اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
آج پیر کا دن ہے اور پیر کے دن ہمارے ہاں تصوف سے متعلق سوالوں کے جوابات دیئے جاتے ہیں۔
سوال 1:
السلام علیکم۔ (یہاں پر جو لکھا ہے ”اِسْلَام علیکم“ یہ غلط ہے۔ بلکہ لکھنا چاہیے السلام علیکم)
شاہ جی الحمد للہ ذکر کے آج 30 دن مکمل ہو گئے ہیں، آگے کے لئے رہنمائی فرمائیں "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ، "اَللہ" 500 مرتبہ اور 4 منٹ کے لئے ذکر محسوس کرنا تھا۔
جواب:
ذکر محسوس کرنے کے بارے میں آپ نے کچھ نہیں بتایا کہ کیسے ہو رہا ہے؟ اس کا بتا دیں، اس کے بعد میں بتاؤں گا۔
سوال 2:
السلام علیکم شیخ
I have been doing mujahida for five minutes to avoid talking. After five minutes, I start to talk with people for one minute. One month is completed doing this. I am also doing مراقبہ on five points and other ذکر which you told me before. But in this month, my feeling is normal compared with the month of رمضان. Please advise me what to do next جزاک اللہ خیر.
جواب:
So you should extend this to 10 minutes instead of 5 minutes. The rest will be the same.
سوال 3:
السلام علیکم شیخ
I have completed doing مراقبہ احدیت this month and last month. I feel doing ذکر and مراقبہ and think it is very much needed. It is very important for me and I feel to change myself sometimes after doing this. I feel I can control myself and if I have some weakness I correct it الحمد للہ. Please advise me for the next جزاک اللہ خیر.
جواب:
So now instead of مراقبہ احدیت, you should do مراقبہ تجلیاتِ افعالیہ which in this case is this that you should think that the فیض of
﴿فَعَّالٌ لِمَّا يُرِيدُ﴾ (البروج: 16)
“That اللہ is doing all the things”. The فیض of that is coming to the heart of رسول اللہ ﷺ and from there to the heart of شیخ and from there to your heart and the rest will be the same ان شاء اللہ.
سوال 4:
السلام علیکم شیخ،
I have completed doing مراقبہ from one to three points each point for 10 minutes and fourth point for 15 minutes this month and the last month. I feel normal. This normal means that I feel more inclusive than before. But شیخ I want to let you know that when I do ذکر on those points, my heart cannot concentrate. Please advise me for next جزاک اللہ خیر.
جواب:
So you should do now at four points 10 minutes and the fifth point which is lying on the upper side between the upper two points which means the center of the upper two points and the tail of the throat, the point which is attached with the rest of the body of the throat. So you should feel اللہ اللہ on this fifth point for 15 minutes and at the rest of the points, you should feel it for 10 minutes ان شاء اللہ.
سوال 5:
Old lady has been doing مراقبہ of فیضِ کعبہ for four months already. The feeling was good and also my health is better. Doing مراقبہ is very important and good for me جزاک اللہ.
جواب:
So now, she should think when she is offering صلوٰۃ that she is standing before اللہ سبحانہ تعالیٰ and her whole body is prostrating before اللہ سبحانہ تعالیٰ. So this, at least for two رکعت, she should do this.
سوال 6:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت صاحب لاہور سے فلاں بات کر رہا ہوں۔ عرض یہ ہے کہ میری ایک 3 سال کی بیٹی ہے۔ میں اپنی اہلیہ کے ساتھ الگ گھر میں رہتا ہوں۔ کئی بار بیٹی کو اپنے والدین کے گھر لے جاتا ہوں۔ اکثر اس موقع پر میرا اہلیہ سے جھگڑا ہو جاتا ہے، جس کی وجہ میری بیٹی کے کپڑوں کی نوعیت ہوتی ہے۔ میرا کہنا یہ ہوتا ہے کہ بچی کو پورے بازو والے کپڑے پہناؤ اور پوری شلوار یا فراک جس سے ٹانگیں ٹخنوں تک ڈھک جائیں، وہ پہناؤ۔ جبکہ بیوی کا کہنا یہ ہوتا ہے کہ ابھی بچی ہے، بڑے ہو کر اس نے پورے کپڑے پہننے ہیں اور برقع بھی پہننا ہے، ساری زندگی۔ ابھی تو اس کو sleeveless اور گھٹنوں تک کپڑے پہننے دو۔ میں عموماً تب کپڑوں کے پورا ہونے پر اتنا اصرار نہیں کرتا جب والدین کے گھر کے علاوہ کہیں اور جانا ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ اگر میں والدین کے گھر بچی کو پورے کپڑے پہنا کر لے جاؤں گا تو انہیں اچھا لگے گا اور آدھے بازو والے اور گھٹنوں تک کپڑے پہنا کے لے جاؤں گا تو انہیں نا مناسب لگے گا۔ اس بات کو لے کر میرے اور اہلیہ کے درمیان کئی بار اچھا خاصا جھگڑا ہو چکا ہے۔ حضرت از راہِ کرم رہنمائی فرمائیں کہ چھوٹی بچی کے کپڑے پہننے کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ اور میرا رویہ اس معاملے میں اپنی بچی کے ساتھ اور گھر والوں کے ساتھ کیسا ہونا چاہیے؟
اہلیہ کا کہنا یہ ہوتا ہے کہ اس بچی کو وہاں پورے کپڑے پہنا کر لے جانا، یہ تمہاری ذاتی سوچ نہیں ہے۔ یہ تمہارے والدین اور بہن بھائیوں کی سوچ ہے جو انہوں نے تمہارے دماغ میں ڈال دی ہے ورنہ وہ خود تو اپنے بچوں کو ادھورے ادھورے کپڑے پہناتے ہیں، مگر تم ہی ایسا سوچتے ہو کہ پورے کپڑے نہیں پہنا کے لے جاؤں گا تو غیر مناسب ہے۔ دوسروں کی سوچ پہ چلنا چھوڑ دو، اپنی ذاتی سوچ پہ چلو۔ میں کہتا ہوں کہ یہ بھی تو میری ذاتی سوچ ہی ہو گی کہ میں نے کسی کے معاملے میں فلاں کی سوچ اپنائی ہے۔ زیادہ طویل message کے لئے بے حد معذرت اور غلطی اور گستاخی کے لئے معذرت خواہ ہوں۔
جواب:
اگرچہ یہ آپ لوگوں کی ایک Family problem ہے، ذاتی مسئلہ ہے۔ لیکن میں اس کو discuss اس لئے کر رہا ہوں تا کہ باقی لوگ بھی اگر اس سے فائدہ اٹھانا چاہیں تو اٹھا لیں۔ اصل میں مجھے نہیں معلوم کہ آپ کے گھر والی کا کسی کے ساتھ تعلق ہے یا نہیں ہے۔ اگر ہو تو فیصلہ اسی پہ چھوڑ دیں، بجائے اس کے کہ آپ لوگ آپس میں لڑیں۔ اس کے بارے میں مجھے اطلاع کر دیں کہ اس کا کسی کے ساتھ روحانی تعلق ہے یا نہیں ہے؟ اصل میں شیطان میاں بیوی کے درمیان دراڑ ڈالتا ہے اور یہ اس کا سب سے زیادہ محبوب مشغلہ ہے۔ ہمیں ایسا موقع نہیں دینا چاہیے، یہ ساری باتیں ذرا بہتر طریقے سے حل کی جا سکتی ہیں۔ اس کے لئے سب سے پہلے آپ مجھے وہ بتائیں کہ ان کا کسی کے ساتھ اصلاح کا تعلق ہے یا نہیں ہے؟ کیونکہ میرا جواب اسی پر منحصر ہو گا۔
سوال 7:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی فلاں! امید ہے کہ آپ خیریت سے ہیں۔ اللہ پاک آپ کو صحت عطا فرمائے اور آپ کا سایہ ہم پر قائم رکھے۔ حضرت جی دیر سے آپ کو احوال بھیجنے کے لئے معافی چاہتی ہوں۔ حضرت جی 10، 10 منٹ مراقبہ روح اور قلب اور 15 منٹ مراقبۂ سر کر رہی ہوں۔ اس میں الحمد للہ مرتکز ہو رہی ہوں۔ فراغت میں زیادہ تر کوشش کرتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتی رہوں۔ رمضان کے آخری دنوں میں محنت نہ ہو سکی۔ ذکر جاری رہا لیکن قرآن پاک کی تلاوت نہ کر سکی۔ job اور بخار کی وجہ سے عشاء کی نماز کے بعد غنودگی طاری ہو جاتی تھی۔ میرے بچوں کی اصلاح کے لئے دعا فرمائیں، آپ کی دعاؤں کی طلب گار ہوں۔
جواب:
مجھے ذرا تفصیل بھی بتا دیں کہ ہر point کے اوپر کیسا ہو رہا ہے؟ اور تین points یعنی قلب، روح اور سر ان پہ تو 10، 10 منٹ کریں اور لطیفۂ خفی کے اوپر 15 منٹ شروع فرما لیں۔
سوال 8:
السلام علیکم۔ آپ نے ایک ماہ کے لئے جو تسبیح ذکر کے لئے فرمائی تھی، اس مہینے کی 2 تاریخ کو، وہ مکمل ہو گئی ہے۔ براہِ مہربانی آگے کی رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار یہ عمر بھر کے لئے آپ کا ثوابی ذکر ہو گا یعنی "سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلهِ وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَر وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ" درود شریف اور استغفار 100، 100 دفعہ۔ اور علاجی ذکر "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 200 مرتبہ، "حَق" 200 مرتبہ اور "اَللہ" 100 مرتبہ ہو گا۔
سوال 9:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی میں فلاں جگہ سے بات کر رہا ہوں جہلم سے حضرت جی مجھ میں ایک مسئلہ ہے کہ سستی بہت کرتا ہوں ہر کام میں اور سوتا بھی بہت ہوں میرا دل کرتا ہے کل کا دن آج سے بہتر کروں لیکن سستی کی وجہ سے نہیں کر سکتا اور فجر کی نماز کے بعد فوراً سو جاتا ہوں بہت late اٹھتا ہوں اور کوئی بھی چیز یاد کرنے میں مشکل ہوتی ہے اور اگر یاد ہو جائے تو جلدی بھول جاتا ہوں اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
اگر کوئی Medical problem ہے تو آپ ڈاکٹر کے ساتھ discuss کریں۔ باقی سستی کا علاج چستی ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ آپ ہر چیز time table کے مطابق کریں۔ timetable اپنے اوپر نافذ کر لیں کہ آپ 7 گھنٹے سے زیادہ نہ سوئیں۔ مثال کے طور پر اگر 4 گھنٹے رات کو سوئے ہیں تو 3 گھنٹے دن کو سوئیں تاکہ 7 گھنٹے پورے ہو جائیں۔ اس کے لئے alarm لگا دیں اور ہر حالت میں اٹھنے کی کوشش کریں۔ کوئی آپ کو ہر وقت نہیں اٹھائے گا۔ خود اٹھنا سیکھیں۔
سوال 10:
السلام علیکم حضرت جی آپ نے مجھے اس مسئلے کا message کرنے کا فرمایا تھا کہ آپ نے مزید کسی عالم سے پوچھنے کا فرمایا تھا۔
جواب:
ٹھیک ہے، ان شاء اللہ میں آپ کو جواب دے دوں گا۔
سوال 11:
السلام علیکم حضرت جی میرے 20 منٹ کے مراقبے کا مہینہ پورا ہو گیا ہے اور دل میں ابھی تک اللہ اللہ محسوس نہیں ہوتا۔ آگے میرے لئے کیا حکم ہے؟ دوسرا یہ ہے کہ میرے ساتھ گھر میں نا محرم ہے، اس سے ضرورت کے تحت بات بھی کرنی پڑتی ہے۔ اس وقت مجھ سے نظروں کا تبادلہ ہو جاتا ہے۔ میں اپنی نظر بچا نہیں پاتی۔ اس بارے میں میرے لئے کیا حکم ہے؟ اور میرے لئے شرعی پردے کی توفیق کی دعا کیجئے۔ حضرت جی کوتاہیوں پر معافی کی طلب گار ہوں۔
جواب:
اگر مراقبہ نہیں ہو رہا تو پھر آپ اس کے ساتھ 1000 مرتبہ اللہ اللہ زبان سے کریں۔ یعنی ذکرِ لسانی لیکن خفی کہ اس کی آواز کوئی اور نہ سنے، صرف آپ سنیں گی۔ اللہ اللہ 1000 مرتبہ کرنے کے بعد پھر آپ 20 منٹ یہ تصور کریں کہ وہی جو میں زبان سے اللہ اللہ کر رہی تھی وہ اب دل کر رہا ہے۔ باقی یہ ہے کہ اگر آپ گھونگھٹ یا کپڑا ڈال لیں تو بضرورت بات کر سکتی ہیں۔ اگر آپ کی آنکھوں کے اوپر گھونگھٹ ڈلا ہو گا تو پھر اس کے بعد آپ کی نظریں نہیں ملیں گی۔ ان شاء اللہ۔
سوال 12:
حضرت جی میرا دوسرا ذکر جو ایک ماہ کا، میں نے مکمل کر لیا ہے۔ اب آگے کیا کروں؟
جواب:
اب آپ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار عمر بھر کے لئے کریں اور "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 200 مرتبہ، "حَق" 200 مرتبہ اور "اَللہ" 100 مرتبہ۔ یہ آپ ایک مہینے کے لئے شروع فرما لیں۔
سوال 13:
ہم میں روح ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي﴾ (الحجر: 29) ”اور اُس میں اپنی روح پھونک دُوں“۔ اور اگر سالک اس کا ادراک کرے کہ قلب میں روح ہے اور اسے زخمی نہیں کرنا کہ قلب میں اللہ ہے اور روح امر ربی ہے۔ جیسے فرمایا گیا: ﴿قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي﴾ (الاسراء: 85) تو یہ احساس کیسے ہو گا؟ کیا اس کی اجازت ہوتی ہے؟
جواب:
اصل میں فلسفیانہ سوالوں سے بچنا چاہیے۔ یہ بات سمجھنا کافی آسان ہے۔ جیسے مثال کے طور پر ہم کہتے ہیں کہ میں نے فلاں چیز میں اپنی چیز رکھ دی۔ تو اپنی اضافت کے لئے بھی ہوتا ہے، یعنی وہ اس کا اپنا حصہ ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ جیسے میں کہتا ہوں کہ میں نے اپنا ہاتھ اس میں رکھ دیا۔ یہ تو اپنے جسم کا حصہ ہو گیا۔ لیکن اگر میں کہوں میں نے اپنا کپڑا اس میں رکھ دیا۔ تو کپڑا میری ذات کا حصہ نہیں ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ روح کو زخمی نہیں کرنا کیونکہ روحانیت روح سے ہے۔ اور روحانیت کو زخمی کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انسان اللہ سے دور ہو جائے اور جسم کے قریب ہو جائے۔ یعنی جسمانی چیزوں کے قریب ہو جائے اور روحانیت سے دور ہو جائے۔ حالانکہ نہیں کرنا۔ ایسے گناہ سے بچنا ہے۔
اور قلب میں اللہ ہے۔ یہ ذرا سمجھنے کی بات ہے۔ اللہ کی ذات چونکہ وراء الوراء ہے اور اس میں صرف اور صرف اللہ جل شانہ کے قرب کا احساس موجود ہے، اس کو ہم اس معنی میں کہہ دیں تو یہ زیادہ بہتر ہے تا کہ کوئی فلسفیانہ بحث نہ چھڑ جائے اور کوئی ایسی بات ہمارے دل میں نہ آئے، جس سے ہمارے عقائد پہ اثر پڑتا ہو۔
سوال 13:
تمام اعمال اور اعمالِ صالح میں جسمانی اور ذہنی کمزوری مخل ہے۔ کیا اللہ کی رضا کے شوق و احساس سے توانائی اور امید لینا ٹھیک ہے؟
جواب:
بالکل صحیح ہے۔ جذب اسی کو کہتے ہیں۔ جذب توانائی ہوتی ہے اور انسان اس کے ذریعے سے عمل کر سکتا ہے۔
سوال 14:
مباحات میں نفس اور شیطان بہت مبتلا کر رہا ہے۔ خصوصاً شیطان کی طرف سے تعجیل اور نفس کی طرف سے مستقل مزے کی طلب بہت زیادہ ہے اور اس شیطانی عجلت اور نفسانی مزے میں دن گزر جاتے ہیں۔ شام کو تھک کر بیٹھ کر افسوس ہوتا ہے کہ دن بھر اللہ تعالیٰ کی یاد نہیں آئی۔ اس شام کی حالت کو دن پر کیسے حاوی کریں کہ شروع دن سے شام تک عجلت اور مزہ نہ ہو۔
جواب:
اس بات پر شکر کریں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو شام کے وقت یہ احساس دلا دیتا ہے اور آپ اس پر استغفار کر لیتے ہیں۔ اور اللہ پاک آپ کو رجوع نصیب فرماتے ہیں۔ شکر سے چونکہ نعمت بڑھتی ہے تو ان شاء اللہ العزیز ہوتے ہوتے آپ کو دن کی ابتدا میں بھی یہ چیز نصیب ہو جائے گی۔
سوال 15:
کبھی کبھی تھوڑی دیر کے لئے صرف اللہ اللہ کرنے کا دل کرتا ہے۔ اس کی وجہ خالق و مربی کی یاد کرنا ہوتا ہے۔ کیا اس طرح کبھی کبھی کرنے کی اجازت ہوتی ہے؟ نیز اگر اجازت نہیں ہوتی ہے تو شوق کا کیا کریں؟
جواب:
بالکل اجازت ہے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اللہ اللہ کیا جا سکتا ہے۔
سوال 16:
میری زندگی میں کچھ حقوق اللہ ہیں اور کچھ بیوی، بچے، نوکری حقوق العباد، کچھ نفس اور شیطان کا پھسلاوا۔ اور کچھ توبہ اِلَی اللہِ اور استغفار۔ بظاہر کبائر نہیں ہیں الحمد للہ۔ ان حالات میں اللہ کی رضا کی طلب، دائمی سوچ کیسی ہے؟ اللہ کی رضا کے لئے اعمال کی دائمی سوچ کیسی ہے؟ کیا اس کی اجازت ہے؟
جواب:
کیوں نہیں ہے؟ ہم تو ساری زندگی ایک ایک لمحہ اللہ پاک کی رضا کی طلب میں گزارنا چاہتے ہیں۔ یہ تو بہت ضروری ہے۔
سوال 17:
میری زندگی میں توانائی اور motivation کی کمی ہو جاتی ہے یا کچھ anxiety, depression ہو جاتا ہے۔ اس کے تدارک کے لئے میرے ذہن میں دو تین طریقے آتے ہیں۔
نمبر 1: روح سے توانائی لینا، یعنی طمانیت لینا۔
جواب:
ذکر کے ذریعے سے آپ کہہ سکتے ہیں، جذب کے ذریعے سے کہہ سکتے ہیں یا اللہ کی رضا کے لئے اعمال کرنا، اس سے توانائی لینا۔ یہ نیت ہے۔ "إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ" (البخاری، حدیث نمبر: 1) بہت ضروری ہے۔ یہ توانائی نہیں بلکہ یہ صحیح direction ہے۔
2: کھانا، چائے، کافی، گپ شپ، لوگوں کو فون کرنا، چلنا پھرنا، youtube پہ کچھ وقت لگانا۔
جواب:
ضرورت کے درجے میں کھانا، چائے، کافی یہ جائز ہے۔ مباحات میں سے ہے۔ اور گپ شپ میں حدود سے نہیں نکلنا چاہیے۔ لوگوں کو بلا وجہ فون نہیں کرنا چاہیے۔ اور چلنے پھرنے میں اگر تفریح کی نیت ہو تو جتنے سے فائدہ ہوتا ہے وہ ٹھیک ہے اور جتنے سے نقصان ہوتا ہے اس سے بچنا ہے۔ Youtube پر کچھ وقت لگانے سے اگر اچھی چیزیں آپ نے پڑھنی ہیں یا سننی ہیں تو ٹھیک ہے، لیکن videos وغیرہ نہ دیکھیں۔
سوال 18:
لفظ سبحان کی سمجھ آ جاتی ہے کہ ﴿سُبْحٰنَ اللهِ عَمَّا یَصِفُوْنَۙ﴾ (الصٰفٰت: 159) ﴿سُبْحٰنَ اللهِ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ﴾ (الحشر: 23)۔ مگر لفظ حمد کی سمجھ نہیں آتی، ذہن میں کوئی توجہ نہیں بنتی۔ مدح کا سوچ کر کچھ ذہن بنتا ہے مگر لفظ حمد کے ساتھ توجہ بن نہیں پا رہی۔
جواب:
یوں کہہ سکتے ہیں کہ حمد و ثنا یہ ایک ہی لفظ کے ساتھ آتا ہے۔ اللہ جل شانہ کی تعریف کے جو الفاظ ہیں انسان وہ ادا کرتے ہیں۔ اور الحمد، مثال کے طور پر آپ کسی چیز کو اچھا کہہ دیں تو یہ اس کی تعریف ہے۔ ظاہر ہے کہ جتنی اچھی صفات ہیں وہ سب اللہ کی ہیں۔ جیسے اسماء صفات سے بنتے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے کہ اللہ پاک کے لئے سارے اچھے نام۔ اس کا مطلب ہے کہ ساری اچھی صفات اللہ تعالیٰ کی ہیں۔ تو جو بھی اچھی چیز ہے وہ اللہ پاک کے ساتھ ہے۔ اس وجہ سے الحمد کا فرمایا گیا کہ تعریف اگر کسی کی ہے تو وہ اللہ کے لئے۔
سوال 19:
آپ نے بیانات میں نماز بنانے پر زور ڈالا ہے۔ میرا جسم اور ذہن کھڑے ہوتے ہوئے توجہ نہیں بنا پاتے، کیونکہ مجھے کھڑا ہونا بھی ایک کام لگتا ہے کمزوری کی وجہ سے۔ یہی حالت میرے رکوع، سجدے کی ہے کہ جسم اور کمر وغیرہ stretch اور کھچا کھچا ہوتا ہے اور توجہ نہیں بنتی۔
جواب:
دیکھیں اگر کسی جسمانی کمزوری کی وجہ سے توجہ میں کمی ہے تو وہ کوئی ایسی بات نہیں ہے بلکہ ایک شرعی عذر ہے۔ البتہ اس کمزوری سے انسان اپنے عجز کو محسوس کر لے اور اللہ پاک کے سامنے اس عجز کو پیش کر لے تو یہ بھی ایک توجہ بن جاتی ہے۔
سوال 20:
میں لیٹ کر ہی دفتر کا کام بھی اکثر کرتا ہوں، لیٹ کر ہی آرام سے ہوتا ہے۔ لہٰذا میں نے لیٹ کر ذہن سے نفلی نماز پوری پڑھی ہے۔ صرف تھوڑا سا سر قبلہ کی طرف کر کے پوری نماز لیٹ کر ہی ذہن سے پڑھی۔ بہت اچھی رہی۔
جواب:
یہ آپ کا طریقہ ٹھیک نہیں ہے۔ آپ لیٹ کر ذکر کر لیا کریں، اس میں کوئی بات نہیں۔ باقی نفلی نماز آپ اگر بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں تو بیٹھ کر پڑھیں۔ اشارے سے پڑھ لیں کیونکہ بیٹھ کر پڑھنے میں اجازت ہے۔ اس کا آدھا ثواب ملتا ہے، لیکن بیٹھ کر نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ آلتی پالتی بیٹھ کر بھی آپ پڑھ سکتے ہیں۔ اگر کمزوری ہو تو ٹیک لگا کر بھی پڑھی جا سکتی ہے۔ یہ نفلی نمازوں میں گنجائش ہے۔ لیکن فرض نماز کھڑے ہو کر پڑھنا چاہیے۔ اِلَّا یہ کہ بہت ہی زیادہ عذر ہو۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ نفلی نماز بھی اسی طرح کر لو اور اشارے والی نماز بہت ہی شرعاً معذور جو کہ اٹھ بھی نہیں سکتے ہوں، ان کے لئے یہ والی نماز ہوتی ہے۔
سوال 21:
حضرت سلسلہ نقشبندیہ میں، میں نے پڑھا ہے حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں کہ ان کے شیخ امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ ہیں، لیکن امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ 10 سال بعد پیدا ہوئے ہیں۔ یہ بات سمجھ نہیں آئی۔
جواب:
اصل میں بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کو ان سے نسبت ہے۔ جیسے اویسی نسبت کسی کے ساتھ بھی ہو سکتی ہے، پیدائش سے پہلے بھی ہو سکتی ہے۔ لیکن جو دوسری نسبت ہے کہ دونوں زندہ ہوں تو پھر وہ اس وقت ہو گی۔ ان کا پھر کوئی اور شیخ ہو گا جس سے ان کو نسبت حاصل ہو چکی ہو گی۔ اور بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ اویسی نسبت ہو گی۔
سوال 22:
اور حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ نے خواب میں اللہ پاک کو دیکھا تھا؟
جواب:
اللہ پاک کا دیدار مثالی طور پر کیا ہے، حقیقی طور پہ نہیں۔
سوال 23:
اور انہوں نے نفس کو مار ڈالنے کا کہا ہے، کیا نفس کو مکمل طور پر مارا جا سکتا ہے؟
جواب:
نفس کو مارنے کا حکم نہیں ہے بلکہ یہ الفاظ ہیں "دَعْ نَفْسَكَ وَ تَعَال" ”اپنے نفس کو چھوڑ دو اور میرے پاس آ جاؤ“ یعنی نفس کی بات نہ مانو۔ یہ تو ہر ایک کر سکتا ہے۔ نفس کو مارنے کا حکم نہیں کیونکہ نفس ہم خود ہیں۔ نفس کو مارنا یعنی خود کو مارنا، یہ تو خود کشی ہے اور خود کشی نا جائز ہے۔
سوال 24:
﴿ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ﴾ (البقرۃ: 2) حضرت کچھ ایسے واقعات ہوئے ہیں کہ scientist جو غیر مسلم تھے وہ بھی مسلمان ہوئے ہیں۔ قرآن پاک کی ایک آیت کی وجہ سے۔ حالانکہ ان میں تقوٰی نہیں تھا۔
جواب:
اصل میں مسلمان ہونا اور بات ہے اور مسلمان ہونے کے بعد ہدایت لینا اور بات ہے۔ ان دونوں میں فرق ہے۔ مسلمان تو آدمی کسی بھی چیز کی وجہ ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر کسی اچھی بات سے مسلمان ہو، قرآن پاک کی کسی آیت سے مسلمان ہو، کوئی مصیبت آ جائے جس کی وجہ سے ڈر جائے اور مسلمان ہو جائے۔ اس کے بعد پھر ہدایت لینا ہو گی۔ قرآن سے ہدایت لے گا تو وہ تقویٰ ہے۔ لیکن اسی میں تقویٰ کی definition بھی موجود ہے اور وہ یہ ہے ﴿اَلَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ﴾ (البقرۃ: 3) یعنی وہ شخص جو کہ غیب پر ایمان رکھتا ہو۔ اگر غیب پر ایمان نہیں رکھتا ہو تو قرآن سے ہدایت لے سکتا ہے؟ بس یہی بات ہے۔
سوال 25:
﴿إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَ إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ﴾ (الفاتحة: 5) ”ہم تیری عبادت کرتے ہیں اور ہم تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں“ لیکن کچھ لوگ جیسے کہ یا علی مدد کہتے ہیں یا لال شہباز قلندر کہتے ہیں۔
جواب:
غلط کرتے ہیں اور جو غلط کرتے ہیں ان کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں۔ ہم نبی پاک ﷺ پر ایمان لائے ہیں۔ بس ان کی باتیں کرو۔ باقی لوگوں کی باتیں چھوڑو۔ ہم اللہ کے بندے ہیں، حضور ﷺ کے امتی ہیں۔ باقی درمیان کے سارے links ہیں۔ کڑی کڑی کے ساتھ ملی ہو پھر بات ٹھیک ہے، لیکن درمیان میں کہیں کڑی miss ہو جائے تو ان پہ تو اثر نہیں پڑتا لیکن ہم محروم ہو گئے۔
سوال 26:
اعلی حضرت بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ پہ کفر کا فتویٰ کیوں لگایا؟ ان کے مرشد خود قادری سلسلہ کے تھے۔
جواب:
در اصل علمائے کرام کی باتوں کے بارے میں ہم اس وقت discuss نہیں کریں گے۔ البتہ انہوں نے اگر واقعی کفر کا فتویٰ لگایا ہے تو کفر کا فتویٰ عام شخص پر بھی نہیں لگانا چاہیے کیونکہ حدیث شریف میں موجود ہے کہ اگر کسی کو آپ کافر کہتے ہیں تو یا وہ کافر ہو گا اور اگر وہ نہیں تو کفر آپ کے اوپر لوٹ آئے گا۔ یہ بہت خطرناک بات ہے۔ اگر یہ ثابت ہو گیا تو ان کے لئے بڑی خطرناک بات ہو جائے گی۔ ہم ان کے لئے ذرا حسن ظن کا معاملہ کر کے اس بات کو ویسے ہی چھوڑ دیتے ہیں کہ ممکن ہے لوگوں نے ایسا سمجھا ہو، لہٰذا اتنی باریک بات تک ہم نہیں جاتے کیونکہ کفر بہت آ گے کی بات ہے۔ ہم نہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو کافر کہہ سکتے ہیں اور نہ ان کو کافر کہہ سکتے ہیں کیونکہ کفر والا معاملہ سخت ہے۔ یعنی اگر وہ کافر نہیں ہیں تو پھر کفر ہمارے اوپر آ جائے گا۔ چنانچہ اس مسئلے میں ہم تاویل سے کام لیں گے اور ہم کہیں گے کہ انہوں نے پوری بات نہیں سمجھی یا کوئی اور ایسی بات ہو گئی کہ ان کے الفاظ کو غلط معنی پہنائے گئے، لیکن یہ ہم ضرور کہتے ہیں کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے ولی اللہ تھے اور کتابوں میں ان کے ساتھ جو باتیں شامل کی گئیں ہیں وہ بالکل ایسی ہیں جو کہ عام بچے کو بھی سمجھ میں آ سکتی ہیں۔ یہ بات اس طرح ہوئی کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ایک مرید تھے، انہوں نے خواب دیکھا کہ میری زبان سے بار بار نکلتا ہے "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ اَشرَف رَسُولُ اللہ"، میں بار بار اپنی زبان کو روکتا ہوں کہ یہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ پھر بھی میری زبان سے یہی نکلتا ہے۔ انہوں نے یہ خواب حضرت تھانوی رحمۃ اللہ کو لکھ بھیجا۔ حضرت نے جواب میں اس کی تعبیر بتائی، جیسا کہ خواب کی تعبیر ہوتی ہے۔ خواب میں کچھ نظر آتا ہے، تعبیر کچھ اور ہوتی ہے۔ تو حضرت نے تعبیر دی کہ جس کے بارے میں تم سمجھتے ہو کہ اشرف، تو ان کا متبع سنت ہونا اس کی تعبیر ہے۔ اور اس کے ذریعے سے آپ کو آپ ﷺ کی اتباع کی توفیق ہو رہی ہے۔ اب یہ بہت اچھی تعبیر ہو گئی۔ اس میں انہوں نے اپنے آپ کو رسول نہیں ٹھہرایا۔ تو اس پہ کفر کا فتویٰ لگایا جا سکتا ہے؟ ہرگز نہیں لگایا جا سکتا۔
کفر کا فتویٰ لگانے والوں کو ایک عالم نے کہا کہ اگر تم لوگ یہ سمجھتے ہو کہ خواب کی وجہ سے بھی کوئی ایسی بات ہو سکتی ہے حقیقت میں۔ تو پھر یہ جو اعلیٰ حضرت نے خود کہا ہے کہ فلاں صاحب نے کہا تھا کہ فلاں بزرگ جو فوت ہوئے تھے تو ان کے جنازے میں آپ ﷺ بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ الحمد للہ وہ جنازہ میں نے پڑھایا تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے حضور ﷺ کو نماز پڑھائی تھی؟ یہ تو اس سے بڑی سخت بات ہے۔ تو یہ باتیں ہم علماء کے لئے چھوڑ دیتے ہیں۔
سوال 27:
حضرت بخاری شریف کی کچھ ضعیف روایتیں بھی ہیں، جس طرح باغِ فدک کے بارے میں لکھا تھا کہ بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس بارے میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ناراض تھیں۔
جواب:
در اصل صحابہ کرام کے مشاجرات پورا ایک chapter ہے۔ مشاجراتِ صحابہ میں یہ ہوتا ہے کہ انہوں نے بڑے اخلاص کے ساتھ آپس میں اختلاف کیا، لیکن جب وہ مسئلہ سمجھ جاتے تو مل کر اس معاملے کو صاف کر لیتے اور پھر کوئی مسئلہ نہ رہتا۔ جیسے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ ﷺ کے چچا تھے۔ ان کے گھر کے اوپر ایک پرنالہ مسجد نبوی کے نمازیوں کے لئے مسئلہ بن رہا تھا۔ یعنی اس کا پانی ان کے کپڑے پہ گرتا تھا۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ پرنالہ اتروا دیا۔ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس وقت موجود نہیں تھے۔ جب وہ تشریف لے آئے اور ان کو پتا چلا کہ پرنالہ اتارا ہے تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گئے اور کہا حضرت یہ پرنالہ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے لگایا تھا۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے گھبرا گئے اور کہا کہ آئیں میرے ساتھ۔ وہ پرنالہ لے کر ان سے کہا کہ اب آپ میرے کندھے پہ چڑھ کے خود لگائیں گے۔ یہ انہوں نے ایک Disciplinary action لے تھا۔ لیکن جب ان کو پتا چل گیا کہ آپ ﷺ کی نسبت ہے، لہٰذا بات ختم ہو گئی۔ اور پھر سب کچھ واپس اسی طرح ہو گیا۔ اسی طریقے سے باغِ فدک اور میراث والی جو بات ہے، تو انبیاء کی میراث علم ہوتا ہے، دنیاوی چیزیں نہیں ہوتیں۔ اور صحابۂ کرام کے درمیان میں اس وقت دین کی تدوین ہو رہی تھی۔ سب چیزیں develop ہو رہی تھیں۔ ہمارے پاس تو final دین concluded form میں آیا ہے۔ ان کے ہاں با قاعدہ Development form میں آ رہا تھا۔ بہت ساری باتوں میں صحابہ کا آپس میں اختلاف ہوتا تھا کہ ایک ایک طرح سمجھتا تھا دوسرا دوسری طرح۔ بعد میں ایک عمومی سوچ develop ہو گئی جس کو اجماع کہتے ہیں۔ تو اس میں پھر compromises ہو گئے۔ چنانچہ آپ ﷺ کی میراث اگر چیزیں ہیں تو کیا صرف اولاد کے پاس جائیں گی یا کچھ اور بھی میراث والے ہیں؟ جیسے ازواج مطہرات تھیں۔ ان کو حصہ ملنا تھا یا نہیں ملنا تھا؟ ان کو بھی ملنا تھا۔ ان میں ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی تھیں۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی تھیں کیا ان کو دی تھی میراث؟ جب ان کو نہیں دی تو اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے بالکل صحیح بنیادوں پہ اس کا فیصلہ کیا۔ بس ختم ہو گئی بات۔ سارے مسئلے ختم ہو چکے تھے، لیکن جن لوگوں نے اس کو maintain رکھنا ہے اپنی شرارت کے Point of view سے تو انہوں نے اس کو باقی رکھا۔ جس کو اپنی مجلسوں کی زینت بناتے ہیں۔ ہمارے لئے تینوں گروہ اچھے ہیں۔ اہلِ بیت، امہات المومنین اور عام صحابہ ہم سب کے ما شاء اللہ ماننے والے ہیں، اتباع کرنے والے ہیں۔
سوال 28:
حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی مسواک والی کرامت تھی۔ انہوں نے اس میں کہا تھا کہ میں اگر چاہوں تو پورے ہندوستان کے مردے زندہ کر دوں۔ کیا یہ ٹھیک ہے؟
جواب:
کرامت ولی کا فعل نہیں ہوتا بلکہ اللہ کا فعل ہوتا ہے۔ اس کو صرف ولی کے ہاتھ پہ ظاہر کر دیا جاتا ہے۔ اسی طریقے سے معجزہ بھی اللہ کا فعل ہوتا ہے، صرف نبی کے ہاتھ پہ ظاہر کر دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تو سب کچھ کر سکتے ہیں۔ اگر اللہ پاک مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ذریعے سے مردے زندہ کروا دے تو اس میں کون سا مشکل کام تھا اللہ کے لئے؟ لیکن اصل میں انہوں نے اس بات کو جس چیز کے لئے ثابت کیا ہے وہ ہمارے لئے بہت اہم بات ہے۔ اور وہ شرعی بات ہے کہ کرامت کا کوئی مکلف نہیں ہے بلکہ عمل کا مکلف ہے۔ تو مسواک ایک سنت ہے جس کے ہم مکلف ہیں۔ جس پر ایک اجر ہے۔ کرامت پر کوئی اجر نہیں ہے بلکہ عمل پر اجر ہے۔ حضرت نے یہ بات سمجھائی کہ یہ مسواک کا عمل اس سے زیادہ افضل ہے۔ بس ٹھیک ہے، اس سے اچھی اچھی بات اور کیا ہو سکتی ہے؟
سوال 29:
حضرت میں نے خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کا شجرہ پڑھا ہے۔ ہمارے اہل سنت کے نزدیک امام حسن عسکری کی اولاد بھی تھی۔ اہل تشیع یہ کہتے ہیں کہ بارہویں امام، امام مہدی علیہ السلام ہیں۔ کو (ہاں ہاں) تو خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے شجرے میں وہ امام مہدی کی اولاد آتے ہیں۔ (امام مہدی علیہ السلام کی اولاد میں آتا ہے کیا مطلب؟) ان کے شجرے میں کوئی امام مہدی ہیں۔ (نہیں نہیں وہ اور حسن ہو گا۔ اصل میں اس وقت تو حسن عسکری کا وجود ہی نہیں تھا، وہ اور امام ہو گا) اس کے علاوہ یہ پنجو بابا رحمۃ اللہ علیہ یا اخوند دین، شیخ آفندی رحمۃ اللہ علیہ پشاور میں۔ ان کا بھی امام مہدی سے related آتا ہے؟
جواب:
اہل و سنت و الجماعت کا عقیدہ ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کا ظہور ابھی نہیں ہوا۔ تو یہ شخص کوئی اور ہو گا۔ شاید آپ کو سمجھ نہیں آئی ہو گی۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ خود ان کے آباؤ اجداد سب اہلِ سنت تھے۔ شیعہ نہیں تھے۔ اور اہل سنت کا عقیدہ یہ ہے کہ امام مہدی علیہ السلام بعد میں آئیں گے۔
سوالوں کے جواب دینا ہمارے شیخ مولانا اشرف صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی کرامت ہے۔ یہ سب جو چل رہا ہے، یہ ان کی کرامت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو چلایا ہوا ہے کیونکہ حضرت کا طریقہ یہ تھا کہ بیان وغیرہ بہت کم کرتے تھے، لیکن ہر روز سوالوں کے جوابات دیتے تھے اور سوالوں کے جوابات میں بہت کچھ کہہ جاتے تھے۔ بعض دفعہ ایک سوال کے جواب میں پورا بیان ہو جاتا تھا۔ یعنی عصر سے لے کے مغرب تک۔ ہم ہر روز تو سوالوں کے جوابات نہیں دیتے لیکن ایک دن دیتے ہیں۔
مفتی زر ولی خان صاحب ہم عمر بھی تھے اور دوست بھی تھے اور گپ شپ بھی تھی۔ فوت ہونے کے چند دن بعد میں نے خواب میں دیکھے۔ مجھ سے مسکرا کے فرماتے ہیں یہ جو آپ سوالوں کے جوابات دے رہے ہیں یہ اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔ اس کا مطلب یہ چیزیں بہت مفید ہیں الحمد للہ۔
سوال 30:
محترم شاہ صاحب السلام علیکم اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اور آپ کی دعاؤں سے ہم سب خیریت سے ہیں۔ شاہ صاحب میرا ذکر "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200، مرتبہ "اِلَّا اللہ" 400، مرتبہ "اللہُ اللہ" 600 مرتبہ اور "اللہ اللہ" 3500 بار ہے۔ آپ کی ہدایت کے مطابق اس کو کم سے کم 30 دن مسلسل کرنا تھا۔ الحمد للہ یہ ذکر کرتے ہوئے 30 دن سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے۔ مزید رہنمائی فرمائیں۔ شاہ صاحب 26 رمضان کو خواب میں دیکھا کہ آپ سے فون پر رابطہ ہو گیا۔ میں حیران ہوتا ہوں کہ فون کیسے خود بخود ہی آپ سے مل گیا۔ پھر آپ منزل جدید پڑھنے کے لئے کہتے ہیں اس دن سے الحمد للہ مسلسل پڑھ رہا ہوں اور اس کے اچھے اثرات کو واضح طور پر محسوس کر رہا ہوں۔ آئندہ ان شاء اللہ تعالیٰ اس کو جاری رکھوں گا۔ اللہ تعالیٰ آپ کی صحت و تندرستی اور آپ کے علم میں اضافہ نصیب فرمائے آمین۔ آپ کی دعاؤں کا طلب گار فلاں uk۔
جواب:
اب یہ ذکر 200، 400، 600 اور اللہ 4000 مرتبہ کر لیں اور جو منزل جدید ہے، یہ بالخصوص آپ لوگوں کے لئے جو باہر ملکوں میں رہتے ہیں، وہاں تو بہت ہی زیادہ ضروری ہے۔ اس کو آپ روزانہ پڑھ لیا کریں۔ اس کا وقت اس کے اوپر لکھا ہوا ہے کہ مغرب کے بعد اس کو پڑھنا چاہیے ورنہ عشاء کے بعد اس کو پڑھ لیا کریں۔ اللہ جل شانہ آپ کو اس کی جملہ برکات نصیب فرمائے۔
سوال 31:
حضرت جی امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت جی الحمد للہ میرا علاجی ذکر پورا ہو گیا ہے جو بالترتیب 200، 400، 600 اور 3000 ہے اور 5 منٹ کا مراقبہ ہے۔ حضرت معمولات میں کوتاہی رہتی ہے۔ اکثر سفر کے دوران کوشش کے با وجود بھی تسلسل نہیں رہتا۔ یہاں ریاض میں تبلیغ کے ساتھی اکثر دعوت دیتے ہیں۔ مشورے کے بعد سہ روزہ لگایا ہے اس نیت سے کہ اپنی اصلاح اور تبلیغ میں بھی حصہ ہو جائے۔
جواب:
ماشاء اللہ بڑی اچھی بات ہے وقت لگانا چاہیے۔ اور آپ نے 5 منٹ کے مراقبے کے بارے میں نہیں بتایا کہ کیسے ہو رہا ہے؟ وہ ذرا بتا دیجئے تو پھر اس کے بعد میں آپ کو آ گے کا بتا دوں گا۔ باقی تبلیغ میں اپنی اصلاح کی نیت سے وقت لگا لیا کریں، جتنا بھی آپ کو وقت ملے۔
سوال 32: حضرت جی اللہ پاک سے دعا ہے کہ آپ سلامت رہیں اور اللہ پاک ہمیں آپ کا ذوق نصیب فرمائے آمین۔ حضرت میرے ذکر کی ترتیب درج ذیل ہے 200، 400، 600 اور 500۔ زبان سے خفی طور پر اللہ اللہ 5 منٹ لطیفۂ قلب، سر اور خفی پر اور 10 منٹ لطیفۂ روح اور خفی پر اللہ اللہ محسوس کرنا۔ اور 15 منٹ لطیفۂ سر پر صفات شیونات ذاتیہ کا مراقبہ ہے۔ علاوہ ازیں الحمد للہ ذکر اچھا جا رہا ہے اور لطائف پر بھی محسوس ہوتا ہے۔ ذکر کو مہینہ ہو گیا۔ مزید رہنمائی فرمائیں۔
حضرت جی میرے اندر طعنہ دینے والی بیماری ہے اس سے کیسے بچیں؟ اور دفتر سے چھٹی کے وقت بعض مرتبہ وقت کم ہوتا ہے اور وقت کو والدین اور بیوی، بچوں کے درمیان میں صحیح تقسیم نہیں کر رہا۔ والدین کی خدمت میں سستی ہو رہی ہے۔
جواب:
یہ کہیں الٹا آپ نے لکھ دیا ہے یعنی 5 منٹ لطیفۂ قلب سر خفی پر اللہ اللہ اور 10 منٹ کے لئے آپ نے لطیفۂ اخفیٰ پر کرنا ہے۔ یہ جو آپ نے فرمایا ہے کہ طعنہ والی بیماری ہے۔ طعنہ جب بھی آپ کی زبان سے نکلنے لگے اس وقت آپ زبان روک لیا کریں اور اس کی وعید اپنے سامنے رکھ کر اس پہ استغفار کر لیا کریں، کچھ عرصہ آپ کریں گے تو ان شاء اللہ اس میں آپ کو استقامت نصیب ہو جائے گی۔ والدین اور بیوی بچوں کے درمیان وقت تقسیم کرنا ہے تو اس پہ کوئی واضح حکم نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ بچوں کی condition پہ depend کرتا ہے کہ وہ کیسے ہیں۔ مثال کے طور پر چھوٹے بچے ہیں تو ان کو توجہ دینی پڑتی ہے، ظاہر ہے وہ تو liability ہے۔ والدین تو پھر بھی بڑے ہوتے ہیں۔ البتہ ان کا کوئی کام ہو، اس کو آپ کر لیا کریں۔ ان کی ضرورت کو پوری کر لیا کریں۔ اور بچوں کو توجہ دینی پڑتی ہے اور والدین کی خدمت کرنی پڑتی ہے کیونکہ بچے توجہ چاہتے ہیں۔ ان کی development ہو رہی ہے۔ یوں کر لیں ان شاء اللہ العزیز پھر مسئلہ کوئی نہیں ہو گا۔
سوال 33:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ، محترم حضرت جی مراقبہ شیونات ذاتیہ کے دوران آپ نے اثر کا پوچھا، حضرت جی مجھے روز مرہ کے معاملات میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے کافی کاموں میں مدد محسوس ہوتی ہے اور اللہ رب العزت کی طرف سے اس پر شکر کرنے کا موقع بھی ملتا ہے الحمد للہ۔ باقی معمولات سارے ہو رہے ہیں۔ حضرت جی میرے لئے آئندہ کیا حکم ہے؟ دعاؤں کا طلب گار۔
جواب:
جب بھی کبھی کسی ضرورت مند، جس کی جائز ضرورت ہو، وہ آپ کے access میں ہو تو اس کی ضرورت کو اللہ پاک کو راضی کرنے کی نیت سے پورا کر لیا کریں اور اس کی مہینہ بھر میں جو list بنتی ہے وہ پھر مجھے بتا دیں۔
سوال 34:
حضرت صاحب امید کرتا ہوں کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت صاحب روزانہ کے جو معمولات ہیں سب ٹھیک ہو رہے ہیں۔ باقی جو علاجی ذکر آپ نے دیا، وہ بھی ٹھیک ہو رہا ہے۔ علاجی ذکر کے بارے میں ایک مسئلہ پوچھنا ہے۔ حضرت صاحب جب کبھی سفر میں کسی کے ہاں جانا ہو تو اس وقت ذکر کس طرح کرنا چاہیے؟ کزن کی شادی تھی تو اس وقت میں اپنا ذکر کر رہا تھا، انہیں اچھا نہیں لگا۔ حضرت صاحب مزید رہنمائی اور اصلاح فرمائیں۔
جواب:
کسی کو اچھا لگے نہ لگے آپ کریں۔ ضروری نہیں کہ ان کے سامنے ہی کریں۔ آپ تھوڑا سا ہٹ کے کر لیا کریں یا اگر زور سے نہیں کر سکتے تو اتنی آواز سے کہ صرف آپ سن سکیں، اس طریقے سے کر لیا کریں لیکن ناغہ نہ کریں۔ لوگ تو ہر قسم کے ہوتے ہیں وہ پتا نہیں کیا کیا چاہتے ہیں۔ اگر کسی کو آپ کا ویسے آرام سے بیٹھنا اچھا نہ لگے اور کہے کہ میرے ساتھ dance کرو۔ تو آپ اس کے ساتھ dance کریں گے؟ تو لوگوں کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔ آپ اپنے آپ کو دیکھیں۔
سوال 35:
السلام علیکم حضرت مزاج بخیر و عافیت ہوں گے۔ حضرت جی بندہ کو دو دن سے آج کل ذکر کے دوران بدن میں سخت درد شروع ہو جاتا ہے اور اس طرح کی صورتِ حال پہلے بھی ایک مرتبہ پیش آئی تھی۔
جواب: آیت الکرسی پڑھ کر ذکر شروع کر لیا کریں۔
سوال 36:
السلام علیکم حضرت جی میرا ذکر 1000 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 1000 مرتبہ "حَق اللہ"، 1000 مرتبہ "حق" اور 1000 مرتبہ "اللہ" ہے۔ اس کے بعد 5 منٹ ہر لطیفے پر اللہ اللہ محسوس کرنا اور 15 منٹ لطیفۂ روح پر اللہ تعالیٰ کی صفات ثبوتیہ کا فیض محسوس کرنا ہے، جو کہ آج الحمد للہ محسوس ہو رہا ہے۔ حضرت جی میرے سبق کو ایک مہینہ ہو چکا ہے۔ حضرت جی حالت ایسی ہے کہ ذکر، نماز اور دیگر اسباق کرنے میں بہت زیادہ بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ نہ ہی لذت رہی، نہ ہی نماز اور ذکر میں پہلے جیسی توجہ۔ جب سبق لطیفۂ قلب پہ تھا تب دنیا کی کوئی محبت نہیں تھی بلکہ اللہ ہی ہر طرف محسوس ہوتا تھا۔ جیسے کہ کوئی نشہ سا ہو۔ جبکہ اب توجہ دنیا کی طرف زیادہ ہے، جس کی وجہ سے میں اپنے آپ کو بہت گندا محسوس کرتا ہوں۔ ایسا لگتا ہے جیسے میرے ذکر و اذکار اور نمازیں محض دکھاوا ہیں اور دنیاوی عزت و شہرت پانے کے لئے کرتا ہوں۔ حضرت جی اپنے اندر کے تمام عیوب صاف صاف نظر آنے شروع ہو گئے ہیں، جیسے مجھے ہوش آ گیا ہو۔ اور ہر چیز یعنی حق و باطل دنیا میں اپنے اندر صاف صاف دکھائی دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اپنے آپ کو ہر لحاظ سے بے بس اور لا چار پاتا ہوں۔
جواب:
ذکر تو آپ کا ما شاء اللہ یہ جو ایک، ایک ہزار مرتبہ ہے اس کو 1500، 1500 مرتبہ کریں یعنی 1500 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 1500 مرتبہ "حَق اللہ"، 1500 مرتبہ "حَق"۔ باقی وہی جاری رکھیں جو آپ کا ہے۔ اور پہلے والی حالت سے یہ حالت اچھی ہے کہ اس حالت میں اگر آپ کو اپنا آپ اچھا نظر آ رہا تھا تو وہ عجب کی حالت ہو سکتی تھی۔ تو اگر اللہ پاک نے عجب سے نکالا ہے تو یہ اس کا فضل ہے۔ لہٰذا یہ اچھی بات ہے۔ اللہ پاک آپ کو مزید ہوش نصیب فرمائے۔
سوال 37: السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ،
نمبر 1:
تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبہ صفات سلبیہ 15 منٹ۔ حال یہ ہے کہ عقیدہ پختہ ہو گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام عیوب سے پاک ہے اور اللہ پاک بھوک پیاس اور انسانی ضرورتوں سے پاک ہے۔ ایمانی غیرت بڑھ گئی ہے۔
جواب:
اب مراقبہ شان جامع شروع کروا دیں۔ مراقبہ شانِ جامع سے مراد یہ ہے کہ جو چاروں کے چاروں مراقبے ہو چکے ہیں، ان سب کا فیض اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب پر اور آپ ﷺ کے قلب سے شیخ کے قلب پر اور شیخ کے قلب سے آپ کے لطیفۂ اخفیٰ پر آ رہا ہے۔
نمبر 2:
لطیفۂ قلب 10 منٹ محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب لطیفۂ قلب کا 10 منٹ رکھیں اور لطیفۂ روح 15 منٹ کروا دیں۔
نمبر 3:
لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 15 منٹ محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 10 منٹ اور لطیفۂ سر 15 منٹ رکھیں۔
نمبر 4:
لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 10 منٹ، محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 10 منٹ اور لطیفۂ سر 15 منٹ کر لیں۔
سوال 38:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ آپ سے کچھ دن پہلے procrastination میں ضروری کاموں میں تاخیر کی عادت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ سستی سے مختلف بیماری ہے۔ سستی نفس کی خرابیوں میں سے ہے جب کہ اس تاخیر کرنے کی عادت کا قریبی سبب دل کی خرابی اور بعید سبب، نفس کی خرابی ہے۔ میرے اندر یہ عادت بہت عرصے سے ہے یعنی کالج کے زمانے سے اور اس کا اثر دینی و دنیاوی دونوں امور میں پڑتا ہے۔ exam کی تیاری کے لئے بالکل آخری کچھ دنوں میں alert ہو جاتا تھا۔ ابھی شوال کے روزے اس تاخیر کی عادت کی وجہ سے نہیں رکھ پایا۔ جب deadline سر پر آ جاتی ہے تو پھر کام کرنے کی فکر ہو جاتی ہے۔ deadline سے کچھ دیر پہلے active ہو جاتا ہوں، لیکن اس وقت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ سفر میں جس وقت جانا ہوتا ہے، اس وقت سفر شروع کرتا ہوں کہ بالکل فاصلے طے کرنے کے لئے کافی ہو۔ unforeseen حالات کا پیشگی انتظام نہیں کرتا، جس کی وجہ سے کبھی بالکل وقت پر اور کبھی مقررہ وقت سے کچھ دیر بعد پہنچتا ہوں۔ یہی حال با جماعت نمازوں میں مسجد میں ہوتا ہے۔ کبھی فرض سے ما قبل سنتیں رہ جاتی ہیں عین وقت پر پہنچنے کی وجہ سے، اس مرض کے علاج کے لئے مجھے کہاں سے کام شروع کرنے کی ضرورت ہے؟
جواب:
اصل میں یہ بیماری ہم manage کر سکتے ہیں۔ یہ management سے تعلق رکھتی ہے۔ نمازوں کے بارے میں کہوں گا کہ اپنی گھڑی آپ 5 منٹ جلدی رکھ لیں اور یہ سمجھیں کہ میں نے اسی پہ سب کام کرنے ہیں۔ تاکہ آپ اپنے وقت پہ پہنچ سکیں۔ یعنی آپ نے اپنی گھڑی کے مطابق چلنا ہے، دوسروں کی گھڑی کے مطابق نہیں جانا۔ اور اس کو اپنے اوپر نافذ کرنا ہے۔ دوسری بات ہے کہ جیسے سستی کا علاج چستی ہے۔ تو یہ بھی ایک قسم کی سستی ہے۔ اس کے لئے آپ اپنی عقل کو استعمال کرنا پڑے گا۔ آپ اپنے آپ کو سمجھائیں کہ بعد میں جو کام کرنا ہی ہے، اس کو وقت پہ کیوں نہ کروں؟ یہ بات بہت ضروری ہے۔ ہمارے ایک class fellow تھے بلکہ roommate بھی تھے۔ ان میں یہ بیماری بہت زیادہ تھی۔ exam میں supplementary وغیرہ اس کی آئی تھی۔ وہ بالکل آخری رات preparation کرتے۔ میں اسے کہتا کہ بھئی تم پہلے تیاری کیوں نہیں کرتے؟ مجھے کہتے: مجھے آپ جتنے نمبر نہیں لینے۔ بہر حال ہوتے ہیں ہر ایک کے اپنے اپنے طریقے۔ اور جب وہ کھانا کھاتا تو بستر پر لیٹ جاتا تھا۔ میں کہتا کہ بھئی یہ کیا؟ کہتا: آرام بعد طعام۔ تو اپنی عقل کے زور سے آپ اس کو ختم کر سکتے ہیں، کیونکہ یہ فوری طور ہو سکتا ہے۔ جب کہ نفس کے علاج میں time لگتا ہے اور دل کے علاج میں بھی time لگتا ہے، آپ نے تو Everyday business میں اس کو ٹھیک کرنا ہے۔ اور یہ آپ کو فوری کرنا ہے۔ جب فوری کرنا ہے تو اس میں عقل ہی استعمال ہو سکتی ہے۔
سوال 39: اگر شاگرد دل سے اپنے استاذ کی قدر کر لے، لیکن استاذ کی علمی صلاحیت سے مطمئن نہ ہو تو اس صورت میں شاگرد اپنے استاذ سے کس طرح سے استفادہ کر سکتا ہے؟ اس طور پر کہ استاذ کی بے ادبی بھی نہ ہو اور شاگرد صحیح علم تک رسائی بھی حاصل کر سکے۔
جواب:
یہ بڑی پیچیدہ بات ہے کہ ایک شخص کو پورا فائدہ تو حاصل نہیں ہو رہا لیکن تھوڑا فائدہ اس سے حاصل ہو رہا ہے۔ تو کیا وہ تھوڑا فائدہ اس کو چھوڑنا چاہیے؟ جس کو بھی اپنا فائدہ عزیز ہو وہ تھوڑا فائدہ بھی نہیں چھوڑے گا۔ تو اگر اس کی علمی صلاحیت کم بھی ہے، لیکن جتنا اس کے پاس ہے یعنی وہ آپ سے پہلے اس راستے سے گزرا ہے۔ تو اس کو کم از کم اپنے subject کا پتا ہو گا۔ اگر 50 فیصد بھی پتا ہے تو وہ 50 فیصد ہی اس سے لے لو کیونکہ آپ کے لئے بہر حال فائدہ ہی ہے۔ ادب تو آپ کر ہی رہے ہیں اور صلاحیت سے مطمئن نہ ہونے کی وجہ سے اگر آپ 100 فیصد نہیں ہیں، 50 فیصد ہیں تو وہ 50 فیصد اس سے لے لیں۔ شکر کے ذریعے سے نعمت بڑھتی ہے۔ امید ہے کہ باقی بھی آپ کو اللہ تعالیٰ نصیب فرما دیں گے۔ باقی جو احوال میں نے چھوڑ دیئے ہیں مجھے بتا دیں کہ کون سے ہیں؟ اس وقت مجھے نظر نہیں آ رہے۔
سوال 40:
حضرت جی میں نے آٹھ مہینے پہلے سورہ السجدۃ حفظ کی تھی۔ اب روزانہ اس کی تلاوت کرتا ہوں کہ بھول نہ جائے۔ حضرت جی تلاوت کر سکتے ہیں؟ رہنمائی فرما دیجئے۔
جواب:
ٹھیک ہے، اس کو تلاوت کر سکتے ہیں۔
سوال 41:
حضرت جی میں نے آپ کو کچھ دن پہلے معمولات کا chart دکھایا، اس میں تلاوت میں بہت ناغے ہوئے تھے۔ حضرت جی گھر میں کام بھی ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے بہت دیر میں سوتا ہوں۔ اب کم سے کم پاؤ پڑھ لیتا ہوں۔ حضرت جی جلد سونے کی کوشش کرتا ہوں۔ کاموں کی وجہ سے دیر سے سونا پڑتا ہے۔ حضرت والدہ سونے کا کہے تو کیا کرنا چاہیے؟
جواب:
تلاوت میں ناغہ نہیں ہونا چاہیے بے شک کم ہو۔ یعنی معمول جتنا کم بھی ہو، لیکن کرنا ضرور چاہیے۔ معمول تبدیل بھی کروایا جا سکتا ہے لیکن ناغہ نہیں کرنا چاہیے۔
نمبر 5:
لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 10 منٹ، لطیفۂ سر 15 منٹ محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سر پہ 10 منٹ اور لطیفۂ خفی پہ 15 منٹ ہو جائے گا۔
نمبر 6:
لطیفۂ قلب 10 منٹ محسوس نہیں ہوتا۔
جواب: اس کو 15 منٹ کر لیں۔
نمبر 7:
لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 20 منٹ، محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح یہ 10، 10 منٹ کر لیں اور لطیفۂ سر کو 15 منٹ کر لیں۔
نمبر 8:
لطیفۂ قلب پر نزول رحمت کا تصور محسوس ہوتا ہے الحمد للہ۔
جواب:
اب اس کو لطیفۂ قلب پر اللہ اللہ محسوس کرنے کا طریقہ بتا دیا جائے۔
نمبر 9:
لطیفۂ قلب پر 5 منٹ، ذکر محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
اس کو لطیفۂ قلب پر 10 منٹ کا بتا دیں۔
سوال 42:
آپ ﷺ کے چچا ابو طالب کے بارے میں بہت سے علمائے کرام کا ماننا ہے کہ وہ non-Muslim تھے۔ یعنی انہوں نے اسلام قبول نہیں کیا۔ لیکن کیا یہ اس شخص کے بارے میں کہا جا سکتا ہے جس نے نبی پاک ﷺ کی شادی کی ہو، اس کے علاوہ پرورش بھی کی ہو؟
جواب: اس وقت جتنی بھی شادیاں ہوتی تھیں وہ اس وقت کے حالات کے مطابق اسلام سے پہلے کے واقعات تھے۔ پہلے بعض صحابہ شراب بھی پیتے تھے۔ بعد میں جب شراب کے حرام ہونے کا حکم آ گیا تو ختم۔ یعنی اس وقت کی چیزیں نافذ نہیں ہو سکتی تھیں۔ اصل میں لوگ خواہ مخواہ confusion ڈالتے ہیں۔ ایک ہوتا ہے کیڑے نکالنا، ایک ہوتا ہے کیڑے ڈال کر نکالنا۔ تو کیڑے ڈال کر نکالنے والوں کے لئے کوئی جواب نہیں ہے۔
سوال 43: اور نبی پاک ﷺ کے time میں جب دین ادھر ادھر تک نہیں پھیلا تھا، تو جن لوگوں تک آپ ﷺ کا دین نہیں پہنچا ان لوگوں کا کیا ہو گا؟
جواب:
اللہ پہ چھوڑ دیں اس کو، اس کے ذمہ دار ہم نہیں ہیں۔
وَ آخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعالَمِين