اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
آج پیر کا دن ہے اور پیر کے دن ہمارے ہاں تصوف سے متعلق سوالوں کے جوابات دیئے جاتے ہیں۔
سوال 1:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ، اللہ کریم آپ کو خوش رکھے۔ سلوک کے دس مقامات میں سے پہلے مقام، مقامِ توبہ کو حاصل کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ کسی سالک کو مقام توبہ حاصل ہے تو اس کی علامات کیا ہیں؟ جزاک اللہ و السلام۔
جواب:
مقام established جگہ کو کہتے ہیں۔ جس میں انسان قیام حاصل کر لے۔ اس کو بقا ہو، وہ صرف وقتی چیز نہ ہو۔ اور توبہ کو رجوع کہتے ہیں۔ انسان جب اللہ پاک سے دور جاتا ہے، گناہوں میں پڑ جاتا ہے، اس کو احساس ہو جاتا ہے کہ میں غلط کر رہا ہوں پھر وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے اور اس گناہ کو چھوڑ دیتا ہے۔ اس پر اللہ پاک سے معافی طلب کرتا ہے، ندامت اختیار کرتا ہے اور آئندہ نہ کرنے کا عزم کر لیتا ہے۔ مقام توبہ سے مراد یہی ہے کہ شعوری طور پر انسان سے جو گناہ ہو چکے ہیں ان پر نادم ہو اور ان کو چھوڑ دے اور ان کے نہ کرنے کا پکا عزم کر لے۔ ضروری نہیں ہے کہ دوبارہ اس سے گناہ نہیں ہو گا کیونکہ وہ اس کا کام نہیں ہے۔ اس وقت اس کا ارادہ دوبارہ گناہ نہ کرنے کا ہے۔ بعض دفعہ کسی وجہ سے کوئی گناہ ہو جاتا ہے لیکن بہر حال اس وقت اس کا اراداہ یہ ہو گا کہ میں گناہ نہیں کروں گا۔ مقام توبہ پہ بر قرار رہنے کے لئے جس چیز کی ضرورت ہے وہ آگے کے 9 مقامات ہیں۔ کیونکہ اس پر اس نے ارادہ کر لیا اور جتنی اس میں مضبوطی اس وقت ہو سکتی تھی وہ پیدا کر لی۔ گویا کہ اس کا توبہ کے ساتھ تعلق ہو گیا اور وہ اب توبہ کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ جب بھی خدا نخواستہ گناہ ہو گا تو فوراً توبہ کرے گا۔ اس وجہ سے مقام توبہ تو ہو گیا۔ لیکن یہ صحیح معنوں میں تب پکا ہو گا جب مقام رضا اس کو حاصل ہو جائے۔ جب اللہ تعالیٰ کے ہر کام پہ راضی ہو جائے گا تو پھر اس سے گناہ ہو گا ہی نہیں۔ اس وقت مقام توبہ بھی پکا ہو جائے گا اور دوسرے سارے مقامات بھی طے ہو جائیں گے اور انسان صحیح معنوں میں مسلمان ہو جاتا ہے۔ لیکن چونکہ پہلی سیڑھی آخری سیڑھی کی ابتدا ہوتی ہے لہٰذا اگر کوئی پہلی سیڑھی پہ قدم نہ رکھے تو آخری سیڑھی پہ پہنچ ہی نہیں سکتا لیکن پہلی سیڑھی پہ قدم رکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ آخری سیڑھی پہ بھی پہنچ گیا بلکہ اس کا سفر جاری رہے گا۔ مقام توبہ سے مراد یہی ہے کہ وہ پکی توبہ کر لے اور خدا نخواستہ پھر غلطی ہو گئی تو پھر فوراً توبہ کر لے اور گناہوں کے تمام ذرائع کو ختم کرنا شروع کر دے۔ اس سے اس کی توبہ کو استقامت نصیب ہو گی۔
سوال 2:
میں نے ایک خاتون سے پوچھا تھا کہ 15 منٹ کا جو مراقبہ ہے اس کے کرنے سے دل پر اللہ اللہ محسوس ہوتا ہے یا نہیں؟ انہوں نے جواب دیا ہے کہ محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
باقی چیزیں وہی کریں جو آپ کر رہی ہیں البتہ دل پر اللہ اللہ کا 10 منٹ کا مراقبہ کر لیا کریں اور لطیفۂ روح پر 15 منٹ کر لیا کریں۔
سوال 3:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ، شیخ میرا لطیفہ خفی کا چوتھا ذکر اللہ کے کرم سے مکمل ہو چکا ہے۔ اس دوران میں گزشتہ کیفیات کی سی کیفیات تھیں۔ مقام لطیفہ پر دھڑکن جیسے محسوس ہونا اور زیادہ تر ذکر سنائی بھی دینا۔ لطیفۂ سر اور خفی دونوں کے دوران چند دن خود بخود جسم جڑ رہا تھا اور لیٹ جاؤں تو کبھی لطیفۂ سر اور کبھی لطیفۂ خفی میں ذکر لگاتار چل رہا ہوتا ہے۔ اس دوران مجھے خواب بھی آیا ہے کہ میں نے شیخ صاحب کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیعت بھی کی ہے اور اس دوران سوچ رہی تھی کہ عورتیں بھی بیعت کر سکتی ہیں۔ اس کے اگلے دن خواب دیکھ رہی تھی کہ میرا بھانجا گر جاتا ہے تو وہ حقیقت میں بھی گر جاتا ہے۔ شیخ محترم پانچویں ذکر کے لئے رہمنائی فرما دیجئے۔
جواب:
چوتھے ذکر میں آپ لطیفۂ خفی تک گئی ہیں۔ اب لطیفہ اخفیٰ پہ آپ ذکر کریں۔ لطیفہ اخفیٰ کی جگہ یہ ہے کہ دو اوپر والے لطائف سر اور خفی اور گلے کی جڑ، ان تینوں کو آپ ایک مثلث سمجھ لیں۔ ان تینوں مقامات کا مرکزی نقطہ پانچواں لطیفہ ہے۔ لطیفۂ اخفیٰ پہ آپ 15 منٹ کریں اور باقی لطائف پہ 10، 10 منٹ کریں۔
سوال 4:
حضرت جی السلام علیکم میں نے تیسرا ذکر 200 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 300 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" اور "حَق" 300 مرتبہ، اور 5 منٹ کا مراقبہ مکمل کر لیا ہے۔ اب اگلے ذکر کیا کروں؟
جواب:
اب "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 400 مرتبہ اور "اَللہ" 100 مرتبہ اور 5 منٹ کے مراقبے کے بارے میں آپ نے نہیں بتایا وہ آپ مجھے بتا دیں تو پھر اس کے بارے میں بتا دوں گا۔
سوال 5:
السلام علیکم، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ اور "اَللہ" 500 دفعہ اور 10 منٹ کے لئے یہ تصور کہ لطیفہ دل اللہ اللہ کر رہا ہے اور 15 منٹ کے لئے یہ تصور کہ لطیفہ روح بھی اللہ اللہ کر رہا ہے۔ ایک مہینہ ہو گیا ہے۔ لطیفہ دل اور لطیفہ روح سے ہلکی ہلکی اللہ اللہ کی آواز بھی محسوس ہوتی ہے۔ آگے مزید کیا کریں؟
جواب:
باقی ساری چیزیں تو وہی کریں البتہ لطیفۂ قلب اور لطیفۂ روح پہ 10 10 منٹ کریں اور لطیفۂ سر پر 15 منٹ کریں۔
سوال 6:
سائل نے حضرت والا سے کوئی فقہی مسئلہ پوچھا جس پر حضرت والا نے درج ذیل جواب ارشاد فرمایا۔
جواب:
السلام علیکم آپ نے مجھے جتنی بھی باتیں لکھی ہیں ان کا حل موجود ہے کہ تہجد کے وقت آپ اللہ پاک سے آہ و زاری کر کے یہ چیزیں مانگیں۔ اگر انسان دنیا کی چیز بھی اللہ پاک سے مانگے تو اس پر بھی ثواب ملتا ہے۔ ہمارے پاس اور کوئی طریقہ نہیں سوائے اللہ پاک سے مانگنے کے۔ آپ اللہ پاک سے مانگنا شروع کر لیں، اللہ پاک سارے مسائل حل کرنے والا ہے۔ ہمیں وہ بات بتایا کریں جو اصلاح سے متعلق ہو۔ یعنی اگر آپ اپنی اصلاح چاہتی ہیں تو اس کے بارے میں مجھ سے رابطہ کر سکتی ہیں۔ جیسے انسان doctor سے علاج کراتا ہے تو اللہ پاک سے بھی دعا کرتا ہے۔ کیونکہ صحت و بیماری اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن سبب کے اختیار کرنے کے طور پہ ڈاکٹر سے رجوع کرتا ہے۔ اسی طریقے سے اصلاح بھی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور ہدایت بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ لیکن اس کے سبب کے طور پر شیخ سے رجوع کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں تو آپ رابطہ کر سکتی ہیں مگر آپ کے دنیاوی مسائل کے لئے حل یہی ہے کہ آپ تہجد کے وقت دعا کر لیا کریں۔ اللہ پاک آپ کے سارے مسائل حل فرمائے۔
ہمارا یہ platform فقہی مسائل پوچھنے کی جگہ نہیں ہے۔ فقہی مسائل پوچھنے کے لئے مفتیان کرام سے رابطہ کر لیں یا اس سے متعلق جو کتابیں ہیں ان سے معلوم کیا جائے۔ یہاں آپ صرف اصلاح کے بارے میں باتیں پوچھ سکتے ہیں ورنہ تو پھر اتنے سارے سوالات آ جائیں گے کہ جس مقصد کے لئے یہ forum ہے اس کے لئے time ہی نہیں رہے گا۔
سوال 7:
السلام علیکم حضرت جی میں گوجرانوالہ سے فلاں بات کر رہا ہوں۔ میرا ذکر 1500 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" اور 1500 مرتبہ "حَق اَللہ"، 1500 مرتبہ "حَق" اور 1500 مرتبہ "اَللہ" ہے۔ اس کے بعد 5 منٹ لطیفہ پر اللہ اللہ سننا ہے اور 15 منٹ لطیفہ روح پر اللہ تعالیٰ کی صفات ثبوتیہ کا فیض محسوس کرنا ہے جو کہ الحمد للہ محسوس ہو رہا ہے۔ حضرت جی میرے سبق کو ایک مہینے سے زیادہ وقت ہو گیا ہے، بیچ میں کچھ ناغے بھی ہوئے ہیں۔ حضرت جی اب مجھے یقین ہے کہ میں ذرا بھر بھی کچھ نہیں ہوں، نہ ہی میری اس دنیا میں کوئی حیثیت ہے۔ ہر لحاظ سے اپنے آپ کو کمزور ترین شخص کی طرح سمجھتا ہوں۔ اگر کچھ نہ کچھ ملتا ہے یا اپنے گناہوں سے بچتا ہوں تو محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ورنہ میری جو حالت ہے مجھ میں گندی مکھی بھی بیٹھنا پسند نہیں کرے۔ اپنی اوقات جو کچھ بھی نہیں ہے واضح معلوم ہو گئی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں اس گندگی کے ڈھر کو معاف فرما کر اپنا قرب نصیب فرمائے۔
جواب:
اللہ جل شانہ ہم سب کی غلطیاں معاف فرما دے اور صحیح راستے پہ چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اب آپ 2000 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 2000 مرتبہ "حَق اَللہ"، 2000 مرتبہ "حَق" اور 2000 مرتبہ "اللہ" یہ ذکر شروع کر لیں اور باقی چیزیں یہی ہوں گی۔ صفات ثبوتیہ کا آپ نے نہیں بتایا کہ اس کا فیض کیسا محسوس کر رہے ہیں؟
سوال 8:
حضرت! وسیلہ کیا ہے؟ اس کا کیا حکم ہے؟
جواب:
وسیلے میں بڑی تفاصیل ہیں۔ ہمارے بزرگوں نے جو فرمایا ہے وہ میں عرض کر سکتا ہوں کہ جیسے انسان اپنے اعمال کا وسیلہ دے سکتا ہے، یہ حدیث شریف سے ثابت ہے تو دوسروں کے اعمال کا وسیلہ بھی دے سکتا ہے۔ جس میں انسان اپنے آپ کو بزرگ بھی نہیں سمجھتا۔ اپنے اعمال میں انسان کے ذہن میں بزرگی آ سکتی ہے کہ میں نے اچھے اعمال کئے لیکن دوسرے میں اپنی کمزوری محسوس ہوتی ہے کہ میں اس قابل نہیں ہوں۔ اللہ پاک نے ان کو جو دیا ہے تو اس کی برکت سے ہمیں بھی نصیب فرمائے۔ حدیث شریف میں بھی مُحَمَّدِۨ النَّبِیِّ جیسے الفاظ آتے ہیں، اسی طرح اور بھی جیسے پیغمبروں کے بارے میں آتا ہے، فرشتوں کے بارے میں بھی آتا ہے۔ چنانچہ وسیلہ دیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ وسیلہ میں انسان اس وسیلے سے نہیں مانگ رہا بلکہ اللہ تعالیٰ سے مانگ رہا ہوتا ہے۔ شرک تو اس وقت ہوتا ہے کہ جب انسان اللہ کے علاوہ کسی اور سے مانگے اس سے ﴿إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ﴾ (الفاتحۃ: 5) پر حرف نہیں آتا بلکہ اس میں ایک عاجزی کی کیفیت ہوتی ہے۔ اور پھر احادیث شریفہ میں جب اس کی نظیر ملتی ہے تو پھر بات بالکل واضح ہو جاتی ہے۔ اللہ جل شانہ ہم سب کو سمجھ عطا فرمائے۔
سوال 9:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ، فلاں from جہلم۔ میرا second ذکر 10 منٹ کا جو آپ نے بتایا تھا ایک month complete ہو گیا ہے۔ آگے رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
10 منٹ کا ذکر جو میں بتاتا ہوں کہ اللہ اللہ دل پر محسوس کرنا۔ اگر آپ دل پر محسوس کر رہی ہیں تو اس کے بارے میں بتا دیجئے کہ کیا محسوس کر رہی ہیں یا نہیں؟ پورا ہو گیا۔ یہ کافی نہیں ہے بلکہ آیا وہ چیز آپ کو حاصل ہوئی ہے یا نہیں ہوئی؟ یہ مجھے بتائیں پھر ان شاء اللہ میں آگے بات کروں گا۔
سوال 10:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی میں فلاں ہوں London سے۔ امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ الحمد للہ میں نے آپ کی دعاؤں کی توجہ سے ایک مہینہ 200 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 400 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو"، 600 مرتبہ "حَق" اور 500 مرتبہ "اَللہ" کی تسبیحات پابندی کے ساتھ کی ہیں۔ آج کل چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ جلدی آ جاتا ہے اور جلدی چلا بھی جاتا ہے لیکن پہلے کی نسبت قوتِ برداشت کم ہو گئی ہے۔ حضرت کی مہربانی اور دعا کا، توجہ کا طالب ہوں۔
جواب:
اب 200 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 400 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو"، 600 مرتبہ "حَق" اور 500 مرتبہ "اَللہ"۔ اس کے ساتھ 5 منٹ کے لئے یہ محسوس کریں کہ اللہ اللہ جو آپ زبان سے 500 مرتبہ کر رہے تھے وہ آپ کا دل بھی کر رہا ہے۔ باقی غصے کی بات یہ ہے کہ انسان جتنا جتنا ذکر کرتا ہے تو حساس ہوتا جاتا ہے۔ حساس ہونے کی وجہ سے اس کو اپنی غلطیاں محسوس ہونی شروع ہو جاتی ہیں۔ نتیجتاً ان کے بارے میں فکر مند ہو جاتا ہے اور پھر ان کا حل بھی چاہتا ہے۔ یہ ایک اچھی بات ہے کہ پہلے جو غلطیاں نظر نہیں آتیں تھیں وہ جب نظر آنا شروع ہو جائیں تو پھر علاج ہو گا۔ اگر آپ کو اپنی کمزوری کا پتا چل گیا کہ آپ کو غصہ جلدی آتا ہے تو یہ اصلاح کی طرف ایک قدم ہے۔ ایسی صورت میں آپ اس کے لئے اصلاح کی بھی کوشش کریں۔ نفسانی چیزوں کا علاج نفس سے ہوتا ہے۔ چنانچہ جب تک نفس کا علاج نہ ہو چکا ہو تو غصے کا علاج permanent نہیں بلکہ عارضی ہوتا ہے۔ عارضی علاج سے مراد یہ ہے کہ آپ غصہ کو اپنے ارادے سے control کریں اور اس کے اسباب اختیار کریں کہ اگر آپ کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیں۔ بیٹھے ہوں تو لیٹ جائیں۔ اپنی condition change کریں۔ پانی پی لیں۔ اگر چھوٹا ہو تو آپ اس کو اپنے سے ہٹائیں۔ اگر بڑا ہو تو اس سے خود ہٹ جائیں۔ الغرض یہ تقریباً 10، 15 منٹ کی بات ہوتی ہے جس کے بعد غصہ ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔ اس دوران اپنے آپ کو ایسا مصروف کرنا ہے کہ غصہ آپ سے کوئی غلط کام نہ کروائے۔ باقی یہ ہے کہ یہ فطری چیز ہے لیکن بہر حال اس کو control کرنا بھی شرعاً ضروری ہے۔ البتہ نفس مطمئنہ جب حاصل ہو جائے تو پھر انسان وہی کرتا ہے جو اللہ پاک چاہتا ہے۔ چنانچہ اس کی کوشش کرنی ہوتی ہے۔ سلوک اسی کے لئے طے کرنا ہوتا ہے۔ وہ اپنے وقت پہ طے ہو جائے گا۔ فی الحال غصے کو control کرنے کی کوشش کریں اور اس سے مت گھبرائیں یہ تو ما شاء اللہ اصلاح کی طرف ایک قدم ہے۔
سوال 11:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت صاحب آپ کے حکم کے مطابق میرا اور میری اہلیہ کا مندرجہ ذیل معمولات کا ایک مہینہ مکمل ہو چکا ہے۔ میرے معمولات: ایک تسبیح تیسرا کلمہ، ایک تسبیح درود شریف، ایک تسبیح استغفار، ایک تسبیح "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، ایک تسبیح "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو"، ایک تسبیح "حَق" اور 10 منٹ کا مراقبہ۔
اہلیہ کے معمولات: پہلی تسبیحات اور 10 منٹ کا مراقبہ۔
دونوں کو مراقبے کے دوران کوئی خاطر خواہ کیفیت محسوس نہیں ہوئی۔ البتہ اسم اللہ مراقبے کے دوران جاری ہوتا ہے۔ اکثر اوقات عصر اور مغرب کے درمیان طبیعت بہت منفی ہو جاتی ہے۔ معمولی باتوں پر غصہ آتا ہے۔ مستقبل سے متعلق مایوسی اور نا معلوم خطرات کا گمان ہوتا ہے۔ الحمد للہ آپ کی دعا سے معمولات پر استقامت حاصل ہو گئی ہے لیکن خشوع خضوع کی کمی ہے۔ براہِ کرم ہدایت فرمائیں۔
جواب: خوشی ہوئی آپ نے جو اپنی کیفیات بتائیں کہ آپ نے چلنا شروع کر دیا ہے۔ ایک تو اپنے ذکر کی اصلاح فرمائیں، ایک تسبیح تیسرا کلمہ، ایک تسبیح درود شریف، ایک تسبیح استغفار یہ عمر بھر کے لئے ہے۔ اس کے بعد "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 200 مرتبہ کر لیں لیکن حق حق اس طرح جو آپ کر رہے ہیں یہ یوں نہیں ہے بلکہ ایک دفعہ "حَق" ہے۔ اب آپ حق 200 مرتبہ کریں اور "اَللہ" 100 مرتبہ کریں۔ اور 10 منٹ کے مراقبے میں اگر آپ کو اللہ اللہ ہوتا محسوس ہو رہا ہے تو اسی کو جاری رکھیں۔
اہلیہ کو اگر محسوس ہو رہا ہے تو اب 10 منٹ دل پر کر لیں اور 15 منٹ لطیفۂ روح پہ کر لیں۔ لطیفہ روح یہ ہے کہ اگر آپ پورے جسم کے درمیان اس کو تقسیم کرنے والی Bisecting line سر سے لے کے پاؤں تک کھینچیں تو اس میں جو بائیں طرف ہے وہ دل ہے اور دائیں طرف لطیفہ روح ہے۔ اس line سے جتنے فاصلے پہ دل ہے اتنے ہی فاصلے پہ لطیفہ روح بھی ہے۔ اس پر بھی آپ کی اہلیہ محترمہ 15 منٹ محسوس کر لیا کریں۔
آپ نے کہا کہ عصر اور مغرب کے درمیان طبیعت بہت منفی ہو جاتی ہے تو یہ تھکاوٹ کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے کیونکہ وہ وقت تھکاوٹ کا ہوتا ہے۔ بہر حال جو بھی وجہ ہے غصہ آنا کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ غصے کو دبانا اصل میں ہمارا کام ہے۔ اگر کوئی نا جائز غصہ ہے تو اس کو دبانا چاہیے۔ او
مستقبل سے متعلق مایوسی اور نا معلوم خطرات ہیں تو جب بھی کوئی خیال آئے تو اس آیت کا 11 بار ورد کیا کریں: ﴿وَأُفَوِّضُ أَمْرِيۤ إِلَى اللهِ ۚ إِنَّ اللهَ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ﴾ (غافر: 44) یہ اللہ پاک کی مدد کے اوپر یقین کی کمی ہوتی ہے کیونکہ ساری چیزیں اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کسی کے مسئلے کو حل کرنا چاہے تو اس میں کیا مشکل ہے؟ اس آیت کا مطلب ہے کہ میں اپنے تمام مسائل کو اللہ پر چھوڑتا ہوں اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا خوب نگہبان ہے۔ اس آیت کا ورد کر کے اس خیال کو جھٹک دیا کریں۔
سوال 12:
السلام علیکم حضرت جی اللہ پاک آپ کا سایہ ہمارے اوپر قائم رکھے۔ آپ کے علم، صحت اور عمر میں برکت عطا فرمائے آمین۔ پچھلے ایک مہینے میں میرے معمولات ٹھیک نہیں تھے، دو یا تین نمازیں قضا ہوئی تھیں جن کے بدلے روزے بھی رکھ لئے تھے۔ جنسِ مخالف کی طرف دل بہت زیادہ مائل رہتا ہے اور بڑی مشکل سے نفس کے اوپر قابو پاتا ہوں لیکن پھر بھی بد نظری ہو جاتی ہے۔ موبائل کا استعمال بڑھ گیا تھا جس پر ابھی تھوڑا بہت قابو پایا ہے۔ میرا ذکر تقریباً پچھلے دو ماہ سے یہ ہے "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ اور "اَللہ" 300 مرتبہ۔ اپنے معاملات میں مزید آپ کی رہنمائی کا طلب گار ہوں۔
جواب:
اب "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ اور "اَللہ" 500 مرتبہ۔ نفس کے اندر کسی غلط چیز کی طرف رجحان رجحان کا ہونا کوئی غیر فطری بات نہیں ہے۔ ہمارے نفس کے اندر یہ ساری چیزیں پہلے سے موجود ہیں۔ اللہ پاک فرمان ہے: ﴿وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا 0 فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا﴾ (الشمس: 7-8) کہ اس میں فجور بھی اللہ پاک نے القا کئے ہیں اور تقویٰ بھی اس میں القا فرمایا ہے۔ چنانچہ آپ اگر اپنے نفس میں یہ چیزیں دیکھیں تو اللہ تعالیٰ کی بات پر آپ کو یقین ہونا چاہیے کہ یہ چیزیں مجھ میں ہیں۔ اب حکم یہ ہے کہ آپ نے فجور کی طرف نہیں جانا بلکہ تقویٰ کی طرف جانا ہے۔ اگر آپ سوچتے، سمجھتے اپنے ارادے سے ان سے بچیں گے تو اس پر آپ کو اجر ملے گا۔ منفی کو منفی سے ضرب دینے سے نتیجہ خود بخود مثبت ہوتا ہے۔ اس منفی چیز کو رد کرنا مثبت ہے۔ لہٰذا آپ اس وقت اس کو رد کر لیا کریں اور اس کے اسباب کو اختیار کر لیا کریں تاکہ آپ کو اس پر استقامت نصیب ہو جائے۔ چنانچہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ موبائل کو میں صحیح استعمال نہیں کر پا رہا تو پھر سادہ موبائل استعمال کریں۔ اگر Smart phone میں کچھ فائدے بھی ہوں تو ان کو قربان کرنا چاہیے، پہلے بھی لوگ اس کے بغیر رہتے تھے۔ اب بھی بڑے بڑے افسروں کے پاس موبائل نہیں ہیں۔ سادہ موبائل بھی نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے لئے بڑی مصیبت ہے۔ ہر وقت انسان اس میں مصروف رہتا ہے۔ واقعتاً یہ ہماری زندگی کو کافی detract کرنے والی چیز ہے۔ پہلے اس کے بغیر کافی سکون تھا اب یہ مصیبت پیچھے لگی ہوئی ہے۔ اگر آپ اس کو اپنے سے علیحدہ کر سکتے ہیں تو یہ بہت سہولت کی بات ہو گی۔ نہ رہے گا بانس نہ بجے کی بانسری۔ دوسری بات یہ ہے کہ جس طرف خطرہ ہو اس طرف نہ دیکھیں۔ آپ چونکہ doctor ہیں، آپ کو علم ہو گا کہ ہماری آنکھوں کے اندر cones بھی ہیں اور rods بھی ہیں۔ cones سے resolution صحیح ہوتا ہے، چیزیں سمجھ میں آتی ہیں۔ لیکن rods کے ذریعے دیکھنے سے صرف موجودگی کا احساس ہوتا ہے۔ آپ کو پتا نہیں چلتا کہ یہ کیا ہے؟ چنانچہ اگر آپ اپنے راستے کی طرف دیکھیں اور باقی چیزوں کی طرف آپ کے rods ہوں تو اس صورت میں آپ کو صرف موجودگی کا پتا چلے گا۔ آپ ان سے بچیں گے۔ لیکن ان کو پتا نہیں چلے گا کہ یہ کون ہے اور یہ کیا ہے؟ اس سے آپ کو حفاظت نصیب ہو گی۔ اللہ جل شانہ نصیب فرمائے۔
سوال 13:
السلام علیکم محترم شیخ صاحب امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ مجھے 5، 5 منٹ کا دل کا، روح کا اور سر کا مراقبہ دیا گیا تھا اور 15 منٹ لطیفہ خفی دیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ 4000 مرتبہ اللہ اللہ کا ذکر بھی دیا گیا تھا۔ تقریباً دو ماہ ہو گئے الحمد للہ سب جگہ ذکر محسوس ہوتا ہے لیکن لطیفہ خفی کبھی کبھار ہی محسوس ہوتا ہے۔ محترم کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ صرف لطیفہ روح ہی محسوس ہو رہا ہے باقی نہیں ہو رہے۔ آگے کے لئے رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
ما شاء اللہ آپ کو فائدہ ہو رہا ہے۔ بس یہی ذکر ایک مہینہ اور کر لیں تاکہ جن لطائف پر آپ کو محسوس نہیں ہو رہا ان پر بھی محسوس ہونا شروع ہو جائے۔ پھر ان شاء اللہ آگے چلیں گے۔
سوال 14:
فلاں بہاولپور سے السلام علیکم، حضرت آپ نے جو اذکار دیئے تھے ان کا ایک مہینہ مکمل ہو چکا ہے الحمد للہ۔ مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ اور "اَللہ" 2000 مرتبہ۔ اس کے ساتھ 5 منٹ تصور کرنا کہ دل اللہ اللہ کر رہا ہے۔ حضرت ابھی ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ دل اللہ اللہ کر رہا ہے۔
جواب:
آپ باقی ذکر وہی کریں البتہ اللہ 2500 مرتبہ کریں اور ساتھ میں یہ مراقبہ بھی جاری رکھیں۔
سوال 15:
السلام علیکم حضرت جی میں فلاں ہوں، اللہ پاک آپ کو صحت و عافیت میں رکھے۔ علاجی ذکر کو ایک ماہ ہو گیا تھا۔ 5 منٹ سب لطائف کا ذکر اور مراقبہ شیونات ذاتیہ 15 منٹ ملا ہوا تھا۔ کوشش کے با وجود ایک ناغہ ہوا تھا جس کا آپ کو بتا دیا تھا۔ حضرت جی لطائف کا ذکر تو پہلے جیسا ہی ہے اور مراقبے کی بھی کچھ صحیح سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا محسوس کرنا ہے۔ مراقبے کے وقت توجہ کی کوشش کرتا ہوں۔ ناغے سے بچنے کے لئے ذکر کچھ بے توجہی میں بھی کیا کہ معمول ہو جائے۔ تصور یہی کرتا ہوں کہ صفات سے اللہ تعالیٰ کی ذات پر توجہ ہو اور اس کی خاص شان کا تصور مضبوط ہو۔ جتنا ہو سکے اس کا ادراک ہو لیکن عملی زندگی میں تبدیلی کا پتا نہیں چل رہا۔ گناہ ہو جائے یا فرض رہ جائے تو پریشانی میں مبتلا ہو جاتی ہوں کہ اللہ نے اتنا کرم کیا اور نعمتیں دی ہیں میں ان کا حق اور شکر ادا نہیں کر سکتی۔ مجھ سے نا شکری یا نا قدری نہ ہو جائے اور میں دنیا کی رنگینیوں میں اللہ کو بھول نہ جاؤں۔
جواب:
یہ بہت اچھی سوچ ہے اللہ تعالیٰ اس کو اور بھی بڑھا دے اور مراقبہ شیونات ذاتیہ کہ صفات سے ذات کی طرف اپنے آپ کو متوجہ کرنا ہے۔ صفات میں انسان رہ نہ جائے بلکہ صفات سے ذات کی طرف متوجہ ہو۔ جیسے صحابہ کے بارے میں قرآن پاک میں ہے ﴿یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ﴾ (الروم: 38) یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات کی رضا چاہتے ہیں۔ اس پر زور دینا چاہیے، اللہ تعالیٰ کی صفات میں غور کرنا چاہیے، اللہ کی ذات میں غور نہیں کرنا چاہیے، لیکن صفات پہ رہنا نہیں چاہیے بلکہ صفات کے اندر غور کر کے ذات کی طرف جانا چاہیے۔ یعنی جو اللہ کریم ہے، مہربان ہے اس کے ساتھ میرا کیسا تعلق ہونا چاہیے؟ یہ ذات ہے، اس کی طرف آپ توجہ رکھیں۔
سوال 16:
السلام علیکم حضرت جی اللہ پاک سے دعا ہے آپ سلامت رہیں اور اللہ پاک ہمیں آپ کا ذوق نصیب فرمائے آمین۔ میرے ذکر کی ترتیب کچھ یوں ہے 200 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 400 مرتبہ "اِلَّا للہ"، 600 مرتبہ "اَللہُ اَللہ" اور 500 مرتبہ زبان سے خفی طور پر "اَللہُ اَللہ"۔ 5 منٹ لطیفہ قلب، 10 منٹ لطیفہ روح، 5 منٹ لطیفہ سر، 10 منٹ لطیفہ خفی اور 5 منٹ لطیفہ اخفیٰ پر اللہ اللہ محسوس کرنا اور 15 منٹ لطیفہ سر پر صفاتِ شیوناتِ ذاتیہ کا مراقبہ، الحمد للہ سب ٹھیک ہو رہا ہے۔ 15 منٹ صفات شیونات ذاتیہ والا مراقبہ بھی آپ کی تشریح کے بعد اچھا رہا ہے۔ مہینے سے اوپر ہو گیا ہے۔ مزید رہنمائی فرمائیں۔
جواب: اول تو آپ یہ تلفظ درست کر لیں کہ یہ صفاتِ شیوناتِ ذاتیہ نہیں بلکہ شیونات ذاتیہ کا مراقبہ ہے۔ صفات سے شیونات کی طرف یعنی ذات کی طرف متوجہ ہونا کیونکہ اسم سے انسان صفات کی طرف جاتا ہے۔ یعنی اللہ پاک کریم ہے تو کریم سے کرم کی صفت پہ جاتا ہے۔ اس کا ادراک کر کے جو کریم ہے اس کی طرف متوجہ ہونا ہے۔ وہ شان جس سے یہ صفت پیدا ہو رہی ہے اس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی ذات کی طرف متوجہ ہونا۔ یہ آپ کر لیں اور پھر اس کا جو اثر ہو گا وہ مجھے بتا دیں۔
سوال 17:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ پاک آپ کو اپنے فضل و کرم سے نوازے اور آپ سمیت ہمیں ان تمام کاموں کی اتباع و اقتدا کی توفیق سے نوازے جن کے کرنے سے اللہ پاک راضی ہوتے ہیں۔ میرا ذکر مکمل ہو گیا ہے جو 200، 400، 600 اور 7500 ہے۔ مراقبہ قلب 10 منٹ، مراقبہ روح 10 منٹ۔ ذکر کے دوران ضرب سے دل میں اکثر ہلکا سا درد کا احساس ہوتا ہے۔ مراقبہ میں صرف دل کی دھڑکن کبھی کبھار ہلکی سی سنائی دیتی ہے۔ مراقبہ میں توجہ بہت کم ہے۔ دعاؤں کی اشد ضرورت ہے۔
جواب:
کوئی بات نہیں۔ اصل میں نقشبندی سلسلے میں ہمارا لطائف والا نظام تو بہت ہے لیکن باقی سلاسل میں اس کا اتنا زیادہ اثر نہیں ہے۔ صرف قلب ہی ہے۔ اس وجہ سے آپ گھبرائیں نہیں بلکہ آپ 200 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 400 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو"، 600 مرتبہ "حَق" اور 8000 مرتبہ اسم ذات کا ذکر کر لیا کریں اور دو مراقبات قلب اور روح والے یہ 10، 10 منٹ جاری رکھیں اور آگے بڑھیں۔
سوال 18:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ شاہ صاحب ذکر درج ذیل ہے جو بیماری کی وجہ سے رہ گیا تھا۔ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار 100 100 مرتبہ، 200 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 400 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو"، 600 مرتبہ "حَق"، "اَللہُ اَللہ" اور 100 مرتبہ "اَللہ" کا نام دل پہ۔ اس کے بعد قلب، روح، سر، خفی اور اخفیٰ پر 5، 5 منٹ اللہ کا ذکر اور مراقبہ محسوس کرنا۔ ﴿سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ﴾ (یس: 58) 313 مرتبہ اور "اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ وَ نَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ" 313 مرتبہ، تسبیحاتِ فاطمی۔ پچھلے مہینے آپ نے 200، 400 اور 600 دفعہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، "اِلَّا للہ"، "اَللہُ اَللہ" اور 100 مرتبہ "اَللہ" کا نام دل سے، اس کا شروع سے بتایا تھا۔ وہ اللہ کے فضل سے مکمل ہو گیا۔ آگے کے لئے کیا ہدایت ہے؟ اس کے ساتھ نفس پہ جیسے control ختم ہو چکا ہو۔ ذکر شروع کرو تو یاد ہی نہیں رہتا اور وقت نکل جاتا ہے۔ خیالات میں گم ہو جاتا ہوں اور ذکر رہ جاتا ہے۔ صبر اور برداشت جیسے ایک ذرہ بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے معمولات میں مسائل ہیں۔ رہنمائی کی ضرورت ہے۔
جواب:
آپ ذکر کر رہے ہیں لیکن ذکر سے نفس کا علاج نہیں ہوتا بلکہ ذکر سے صرف دل صاف ہوتا ہے اور پھر وہ دل نفس کی اصلاح کے لئے انسان کو تیار کرتا ہے۔ یعنی سلوک طے کرنے کے لئے۔ چنانچہ اس سے مسائل کا اندازہ ہونا شروع ہو جاتا ہے اور ما شاء اللہ آپ کو اندازہ ہو گیا ہے کہ ان چیزوں میں مسئلے ہیں۔ جب آپ سلوک طے کریں گے تو اس میں پھر یہ چیزیں ان شاء اللہ ٹھیک ہوتی رہیں گی۔ جو بھی غلطیاں آپ سے ہو رہی ہوں ان پہ توبہ کر لیا کریں اور 2 رکعات صلوٰۃ توبہ پڑھ لیا کریں اور آئندہ نہ کرنے کا عزم کر لیا کریں۔ معلوم کر لیا کریں کہ کس وجہ سے وہ غلطی ہوئی ہے؟ تاکہ پھر دوبارہ ایسا نہ ہو۔ اس سے آپ کو سلوک کا پہلا مقام ”مقامِ توبہ“ ملنا شروع ہو جائے گا۔ مقام صبر چھٹا مقام ہے جو بعد میں آئے گا۔ لیکن فی الحال آپ ارادی اور وقتی طور پر صبر کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک انسان کسی چیز کو محسوس کرتا ہے، بعض دفعہ انسان کے اوپر کوئی بڑا بوجھ بھی ہوتا ہے تو محسوس نہیں کرتا اور بعض لوگ جو sensitive ہوتے ہیں وہ محسوس کرتے ہیں۔ چنانچہ اس کے لئے اپنی ذہن سازی کر لیں کہ یہ چیزیں فطری ہیں، پھر آپ ان کو محسوس نہیں کریں گے۔ آپ شاید سمجھتے ہیں کہ دوسروں کے ساتھ ایسا نہیں ہو رہا حالانکہ سب کے ساتھ اس طرح ہوتا ہے، مسائل سب کے ساتھ ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے اپنے دل کو تنگ نہ کریں۔
سوال 19: السلام علیکم و رحمۃ اللہ حضرت اقدس مزاج بخیر و عافیت ہوں گے عرض یہ ہے کہ اس ہفتے کو تین دن ذکر میں ایسی حالت ہوئی کہ ذکر بوجھ رہا۔ دل چاہتا تھا کہ چھوڑو دوں، اگرچہ ایسا نہیں کیا۔
جواب:
ما شاء اللہ! اللہ تعالیٰ نے آپ کو بچایا ہے۔ یعنی دل کا چاہنا نہ چاہنا کوئی بات نہیں ہے کیونکہ اصل تو آپ کا عمل ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کا دل نماز پڑھنے کو نہ چاہے لیکن پھر بھی آپ نماز پڑھیں گے۔ یہ دل چاہنے پہ منحصر نہیں ہے لیکن دل نہ چاہتے ہوئے بھی جب آپ پڑھیں گے تو اس کا اجر بڑھ جائے گا۔ اسی طرح علاج کے لئے ضروری نہیں کہ کوئی شوق سے دوائی کھائے۔ بعض دفعہ انسان چاہتا ہے کہ میں نہ کروں لیکن اس کو پتا ہوتا ہے کہ اس کے بغیر گزارا نہیں۔ شوگر کے بیمار کو میٹھی چیز سے بچنا ہوتا ہے حالانکہ اس کو شوق ہوتا ہے لیکن نہیں کھاتا۔ چنانچہ شوق کو چھوڑو، عمل کرو۔
سوال 20:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
Respected حضرت, I pray that you are well آمین!
الحمد للہ I have completed my current ذکر without missing, which is,
200 times "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"
400 times "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو"
600 times "حَق" and 1000 times "اَللہ" and 5 minutes ذکر on لطیفہ قلب while placing a thumb on that location. Regarding the کیفیت that I am experiencing in my current 5 minutes لطیفہ قلب مراقبہ so, when I am doing مراقبہ whilst being focused and this is the case on a lot of these occasions, I use my brain to think that my heart is saying اللہ اللہ. If my brain wanders off to a different thought and I realize it then I revert my focus back to thinking that my heart is saying اللہ اللہ. I am pretty sure that my لطیفہ قلب location itself is not saying اللہ اللہ such that I can hear it with my physical ears. But some days, I think that I can internally feel it saying اللہ اللہ by itself for short periods of times in my mind or other than forcing my brain to think that اللہ اللہ is emanating from that location. Moreover, in my 1000 times اللہ ذکر yesterday, I was doing it with a lot of concentration and focus on اللہ تعالیٰ and I felt this abrupt light pain feeling at the location of my physical heart. I usually get this abrupt light pain feeling on my physical heart location when I have good focus on اللہ while doing ذکر.
جواب:
اصل میں internal ہی ہوتا ہے۔ external چیز میں مسئلہ تو ہے ہی نہیں۔ Physical ear سے آپ اس کو محسوس ہی نہیں کر سکتے۔ یہ Physical ears والی بات نہیں ہے بلکہ یہ قلبی ears والی بات ہے۔ اس کے ذریعے محسوس کرنا ہے، جو صرف آپ کو محسوس ہو گا۔ آپ کو تھوڑا تھوڑا جو محسوس ہوا ہے تو یہ بڑھ بھی سکتا ہے۔ معلوم ہوا کام شروع ہو گیا تو آپ مایوس نہ ہوں۔ کوشش جاری رکھیں ان شاء اللہ اور بھی زیادہ ہو جائے گا۔ اب اللہ اللہ کے ذکر کو 1000 سے 1500 مرتبہ کر لیں۔ باقی چیزیں وہی رکھیں۔
Also حضرت I have this question,
Question 1:
As part of my اصلاحی ذکر you instructed me to do 5 minutes مراقبہ focusing on my heart that it is saying اللہ اللہ but I interpreted your instruction of focusing on my heart to mean focusing on my لطیفہ قلب location below left nipple so that is what I have been doing. Is this correct?
جواب:
اصل میں لطیفہ قلب ادھر ہی ہے جہاں پر دل ہے۔ آپ چونکہ خود جانتے ہیں کہ دل کہاں ہوتا ہے لہٰذا اسی کو لطیفہ قلب سمجھ لیں اور وہیں پر محسوس کریں۔ دوسری بات، محسوس کرنے سے مراد یہ نہیں کہ آپ اپنے brain سے محسوس کروانے کی کوشش کریں بلکہ آپ اپنے ذہن کو خیالات سے پاک کر کے، جیسے بلی شکار کے لئے بیٹھی ہو اور اس کے تمام حواس اس وقت اسی شکار کی طرف ہوں، کیا بلی سوچ رہی ہے کہ میں شکار کی طرف متوجہ ہوں؟ اگر ایسا ہے تو پھر آپ بھی کر لیں۔ چنانچہ جو بلی کر رہی ہے وہ آپ بھی کریں کہ میرا دل اللہ اللہ کر رہا ہے اور جس وقت دل واقعتاً اللہ اللہ کرنا شروع کر دے تو وہ آپ سے miss نہ ہو جائے۔ جیسے بلی تیار بیٹھی ہوتی ہے کہ جیسے ہی میرے سامنے شکار آئے تو مجھ سے miss نہ ہو جائے۔ چوکیداروں کی duty بہت مشکل ہوتی ہے کیونکہ چور ہر وقت نہیں آتا۔ جس وقت چوکیدار alert ہے ضروری نہیں کہ چور اسی وقت آ جائے بلکہ عین ممکن ہے کہ وہ غفلت کے وقت آ جائے۔ اکثر ایسا ہی ہوتا ہے۔ چنانچہ اس کو ہر وقت اس حد تک alert رہنا ضروری ہے کہ اگر کوئی آئے تو اس کو پتا چل جائے۔ یہی بات آپ نے بھی کرنی ہے۔
Question no 2:
Generally in تصوف if the heart is mentioned, does it mean the لطیفہ قلب or does it mean the biological heart that pumps blood?
جواب:
میں اگر آپ سے سوال پوچھوں کہ روح کدھر ہے؟ آپ کہیں گے جسم کے ہر حصے میں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ میں جسم کو روح نہیں کہہ رہا لیکن روح جسم تو نہیں ہے۔ تو جہاں دل ہے وہاں روح موجود ہے، وہ Spiritual heart ہے۔ Spiritual heart ادھر ہی ہے جہاں آپ کا گوشت کا دل ہے، لیکن گوشت کا دل آپ کا Spiritual heart نہیں ہے۔ یعنی ایک ہی جگہ دو بالکل different چیزیں ہیں۔ اس وجہ سے اگر آپ گوشت کے دل کو ہی focus کر لیں کہ وہاں اللہ اللہ ہو رہا ہے تو وہ Spiritual heart کی جگہ بھی ہے۔ لہٰذا آپ کا مقصد فوت نہیں ہو رہا۔ آپ ادھر ہی محسوس کریں اور یہ ذہن میں نہ رکھیں کہ یہ وہ دل ہے جو pump کر رہا ہے۔ pump کرنے والا دل الگ ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ دل میں اللہ کی طرف سے بھی الہام آتا ہے اور شیطان کی طرف سے بھی وسوسہ آتا ہے۔ اب آپ کہیں گے Physical heart تو صرف pumping کر رہا ہے اس میں الہام کدھر سے آ گیا؟ اصل میں الہام Spiritual heart میں آتا ہے۔ یہ دونوں بالکل مختلف چیزیں ہیں۔ جس طرح ہم Physical body کا انکار نہیں کرتے لیکن اس کے اندر روح کو بھی موجود مانتے ہیں۔ اسی طریقے سے ہم Physical heart سے انکار نہیں کرتے لیکن اس کے اندر روحانی دل کو بھی موجود مانتے ہیں۔
For the 200 times "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" and 600 times حق ذکر when we imagine the love of the دنیا leaving and Allah’s love entering the heart and the status of غیر اللہ breaking with حق, do we focus this intention on the physical location of the heart?
جواب: میرے خیال میں اس کا جواب میں دے چکا ہوں۔
Also dear حضرت a while back, I sent an update message of my حالات the message before this one. When you get the chance please also read it جزاک اللہ خیر . May اللہ bless you and yours!
جواب:
بعض دفعہ میں کسی بات کا جواب نہیں بھی دینا چاہتا کیونکہ وہ صرف میرے لئے message ہوتا ہے، ضروری نہیں کہ اس کا جواب بھی دیا جائے۔ بعض دفعہ میں نہیں سمجھتا کہ اس کا کوئی جواب فی الحال دیا جائے۔ چونکہ مجھے اس میں غور کرنا پڑے گا۔ بعض دفعہ وہ اپنے حالات بتا رہا ہوتا ہے۔ جیسے ڈاکٹر کو آپ کچھ باتیں بتا دیتے ہیں تو ضروری نہیں کہ ڈاکٹر آپ کو جواب بھی دے۔ بس دوائی میں کچھ understand کر دیتا ہے کہ دوائی کیا دینی ہے۔ بلکہ بعض ڈاکٹروں کے سامنے آپ بولنا شروع کر یں تو وہ کہتے ہیں چپ ہو جاؤ۔ دوائی لکھ دیتا ہے اور آپ کو کچھ بھی نہیں بتاتا بلکہ بعض دفعہ نہ بتانا ضروری ہوتا ہے۔ مثلاً کسی کو cancer کی بیماری ہے تو ڈاکٹر اس کو نہیں بتائے گا، ممکن ہے اس کے کسی attendant کو بتا دے۔ اسی طریقے سے اگر کوئی ایسی چیز ہے جس سے فوری طور پہ گھبرا کر اس کی موجودہ چیز بھی ختم ہو سکتی ہو تو بعض وسواسی لوگوں کو پھر روحانی چیزیں بھی نہیں بتائی جاتیں۔ بس صرف ایک information کے طور پہ اپنے پاس محفوظ کر لیا جاتا ہے اور اس کا جواب دینا ضروری نہیں ہوتا۔ چنانچہ ہر وقت جواب کا تقاضا کرنا ضروری نہیں ہے، جب مناسب سمجھا جائے گا جواب دیا جائے گا۔ جب مناسب نہیں سمجھا جائے گا تو جواب نہیں دیا جائے گا۔ آپ اس کو کہیں کہ میں نے message communicate کر لیا، It's enough۔
سوال 21:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
نمبر 1:
لطیفہ قلب 10 منٹ، لطیفہ روح 15 منٹ۔ محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب 10، 10 منٹ لطیفہ قلب اور روح اور 15 منٹ لطیفہ سر۔
نمبر 2:
تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ 15 منٹ۔ اس طالبہ نے یہاں تک ذکر کیا تھا لیکن پھر بہت بیمار ہو گئی تھی اور operation بھی ہو گیا تھا جس کی وجہ سے ذکر چھوڑ دیا تھا۔ اب دوبارہ شروع کرنا چاہتی ہے۔
جواب:
ٹھیک ہے دوبارہ شروع کر لیں۔
نمبر 3:
کچھ طالبات صرف 100 مرتبہ درود شریف پڑھتی ہیں۔ ان کے بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
اب ان کو 300 اور 200 والا ذکر بتا دیجئے گا۔
نمبر 4:
ان کو زہریلی مکھی نے کاٹ لیا تھا، جس کی وجہ سے infection ہوا اور نشے کے injection لگائے گئے تھے جس کی وجہ سے نشہ چڑھ گیا اور صبح کی نماز قضا ہو گئی۔
جواب:
نشے کی وجہ سے جو قضا ہو جاتی ہے وہ دوبارہ قضا کر لیں کیونکہ یہ انسان کی معذوری ہے، اس میں اس کو اختیار نہیں تھا لہٰذا اس پہ ہماری طرف سے جرمانے والے روزے نہیں ہیں۔
نمبر 5:
مراقبہ معیت ہے۔ لیکن دورانِ مراقبہ سخت سر درد شروع ہو جاتا ہے۔ اس کے لئے کچھ عنایت فرمائیں۔
جواب:
اصل میں مراقبے سے سر درد نہیں شروع ہو سکتا، شاید وہ اس پر زیادہ سوچ رہی ہو۔ زیادہ مت سوچیں بس محسوس کریں کہ اللہ میرے ساتھ ہے۔ کیسے ہے؟ وہ ہمیں پتا بھی نہیں بلکہ وہ اللہ کو پتا ہے۔
نمبر 5:
لطیفہ قلب 10 منٹ، لطیفہ روح 15 منٹ۔ محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب 10، 10 منٹ لطیفہ قلب و روح پہ کر لیں اور سر 15 منٹ بتا دیں۔
سوال 22:
السلام علیکم حضرت صاحب امید کرتا ہوں آپ خیریت سے ہوں گے۔ آپ نے جو علاجی ذکر دیا تھا "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "اِلَّا للہ" 400 مرتبہ، اللہ ھو اللہ 600 مرتبہ، (یہ اللہ ھو اللہ نہیں بلکہ "اَللہُ اَللہ" ہا کے اوپر پیش ہے) "اَللہ" 1000 مرتبہ۔ مراقبہ: لطیف قلب، (لطیف نہیں بلکہ لطیفہ) روح اور سر سب 5، 5 منٹ۔ لطیفہ خیفی (لطیفہ خفی) اور لطیفہ اخفیٰ 5، 5 منٹ ہیں۔ یہ کر رہے ہیں اور سب پر 15 منٹ یہ تصور کرنا ہے کہ آپ ﷺ کے دل سے فیض میرے شیخ کے دل پر آ رہا ہے اور میرے شیخ کے دل سے میرے دل پر آ رہا ہے، مزید رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
فیض والا مراقبہ جو آپ کر رہے ہیں اس کا آپ کو کیا اثر ہوا وہ بتا دیجئے گا۔
سوال 23:
میں نے جب start کیا تھا تو مجھے بھی بہت feel ہوتا ہوتا تھا۔ میں نے تہجد میں start کیا تھا۔ یہ ابھی 25 تاریخ کو ختم ہو جائے گا۔ لیکن last day میں مجھے تھوڑا سا ڈر لگ رہا ہے اور وسوسے آنے لگے ہیں ایسا feel ہوتا ہے۔ جب start کیا تھا تو بہت بہتر تھا۔ میرا second ذکر 10 منٹ کا جو آپ نے بتایا تھا وہ complete ہو گیا ہے۔ آگے رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
مہربانی کر کے تھوڑا سا اردو لکھنا سیکھ لیں، مجھے roman پڑھنے سے تکلیف ہوتی ہے۔ اگر آپ کے پاس Smart phone ہے تو اس میں اردو کا keyboard ہوتا ہے وہ سیکھ لیں۔ مجھے پڑھنے میں غلطی لگ سکتی ہے۔ اب آپ مجھے Audio message کریں۔ میں آپ کو بعد میں جواب دوں گا کیونکہ مجھے آپ کی بات سمجھ نہیں آ رہی۔
سوال 24:
حضرت میں نے خواب دیکھا ہے کہ میری موت واقع ہو رہی ہے۔ اس کا کیا مطلب ہے؟
جواب:
آپ نے خواب بتایا ہے جو در اصل مراقبۂ موت ہے۔ آپ کو خواب میں مراقبہ موت کرا دیا گیا اور آپ کو یاد دلایا گیا کہ آپ موت کو یاد رکھیں اور موت کو یاد رکھنے کا مطلب ہے کہ گناہ سے بچیں اور آخرت کی تیاری کریں۔
سوال 25:
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف ایک بات منسوب ہے کہ ایک لمحہ کا حزن برسوں کے مجاہدات سے بہتر ہے۔ اس کی صحیح تشریح کیا ہے؟
جواب: غم جو انسان کو مطلوب چیزوں میں حاصل ہو، یعنی غیر اختیاری طور پر کوئی ایسی چیز miss ہو گئی جو اس کو حاصل تھی، اس پر اس کو جو غم ہے، کیونکہ غم ماضی کے ساتھ تعلق رکھتا ہے اور خوف مستقبل کے ساتھ تعلق رکھتا ہے۔ اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ﴾ (یونس: 62) میں یہی بات ہے کہ مستقبل کا خوف نہ ہو اور پچھلا جو رہ گیا اس کا حزن واقعی بہت بڑا مجاہدہ ہوتا ہے۔ اس سے انسان کی بڑی اصلاح ہوتی ہے۔ بس شرط یہ ہے کہ انسان مایوسی کی طرف نہ جائے اور اللہ پاک سے نا امید نہ ہو اور نا شکری نہ کرے۔ اس سے بڑی اصلاح ہو جاتی ہے۔ خود غم پیدا نہ کرے بلکہ خود غم کو بھول جانے کی کوشش کرے لیکن اس کے با وجود بھی اگر غم ہو تو واقعی اس سے بڑی اصلاح ہو گی۔
سوال 26: ایک آدمی کو کوئی غم یا پریشانی ہے۔ اس کے اختیار میں ہے کہ وہ اس کو برداشت کرنے کی اور صبر کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن اس کے با وجود اس کو ایک غیر اختیاری tension لگی رہتی ہے۔
جواب: اس پہ اجر ملے گا۔ آپ کوشش کے ساتھ اسباب اختیار کر لیں اس کے با وجود وہ کام بگڑ جائے تو اجر ملے گا۔ یعقوب علیہ السلام نے یوسف علیہ السلام کے بارے میں کہا تھا: ﴿إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللهِ﴾ (یوسف: 86) بس وہی بات ہے۔
سوال 27:
یعنی وہ اس صبر کے منافی نہیں ہے۔
جواب:
نہیں وہ صبر کے منافی نہیں ہے۔ کیونکہ غم کو وہ منجانب اللہ سمجھ کر برداشت کر رہا ہے بلکہ یعقوب علیہ السلام کے واقعے میں مکمل تشریح موجود ہے۔ چنانچہ اس کو اللہ کی طرف سے مان کر اس پر صبر کر لیتا ہے کہ اللہ کی طرف سے ہے، مجھے اس سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ لیکن وہ غم دل کو تو چیر رہا ہے جس کی وجہ سے جو کیفیت پیدا ہو رہی ہے اس پر اللہ پاک اس کو اجر دے رہا ہے۔ کسی کا بچہ جب فوت ہو جاتا ہے تو اس کے بارے میں حدیث شریف کے الفاظ ہیں کہ ملک الموت اللہ پاک کیا کہتا ہے کہ آپ کے پاس اس کے دل کے ٹکڑے کو لے آیا ہوں۔ چنانچہ اس قسم کی باتوں سے واقعی بہت زیادہ اصلاح ہو جاتی ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ایک دن کا غیر اختیاری مجاہدہ برسوں کے اختیاری مجاہدات سے بڑھ کر ہے۔ کیونکہ غیر اختیاری مجاہدہ اللہ کی تشکیل ہے اور اختیاری مجاہدہ ہماری تشکیل ہے۔ ہماری تشکیل سے اللہ کی تشکیل یقیناً بہتر ہے۔ اس وجہ سے اس پر اجر زیادہ ملتا ہے اور اصلاح زیادہ ہوتی ہے۔ حضرت یہ بھی فرماتے ہیں اختیاری مجاہدے میں عجب ہو سکتا ہے، غیر اختیاری مجاہدے میں عجب نہیں ہوتا، وہ ہر چیز محفوظ ہوتا ہے۔
سوال 28:
کوئی آدمی پریشان ہوتا ہے اور وہ مقام صبر پر ہے تو اس کو اس کی وجہ سے پریشانی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ اللہ کی طرف سے ہے۔ اس کے با وجود اس کو پریشانی ہوتی ہے۔
جواب:
یہ نہیں فرمایا کہ محسوس نہیں ہونا چاہیے۔ صبر کا مطلب یہ ہے کہ نفس شریعت کے خلاف اس میں حرکت نہ کرے۔ صبر یہ نہیں کہ آپ کا احساس بھی ختم ہو جائے۔ صبر کا تعلق آپ کے اعمال کے ساتھ ہے کہ کہیں آپ منفی اعمال کی طرف تو نہیں جا رہے۔ اس کی غم کی وجہ سے اور اس تکلیف کی وجہ سے اگر آپ منفی اعمال کی طرف نہیں جا رہے تو یہی صبر ہے۔ آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے تو کسی نے پوچھا کہ آپ بھی رو رہے ہیں؟ فرمایا کہ یہ تو رحمت ہے۔ چنانچہ ہمیں ایسے الفاظ نہیں کہنے چاہئیں۔ اختیاری چیز پہ control ہے اور غیر اختیاری چیز پہ کوئی بات نہیں ہے۔
در اصل حضرت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے جن باتوں کی تشریحات فرمائی ہیں وہ بہت قیمتی ہیں کیونکہ اگر وہ تشریحات ہمارے سامنے نہ ہوں تو وہ باتیں کچھ سے کچھ نظر آنی شروع ہو جاتی ہیں۔ صبر ہی کو لے لیں کہ لوگوں نے صبر اس کو سمجھا ہے کہ احساس بھی نہ ہو۔ حالانکہ احساس ہونے پر ہی تو صبر ہے۔ اگر احساس نہ ہو تو آپ کس چیز پہ صبر کر رہے ہیں؟ بعض لوگ مجھے اپنے مسائل بتاتے ہیں کہ شہوانی خیالات کا بہت زیادہ غلبہ ہوتا ہے۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ آپ کے لئے مجاہدہ یہی ہے کہ آپ اس کے با وجود اپنے آپ کو بچائیں۔ تو آپ مجاہدے میں ہیں، کیونکہ یہ Physical system ہے۔ اگر اللہ پاک نے آپ کو ایسا بنایا ہے تو یہ آپ کے لئے ایک مجاہدہ کا سامان پیدا کیا ہے۔ اب آپ حلال کی طرف جائیں اور حرام سے اپنے آپ کو بچائیں۔ بس یہی آپ کے لئے بہت بڑا مجاہدہ ہے، آپ کو اجر مل رہا ہے۔
سوال 29: ایک دفعہ شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کو اطلاع ملی کہ آپ کا جو سامان تجارت آ رہا تھا وہ جہاز ڈوب گیا ہے۔ اس پر انہوں نے الحمد للہ کہا۔ دوبارہ پھر کسی نے بتایا کہ وہ خبر غلط تھی یا آپ کا سامان خیریت سے پہنچ گیا ہے۔ تو انہوں نے پھر بھی الحمد للہ کہا۔ دونوں میں ان کی کیفیت ایک ہی تھی۔ کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ میں نے سامان کی طرف نہیں دیکھا بلکہ اپنے دل کی طرف دیکھا کہ اس کی حالت کیا ہے؟ تو جہاز کے ڈوبنے پر بھی دل کی کیفیت ٹھیک تھی۔ میں نے اس دل کی کیفیت پر الحمد للہ کہا۔
جواب:
اصل میں یہاں پر بھی ایک بہت عجیب اور نازک بات ہے کہ دل کے بھی اعمال بعض اختیاری ہوتے ہیں، بعض غیر اختیاری ہوتے ہیں۔ بعض چیزیں آپ کے دل پر اختیاری ہوتی ہیں اور بعض غیر اختیاری ہوتی ہیں۔ غیر اختیاری کی طرف دیکھنا ہی نہیں ہوتا۔ عارف تو اس کی طرف دیکھتا ہی نہیں ہے، وہ صرف اختیاری چیزوں کی طرف دیکھتا ہے۔ اختیاری طور پر حضرت نے دیکھا کہ میرا دل دنیا کی طرف مائل نہیں تھا بلکہ اللہ کی طرف تھا کہ اس میں اللہ کی حکمت ہے۔ جب دل اللہ کی حکمت کی طرف تھا تو میں خوش ہو گیا اور میں نے الحمد للہ کہا۔ اور جس وقت دوسری خبر ملی تو پھر میں نے اپنے دل کو ٹٹولا کہ دنیا کی طرف مائل تو نہیں ہے؟ چنانچہ میں اللہ پاک کے فضل کی طرف مائل تھا لہٰذا میں اس پر خوش ہو گیا اور میں نے الحمد للہ کہا۔ وہ دل کی اس اختیاری کیفیت پر تھا، غیر اختیاری کیفیت پہ نہیں کیونکہ غیر اختیاری کے ساتھ تو عارف deal ہی نہیں کرتا۔ اس کی طرف جاتا ہی نہیں۔ جب انسان کی اختیاری غیر اختیاری والی بات درست ہو جاتی ہے تو زندگی بڑی آسان ہو جاتی ہے۔ اس لئے حضرت نے فرمایا کہ یہ نصف سلوک ہے۔ پھر فرمایا: اگر کہوں تو پورا سلوک ہے کہ آپ نے وہی کرنا ہے جو آپ کے اختیار میں ہے، اس کو ٹھیک کر لیں۔
وَ آخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعالَمِين