سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 534

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی





اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

آج پیر کا دن ہے اور پیر کے دن ہمارے ہاں تصوف سے متعلق سوالوں کے جوابات دیئے جاتے ہیں نیز جو لوگ اپنے احوال پیش کرتے ہیں ان کے بارے میں بھی کچھ عرض کیا جاتا ہے۔

سوال 1: السلام علیکم حضرت جی برونائی سے فلاں عرض کر رہا ہوں۔ جہری ذکر 200، 400، 600 اور 1000 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو"، "حَق" اور "اَللہ" کے ساتھ 15 منٹ دل سے اللہ اللہ کا مراقبہ کرنے کا ایک مہینہ مکمل ہو گیا ہے۔ پہلے آپ نے مراقبے کے بارے میں تفصیل بتانے کا حکم دیا تھا۔ حضرت جی میں فجر کی نماز کے بعد ذکر اور مراقبہ کرتا ہوں۔ مراقبے میں تھوڑی دیر ذکر محسوس ہوتا ہے لیکن بار بار دھیان بھٹکتا ہے اور نیند کا بھی غلبہ ہو جاتا ہے۔ رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب: مراقبے کے لئے آپ کوئی fresh وقت رکھ لیں اور 200، 400، 600 آپ الگ وقت میں کر لیں، لیکن 1000 مرتبہ اللہ اللہ کے ذکر کو اس سے پہلے کر کے اس کے بعد مراقبہ کر لیا کریں۔ ایسا وقت رکھیں جس میں آپ کو نیند نہ آئے تاکہ آپ کا مراقبہ بہتر ہو جائے۔ اس کے بعد پھر ان شاء اللہ عرض کروں گا۔

سوال 2:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ حضرت الحمد للہ آج یکم ستمبر کو ایک ماہ 200، 400، 600 اور 500 کا ذکر اللہ۔ لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سر، لطیفۂ خفی اور اخفیٰ پر 5 منٹ کا تصور کیا اور مراقبہ احدیت 15 منٹ کیا۔ الحمد للہ مراقبہ کرتے ہوئے دل بھرا ہوا محسوس ہو رہا ہے اور ایک دن شیخ کا دل خوب سفید روشنی میں محسوس ہوا۔

جواب:

باقی تو وہی رکھیں لیکن مراقبہ احدیت کی جگہ آپ مراقبہ تجلیات افعالیہ شروع کر لیں جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اللہ جل شانہ سب کچھ کرتے ہیں، اس کے فیض کا تصور کریں کہ اللہ پاک کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب مبارک پر آ رہا ہے اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے شیخ کے دل میں آ رہا ہے اور شیخ کے دل سے آپ کے دل پر آ رہا ہے۔ یہ 15 منٹ یہ کر لیں۔

سوال 3:

السلام علیکم جس دن سے ذکر شروع کیا ہے دل کو بہت سکون ہے، نماز میں بھی دل لگا ہوا ہے۔ پہلے نماز پڑھنے کو دل نہیں کرتا تھا اب اللہ پاک کا شکر ہے کہ آپ کی دعا کے اثر سے نماز کی طرف بھی دھیان ہو گیا ہے۔

جواب:

اللہ جل شانہ مزید ترقی نصیب فرمائے۔

سوال 4:

السلام علیکم شیخ

I insist on doing ذکر but fail to do meditation over the past two months. I felt it was very hard to focus as I have work to do. Every day when I start meditation I always do or think about other things and it affects my focus on prayers as well. My concentration on prayer breaks after I stop meditation. That is why I stopped it for two months in this situation. What should I do next? Please guide me on this.

جواب:

I think you should consult your father and think he will guide you what's the problem with you because it is just the reverse thing. I did not know any person who could tell me that meditation disturbs prayers. I know from all the people that meditation makes their prayer better so what’s the problem with you? I think you should consult your father if he is not able to answer you, I think, then I shall answer you. But you should find yourself what’s the problem with you, why your meditation disturbs you. Your meditation should not disturb you. I think there should be some problem with you, and you should find it.

سوال 5:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ! حضرت آپ نے جو ذکر دیا تھا وہ کررہا ہوں۔ مگر محسوس نہیں ہو رہا۔

جواب:

ابھی چونکہ محسوس نہیں ہو رہا تو یہی اللہ، اللہ کا ذکر آپ 15 منٹ دل پر کریں اور اس سے پہلے 500 مرتبہ اللہ، اللہ زبان سے جلدی، جلدی کریں۔ اس کے بعد 15 منٹ آپ یہ تصور کریں کہ جہاں میرا دل ہے وہاں پر بھی ایسا ہی اللہ اللہ ہو رہا ہے جیسے میری زبان کر رہی تھی۔

سوال 6:

السلام علیکم Sir میں فلاں کی بیٹی ہوں امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ Sir میں کافی دن سے پریشان ہوں۔ میں خواب میں سانپ دیکھ رہی ہوں، کبھی میرے جسم میں بڑے بڑے پیپ والے دانے نکل رہے ہوتے ہیں۔ میں بہت خوف زدہ ہوں۔

جواب:

خوابوں سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ خوابوں کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔ خواب میں اگر کوئی خود کو دوزخ میں دیکھ لے تو واقعی دوزخ میں نہیں جاتا اور کوئی جنت میں دیکھ لے تو وہ واقعی جنت میں نہیں جاتا۔ اس وجہ سے آپ خوابوں کے اوپر دھیان نہ دیں اور اگر دانے خواب میں نکل آتے ہیں تو کوئی پروا نہ کریں اور جاگنے کی حالت میں اپنے مسائل کے اوپر زیادہ زور دیں۔ جاگنے کی حالت میں ایسے اعمال کریں جو آپ کو آخرت میں کام آئیں اور دنیا میں بھی مفید ہوں۔

سوال 7:

السلام علیکم حضرت میرا نام فلاں ہے۔ میں راولپنڈی سے ہوں۔ میرے پانچوں لطائف جن کی مقدار 10، 10 منٹ تھی اور مراقبہ قلب جو 15 منٹ تھا، جمعرات کو بلا ناغہ ایک ماہ مکمل ہو گیا۔ پانچوں لطائف محسوس تھے اور مراقبہ قلب میں تصور فیض کرتی ہوں، کچھ خاص محسوس نہیں ہوتا بس دل سے کچھ heat سی نکلتی ہے۔

جواب:

اصل میں فیض کا تصور اس طرح محسوس ہوتا ہے کہ فیض ہر وہ چیز ہوتی ہے جو انسان کو نفع پہنچائے۔ چاہے دنیا میں نفع پہنچائے یا آخرت میں نفع پہنچائے۔ دنیا کے بھی سارے فائدے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتے ہیں اور آخرت کے تو ہوتے ہی ہیں۔ اس وجہ سے فیض کا تصور یہی ہوتا ہے کہ سارے فائدے جو مجھے پہنچ رہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے پہنچ رہے ہیں۔ اس کا route یہ ہے کہ سب سے پہلے آپ ﷺ کے قلب مبارک پہ یہ فیض آتا ہے، وہاں سے شیخ کے دل پہ آتا ہے اور شیخ کے دل سے آپ کے دل پر آتا ہے۔ اس کا تصور 15 منٹ کے لئے کرنا ہے۔ ایک مہینہ کر کے مجھے بتائیں۔

سوال 8:

میرے ذکر کی تفصیل اس طرح ہے "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 200 مرتبہ، "اَللہُ اَللہ" 200 مرتبہ اور "اَللہ" 100 مرتبہ۔ کائنات کی ہر چیز اللہ کا ذکر کر رہی ہے اس کو سننا۔ ذکر لطیفۂ قلب پر 5 منٹ، لطیفۂ روح پر 5 منٹ، لطیفۂ سر پر 5 منٹ، لطیفۂ خفی پر 5 منٹ، لطیفۂ اخفیٰ پر 5 منٹ، مراقبہ حقیقت صلوٰۃ 15 منٹ۔ الحمد للہ ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے۔ نماز میں تسبیحات میں اضافہ ہوا ہے اور نفل نمازوں میں دعا زیادہ مانگنے کی توفیق حاصل ہوئی ہے۔ اللہ کریم آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ آپ سے دعا کی درخواست ہے۔

جواب:

کیا آپ نے مراقبہ حقیقت قرآن کیا ہے؟ اس کا جواب دیں پھر بتا دوں گا۔

سوال 9:

(کسی خاتون نے حضرت کو آڈیو بھیجی تو اس پر حضرت نے یہ جواب دیا ہے.)

جواب:

آپ نے جو audio بھیجی ہے۔ میں نے آپ سے کہا تھا کہ اس number پر audio مت بھیجا کریں کیونکہ اس number پر سوالات اور جوابات کے لئے text بھیجا جاتا ہے۔ اس کی دو وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ اگر عورت audio بھیج رہی ہے تو اس کی آواز میں نہیں سنا سکتا اور اگر مرد بھیج رہا ہے تو اس کی آواز سے پتا چل جائے گا کہ فلاں ہے تو اس کو اپنا حال دوسروں پہ ظاہر نہیں کرنا چاہیے لہٰذا یہ طریقہ غلط ہے۔

جہاں تک آپ نے اپنے مسئلے کا پوچھا ہے تو اس کا جواب یہ ہے جب تک میں دوسری طرف کی بات بھی اس کے بارے میں نہ سنوں اس وقت تک میں ایسے مسائل پر گفتگو نہیں کرتا۔ کیونکہ ہر شخص اپنے معاملے کو صحیح کہتا ہے۔ چنانچہ ایک طرف کی بات سن کر فیصلہ کر دینا شریعت کے خلاف ہے۔ البتہ اگر آپ text بھیج دیں تو میں مراقبہ وغیرہ کا بتا دوں گا۔

سوال 10:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت میرا موجودہ ذکر مندرجہ ذیل ہے 200، 400، 600 کے علاوہ 3500 مرتبہ اللہ اللہ۔ ایک مہینہ پورا ہو گیا۔ آگے کے لئے نیا ذکر عنایت فرما دیجئے۔

جواب:

اب آپ اسی ذکر کے ساتھ 4000 مرتبہ اللہ اللہ کا ذکر کیجئے۔

سوال 11:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی میں پشاور سے فلاں بات کر رہی ہوں۔ صفاتِ سلبیہ کا میرا 15 منٹ کا مراقبہ لطیفۂ خفی پر مکمل ہو گیا ہے اور یہ مراقبہ کرتے ہوئے مجھے تقریباً دو ماہ سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ لطیفۂ خفی پر 15 منٹ مراقبہ کرنے سے پانچوں لطائف پر بھی 5، 5 منٹ مراقبہ کرتی ہوں۔ ہر وقت اپنے گناہوں پر شدید ندامت کا احساس ہوتا ہے۔ جب بھی کوئی غلطی کروں یا کوئی گناہ ہو جائے تو فوراً اللہ تعالیٰ سے توبہ کرتی ہوں اور اللہ سے رجوع کرتی ہوں اور پچھلے تمام گناہوں پر بھی ہر وقت تنہائی میں رو رو کر اللہ تعالیٰ سے توبہ اور استغفار کرتی ہوں۔ لیکن پھر بھی دل مطمئن نہیں ہوتا۔ کیا معلوم اللہ نے میرے گناہوں کو بخش دیا ہے کہ نہیں، ہر پل یہی دعا ہے کہ اللہ میرے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دے آمین۔ میں گناہوں میں ڈوبی ہوئی ہوں جس کی وجہ سے دل بہت پریشان ہے۔ چند دن پہلے میں نے خواب دیکھا تھا تو سوچا کہ آپ کے سامنے بیان کروں۔ میں نے دیکھا کہ سفید رنگ کا گھوڑا ہے، ایک شخص اس گھوڑے کے ساتھ ساتھ چل رہا ہے، یہ سمجھ کر کہ اس گھوڑے پر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سوار ہیں حالانکہ آپ مجھے گھوڑے پر بیٹھے ہوئے دکھائی نہیں دیتے ہیں۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اس گھوڑے پر آپ سوار ہیں اور اس گھوڑے کے نیچے زمین پر ارد گرد سفید روشنی اور ہر طرف نور ہی نور ہے اور اس گھوڑے کے ارد گرد لوگوں کا بہت ہجوم ہے۔ حضرت جی اس سے پہلے بھی میں نے آپ کو ایک message کیا تھا اور شجرہ مبارک بھیجا تھا جو میں روزانہ ایک مرتبہ پڑھتی ہوں۔ تو مجھے پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ صحیح پڑھ رہی ہوں؟ کیا آپ کی اجازت ہے؟ مجھے نیا مراقبہ دینا ہے تو وہ بھی عنایت فرما دیں۔

جواب:

آپ جو شجرہ مبارکہ پڑھتی ہیں یہ ہماری website پر بھی ہے۔ آپ اس کو بے شک ادھر سے پڑھ لیں، اجازت ہے۔ آپ نے جو مراقبے کا بتایا ہے تو صفات سلبیہ کے مراقبے سے آپ نے کیا مطلب لیا ہے؟ یہ ذرا لکھ کے بھیجیں۔ دوسرا اس کا آپ پر کیا اثر ہوا ہے؟ یہ بھی مجھے بتائیں تاکہ میں جواب دوں۔

سوال 12:

السلام علیکم حضرت جی میں فلاں بات کر رہا ہوں۔ میں ان دنوں بہت پریشانی میں مبتلا ہوں کیونکہ میرے گناہ بڑھتے جا رہے ہیں۔ نمازوں میں بھی سستی ہو رہی ہے اور آپ نے جو ذکر دیا تھا اس میں بھی بہت سستی ہو رہی ہے۔ میرے سر پر ہمیشہ ٹوپی ہوتی تھی لیکن اب وہ بھی اتر گئی ہے اور اپنے گھر والوں سے بہت سخت الفاظ میں بات کرتا ہوں۔ میرے دل میں جو سکون اور اطمینان اور اللہ کا خوف تھا، آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے۔ میں آپ کے پاس آ کر آپ سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں۔ میں کب آپ کے پاس آؤں؟ جب تک میں آپ کے پاس نہ آؤں مجھے کیا کرنا چاہیے کہ میں دوبارہ سیدھے راستے پر آنا شروع ہو جاؤں۔ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

کچھ اصولی باتیں ہیں جن کو سمجھنا ضروری ہے۔ خود بخود سب کچھ ہو جائے یہ نہ اللہ پاک نے بتایا ہے نہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے نہ کسی صحابی نے کہا ہے نہ ہم کہہ سکتے ہیں۔ محنت خود کرنی ہوتی ہے، جیسے دنیا میں انسان خود محنت کرتا ہے تو اس کو اس کا پھل ملتا ہے۔ ضروری نہیں کہ جو محنت کرے اس کو وہی مل جائے۔ لیکن بہر حال جن کو ملتا ہے وہ وہی ہوتا ہے جس کے لئے محنت کرتا ہے۔ مثلاً بچہ school میں داخل ہو گیا تو جس نے محنت کی وہ pass ہو گا اور جس نے محنت نہیں کی وہ fail ہو جائے گا۔ اور ممکن ہے کہ محنت کر بھی لے لیکن بعض دفعہ ناکام بھی ہو جاتے ہیں۔ اس میں بڑی حکمت ہوتی ہے۔ لیکن fail ہونے کے بعد ایسا نہ ہو کہ محنت نہ کرے اور کہے کہ میں pass بھی ہو جاؤں۔ تو آپ کی سستی کا علاج چستی ہے اور چستی اختیاری چیز ہوتی ہے۔ انسان کو خود محنت کرنی پڑتی ہے، کوئی کسی کے سامنے کھانا رکھ دے، وہ ہاتھ نہ ہلائے اور کہہ دے کہ مجھ سے نہیں کھایا جاتا تو اس کے ساتھ کوئی کیا کر سکتا ہے؟ خود ہاتھ ہلائے گا تو کھائے گا۔ اس سلسلے میں میں کوئی مشورہ نہیں دے سکتا، صرف یہی ہے کہ اپنے اختیار سے چستی پیدا کریں اور غلط کام مت کریں، اچھے کام کرنے کی کوشش کریں۔ آپ جتنی کوشش کریں گے، جتنی آپ کے اندر جان ہو گی اتنا تو آپ کر لیں گے اور اگر مزید کچھ مشکلات ہوں گی تو پھر اللہ پاک مدد فرمائیں گے کیونکہ اللہ پاک نے فرمایا ہے: ﴿وَ الَّذِینَ جَاهَدُوا فِینَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَا﴾ (العنكبوت: 69)

ترجمہ: ”اور جن لوگوں نے ہماری خاطر کوشش کی ہے، ہم انہیں ضرور بالضرور اپنے راستوں پہ پہنچائیں گے۔“

اللہ تعالیٰ ضرور سجھاتے ہیں لیکن جو کوشش کرتا ہے اس کے لئے۔ کوشش کریں اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ مدد فرمائے گا۔ آپ آرام سے بیٹھ جائیں اور سوچیں کہ سب کچھ خود بخود ہو جائے تو یہ طریقہ نہ ہمارے پاس ہے نہ کسی اور کے پاس ہے۔ اگر آپ ملاقات بھی کرنا چاہیں تو اس سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ تو بس آپ کام کرنے کا ارادہ کر لیں تو اسی سے فائدہ ہو گا ورنہ پھر آپ نے وہ option avail کیا ہے جو ایسی چیزوں میں ناکامی اور نقصان کا ہوتا ہے۔ تو آپ اس بارے میں غور کر لیں اور پھر مجھے بتائیں۔

سوال 13:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ

نمبر 1:

لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 10 منٹ، لطیفۂ سر 15 منٹ۔ محسوس ہوتا ہے۔

جواب: اب لطیفۂ سر تک تینوں 10، 10 منٹ کر لیں اور لطیفۂ خفی 15 منٹ۔

نمبر 2:

لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 15 منٹ۔ محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

تو اب لطیفۂ قلب اور لطیفۂ روح 10 منٹ ہو جائے گا، لطیفۂ سر 15 منٹ۔

نمبر 3:

تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبہ تجلیات افعالیہ 15 منٹ۔ اس مراقبے کے بعد نماز میں سستی ختم ہو گئی ہے۔

جواب:

اب تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور تجلیات افعالیہ کے 15 منٹ کے مراقبے کی جگہ صفات ثبوتیہ جو 8 صفات ہیں، ان کا مراقبہ بتا دیں۔

نمبر 4:

لطیفۂ قلب 15 منٹ محسوس نہیں ہوتا۔

جواب: اس جگہ جہاں محسوس کرنا ہے وہاں پر آپ نے انگوٹھا رکھنا ہے اور تصور کرنا ہے کہ اس انگوٹھے کے نیچے اللہ اللہ ہو رہا ہے، 15 منٹ کے لئے۔

نمبر 5:

لطیفۂ قلب 5 منٹ محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

اب اسی کو 10 منٹ کر لیں۔

نمبر 6:

لطیفۂ قلب 10 منٹ محسوس ہوتا ہے الحمد للہ۔

جواب:

اب لطیفۂ قلب 10 منٹ ہی رکھیں اور لطیفۂ روح 15 منٹ بتا دیں۔

نمبر 7:

تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ۔ اس مراقبے کو ایک مہینہ کیا تو پھر operation ہو گیا جس کی وجہ سے ذکر کو مزید جاری نہ رکھ سکی۔ اب صحت بہتر ہوگئی ہے تو ذکر کو جاری رکھنا چاہتی ہوں۔

جواب:

ٹھیک ہے، تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ پھر شروع کر لیں اور پھر ایک مہینے بعد بتا دیں۔

نمبر 8:

قریباً 15 بچیاں اب بھی دورد شریف بطور ذکر علاجی پڑھ رہی ہیں۔

جواب:

اب 100 دفعہ تیسرا کلمہ، 100 دفعہ درود شریف، 100 دفعہ استغفار ہر مہینے ایک ایک دفعہ شروع کر لیں۔

سوال 14:

آپ نے فہم التصوف کے بارے میں بتایا تھا کہ عورتوں کو اس کی تعلیم کیا کرو۔ یہ عید الاضحیٰ سے پہلے دیا تھا۔ ان دنوں مدرسے کی چھٹیاں تھیں۔ بعد میں لکھتی تھی پھر تعلیم کیا کرتی تھی۔ اب ایک ہفتہ مجھ سے رہ گیا، میری چچی فوت ہو گئی تھی ہم ایک گھر میں رہتے تھے۔ اب میں کیا کروں؟

جواب:

اب اس کو دوبارہ شروع کر لیں۔

سوال 15:

السلام علیکم حضرت اقدس مزاج بخیر ہوں گے۔ عرض یہ ہے کہ بندہ کو جو ذکر ایک مہینے کے لئے دیا تھا، ایک مہینہ پورا ہوا بغیر کسی ناغے کے۔ وہ ذکر یہ ہے 200 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 400 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو"، 600 مرتبہ "حَق" اور 100 مرتبہ "اَللہ"۔

جواب:

باقی سب وہی رکھیں اور اسمِ اللہ 300 دفعہ شروع کر لیں، ایک مہینہ۔

سوال 16:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

I hope حضرت is well and the family! I wanted to ask that what are the signs of نفس مطمئنہ and also what is رضا بالقضا what is the difference between نفس امارہ and نفس مطمئنہ?

جواب:

These are some classical questions and I think you would know its meaning. It's not a problem to understand these things.

First, نفس مطمئنہ is that which is ready to work according to شریعہ and there is no resistance in this and it does what شریعت says.

رضا بالقضا is this that if something comes from اللہ سبحانہ تعالیٰ so, the person is راضی on this. Whatever it is. So this is possible, you know, when a person covers all the مقامات before this till تسلیم, then مقام رضا is achieved.

What is the difference between نفس امارہ and nafs مطمئنہ?

نفس امارہ always leads a person to evils and نفس مطمئنہ leads a person to what is desired in شریعہ.

سوال 17:

السلام علیکم میں فلاں ہوں۔ حضرت آپ نے میری امی کو 2500 مرتبہ زبانی اللہ اللہ کا ذکر تلقین فرمایا۔ ایک مہینے کے بعد اطلاع دینی تھی لیکن میری شادی کے بعد سے امی نے اپنا ذکر تبدیل نہیں کروایا جس کے تقریباً 10 ماہ ہو گئے اور میرے دھیان سے بھی یہ بات نکل جاتی ہے۔ امی اب تک بلا ناغہ یہی ذکر رہی ہیں۔

جواب:

اب اس کو 3000 مرتبہ کر لیں اور با قاعدہ ہمیں ہر مہینے اطلاع کرنی چاہیے۔

سوال 18:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

I pray that you all and all your loved ones are well beloved شیخ! This is فلاں from UK. I completed my fast continuously immediately last week and also my ذکر through your duas which was,

200 times "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"

400 times "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو"

400 times "حَق" and

100 times "اَللہ". I feel لَا إِلٰهَ إِلَّا الله In my heart as soon as I start and find it very easy to do. I began feeling لَا إِلٰهَ إِلَّا ھو in my heart too since it was increased to 400 times. However, I tend to lose focus whilst doing it and have to regain my focus. With حق like before, I still feel my eyes tear up when saying it. With every اللہ, I feel my heart tightened and find that my focus is hundred percent on the ذکر when doing it. Kindly advise me further.

And this month, my consistency with صلوۃ with جماعت has increased greatly. It takes me no effort to go and الحمد للہ I have started instilling this into my younger brother’s mind. My parents have given me lots of دعا as a result. I used to waste three hours on Saturday with YouTube. But now, I can't waste so much time, if I do, I remember the حدیث of the regret of those in جنۃ of the moments being spent without the ذکر of اللہ in the دنیا and hence feel miserable and do توبہ immediately. I have had no social media app on my phone for a long time except YouTube and WhatsApp and I struggle to have the courage to remove YouTube but now الحمد للہ have been able to delete it too. Whenever I feel like spending some free time on my phone, I listen to your wonderful بیانات and take notes to help me understand and remember الحمد للہ. For the most part I listen to all the daily and weekly lectures. I had questions about consistency and اخلاص شیخ . When one feels an improvement in his spiritual state how can he save himself from thinking of himself as pious and make progress? Some people in the مسجد and family say this to me and I hate it and try to read the following دعا but I do not know what to do?

”اَللّٰهُمَّ لا تُؤَاخِذْنِي بِـمَا يَقُولُونَ، واغْفِر لِي مَا لَا يَعْلَمُون واجْعَلْنِي خَيْراً مِـمَّا يَظُنُّونَ“

Please remember me in your دعا dear شیخ.

جواب:

ما شاء اللہ! اللہ پاک آپ کو مزید توفیقات سے نوازے بہت خوش ہوا آپ کے احوال سن کر۔ حق کے ذکر میں اضافہ کر لیں۔ 200 دفعہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 دفعہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو"، 600 دفعہ "حَق" اور "اَللہ" 100 دفعہ ہو جائے گا۔ آپ نے لَا إِلٰهَ إِلَّا الله سے جو feel کیا ہے ما شاء اللہ بہت اچھا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے مزید برکات عطا فرمائے اور اسی طرح لَا إِلٰهَ إِلَّا ھو کے بھی برکات عطا فرمائے۔ یہ قرآنی ذکر ہے۔ حق کے ساتھ آپ کو خصوصی مناسبت ہے اور اللہ پہ focus کرنا کہ انسان کو اللہ صحیح معنوں میں یاد رہے۔

اصل میں لسانی ذکر تو start ہے۔ اصل ذکر تو یہ ہے کہ انسان کو ہر وقت اللہ یاد رہے۔ چنانچہ آپ بتا رہے ہیں کہ اس کے اثرات بھی ہو رہے ہیں۔ جن چیزوں کو آپ نے چھوڑا ہے اللہ تعالیٰ اس کی برکات نصیب فرمائے کیونکہ جو وقت ضائع ہوتا ہے اس پہ واقعی افسوس ہو گا۔ آپ بیانات وغیرہ سن رہے ہیں یہ مزید فائدہ والی چیز ہے کیونکہ مثبت استعمال اور منفی استعمال سے بچنا ہی کامیابی کا راستہ ہے۔

اور اخلاص اصل میں اختیاری چیز ہے، آپ جس وقت کوئی کام کرنا چاہیں تو ابتدا میں نیت یہ کریں کہ میں اس کو اللہ کے لئے کرتا ہوں، اس میں دنیا کا مقصد نہیں لانا چاہتا اور کام کے درمیان میں بھی اس پر توجہ کریں کہ کوئی اور نیت تو نہیں آ رہی؟ اگر کوئی اور نیت آ رہی ہے تو اس سے توبہ کریں اور اپنا رخ صحیح چیز کی طرف کر لیں۔ اور اگر اللہ کے لئے ہے تو پھر اس پر شکر کریں اور اگر خدا نخواستہ کوئی کمزوری ہے تو اس پر توبہ کریں اور آئندہ کے لئے اس کو صحیح طریقے سے کرنے کی نیت کر لیں۔ ہر انسان اپنے اختیار کا مکلف ہے ﴿لَا یُکَلِّفُ اللہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا﴾ (البقرۃ: 286) اگر وسوسے آتے ہیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وسوسے کے اوپر عمل نہیں کرنا چاہیے وسوسہ خود سے آ جائے تو اس کا کوئی وبال نہیں ہے البتہ وسوسوں کو لانا نہیں چاہیے۔ اور جو دعا آپ پڑھ رہے ہیں ما شاء اللہ یہی اس کا حل ہے کہ آپ یہ دعا پڑھ لیا کریں اور واقعتاً ہمیں اللہ پاک سے یہی مانگنا چاہیے کہ میرے بارے میں لوگوں کا ظن ہے اس سے بھی بہتر نتیجہ ہمیں نصیب فرما دے اور جو لوگ ہمارے بارے میں کچھ کہہ رہے ہیں، ہم ان کے بارے میں یہ گمان نہیں کرتے کہ ایسے ہی ہیں۔ ہم اللہ پاک سے استغفار کرتے ہیں اور اللہ پاک چونکہ سب کچھ کر سکتے ہیں تو اللہ پاک ان کے ظن سے بھی ہمیں زیادہ عطا فرمائے۔

سوال 19:

السلام علیکم حضرت جی ہماری تربیتی پروگرام والی class میں ہم نے بچوں کے لئے نمازوں کا نقشہ دیا تھا جس میں وہ اپنے پورے ہفتے کی نمازوں کی کار گزاری درج کر سکتے ہیں جس پر ایک بچی کی والدہ نے سوال کیا ہے۔ براہِ کرم اس معاملے میں رہنمائی فرمائیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ابھی میری بیٹی سات سال کی نہیں ہوئی اس لئے میں اس کو نماز پڑھنے کا نہیں کہتی لیکن یہ نماز یاد کر رہی ہے۔ حدیث میں ہے کہ جب بچہ سات سال کا ہو تو نماز کا حکم دیں۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ اس میں اللہ کی حکمت ہے۔ اب بچوں کو معمولات کا chart دیا ہے اس میں نماز کا بھی ہے۔ کیا میں بچی کو نماز پڑھانا شروع کروا دوں؟

جواب:

نماز سات سال سے ہی شروع کروائیں گے لیکن نماز کا سکھانا سات سال سے پہلے بھی ہو سکتا ہے۔ آپ اس سے ہر نماز کے وقت نماز کے معمولات سن لیا کریں۔ اس طریقے سے اس کو تازگی رہے گی اور اس کو عادت بھی ہو گی۔ جب سات سال کی ہو جائے تو اس کو پڑھوانا شروع کریں۔ اگر وہ خود پڑھنا چاہے تو ممانعت نہیں ہے۔ بڑے بزرگوں میں سے کسی بچے نے اپنے ماں کی گود میں ایک پارہ حفظ کر لیا چونکہ وہ حافظہ ہوتی تھی پڑھتی تھیں تو اس کے ساتھ ساتھ بچے کو بھی حفظ ہو گیا۔ یہ Extraordinary case ہے لیکن قرآن پاک کا حفظ کرنا کسی بچے پر ضروری نہیں ہے لیکن اللہ پاک اس کو جب دے رہا ہے تو ہم روکتے بھی نہیں ہیں۔ اسی طریقے سے ان کو سکھانے کی نیت سامنے رکھیں کیونکہ بہتر ماحول ہی سب سے بڑی بات ہے۔ اس ماحول کا فائدہ اگر وہ لے سکتی ہیں تو بہت اچھی بات ہے۔ اللہ جل شانہ سمجھ عطا فرمائے۔

میں نے اپنے ایک بیٹے کو کہا کہ بیٹا آپ نماز نہیں پڑھتے؟ اس نے کہا: میں ابھی سات سال کا نہیں ہوں۔ میں نے سوچا کہ بات تو genuine ہے۔ چنانچہ میں نے کچھ نہیں کہا۔ جب سات سال ہو گیا تو مجھے کہنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی اور خود ہی وہ پڑھنا شروع ہو گیا۔ اس وجہ سے ان کا regard کرنا چاہیے لیکن آپ سکھانے کی نیت سے اس کو اپنے پاس رکھیں تو بڑی اچھی بات ہے۔

سوال 20:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی الحمد للہ میرا ذکر مکمل ہو گیا ہے 200، 400، 600 اور 13500 مرتبہ اللہ اللہ کا ذکر اور 5 منٹ کا ذکر مراقبہ ہے کہ اللہ پاک ہمیں محبت سے دیکھ رہے ہیں۔ اور 10 منٹ کا مراقبہ احدیت ہے۔ اب لوگوں کی نعمتوں کو دیکھتے ہوئے ما شاء اللہ کا کلمہ منہ سے نکلتا ہے۔ ذکر میں کوئی ناغہ نہیں ہے لیکن مراقبہ میں 3 ناغے ہوئے۔ حضرت جی 2، 3 مرتبہ تھکاوٹ کی وجہ سے لیٹ کر بیان سنا اور سنتے سنتے سو گیا۔ اس غلطی پر معافی کا خواستگار ہوں۔ اب پکا ارادہ کیا کہ آئندہ ان شاء اللہ ایسی غلطی نہیں کروں گا۔ مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:

ما شاء اللہ بڑی اچھی بات ہے اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی جملہ توفیقات نصیب فرمائے۔ اب ذکر 200، 400، 600 اور 14000 کر لیں۔ باقی چیزیں وہی رکھیں۔

سوال 21:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی میں ایبٹ آباد سے فلاں عرض کر رہا ہوں۔ گزشتہ ایک ہفتہ والد کی بیماری کی وجہ سے میرے اور اہلیہ کی عملیات با قاعدگی سے ادا نہیں ہو سکے جس کے لئے ہم شرمندہ ہیں اور معافی کے طلب گار ہیں اور آپ کی رہنمائی چاہتے ہیں۔

جواب:

یہ عملیات نہیں بلکہ معمولات ہیں۔ عملیات اور معمولات میں بہت فرق ہے۔ اگر بیماری کی وجہ سے آپ سے ادا نہیں ہوئے تو آئندہ کے لئے اتنا خیال رکھیں کہ مکمل نہ چھوڑا کریں بلکہ کچھ نہ کچھ کر لیا کریں تاکہ عادت نہ چھوٹے اور بیماری کی وجہ سے جو اجر ملتا ہے اس سے ان شاء اللہ compensation ہو جائے گی۔ اللہ جل شانہ ان کو صحت عطا فرمائے دل سے دعا کرتا ہوں۔

سوال 22:

حضرت جی ابھی اس ایک ہفتے کے لئے خانقاہ میں وقت لگانے کے لئے آیا ہوں۔ تو کچھ معمولات عرض کرنے ہیں۔

جواب:

میں آپ کو بعد میں بتا دوں گا۔ چونکہ دوسرے لوگ یہاں آئے ہوئے ہیں اس لئے آپ کو بعد میں بتا سکتا ہوں۔

سوال 23:

حضرت جی کبھی کبھی انسان کہتا ہے کہ میں یہ بات تحدیث بالنعمت کے طور پر کہتا ہوں۔ اس کے پیچھے کبھی کبھی تعلّی محسوس ہوتی ہے تو یہ الفاظ کہنے چاہئیں یا نہیں؟

جواب:

تحدیث بالنعمت کی بات ہونی چاہیے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انسان اپنے احوال ظاہر کرے۔ کیونکہ احوال شیخ پر ہی ظاہر کرنے چاہئیں کسی اور پہ ظاہر نہیں کرنے چاہئیں۔ جیسے اللہ پاک نے کسی کو علم عطا فرمایا ہے تو وہ اگر اس کو ظاہر کرتا ہے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ البتہ اس کو اللہ کا فضل سمجھے، اپنا کمال نہ سمجھے۔ اللہ پاک نے فضل فرمایا ہے، اللہ پاک میرے لئے اس کو مفید بنائے اور میرے اوپر حجت نہ بنائے۔ اللہ پاک نے کسی کو جو بھی خوبی دی ہے تو اس خوبی کا اظہار اگر دوسرے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہو تو پھر بے شک بتا دیں لیکن اگر اپنے آپ کو نقصان کا خطرہ ہے تو نقصان سے بچنا اولیٰ ہے۔ فقہ کا قانون ہے کہ جلب منفعت سے دفع مضرت زیادہ اہم ہے لہٰذا انسان اپنے آپ کو بچانے کے لئے چھوڑ دے تو اچھی بات ہے۔ البتہ شیخ کا معاملہ ذرا مختلف ہوتا ہے کچھ چیزیں ان کو بتانی ہوتی ہیں۔ ایسی صورت میں اگر وہ مریدوں کے فائدے کے لئے کچھ بتا دے تو ایسے موقع کے لئے فرمایا کہ شیخ کا ریا مرید کے اخلاص سے بہتر ہے جس سے مریدوں کو فائدہ ہو اور اگر فائدہ نہ ہو تو اس کو بھی احتیاط کرنا چاہیے۔ یعنی وہ بھی ان باتوں کو نہ بتائے جن سے مریدوں کو فائدہ نہ ہو۔ ہمیں یاد ہے کہ ہمارے شیخ رحمۃ اللہ علیہ ایک دفعہ کسی بیان کے سلسلے میں بتا رہے تھے تو کہا کہ جب ہمارے والد صاحب فوت ہو گئے تو ایصال ثواب کا بندوبست کیا گیا تھا۔ اس بات میں لوگوں کا فائدہ تھا لیکن اس بات پر بھی حضرت کا رنگ زرد ہو گیا اور یک دم کہا: اِنَّا لِلہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ سارا کچھ ضائع کر دیا۔ یعنی اپنی خود احتسابی اگر موجود ہو تو پھر بہت فائدہ ہوتا ہے اور بچت ہو جاتی ہے۔

سوال 24:

کسی سوال کے جواب کے لئے جب آپ سے آمنا سامنا ہوتا ہے تو ایک دم اس کا جواب آ جاتا ہے۔ پھر بھی سوال کرنا چاہیے یا نہیں؟ میں سوچتا ہوں کہ آپ سے اس موضوع پہ بات کروں گا لیکن اس کی کوئی نہ کوئی توجیہ یا کوئی جواب خود ہی ذہن میں آ جاتا ہے۔ اس کے با وجود بھی سوال کرنا چاہیے یا نہیں؟

جواب:

اگر انسان کا دل مطمئن ہو جائے کہ جواب مل گیا تو پھر پوچنے کی ضرورت نہیں۔ البتہ مبتدی کے لئے یہ بات نہیں ہے کیونکہ مبتدی کو بعض دفعہ شیطان اس طریقے سے روک سکتا ہے۔ کسی اور صورت میں شیطان آ سکتا ہے اور اپنی طرف سے کوئی خیال گھڑ سکتا ہے کہ بس میرا مسئلہ حل ہو گیا۔ ایسے لوگوں کو اپنے شیخ سے پوچھ کر اطمینان کرنا چاہیے۔ اور اپنے ذہن کا خیال بھی بتانا چاہیے۔ چنانچہ اس کی یہ اصلاح بھی ہو جایا کرے گی کہ وہ صحیح سوچ رہا ہے یا غلط، یہ شیخ بتا دے گا۔ اس سے فکر کی بھی تصحیح ہوتی جائے گی۔

سوال 25:

ہم اپنے عام حالات زندگی کو اپنے آپ پر observe کر رہے ہوتے ہیں۔ مثلاً نماز کے لئے جانے کا دل نہیں کر رہا اور انسان اس کو اپنے اوپر مجاہدہ سمجھ کر جاتا ہے۔ یہ تو شرعی مجاہدہ ہے۔ لیکن باقی بہت سارے حالاتِ زندگی ایسے ہوتے ہیں جیسے بچوں کے ساتھ ان کی کسی ضد پر صبر کرنا یا بہت ساری ناگہانی چیزوں کو انسان اپنے اوپر مجاہدے کے طور پر لے سکتا ہے یا نہیں؟ اس کے متعلق بھی کچھ رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

مجاہدہ ہو یا شریعت کا حکم ہو تو شریعت کا حکم تو پورا کرنا ہی ہے۔ مثال کے طور پر بچہ تنگ کر رہا ہے آپ اس کو نہیں مارتے بلکہ اس کی تربیت کرتے ہیں، اس کو برداشت کرتے ہیں۔ یہ مجاہدہ تو ہے لیکن اس کو مجاہدہ سمجھ کے نہ کریں بلکہ اللہ کا حکم سمجھ کے کریں۔ یہ اس سے بھی اچھی نیت ہے۔ آدمی ہر وقت اللہ کا بندہ ہے تو جو اللہ پاک کا حکم ہے اس کو بجا لانا چاہیے، چاہے وہ آپ کو پسند آئے یا نہ آئے۔ اس سے آپ کا دل خوش ہو گا۔ پسند نہیں آیا تو مجاہدہ ہے۔ اور جو تکلیف برداشت کر رہے ہیں اس پر آپ کو اللہ تعالیٰ اجر دے گا۔ لیکن آپ کی نیت مجاہدے کی نہ ہو بلکہ نیت یہ ہونی چاہیے کہ میں اللہ تعالیٰ کا حکم پورا کر رہا ہوں یہ بڑھیا نیت ہے۔

وَ آخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعالَمِين