب ہوں۔
جواب:
آپ اس کو جاری رکھیں۔
سوال نمبر 20:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
I pray that you are keeping well dear Sheikh and also your loved ones. This is فلاں from UK. I have completed the month of 15 minutes مراقبہ facing the قبلہ imagining my heart saying Allah Allah. I have to say that my focus is very poor but when I manage to maintain concentration I can feel it in my heart. During my اعتکاف, it was far better but almost immediately after رمضان it began to get worse.
اَلْحَمْدُ للہ I stood on لیلۃ الجائزہ for an around an hour in worship. After رمضان praying نوافل feels very easy generally. Although اَلْحَمْدُ للہ my exams are going well but I lost significant weight in this رمضان and my current state is that feel I hungry frequently and I have found it hard to stop eating a lot. Whereas, before رمضان I was not eating as much. It led me to thinking about food a lot and I got very annoyed with myself as it is proving to be a very bad direction. I always said to myself that the Prophet ﷺ and صحابہ ate so less and I am eating three to four times daily. I saw a Muslim doctor regarding whom Hazrat Yousaf Motala رحمۃ اللہ علیہ made dua and he has advised me to eat everything on a table and eat more spices. But I do feel that it has affected my توجہ to Allah سبحانہ وتعالیٰ and makes me more sleepy at night and less focused on my work. The matter of eating and drinking is wasting a lot of my time and energy. حضرت جی you advised me to do تعلیم of فضائل و مسائل of رمضان before Eid. I intended now to start فرض عین علم in our مسجد as per your advise after Esha daily. But I wanted your advice on which book to use. My father suggested ‘‘بہشتی زیور‘‘ اور ’’آسان بہشتی زیور whilest other have suggested تعلیم الدین or نور الایضاح. Kindly advise in this regard. Finally, I have attached my معمولات چارٹ of رمضان. I was not able to engage in much نوافل .عبادت Now I do ختم daily which I can do in around five hours. As I intended due to my exams commitments but اَلْحَمْدُ للہ this was the first year I managed to do full twenty رکعت in تراویح. I missed صلوٰۃ with جماعت on two occasions, one due to my university class and the other I missed my alarm for ظہر استغفر اللہ۔
ان شاء اللہ I plan to continue reading at least one para daily. توجہ I do feel that my love and attachment for the Quran is increased in رمضان and I have purchased a Quran diary for personal reflection. For next month our Esha time will start at 11:00 and فجر at 01:30 am. Usually I am an early sleeper but I wanted to ask if I can stay up till فجر? I say this includes the following benefits. Ability for تہجد, ease for eating سحور for the days I intend to fast, getting صلوٰۃ with جماعت as well as in local مساجد and جماعت at 01:45 am. Should I start this? Apologies for my lengthy message.
جواب:
ماشاء اللہ! اچھی بات ہے، اللہ تعالیٰ رمضان شریف کی جملہ برکات ہم سب کو نصیب فرماتے رہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رمضان شریف میں بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ رمضان شریف کے مہینے میں اور بالخصوص جو آخری عشرہ ہے، اس میں اصلاحی اعتکاف جب ہوتا ہے تو اس میں جتنا فائدہ ہوتا ہے، اتنا فائدہ پورے سال میں نہیں ہوتا یعنی اتنی ساری چیزیں اللہ تعالیٰ نے اس کے اندر رکھی ہیں۔ خیر ماشاء اللہ! آپ کو experience ہوگیا ہے، یہ اللہ کا شکر ہے، اَلْحَمْدُ للہ۔ باقی جیسے آپ نے کھانے کے بارے میں بات کی تو اس سلسلے میں میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتا، بلکہ اس سلسلے میں آپ کو میں ڈاکٹر کے ساتھ consult کرنے کا مشورہ دوں گا اور اس کا ٹیلی فون نمبر دے دوں گا، آپ اس کے ساتھ اپنا weight وغیرہ لے کے discuss کرلیں، کیونکہ مقصد یہ نہیں ہے، بلکہ مقصد یہ ہے کہ بشاشت کے ساتھ آپ تمام معمولات کرسکیں۔ اور جو انرجی enough ہو اتنا کھائیں۔ کیونکہ کم کھانا مقصود نہیں ہے، وہ تو مجاہدہ کے لئے کرواتے ہیں، لیکن یہ مقصود نہیں بلکہ ذریعہ ہے اور پھر ذریعہ ہر شخص کے لئے الگ ہوتا ہے۔ لہٰذا وہ depend کرتا ہے ضرورت پر کہ کس کے لئے کتنا کھانا ضرورت ہے؟ اس لئے اگر آپ کو کھانے کی ضرورت ہو تو ضرور کھایا کریں، لیکن بلاوجہ نہ کھایا کریں۔ Just for nothing یعنی وہ صرف Taste based نہیں ہونا چاہئے۔ جیسے ہمارے ہاں جو مصالحے وغیرہ استعمال کیے جاتے ہیں، یہ حکیموں نے باقاعدہ صحت کے لئے recipies بنائے ہوئے تھے یعنی یہ نسخے تھے، لیکن لوگوں نے اس کو taste کے لئے استعمال کرنا شروع کرلیا، جس سے بجائے فائدے کے نقصان ہونے لگا۔ میں آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ بیمار ہوگئے تھے، انہوں نے حکیم کو نبض دکھائی، حکیم نے نسخہ تجویز فرمایا، یہ چونکہ موسمی بخار تھا، اس لئے اس نسخہ کو پنساری سے ایسے ہی بنوا لیا اور جب استعمال کیا تو ٹھیک ہوگئے۔ اب حضرت نے کہا ماشاء اللہ! یہ تو موسمی بخار ہر سال آتا ہے، اس لئے اس کو میں محفوظ رکھتا ہوں، یہ ان شاء اللہ! اگلے سال بھی استعمال ہوجائے گا، اب اگلے سال جب بخار آگیا تو انہوں نے وہی نسخہ بنا دیا، لیکن ٹھیک نہیں ہوئے، لہٰذا پھر حکیم صاحب کے پاس گئے کہ آپ نے نسخہ دیا تھا، لیکن اس دفعہ فائدہ نہیں ہوا، اب جب دوبارہ نبض دیکھی تو فرمایا اوہ ہو! اس دفعہ صفرا زیادہ ہوا ہے، لہٰذا اس نے ایک جزو میں کچھ تبدیلی کی، اب جب تھوڑی سی تبدیلی کی اور اسے جب استعمال کیا تو ٹھیک ہوگئے۔ لہٰذا اسی طرح ہمارے جو مصالحے ہیں، یہ receipe تھے، یہ نسخے تھے، مگر اب اس نسخے میں آپ اپنی مرضی سے taste کی بنیاد پر کچھ کم کریں یا زیادہ کریں تو اثر بڑھے گا کم ہوگا؟ یا اثر اس کا تبدیل ہوگا یا نہیں ہوگا؟ اس لئے یہ چیزیں taste کی بنیاد پر استعمال نہیں کرنی چاہئیں، بس ضرورت کی بنیاد پر کرنی چاہئیں۔ بہرحال اس مسئلہ میں آپ ان سے مشورہ کرلیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ آپ نے جو ماشاء اللہ! فرض عین علم کا سلسلہ شروع کرنے کا ارادہ کیا ہے، یہ بہت اچھا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس میں استقامت نصیب فرمائے، یہ بہت ضروری علم ہے ہم سب کے لئے۔ اور جیسے آپ کے والد صاحب نے ’’بہشتی زیور‘‘ کا مشورہ دیا ہے، یہ بہت اچھا ہے، کیونکہ ’’بہشتی زیور‘‘ اور ’’بہشتی گوہر‘‘ تقریباً فرضِ عین علم کے مسائل کا احاطہ کرلیتی ہیں۔ البتہ بعض چیزوں میں ان شاء اللہ! ہم آپ کی help کریں گے یعنی جس میں ہمیں کچھ زیادہ کام کرنا پڑا، جیسے معاشرت اور اخلاق کے متعلق آپ ’’سیرت النبی‘‘ کی آخری جلدیں مطالعہ کرسکتے ہیں، اس میں چونکہ اخلاقیات ہیں۔ بہرحال آپ ’’بہشتی زیور‘‘ میں عبادات اور معاملات وہاں سے لیں اور عقائد بھی وہاں سے لے لیں اور معاشرت اور اخلاق کے لئے جو چیزیں ہیں، تو وہ آپ ’’سیرت النبی‘‘ سے لے لیں۔ اس طریقہ سے ان شاء اللہ! یہ پورا ہوجائے گا۔ باقی آپ نے جو ٹائم کا بتا دیا تو اس سے ہم خود گزرے ہیں، اس لئے اس میں آپ یوں کریں کہ اپنی نیند ضرور پوری کریں، اور اس میں میرے لئے نیند پوری کرنا تو آسان تھا، لیکن مجھے آپ کے timetable کا پتا نہیں ہے کہ آپ کے پاس اس کے لئے کیا ٹائم ہوگا، میرے لئے تو بہت آسان تھا۔ دراصل ہوا یوں کہ ہمارا آفس ٹائم جو تھا وہ نو بجے سے لے کے پانچ بجے تک ہوتا تھا، تو پروفیسر صاحب سے میں نے کہا کہ رمضان شریف آگیا ہے، اس کی وجہ سے ہمارے ملک میں تو ٹائم تبدیل ہوجاتا ہے، لیکن آپ کو میں یہ تو نہیں کہتا کہ آپ ہمارے لئے ٹائم تبدیل کریں، البتہ اگر میں گیارہ بجے آجاؤں اور بجائے پانچ بجے کے سات بجے چلا جاؤں تو آفس ٹائم بھی change نہیں ہوگا، لیکن میرے لئے بھی آسانی ہوجائے گی۔ انہوں نے ماشاء اللہ! Kindly agree کرلیا اور جب agree کرلیا تو پھر کیا ہوا؟ بس پھر میں آرام سے پونے دو بجے نماز پڑھ لیتا اور ڈھائی بجے سو جاتا، اور ساڑھے دس بجے میں جاگ جاتا، یوں آٹھ گھنٹے نیند ہوجائے جاتی، پھر میں یونیورسٹی پہنچ جاتا۔ بس میں نے بہت آسان رمضان گزرا اتنا آسان کہ اپنے ملک میں بھی اتنا آسان میں نے نہیں گزرا تھا۔ بہرحال آپ کے حالات کا مجھے علم نہیں ہے، لیکن آپ یوں کریں کہ اپنی نیند اس میں پوری کرلیا کریں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ عشاء سے پہلے سو جایا کریں۔ کیونکہ ہر چیز ہر جگہ ایک جیسی نہیں ہوتی، مثال کے طور پر عشاء سے پہلے ہمارے علاقوں میں سونا ٹھیک نہیں ہے، اس میں کراہت ہے، لیکن آپ لوگ اس میں مبتلا ہیں، جس طرح بیمار ہوتا ہے، کوئی سفر میں ہوتا ہے تو اس کے لئے اس پر پابندی ضروری نہیں ہوتی، لہٰذا اس صورت میں آپ بھی یہ کرلیں کہ آپ عشاء کی نماز سے پہلے یعنی مغرب کی نماز کے بعد سو جایا کریں۔ اس طرح آپ کی کچھ گھنٹے نیند پوری ہوجائے گی، اس کے بعد پھر آپ جاگ کر عشاء کی نماز پڑھ لیں اور پھر تہجد بھی پڑھ لیں اور پھر جاگتے رہیں کہ وقت داخل ہوجائے تو فجر کی نماز بھی جماعت سے پڑھ لیں، پھر اس کے بعد سو جائیں۔ پھر چونکہ فجر کے لئے تو اٹھنا نہیں ہوگا، بس اپنے آفس ہی کے لئے یا اپنے کام ہی کے لئے اٹھیں گے، لہٰذا اس طریقہ سے آپ کی نیند پوری ہوجایا کرے گی۔ اور یہ کوئی مشکل بات نہیں ہے، کیونکہ ہر جگہ کے لئے اپنے اپنے احوال کے مطابق حالات ہوتے ہیں۔ اللہ پاک آپ کو اور ہم سب کو توفیق عطا فرمائے کہ ہر حال میں اللہ جل شانہٗ کے احکامات کو پورا کرنے کے قابل ہوجائیں۔
سوال نمبر 21:
I am sorry Ya Maulana. Concerning this ذکر I have this feeling of peace in my heart اَلْحَمْدُ للہ. I feel more concentration on لَآ اِلٰہَ اِلَّا ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ ’’حَقْ and ‘‘اَللّٰہ’’ than before because I say each of them two hundred times.
جواب:
I don’t know when did I give this to you. If you have completed one month with this then you will change it. ان شاء اللہ after this you will do two hundred times ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ’’ three hundred times ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ’’ three hundred times ‘‘حَقْ’’ and one hundred time Allah ان شاء اللہ العزیز and with ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ’’ you should think that the love of dunia is removing from your heart. It means it is departing and the love of Allah سبحانہ و تعالیٰ is coming to your heart. With ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ’’ you should feel that no one can help me but Allah. As far as ‘‘حَقْ’’ is concerned, so you should understand that we all have in our heart some باطل ۔باطل means which is against ‘‘حَقْ’’. So we target this with ‘‘حَقْ’’. With Allah, you should think that Allah سبحانہ و تعالیٰ is looking upon your heart with love and your heart is saying Allah Allah with love. So this will ان شاء اللہ increase the effect.
سوال نمبر 22:
السلام علیکم۔ حضرت جی! اللہ پاک سے آپ کی صحت اور تندرستی کے لئے دعاگو ہوں۔ حضرت جی! آپ نے متعدد بار ارشاد فرمایا کہ سورۃ یوسف میں بہت سے نفسیاتی مسائل کا حل موجود ہے۔ برائے مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ کون سے نفسیاتی مسائل ہیں جن کا علاج اس سورۃ کے ذریعہ سے ہوسکتا ہے اور کس طرح اس سورۃ کے ذریعہ سے مسائل کو حل کرسکتے ہیں؟ اللہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے، آپ کے درجات بلند فرمائے۔ (آمین)
جواب:
جی ہاں اس پر بات ہوئی ہے۔ ہمارے جو اس پر بیانات ہیں، ان بیانات کو غور سے سن لو، ان میں ان چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ بلکہ میرے خیال میں آپ کو assignment دیتا ہوں کہ آپ اس میں دیکھیں کہ کون کون سی باتوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ جب آپ اس کو assignment کے طور پر کریں گے تو آپ کے سامنے وہ باتیں آبھی جائیں گی ان شاء اللہ! اور پھر ہمیں بھی فائدہ ہوگا کہ ہمیں معلوم ہوجائے گا کون کون سی باتیں ہوئی ہیں اور کن پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ پھر مزید کام بھی کیا جاسکے۔ بلکہ میں تو علماء کرام سے درخواست کروں گا کہ وہ اس پر سوچیں اور اس پر ایک اچھی سی کتاب لکھنی چاہئے، کیونکہ آج کل نفسیاتی مسائل بہت زیادہ ہیں، بلکہ میں یہاں تک کہتا ہوں کہ آج ڈاکٹروں کی تحقیق کے مطابق جن کو ہم جسمانی بیماریاں کہتے ہیں، ان میں بھی پچاس فیصد بیماریاں زیادہ تر نفسیاتی ہوتی ہیں۔ اس پر میں سمجھانے کے لئے ایک آسان بات کرسکتا ہوں، جیسے ایک شخص سوچے کہ میری کہنی میں درد ہے یعنی ویسے ہی سوچے حقیقت میں درد ہو نہیں، لیکن سوچنے سے پانچ منٹ میں اس کی کہنی میں درد شروع ہوجائے گا۔ حالانکہ یہ خود سمجھ رہا ہے کہ میں سوچ رہا ہوں، لیکن جو خود یہ سمجھ نہیں رہا ہو تو اس کو درد نہیں ہوگا؟ اس کو ویسے ہی اگر By chance خیال ہوگیا کہ میری یہ جگہ درد کررہی ہے تو وہاں پر درد شروع ہوجائے گا، بہت سارے مسائل میں اس قسم کی چیزیں ہیں۔ اور ڈاکٹر حضرات آج کل کہتے ہیں کہ اس میں بہت ساری بیماریاں نفسیاتی ہوتی ہیں۔ اب میں آپ کو ایک اور وجہ بتاؤں اور عجیب و غریب بات عرض کروں کہ یہ جو quacks قسم کے لوگ ہوتے ہیں، جو نہ ڈاکٹر ہوتے ہیں، نہ حکیم ہوتے ہیں، لیکن حکیم بھی بن جاتے ہیں اور ڈاکٹر بھی بن جاتے ہیں اور ان کا کاروبار اسی میں چلتا ہے، مثلاً انہوں نے اپنی طرف سے دوائی دی اور مریض کو اطمینان ہوگیا کہ یہ دوائی ٹھیک ہے، اس نے اس کو استعمال کیا تو نفسیاتی بیماری اس کی ختم ہوجائے گی اور اس پر اس کو یقین آجائے گا کہ یہ تو بڑا اچھا حکیم ہے، یہ تو بڑا اچھا ڈاکٹر ہے۔ لہٰذا اسی طریقہ سے نفسیاتی بیماریوں کا یہ مسئلہ ہوتا ہے کہ اگر اس کو کسی بھی چیز پر یقین آجائے کہ یہ ٹھیک ہے یعنی اس چیز کی دوائی ہے، اس چیز سے فائدہ ہوجاتا ہے تو وہ شخص ٹھیک ہوجائے گا۔ ڈاکٹر عمر صاحب ایک دفعہ کہہ رہے تھے کہ اگر کسی کو کسی چیز کے بارے میں خیال ہوجائے کہ اس سے یہ تکلیف ہوتی ہے، مثلاً اندوانہ کے بارے میں خیال ہو کہ اس سے یہ تکلیف ہوجائے گی، تو اس کو نہیں کہنا چاہئے، ورنہ اس کو وہ تکلیف ہوجائے گی۔ ایک جگہ میں نے ایک article پڑھا تھا کہ ایک دودھ کا کام کرنے والا تھا جو گرم کرکے دودھ بیچتا تھا، ایک مرتبہ دودھ بیچا تو اخیر میں زرد سا دودھ رہ گیا، اس نے کہا کہ بھائی! دودھ کا رنگ زرد کیسے ہوگیا؟ جب اندر دیکھا تو سانپ مرا ہوا پڑا ہے۔ کہتا اوہ ہو! یہ تو دودھ میں نے اتنے لوگوں کو بیچا ہے، جبکہ سانپ اس میں مرا پڑا تھا، اب زہر تو لوگوں کے پاس چلا گیا، لہٰذا وہ بہت ڈر رہا تھا کہ پتا نہیں کل سب کی طرف سے کیا ہوگا۔ بہرحال جب وہ صبح اپنے معمول کے مطابق آیا تو کہتا ہے کہ ہمارا جو پرانا گاہک تھا، جو ہمیشہ ہم سے دودھ لیتا تھا وہ آیا تو میں نے ویسے ہی ڈرتے ڈرتے پوچھا کہ بھائی! کل کا دودھ کیسا تھا؟ اس نے کہا کہ بہت مزے کی نیند آئی۔ جب یہ بات اس نے کی تو کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ شکر ہے مسئلہ حل ہوگیا۔ پھر جب میں نے اس سے کہا کہ آپ کو پتا ہے کہ اس میں کیا چیز تھی؟ اور جب میں نے اس کو واقعہ سنایا تو وہ گر گیا اور مر گیا۔ بعد میں جب postmortem ہوا تو پتا چلا کہ وہ سانپ کے زہر سے مرا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے جسم کی قوت مدافعت نے اس کو بچا کے رکھا تھا، لیکن جیسے ہی اس کو پتا چلا کہ اس میں سانپ کا زہر تھا تو قوت مدافعت فیل ہوگئی اور بس اس نے اپنا اثر کردیا۔ لہٰذا اس قسم کی چیزیں آج کل بہت ہورہی ہیں، اس لئے اس سورت میں ان نفسیاتی مسائل کا علاج اگر ہوجائے تو بہت اچھی بات ہے۔ لہٰذا اس پر آپ اہل علم لوگ محنت کریں، اور اس میں دیکھیں کہ کیا کیا ہوسکتا ہے۔
سوال نمبر 23:
السلام علیکم۔ حضرت جی! میرے مراقبات دو ماہ سے جاری ہیں، اگلے مرحلہ کی رہنمائی فرمائیں۔ مراقبات یہ ہیں: پانچ منٹ کے لئے مراقبہ دل پر ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘، لطیفۂ روح پر پانچ منٹ، لطیفۂ سر پر پانچ منٹ، لطیفۂ خفی پر پانچ منٹ اور پندرہ منٹ مراقبہ صفات ثبوتیہ لطیفۂ روح پر کرتا ہوں۔ کیفیت یہ ہے کہ مراقبہ کے دوران دھیان کم ہوتا ہے، مشق کررہا ہوں کہ سب کچھ کرنے والا اور نہ کرنے والا اللہ ہے۔ بہرحال focus میں بہتری کی ضرورت ہے۔
جواب:
مراقبہ صفات ثبوتیہ میں اللہ پاک کی صفات کا استحضار ہے اور پھر اللہ پاک کی صفات سے اس کی ذات کی طرف متوجہ ہونا ہے، تو بعد میں دوسرے لطیفہ پر آئیں گے، لیکن فی الحال آپ اللہ جل شانہٗ کی ان صفات کا استحضار کریں کہ اللہ دیکھ رہے ہیں، اللہ سن رہے ہیں، اللہ پاک کلام فرماتے ہیں، اللہ کا ارادہ اصل میں ہے، اللہ جل شانہٗ حیّ ہیں، یعنی یہ جو آٹھ صفات ہیں، ان کا آپ ذہن میں استحضار رکھیں اور ان صفات کا جو فیض ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف آرہا ہے اور آپ ﷺ سے شیخ کی طرف آرہا ہے اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفۂ روح پر آرہا ہے۔ اس انداز میں آپ کریں، پھر ان شاء اللہ! اس استحضار سے فائدہ ہوگا۔
سوال نمبر 24:
شیخ محترم! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ نام فلاں، والد فلاں، شہر فلاں، تعلیم فلاں ہے، گزشتہ ماہ کے اذکار: قلبی ذکر لطیفۂ قلب پر، لطیفۂ روح پر، لطیفۂ سر پر، لطیفۂ خفی پر، لطیفۂ اخفیٰ پر دس دس منٹ ہیں۔ اور مراقبہ صفات ثبوتیہ پندرہ منٹ ہے۔ کیفیت اچھی ہے کہ ہر کسی کو معاف کرنے کی عادت ہوگئی ہے، دل سے کینہ، حسد، نفرت ختم ہوگئی ہے۔ روزانہ کی تسبیحات معمول کے مطابق جاری ہیں، اَلْحَمْدُ للہ! مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
صفات ثبوتیہ کے بارے میں جو effects ہیں وہ فی الحال آپ کو سمجھ نہیں آئے، اگرچہ جو اور کیفیات ہیں وہ اچھی ہیں، لیکن اس کا بھی اپنا ایک فائدہ ہے، جس میں صرف ایک ایک بات میں آپ کو بتاتا ہوں، مثلاً اللہ دیکھ رہا ہے، اس کا جو استحضار ہے وہ اس طرح کریں کہ اپنے کمرے میں ایک کاغذ کے اوپر یہ لکھ لیں کہ اللہ دیکھ رہا ہے، اور اس کو ایسے لکھ کر رکھیں کہ آپ کی نظر بار بار اس پر پڑتی رہے۔ لہٰذا فی الحال اس کو کرلیں، تاکہ استحضار آجائے کہ اللہ پاک دیکھ رہے ہیں۔ باقی ان شاء اللہ! پھر بعد میں بتاؤں گا۔
سوال نمبر 25:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت میرا موبائل کا استعمال زیادہ ہے، اس بارے میں رہنمائی فرما دیں۔
جواب:
موبائل وہ استعمال کرلیں جو Smart phone نہ ہو۔
سوال نمبر 26:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ جناب محترم شاہ صاحب! اللہ تعالیٰ خیر وعافیت والی زندگی عطا فرمائے۔ (آمین) حضرت! خواتین کا عمر بھر کے لئے جو ذکر ہے یعنی تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار وہ جاری ہے اور تمام لطائف پر مراقبہ پندرہ منٹ اور لطیفۂ خاص پر دس منٹ مراقبہ ہے، جسے تقریباً دو مہینے پورے ہوگئے ہیں۔ آگے جو حضرت کا حکم ہو ارشاد فرمائیں۔
جواب:
مراقبۂ خاص جو دس منٹ کا بتایا تھا، میرے خیال میں شاید آپ کو سننے میں کچھ غلطی ہوئی ہے، کیونکہ اصل بات یہ ہے کہ ایک ہوتا ہے مراقبۂ احدیت، جس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف فیض آرہا ہے اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفۂ قلب پر آرہا ہے یعنی یہ مراقبۂ احدیت ہے۔ لہٰذا اگر وہ یہ کرچکی ہیں تو اس کے بعد لطیفۂ خاص نہیں ہے، بلکہ یہی لطیفۂ قلب ہے، البتہ اس پر خاص فیض کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک سب کچھ کرتے ہیں، اس چیز کا جو فیض ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفۂ قلب پر آرہا ہے۔ اس لئے اگر اس میں کچھ غلطی لگی ہے تو اس کو ٹھیک کرلیں اور اگر آپ کو لکھنے میں غلطی لگی ہے تو آپ بتا دیں۔
سوال نمبر 27:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! میں فلاں ہوں۔ اللہ آپ کو صحت اور عافیت میں رکھے۔ علاجی ذکر کو ایک ماہ ہوگیا ہے، جو کہ تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور پندرہ منٹ مراقبہ تنزیہ و صفات سلبیہ اور دس منٹ کا مراقبۂ دعائیہ ملا تھا۔ حضرت جی! توجہ کم رہتی ہے، ذہنی انتشار رہتا ہے، آج کل کمر کی تکلیف بہت زیادہ ہوگئی ہے، nerves کا مسئلہ ہوگیا ہے، کوئی خاص کام دائیں ہاتھ سے نہیں کرسکتی، لیکن تکلیف میں بھی دعا کرتی ہوں اور کبھی کبھار شکر بھی کرتی ہوں کہ اس سے بڑی تکلیف نہیں آئی کہ میں معذور نہیں ہوئی۔ معمولات کرتی ہوں جتنا کرسکوں۔ فجر دوبارہ قضا ہوگئی ہے۔ اور ’’مناجات مقبول‘‘، ’’چہل درود پاک‘‘ باقاعدگی سے نہیں پڑھا جاتا اور درود پاک پڑھنے میں بھی سستی ہوجاتی ہے۔ باقی چیزیں تسبیحات، تلاوت، ’’منزل جدید‘‘ سب پڑھتی ہوں۔
جواب:
اللہ پاک آپ کو صحت عطا فرمائے۔ مراقبہ تنزیہ کا آپ نے کیا اثر محسوس کیا ہے؟ وہ ذرا بتایئے تاکہ میں آگے بتاؤں۔
سوال نمبر 28:
السلام علیکم۔ حضرت جی! ذکر سے پہلے ایک دفعہ فاتحہ اور تین مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھ کر تمام انبیاء، صدیقین، شہداء اور اولیاء کرام کو بخش دیتا ہوں۔ اور اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ علاجی ذکر سے میرا روحانی علاج اور تنزکیہ نفس ہوجائے۔ حضرت! یہ طریقہ کیسے ہے؟ مزید اس میں کچھ ہدایات فرمائیں، تاکہ سب مستفید ہوں۔
جواب:
ہم لوگ ایصال ثواب اس طرح کرتے ہیں کہ آپ ﷺ اور تمام انبیاء کرام کو، آپ ﷺ کے تمام صحابہ کرام کو اور چاروں سلسلوں کے مشائخ کو ثواب پہنچا دیتے ہیں اور دعا بھی کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سب کے فیوض و برکات ہم کو نصیب فرمائے۔
سوال نمبر 29:
صفات ثبوتیہ پر دل دھڑکتا محسوس ہوتا ہے، باقی کیفیات کوئی خاص محسوس نہیں ہوتیں، البتہ اس کی برکات سے اپنے پرانے گناہ اور ان کی وجوہات ذہن میں یاد ہوتی ہیں، اس سے بچنے کی دعا مانگتا ہوں۔
جواب:
جس وقت آپ آجائیں گے تو میں آپ کو مراقبہ صفات ثبوتیہ کے متعلق بتا دوں گا، ان شاء اللہ!
دراصل بہت سارے لوگوں سے صفاتِ ثبوتیہ میں غلطی ہوتی ہے، وہ کسی اور طرف نکل جاتے ہیں، حالانکہ یہ چیز بہت آسان ہے کہ بس اللہ پاک کی صفات کا استحضار ہے اور اللہ تعالیٰ کی صفات کے استحضار کے پھر اثرات ہوتے ہیں، جیسے کسی کو یہ یقین ہوجائے کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے تو وہ گناہ نہیں کرے گا، اور گناہ کرتے وقت وہ ڈرے گا کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، اللہ پاک سن رہے ہیں، اگر میں غلط بات کہتا ہوں تو اللہ پاک سن رہے ہیں، لہٰذا وہ محتاط ہوکر بات کرے گا۔ اس لئے اس کے اثرات ہیں، اور جو دوسری چیزوں کے اثرات ہیں وہ اس کے نہیں ہیں، بلکہ وہ دوسری چیزوں کے اثرات ہیں۔ اس لئے فرق محسوس ہونا چاہئے کہ ہر چیز کا اپنا فرق ہوتا ہے۔
سوال نمبر 30:
السلام علیکم۔ شاہ صاحب!
This is with reference to a question and answer session. What what is the height of توکل? How can one achieve this height of توکل?
جزاک اللہُ
جواب:
توکل کے دو درجات ہیں، ایک توکل واجب ہے اور ایک توکل مستحب ہے۔ توکل واجب وہ یہ ہے کہ کم از کم انسان حرام میں مبتلا نہ ہو یعنی اگر اس کو حرام میں کوئی دنیا کا فائدہ نظر آتا ہو، جیسے رشوت ہے، سود ہے، حرام مال کھانا ہے تو اس میں اس کو یہ بات پتا ہو اور اس پر یقین ہو کہ مجھے اللہ پر بھروسہ کرنا چاہئے اور اس سے مجھے فائدہ نہیں، بلکہ نقصان ہوجائے گا، اس وجہ سے اس سے بچے۔ یہ توکل واجب ہے اور یہ ہر آدمی پر واجب ہے، کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میری تربیت نہیں ہوئی، کیونکہ اگر نہیں ہوئی تو تربیت کروا لو۔ توکل مستحب وہ ہر ایک پر واجب نہیں ہے، وہ ایک اعلیٰ درجہ ہے، جس میں انسان موہوم اسباب کی طرف نہیں جاتے، بلکہ جو یقینی اسباب ہیں ان کو اختیار کرتے ہیں، مثلاً کھانا کھانا یہ یقینی سبب ہے، اب کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں کھانا نہیں کھاتا، مجھے توکل ہے، بس میں ایسے ہی زندہ رہوں گا۔ نہیں، یہ ہی جائز نہیں، کیونکہ اللہ پاک نے اس کو یقینی سبب بنایا ہوا ہے۔ دوسری بات جیسے شیخ چلی کے خیالات کہ یہ ہوجائے گا تو پھر یہ ہوجائے گا، پھر یہ ہوجائے گا، ان چیزوں سے بچے، یقینی اسباب کو بس اختیار کرلے، اور باقی چیزیں اللہ پر چھوڑ دے۔ یہ درجہ اولیاء اللہ کا ہے۔ جیسے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو حضرت حاجی صاحب نے فرمایا کہ آپ توکلاً علی اللہ ہماری خانقاہ میں بیٹھ جائیں اور دین کا کام شروع کرلیں۔ تو حضرت نے اس کے بعد پھر کوئی کام نہیں کیا، نہ تجارت کی نہ کوئی اور کام کیا، بس حضرت نے جب فرمایا کہ توکلاً علی اللہ بیٹھ جاؤ۔ تو بس اللہ پاک پہنچاتے رہے۔ لہٰذا یہ توکل مستحب ہے، یہ ہر ایک نہیں کرسکتا۔ مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو خط لکھا کہ دس روپے کتابوں کی جو تنخواہ ملتی ہے، اس کو چھوڑ کر میں آپ کے پاس آجاؤں؟ حضرت نے فرمایا: نہیں۔ یعنی اجازت نہیں دی۔ لیکن کچھ عرصے کے بعد خود ہی انہوں نے لکھا کہ حضرت! میں نے یہ چھوڑ دیا ہے اور اب میں آرہا ہوں، پھر انہوں نے مبارکباد دی۔ اب سامنے بیٹھنے والے جو حضرات تھے انہوں نے کہا کہ حضرت! پہلے آپ نے منع کیا تھا، لیکن اب آپ مبارکباد دے رہے ہیں؟ فرمایا: اس وقت اس کا توکل کچا تھا، اگر اس وقت وہ آتا تو اس کو نقصان ہوتا، اور اب مجھے پتا چلا کہ اس کا توکل پکا ہوگیا ہے، لہٰذا میں نے اس کو مبارکباد دے دی۔ لہٰذا یہ جو چیزیں ہوتی ہیں یہ توکل مستحب ہوتی ہیں، یہ ہر ایک کا کام نہیں ہے، یہ اعلیٰ درجہ ہے۔
سوال نمبر 31:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
نمبر 1: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح پندرہ منٹ ہے، اور دونوں پر ذکر محسوس ہوتا ہے، اَلْحَمْدُ للہ!
جواب:
ٹھیک ہے، اب اس کو لطیفۂ سر بتا دیں اور پہلے دونوں پر دس منٹ بتا دیں۔
نمبر 2: لطیفۂ قلب پندرہ منٹ ہے اور محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اس کو لطیفۂ روح پندرہ منٹ کے لئے دے دیں اور اس کو بھی دس منٹ کریں۔
نمبر 3: لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سر دس دس منٹ اور لطیفۂ خفی پندرہ منٹ ہے۔
جواب:
اب لطیفۂ اخفیٰ پندرہ منٹ کرلیں اور باقی دس منٹ کریں۔
نمبر 4: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ پندرہ منٹ ہے۔ ان صفات کا استحضار نصیب ہوا ہے۔
جواب:
صفاتِ ثبوتیہ کے بعد ان کو شیونات ذاتیہ کا مراقبہ دے دیں اور باقی تمام لطائف پر ذکر جاری رکھیں۔
نمبر 5: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ پندرہ منٹ ہے، محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
اس کو کہیں کہ ابھی جاری رکھیں اور اس کو سمجھائیں بھی۔
نمبر 6: لطیفۂ قلب دس منٹ ہے، ذکر محسوس ہوتا ہے اور کثرت سے درود شریف پڑھتی ہوں۔
جواب:
ماشاء اللہ! اب لطیفۂ قلب دس منٹ رکھیں اور لطیفۂ روح پندرہ منٹ کریں۔
نمبر 7: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ معیت اور دعائیہ ہے۔ جب گناہ کرنے کا ارادہ ہو تو یاد آجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے ساتھ ہے، جس کی وجہ سے گناہ چھوڑ دیتی ہوں اور اس مراقبہ میں دل بہت مطمئن ہوتا ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ، ماشاء اللہ! اس کو فی الحال جاری رکھیں، اس کے فوائد اور بھی ملیں گے۔
نمبر 8: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ احدیت پندرہ منٹ ہے، محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
اس کو جاری رکھوا دیں اور سمجھائیں بھی۔
نمبر 10: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر دس منٹ اور لطیفۂ خفی پندرہ منٹ ہے اور تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
الحمد للہ۔ اب چاروں لطائف پر دس منٹ اور پانچویں پر پندرہ منٹ مراقبہ کریں۔
نمبر 11: لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سر، لطیفۂ خفی پر دس منٹ اور پندرہ منٹ لطیفۂ اخفیٰ پر ذکر ہے اور تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔ جواب:
اب ماشاء اللہ! ان تمام پر دس منٹ بتا دیں اور آگے مراقبۂ احدیت بتا دیں۔
نمبر 12: تمام لطائف پر پانچ پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت صلوٰۃ پندرہ منٹ ہے۔ نماز میں بہت مزہ آتا ہے اور جتنا زیادہ نوافل پڑھوں اتنا شوق مزید نوافل پڑھنے کا بڑھتا ہے اور نماز میں نزول رحمت محسوس ہوتی ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ، ماشاء اللہ! اس کو ابھی جاری رکھیں اس کے اور بھی فوائد ملیں گے۔
نمبر 13: تمام لطائف پر پانچ پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت کعبہ پندرہ منٹ ہے، کچھ محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
اس کو جاری رکھیں اور ان کو سمجھائیں بھی۔
نمبر 14: تمام لطائف پر پانچ پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت کعبہ ہے اور یہ محسوس ہوتا ہے کہ خانہ کعبہ کی تعظیم زیادتی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ نسبت ہونے کی وجہ سے ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ! ابھی اس کو فی الحال جاری رکھیں، اس پر مزید بھی ملے گا۔
نمبر 15: تمام لطائف پر پانچ پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت قرآن پندرہ منٹ ہے۔ تلاوت قرآن کریم میں بہت مزہ آتا ہے، جب رہ جائے تو تکلیف ہوتی ہے۔ پہلے تو کچھ اور چیزیں بھی محسوس ہوتی تھیں، لیکن کچھ ناغے ہوگئے تو اب کچھ اور محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
ماشاء اللہ! مراقبہ حقیقت صلوٰۃ اگر انہوں نے نہیں کیا تو وہ کرلیں۔
نمبر 16: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ دعائیہ اور مراقبۂ معیت پندرہ منٹ ہے۔ نماز کی ہر وقت فکر رہتی ہے کہ کہیں چھوٹ نہ جائے، رات کو سوتے وقت آدھے گھنٹے تک یہ سوچتی ہوں کہ کیا ایسا کروں کہ قبر میں روشنی کا ذریعہ بن سکے۔ 28 رمضان المبارک کو مراقبہ کے دوران دل و دماغ پر ایسا بوجھ پڑا ہے کہ ابھی تک دور نہیں ہوا، اور دل ڈرتا ہے۔
جواب:
﴿سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ﴾ 313 مرتبہ پڑھ کر اپنے دل پر دم کرلیا کریں، تاکہ یہ چیزیں صحیح ہوجائیں۔
نمبر 17: عید کے بعد سے میرے لئے عجیب صورتحال بن گئی ہے یعنی میرے حالات تنزلی کی طرف بڑھ رہے ہیں، اعمال میں بھی ناغے ہوتے ہیں، پوری کوشش کے باوجود کچھ نہ کچھ رکاوٹ آجاتی ہے، نفس کو کچلنا زیادہ مشکل بن گیا ہے، کبھی کبھی مایوسی ہوجاتی ہے کہ شاید اتنا بڑا کام میں پورا نہیں کر سکوں گی۔
جواب:
آپ ہمت کریں، ہمت سے کام بنتے ہیں۔ اور تنزلی کی طرف حالات انسان کے خیالی بھی ہوتے ہیں، لیکن اس کا اثر اگر واقعی تنزلی کی طرف ہونا شروع ہوجائے تو پھر اس کو control کرنا پڑے گا۔ لہٰذا آپ واقعی اعمال کو نہ چھوڑیں، تکلیف ہونے لگے تو اجر بڑھے گا۔
سوال نمبر 32:
ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔
جواب:
آپ نے سارے ذکر اذکار جاری رکھنے ہیں، اور یہ آپ کو میں نے ایک عملی کام دے دیا ہے، لیکن وہ بھی ساتھ کریں۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ