سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 644

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال نمبر 1:

السلام علیکم۔ حضرت جی! میرا ذکر ہے دو سو، چار سو، چھے سو اور بارہ ہزار اسم ذات، جسے ایک مہینہ ہوچکا ہے۔ اور گھر والوں کے معمولات ہیں پانچوں لطائف پر پانچ منٹ مراقبہ۔ یہ سب پر محسوس ہوتا ہے اور دس منٹ مراقبہ ’’فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ‘‘ جو کہ محسوس نہیں ہورہا۔

جواب:

آپ کے لئے تو یہ بات ہے کہ ساڑھے بارہ ہزار اسمِ ذات کرلیں اور باقی وہی رکھیں۔ اور جو گھر والے ہیں، ان کو اصل میں ’’فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ‘‘ کا مراقبہ سمجھ نہیں آرہا۔ اس مراقبے کا مطلب یہ ہے کہ تجلیاتِ افعالیہ یعنی اللّٰه تعالیٰ ہر کام کرتے ہیں، جو بھی کوئی کام کررہا ہے، وہ اصل میں اللّٰه پاک ہی کررہے ہوتے ہیں، ارادہ اس شخص کا ہوتا ہے، لیکن اللّٰه کا ارادہ جب تک ساتھ نہیں ہوتا تو اس وقت تک وہ کام نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا اس کا جو فیض ہے، وہ اللّٰه تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے جو سالک یا سالکہ ہے اس کے قلب کے اوپر آرہا ہے، بس اس کو سوچیں، ان شاء اللّٰه العزیز! اور اگر دس منٹ سے نہیں ہوا تو پندرہ منٹ روزانہ کرلیں اور ایک مہینے کے بعد پھر اطلاع کردیں۔

سوال نمبر 2:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔ حضرت! میں نے بھی ایک لاکھ پچیس ہزار مرتبہ درود شریف مکمل کیا ہے، جو آپ نے مجھے مہینے میں پڑھنے کے لئے کہا تھا۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ! اللّٰه پاک قبول فرمائے، یہ بہت بڑی سعادت ہے، اللّٰه تعالیٰ نے آپ کو توفیق عطا فرمائی ہے۔

سوال نمبر 3:

شیخ محترم! السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔ میرا نام فلاں، والد فلاں، شہر فلاں، تعلیم M.A, B.ed۔ شیخ مکرم! میں آپ کی سالکہ ہوں، روزانہ کی تسبیحات و اذکار کے ساتھ چوتھا مراقبہ شیونات ذاتیہ ہے۔ شیخ محترم! مجھے یہ سوال پوچھنا ہے کہ جو روزانہ کی تسبیح پڑھتے ہیں سو مرتبہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار سو سو دفعہ، کیا یہ ہم کسی کو ایصال ثواب کرسکتے ہیں یا نہیں کرسکتے؟

جواب:

مراقبہ شیونات ذاتیہ یہ چوتھا نہیں ہے، تیسرا ہے۔ اور ان تسبیحات کا ایصال ثواب کیا جاسکتا ہے، کیونکہ یہ ثواب کے لئے ہیں، اس لئے ان میں ثواب کیا جاسکتا ہے۔ باقی شیونات ذاتیہ کے بارے میں آپ نے مجھے نہیں بتایا کہ اس کا اثر آپ کے اوپر کیا ہورہا ہے؟ شیونات ذاتیہ سے مراد یہ ہے کہ اللّٰه پاک کی جتنی صفات ہیں، وہ اصل میں شان سے آتی ہیں یعنی شان ان کا ذریعہ ہے، اور اللّٰه کی ہر وقت نئی شان ہوتی ہے۔ اللہ فرماتے ہیں:

﴿كُلَّ يَوۡمٍ هُوَ فِىۡ شَاۡنٍ‌ۚ﴾ (الرحمٰن: 29)

ترجمہ1: ’’وہ ہر روز کسی شان میں ہے‘‘۔

لہٰذا اس کے جو فیوضات ہیں اور جو اللّٰه تعالیٰ کی ذات کے شیونات ہیں وہ اللّٰه تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف، آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفۂ سر کی طرف آرہے ہیں، بس یہ آپ نے سوچنا ہے۔

سوال نمبر 4:

ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔

جواب:

آپ نے پوچھا ہے کہ دینی مسائل ہوں گے یا دنیاوی، تو اس میں دنیاوی نقصان بھی ہوسکتا ہے اور دینی نقصان بھی ہوسکتا ہے، یہ اشارہ اس طرف ہے، لیکن بہرحال اپنے آپ کو بچانا چاہئے۔ میں آپ کو صرف ایک واقعہ سناتا ہوں۔ ایک خاتون مجھ سے بیعت تھی، اس نے مجھ سے کہا کہ میں International Islamic University میں afternoon کلاسز میں داخلہ لینا چاہتی ہوں، میں نے اس سے کہا: بیٹی! آپ نے مجھ سے پوچھا ہے تو میں آپ کو وہی بتاؤں گا جو میں آپ کے لئے بہتر سمجھتا ہوں، اور میں آپ کو اس کی اجازت نہیں دے سکتا، آپ نے چونکہ مجھ سے پوچھا ہے، اس لئے اپنے ہاتھ سے میں آپ کو خراب نہیں کرسکتا۔ اس پر وہ رو پڑی کہ اس کے لئے تو میں نے بڑی کوشش کی ہے، میں نے کہا وہ آپ کی اپنی بات ہے، میں اس پر کچھ نہیں کہتا، لیکن آپ نے جو پوچھا ہے، اس کا میں نے جواب دے دیا، آگے آپ کی مرضی۔ اس کے بعد پھر اس نے کچھ عرصے بعد خواب دیکھا کہ کوئی اس کو کہہ رہا ہے کہ بیٹا! مغرب کے بعد اپنے گھر سے باہر نہ نکلو، باہر بڑے بڑے کتے پھرتے ہیں، بھیڑیے پھرتے ہیں، وہ آپ کو نقصان پہنچائیں گے۔ مجھے اس نے جب یہ کہا، تو میں نے کہا یہ دیکھو! یہ خواب میں آپ کو سمجھا دیا گیا ہے کہ اس میں اس قسم کے مسائل ہوتے ہیں۔ بہرحال امید ہے کہ آپ سمجھ گئی ہوں گی۔

سوال نمبر 5:

السلام علیکم۔ حضرت! میں فلاں ہوں۔ حضرت! میں نے آپ کو دس اکتوبر کو message کیا تھا، اس کے بعد پیر کے دن سوال وجواب کا انتظار کیا، لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا، اس کے بعد میں نے فون پر رابطہ کرنے کی کوش کی، لیکن وقت نکل جاتا تھا، آج میں نے آپ کو خواب میں دیکھا کہ آپ میرے سامنے ہیں اور میں آپ کے پاس موجود ہوں، لیکن آپ ناراض ہیں، میں آپ کو متوجہ کرنے کی کوشش تو کرتی ہوں، لیکن شرمندگی کی وجہ سے بات نہیں کرتی، بس دور دور سے دیکھتی ہوں۔ حضرت! آپ مجھے معاف فرما دیں، میں اپنے معمولات دوبارہ سے شروع کرنا چاہتی ہوں۔ جزاک اللّٰه۔

جواب:

اصل میں ہمارے یہاں ناراضگی کا تصور بالکل مختلف ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ جو کچھ بھی ہوتا ہے، وہ آپ کے لئے ہوتا ہے، آپ کے فائدہ کے لئے ہوتا ہے۔ اب دیکھیں! ماشاء اللّٰہ! آپ دونوں بہن بھائی سب سے پہلے آئے تھے، آپ دونوں کی وجہ سے پورا آپ کا گھر آگیا ہے، اور ماشاء اللّٰہ! وہ کافی دیر سے ہمارے ساتھ چل رہے ہیں، لیکن آپ لوگ پیچھے ہوگئے ہیں، اب بتاؤ! یہ کیا چیز ہے؟ آپ کو لوگوں کے لئے مثالی ہونا چاہئے تھا، مگر آپ تھک ہار کے بیٹھ گئے ہیں، تو یہ مناسب نہیں تھا۔ بہرحال آپ شروع کرنا چاہتی ہیں تو ضرور شروع کرلیں، طریقہ اس کا یہی ہے کہ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار سو سو دفعہ، یہ تو رہے گا اور نماز کے بعد والا ذکر بھی رہے گا، لیکن اب آپ پندرہ منٹ اپنا قلبی ذکر شروع کرلیں روزانہ اور اس کی اطلاع ہر ہفتے دے دیا کریں کہ کیسے چل رہا ہے، پھر اس کے بعد ان شاء اللّٰه یہ سلسلہ چلتا رہے گا، اور معمولات کا چارٹ بھی بھر لیا کریں۔

سوال نمبر 6:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔ حضرت جی! میرے دل میں آج کل اتنی زیادہ بدگمانیاں مختلف لوگوں کے بارے میں آتی ہیں کہ میں اپنے دل کو سمجھا سمجھا کے تھک گئی ہوں، مگر وہ بار بار کوئی راستہ نکال لیتا ہے بدگمانی کا۔ حضرت جی! مجھے اندازہ بھی ہے کہ یہ شیطان کا کام ہے کہ ہمارے ساتھ جب کچھ ہماری طبیعت کے خلاف ہوجاتا ہے اور جب ہمیں دکھ مل جائے تو اس سے شیطان ہمیشہ کمزور جگہ کو target بنا کر ہم پر وار کرتا ہے، لیکن شیطان کے وار سے خود کو کس طرح بچاؤں اور جب بدگمانی دل میں آجائے تو کونسا عمل کروں کہ اسی وقت وہ بدگمانی ختم ہوجائے؟

جواب:

سبحان اللّٰہ! اصل میں آپ کو عقلًا تو یہ چیز معلوم ہے کہ کیا ہورہا ہے، لیکن طبعاً مسئلہ ہے، لہٰذا اگر طبیعت کی طرف توجہ نہ کی جائے اور اس کو ویسے رہنے دیا جائے تو کوئی نقصان نہیں ہوتا، پھر اگر آپ کو خیالات آتے ہیں تو خیالات کی پروا نہ کریں۔ باقی علاج یہ ہے کہ جب بھی آپ کو کسی کے بارے میں بدگمانی ہو تو اس کے لئے دعا کرلیا کریں، ان شاء اللّٰه! یہ چیز رفع ہوجائے گی، کیونکہ شیطان کو جب پتا چل جائے گا کہ آپ الٹا ان کے لئے دعا کرتے ہیں تو وہ پھر بدگمانی ان شاء اللّٰه! نہیں ڈالے گا۔

سوال نمبر 7:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔

Hoping for your long life and good health. May اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ blessings and mercy be upon you and your family. I am فلاں فلاں sister. From the last two months, I had been quite disturbed and felt distracted but now I am again coming towards the right path though not completely. I know my shortcomings. I also know how to overcome that but my نفس overpowers me. Secondly, I am not able to manage my time. Please help me to be close to my دین. I don't want to get lost in this worldly life. Please pray for me, my children and my family for guidance. Sorry for mistakes and for everything.

جواب:

سبحان اللّٰه! یہ آپ کی ماشاء اللّٰه! خوش قسمتی ہے کہ آپ کو اللّٰہ پاک نے اپنے پسندیدہ دین کے لئے قبول کرلیا ہے، اس پر اللّٰه پاک کا بہت شکر ادا کریں، کیونکہ شکر سے نعمت بڑھتی ہے، تو آپ کے لئے بھی ان شاء اللّٰه! نعمت بڑھے گی۔ اور دعائیں بھی جاری رکھیں کہ دعاؤں سے کام نکلا کرتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ماشاء اللّٰه! یہ سوچ کہ میری short کمی بہت ہے، یہ تو بڑی اچھی بات ہے، لیکن اس کی وجہ سے مایوسی کی کیفیت نہیں ہونی چاہئے، کیونکہ دو صورتیں ہیں یا حالت اچھی ہوگی تو اس پر شکر کریں گی اور یا حالت آپ کے نزدیک ٹھیک نہیں ہوگی تو اس پر استغفار کریں گی۔ اب اگر کوئی چیز ایسی ہے جو کہ اصل میں اچھی ہے، لیکن آپ کی نظروں میں وہ اچھی نہیں ہے آپ کے کسی بھی حال کی وجہ سے، تو اگر آپ اس پر بھی استغفار کریں گے تو استغفار آپ کے ذکر کے قائم مقام ہوجائے گا، لہٰذا پھر بھی آپ خسارے میں نہیں ہوں گی۔ اس لئے اگر آپ کسی بھی چیز میں کچھ اچھا محسوس کررہی ہیں تو اس پر اللّٰه کا شکر ادا کریں اور اگر کوئی مسئلہ ہے اس طرح سے جس کو سب سمجھ رہی ہیں کہ یہ اچھا نہیں ہے تو اس پر استغفار کرلیا کریں۔ اور سادہ دین پر عمل کرلیں، نہ ہماری بزرگی کی ضرورت ہے، نہ ہمیں گناہوں میں پڑنے کی جرات ہونی چاہئے، بس سادہ دین پر عمل کریں اور اللّٰه پاک سے مدد طلب کرلیا کریں، اللّٰه پاک ہمارے ساتھ ہے۔

سوال نمبر 8:

السلام علیکم

I have finished this ذکر and feel closer to اللّٰہ. What more should I do?

جواب:

Please write down the time when you sent me your ذکر. What is your present ذکر? Please write down everything when you write to me about your حال. What you are doing at this time, then I shall tell you what to do next. This information is incomplete.

سوال نمبر 9:

السلام علیکم۔ حضرت شاہ صاحب! اللّٰه تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے۔ بندہ ناچیز کے کزن کا دوست جس کا نام فلاں ہے، اس کا الحمد للّٰہ! آپ کی برکت سے ابتدائی چالیس دن کا ذکر مکمل کرلیا ہے، مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ! اس کو یہ بتائیں کہ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار سو سو دفعہ اور ہر نماز کے بعد والا جو ذکر ہے، وہ تو عمر بھر کے لئے ہوگا، لیکن جہری ذکر ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ سو دفعہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ سو دفعہ ’’حَقْ‘‘ سو دفعہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو دفعہ اس کو ایک مہینہ کرکے پھر مجھے اطلاع کردیں۔

سوال نمبر 10:

حضرت! السلام علیکم۔ اس مہینے کی کارگزاری پیشِ خدمت ہے۔ نفی واثبات کا ذکر سو مرتبہ، ’’اِلَّا ھُوْ‘‘ اسم ضمیر سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ سو مرتبہ، ’’حَقْ اَللہ‘‘ سو مرتبہ اور مراقبۂ دعائیہ پندرہ منٹ، مراقبۂ فنائیت 15 منٹ، خاموش اسمِ ذات ایک منٹ اور اسمِ ذات اڑتالیس ہزار مرتبہ ہے۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ! اب سورہ اخلاص کا جو مراقبہ ہے، وہ شروع کرلیں یعنی سورۃ اخلاص کا جو مفہوم ہے، وہ ذہن میں رکھ کر دل میں سوچیں کہ اس کا جو فیض ہے، وہ اللّٰه تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ کی طرف سے آپ کے شیخ کی طرف آرہا ہے اور شیخ کی طرف سے آپ کے پورے جسم پر آرہا ہے۔ باقی جو آپ کررہے ہیں، وہ بھی ساتھ کریں۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم۔ حضرت! امید کرتی ہوں کہ آپ ٹھیک ہوں گے۔ میں نے بتایا تھا کہ میرا ذکر پانچ لطائف پر دس دس منٹ اور تجلیات افعالیہ کے فیض کا مراقبہ پندرہ منٹ محسوس کرنا تھا، لیکن ذکر میں نہیں کر پاتی، سستی ہوجاتی ہے، پہلے ناغے ہوتے تھے تو سوچا کہ تیس دن پورے کرکے بتاؤں گی، مگر وہ بالکل ہی چھوٹ گیا ہے۔ باقی جو کم کھانے والا مجاہدہ ہے، وہ میرا ہوجاتا ہے، الحمد للّٰہ! اور کوشش کرتی ہوں کہ اللّٰه کے لئے یہ کروں، دنیاوی مقاصد کے لئے نہ کروں۔ اگلے ماہ میری شادی بھی ہے، آپ دعا فرمائیں کہ میرے لئے اللّٰه آسانیاں پیدا فرما دے۔ کچھ میری صحت کے مسائل چل رہے ہیں اور آخری دو تین مہینوں سے کوئی نہ کوئی جسمانی تکلیف رہتی ہے۔ اور آپ نے جو فرمایا تھا کہ کوئی برا کرے تو بدلے میں آپ نے ویسا کام نہیں کرنا، لہٰذا میں نے اس کی نیت کی تھی تو میں نے نوٹ کیا کہ میرے دل سے Negative feeling و بدگمانی کافی حد تک دور ہوگئی ہے اور مجھے محسوس ہوا ہے کہ ان باتوں کا اثر میری بھابھی پر بھی ہوا ہے اور ہمارے relationship پہلے سے اچھے ہوئے ہیں۔ آج کل میں کوشش کررہی تھی کہ غصہ نہ کروں، کیونکہ غصے میں میں کسی کا بھی لحاظ نہیں کرتی، فوراً جواب دیتی ہوں، جو بہت سخت ہوتا ہے، لیکن میرا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوتا جب کبھی آجائے، اگرچہ پانی پی لوں، بیٹھ جاؤں وغیرہ تو بھی جاتا ہی نہیں ہے اور اگر ایک دن نہ کروں تو اگلے دن جب سو کے اٹھتی ہوں تو بھی یہ لگتا ہے کہ Something is wrong اور پھر یاد آتا ہے کہ مجھے اس بات پر غصہ آیا تھا تو پھر آجاتا ہے۔ اور میں نے پوچھنا تھا کہ میرے دوست ایک جاب کا بتا رہی ہیں کہ اس میں پہلے تھوڑی investment کرتے ہیں مثلاً آپ پندرہ ہزار investment کریں گے تو پھر اگلے مہینے اٹھارہ ہزار آپ کو ملیں گے، اور سال تک یہ کرنا ہے کہ آپ کے پاس کچھ channel ہیں YouTube کے، آپ نے Like and subscribe کرنا ہے، اگر آپ کسی songs والے channel کو نہیں like etc کرتے تو نہ کریں، مگر آپ موبائل یا اسلام وغیرہ کے متعلق جو channels ہیں، ان کو Like and subscribe کریں، لیکن actual میں آپ ان کو بیشک follow نہ کریں یعنی آپ اپنے YouTube account پر وہ نہ کریں تو وہ آپ کو disturb نہیں کریں گے۔

بس آپ کا یہی Subscribe and like والا کام ہے، وہ خود بھی کررہی ہے اور کما بھی رہی ہے۔ اس میں یہ بھی expected ہے کہ آپ کو loss ہوجائے، اگر نہیں پتا تو مفتی صاحب سے پوچھ لیجئے۔ جزاک اللّٰہ خیراً۔

جواب:

ٹھیک ہے، یہ مسئلہ مفتیوں والا ہے، ان شاء اللّٰه! پوچھ کر بتا دوں گا۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم۔ حضرت! لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر دس منٹ اور لطیفۂ خفی پندرہ منٹ کررہی ہوں، ذکر پہلے سے بہتر محسوس ہوتا ہے اور اسے ایک ماہ ہوگیا ہے، مزید ارشاد فرمائیں۔

جواب:

اب چاروں لطائف یعنی لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سر، لطیفۂ خفی دس دس منٹ اور لطیفۂ اخفی پندرہ منٹ کریں۔

سوال نمبر 13:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔ حضرت! آج کے بیان میں آپ نے تصور شیخ کی بات کی ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس چیز کی مجھے خاص سمجھ نہیں آئی، کیونکہ پہلے میں سمجھتی تھی کہ تصور شیخ یہ ہوتا ہے کہ سالک اپنے شیخ کے بارے میں سوچے اور ان کی شکل و صورت کے بارے میں تصور کرلے، اس لئے میں سمجھی کہ یہ تو مردوں کے لئے ہوگا، عورتوں کے لئے نہیں ہے، لیکن جب آپ نے بیان میں فرما دیا کہ سالک جب یہ سمجھتا ہے کہ شیخ مجھے دیکھ رہا ہے، تو اگر وہ کھانا کھا رہا ہوگا تو سنت کے مطابق کھائے گا یعنی اس کا عمل اللّٰه کی رضا کے لئے ہوگا اگر وہ یہ تصور کرے کہ شیخ مجھے دیکھ رہا ہے۔ حضرت عرض یہ ہے کہ یہ چیز تو میرے ساتھ ہورہی ہے، میں مغرب کا بیان جب سنتی ہوں تو اس وقت ہانڈی بنا رہی ہوتی ہوں، لیکن ایسے لگتا ہے کہ آپ میرے سامنے بیٹھے ہیں اور یہ سب مجھ سے کہہ رہے ہیں اور یہ صرف لائیو بیان میں ہوتا ہے، ریکارڈنگ میں نہیں ہوتا۔ اور نماز میں بہت کوشش کرتی ہوں کہ قضاء نہ ہو، کیونکہ حضرت کو بتانا ہوتا ہے تو ڈانٹ پڑے گی اگر قضاء ہوئی۔ اور بیان کے دوران چونکہ آپ کا خیال آتا ہے تو فوراً زبان پر ذکر شروع ہوجاتا ہے اور جب بچے بہت تنگ کرتے ہیں تو ان کو جب مارنے لگتی ہوں تو فوراً رک جاتی ہوں کہ حضرت نے کہا تھا کہ اپنے نفس کے لئے نہیں مارنا اور جب آپ کا خیال آتا ہے تو فوراً زبان پر ذکر شروع ہوجاتا ہے۔ ایک بزرگ کا واقعہ آپ نے بتایا تھا کہ دین کے باتیں چل رہی تھیں تو بیچ میں انہوں نے تسبیح نکالی کہ چلو باتیں بہت کرلیں، اب کام کرتے ہیں تو وہ ذکر کرنے لگے، پھر مجھے فوراً وہی بات یاد آجاتی ہے تو ذکر شروع کرتی ہوں۔ اگر تصور شیخ یہی ہے تو پھر تو میرے ساتھ یہ ہورہا ہے۔ آپ نے ایک بیان میں فرمایا تھا کہ آج کل مشائخ تصور شیخ نہیں کراتے، لیکن میرے ساتھ ہورہا ہے۔ میرے لئے کیا حکم ہے؟ مجھے کیا کرنا چاہئے؟

جواب:

میرے خیال میں آپ نے کچھ باتیں یاد رکھی ہیں اور کچھ باتیں یا آپ نے سنی نہیں یا بھول گئی ہیں۔ وہ باتیں یہ ہیں کہ میں نے کہا تھا کہ قصداً نہیں کرنا یعنی قصداً کرنے سے منع کرتے ہیں، کیونکہ اس میں کچھ ایسی باتیں ہوجاتی ہیں جو شریعت میں جائز نہیں ہیں، لیکن خود بخود اگر ہوجائے تو اس کو منع نہیں کرتے۔ لہٰذا اگر آپ کو خود بخود ہورہا ہے تو پروا نہ کریں، بس یہ بہت مناسب ہے۔

سوال نمبر 14:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔

My dear respected مرشد دامت برکاتہم I hope you are well ان شاء اللّٰه. My jealousy issue has come very much under control now الحمد للّٰہ. But I still fear it may come again. I am also noticing that I have an anger management issue. My my anger is usually very high while I am driving my car or when I am around my children. My anger is starting to become a problem.

جواب:

You should control yourself and your anger because it is an instant problem and instant control is enough. Doctors say that it probably remains for fourteen to fifteen minutes. If you can pass this time by getting yourself busy in something then probably it may not hurt you. So try to make yourself busy in something which will help you avoid this thing.

سوال نمبر 15:

السلام علیکم۔ حضرت! میں فلاں ہوں، اللّٰه پاک آپ کو صحت و عافیت میں رکھیں۔ علاجی ذکر کو اس بار تقریباً دو ماہ ہوگئے ہیں، سب لطائف کا ذکر پانچ منٹ اور مراقبہ تنزیہ اور صفات سلبیہ پندرہ منٹ اور مراقبہ دعائیہ دس منٹ ملا تھا، ایک بار دو ناغے ہوئے تھے، ایک بار پورے ذکر کا اور ایک بار مراقبے کا اور یہ تکلیف یا تھکاوٹ میں نہیں کرسکتی تھی۔ مراقبہ میں انتشار بہت بڑھ گیا ہے اور اسے کچھ عرصہ ہوگیا ہے، اس طرح کچھ ماضی کی باتیں، کچھ مستقبل کی باتیں ذہن میں چلتی رہتی ہیں۔ ذکر میں درود شریف بھی ایک لاکھ پڑھا گیا ہے بس۔ حضرت جی! حقائق اللّٰه پاک نے آنکھوں کے سامنے دکھائے ہیں، اس سے احساس ہوا ہے کہ اللّٰه پاک نے مجھے بھی اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے، تو میں اپنے آپ سے اور زندگی سے مایوس کیوں ہوں؟ دین کے کام میں خوشی ملتی ہے، نہ دنیا کے کاموں میں، اور کم از کم میں جو ہوں، اس پر تو شکر کرنا چاہئے، اگر ایسی نہیں بھی تھی تب بھی شکر فرض تھا، بس اپنے آپ کو تھوڑا پہچان رہی ہوں۔ اگرچہ حقیقی کامیابی آخرت کی ہے، لیکن دنیا میں زندہ رہنے کے لئے، پر امید رہنے کے لئے، خوش رہنے کے لئے اور کسی مقصد کو حاصل کرنے میں لگے رہنا بھی ضروری ہے، اس طرح خود پر بھی اعتماد محسوس ہونا شروع ہوگیا ہے اور منفی رویہ زندگی سے نکل رہا ہے، جس کی وجہ سے بڑی ہمت محسوس کررہی ہوں، الحمد للّٰہ! depression تھوڑا کم ہوا ہے، الحمد للّٰہ! اور اپنی ڈاکٹری کو دین اور اللّٰه کی رضا کے لئے کررہی ہوں، لیکن پیسے کما کر اپنے اندر سے محرومی کو نکالنا چاہتی ہوں، ان کیفیات سے نکلنے کے لئے اچھی جگہ پر کام بھی دیکھ رہی ہوں تاکہ اپنی ذاتی ضروریات یا جائز خواہشات کو پورا کرسکوں، جو ہر وقت میں عجیب دکھی پریشان رہتی ہوں، مگر اب تھوڑا بہت بہتر بہتر محسوس کررہی ہوں، گو میں دنیا کی طرف راغب ہوں، لیکن نیت دین کی بھی ہے اور خدمت کی بھی ہے، میں اپنے آپ کو کسی چیز کے قابل نہ سمجھ کر عاجز نہیں، بلکہ احساس کمتری میں چلی گئی تھی، اس لئے لوگ بھی مجھے کچھ نہیں سمجھتے تھے، مگر جب میرا اپنے اوپر اعتماد بڑھا، تو اس سے ضبطِ نفس میں اضافہ ہوا ہے اور تھوڑی خوشی محسوس کرتی ہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ اندر سے حسرت و محرومی والی کیفیات ختم ہوجائیں۔ مجھے اس طرح لگتا ہے کہ میری موت واقع ہوچکی ہے۔ حضرت! میں نے انگریزوں کی Law of attraction سے سیکھا ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ زندگی اس طرح گزاریں تو آپ اپنے ذہن میں Positive thinking سے کچھ بھی حاصل کرسکتے ہیں، بس ان باتوں کو بار بار سوچیں، اس بارے میں videos دیکھتی ہوں، گو اس میں نیت میری یہی ہے کہ کرے گا سب کچھ اللّٰه پاک ہی، لیکن دل میں یقین پختہ ہونا چاہئے، جیسے اللّٰه پاک کہتے ہیں کہ میں بندہ کے گمان کے ساتھ ہوں، تو انگریز یہی کہتے ہیں کہ ہم اپنے ذہن میں سب کچھ کھینچتے ہیں، بس آپ کامیابی اور مقصد پر سوچ لیں تو جیسے سوچیں گے کائنات ویسے ہی ہمارے لئے کر دیتی ہے، اس بات کو میں نے سیکھا ہے کہ ہماری سوچ مثبت ہو تو ہم دوسروں سے شکوہ نہیں کرتے اور اپنی دنیا و آخرت کی فکر میں لگ جاتے ہیں، لہٰذا اس سے مجھے فائدہ ہوا ہے، الحمد للّٰہ! اس طرح سب بتایا ہے اور کہہ رہے تھے کہ فائدہ ہو تو کریں۔ حضرت! آپ سے اس طرح تفصیل سے بات ممکن نہیں ہورہی تھی، حضرت جی! میرا ان باتوں کی طرف رد عمل ٹھیک ہے؟

جواب:

اصل میں بات یہ ہے کہ نتیجہ ٹھیک ہونا چاہئے اور شریعت کے مطابق ہونا چاہئے، بس اس پر مختصر comment یہی ہوسکتا ہے، کیونکہ شریعت میں ساری باتوں کا حل موجود ہے۔ لہٰذا اللّٰه جل شانہٗ کی جو صفات ہیں، اس کا جب دھیان رکھیں گی تو یہ ساری چیزیں آپ کو حاصل ہوسکتی ہیں یعنی اللّٰه پاک کی جو صفات ہیں جیسے اللّٰہ پاک کی صفت ہے کہ اللّٰه پاک کریم ہے، آپ اس صفت میں ڈوب جائیں، تو اس کے بارے میں آپ کا ذہن بن جائے گا، اسی طرح اللّٰه پاک غفور ہے کہ اللّٰه معاف کرنے والا ہے، اللّٰه وہاب ہے کہ بغیر کسی استحقاق کے دینے والا ہے، اسی طرح اللّٰه توّاب ہے کہ اللّٰه توبہ قبول کرنے والا ہے، بس یہ ساری باتیں جب آپ سوچیں گی تو آپ کو اس کے اوپر یقین آئے گا اور اس سے آپ کو یہی چیزیں ملیں گی۔ اور جیسے مایوسی والی بات ہے تو اس میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَةِ اللّٰهِ‌ اِنَّ اللّٰهَ يَغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِيۡعًا‌﴾ (الزمر: 53)

ترجمہ: ’’اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ یقین جانو اللہ سارے کے سارے گناہ معاف کر دیتا ہے‘‘۔

یعنی جس وقت آپ یہ سوچیں گی تو ماشاء اللّٰہ! مایوسی دور ہوجائے گی، اس لئے یہ ساری باتیں تو اس میں بھی حاصل ہوسکتی ہیں کسی اور کی طرف جانے کی ضرورت نہیں ہے، ایک پوری دنیا اس کے اندر ماشاء اللّٰہ! موجود ہے، بس اس کو حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

سوال نمبر 16:

ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔

جواب:

جو چیزیں اچھی ہیں، ان کو برقرار رکھیں اور جو چیزیں آپ کی نظر میں ٹھیک نہیں ہیں، ان کو دور کرنے کی کوشش کریں، جیسے غیبت وغیرہ، اور جو چیزیں اچھی ہورہی ہیں، ان میں شکر کریں اور جن چیزوں میں کمی آئی ہے جیسے ذکر و مراقبہ میں ناغے ہوئے تھے تو اس میں اپنے ہمت کو صرف کرکے دوبارہ وہ تمام چیزیں اور معمولات صحیح معنوں میں شروع کریں۔

سوال نمبر 17:

السلام علیکم۔ بدنظری کچھ ایسی ہوتی ہے کہ تھوڑی سی بھی غفلت سے نظر سفلی اور بدنگاہی کرتی ہے، پھر استغفار اور ندامت ہوتی ہے اور کوشش جاری بھی ہے، مگر اس طرح کی بے خیالی میں نظر پھر بری جگہوں پر جمتی ہے، میں کیا کروں؟

جواب:

یہ نفس ہے اور نفسِ امارہ یہی کرے گا، لیکن آپ نے بس اس کی نہیں ماننی اور یہ جو نہ ماننا ہوگا یہ مجاہدہ ہوگا اور مجاہدہ سے اس کی اصلاح ہوگی۔

سوال نمبر 18:

ایک سوال کیا گیا ہے کہ ہمارا ایک کلام ہے، اس میں فرمایا گیا ہے کہ قرب کے سارے منازل آپ کے قدموں میں ہیں اور دوسری بات یہ ہے کہ اللّٰه پاک فرماتے ہیں:

﴿اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ﴾ (الحجرات: 13)

ترجمہ: ’’درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہو‘‘۔

سوال یہ ہے کہ ان میں آپس میں جو ربط ہے، وہ کیسے ہے؟

جواب:

مجھے آپ بتا دیں کہ تقویٰ جس کے بارے میں اللّٰه پاک فرماتے، وہ کس چیز کا نام ہے؟ تقوی نام ہے کہ اللّٰه پاک کی نافرمانی سے بچا جائے اور کسی صورت میں بھی اللّٰہ پاک کی نافرمانی نہ ہو اور آپ ﷺ کی پیروی یعنی ساری عمر آپ ﷺ کے قدموں میں رہے یعنی آپ ﷺ کی پیروی میں رہے۔ اب آپ ﷺ کی پیروی میں انسان کو کیا حاصل ہوتا ہے؟ ظاہر ہے کہ تقویٰ حاصل ہوتا ہے، کیونکہ جب بھی آپ آپ ﷺ کی پیروی کرتے ہیں تو وہ اللّٰه تعالیٰ سے ڈر کے کرتے ہیں، کیونکہ آپ کوئی کام ایسا نہیں کرنا چاہتے، تو اس کا پتا آپ کو کیسے چلے گا؟ پتا چلے گا آپ ﷺ کی سنت سے، آپ ﷺ کے طریقے سے، مثلاً نماز آپ صحیح طور پر پڑھنا چاہتے ہیں تقویٰ کے لحاظ سے، تو وہی نماز پڑھیں گے جو آپ ﷺ نے پڑھی ہے، روزہ آپ صحیح رکھنا چاہتے ہیں تو وہی روزہ رکھیں گے جو آپ ﷺ نے رکھا ہے، آپ حج کرنا چاہتے ہیں تو وہی حج کریں گے جو آپ ﷺ نے کیا ہے۔

اسی طرح معاملات ہیں، اخلاق ہیں یعنی سب کاموں میں آپ ﷺ کے طریقے میں ہی کامیابی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ﴾ (آل عمران: 31)

ترجمہ: ’’(اے پیغمبر! لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا‘‘۔

لہٰذا یہ اللّٰه پاک ہی کا کلام ہے، اس لئے دونوں میں کیا فرق ہوا؟

سوال نمبر 19:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔

I hope this message reaches you in the best of health and عافیت dear شیخ. My مراقبہ is very regular now الحمد للّٰهِ and my تلاوت target is now met on ninety percent of days but I am still struggling with daily تہجد. May اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ forgive my sins and give me توفیق. Sometimes something strange has been happening to me over the past few days, at least three times last week. I thought or mentioned someone and then met them on the same day or a day or two later. These were people I had not seen in a long time and thought about them randomly but when this kept happening I thought I should ask you if it is anything significant? I also wanted to ask two questions dear شیخ.

(Answer: first of all I shall tell you don't worry. It happens just like a person sees something in a dream and he sees that in real life. So what's the problem? Okay.

No 1: How is یقین acquired?


جواب:

یقین disturb کس چیز سے ہوتا ہے؟ پہلے اس کو دیکھیں، یقین disturb ہوتا ہے نفس کی خواہشات سے، نفس کی شرارتوں سے، نفس جن چیزوں سے ڈرتا ہے، ان کے خوف سے، لہٰذا اگر آپ کی نفس کے اوپر کامیابی آئے اور سیر الی اللّٰه مکمل ہوتا جائے تو آپ کا یقین بھی علم الیقین سے عین الیقین تک اور حق الیقین تک پہنچتا جائے گا۔ ان شاء اللّٰه!

سوال نمبر 20:

People ask for financial help nowadays and many times one can't be sure or even know that they won't pay back or that instead of being grateful they will try to harm you when they get strong. Also, nowadays the person who is weak has no respect and people do ظلم instead of helping him. What should we do in such circumstances? The stories of the صحابہ رضی اللّٰه تعالیٰ عنھم and اکابر are full of ایثار in which it seems as though they did not care about the نتائج of their actions and this is something I would like to do as well. But I wanted to ask you as there are احادیث which seem to have the opposite message for example,

’’لَا يَأْكُلْ طَعَامَكَ إِلَّا تَقِيٌّ‘‘ (سنن ابوداؤد، رقم الحدیث: 4832)

’’کَادَ الْفَقْر اَنْ یَکُوْنَ کُفْرًا‘‘ (مشکوۃ، حدیث نمبر: 5051)

’’لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَنْفَعُ فِيْهِ إِلَّا الدِّيْنَارُ وَالدِّرْهَمُ‘‘۔ (مسند احمد، رقم الحدیث: 17201)

Kindly remember me.


جواب:

بالکل آپ نے صحیح سوچا ہے، کیونکہ ماشاء اللّٰه! balance ہونا چاہئے، balance سے مراد یہی ہے کہ کوئی ایسی چیز نہیں کرنی چاہئے جو انسان کے لئے بعد میں problem بن جائے اگر وہ مستحب کے range میں ہے تو۔ اور اگر فرض یا واجب ہے تو پھر کسی چیز کی پروا نہیں کرنی چاہئے، پھر وہی کرنا چاہئے، اسی میں فائدہ ہے، لیکن اگر وہ مستحب کے درجہ میں ہے، تو پھر یہ کرنا اس وقت ہے جب آپ کو کوئی واجب مسئلہ اس کی وجہ سے پیش نہ آتا ہو، مثال کے طور پر اگر کوئی کسی کو پیسے دے اور وہ واپس نہ لوٹائے تو اس میں پھر بڑے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں آج کل کے دور میں، اس وجہ سے انہی کو دینا چاہئے جن کی reputation صحیح ہو، کیونکہ خواہ مخواہ اپنے لئے مسائل نہیں پیدا کرنے چاہئیں۔ آپ خود چونکہ اس وقت اتنا زیادہ اس position میں نہیں ہیں کہ آپ اپنا ہاتھ کھلا رکھ سکیں، اس لئے ایک balance رکھنا چاہئے اور management ہونی چاہئے، مثلاً ten پرسنٹ آپ نے سمجھا ہے کہ میں ten پرسنٹ کسی کو بھی دے سکتا ہوں، چاہے وہ مجھے نہ دے، تو یہ ٹھیک ہے، مگر اس سے زیادہ ہوں تو پھر مجھے بہت تحقیق کرنی پڑے گی، لہٰذا اس طریقے سے دونوں چیزوں کا خیال ہوجائے گا، ان شاء اللّٰه!

سوال نمبر 21:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔ حضرت اقدس! مزاج بخیر ہوں گے۔ بندہ کو جو ذکر بتایا تھا، اس کو ایک مہینہ بلا ناغہ پورا ہوگیا ہے، ذکر دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھے سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘، پانچ سو مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ اور مراقبہ تنزیہ اور صفات سلبیہ ہے، جس کا اثر الحمد للّٰہ! محسوس ہوا ہے کہ دل پر نقشہ ہر وقت ہوتا ہے کہ اللّٰه ان عیوب اور کمزوریوں سے پاک ہے، مثلاً کسی مشکل کے وقت یہ ذہن میں ہوتا ہے کہ آپ کے ساتھ جو معاملہ ہورہا ہے، اسی میں آپ کی خیر ہوگی یا یہ آپ کے عمل کی وجہ سے ہے، اور یہ آپ پر ظلم نہیں ہے اللّٰه کی طرف سے، کیونکہ ظلم ایک عیب ہے اور اس سے اللّٰه پاک منزہ ہے۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ! ماشاء اللّٰہ! بہت اچھا ہوا ہے، الحمد للّٰهِ! اب آپ یہ کریں کہ ان چاروں مراقبوں یعنی تجلیات افعالیہ، صفات ثبوتیہ، شیونات ذاتیہ اور صفات سلبیہ یعنی تنزیہ ان سب کا جو فیض ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آرہا ہے حضور ﷺ کی طرف، حضور ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفۂ اخفی پر آرہا ہے۔

سوال نمبر 22:

السلام علیکم۔ حضرت! میں فلاں ہوں، آپ کو دو خواب بتانا تھے، آپ نے فرمایا تھا کہ آپ کو لکھ کر بھیجوں۔

جواب:

خواب کا میں بعد میں بتاؤں گا، کیونکہ خواب میں usually اس پر نہیں بتاتا۔

سوال نمبر 23:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! اللّٰه پاک سے آپ کی صحت و تندرستی اور بلندیٔ درجات کے لئے دعاگو ہوں۔ حضرت جی! میرا ذکر ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’اِلَّا اللّٰہْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’اَللّٰہُ اَللّٰہ‘‘ چھے سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ ڈھائی ہزار مرتبہ مکمل ہوگیا ہے، ’’اَللّٰہ‘‘ کا ذکر مناسب رفتار سے کرتا ہوں اور جیسا کہ آپ نے اجازت دی تھی، تو گھر میں کبھی ایک ہی نشست میں ذکر مکمل کرتا ہوں اور کبھی وقت کی کمی کے باعث دو نشستوں میں ’’اَللّٰہ‘‘ کا ذکر مکمل ہوتا ہے۔ کیفیت کچھ خاص نہیں، البتہ اپنے اندر قناعت اور توکل کی کمی پاتا ہوں، کھانا پسند کا ہو تو کھا لیتا ہوں اور اگر اچھا نہ بنا ہو تو ناک منہ چڑھا لیتا ہوں، جبکہ یہ بھی سمجھتا ہوں کہ میری حرکت صبر و شکر کے منافی ہے، لیکن اب تک اس پر قابو نہیں پا سکا، برائے مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں، اللّٰه پاک آپ کے درجات کو مزید بلند فرمائے، آپ کا مرتبہ بلند فرمائے۔ (آمین)

جواب:

ماشاء اللّٰہ! آپ اپنا ’’اَللّٰہ‘‘ کا ذکر تین ہزار مرتبہ کرلیں۔ باقی یہ جو قناعت اور توکل والی بات ہے، تو یہ انسان اپنے اندر پیدا کرتا ہے ہمت کے ساتھ۔ اور ہمت کیا ہوتی ہے؟ وہ یہی ہوتی ہے کہ نفس کی مخالفت میں کام کرنا، لہٰذا اگر حرص ہے تو اس میں آپ اپنی حرص کو دور کرنے کی کوشش کرلیں یعنی چند چیزوں پر قناعت اپنے اندر پیدا کریں اور اللّٰه پر بھروسہ کرنا جن چیزوں میں لازمی ہے یعنی فرض عین ہے یا واجب توکل ہے تو کم از کم وہ ہونا چاہئے اور جو مستحب توکل ہے، وہ ہر ایک میں نہیں ہوتا، بلکہ وہ ہوتے ہوتے ہوئے گا ان شاء اللّٰه العزیز! اور جو کھانے کی بات ہے تو سنت سمجھ کر اگر کبھی پسند نہ ہو تو صبر کرلیں اور اگر آپ کی مرضی کے مطابق ہو تو شکر کرلیں۔

سوال نمبر 24:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔ حضرت امید ہے کہ آپ بخیرت ہوں گے، اللّٰه سبحانہ وتعالیٰ آپ کو ہر شر سے محفوظ فرمائے، سب خیر و عافیت عطا فرمائے۔ حضرت! فلسطین کے مسلمان بہن بھائیوں کے لئے آپ نے ترغیب فرمائی تھی کہ کسی ایسی سنت پر عمل شروع ہوجائے، جس پر پہلے عمل نہ ہو، اور اس کے ساتھ کچھ دن قبل Global fasting day کی campaign چلی تھی، جس میں اکثر لوگوں نے جمعرات کا روزہ رکھا تھا۔ اب حضرت! ہم پیر اور جمعرات کے مسنون روزے رکھنے کی نیت کیسے کرلیں؟ جس سے سنت کے احیاء کا بھی ثواب ملے اور اس کا فائدہ ہمارے مظلوم مسلمان بھائیوں کو بھی ہو۔

جواب:

سنت ایسی ہو کہ عموماً لوگ اس پر عمل نہ کرتے ہوں، جب کہ اس پر تو میرے خیال میں لوگ عمل کرتے ہیں۔ لہٰذا اس قسم کی سنتوں میں سے ایک چیز جو آج کل کم ہے، وہ یہ ہے کہ جو گوشت انسان کھاتا ہے، تو وہ ہاتھوں سے گوشت کو علیحدہ کرتا ہے، جبکہ دانتوں سے علیحدہ کرنا ہے سنت ہے، اس لئے اس کو شروع کرلیں شجاعت کی نیت سے۔

سوال نمبر 25:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔ یا مولانا!

I pray that you are well ان شاء اللّٰه. I perform the ذکر you had given to me. Two hundred times ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ’’ four hundred times ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ’’ six hundred times ‘‘حَقْ’’ thousand times ‘‘اَللّٰہ’’. I really have deep feelings of peace and safety when I do it الحمد للّٰهِ. When I perform حق I really feel that it helps me to fight against باطل things in my heart. May اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ bless you and preserve you .یا مولانا

جواب:

Now you should increase the ذکر of اللّٰہ from one thousand times to fifteen hundred and the rest will be the same .ان شاء اللّٰه

سوال نمبر 26:

السلام علیکم۔ سیدی و سندی و مولائی حضرت شاہ صاحب! اللّٰه پاک سے دعا اور امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت جی! آپ نے دس منٹ مراقبہ دیا تھا کہ دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے اور دس منٹ لطیفۂ روح پر اور پندرہ منٹ لطیفۂ سر پر بھی میں مراقبہ کررہی ہوں۔ حضرت جی! قلب کے بعد روح پر کرتے ہوئے دونوں پر اور سر پر کرتے ہوئے تینوں سے ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کی آواز سنیں یا تینوں کی الگ الگ سنیں؟ آپ سے خصوصی دعاؤں کے درخواست۔

جواب:

الگ الگ سننے کی کوشش کرلیا کریں، تاکہ یہ اپنی جگہ پر stable ہوجائیں۔ باقی خود بخود اگر ہورہا ہے تو اس کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن آپ اپنی طرف سے intension اس کی رکھیں کہ اپنی اپنی جگہ focus کرنا آپ شروع کرلیں۔

سوال نمبر 27:

السلام علیکم۔ حضرت والا! اللّٰه پاک آپ کو مکمل صحت کے ساتھ لمبی زندگی عطا فرمائے اور اپنے فیض سے ہمیں زیادہ سے زیادہ سیراب فرمائے۔ حضرت صاحب! میں کھانے کی بہت شوقین ہوں، خاص کر میٹھا کھانے کی، کچھ اعلیٰ کھانے کی حرص نہیں کرتی، بلکہ جو بھی مل جائے خوب شوق اور مزے سے کھاتی ہوں، اگرچہ یہاں تک تو بات درست ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کھاتی زیادہ ہوں اور شرعی اعتبار سے بسیار خوری کی مذمت وارد ہوئی ہے، جس کی وجہ سے اپنی بسیار خوری کی بہت فکر رہتی ہے، لیکن اپنے شوق کی وجہ سے نفس پر قابو پانا انتہائی مشکل لگتا ہے، آپ حضرت سے درخواست ہے کہ آپ یہ بسیار خوری کے لئے کوئی مجاہدہ یا سزا تجویز کریں جو کم کھانے میں مددگار ہو، جزاک اللّٰہ خیرا۔

جواب:

سزا اور مجاہدہ دونوں ایک ہی چیز ہے۔ لہٰذا اب آپ یہ کریں کہ جتنا کھانا اب کھا رہی ہیں، اس کا آدھا کھا لیا کریں، اس سے زیادہ بالکل نہ کھایا کریں اور ہر ہفتے مجھے رپورٹ دیا کریں۔

سوال نمبر 28:

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔

نمبر 1: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر پندرہ منٹ ہے اور تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

الحمد للّٰہ! اب اس کو اگلا لطیفہ یعنی لطیفۂ خفی دے دیں اور باقی جو موجود ہیں، ان پر دس دس منٹ کریں۔

نمبر 2: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح بیس منٹ ہے، لیکن ابھی بھی روح پر محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

ٹھیک ہے، اس کو فی الحال جاری رکھیں۔

نمبر 3: درود شریف پڑھتی تھی، اب بڑی ہوگئی ہے۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ! اب اس کو پہلا وظیفہ بتا دیں۔

نمبر 4: بچیاں درود شریف پڑھتی تھیں، اب بڑی ہوگئی ہیں، تو آپ نے سو سو مرتبہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار دیا ہے، تین ماہ تک یہ ذکر جاری رکھا ہے، مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:

اب پانچ منٹ کے لئے ان کو مراقبے کا بتا دیں۔

نمبر 5: لطیفۂ قلب پانچ منٹ، لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح پندرہ منٹ ہے اور محسوس ہوتا ہے، الحمد للّٰہ!

جواب:

اب تیسرا ان کو لطیفہ دے دیں اور ان دو پر دس منٹ کریں۔

نمبر 6: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر پندرہ منٹ ہے اور تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب ان تینوں پر دس منٹ کریں اور مزید چوتھا دے دیں۔

نمبر 7: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر دس منٹ، لطیفۂ خفی دس منٹ اور لطیفۂ اخفی پندرہ منٹ ہے اور تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب پانچوں لطائف پر دس دس منٹ کا اور مزید ان کو مراقبۂ احدیت کا بتا دیں۔

نمبر 8: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ احدیت پندرہ منٹ ہے، نیک اعمال کی توفیق و نوافل کی کثرت الحمد للّٰہ! نصیب ہوئی ہے۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ! اب اس طرح کرلیں کہ مراقبۂ احدیت کی جگہ مراقبہ تجلیات افعالیہ بتا دیں اور باقی یہی رکھیں۔

نمبر 9: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ پندرہ منٹ ہے، درود شریف کی کثرت اور تہجد کی توفیق نصیب ہوئی ہے، الحمد للّٰہ!

جواب:

اب مراقبہ صفات ثبوتیہ کی جگہ ان کو شیونات ذاتیہ کا بتا دیں اور باقی تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر کریں۔

نمبر 10: اس طالبہ نے ابتدائی وظیفہ بلا ناغہ پورا کرلیا تھا، لیکن پھر مدرسہ چھوڑ دیا تھا، اس لئے آگے ذکر نہیں لیا تھا، مگر اب دوبارہ مدرسہ شروع کررہی ہیں اور اگلا ذکر چاہتی ہیں۔

جواب:

اب ان کو اگلا سبق بتا دیں کہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار سو سو دفعہ اور دس منٹ کے لئے ذکر خفی قلب والا بتا دیں۔

نمبر 11: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ احدیت پندرہ منٹ ہے، گناہ کرنا مشکل لگتا ہے اور اگر گناہ کا وسوسہ آجائے تو ہٹانے کی بھرپور کوشش کرتی ہوں۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ! ابھی ان کو مراقبۂ احدیت کی جگہ تجلیات افعالیہ کا مراقبہ دے دیجئے اور لطائف پر ذکر وہی ہوگا، ان شاء اللّٰہ!

نمبر 12: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ احدیت پندرہ منٹ ہے، ٹی وی، موبائل دیکھنا بالکل چھوڑ دیا ہے اور اس بات کا شوق دل میں بڑھ گیا ہے۔

جواب:

ماشاء اللّٰہ! اب اس کو مراقبۂ احدیت کی جگہ تجلیات افعالیہ کا بتا دیں اور لطائف پر ذکر وہی ہے۔

نمبر 13: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت کعبہ پندرہ منٹ ہے، کچھ بھی محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

مراقبہ حقیقت کعبہ ذرا اچھی طرح سمجھا دیں۔

نمبر 14: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت کعبہ پندرہ منٹ ہے، مگر کچھ بھی محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

ان کو بھی مراقبہ حقیقت کعبہ اچھی طرح سمجھا دیں۔

سوال نمبر 29:

السلام علیکم۔ حضرت جی! میرے مراقبات کو دو ماہ سے زیادہ ہوگیا ہے، اگلے مرحلے کی رہنمائی فرما دیں۔ مراقبہ پانچ منٹ کے لئے دل پر ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘، لطیفۂ روح پر پانچ منٹ، لطیفۂ سر پر، لطیفہ خفی پر اور پندرہ منٹ مراقبہ شیونات ذاتیہ لطیفۂ سر پر کرتا ہوں۔ کیفیت یہ ہے کہ مراقبہ کے دوران دھیان focus کرتا ہوں کہ اللّٰه سب کچھ کرنے والا ہے، اللّٰہ اپنے علم کی بدولت سب کچھ کرنے والا ہے، اس کا جو فیض ہے، وہ اللّٰه سے نبی ﷺ پر، نبی علیہ السلام سے شیخ پر اور شیخ سے میرے لطیفۂ سر پر آتا ہے۔

جواب:

یہ شیونات ذاتیہ ہے۔ اور شیونات ذاتیہ سے مراد یہ ہے کہ اللّٰه پاک کی شان ہر وقت نئی ہے، جیسے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿كُلَّ يَوۡمٍ هُوَ فِىۡ شَاۡنٍ‌ۚ﴾ (الرحمٰن: 29)

ترجمہ: ’’وہ ہر روز کسی شان میں ہے‘‘۔

لہٰذا اس سے پھر وہ تمام صفات or regenerate ہوتی ہیں، خیر شیونات ذاتیہ کی طرف آپ کی توجہ ہے کہ اس کا جو فیض ہے، وہ آرہا ہے اللّٰه تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف، آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفۂ سر پر۔

سوال نمبر 30:

حضرت شیخ صاحب! السلام علیکم۔ میرا نام فلاں ہے، میں انگلینڈ میں اس وقت پڑھ رہا ہوں اور کام کررہا ہوں، مجھے کچھ بزرگوں نے سید فاروق حسن کی طرف متوجہ کیا تھا اور میں نے ان سے رابطہ بھی کیا اور برمنگھم مجلس میں بھی گیا، الحمد للّٰہ! ذکر بھی شروع کیا، مگر انہوں نے میری بیعت نہیں لی، البتہ مجھے درود شریف کی خاص تاکید کی تھی اور کچھ بنیادی باتیں بھی بتائی تھیں، میں نے جب ایک مہینے پہلا سبق دو سو، تین سو والا پورا کیا تو انہوں نے مجھے کہا کہ آپ میرے شیخ سے بیعت کرلیں اور آگے کے اسباق حضرت سے لیں اور ان سے رابطہ رکھو، باقی مجلس میں اجازت ہے کہ آپ تشریف لا سکتے ہیں۔

جواب:

ٹھیک ہے، پھر آپ استخارہ کرلیں، اگر آپ کو شرح صدر ہے تو پھر بیعت ہوسکتی ہے۔

سوال نمبر 31:

السلام علیکم۔ فلسطین کے مسلمانوں کے لئے اس وقت ہم عام لوگوں کو کیا کرنا چاہئے؟

جواب:

جو ہمارے بڑے کررہے ہیں وہی کرنا چاہئے۔ اور اس کا طریقہ یہی ہے کہ اس وقت چونکہ راستے وغیرہ تو بند ہیں، ادھر جا تو کوئی نہیں سکتا، نہ اندر سے باہر کوئی آسکتا ہے، کیونکہ راستے فی الحال بند ہیں۔ البتہ اگر راستہ کھل جائے مدد کا تو پیسے بھیجنے کا جو معتبر سسٹم ہو، اس کے ذریعے سے پیسے بھیج سکتے ہیں اور دوسری بات یہ ہے کہ ان کے لئے دعا کرسکتے ہیں اور ’’اَللَّهُمَّ إنَّا نَجْعَلُكَ فِيْ نُحُورِهِمْ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ‘‘ ( اے اللہ! ہم تجھے ان کے بالمقابل کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے تیری پناہ طلب کرتے ہیں۔) کثرت کے ساتھ پڑھنا چاہئے اور اس میں یہ تصور کرنا چاہئے کہ ان کے جو دشمن ہیں، وہ اللّٰه تعالیٰ کی گرفت میں آجائیں۔ اور جو بھی form available ہو، جس پر احتجاج وغیرہ کی کوئی صورت ہو تو وہ آدمی استعمال کرسکتا ہے اور کم از کم جن لوگوں نے ان کی تائید کی ہے، ان کا بائیکاٹ کریں، کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے، ان کو مارنے کا طریقہ یہی ہے کہ ان کی معیشت پر پیر رکھو۔

سوال نمبر 32:

ان میں سے مختلف لوگوں کی مصنوعات ایسی ہیں کہ جو ان کی نہیں ہیں، بلکہ انہوں نے بظاہر front پر کسی اور کو رکھا ہوا ہے اور جن کو رکھا ہے وہ ان کی franchise ہیں، لیکن ان کو profit پہنچتا ہے۔ ایسی situation میں لوگوں کو guidance دی جاسکتی ہے کہ یہ جو فلاں چیز ہے، یہ ہے ان کی، لیکن front پر کوئی اور ہے اور یہ front والا franchise ہے۔

جواب:

بالکل ہوسکتا ہے، اگر معتبر ذریعے سے آپ اس کو ثابت کرکے لوگوں کو بتائیں تو لوگ عمل بھی کریں گے ان شاء اللّٰه! صرف کہنے سے کافی نہیں ہوتا، کیونکہ اس میں تجارتی لوگ بھی اس قسم کی باتیں کرتے ہیں یعنی جو اپنی تجارت چمکاتے ہیں تو وہ اپنے مقابلے کی چیزوں کو کہتے ہیں کہ یہ فلاں کی ہے، لوگ اس کو پھر یہی سمجھ لیتے ہیں، اور اس طرح کی چیزیں ہوتی ہیں، اس لئے اس کو ایک صحیح ثبوت کے ساتھ ثابت کریں اور ویسے بھی شرعی طریقہ یہی ہے کہ آپ ہر چیز کو ثبوت کے ساتھ بتایا کریں، اگر ثبوت کے ساتھ آپ بتایا کریں گے تو پھر ان شاء اللّٰه! لوگ عمل بھی کریں گے، ورنہ واقعی اس میں بہت زیادہ مسائل ہیں، لوگ اپنی چیزوں کے لئے دین کو بھی استعمال کرلیتے ہیں، اس میں پھر جو اصل چیز ہوتی ہے وہ خراب ہوجاتی ہے، اس کو نقصان ہوجاتا ہے۔

سوال نمبر 33:

حضرت! اس کی تصدیق پر جو وقت لگ رہا ہے، نیت تو یہی ہے اور اللّٰه کو نیتوں کا پتا ہوتا ہے، تو کیا اس کے اوپر بھی اللّٰه کی رضا کی نیت رکھ سکتے ہیں؟

جواب:

بالکل یہ شریعت کے مطابق ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جب آپ کسی سے کوئی بات سنیں تو جب تک آپ تحقیق نہ کرلیں تو اس وقت کسی اور کو نہیں بتا سکتے، اس لئے تحقیق اس میں شامل ہے، چاہے وہ کوئی بھی ہو، بلکہ قرآن پاک کی آیت بھی ہے کہ اگر کوئی تمہیں بات پہنچے تو اس پر پہلے تحقیق کرلو، ورنہ پھر آپ کو افسوس ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْۤا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰى مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَ﴾ (الحجرات: 6)

ترجمہ: ’’اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے، تو اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم نادانی سے کچھ لوگوں کو نقصان پہنچا بیٹھو، اور پھر اپنے کیے پر پچھتاؤ‘‘۔

اب انڈیا ہمارا دشمن ہے، ہم مانتے ہیں۔ اسرائیل ہمارا دشمن ہے، لیکن اگر اب کوئی کہہ دے کہ انڈیا ہمارے اوپر حملہ کرنے والا ہے، اور وہ بات جھوٹ ہو، بس ایسے ہی کسی نے کہہ دی ہو، اور ہم سارے نکلیں تو کتنے لوگوں کو تکلیف ہوگی بلاوجہ، اور پھر جو اصل بات ہوگی وہ بھی لوگ نہیں مانیں گے، کہیں گے کہ اب یہ بھی اس قسم کی بات ہے۔

سوال نمبر 34:

تصوف کے بارے میں ایک سوال ہے، اگرچہ عموماً کافی لوگ بتاتے بھی ہیں، لیکن عام طور پر تصوف کو اخلاق کی اصلاح کے بارے میں سمجھا جاتا ہے، اس میں شیخ کو مرید جو اپنے احوال بتاتے ہیں، وہ اخلاق کے لحاظ سے بتاتے ہیں کہ تکبر ہے یا اس طرح کی جو چیزیں ہیں، لیکن اصلاح تو over all یعنی تمام چیزوں میں ہیں یعنی پورے دین میں ہے یعنی عقائد سے شروع ہو کے پھر آخر میں معاشرت اور اخلاق تک جاتی ہے، لہٰذا اس میں جب شیخ کو اپنے احوال بتائیں تو اس میں عقائد سے شروع کرکے بتائیں یعنی جو جو بھی مسائل عقائد میں اگر کسی کو لگ رہے ہیں یا معاملات میں کہ معاملات کیسے ہیں اور گھر والوں کے ساتھ معاشرت کیسی ہے یا باقی لوگوں کے ساتھ کیسی ہے اور اسی طرح اخلاق کے لحاظ سے اور یا کوئی کسی بھی شعبے میں ہے، اس میں اس کو ایسے مسائل پیش آرہے ہیں، جو اس کی اصلاح کے اوپر اثر انداز ہوتے ہیں بالواسطہ یا بلاواسطہ، تو کیا وہ سارے مسائل اپنے شیخ کو اس نیت سے بتانے چاہئیں؟

جواب:

دیکھیں! دو چیزیں ہیں، ایک وہ جو علمی چیزیں ہیں، دوسری وہ جو عملی چیزیں ہیں، یہ دو باتیں ہیں، علمی چیزیں آپ علم کے ذریعے سے حاصل کریں گے۔ اس میں پھر ایک فرص عین علم، جس کو سیکھنا سب پر لازمی ہے، چاہے وہ کوئی بھی ہو اور کچھ بھی کرے، لیکن فرض عین علم لازمی ہے، چاہے آپ صوفی ہوں یا صوفی نہ ہوں، لہٰذا یہاں تصوف کے لئے پھر لازمی چیز وہی ہوگی کہ فرض عین علم حاصل کرلو، کیوںکہ آپ ﷺ نے فرمایا:

’’طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ‘‘ (ابن ماجہ، حدیث نمبر: 224)

ترجمہ: ’’علم دین حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے‘‘۔

لہٰذا اس میں عقائد بھی آگئے، کیونکہ عقائد علم کی بات ہے، مثلاً مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللّٰه علیہ نے جو ’’بہشتی زیور‘‘ میں عقائد لکھے ہیں، وہ ہمارے لئے لکھے ہیں۔ مجھے جب حضرت بیعت فرما رہے تھے تو فرمایا کہ ’’بہشتی زیور‘‘ میں جو عقائد لکھے ہیں، اپنے عقائد اس کے مطابق بنا لو۔ لہٰذا یہ میرے پاس message آگیا، اس لئے مجھے اس طرح کرنا پڑتا ہے۔ پھر اس کے بعد نماز ہے، اور نماز آپ نے اپنے شیخ سے نہیں سیکھنی، بلکہ جہاں سے بھی سیکھ سکتے ہیں تو وہ سیکھیں، کیونکہ یہ فرض عین درجہ کا علم ہے۔ اب اگر آپ اپنے شیخ کے سامنے بیٹھ جائیں کہ مجھے نماز سکھا دو، تو ٹھیک ہے وہ سکھا سکتا ہے، لیکن صرف وہی نہیں، بلکہ یہ تو کوئی بھی سکھا سکتا ہے، اس لئے آپ نماز کسی سے بھی سیکھ لیں، اسی طرح معاملات کا علم ہے جو فرض عین علم میں آتا ہے، تو آپ معاملات کا علم کسی سے بھی سیکھ سکتے ہیں لیکن سیکھیں ضرور، پھر اس کے بعد معاشرت ہے، معاشرت کا ایک علم ہے اور معاشرت کا ایک عمل ہے، لہٰذا ان تمام چیزوں کو جو علم کی حد تک ہے، وہ آپ دوسرے سے بھی سیکھ سکتے ہیں۔ مگر جو عمل کی بات ہے تو عمل میں بنیادی بات کیا ہے کہ عمل کس وجہ سے انسان نہیں کرتا یا غلط کرتا ہے؟ نفس کی وجہ سے، اس لئے جب نفس کی اصلاح ہوجائے گی تو وہ مسئلہ ختم ہوجائے گا، اس لئے اگر علم ہے آپ کے پاس اور نفس کی اصلاح ہوجائے تو یہ ساری چیزیں خود بخود ٹھیک ہوجائیں گی، بس شیخ آپ کے اس کام کا ذمہ دار ہے، وہ آپ کو یہی کراتا ہے۔ باقی اخلاق کو تصوف کسی نے نہیں کہا، بلکہ اخلاق اس کا جزء ہے، ہاں! اخلاق بھی ہے، یہ آپ کہہ سکتے ہیں۔ اور وہ بھی اسی وجہ سے ہے، مثال کے طور پر اگر کسی کو حسد ہے، تو وہ کیوں ہے؟ نفس کا مسئلہ ہے، اگر کسی کو کینہ ہے تو نفس کی وجہ سے ہے، اگر کسی کو تکبر ہے تو نفس کی وجہ سے ہے، اب یہ تمام چیزیں جو نفس کی ہیں، جب نفس کا علاج ہوجائے گا تو یہ بھی ٹھیک ہوجائیں گی اور یہ ساری چیزیں اس میں آجائیں گی، البتہ نفس نے ماننا سیکھ لیا تو نفس امارہ ختم ہوگیا، اب بس عملی طریقے میں کون سا آسان طریقہ اور آسانی سے حاصل ہوسکتا ہے، وہ شیخ بتاتا ہے اور وہ احوال بتانے سے آتا ہے، لہٰذا جب آپ احوال بتاتے ہیں تو آپ کو وہ بتاتا ہے کہ اچھا اب یہ کرو، اب یہ کرو، اس سے پھر وہ چیز حاصل جاتی ہے۔

سوال نمبر 35:

مدارس میں یا کہیں کلاس میں تصوف کے بارے میں بات ہورہی ہو، تو طلباء چونکہ جانتے ہیں کہ فلاں کا تعلق فلاں کے ساتھ ہے یا یہ اصلاحی تعلق رکھتے ہیں، اس لئے پھر وہ پوچھتے ہیں ہم سے کہ ہمیں اس بارے میں پتا نہیں ہے آپ ذرا ہمیں معلومات دے دیں، اور پھر بعض طلباء بتاتے ہیں کہ ہمارا ارادہ ہے فلاں کے ساتھ بیعت ہونے کا، لیکن اگر ہمیں پتا ہو کہ وہ ٹھیک نہیں ہے یعنی بزرگوں سے بھی ہم نے سنا ہو اور علماء سے بھی سنا ہو کہ وہ اس معاملے میں ٹھیک نہیں ہے، تو پھر ہم کیسے ان کی رہنمائی کریں گے؟

جواب:

دو باتیں کریں کہ سورۃ الفاتحہ میں جب ہم پڑھتے ہیں:

﴿اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ﴾ (5، 6)

ترجمہ: ’’ہمیں سیدھے راستے کی ہدایت عطا فرما ان لوگوں کے راستے کی جن پر تو نے انعام کیا نہ کہ ان لوگوں کے راستے کی جن پر غضب نازل ہوا ہے اور نہ ان کے راستے کی جو بھٹکے ہوئے ہیں‘‘۔

تو اس میں اس بات کی بھی نیت کرلیں کہ میں صحیح جگہ پہنچ جاؤں، کیونکہ ﴿صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ﴾ میں صحبت صالحین بھی آجاتی ہے۔ لہٰذا ایک تو یہ کرلیں کہ باقاعدہ نماز کے بعد دعا میں اس چیز کو شامل کریں اور پھر ان کو آٹھ نشانیاں بتائیں کہ آٹھ نشانیاں ہیں، پھر ان کو بتائیں کہ اچھی طرح معلومات کرلیں، بالخصوص ایسے لوگوں کو جو کہ غلط راستے پر جانے والے ہیں یعنی ان کے intension ہوں، ان کو آپ یہ نہ بتائیں کہ غلط جگہ ہے، بس آپ ان کو الارم کریں کہ غلط جگہوں پر نہ پہنچو، غلط جگہ یہ ہوتی ہے، ایسی ہوتی ہے، بس آپ ان کو indirectly ساری چیزیں سمجھا دیں، اگر وہ واقعی طالب ہے تو سمجھ جائے گا، اور نہیں ہے تو پھر وہ ان کی بات ہے۔ البتہ واقعی بعض لوگوں نے فیصلہ کیا ہوتا ہے کہ آپ جتنا بھی بتائیں، لیکن وہ اس میں سے کوئی نہ کوئی نکتہ نکال لیتے ہیں کہ نہیں، بلکہ اس طرح بھی ٹھیک ہے۔ میں آپ کو اس پر واقعہ سناتا ہوں، جو واقعہ میرے ساتھ ہوا ہے، جرمنی میں ایک صاحب تھے، جو گجرات کے تھے، ان کی والدہ فوت ہوگئی تو میرے پاس آئے اور مجھے کہا کہ میں کیا کروں؟ میں نے کہا پہلے آپ فوراً اپنے گھر پہنچیں، لوگوں کو پتا چل گیا ہوگا، لوگ آپ کے پاس آرہے ہوں گے، اس لئے آپ کا اپنے گھر پر موجود ہونا ضروری ہے، میں تھوڑی دیر بعد آتا ہوں، خیر اس کو میں نے بھیج دیا اور پھر اس کے بعد میں چلا گیا، میں بیٹھا ہوا تھا اور لوگ آرہے تھے اور تعزیت کررہے تھے، وہ مجھے کہتے کہ میں اب کیا کروں؟ میں نے کہا دیکھو! آپ کے بہن بھائی ہیں جو گجرات میں ہیں، مجھے پتا ہے کہ انہوں نے کوئی کام ایسا نہیں کیا ہوگا جس سے آپ کی والدہ کو کوئی فائدہ ہوا ہو، کیونکہ وہ سب رسومات والے ہیں، مجھے پتا ہے کہ وہاں پر کیا ہوتا ہے، لہٰذا انہوں نے ساری رسومات کیے ہوں گے، لیکن آپ یہاں پر کچھ وہ کریں، جس سے آپ کی والدہ کو فائدہ پہنچے، پھر میں نے کہا کہ جو اللّٰه کے نام پر چپکے سے کوئی چیز دے دے یعنی جہاں بھی دینا چاہتا ہے اور وہ مستحق جگہ ہو تو اس طرح یہ عمل ٹھیک ہوجائے گا، تو وہ مجھے کہتے اچھا! کھانا کھلانے کا بھی تو ثواب ہوتا ہے۔ میں نے کہا جی، لیکن مالداروں کو کھلانے کا نہیں ہے، بلکہ آپ غریبوں کو کھلائیں، اور یہاں غریب آپ کے سامنے کون ہیں؟ کس کو کھلائیں گے؟ پھر میں نے کہا کہ ذرا اس طرح کام کرو، لیکن میں جو بھی کہتا تو وہ پھر وہیں پر آجاتا، تو میں سمجھ گیا کہ کرنا تو اس نے وہی ہے جو اس کے دل میں ہے، اس لئے میں نے کہا کہ اچھا! پھر آپ کھلانا چاہتے ہیں؟ کہتے ہیں: ہاں۔ میں نے کہا کتنوں کو کھلانا چاہتے ہیں؟ پیسے بتاؤ کہ کتنا خرچ کرنا چاہتے ہو؟ اس نے ایک amount بتائی کہ اتنی amount، میں نے کہا ٹھیک ہے، پھر میں آپ کو صحیح جگہ بتاتا ہوں، دیکھو! مالدار کو کھلانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا، لیکن ایک جگہ ہے جہاں مالدار کو کھلانے کا بھی ثواب ہے، کہتے وہ کونسی جگہ ہے؟ میں نے کہا افطاری کرانا، ابھی رمضان شریف آرہا ہے، تو اس میں جو مسلمان یہاں جمع ہوتے ہیں، ان کی افطاری کا انتظام کرلو، اس کا بھی ثواب ہوتا ہے اور وہ آپ اپنی والدہ کو بخش دیں، اس پر وہ کہتے ہاں! یہ ٹھیک ہے، اب میرے ساتھ تو کہا کہ ٹھیک ہے، لیکن پھر میں نے دیکھا کہ جتنا اس نے خرچ کرنے کا بتایا تھا، اتنا نہیں خرچ کرسکا، کیونکہ صحیح جگہ پر کوئی خرچ نہیں کرسکتا۔ لہٰذا یہ بات میں آپ کو اس لئے عرض کرتا ہوں کہ جس نے نہیں ماننا اس نے اپنے لئے کوئی نہ کوئی راستہ بنایا ہوتا ہے، لیکن جو ماننا چاہتا ہے، تو ان کو پھر آپ ایک دفعہ بتا دیں تو کم از کم راستہ معلوم ہوجائے گا۔ اللّٰه تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائے۔

وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ




  1. ۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)

    نوٹ! تمام آیات کا ترجمہ آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم سے لیا گیا ہے۔

سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات - مجلسِ سوال و جواب