اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
أَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
آج پیر کا دن ہے اور پیر کے دن ہمارے ہاں تصوف کے متعلق سوالات کے جوابات دیئے جاتے ہیں۔
سوال نمبر: 1
السلام علیکم حضرت! آپ کے مزاج کیسے ہیں؟ حضرت آپ نے جو سبق دیا تھا اس میں گزشتہ جمعرات کو مراقبہ کا ناغہ ہو گیا تھا باقی اذکار مکمل کر لئے تھے۔ 30 دن کے لحاظ سے کل کا سبق اس ناغے کے ساتھ پورا ہو رہا ہے۔ اس کے بارے میں کیا کیا حکم ہے، اسے اسی طرح چلایا جائے یا دوبارہ سے start کیا جائے؟ دوسری بات یہ کہ مراقبے میں ذہن کافی منتشر رہتا ہے، focus نہیں رہتا اور لطیفۂ روح میں کچھ خاص محسوس ہی نہیں ہوتا اور لطیفۂ قلب کے ذکر میں تھوڑی دیر میں تکلیف ہی محسوس ہوتی ہے۔ اور حسد کی بیماری ہے، پہلے کچھ control ہوا تھا لیکن اب دوبارہ feel ہو رہی ہے۔ مہربانی فرما کر اس میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
آپ نے جو ذکر کیا ہے، اور مراقبہ میں ناغہ ہوا ہے تو ناغہ ایسی چیز ہوتی ہے کہ جس میں انسان بہت پیچھے چلا جاتا ہے۔ ایک دفعہ مجھے گلے کی بیماری ہو گئی تھی تو میں ENT specialist سے علاج کر رہا تھا تو اس سے میں نے پوچھا کہ میں کس چیز سے پرہیز کروں تو انہوں نے فرمایا intelligent پرہیز کریں۔ میں نے کہا اس کا کیا مطلب ہے؟ کہنے لگے جو چیز آپ کو نقصان دے وہ نہ کھائیں۔ تو جیسے آپ سے عرض کی ہے کہ ناغے سے انسان بہت پیچھے چلا جاتا ہے لہٰذا جو ناغہ کرتا ہے تو وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے، اس میں میں آپ کو کچھ کہہ تو نہیں سکتا لیکن بہر حال! اگر آپ ترقی کرنا چاہتے ہیں تو آئندہ کے لئے اس بات کا خیال رکھیں گے۔
جہاں تک آپ نے فرمایا کہ focus نہیں رہتا تو یہ سمجھ لیجئے کہ در اصل ہر شخص کی condition مختلف ہوتی ہے لہٰذا سب ایک طریقے سے نہیں چل سکتے۔ بعض لوگ زیادہ منتشر مزاج ہوتے ہیں تو اس وجہ سے ان کا focus جلدی نہیں بنتا۔ وہ مسلسل جب روزانہ بیٹھتے رہتے ہیں تو اس بیٹھنے سے ان کو عادت ہو جاتی ہے، پھر focus ہونا بھی ہونا شروع ہو جاتا ہے لیکن اگر اس سے گھبرا کر انسان بیٹھنا چھوڑ دے تو پھر بالکل ہی نہیں رہتا۔ اس وجہ سے آپ اپنی عادت کو نہ خراب کریں اور کچھ دیر کے لئے بیٹھ جایا کریں۔ اور خود سے کہیں کہ میں نے یہ وقت چونکہ اس کو دیا ہے لہٰذا میں دوسری سوچوں میں نہیں جاتا۔ اپنی طرف سے خود ایسی سوچوں میں نہ جائیں البتہ اگر آپ کا ذہن خود بخود منتشر ہو تو اس صورت میں آپ کی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ آپ اپنے مراقبے کی طرف خیال رکھیں۔ اور لطیفۂ روح میں اگر آپ کو کچھ محسوس نہیں ہو رہا تو پھر لطیفۂ قلب ہی پر توجہ کریں اور 10 منٹ کی جگہ 15 منٹ لطیفۂ قلب کے اوپر توجہ کریں۔ دوسرے ذکر کے ساتھ ایک مہینہ اس کو کر لیں پھر مجھے بتا دیجئے گا۔
سوال نمبر: 2
السلام علیکم کیا حال ہے حضرت؟ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار 100، 100 دفعہ، "لَا إِلٰهَ إِلَّا الله" 200 مرتبہ، "لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حق" 600 مرتبہ اور "اللہ" 4500 مرتبہ ایک مہینے سے زیادہ ہو گیا ہے، آگے حکم کیا ہے؟
جواب:
ما شاء اللہ! اب آپ یہ کوشش کر لیں کہ 5 منٹ کے لئے مراقبہ بھی ساتھ کر لیا کریں اور اس کا تصور یہ کریں کہ اللہ پاک محبت کے ساتھ میرے دل کو دیکھ رہے ہیں اور میرا دل "اللہ اللہ" کر رہا ہے۔ جیسے کہ آپ 4500 مرتبہ "اللہ اللہ" کہتے ہیں وہی "اللہ اللہ" آپ کا دل بھی کر رہا ہے۔ ذکر کے بعد 5 منٹ کے لئے آپ اس کو کر لیا کریں۔
سوال نمبر: 3
السلام علیکم حضرت جی! میں برونائی سے فلاں عرض کر رہا ہوں۔ گزشتہ ماہ اپنے جہری ذکر 200، 400، 600 اور 1000 دفعہ "لَا إِلٰهَ إِلَّا الله"، "لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُو"، "حق" اور "اللہ" کے ساتھ دل سے "اللہ اللہ" محسوس کرنے کے لئے دوبارہ 5 منٹ مراقبہ جاری رکھنے کی ہدایت دی تھی۔ حضور! اس دوران وقفے وقفے سے دھڑکن محسوس ہوتی رہتی ہے لیکن دل مسلسل دنیاوی خیالات میں الجھا رہتا ہے، رہنمائی کیجئے۔
جواب:
اب آپ 5 منٹ کی جگہ 10 منٹ کر لیں اور باقی کا ذکر اتنا ہی ہو گا۔
سوال نمبر: 4
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ محترمی و مکرمی! بعد از سلام مسنون عرض ہے بندہ نا چیز فلاں ابو بکر فتح جنگ سے۔ آپ سے ایک مؤدبانہ درخواست ہے کہ میں نے ایک گروپ "سیرت النبی معلومات" کے نام سے بنایا تھا۔ الحمد للہ اس کا مقصد پورا ہو گیا ہے۔ اب میں اس کو ختم کرنا چاہ رہا تھا لیکن طریقہ کار معلوم نہ ہونے کی وجہ سے میں خود left ہو گیا ہوں۔ اگر آپ اس گروپ کو خود چلانا مناسب سمجھیں تو بہت اعزاز کی بات ہے اگر نہیں تو اس گروپ کو ختم فرما دیں تا کہ کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہ ہو۔ درخواست لکھنے میں اگر کوئی غلطی اور بے ادبی محسوس ہو تو جہل مرکب سمجھ کے در گزر فرمائیں جزاک اللہ۔
جواب:
ان شاء اللہ میں اس کے بارے میں مشورہ کر کے پھر عرض کروں گا۔
سوال نمبر: 5
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! میں فلاں سعودی عرب سے بات کر رہا ہوں۔ امید کرتا ہوں کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ میرے ذکر کی تفصیل اس طرح ہے: "لَا إِلٰهَ إِلَّا الله" 200 مرتبہ، "إِلَّا الله" 200 مرتبہ، "اللہُ اللہ" 200 مرتبہ اور "اللہ" 100 مرتبہ۔ مراقبہ 5 منٹ لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سر، لطیفۂ خفی اور لطیفۂ اخفیٰ پر، یہ سننا کہ کائنات کی ہر چیز "اللہ اللہ" کر رہی ہے اور 15 منٹ مراقبہ حقیقت کعبہ کا ایک ماہ الحمد للہ مکمل ہو گیا ہے۔ آگے ذکر کرنا چاہتا ہوں۔ الحمد للہ اس مراقبے کے اثرات کی وجہ سے مسجد میں زیادہ وقت گزرتا ہے۔ ہماری رہائش کے قریب مسجد 24 گھنٹے کھلی رہتی ہے، خلوت میں اللہ پاک کے ذکر کے ساتھ درود شریف کی کثرت کی سعادت نصیب ہو رہی ہے۔
جواب:
ما شاء اللہ! اب آپ حقیقت کعبہ کے مراقبہ کو ہی جاری رکھیں کیونکہ اس سے آپ کو فائدہ ہو رہا ہے۔ ایک مہینے کے بعد دوبارہ اپنے احوال بتائیے گا۔
سوال نمبر: 6
السلام علیکم!
I am back at college and I made one mistake today. I told my close friend that I don’t watch movies. Today, they haven’t come here yet but four other girls who are not that close to me invited me to their room and then they started watching a movie. I could not refuse. I wasted two hours for nothing and it was a crime but very creepy. A few days ago I also read a crime movie. Now I am feeling scared on my whole floor. None has arrived. I am only here. That is why I am feeling more scared. Please see this message. I won’t watch it again. Sorry! and more, because of it I won’t be able to concentrate on meditation. I have to be strong ان شاء اللہ next time. I will refuse ان شاء اللہ. I need to complete my تزکیہ. I need to remember that I came here for اللہ تعالیٰ.
جواب:
ما شاء اللہ you understood the right thing and I think if some person commits a mistake and gets experience from that so that is the best compensation for that mistake. So I think you should learn from this experience and you should use it properly. Do not talk to the people in this way that I am not doing this. So keep these things in your heart and also do not be so free with others that they can invite you to their rooms. So, you will be then I think free from these mistakes. Once when I got admission in college, one very smart student who was usually invited by many people to the canteen or something like that, he invited me himself that we should go to the canteen to have tea. I said to him, no. I don’t go. So he was confused why I refused this. So I told him, once I shall go to the canteen, then this will become my habit, so I don’t want to make this habit. I want to keep myself protected from these things. So after that, when I got good marks in F.sc and he lost good marks. He met with me at the bus stop. He told me that I was right and he was wrong. So this way you should be so brave in your heart that you can refuse other people for such things by saying something which they don't feel and you can avoid going with them.
سوال نمبر: 7
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی! اللہ پاک آپ کو صحت و عافیت میں رکھے۔ علاجی ذکر کو ایک ماہ ہو گیا تھا الحمد للہ، 5 منٹ سب لطائف کا ذکر، مراقبہ صفات ثبوتیہ 15 منٹ ملا ہوا تھا۔ اس مراقبے کو 5 ماہ ہو گئے الحمد اللہ۔ حضرت! کچھ چیزوں سے میں نے خود یہ سمجھ لیا تھا کہ اس کے علاوہ شاید کچھ اور نہیں ہو سکتا اور پریشانی لگی رہتی تھی، دعا بھی کرتی ہوں پھر بھی کیفیت تبدیل نہیں ہوتی لیکن اللہ پاک نے الحمد للہ اس مراقبے کی برکت سے بہت کچھ کھولا ہے کہ میں خود حیران رہ گئی ہوں اور یہ بات واضح بھی ہو گئی کہ اللہ پاک ہی حقیقت میں ہر کام پر قادر ہیں۔ حقیقی علم اور حقیقی ارادہ بھی اس کا ہے اور سب باتوں کی حکمت بھی اس کے پاس ہے اور وہی ذات ﴿كُنْ فَيَكُون﴾ ہے انسان سوچ کچھ رہا ہوتا ہے اور اللہ پاک کے کام کچھ مختلف ہوتے ہیں۔ ہم نا سمجھ ہوتے ہیں اور بے صبرے بھی ہو جاتے ہیں حالانکہ اللہ پاک ہمارے لئے خیر رکھ رہا ہوتا ہے کیونکہ اس کے لئے کوئی کام مشکل نہیں ہوتا۔ ہم محتاج ہیں اور وہ محتاج نہیں ہے۔ اس کی تفصیلات ان شاء اللہ الگ سے message کروں گی۔ مجلس کے لئے ذکر کے بارے میں اتنا بتانا تھا۔ ایک بات اور بھی ہے کہ ذکر کے وقت شاید تھوڑا اکتا جاتی ہوں اور کبھی کبھی یکسوئی تھوڑی کم ہوتی ہے۔ آگے کے لئے رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
اس سے گھبرانا نہیں چاہیے، یہ فطری باتیں ہوتی ہیں۔ انسان تھک جاتا ہے اور تھکاوٹ کی وجہ سے انسان کے لئے وہ کام کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن اسی سے انسان با ہمت بھی بنتا ہے۔ جب اس حالت میں ہمت کرتا ہے تو ما شاء اللہ آگے اس کے لئے وہ چیز آسان ہو جاتی ہے۔ ہمارے پشتو میں چند اشعار ہیں، وہ اکثر ایسے موقع پر مجھے یاد آ جاتے ہیں:
کوم کار چي درته ګران شی داسي ګران يۍ مه پريګده
کوم کار چي درنه وران شی داسي وران یۍ مه پریګده
همت کوه همت کوه همت کوه همت
یعنی جو چیز تمہارے لئے مشکل ہو اس کو اس طرح مشکل نہ چھوڑو اور جو چیز تمہارے جسم سے بگڑ جائے تو اسے بگڑا ہوا نہ چھوڑو۔ ہمت کرو، ہمت کرو، ہمت کرو، ہمت کرو۔ ہمت سے ہی کام ٹھیک ہوتے ہیں لہٰذا آپ اپنا کام جاری رکھیں، ان شاء اللہ باقی تفصیلات جب آپ بھیجیں گی تو اس کے بعد کچھ عرض کریں گے۔
سوال نمبر: 8
السلام علیکم محترم شیخ صاحب! امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ محترم مجھے 5، 5 منٹ کا دل اور روح اور سر کا مراقبہ دیا گیا تھا اور 15 منٹ لطیفۂ خفی کا۔ اس کے ساتھ 4000 مرتبہ "اللہ" کا ذکر بھی تھا۔ تقریباً دو ماہ ہو گئے اللہ کا ذکر محسوس ہوتا ہے لیکن لطیفہ خفی کا ابھی تک صحیح محسوس نہیں ہوتا۔ محترم! ایک کوتاہی کی کہ لطیفۂ خفی پر بھی میں نے 15 منٹ کی بجائے 5 منٹ پر ہی ختم کر دیا۔ جب بھی سب ذکر ختم کر کے لطیفۂ خفی کی باری آتی ہے ایسا ہی ہوتا ہے کہ بس اٹھ جاؤں۔ بہت time لگ جاتا ہے۔ میں نے پورا time نہیں کیا۔ آپ مہربانی فرما کر بتا دیں کہ آگے کیا کیا جائے۔
جواب:
آگے کا کیا کہوں، خود ابھی آپ نے بتا دیا ہے کہ آپ اس طرح کر لیتی ہیں تو اس طرح نہ کیا کریں اور اس کو پورا time دے دیا کریں تاکہ یہ بھی چل پڑے۔ ایک مہینہ اس کو اس طرح مزید کر لیں پھر ان شاء اللہ مجھے بتا دیں۔
سوال نمبر: 9
السلام علیکم حضرت جی! اللہ پاک آپ کا سایہ ہمارے سر کے اوپر قائم رکھے اور آپ کے علم، صحت اور عمر میں برکت عطا فرمائے آمین۔ حضرت جی! پچھلے ایک مہینے سے میرے معمولات اچھے تھے لیکن دو یا تین نمازیں قضا ہوئیں اور روزے بھی۔ قضا روزے رکھ لئے تھے۔ علاجی ذکر کسی گھر والے کے موجود ہونے کی وجہ سے جہری نہیں کر پاتا۔ جب duty پر ہوتا ہوں تب بھی جہری ذکر نہیں کر پاتا بلکہ آواز میں یا زبان سے کر لیتا ہوں۔ اور آج کل ذکر میں توجہ کافی منتشر رہتی ہے، اللہ کی طرف ہونے کے بجائے ادھر ادھر گھومتی رہتی ہے۔ حضرت جی! جو نمازیں سرجری کے دوران قضا ہو جاتی ہیں ان کے بارے میں رہنمائی فرما دیں، اس سلسلے میں آپ سے ملاقات بھی ہوئی تھی اور آپ نے یہ ساری تفصیل message میں لکھنے کی تاکید فرمائی تھی۔ میرا ذکر تقریباً پچھلے ایک ماہ سے یہ ہے: "لَا إِلٰهَ إِلَّا الله" 200 مرتبہ، "لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ اور "اللہ" 100 مرتبہ۔ حضرت جی! ابھی علاجی ذکر اور قضا نمازوں کے معاملات میں مزید رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
ما شاء اللہ! ابھی آپ "لَا إِلٰهَ إِلَّا الله" 200 مرتبہ، "لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حق" 600 مرتبہ اور "اللہ" 300 مرتبہ کریں۔ باقی ان شاء اللہ قضا نمازوں کے بارے میں آپ کو عرض کر لوں گا۔ لیکن اس پر میں غور کر رہا ہوں کہ آپ کو کیسے اس بارے میں بتا دیا جائے کہ آپ کا یہ مسئلہ حل ہو جائے۔ چند حضرات سے مشورے کے بعد ہی آپ سے کچھ عرض کروں گا۔
سوال نمبر: 10
السلام علیکم حضرت شاہ صاحب! الحمد للہ ذکر 200، 400، 600 اور 1500 کو ایک ماہ ہو گیا ہے۔ 2 دن سے طبیعت کی خرابی کی وجہ سے ذکر آدھا کر رہا ہوں، آپ کی برکت سے الحمد للہ کوئی ناغہ نہیں ہوا۔ منزلِ جدید بلا ناغہ جاری ہے، مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
ابھی آپ ذکر کی مقدار 200، 400، 600 اور 2000 کر لیں۔ اللہ جل شانہ آپ کو صحت عطا فرمائے اور کوشش کر لیں کہ جتنا آپ سے ہو سکے کہ ذکر میں کوتاہی نہ ہو۔
سوال نمبر: 11
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت اقدس! امید ہے مزاج بخیر و عافیت ہوں گے۔ عرض یہ ہے کہ منزل جدید نماز مغرب کے بعد تا صبح صادق کسی بھی وقت پڑھی جائے تو کافی سمجھی جائے گی یا کسی معین وقت پر پڑھنی چاہیے؟
جواب:
اس میں گنجائش ہے۔ جیسے کہ بتایا گیا ہے کہ مغرب کے بعد پڑھنی چاہیے۔ لیکن مغرب کے بعد ممکن نہ ہو تو عشاء کے بعد پڑھ لیں۔ عشاء کے بعد والا وقت تو فجر تک ہی ہوتا ہے لہٰذا جس وقت بھی آپ پڑھ لیں تو ٹھیک ہو جائے گا، لیکن زیادہ تاخیر سے پڑھیں گے تو اس میں ناغہ ہونے کا امکان ہو گا۔
سوال نمبر: 12
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی! الحمد للہ میرا ذکر مکمل ہو گیا ہے، 200، 400، 600 اور 12500 مرتبہ "اللہ اللہ" کا ذکر ہے۔ اس کے علاوہ 5 منٹ کا مراقبہ ہے کہ اللہ پاک محبت سے دیکھ رہے ہیں اور 10 منٹ کا مراقبہ ﴿فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيْدُ﴾ (البروج: 16) کا ہے۔ 10 منٹ کے مراقبہ میں ایک دن کچھ اونگھ آ گئی اور میں نے دیکھا کہ ایک برتن دودھ کا بھرا ہوا ہے اور اس میں مزید دودھ گرنے کی وجہ سے ایک چھوٹا سا فوارہ سا بن گیا ہے اور ایسی آواز آ رہی ہے کہ جیسے پانی گر رہا ہو۔ اس کے علاوہ اور کوئی کیفیت نہیں ہے، البتہ اپنے دل میں کچھ ریا اور منافقت محسوس کرتا ہوں اور خواہش ہوتی ہے کہ لوگوں پر میرے اچھے کام کھل جائیں لیکن ساتھ اس کیفیت کو دبانے کی کوشش کرتا ہوں۔ براہ مہربانی مزید ہدایت فرما دیں۔
جواب:
ما شاء اللہ آپ اس کو جاری رکھیں اور "اللہ اللہ" کا ذکر 13000 مرتبہ کر لیں۔ اور یہ مراقبہ اتنا ہی ٹھیک ہے۔ ان شاء اللہ، اللہ تعالیٰ مزید بہتر فرمائے گا۔ پانی گرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ علم کی کیفیت ہے اور دودھ سے مراد دین ہے۔ ان شاء اللہ ان دونوں سے فائدہ ہو گا۔ اپنے دل میں منافقت اور ریا کا محسوس ہونا اچھی بات ہے لیکن اس کا ہونا اچھی بات نہیں ہے لہٰذا اس کے بارے میں alert رہیں کہ کہیں منافقت اور ریا نہ ہو۔ ریا نیت کے ساتھ ہوتی ہے وسوسے سے نہیں ہوتی لہٰذا اگر آپ کا ریا کا ارادہ نہیں ہے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اور اگر آپ کا ارادہ منافقت کا نہ ہو تو منافقت کے وسوسے سے کچھ بھی نہیں ہوتا۔ اس وجہ سے آپ اپنی نیت کو خالص رکھیں پھر ان شاء اللہ کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔
سوال نمبر: 13
اندرونی کمزوری اور کم ہمتی کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟
جواب:
کمزوری تو کئی قسم کی ہوتی ہے، لہٰذا مجھے نہیں معلوم کہ اندرونی کمزوری آپ کس چیز کو کہتی ہیں۔ اگر آپ مجھ سے specifically پوچھیں گے تو میں آپ کو کچھ عرض کر سکتا ہوں البتہ کم ہمتی کا تعلق چونکہ نفس کے ساتھ ہے اور نفس کی ساری بیماریاں مجاہدہ سے ٹھیک ہوتی ہیں اور مجاہدہ نفس کی خواہش کی ضد ہوتا ہے، جس چیز کی طلب ہو اس چیز کو دبانے سے مجاہدہ پیدا ہوتا ہے اور مجاہدہ سے وہ چیز کم ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے دیکھا ہو گا کہ Gymnastic والے آہستہ آہستہ اپنی exercise بڑھاتے رہتے ہیں اور اخیر میں وہ ایسے مقام پر پہنچ جاتے ہیں کہ لوگ حیران ہو جاتے ہیں کہ یہ کرتے کیسے ہیں لیکن ان کے لئے وہ usual ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا نفس اس کا عادی ہو چکا ہوتا ہے۔
ہمارا جسم اسی طرح چیزوں کا عادی ہو جاتا ہے۔ اب آپ جب بھی بے ہمتی محسوس کریں تو اس وقت ارادتًا ہمت کر لیا کریں۔ جیسے بعض اوقات ایک کام انسان کی عقل کرنا چاہتی ہے لیکن انسان کا جسم وہ کام نہیں کرنا نہیں چاہ رہا ہوتا، عقل کی وجہ سے آپ زور لگا کر اس نفس پر قابو پا لیں اور اس کام کو کر لیں۔ شروع میں اگرچہ آپ کو تکلیف ہو گی لیکن وہ تکلیف آہستہ آہستہ رفع ہو جائے گی اور آپ اس کی عادی ہو جائیں گی۔ کم ہمتی کا علاج بھی یہی ہے کہ جب آپ کو کم ہمتی محسوس ہو اس وقت زبر دستی ہمت کر لیا کریں تو آہستہ آہستہ یہ کم ہمتی ختم ہو جائے گی۔
نمبر 1:
تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبہ صفات سلبیہ 15 منٹ سے اللہ کے بے عیب ہونے اور بہت بلند شان والا ہونے کا عقیدہ پختہ ہو گیا ہے۔ اس سے اللہ کی معیت کا مضبوط احساس ہوتا ہے۔ الحمد للہ تھوڑی سی بھی اللہ کی طرف متوجہ ہو جاؤں تو اللہ کا ساتھ ہونے کا فوری احساس ہو جاتا ہے جس سے میرا دل قوی اور مسرور ہو جاتا ہے اور تھوڑی ہیبت بھی طاری ہو جاتی ہے۔
جواب:
سبحان اللہ! یہ بڑی اچھی بات ہے۔ پھر آپ میں بے ہمتی نہیں ہونی چاہیے۔
نمبر 2:
تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبہ صفات سلبیہ 15 منٹ سے اللہ کا عیوب سے پاک ہونے کا عقیدہ مضبوط ہو گیا ہے اور اثر یہ ہوا ہے کہ اکثر خاموش رہنے لگا ہوں۔ اکثر خاموشی کی وجہ سے دماغ پر بہت دباؤ پڑ جاتا ہے۔
جواب:
ما شاء اللہ مراقبہ صفات سلبیہ آپ نے کر لیا ہے، اب آپ مراقبہ شانِ جامع کریں۔ شانِ جامع کا مراقبہ آپ اس کتاب میں سے پڑھ لیں۔ اگر خاموشی زیادہ ہو چکی ہے تو آپ اپنے ساتھیوں کے ساتھ تفریح طبع کے لئے تھوڑی بات چیت کر لیا کریں تا کہ دماغ پر بوجھ نہ پڑے۔ وہ خاموشی بہتر ہے جو آپ کو نقصان نہ پہنچائے بلکہ فائدہ پہنچائے۔ لیکن ایسی خاموشی جو آپ کو نقصان پہنچائے وہ بہتر نہیں ہوتی۔
وظیفہ وہی ہے جو بتا دیا کہ مراقبہ صفات سلبیہ کی بجائے آپ دونوں 15 منٹ مراقبہ شان جامع شروع کر لیں۔
نمبر 3:
تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ احدیت 15 منٹ سے زندگی میں بہت تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ خوشی اور غمی میں اللہ کی طرف توجہ ہوتی ہے اور عبادت میں لذت محسوس ہوتی ہے۔
جواب:
ما شاء اللہ! ابھی آپ یہی جاری رکھیں اور مراقبہ احدیت کے بجائے اب مراقبہ تجلیات افعالیہ کو شروع کر لیں۔ اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ سب کچھ اللہ کرتا ہے ﴿فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيْدُ﴾ (البروج: 16) کا فیض اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب پر آ رہا ہے اور آپ ﷺ کے قلب سے شیخ کے دل پہ آ رہا ہے اور شیخ کے دل سے آپ کے دل پہ آ رہا ہے۔ مراقبہ احدیت کی جگہ 15 منٹ یہ آپ کر لیں، باقی چیزیں وہی ہوں گی۔
نمبر 4:
تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ احدیت 15 منٹ سے عبادت میں لذت محسوس کرتی ہوں اور غم میں دل مطمئن ہوتا ہے۔ گانے بجانے سے نفرت ہو گئی ہے۔
جواب:
ابھی آپ بھی اسی طرح کر لیں جیسے میں نے ابھی بتایا ہے۔ وہی جواب آپ کے لئے بھی ہے۔
نمبر 5:
لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 10 منٹ، لطیفۂ سر 10 منٹ، لطیفۂ خفی 15 منٹ سے پہلے تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا تھا اب صرف قلب پر محسوس ہوتا ہے باقی لطائف پر محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
آپ ان لطائف کی جگہ پہ انگوٹھا رکھ کر اس کے نیچے ذکر محسوس کرنا شروع کر لیں۔
نمبر 6: تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ شیوناتِ ذاتیہ 15 منٹ سے کچھ محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
شیوناتِ ذاتیہ میں کوئی ذکر محسوس نہیں ہوتا بلکہ اس میں آپ کی توجہ ذات کی طرف ہونی چاہیے۔ اب آپ بغیر کسی صفت کے اللہ کی ذات کی طرف توجہ کر لیں۔
نمبر 7:
تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبہ شیوناتِ ذاتیہ کچھ محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
آپ کے لئے بھی یہی جواب ہے جو اس پہلے والے کے لئے ہے۔
نمبر 8: مندرجہ بالا حالت ہے۔
جواب:
ان کے لئے بھی پھر یہی جواب ہو گیا۔
نمبر 9:
لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 10 منٹ، لطیفۂ سر 10 منٹ اور لطیفۂ خفی 15 منٹ سے ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
ما شاء اللہ! اب سے لطیفۂ اخفیٰ کا 15 منٹ کرنا ہو گا اور باقی لطائف کا 10، 10 منٹ کرنا ہو گا۔
سوال نمبر: 14
حضرت! میرا سوال یہ ہے کہ میں جب اپنے معمولات کرتا ہوں تو میرے ذہن میں ایک اس کا Fixed time ہوتا ہے کہ میرے یہاں سے یہاں تک کا وقت معمولات کے لئے ہے۔ تو اگر کسی بھی وجہ سے اس time میں کبھی گڑ بڑ ہو جائے تو اس time کے بعد میں اپنے آپ کو فارغ سمجھتا ہوں۔ یعنی اگر کوئی چیز درمیان میں رہ گئی تو وہ بس رہ جاتی ہے، وہ یاد ہی نہیں ہوتی۔ اس وجہ سے پورے دن اس میں ناغہ ہوتا ہے۔
جواب:
ایک computer والے سے یہ اس قسم کی کوتاہی کا ہونا بڑی عجیب بات ہے کیونکہ ان کو reminder لگانا آتا ہے۔ reminder لگایا کریں پھر نہیں بھولے گا۔ جب آپ سے رہ جائے فوراً reminder لگا دیا کریں تا کہ آپ کو یاد رہے، reminder آپ کو بار بار بتاتا رہے گا تو پھر آپ نہیں بھولیں گے۔ کوئی عام آدمی اس طرح کرتا ہے تو ان کو شاید ہم معاف کر دیتے لیکن آپ کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔
سوال نمبر: 15
حضرت جی! جب کوئی شخص دین کی طرف آتا ہے خاص طور پہ عمل کی طرف آتا ہے تو اکثر لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ بہت سخت ہو گیا ہے اور بہت زیادہ rigid ہو گیا ہے لیکن اندر سے انسان یہ feel کر رہا ہوتا ہے کہ نرمی اس کے اندر آ رہی ہے لیکن لوگ یہ کہہ رہے ہوتے ہیں۔ اکثر جگہ پہ ایسا ہو جاتا ہے کہ لگتا ہے کہ آپ بہت زیادہ rigid ہو رہے ہیں تو اس کا کیا حل ہے؟
جواب:
یہ ایک فطری بات ہے، جب انسان ماحول کے خلاف جا رہا ہوتا ہے تو دو باتیں ہوتی ہیں، اس کو بھی resistance feel ہوتی ہے اور باقی لوگوں کو بھی اس کی وجہ سے resistance feel ہوتی ہے۔ یہ باہمی resistance اس وقت تک رہتی ہے جب تک وہ لوگ آپ کو اس طرف تسلیم نہ کر لیں۔ جب ایک دفعہ وہ تسلیم کر لیں پھر یہ resistance ختم ہو جاتی ہے۔ پھر وہ کہتے ہیں یہ تو ایسا ہی ہے لہٰذا پھر وہ اس کا notice لینا چھوڑ دیتے ہیں۔ یوں سمجھ لیں کہ یہ اللہ پاک کی طرف سے کوئی امتحان ہو گا کہ یہ اس حالت میں یہ بندہ میرا رہتا ہے یا نہیں رہتا۔ اگر وہ بندہ کامیاب ہو جائے تو پھر اس کو اپنا بنا لیتے ہیں۔ لیکن یہ بات ہے کہ لوگوں کی وجہ سے کسی چیز کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔ میں تو یہاں تک کہتا ہوں کہ اگر برے لوگ مثال کے طور پر اپنی برائی نہیں چھوڑ سکتے تو ہم ان کی وجہ سے اچھائی کیوں چھوڑ دیں؟ یہ تو بہت عجیب بات ہے کہ بجائے اس کے کہ وہ برائی چھوڑیں، ہم ان کی وجہ سے اچھائی چھوڑ دیں۔ یہ دینی غیرت کی بات ہے۔ یہ rigidity نہیں ہوتی۔
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اکثر فرماتے تھے کہ لوگ مجھے سخت سمجھتے ہیں حالانکہ مجھ میں سختی نہیں ہے، میرے قوانین بہت نرم ہیں، لیکن ان پر سختی سے عمل کرواتا ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مثلاً اگر traffic کے قوانین کا designer بہت نرم قوانین بنا دے کہ لوگوں کو maximum فائدہ ہو لیکن ان پر عمل نہ ہو تو اس کا فائدہ تو نہیں ہو گا۔ اس لئے عمل سختی سے کرایا جاتا ہے تا کہ اس کا پورا پورا فائدہ حاصل ہو جائے۔ جیسے آپ نے کہا کہ آپ اپنے اندر نرمی محسوس کرتے ہیں لیکن لوگ اس کو سخت سمجھتے ہیں تو اسی طریقے سے اس کی rigidity لوگوں میں ہوتی ہے کہ وہ اپنی line کو چھوڑنا نہیں چاہتے اس وجہ سے وہ آپ کو rigid سمجھتے ہیں۔ جیسے ہم ایک گاڑی میں بیٹھے نیچے دیکھ رہے ہوں اور کوئی گاڑی ہمارے پاس سے گزر رہی ہو تو ہم سمجھتے ہیں شاید ہماری گاڑی چل رہی ہے حالانکہ وہ ان کی گاڑی چل رہی ہوتی ہے۔ یہ ایک ذہنی تاثر ہوتا ہے، لیکن اس میں صحیح بات کی طرف ہی رہنا چاہیے۔
سوال نمبر: 16
میری wife ابھی تک convince نہیں ہوئی ہیں کہ بیعت ہونا ہے۔ تو ان کو کس طرح سے تلقین کرنی چاہیے؟
جواب:
در اصل بیعت کا بتانا ہی ضروری نہیں ہے کیونکہ بیعت مقصود نہیں ہے۔ مقصود تو تربیت اور دین پر آنا ہے۔ بیعت صرف اس کا ایک ذریعہ ہے۔ ان سے کہہ دیں کہ بیعت نہ ہوں البتہ دین کی باتیں سیکھنے کے لئے ہر ایک کو کوشش کرنی چاہیے تو چلیں ہم مل کر یہ ایک بیان سن لیا کریں۔ اس طریقے سے ان کو اگر اپنے ساتھ بیان کے لئے بٹھا دیا کریں اور وہ سن لیا کریں اور وہ خود ہی اس پر convince ہو جائیں تو یہ ممکن ہے۔ ہمارے ایک ساتھی تھے وہ جب بیعت ہوئے تو انہوں نے کہا کہ میری بیوی پردہ نہیں کرتی تو میں کیا کروں؟ کیا میں اس کو کہہ دوں کہ پردہ کرو؟ میں نے کہا آپ نے نہیں کہنا۔ انہوں نے کہا کہ پھر کیا کروں؟ میں نے کہا کہ بس آپ ان کو خواتین کی مجلس میں لایا کریں۔ بس آپ کا صرف یہی کام ہے۔ انہوں نے لانا شروع کر لیا، جب 3 مہینے گزر گئے تو اس خاتون نے خود ہی کہا کہ میں حضرت سے بیعت ہونا چاہتی ہوں۔ انہوں نے مجھے کہا تو میں نے کہا ٹھیک ہے۔ پھر میں نے بیعت کر لیا اور جس وقت بیعت کیا اسی دن سے اس نے اعلان کیا کہ میں نے پردہ شروع کر دیا ہے۔ اور پردہ بھی شرعی شروع کر لیا اور شرعی پردہ بھی ایسا شروع کیا کہ پورے خاندان کے بزرگ تلملا اٹھے۔ ایک نے کہہ دیا کہ اپنے شیخ سے پردہ نہیں کرتی ہم سے پردہ کرتی ہے تو اس نے کہا ہم نے پردہ سیکھا ہی اپنے شیخ سے ہے تو آپ کو کس نے کہا ہے کہ میں شیخ سے پردہ نہیں کرتی؟ پھر جب ان کو دوسرے ذرائع سے پتا چل گیا تو وہ خود بھی بیعت ہو گئے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ایسا ہوتا ہے۔ ابتدا میں ان کو اپنی reservations ہوں گی، reservations تو ہر شخص کی ہوتی ہے لہٰذا اس پہ انسان کو تنگ نہیں کرنا چاہیے۔ البتہ مناسب طریقہ اپنانا چاہیے۔
سوال نمبر: 17
السلام علیکم و رحمۃ اللہ حضرت جی! اگر کسی پر کسی وقت جذب کی کیفیت حد سے زیادہ طاری ہو جائے تو اس کیفیت سے کیسے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے اور اس کو ضائع ہونے سے کیسے بچایا جا سکتا ہے؟
جواب:
اس وقت آپ یہ سوچ لیں کہ یہ جذب اللہ کی محبت کی وجہ سے ہے، اللہ کی محبت کا تقاضا یہ ہو گا کہ اللہ پاک کی بات مان لیں اللہ کی بات شریعت ہے لہٰذا شریعت پر عمل میں اس کو استعمال کیا جائے۔
سوال نمبر: 18
Okay. Now I understand your position that you are a relative of some person who had done بیعت on my hand so you say, “I am a student. I want to ask if there is a college that I want to pursue and I know that the environment of that college is modern and it has several functions. But still it's an all girl campus so, I want to choose that college for my studies because it offers the subjects that I want. The other college that is available does not have much modern environment and it does not offer all the subjects I want to study. I did an استخارہ and I am still confused. Should I continue to choose the first option despite the modern environment of the college because, after all, I will not attend the functions and try to stay away from the modern environment. But still, I feel like choosing this college will put my ایمان in danger. At the same time, I am not satisfied with the second option. Should I redo استخارہ?” Please guide.
جواب:
در اصل جس سے سوال پوچھا جاتا ہے اس کو اپنے شرح صدر کے مطابق جواب دینا چاہیے اور وہ جواب دینا چاہیے جو اس کے خیال میں سوال کرنے والے کے لئے بہتر ہو۔ ضروری نہیں کہ وہ بھی اس کو بہتر سمجھے کیونکہ بعض دفعہ علم نہیں ہوتا، بعض دفعہ اتنی ہمت نہیں ہوتی، بعض دفعہ culture آڑے آ جاتا ہے اور بعض دفعہ کچھ اور مسائل ہوتے ہیں تو عین ممکن ہے کہ آپ کو میرا جواب پسند نہ آئے لیکن چونکہ آپ نے مجھ سے پوچھا ہے تو اس وجہ سے مجھے جواب وہی دینا ہے جس میں میں آپ کا فائدہ سمجھتا ہوں۔
میں آپ کو صرف ایک واقعہ بتاتا ہوں کہ مجھ سے ایک بچی (جو مجھ سے بیعت تھی) یہاں اسلام آباد میں اسلامی university میں afternoon classes میں اس کو ایک subject کے ساتھ اس کو بہت attachment تھی۔ اس subject کی اس کو afternoon کلاس offer ہوئی تھی، وہ اس میں admission لینا چاہتی تھی۔ اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں admission لوں؟ میں نے کہا اگر آپ نے مجھ سے نہ پوچھا ہوتا تو مجھے نہ پتہ ہوتا لیکن اب آپ نے مجھ سے پوچھا ہے تو میں اپنے ہاتھ سے آپ کو ذبح نہیں کر سکتا لہٰذا میں آپ کو یہ suggestion نہیں دوں گا کہ آپ Afternoon classes میں admission لے لیں۔ وہ فون پر رو پڑی لیکن میں نے کہا کہ جو میں آپ کے لئے بہتر سمجھتا ہوں وہی کہہ سکتا ہوں۔ کچھ ہی دنوں کے بعد اس نے خواب دیکھا کہ کوئی اس کو بتا رہا ہے کہ مغرب کے بعد اپنے گھر سے باہر نہ رہنا کیونکہ بہت بڑے بڑے کتے اور بھیڑیے باہر پھر رہے ہوتے ہیں جو آپ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ مجھے بعد میں اس نے وہ خواب سنایا تو میں نے اسے کہا میں نے جو بتایا تھا وہ یہی چیز ہے۔ اس پر وہ سمجھ گئی۔ بہر حال! اس نے دل پر بھاری پتھر رکھ کر وہ admission نہیں لیا۔ اللہ کا شکر ہے کہ اس کی شادی ہو گئی اور الحمد للہ اب وہ اپنے شوہر کے ساتھ باہر کسی ملک میں خوش ہے۔ اللہ پاک نے اس کے ساتھ کرم کا معاملہ فرما دیا کیونکہ عورتوں کے لئے سب سے بڑی چیز یہی ہوتی ہے کہ اپنے گھر کی ہو جائیں۔ بہت ساری بچیاں studies میں اپنی زندگی خرچ کر لیتی ہیں پھر وہ شادی کے قابل نہیں رہتیں اور ساری عمر پچھتاتی ہیں۔ یہ مسائل ہوتے ہیں، اس وجہ سے آپ بھی میری مختصر بات میں غور کر لیں، ممکن ہے کہ آپ کو اس میں کوئی روشنی نظر آ جائے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو وہی کرنے کی توفیق عطا فرمائے جس میں آپ کی خیر ہو۔
سوال نمبر: 19
السلام علیکم حضرت جی دامت برکاتہم،
I Hope you are well ان شاء اللہ! I have tried ringing three times but unfortunately I couldn't connect. I have completed my ذکر for this month, 200, 400, 600, 3000, 15 minutes مراقبہ with my finger on قلب. What should I do now حضرت جی? I feel no کیفیت in ذکر at all. I can’t hear Allah’s name in مراقبہ. I can only feel فیض in مراقبہ. I feel very lazy towards doing عبادت and ذکر to the point that I don’t want to do ذکر although I never leave or miss it.
جواب:
ما شاء اللہ آپ نے بہت اچھا بتایا۔ اگرچہ میں موجود تھا لیکن مجھے نہیں معلوم کہ آج کس وقت آپ نے اس کو کیا ہے۔ جو ذکر آپ کر رہے ہیں وہ بالکل ٹھیک کر رہے ہیں اگر آپ کو محسوس نہیں ہوتا تو یہ بات الگ اپنی جگہ پر ہے۔ آپ 200، 400، 600 اور 3500 مرتبہ اللہ کا ذکر کریں اور 15 منٹ آپ دل پر انگلی رکھیں۔ یہ سمجھ لیں کہ سب سے بڑی کیفیت شریعت پر عمل ہے اگر وہ آپ کر رہے ہیں تو اس سے زیادہ آپ کو کچھ نہیں چاہیے۔ غیر اختیاری کیفیت مطلوب نہیں ہوتی۔ اگر وہ granted ہے تو اس پر آپ شکر کریں اور نہ ہو تو اس پر آپ پریشان نہ ہوں، کیونکہ یہ اللہ کی تشکیل ہے، اس میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ جو فیض آپ feel کرتے ہیں، یہ ما شاء اللہ بڑا مبارک ہے کیونکہ وہاں سے فیض ہی آتا ہے۔ اگر آپ lazy ہیں تو اس کا علاج ہمت ہے کیونکہ یہ نفس کی وجہ سے ہے اور نفس کے لئے یہی ہوتا ہے کہ اگر سستی ہے تو سستی کا علاج چستی ہے۔ لہٰذا آپ اگر اس سستی کے با وجود آپ عمل کر رہے ہیں تو اس وجہ سے آپ کو نقصان نہیں ہو رہا۔ اور جب آپ اس کی مخالفت میں عمل کر رہے ہیں تو آہستہ آہستہ اس سے دل میں ہمت آ جائے گی۔
سوال نمبر: 20
السلام علیکم حضرت! میں آج کل یہ ذکر کر رہا ہوں: ایک ایک تسبیح "لَا إِلٰهَ إِلَّا الله"، "لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُو"، "حَق" اور "اللہ" پھر 1000 مرتبہ "اللہ اللہ" کرتا ہوں۔ یہ با قاعدگی سے فجر کے بعد کرتا ہوں۔ ذکر میں الحمد للہ ناغہ نہیں ہوتا۔ لیکن ایک سال پہلے "لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ" کا جو مراقبہ دیا تھا کہ میرے اندر موجود سب غلط چیزوں کو اللہ میرے اندر سے نکال دے اور مجھے اپنے غضب سے بچائے۔ وہ با قاعدگی سے نہیں کر رہا، اس میں ناغے زیادہ ہوتے ہیں۔ مراقبہ کا وقت مقرر نہیں تھا، کبھی 5 منٹ اور کبھی 10 منٹ کرتا ہوں۔ رہنمائی فرمائیں کہ اس ترتیب سے جاری رکھوں یا کوئی تبدیلی ہو گی؟
جواب:
آپ تھوڑا سا ذکر بڑھا لیں۔ اب "لَا إِلٰهَ إِلَّا الله" 200 مرتبہ، "لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُو" 200 مرتبہ، "حَق" 200 مرتبہ اور "اللہ" 100 مرتبہ رکھیں اور 1000 مرتبہ "اللہ اللہ" کر لیا کریں۔ اس کے علاوہ "لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ" کو اب کیفیت میں تبدیل کر لیں اور وہ کیفیت یہ ہے کہ جس وقت آپ پڑھ رہے ہیں "لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ" تو آپ کو یہ محسوس ہونا چاہیے کہ اس میں آپ کیا کہہ رہے ہیں۔ اور "اِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ" کو ہی آپ محسوس کر لیا کریں۔ گویا کہ اس کو آپ اتنا محسوس کریں کہ آپ کے لئے یہ دل کی زبان بن جائے۔ عربی میں پڑھنا الگ چیز ہے اور دل کی اپنی زبان ہوتی ہے۔ جب آپ کے دل کی یہ زبان بن جائے تو ان شاء اللہ العزیز اس کا اثر آپ محسوس کریں گے۔ اور اس کو بھلے 5 منٹ ہو یا 10 منٹ، جیسے آسانی ہو کر لیا کریں۔
وَ آخِرُ دَعْوَانا أَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعالَمِيْنَ