سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 525

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی





اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم


آج پیر کا دن ہے اور پیر کے دن ہمارے ہاں تصوف سے متعلق سالکین اور سالکات کے سوالات کے جوابات دیئے جاتے ہیں۔

میں نے ایک صاحب کو ذکر دیا تھا کہ سارے لطائف پر 5، 5 منٹ ذکر کر لیا کریں۔ اس کے بعد 15 منٹ کے لئے یہ تصور کریں کہ اللہ تعالیٰ جیسے کہ اس کی شان ہے، اس سے فیض آپ ﷺ کے قلب میں اور آپ ﷺ کے قلب سے میرے شیخ کے قلب میں اور وہاں سے میرے دل میں آ رہا ہے۔ ایک مہینہ کے لئے کر کے پھر رابطہ کیجئے۔ تو وہ لکھتے ہیں:

سوال 1:

السلام علیکم،

Sir, I did not do مراقبہ during رمضان after عصر. Then I did it for a few days. But due to فلاں exams, I did not continue it. الحمد للہ completed the مراقبہ for the month of june. I am also reciting جدید منزل and سورہ ملک. Of course with the توفیق of اللہ سبحانہ تعالیٰ I am doing the recitation of the Holy Quran. ان شاء اللہ with the توفیق of اللہ سبحانہ تعالیٰ I will continue and do my efforts to concentrate. Whenever I think wrong about anyone, I say صلوٰۃ توبہ. May اللہ سبحانہ تعالیٰ forgive me آمین!

جواب:

ہر ایک کی اپنی اپنی سمجھ ہے لیکن اصولی بات یہ ہے کہ دو قسم کے اذکار یا اعمال ہوتے ہیں۔ ثوابی اور علاجی۔ ثوابی اذکار انسان حسبِ استطاعت اپنے لئے منتخب کر سکتا ہے اور جتنا وہ کرے گا اتنا اس کو اجر ملے گا۔ قرآن و حدیث میں اس کے اجر و ثواب کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ تو وہ انسان کی اپنی ہمت ہے جتنا کر لے۔ لیکن علاجی ذکر البتہ شیخ کے بتائے ہوئے طریقے پر اتنا ہی کرنا ہے جتنا بتایا جاتا ہے۔ اور اسی طرح کرنا ہے جس طرح بتایا جاتا ہے۔ جیسے دوائیوں کے اوپر ایک بات لکھی ہوتی ہے کہ: As prescribed by the physician۔ یعنی ڈاکٹر نے جیسے کھانے کا بتایا ہو اس طریقے سے کھانی ہے۔ dose بھی وہی اور طریقہ بھی وہی۔ مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ آپ ابھی تک یہ چیز نہیں سمجھیں۔ آپ فی الحال اپنی observations کو final سمجھتی ہیں۔ چنانچہ اس کو آپ ٹھیک کریں، یہ چیز علاج کے ساتھ تعلق رکھتی ہے اور علاج میں اپنی رائے نہیں چلتی کہ جب آپ کو time ملے تو کر لیں اور جب آپ کو time نہ ملے تو صرف excuse کر لیں کہ sorry۔ کس بات کی sorry کرتی ہیں؟ کیونکہ میں نے آپ کا کوئی نقصان نہیں کیا، مجھے تو sorry کرنی ہی نہیں چاہیے اور نہ آپ کسی اور سے کہیں۔ البتہ خود اپنے آپ کو سمجھائیں کہ میں نے کیا غلطی کی ہے؟ اگر آپ دوائی استعمال نہ کریں اور ڈاکٹر کے پاس چلی جائیں اور کہہ دیں کہ مجھے معاف کر دیجئے میں نے دوائی استعمال نہیں کی۔ ڈاکٹر اگر آپ کو ایک کروڑ مرتبہ معاف کر دے گا تو کیا آپ ٹھیک ہو جائیں گی؟ ظاہر ہے یہ تو انسان کو خود سمجھنا چاہیے۔ میرا اپنا خیال یہ ہے کہ آپ فی الحال اپنے علاج کے لئے تیار نہیں ہیں، آپ صرف اپنے ذہن کے مطابق کام کر رہی ہیں۔ تو ٹھیک ہے اگر آپ اس طرح چاہتی ہیں تو آپ اس طرح کرتی رہیں، لیکن اس کے بارے میں پھر کچھ کہہ نہیں سکتا۔

سوال 2:

السلام علیکم حضرت جی برونائی سے فلاں عرض کر رہا ہوں۔ حضرت بچوں کے تربیتی course کا اعلان سنا تھا جس کے لئے اپنی 5 سالہ بیٹی کو داخل کرانا ہے، مگر site سے داخلہ فارم یا registration کا طریقہ نہیں مل رہا۔ اگر آپ متعلقہ اشخاص کی جانب رہنمائی فرما دیں، میں آپ کو زحمت دینے کے لئے نہایت شرمسار ہوں۔ احوال کے سلسلے میں عرض ہے کہ دوبارہ سے محفلوں میں غیبت ہونے لگی ہے۔

جواب:

آپ کی درخواست میں پہنچا دوں گا۔ باقی یہ ہے کہ بعض چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو اپنی ہمت سے انسان کو حل کرنی ہوتی ہیں۔ کیونکہ انسان سب سے زیادہ اپنے آپ کا چوکیدار ہوتا ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کو اس غلط کام اور حرام کام کی لت پڑ گئی ہے یعنی غیبت کی۔ تو اس کے بارے میں آپ قرآن پاک کی وہ آیت کریمہ اور احادیث شریفہ جو غیبت کے بارے میں ہیں، وہ پڑھ لیں۔ پھر سوچیں کہ یہ صرف شیخ کو اطلاع دینے سے ٹھیک نہیں ہو گا جب تک آپ اس کو ہمت سے نہیں کریں گے۔ اس سلسلے میں آپ ہمت سے کام لیں اور صلوٰۃ توبہ پڑھ کے آئندہ کے لئے اس سے توبہ کریں اور متعلقہ حضرات جن کی آپ نے غیبت کی ہو تو ان سے معافی مانگ لیں۔ ان معنوں میں کہ اگر میں نے کوئی کہا سنا ہو تو اس کو معاف کر دیں۔

سوال 3:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! راہِ سلوک میں اپنے شیخ سے اجازت ملنے کے بعد، اس وقت کے دوسرے بڑے شیوخ سے بھی اجازت کی طلب رکھنا اور حاصل کرنا، جناب کی نظر میں کیسا عمل ہے؟ رہنمائی درکار ہے۔

جواب:

و علیکم السلام! حضرت آپ نے ایک بہت مشکل سوال مجھ سے پوچھا ہے، کیونکہ اس کی کئی شقوق ہیں۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اپنے آپ کو خلافت کے قابل سمجھنا، یہ بذاتِ خود بہت سوال طلب چیز ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اجازت خدمت کے لئے ہے اور خدمت کی اجازت اگر مل گئی ہے تو خدمت شروع کرنی چاہیے۔ باقی کثرتِ اجازت کوئی خاص مطلوب نہیں ہے۔ البتہ اگر کوئی اپنی طرف سے خود دے تو اس کی نا قدری بھی نہیں کرنی چاہیے، لیکن خود سے اس کا مانگنا مناسب بات نہیں ہے۔ اگرچہ کچھ لوگ ایسا کرتے ہیں، ان کے اوپر ہم اعتراض بھی نہیں کرتے۔ لیکن خود میرا ذوق یہ ہے کہ اس سلسلے میں کوئی اپنی طرف سے طلب نہ کرے۔ البتہ جو حضرات آپ کے حالات کو جانتے اور سمجھتے ہوں کہ ان کی اجازت دینے سے آپ کی تقویتِ نسبت ہو گی اور لوگوں کو زیادہ فائدہ ہو گا تو بے شک وہ آپ کو دے دیں، اس کو قبول بھی فرما دیں۔ لیکن خود سے مانگنا، میں اس کو نا جائز نہیں سمجھتا لیکن اپنی نظر میں مناسب نہیں سمجھتا۔

سوال 4:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! مجھے آپ نے جو 10 منٹ کا مراقبہ تقریباً سال پہلے کہا تھا، اب تک مجھ سے نہیں ہو پا رہا۔ رمضان سے پہلے کافی با قاعدگی آئی تھی، مگر اس ماہ جون سے تو ناغے ہی ہوئے۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ وقت مقرر، بے وقت مقرر بھی ساری کوشش کے با وجود یا تو کوئی نہ کوئی رکاوٹ آ جاتی ہے یا سرے سے بھول ہی جاتی ہوں اور ناغے کی وجہ سے اور مایوسی اور شرمندگی ہوتی ہے۔ براہِ مہربانی میرے لئے دعا کریں کہ میں مراقبہ میں ناغہ نہ کروں۔ جزاک اللہ خیراً کثیرا۔

جواب:

10 منٹ کا مراقبہ تو بالکل ابتدائی مراقبہ ہے۔ یوں کہہ سکتے ہیں کہ اس سے کام تو شروع ہو گیا ہے۔ اگر آپ یہ نہیں کر سکتیں اور اس کو یاد نہیں رکھ سکتیں تو آگے کیا کریں گی؟ آپ کو اس پر سوچنا چاہیے۔ اصل میں کام ذرا ہمت کے ساتھ کرنا ہوتا ہے، لیکن چونکہ انسان عادی نہیں ہوتا تو تدریج کے ساتھ مشائخ اس کو بڑھاتے ہیں۔ یعنی اگر ایک ہی دن آپ کو اتنا کام دیں کہ 2 گھنٹے آپ مراقبہ کریں تو آپ کر ہی نہیں سکیں گی۔ اس کو آہستہ آہستہ بڑھایا جاتا ہے تاکہ آپ اس میں قوت حاصل کر لیں۔ اور اس سے آپ کو کچھ فائدہ ہو۔ چنانچہ اگر آپ نے آگے چلنا ہے تو پھر آپ کو ہمت کرنا پڑے گی ورنہ نقصان آپ کا ہی ہو گا۔ زندگی تو گزر رہی ہوتی ہے وہ واپس نہیں آتی، جتنا وقت ضائع ہو جاتا ہے وہ ظاہر ہے ضائع ہو جاتا ہے۔ آپ کا بھی تقریباً اگر ایک سال ضائع ہوا ہے تو اس پر افسوس کے سوا کیا کیا جا سکتا ہے؟ لیکن اگر آپ ہمت کر لیں تو اس کی تلافی کر سکتی ہیں۔ اللہ پاک توفیق عطا فرمائے۔

سوال 5:

السلام علیکم حضرت،

I got your contact from فلاں. My name is فلاں.I need your assistance in getting بیعت and ذکر and duas. I had done بیعت with مولانا فلاں almost twelve years ago. Unfortunately, I have not done much after. Years later, he was in مدینہ when I had a chance to talk to him and immediately we did ۔بیعت

مجھے اردو نہیں آتی pardon

جواب:

اگرچہ آپ نے انگریزی میں لکھا ہے، یعنی الفاظ انگریزی کے ہیں لیکن اردو میں لکھا ہوا ہے۔ اس کا مطلب آپ کو اردو سمجھ آتی ہے البتہ آپ شاید لکھ نہیں پاتیں۔ تو ٹھیک ہے ایسی کوئی بات نہیں اردو اس طریقے سے بھی لکھی جا سکتی ہے۔ لیکن اگر آپ اردو لکھنا سیکھ لیں تو زیادہ بہتر ہے۔ آپ خود کہاں کی ہیں یہ بھی اگر بتا دیں تو اس میں فائدہ ہوتا ہے۔ کیونکہ جن سے آپ نے علاج کروانا ہے ان کو آپ کے بارے میں جتنی information ہو گی اتنا زیادہ وہ useful طریقے سے علاج کر سکتے ہیں، کیونکہ اس میں انسانی فطرت کو بڑا دخل ہوتا ہے۔ جیسے کہتے ہیں: Person to person, place to place, time to time vary کرتا ہے۔ اس لحاظ سے آپ اگر پاکستانی ہیں تو پاکستانی صلاحیتیں آپ کے اندر ہوں گی۔ اگر Indian ہیں تو آپ کے اندر وہ ہوں گی۔ اگر آپ عرب ہیں تو آپ کے اندر وہ ہوں گی۔ یعنی اس کا بھی فائدہ ہوتا ہے۔ بہر حال اگر آپ کا شرح صدر یہ ہے کہ آپ کو میرے ساتھ فائدہ ہو گا تو میرے خیال میں ہماری website tazkia.org کو پہلے آپ ذرا visit کر لیں۔ 4 زبانوں میں ہے۔ یعنی اردو، پشتو، English اور Arabic۔ اس میں تین چیزوں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ عقائد اور فقہ اور تصوف۔ اگر اس کو آپ پڑھ لیں تو میرے خیال میں آپ کو کافی ساری information مل سکتی ہے۔ اس سے ذرا مناسبت ہو جاتی ہے۔ پھر اس میں ہمارے بیانات بھی ہوتے ہیں بالخصوص ladies کے لئے ایک section ہے جس میں ladies کے بیانات ہیں۔ اس کو اگر آپ سن لیں اور اگر آپ کا پھر بھی میری طرف ہی دھیان ہے کہ مجھ سے آپ کو فائدہ ہو سکتا ہے تو ظاہر ہے میں انکار نہیں کر سکوں گا۔ جیسے مجھے اپنے بزرگوں نے فرمایا کہ ایک منٹ بھی دیر نہ کرو۔ لہٰذا میں پھر انکار نہیں کر سکوں گا۔ لیکن آپ اپنی تسلی کر لیں اگر آپ کو فائدہ ہونے کا امکان ہے تو سبحان اللہ پھر بتا دیجئے گا۔ ان شاء اللہ یہ کام مشکل نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو خیر پر جمع فرمائے۔

سوال 6:

السلام علیکم،

Sir, how are you?. I am فلاں from جہلم. I have completed second ذکر. What will be next for me?

جواب:

اور آپ نے کسی problem کا بھی بتایا ہے، اس کا اس کے بارے میں فون کر لیں تو زیادہ بہتر ہے۔ ہمیں فون کرنے کا وقت 3:15 سے 4:15 تک ہے۔ باقی یہ ہے کہ اگر second ذکر سے آپ کی مراد "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 100 دفعہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 100 دفعہ اور "حَق" 100 دفعہ اور "اَللہ" 100 دفعہ ہے۔ تو اب آپ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 200 مرتبہ، "حَق" 200 مرتبہ اور "اَللہ" 100 مرتبہ شروع کر لیں، ایک مہینے کے لئے۔ اور اگر second ذکر سے مراد کوئی اور ذکر ہے تو پھر آپ مجھے بتا دیجئے گا۔

سوال 7:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ حضرت جی اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک آپ کو سلامت رکھے آمین۔ حضرت جی جب سے جہانگیرہ میں 24 گھنٹے کے جوڑ کا پتا چلا، اس وقت سے میں نے پکا ارادہ کر لیا تھا کہ جوڑ میں ضرور شامل ہوں گا۔ مگر کل اچانک صبح کے وقت والدہ کی طبیعت خراب ہو گئی، ان کو ہسپتال لے کر جانا پڑا، وہاں پر ان emergency میں داخل کر لیا گیا۔ ان کے lungs میں پانی پڑ گیا ہے جس کی وجہ سے جوڑ میں شامل نہیں ہو سکتا، جس کا دل پر بہت بوجھ ہے۔ لیکن اللہ پاک میرے تمام حالات سے واقف ہے اللہ پاک سے دعا کر رہا ہوں کہ جو فائدہ مجھے جوڑ میں شامل ہو کر ملنا تھا وہ مجھے یہاں ہی عطا فرما دے، کیونکہ وہ تو ہر چیز پر قادر ہے۔ لیکن پھر بھی جوڑ کا خیال آتا ہے کہ سب ساتھی جائیں گے ان کو فائدہ ہو گا۔ مجھے بے چینی سی ہو جاتی ہے۔ آپ رہنمائی فرما دیں اور دعا دیں۔

جواب:

والدہ کی خدمت بہت ضروری ہے، بالخصوص جب ان کو ضرورت ہو۔ آپ نے اچھا کیا اور آپ کو اللہ پاک اس کا اجر عطا فرمائے اور والدہ کی خدمت صحیح طریقے سے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ پاک آپ کی والدہ کو بھی صحت عطا فرمائیں۔ بہر حال یہ تو ایک معذوری ہے، اگر موقع میسر ہو تو پھر بعد میں آپ دوسرے موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

سوال 8:

السلام علیکم شیخ،

I have been doing 10 minutes mujahida to avoid talking. After 10 minutes, I start to talk with people. One month is completed. I am also doing مراقبہ for 5 minutes on five points and other ذکر which you told me before and for this month. My feeling is a little better than last month. My heart is feeling more peaceful الحمد للہ. Please advise me what I should do next?

جزاک اللہ خیر۔

جواب:

Very good! May اللہ سبحانہ تعالیٰ grant you توفیق to continue it in good passion! And one thing more, I will ask you to translate the book of زبدۃ التصوف which is available on net on the website tazkia.org in China. Try to do تعلیم from that book there. Those who understand this, so it will be good for them and I think it will be good exercise for you and a مجاہدہ as well. So, you should do this. You should continue this ذکر and you should do this job. ان شاء اللہ you will get reward for that.

سوال 9: السلام علیکم شیخ،

I have completed doing مراقبہ تجلیات افعالیہ for 15 minutes for the last month. I feel my heart is stronger than before. Please advise for next. جزاک اللہ خیر wife of فلاں

جواب:

Very good ماشاء اللہ that you have completed تجلیاتِ افعالیہ! Now you should do on another point; on لطیفۂ روح and that is مراقبہ صفاتِ ثبوتیہ. Actually, to understand this مراقبہ ثبوتیہ you should understand that we know صفات by صفات we have ourselves. For example, we can see, so we know what is seeing? We can hear, so we know what is hearing? We can speak, so we know what is speaking? It means, by knowing our صفات, we can understand what these are? So with this understanding, we can understand that these صفات in کامل صورت in the کمال condition, these are proven for اللہ سبحانہ تعالیٰ. Therefore, these are called صفاتِ ثبوتیہ. Try to do مراقبه of صفاتِ ثبوتیہ in this manner that the فیض of صفاتِ ثبوتیہ is coming from اللہ سبحانہ تعالیٰ as his شان is, to the قلب of رسول اللہ صلى الله عليه وسلم and from there to the قلب of شیخ and from there to your لطیفۂ روح. So this is your next task.

سوال 10: السلام علیکم شیخ،

I have completed doing مراقبہ from 4 to 4 points, each point for 10 minutes and the fifth point for 15 minutes for the last month. My heart has been more peaceful than before. But when I am doing ذکر, my heart cannot concentrate. Please advise me for next. جزاک اللہ خیر daughter of فلاں.

جواب:

Very good ماشاء اللہ you have completed these muraqbaath. Actually, it will ان شاء اللہ now become base for the coming مراقبہ. So now, you should do مراقبہ احدیت which is this that you will think that فیض as it is, it is coming from اللہ سبحانہ تعالیٰ to the قلب of رسول اللہ صلى الله عليه وسلم and from there to the قلب of شیخ and from there to your لطیفۂ قلب. This is called مراقبہ احدیت. So you should now do this and also for 10 minutes each, the لطائف ذکر.

سوال 11:

شیخ السلام علیکم،

I have been doing two رکعات daily for the last month with the feeling that I am standing in front of اللہ سبحانہ تعالیٰ. But the feeling is not strong. It's normal. Please advise next. جزاک اللہ Old Lady Care of فلاں.

جواب:

So now, you should do it again for one month more and try to understand that you are standing before اللہ سبحانہ تعالیٰ. How should you stand in this manner? so think about it.

سوال 12:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! حضرت جی میں پشاور سے فلاں بات کر رہی ہوں۔ مجھے 3 ماہ ہو گئے ہیں کہ میں شیوناتِ ذاتیہ کا مراقبہ کر رہی ہوں۔ 15 منٹ لطیفۂ سر پر اور 5، 5 منٹ باقی تمام لطائف پر۔ اور اس سے پہلے 100 مرتبہ زبانی ذکر بھی کرتی ہوں۔ ہر وقت اپنے گناہوں پر شرمندگی محسوس ہوتی رہتی ہے، جب بھی کوئی غلطی سرزد ہو تو اس کا احساس ہوتا ہے جس کی وجہ سے دل بہت حساس ہے اور فوراً توبہ کر لیتی ہوں۔ ہر وقت ہر پل اللہ تعالیٰ کو اپنے ساتھ محسوس کرتی ہوں اور تنہائی میں، ہجوم میں، سوتے ہوئے یا جاگتے ہوئے، گھر کے کام کاج کے دوران، ہر لمحہ، ہر پل وہ میرے ساتھ ہوتے ہیں اور میں کبھی اکیلی نہیں ہوتی۔ اس کی محبت میں خود کو ڈوبا ہوا محسوس کرتی ہوں۔ لیکن ایک مسئلہ ہے جس کی وجہ سے بہت پریشان ہوتی رہتی ہوں، وہ یہ ہے کہ نماز پڑھنے میں میرا نفس مجھے بہت تنگ کرتا ہے اور نماز کے time میں بہت سستی کرتی ہوں کہ یہ کام کر لوں اس کے بعد نماز پڑھوں گی۔ وہ کام کر لوں اس کے بعد نماز پڑھوں گی۔ حالانکہ نماز با قاعدگی سے اللہ کا شکر ہے پڑھتی ہوں اور اچھی طرح وضو کرنے کے بعد۔ فرض، نفل اور قضا تمام نمازیں الحمد للہ پڑھتی ہوں، لیکن میں چاہتی ہوں کہ نماز پڑھنے میں سستی نہ کروں، آسانی سے وقت پر پڑھ لوں اور نماز پڑھنے میں مزا بھی آئے۔ نماز پڑھنے میں آسانی سے میرا نفس مان جائے اور مجھے تکلیف نہ ہو۔ مجھے آپ کے مزید حکم کا انتظار رہے گا کہ مجھے مزید ذکر دیں گے؟ اللہ حافظ۔

جواب:

ابھی ما شاء اللہ آپ نے شیونات ذاتیہ کا مراقبہ کر لیا ہے۔ اس کے بعد آپ صفات سلبیہ یا تنزیہ کا مراقبہ آپ کریں گی۔ اصل میں کچھ صفات ایسی ہیں جو اللہ جل شانہ کے لئے مناسب نہیں ہیں۔ جیسے اللہ پاک کھاتے نہیں ہیں، اللہ پاک پیتے نہیں ہیں، اللہ پاک سوتے نہیں ہیں، اللہ پاک کی بیوی اور اولاد نہیں ہے، اللہ پاک کسی سے جنا نہیں ہے۔ یہ ساری باتیں صرف اور صرف مخلوقات کے لئے ہیں۔ تو مراقبہ سلبیہ جس کو مراقبہ تنزیہ بھی کہتے ہیں۔ اس کو آپ 15 منٹ روزانہ اسی طریقے سے کریں گی، جیسے پہلے آپ کرتی رہی ہیں۔ اس سے پہلے 5، 5 منٹ تمام لطائف پر آپ کا ذکر جاری رہے گا۔

جہاں تک نماز کے اندر آپ کی سستی کی بات ہے تو ایک بات یقیناً جان لیجئے کہ حالات اللہ پاک کی طرف سے آتے ہیں۔ حکم بھی اس کی طرف سے آتا ہے کہ مجھے ان حالات میں کیا کرنا ہے؟ جیسے بھی حالات ہوں لیکن ہم نے حکم کو دیکھنا ہوتا ہے۔ مثلاً مشکل حالات آ گئے تو اللہ پاک کا حکم ہے صبر کرو۔ اچھے حالات آ گئے تو اللہ پاک کا حکم ہوتا ہے کہ شکر کرو۔ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ مجھ پر اچھے حالات کیوں نہیں آئے؟ تاکہ میں شکر کروں۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے طے ہوتا ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو کون سے حالات دینے ہیں؟ آپ کا کون سا پرچہ ہے؟ کوئی بھی student یہ request نہیں کر سکتا کہ مجھے میری مرضی کے مطابق پرچہ دے دیں۔ اور نہ اس کی یہ بات مانی جا سکتی ہے۔ چنانچہ آپ اللہ جل شانہ کی تشکیل پر راضی رہیے۔ آپ کا نفس نہیں مانتا، تو نفس کا کام ہی یہی ہے۔ نفس آرام چاہتا ہے، کام سے تنگ ہوتا ہے۔ اس وجہ سے آپ نفس کی نہ مانیے بلکہ نفس کو ماننے پر مجبور کریں۔ یوں کہہ سکتے ہیں کہ اپنا Super hand اس پر رکھیں، بس یہ کام آپ کے لئے کافی ہے۔ ساری عمر بھی اگر آپ اس میں لگی رہیں گی تو یہ کامیابی کی بات ہے۔ اور Ideal condition اپنے سے resist نہ کریں۔ البتہ اللہ پاک سے آسانی ضرور مانگ لیا کریں لیکن اگر آسانی نہ ملے اور مشکل ہی سب ہوتا رہے تو اس کو ہی اللہ پاک کی طرف سے سمجھ کر، اسی کے مطابق کام کرتے رہیے۔

سوال 13:

السلام علیکم، حضرت جی میرا مراقبہ 10 منٹ قلب، 15 منٹ لطیفۂ سر، محسوس ہو رہا ہے۔ please رہنمائی فرما دیں کہ آگے کیا کرنا ہے؟

جواب:

آپ نے 10 منٹ قلب کا مراقبہ کیا ہے اور 15 منٹ لطیفۂ سر محسوس کرنے کا کیا ہے، لیکن یہ نہیں بتایا کہ محسوس ہو رہا ہے یا نہیں؟ یہ بتا دیجئے تاکہ اس کے بعد میں کچھ بتا دوں۔

سوال 14:

السلام علیکم، حضرت میرا نام فلاں ہے، میں فلاں کی cousin ہوں۔ میں نے 40 دن کی تسبیح الحمد اللہ مکمل کر لی ہے۔ آگے میرے لئے کیا حکم ہے؟

جواب:

ماشاء اللہ مبارک ہو، اللہ تعالیٰ آپ کو مزید توفیقات سے نوازے۔ ابھی آپ 100 دفعہ تیسرا کلمہ اور 100 دفعہ درود شریف "وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَی النَّبِّی مُحَمَّدْ" اور 100 دفعہ استغفار "أَسْتَغْفِرُ اللہَ الَّذِی لَآ إِلٰہَ إَِّلا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ وَأَتُوبُ إِلَیْہِ" عمر بھر کرنا ہے۔ اس کے علاوہ 10 منٹ کے لئے آنکھیں بند، زبان بند، قبلہ رخ بیٹھ کے یہ تصور کرنا ہے کہ میرا دل اسی طرح اللہ اللہ کر رہا ہے جس طرح میری زبان کرتی ہے۔ آپ تصور کر لیں کہ قلب کی بھی ایک زبان ہے جس سے وہ اللہ اللہ کر رہا ہے اور آپ اس کو صرف سن لیا کریں، روزانہ ایک وقت مقرر کر کے کرنا ہے۔ پھر ایک مہینے کے بعد مجھے بتا دیجئے گا۔

سوال 15:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ، میں فلاں ہوں UK سے۔ میں نے فلاں شیخ کی تمام باتوں پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے۔ میرے دل میں ہے کہ میں صرف آپ کی direct بات پر عمل کروں۔ آپ نے پچھلے ہفتے ایک بیان میں فرمایا کہ پھر آدمی کا سفر مکمل ہو جاتا ہے، پھر اس کے ساتھ ہمیشہ رہتا ہے۔ اس وقت میرے دل میں آیا کہ میں مولانا بہاؤ الدین صاحب کے ساتھ رہوں گا۔ آج بھی فجر سے پہلے ہی یہ چیز محسوس ہو رہی تھی، کیا یہ توحیدِ مطلب کے خلاف ہے؟ پچھلی دفعہ جب فلاں کی تعلیم شروع ہوئی تو آپ نے ان کے پاس رابطہ کرنے کا کہا۔ اب مجھے خوف ہے کہ آپ ان کے پاس نہ بھیج دیں، میں مر جاؤں گا۔

جواب:

فی الحال آپ یوں کریں کہ جو آپ کو بتایا گیا ہے وہ آپ جاری رکھیں اور مہینہ پورا ہونے کے بعد مجھے اطلاع کر دیں۔ میں نے آپ کو کہا تھا مجھے اس کے بارے میں آپ بتا دیا کریں۔ باقی اس سلسلے میں آپ مجھے ٹیلی فون بھی کر لیں، پھر ان شاء اللہ کچھ بات ہو جائے گی۔ سوا تین سے لے کے سوا چار تک ہمارا daily پاکستانی time ہے۔

سوال 16:

Request for next ذکر

حضرت السلام علیکم،

I have been reciting اللہ اللہ four thousand times followed by

"یَا اللهُ یَا سُبحان یَا عَظِیمُ یَا رَحْمَن یَا رَحِیمُ یَا وَھَابُ یَا وَدُودُ یَا کَرِیمُ یَا شَافی یَا سَلامُ"

100 times each for the past one month. Kindly advise next جزاک اللہ.

جواب:

Now you should add for 10 times “یا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ” in the last and the rest will be the same ان شاء اللہ.

سوال 17:

السلام علیکم میں 2 نفل پڑھ کر بیعت کے الفاظ دہرا چکی ہوں۔ میں نے سنا تھا کہ آپ خواتین اور لڑکیوں کی audio نہیں قبول کرتے، اس لئے میں نے audio نہیں بھیجی۔ اگر آپ قبول کر لیں تو میں audio بھیج دیتی ہوں۔ میں نے احتیاطاً بنا رکھی ہے۔

جواب:

ما شاء اللہ آپ نے بہت اچھا کیا۔ البتہ میں آپ کو سمجھا دیتا ہوں کہ اس میں کیا تھا اور اس سے آپ کو کیا سمجھنا چاہیے۔

اصل میں audio سوال جواب میں نے نہ صرف عورتوں کے لئے منع کیا ہے بلکہ مردوں کے لئے بھی منع کیا ہے۔ مردوں کے لئے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ ان کی آواز پہچانی جائے گی کہ فلاں کی ہے اور جو حضرات ان کو جانتے ہوں گے وہ سمجھ جائیں گے یہ فلاں ہیں اور ان کے احوال ہیں اور احوال شیخ کے علاوہ کسی اور کو نہیں بتانے ہوتے۔ وہ احوال سب پر ظاہر ہو جائیں گے، یہ توحیدِ مطلب کے خلاف ہے۔ چنانچہ یہ بات صرف عورتوں کے لئے نہیں ہے بلکہ مردوں کے لئے بھی ہے۔ جہاں تک بیعت کی بات ہے تو اس لئے audio بھیجتے ہیں، جیسے ٹیلی فون پر کوئی بیعت کرتی ہے تو وہ بھی تو آواز ہی ہوتی ہے یا ٹیلی فون پر آپ سوال کرتی ہیں تو وہ بھی آواز ہی ہوتی ہے۔ چونکہ اس میں شیخ کی مثال استاد کی طرح ہوتی ہے جیسے استاد سے کوئی شاگردہ کچھ پوچھتی ہے تو اس کی اجازت ہے، اسی طریقے سے یہاں پر بھی اجازت ہے۔ لیکن آپ نے ما شاء اللہ احتیاط پر عمل کیا، بہت اچھا کیا۔ میں اس کو discourage نہیں کر رہا لیکن یہاں چونکہ میں سب کو جواب دے رہا ہوں اور سب سن رہے ہیں، لہٰذا یہ بات میں نے اس لئے سمجھائی ہے تاکہ آپ کو معلوم ہو جائے۔ آپ نے اگر اس کو پڑھ لیا اور میں نے اس کو قبول کر لیا، تو آپ بیعت ہو چکی ہیں۔ اب آپ کو دوبارہ بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔ چنانچہ اب آپ اس طرح کریں کہ تیسرے کلمہ کا پہلا حصہ "سُبْحَانَ ﷲِ وَالْحَمْدُِ ﷲِ وَلَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ وَﷲُ اَکْبَرُ" 300 دفعہ اور دوسرا حصہ "لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ" 200 دفعہ 40 دن تک بلا ناغہ ایک ہی مجلس میں خاص وقت مقرر کر کے کرتی رہیں۔ پھر مجھے بتا دیجئے گا اور اگر ناغہ ہو تو پھر اس کو دوبارہ سے شروع کر لیں۔ اس کے بعد آپ کو میں اگلا سبق دے دوں گا۔ لیکن کوشش کریں کہ آپ 40 دن میں پورا کر لیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ شیطان آپ کو آسانی کے ساتھ نہیں چھوڑے گا، اس میں آپ کو ہمت سے کام لینا پڑے گا تاکہ آپ اس کو پورا کر سکیں۔

سوال 18: السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی میرا ایک ماہ کا وظیفہ الحمد للہ مکمل ہو چکا ہے۔ مندرجہ ذیل ہے 2، 4، 6، 3۔

جواب:

اب 2، 4، 6، 5 کر لیجئے گا۔

سوال 19:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی میرا موجودہ ذکر مندرجہ ذیل ہے۔ 200، 400، 600 اور 3500 اور 5 منٹ اللہ کا تصور قلب پر جو کہ محسوس نہیں ہو رہا، ایک مہینہ پورا ہو گیا ہے۔ آگے کے لئے نیا ذکر عنایت فرمائیں۔

جواب:

اب 3500 اللہ اور باقی چیزیں وہی ہوں گی۔

سوال 20:

میرے وظیفے کی مدت پوری ہوئی ہے 8000 اسمِ ذات دیا تھا۔ اور مجاہدہ یہ تھا کہ دو عورتیں آپس میں بحث کر رہی ہوں تو خاموشی سے سننا ہے، اس کے بعد فیصلہ کرنا ہے۔ اس کے بارے میں آپ نے بتایا تھا کہ سوچنا ہے کہ خاموش ہونے سے آپ کو کیا سبق ملے گا؟ اس طرح سے میں حفاظت میں رہوں گی، کیچڑ میں نہیں پھنسوں گی۔ اس کے بعد آپ نے عمل کا بتا دیا۔ الحمد للہ عمل کی محنت جاری ہے۔ اور فائدے کا آپ نے بتایا تھا کہ جہاں بھی کبھی لڑائی ہو، مجھے نہیں جانا چاہیے اور نہ ہی روکنا چاہیے۔ فتنہ کا دور ہے کچھ بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ میں بھی اس میں پڑ سکتی ہوں۔ آگے کی رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

ما شاء اللہ آپ نے بہت اچھا اس پہ عمل کیا ہے۔ زبدۃ التصوف کتاب اگر آپ net سے download کر سکتی ہیں تو download کر کے اپنی قریبی عورتوں کو آہستہ آہستہ روزانہ اس کا کچھ حصہ تقریباً 10، 15 منٹ تعلیم کر لیا کریں۔ ایک مہینے کے بعد اس کے نتیجے کا مجھے بتا دیجئے گا اور ابھی جو کر رہی ہیں اس کو آپ جاری رکھیں۔

سوال 21:

السلام علیکم،

فلاں here . One more month of meditation is completed. Meditation was 10 minutes لطیفۂ قلب and 20 minutes لطیفۂ روح in which ذکر of اللہ سبحانہ تعالیٰ has to be felt. I do feel ذکر for 5 to 6 minutes on both لطائف. Should I continue with this?

جواب:

Now I understand what is happening with you. I think you are not feeling this continuously. You feel it but you cannot keep continuity. So for this reason, now you should do 10 minutes on لطیفۂ قلب and then rest for 5 minutes and then 10 minutes on لطیفۂ قلب. After that after you should do 10 minutes on لطیفۂ روح and then rest for 5 minutes and then 10 minutes لطیفۂ روح. So I think it will help you ان شاء اللہ.

سوال 22:

السلام علیکم، حضرت امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت England سے پاکستان میرے ایک دوست اپنی family کے ساتھ گئے تھے۔ وہاں ان کی اپنی اہلیہ کے ساتھ کسی معاملے پہ لڑائی ہوئی، اس نے غصے میں ایک طلاق دے دی۔ اب اس بات کو تقریباً 3 ہفتے ہو گئے۔ دونوں طرف کے فریق اپنی بات پہ ڈٹے ہوئے ہیں۔ لڑکی والے کہتے ہیں: ہم حق پر ہیں۔ لڑکے والے کہتے ہیں کہ ہم حق پر ہیں۔ ان کے دو چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو ادھر ادھر رُل رہے ہیں۔ مجھے جب اس بات کا پتا چلا تو میں نے اپنے دوست کو بہت سمجھایا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر جھک جاؤ اور صلح والا معاملہ کرو تو اللہ تمہیں سر بلند کرے گا اور جو اللہ کے لئے جھکتا ہے اللہ اس کو ضائع نہیں کرتا۔ مجھ سے جتنا ہو سکا سمجھایا اب اس نے مجھے اجازت دی کہ آپ میرے سسرال والوں سے اس حوالے سے بات کر سکتے ہیں تو کر لیں۔ حضرت اس family کے لئے خصوصی دعا کریں کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ ان کو شیطان اور نفس کے شر سے محفوظ رکھے اور جوڑ دے۔

جواب:

ما شاء اللہ بہت خوشی ہوئی آپ کے اس کام پر کیونکہ شیطان کی خصوصی محنت ہوتی ہے میاں بیوی کے اندر کوئی شگاف ڈالنا، اور اللہ جل شانہ اس پر بہت ناراض ہوتے ہیں۔ اگر ان کے اندر صلح کرا دیں گے تو ان شاء اللہ شیطان آپ سے ناخوش ہو گا اور اللہ پاک آپ سے خوش ہو گا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کو مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

سوال 23:

السلام علیکم، حضرت جی بھتیجے کا ذکر ہے 200، 400، 600 اور 3000 مرتبہ۔

جواب:

اب 200، 400، 600 اور 3500 کر لیں۔

سوال 24:

بھتیجیوں کا: بھتیجیوں کو 2000 مرتبہ "اَللہ اَللہ" اور 10 منٹ کا مراقبہ دل پر اور 15 منٹ لطیفۂ روح پر، فی الحال لطیفۂ روح پر محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

ان کو بتا دیں کہ لطیفۂ روح پر انگوٹھا رکھ کر تصور کر لیں کہ اس انگوٹھے کے نیچے محسوس ہو رہا ہے اور باقی سب کچھ یہی رکھیں۔

سوال 25: دوسری بھتیجی: 3000 مرتبہ "اَللہ اَللہ" کا ذکر اور 15 منٹ کا مراقبہ دل پر اور 10 منٹ لطیفۂ روح پر۔ لطیفۂ روح پر فی الحال "اَللہ اَللہ" محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

ان کے لئے بھی ایسا ہی کر لیں۔


سوال 26:

السلام علیکم حضرت جی، حضرت جی جب معمولات میں کوئی ناغہ یا گڑبڑ ہو تو کیا اس وقت فوراً بتایا جائے یا اس مہینے کے آخر تک انتظار کیا جائے اور ماہانہ معمولات کے chart کے ساتھ بتانا چاہیے؟ میرے ساتھ پچھلے دو مہینے میں ایسا ہوا کہ ایک دن ذکر کا معمول رہ گیا اور فجر بھی قضا ہوئی، بوجہ کوئی بد انتظامی کے۔ تو میں نے خیال کیا کہ مہینے کے آخر میں chart کے ساتھ معمولات بتا دوں گا لیکن اور خراب ہوتے گئے chart بھی نہیں بھیج سکا۔ اب ان شاء اللہ ارادہ کرتا ہوں کہ جیسے ہی معمولات جیسے بھی ہوں، بر وقت اطلاع دے دیا کروں گا۔ اور ذی الحج کے 10 روزے کا بھی اصلاح کی نیت سے رکھنے کا ارادہ ہے۔

جواب:

ماشاء اللہ بالکل آپ نے صحیح محسوس کیا ہے کیونکہ آپ زیادہ دیر کریں گے تو اس کے ساتھ شیطان آپ کو عادی کر دے گا۔ اور پھر آپ کے لئے اس کو چھوڑنا مشکل ہو جائے گا۔

سوال 27:

نمبر 1: لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 10 منٹ، لطیفۂ سر 15 منٹ، محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب تینوں لطائف کو 10، 10 منٹ اور چوتھے لطیفے کو 15 منٹ۔

نمبر 2:

لطیفۂ قلب 10، لطیفۂ روح 15 منٹ، محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب ان دونوں کو 10، 10 منٹ کروا دیں اور تیسرا 15 منٹ۔

نمبر 3:

3000 زبانی ذکر۔

جواب:

اب ان کو 3500 کر لیں۔

سوال 28:

السلام علیکم حضرت جی پچھلے مہینے ہمارے گھر ایک نئے عامل آئے تھے، ان سے دم کرواتے وقت پورے جسم میں ذکر محسوس ہو رہا تھا۔ پہلے بھی کرواتی رہتی تھی لیکن پہلے ایسا نہیں ہوا۔ اور میں آپ کو ہر دفعہ آخر میں اللہ حافظ کہہ دیتی ہوں اور بعد میں یاد آتا ہے کہ السلام علیکم کہنا تھا اور پھر بہت دکھ ہوتا ہے کہ آپ سوچیں گے کہ میں سیکھنا نہیں چاہتی۔ بہت معذرت کے ساتھ ذکر پچھلے مہینے قلب پر 10 منٹ، روح پر 15 منٹ اور اب قلب پر 15 منٹ ہے۔

جواب:

اب یہ ذکر آپ کا محسوس ہو رہا ہے یا نہیں؟ اس کا بتا دیجئے گا۔

سوال 29:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ حضرت جی میں اپنے دل میں کدورت محسوس کرتا ہوں، لوگوں کی زیادتیوں کو معاف تو کر دیتا ہوں لیکن بعد میں ان کے ساتھ پہلے والی بے تکلفی برت نہیں سکتا۔ کدورت موجود ہی رہتی ہے۔ مہربانی کر کے اس کے تدارک کے لئے ہدایت عطا فرما دیں۔ جواب:

اس کو دور کرنے کی ضرورت نہیں ہے، یہ طبعی انقباض ہے، یہ کدورت نہیں ہے۔ جو چیز آپ بری سمجھتے ہیں تو وہ کدورت کیسے ہو گی؟ کدورت تو اس وقت ہو جب آپ اس کو برا نہ سمجھتے ہوں۔ یہ صرف اور صرف قلبی انقباض ہوتا ہے جو ذرا وقت کے ساتھ جاتا ہے۔ البتہ معاف کرنے سے وہ معاف بھی ہو جاتا ہے اور اس کا برا اثر بھی ختم ہو جاتا ہے۔

سوال 30: آپ سے پوچھا ہے کہ زبدۃ التصوف مجاہدہ میں ہے یا پھر وظیفہ۔

جواب:

یہ اصل میں ثمرہ میں ہے، جو آپ کو مل گیا ہے۔ آپ اب اس کو دوسروں تک بھی پہنچائیں۔

سوال 31:

ابھی سوال میں آپ نے کسی کو بتایا کہ محسوس نہیں ہو رہا تو انگوٹھا رکھیں، آپ کو محسوس ہو جائے گا۔ میری بھی تقریباً یہی کیفیات ہیں۔

جواب:

آپ انگوٹھا رکھ کے اس کو محسوس کر سکتے ہیں۔ اس طرح اصل میں concentration میں ذرا help ہوتی ہے اور location fix ہو جاتی ہے۔ پھر اس کی طرف توجہ ہوتی ہے کہ میں نے یہاں کرنا ہے، تو دماغ کا اس کے ساتھ رابطہ ہو جاتا ہے۔ یعنی جو بھی لطیفہ ہو گا، جس پر آپ محسوس کرنا چاہتے ہیں اس کے اوپر انگوٹھا رکھ لیا کریں۔ یعنی لطیفۂ قلب ہے یا لطیفۂ روح ہے یا لطیفۂ سر ہے جو بھی لطیفہ ہے۔

سوال 32: ایک صاحب Lums University لاہور میں ہوتے ہیں، تو پچھلے دنوں ان سے بات ہوئی۔ recent کسی عالم کا کسی مدرسے میں کوئی scandal تھا کسی کی video وغیرہ کا۔ تو وہ کہتا ہے کہ اس دن کے بعد سے میں مذہبی طبقے سے بیزار ہوتا جا رہا ہوں۔ اس صورتِ حال میں کیا کرنا چاہیے؟

جواب:

یہ جو بھی واقعہ ہے وَ اللہ اَعْلَم اصل حقیقت تو اللہ کو معلوم ہے، لیکن کیا یہ صرف اس طبقے کے ساتھ ہے؟ اگر صرف اس طبقے کے ساتھ ہے تو ٹھیک ہے جی میں بھی اس کا ساتھ دوں گا۔ لیکن اگر یہ ہر طبقے کے ساتھ ہے، تاجروں کے ساتھ ہے تو تاجروں سے بیزار ہو جائے۔ ڈاکٹروں کے ساتھ ہے تو ڈاکٹروں سے بیزار ہو جائے۔ استادوں کے ساتھ ہے تو استادوں سے بیزار ہو جائے۔ فوجیوں کے ساتھ ہے تو فوجیوں سے بیزار ہو جائے۔ ججوں کے ساتھ ہے تو ججوں سے بیزار ہو جائے۔ پھر دنیا میں کون سی چیز ایسی ہے جس سے بیزار نہیں ہو گا؟ پتا نہیں یہ کیا خر دماغی ہے، مجھے سمجھ نہیں آتی۔ یہ صرف اور صرف علماء کے ساتھ اندرونی بغض ہے، علماء کے لئے الگ قانون ہے۔ ٹھیک ہے برا ہے، جو بھی ہے۔ چاہے وہ علماء میں ہے، چاہے وہ عام لوگوں میں ہے۔ برائی کا ساتھ ہم نہیں دیتے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس کے ذریعے سے آپ سارے اس طبقے کے لوگوں کو برا کہیں۔ ان ہی علماء میں اولیاء بھی ہیں، علمائے حق بھی ہیں، علمائے سوء بھی ہیں۔ علمائے سوء کی برائی قرآن میں بھی آئی ہے اور حدیث میں بھی آئی ہے۔ اور اچھائی بھی قرآن میں بھی آئی ہے اور حدیث میں بھی آئی ہے۔ تو جو اچھا ہے وہ اچھا ہے، چاہے کہیں پر بھی ہے۔ اور جو برا ہے وہ برا ہے، چاہے کہیں پر بھی ہے۔ بس That's all۔

میں حیدر آباد کے visit پہ تھا تو مجھے ایک صاحب ہر جگہ مختلف لوگوں سے ملانے کے لئے لے جا رہے تھے۔ ایک محلے سے ہم گزرے تو وہ بہت آباد محلہ تھا۔ میں نے حیرت کا اظہار کیا کہ یہ محلہ کن لوگوں کا ہے؟ جلنے والے انداز سےکہتے ہیں: قصائیوں کا ہے۔ میں نے کہا: قصائی یہاں پر اتنے مالدار ہیں؟ پھر کہا: ڈاکٹروں کا ہے۔ یعنی وہ ڈاکٹروں کو قصائی کہہ رہا تھا۔ میں نے کہا: جب آپ بیمار ہو جاتے ہیں تو پھر کیا کرتے ہیں؟ کہتے ہیں: ادھر ہی آ تے ہیں۔ میں نے کہا: ان کو تو آپ قصائی کہہ رہے ہیں، تو کیا قصائیوں کے پاس آ تے ہیں خود ہی؟ کہتے ہیں کہ پھر کہاں جائیں، ان ہی میں سے کسی اچھے کو ڈھونڈ لیتے ہیں۔ تو میں نے کہا: پیر بھی عمومی اچھے ہوتے ہیں اور برے بھی ہوتے ہیں۔ ان میں بھی اچھے کو ڈھونڈ لیں، تو وہ بات آپ کو سمجھ نہیں آتی لیکن یہ بات آپ کو سمجھ آتی ہے، کیونکہ یہ دنیاوی چیز ہے، اس میں آپ اچھے کو ڈھونڈ لیتے ہیں۔ بھئی اسی بازار میں ملاوٹ کرنے والے موجود ہیں یا نہیں ہیں؟ لیکن اچھے دکاندار بھی ہیں۔ تو آپ نے ان ملاوٹ کرنے والوں کے لئے بازار چھوڑ دیا؟ جب ان کے لئے بازار نہیں چھوڑا بلکہ بازار جاتے ہیں، اپنی طرف سے کوشش کرتے ہیں کہ جو صحیح ہوں ان سے آپ سودا وغیرہ لیں۔ اسی طریقے سے معاملہ سب کے ساتھ رکھیں ورنہ آپ اپنے آپ کو معذور نہ سمجھیں۔ اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے کہ کس وجہ سے ہو رہا ہے؟

سوال 33:

حضرت جس بات کا اوپر ذکر ہوا، ہے سنا ہے اس خبر کی ذرائع نے خود تردید کر دی ہے کہ وہ جھوٹی تھی۔

جواب:

اس مسئلے میں تو میں کچھ نہیں کہتا کیونکہ اس سے بحث بن جائے گی۔ لوگ کہیں گے ثابت ہے، خواہ مخواہ discussion لمبی ہو جائے گی۔ میں اس کا End result ویسے ہی حاصل کر سکتا ہوں کہ اول تو وہ ملزم ہے، مجرم نہیں ہے۔ مجرم اس وقت ہو گا جب ثابت ہو جائے۔ جہاں تک جرم کا تعلق ہے تو اگر مار پیٹ ہو تو بڑے سے بڑا ڈاکو بھی اقبال جرم کر لیتا ہے، پھر بعد میں عدالت میں مکر جاتا ہے۔ لیکن بہر حال میں اس میں کچھ نہیں کہتا، جب تک وہ ملزم ہے تو میں اس کو ملزم ہی سمجھتا ہوں، مجرم نہیں کہتا۔ اور ملزم کی طرف داری بھی نہیں کرتا۔ اگر ثابت ہو جائے تو میں بھی اس کے خلاف ہوں گا اور زیادہ خلاف ہوں گا۔ لیکن کم از کم اس کی بنیاد پر میں اچھے علماء سے نفرت نہیں کر سکتا یا اس شعبے سے نفرت نہیں کر سکتا۔ اگر آپ علماء کے مخالف ہو گئے تو دین آپ کو کون سکھائے گا؟ شیطان یہی تو کر رہا ہے۔ پھر کیوں وہ شخص اپنے آپ کو محروم کرنا چاہتا ہے۔

علماء مسئلہ بتاتے ہیں، اس کا ان کے ذاتی character سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ جیسے ایک کتاب میں مسئلہ ہوتا ہے تو آپ یہ نہیں دیکھتے کہ کون سے کاغذ پہ لکھا ہوا ہے؟ بلکہ مسئلے کو دیکھیں گے کہ وہ صحیح ہے یا غلط ہے۔ علماء کا تعلق علم کے ساتھ ہوتا ہے، ان کا ذاتی character اللہ پاک کے سامنے ہے، اللہ کے ساتھ ان کا معاملہ ہے کہ جو بھی ان کے ساتھ معاملہ کرے۔ اللہ پاک حکمت کو سب سے زیادہ جانتا ہے۔ مشائخ سے آپ مسئلے نہ معلوم کریں ان کا تعلق تربیت کے ساتھ ہے، آپ یہ دیکھیں کہ کیا وہ تربیت کر سکتے ہیں یا نہیں کر سکتے؟ اگر کر سکتے ہیں تو پھر ان سے علم کا نہ پوچھو کیونکہ علم فرض عین درجے کا جتنا عوام کے اوپر فرض ہے اتنا ہی ان پر بھی فرض ہے، اس سے زیادہ نہیں۔ یہ بھی ایک مسئلہ ہے کہ علماء کو مشائخ کی طرح سمجھتے ہیں۔ اور مشائخ کو علماء کی طرح سمجھتے ہیں۔ اگر دونوں چیزیں ایک میں ہوں گی وہ تو بہت اچھی بات ہے لیکن اگر ایک بھی ہے تو آپ کا واسطہ ان سے اس وقت ایک ہی کام ہے۔ آپ ان سے وہ چیز لے لیں۔

ایک دفعہ مولانا اشرف صاحب بتا رہے تھے کہ میرے پاس ایک شخص آیا تھا تو آپ کا ذکر آیا۔ اس نے کہا: وہ عالم نہیں ہیں۔ میں نے کہا: کیا آپ اس سے بخاری شریف پڑھنا چاہتے ہیں؟ اس نے بخاری شریف پڑھانے کا دعویٰ نہیں کیا ہے یا آپ اس کو بخاری شریف پڑھانا چاہتے ہیں؟ آپ جو کام اس سے لینا چاہتے ہیں تو دیکھو کہ وہ کر سکتا ہے یا نہیں کر سکتا؟ اس سے زیادہ اس سے آپ کوئی توقع نہ کریں۔ چنانچہ practical بات تو یہی ہے کہ اگر عالم ہے تو اس سے علم سیکھو، اگر شیخ ہے تو اس سے تربیت کرواؤ، جن کے ساتھ مناسبت ہو، یہ بھی ضروری ہے۔ علماء میں سے ہزاروں سے آپ استفادہ کر سکتے ہیں لیکن شیخ ایک ہی ہوتا ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے شیخ ایک تھے اور استاد چار ہزار کے لگ بھگ بتائے جاتے ہیں۔ practical سوچ رکھنی چاہیے، خواہ مخواہ تھیوریوں میں انسان اپنے آپ کو confuse نہ کرے۔

سوال 34:

The meditation that is مراقبہ, what you told I am doing

الحمد للہ. Sir, I am doing exactly what you mention. I will write about other routines on your other whatsapp number. I am doing and will be doing ان شاء اللہ whatever you advise me. What I have mentioned again is only مراقبہ for the last month. Sir, I request you for your response again. I will be grateful to you.

جواب:

میں یہ نہیں کہہ رہا کہ کوئی جواب نہیں دوں گا بلکہ صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ جو آپ کو بتایا جائے اس کو اسی طرح کر لو اور درمیان میں جو آپ Time out لینا چاہتی ہیں تو اس کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک مہینے کے لئے آپ نے کہا۔ جیسے رمضان شریف کا مہینہ تو رمضان شریف تو ہے ہی اصلاح کا مہینہ، اگر اس میں آپ اپنی اصلاح نہیں کرنا چاہتیں تو پھر کون سے مہینے میں کریں گی؟ یہ تو نفس کے اوپر control کا مہینہ ہے اور نفس ہی بنیادی مسئلہ ہے۔ اس وقت جو اصلاحی اعمال ہیں وہ زیادہ ضروری ہوتے ہیں۔ میں نے اس پر یہ response دیا ہے کہ آپ اپنی طرف سے راستہ متعین مت کریں کہ اس وقت یہ بہتر ہے اور اُس وقت وہ بہتر ہے بلکہ جو آپ کو بتایا جائے اسی کو کر لیا کریں۔

وَ آخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعالَمِين