اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
آج پیر کا دن ہے۔ پیر کے دن ہمارے ہاں تصوف سے متعلق سوالوں کے جوابات جو اپنے احوال وغیرہ کے بارے میں ہوتے ہیں دیئے جاتے ہیں۔
سوال 1:
السلام علیکم حضرت جی اللہ پاک آپ کا سایہ ہمارے اوپر قائم رکھے اور آپ کے علم و صحت اور عمر میں برکت عطا فرمائے۔ پچھلے ایک مہینے میں میرے معمولات ٹھیک نہیں تھے، دو یا تین نمازیں بھی قضا ہوئی تھیں جن کے روزے رکھ لئے تھے۔ جنسِ مخالف کی طرف دل زیادہ مائل رہتا ہے اور بڑی مشکل سے نفس پر قابو پاتا ہوں لیکن پھر بھی بد نظری ہو جاتی ہے۔ موبائل کا استعمال بڑھ گیا تھا لیکن اس پر ابھی تھوڑا زبردستی قابو پایا ہے۔ میرا ذکر تقریباً پچھلے ایک ڈیڑھ ماہ سے یہ ہے "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ اور "اَللہ" 300 مرتبہ۔ حضرت جی ان معاملات میں مزید آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔
جواب:
ذکر دل کا علاج ہے اور مجاہدہ نفس کا علاج ہے۔ ذکر سے نفس کا علاج مشکل ہے اس وجہ سے اس کے لئے مجاہدہ کرنا پڑتا ہے اور مجاہدہ نفس کی مخالفت کو کہتے ہیں۔ نفس جو چیز چاہے وہ اس کو نہ دو تو اس سے اس کے اندر برداشت کا مادہ پیدا ہوتا ہے اور اس چیز کے بغیر بھی وقت گزار سکتا ہے ورنہ اس کی مسلسل demand ہوتی ہے۔ اگر اس کی خواہش پوری کی جائے تو مزید demand کرتا ہے اور اگر اس کی خواہش رد کی جائے تو پھر یہ ماننے پہ آ جاتا ہے لہٰذا ہمت کر کے اپنے آپ کو ان چیزوں سے بچاتے رہیں اور جو چیزیں آپ کو نقصان دیتی ہیں اور ان کو اپنے سے علیحدہ کر سکتے ہو تو علیحدہ کر دو۔ مثلاً سادہ موبائل استعمال کر لیا کریں اور smart فون استعمال نہ کیا کریں تاکہ آپ کو ان چیزوں سے بچت مل جائے۔ بہر حال اگر آپ اس سے اپنے آپ کو ہٹائیں گے تو آپ کو ایمان کی حلاوت نصیب ہو گی۔ اس وجہ سے اس کو موقع سمجھ لیں اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کر لیں۔ جہاں تک ذکر کی بات ہے تو "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ اور "اَللہ" 500 مرتبہ کر لیں۔
سوال 2:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ، اللہ کے فضل و کرم سے ساتواں ذکر مکمل ہو گیا۔ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ اور "اَللہ" 500 مرتبہ۔ قلب پہ اللہ 5 منٹ تک۔ قلب پر محسوس ہوتا ہے لیکن دن کے مختلف اوقات میں کچھ وقت کے لئے ہوتا ہے۔ اور قلبی ذکر کے دوران مسلسل 5 منٹ توجہ قائم نہیں رہتی، ٹوٹتی جڑتی رہتی ہے۔ ایسا بھی ہوتا ہے کچھ دن توجہ اسمِ اللہ کی طرف رہتی ہے، جیسے جیسے دل میں اللہ، دماغ میں اللہ، پھر سب normal ہو جاتا ہے۔ کیفیت، طبیعت بدل جاتی ہے۔ شیخ محترم میں نے خواب میں حضرت آدم علیہ السلام کی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر مبارک دیکھی لیکن وہ آج کی قبروں کی طرح پکی تھی اور White marble لگا ہوا دیکھا۔
جواب:
آپ قلبی ذکر کو 5 منٹ سے بڑھا کر 10 منٹ کر لیں، باقی چیزیں یہی رکھیں۔ اور احوال آنے جانے والی چیز ہوتی ہے جو بدلتے رہتے ہیں، ان کی پروا نہ کریں۔ جو بھی آپ کو ملے اس پر شکر کریں اور جو نہ ملے اس پہ اللہ تعالیٰ کی حکمت سمجھیں اور اپنی کوشش کو جاری رکھیں۔ خوابوں کی طرف زیادہ دھیان نہ کریں اصل تو انسان کی جاگتے کی زندگی ہے۔ حضرت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اس سلسلے میں ارشاد فرمایا کرتے ہیں:
نہ شبم نہ شب پرستم که حدیث خواب گویم
چو غلام آفتابم ہمہ ز آفتاب گویم
نہ میں رات ہوں، نہ رات کا پرستار ہوں کہ اس کی باتیں کروں۔ میں تو سورج کے ساتھ ہوں اس لئے دن کی باتیں کرتا ہوں۔ یعنی بجائے اس کے کہ ہم خوابوں میں رہیں، اپنی اصلاح کی کوشش کریں۔ خواب اچھا آئے یا برا آئے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اصل میں تو انسان کے اعمال سے فرق پڑتا ہے۔ ﴿ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ﴾ (الروم: 41) قرآن پاک کی آیت مبارکہ ہے۔ اس وجہ سے خوابوں سے اپنا دھیان ہٹائیں اور عمل کی طرف کریں۔
سوال 3:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی میرے مندرجہ ذیل اذکار کو تقریباً 30 دن ہو گئے ہیں۔ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "اِلَّا للہ" 400 مرتبہ، "اَللہُ اَللہ" 600 مرتبہ اور "اَللہ" 7000 مرتبہ۔ 5 منٹ کے لئے سوچنا ہے کہ اللہ اللہ دل میں محسوس ہو رہا ہے یا نہیں۔ عرض یہ ہے کہ دل کی کیفیت میں کوئی قابلِ ذکر تبدیلی محسوس نہیں ہوتی۔ آگے ذکر کی ترتیب کیا رکھنی ہے؟
جواب:
اب "اَللہُ اَللہ" 7500 مرتبہ کر لیں، باقی سب کچھ یہی رکھیں۔
سوال 4:
She feels that she has a shadow or picture in front of her when she performs the two رکعت شیخ. You already gave the advice a few days before. I just want to ask you what she is going to do this month. Regards.
جواب:
So she should continue this and she should feel in two رکعت صلوٰۃ that every part of my body is in سجدہ before اللہ سبحانہ تعالیٰ for one month. She should do it and then after that she should tell me what she is feeling?
سوال 5:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 200 مرتبہ، "حَق" 200 مرتبہ اور "اَللہ" 200 مرتبہ 2 ماہ ہو گئے ہیں۔ کیا اس ذکر کو جاری رکھوں یا اس میں مزید اضافہ کرنا ہے؟
جواب:
"لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 300 مرتبہ، "حَق" 300 مرتبہ اور "اَللہ" 100 مرتبہ۔ ایک مہینے کے لئے کریں۔
سوال 6:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ دجال کے بارے میں حکم ہے کہ اس کی جانب دیکھو بھی نہ نہیں اور نہ ہی اس کو سنو۔ آج کل جو حالات ہیں وہ دجال کے آنے سے قبل کے حالات ہیں یعنی دجال کے لئے stage تیار کیا جا رہا ہے۔ ان حالات میں کیا ہم امریکہ کا دجال کا نام دے سکتے ہیں کیونکہ وہ اپنی زبان اور technology کے ذریعے سے فریب کا جال بچھا رہا ہے۔ دوسرا اگر وہ واقعی دجال ہے تو ہم ان حالات میں ان کے فریب سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ ہمارے ملک میں تو زبان بھی امریکی ہے اور طور طریقے، school ،institute وغیرہ سب۔ تو کیا ہم دجال کے فریب میں پھنسے رہیں؟ میرا مختصر سوال ہے کہ دجال آج کے زمانے میں کون ہے اور اس سے ہم کیسے بچ سکتے ہیں؟
جواب:
اپنی طرف سے باتیں نہیں بنانی چاہئیں، جو باتیں حدیث شریفہ میں ہوں اتنی ہی رکھنی چاہئیں۔ دو چیزیں ہیں، ایک ہے دجال جو ابھی ظاہر نہیں ہوا، اس کے ظاہر ہونے سے پہلے امام مہدی علیہ السلام ظاہر ہو چکے ہوں گے۔ اس کے بعد دجال ظاہر ہو گا۔ دوسری بات یہ ہے کہ دجالیت موجود ہے، جیسے دجل اور فریب سے جو چیز بنی ہو اس کو دجالیت کہتے ہیں۔ یعنی اعلیٰ درجے کا جو دجل اور فریب ہو تو وہ دجالیت ہے۔ صرف امریکہ نہیں بلکہ جتنی بھی باطل قوتیں ہیں وہ سب دجالیت میں مبتلا ہیں۔ اس سے اپنے آپ کو بچانا چاہیے اور شریعت کو مضبوطی سے پکڑو۔ جیسے دجال سے بچنے کا نظام یہی ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ۔ اسی طریقے سے دجالیت کے مقابلے میں شریعت کو لازمی طور پر پکڑو چنانچہ دجالیت میں نہیں پڑو گے۔ ہمارے پاس زندگی کے نمونے موجود ہیں ان کو مضبوطی سے پکڑو اور کسی کی پرواہ نہ کرو، کسی کی نہ سنو بس شریعت پر چلو تو ان شاء اللہ اس سے حفاظت ہی حفاظت ہے۔
سوال 7:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ میں فلاں ہوں، UK سے۔ میں سوچ رہا تھا کہ شاید مجھ پر کچھ وجد ہے، ایک engagement پر میں کچھ احباب کے ساتھ بیٹھا تھا تو میں نے ان کو آپ کی طرف مائل کرنے کی کچھ کوشش کی اور جب وہ نہ ہوئے تو پھر شیخ آصف حسین فاروقی کی طرف مائل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں ہوئے۔ اخیر میں ان کو تھوڑا تھوڑا Youtube دیکھنے کا شوق ہوا اور دجال کے بارے میں بیانات سننے کا شوق ہوا، مجھے لگا کہ میں ان کے نفس کو مائل کرنے کے لئے اور پھر بات ڈالنے کے لئے شیطان جیسی technique استعمال کر رہا ہوں۔ اگر اس لحاظ سے دیکھیں تو پھر مجذوب جو اللہ والوں کی طرف بلائے ان کی قیمت زیادہ ہے۔ ان کا بھاؤ لگنا اچھا ہے۔
جواب:
فی الحال آپ اپنے آپ کو ہی سنبھالیں اور دوسروں کی اتنی فکر نہ کریں کہ اپنے آپ کو بھول جائیں۔ ہر چیز کا اپنا وقت ہوتا ہے کیونکہ بہت اچھی چیز کو بھی present کرنے کا طریقہ ہوتا ہے۔ اگر اچھی طرح present نہیں ہوا تو لوگ اس سے متنفر ہو سکتے ہیں۔ اس طرح وہ دور کرنے کا ذریعہ بن جائے گا۔ اس وجہ سے ہر شخص کے لئے ایک بات نہیں ہوتی۔ آپ اس مسئلے میں اپنے آپ کو صرف خود تک محدود رکھیں اور اپنی اصلاح کی کوشش جاری رکھیں۔ دوسروں کی طرف اتنا زیادہ نہ دیکھیں بلکہ دیکھنا ہو تو آپ ﷺ کی سنت کی طرف دیکھیں اور آپ ﷺ کی سنت پہ چلنے کی کوشش کریں اور اپنی کمزوریوں کو دور کریں۔ اگر اس سلسلے میں کوئی بات پوچھنی ہو تو پوچھ لیا کریں لیکن بہر حال خواہ مخواہ اپنے آپ کو ایسی چیزوں میں مبتلا نہ کریں جو بعد میں آپ کا ذہن اپنی طرف ایسا مائل کر لیں کہ آپ صحیح کام کرنے کے قابل نہ رہیں۔
سوال 8:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
I pray you are well my dear شیخ! Should I clarify who I am when messaging questions for the سوال و جواب مجلس or is it better to not name myself? I had a question about حسن ظن when اللہ سبحانہ و تعالیٰ says,
"أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي" (البخاری: 7505)
What is the best way to think of اللہ سبحانہ تعالیٰ as ایمان is between hope and fear? I wasn’t sure what exactly is the best way to be thinking about اللہ سبحانہ تعالیٰ. I had another friend in my university who would combine this حدیث with the آیہ
﴿ما يَفْعَلُ اللهُ بِعَذَابِكُمْ إِن شَكَرْتُمْ وَآمَنتُمْ﴾ (النساء: 147)
and this made him very relaxed about his دین. He would fulfill the فرائض but had little further concern about anything else. Kindly advise.
جواب:
Very good this is one
"أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي" (البخاری: 7505)
and there is whole قرآن before you which asks عمل from you as what you should do. It means you should follow both. So by this, you will come to the stage which is in between. For example, if you are trying your best but there are some problems, so you will cover those problems by further efforts, but you will not be disappointed because you will be knowing
"أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي" (البخاری: 7505)
So then, you will not be disappointed. So this is actually رجا and if you are having more رجا and lack of fear, so then you will understand about those آیت کریمہ in which اللہ سبحانہ و تعالیٰ alarms that you should do this and you should not do this otherwise it will happen to you. So then, you will remember those آیہ and this will create reasonable fear not to do sins. As far as the concept of that Arab is concerned actually the answer is present in this آیہ and it is this,
﴿ما يَفْعَلُ اللهُ بِعَذَابِكُمْ إِن شَكَرْتُمْ وَآمَنتُمْ﴾ (النساء: 147)
So what does this آمَنتُمْ mean and what does this شَكَرْتُمْ mean? It is very clear that آمَنتُمْ means that you accept Islam. You should have ایمان because without ایمان there is no value for any عمل. So at least, there should be ایمان for acceptance of اعمال.
Number 2:
شَكَرْتُمْ; this شکر comes after مقام of رضا there are ten مقامات
مقام توبہ، مقام انابت، مقام ریاضت، مقام قناعت، مقام تقویٰ، مقام صبر، مقام زہد، مقام توکل، مقام تسلیم، مقام رضا
and that is the end, and you will find many people who are having صبر on تکالیف and مسائل but they will not be having شکر. You will find very few people having شکر on نعمت and the imagination is reversed. You should think that it is very easy to be شاکر on نعمت because نعمت is already present, and it is very strange that صبر is at تکلیف and مصیبہ and for the people it is very easy, but it becomes very difficult for performing شکر on نعمت. What is this? Because شیطان declared that I shall stop these انسان from right, from left, from back and from forth, and You will not find them شاکرین? So it means, mostly his target is to not let us become شاکرین; to stop us from شکر. So that's why شکر comes at the end of all. So if a person reaches the stage of رضا and then after that he performs شکر really اللہ سبحانہ تعالیٰ said
﴿ما يَفْعَلُ اللهُ بِعَذَابِكُمْ إِن شَكَرْتُمْ وَآمَنتُمْ﴾ (النساء: 147)
Why اللہ سبحانہ تعالیٰ will giving you عذاب if you are performing شکر and you have ایمان? So, this is very understandable. Therefore you should forget the sequence behind this. May اللہ سبحانہ تعالیٰ grant us ہدایت in all aspects!
سوال 9:
السلام علیکم میں فلاں ہوں، اللہ پاک آپ کو صحت و عافیت میں رکھے۔ آپ کی دعاؤں سے الحمد اللہ خوش ہوں۔ میری زندگی پہلے سے مختلف ہے لیکن اللہ پاک نے کرم کا معاملہ فرمایا ہے۔ شوہر بھی بہت نرم طبیعت ہے الحمد للہ۔ حضرت جی اب طبیعت بھی بہتر ہونے لگی ہے لیکن مجھے اصلاحی چیزوں اور معمولات کی فکر ہو رہی ہے۔ بہت کوشش کر رہی ہوں کہ ناغے سے بچوں، مصروفیت زیادہ ہو گئی پھر بھی ایک دن کے مراقبہ کا ناغہ ہوا اور نیند پہلے سے خراب تھی۔ اب بہتر ہو رہی ہے لیکن نماز کی پریشانی ہو رہی ہے۔ سفر کی تھکاوٹ میں ایک عصر قضا ہو گئی اور نیند زیادہ آنے سے دو فجر کی نمازیں بھی۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی اتنی نیند کیوں ہو رہی ہے کہ alarm کا بھی پتا نہیں چل رہا۔ مجھے جب معمولات اور فرض نمازوں میں استقامت میں لوگ دیکھتے ہیں تو بہت حیران ہوتے ہیں اس لئے پتا نہیں نظر ہو گئی یا کیا مسئلہ ہے۔ ابھی دو ہفتے سے اتوار اور سوموار کے بیان نہیں سن پا رہی۔ اس کے علاوہ کوشش پوری کر رہی ہوں خراب نہ ہو، لیکن سمجھ میں نہیں آ رہی۔ ماحول بہت بھی بدل گیا ہے، ان لوگوں کو بھی آپ کی طرف لانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہوں، اس لئے آپ سے ذکر کر رہی ہوں۔ محنت تو بہت کرتی ہوں اللہ پاک قبول فرمائے اور دعاؤں کی بہت محتاجی ہے۔ ڈر لگ رہا ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے جس نعمت سے نوازا ہے اس کی نا فرمانی نہیں ہونی چاہیے ورنہ وہ ناراض ہو جائے گا۔
جواب:
ماشاء اللہ، اللہ پاک نے آپ کے اوپر فضل فرمایا، اس کا بہت شکر کریں اور شکر سے نعمت بڑھتی ہے اور شکر کا سب سے کم درجہ یہ ہے کہ انسان اس کو کسی معصیت کے لئے یا اس کو کسی غفلت کے لئے استعمال نہ کرے یا پھر کسی اچھی چیز کے چھوڑنے کے لئے استعمال نہ کرے، یہ کم سے کم شکریہ ہے۔ لہٰذا اس بات کا آپ خیال رکھیں۔ ٹھیک ہے انسان کے اوپر عارضی طور پر کچھ مسائل ہوتے ہیں، حالات کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ چیزیں مشکل ہو جاتی ہیں۔ لیکن اس کو مشکل حالت میں کرنے کا اجر بہت بڑھ جاتا ہے جس وجہ سے یہ ہمارا عمر بھر کا مجاہدہ ہے جو چلتا رہے گا۔ اللہ جل شانہ ہم سب کو کامل ایمان کے ساتھ صالح اعمال زیادہ سے زیادہ نصیب فرمائے۔
سوال 10:
السلام علیکم حضرت جی آپ نے فرمایا تھا کہ مرید اپنی کار گزاری اپنے مرشد کو بتائے۔ میں منزل، منجیات، آیتِ مستور، دعائے حادثات اور دعائے قرض با قاعدگی سے پڑھتا ہوں اور نمازیں بھی پڑھتا ہوں۔ مگر جو ذکر کے بعد دل پر انگوٹھا رکھ کر اللہ کے اسم کو محسوس کرنا تھا، وہ ذکر نہیں کر پا رہا۔ مجھے اس کی پکڑ تو نہیں ہو گی؟ آپ سے ڈر کی وجہ سے کافی عرصہ بتا نہیں پایا۔
جواب:
اللہ سے ڈرنا چاہیے، ہم تو صرف راستہ بتاتے ہیں کہ آپ کوشش جاری رکھیں۔ جو آپ کر رہے ہیں اس پر اللہ پاک کا شکر ادا کریں لیکن جس چیز سے آپ کی روحانی صحت اچھی ہو گی وہ آپ نہیں کر پا رہے جس پر مجھے افسوس ہے۔ آپ اس کو جاری کر لیں اور پھر اس کو مت چھوڑیں۔ اور وہ علاجی ذکر ہے اس کو با قاعدگی کے ساتھ کریں اور امید کرتا ہوں کہ ان شاء اللہ آپ کا آئندہ کا message پابندی کا ہو گا۔
سوال 11:
السلام علیکم حضرت جی آپ نے جو مراقبہ اپنے دل کی آواز کو سننے کا مجھے دیا تھا وہاں اللہ اللہ ہو رہا ہے۔ اس کو میں دو دفعہ شروع کر چکی ہوں اور دونوں دفعہ 13، 14 دن کے بعد ناغہ ہو گیا۔ استقامت کی دعا کریں کہ مکمل ہو جائے۔ جب میں مراقبہ کر رہی تھی تو مجھے ایسا لگا کہ میرے پورے جسم سے اللہ اللہ کی آواز آنے لگی ہے۔ میں نے اندازہ لگایا کہ کہیں میں خود تو نہیں کر رہی، وہ دو second کی کیفیت ہوتی ہے جس کے بعد سے کچھ بھی نہیں ہے۔ آس پاس کی چیزوں کی آوازیں زیادہ آتی ہیں۔ اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ دوسرا آپ نے مجھے تہجد کے وقت پڑھنے کو کہا تھا وہ میں آپ کی دعا سے پڑھ رہا ہوں۔ اس دوران میں نے خواب دیکھا کہ میری والدہ دو شکلوں میں موجود ہیں، ایک کے ساتھ ایک بڑی بچی سوئی ہوئی ہے اور دوسری ایسے ہی لیٹی ہوئی ہے اور میں ان دونوں کو دیکھتی ہوں کہ اس میں میری والدہ کون سی ہے؟ پھر اچانک ان میں سے ایک اٹھتی ہے اور مجھے مارنے کے لئے آتی ہے، چہرے پر بہت غصہ ہے۔ میں وہاں سے بھاگتی ہوں مجھے اپنی بڑی بہن نظر آتی ہے۔ میں ان سے کہتی ہوں کہ امی کو کیا ہوا؟ مجھ پر اتنا غصہ کیوں کر رہی ہیں؟ اتنے میں میری امی جن کے ہاتھ میں steel کا بڑا چمچا ہوتا ہے جو کہ پوری قوت سے میری طرف پھینکتی ہیں لیکن مجھے نہیں لگتا اور میں ان کے غضب ناک چہرے کو دیکھ کے حیران ہوتی ہوں یہ کیسے کر سکتی ہیں؟ اس خواب کا مقصد کیا ہے؟ حضرت جی اپنی والدہ کی روحانی کیفیت کے بارے میں آپ سے رہنمائی کی اب تک منتظر ہوں۔ آپ کے جواب سے ذہنی الجھنیں حل ہو جائیں گی جن کا جواب آج تک کوئی نہیں دے پایا۔ حضرت جی آپ سے درخواست ہے کہ جب آپ جمعہ کے دن ختم القرآن کی دعا مانگتے ہیں تو ہم بے اولادوں کے لئے بھی خاص کر دعا کیا کریں۔
جواب:
اصل میں جب آپ کو ڈاکٹر دوائی دے اور آپ سے دوائی میں ناغہ ہو جائے اور ڈاکٹر کے پاس جا کر کہیں کہ میرے لئے دعا کریں کہ میں دوائی وقت پر لے لیا کروں تو جو جواب آپ کو ڈاکٹر صاحب دیں گے وہی جواب میری طرف سے بھی سمجھ لیں۔ لہٰذا اس میں محنت، سمجھ اور ہمت کی ضرورت ہے۔ یہ کام آپ نے کرنا ہے۔ اگر آپ کو کوئی صحیح راستہ بتائے اور آپ اس راستے پہ چلیں ہی نہ تو کس کا قصور ہے؟ اس نے تو اپنا کام کر لیا باقی آپ کی اپنی ہمت ہے۔ آپ کام کریں گی تو کام ہو گا۔ تو اپنے آپ کو دھوکا نہ دیں اور آئندہ کے لئے کوشش کر لیں کہ مجھے دوبارہ آپ کو نہ کہنا پڑے بلکہ آپ مجھے صحیح صورت حال بتائیں کہ اب آپ تمام معمولات با قاعدگی کے ساتھ کر رہی ہیں۔ جہاں تک خوابوں کی بات ہے تو ان پہ ہم بہت زیادہ نہیں جاتے کیونکہ خواب اچھا ہو یا برا ہو اس سے آپ کے عمل پہ کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن آپ کے عمل میں کمی بیشی آپ کی دنیا پر بھی فرق ڈالتی ہے اور آخرت پہ بھی فرق ڈالتی ہے۔ اور پھر جو عمل انسان کے ٹھیک ہونے کے لئے ہیں وہ ساری چیزوں پہ اثر ڈالتا ہے۔ اس وجہ سے میں آپ سے یہی باتیں پوچھوں گا جو آپ کی تمام چیزوں کو متاثر کرتی ہیں۔ آپ خوابوں کے بارے میں اتنا زیادہ نہ سوچا کریں، اپنے معمولات کے بارے میں زیادہ alert رہیں اسی میں آپ کا فائدہ ہے۔
سوال 12:
(سائل نے مولانا جلال الدین رومی کے حوالے سے کوئی شعر حضرت والا کو بھیجا، جس پر حضرت نے درج ذیل جواب ارشاد فرمایا)۔
جواب:
آپ نے مولانا جلال الدین رومی کا quotation دیا ہے۔ جبکہ حضرت کے اکثر اشعار ہوتے ہیں۔ اگر ایسا کوئی شعر ہے یا اس کا مفہوم ہے تو اس کا حوالہ دیں کہ کہاں کا ہے؟ صرف مولانا روم کہنا کافی نہیں ہے کیونکہ ہمیں کیا پتا؟ مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ کی تو بہت ساری باتیں ہیں۔ آج کل چونکہ bluffing بہت زیادہ ہے تو اگر آپ نے کہیں سے لیا ہے یا کسی طرف سے آیا ہے یا share ہوا ہے اور آپ نے as it is بھیجا ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آپ اس پہ یقین نہ کریں۔ البتہ اگر معلوم ہو جائے کہ کہاں ہے؟ تو پھر ہم اس کی اصل سیاق و سباق سے معلوم کریں گے کیونکہ سیاق و سباق سے ہر چیز کی تشریح ہو جاتی ہے۔ جیسے اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْتُمْ سُكٰرٰى﴾ (النساء: 43) نماز نہ پڑھو جب تم نشے میں ہو۔ اگر کوئی اس کا صرف پہلا حصہ لکھ دے ﴿لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ﴾ تو یہ کفر کی بات ہے۔ حالانکہ قرآن پاک میں ایسا نہیں ہو سکتا۔ اس وجہ سے جب بھی کسی کی بات سن لیں تو پورے سیاق و سباق کے ساتھ اس پر غور کر لیا کریں پھر آپ کو صحیح صورت حال معلوم ہو جایا کرے گی۔
سوال 12:
السلام علیکم حضرت بصد احترام عرض کرنے کی کوشش کروں گا، بار بار لکھنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن الفاظ نہیں مل رہے۔ کوتاہی معاف فرما دیں۔ میرا نام فلاں ہے اور میں پشاور سے ہوں۔ میں BS Physics کا student ہوں۔ پشاور میں فلاں صاحب میرے ماموں ہیں۔ میری آپ سے ایک دفعہ ملاقات بھی ہوئی تھی جب آپ ان کے گھر تشریف لائے تھے جس دوران آپ سے بیعت بھی ہوئی تھی۔ حضرت جی میرا مسئلہ یہ ہے کہ آج کل موبائل کے زیادہ استعمال کی وجہ سے مجھے ڈر ہے کہ کہیں میں اپنا مقصد نہ بھول جاؤں۔ میں اپنی اصلاح کرانا چاہتا ہوں۔ آپ سے دوبارہ بیعت لینا چاہتا ہوں۔ اس میں رہنمائی فرمائیں۔ آپ سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ میری مدد فرمائے اور ان فتنوں سے بچا لے۔
جواب:
آپ چھٹیوں میں خانقاہ تشریف لے آئیں کیونکہ بعض چیزیں اس طرح سمجھ میں نہیں آ سکتیں۔ دوبارہ بیعت کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن گزشتہ بیعت کو آپ activate کر لیں۔ یعنی اس کے تقاضے پہ عمل کرنا شروع کر دیں کیونکہ بیعت مقصود نہیں ہے تربیت مقصود ہے۔ اگر کوئی بیعت نہ ہو اور اس کی تربیت ہو جائے تو وہ کافی ہے بمقابلہ اس کے جو بیعت تو ہو لیکن اس کی تربیت نہ ہو۔
سوال 13:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت الحمد للہ ذکر پابندی سے ہو رہا ہے۔ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 300 مرتبہ، "حَق" 300 مرتبہ اور "اَللہ" 200 مرتبہ۔ مسئلہ یہ ہے کہ توجہ نہیں بنتی بلکہ دیگر اعمال میں بھی توجہ نہیں ہے۔ یعنی نماز، تلاوت، تسبیحات بلکہ دعاؤں میں بھی توجہ وغیرہ نہیں ہوتی۔ پورے اعمال وقت پر اور فکر سے کرتی ہوں مگر توجہ دوسری طرف چلی جاتی ہے۔
جواب:
ما شاء اللہ آپ کو تو بہت ساری چیزوں کا علم بھی ہے۔ آپ کو یہ بھی پتا ہو گا کہ اختیاری چیز کی پوچھ ہو گی، غیر اختیاری کی پوچھ نہیں ہو گی۔ پس اگر آپ کی توجہ غیر اختیاری طور پر ہٹتی ہے تو اس پہ اختیاری عمل یہ کریں کہ واپس لایا کریں چاہے وہ ایک منٹ میں کتنی دفعہ ہٹے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ باقی جو ذکر ہے "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 400 مرتبہ اور "اَللہ" 100 مرتبہ کر لیں۔
سوال 14:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی دامت برکاتہم اللہ پاک آپ کا سایہ ہم پر قائم رکھے آمین، مجھے 15 منٹ کے لئے مراقبہ دیا گیا تھا، ایک مہینہ مکمل ہوا۔ مراقبے میں اللہ اللہ محسوس ہوتا ہے۔ مزید رہنمائی فرمائیں۔
آپ کی کتاب تصوف کا خلاصہ پڑھ رہی ہوں۔ اس میں جو رذائل ہیں ان سے کیسے بچا جائے اور جو فضائل ہیں ان کو کیسے حاصل کیا جائے؟ خصوصاً نماز میں خشوع و خضوع کیسے حاصل کیا جائے؟ حضرت جی کچھ دن پہلے خواب دیکھا کہ میں کمرے میں کھڑی ہوں اچانک خیال آتا ہے کہ آج تو لیلۃ القدر ہے، جلدی سے باہر صحن میں جاتی ہوں صحن میں اندھیرا ہوتا ہے۔ آسمان کی طرف دیکھا تو آسمان پر روشنی ہو رہی ہوتی ہے جو کبھی زیادہ اور کبھی کم ہوتی ہے۔ مشرق کی طرف آسمان پر تقریباً ایک چوکور سی جگہ جو کچھ لمبائی میں ہوتی ہے وہاں روشنی زیادہ ہوتی ہے۔ اس میں بار بار اللہ اللہ لکھا ہوا نظر آ رہا ہے اور میں دعا کر رہی ہوتی ہوں۔ اس طرح کے خواب اکثر مجھے نظر آتے ہیں یعنی آسمان پہ روشنی کا دیکھنا، لیلۃ القدر کا گمان ہونا اور دعا وغیرہ مانگنا۔
جواب:
اب 10 منٹ دل پہ اللہ اللہ محسوس کریں اور 15 منٹ لطیفۂ روح پہ محسوس کریں۔ لطیفہ روح یہ ہے کہ اگر آپ جسم کو آدھا کر لیں، جو line جسم کو تقسیم کر رہی ہے اس سے جتنے فاصلے پہ بائیں طرف دل ہے اتنا ہی دائیں طرف اسی فاصلے پہ جو جگہ ہے اس کو لطیفہ روح کہتے ہیں۔ اور اس کے فضائل کیسے حاصل ہوں؟ تو اس میں کچھ چیزیں ہمت سے حاصل ہوتی ہیں instantly یعنی جب تک انسان کی توجہ اس طرف ہو گی تو حاصل ہوں گی لیکن پھر بعد میں ختم ہو جاتی ہیں، مستقل طور پر حاصل کرنے کے لئے سلوک طے کرنا ہوتا ہے۔ سلوک طے کرنا اصل میں جذب کے بعد ہوتا ہے۔ آپ کو جو ذکر اذکار دیئے جا رہے ہیں وہ اصل میں اسی جذب کی تیاری ہے۔ آپ یہ کرتی رہیں تاکہ آپ اس تک پہنچ جائیں جس میں سلوک شروع ہو جاتا ہے۔ پھر ان شاء اللہ آپ کو یہ چیزیں مستقل طور پر حاصل ہو جائیں گی۔ اس وقت تک آپ جتنا حاصل کر سکتی ہیں اتنی کوشش جاری رکھیں۔ مثلاً خشوع حاصل کرنے کے لئے نماز کے اندر جو مستحبات ہیں ان کے اوپر اختیاری طور پہ استقامت کے ساتھ عمل شروع کر لیں۔ مستحبات سے مراد یہ ہے کہ جیسے سجدے میں ناک کی طرف نظر رکھنا اور کھڑے ہونے کی حالت میں سجدے کی جگہ پہ نظر رکھنا وغیرہ، اس سے لازمی خشوع و خضوع حاصل ہو جائے گا اور جو مستحب خشوع ہے وہ ان شاء اللہ العزیز آپ بعد میں حاصل کریں گی۔ اسی طرح الفاظ آپ کچے حافظ کی طرح کہہ لیا کریں اور ہر عمل کو جدید نیت کے ساتھ کریں کہ اب میں رکوع میں جا رہی ہوں، میں سجدے میں جا رہی ہوں، میں اب اللہ کے لئے اٹھ رہی ہوں۔ اس طرح مطلب آپ کو نماز کے اندر جو مشغولی آئے گی اس سے خشوع حاصل ہو جائے گا۔
سوال 15:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
نمبر 1:
3500 مرتبہ اسم ذات کا زبانی ذکر۔
جواب:
اب اس کو 4000 کر لیں۔
نمبر 2:
لنڈی کوتل والی سالکہ نے لطیفۂ قلب 10 منٹ اور لطیفۂ روح 15 منٹ تک، وظیفہ کیا تھا اور محسوس بھی ہو رہا تھا لیکن مجھ سے تقریباً 2 ماہ رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے اگلا ذکر نہیں لیا تھا اور مندرجہ بالا ذکر کو مہینہ پورا کر کے چھوڑ دیا تھا۔ مزید رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
اب لطیفۂ روح 10 منٹ اور لطیفۂ سر 15 منٹ کا بتا دیں۔
نمبر 3:
تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبہ شان جامع 15 منٹ، دو ماہ کر لیا لیکن کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔
جواب:
مراقبہ شانِ جامع دوبارہ سمجھا دیں اور ایک دفعہ پھر اس کو مہینہ تک کر لیں۔
نمبر 4:
تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبہ شانِ جامع 15 منٹ، اللہ کی شیونات کا ادراک ہونے لگا ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ بڑی اچھی بات ہے، بہر حال مزید اس سے پوچھ لیجئے کہ کیا feel کر رہی ہے۔
نمبر 5:
لطیفۂ قلب 5 منٹ، لطیفۂ روح 5 منٹ، لطیفۂ سر 5 منٹ، لطیفۂ خفی 5 منٹ، لطیفۂ اخفیٰ 10 منٹ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے الحمد للہ۔ سالکہ معلمہ ہے اور وقت کی کمی کی وجہ سے آپ کے ذکر کا وقت مختصر کر دیا ہے۔
جواب:
ابھی آپ یہ سب 5، 5 منٹ کر لیں اور ان کو مراقبہ احدیت بھی ساتھ عطا کر دیں۔
نمبر 1 کے لئے اب 4000 مرتبہ اسمِ اسمِ ذات کا ہے۔ نمبر 2 کے لئے اب لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح 10، 10 منٹ اور لطیفۂ سر 15 منٹ کا ہے۔ نمبر 3 کے لئے تمام لطائف پر 5 منٹ کا ذکر ہے اور جو مراقبہ شانِ جامع ہے اس کو دوبارہ سمجھا دیں اور پھر ایک مہینہ وہ کر لیں۔ نمبر 4 کے لئے تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر ہے اور مراقبہ شانِ جامع میں چونکہ ان کا ادراک ہونے لگا ہے تو اس کے بعد جو مراقبہ احدیت ہے ان کو وہ دے دیں۔
سوال 16:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ شاہ صاحب اللہ پاک آپ کے ایمان، صحت، مال و اولاد میں بھی برکت ڈالے۔ معمولات نہیں لکھ رہی۔ نمبر 2 مراقبہ نہیں کر رہی۔ نمبر 3 دنیاوی تعلیم کو سر پر لیا ہوا ہے مردان آنے کے بعد۔ میرے لئے صبر کی دعا کریں۔ والد کی وفات کے بعد دماغی کمزوری بہت ہو گئی ہے۔
جواب:
آپ کے والد جس راستے پہ گئے ہیں اس راستے پر میں نے بھی جانا ہے اور آپ نے بھی جانا ہے۔ اس لئے اس خبر کو اور اس کیفیت کو ہم اس میں استعمال کر لیں کہ آگے کے لئے تیاری کر لیں اور اس تیاری کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی اصلاح کر لیں اور اپنی اصلاح کے لئے معمولات اور مراقبہ ہوتا ہے اور اصلاحی ذکر ہوتا ہے۔ یہ اگر آپ نہیں کر رہیں تو اس کو شروع کر لیں۔
دنیاوی تعلیم تو صرف یہاں کے لئے ہے، اگر آپ کی یہاں کی چیز ٹھیک ہو جائے اور وہاں کی چیزیں خراب ہو جائیں تو آپ کیا محسوس کریں گی؟ اس وجہ سے دنیاوی تعلیم سے اگر آپ کچھ حصہ اس کو دے دیں تو ان شاء اللہ اچھا ہو جائے گا۔ جیسے آپ صرف کھانا کھائیں اور پانی نہ پیئں تو ایسا نہیں ہو سکتا۔ اسی طرح صرف دنیاوی تعلیم کافی نہیں ہے۔ دونوں ساتھ ساتھ جاری رکھیں۔ اللہ پاک سمجھ کی توفیق عطا فرمائے۔
سوال 17:
حضرت نماز کچے حافظ کی طرح پڑھنے کا کیا مطلب ہے؟
جواب:
پکا حافظ چابی کی طرح ہوتا ہے۔ جیسے کسی چیز کو چابی دی جاتی ہے تو چل پڑتی ہے۔ اسی طرح پکے حافظے والے سوچتے نہیں ہیں بلکہ فر فر پڑھ رہے ہوتے ہیں اور سمجھ نہیں ہوتی کہ میں کیا پڑھ رہا ہوں؟ البتہ ٹھیک پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ کچا حافظ وہ ہے جو غور کر کے پڑھتا ہے کہ میں کہیں غلط نہ پڑھوں۔ اسی طریقے سے جب آپ سوچ سمجھ کر پڑھیں گے تو آپ کا دل و دماغ نماز میں ہو گا اور یہی خشوع ہے۔
سوال 18:
السلام علیکم حضرت جی میرا ذکر تین مہینوں سے جاری ہے، اگلے ذکر کے لئے رہنمائی فرمائیں۔ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ اور "اَللہ" 5000 مرتبہ۔ 15 منٹ کے لئے دل پر مراقبہ اللہ اللہ کرتا ہوں۔ 10 مہینے سے روزانہ 20 منٹ کے لئے نیچے دیکھنے کا مجاہدہ تو کرتا تھا لیکن ایک مہینے سے قضا آ رہی ہے۔ کام کرنے میں مصروفیت ہے اور مراقبے میں دھیان کم ہوتا ہے۔
جواب:
در اصل دل پر اللہ اللہ کرنا نہیں بلکہ دل میں اللہ اللہ ہونا ہے۔ ہونا اور کرنے میں جو فرق ہے اس کا آپ کو اندازہ ہو چکا ہو گا۔ یہ بتائیں کہ اللہ اللہ محسوس ہو رہا ہے یا نہیں ہو رہا؟ دوسری بات یہ ہے کہ مجاہدے کو جاری رکھیں کیونکہ مجاہدہ بڑے کام کا ہے، ان شاء اللہ اس سے آپ کی حفاظت ہو گی۔
سوال 19:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت عجیب سا حال ہے۔ جب بھی طالبان کی فتح کی کوئی post پڑھتا ہوں یا کسی کو بھیجتا ہوں تو غیر اختیاری طور پر آنسو نکل آتے ہیں۔ آپ ﷺ کا زمانہ اور صحابۂ کرام اجمعین کا زمانہ ذہن میں آنا شروع ہو جاتا ہے۔ صبح سے یہی کیفیت ہے۔ طالبان کی ہر خبر پڑھ کر رونا آتا ہے اور تین مہینے پہلے بھی مسلمانوں کی فتح پر ایسی ہی کیفیت ہوئی تھی۔ سمجھ نہیں آئی ایسی کیفیت کیوں ہے؟
جواب:
ما شاء اللہ یہ کیفیت اچھی ہے اور یہ اسلام کے ساتھ محبت ہے، اپنے دین کے ساتھ محبت ہے۔ کیونکہ ان کی فتح اسلام کی فتح ہے۔ ان کے مخالفین بھی صرف اسلام کے مخالف ہونے کی وجہ سے ان کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ وہ یہی کہتے ہیں کہ کہیں اسلامی قوانین نہ آ جائیں۔ تو جن کو ان کی فتح کی خوشی ہے وہ اصل میں اسلام نافذ ہونے کی خوشی ہے۔ یہ اچھی کیفیت ہے۔
جب سربیا میں مسلمان آزاد ہوئے تھے تو وہاں جامع مسجد کی اذان شروع ہوئی جس کو سن کر بہت سارے مسلمانوں کے خوشی کے آنسو نکل آئے تھے۔ یہ خوشی کا موقع ہوتا ہے۔ اللہ پاک اس خوشی پہ بہت خوش ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسی بہت سی خوشیاں نصیب فرمائے۔
سوال 20:
تین چار دن ہوئے آپ نے مجھے ذکر دیا ہے۔ جس دن سے خانقاہ میں آیا ہوں تو رات کو ڈر کے اٹھ جاتا ہوں، کوئی ایسا خواب آ جاتا ہے جس کی وجہ سے میں ڈر کے اٹھتا ہوں۔
جواب:
خوابوں کی بالکل پروا نہ کریں، آیت الکرسی پڑھ کے سو جایا کریں۔ خواب میں ڈر بھی لگے لیکن وہ حقیقی ڈر نہیں ہوتا جیسے آپ جب اٹھ جاتے ہیں تو آپ کو پتا چل جاتا ہے کہ خواب ہی تھا، بس بات ختم۔ خواب انسان کو کھا تو نہیں سکتا، خواب کی جگہ خواب کی ہوتی ہے اس لئے کوئی پروا نہ کریں۔
سوال 21:
حضرت آپ ایک دن بیان میں جذب کے بارے میں بتا رہے تھے، اس چیز سے میں بالکل نا واقف ہوں اس کا کیا مطلب ہوتا ہے؟
جواب:
بڑا اچھا سوال ہے۔ علاج تو نفس کا کرنا ہے کیونکہ نفسِ امارہ ہی مصیبت ہوتا ہے جو برائی کی طرف مائل کرتا ہے۔ چنانچہ نفس کو قابو کرنا ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جس نے نفس کو قابو کیا وہ عقل مند ہے۔ لیکن نفس آسانی سے قابو میں نہیں آتا ہے کیونکہ ہمارے سارے کام نفس کے ذریعے سے ہی ہوتے ہیں۔ لہٰذا آپ آسانی سے اس سے اپنی بات نہیں منوا سکتے۔ ایسی صورت میں نفس اپنی اصلاح کے لئے تیار ہو جائے، اس کے لئے دل میں ایک شوق پیدا ہونا چاہیے اور وہ شوق اتنا زیادہ ہو کہ نفس اس کو روک نہ سکے اور انسان اصلاح کے لئے تیار ہو جائے۔ انسان کے اندر اپنی اصلاح کا جو شوق پیدا ہوتا ہے یہ جذب کہلاتا ہے اور ذکر کرنا، مراقبہ کرنا اور شغل، یہ ساری چیزیں اس کے ذرائع ہیں، لیکن جذب اصل مقصود نہیں ہے بلکہ سلوک طے کرنے کا ذریعہ ہے۔ سلوک طے کرنا اصلاح کا اصل ذریعہ ہے۔ معلوم ہوا جذب ایک عارضی چیز ہوتی ہے جو بعد میں ختم ہو جاتی ہے۔ لیکن سلوک سے جب انسان کی اصلاح ہو جاتی ہے تو وہ مستقل چیز ہوتی ہے۔ اس وجہ سے اس کو مقام کہتے ہیں۔ کیونکہ مقام اس کو کہتے ہیں جہاں انسان کھڑا ہو جائے اور ادھر سے گرے نہیں۔ آپ پہاڑ پہ چڑھتے ہیں تو آپ ٹھہر نہیں سکتے، آگے جائیں گے یا پیچھے لڑکیں گے۔ لیکن جب مقام درمیان میں آ گیا تو اس پہ آپ کھڑے رہ سکتے ہیں۔ درمیان کی چیز احوال ہوتے ہیں اور مستقل چیز مقام ہوتا ہے۔
سوال 22:
آپ نے فرمایا تھا کہ پہلے پانچ سال آپ کو نیند بہت زیادہ آتی تھی۔ جب میں آپ کے بیان میں بیٹھتا ہوں، سوچتا ہوں کہ اگر نیند زیادہ آئے تو کوئی بات نہیں اس لئے کہ حضرت جی کے ساتھ ایسے ہی ہوتا تھا تو کیا یہ صحیح ہے؟
جواب:
میں ابتدا میں مسلسل practice کرتا تھا۔ مثال کے طور پر اگر کوئی مجھے نہ جگاتا تو اس کے ساتھ لڑتا تھا۔ اپنے گھر والوں کے ساتھ بھی لڑتا تھا۔ اپنے روم میٹوں کے ساتھ بھی لڑتا تھا، وہ مجھے اٹھانے پہ مجبور ہو جاتے تھے۔ لیکن آپ اس پہ مطمئن ہو گئے کمال کی بات ہے! آپ نے الٹی بات سیکھی۔ جبکہ میں لڑتا تھا کہ آپ نے مجھے کیوں نہیں اٹھایا؟ پھر یہ ہوا کہ میرے roommate کو ترکیب سمجھ میں آ گئی، اس نے میری طبیعت کو سمجھ کر سیکھا۔ وہ کوئی نیا topic لے آتا کہ شبیر صاحب آپ کو پتا ہے ایسا ہو گیا ہے۔ اس topic پہ بحث چھڑ جاتی اور میری آنکھ کھل جاتی، یعنی نیند ختم ہو جاتی۔ چنانچہ جو کوشش کرتا ہے اس کو اللہ پاک دیتا ہے۔ یہ مطمئن ہونے کی بات نہیں ہے بلکہ اس وقت میرے بچپنے کا دور تھا اور کسی سے بیعت بھی نہیں تھا۔ آپ تو بیعت ہیں، با قاعدہ آپ کا اصلاح کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ آپ میری اس وقت کی باتوں کو بنیاد بنا رہے ہیں جو کہ غلط بات ہے۔
کہتے ہیں نیم حکیم خطرۂ جان نیم ملا خطرۂ ایمان۔ یعنی آدھی بات سے نقصان ہوتا ہے۔ ان کو صرف یہ پتا ہے کہ مجھے نیند آتی تھی لیکن یہ بات معلوم نہیں تھی کہ جو مجھے نہیں جگاتا تھا میں ان سے لڑتا تھا۔ message غلط چلا گیا اور کام خراب ہو گیا۔ آپ کو دنیا کی کسی چیز کا نقصان ہو جائے تو اس کے لئے آپ لڑتے ہیں یا نہیں؟ مثلاً آپ کی کوئی چیز گم ہو جائے، چوری ہو جائے اور کوئی آپ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ آپ ان سے لڑیں گے کہ آپ نے اس کا دھیان کیوں نہیں رکھا۔ آپ کی ایک دینی چیز خراب ہو جائے اور آپ کو پرواہ نہ ہو تو وہ غلط بات ہے۔ یہ چیزیں غیر اختیاری ہیں لیکن انسان ان کو اختیاری طور پر change کر سکتا ہے یا ان کے خراب اثر کو دور کر سکتا ہے۔ کیونکہ نیند غالب ہو جائے تو یہ غیر اختیاری ہے لیکن اس کے اختیاری ذرائع کو استعمال کر کے آپ اس کے نقصان سے بچ جائیں تو وہ اختیاری ہے۔ آپ یہ نہیں کر سکتے کہ مجھے نیند آئے ہی نہ، لیکن یہ کر سکتے ہیں کہ آپ کی آنکھ کسی طریقے سے کھل جائے۔
وَ آخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعالَمِين