اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
حضرت جی مراقبہ کے دوران دل میں اللہ اللہ محسوس ہوتا ہے اور تھوڑی دیر توجہ رہتی ہے، لیکن کبھی بالکل ہی پتا نہیں چلتا۔ کبھی کبھار طبیعت بہت بھری بھری سی رہتی ہے جیسے کسی بھی وقت آنسو ٹپک پڑیں گے۔ بڑی مشکل سے خود پر control ہوتا ہے۔ اور کبھی یہ سب کچھ ختم ہوجاتا ہے جیسے کچھ ہے ہی نہیں۔ آج کل ایسی ہی کیفیت ہے۔
جواب:
دراصل یہ مختلف کیفیات ہیں اور کیفیات تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ اس وجہ سے ان کی طرف توجہ نہیں کرنی چاہئے، اصل عمل کی طرف توجہ کرنی چاہئے۔ یہ احوال جو بدلتے رہتے ہیں، ان شاء اللہ اپنے وقت پر ایک صحیح مقام پر ٹھہر جائیں گے۔ باقی آپ جو فرما رہے ہیں کہ مراقبہ کے دوران دل میں ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ محسوس ہوتا ہے، تو یہ اَلْحَمْدُ للہ، اللہ کا شکر ہے کہ شروع ہوگیا۔ جو تھوڑی دیر بھی توجہ رہتی ہے اس پر اللہ پاک کا شکر کریں۔ اس سے اللہ پاک اس کو بڑھائیں گے اور ان شاء اللہ العزیز یہ پورا چل پڑے گا۔ اب آپ اس مراقبے کو دس منٹ کی جگہ پندرہ منٹ کرلیں، اس کے علاوہ آپ کا باقی ذکر وہی رہے گا۔
سوال نمبر 2:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، حضرت والا! امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت! دیکھا گیا ہے کہ جب اعلان ہوجائے کہ شیخ صاحب ذکر اور مراقبہ کروائیں گے تو تل رکھنے کی جگہ بھی نہیں ہوتی ورنہ میدان خالی پڑا رہتا ہے۔ کیا ذکر اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے لئے ہوتا ہے یا کسی بشر کے لئے؟ آپ کی رائے درکار ہے۔
جواب:
اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ ذکر اللہ کے لئے ہی ہوتا ہے، البتہ مشائخ کی موجودگی میں ذکر کی کیفیت بدل جاتی ہے۔ یہ بات طے شدہ ہے کہ ان کی موجودگی میں ان کی برکت سے لوگ انعکاسی فیض حاصل کرتے ہیں۔ چونکہ آج کل زیادہ تر انعکاس کی طرف ہی توجہ ہے یعنی لوگ جو کچھ محسوسات کرتے ہیں، اس پہ چلتے ہیں اس وجہ سے شیخ کی مجلس میں جب ذکر اور مراقبہ کرتے ہیں تو چونکہ ان کو زیادہ محسوس ہوتا ہے، لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ شاید یہ زیادہ کامیابی کی بات ہے، حالانکہ ہمارے مشائخ کا طریقہ یہ نہیں ہے، ہمارے مشائخ انعکاسی کی بجائے القائی پہ زیادہ چلتے ہیں۔ یعنی وہ سالک کو جو ذکر دیتے ہیں اگر وہ سالک یہ ذکر اپنے معمول کے مطابق باقاعدگی سے کسی بھی جگہ پر کرے تو اس کو اس سے فائدہ ہوتا ہے۔ البتہ ان کا شیخ کے ساتھ جو تعلیمی ذکر ہوتا ہے وہ شیخ کے ساتھ بیٹھ کر کرنے سے boost up ہوجاتا ہے اور اس میں تازگی آجاتی ہے۔ بہرحال ان کا اصل ذکر وہی ہوگا جو ان کو شیخ نے ہر روز کرنے کے لئے دیا ہوگا۔ اسے اپنے معمول کے مطابق کرنے سے ہی ان شاء اللہ فائدہ ہوگا۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم حضرت جی! برونائی سے علی عرض کررہا ہوں۔ حضرت آپ نے ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا جہری ذکر ڈھائی ہزار تک بڑھانے کا فرمایا تھا اَلْحَمْدُ للہ اس کا ایک مہینہ مکمل ہوگیا ہے۔ حضرت احوال کے سلسلہ میں عرض ہے کہ دھیان بدستور منتشر رہتا ہے، خصوصاً جہری ذکر کے بعد پندرہ منٹ کے مراقبہ میں نیند کی غنودگی طاری ہوجاتی ہے۔ پہلے بھی فجر کے بعد نیند کے غلبہ کے باعث آپ نے جہری ذکر اور مراقبہ fresh وقت میں کرنے کی ہدایت فرمائی تھی جنہیں اب میں الگ سے مغرب کے بعد کرتا ہوں۔ حضرت آپ سے مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
ما شاء اللہ، اللہ تعالیٰ آپ کو مزید توفیقات سے نوازے۔ اب ڈھائی ہزار کی جگہ تین ہزار مرتبہ جہری ذکر کریں اور مراقبہ اپنے طور پر پندرہ منٹ کریں۔ جہاں تک مراقبہ میں نیم غنودگی والی بات ہے تو یہ اس کا side effect ہے۔ کیونکہ مراقبہ میں انسان کا جسم ڈھیلا ہوجاتا ہے تو اس پر غنودگی کی حالت طاری ہونے لگتی ہے۔ اس طرح اگر آپ کتاب پڑھ رہے ہوں یا بیان سن رہے ہوں تب بھی نیند سی آنے لگتی ہے۔ یہ ایک فطری چیز ہے، اس میں فکر کی کوئی بات نہیں ہے۔ البتہ جتنا انسان کے اختیار میں ہے اتنا دھیان کے ساتھ ذکر اور مراقبہ کریں تو ان شاء اللہ العزیز آہستہ آہستہ اس میں رسوخ ہوجائے گا اور پھر ان شاء اللہ العزیز اس میں ایسا نہیں ہوگا۔ اس لئے آپ گھبرائیں نہیں، آپ اپنا مراقبہ جاری رکھیں اپنی طرف سے کوشش کریں کہ fresh وقت میں ہو اور اگر ممکن ہو تو اپنے ساتھ کوئی چائے وغیرہ کا تھرموس رکھ لیا کریں اور مراقبے سے پہلے ایک کپ پی لیا کریں، اس طرح آپ کی طبیعت fresh ہوجائے گی اور آپ کے لئے مراقبہ آسان ہوگا ان شاء اللہ۔
سوال نمبر 4:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! اللہ جل شانہ کا شکر ہے کہ بحیثیت مجموعی ذکر کی پابندی کی توفیق رہی۔ درمیان میں چند دن ناغے بھی تھے جس کا سبب بیماری، سفر یا تھکن تھی۔ اللہ تعالیٰ معاف فرمائے۔ پہلے روزانہ چند پارے تلاوت ہوجاتی تھی اب اس میں بہت کمی آگئی ہے جس کے ازالہ کی کوشش کررہا ہوں۔ نمازوں میں دو تین دفعہ وتر قضا ہوگئے کہ صبح فجر سے پہلے نہیں اٹھ سکا۔ تہجد سے بھی محروم ہوں، ذہن منتشر رہتا ہے، یکسوئی کی کوشش کرتا ہوں لیکن ناکام رہتا ہوں۔ اس کی وجہ سے کچھ چڑچڑا پن بھی آجاتا ہے جس کو دبانے کی کوشش کرتا ہوں۔ ایسے وقت میں نظر کی حفاظت میں بھی کوتاہی ہونے لگی ہے، اس منتشر تحریر کو معاف کر دیجئے۔ الغرض نماز، روزہ، درس، تقریر اور بیان سب کچھ ہے لیکن پابندی اور انضباطِ وقت نہ ہونے کی وجہ سے ذہن منتشر اور کاموں کا بوجھ رہتا ہے۔ ہمارے حضرت نے پاسِ انفاس کا ذکر تعلیم فرمایا تھا لیکن اس وقت پابندی نہ کرسکنے کے باعث وہ ضائع ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ رحم فرمائے۔ اس ذہنی آوارگی کا علاج تعلیم فرما دیں تو مہربانی ہوگی۔
جواب:
ماشاء اللہ آپ کو احساس ہے اور احساس ہی بڑی چیز ہوتی ہے۔ جس طرح ان سالک کے اوپر بعض اوقات اس طرح کے حالات آتے رہتے ہیں اس طرح ہمارے ساتھ بھی ہوا، تو مجھے بڑی پریشانی ہوگئی کہ یہ کیا ہورہا ہے۔ پھر میں نے خواب میں حضرت مولانا فقیر محمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی زیارت کی اور حضرت نے مجھ سے پوچھا کہ کیا حال ہے؟ میں نے اپنا حال بتا دیا، فرمایا ماشاء اللہ آپ کو احساس ہوگیا اور جب احساس ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ راستہ بنا دیتے ہیں۔ اَلْحَمْدُ للہ آپ کو یہ جو احساس ہوا ہے، یہ بھی سلسلہ کی برکت ہے، اور ان شاء اللہ اس کے ذریعہ سے کام درست ہوں گے۔
بہرحال آپ سے جتنا ممکن ہو آپ ذکر کی پابندی ضرور کریں کیونکہ اس کے بغیر ترقی نہیں ہوا کرتی۔ اس راستہ کا انجن یہی ہے۔ لہٰذا اس میں آپ کمی نہ کریں۔ اور آپ سے جو ناغے ہوئے ہیں ان کے اوپر جو آپ کو حسرت ہے اس سے ان شاء اللہ آپ کو فائدہ ہوگا۔ لیکن اس سے آپ کو جو experience حاصل ہوا ہے وہ experience آپ استعمال کریں کہ کن وجوہات سے ناغہ ہوا تھا، کیا ان کو avoid کیا جا سکتا تھا یا نہیں؟ اگر avoid کیا جاسکتا تھا تو پھر وہ طریقہ اپنے ذہن میں رکھیں اور آئندہ کے لئے اس کو استعمال کریں۔ تلاوت اگر چند پارے روزانہ ہوجاتی ہے تو یہ ما شاء اللہ بہت اچھی بات ہے، لیکن چونکہ یہ ثوابی کام ہے، اس لئے اس کو اپنے حال کے مطابق کرلیں۔ یعنی آپ کے پاس جتنا ٹائم ہے اس کے حساب سے آپ طے کرلیں۔ ہمارے ہاں کم از کم آدھے پارے کی ترتیب ہے، آپ اپنی سہولت کے حساب سے آدھے پارے سے جتنا زیادہ کرسکیں وہ آپ کی اپنی ہمت ہے، لیکن آدھے پارے سے کم تلاوت نہ ہو۔ اور اگر آپ حافظ ہیں تو پھر کم از کم ڈھائی پارے کی کوشش کرلیں۔
آپ کے جو وتر قضا ہوئے ہیں ان کے بارے میں اپنا تجربہ عرض کرتا ہوں کہ اس سلسلہ احتیاط افضل ہے کہ اگر تہجد میں اٹھنے کا یقین نہ ہو تو عشاء کے ساتھ ہی وتر پڑھے جائیں، اس میں risk نہیں لینا چاہئے۔ بعض دفعہ یہ قضا ہوجاتے ہیں کیونکہ وتر واجب ہیں، واجب کو مستحب کے لئے risk میں نہیں ڈالنا چاہئے۔ اگرچہ بہتر اور افضل و اولیٰ تو یہی ہے کہ آخر رات میں پڑھے جائیں، لیکن اگر افضل میں خطرہ ہو کہ رہ جائے گا تو اس وقت بہتر یہی ہے کہ انسان خطرہ سے بچ جائے۔ فقہ کا قانون بھی ہے کہ دفعِ مضرت جلبِ منفعت سے زیادہ اہم ہوتی ہے۔ آپ اگر اس طرح کریں گے تو ان شاء اللہ امید ہے کہ وتر قضا نہیں ہوں گے۔ آپ عشاء کی سنتوں کے بعد اور وتر سے پہلے چار رکعت تہجد کی نیت سے پڑھ لیا کریں، لیکن اس پہ تکیہ نہ کریں۔ کوشش کریں کہ آپ تہجد بھی پڑھ لیں اور یہ بھی پڑھ لیں۔ یہ پڑھنے کے بعد اگر مثال کے طور پر تہجد میں نہیں بھی اٹھا گیا تو کم از کم یہ آپ پڑھ چکے ہوں گے۔ اس کے علاوہ قرآن پاک میں تہجد کے وقت استغفار کرنے کا ذکر بھی آیا ہے۔ اس لئے اگر آپ اٹھ جائیں اور وقت تھوڑا ہو تو استغفار اور دعا کرلیں۔ اس طرح کم از کم اس سے محرومی نہیں ہوگی۔ اس طرح آپ تہجد کی نماز پڑھنے کے بعد بھی استغفار کرلیا کریں، کیونکہ یہ وقت استغفار کے لئے بہت زیادہ اہم ہے۔ اس لئے اس وقت میں دعاؤں اور استغفار سے محرومی نہیں ہونی چاہئے۔ اس کے بارے میں علماء کرام اور مشائخ فرماتے ہیں کہ یہ ولایت کی کنجی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو نصیب فرمائے۔
ذہن کے منتشر رہنے کہ بارے میں عرض ہے کہ دراصل بعض دفعہ mis management ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے ذہن منتشر رہتا ہے۔ ہمارے حضرت فرمایا کرتے تھے کہ کامیابی تو انتظام سے ہوتی ہے۔ اس لئے انتظام کے ساتھ کام کریں تاکہ ذہن منتشر نہ ہو۔ ہر چیز کا اپنا اپنا ٹائم ہو اور وہ اس کے مطابق ہو۔ practiceable انداز میں اپنا time table بنالیں، ایسا نہ کریں کہ آپ بہت زیادہ چیزیں اپنے time table میں ڈال لیں اور پھر اس پہ عمل کرنے کی ہمت نا ہو۔ اس سے انسان کی ہمت ٹوٹ جاتی ہے اور پھر شیطان اکثر دل میں وسوسہ ڈال دیتا ہے کہ تم یہ نہیں کرسکتے، جس کی وجہ سے آپ کا ذہن منتشر رہتا ہے۔ اس لئے کوشش کریں کہ آپ ایسا time table بنائیں جس پہ آپ عمل بھی کرسکیں، اور پھر اس پر واقعی عمل کرکے دکھائیں۔ ان شاء اللہ العزیز اللہ پاک مزید توفیقات سے نوازیں گے۔
حضرت نے پاسِ انفاس کا جو ذکر تعلیم فرمایا تھا وہ ہمارے ہاں بھی ہے، البتہ اس سے پہلے ذرا ترتیب بن جائے یعنی ابتدائی چیزیں ہوجائیں تو پھر یہ چیز زیادہ بہتر طریقہ سے حاصل ہوسکتی ہے۔ اس لئے فی الحال آپ وہی کریں جو آپ کو کرنے کا بتایا گیا ہے۔ اللہ جل شانہٗ ہم سب کو ان معمولات کی ساری برکات نصیب فرمائے۔
سوال نمبر 5:
محترم جناب کاکا خیل صاحب کے جواب لکھنے کا بہت شکریہ۔ میں عیدالفطر کے بعد پاکستان واپس آنے کا ارادہ رکھتی ہوں، ان شاء اللہ اس وقت بیان میں شرکت کے لئے نیت باندھ لی ہے۔ اللہ نے موقع دیا تو ان شاء اللہ آپ کے علم سے مستفید ہونے کا موقع ملے گا۔ اللہ پاک آپ پر اپنی مہربانی کا سلسلہ جاری رکھے آمین۔
جواب:
آمین
سوال نمبر 6:
السلام علیکم شیخ
I did ten minutes for five points and fifteen minutes for مراقبہ احدیت I didn’t get strong feelings please kindly guide me on the next step جزاک اللہ from China
جواب:
ماشاء اللہ you should continue this and ان شاء اللہ العزیز it will help you and to develop concentration and ان شاء اللہ to be on the right path so you should continue it for one month more ان شاء اللہ
سوال نمبر 7:
As far مراقبہ احدیت is concerned it please note this this مراقبہ is actually to feel the فیض it is coming from اللہ سبحانہ وتعالیٰ through the heart of رسول اللہ ﷺ and Sheikh this by feeling this ان شاء اللہ العزیز you will feel more attraction towards love of Allah سبحانہ وتعالیٰ and you will be able towards on شریعت more
سوال نمبر 8:
Reminder for next ذکر حضرت السلام علیکم I have been reciting Allah Allah seven thousands times along followed by ‘‘یَا اَللّٰهُ، یَا سُبْحَانُ، یَا عَظِيْمُ، یَا رَحْمٰنُ، یَا رَحِيْمُ، یَا وَهَّابُ، یَا وَدُوْدُ، یَا كَرِيْمُ، یَا شَافِیُ، یَا سَلَامُ’’ hundred times followed by یَا اَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ ten times this is in addition to the مراقبہ on five points and thirteen تسبیحات kindly advise next جزاک اللہ
جواب:
I think you should just at five hundred more to Allah Allah and the rest will be the same ان شاء اللہ
سوال نمبر 9:
السلام علیکم حضرت! مجھے اور میرے والدین کو بہت شوق ہے کہ میں job کروں۔ میں گورنمنٹ job کہ کوشش کرتی رہتی ہوں، پر کبھی نہیں لگی۔ آخری دفعہ جب میں نے PPSC کے لئے کوشش کی، اور اس کے لئے بہت محنت بھی کی، لیکن result سے پہلے اس حوالے سے میں نے ایک بہت برا خواب دیکھا۔ جب result آیا تو میرا پیپر سرے سے check ہی نہیں ہوا تھا کیونکہ نجانے کیسے میں question paper کا code درج کرنا ہی بھول گئی تھی۔ جب پتا چلا تو دیوار پر سر مارنے کو دل کررہا تھا۔ اب پھر female lectures کی seats آئی ہیں، لیکن ان کے آنے سے پہلے میں نے خواب خواب دیکھا کہ میں ایک madam کی طرف امید بھری نگاہوں سے دیکھتی ہوں کہ وہ مجھے job دیں گی، پر وہ مجھے کہتی ہیں کہ تمھیں economics میں job نہیں ملے گی۔ آپ اس بارے میں کچھ رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ
جواب:
دراصل اس میں دو باتیں ہیں، ایک انسان کی اپنی کوشش اور دوسرا اللہ تعالیٰ کا فیصلہ۔ انسان اپنے وسائل کے مطابق کوشش کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر راضی ہوتا ہے۔ یہی مسلمان کا طریقہ کار ہے۔ اس وجہ سے بالخصوص استاد کی لائن کی female job کرنا اگرچہ بڑی اچھی بات ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ female کے لئے female teacher ہوں تو یہ زیادہ مناسب ہے لیکن آپ نے صرف کوشش کرنی ہے اس کے لئے جو وسائل اور اسباب ہیں آپ نے وہ اختیار کرنے ہیں، آپ نے یہ نہیں سمجھنا کہ اس سے یہ ضرور ہوجائے گا، کیونکہ پوری دنیا میں صرف آپ امیدوار نہیں ہیں بلکہ اور بھی ہیں، اور ہر ایک یہی کوشش کررہا ہوگا، جب کہ seats limited ہوتی ہیں، لہٰذا ان میں سے جس کا بھی مقدر ہوگا، اس کو وہ job ملے جائے گی۔ اور جس کے لئے اللہ پاک نے دوسرا کام لکھا ہوگا اس کے ساتھ وہی بات ہوگی۔ لہٰذا disheart ہونے اور بے ہمت ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اپنی ہمت جاری رکھیں اور اللہ پاک سے بالخصوص تہجد کی نماز کے بعد مانگا کریں اور اگر اللہ پاک کی طرف سے کوئی اور فیصلہ آیا تو اس پر دل سے راضی رہیں۔ اس طرح ان شاء اللہ آپ کی پوری کوشش cash ہوجائے گی اور اس صبر کا آپ کو اجر ملے گا۔ یہ جو ہم کہتے ہیں:
﴿اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ﴾ (البقرۃ: 156)
ترجمہ1: "ہم سب اللہ ہی کے ہیں اور ہم کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے"۔
اس کے بعد اللہ پاک کی طرف سے یہ فرمان ہے:
﴿اُولٰٓىٕكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ﴾ (البقرۃ: 157)
ترجمہ: "یہ وہ لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی طرف سے خصوصی عنایتیں ہیں، اور رحمت ہے"۔
آج مولانا تقی عثمانی صاحب نے اس کی بڑی عمدہ تشریح فرمائی کہ صلوٰت اور رحمت یہ علیحدہ علیحدہ چیزیں ہیں، اس کو لوگ ایک سمجھتے ہیں۔ صلوٰت کا مرتبہ بہت اونچا ہے کیونکہ انبیاء اور اللہ پاک کے فرشتوں کے لئے خاص ہے۔ اس لئے صبر پر ان شاء اللہ یہ چیز ملے گی۔ اس لئے اگر کوئی پریشانی کی چیز ہو تو اس پر بجائے اس کے کہ آپ اپنے آپ کو tense کریں یا اپنے آپ کو نقصان پہنچائیں، آپ صبر کیا کریں۔ کیونکہ بے صبری کی وجہ سے روحانی نقصان کے ساتھ ساتھ جسمانی نقصان بھی ہوتا ہے۔ اگر آپ روحانی نقصان سے بچنے کی کوشش کریں گی یعنی اللہ کے فیصلہ پہ راضی ہوں گی اور آپ یہ کہیں گی: ﴿اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ﴾ تو آپ کو ان شاء اللہ یہ مقام بھی ملے گا اور دوسری طرف جسمانی نقصان سے بھی بچت ہوجائے گی۔ کیونکہ اس سے راستہ مل جاتا ہے۔
جب راستہ بند نظر آتا ہو تو پھر depression ہی ایک چیز ہے جو ہوسکتی ہے، لیکن جس وقت آپ کو راستہ مل جائے جیسے آپ کو ایک چیز کی جگہ دوسری چیز دے دی جائے، تو آپ کو فائدہ ہوگیا۔ ویسے بھی حدیث شریف میں آیا ہے کہ جب انسان کوئی چیز مانگتا ہے تو قبولیت کی تین صورتیں ہوتی ہیں۔ یا اس کو وہی چیز دی جاتی ہے جو اس کی demand ہے، یا اس پر سے کوئی مصیبت ہٹا دی جاتی ہے اور یا پھر اللہ پاک اس کو یومِ حشر کے لئے ذخیرہ فرما دیتے ہیں۔ اس وجہ سے آپ مایوس نہ ہوں اور اپنی ہمت جاری رکھیں۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم حضرت جی! اللہ پاک آپ کا سایہ ہمارے اوپر قائم رکھے اور آپ کے علم، صحت اور عمر بھر میں برکت عطا فرمائے آمین۔ حضرت جی پچھلے ایک مہینے میں میرے معمولات کچھ ایسے تھے: ایک نماز قضا ہوئی تھی جس کا ایک روزہ رکھ لیا تھا اور دو ابھی رکھنے ہیں۔ اس مہینے ذکر میں ایک ناغہ ہوا، اس دن مصروفیت میں بالکل یاد نہیں رہا، لیکن میرا ذکر میں دل نہیں لگ رہا۔ دل دنیاوی خیالات میں گم رہتا ہے۔ جہری ذکر کے بعد جب پندرہ منٹ کے لئے ’’اَللّٰہْ‘‘ کا مراقبہ کرنا ہو تو اس دوران نیند آجاتی ہے یا میں لیٹ جاتا ہوں یا کسی اور کام میں لگ جاتا ہوں۔ مراقبہ میں کافی مشکل پیش آرہی ہے، بلکہ مجھ سے مراقبہ ہو ہی نہیں رہا۔ میرا ذکر تقریباً پچھلے ایک ماہ سے یہ ہے: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ سو مرتبہ۔ حضرت ان معاملات میں آپ کی رہنمائی کا طلبگار ہوں۔
جواب:
اصلاح کے لئے صرف ایک طریقہ مراقبہ ہی نہیں ہے۔ لہٰذا اگر آپ کو مراقبہ سے مناسبت نہیں ہے تو ہم دوسرا راستہ اختیار کرلیتے ہیں۔ یہاں صرف ایک سلسلہ نہیں ہے، چاروں سلسلے چلتے ہیں۔ اس میں آپ کو ان شاء اللہ دوسرے سلسلے سے فیض مل جائے گا۔ آپ یوں کرلیں کہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ ہزار مرتبہ کرلیں۔ لیکن پندرہ منٹ کے لئے اللہ کے تصور کو آپ جاری رکھیں۔ اگر کبھی ہونا شروع ہوگیا تو اس وقت ہم اس کو استعمال کرلیں گے، لیکن ضروری نہیں ہے کہ یہ ہو۔ کیونکہ ہر ایک کی طبیعت مختلف ہوتی ہے۔ اس وجہ سے آپ گھبرائیں نہیں، یہ سلسلہ آپ جاری رکھیں، ان شاء اللہ العزیز اس سے بھی ہمارا کام ہوجاتا ہے۔
سوال نمبر 11:
السلام علیکم حضرت شاہ صاحب! اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے، اَلْحَمْدُ للہ آپ کی برکت سے دو سو، چار سو، چھ سو اور چار ہزار کو ایک ماہ ہوگیا ہے۔ مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔ کچھ عرصہ سے مسجد اور خانقاہ دونوں جگہوں پر بہت نیند آتی ہے جو کہ control سے باہر ہوتی ہے، بیٹھے بیٹھے سو جاتا ہوں۔ منزل جدید پڑھتے ہوئے پہلے جو نیند آتی تھی اب آپ کی برکت سے نہیں آتی۔ اَلْحَمْدُ للہ اب منزل جدید گھر میں اونچی آواز میں تلاوت کرتا ہوں۔ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ابھی مشکل محسوس ہوتا ہے۔ آپ کی برکت سے دل میں نہ کوئی خوشی محسوس ہوتی ہے اور نہ کسی غم کا طبیعت پہ بوجھ رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی صحت میں برکت عطا فرمائے اور آپ کے فیض سے وافر حصہ نصیب فرمائے۔ آمین
جواب:
اب آپ دو سو، چار سو، چھ سو اور ساڑھے چار ہزار مرتبہ کرلیا کریں۔ نیند کے بارے میں میں نے آپ کو بتایا تھا کہ یہ چیزیں ساتھ ہوجاتی ہیں، آپ اس کی فکر نہ کریں، آپ اپنی ہمت جاری رکھیں۔ اور جیسے منزل جدید آپ کے لئے ماشاء اللہ آسان ہوگئی ہے، ایسے ان شاء اللہ دوسرے راستے بھی آسان ہوجائیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ بات point پہ پہنچ گئی ہے۔ ابھی آپ ہمت کر کے منزل جدید ضرور پڑھا کریں۔ مجھے معلوم نہیں کہ آپ نے ذکر کے لئے کون سا وقت متعین کر رکھا ہے۔ اگر مغرب کے بعد کا وقت ہو تو پھر آپ منزل جدید پڑھ کر ہی ذکر کرلیا کریں، یہ طریقہ ان شاء اللہ زیادہ بہتر ہوگا۔ لیکن اگر کوئی اور وقت ہے تو اس کو ایسے ہی جاری رکھیں۔
سوال نمبر 12:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، حضرت جی جہلم سے فلاں بات کررہا ہوں۔ بارہ تسبیحات اور پانچوں لطائف پر پانچ پانچ منٹ مراقبہ کرنے کے بعد لطیفہ سر پر شیونات ذاتیہ کا بیس منٹ کا مراقبہ روزانہ کررہا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی صفات پر خود کو متوجہ اور پہلے سے بڑھ کر ان پر یقین محسوس کرتا ہوں۔
جواب:
سبحان اللہ، ماشاء اللہ، اب آپ اس طرح کرلیں کہ چوتھا مراقبہ صفات سلبیہ والا یعنی وہ انسانی صفات جو اللہ کی شان کے مطابق نہیں ہیں، اللہ جل شانہ ان سے پاک ہے۔ جیسے اللہ پاک کو نیند نہیں آتی، اللہ پاک کی اولاد اور بیوی نہیں ہے۔ اس مراقبہ سے پہلے سورۃ اخلاص تین مرتبہ پڑھ لیا کریں۔ کیونکہ وہ بھی تنزیہ ہے۔
سوال نمبر 13:
Monthly اذکار update and احوال
السلام علیکم my dear and respected مرشد I hope you are well ان شاء اللہ Ya Syedi all اذکار are completed for this month without any ناغہ اَلْحَمْدُ للہ two four six and thirty five hundreds ten minutes with finger on لطیفہ قلب روح سر خفی and لطیفہ اخفیٰ I am able to sense Allah Allah from all sensing points I can also feel myself gently rocking backward and forwards during مراقبہ fifteen minutes مراقبہ احدیت
مراقبہ احدیت کے دوران ایک خاموشی سی ہوتی ہے اور ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کی آواز سنائی نہیں دیتی۔ مراقبہ احدیت کے دوران کبھی کوئی بہت وزنی چیز دل پر آرہی ہوتی ہے اور کبھی پسینہ بھی آنے لگ جاتا ہے۔ جب کبھی دن میں آنکھیں بند کرلوں تو دل و دماغ میں مراقبہ احدیت ہی چل رہا ہوتا ہے۔ مراقبہ احدیت کی برکت سے میرے دل میں یہ خیال بھی پختہ ہوا کہ میں ہر گناہ چھوڑنے کے لئے تیار ہوں۔
جواب:
سبحان اللہ! بہت اچھی بات ہے، ماشاء اللہ، اللہ تعالیٰ اس کو مزید بڑھائیں۔ دراصل مراقبہ احدیت کا تعلق ذکر کے ساتھ نہیں ہے فیض کے ساتھ ہے۔ لہٰذا اگر آپ کو ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کی آواز نہیں سنائی دے رہی تو یہ اچھی بات ہے، کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ اس کا اثر ہورہا ہے۔ اگر یہ ہورہا ہو تو اس کو بند کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی اور اگر نہیں ہورہا تو اس کے بارے میں فکر کی ضرورت نہیں ہوتی، کیونکہ اس میں فیض کا ادراک ہوتا ہے۔ اَلْحَمْدُ للہ آپ کو فیض کا ادراک ہورہا ہے کہ کوئی بہت وزنی چیز دل پہ آرہی ہے۔ یہ فیض کا ہی ادراک ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہ عام فیض تھا، اب آپ ایک خاص فیض کا مراقبہ کریں اور وہ تجلیات افعالیہ کا مراقبہ ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ یہ تصور کریں کہ اللہ ہی سب کچھ کررہے ہیں اور اس فکر کا فیض اللہ جل شانہٗ کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب اطہر پر اور آپ ﷺ کے قلب اطہر سے شیخ کے دل پر اور شیخ کے دل سے آپ کے دل پر آرہا ہے۔ مراقبہ احدیت کی جگہ پندرہ منٹ یہ والا مراقبہ کرلیا کریں، وہ عام فیض تھا اور یہ خاص فیض ہے۔ باقی چیزیں ان شاء اللہ وہی ہوں گی۔
سوال نمبر 14:
السلام علیکم
Sheikh I have completed doing مراقبہ جامع in fifth point for fifteen minutes last month I have got feeling as below:
No. 1: I am able to gradually understand the meaning of obedience and patience and realize I should correct myself
No. 2: Time of doing تصوف is becoming very for me increase my concentration in more focused on in each matters
Please advise for next جزاک اللہ Sheikh wife of فلاں China
جواب:
ما شاء اللہ its very good ما شاء اللہ its very good that you have felt these things and فیض جامع as مراقبہ on fifth point you are doing so after this ان شاء اللہ you should do مراقبہ معیت مراقبہ معیت means this that you should feel Allah is with me how we don’t know اللہ سبحانہ وتعالیٰ knows better about it but Allah is with me as اللہ سبحانہ وتعالیٰ has said this thing in Quran so this you should feel that Allah is with me and the فیض of this is coming اللہ سبحانہ وتعالیٰ to رسول اللہ ﷺ and from there to Sheikh and from there to you this you should understand ان شاء اللہ
سوال نمبر 15:
السلام علیکم
Sheikh I have been doing in this month thinking how should I prepare for Akhira for fifteen minutes I think I should try to keep doing all عبادات with sincerity try to help people as I can and I make توبہ to اللہ سبحانہ وتعالیٰ may Allah forgive my sins Ameen Sheikh this is what I am thinking now to prepare myself please kindly advise me what should I do for next جزاک اللہ for lady care of فلانہ
جواب:
ماشاء اللہ its very good and now you should think that the فیض please tell me what مراقبات you have done already that I should not give you are repeat the same so please tell me what مراقبات you have done tell now so ان شاء اللہ then it will be possible for me to tell you about further
سوال نمبر 16:
السلام علیکم فلاں
Here one month and ten days of meditation has been completed meditation was ten minutes لطیفہ قلب ten minutes لطیفہ روح and fifteen minutes لطیفہ سر in which ذکر of Allah سبحانہ و تعالیٰ is to be felt I do feel ذکر for five to six minutes in both لطائف قلب and لطیفہ روح and three to five minutes لطیفہ سر some days were skipped should I continue this
جواب:
yes you should continue for one month more
سوال نمبر 17:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ محترم حضرت! آپ کی نصیحت کے مطابق مندرجہ ذیل اذکار اور مراقبات کو دو ماہ تک جاری رکھا جو کل مکمل ہوچکے ہیں۔ اَلْحَمْدُ للہ غیبت جھوٹ اور بدنظری پر control کرنے اور اس کا record رکھنے کے لئے چارٹ پورا کرتا رہا۔ اللہ تعالیٰ کی مدد اور آپ کے فیض کی برکت سے اَلْحَمْدُ للہ پچانوے سے اٹھانوے فیصد بچا رہا، لیکن اس کا یقینی دعویٰ نہیں کرسکتا۔ غصہ کرنے پر اللہ تعالیٰ کے فضل سے control رہا۔ اَلْحَمْدُ للہ جائز بات پر سختی چار سے پانچ مرتبہ کی۔ حضرت مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔ ذکر اور مراقبات کی تفصیل یہ ہے: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ، ’’اَللّٰہْ‘‘ سو مرتبہ، ’’حَقْ اَللّٰہ‘‘ پانچ سو مرتبہ، ’’ھُوْ‘‘ پانچ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہُ‘‘ دو سو مرتبہ۔ ’’حَقْ اَللّٰہ‘‘ کے ساتھ یہ تصور کیا کہ میں اللہ تعالیٰ کا بندہ ہوں اور اللہ تعالیٰ سے راضی ہوں۔ مراقبات میں پہلے مراقبہ کے اندر تصور کیا کہ اللہ جل شانہ میرے ساتھ ہیں جیسے کہ اس کی شان ہے۔ دوسرے مراقبہ میں تصور کیا کہ میں اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے طریقہ شریعت پہ چلنے کی کوشش کرتا ہوں۔ تیسرے مراقبہ میں تصور کیا کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کی امت کو تمام فتنوں سے بچایا ہے، اور دل میں دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمارے سلسلہ کو قبول فرمائے اور کامیاب و کامران کر دے۔ چوتھا مراقبہ میں اللہ تعالیٰ نے مجھ پر جو کرم کیا اور جتنی نعمتیں عطا کی ان کا شکر ادا کیا، ان کی مقدار پانچ پانچ منٹ رہی۔ سفر اور routine کے special معمولات اور کمزور management کی وجہ سے مراقبات کے دوران یکسوئی حاصل نہیں کرسکا۔ اَلْحَمْدُ للہ ناغہ نہیں ہوا۔
جواب:
ما شاء اللہ! بہت اچھی progress ہے، اللہ جل شانہ اس کو اور بھی بہتر فرمائیں۔ ایک بات مزید عرض کروں گا کہ اب آپ صبح کے وقت جب آپ نماز پڑھ کر ساری چیزوں سے فارغ ہوجائیں تو دس منٹ کے لئے یہ سوچیں کہ آپ آج کیا نیک کام کرسکتے ہیں اور لوگوں کی کون سی جائز خدمت کرسکتے ہیں۔ پھر شام کے وقت مراقبہ کرنا ہے کہ آپ نے ان باتوں میں سے کس بات پر عمل کیا اور کون سی بات رہ گئی۔ جو کام کرلیا اس پر شکر ادا کریں اور جو رہ گیا ہو اس پر استغفار کریں۔ یہ ایک مہینہ کر کے مجھے اس کے بارے میں report کریں۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، حضرت جی آپ نے سلوک کے متعلق فرمایا کہ جو بات ہوئی ہے whatsapp کر دوں۔ حضرت جی میری خواہش ہے کہ میرا سلوک شروع کروا دیا جائے۔
جواب:
ما شاء اللہ بالکل صحیح ہے۔ اس کے لئے سب سے پہلا step یہ ہے کہ آپ اپنے اندر موجود تمام عیوب کی ایک list بنا کے مجھے بھیج دیجیے۔ کیونکہ سلوک کا اصل مقصد ان عیوب کی اصلاح ہے۔ ان عیوب سے پتا چل جائے گا کہ کہاں پر کون سی چیز پھنسی ہوئی ہے۔ اس کے بعد ان شاء اللہ ایک step by step والا procedure شروع کیا جائے گا۔
اس سلسلہ میں ایک بات سب لوگوں کے لئے عرض کر دوں کہ بعض دفعہ میں یہ کہتا ہوں کہ آپ اپنے عیوب بیان کریں، تو ایک صاحب نے مجھے اپنی مشکلات لکھ دیں۔ میں نے کہا کہ میں نے آپ سے عیوب لکھنے کا کہا ہے، مشکلات کا نہیں کہا، کیونکہ مشکلات کا محل اور ہوتا ہے۔ یہاں اپنے عیوب لکھنے ہیں کہ آپ کو اپنے اندر کون کون سی برائیاں نظر آتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان اپنے آپ سے سب سے زیادہ آگاہ ہوتا ہے۔
﴿بَلِ الْاِنْسَانُ عَلٰى نَفْسِهٖ بَصِیْرَةٌ وَّ لَوْ اَلْقٰى مَعَاذِیْرَهٗ﴾ (القیامۃ: 14-15)
ترجمہ: "بلکہ انسان خود اپنے آپ سے اچھی طرح واقف ہوگا۔ چاہے وہ کتنے ہی بہانے بنائے"۔
یہ بالکل صاف بات ہے کہ انسان اپنے بارے میں سب سے بہتر جانتا ہے۔ اور یہ معاملہ چونکہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہے اور اللہ پاک سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے، اس لئے اگر اس تصور کے ساتھ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں اور اللہ پاک کو پتا ہے کہ میرے اندر کیا عیوب ہیں جو مجھے نظر آرہے ہیں اور اس میں میری طرف سے کوئی خیانت تو نہیں ہورہی۔ اتنی سی بات پر اگر آدمی عمل کرلے تو ان شاء اللہ العزیز اللہ کی طرف سے بھی مدد ہوگی۔ اور میرے خیال میں یہی اس کی جان ہے، اللہ تعالیٰ نصیب فرمائے۔
سوال نمبر 19:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! لطیفہ قلب سے لطیفہ خفی تک دس دس منٹ اور لطیفہ اخفیٰ پر پندرہ منٹ۔ تمام لطائف محسوس ہوتے ہیں۔ حضرت جی لطائف کے ذکر کے دوران کبھی کبھی دھیان اُدھر اُدھر ہوجاتا ہے۔ جب یہ یاد آتا ہے تو توجہ دیتی ہوں لیکن پتا ہی نہیں چلتا ذکر کے دوران کبھی دھیان اِدھر اُدھر ہوجاتا ہے اور پھر دھیان بٹ جاتا ہے۔ حضرت جی زندگی کا مقصد اللہ پاک کی رضا سمجھتی ہوں، اس کے لئے جو ہوسکے وہی کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔ کسی بھی مسئلہ میں دنیا پہ دین کو ترجیح دیتے ہوئے خود کو پاتی ہوں۔ اللہ نے دنیا کی حقیقت دکھلائی ہے، اب اللہ کی مرضی کے خلاف کچھ نہیں کرنا۔ لیکن جب کبھی ثواب اور عذاب یاد نہیں ہوتا تو گناہ میں مبتلا ہوجاتی ہوں۔ اللہ کا شکر ہے وہ توبہ کی توفیق دیتا ہے اور معاف کردیتا ہے اور نوازتا بھی ہے۔ یہی سوچ کے اکثر شکر سے سینہ بھر جاتا ہے۔ لیکن میری وجہ سے کسی کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے یا دل دکھتا ہے تو وہ سب چاہتے ہوئے نہیں بھلا پاتی۔ بہت غور کرتی رہی ہوں کہ ایسا کیوں کرتی ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ میرے اندر شاید تکبر، حسد یا احساس کمتری ہے کہ جب کچھ یاد نہیں ہوتا تو انہی کا شکار ہوجاتی ہوں۔ عقلی اور عملی محنت اور دعا سے کچھ افاقہ ہوتا ہے لیکن مستقل حل چاہتی ہوں۔ اچھا حال اللہ کے فضل اور آپ کی برکت سے ہے اور برا حال میرے نفس کی وجہ سے ہے۔
جواب:
سبحان اللہ ماشاء اللہ، اللہ تعالیٰ مزید فضل فرمائیں۔ آپ کے ادراکات پر بہت خوشی ہوئی۔ یہی ادراکات ہی راستے کے milestones ہیں۔ اس سے اللہ پاک آگے راستہ دے دیتے ہیں، چنانچہ ارشاد ہے:
﴿وَالَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَا﴾ (العنکبوت: 69)
ترجمہ: ’’اور جن لوگوں نے ہماری خاطر کوشش کی، ہم ان کو ضرور بالضرور اپنے راستوں پر پہنچا دیں گے‘‘۔
اللہ تعالیٰ مدد فرماتے ہیں۔ باقی اس میں صرف ایک بات سامنے رکھنی ہوتی ہے کہ ہم عدم سے آئے ہیں اور بقول حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے عدم شر ہی شر ہے، اور اللہ تعالیٰ ہی اپنے فضل سے تجلی وجود کی وجہ سے ہمیں خیر پر قائم رکھتے ہیں۔ چونکہ ہمیں پتا ہے کہ تجلی وجودی سے ہی ہماری خیر قائم ہے، لہٰذا جو بھی خیر حاصل ہو اس میں نظر اللہ پر ہو کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو بھی شر ہو اس میں نظر اپنے نفس کی طرف ہو کہ وہ میرے نفس کی وجہ سے ہے۔ یہ ایک بہت ہی اہم بات ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شیطان اور نفس ہمیں ہمارے صحیح کاموں کا بھی صحیح فائدہ نہیں اٹھانے دیتے۔ مثلًا اگر میں کوئی اچھا کام کرلوں تو نظر اپنے اوپر جائے گی کہ میں نے اچھا کام کیا اور اگر غلط کام کرلوں تو نظر اللہ تعالیٰ کی طرف جائے گی کہ میرے ساتھ ایسا ہوا۔ یعنی بالکل الٹی اور عجیب بات ہے۔ اس امت میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بڑا کون ہے۔ ان کا واقعہ ہے کہ ایک جگہ مشورہ ہورہا تھا، مشورہ میں حضرت نے فرمایا کہ میری بھی ایک رائے ہے، اگر ٹھیک ہے تو اللہ کی طرف سے ہے اور اگر غلط ہے تو میری طرف سے اور میرے شیطان کی طرف سے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقام کا اندازہ کریں اور ان کی اس بات پر بھی غور کریں۔ اس وجہ سے یہ بات ہم لوگوں کو یاد رکھنی چاہئے۔
دوسری بات یہ ہے کہ اگر اللہ پر نظر ہو تو احساس کمتری کبھی نہیں ہوسکتا، لیکن اگر دنیا پر نظر ہو تو اس سے بچنا مشکل ہے۔ کیونکہ جب دنیا پر نظر ہوگی تو ہر انسان خود سے آگے نظر آئے گا۔ کوئی صحت میں آگے ہوگا، کوئی مال میں آگے ہوگا، کوئی پوسٹ میں آگے ہوگا اور کوئی کسی اور چیز میں آگے ہوگا۔ جب آگے نظر ہوگی اور دل میں دنیا ہوگی تو نتیجتًا آدمی احساس کمتری feel کرے گا۔ لیکن اگر اللہ پہ نظر ہو تو احساس کمتری اس لئے نہیں ہوسکتا کہ سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے اور اللہ کی حکمت سب چیزوں پہ غالب ہے۔ لہٰذا اگر کچھ نہیں ہے تو اللہ تعالیٰ کی حکمت کی وجہ سے نہیں ہے۔ اللہ پاک دینا چاہتے ہیں، لیکن ایک خاص طریقہ سے دینا چاہتے ہیں اور وہ خاص طریقہ میں اور آپ نہیں بتا سکتے، وہ تو آپ ﷺ نے بتا دیا ہے اور وہ شریعت پر چلنا ہے۔ ہم شریعت پر چلیں گے تو خیر آئے گی۔ اس کے لئے تمام ترتیبیں ہیں کہ میں شریعت پر کیسے چلوں۔ یہ تصوف صرف اس چیز کی محنت ہے کہ ہم شریعت پر کیسے چلیں، اگر اس کے لئے ساری کوشش ہے تو احساس کمتری وغیرہ نہیں ہوگا۔ البتہ اگر کسی کمزوری کو دیکھیں تو بجائے احساس کمتری کے ہمت بڑھ جانا چاہئے اور اس کو ختم کرنے کی کوشش جاری رکھنی چاہئے۔ لہٰذا آپ فی الحال اسی کو ان concepts کے ساتھ ایک مہینے تک مزید جاری رکھیں، اس کے بعد پھر ان شاء اللہ عرض کروں گا۔
سوال نمبر 20:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ۔
نمبر 1:
تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت صلوٰۃ پندرہ منٹ۔ سب نے یہ ذکر مکمل کرلیا ہے۔
جواب:
یہ بتا دیجیے کہ یہ مراقبہ حقیقت کعبہ، حقیقت قرآن اور حقیقت صلوٰۃ تینوں کرچکی ہیں یا صرف حقیقت صلوٰۃ کرچکی ہیں؟
نمبر 2:
پہلے ماہ کرلیا تو نماز کا شوق بڑھ گیا تھا، قضا نمازیں پڑھنے کی توفیق مل گئی اور نماز میں اکتاہٹ ختم ہوگئی۔ اس ماہ کرلیا تو نماز کے مستحبات پر توجہ بڑھ گئی ہے۔
جواب:
اَلْحَمْدُ للہ! اس کے بعد ان شاء اللہ آپ مراقبہ حقیقت کعبہ کرلیں۔ چونکہ اللہ جل شانہ نے تجلی مسجودی کعبہ پہ ڈالی ہوئی ہے جس کی وجہ سے سب لوگ اس کو سجدہ کررہے ہیں، تو آپ اس تجلی کے فیض کے بارے میں سمجھیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف آرہا ہے اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے جسم پر آرہا ہے۔
نمبر 3:
تہجد کی توفیق بڑھ گئی لیکن نماز میں خشوع ختم ہوگیا اور وساوس زیادہ آتے ہیں۔
جواب:
سبحان اللہ، تہجد تو انسان اپنے ارادے سے پڑھ لیتا ہے، نماز میں خشوع ختم ہونے کا مطلب میں نہیں سمجھا، اگر خود بخود آنے والے وساوس کو خشوع کے خلاف سمجھتے ہیں تو ایسا نہیں ہے، جس چیز پر کسی کا control نہیں ہے اس پر گرفت بھی نہیں ہے۔ نماز پڑھتے ہوئے تین باتوں کی طرف توجہ کی جاتی ہے مبتدی الفاظ کی طرف توجہ کرتا ہے، متوسط معنی کی طرف اور منتہی اللہ کی طرف، تو فی الحال آپ نماز کے معنی اور ارکان کی طرف توجہ کرلیں، مثلًا آپ جس رکن میں بھی جارہی ہوں اس وقت دل میں اس رکن کی نیت کرلیں کہ میں اس میں جارہی ہوں۔ گویا کہ آپ مسلسل یہ تصور رکھیں کہ جب قیام کررہے ہوں تو قیام کی نیت اور سجدہ کررہے ہوں تو سجدے کی نیت۔ انسان اگرچہ یہ سب نیت کے ساتھ کررہا ہوتا ہے، لیکن اس کا استحضار نہیں ہوتا، بس آپ نے استحضار رکھنا ہے۔ باقی سب یہی رکھیں۔
نمبر 4:
تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ شیونات ذاتیہ پندرہ منٹ۔ اللہ تعالیٰ پر توکل بڑھ گیا ہے اور کسی پریشانی کی بات سے پریشانی نہیں ہوتی۔
جواب:
سبحان اللہ، ابھی آپ ان کو مراقبہ تنزیہ دے دیجئے گا۔
نمبر 5:
لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح دس منٹ اور لطیفہ سِر پندرہ منٹ۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب ان تینوں لطیفوں کو دس منٹ پہ رکھیں اور چوتھا پندرہ منٹ کرلیا کریں۔
نمبر 6:
لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح دس منٹ، لطیفہ سِر دس منٹ اور لطیفہ خفی دس منٹ۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
یہ چاروں لطائف دس منٹ رکھیں اور پانچواں پندرہ منٹ کرلیں۔
نمبر 7:
تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت کعبہ پندرہ منٹ۔ مراقبہ کے بعد دل کو سکون ملتا ہے اس کے علاوہ کچھ محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
فی الحال آپ اس کو دوبارہ کرلیں کیونکہ اس کا سکون مطلوب نہیں ہے۔
نمبر 8:
اس طالبہ نے نا سمجھی میں صفات ثبوتیہ کو لطیفہ سِر پر کیا ہے۔
جواب:
اب ان کو دوبارہ یہی مراقبہ روح پر کروا دیجئے گا۔
سوال نمبر 21:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی اللہ پاک سے دعا ہے کہ آپ سلامت رہیں اور اللہ پاک آپ سے اور ہم سب سے راضی ہوجائے آمین۔ حضرت جی میرے ذکر کی ترتیب مندرجہ ذیل ہے: دو سو ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چار سو ’’اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چھ سو ’’اَللّٰہُ اَللّٰہْ‘‘، پانچ سو زبان سے خفی طور پر ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘، دس منٹ پانچوں لطائف پر ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ محسوس کرنا اور پندرہ منٹ لطیفہ سر پر مراقبہ شیونات ذاتیہ کا ہے۔ حضرت جی اَلْحَمْدُ للہ ذکر اچھا ہے اور مراقبہ خاص نہیں ہوا۔ احوال میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہے البتہ ایک خواب کافی عرصے سے میں اکثر دیکھتا ہوں کہ ایک امتحان گاہ ہے اور میرا پرچہ ہے لیکن میری تیاری نہیں ہے، جس کی وجہ سے بہت پریشان ہوتا ہوں۔ یا پھر خواب دیکھتا ہوں کہ میرے امتحان ہونے والے ہیں اور میری تیاری نہیں ہے۔ جب پریشان ہو کر اٹھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ میرے پرچے تو نہیں ہیں، میں تو امتحان دے چکا ہوں۔ پھر تسلی ہوجاتی ہے۔ لیکن اس طرح کا خواب بدل بدل کر مجھے بار بار آرہا ہے۔ دوسرا ایک واقعہ بتانا تھا کہ گھر جاتے ہوئے میرا معمول ہے کہ آپ کے بیان سنتا ہوا جاتا ہوں، ایک بار میں اپنی گاڑی پر آفس سے گھر جا رہا تھا تو راستہ میں رش میں ایک گاڑی والے نے زبردستی مجھے over take کرنے کی کوشش کی، لیکن میں نے اس کو راستہ نہیں دے رہا ہوتا، اس دوران آپ بیان میں فرماتے ہیں کہ راستہ دے دینا چاہئے تو پھر میں نے اسے راستہ دے دیا۔
جواب:
یہ اللہ کی طرف سے مدد ہے۔ آپ ذکر یہی جاری رکھیں۔ آپ نے شیونات ذاتیہ کے مراقبے کا effect نہیں بتایا، اس کا effect بتا دیجئے تو میں ان شاء اللہ اس کے بارے میں آپ کو جواب دے دوں گا۔
سوال نمبر 22:
السلام علیکم حضرت میں فلاں ہوں۔ حضرت جی میرے گھر والوں کا ذکر اَلْحَمْدُ للہ دس منٹ لطیفہ قلب ایک مہینے سے زیادہ ہوگیا ہے، دل میں ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
ما شاء اللہ خوشی ہوئی۔ اب آپ ان کو بتا دیجئے کہ دس منٹ قلب پہ کریں اور ساتھ پندرہ منٹ لطیفہ روح پہ کریں۔ لطیفہ روح کے بارے میں انہیں آپ سمجھا دیجئے گا۔
سوال نمبر 23:
السلام علیکم! میں اہلیہ میجر فلاں مخاطب ہوں۔ معمولات میں دس دس منٹ لطیفہ قلب اور روح اور پندرہ منٹ لطیفہ سر کو ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے۔ لطیفہ سر دل کی طرف محسوس ہوتا ہے لیکن اپنی مخصوص جگہ پر نہیں، بس بائیں جانب دھڑکن کا احساس ہے۔ حضرت جی میرے معمولات میں باقاعدگی ہے۔ آپ کی دعا کی وجہ سے اب غصہ کی بیماری میں کمی ہوئی ہے۔ حضرت جی ایک بات محسوس ہوئی ہے کہ جب بھی معمولات کرنے لگوں تو ایسے حالات بنتے ہیں کہ مراقبہ دور رہ جاتا ہے اور ایک مقررہ وقت پر بھی نہیں ہوتا۔ وقت آگے پیچھے کرکے پورا کرلیتی ہوں، لیکن خلل کی وجہ سے طبیعت بہت بے چین ہوتی ہے۔ اب آگے کے لئے رہنمائی فرما دیجئے۔
جواب:
ما شاء اللہ، اللہ کا شکر ہے کہ آپ کو فائدہ ہوگیا۔ اگر آپ کو سِر کی جگہ محسوس نہیں ہورہی تو یوں کریں کہ میں نے لطیفہ سر کی جو جگہ بتائی ہوئی ہے، وہاں پر انگوٹھا رکھ کر تصور کریں کہ اس انگوٹھے کے نیچے ذکر ہورہا ہے۔ اس طرح ان شاء اللہ وہ اپنی جگہ پہ پہنچ جائے گا۔ ابھی یہی کرلیں، ان شاء اللہ باقی باتیں بعد میں ہوں گی۔
سوال نمبر 24:
السلام علیکم! حضرت جی میں فلاں ہوں۔ اللہ پاک آپ کو صحت اور عافیت میں رکھے۔ میرے علاجی ذکر کو تقریبًا ڈیڑھ ماہ ہوگیا ہے۔ مجھے سب لطائف کا ذکر، مراقبہ تنزیہ اور صفات سلبیہ پندرہ منٹ ملا ہوا تھا۔ حضرت جی حال ذاتی حالات سے کافی پریشان رہی۔ مراقبہ کرتی تھی لیکن توجہ ہٹ جاتی تھی۔ مجھے اپنے ساتھ پیش آنے والے حالات سے اس بات کا قوی احساس ہوا کہ اللہ پاک میرے ساتھ ہیں اور جب تک اللہ پاک کی مرضی نہ ہو میرا کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔ اس کی مدد میرے ساتھ ہے چاہے حالات میرے مخالف ہی کیوں نہ ہوں۔ اس کے علاوہ اس طرح متوجہ ہونے کی کوشش کرتی ہوں کہ اللہ پاک جیسا کوئی ہے ہی نہیں، وہ انسانی کمزوریوں جیسے اولاد، جسم اور منہ وغیرہ سے پاک ہے۔ البتہ اس کا اثر مجھے معلوم نہیں کہ کیا ہے۔ حضرت جی تفویض کرنے کی کوشش کررہی ہوں لیکن تکلیف بہت زیادہ تھی۔ جب تکلیف زیادہ ہوجائے تو شوہر سے پریشانی میں باتیں یا بحث کرنے لگ جاتی ہوں جس سے ان کا دل بھی دکھ جاتا ہے۔ دعا فرمائیں شدید تکلیف کی بنا پر بات پر خاموش رہ سکوں۔ اللہ کے علاوہ کسی سے اپنی پریشانی اور شکووں کا ذکر نہ کروں اور اللہ کی رضا پہ راضی اور شکر گزار رہوں۔ اس کے علاوہ مناجاتِ مقبول اور چہل درود شریف کبھی مصروفیات کی وجہ سے رہ جاتے ہیں۔ دو بار نیند خراب ہونے کی وجہ سے فجر کی نماز قضا ہوئی۔ پوری کوشش کے باوجود بھی تکلیف کی وجہ سے نماز کا مسئلہ ہوا، چار نمازیں عشاء کے ساتھ پڑھ لی تھیں۔ پھر بھی تہجد کا alarm لگاتی ہوں کہ اپنے مسائل کے لئے اٹھ کر دعا مانگوں گی لیکن جب alarm بجتا ہے تو نیند خراب ہوجاتی ہے اور اٹھا بھی نہیں جاتا۔ بعد میں فجر کے alarm سے آنکھ کھلنے میں پریشانی ہوجاتی ہے۔ دعا فرمائیں میری نیند کی تکلیف ٹھیک ہوجائے۔ اس کے علاوہ حضرت جی عملی زندگی میں عقلی تفویض کے حصول کا کیا طریقہ ہے، اس بارے میں بھی رہنمائی فرما دیں۔ ایک چیز سے پریشانی پر راضی رہنے کی کوشش کرتی ہوں تو دوسری چیز پریشان کرنے آجاتی ہے، اس پر صبر کی کوشش کرتی ہوں تو کوئی اور چیز میرے مزاج کے خلاف آجاتی ہے۔ بار بار تفویض نہیں ہو پاتی جس کی وجہ سے بہت پریشان ہوں۔
جواب:
اول تو آپ سمجھ لیں کہ تین چیزیں ہیں: عقل دل اور نفس۔ کچھ چیزیں عقل سے کام لینے سے ٹھیک ہوجاتی ہیں، کچھ چیزیں دل پر محنت کرنے سے ٹھیک ہوجاتی ہیں اور کچھ چیزیں نفس پر زور ڈالنے اور اسے قابو کرنے سے ٹھیک ہوجاتی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ آپ کے مسائل کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ آپ اپنی عقل سے کام نہیں لے رہیں۔ آپ کوشش کریں کہ اپنی عقل سے کام لینا شروع کرلیں۔ اور عقل سے کام لینے کا مطلب ہے کہ مثلاً ایسا کام نہ کرنا جس سے آپ کو نقصان ہو۔ جب آپ کو پتا ہے کہ آپ کے شوہر بلا وجہ بحث سے پریشان ہوجاتے ہیں تو ان کے ساتھ بحث نہ کیا کریں۔ آپ محسوس کرلیں کہ میں فائدے کے لئے بات کروں گی، اگر اس سے فائدہ نہیں ہورہا تو پھر بات کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ اللہ پاک سے مانگیں لیکن ان کے ساتھ نہ الجھیں۔ خدمت کی لائن سے ان کو اپنی طرف مائل رکھیں۔ اور آپ کی جو فکر ہے، اس میں بعد میں ان کو شریک کرلیں۔ خواتین کے لئے یہی لائن ہے، کیونکہ اگر خواتین دوسری لائن یعنی زبردستی والی لائن سے چلتی ہیں تو اس سے ان کے لئے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ترتیب کی بہت اہمیت ہے، مثال کے طور پر چڑھائی پہ چڑھنے کی الگ ترتیب ہے اور اترائی پہ اترنے کی الگ ترتیب ہے، حالانکہ زور دونوں میں ایک جیسا لگتا ہے لیکن ترتیب اپنی اپنی ہے۔ اس لئے آپ کبھی بھی ایسا کام نہ کریں جس سے بعد میں آپ کو پریشانی ہو۔ باقی یہ کہ آپ نے اپنے لئے کچھ مسائل خود ہی پیدا کیے ہوئے ہیں، اس وجہ سے آپ کو tension بھی ہے۔ میرے خیال میں اس وقت میں نے جو مشورہ دیا ہے اس پر عمل شروع کرلیں تو شاید آپ کے سارے مسائل اسی سے حل ہوجائیں۔ آئندہ آپ بتائیں گی تو پھر ان شاء اللہ عرض کروں گا۔
سوال نمبر 25:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی آج کل حب باہ اور حب مال کا غلبہ ہے۔ یہ سوچتا رہتا ہوں کہ مال مل جائے تو یہ کام کروں گا، گھر بنا لوں گا، گاڑی خرید لوں گا، بچوں کے مستقبل یعنی شادی اور تعلیم وغیرہ کے لئے جوڑ لوں گا۔
فریضہ زوجیت کے ادا کے بعد ایک دو دن تک تو جنسی خواہش دبی رہتی ہے، لیکن جیسے ہی غلبہ ہونے لگتا تو شہوانی خیالات کی بھرمار ہونے لگتی ہے۔ پرانے گناہ یاد آنے لگتے ہیں اور ان کی یاد سے دل لطف اندوز بھی ہوتا ہے۔ جنسِ مخالف کی طرف دل راغب ہونے لگتا ہے، اور معمولات میں کافی حد تک کوتاہیاں ہیں۔ تین دن سے طبیعت کی ناسازی کے باعث معمولات نہیں ہوسکے۔ جب بھی میرے ذکر کو تیس دن مکمل ہونے لگتے ہیں تو سستی یا بھول جانے کے باعث ناغے ہونے شروع ہوجاتے ہیں، پھر دوبارہ شروع سے کرنا پڑتا ہے۔ ایسا تین مرتبہ ہوچکا ہے، برائے مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
مال کمانا کوئی بری بات نہیں ہے۔
’’إنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ‘‘ (مسلم: 4927)
ترجمہ: ’’تمام اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے‘‘۔
اول تو اس میں نیت اچھی رکھیں کہ آپ مال کس لئے کمانا چاہتے ہیں۔ اس میں بہتر نیت تلاش کریں اور وہ مجھے بتا دیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ مال کمانے کے لئے عمل کے بارے میں سوچنے کو کم کر دیں۔ یعنی اتنا سوچیں جتنا عمل کے لئے ضروری ہے، اس کے علاوہ سوچنا، شیخ چلی کا سوچنا ہوتا ہے اور وہ نقصان دہ ہے۔
اس کے علاوہ سوچنا جیسے مثال کے طور پر ایک تاجر ہے، وہ اگر یہ سوچتا ہے کہ کہاں پر کون سی چیز سَستی ہے اور کہاں پر کون سی چیز مہنگی ہے، سستی جگہ سے چیز اٹھا کے مہنگی جگہ پر لے جاؤں تاکہ مجھے نفع ہوجائے، تو اس کے لئے یہ سوچنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن ویسے ہی سوچتے رہنا کہ یہ ہوجائے اور وہ ہوجائے تو یہ صرف اور صرف ایک نفسانی مراقبہ ہے، اس سے زیادہ اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اس سے آپ کو نقصان ہوگا۔
جہاں تک آپ نے حب باہ والی بات کی ہے تو اس میں بھی practical رہنا چاہئے۔ اس کی تفصیل میں آپ کو بعد میں بتا دوں گا لیکن بہرحال اتنی بات یاد رکھیں کہ اللہ پاک نے جن چیزوں سے روکا ہے تو ہر حال میں روکا ہے۔ اس کے لئے جو مناسب طریقہ ہے، اس مناسب طریقہ کو اختیار کرنا چاہئے جو جائز بھی ہو اور میسر بھی ہو۔ بس اسی بات کو لازم پکڑیں۔ باقی رہی یہ بات کہ ناسازی طبع کی وجہ سے آپ سے معمولات نہیں ہوسکے تو آپ نے یہ نہیں بتایا کہ ناسازی طبع سے کیا مراد ہے۔ اگر دل نہ چاہنے کو آپ ناسازی طبع آپ کہہ رہے ہیں تو میں اس کے بارے میں کیا کہہ سکتا ہوں؟ ابھی آپ ان چیزوں کے ساتھ جو میں نے عرض کی ہیں، وہی ذکر دوبارہ کریں اور پھر مجھے بتا دیجئے۔
سوال نمبر 26:
السلام علیکم حضرت! غصہ زیادہ آتا ہے اس کی وجہ سے بیوی کے ساتھ لڑتا ہوں۔
جواب:
سبحان اللہ! غصہ زیادہ آنا فکر کی بات نہیں ہے، غصہ زیادہ کرنا فکر کی بات ہے۔ آپ کو غصہ آتا رہے لیکن اگر آپ اس پر عمل نہیں کرتے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کیونکہ یہ وسوسے کی طرح ہے، وسوسے بھی آتے ہیں لیکن ان پہ عمل نہیں کرنا ہوتا۔ اگر آپ کو غصہ آیا اور آپ نے control کرلیا تو اس پر آپ کو اجر مل گیا اور یہ اجر کا ذریعہ بھی بن گیا اور آپ نے پہلوانی بھی اپنے نام کرلی۔ اگر نہیں آیا تو آپ محفوظ ہوگئے۔ لہٰذا غصہ آنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، غصہ کرنے میں مسئلہ ہے اور غصہ وہاں کرنا چاہئے جہاں غصے کی اجازت ہے اور جہاں غصہ مطلوب ہے۔ جہاں نہیں کرنا چاہئے وہاں تو بالکل نہیں کرنا، بے شک کتنا ہی آجائے۔ اس کے علاج دو طرح کے ہیں، ایک اس کا long term علاج ہے اور ایک short term علاج ہے۔ long term علاج پورا سلوک طے کرنا ہے، اور short term علاج یہ ہے کہ کسی وقت اگر کسی پہ غصہ آئے تو اگر وہ آپ سے چھوٹا ہے تو اسے خود سے علیحدہ کر دو اور اگر وہ بڑا ہے تو خود اس سے علیحدہ ہوجاؤ۔ اگر کھڑے ہو تو بیٹھ جاؤ، بیٹھے ہو تو لیٹ جاؤ یا اپنی جگہ تبدیل کرلو۔ پانی پی لو یا خود کو کسی اور کام میں مصروف کرلو۔ یہ تقریبًا چودہ پندرہ منٹ کا مسئلہ ہوتا ہے، اس کے بعد انسان کے حالات normal ہوجاتے ہیں۔ صرف چودہ پندرہ منٹ تک خود کو کسی اور چیز میں مصروف رکھنے سے ان شاء اللہ بچت ہوجائے گی۔
سوال نمبر 27:
السلام علیکم حضرت جی! میں فلاں جگہ سے میجر فلاں بات کررہا ہوں، میرے معمولات مندرجہ ذیل ہیں: دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھ سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘، سو مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ اور دس منٹ مراقبہ۔ اَلْحَمْدُ للہ آپ کی دعا سے معمولات پر استقامت نصیب ہوئی۔ دس منٹ کے مراقبہ کے دوران دل پر کی بجائے ’’اَللّٰہ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ اَللّٰہ اَللّٰہ ھُوْ‘‘ کی ترتیب محسوس ہوتی ہے، یعنی ہر چوتھی ترتیب پر ’’ھُوْ‘‘ محسوس ہوتا ہے جس کو میں دانستہ کوشش کے باوجود بھی نہیں بدل سکا۔ باقی اَلْحَمْدُ للہ غصہ پر بھی بہت حد تک control ہے۔ مستقبل سے متعلق جو خوف دل میں آتا تھا وہ بھی اب ختم ہوگیا ہے۔
جواب:
سبحان اللہ! دراصل میں نے ابھی آپ کو ’’اَللّٰہ ھُوْ‘‘ کا ذکر نہیں دیا ہوا۔ آپ سو مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ کا ذکر اور سو مرتبہ ’’اَللّٰہ ھُوْ‘‘ کا ذکر کرلیا کریں، باقی دل والا ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ ہی رکھیں۔
سوال نمبر 28:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، حضرت ہمارے گھر کے پاس جو مسجد ہے اس کے امام صاحب کو میں نے دو دن پہلے ایک تجویز دی تھی کہ جیسے آپ فرماتے ہیں کہ مسجد میں علماء کرام کو تھوڑا تھوڑا کر کے فرض عین علم شروع کرنا چاہئے۔ میں نے امام صاحب کو یہ تجویز دی کہ اگر فرض عین علم شروع ہوجائے تو فائدہ ہوگا۔ وہ عالم ہیں، انہوں نے جواب دیا کہ میں روزانہ صبح فجر کے بعد قرآن پاک کا درس دیتا ہوں، اس میں کہیں نہ کہیں کوئی مسئلہ آجاتا ہے، اور ویسے بھی یک دم یہ چیزیں نہیں ہوسکتیں، پہلے لوگوں کو دین کی طرف لانا زیادہ ضروری ہوتا ہے۔ ضروری علم حاصل کرنے کی اپنی جگہ ہوتی ہے، وہاں سے لوگ سیکھ سکتے ہیں۔ امام صاحب جوان ہیں اور تھوڑے غصے والے بھی ہیں اس لئے میں چپ رہا۔ حضرت کیا مسجد میں فرض عین کا علم شروع نہیں ہونا چاہئے؟ قرآن پاک کا درس زیادہ ضروری ہے یا فرض عین علم؟ اور کیا قرآن کے درس میں سارے ضروری مسائل آجاتے ہیں؟
جواب:
دراصل یہ ان کی اپنی اجتہادی سوچ ہے، اس لئے اس مسئلہ میں ہم ان کے ساتھ نہیں الجھیں گے۔ ہماری رائے آپ کو معلوم ہے، ہم کہتے ہیں کہ فرض عین علم تو بہت زیادہ ضروری ہے، کیونکہ فرض عین علم کے بغیر نہ آپ کو قرآن کا ادب سمجھ آئے گا نہ قرآن پر عمل کرنا آئے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عام انسان قرآن پاک سے مسئلے نہیں نکال سکتا، وہ تو مجتہدین نکال سکتے ہیں۔ جو مسئلے مجتہدین نے نکالے ہوئے ہیں ان کو عمل کے لئے سیکھنا ضروری ہوگا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ آپ سے اسی کے بارے میں پوچھیں گے۔ اسی وجہ سے قرآن کا علم بھی ضروری ہے۔ عالم کی بات الگ ہے لیکن عامی کے لئے فرض عین علم سب سے پہلے ضروری ہے، کیونکہ اس کو اگر مثلًا نماز نہیں آتی تو آپ اسے قرآن پاک کا درس دیں گے یا نماز سکھائیں گے؟ مثلاً جس وقت انسان مسلمان ہوجائے تو اسے کلمہ پڑھانے کے بعد آپ سب سے پہلے کیا کرتے ہیں؟ ظاہر ہے اسے نماز سکھاتے ہیں۔ کیونکہ یہ سب سے اہم ہے۔ اسی طرح اگر کسی کو ابھی تک نماز کے مسائل کا پتہ نہیں ہے تو پہلے اس کو نماز کے مسائل سیکھائیں گے۔ اس طرح رمضان شریف میں روزے کے مسائل سکھانا لازمی ہوجاتا ہے۔ اگر کسی کو زکوٰۃ دینی ہوتی ہے تو اس کے لئے زکوٰۃ کے مسائل لازمی ہیں۔ اگر کسی کو حج کے لئے جانا ہے تو اس پر حج کے مسائل سیکھنا لازمی ہے۔ اس طرح معاملات کا علم ہے۔ مثال کے طور پر خدانخواستہ اگر کوئی شخص کوئی معاملہ کرتے ہوئے سود میں ملوث ہورہا ہے اور اس کو پتا بھی نہیں ہے کہ وہ سود کھا رہا ہے تو یہ کتنی خطرناک بات ہے۔ ظاہر ہے اس کو پہلے اس چیز سے بچانا لازمی ہوگا۔ یا مثال کے طور پر کوئی آدمی بازار میں بیٹھا تجارت کررہا ہے اور اس کا سارا کاروبار غیر شرعی ہے، آپ اس کو قرآن کا درس تو دے دیں لیکن معاملات نہ سکھائیں تو اس صورت میں اس کو کیا کرنا چاہئے؟ بہرحال یہ ہمارے اجتہاد کی بات ہے، ہم لوگ کسی کو مجبور نہیں کرتے۔ عامی لوگوں کو علماء کرام سے بحث کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ اگر آپ یہ کرنا چاہتے ہیں تو آپ وہاں کسی ایسے عالم سے بات کریں جس کی رائے آپ کی رائے کے موافق ہو، پھر وہ عالم اس امام صاحب سے بات کرے تو یہ زیادہ مناسب ہے۔ کیونکہ عالم کے ساتھ جب عامی شخص بات کرتا ہے تو اپنی حیثیت آڑے آجاتی ہے، لہٰذا مسئلہ ہوجاتا ہے اور اس صورت میں فائدے کی جگہ نقصان ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ آپ بے شک میری یہی بات جو میں بیان کررہا ہوں کسی عالم کو سنوا دیں، اگر وہ اس سے اتفاق کرتے ہیں تو ان شاء اللہ وہ امام صاحب سے بات کرلیں گے اور وہ زیادہ بہتر طریقہ سے بات کریں گے۔
سوال نمبر 29:
حضرت ہفتہ میں تین چار دن تہجد پڑھ لیتی ہوں۔ دراصل بچیوں کی قرآن کلاس صبح چار بجے ہوتی ہے۔ depression پہلے بہت شدید ہوتی تھی، اب ویسا نہیں ہوتا۔ شکر ہے آپ سے پوچھ لیا ورنہ میں نے خواہ مخواہ Reply ہی نہیں کرنا تھا۔
جواب:
سبحان اللہ، ماشاء اللہ، جزاک اللہ۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)
نوٹ! تمام آیات کا ترجمہ آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم سے لیا گیا ہے۔