محرم کے مہینے کی مکمل فضیلت یا صرف پہلے عشرے کی خصوصیت

سوال نمبر 496

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی




اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰى خَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ اَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال:

آپ ﷺ نے محرم کے مہینے کی فضیلت بیان فرمائی ہے، اس حوالے سے سوال یہ ہے کہ جس طرح ذی الحج کے مہینے کے پہلے عشرے کی فضیلت بیان فرمائی ہے کیا محرم کے مہینے کے بھی صرف پہلے عشرے کی فضیلت ہے یا پورے مہینے کی فضیلت دیگر مہینوں پر ہے؟

جواب:

محرم کا مہینہ سارے کا سارا محترم مہینہ ہے۔ پہلی بات اس میں جو روزے رکھے جاتے ہیں وہ باقی ایام کے مقابلے میں زیادہ محبوب ہیں، دوسری بات عاشورہ کے روزے کی اپنی اضافی فضیلت ہے۔ محرم کے سارے مہینے میں انسان اگر روزے رکھے تو اس کی فضیلت کافی زیادہ ہے، البتہ جو عاشورہ کے روزے ہیں ان کی مزید فضیلت ہے۔ اس وجہ سے اگر ہمت ہو تو محرم کے مہینے کے روزے رکھنے چاہئیں، لیکن عاشورا کے دو یا تین روزوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ اور آپ ﷺ نے اس کے رکھنے کا اہتمام فرمایا تھا۔ "فرمایا کہ ہم موسٰی علیہ السلام کے طریقے کے زیادہ حقدار ہیں۔ اگر ان یہودیوں کو خوشی ہوئی تو ہمیں بھی خوشی ہے، اور اس پر ہم روزہ رکھیں گے۔ صرف مشابہت سے بچنے کے لئے ایک روزہ پہلے کا یا ایک روزہ بعد کا فرمایا کہ اس میں سے کوئی رکھ لیں۔ علماء کرام نے فرمایا کہ تین صورتیں ہیں یعنی نو، دس، گیارہ محرم تین روزے رکھ لیں، یا نو اور دس یا دس اور گیارہ رکھ لیں، یا پھر صرف دس کا رکھ لیں۔ علماء فرماتے ہیں کہ بہترین صورت تو نو، دس اور گیارہ ہے، اس میں تینوں آ جاتے ہیں، اس کے بعد نمبر 2 صورت یہ ہے کہ نو اور دس ہوں، یا دس اور گیارہ ہوں، کیونکہ اس میں دس محرم کا تو آ ہی جاتا ہے، لیکن اضافی بھی آ جاتے ہیں۔ اور صرف دس کی بھی گنجائش ہے، لیکن کراہت تنزیہی کے ساتھ۔ لہٰذا پہلی condition زیادہ بہتر ہے۔ اللہ جل شانہٗ ہم سب کو محرم کے مہینے کے جملہ فضائل عطا فرما دیں۔ محرم کے مہینے کی ایک اور فضیلت یہ ہے کہ اس سے ہجری سن شروع ہوتی ہے۔ لہذا جو ہجرت کی برکات ہیں وہ بھی اس میں ہیں۔ اس وجہ سے محرم کے مہینے کو با برکت سمجھ کر اس کے فیوض و برکات کو سمیٹنا چاہیے۔ اور ایک بات یاد رکھیے کہ ایک ہوتی ہے اصطلاح فرائض و واجبات، سنت یا مستحب کی، دوسری ہے حرام، مکروہ تحریمی، مکروہ تنزیہی اور مباح۔ حرام سے بچنا فرض ہے اور فرض کا ترک حرام ہے، لہذا ایسے محترم مہینوں میں سب سے زیادہ اہم چیز گناہ سے بچنا ہے۔ مثال کے طور پر جیسے کوئی شخص مسجد میں گناہ کر لے تو اس کی سزا عام جگہ کئے گئے گناہ سے زیادہ ہے، خانہ کعبہ میں کرے تو اس سے اور بھی زیادہ گناہ ہو گا۔ اس لئے اپنے آپ کو ایسے محترم مہینوں میں کم از کم گناہ سے بچائے، گناہ نہ کرے۔ آج کل اللہ معاف فرمائے گناہ کے ذرائع بہت زیادہ ہیں، یہ موبائل وغیرہ کے گناہ ہر وقت ہوتے رہتے ہیں، تو کم از کم ایسے مہینوں میں اپنے آپ کو کنٹرول کرنا چاہیے۔ اور اپنے آپ کو گناہوں سے بچانا چاہیے۔ یہ بہت بڑی فضیلت حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تھا "بہترین ذکر وہ ہے جو انسان کو گناہ سے بچائے" لہذا اپنے آپ کو گناہ سے بچانا بہت لازمی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو گناہوں سے بچائے اور ان اعمال کی توفیق عطا فرمائے جن پر اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ للهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن