اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر1:
السلام علیکم۔ آپ نے جو ذکر بتایا تھا:
”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“ 200 دفعہ، ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“ 400 دفعہ، ”حَقْ“ 600 دفعہ، ”اَللہ“ 500 دفعہ، وہ پورا ہو گیا ہے۔
دس دس منٹ کے لیے یہ تصور کہ پانچوں لطائف ”اَللہ اَللہ“ کر رہے ہیں، اور 15 منٹ مراقبۂ صفات سلبیہ۔
ان معمولات کو کرتے ہوئے ایک مہینہ ہو گیا ہے۔ آپ اثر کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ میں غور کرنے کی کوشش کرتا ہوں تو after-effects (مراقبہ کے اثرات) کا پتا نہیں چلتا۔ باقی آپ رہنمائی کر دیں۔ آج صبح لیٹ ہو گیا تھا اس لیے مراقبہ نہیں کر سکا۔ کیا عشاء کی نماز کے بعد یا رات سونے سے پہلے مراقبہ کر سکتا ہوں؟
جواب:
شاید آپ نے مراقبۂ صفات سلبیہ کو ٹھیک سے سمجھا نہیں ہے۔ اصل میں یہ اللّٰہ جل شانہ کی تنزیہ کا مراقبہ ہے کہ اللّٰہ جل شانہ اُن تمام چیزوں سے پاک ہیں جو انسانوں کی خصوصی صفتیں ہیں اور اللّٰہ پاک کی نہیں ہیں۔ مثلاً انسان کھاتا ہے، پیتا ہے، سوتا ہے اور شادی کرتا ہے۔ انسان کو ان چیزوں کی محتاجی ہے اور اللّٰہ پاک ان محتاجیوں سے پاک صاف ہے۔ اگر آپ اس مراقبہ کو سمجھ کر کرتے ہیں تو اللہ پاک کی ان تمام صفاتِ سلبی سے تنزیہ کا اثر آپ کے اوپر ہونا چاہیے۔ آپ اس مراقبہ کو اِس سمجھ کے ساتھ کر لیں، پھر اس کا جو اثر ہو گا، اس کے بارے میں آپ مجھے بتا سکیں گے۔
سوال نمبر2:
السلام علیکم۔ 200 مرتبہ ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“، 400 مرتبہ ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“، 600 مرتبہ ”حَقْ“، 1000 مرتبہ ”اَللہُ“ اور 10 منٹ کا مراقبہ کہ دل ”اَللہ، اَللہ“ کرے۔ اِن سب اذکار کا ایک مہینہ پورا ہو گیا ہے لیکن دل ”اَللہ، اَللہ“ نہیں کر رہا۔
جواب:
آپ اس طرح کر لیں کہ اب ہزار کی جگہ 1500 مرتبہ ”اَللہ، اَللہ“ کریں، باقی ذکر وہی ہو گا۔
سوال نمبر3:
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔
Thank you very much for your instructions یا مولانا! May Allah highly reward you! I have few questions ان شاء اللّٰہ. Should I recite these formulas in one sitting or can I recite them during the whole day? Plus could I recite them with loud voice or not? Finally, is this ورد linked to a specific spiritual chain نقشبندی قادری چشتی اور سہروردی? May Allah preserve you مولانا.
جواب:
So You are required to do this with loud voice and it is related to all سلاسل .
“لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ” is related to چشتیہ and “لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ” to قادریہ while “حَقْ” to سہروری and “اَللہ” to نقشبندی. So all فیوضات and برکات of all the سلاسل are linked with these اوراد. So you should do it as told. As far as the علاجی ذکر is concerned, it means that ذکر which is used for spiritual treatment. So that should be done only in one sitting and it should not be split into different intervals. However, the ذکر which is done for ثواب, it means for اجر just like 100 times
سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَ اللہُ اَکْبَرُ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
100 times صَلَاۃ عَلی النَّبِی and 100 times استغفار this can be split for example, you do 100 times third Kalma in morning and the other you should you can do it in the noon and the third you can do in the afternoon. That can be done and also tilawat of the Quran, that can be done at different times. But as far as this ذکر, which is done for spiritual treatment, is concerned, this should be done at one time. It means the whole. So you should understand this.
سوال نمبر4:
السلام علیکم۔ حضرت! معمولات کے حوالے سے میری رہنمائی فرما دیں۔ معمولات السالکین ایپلیکیشن میں سے یہ معمولات جاری ہیں:
صبح شام کی مسنون دعائیں روزانہ، دعائے انس روز صبح شام، منجیات صبح شام، آیت مستور صبح شام، حادثات سے بچنے کی نبوی دعا صبح شام، منزل جدید عشاء کے بعد یا رات سونے سے پہلے۔
سورۂ یٰسین فجر کے بعد، سورۂ فتح ظہر کے بعد، سورۂ نبا عصر کے بعد، سورہ واقعہ مغرب کے بعد۔
استغفار، درود شریف اور تیسرا کلمہ 100 مرتبہ روزانہ، چہل درود شریف ایک بار روز، مناجات مقبول ایک منزل روز عشاء کے بعد، تسبیحات فاطمی سونے سے پہلے، آیت الکرسی، استغفار 3 بار، پہلا کلمہ 3 بار، درود ابراہیمی 3 بار، استغفار 3 بار، ”لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ“ 11 مرتبہ ہر نماز کے بعد، ”اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ“ 11 بار صبح شام، ”سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِيْمٍ“، 11 بار صبح شام ”یَا حَافِظُ یَا حَفِیْظُ یَا بَارِئُ یَا شافِیْ یَا سَلَامُ یَا قَوِیُّ یَا مَتِیْنُ“، معوذتین، ہر جمعہ کو 500 بار ”لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ“، ”سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ بِحَمْدِهٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِيمِ“، ”اَسۡتَغْفِرُ اللّٰہَ وَ اَتُوۡبُ اِلَیْہَ“ 100 بار، چوتھا کلمہ 10 بار، فجر اور مغرب کے فرض کے بعد قرآن شریف کی تلاوت، ہر نماز کے بعد 3 صفحے کی تلاوت، ”اَللّٰهُمَّ إنَّا نَجْعَلُكَ فِيْ نُحُوْرِهِمْ وَ نَعُوْذُ بِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ“ 313 مرتبہ، سورہ کہف ہر جمعہ کو عصر اور مغرب کے درمیان، ہر جمعہ کو دعا کا اہتمام، شجرۂ اقبالیہ و شبیریہ و اشرفیہ روزانہ ایک مرتبہ فجر کے بعد پڑھتا ہوں۔ نماز با جماعت کی پوری کوشش، تہجد کے وقت نوافل، اشراق و چاشت کے نفل روزانہ۔
حضرت! معمولات کے حوالے سے کچھ فیملی کے افراد مجھے یہ کہتے ہیں کہ آپ تو ہر وقت پڑھائی کرتے رہتے ہیں۔ اس حوالے سے میری رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
اس بارے میں جو چیزیں میں نے دی ہیں ان کے بارے میں تو کچھ کہہ سکتا ہوں۔ کیونکہ میں نے آپ کو 2 قسم کی چیزیں دی ہیں ایک تو وہ جن کا تعلق اصلاح کے ساتھ ہے، یعنی علاجی ذکر، شاید آپ وہ کر بھی نہیں رہے ہیں۔ آپ کے میسیج میں علاجی ذکر کا تو ذکر ہی نہیں ہے۔ علاجی ذکر یہ ہے کہ کم از کم 100 بار ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“، 100 بار ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“، 100 بار ”حَقْ“ اور 100 بار ”اَللہ“ روزانہ، تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار روزانہ سو سو مرتبہ۔ یہ ذکر بھی دیتے ہیں، قرآن مجید کی تلاوت ایک پاؤ۔ مناجات مقبول بھی دیا کرتے ہیں۔ درود شریف جتنا بھی آپ پڑھ سکیں۔
اس کے علاوہ جو اوراد و ظائف آپ نے شروع کیے ہیں ان میں سے کچھ آپ کے مخصوص حالات اور ان مسائل کی وجہ سے ہیں، جو آپ مجھے وقتا فوقتاً بتاتے رہے ہیں۔ یہ سب خاص حالات سے متعلق ہیں، اگر وہ حالات نہ رہیں تو آپ یہ اضافی اوراد چھوڑ سکتے ہیں اور اگر وہ حالات ویسے ہی ہیں تو پھر آپ کو یہ کرنے پڑیں گے۔ بہت ساری چیزیں انسان کے ساتھ لگ جاتی ہیں ان کے لیے انسان کو کچھ نہ کچھ کرنا پڑتا ہے۔ جیسے ”سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِيْمٍ“ کا وظیفہ دیا تھا۔ اس قسم کے اوراد حالات کے ساتھ متعلق ہیں، اگر آپ کے وہ مسائل ختم ہو گئے ہیں تو آپ ان اوراد کو چھوڑ بھی سکتے ہیں۔
”اَللّٰهُمَّ إنَّا نَجْعَلُكَ فِيْ نُحُوْرِهِمْ وَ نَعُوْذُ بِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ“ کا وظیفہ ہمارے سارے ساتھی حفاظت کے لیے کرتے ہیں۔ جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھنا مسنون ہے۔ جمعہ کے دن عصر اور مغرب کے درمیان دعا کا اہتمام، یہ آپ کے اپنے فائدے کی چیز ہے، اگر کوئی نہ کرنا چاہے تو اس پر ہمیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا، ظاہر ہے جو نہیں کرتے وہ اس فائدے سے محروم رہتے ہیں۔
جو لوگ ایسا کہتے ہیں کہ آپ ہر وقت پڑھائی کرتے رہتے ہیں، آپ ان سے کہہ دینا کہ یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے کیونکہ اس میں اتنے زیادہ مسائل نہیں ہیں۔ اللّٰہ نہ کرے، بعض حضرات کو جب مسائل ہوتے ہیں تو انہیں تین تین، ساڑھے تین تین گھنٹے حفاظتی معمولات کرنے پڑتے ہیں۔ بعض عامل حضرات کے ساتھ ایسا ہوتا ہے۔ اس لیے میرے خیال میں آپ کے معمولات شاید اتنے زیادہ نہیں ہیں۔ جو معمولات میں نے دئیے ہوئے ہیں وہ تو کم ہیں اور جو آپ کے اپنے حالات کی وجہ سے ہیں یا جو آپ نے خود چنے ہیں وہ الگ ہیں۔ میری اپنی رائے یہ ہے کہ آپ ان لوگوں کو بتا دیں کہ یہ سب اوراد اور پڑھائی وغیرہ میرے حالات کی وجہ سے ہے۔ باقی یہ ہے کہ معمولات وغیرہ ہم نہ کسی اور کے لیے کرتے ہیں نہ ہی کسی اور کے لیے چھوڑتے ہیں۔
میرے بھائی! ایک بات یاد رکھیں۔ سب سے پہلے آپ کو نبی کریم ﷺ کی سیرت پڑھنی چاہیے جس کے ہم مکلف ہیں۔ کیونکہ اللہ پاک نے فرمایا ہے:
﴿قُلْ اِنْ كنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ﴾ (آل عمران: 31)
ترجمہ: ”(اے پیغمبر! لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا“۔
اور یہ بات ظاہر ہے کہ اتباعِ نبوی ﷺ کے لیے سیرتِ نبوی ﷺ کا جاننا ضروری ہے۔ لہٰذا ایک تو آپ سیرتِ نبویﷺ کا مطالعہ کریں۔ اگر آپ کے پاس سید سلیمان ندوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی 7 جلدوں میں لکھی ہوئی سیرت النبی ہے تو آپ اسے بالترتیب پڑھنا شروع کر لیں، آپ کو بہت فائدہ ہو گا، اس کے دوران آپ کو کسی اور کتاب کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ قرآن پاک کی تلاوت کریں۔ درود شریف پڑھیں۔ اس کے بعد اگر وقت ملے تو حیاتِ صحابہ یعنی صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کے حالات پڑھیں۔ اس کے بعد پھر اولیاء اللّٰہ کی بات آتی ہے۔ جس ترتیب سے جو چیز ہے اس ترتیب سے پڑھیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔ میرے خیال میں آپ سے ترتیب چھوٹ گئی ہے اس وجہ سے آپ کو مسئلہ ہے۔ بس آپ ترتیب کو صحیح کر لیں تو ان شاء اللّٰہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ آپ پہلے سیرت پڑھ لیں، پھر حیات صحابہ یعنی صحابہ کرام کے واقعات پڑھ لیں، اس کے بعد اولیاء اللّٰہ کی سوانحات پڑھیں، اور ان سب سے پہلے فرضِ عین علم کو حاصل کرنا چاہیے۔ اس سلسلے میں اگر آپ مشورہ کرنا چاہیں تو میں بتا دوں گا۔ اگر آپ نے پہلے فرض عین علم پڑھا ہوتا تو شاید اس کی ضرورت ہی نہ پیش آتی جو بات ہو چکی ہے۔
سوال نمبر5:
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔ میرا سوال بہت چھوٹا سا ہے۔ اگر آپ غلط جواب دیں اور استاد سمجھیں کہ آپ نے صحیح جواب دیا تھا اور آپ اپنی عزت بچانے کے لیے اس کے بارے میں نہ بتائیں تو کیا یہ غلط ہے؟
جواب:
اگر آپ کو خود پتا چل گیا کہ یہ غلط ہے تو بتا دینا چاہیے۔ اگر یہ غلطی لوگوں کے سامنے ہوئی ہے تو لوگوں کے سامنے ان کو بتا دیں کہ میرا جواب غلط ہے۔ اس سے آپ کا بھی فائدہ ہے اور باقی لوگوں کا بھی فائدہ ہے۔
سوال نمبر6:
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔ مجھے آپ نے 13 اکتوبر 2022 کو 40 دن کے لیے 300 دفعہ تیسرے کلمے کا پہلا اور 200 دفعہ دوسرا حصہ پڑھنے کی ہدایت کی تھی، جو الحمد للّٰہ بغیر کسی ناغے کے مکمل ہو گیا ہے۔ الحمد للّٰہ کوئی نماز قضا نہیں ہوئی، دو نمازیں قضا پڑھیں جو سفر کی وجہ سے وقت پر ادا نہیں ہو سکی تھیں۔ آپ سے مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
ما شاء اللّٰہ۔ آپ اس طرح کر لیں اب تیسرا کلمہ پورا، درود شریف اور استغفار، یہ سو سو دفعہ روزانہ پڑھا کریں۔ اور ہر نماز کے بعد 33 دفعہ ”سُبْحَانَ اللہِ“ 33 دفعہ ”اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ“ 34 دفعہ ”اَللہُ اَکْبَرُ“، 3 دفعہ کلمہ طیبہ، 3 دفعہ درود ابراہیمی، 3 دفعہ استغفار اور ایک مرتبہ آیت الکرسی پڑھ لیا کریں۔ اس کے علاوہ کوئی وقت مقرر کر کے جہری طور پر روزانہ یہ ذکر کیا کریں۔ ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“ 100 دفعہ، ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“ 100 دفعہ، ”حَقْ“ 100 دفعہ اور ”اَللہ“ 100 دفعہ۔ اس کو جہری ذکر کہتے ہیں۔ اس کو آپ روزانہ ایک مہینے تک کریں اور ایک مہینے کے بعد مجھے اطلاع کریں۔
سوال نمبر7:
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ، حضرت! اللّٰہ سے امید ہے کہ آپ بخیر و عافیت ہوں گے، اللّٰہ کریم آپ سے ہمیشہ راضی رہے۔ آمین۔ آپ نے 9 جولائی کو یہ ذکر تلقین فرمایا تھا، تب سے ہر بار مہینہ پورا ہونے سے پہلے مجھ سے کچھ ناغہ ہو جاتا تھا، اب ایک مہینہ بلا ناغہ مکمل ہو گیا ہے، الحمد للّٰہ۔ ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“ 200 مرتبہ، ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“ 400 مرتبہ ”حَقْ“ 600 مرتبہ ”اَللہ“ 3 ہزار مرتبہ۔ حضرت جی آگے کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب:
اب ”اَللہ“ کی تعداد بڑھا کر ساڑھے تین ہزار مرتبہ کر لیں اور باقی ذکر پہلے کی طرح کریں۔ ہر مہینے مجھے اطلاع دیتے رہیں۔ چاہے ناغہ ہو یا نہ ہو لیکن کم از کم اطلاع ضرور دے دیا کریں۔
سوال نمبر8:
السلام علیکم۔ شیخ صاحب، آڈیو میسیج کے لیے بہت زیادہ معذرت۔
ذکر: ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“ 200 مرتبہ، ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“ 400 مرتبہ، ”حَقْ“ 600 مرتبہ اور ”اَللہ“ 500 مرتبہ، تیسرا کلمہ درود شریف اور استغفار 100 100 دفعہ۔
مراقبات: لطيفۂ قلب پر 10 منٹ اور لطيفۂ روح پر 15 منٹ ذکر مکمل ہوا۔
کیفیات: مراقبہ کے دوران کبھی کبھی نیند آ جاتی ہے۔ لطيفۂ روح پر حرارت محسوس ہوتی ہے۔ دل میں پہلے کوئی درد سا محسوس ہوتا تھا جو اب نہیں ہو رہا۔ نماز و اذکار میں پوری توجہ نہیں رہتی۔ دعا کی درخواست ہے۔ آگے کیا حکم ہے؟
جواب:
اب آپ باقی اذکار اسی طرح کریں۔ البتہ لطيفۂ قلب اور لطیفۂ روح پر 10 10 منٹ اور لطيفۂ سر پر 15 منٹ ذکر شروع کر لیں۔ ایک مہینے بعد اطلاع کریں۔
سوال نمبر9:
السلام علیکم۔ حضرت! لاہور سے بات کر رہا ہوں۔ آپ کی ہدایت پر 5 ہزار بار ”اَللہ، اَللہ“ کا جہری ذکر کرتے ہوئے ایک ماہ گزر گیا ہے۔ میں کافی عرصے سے 200، 400 اور 600 مرتبہ ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“، ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“، اور ”حَقْ“ الگ اوقات میں کر رہا تھا جو گزشتہ ماہ آپ کو احوال میں بتانا بھول گیا تھا۔ آپ نے ”اَللّٰہ“ سے پہلے 100 مرتبہ یہ تینوں اذکار شروع کرنے کا حکم فرمایا تھا۔ میں نے ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“، ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“ اور ”حَقْ“ 100 دفعہ ”اَللہ، اَللہ“ سے پہلے شروع کر لیا اور بقایا 100، 300 اور 500 مرتبہ ”اَللہ“ الگ سے فجر کے وقت جاری رکھا۔ اس بے فکری و کم فہمی کے لیے معافی کی درخواست ہے۔
جواب:
آپ اس طرح کر لیں کہ 200، 400 اور 600 مرتبہ ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“، ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“ اور ”حَقْ“ کا ذکر، جبکہ ساڑھے پانچ ہزار مرتبہ ”اَللہ“ کا ذکر کیا کریں۔ روزانہ سو سو دفعہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار، اور نماز کے بعد والا ذکر بھی جاری رہے گا۔
سوال نمبر10:
السلام علیکم۔ حضرت آپ اکثر یہ بات فرماتے ہیں کہ جو بھی حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے مواعظ کا مطالعہ کرتا ہے اس کی سوچ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی طرح ہو جاتی ہے کہ وہ ہر چیز خصوصاً معاملات اور معاشرت کا خیال رکھتے ہیں۔ میں نے حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے کافی مواعظ و ملفوظات کا مطالعہ کیا ہے لیکن مجھ پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ ایسی غلطیاں کر لیتا ہوں جو ایک بچہ بھی نہیں کرتا۔ جیسے جمعہ کے دن میں نے جو معاملہ آپ کے ساتھ کیا اس پر کافی شرمندہ ہوں اور آپ سے معافی کا طلب گار بھی ہوں۔ مجھ پر حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی تحریرات کا اثر نہیں ہو رہا۔ کہیں اس کی وجہ یہ تو نہیں کہ میں نے حضرت کی تحریرات کا مطالعہ دفتر میں کیا ہے اور دفتر میں دفتری کام کے علاوہ دوسرے کام جائز نہیں ہیں۔
جمعہ کے دن آپ کے ساتھ تو یہ معاملہ ہوا، لیکن اس دن میں نے ملنا تھا تو ان کو اپنے آنے کی اطلاع صبح دی تاکہ وقت پر میسیج دیکھ کر جواب دے سکیں۔ پھر جب ہماری چھٹی ہو گئی تو ان کو اطلاع دے دی کہ آج نہیں آ سکتا، کیونکہ مجھے 6 بجے تک انتظار کرنا پڑتا۔ ڈاکٹر صاحب کے معاملہ میں اگر کوئی بے انتظامی ہوتی تو اس کی تکلیف مجھے پہنچتی۔ اس بے انتظامی سے بچنے کے لیے کافی کوشش کی لیکن آپ کے ساتھ معاملہ اچھا نہیں تھا اس لیے اس میں کوتاہی پر کوتاہی ہوتی رہی۔
جواب:
اصل میں حضرت تھانوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے مواعظ کے مطالعہ سے ہی آپ کو یہ توفیق ہوئی ہے کہ آپ ان چیزوں کو نوٹ کر رہے ہیں اور اس کے بارے میں متفکر ہیں۔ اس پہ اللّٰہ پاک کا شکر ہے ورنہ لوگ ان چیزوں کو کچھ سمجھتے ہی نہیں۔ انسان کو اپنی غلطی کا احساس ہو جائے تو توبہ کی توفیق بھی ہو جاتی ہے اور انسان اپنی اصلاح بھی کر لیتا ہے۔
بہرحال اب آپ یہ معمول بنا لیں کہ جب کبھی اس قسم کی غلطی ہو جائے تو اس سے سبق حاصل کیا کریں کہ ایسا کس وجہ سے ہوا ہے تاکہ آئندہ اس قسم کی غلطی نہ ہو۔ اس طرح آپ کی غلطی آپ کے لیے ایک تجربہ بن جایا کرے گا۔
سوال نمبر11:
40 روز تک بلا ناغہ تیسرے کلمہ کے پہلا حصہ 300 مرتبہ، اور ”لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ“ 200 مرتبہ، یہ معمول مکمل ہو گیا ہے۔ نماز کے بعد کے اذکار بعض اوقات رہ جاتے ہیں۔ مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
ما شاء اللّٰہ۔ اچھا ہوا کہ آپ نے مکمل کر لیا۔ اب تیسرا کلمہ پورا 100 دفعہ، درود شریف 100 دفعہ اور استغفار 100 دفعہ روزانہ کیا کریں۔ اور نماز کے بعد والا ذکر پابندی کے ساتھ کر لیا کریں۔ اس کے علاوہ آپ یہ کر لیں کہ ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“ 100 دفعہ، ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“ 100 دفعہ، ”حَقْ“ اور 100 دفعہ ”اَللہ“، یہ ذکر ایک مہینے کے لیے کریں اور ایک مہینے کے بعد مجھے اطلاع دیں۔
سوال نمبر12:
السلام علیکم۔ حضرت صاحب آپ کا دیا ہوا ذکر ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“ 200 دفعہ، ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“ 400 دفعہ، ”حَقْ“ 400 دفعہ اور ”اَللہ“ 100 دفعہ جو ایک ماہ کے لیے تھا، الحمد للّٰہ پورا ہو گیا۔ اس کے ساتھ روزانہ 100 بار تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار اور نماز کے بعد والا ذکر جاری ہے۔
اس بار نماز کے بعد والے ذکر اور تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار والے ذکر میں کمی آئی ہے۔ اس بار دماغ کی حالت کچھ عجیب سی بن گئی تھی، نماز پڑھنے کو دل نہیں چاہتا تھا، نماز میں سستی کرتا رہا اور بس موبائل پہ وقت ضائع ہوتا رہا۔ میں کوشش کرتا تھا کہ ایسا نہ ہو لیکن وقت آنے پر دل نہیں کرتا تھا، اس وجہ سے ذکر میں کمی آئی ہے، مگر ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“ والا ذکر میں نے ہر دن کیا تھا۔
جواب:
اللّٰہ جل شانہ آپ کو توفیق عطا فرمائے کہ ان چیزوں کی قدر دانی فرمائیں۔ یہ اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے بڑی نعمتیں ہیں۔ چونکہ مفت میں ملی ہیں اس لیے قدر نہیں ہو رہی۔ درود شریف کی توفیق ہو جانا، تیسرے کلمے اور استغفار کی توفیق ہو جانا، یہ اللہ پاک کی طرف سے بڑی نعمتیں ہیں۔ اس کو اولیاء کا ذکر کہتے ہیں، یہ ذکر ولایت کی کنجی ہے۔ لہٰذا اس میں سستی نہ کریں اور اپنا علاجی ذکر بھی جاری رکھیں۔ 200 دفعہ ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“، 400 دفعہ ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“، 600 دفعہ ”حَقْ“ اور 100 دفعہ ”اَللہ“، یہ ذکر ایک مہینے کے لیے ہے، جبکہ دوسرا ذکر سو سو دفعہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار اور نماز کے بعد والا ذکر ہمت کر کے کر لیا کریں اور کوشش کریں کہ موبائل پہ اپنے وقت کو ضائع نہ کریں۔
سائل کی طرف سے جواب:
بہت شکریہ جزاک اللّٰہ خیراً۔ میں آپ کی طرف سے دئیے گئے جوابات اور وقت کا بہت مشکور ہوں۔ اللّٰہ کی محبت اور عشق کے لیے دعاؤں کی درخواست ہے۔
سوال نمبر13:
حضرت! میں سلسلہ اویسیہ میں بیعت ہوں میرے مشائخ رسول اللّٰہ ﷺ کی مجلس اور روحانی بیعت میں روح کے ساتھ داخل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ یہ میرے سوالات اور میری بھیجی ہوئی تصاویر کی وجہ ہے، تاکہ میں یہ سب بہتر طور پر سمجھ سکوں۔ مجھے نہیں لگتا کہ میں کسی روحانی مقام کے لائق ہوں۔ میں اپنے آپ کو ایمان کے قابل نہیں سمجھتا۔ میں صحیح راستے پر چلنے کے لیے صرف سیکھنا سمجھنا چاہتا ہوں۔ استاد جی فلاں صاحب نے اس سلسلے میں میری رہنمائی کی ہے۔ انہوں نے مہربانی کر کے مجھے بتایا کہ بیعت کا مقصد صرف یہ ہے کہ تمام گناہوں کو چھوڑ کر مکمل طور پر سنت و شریعت کی طرف آنا ہو۔ اس لیے میں اپنے پوچھے گئے سوالات کی حقیقت اور آپ کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔ نہ یہ کہ میں سمجھتا ہوں کہ میں کوئی صلاحیت رکھتا ہوں۔ نظریں نیچے رکھنا بہت بڑا کارنامہ ہو گا۔ آپ ﷺ کی صحبت میں کہاں ہوں گے، میں سمجھ بھی نہیں سکتا۔
Sorry if there are any mistakes in the text. Hopefully it is understandable. Also, can I clarify about the مشائخ? I also do not say روحانی بیعت is the مقصد, they also say the purpose is following سنہ and شریعہ and everything is to help in this purpose.
جواب:
پہلے ایک بات واضح طور پہ سمجھ لیں۔ یہ حضرات‘ حضرت شاہ ولی اللّٰہ رحمۃ اللّٰہ علیہ کی طرف نسبت کرتے ہیں کہ وہ اویسی سلسلے کے قائل ہیں۔ حالانکہ یہ بات غلط ہے۔ در اصل وہ اویسی سلسلے کے نہیں بلکہ اویسی نسبت کے قائل ہیں۔ اویسی نسبت ہو سکتی ہے مگر اویسی سلسلہ نہیں ہوتا۔ اس کو سمجھنے کے لیے میں آپ کو ایک بات بتاتا ہوں۔ (تصوف کے سلاسل والا) ”سلسلہ“ Point to point ہوتا ہے۔ جیسے آپ ایک ذرے سے دوسرے ذرے تک اور دوسرے سے تیسرے تک پہنچتے ہیں، جیسے heat (حرارت) conduction کے ذریعے transfer (منتقل) ہوتی ہے۔ سلسلہ بھی اسی طرح شروع سے‘ ایک ایک واسطے سے ہوتا ہوا ہم تک پہنچتا ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آپ ﷺ سے لیا ہے، صحابہ کرام سے تابعین نے، تابعین سے تبع تابعین نے لیا ہے، (رحمۃ اللہ علیہم اجمعین) تبع تابعین سے ان کے بعد والوں نے لیا ہے، اس طرح پہلے والوں سے بعد والے لیتے رہے ہیں یہاں تک کہ سلسلہ ہم تک پہنچ گیا۔ ”سلسلہ“ میں درمیان میں کہیں gap (خلا) نہیں ہونا چاہیے۔ سلسلہ میں یہ بات قابل قبول نہیں ہوتی، ورنہ اگر ہم سلسلہ میں کسی ایک مقام پر بھی gap کو قبول کر لیں تو پھر آپ ﷺ سے بڑا اور کوئی نہیں ہے، آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے انسان کسی اور کی طرف نہیں جا سکتا۔ لیکن بات یہ ہے کہ تربیت زندوں کے ذریعے ہوتی ہے، جو اس دنیا میں رہتے ہیں ان سے تربیت ہوتی ہے۔ جو زندہ نہیں ہیں ان سے تربیت نہیں کرائی جا سکتی۔ مثلاً فرشتوں سے یہ کام نہیں لیا جاتا بلکہ انسانوں سے لیا جاتا ہے۔ اسی طرح جو اس زندگی میں ہوتے ہیں ان سے یہ کام لیا جاتا ہے کیونکہ انہیں اِن چیزوں کا احساس ہوتا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ اویسی نسبت radiation (تاب کاری) کی طرح ہے۔ مثلاً جیسے سورج ہے، اس سے ہمیں روشنی آتی ہے۔ یہ روشنی photon کی صورت میں آ رہی ہے، جب تک وہ کسی چیز کے اوپر پڑ کے جذب نہ ہو جائے یا reflect (منعکس) نہ ہو جائے، اس وقت تک اس کا اثر نہیں ہوتا، اس سے پہلے وہ ویسے ہی خلا سے گزر رہی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مری میں سردی ہوتی ہے اور یہاں (نچلی سطح والے علاقوں میں) گرمی ہوتی ہے حالانکہ مری وغیرہ جیسے علاقے سورج کے زیادہ قریب ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ حرارت کے لیے پہلے زمین میں جذب ہونا ضروری ہے اور روشنی کے لیے منعکس ہونا ضروری ہے۔ خیر! جب radiation (تاب کاری) ہوتی ہے تو اس میں conduction کی ضرورت نہیں ہے۔ اور جب سورج سے conduction کے ذریعے ہم تک پہنچ رہی ہے تو ہمیں یہ ضرورر نہیں ہے کہ پورا ایک تار آ جائے جس کے ذریعے ہمیں روشنیاں آئیں۔ یہ چیز radiation میں ہوتی ہے۔
اسی طرح جو اویسی نسبت ہے وہ کسی روح پُر فتوح کے ساتھ ایسا تعلق ہوتا ہے جس سے انسان کی نسبت میں صرف تقویت ہوتی ہے، اِصلاح نہیں ہوتی۔ اویسی نسبت سے تقویت حاصل ہوتی ہے، لیکن اس سے اصلاح کا کام نہیں لیا جاتا۔ اصلاح کا کام کسی زندہ شخص سے بیعت ہو کر لیا جاتا ہے، بشرطیکہ اس کو بھی یہ چیز سلسلے کے ذریعے سے ملی ہو۔ کیونکہ سلسلے کی پہچان ہوتی ہے۔ اویسی سلسلہ وجود نہیں رکھتا۔ اویسی نسبت کی پہچان بھی نہیں ہوتی بلکہ جن کو اویسی نسبت حاصل ہوتی ہے وہ اس کا ذکر ہی نہیں کرتے، وہ اس کو چھپاتے ہیں۔ اویسی نسبت کرامت کی طرح کی ایک چیز ہے۔ اولیاء اللّٰہ کرامت کو بھی چھپاتے ہیں۔ جیسے حائضہ خاتون اپنے خون کو چھپاتی ہے اِس طرح اولیاء اللّٰہ اپنی کرامت کو چھپاتے ہیں۔ مشائخِ کِرام اویسی نسبت ظاہر بھی نہیں کرتے اگرچہ ان کو اویسی نسبت حاصل ہو، وہ اس کی بات نہیں کرتے، ہاں ان کو جس سلسلے کی نسبت حاصل ہو اس کا ذکر بھی کرتے ہیں اور اس کے مکلف بھی ہوتے ہیں۔ کیونکہ اسی سے فائدہ بھی ہوتا ہے۔
تیسری بات یہ ہے کہ جہاں تک خوابوں اور کشفوں کا تعلق ہے تو میرے خیال میں اگر آپ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے مکتوبات کے دفتر اول کا مکتوب نمبر 273 پڑھیں، اس میں حضرت نے اِس سوال کا جواب دیا ہے۔ اگر آپ کو سمجھ نہ آئے تو پھر مجھ سے پوچھیں۔ اس میں حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے اس بارے میں تمام باتیں مثالوں سے واضح فرمائی ہیں کہ اس میں کس طریقے سے مرید کو دھوکہ ہو سکتا ہے اور نقصان ہو سکتا ہے۔
تو اب بتائیں۔ حضرت شاہ ولی اللّٰہ رحمۃ اللّٰہ علیہ بھی تو حضرت مجدد الف ثانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے سلسلے میں ہیں۔ وہ ان کے مخالف بات کیسے کہہ سکتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ جو لوگ اویسی سلسلے کو حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب کرتے ہیں وہ غلطی پر ہیں۔ اس وجہ سے ہمیں احتیاط کرنی چاہیے۔ کشف تو ظنی ہونے میں خواب سے بھی زیادہ کمزور ہے۔ اس وجہ سے شیطان کو اس میں دخل کا موقع ملتا ہے۔ آپ اس سے اندازہ لگا لیں کہ ایک مرتبہ آپ ﷺ نے ایک بات فرمائی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور مشرکین کے کانوں میں وہ ٹھیک سے نہیں پہنچی بلکہ اس کی بجائے ایسے الفاظ پہنچے کہ مشرکین اس پر خوش ہو گئے کہ آپ ﷺ نے تو وہ الفاظ کہہ دیے جو ہم کہلوانا چاہتے تھے۔ مشرکین خوش ہو رہے تھے تو آپ ﷺ نے پوچھا کہ یہ کیوں خوش ہو رہے ہیں۔ جب بتایا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تو ایسا نہیں کہا۔ در اصل شیطان نے اپنے الفاظ متمثل کر کے ان کے کانوں تک پہنچا دئیے تھے۔ حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے مندرجہ بالا مکتوب میں اسی واقعہ کا حوالہ دیا ہے۔
لہذا آپ مندرجہ بالا مکتوب شریف کا مطالعہ کر لیں۔ اگر آپ کو سمجھ آئے تو ٹھیک ہے، نہ سمجھ آئے تو مجھ سے پوچھ لیجئے گا۔ آپ میرے بھائی ہیں میں آپ کو ضرور بتاؤں گا۔ کیونکہ کسی غلطی پہ قائم رہنا بہت خطرناک بات ہے۔
باقی جو آپ نے فرمایا کہ وہ مشائخ بھی یہی کہتے ہیں کہ ہمارا مقصود تربیت ہے۔ جب ہمارا مقصود تربیت ہے تو تربیت کے جو ذرائع transparent (واضح اور مسلّم) ہیں ہم ان کو کیوں نہ استعمال کر لیں۔ جن میں خوابوں کی بات نہیں ہے کشفوں کی بات نہیں ہے، جیسے نفس کے لیے مجاہدہ ہے اور قلب کے لیے ذکر ہے اور عقل کے لیے فکر ہے۔ ہم ایسی چیزوں کے ذریعے تربیت کیوں نہ کریں۔ ہمیں خوابوں کی طرف کیوں جانا چاہیے اور ہمیں کشفوں کی طرف کیوں جانا چاہیے جو کہ ظنی چیزیں ہیں۔ جو اصل چیزیں ہیں ہم ان کی طرف آئیں۔ ہمارے مشائخ ان (ظنی) چیزوں میں نہیں پڑتے تھے۔ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کو کسی نے اپنا خواب بتایا تو فرمایا کہ مجھے خوابوں سے مناسبت نہیں ہے۔ اس کا انکار نہیں فرمایا بلکہ یہ فرمایا کہ مجھے خوابوں سے مناسبت نہیں ہے۔
تربیت کے سلسلے میں خواب اور کشف جیسی چیزیں ظنی ہونے کی وجہ سے معاملہ مبہم ہو جاتے ہیں اور اصل چیز سامنے نہیں آ پاتی۔ اس لئے اپنے احوال صحیح شیخ کے سامنے بیان کرنے چاہئیں۔
جہاں تک سلسلہ اویسیہ کی بات ہے تو میری معلومات کے مطابق وہ منقطع سلسلہ ہے۔ اس سلسلہ میں درمیان میں 300 سال کا gap (خلا) ہے۔ ہمارے مشائخ اس کے بارے میں یہی فرماتے ہیں۔ چونکہ میں نے اس پہ با قاعدہ تحقیق کی ہے، میں ان حضرات کے ساتھ ملا ہوں اور جو مسائل ان کے ساتھ ہیں وہ بھی مجھے معلوم ہیں۔ لہذا زیادہ بات تو نہیں کروں گا۔ چونکہ یہ ایک عوامی فورم ہے، اس لئے میں اس پہ زیادہ بات کرنا مناسب نہیں سمجھتا۔ بہرحال اس میں کچھ مسائل ہیں۔
نقشبندی سلسلہ انتہائی اونچا سلسلہ ہے، بہت بابرکت طریقہ ہے لیکن اس میں اِخفا ہے۔ اخفا میں ایک طرف تو فائدہ ہوتا ہے کہ اس میں اخلاص جلدی حاصل ہو سکتا ہے لیکن دوسری طرف اس میں ایک مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ اگر خدا نخواستہ کوئی غلط ہو تو اس کی غلطی کا پتا بھی آسانی سے نہیں چلتا۔ اس وجہ سے اِس مبارک سلسلہ میں سیفی سلسلہ، اویسی سلسلہ، اور روحانی ڈائجسٹ والا ایک سلسلہ تھا، عظیمی سلسلہ، اس کے علاوہ اور نہ جانے کون کون سے سلسلے وجود میں آ گئے۔ یہ سب نقشبندیہ سے نکلے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نقشبندی سلسلے میں checks کم ہیں، یعنی اس بارے میں معلومات کم ہوتی ہیں کہ آدمی کیا کر رہا ہے۔ اس وجہ سے ایسے سارے سلسلے نقشبندیہ سے نکلے ہیں۔ ہمیں اپنے آپ کو بچانا چاہیے۔ (نعوذ باللّٰہ من ذلک) یہ کوئی پارٹی بازی والی بات نہیں ہے کہ ہم صرف اپنی پارٹی کے حق میں باتیں کریں چاہے وہ صحیح ہو چاہے غلط ہو۔ اس میں پارٹی بازی نہیں ہے، اس میں تو تحقیق ہے۔ بلکہ آپ استخارہ بھی کر سکتے ہیں اور اس بارے میں اللّٰہ پاک سے دعا کر سکتے ہیں کہ اے اللّٰہ پاک میرے قلب کو روشن کر دے اور اس پر حق بات کو طاری کر دے۔ اس کے لیے ایک مسنون دعا بھی ہے:
”اَللّٰھُمَّ اَرِنَا الْحَقَّ حَقًا وَّارْزُقْنَا اتِّبَاعَہٗ وَ اَرِنَا الْبَاطِلَ بِاطِلاً وَّارْزُقْنَا اجْتِنَابَہٗ“
ترجمہ: ”اے اللہ! ہمیں حق کا حق ہونا دکھا اور اس کی اتباع عطا فرما اور باطل کا باطل ہونا دکھا اور اس سے بچنا نصیب فرما“۔
یہ دعا مانگتے رہنا چاہیے تاکہ ہم باطل سے جائیں اور ہم پر حق کھل جائے۔ اللّٰہ جل شانہ ہمیں سمجھ نصیب فرمائے۔ آمین۔
سوال نمبر14:
السلام علیکم۔ حضرت جی آپ نے مندرجہ ذیل وظیفہ 30 دن کے لیے تلقین فرمایا تھا: ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“ 100 مرتبہ، ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“ 100 مرتبہ، ”حَقْ“ 100 مرتبہ اور ”اَللہ“ 100 مرتبہ۔ جو کہ 24 اکتوبر کو شروع کیا تھا اور 22 نومبر کو مکمل ہوا۔ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ وظیفہ مکمل ہوا تو اگلی تاریخ کے 8 منٹ گزر چکے تھے، تو باقی مقررہ تاریخ کو مکمل کیا۔ 2 نمازیں قضا پڑھیں، اس کے علاوہ 3 نمازیں قضا ہوئیں۔ مجموعی طور پر 5 نمازیں قضا ہوئیں، جن کی قضا پڑھ لی۔ حضرت! قضا ادا کرنے کی توفیق بھی زندگی میں پہلی دفعہ حاصل ہوئی ہے۔ نماز قضا کر کے پڑھنے کا عمل قابل ندامت ہے اور ان شاء اللّٰہ، اللّٰہ کے فضل اور شیخ کی توجہ سے اس عمل سے چھٹکارا نصیب ہو گا۔ حضرت آئندہ کے لئے رہنمائی کی گزارش ہے۔
جواب:
اب آپ ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“ 200 مرتبہ، ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“ 200 مرتبہ، ”حَقْ“ 200 مرتبہ اور ”اَللہ“ 100 مرتبہ کیا کریں۔ ایک مہینہ تک یہ ذکر کرنے کے بعد اطلاع دیں۔ اس کے علاوہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار سو سو دفعہ، یہ عمر بھر جاری رہے گا۔ نماز کے بعد والا ذکر بھی عمر بھر کے لیے ہے۔
سوال نمبر15:
السلام علیکم۔ حضرت! آپ نے جو اذکار دئیے تھے، ان کا ایک مہینہ مکمل ہو چکا ہے، الحمد للّٰہ۔ مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔ ذکر درج ذیل ہے: ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ“ 200 مرتبہ، ”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ“ 400 مرتبہ، ”حَقْ“ 600 مرتبہ اور ”اَللہ“ ساڑھے 7 ہزار مرتبہ۔ اس کے ساتھ 5 منٹ تصور کرنا ہے کہ دل ”اَللہ، اَللہ“ کر رہا ہے لیکن ابھی ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ دل ”اَللہ، اَللہ“ کر رہا ہے۔
جواب:
کوئی بات نہیں، راستہ کھلا ہے اور وہ یہ ہے کہ اب ”اَللہ“ 8 ہزار مرتبہ کریں اور باقی ذکر اسی طرح جاری رکھیں جس طرح بتایا گیا ہے۔ اس میں سو سو دفعہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار بھی شامل ہے اور نماز کے بعد والا ذکر بھی شامل ہے۔
سوال نمبر16:
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔
I pray you and all your loved ones are well! Dear شیخ this is فلاں from UK. Last month I asked about how much قرآن I should read daily and you mentioned that I should first inform you of my routine. Furthermore, ever since I heard you mention that شیخ سلیمان ندوی رحمہ اللّٰہ would tell his شیخ everything, I wanted to do this but did not get the تقوی. So I wanted to do so now ان شاء اللّٰہ if it is OK. I was not sure if it was better to send this on a private number or سوال جواب below. I have included my average daily routine and my اوراد also. Kindly make دعا I get توفیق to start praying تہجد regularly!
جواب:
OK ان شاء اللّٰہ I shall see this and I shall answer you on private number because this is lengthy and I think people will not need these things which are special to some person. So ان شاء اللّٰہ العزیز I shall answer you on private number.
سوال نمبر17:
جناب محترم شاہ صاحب۔ السلام علیکم۔ اللّٰہ تعالیٰ خیریت و عافیت کی زندگی عطا فرمائے۔ (آمین)۔ حضرت! خواتین کے لیے جو ذکر دیا تھا یعنی سو سو دفعہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار۔ تمام لطائف پر 10 منٹ اور لطيفۂ احدیت 15 منٹ۔ 24 نومبر کو پورا ہو گیا۔ آگے جو حضرت کا حکم ہو۔
جواب:
ما شاء اللّٰہ۔ اب ان کو بتا دیجیے کہ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار اور نماز کے بعد والا ذکر تو جاری رکھیں اور تمام لطائف پر 10 منٹ کا ذکر بھی جاری رکھیں۔ اور 15 منٹ کے مراقبۂ احدیت کے بارے میں بتائیں کہ اس کا کیا اثر ہوا ہے، تاکہ میں اس کے بارے میں بتا سکوں۔
سوال نمبر18:
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔ حضرت جی اللّٰہ پاک آپ کے درجات بلند فرمائے، صحت کاملہ نصیب فرمائے۔ حضرت جی! ہفتے کو فجر کی نماز قضا ہو گئی ہے، الارم بجا اور اس کو یہ سوچ کر بند کر دیا کہ ابھی اٹھتا ہوں لیکن جب آنکھ کھلی تو وقت ختم ہو رہا تھا، چار منٹ باقی رہ گئے تھے اس لیے قضا پڑھی ہے۔ ان شاء اللّٰہ تین روزے رکھوں گا، آج پہلا روزہ رکھا ہے۔ اس کے علاوہ جنسی اور نفسیانی خیالات کی بھر مار ہے، اس سے پریشانی ہوتی ہے۔ شیطان سے اللّٰہ کی پناہ مانگتا ہوں تو یہ کیفیت وقتی طور پر ختم ہو جاتی ہے۔ ذکر میں ایک ناغہ بھی ہو گیا ہے۔ برائے مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ اللّٰہ پاک آپ کے اور اپنے جملہ متعلقین کے درجات بلند فرمائے۔
جواب:
ٹھیک ہے، ما شاء اللّٰہ آپ روزے رکھ رہے ہیں۔ اللّٰہ پاک پھر اس قسم کی چیز سے بچائے۔ آپ فرماتے ہیں کہ ذکر میں ناغہ ہو جاتا ہے تو یاد رکھیے کہ نفسانی کیفیات یا نفس کا علاج ہوتا تو مجاہدے سے ہے لیکن اس کی بنیاد ذکر ہوتا ہے۔ ذکر سے نفس کے اوپر قوت حاصل ہوتی ہے اور اس کو سلوک طے کرنے کا موقع ملتا ہے۔ لہذا ذکر کا ناغہ بالکل نہ کریں تاکہ سلوک طے کرنے کا موقع آ جائے اور آپ نفس پہ قابو پا لیں تو پھر ایسا نہیں ہو گا۔
سوال نمبر19:
میرا یہ ذکر مکمل ہو گیا ہے۔ 200، 400، 600 اور 100۔
جواب:
اب 200، 400، 600 اور 300 کر لیں۔
سوال نمبر20:
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔ حضرت جی ایک مسئلے کے بارے میں رہنمائی چاہیے تھی۔ میں اپنے تمام اعمال مخصوص دنوں میں چھوڑ دیتی ہوں سوائے صبح و شام کے اذکار کے، وہ بھی بڑی مشکل سے اپنے ذہن کو آمادہ کر کے پڑھتی ہوں۔ ان دنوں میرے دماغ کی سوچیں بہت منتشر ہوتی ہیں اور دماغ کو کسی ایک طرف مرکوز کرنا میرے لیے بہت مشکل ہوتا ہے۔ پاکی کے دن آتے ہی ہر چیز اچھے طریقے سے شروع ہو جاتی ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔ میں نے کافی کوشش کی کہ ایسا نہ ہو مگر ایسا ہو جاتا ہے۔ حضرت جی مستورات کا کوئی گروپ ہو تو اس میں میرا نمبر شامل کروا دیں۔
جواب:
ان شاء اللّٰہ آپ کا نمبر شامل کر دیں گے۔ باقی یہ ہے کہ ایسے ایام میں تو ذکر اذکار کی طرف متوجہ رہنا چاہیے تاکہ شیطان ان اوقات کو استعمال نہ کرے۔ بہرحال، چونکہ ان ایام میں کچھ کاموں کی تو پابندی ہوتی ہے، اس وجہ سے سستی ہو جاتی ہے لیکن آپ ہمت کر لیا کریں اور اس وقت کوئی ہلکا پھلکا ذکر ضرور کر لیا کریں۔
سوال نمبر21:
السلام علیکم۔
نمبر 1:
لطيفۂ قلب 10 منٹ محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب ان کو لطيفۂ قلب 10 منٹ اور لطيفۂ روح 15 منٹ دے دیں۔
نمبر 2:
تمام لطائف پر 10 10 منٹ ذکر اور مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ 15 منٹ۔ اس بات پر بھی یقین پختہ ہوا کہ دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے وہ سب اللّٰہ کرتا ہے۔ اور جو مراقبۂ کرتا ہے اسے نیک اعمال میں ترقی نصیب ہوتی ہے اور دل کو بہت زیادہ خوشی ہوتی ہے۔
جواب:
اب تمام لطائف پر 10 10 منٹ ذکر اور 15 منٹ مراقبۂ صفات ثبوتیہ کا بتا دیں۔
نمبر 3:
تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر۔ مراقبۂ عبدیت 15 منٹ اور مراقبۂ دعائیہ 15 منٹ۔ مجھے حقیقت میں یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ میرا ہر اندرونی بیرونی عضو اور ہر جوڑ سجدے میں ہے۔ ہر جوڑ سے ”اَللہ، اَللہ“ کی صدا نکل رہی ہوتی ہے۔ دل و زبان دونوں سے بہت سی دعائیں مانگتی ہوں۔ ایک رات جو مراقبہ کیا تو ساری رات خواب میں صلاۃ التسبیح پڑھتی رہی۔
جواب:
ما شاء اللّٰہ۔ اس کو جاری رکھیں۔ آپ کے لیے اس میں بہت فائدہ ہے۔
نمبر 4:
لطيفۂ قلب 10 منٹ، لطيفۂ روح 15 منٹ۔ دونوں پر تھوڑا تھوڑا محسوس ہوتا ہے۔ اس سال مدرسہ چھوڑ دیا تو ساتھ ذکر بھی چھوڑ دیا۔ ایک ماہ ہو گیا کہ مدرسہ دوبارہ شروع کیا ہے اور ذکر بھی ایک ماہ کر لیا ہے۔
جواب:
ان کو لطيفۂ قلب اور لطيفۂ روح بھی 15 منٹ کر دیجئے تاکہ صحیح محسوس ہونے لگے۔
نمبر 5:
لسانی ذکر ساڑھے 8 ہزار مرتبہ۔
جواب:
اب اس کو 9 ہزار کر لیں۔
نمبر 6:
لسانی ذکر 3 ہزار مرتبہ۔
جواب:
اب ان کو 4 ہزار مرتبہ کر لیں۔
نمبر 7:
تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ 15 منٹ۔ پہلے جب کوئی تکلیف اور پریشانی آتی تو بہت پریشان اور غمگین ہوتی تھی لیکن اب یہی سوچتی ہوں کہ سب کچھ اللّٰہ ہی کرتا ہے تو اس سے دل پرسکون ہو جاتا ہے۔
جواب:
ان کو اب مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ دے دیں۔
نمبر 8:
تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبۂ حقیقتِ کعبہ 15 منٹ۔ دونوں میں کچھ محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
حقیقت کعبہ کو سمجھنے کی کوشش کر لے کہ وہ کیا ہے۔ اس کا تعلق چونکہ تجلی مسجودی کے ساتھ ہے تو اس وقت آپ سمجھ لیں کہ جب بھی کعبہ کی طرف سجدہ کر رہی ہوں تو اس میں آپ یہ تصور کریں کہ میں اللّٰہ کے سامنے سجدہ کر رہی ہوں اور حقیقت کعبہ کا فیض اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ کی طرف سے میرے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے مجھ پہ آ رہا ہے۔ 15 منٹ اسی طریقے سے مراقبہ کر لیا کریں۔
نمبر 9:
تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبۂ حقیقت کعبہ 15 منٹ۔ کعبہ جانے کا شوق بڑھ گیا ہے۔
جواب:
اس میں آپ اس کے ساتھ دعا بھی کر لیا کریں کہ اللّٰہ پاک آپ کو کعبہ پہنچا دے۔
نمبر 10:
تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبۂ حقیقتِ قرآن 15 منٹ۔ تلاوت قرآن دل سے کرتی ہوں اور سنتی ہوں کہ قرآن میں عجائب و غرائب نظر آتے ہیں۔
جواب:
ما شاء اللّٰہ۔ اس کو آپ جاری رکھیں۔
نمبر 11:
تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبۂ حقیقتِ کعبہ 15 منٹ۔ محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر۔ اور مراقبۂ حقیقتِ کعبہ کا مطلب ان کو بھی بتا دیں۔
سوال نمبر22:
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔ حضرت کے مزاج بخیر ہوں گے۔ بندہ کو مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ بالکل محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
تجلیات افعالیہ کے بارے میں آپ ذرا سمجھ لیں کہ وہ ہے کیا۔ انسان جب اپنے اسباب کو دیکھتا ہے تو اسے سب کچھ اسباب سے ہوتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ یہ مشاہدے کی بات ہے۔ لیکن ایمان کہتا ہے کہ سب کچھ اللّٰہ کرتا ہے۔ جو بھی کام ہے اللّٰہ کرتا ہے، انسان کے اوپر صرف اس کا ظہور اسباب کے ذریعے ہوتا ہے۔ اسی چیز کو آپ نے مراقبہ میں پختہ کرنا ہے کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ اللّٰہ پاک کر رہے ہیں اور اس کا فیض اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کے قلب پر اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطيفۂ قلب پر آ رہا ہے۔ اس کو اس طرح کریں، ان شاء اللہ فائدہ ہو گا۔
وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ