سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 536

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی





اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

أَمَّا بَعْدُ بِسمِ اللّٰہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال نمبر 1:

السلام علیکم حضرت! کیا حال ہے؟ تیسرا کلمہ، درود شریف ،استغفار؛ 100، 100 مرتبہ، لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ 200 مرتبہ، لَا إِلٰہَ إِلَّا ھُو 400 مرتبہ، حق 600 مرتبہ اور اللّٰہ 4500 مرتبہ مہینے سے زیادہ ہوا۔ آپ نے فرمایا تھا کہ 5 منٹ مراقبہ بھی کر لیں۔ لیکن مراقبہ تسلسل سے نہیں کر سکا ۔ میرے ماموں ڈاکٹر ممتاز گلگت والے بھی آپ سے استفادہ کرتے تھے اور انہی کے حکم پر آپ کے ساتھ میرا تعلق بنا تھا ۔حضرت کا انتقال ہو گیا ہے، ان کے لئے دعا کی درخواست ہے اورمیرے لیے اگلا حکم ارشاد فرما دیں۔

جواب:

اللہ جل شانہٗ ان کی مغفرت فرمائے، ان کے بیٹے کے ساتھ رابطہ ہوا تھا، انہوں نے یہ خبر دی تھی، ہم نے ان کے لئے دعا کی تھی۔ ابھی آپ اس طرح کر لیں کہ باقی سب اعمال تو ویسے ہی کرتے رہیں البتہ مراقبہ جو آپ سے تسلسل کے ساتھ نہیں ہو سکا اس کوایک ماہ تک تسلسل کے ساتھ کریں اور اس کا دورانیہ 10 منٹ کر لیں تاکہ آپ کو فائدہ ہو ۔ان شاء اللہ آپ کو اس کے فوائد حاصل ہوں گے۔ اللہ جل شانہ ٗآپ کے ماموں کی مغفرت فرمائے اور ان کو اعلیٰ درجات نصیب فرمائے۔ آمین

سوال نمبر 2:

السلام علیکم حضرت جی! آپ نے فون پر 15 منٹ فیض کا بتایا تھا، please اس کے بارے میں دوبارہ رہنمائی فرمائیں کہ کیسے کرنا ہے، مجھے اس میں کچھ confusion ہے۔

جواب:

در اصل فیض دو طرح کے ہوتے ہیں، چونکہ مصروفیت بہت زیادہ ہوتی ہے اس لیے مجھے اس وقت یادنہیں آ رہا کہ میں نے آپ کو کون سے فیض کا بتایا تھا۔ کیونکہ ایک general فیض ہوتاہے اور ایک خصوصی فیض ہوتا ہے۔ general فیض یہ ہے کہ اللہ جل شانہ ٔکی طرف سے اس کی شان کے مطابق آپ ﷺ کے قلب مبارک پر فیض آ رہا ہے اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے شیخ کے قلب پر اور شیخ کے قلب سے آپ کے قلب پہ آ رہا ہے ۔یہ مراقبہ احدیت کہلاتا ہے۔ اس کے بعد خاص فیض یعنی فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ (البروج: 16) کا فیض ہے،یعنی تمام کام اللہ پاک کرتے ہیں ۔ اس کے فیض کا بھی ایسے ہی مراقبہ ہوتا ہے۔ لیکن اس وقت مجھے نہیں معلوم کہ میں نے آپ کو کون سا دیا تھا۔

سوال نمبر 3:

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ حضرت جی! میرے مندرجہ ذیل اذکار کو تقریباً 30 دن ہو گئے ہیں۔

لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ 200 مرتبہ، إِلَّا اللّٰہ 400 مرتبہ، اللّٰہ اللّٰہ 600 مرتبہ ، اللّٰہ اللّٰہ 7500 مرتبہ اور 5 منٹ کے لئے یہ سوچنا کہ اللہ اللہ دل میں محسوس ہو رہا ہے۔ حضرت جی !عرض یہ ہے کہ دل کی کیفیت میں کوئی قابلِ ذکر تبدیلی محسوس نہیں ہوئی تھی ۔ آگے ذکر کی کیا ترتیب ہے؟

جواب:

اللّٰہ اللّٰہ تو 8000 مرتبہ کر لیں باقی ساری چیزیں ویسے ہی کر لیں اور 5 منٹ کے لئے اسی طرح سوچیں کہ ساری چیزیں اللّٰہ اللّٰہ کر رہی ہیں ، میرا دل بھی ایک چیز ہے وہ بھی اللّٰہ اللّٰہ کر رہا ہے۔ بس پانچ منٹ کے لئےاس کو دل سے محسوس کرنا ہے۔

سوال نمبر 4:

I hope حضرت is well and the family could also fine. حضرت please explain the following concept in نقشبندی سلسلہ. What is کمالاتِ نبوت and رسالت and how it is attained? What is meant by مشرب and how does a person recognize his مشرب? What is the difference between حقیقتِ محمدیہ and کمالِ رسالت و نبوت?

جواب:

As for it’s concept is concerned, so I think as نبوت cannot be attained by practice, it is granted so کمالاتِ نبوت are also granted to those whom اللہ سبحانہ تعالیٰ reward. and مشرب means just like وحدت الشہود and وحدت الوجود, these are called مشرب and تصوف. some people are having وحدت الوجود مشرب and some people are having وحدت الشہود مشرب. حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ was also saying that I was having first وحدت الوجود مسلک then I was shifted to وحدت الشہود and my father was on وحدت الوجود مسلک. So actually, مشرب is this that if many people are getting the فیض through one, you can say from a فیض so these all are called ہم مشرب. it means they are having the same مشرب. and the difference between حقیقت محمدیہ، حقیقت محمدیہ is actually different thing then کمالِ رسالۃ actually حقیقت is mean اصل and it’s actually you can say that اللہ سبحانہ تعالیٰ has created first thing this, it means this is through محمد ﷺ he distribute all إِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَاللّٰہُ یُعْطِیْ so it means that محمد، حقیقتِ محمدی is actually اصل of many things just like those people who are having محمدی مشرب so they have اصل of حقیقتِ محمدی and those who are having other it means they are not. You can say محمدی مشرب so then they are have they will be on the قدم of different انبیاء so they have اصل in that, but it is difficult task so you should not go in this. I think I cannot explain in few words and I don't have much time to explain these things, but it is not needed for you, you should make your سبق perfect and that will be better for you because in this thing if you will involve yourself and if the concept is not very clear so you may be confused and as for as your job is concern, so you should complete your سلوک and may it means مقامات of سلوک it means مقامِ توبہ، مقامِ انابت and these مقامات you should complete that will be better for you ان شاء اللہ.

سوال نمبر 5:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ بندہ محمد فلاں بنگلور ہند،

اللہ کریم آپ کو خوش اور سلامت رکھے۔ سوال یہ ہے سالک ذکر و فکر سے شوق و جذب پا لیتے ہیں جس کی وجہ سے نیکی کرنا آسان ہو جاتا ہے مگر گناہ سے بچنا مشکل ہوتا ہے اور نفس کو قابو کرنے میں بڑامجاہدہ ہوتا ہے تو سالک ذکر و فکر کے ساتھ نفس کشی اور مجاہدہ کیسے کرے؟

جواب:

یہ بہت اہم سوال ہے لیکن ذرا اس کو سمجھنے کی کوشش فرما لیں۔ اصل میں نقشبندی سلسلے میں پہلے جذب حاصل کیا جاتا ہے اور بعد میں سلوک طے کرتے ہیں اور سلوک سے نفس قابو میں آتا ہے ۔ بنیادی چیز نفس کو قابو کرنا ہے، آپ ﷺ نے بھی فرمایا ہے کہ عقل مند وہ ہے جس نے نفس کو قابو کیا۔ اس لئے نفس کو قابو کرنا بنیادی چیز ہے لیکن نفس کو قابو کرنے کے لئے پہلے دل کو بنایا جاتا ہے، یعنی دل کے اندر جذب پیدا کیا جاتا ہے اور وہ ایک driving force ہے جو کہ نفس کو وقتی طور پر قابو کر لیتا ہے۔ وقتی طور پر نفس کو عقل کے ذریعے سے بھی قابو کیا جا سکتا ہے اور دل کے ذریعے سے بھی قابو کیا جا سکتا ہے ۔عقل کے ذریعے قابو کرنے کی مثال جیسے کسی کو غصہ آ گیا تو اس کو نفس کے ذریعے control کرنا بنیادی بات ہے، اگر نفس کے ذریعے control ہو گیا تو انسان ہر وقت اس کو control کر سکے گا کیونکہ نفس کی اصلاح ہو گئی۔ لیکن اگر اس نفس کی اصلاح ابھی نہیں ہوئی تو پھر اس کو اپنی عقلی قوت سے یعنی اس کے عواقب پر نظر کر کے control کرنا پڑے گا جس کے لئے فرمایا گیا ہے کہ کھڑا ہے تو بیٹھ جائے، بیٹھا ہو تو لیٹ جائے ،پانی پئے، جگہ بدل لے، سامنے والا اس سے بڑا ہے تو خود ادھر اُدھر ہو جائے اور اگر وہ چھوٹا ہے تو اس کو ادھر اُدھرکر دے۔ یہ بالکل عقلی ترتیب ہے، اس سے معلوم ہوا کہ انسان عقل کے ذریعے سے بھی نفس کو وقتی طور پر قابو کر سکتا ہے لیکن اصل میں اس کو نفس کی اصلاح سے ہی قابو کیا جا سکتا ہے۔ اسی طریقے سے جذب سے جو شوق پیدا ہوتا ہے، یہ بھی وقتی طور پر نفس کو قابو کر سکتا ہے لیکن بعد میں پھر نفس واپس آ جاتا ہے۔ اگر مستقل طور پر نفس کو قابو کرنا ہے تو اس کے لئے 10 مقامات طے کرنے ہوتے ہیں۔ وہ 10 مقامات بالکل conceptually ہیں، ان پر میں نے بار بار بات کی ہے، اگر آپ نے وہ چیزیں نہیں پڑھیں یا نہیں سنیں تو میرے خیال میں پھر کسی وقت آپ کو بھیجنی پڑیں گی، یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ ہمارے ہاں بیانات کے جس group میں شامل ہیں ، اس کا بتا دیں تو میں اس کی نشاندہی کر لوں گا اور اس طریقے سے ان شاء اللہ آپ کو ان کے بارے میں علم ہو جائے گا۔

سوال نمبر 6:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت! میں پشاور سے آپ کی فلاں مرید بات کر رہی ہوں۔ حضرت جی! مجھے صفاتِ سلبیہ کا 15 منٹ لطیفہ خفی پر اور اس سے پہلے 5، 5 منٹ پانچوں لطائف پر مراقبہ کرتے ہوئے تین ماہ ہو گئے ہیں۔ اس مراقبے میں یہ تصور کرتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات مبارکہ سے صفاتِ سلبیہ کا فیض حضرت محمد ﷺ کے قلب مبارک پر آ رہا ہے اور وہاں سے میرے شیخ کے قلب پر اور پھر وہاں سے یہ فیض میرے دل پر آ رہا ہے، اور مراقبے میں یہ تصور بھی کرتی ہوں کہ وہ صفات ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی ذات کے لئے مناسب نہیں، بلکہ انسانوں کے لئے مناسب ہیں جیسے کہ اللہ تعالیٰ کھاتا پیتا نہیں ہے، اسے بھوک نہیں لگتی ، پیاس نہیں لگتی، نہ ہی اسے نیند آتی ہے نہ بیوی بچے اور سب رشتہ دار اس کی ذات کے لئے مناسب نہیں ہیں۔ اس تصور کے ساتھ لطیفہ خفی پر مراقبہ کرتی ہوں ۔باقی مجھے ہر وقت یہ احساس ہوتا ہے کہ میں نے زندگی میں کبھی بھی کوئی اچھا کام نہیں کیا ،زندگی ضائع کر دی، میری زندگی کا کچھ مقصد ہی نہیں تھا ، اپنے اندر صرف غلطیاں نظر آتی ہیں اور پھر بہت ندامت و شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔ اب میں اپنے ہر عمل پر غور کرنے لگی ہوں۔ پہلے اگر کوئی تھوڑی سی نیکی کا کام کر بھی لیتی تھی تھوڑی زیادہ بار کر لیتی تھی تو دل میں تکبر آنے لگتا تھا کہ میں تو بہت نیک ہوں لیکن اب یہ خیال آتا ہے کہ بہت شرمندہ ہوں، یا شاید اور اپنے آپ کو بہت بری لگتی ہوں ۔ ایسےخیال سے مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے لیکن میں خود سے ایسے کچھ نہیں سوچتی ،یہ خیال خود ہی میرے دل میں آتا ہے ۔ اپنی ذات بہت چھوٹی اور حقیر محسوس ہوتی ہے۔ رات سونے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی تمام نعمتوں کا شکر ادا کرتی ہوں اور اپنے تمام گناہوں پر توبہ کرتی ہوں اور صبح اٹھتے ہی نیت کرتی ہوں کہ آج میں ہر کام ثواب اور اللہ کی عبادت کی نیت سے اللہ کے لئے کروں گی۔ ہر لمحہ اور ہر پل میرا دل اللہ کی طرف ہی متوجہ رہتا ہے، سوتے ہوئے بھی جاگتے ہوئے بھی ۔ مثلًا اگر میں رات کو تلاوت کر رہی ہوں اور پڑھتے پڑھتے میری آنکھ لگ جائے تو جب میری آنکھ کھلتی ہے تو میں وہیں سے شروع کرتی ہوں جہاں سے تلاوت چھوڑی ہوتی ہے، میرا دھیان نیند میں بھی اس کی طرف ہوتا ہے ۔یہی حال دن کے وقت بھی ہے اور جب میں کام کرتی یا مصروف ہوں تو پہلے بھی یہی کیفیت ہوتی تھی لیکن اب بہت زیادہ ہے، اب مجھے آپ کے حکم کا انتظار ہے کہ یہ مراقبہ جاری رکھوں یا نیا سبق ملے گا؟

جواب:

ما شاء اللہ! جو چاروں لطائف پر آپ نے مراقبات کئے ہیں یعنی مراقبہ تجلیاتِ افعالیہ، مراقبہ صفاتِ ثبوتیہ، مراقبہ شیوناتِ ذاتیہ، اور مراقبہ صفات؛ ان سب کا جو اکٹھا فیض ہے، جس کو شانِ جامع کہتے ہیں۔ اب یہ مراقبہ کریں کہ یہ فیض آپ ﷺ کے قلب مبارک پر اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے شیخ کے قلب پر اور شیخ کے قلب سے آپ کے لطیفہ اخفیٰ پر آ رہا ہے۔ پہلے لطائف والا مراقبہ بھی آپ جاری رکھیں۔

سوال نمبر7:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! الحمد للہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ 200 مرتبہ، لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ 300 مرتبہ، حق 300 مرتبہ اور اللّٰہ 100 مرتبہ پڑھتے ہوئے ایک ماہ ہو گیا ہے، آگے کے لئےکیا حکم ہے؟

جواب:

تو اب آپ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ 200 مرتبہ، لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ اور حق 400، 400 مرتبہ اور اللّٰہ 100 مرتبہ شروع کر لیں۔

سوال نمبر8:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی! امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت جی! الحمد للہ میرا علاجی ذکر پورا ہوا جو کہ بالترتیب 200، 400، 600، اور 3500 ہے اور اس کے بعد 5 منٹ مراقبہ ہے۔ مراقبے کے دوران دل اللہ اللہ کرتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ حضرت جی !میں اس وقت مدینہ منورہ میں ہوں، اس سے پہلے جب مدینہ میں تھا تو حرم میں روضے کے سامنے دوران مراقبہ تیز سفید روشنی نے چونکا دیا ،آنکھیں چندھیا گئیں، لیکن مراقبہ جاری رکھا تھا ، اس کے بعد پھر وہی تیز روشنی ہوئی مگر اس بار ہمت کی، کچھ لمحوں کے بعد و ہ روشنی ختم ہو گئی اور پھر دوبارہ ایسا نہیں ہوا ۔ مزید رہنمائی فرمائیں ، اللہ پاک جزائے خیر عطا فرمائے۔

جواب:

ماشاء اللہ! اب اس طرح کر لیں کہ ایک مہینے تک کے لئے 5 منٹ کے مراقبے کو جس میں آپ کو دل اللہ اللہ کرتا ہوا محسوس ہوتا ہے اس کو 10 منٹ کر لیں، باقی سارے اذکار وہی ہیں۔

سوال نمبر9:

ایک شخص میں توکل کی کمی اور رزق کی پریشانی کی سوچیں رہتی ہیں ، زہد کی کمی ہے اور دنیا کا آرام اور راحت پسند ہے۔ تسلیم و رضا کی کمی ہے کیونکہ دل دنیا کو سامنے رکھتے ہوئے دعا تجویز کرتا ہے اور یہ تجویز بہت بری ہے، اس کا کیا علاج ہو گا؟ کیا ذکر سے ہی سب کچھ ہو گا؟ ایک جگہ دیکھا کہ نعمت مثلًا intelligence (ذکاء) جس کو ملی ہے اس کا مصرف یہ بھی ہے کہ دل پر توجہ رکھے کہ کیا حالت ہے۔ کیا ذکر سے ان مسائل کا بھی علاج ہو گا؟ اسی ذکاء اور توجہ کے بارے میں سوال ہے کہ کیا اعمال کو اللہ کی رضا کے لئے کرنے اور نفس کو کاٹنے پر توجہ رکھی جائے یا specific علاج کیا جائے یعنی تفرید کے ساتھ کہ خوف اور رزق پر بھروسہ دل میں لایا جائے اور آرام پسندی پر محنت کا سوچیں یا اعتراض اور تجویز پہ تسلیم و رضا کا سوچیں یعنی specific کرے اور یا abroad اللہ کی رضا کے لئے۔

جواب:

یہ ساری باتیں جو آپ نے فرمائی ہیں یہ کرنی تو ہوتی ہیں لیکن haphazard نہیں کرنی ہوتیں، بلکہ ایک procedure سے کرنی ہوتی ہیں۔ ہمارے technical side کے لوگ بھی دو قسم کے ہوتے ہیں، ایک وہ ہوتے ہیں جو haphazard انداز میں کام کرتے ہیں کہ کبھی ایک کو چھیڑ دیا کبھی دوسرے کو چھیڑ دیا۔ یہ بھی چیزوں کو ٹھیک کرتے ہیں لیکن اگر پھنس جائیں تو پھر اس سے نکل نہیں سکتے۔ دوسرے وہ لوگ ہوتے ہیں جو با قاعدہ ایک procedure کے ساتھ چلتے ہیں، ایک ایک چیز کو check کرتے ہیں اور پھر by process of elimination کام کرتے ہیں۔ اس طرح وہ آسانی سے مسئلے کی جڑ تک پہنچ جاتے ہیں اور معاملہ حل ہو جاتا ہے۔ میرے خیال میں ہمیں بھی procedure کے ذریعے جانا چاہیے اور وہ سلوک کا طے کرنا ہے۔ سلوک کو طے کرنے میں مقامِ توبہ، مقامِ انابت، اور مقامِ ریاضت اور مقامِ قناعت اور تقویٰ یہ بنیادی چیزیں ہیں اور باقی 5 ان کے اوپر dependent ہیں۔ ظاہر ہے کہ پہلے انسان گزشتہ طرز عمل سے توبہ کر لے اور آئندہ کے لئے اپنے آپ کو تیار کرے۔ اس تیاری میں سستی کو مقامِ ریاضت سے دور کرے اور حرص کو مقامِ قناعت سے دور کرے اور اپنی بچت کا راستہ تقویٰ کے ذریعے سے حاصل کر لے۔ یہ بنیادی چیزیں جب طے ہو جاتی ہیں تو اس کے بعد مقامِ صبر اور مقامِ زہد اور مقامِ توکل انسان کے لئے آسان ہو جاتے ہیں۔ ان شاء اللہ step by step چلیں گے تو منزل تک پہنچ جائیں گے۔ در اصل آپ وہ چیزیں پڑھ لیتے ہیں جو ذرا آگے والوں کے لئے ہوتی ہیں، اور اس سے پھر یہ الجھن ہوتی ہے۔ اس کو ہم غلط تو نہیں کہتے لیکن ہر چیز کو ٹھیک طریقے سے کرنا ضروری ہوتا ہے، ان شاء اللہ یہ بھی ٹھیک ہو جائے گا۔

سوال نمبر10:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی! میں اسلام آباد سے فلاں ہوں۔ امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت جی! میں صبح فجر کی نماز کے بعد مراقبہ روح، نفس اور سِر پر 10 منٹ اور خفی پر 15 منٹ کرتی ہوں۔ الحمد للہ ہر مراقبے کی نیت کرتے ہی ذکر خود بخود شروع ہو جاتا ہے۔ باقی اوقات میں بھی استغفار، درود شریف اور اذکار کی نیت ہوتی ہے مگر کچھ دیر بعد بھول جاتی ہوں۔ نماز میں مرتکز ہونے کی کوشش کرتی ہوں مگر جوں ہی کوئی خیال ذہن میں آتا ہے، یہ بھی بھول جاتی ہوں کہ کون سی رکعت پڑھ رہی ہوں۔ بہت بار نماز دوبارہ ادا کی مگر ہر بار ایسا ہی ہوتا ہے۔ میں قرآن کی آیتیں اور سورتیں بدل بدل کر نماز میں پڑھتی ہوں مگر کبھی کبھی اگلی آیت بھی بھول جاتی ہوں اور پھر بعد میں سورۃ الاخلاص پڑھ لیتی ہوں۔ 313 مرتبہ میں کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ شروع سے میں کر لیتی ہوں مگر دھیان بھٹک جاتا ہے اور بھول جاتی ہوں، یاد آتے ہی دوبارہ شروع کر دیتی ہوں۔

ہر بار نیت ہوتی ہے کہ حضرت جی کو اپنا حال بھیجوں گی مگر بھولنے کی وجہ سے نہیں بھیج پاتی۔ آپ کی شفقت اور دعاؤں کی محتاج ہوں، میرے بچوں کے لئے دعا فرمائیں، بچوں کو بھی بیعت کروانا چاہتی ہوں۔ اللہ پاک آپ کا سایہ ہمارے سر پہ سلامت رکھے اور آپ کو صحت و تندرستی عطا فرمائے۔

جواب:

ما شاء اللہ یہ تو بہت اچھا ہے کہ آپ کا مراقبہ آسانی کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اب اس کو ہی ان شاء اللہ آگے بڑھائیں گے کہ اگر خفی پر ہے تو اب اخفیٰ پر جانا چاہیے۔ یعنی قلب، روح، سر اور خفی پہ 10، 10 منٹ اور اخفیٰ پر 15 منٹ کا ہو گا، یہ آپ شروع کر لیں۔ باقی یہ ہے کہ نماز میں بھول جانا مختلف وجوہات کے ساتھ ہو سکتا ہے، لیکن وہ لوگ جو بار بار بھولتے ہیں ان کے لئے فقہ میں الگ حکم ہے اور وہ یہ ہے کہ جس چیز پر اس کو گمانِ غالب ہو تو اس پر عمل کر لیں۔ اگر آپ کو گمانِ غالب یہ ہے کہ 2 رکعت ہے تو پھر 2 رکعت سمجھیں، اگر 3 رکعت کا گمان غالب ہے تو 3 سمجھ لیں کیونکہ ایسے لوگوں کے لئے اللہ پاک نے یہ آسانی پیدا کی ہے۔ البتہ ہر شخص یہ کام نہیں کر سکتا۔ اگر کسی کو بار بار غلطی نہیں ہوتی، کبھی ایک آدھ بار ہو جاتی ہو تو پہلے وہ خوب سوچیں گے، اگر یاد آ گیا تو ٹھیک ورنہ دوبارہ پڑھ لیں گے۔ لیکن جن کو بار بار اس قسم کی غلطی لگتی ہے تو ان کو گمانِ غالب پر جس کو ظنِ غالب کہتے ہیں، اس پر عمل کرنا چاہیے۔ 313 کے وظیفے کو آپ گن کر کریں کیونکہ وہ تو آپ نماز میں نہیں پڑھ رہیں۔ اس وقت آپ تسبیح یا counter کے ساتھ کر لیں تو پھر غلطی نہیں ہو گی۔ اس طریقے سے management کے ذریعے آپ ان چیزوں کو ان شاء اللہ العزیز کم کر سکتی ہیں اور یہ کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے، بعض انسان جو ہر وقت سوچتے رہتے ہیں تو ان کو اس قسم کی باتیں پیش آتی ہیں۔

سوال نمبر11:

السلام علیکم حضرت جی! عرض یہ ہے کہ میرا ابتدائی ذکر 5 منٹ دل پر، 5 منٹ لطیفہ روح پر، 5 منٹ لطیفہ سر پر، 5 منٹ لطیفہ خفی پر اور 5 منٹ لطیفہ اخفیٰ پر اللہ سننے اور مراقبہ احدیت کا ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے۔ آپ سے دعا کی درخواست ہے، جزاکم اللہ۔

جواب:

مراقبہ احدیت سے آپ نے جو محسوس کیا وہ بتا دیجئے گا۔

سوال نمبر12:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی! فیصل آباد سے بات کر رہا ہوں الحمد للہ اللہ کے فضل و کرم سے آٹھواں ذکر مکمل ہو گیا لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ 200 مرتبہ، لَا إِلٰہَ إِلَّا ھُوْ 400 مرتبہ، حق 600 مرتبہ اور اللّٰہ 500 بار۔ قلبی ذکر اللہ 10 منٹ اور روزانہ کی تسبیحات معمول کے مطابق جاری ہیں۔ شیخ محترم! قلبی ذکر سے کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اندر سے کوئی اللہ اللہ کر رہا ہو، آوازیں محسوس ہوتی ہیں اور کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اندر جھول رہا ہو۔ زیادہ تر اوقات میں اسمِ اللہ کا تصور ہوتا ہے لیکن کچھ مشکل یہ آتی ہے کہ کبھی کبھی وسوسے بہت آتے ہیں۔

جواب:

وسوسوں کی کوئی پروا نہ کریں، ان کا تو کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔ باقی جو قلبی ذکر آپ کا 10 منٹ کا ہے تو اس کو 10 منٹ ہی جاری رکھیں اور ساتھ ساتھ لطیفہ روح پر جو لطیفۂ قلب کے سامنے یعنی دائیں طرف اسی محاذ میں، درمیان سے اتنے ہی فاصلے پر ہے اس پر بھی آپ 15 منٹ کریں۔ پہلے دل پہ 10 منٹ کر کے وہاں پر 15 منٹ اللہ اللہ کا سوچیں، باقی آپ کا سارا ذکر وہی ہو گا۔

سوال نمبر13:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!

I pray that you are fine. I have a question regarding the social relations to which extent can we stay alone if we have a lonely character, are we obliged to meet people regularly or should we respect that someone is lonely and loves this? If he tells us so بارک اللہ فیکم with all my respect.

جواب:

ما شاء اللہ to be living lonely it is not bad it is called ۔خلوتif it is for cleaning of heart, so it is very good but if someone has some حقوق of others for example if he has marital relations, so he cannot live alone he will have to live with his wife because she has her حقوق and has to fulfill his rights, otherwise a person will be sinner so therefore in this case one cannot be living alone but from other people one can protect if he is correct if character requires loneliness so it’s not bad but as far as حقوق are concern so one has to live with them.

سوال نمبر14:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! مختلف لوگوں کو 40 دن والے بنیادی ذکر کا کہا جو انہوں نے پابندی سے کیا لیکن اس کے بعد آپ سے اگلا ذکر لے کر چھوڑ دیا اس حوالے سے ایسا کیا ہو سکتا ہے کہ کوئی بھی آدمی جو آپ کو بتائے بنا ذکر کرتا ہو جب اسے خود آگے بڑھنے کا شوق ہو تو آپ سے رابطہ کرے ورنہ کم از کم اس ذکر سے اس کی کسی درجے میں اصلاح ہو جائے۔

جواب:

در اصل ہر وقت ہر حالت ایک جیسی نہیں ہوتی۔ ایسے حالات میں ہم کہتے ہیں: ”کار خود کن کار بیگانه مکن“ یعنی اپنا کام کرو دوسرے کا کام اپنے سر پہ نہ لو۔ اس وقت یہ بات ہے، البتہ اگر خود کسی کے اندر آپ طلب پائیں تو ان کو آپ address اور ٹیلی فون نمبر دے سکتے ہیں اور یہ میں نے جو ذکر آپ کو بتایا ہے وہ ان کو بتا کر یہ کہہ دیں کہ یہ ذکر آپ ٹیلی فون کر کے ان سے لے لیں۔ جب وہ خود لیں گے تو پھر ان کو اس کا احساس بھی ہو گا۔ جن کو طلب ہی نہیں ہے تو آپ ان کو کیا دے سکتے ہیں؟ ﴿وَ الَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا﴾ (العنکبوت: 69) سب سے پہلے ہماری طرف سے ایک بات ہوتی ہے پھر اللہ کی طرف سے بات آتی ہے۔ ہماری طرف سے یہ ضروری ہے کہ ہمارے اندر طلب اور کوشش ہو، اس کے بعد اللہ کی طرف سے رہنمائی ہوتی ہے۔ اس وجہ سے جو لوگ چاہتے ہی نہیں ہیں تو آپ ان کے لئے اپنے آپ کو ہلکان نہ کریں آپ ﷺ کو بھی یہ تسلی دی جاتی ہے کہ ہم نے آپ کو داروغہ نہیں بنایا۔ ہمارا کام تو صرف اور صرف facilitation ہے، داروغہ والی بات نہیں ہے کہ خواہ مخواہ ہم لوگوں کو زبردستی پکڑ پکڑ کر اپنی طرف لے آئیں۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تو اس پر کافی ناراض ہوتے تھے، اگر ان کا کوئی خلیفہ مریدوں کا خط اپنے پاس رکھتا یا ان کے بارے میں سوچتا تو وہ فرماتے کہ ہم لوگ کوئی بھیک منگے نہیں ہیں اور نہ ہم نے بھیڑ اکٹھی کرنی ہے، جو چاہتا ہے وہ آئے گا، اس کی خدمت ہم کریں گے، اور حضرت کے پاس جو آتا بھی تھا تو وہ اس کو کافی رگڑے دے دے کر بیعت کرتے تھے، آسانی سے بیعت نہیں کرتے تھے۔ یہ تو چونکہ بہت خطرناک دور آ گیا ہے تو ہمیں حکم ہے کہ دیر نہ کرو اور جلدی بیعت کرو کیونکہ خدا نخواستہ کسی بے ایمان کے پاس چلا گیا تو اپنا ایمان کھو دے گا۔ اس وجہ سے مجبوراً ہمیں کرنا پڑتا ہے۔ کوئی آتا ہے تو ہم شرطیں نہیں لگاتے بلکہ فورًا بیعت کر لیتے ہیں کیونکہ ممکن ہے انہی میں کچھ لوگ قبول ہو جائیں۔ لیکن بہرحال آپ اپنے دل کو خالی رکھیں اور بس صرف اپنی اصلاح پہ توجہ رکھیں۔

سوال نمبر15:

السلام علیکم محترم حضرت جی! میں زبانی ذکر 3000 مرتبہ کرتی ہوں، بس کچھ دن ناغہ ہو گیا تھا۔ دل اور روح کا ذکر 10، 10 منٹ کرتی ہوں۔ جب شروع کرتی ہوں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ زبان سے ہو رہا ہے دل سے محسوس نہیں ہوتا، باقی خاموشی ہے۔

جواب:

آپ زبانی ذکر 3500 کر لیں اور کوشش اپنی جاری رکھیں۔ اگر دونوں نہیں کر رہے تو فی الحال دل پر ہی 15 منٹ کریں۔ دل پر ہی محسوس کریں کہ دل میں 15 منٹ اللہ اللہ ہوتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ یعنی ابھی زبانی ذکر 3500 مرتبہ کر لیں اور بجائے 2 لطیفوں کے ایک ہی لطیفہ یعنی لطیفہ قلب پر 15 منٹ آپ تصور کر لیں کہ اللہ اللہ وہاں پر ہو رہا ہے۔

سوال نمبر16:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے، صحت و تندرستی عطا فرمائے، کاملین اور صدیقین میں شامل فرمائے اور ہمیں بھی آپ کی راہ سے اپنی راہ کا راہرو بنائے آمین۔ حضرت جی! عطا کئے گئے ذکر کا مہینہ پورا ہو گیا ہے۔ میرا ذکر 200، 400، 600، 8000 مراقبہ قلب 10 منٹ، جب کہ مراقبہ روح 10 منٹ ہے۔ ذکر کے دوران قلب پر پہلے کی طرح ہلکا سا کھچاؤ محسوس ہوتا ہے جب کہ ذکر اور مراقبے میں ترتیب و توجہ اکثر کم ہوتی ہے۔ اعمال میں کوئی دباؤ نہیں مراقبے کے مقابلے میں مزاحمت قطعًا نہیں، گناہ میں اللہ کی نسبت دنیا اور لوگوں کا خوف زیادہ ہے۔ دعاؤں کی اشد ضرورت ہے۔

جواب:

اب 200، 400، 600 اور 8500 مرتبہ ذکر کریں اور دل کا ذکر اور روح کا ذکر 10، 10 منٹ جاری رکھیں۔

اصل میں ہمت سے کام لینا ہوتا ہے، اگر انسان کو گناہ کی حالت میں بالکل بھی ندامت محسوس نہ ہو رہی ہو تو ندامتِ عقلی سے کام لیا کریں۔ ایک ندامتِ طبعی ہوتی ہے اور ایک ندامتِ عقلی۔ ندامتِ عقلی مطلوب ہے، اس سے کام لیا کریں کہ میں نے گناہ کیا ہے اور اس پہ تو سزا ہے، اس سزا کو تو میں برداشت نہیں کر سکوں گا تو مجھے گناہ نہیں کرنا چاہیے اور وہ جو کیا ہے اس پر توبہ کرنی چاہیے۔

سوال نمبر17:

حضرت جی السلام علیکم! میں کراچی سے فلاں بات کر رہا ہوں۔ حضرت مراقبے کے دوران عام طور سے کوئی ذکر محسوس نہیں ہوتا کچھ احوال میں تنگی ہوتی ہے۔ گمان یہی ہے کہ اللہ جل شانہ بس اس کو تربیت کا ذریعہ بنا رہے ہیں، واللہ اعلم۔ تمام تسبیحات اور معمولات مکمل کرنے کے لئے کوئی رغبت نہیں پا رہا، اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں لیکن دل میں کوئی کیفیت محسوس نہیں ہوتی۔ آپ نے پہلی دفعہ مراقبہ کی ہدایت کی تھی، اللہ تعالیٰ سے میرے لئے خصوصی دعا کیجئے نیز پچھلی دفعہ 200، 400، 600 اور 500 کی تسبیح اور 5 منٹ کے لئے مراقبہ کرتا رہا ہوں آگے کے لئے رہنمائی کر دیجئے۔

جواب:

اب آپ 200، 400، 600 اور 1000 شروع کر لیں۔ یعنی 200 دفعہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ، 400 دفعہ لَا إِلٰہَ إِلَّا ھُوْ، 600 دفعہ حق اور 1000 مرتبہ اللّٰہ اور یہی 5 منٹ کے لئے مراقبہ اس کے ساتھ کر لیا کریں، ان شاء اللہ خود ہی یہ ساری چیزیں رستہ بنا لیں گی۔ کوئی فکر نہ کریں آہستہ آہستہ یہ چیزیں نصیب ہوں گی ان شاء اللہ۔

سوال نمبر 18:

حضرت غضِ بصر کا مجاہدہ کسی کو بھی بتائیں یا آپ سے اجازت لئے بغیر نہیں دیا جا سکتا یا اس کے لئے بیعت کرنا ضروری ہے۔

نمبر2 :

نکاح سے پہلے اگر کسی لڑکی میں یا لڑکے میں دین داری دیکھنی ہو کہ وہ دین دار ہے یا نہیں تو اس کا کیا معیار ہے؟ کیا جو لڑکی 5 وقت کی نماز پڑھتی ہو یہ کافی ہے یا پردہ داری اور دوسری چیزیں بھی ضروری ہیں۔ آج کل پردہ تو کوئی کوئی کرتا ہے، بہت کم پردے دار ملتے ہیں اس صورت میں رشتہ ہونا مشکل ہو گیا ہے۔ لوگ با قاعدہ یہ کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ پردہ وغیرہ اور دوسری چیزیں ماحول ملے گا تو بعد میں ہو جائیں گی، اب ان چیزوں پر زور نہیں دینا چاہیے ورنہ نکاح نہیں ہوتا۔ اللہ پاک آپ کو، آپ کے گھر والوں کو اور والدین کوسلامت رکھے۔

جواب:

غضِ بصر تو ضروری ہے، کیونکہ وہ تو اللہ پاک کا حکم ہے، لہٰذا اس کے لئے کسی پیر یا کسی استاذ کا بتانا ضروری نہیں لیکن اصلاح کے لئے جب کوئی قدم اٹھاتا ہے تو جس کو استاذ یا شیخ بنایا جاتا ہے پھر اس کی بات ماننی ہوتی ہے۔ یہ چونکہ مجاہدہ ہے اور مجاہدہ نفس کے خلاف ہوتا ہے اور نفس آسانی سے نہیں مانتا تو ایسی صورت میں جب پیر اس کو بتاتا ہے تو اس پیر کے بتانے کی برکت سے کچھ کر لیتا ہے۔ کوئی دوسرا اس کو بتائے تو اس کو ویسے ہی علمی طور پہ لے لیتا ہے بس علم میں اضافہ ہو جاتا ہے اور اس پہ کوئی خاص اثر نہیں ہوتا۔ گویا کہ نقشبندی حضرات جو کہتے ہیں کہ جذب پہلے ہے اور اس کے بعد سلوک ہے تو وہ جو جذب کی کیفیت باقی سلاسل میں بھی شیخ کے بتانے سے ہوتی ہے وہ اس لیے کہ شیخ کے ساتھ چونکہ محبت ہوتی ہے تو اس کے بتانے میں جذب پیدا ہوتا ہے اور اس جذب کے ذریعے سے انسان کو کچھ اثر پیدا ہوتا ہے اور اس وجہ سے سلوک کے مشکل مراحل آسانی کے ساتھ طے ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ نے کسی کو بتایا ہے اور آپ اس کے پیر نہیں ہیں تو وہ علمی طور پر اس کو سن لے گا لیکن اس پر عمل کرنا اس کے لئے آسان نہیں ہے۔ ہمیں تو با قاعدہ یہ تجربہ ہوا تھا کہ حضرت جو وظیفہ دیتے تھے اس کے کرنے کی رغبت ہو جاتی تھی، الحمد للہ ابھی تک حضرت کے بتائے ہوئے وظائف چل رہے ہیں، ان کو چھوڑنے کی ہم جرأت ہی نہیں کر سکتے حالانکہ ضروری تو نہیں ہے کہ وہی جاری رکھیں لیکن وہ چل رہے ہیں۔ الحمد للہ حضرت نے مناجاتِ مقبول کا بتایا تھا وہ ہم کر رہے ہیں، اس کے علاوہ قرآن پاک کی تلاوت اور تفسیر یہ سب چیزیں جو بتائی تھیں وہی الحمد للہ ہم کر رہے ہیں۔ چونکہ اپبے شیخ کے ساتھ محبت ہے اس لئے جب ہمیں شیخ یاد آتے ہیں تو ہمارے دل کی حالت بدل جاتی ہے۔ حالانکہ حضرت دنیا سے تشریف لے جا چکے ہیں لیکن اثر بہر حال باقی ہے۔ حاصل یہ کہ شیخ کی وجہ سے حالات بدل جاتے ہیں، اس کو text book solution کی طرح نہ لیں بلکہ اس کو practical implication سمجھ لیں جس کے لئے practical طریقے اپنانے ہوتے ہیں۔

باقی جو آپ کا سوال ہے تو یہ ایک لمبا topic ہے، اس میں مختصر بات ممکن نہیں ہے، یہ پورا ایک بیان ہے اس لئے اس کو میں مؤخر کر لیتا ہوں کیونکہ اس پر اس وقت میرے خیال میں بات کرنا ممکن نہیں ہے، کیونکہ اس کی کافی شقیں ہیں، ایک ایک شق پر بات کرنی پڑے گی اور اگر درمیان میں کوئی رہ گئی تو تشنگی رہے گی۔ ایک مرتبہ مجھ سے کسی نے بیان کے بعد کہا کہ آپ کو یہ بھی کہنا چاہیے تھا، یہ بھی کہنا چاہیے تھا، یہ بھی کہنا چاہیے تھا تو میں نے ان سے عرض کیا کہ جتنا میں نے کہا ہے ان میں کوئی چیز زائد ہے جس کو remove کیا جا سکتا تھا کہ وہ نہ کہیں؟ انہوں نے کہا کہ نہیں، بلکہ سب چیزیں ضروری تھیں۔ تو میں نے کہا میرے پاس ایک گھنٹہ time تھا تو ایک گھنٹے میں جتنا کہا جا سکتا تھا وہ میں نے کہہ دیا، آپ باقاعدہ سارے بیان سن لیا کریں تو ان میں وہ باتیں بھی آ جائیں گی جو آپ چاہتے ہیں کیونکہ ایک بیان میں تو ساری چیزیں نہیں آ سکتیں۔ اس وجہ سے ابھی اس topic پر بات کرنا ممکن نہیں ہے خاص طور پر موجودہ حالت میں تو ایک گھنٹہ بھی میرے پاس نہیں ہے تو میں کتنا time اس کو دوں۔ سیانے کہتے ہیں کہ اگر clear نہیں کروا سکتے ہو تو پھر نہ کہنا ہی ٹھیک ہے، کیونکہ ابھی آپ کے ایک سوال کا جواب دے رہا ہوں، اس سے دوسرا سوال پیدا ہو گا، پھر آپ تیسرا کریں گے تو یہ non ending والی position ہو جائے گی۔ میرے خیال میں اس قسم کے سوالات اس فورم پر نہیں کرنے چاہئیں، اس کے لئے علیحدہ یا پھر وہاں کے علمائے کرام سے consult کر لیں تو وہ بھی آپ کی رہنمائی کر دیں گے کیونکہ یہ تو ایک معاشرتی مسئلہ ہے۔

سوال نمبر19:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی! اللہ رب العزت آپ کے درجات بلند فرمائے، آپ کا سایہ ہم پر قائم رکھے اور آپ کو لمبی حیات نصیب فرمائے آمین۔ محترم حضرت جی! جو وظیفہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ 200 مرتبہ، لَا إِلٰہَ إِلَّا ھُوْ 400 مرتبہ، حق 600 مرتبہ اور اللّٰہ 500 مرتبہ۔ مراقبہ 5 منٹ کے لئے لطیفہ قلب، لطیفہ روح، لطیفہ سر، لطیفہ خفی لطیفہ اخفیٰ پر اور 15 منٹ کے لئے مراقبہ شیوناتِ ذاتیہ کا یعنی یہ تصور کرنا کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کی طرف سے فیض آپ ﷺ کے قلب مبارک پر اور وہاں سے شیخ کے قلب پر اور ان سے میرے لطیفہ سر پر آ رہا ہے۔ یہ سب مزید 30 دن کے لئے الحمد للہ مکمل ہو گیا ہے۔ حضرت جی! مجھ سے کوئی غلط کام ہو جائے تو اب فورًا اس کا ادراک ہونے لگتا ہے کہ اللہ سے معافی اور توبہ کرتا ہوں مگر طبیعت غیر مطمئن رہتی ہے۔ کام کا load بھی کافی ہے جس کی وجہ سے روز کے معاملات کرنے میں کافی مشکل ہوتی ہے۔ الحمد للہ معمولات با قاعدگی سے تو ہو رہے ہیں لیکن وقت کی پابندی نہیں ہو پا رہی، اکثر اوقات صبح 7 بجے جاتا ہوں اور رات کو 1، 2 بجے واپس آتا ہوں۔ ایک ماہ سے یہی routine ہے۔ آپ سے ملاقات کا بھی دل کرتا ہے مگر یہاں نہ ہونے کی وجہ سے آپ کے پاس نہیں آ پا رہا۔ حضرت جی! میرے لئے آئندہ کے لئے کیا حکم ہے؟ آپ کی دعاؤں کا طلب گار ہوں۔

جواب:

فی الحال آپ مزید ایک مہینے کے لئے یہی کر لیں، اس کو ابھی نہیں بڑھاتے کیونکہ آپ کی condition ایسی نہیں ہے کہ آپ اس کو زیادہ کر سکیں۔ ان شاء اللہ جب کچھ حالات بہتر ہو جائیں گے تو اس کو بڑھا دیں گے۔ لیکن ایک مہینے کے بعد report ضرور کر لیجئے گا۔

سوال نمبر20:

السلام علیکم! تصوف کے بارے میں کچھ رہنمائی ہمیں مل سکتی ہے؟

جواب:

بالکل مل سکتی ہے، آپ ذرا سننا اور پڑھنا شروع کر لیں۔ سب سے پہلے آپ یوں کر لیں کہ ہماری website یعنی tazkia.org کو وزٹ کر لیں۔ ابتدا میں آپ اس طرح کریں کہ اس کے اردو version میں جو بنیادی text سامنے آتا ہے، آپ اس کو پورا پڑھ لیں۔ یہ پورا ایک chapter ہے۔ اس کے بعد FAQ's frequently asked questions میں جو سوالات کے جوابات دیئے گئے ہیں ان کو بھی پڑھ لیں، ان شاء اللہ آپ کو بنیادی رہنمائی مل جائے گی۔ یہ سب کرنے کے بعد اس کے بارے اگر کچھ پوچھنا ہو تو آپ ضرور مجھ سے پوچھ سکتے ہیں، میں ان شاء اللہ جواب دے دوں گا۔

سوال نمبر21:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!

نمبر 1:

4000 مرتبہ اسمِ ذات کا زبانی ذکر ایک ماہ کر لیا ہے۔

جواب:

اب 4500 مرتبہ کر لیں۔

نمبر 2:

تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبہ صفاتِ سلبیہ 15 منٹ محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

مراقبہ صفاتِ سلبیہ میں کیا محسوس ہوتا ہے یہ بتا دیجئے گا۔

نمبر 3:

تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبہ ﴿فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ﴾ (البروج: 16) 15 منٹ۔ اس خاتون نے اس مراقبے کو ایک ماہ کر لیا تھا لیکن پھر بہت بیمار ہونے کی وجہ سے ذکر چھوڑ دیا تھا اب دوبارہ شروع کرنا چاہتی ہیں۔

جواب:

دوبارہ شروع کر لیں۔

نمبر 4:

لطیفہ قلب 10 منٹ، لطیفہ روح 10 منٹ، لطیفہ سر 10 منٹ، لطیفہ خفی 15 منٹ، ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

یہ کہہ سکتی ہیں محسوس ہوتا ہے۔ یہ بات صحیح ہے تو ابھی آپ ان سارے لطائف پر 10، 10 منٹ ذکر محسوس کرنے کے بعد مراقبہ احدیت اس کو دے دیجئے گا جس میں یہ بتاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فیض جیسے کہ اس کی شان ہے آپ ﷺ کے قلب مبارک پر، آپ ﷺ کے قلب مبارک سے شیخ کے قلب پر اور شیخ کے قلب سے آپ کے اس کے قلب پر آ رہا ہے۔

نمبر 5:

اس طالبہ نے لطیفہ قلب پر 10 منٹ تک ذکر کیا تھا اور محسوس بھی ہوتا تھا لیکن پھر والد کی بیماری کی وجہ سے مدرسہ چھوڑ دیا اور ذکر بھی چھوڑ دیا تھا اب والد کی فوتیدگی کے بعد دوبارہ مدرسہ شروع کر لیا ہے اور ذکر بھی شروع کرنا چاہتی ہیں۔

جواب:

تو اس کو جہاں سے چھوڑ دیا تھا وہاں سے شروع کر لیں۔

نمبر 6:

تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ ﴿فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ﴾ (البروج: 16) 15 منٹ محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

﴿فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ﴾ (البروج: 16) 15 منٹ کیا محسوس ہوتا ہے یہ ذرا بتا دیجئے گا۔

نمبر 7:

تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ احدیت 15 منٹ محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

کیا محسوس ہوتا ہے مراقبہ احدیت میں؟

نمبر 8:

کہتی ہیں کہ الحمد للہ عبادت کا شوق بہت بڑھ گیا ہے۔

جواب:

سبحان اللہ! تو ابھی آپ اس طرح کر لیں کہ مراقبہ احدیت کی جگہ اس کو مراقبہ تجلیاتِ افعالیہ کا دے دیں کہ سارے کام اللہ پاک کرتے ہیں۔ اس کا فیض اسی طریقے سے مراقبہ احدیت کی طرح آ رہا ہے، یہ ان کو سمجھا دیجئے گا۔

نمبر 9:

لطیفہ قلب 10 منٹ محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

ان کو لطیفہ قلب 10 منٹ اور لطیفہ روح 15 منٹ بتا دیں۔

نمبر 10:

لطیفہ قلب 10 منٹ، لطیفہ روح 10 منٹ، لطیفہ سر 10 منٹ، لطیفہ خفی 10 منٹ اور لطیفہ اخفیٰ 15 منٹ۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

سبحان اللہ! اب سب پہ 10، 10 منٹ کر کے مراقبہ احدیت سمجھا دیجئے گا۔

سوال نمبر22:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ہمارے تربیتی پروگرام کی جو online classes ہوتی ہیں اس میں ہم بچوں کی پوزیشنیں اور نام بھی بتاتے ہیں اس سے ان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور بہت سے بچوں کو مقابلے میں کافی سنتوں پر عمل کا موقع مل گیا ہے، اور الحمد للہ نمازوں میں بھی پابندی ہے۔ لیکن ایک ساتھی نے گزشتہ روز یہ نکتہ اٹھایا ہے کہ بچوں کے نام class میں بتائیں ان کی پوزیشنیں بتانے سے ان کو نظر لگنے کا اندیشہ ہے اور بچے تو خود سے ہی اپنی حفاظت نہیں کر سکتے۔ حضرت اس سے متعلق آپ رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

اگر یہی بات ہے تو پھر سکول جانا بھی چھوڑ دیں کہ نظر لگے گی، بلکہ گھر سے باہر نکلنا ہی چھوڑ دیں۔ نظر والی بات تو ٹھیک ہے لیکن اس کے لئے آپ بچوں کو احتیاطی تدابیر بتا دیں۔ اور باقی یہ ہے کہ کب تک آپ ان کو اس طرح کر کے نظر سے محفوظ رکھیں گے؟ یہ ایسے ہی ہے جیسے مثال کے طور پر ریا سے بچنا ہے لہٰذا نوافل تو گھر میں پڑھنے چاہئیں لیکن جماعت کی نماز تو مسجد میں ہی پڑھیں گے، اس میں اگر ریا کا اندیشہ بھی ہو تو اس کی پروا نہیں کرنی چاہیے بلکہ اس کو ویسے ختم کرنا چاہیے کیونکہ وہ ایک اجتماعی عمل ہے اور اس کو اجتماعی طور پہ کرنا چاہیے۔ اس طریقے سے یہ سارے معاملات اس طرح ہیں کہ اس چیز کے بغیر نہیں ہو سکتے، اس لئے اس کی فکر نہ کریں، دعاؤں کی ضرورت ہے۔

سوال نمبر23:

السلام علیکم حضرت اقدس! مزاج بخیر، بندے کی نماز میں خشوع و خضوع نہیں، ہر چند کوشش کی مگر کامیاب نہیں ہوا۔ حضرت والا علاج اور دعا فرمائیں۔

جواب:

دعا کرنے سے تو کوئی انکار نہیں ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو خشوع خضوع والی نمازیں نصیب فرمائے لیکن خشوع خضوع کو بعض لوگ سمجھتے نہیں ہیں۔ اس کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں وہ یہ ہے کہ وسوسے خود سے جو آئیں وہ خلافِ خشوع خضوع نہیں ہیں، وسوسے خود لانے سے خشوع خضوع ختم ہوتا ہے۔ بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ انسان وسوسے خود لاتا نہیں ہے لیکن جو آ جائیں ان کو پالنا شروع کر لیتا ہے یعنی ان کے ساتھ involve ہو جاتا ہے، یہ بھی ٹھیک نہیں ہے۔ بس پروا نہ کرو، نہ مثبت نہ منفی۔ نہ ان کو دور بھگاؤ نہ ان کو قریب لاؤ۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وسوسہ بجلی کی تاروں کی طرح ہے، اس کو اگر دور کرنے کے لئے بھی ہاتھ لگاؤ گے تو پکڑے گا لہٰذا نہ مثبت کوشش کریں نہ منفی کوشش کریں بس اپنے کام کے ساتھ کام رکھیں۔ نماز کے اندر بس نماز کی طرف دھیان کریں، نیت کی طرف دھیان کریں، ہر کام کو دل کی نئی نیت کے ساتھ کریں، اور کچے حافظ کی طرح نماز پڑھیں تو ان شاء اللہ العزیز نماز میں مشغولی ہو گی۔

سوال نمبر24:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت شاہ صاحب! میرا مہینہ الحمد للہ مکمل ہو گیا ہے۔ آپ کا بتایا ہوا مندرجہ ذیل ذکر کرتا ہوں: 200، 400، 600 اور 3500، 15 منٹ کا مراقبہ اسمِ ذات کا۔ اب دل اعمال کی طرف مائل ہوتا ہے اور گناہ سے بچنے کی کوشش بھی ہے اور احساس بھی ہوتا ہے اور استغفار بھی فورًا کرتا ہوں۔ صرف ایک دن کا نہیں ہوا۔ یکسوئی اب بھی کم ہے لیکن الحمد للہ ذکر چھوڑنے کی طرف دل نہیں مانتا۔ ذکر شروع کرتے وقت ہمت بہت بوجھل محسوس ہوتی ہے اور گیس کی شکایت کی وجہ سے وضو بڑی مشکل سے قائم رکھ پاتا ہوں لیکن ذکر کے وقت اس کا غلبہ رہتا ہے۔ از راہِ کرم آئندہ کے لئے رہنمائی چاہتا ہوں۔

جواب:

در اصل پابندی سے انسان گھبراتا ہے اور جس وقت انسان کسی بھی چیز کے بارے میں پابند ہو جائے تو وہ مسئلہ بن جاتا ہے۔ میں آپ کو اس کی مثال دوں، آج کل پیٹ کا مسئلہ تو اکثر لوگوں کو ہے کیونکہ خوراک اس قسم کے ہے۔ عام طور پر انسان کو یاد نہیں رہتا اور آدمی پروا نہیں کرتا کیونکہ اپنے گھر میں ہوتا ہے یا اپنے دفتر میں ہوتا ہے اور toilet قریب ہوتا ہے اور کوئی پریشانی نہیں ہوتی، یعنی normal انداز میں کام کرتا ہے۔ لیکن اگر سفر پہ جا رہے ہوں تو ان کو پریشانی لگ جاتی ہے کہ اگر یہ ہو گیا تو کیا ہو گا، اور مسئلہ بن جاتا ہے۔ اس کی وجہ tension ہے، اس tension سے یہ چیز بڑھتی ہے اور یہ ایک vishay circle بن جاتا ہے۔ اس کو بھی اگر آپ relax انداز میں چھوڑ دیں تو پھر اس طرح نہیں ہو گا۔ اس وجہ سے آپ اس کو relax کریں اور ابھی آپ 15 منٹ کا اسم ذات یعنی ’’اللہ‘‘ہے، وہ اب 10 منٹ کر لیں اور 15 منٹ لطیفہ روح پر کر لیا کریں۔

سوال نمبر25:

حضرت جی میرے ابتدائی 40 روز کے معمولات ہو گئے ہیں، مجھے آگے کیا کرنا ہے؟

جواب:

40 دن تو ما شاء اللہ آپ کے ہو گئے ہیں، اب آپ اس طرح کر لیں پہلے ابتدائی ذکر کے ساتھ ابھی تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار پورا پورا 100، 100 دفعہ آپ نے پڑھنا ہے اور ذکر جو آپ نے ہمارے ساتھ کیا ہو گا، لَا إلٰہَ إِلَّا اللّٰہ 100 دفعہ، لَا إلٰہَ إِلَّا ھُوْ 100 دفعہ، حق 100 دفعہ اور اللّٰہ 100 دفعہ۔ اس کو آپ ایک مہینہ کریں گے۔ باقی تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار تو عمر بھر کے لئے ہے اور نماز کے بعد والا بھی عمر بھر کے لئے ہے۔

سوال نمبر26:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! سالک کو کس حد تک اپنے اعمال کی اطلاع اپنے شیخ کو دینی چاہیے جو اس کی اصلاح کے لئے ضروری ہوتی ہے۔

جواب:

وہ اعمال جو اصلاح سے تعلق رکھتے ہیں وہ اپنے شیخ سے consult کرنے چاہئیں کیونکہ جو علمی باتیں ہیں وہ اپنے اساتذہ سے پوچھی جاتی ہیں اور عملیات والی باتیں عاملوں سے پوچھی جاتی ہیں، اس طرح شیخ سے صرف اصلاح ہی سے متعلق باتیں کرنی ہوتی ہیں۔ اصلاح میں اپنے احوال بتانے ہوتے ہیں کہ ذکر کون سا ہے اور کیا feel کر رہے ہیں اور اس کا کیا اثر ہے۔ یہ باتیں آپ کی دینی اور روحانی صحت سے متعلق ہیں۔

نمبر 2:

اگر سالک کو اپنے شیخ سے اتنی محبت ہو جائے کہ شیخ کی جدائی بالکل برداشت نہ کر سکے اور دوسری طرف شیخ کے حرج کا خوف بھی ہو تو سالک کو ایسا کیا طریقہ اختیار کرنا چاہیے جس سے شیخ کو حرج بھی نہ ہو اور سالک کی تکلیف بھی قابلِ برداشت ہو۔

جواب:

میں ایک دفعہ غالبًا کراچی سے فیصل آباد کے راستے سے آ رہا تھا، لاہور کے کچھ لوگ میرے انتظار میں تھے، لیکن میرے پاس time کم ہو گیا اور تھکاوٹ بھی کافی تھی تو ان میں سے جو ایک pivoting person تھے، ان کو میں نے فون کیا کہ مجھے لاہور آنا تھا لیکن تھکاوٹ بھی ہے اور وقت بھی کم ہے تو آپ کیا فرماتے ہیں؟ انہوں نے کہا ہمیں آپ کا آرام اور سہولت اپنی خواہش سے زیادہ عزیز ہے لہٰذا آپ فی الحال ادھر نہ آئیں، وہاں جا کے rest کریں اور ان شاء اللہ پھر کبھی آپ ہمارے پاس آئیں۔ یہ اصل محبت ہے۔ ایک سطحی محبت ہوتی ہے اور ایک اصلی محبت ہوتی ہے، اصلی محبت میں جن کے ساتھ محبت ہوتی ہے ان کا خیال رکھا جاتا ہے اور سطحی محبت میں اپنا خیال رکھا جاتا ہے۔ میرے خیال میں اتنی بات یاد رکھنی چاہیے کہ شیخ کے پاس بھی 24 گھنٹے ہی ہوتے ہیں، انہی 24 گھنٹوں میں اس نے سونا بھی ہوتا ہے، نمازیں بھی پڑھنی ہوتی ہیں، کھانا پینا بھی ہوتا ہے اور ساتھ اس کے ذمے جو دینی کام ہیں تو وہ بھی کرنے ہوتے ہیں جیسے کتاب لکھنا وغیرہ۔ مختلف لوگوں کے مختلف دینی کام ہوتے ہیں اور پھر صرف ایک مرید نہیں ہوتا۔ اگر ہر مرید چاہے کہ میری ہر بات کا جواب شیخ دے تو یہ ممکن ہی نہیں ہے۔ اس لئے اگر شیخ ایک ترتیب کے ساتھ چلتا ہے تو اسی ترتیب کے مطابق مرید کو اس سے اپنا تعلق بھی رکھنا چاہیے۔ اسی سے ان شاء اللہ فائدہ ہو گا۔

سوال نمبر27:

یہ سوال ایک طالبہ نے کیا ہے، کہ Sir میں نے کچھ باتوں کے بارے میں جاننا ہے، کیا کسی کو ماضی میں گزرے ہوئے واقعات دکھائی دے سکتے ہیں؟ کیا روحانیت پہ چلنے والوں کے ساتھ ایسا ہوتا ہے کہ ماضی میں کوئی واقعہ جو رو نما ہوتا ہے یا جو عظیم شخصیات ہوتی ہیں وہ ان کو دیکھ لیں۔ جیسے وہ واقعہ بندہ video میں دیکھ رہا ہو۔ کیا یہ شیطان کی طرف سے تو نہیں ہوتا؟ یہ کیسے پتا چلے گا کہ یہ صحیح ہے یا غلط ہے؟

جواب:

در اصل سوائے پیغمبر کے خواب یا کشف چاہے کسی کا بھی ہو ظنی ہوتا ہے اور ظنی چیز کو آپ یقینی اور قطعی نہیں کہہ سکتے۔ البتہ ایک بات عرض کر دوں کہ یہ بہت آسان ہے۔ مثلًا ایک عالم ہے اس نے کوئی مسئلہ معلوم کرنا ہے، اس کو کشف ہو گیا کہ فلاں کتاب کے فلاں صفحے پر یہ مسئلہ موجود ہے، وہ کتاب کھول لے اور اسی صفحے پر وہ مسئلہ واقعی موجود ہو تو کشف صحیح ہے۔ ہمارے حضرت کے ساتھ ایسا ہوا تھا، وہ ختمِ نبوت پہ کام کر رہے تھے تو اس سلسلے میں ایک خاص حدیث شریف تھی جو ان کو نہیں مل رہی تھی، آج کل کی طرح internet کی سہولت بھی نہیں تھی۔ ان کو کشف ہوا یا خواب نظر آیا جس میں باقاعدہ حضرت مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی بذل المجہود جو شرح ابو داؤد ہے، وہ نظر آئی کہ اس میں وہ حدیث موجود ہے، اس میں دیکھا تو واقعی وہ حدیث مل گئی۔ یہ کشف تھا یا خواب تھا، جو بھی تھا بہر حال ظنی تھا، لیکن اس میں جو چیز نظر آئی وہ ظنی نہیں ہے، بلکہ وہ تو قطعی تھی۔ ایسے کشف بڑے مبارک کشف ہوتے ہیں۔

اس قسم کی باتیں اگر آپ نے دیکھ لیں اور واقعی کتابوں میں بھی وہی ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ یہ آپ کو ویسے ہی نظر آئے لیکن بہر حال چیز تو صحیح یعنی documented ہے۔ لہٰذا اس کو لے لیں۔ لیکن اگر دوسری کتابوں میں کچھ اور لکھا ہے اور آپ نے کچھ اور دیکھا ہے تو پھر سوال اٹھے گا کہ کون سی لیں اور کون سی نہ لیں تو پھر ہم وہ ظاہری کتابی باتوں کو ان کی استناد کے مطابق preference دیں گے۔ اس پر تفصیلی بات تو ابھی نہیں ہو سکے گی کیونکہ یہ بڑا لمبا topic ہے لیکن اتنا میرے خیال میں کافی ہے۔

سوال نمبر28:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ حضرت جی! میری بیوی کا ایک پلاٹ تھا، میں وہ خود خریدنا چاہتا تھا لیکن اس نے اپنے بھائی کو دے دیا اور مجھے بتایا بھی نہیں اور جب مجھے یہ بات پتا چلی تو میں اس سے کافی ناراض ہوا حالانکہ اس کا حق تھا کہ جسے چاہے بیچ دے لیکن میرا نفس اس سے بری طرح پیچ و تاب کھا رہا ہے اور بار بار اپنی توہین کا احساس ہوتا ہے۔ کچھ دن یہ حالت رہی کہ وساوس آتے ہیں کہ تصوف میں آ کے مجھے کیا ملا، پہلے ٹھیک تھا اب تو یہ مسائل بڑھ گئے ہیں۔ اللہ پاک سے دعا کرتا ہوں کہ یا اللہ مجھے ان مسائل سے بچا لے، حضرت جی کی برکت سے ہی تو بچا ہوا ہوں ورنہ کیا سے کیا بن چکا ہوتا۔ رو رو کے اللہ پاک سے معافی مانگتا ہوں اور آخری سانس تک اس سلسلہ کے ساتھ جڑے رہنے کی توفیق مانگتا ہوں لیکن ساتھ ساتھ آسانیوں کے لئے بھی دعائیں کرتا ہوں۔ حضرت جی میں کمزور بہت ہوں اور نا سمجھ بھی، برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

در اصل بات یہ ہے کہ تصوف اس دنیا کے لئے ہے ہی نہیں، وہ تو آخرت میں کامیابی کے لئے ہے۔ البتہ اس سے اگر دنیا کی کوئی چیز مل جاتی ہے تو یہ ایسے ہے جیسے چونگی میں بچے کو extra چیز مل جاتی ہے، وہ اس کا حق بھی نہیں ہوتا نہ وہ اس کی demand ہوتا ہے لیکن وہ مل جاتی ہے۔ اس طرح چونگی میں دنیا کے کچھ مسائل بھی حل ہو جاتے ہیں۔ چونگی میں تو آپ کو پتا ہے بچہ اگر کہہ دے کہ مجھے دے دو تو اس کو ڈانٹا بھی جا سکتا ہے کہ جو چیز تیری تھی وہ تو میں نے دے دی، اب زیادہ کا تو آپ کو حق نہیں ہے۔ لہٰذا آپ اس کو اپنی دنیا کے لئے سمجھیں ہی نا۔ باقی جو آپ نے دیکھ لیا کہ بیوی کا پلاٹ تھا اور اس نے خود اپنی مرضی سے بیچ دیا تو ملکیت اور مالکانہ حقوق اسی کو کہتے ہیں کہ اس میں کوئی کسی کا پابند نہیں ہوتا۔ البتہ ناز کا معاملہ الگ ہے، لیکن بعض معاملات میں ناز نہیں چلتا۔ ہماری پشتو میں بڑی اچھی ضرب الامثال ہیں، ایک اس کے لئے بھی ہے کہ: ”وروری خوری به کوؤ خو حساب کتاب تر مینځه“ یعنی بھائی بہن والی بات تو ہو گی لیکن حساب کتاب اپنی جگہ رہے گا۔ اس میں یہ نہیں ہو گا کہ تم میرے بھائی ہو تو رعایت کر دوں گا۔ اس لئے بہن، بھائی، بیوی وغیرہ جو بھی ہے لیکن حساب کتاب میں جس کا جو حق ہے اس کو ملے گا۔ اس لئے میاں بیوی کا آپس میں ان چیزوں میں مقابلہ نہیں ہونا چاہیے ورنہ زندگی اجیرن ہو جائے گی۔ اور وساوس کی تو پروا ہی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ وساوس تو وساوس ہوتے ہیں ان کو جتنا چھیڑیں گے اتنا یہ آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔ بس ان کو نہ چھیڑیں تو یہ بھی آپ کو چھوڑ دیں گے۔ ان سے جان چھڑانے کا آسان طریقہ یہی ہے۔

سوال نمبر29:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! میں اہلیہ فلاں بات کر رہی ہوں۔ حضرت جی! الحمد للہ مراقبہ قلب 10 منٹ کے بعد اب مراقبہ روح 15 منٹ کرتے ہوئے ایک ماہ مکمل ہونے والا ہے۔ مراقبہ روح محسوس ہونے لگا ہے۔

جواب:

ما شاء اللہ! اب اس طرح کر لیں کہ دونوں یعنی مراقبہ قلب اور مراقبہ روح 10، 10 منٹ کریں اور 15 منٹ کے لئے مراقبہ سر کر لیں۔ مراقبہ سر کی جگہ دل سے چار انگل اوپر ایک لائن کھینچیں اور پھر وہاں سے آپ left کی طرف یعنی سینے کی طرف 2 انگل پہ نقطہ لگائیں۔ یہ جگہ لطیفہ سر ہے، اس پر آپ نے 15 منٹ کرنا ہے۔

سوال نمبر30:

السلام علیکم حضرت جی! میرے معمولات 200 مرتبہ لَا إلٰہَ إِلَّا اللّٰہ، 200 مرتبہ لَا إلٰہَ إِلَّا ھُوْ، 200 مرتبہ حق اور 100 مرتبہ اللّٰہ اور 10 منٹ مراقبہ۔ حضرت جی! غصہ اور بے چینی بڑھی جا رہی ہے، لوگوں کی معمولی باتوں پر عزتِ نفس مجروح ہونے کا احساس ہوتا ہے۔

جواب:

اب 200 مرتبہ لَا إلٰہَ إِلَّا اللّٰہ ، 300 مرتبہ لَا إلٰہَ إِلَّا ھُوْ ، 300 مرتبہ حق اور 100 مرتبہ اللّٰہ اور مراقبہ 10 منٹ کا جاری رکھیں۔ باقی یہ ہے کہ فی الحال آپ ان issues پہ زیادہ زور نہ دیں، بس عقلی طور پر ان چیزوں کو قابو کر لیا کریں۔ ابھی اس کا stage نہیں آیا کہ آپ سے یہ چیزیں خود بخود ختم ہو جائیں۔ کیونکہ ذکر سے یہ چیزیں ختم نہیں ہوتیں، یہ سلوک طے کرنے سے ختم ہوتی ہیں اور اس کی ابھی باری نہیں آئی۔ باقی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آپ ذہن میں محسوس کر لیں کہ عزت نفس اور یہ ساری چیزیں ہماری سوچ کے مطابق ہیں تو اگر انسان سوچ کو بہتر کر دے یعنی اپنے آپ کو کچھ سمجھے ہی نہ تو پھر ان باتوں پہ غصہ بھی نہیں آئے گا۔ ہم لوگ اپنے آپ کو کچھ سمجھتے ہیں اس وجہ سے مسئلے ہوتے ہیں، اس لئے اپنے آپ کو کچھ سمجھنا ہی نہیں چاہیے۔ عقلی طور پر اس کو سوچا کریں، ان شاء اللّٰہ یہ بہتر ہو جائے گا۔

وَ آخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ للّٰہ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ