اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
السلام علیکم!
Sir sorry for the late message. اَلْحَمْدُ لِلّٰہ I am doing it without pressure. Sometimes, there is a lack of concentration. How to maintain it? اِنْ شَاءَ اللہ I will gradually improve. Sir, do special dua.
جواب:
آپ اس طرح کریں کہ جو آپ کے احوال ہیں وہ بتایا کریں۔ مثلاً آپ بتائیں کہ آپ جو ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا مراقبہ کررہی ہیں، کیا اس سے آپ کو ’’اَللّٰہْ‘‘ ہوتا ہوا محسوس ہوتا ہے یا نہیں؟ اور یہ بتائیں کہ کتنی دیر کے لئے کررہی ہیں؟ یہ چیزیں بتانی چاہئیں۔ یہ تو بتانا نہ ہوا کہ کبھی یہ ہوتا ہے اور کبھی نہیں۔ آپ اپنے احوال پورے طور پر بتایا کریں تاکہ اس کے بارے میں آپ کو رہنمائی کروں۔
سوال نمبر 2:
السلام علیکم! شیخ
Two حسنات I plan to do for e others for the next one month.
No. 1: Provide more help to family members to make them more happy.
No. 2: reduce useless talk and complaints about others as per your instructions. Please let me know what I'll do اِنْ شَاءَ اللہ next time? جَزَاکَ اللہُ خَیْرًا wife of falan.
جواب:
Yes, you can continue this. It's very good but you can do more even اِنْ شَاءَ اللہ and think about it and tell me. Until that time, you can continue this with all the things you are doing besides this.
سوال نمبر 3:
السلام علیکم! حضرت جی احقر فلاں جہلم سے عرض گزار ہے۔ مراقبۂ حقیقتِ صلوٰۃ روزانہ پندرہ منٹ کررہا ہوں، نماز میں اللہ کی طرف دھیان رہتا ہے اور اطمینان محسوس ہوتا ہے، نماز کے اعمال میں اولین اب نیت کا خیال رہنے لگا ہے۔ اس کے علاوہ ہر لطیفہ پر پانچ پانچ منٹ مراقبہ اور بارہ تسبیحات ذکرِ جہری کررہا ہوں۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ! اس کے علاوہ حقیقتِ صلوٰۃ، حقیقتِ کعبہ اور حقیقتِ قرآن میں سے کون سے کرچکے ہیں؟ یہ بتا دیجئے گا۔
سوال نمبر 4:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی ہم جس ماحول میں رہ رہے ہیں جہاں دین صرف عبادات اور فرائض تک ہی محدود ہے اور ہم بھی پہلے یہی سمجھ رہے تھے، جب کہ علم ہونے کے بعد ہم دنیا کے ہر معاملے میں صحیح طریقے سے اللہ کے احکامات کے مطابق کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ آج کل کے دور میں بہت مشکل ہے اور دنیادار گھرانوں میں تو پھر اس کا مذاق بھی اڑایا جاتا ہے۔ ہم اپنے ماحول میں اجنبی بن جاتے ہیں لیکن پھر بھی کوشش جاری رہتی ہے، مگر دوسری طرف دیکھا جائے تو ہم دیندار ماحول میں بسنے والوں کے لئے بھی اجنبی ہوتے ہیں۔ میرے ساتھ اکثر یہ ہوتا ہے، نہ تو میں ان لوگوں کی طرح بن پائی ہوں جو بہت زیادہ پرہیزگار ہیں اور ہر معاملے میں وہ صحیح کام کرتے ہیں اور نہ اپنے ماحول میں fit ہوتی ہوں، کیونکہ اب میں ان میں بھی odd ہی لگتی ہوں۔ میں نے اکثر خود کو ایک دیندار جگہ پر بھی mis-fit ہی پایا ہے، اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے، مجھ میں ایسی کون سی کمی ہوگی جو پوری نہیں ہوئی؟ میں چاہتی ہوں کہ کسی ایک میں fit ہوجاؤں۔ اپنے ماحول سے تو میں کٹ ہی گئی ہوں، مگر دوسری طرف بھی میں خود کو دیندار لوگوں سے بھی کمتر سمجھتی ہوں، نہ ان کی بات کرسکتی ہوں، نہ ان کی طرف داری کرسکتی ہوں، نہ ان کی طرح اٹھ سکتی ہوں، نہ بیٹھ سکتی ہوں، کسی طرح بھی ان کی طرح نہیں ہوں۔ تقریباً دس سال ہوگئے ہیں میں دونوں طرح کے ماحول میں خود کو بہت تنہا محسوس کرتی ہوں، مگر نہ میرے اردگرد لوگوں نے مجھے accept کرکے کوئی سہولت دی ہے اور نہ دوسرے ماحول میں adjust ہوپائی ہوں۔ اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟
جواب:
آپ جب پشاور سے راولپنڈی آتے ہوئے نوشہرہ میں ہوں، تو آپ نہ پنڈی میں ہوتی ہیں اور نہ پشاور میں ہوتی ہیں، لیکن سفر میں تو ہوتی ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ اس وقت کیا کرنا چاہیے؟ لہٰذا اپنا سفر جاری رکھیں اور اپنا target وہ رکھیں جو کہ صحیح کام کررہے ہیں۔ باقی لوگوں کی باتوں کی پروا نہ کریں، کیونکہ اگر لوگوں کی پروا کرنی ہے، پھر لوگ تو کسی حال میں بھی نہیں چھوڑتے چاہے آپ کچھ بھی کریں۔ بچپن میں ایک کہانی پڑھی تھی وہ مجھے یاد ہے کہ ایک بوڑھا آدمی تھا اس کے ساتھ اس کا بیٹا اور ایک گدھا تھا۔ نوجوان بیٹے نے اپنے بابا کو کہا کہ آپ گدھے پر بیٹھ جائیں، پیدل چلنے سے آپ کو تھکاوٹ ہوگی، انہوں نے کہا ٹھیک ہے اور بیٹھ گئے۔ راستے میں کچھ عورتیں پانی بھر رہی تھیں انہوں نے کہا کہ دیکھو بوڑھا بابا خود اوپر بیٹھا ہے اور نوجوان بچہ ویسے گدھے کے ساتھ چل رہا ہے، یہ کوئی طریقہ ہے۔ یہ سن کر بوڑھا شرمندہ ہو کر نیچے اتر گیا اور اپنے بیٹے کو بٹھا دیا۔ اس کے بعد آگے تھوڑی دور جا کر کچھ بوڑھے لوگ آرہے تھے، انہوں نے کہا دیکھو کیسا دور آگیا ہے کہ نوجوان گدھے پہ بیٹھا ہے اور بوڑھا ٹھوکریں کھا رہا ہے، بہرحال نوجوان بھی یہ سن کر اتر گیا۔ انہوں نے سوچا کہ اب کیا کریں؟ پھر فیصلہ کیا کہ چلو اسی طرح پیدل چلتے ہیں۔ خیر پھر نوجوانوں کی ایک ٹولی گزری، انہوں نے دیکھ کر کہا: کمال ہے کیسے بیوقوف لوگ ہیں کہ گدھا پاس ہے اور کوئی سوار ہی نہیں ہوتا، اس کو ساتھ لے جارہے ہیں۔ بوڑھے نے کہا کہ اب ایک ہی صورت باقی ہے کہ ہم اپنے گدھے کو اٹھا لیں۔ لہٰذا انہوں نے گدھے کو اٹھا لیا، تو آگے دریا کے پل پر کوئی چیز آرہی تھی، اس سے وہ گدھا بدکا اور چھلانگ لگا کر دونوں کو گرا دیا اور خود بھی دریا میں گر گیا۔ تو اگر لوگوں کی باتیں ماننی ہوں تو پھر یہی ہوگا۔ اس لئے لوگوں کی پروا نہیں کرنی چاہیے، بلکہ اس کی پروا کرنی چاہیے کہ اللہ میرے بارے میں کیا فرماتے ہیں، میں اللہ کی نظروں میں کیسا ہوں؟ یہی تقویٰ ہے۔ لوگوں کی نظروں میں اچھا ہونا تقویٰ نہیں ہے۔ البتہ لوگوں کے ساتھ ناانصافی نہ کریں، ان کے حقوق نہ ماریں، یہ الگ بات ہے کہ ان کا حق ہے لیکن یہ تو ٹھیک نہیں ہے کہ آپ ان کے لئے اپنے دین کو بھی چھوڑ دیں۔ لہٰذا آپ ان کی پروا نہ کریں اور آگے جو target ہیں ان تک پہنچنے کی کوشش کریں، اِنْ شَاءَ اللہ آپ پہنچ جائیں گی، ہمت نہ ہاریں۔
سوال نمبر 5:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی آپ نے ایک صاحب کے حوالے سے بتایا تھا کہ آج کل قطب بننے کا نسخہ چار اعمال کی کثرت ہے، درود پاک کی کثرت، استغفار کی کثرت، تلاوتِ قرآن۔ سوال یہ ہے کہ کثرت کی تعداد 313 ہے، تلاوت کی کثرت کتنی کہی گئی ہے؟ جَزَاکُمُ اللہِ خَیْرًا، ڈاکٹر فلاں۔
جواب:
دیکھیں! سورۂ اخلاص کو تین دفعہ پڑھنے سے جو بتاتے ہیں کہ قرآن کے برابر ہوجاتا ہے، آپ کا کیا خیال ہے پھر قرآن نہیں پڑھنا چاہیے، بس سورۂ اخلاص تین دفعہ پڑھ لینی چاہیے؟ وہ تو صرف ایک فضیلت کی بات ہے کہ آپ کو مَاشَاءَ اللہ اس کی فضیلت کا پتا چل گیا ہے۔ باقی جو پورا قرآن پڑھتا ہے اس کی بات الگ ہے۔ لہٰذا یہاں پر کثرت 313 نہیں ہے، لیکن اگر تین سو سے زیادہ ہو جائے تو ہم اس کو کثرت میں شمار کرتے ہیں۔ مجھے بتائیں اگر کسی کے پاس ایک لاکھ روپے ہوجائیں تو اس کو لوگ مالدار شمار کرتے ہوں، پھر کیا خیال ہے اس کو ایک لاکھ روپے سے زیادہ نہیں کمانا چاہیے؟ کیا لوگ اس طرح کرتے ہیں کہ ایک لاکھ روپے پہ رک جاتے ہیں بس اور نہیں کماتے؟ کہ بس میں مالداروں میں شمار ہوگیا ہوں تو اب مزید کیا کرنا ہے۔ لہٰذا یہ صرف اور صرف references ہیں، ان کو reference تک رہنے دیں، اصل بات یہ نہیں ہے۔ البتہ درودِ پاک کی کثرت، یہ حضور ﷺ کے ساتھ تعلق اور پھر بعد میں سنتوں کے اجراء کا ذریعہ ہے، استغفار کی کثرت، اپنے گزشتہ گناہوں سے بچنا اور اس سے معافی تلافی ہوجانا اور تلاوتِ قرآنِ مجید، یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کا ذریعہ ہیں۔ اب بتائیں کہ تینوں چیزیں آپ کو مل گئیں تو پھر آگے بڑھیں گے یا نہیں بڑھیں گے؟ لہٰذا بس ان چیزوں کی اصل کو لے لیں باقی فروعی باتوں میں زیادہ تفصیل میں نہ جائیں۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم حضرت
I completed my forty days ذکر without a gap.
جواب:
مَاشَاءَ اللہ! Very good۔ مجھے اب یہ نہیں معلوم کہ یہ مرد ہے یا عورت ہے کیونکہ انہوں نے نام نہیں لکھا۔ بہرحال اب آپ اس طرح کریں کہ اگر مرد ہیں تو تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار، یہ تو عمر بھر کے لئے اور ہر نماز کے بعد تینتیس دفعہ ’’سُبٌحَانَ اللہ‘‘ تینتیس دفعہ ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہ‘‘ چونتیس دفعہ ’’اَللهُ أَكْبَرُ‘‘ اور تین دفعہ کلمۂ طیبہ، تین دفعہ درودِ ابراہیمی، تین دفعہ استغفار اور ایک مرتبہ آیت الکرسی، یہ آپ عمر بھر جاری رکھیں۔ اس کے علاوہ ذکرِ جہری ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ اس طرح سو مرتبہ اور ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ سو مرتبہ، ’’حَقْ، حَقْ، حَقْ‘‘ سو مرتبہ، ’’اَللّٰہ، اَللّٰہ، اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ اور اگر عورت ہیں تو پھر باقی پہلے والے تو ٹھیک ہیں، البتہ اس ذکرِ جہری کے ذریعے سے آپ دس منٹ کے لئے مراقبہ کریں گی، زبان بند، آنکھیں بند، قبلہ رخ ہو کے یہ تصور کریں گی کہ میرا دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے، کروانا نہیں ہے بس سوچنا ہے کہ کررہا ہے، جس وقت شروع ہو تو کم ازکم آپ کو محسوس ہوجائے۔ بس اس کی تاڑ میں لگنا ہے اِنْ شَاءَ اللہ اور اس کے لئے ایک وقت مقرر کرلیں، یہ ایک مہینہ کرکے پھر مجھے بتانا ہے۔
سوال نمبر 7:
السلام علیکم! آپ نے بتایا تھا کہ قلبی دعائیں جاری رکھیں اور نماز میں خشوع وخضوع پر توجہ دیں، اس کے علاوہ باقی سارا ذکر بھی ویسے ہی کرنا ہے یا وہ نہیں کرنا۔
جواب:
بس نہیں کرنا، اس کو فی الحال جاری رکھیں، یہ کوئی معمولی چیز نہیں ہے۔ نماز میں اگر خشوع وخضوع آپ کو نصیب ہورہا ہے اور قلبی دعائیں آپ کی جاری ہیں، تو کیا یہ معمولی چیز ہے؟ اس کو جاری رکھیں، اِنْ شَاءَ اللہُ الْعَزِیْز وقت آنے پر آپ کو مزید بتا دیا جائے لیکن مہینے کے بعد اطلاع دے دیا کریں۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم! گوجرانوالہ سے فلاں بات کررہا ہوں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ آپ خیر وعافیت سے ہیں؟ آپ کی نیک خیریت مطلوب ہے۔ حضرت جی میرا سبق ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ تین سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ تین سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ، ایک ماہ سے زیادہ ہوگیا ہے۔ مزید سبق کا طلبگار ہوں۔
جواب:
اب آپ اس طرح کریں کہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو دفعہ، ’’حَقْ‘‘ بھی چار سو دفعہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ، یہ ایک مہینے کے لئے ہے اِنْ شَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 9:
السلام علیکم!
I am فلاں, second daughter of فلاں. My parents have known you for years sister of فلاں.I am here at my own, a seeker. I am currently doing a Bachelors in Psychology from Fatima Jinnah Women University. I want to confess that I reconnected to Allah since young but didn’t believe in طریقت until Allah made me. I reached the path of احسان at about nineteen years of age and kept learning. I am twenty one now, a فقیر. I travelled the difficult path on my own till now but didn’t choose ease by giving بیعت because one thing kept bothering me. I wanted to have a spiritual mentor I could have a connection with but kept wondering that if people only go to حضرت on weekends and even that is reduced now and women have no way to talk to حضرت then how will I contact him? That synchronization is so important to me. All my family members are either under your بیعت or look up to you. Sometimes, they do think wrong of me and dislike the fact that I didn’t take بیعت. I am not that sinful. I have love. I have only travelled in secrecy. I don't want to take بیعت until I am fully convinced. Also, what kept me away was the fact that people become arrogant thinking they are special after giving بیعت rather than humbling more if they have a gift. My only goal is Allah and I am sinful but that can’t reduce my yearning for Him, my seeking and love. Though I am convinced with everything else, just let me know حضرت how I will be able to contact you besides let's say the ذکر you assign to do. Yes, lectures or maybe books but can I keep contact with you on a regular basis and keep questioning and telling about myself through WhatsApp? Also what exactly are the benefits which can be attained through بیعت and not just spiritual training. Sorry if it took too long.
جواب:
مَاشَاءَ اللہ بہت اچھی بات ہے اور آپ کی اس بات پر میں خوش ہوا ہوں کہ آپ باقاعدہ convinced ہوکر یہ کام شروع کرنا چاہتی ہیں۔ جو convince ہوکر اس کو شروع کرتے ہیں ان کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے، چونکہ وہ پہلے سے convince ہوجاتے ہیں اور ان کے ذہن میں کوئی اشکال نہیں رہتا، لہٰذا وہ جلدی آگے بڑھتے ہیں۔ البتہ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو کسی کو بتانی ہوتی ہیں، اس کے بغیر زیادہ مشکل سے معلوم ہوتی ہیں۔ مثلاً ہمارے بزرگوں نے بتایا کہ اپنی اصلاح کے تین طریقے ہیں، ایک طریقہ اخیار کا ہے کہ انسان Will power کے ذریعے سے خود اپنے نفس کو control کرتا ہے، اس کو گناہ نہیں کرنے دیتا، اس کو نیک کام پر مجبور کرتا ہے اور اپنے نفس کے ساتھ مسلسل لڑتا رہتا ہے، لیکن یہ مشکل طریقہ ہے اور اس میں کامیابی کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ کہ تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے بعض دفعہ انسان اپنے لئے آسان کام کو مشکل بنا دیتا ہے۔ مثلاً ایک انجینئر یا technician کام کرنا چاہتا ہے اور اس کے پاس اگر faulty میٹر ہے یعنی وہ صحیح کام نہیں کررہا، تو اس کی بنیاد پر کیا وہ فیصلہ کرسکتا ہے کہ وہ کیا کرے؟ ظاہر ہے فیصلہ نہیں کرسکتا کیونکہ میٹر faulty ہے۔ لہٰذا جب تک انسان کی اصلاح نہیں ہوئی تو وہ اپنے بارے میں کیسے اندازہ لگائے گا کہ میں ٹھیک چل رہا ہوں یا غلط چل رہا ہوں؟ نتیجتاً وہ اپنے بارے میں فیصلہ نہیں کرسکے گا اور زیادہ تر امکان تو یہی ہے کہ اگر کرے گا تو غلط کرے گا۔ ایسی صورت میں پھر ٹھوکریں کھائے گا، تکلیف زیادہ اٹھائے گا اور فائدہ کم ہوگا۔ یہ طریقہ اخیار کا ہے لیکن ہے، کچھ لوگ اس میں کامیاب بھی ہوجاتے ہیں، میں یہ نہیں کہتا کہ بالکل کامیاب نہیں ہوتے، باہمت لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں۔ بہرحال اس سے آسان طریقہ ابرار کا موجود ہے وہ یہ ہے کہ کسی experienced شیخ جس میں آٹھ نشانیاں تفصیل سے ہوں وہ کسی وقت بھی معلوم کی جاسکتی ہوں، ان کے ساتھ مناسبت بھی ہو تو ان سے بیعت کرکے آدمی کم ازکم اس سے بے فکر ہوجاتا ہے کہ اپنے لئے خود سوچنا مجھے کیا کرنا چاہیے بلکہ اس کی بات پر عمل کرتا ہے۔ وہ اپنے experience سے اس کو آسان طریقے بتاتا ہے اور وہ خیرخواہ بھی ہوتا ہے، ورنہ پھر تو شیخ بن ہی نہیں سکتا اور اس کے بارے میں اس کی judgement بھی زیادہ بہتر ہوتی ہے کیونکہ اس کا experience ہوتا ہے۔ ویسے بھی کسی دوسرے آدمی کی judgement اپنے بارے میں نسبتاً زیادہ بہتر ہوتی ہے کیونکہ انسان اپنے بارے میں فیصلہ نہیں کرسکتا۔ جیسے ہماری پشتو میں کہتے ہیں: ’’خپل بد دَ ولو مينځ وي‘‘ کہ اپنی برائی پیچھے دو ہڈیوں کے درمیان کی جگہ ہوتی ہے، تو انسان کیسے اپنی برائی کو پہچان سکتا ہے، بڑا مشکل کام ہے۔ چنانچہ اس کے لئے پھر کسی اور کا سہارا لینا پڑتا ہے، اگر وہ کسی اور کا سہارا یعنی شیخ کا سہارا لے تو اس کو بہت فائدہ ہوتا ہے، آسانی کے ساتھ منازل طے ہوجاتی ہیں۔ تیسرا طریقہ شطاریہ کا ہے۔ چنانچہ پہلے میں مسلسل ٹسل ہے Will power کا استعمال ہے exertion ہے، دوسرے طریقے میں exertion ہے، لیکن Will power اتنی چاہیے کہ بس اپنے شیخ کی بات ماننی ہے، اس سے زیادہ Will power کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کو پتا ہوتا ہے اس شیخ پر depend کررہا ہے کہ مجھے وہ جو بتائے گا میں اس پر عمل کروں گا، لہٰذا اس کی Will power کا استعمال یہاں تک آجاتا ہے تو straightforward ہوجاتا ہے۔ اور تیسرے میں Will power کے استعمال کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ وہ شخص شیخ کا عاشق ہوتا ہے یعنی وہ تو کہتا ہے کہ شیخ مجھے کچھ کہیں اور میں اس کو مان لوں، اس میں Will power استعمال ہی نہیں ہوتی، ایسے لوگوں کے لئے دن دوگنی رات چوگنی ترقی ہوتی ہے۔ یہ تین طریقے ہیں، اس میں پہلے والے میں کامیابی کا امکان کم ہے اور آخر والا ہوتا ہی بہت کم ہے یعنی کم لوگ اس میں آسکتے ہیں، بس وہ اللہ تعالیٰ کسی کو نوازیں تو نواز دیں ورنہ بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں۔ اور اگر چودہ سو سال میں دیکھا جائے تو درمیان والے طریقے سے اکثر لوگ مستفید ہوئے ہیں، لہٰذا میرے خیال میں آپ کے لئے بھی یہ طریقہ ٹھیک ہے۔ باقی آپ کہہ سکتی ہیں کہ رابطہ کیسے رہے گا؟ تو میں آپ سے ایک بات عرض کرتا ہوں کہ اصل میں تو تربیت اللہ تعالیٰ ہی کرتے ہیں اور نوازتے بھی اللہ تعالیٰ ہی ہیں، یہ تو ذرائع واسباب ہیں، جو اختیار کئے جاتے ہیں۔ لہٰذا انسان جب شریعت کے مطابق کوئی حکم مانتا ہے تو اللہ جل شانہٗ کچھ چیزیں جو دوسروں کے لئے مشکل ہوتی ہیں وہ ان کے لئے آسان کردیتے ہیں۔ اب عورتوں کے لئے پردہ شریعت نے مقرر کیا ہے، جب شریعت نے مقرر کیا ہے تو اس لحاظ سے ان کو پھر اس کا allowance بھی دیتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ جو شیخ کی بات مانتی ہیں تو بنسبت مردوں کے ان کی جلدی جلدی ترقی ہوتی ہے۔ مثلاً قلب جاری ہونا، یقین جانیے مرد کو سالوں لگتے ہیں اور عورتوں کے لئے اکثر دو تین مہینے میں جاری ہوجاتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ اللہ پاک کی طرف سے ان کو کچھ انعام تو ملتا ہے۔ میں آپ کو ایک چھوٹا سا واقعہ سناتا ہوں اس سے آپ کو اندازہ ہوجائے گا۔ ایک پینسٹھ سالہ خاتون جو بڑی پڑھی لکھی تھیں وہ مجھ سے بیعت ہوگئیں، کیونکہ ان کی ساری اولاد پہلے سے مجھ سے بیعت تھی جیسے آپ کا پورا خاندان بیعت ہے، اسی طرح ان کا پورا خاندان مجھ سے بیعت تھا۔ ان کے گھر میں چوبیس گھنٹے ٹیلی ویژن چلتا تھا، ماڈرن لوگ تھے تو بیعت ہونے کے بعد مجھ سے پوچھا شاہ صاحب! آپ ٹی وی کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ اور یہی سوال بیعت کے وقت میں اپنے شیخ سے کرچکا تھا کہ حضرت ٹی وی کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ حضرت نے مجھے جواب دیا تھا کہ میں تو نہیں دیکھتا، بس میرے لئے یہی جواب کافی تھا۔ کیونکہ میں سمجھ گیا تھا کہ حضرت کیا کہنا چاہتے ہیں، لہٰذا میں نے چھوڑ دیا۔ بہرحال ان خاتون کو جب میں نے کہہ دیا کہ میں تو نہیں دیکھتا، تو ان کو بھی سمجھ آگئی اور انہوں نے فوراً سوال کیا کہ پھر ہم کیا کریں گے؟ میں نے کہا ذکر کریں گے، کہتی ہیں: کیا ہر وقت ذکر ہوسکتا ہے؟ میں نے کہا اِنْ شَاءَ اللہ۔ بس یہ ہماری ان کے ساتھ بات چیت ہوئی تھی، پھر میں نے ان کو تین سو، دو سو، والا پہلا سبق دے دیا جو میں اکثر دیتا ہوں۔ مَاشَاءَ اللہ جب چالیس دن ہوگئے تو میں نے جیسے ہی ان کو قلبی ذکر دیا وہ اسی وقت جاری ہوگیا اور پھر ساری عمر چلتا رہا، سُبْحَانَ اللہ، اس کو کرتے کرتے فوت ہوگئیں۔ بہرحال میں یہ تو نہیں کہتا کیونکہ ہر ایک کا اپنا اپنا معاملہ ہوتا ہے، البتہ میں یہ ضرور کہوں گا کہ آپ لوگوں کے لئے کیا طریقہ ہے۔ ایک خاتون نے مجھ سے سوال کیا جیسے یہ سوال ہے اور سوال بھی بڑا تیکھا قسم کا تھا، انہوں نے کہا کہ مرد حضرات تو آپ کی صحبت میں بیٹھ جاتے ہیں، ان کو فائدہ ہوجاتا ہے، ہم کیا کریں؟ بڑا مشکل سوال تھا۔ میں نے کہا کہ آپ کو تو آسانی ہے، انہوں نے پوچھا کیسے آسانی ہے؟ میں نے کہا کہ آپ کو اس طرح آسانی ہے کہ مرد شیخ کے ساتھ بیٹھے ہوتے ہیں لیکن اس نے بالآخر محبت اس کے ساتھ ہی کرنی ہے جس کو وہ نہیں دیکھ سکتے یعنی اللہ پاک سے، اللہ پاک کو تو کوئی نہیں دیکھ سکتا، لہٰذا پہنچنا تو ادھر ہے۔ شیخ بھی تو اس کے لئے محض ایک ذریعہ ہے، مقصود تو نہیں ہے۔ اب شیخ کی محبت آپ کو رسول اللہ ﷺ کی محبت تک لے جائے گی اور رسول اللہ ﷺ کی محبت آپ کو اللہ پاک تک لے جائے گی جو کہ unseen ہے، کوئی اس کو دیکھ نہیں سکتا۔ بہرحال میں نے کہا کہ آپ کو تو پہلے سے ہی practice ہے کہ آپ شیخ کو نہیں دیکھ سکتیں لہٰذا آپ کو پہلے سے ہی experience ہوگیا ہے۔ ظاہر ہے اللہ پاک کو تو کوئی بھی نہیں دیکھ سکتا لیکن آپ تو شیخ کو بھی نہیں دیکھ سکتیں، لہٰذا آپ کا معاملہ تو اور بھی زیادہ آسان ہوجائے گا، اس کا آپ کو تجربہ ہوگا۔ بہرحال اس پر وہ خوش ہوگئیں۔ میرا مقصد یہ ہے کہ آپ لوگوں کے ساتھ اللہ پاک کا خصوصی معاملہ ہے، جتنی availability ہے اس میں انکار نہیں ہے اور وہ availability کیا ہے؟ وہ یہ کہ WhatsApp کے ذریعے سے بات کرلیا کریں، ٹیلی فون بھی کرسکتی ہیں لیکن ٹیلی فون کا ہمارا دو بجے سے لے کر تین بجے تک ٹائم ہوتا ہے اور ہمارا جو اتوار کے دن خواتین کے لئے بیان ہوتا ہے اس میں تشریف لاسکتی ہیں، اس طریقے سے useful contact موجود ہے اتنا ہی ہوسکتا ہے، عورتوں کے لئے اتنا ہی کافی ہے اس سے آپ بھی فائدہ اٹھا سکتی ہیں، اس سے زیادہ میں کیا کہوں وَاللہُ اَعْلَمُ بِالْصَّوَاب۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
Respected حضرت صاحب I pray that you and your loved ones are well. Ameen. I have these questions
No. 1: In the last question and answer session you instructed me that along with my five times قضا صلوٰۃ of the day I should read two رکعت اشراق two رکعت اوابین and four رکعت تہجد
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ I have been doing this with استقامت since then. Can I join multiple نیت of other نوافل to these نوافل that I have started like صلوٰۃ التوبہ، صلوٰۃ الشکر، استخارہ and صلوٰۃ الحاجت etc?
جواب:
Yes you can do it مَاشَاءَ اللہ. Multiple نیت can be done with this.
No. 2: This month I have started to feel closer to Allah تعالیٰ again. In the past three weeks and so I gained توفیق to do extra اعمال. Now I also have routine to do these daily and there is very little miss ناغہ in these.
No. 3: Fifteen minutes study of بہشتی زیور, fifteen minutes study of معارف القرآن, listening to an audio of yours if not long بیان than at least a short بیان.
No. 4: Read ملفوظات of حضرت تھانوی رحمہ اللہ. I have pdf on phone and try to read instead of wasting time on the other things. Half جز Quran تلاوت Should I make any change to the above?
When I was young I had memorized the Quran up to around سورۃ فتح. This memorization is weak due to lack of revision. There is potential for recovery but now I am getting توفیق to read half a جز daily of normal تلاوت. So, should I make time for this too and how much?
جواب:
سُبْحَانَ اللہ It's very good. You have explained very well. I think you should strengthen the حفظ of the Quran. That is important and for that reason I think you can reduce تلاوت to one fourth of جز and the rest of time, you should give to strengthening the حفظ of the Quran which you have already memorized. The rest is ok.
سوال نمبر 11:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
This is Mrs فلاں. A few months back you gave me ذکر. Three hundred times ‘‘سُبْحَانَ اللہ’’ and two hundred times وَلَا حَوْلَ وَلَا‘‘ قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ’’ for forty days. I couldn’t complete it at that time but now I have recited it continuously for forty days. But I have recited it while walking and sometimes doing household chores. Can you please guide me further?
جواب:
ok yes مَاشَاءَ اللہ۔ first of all with the other ذکر which I will give you today اِنْ شَاءَ اللہ you can continue this for forty days because while walking it will not benefit you properly because it is the basic تعلیم. It means everything depends upon it. So if you strengthen it, it will be useful for you اِنْ شَاءَ اللہُ الْعَزِیْز . As for the rest, you should do مراقبہ and you should focus on the heart for ten minutes while your eyes are closed, facing قبلہ and you are silent and just thinking as if your heart is saying Allah Allah. You should do this for ten minutes daily on some fixed time for forty days with this. So after forty days you will tell me the result of these both and then اِنْ شَاءَ اللہ I will tell you more.
سوال نمبر 12:
السلام علیکم! حضرت شاہ صاحب میرا ذکر دس منٹ لطیفۂ قلب، دس منٹ لطیفۂ روح، پندرہ منٹ لطیفۂ سِر تھا، ایک ماہ سے زیادہ ہوگیا ہے۔ ذکر میں حلاوت محسوس نہیں ہوتی، پہلے جو لوگوں کی باتوں پہ پریشانی محسوس ہونا ختم ہوگئی تھی اب پھر پہلے سے زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ شوہر، بچے میری بات سنتے اور سمجھتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ شوہر سے بات کرتے وقت ہماری لڑائی ہوجاتی ہے۔ میری چھوٹی بہن کا دس منٹ کا لطیفۂ قلب کا ذکر ہے، ایک ماہ ہوگیا ہے۔ پہلے کسی بھی بات پر تھوڑی پریشانی ہوتی تھی اب محسوس نہیں ہوتی، مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ آپ اس کو جاری رکھیں اور یہ بات چھوڑ دیں کہ پہلے کیا ہوتا تھا اور اب کیا ہوتا ہے، اب صرف اس کا سوچیں کہ ہونا کیا چاہیے، پہلے کے ساتھ اس کو connect نہ کریں۔ کیونکہ شریعت پر چلنا ہر حال میں ضروری ہے، جیسے پہلے کوئی نماز نہیں پڑھتا تھا اور اب نماز پڑھتا ہے، لہٰذا نماز تو اب بھی پڑھنی ہے۔ چاہے پہلے نماز میں مزہ آتا تھا اور اب نہیں آتا لیکن نماز تو پھر بھی پڑھنی ہے، لہٰذا آپ پہلے کی بات کو چھوڑیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ شوہر کے ساتھ لڑائی بھی نہ کریں، یہ آپ کے لئے شرعی طور پر بھی اور دنیاوی طور پر بہت نقصان دہ ہے۔ آپ کو ان کی جو بات سمجھ نہ آئے تو اس پہ خاموش ہوجائیں اور جب سمجھانے کا موقع ہو تو بے شک اس وقت آپ طریقے سے بات کرلیں، لیکن لڑائی تک بات نہیں جانی چاہیے۔ باقی چھوٹی بہن کا جو دس منٹ کا لطیفۂ قلب کا ذکر ہے، ذرا مجھے بتا دیں کہ وہ ان کو محسوس ہوتا ہے یا نہیں؟ پھر میں اِنْ شَاءَ اللہ آپ کو بتاؤں گا۔
سوال نمبر 13:
’’فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ‘‘ کے بعد ’’اِلٰى رَبِّكَ فَارْغَبْ‘‘ (الم نشرح: 7-8) کرنا ہوتا ہے، مگر اگر فَانْصَبْ سے فراغت کے بعد اس کا غبار جاری رہے اور اس فَانْصَبْ کے کام کے خلاف اِلٰى رَبِّكَ فَارْغَبْ کے وقت بھی جاری رہے تو کیا کریں، کیا یہ فَانْصَبْ میں اخلاص کی غیر موجودگی کی دلیل تو نہیں ہے؟
جواب:
اصل میں ہمیں ان چیزوں میں پڑنا ہی نہیں چاہیے کہ کیا ہونا چاہیے اور کیا نہیں ہونا چاہیے، ہمیں بس یہ دیکھنا چاہیے کہ شریعت کا حکم کیا ہے؟ اسی لئے ہمیں شریعت کا علم سیکھنا چاہیے۔ اگر آپ کے پاس ٹائم ہے تو اس ٹائم کو صحیح استعمال کریں اور اگر آپ کسی جائز دنیاوی کام میں لگے ہوئے ہیں تو اس کے ساتھ بھی شریعت پر جتنا عمل ہو سکے جن کا حکم ہے، ان کو کرنا چاہیے۔ اس میں جو فرائض وواجبات اور سننِ مؤکدہ ہیں ان کو تو ہر حال میں کرنا ہوگا، لیکن اس کے علاوہ جو مستحبات ہیں اس کی ترتیب کے بارے میں آپ مشورہ کرلیں۔ جو آپ کے حالات ہیں اس کے مطابق آپ لئے نصاب بنا سکتے ہیں۔
سوال نمبر 14:
السلام علیکم! حضرت جی میں محمد آباد سے فلاں بات کررہا ہوں۔ میرا ذکر مکمل ہوچکا ہے: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ ساڑھے چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ ساڑھے پانچ ہزار مرتبہ۔ اس کے ساتھ پانچوں لطائف پر دس دس منٹ اور پندرہ منٹ مراقبۂ دعائیہ۔ احوال: اَلْحَمْدُ لِلّٰہ فرض نمازوں کے ساتھ نفل کا اہتمام ہے، تہجد کی نماز کچھ دنوں کے لئے چھوٹ گئی تھی لیکن اللہ کے فضل سے دوبارہ شروع ہوگئی ہے، آنکھ، کان اور زبان کے استعمال میں جو احتیاط ہونی چاہیے وہ نہیں ہے، اس کی وجہ سے اکثر یہ محسوس ہوتا ہے کہ جو بھی اعمال کررہا ہوں وہ سب ضائع ہورہے ہیں اور اس کی وجہ سے پریشانی بھی ہوتی ہے۔ Touch mobile کا استعمال زیادہ نقصان پہنچا رہا ہے، گزارش ہے کہ اس کے لئے بھی دعا فرما دیں اور علاج بھی تجویز فرمائیں، اگلا ذکر بھی تجویز فرما دیں۔
جواب:
ابھی فی الحال آپ کے جو کام ہیں یہ تو آپ جاری رکھیں جتنا ذکر وغیرہ بتایا گیا ہے لیکن اس وقت اپنی آنکھ کان اور زبان پہ control شروع کریں اور ایک مہینے کے بعد مجھے بتائیں اور آپ اس کو اپنے لئے سبق سمجھیں کہ سبق پر عمل کرنا ہے۔ جہاں تک Touch mobile کی بات ہے تو آپ Touch mobile استعمال نہ کریں، آپ keys والا simple موبائل استعمال کرلیا کریں اور Touch mobile بے شک آپ گھر میں رکھ لیں اور صرف ایک گھنٹہ جو ضروری WhatsApp وغیرہ کے جوابات ہیں وہ آپ اس میں دے دیا کریں۔ باقی آپ اپنے لئے چھوٹا موبائل استعمال کرلیا کریں جو ہر وقت آپ کے پاس ہو اور صرف بضرورت استعمال کریں، یہ طریقہ ہے اِنْ شَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 15:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
I pray you are well dear Sheikh. My مراقبہ is going on and though I have been struggling with focusing during it for a long time. I have started to notice the difference in days where I perform better and at times worse where I don’t focus well or daily till night time where I start falling asleep during it. I have been more regular with most of my معمولات but I have missed تہجد for almost a week. Even though I was regular in the summer months with only three to four hours sleep, a big difficulty is the crying of the baby during the night which disturbs my sleep and makes it very difficult to get up in time for it. Also, I am still not regular with my تہجد. I missed my daily تلاوت target and مناجاتِ مقبول which I used to read at that time. I have considered sleeping in different rooms but I know this would break the rights of my اہلیہ especially as I am away for working, studying all day. So, I have not done this either. Kindly advise. May اللہ تعالیٰ forgive my sins and grant me توفیق through your blessings. I also wanted one question which I have had for a long time. Why does اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ make the Sheikh the main point of فائدہ for سالک. I have witnessed time and time again that whatever توفیق I have been given it is through your blessings and guidance. Also for the one who doesn’t have a Sheikh, what are the main points of receiving فیض?
جواب:
سُبْحَانَ اللہ! سب سے پہلے تو یہ کہ آپ کو ایک نئی assignment مل گئی، کچھ assignments ہم نے دی تھیں کچھ assignments اللہ تعالیٰ کی طرف سے مل جاتی ہیں، تو وہ assignment بچے کی صورت میں ہے کہ بچہ آپ کے پاس آیا۔ اگر بچہ نہ آتا تب بھی پریشان ہوتے، اب آیا ہے تب بھی پریشان ہیں۔ لہٰذا ہماری زندگی میں تو ایسا ہے Something for something یہ سلسلہ چلتا ہے اور یہ اس کی قیمت ہے جو آپ نے ادا کرنی ہے۔ البتہ یہ آپ کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ آپ اپنے گھر والوں کو convince کرسکتے ہیں، اگر آپ کے کاموں کی نوعیت ایسی ہے جس میں آپ کو نیند کا مسئلہ ہوتا ہے اور کام پورے نہیں ہوتے تو آپ ان کو convince کرلیں، convincing کے بعد کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ یا اس صورت میں کہ آپ ان پر غصہ کریں، ان کی پروا نہ کریں تو پھر مسئلہ ہوسکتا ہے، لیکن ایسا نہیں ہے تو پھر آپ دوسرے room میں بآسانی سوسکتے ہیں، کوئی ایسی بات نہیں ہے۔ آپ ان کو convince کرلیں، ان کو اس پر اجر ملے گا اور آپ کو اس پر اجر ملے گا اِنْ شَاءَ اللہُ الْعَزِیْز۔ باقی اصل بات تو یہ ہے کہ انسان کو ہر حالت میں اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونا چاہیے اور اللہ پاک سے آسانی مانگنی چاہیے اور جیسے بھی حالات ہوں ان کے مطابق انسان کو پورے اعمال کرنے چاہئیں۔ باقی شیخ والی جو بات ہے تو اللہ پاک تو ذریعہ بناتے ہیں، مثلاً اگر کوئی کہہ دے کہ پیغمبر کو کیوں ذریعہ بنایا ہے؟ تو اس کا کیا جواب دیں گے، اللہ پاک نے تمام لوگوں کی ہدایت کے لئے پیغمبر کو ذریعہ بنایا ہے۔
’’اِنَّمَا اَنَا قَاسِمٌ وَاللہُ یُعْطِیْ‘‘ (صحیح بخاری حدیث نمبر: 71)
ترجمہ: ’’میں تو محض تقسیم کرنے والا ہوں، دینے والا تو اللہ ہی ہے‘‘۔
چنانچہ پیغمبر اللہ پاک سے لینے کا ذریعہ ہے۔ البتہ اس پیغمبر کی تعلیمات پر عمل کرنے کے لئے جو قریبی واسطہ ہے، اس کو اللہ پاک ذریعہ بنا دیتے ہیں جس کو ہم شیخ کہتے ہیں اور یہ ہمارا تجربہ ہے کہ شیخ کوئی چیز بتا دے تو اس پہ عمل کی توفیق ہوجاتی ہے اور یہی انسان کو چاہیے۔ لہٰذا اگر ایسی بات ہے پھر تو ہمیں اس پر خوش ہونا چاہیے، اس پہ سوچنے کی کیا ضرورت ہے۔ اللہ پاک جس چیز کو بھی جس چیز کا ذریعہ بھی بنا دے تو ٹھیک ہے اس کے ذریعے انسان اس کو حاصل کرسکتا ہے۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے اس پر میں تفصیل سے بات کرچکا ہوں، شاید اگر آپ نے اس کو سن لیا ہے تو ٹھیک ہے ورنہ پھر آپ کو بھیجا جاسکتا ہے۔ وہ ایک خاتون کے سوال کے جواب میں، میں نے کہا تھا کہ تین قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ ایک تو اخیار ہیں، دوسرے ابرار اور تیسرے شطاریہ ہیں۔ اگر آپ کو چاہیے تو میں آپ کو بھیج دوں اور اگر آپ نے سن لیا ہے تو جان بھی لیا ہوگا۔ بہرحال جو اللہ کی طرف سے ملتا ہے اس پر شکر کرنا چاہیے۔
سوال نمبر 16:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت calculative کشف کیا ہوتا ہے؟
جواب:
مجھے تو کشف ہی نہیں ہوتا تو کشف کے بارے میں کیا جانوں، میں ان چیزوں سے فارغ ہوں۔ لہٰذا نہ ہائے ہائے نہ کائے کائے، اور نہ ہم کشفیات کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ اصل کشف کیا ہے؟ یہ کہ حق نظر آئے، بس سب سے بڑا کشف یہی ہے جس ذریعے سے بھی نظر آجائے بس اس کی قدر کرنی چاہیے۔ ہماری لائن کشفیات کی لائن نہیں ہے، میں کشف کا انکار بھی نہیں کرتا لیکن کشف پر اصرار بھی نہیں کرتا، اگر کسی کو ہوتا ہے سُبْحَانَ اللہ، وہ صحیح طور پہ اس کو استعمال کرلے۔ لیکن آج کل کشفیات میں شر زیادہ ہے اور خیر کم ہے یہ میں لکھ کے دیتا ہوں۔ کیونکہ شیطان ہمارے اوپر سوار ہے، ہمارا نفس ہمارے اوپر سوار ہے، نفس اور شیطان کی جو خواہشات ہیں وہ کشف کی صورت میں نظر آتی ہیں۔ اس کے لئے کیا مشکل ہے، اس کو تو misguide کرنے کا ایک آسان طریقہ مل گیا ہے، لہٰذا جو کشف سے دور ہیں وہ محفوظ ہیں۔ حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی فرمایا ہے حالانکہ حضرت کو بڑا تیز کشف ہوتا تھا، فرماتے ہیں: جس کو معرفتِ الہٰی بغیر کشف کےحاصل ہوجائے وہ زیادہ پائیدار ہے۔ یہ ایک بہت بڑی بہت بڑی گھاٹی ہے جس میں لوگ پھنس جاتے ہیں۔ خدا کے بندے! آپ ﷺ کی احادیث شریفہ اور قرآنِ پاک کے علاوہ ہمیں کوئی اور چیز بھی چاہیے؟ بس یہی ہمارے لئے کافی ہے، جو اللہ پاک نے ہمیں دینا تھا وہ قرآن کے ذریعے سے دے دیا اور آپ ﷺ کے ذریعے سے پہنچا بھی دیا اور آپ ﷺ کی جو تعلیمات ہیں اس کے ذریعے سے ظاہر کردیا۔ اب اگر کشف ان دونوں کے مطابق ہو تو قبول ہے اور جو ان دونوں سے اختلاف رکھتا ہو وہ کشف قبول ہی نہیں ہے۔ لہٰذا جس کو کشف ہوگیا تو اس کا کیا اور جس کو نہیں ہوا تو اس کو کیا؟ حق تو قرآن اور حدیث سے ہی ہوگا، ہم خواہ مخواہ کیوں اپنے آپ کو پھنسائیں۔ چنانچہ ان چیزوں میں بالکل نہ پڑیں، اگر کسی کو ہے تو صحیح استعمال کرے، صحیح استعمال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ شریعت کے مطابق ہو۔ اس کو اپنے لئے کوئی بزرگی کا شعبہ نہ سمجھیں، کیونکہ اگر آپ کے ذہن میں بزرگی آگئی تو سب کچھ ختم۔ ہمارے حلیمی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ نے بہت نوازا تھا وہ تو موت کے بعد پتا چلا، بہرحال حضرت کو اللہ نے بہت کچھ دیا تھا۔ یہ واقعہ خود حضرت نے مجھے سنایا کہ میں جب قبرستان جاتا تھا تو بہت سارے مردے قبروں سے کھڑے ہوجاتے اور مجھے سلام کرتے اور کہتے میں فلاں ہوں، میں فلاں ہوں، تو میں حیران تھا۔ میں نے کہا یہ کیا ہوگیا بھائی ہر قبرستان میں اتنے سارے اولیاء ہیں، یہ کیا بات ہے؟ تو میں نے کسی جاننے والے سے کہا، وہ کہتے ہیں کہ آپ ایک test کریں، جب آپ کو اس طرح کشف میں کوئی صاحب ملیں تو آپ ان سے کہہ دیں کہ حضور تھوڑا سا قرآن پاک کی تلاوت کردیں تو ہمارا دل خوش ہوجائے گا۔ اب شیطان تلاوت نہیں کرسکتا یہ راستہ اس پر بند ہے، تو جیسے میں یہ کہتا کہ تھوڑا سا قرآن، بس وہ غائب ہوجاتا تھا، اس کے بعد پھر کوئی کوئی آتا تھا، پھر مجھے پتا چلتا تھا۔ میں نے پھر سوال کیا کہ آخر آپ کو کیوں دکھایا جاتا تھا؟ فرمایا مجھ میں تکبر لانا چاہتا تھا کہ تو اتنا بڑا بزرگ ہے، دیکھو! اتنے سارے اولیاء تمہارے لئے اٹھ کے کھڑے ہوجاتے ہیں، تمہارا اکرام کرتے ہیں، مجھ میں بزرگی لانا چاہتا تھا۔ یہ تو ان کے لئے آسان راستہ ہے، لہٰذا جو ان سے بچا ہوا ہے وہ شکر کرے، جیسے میں بھی شکر کررہا ہوں اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ثُمَّ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ۔ بہت سارے لوگ میری بات پر یہ بھی کہیں گے کہ خود اس کو کشف ہوتا نہیں ہے اس لئے خلاف ہے، اگر اس کو ہوتا تو خلاف نہ ہوتا۔
سوال نمبر 17:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی اللہ پاک سے آپ کی صحت اور تندرستی کے لئے دعاگو ہوں۔ میرا مسئلہ یہ ہے عبادات خصوصی طور پر نماز میں بالکل بھی یکسوئی اور حضورِ قلب نہیں ہے، بہت کوشش کرتا ہوں کہ دھیان اللہ پاک کی طرف لگا رہے اور جو پڑھ رہا ہوں اس کی طرف دھیان ہو، لیکن چند سیکنڈ کے بعد ہی یہ سوچ تبدیل ہوجاتی ہے اور دنیاوی خیالات میں مشغول ہوجاتا ہوں۔ شاید ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بچپن سے ہی خیالی پلاؤ پکانے کی عادت ہے جو کہ اب جان ہی نہیں چھوڑ رہی۔ اس ہفتے کو چوبیس گھنٹے جوڑ میں شرکت کا پورا ارادہ تھا لیکن بڑے بھائی کی طبیعت اچانک خراب ہوئی، ان کو جمعہ کے روز کافی تیز بخار ہوا۔ والد صاحب کی ٹانگیں بھی بےحد ضعیف اور کمزوری کے باعث چلنے پھرنے سے قاصر ہیں اور گھر تک ہی محدود ہوچکے ہیں۔ چونکہ ہمارا مشترکہ خاندانی نظام ہے، تو روزمرہ کے کاموں کی ذمہ داری کی وجہ سے میں جوڑ میں شریک نہ ہوسکا، اس کے لئے بہت شرمندہ ہوں۔ اللہ پاک آپ کے درجات بلند فرمائیں اور آپ کو اجرِ عظیم عطا فرمائیں۔
جواب:
بھائی آپ اگر کسی عذر کی وجہ سے رہ گئے ہیں تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں، اللہ پاک کو آپ کا عذر معلوم ہے اور آپ کو اِنْ شَاءَ اللہ وہیں بیٹھے بیٹھے ثواب مل چکا ہوگا۔ کیونکہ اگر کوئی عذر کی وجہ سے نیک کام سے رہ جائے اور وہ بھی عذر بھی معقول ہو تو اس میں کوئی کمی نہیں ہوتی، اللہ تعالیٰ پھر اس کو کسی اور طریقے سے اجر دے دیتے ہیں۔ باقی حضورِ قلب کے لئے جو کوشش آپ کررہے ہیں، تو کیفیتِ احسان تو سب سے اخیر میں نفسِ مطمئنہ کے بعد ملتی ہے، اس وجہ سے جلدی بھی نہیں مچانی چاہیے لیکن راستے میں رکنا بھی نہیں چاہیے۔ مثلاً آرمی میں جو پینتیس کلومیٹر کا long march ہوتا ہے، اس میں پینتیس کلومیٹر جانا ہوتا ہے، اب اس میں ایک آدمی جارہا ہے، تو اگر یہ گھبرا جائے اور بیٹھ جائے تو بھی ٹھیک نہیں ہے اور جلدی مچائے کہ میں پینتیس کلومیٹر ایک گھنٹے میں طے کرلوں، تو یہ بھی نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا وہ بھی نہیں کرنا چاہیے اور natural رفتار سے جانا اور ہمت کرنا، راستے میں نہ رکنا یہ ضروری ہے۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
نمبر 1:
تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ شیوناتِ ذاتیہ پندرہ منٹ، کچھ محسوس نہیں ہوتا، البتہ بہت سکون واطمینان حاصل ہوتا ہے۔
جواب:
اس کو دوبارہ کرلیں۔
نمبر 2:
تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ حقیقتِ کعبہ پندرہ منٹ، کچھ نیا محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
صحیح ہے، جو محسوس ہوتا ہے وہ مجھے بتائیں، نئے کی ضرورت نہیں ہے۔
نمبر 3:
لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سِر دس منٹ، لطیفۂ خفی پندرہ منٹ، لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔ کبھی کم محسوس ہوتا ہے اور کبھی صحیح محسوس ہوتا ہے۔ مدرسے کے papers کی وجہ سے ذکر میں کچھ ناغے بھی ہوئے ہیں۔
جواب:
ٹھیک ہے، آپ اس کو فی الحال ایک مہینہ اور کرلیں۔
نمبر 4:
تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ حقیقتِ صلوٰۃ پندرہ منٹ، نماز میں بہت دل لگنا اور نوافل کی کثرت نصیب ہوئی ہے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ۔
جواب:
اس میں آپ نے مزید جو حقیقت کے مراقبات ہیں یعنی حقیقتِ کعبہ اور حقیقتِ قرآن، ان میں سے کون سا کیا ہے؟
نمبر 5:
تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ شانِ جامع پندرہ منٹ، کچھ محسوس نہیں ہوتا۔
خاتون ناغے بہت کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ باجی میرے لئے کوئی سزا تجویز کردیں۔
جواب:
اس کو ایک مہینہ دوبارہ کرلیں۔ اور سزا یہی ہے کہ 100 رکعت نفل پڑھ لیں۔
نمبر 6:
لطیفۂ قلب دس منٹ، محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
ٹھیک ہے مَاشَاءَ اللہ! اب دس منٹ لطیفۂ قلب اور پندرہ منٹ لطیفۂ روح کرلیں۔
نمبر 7:
تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ پندرہ منٹ، اس عورت کو دماغ کی بیماری ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹر نے ان کو سوچنے سے منع کیا ہے، کہتی ہیں مراقبہ میں تکلیف بہت بڑھ جائے گی، برائے مہربانی میرے لئے کوئی اور ذکر تجویز فرما دیں۔
جواب:
بالکل ٹھیک ہے۔ آپ نے پہلے کہنا تھا ہم کسی کو بیمار تو نہیں کرتے، اب آپ اس طرح کریں کہ ان کو سوچنے والا ذکر نہیں دیتے ان کو لسانی ذکر ایک ہزار مرتبہ کا بتا دیں۔
نمبر 8:
تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ شانِ جامع پندرہ منٹ، اس بات کا پکا ادراک نصیب ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تمام صفات ثابت ہیں، اللہ تعالیٰ کی مختلف شانیں ہوتی ہیں اور اللہ تعالیٰ تمام عیوب سے پاک ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی حکمت ہوتی ہے۔ دعا میں عاجزی اور تضرع نصیب ہوئی ہے۔
جواب:
سُبْحَانَ اللہ۔ اب ان کو مراقبۂ معیت کا بتا دیں۔
نمبر 9:
تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ معیت اور دعائیہ پندرہ منٹ، ادراک نصیب ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے ساتھ ہیں، کسی تکلیف سے پریشان نہیں ہوتی بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتی ہوں اور دل ہی دل میں اللہ تعالیٰ سے اس تکلیف سے نجات کی دعائیں کرتی ہوں، جب سب کاموں سے تھک جاتی ہوں تو دل میں دعائیں کرتی رہتی ہوں، دعاؤں کی کثرت نصیب ہوئی ہے۔
جواب:
آپ فی الحال یہ جاری رکھیں، لیکن دعاؤں میں یہ بھی دعا کیا کریں کہ فلسطینی حضرات کو فتح ہو اور کفار کو شکست ہو، یہ دعا آپ سامنے رکھیں، جتنے بھی مسلمان ممالک ہیں اللہ جل شانہٗ ان کو اپنے پاؤں پہ کھڑا کر دیں اور دوسروں کی کاسۂ لیسی سے محفوظ فرمائیں۔ اس دعا کو درمیان میں شامل کرلیں۔
سوال نمبر 19:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی میں امید کرتا ہوں کہ آپ اللہ تعالیٰ کے فضل سے عافیت سے ہوں گے۔ حضرت جی میرا نام فلاں ہے، حضرت جی آپ نے مجھے صرف فرض نماز اور درود شریف کا بتایا تھا۔ حضرت جی فرض نماز، سنتِ مؤکدہ اور واجبات پابندی سے پڑھتا ہوں، درود شریف سارا دن پڑھتا ہوں۔ حضرت جی ویسے سارا دن میں ٹھیک ہوتا ہوں لیکن جیسے ہی آذان ہوتی ہے مجھے اچانک سے پتہ نہیں کیا ہوجاتا ہے، مسجد میں بیٹھے بیٹھے میری پوری بائیں سائیڈ جیسے شل ہوجاتی ہے، جیسے ہی نماز شروع ہوتی ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میرا Blood pressure high ہوگیا ہے، ہاتھ پاؤں اور سر میں جیسے دل کی دھڑکن ہو، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آہستہ آہستہ اس سے شروع ہوتا ہے پھر تیز ہوتا جاتا ہے اور پوری نماز میں ایسے رہتا ہے اور نماز ختم ہونے کے بعد آہستہ آہستہ ختم ہوجاتا ہے۔ کوئی دین کی بات سنوں تو تھوڑی دیر کے بعد ہر چیز گول گھومنا شروع ہوجاتی ہے، سخت چکر آتے ہیں۔ آپ کا بیان بھی زیادہ دیر نہیں سن سکتا، سر میں تکلیف شروع ہوجاتی ہے، حضرت جی میری رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
آپ اس طرح کریں کہ منزلِ جدید کو آپ روزانہ مغرب کے بعد پڑھنا شروع کریں اور اس سے اگر تکلیف بڑھتی بھی ہو تب بھی اس کو نہ چھوڑیں، اس کو جاری رکھیں اِنْ شَاءَ اللہ اس میں آپ کا علاج بھی ہوگا۔
سوال نمبر 20:
السلام علیکم! حضرت
If نبی ﷺ comes in dream what does it imply I mean for the person?
جواب:
سُبْحَانَ اللہ! یہ اس پر depend کرتا ہے کہ کیا فرمایا ہے اور کیا دیکھا ہے، ہر شخص کے لئے مختلف ہے، Subject to condition ہے۔ اس وجہ سے آپ ﷺ کی زیارت کرنا، یہ تو بہت فضیلت کی بات ہے لیکن message اس میں کیا ہے؟ وہ depend کرتا ہے کہ وہ کس طریقے سے ہوئی، کوئی بات کی ہے یا نہیں کی، یعنی اس کی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں simple دو لفظوں میں یہ بیان نہیں کیا جاسکتا۔
سوال نمبر 21:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت بندہ کی بیوی کا ابتدائی ذکر بلاناغہ پورا ہوگیا ہے۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ مبارک ہو۔ اب اس طرح کریں ان کو بتا دیں کہ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار سو سو دفعہ اور ہر نماز کے بعد والا ذکر دائمی طور پر، یہ دونوں کرلیا کریں۔ اور ساتھ دس منٹ کے لئے ایک وقت مقرر کرکے آنکھیں بند، زبان بند، قبلہ رخ بیٹھ کے یہ تصور کریں کہ میرے دل میں ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ ہورہا ہے، یہ کروانا نہیں ہے کیونکہ کروا کوئی نہیں سکتا، لیکن اگر ہونا شروع ہوجائے تو کم ازکم یہ alert ہوں، بس اس کی طرف اتنا متوجہ ہوں۔ یہ شروع کرلیں اور ایک مہینے کے بعد پھر مجھے بتا دیں۔
سوال نمبر 22:
السلام علیکم!
Sir I do Allah Allah for fifteen minutes .اَلْحَمْدُ لِلّٰہ it comes from heart when I am doing with concentration. Tears come and I feel it. On some days, I get distracted and think of some other things. I was quite disturbed what I did with the change. Ok.
جواب:
آپ اس طرح کریں کہ بجائے disturb ہونے کے آپ عمل میں دوام لائیں اور وہ یہ کہ ابھی آپ نے جو پندرہ منٹ کا دل والا ذکر شروع کیا ہے وہ تو ٹھیک ہے۔ اب آپ دل کا تو دس منٹ رکھیں لیکن لطیفۂ روح جو Right side پر ہے۔ کیونکہ دل تو Left side پر ہے تو Right side میں اسی جگہ پر لطیفۂ روح ہے، وہاں پندرہ منٹ محسوس کریں۔ اور باقی چیزوں سے disturb نہ ہوا کریں، جو بھی حالات ہوں آپ ذکر جاری رکھیں اور ایک مہینے کے بعد مجھے اطلاع دے دیں۔
سوال نمبر 23:
حضرت جی مرزا مظہر جانِ جاناں نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ کے ایک شاگرد قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ ہیں، انہوں نے تفسیرِ مظہری سورۂ ھود کی آیت نمبر 17 کی تفسیر میں لکھا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت علی سے افضل ہیں۔ لیکن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ولایت میں تمام اولیاء بلکہ تمام صحابہ سے افضل ہیں۔ حضرت اس کی تشریح کردیں۔
جواب:
نہیں نہیں افضل والی بات تو نہیں ہے۔ اصل میں آپ کو بتاؤں کہ یہ کیا چیز ہے، اس میں واقعی بہت سارے لوگ پریشان ہیں۔ دیکھیں آپ ﷺ سے سارے صحابہ نے فیض پایا، سب سے قریبی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے تو انہوں نے سب سے زیادہ پایا، پھر علی کرم اللہ وجہہ نے آپ ﷺ سے بھی پایا اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی پایا، پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی پایا اور آپ ﷺ سے بھی پایا۔ پھر عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان تینوں سے پایا اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان چاروں سے پایا اور پھر باقی دنیا نے ان سے لے لیا، بس اس کا یہ مطلب ہے۔ افضل اور غیر افضل والی بات نہیں ہے یہ practical ہے، چنانچہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بلکہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ اہلِ بیت کو اللہ پاک نے دونوں چیزیں عطا کی ہیں۔ ایک تو یہ ہے کہ ان کی محبت کو امت کے لئے ہدایت کا معیار بنا دیا اور صحابۂ کرام کی اطاعت کو ہدایت کا معیار بنا دیا۔ کیونکہ حضور ﷺ نے فرمایا:
’’أَصْحَابِيْ كَالنُّجُوْمِ فَبِأَيِّهِمُ اقْتَدَيْتُمْ اِهْتَدَيْتُمْ‘‘ (مشکوٰۃ شریف حدیث نمبر: 6018)
ترجمہ: ’’میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا کرو گے ہدایت پا جاؤ گے‘‘۔
صحابہ کرام کی پیروی کو ہدایت کا معیار بنا دیا اور اہل بیت کے بارے میں فرمایا:
’’اَلَا إِنَّ مِثْلَ أَهْلِ بَيْتِيْ فِيْكُمْ مِّثْلُ سَفِيْنَةِ نُوْحٍ، مَنْ رَكِبَهَا نَجَا، وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْهَا هَلَكَ‘‘ (مشکوٰۃ حدیث نمبر: 6183)
ترجمہ: ’’سن لو! تم میں میرے اہل بیت کی مثال کشتی نوح کی طرح ہے، جو اس میں سوار ہوگیا وہ نجات پا گیا اور جو اس سے رہ گیا وہ ہلاک ہوگیا‘‘۔
اہلِ بیت کو محبت کا معیار بنا دیا، لہٰذا جو ان سے بغض رکھے گا ان کا تو معاملہ ہی گڑبڑ ہے۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک تو اہلِ بیت میں سے ہیں اور دوسری بات کہ ولایت کے سارے سلسلے ان سے چلے ہیں۔ ان کو اللہ جل شانہٗ نے اس کام کے لئے منتخب کرلیا اور خلفاءِ راشدین سے خلافتِ راشدہ والا بنیادی کام لے لیا، لہٰذا افضل تو وہ ہیں لیکن یہ کام اللہ تعالیٰ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے لیا ہے۔ حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ جن کی پوری عمر اہلِ تشیع کے ساتھ لڑائی میں گزری ہے، انہوں نے فرمایا: اگر غوث بھی ہیں، قطب بھی ہیں، جو بھی ہیں سب کو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ذریعے سے ملتا ہے، ان کی وفات کے بعد پھر ان کی اولاد سے سلسلہ چلا۔ یہ جو ائمہ کرام ہیں امام زین العابدین، امام باقر رحمۃ اللہ علیہ، امام جعفر رحمۃ اللہ علیہ سب ان حضرات سے یہ سلسلہ چلا، اور جب یہ پورے ہوگئے تو پھر اس کے بعد شیخ عبدالقادر جیلانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے۔ یہ حضرت مجدد الف ثانی صاحب فرماتے ہیں، مکتوب نمبر 123 دفترِ سوم میں حضرت نے بالکل صاف فرمایا۔ اس وجہ سے اس مسئلہ میں اگر حضرت قاضی ثناء اللہ پانی پتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے بھی یہ بتایا ہے تو وہ بھی مجدد رحمۃ اللہ علیہ کے قول کے لئے ہے۔
سوال نمبر 24:
حضرت عقل کے بارے میں دنیا میں جتنے دماغ کے ماہرین ہیں، وہ کہتے ہیں کہ عقل دماغ میں ہوتی ہے، قرآنِ پاک میں سارا قلب کا ذکر ہے۔ جیسے ایک جگہ یہ آیا کہ تمہارا دل غور وفکر کیوں نہیں کرتا؟ دوسری جگہ آتا ہے کہ تمہارے دلوں میں زنگ لگ گیا ہے، ایک اور جگہ آتا ہے کہ تمہارے دلوں میں قفل پڑ گئے ہیں۔ پھر قرآن جب یہ کہتا ہے ﴿لَا یَعْقِلُوْنَ﴾ (حجرات: 4) وہ عقل کیوں نہیں رکھتے، لیکن قرآن نے یہ نہیں بتایا کہ عقل کہاں ہے۔ لہٰذا اس سے پتا چلتا ہے کہ عقل بار بار دل ہی کو مخاطب کررہا ہے، دماغ کو تو کرتا ہی نہیں ہے۔
جواب:
دیکھیں دونوں جگہوں پہ دونوں کی بات ہے Medical point of view سے بھی دونوں جگہ ہے اور قرآن اور احادیث میں بھی دونوں جگہ ہے۔ ﴿لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ﴾ (البقرۃ: 242) تو آپ نے خود فرمایا اور حدیث میں یہ بھی ہے کہ ’’دل ٹھیک ہوجائے تو سارا جسم ٹھیک ہوجائے گا، دل خراب ہوجائے تو سارا جسم خراب ہوجائے گا‘‘۔ (صحیح بخاری حدیث نمبر: 52)
تو اس سے پھر حکماء نے ایک استنباط کیا ہے کہ دل درمیان میں ہے اور اس کا interaction یا اس کا تعامل دونوں کے ساتھ ہے، عقل کے ساتھ بھی ہے، نفس کے ساتھ بھی ہے۔ جو اس کی interaction عقل کے ساتھ ہے اس کو دل ودماغ کہتے ہیں اور جو interaction نفس کے ساتھ ہے اس کو قلب وجگر کہتے ہیں کیونکہ جگر نفس کا مرکز ہے۔ اس وجہ سے قوتِ عازمہ یعنی نفس کو active کرنے کا طریقہ بھی دل میں ہے۔ لہٰذا وہ قلب وجگر میں آگیا اور سوچنے والا کام دل اور دماغ کا ہے۔ اب Medical point of view سے بھی کہتے ہیں کہ دل میں بھی Neurons ہوتا ہے یعنی وہ بھی سوچنے کا سسٹم ہے کیونکہ Modern research وغیرہ میں آجاتا ہے، لہٰذا وہ دونوں اپنا اپنا کام کرتے ہیں۔ باقی اس کو حل کرنے کے لئے میں کہہ رہا ہوں کہ دل بادشاہ ہے اور عقل اس کی سیکرٹریٹ ہے لہٰذا بادشاہ سیکٹریٹ کے بغیر کام نہیں کرسکتا۔ کیونکہ اس نفاذ تو سیکٹریٹ کے ذریعے سے ہوتا ہے، issue بادشاہ کرتا ہے، حکم وہ دیتا ہے لیکن نافذ کون کرتا ہے؟ نواز شریف نے فلاں کو خارج کرنا چاہا تو letter کس کو بھیجا، کس سے issue کروایا؟ تو اسی نے گڑبڑ کی اور کام خراب ہوگیا۔ بس یہی بات ہے، عقل خراب ہو تو پھر آپ والا بادشاہ ہوا میں اڑتا جائے گا، نواز شریف کی مثال ہمارے سامنے ہے، اس لئے عقل بھی ٹھیک ہونی ہے۔ اس وجہ سے شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے ان کو تین لطائف کا نام دیا ہے یعنی عقل، نفس اور قلب۔ اور فرمایا: جو ان تینوں کو نہیں جانتے اور کسی کا علاج کرتے ہیں تو اٹکل پچو طریقے سے کام کررہے ہیں اور جو ان کو جان کر کرتے ہیں وہ حکیم حاذق کی طرح کام کررہے ہیں۔ باقی تفصیلات بہت سی کتب میں موجود ہیں۔
سوال نمبر 25:
مَاشَاءَ اللہ انگلینڈ سے جواب آ بھی گیا، دیکھیں! لوگ سن رہے ہیں تو جواب دے دیا۔ کہتے ہیں:
Reference for the latest research on heart ability to think independently
یعنی دل کسی چیز کے بغیر خود سوچ سکتا ہے۔
The heart has its own brain
یہ Medical research بتا رہے ہیں اس کا اپنا brain ہے۔
Now scientists have drawn a detailed map of this little brain called the cardiac nervous system in the heart.
جواب:
انہوں نے چوہوں پر تجربہ کرکے بتایا، تفصیل زیادہ ہے اس وجہ سے مزید نہیں بتا سکتا لیکن اشارہ کافی ہے۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ