سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 522

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی



اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال نمبر: 1

حضرت ذکر کے بعد مراقبہ اور پھر تین تسبیحات پڑھتا ہوں لیکن کوشش کے با وجود ناغہ ہو جاتا ہے۔

جواب:

کوشش کی بھی کئی قسمیں ہوتی ہیں، ایک ڈاکٹر سے اگر آپ اپنا علاج کروا رہے ہیں اور وہ آپ کو دوائی لکھ کے دیتا ہے کہ روزانہ آپ نے اس کی تین doses لینی ہیں اور آپ ہفتے کے بعد اس کے پاس جائیں کہ کوشش کے با وجود میں دوائی نہیں کھا سکتا تو جو جواب ڈاکٹر کا ہو گا وہی جواب میرا بھی ہے۔ اس سلسلے میں میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں؟ ہر آدمی کو اپنے فائدے اور نقصان کا پتہ ہوتا ہے لہٰذا اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو فائدہ ہو تو آپ اپنی اس عادت کو تبدیل کر لیں۔ کیونکہ یہ نہیں ہو سکتا کہ انسان کوشش کرے اور پھر بھی فائدہ نہ ہو۔ مسئلہ priorities کا ہوتا ہے کہ آپ نے کس چیز کو priority دی ہے۔ اگر آپ نے علاج کو priority دی ہو تو علاج ہو جائے گا، اگر آپ نے کچھ اور چیزوں کو priority دی ہو تو وہی چیزیں ہو جائیں گی۔ اس وجہ سے آپ کو خود ہی فیصلہ کرنا چاہیے کہ آپ کو کس چیز کو priority دینی ہے۔

سوال نمبر: 2

السلام علیکم حضرت جی! میرے مندرجہ ذیل اذکار کو تقریبًا 30 دن ہو گئے ہیں "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ "اِلَّا اللہ" 400 مرتبہ، "اللہُ اللہ" 600 مرتبہ اور "اللہ اللہ" 6000 مرتبہ، 5 منٹ کے لئے سوچنا کہ اللہ اللہ دل میں محسوس ہو رہا ہے یا نہیں۔ حضرت جی! عرض یہ ہے کہ دل میں کبھی کبھار ایک ہلکی سی ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔ آگے ذکر کی کیا ترتیب رکھنی ہے رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

آپ جو ذکر کر رہے ہیں وہی کریں، صرف اس میں "اللہ اللہ" 6500 کر لیں اور یہ 5 منٹ کا مراقبہ بھی جاری رکھیں۔ باقی چیزیں بھی وہی ہوں گی۔ یعنی تمام ذکر اسی طرح ہو گا اور مراقبہ بھی اسی طرح ہو گا۔ بس "اللہ اللہ" آپ کا 6500 مرتبہ ہو جائے گا۔

سوال نمبر: 3

ایک صاحب نے کہا تھا کہ: السلام علیکم شاہ جی! الحمد اللہ ذکر کے آج 30 دن مکمل ہو گئے ہیں آگے کے لئے رہنمائی فرمائیں۔ "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ، "اللہ" 500 مرتبہ اور 5 منٹ کے لئے ذکر محسوس کرنا تھا۔

تو میں نے پوچھا تھا کہ کیا محسوس ہو رہا ہے تو اس نے کہا کہ جی! الحمد اللہ محسوس ہو رہا ہے۔

جواب:

اب اس کو 5 منٹ کی جگہ 10 منٹ کر لیں۔

سوال نمبر: 4

السلام علیکم حضرت جی! میں کراچی سے فلاں بات کر رہا ہوں، اللہ تعالیٰ نے اعمال صالحہ کی توفیق بڑھا دی ہے خصوصًا بہت سے چھوٹے چھوٹے معمولات اور عبادات کی پھر سے توفیق ہونے لگی ہے۔ رذائل سے رُک جانے کی استعداد تدریجًا بہتر ہو رہی ہے۔ کچھ سوالات پیشِ نظر ہیں۔

1:

تحدیث بالنعمت اور ریا کاری میں فرق کی کیا پہچان ہے؟

جواب:

تحدیث بالنعمت تو ﴿وَ أَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ﴾ (الضحی: 11) یعنی جو اللہ جل شانہ نے نعمت عطا فرمائی ہے اس کو بیان کرو۔ تو اس میں نیت کا فرق ہے۔ اگر آپ اس کو اللہ پاک کا فضل سمجھ کر صرف اللہ پاک کو خوش کرنے کے لئے اس کو بیان فرما رہے ہیں تاکہ دوسروں کو فائدہ ہو اور آپ کو شکر کی توفیق ہو جائے تو یہ ایک عبادت ہے۔ اور اگر آپ لوگوں سے اس کی داد لینا چاہتے ہیں کہ لوگوں میں آپ نمایاں ہو جائیں آپ کی نام وری ہو جائے تو پھر یہ ریا کاری ہے اور اس کی وجہ سے گڑ بڑ ہو جاتی ہے۔ اس وجہ سے اپنی نیت کو آپ بہتر کر لیں۔ "إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ" (بخاری، حدیث نمبر: 1) ”تمام اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے“۔

2:

کیا ہمیں جذب کسبی حاصل کرنے کی سعی کرنی چاہیے یا یہ عطا ہے جو صبر سے حاصل ہوتی ہے؟ غرض اس کے حصول میں کیا مانع ہوتا ہے؟

جواب:

جذب کسبی تو کسبی ہوتا ہے، اس کو تو کسب سے حاصل کرنا ہوتا ہے لہٰذا اس کی سعی اور کسب بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس کی سعی بھی کرنی چاہیے۔ یہ تو ظاہر ہے کہ شیخ ہی آپ کو چلائے گا اس سلسلے میں۔ تو جذب کسبی با قاعدہ حاصل کیا جاتا ہے، اس کے لئے کوشش کی جاتی ہے، اسی لئے تو اس کو کسبی کہتے ہیں۔ اس کے بعد جب سلوک طے ہو جائے تو پھر جو جذب عطا ہوتا ہے اس کو جذب وہبی کہتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا ہوتا ہے۔

3:

پچھلے ماہ 200، 400، 600 اور 500 مرتبہ کی تسبیح مکمل کر لی ہے، آگے کے لئے کیا کرنا ہے؟ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی خاص حفظ و امان میں رکھے اور ہماری رہنمائی اور تزکیہ کا ذریعہ بنائے۔

جواب:

ابھی آپ اس طرح کر لیں کہ 200، 400، 600 اور 500 کرنے کے بعد 5 منٹ کے لئے تصور کریں کہ میرا دل بھی وہی اللہ اللہ کر رہا ہے جو کہ زبان پہ آپ 500 مرتبہ کر رہے ہیں۔

سوال نمبر: 5

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ شیخ صاحب! میرے لطائف کا دوسرا ذکر 10 منٹ لطیفۂ دل اور 15 منٹ لطیفۂ روح اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مکمل ہو گیا ہے۔ ذکر کے پہلے دن ابھی میں نے لطیفۂ دل کا ذکر شروع کیا تھا کہ مجھے ایسے محسوس ہوا جیسے اس میں کوئی چیز active کی گئی ہو پھر لطیفۂ روح کے دوران بھی ایسے ہی محسوس ہوا، دو دن ایسا محسوس ہوا پھر سب routine کے مطابق بن رہا ہے۔ دونوں ذکر کے دوران ذکر کی آواز اندر سے زیادہ تر سنائی دیتی ہے، کبھی صرف movement محسوس ہوتی ہے اور اکثر روح کے ذکر کے دوران درد بھی ہوتا تھا۔ اس دوران ایک خواب دیکھتی ہوں کہ ایک بہت بوڑھی عورت کے پاس بہت سے لوگ ذکر کر رہے تھے تو مجھے بھی کہا جاتا ہے ذکر کرنے کا تو میں سوچتی ہوں کہ میں اپنے شیخ کا ذکر کر رہی ہوں کسی اور کا کیسے کر سکتی ہوں۔ اور جو آیت یا دعا پڑھنے کا مجھے کہا جاتا ہے، وہ اتنی چھوٹی تحریر تھی کہ مجھ سے پڑھی ہی نہیں جاتی تھی، پھر اچانک مجھے دکھائی دینے لگتا ہے کہ لکھا کیا ہے، میری آنکھ کھل جاتی ہے۔ پھر ایسے لگتا ہے کہ مجھے وہ الفاظ یاد ہو گئے تھے۔ براہِ مہربانی شیخ صاحب تیسرے ذکر کی رہنمائی بھی کر دیجئے، 10 منٹ لطیفۂ دل اور 15 منٹ لطیفۂ روح کا ذکر مکمل ہو چکا ہے۔

جواب:

جہاں تک خواب کا ذکر ہے تو یہ تو خواب کی باتیں ہیں اصل چیز تو جاگتے کی بات ہوتی ہے اور جاگتے میں یہ بات ہے کہ آپ اپنے شیخ کا دیا ہوا ذکر علاجی کر سکتی ہیں اس کے علاوہ علاجی ذکر کسی اور سے نہیں لے سکتیں، یہ اصول ہے۔ جیسے علاج آپ کسی ایک ڈاکٹر ہی سے کرا سکتے ہیں تو اس طرح یہاں پر بھی اپنے شیخ سے جو ذکر علاجی لیا ہے صرف وہی کر سکتی ہیں اس کے علاوہ کوئی اور ذکر آپ نہیں کر سکتیں۔ یہ تو آپ کر سکتی ہیں کہ آپ اپنا ڈاکٹر ہی change کر لیں اور کسی اور کے پاس چلی جائیں۔ یہ علیحدہ بات ہے لیکن یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ اس کے ہوتے ہوئے آپ کسی اور ذکر کو شروع کر دیں۔ یہ منع ہے۔ البتہ یہ ہے کہ خواب میں شاید آپ کو اس کی یاد دہانی کرائی گئی ہو تو وہ ٹھیک ہے۔ ابھی اگرچہ 10 منٹ لطیفۂ قلب اور 15 منٹ لطیفۂ روح کا ذکر مکمل ہو گیا لیکن آپ نے یہ نہیں بتایا کہ کیسا محسوس کر رہی ہیں؟ اس کا مجھے بتا دیں تو پھر ان شاء اللہ میں بتا دوں گا۔

سوال نمبر: 6

حضرت السلام علیکم! میں بہاولپور سے فلاں بات کر رہا ہوں، حضرت میں نے خواب دیکھا ہے میرے گھر والی کا بیٹا پیدا ہوا ہے اور اس نے مجھے اٹھانے کو دیا ہے اور میں بہت خوش ہوں۔ اس کا مطلب کچھ سمجھ میں نہیں آیا۔

جواب:

ما شاء اللہ! ایمان کی سلامتی مراد ہے، اللہ تعالیٰ نصیب فرمائے۔

سوال نمبر: 7

السلام علیکم حضرت! فلاں بات کر رہا ہوں، بیان کے دوران ایک سوال میرے ذہن میں آیا کہ جب بندہ غصہ ہوتا ہے اور وہ غصہ نہیں نکالتا تو دل میں محفوظ ہو گیا جو کہ بغض ہو گیا۔ اب اگر بندے کی یہ حالت ہو تو غصہ کے وقت وہ دوسروں کو نقصان پہنچانے کا سوچے گا یہ بھی بغض ہو گیا لیکن اگر غصہ دب گیا اور بعد میں بندے کو کسی بھی وجہ سے گڑ بڑ کا پتہ چلا تو پرانی کسر بھی نکلے گی، تب یہ بغض ہے یا کوئی اور گناہ؟

میرا خیال ہے کہ کسی کو نقصان پہنچانے کے بارے میں منصوبہ بنانا کینہ ہے اور کسی پر اپنے نفس کی وجہ سے غصہ ہو اور برا لگے تو یہ بغض ہے۔

جواب:

اس کا فرق اتنا زیادہ مشکل نہیں ہے جتنا آپ نے اپنے لئے اس کو مشکل بنایا ہے۔ غصہ بذات خود کوئی بُری چیز نہیں ہے، یہ دیکھا جائے گا کہ وہ کس چیز کے لئے استعمال ہو رہا ہے۔ جیسے آپ نے چھری لے لی تو چھری سے آپ کسی کی گردن بھی کاٹ سکتے ہیں اور اس کے ذریعے سے اپنا fruit وغیرہ بھی کاٹ سکتے ہیں اور اور ذبیحہ بھی کر سکتے ہیں۔ یعنی استعمال پر منحصر ہے۔ غصہ بھی اگر حق کے لئے ہو تو اس پر اجر ہے۔ حضرت مولانا عبد الحی رحمۃ اللہ علیہ سید صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے، جس وقت جلال میں آ کے وہ بیان فرماتے تو سید صاحب رحمۃ اللہ علیہ ان کے پیچھے کھڑے ہو جاتے۔ کسی نے حضرت سے پوچھا کہ حضرت! آپ ان کے پیچھے کیوں کھڑے ہو جاتے ہیں تو فرمایا کہ ان کا غصہ حق کے لئے ہوتا ہے، اس وقت اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت برس رہی ہوتی ہے تو میں بھی اس میں سے حصہ لینے کے لئے پیچھے کھڑا ہو جاتا ہوں۔ حق کے لئے غصہ تو اچھی چیز ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یاد رکھیں۔ البتہ دنیا اور نفس کے لئے غصہ ایک الگ چیز ہے۔ اس کو نفس کا غیض کہتے ہیں، اس کو control کرنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ نفس شریعت کو نہیں دیکھتا، وہ تو اپنی خواہش کو دیکھتا ہے۔ اس لئے اپنی خواہش کی وجہ سے اگر غصہ آ رہا ہے تو وہ ٹھیک نہیں ہے۔ اب اگر وہ آپ کے دل میں نفس کے لئے محفوظ ہو گیا تو وہ بغض اور کینہ ہے۔ اگر اللہ کی رضا کے لئے دل میں غصہ ہو محفوظ ہو تو یہ اچھی بات ہے۔ مثال کے طور پر میرا یہودیوں کے ساتھ کینہ ہے چونکہ ان کا بھی اسلام کے ساتھ کینہ ہے، اسی طرح میرا شیطان کے ساتھ بھی کینہ ہے کیونکہ اللہ پاک فرماتے ہیں کہ ﴿اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌۙ﴾ (یس: 60) ”بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے، ﴿فَاتَّخِذُوْهُ عَدُوًّاؕ﴾ (فاطر: 6) اس کو بھی دشمنی پہ پکڑو“ تو شیطان کے ساتھ بھی ہمارا کینہ ہونا چاہیے۔ اگر اللہ کے لئے میں نے اس کو دل میں رکھا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر میں نے اپنے نفس کے لئے رکھا ہے پھر معاملہ خراب ہے۔ اب کون سا غصہ نفس کے لئے ہے اور کون سا اللہ کے لئے، یہ اگر آپ خود نہیں معلوم کر سکتے تو اپنے مربی سے پوچھنا پڑے گا کہ اس قسم کے احوال ہیں۔ احوال سے وہ اندازہ لگا لے گا کہ وہ اللہ کے لئے ہے یا نفس کے لئے ہے۔ تو یہی سمجھنے کی بات ہے، اس سے زیادہ تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ نے کہا کہ "میرے خیال میں کسی کو نقصان پہنچانے کے بارے میں منصوبہ بنانا یہ کینہ ہے اور کسی پر غصہ ہو تو اپنے نفس کی وجہ سے بُرا لگے تو یہ بغض ہے" اب اگر کافر میرے خلاف کام کر رہا ہے اور اس کے خلاف میں منصوبہ بنا رہا ہوں تو کیا یہ کینہ ہو گا؟ ظاہر ہے کہ مجھے planning تو کرنی ہے ﴿وَ أَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (الأنفال: 60) تو با قاعدہ قرآن پاک کا حکم ہے تو اس وجہ سے اس میں بنیادی بات یہ ہے کہ یہ اللہ کے لئے ہے یا نفس کے لئے، آپ اس کو check کر لیا کریں۔ باقی اس میں زیادہ تفصیلات میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

سوال نمبر: 8

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ یا حضرت شاہ صاحب!

May Allah preserve you بارک اللہ فیکم! I am contacting you to update my ورد. I have been practicing for so long and I have been regular as well. My old ورد is

500 times "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ"

1000 times "حق اللہ"

1000 times "حق"

1000 times "اللہ"

200 times "حق ھو"

and 1000 times "ھو"

Regarding the احوال, I feel sometimes very good and sometimes tired and angry. I wasn’t very regular some days but still doing it almost. Mostly I am still very close to قادری ورد. May اللہ preserve you! فلاں from France.

جواب:

ما شاء اللہ you are continuing this. This is very good ما شاء اللہ. May اللہ help you more and grant you استقامت in this regard and you should keep this as it is. But if possible, you can increase "ھو" to 1500 times. And for us, all طریق are very good. We don't feel any difference between any طریق. We feel چشتی، نقشبندی، سہروردی، قادری and شاذلی, all are the same as far as our نیت is concerned. If our نیت is for our اصلاح, so it may be from any طریقت. So therefore, we don't feel any difference. We don't feel any difference in this but ok, if you feel very good with قادری طریق, so it is مناسبت with that. So you can continue it.

سوال نمبر: 9

حضرت جی السلام علیکم I am from فلاں from UK امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ میرا مراقبہ قلب پر 10 منٹ اور روح کا 15 منٹ ہے۔ پہلے پندرہ دن تک قلب اور روح پر ذکر بہت اچھا محسوس ہوا اس کے بعد کبھی محسوس ہوتا ہے کبھی محسوس نہیں ہوتا۔ مراقبہ با قاعدگی سے کر رہا ہوں اور کبھی ایسے ہی چلتے پھرتے نماز میں محسوس ہوتا ہے اور کبھی بالکل خاموشی ہو جاتی ہے۔ آگے کے لئے رہنمائی فرمائیں۔ اللہ پاک آپ کو لمبی زندگی اور صحت و تندرستی عطا فرمائے۔

جواب:

احوال بدلتے رہتے ہیں مقامات اپنی جگہ پہ رہتے ہیں۔ ذکر کے ذریعے سے جو احوال ہیں وہ بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں اس کی آپ پرواہ نہ کریں، البتہ آپ کے اندر استقامت ہونی چاہیے اور وہ یہ ہے کہ آپ اس کے لئے اپنا time جتنا آپ نے مقرر کیا ہے اس کو spare کر کے اس کے لئے با قاعدہ جس طرح بتایا گیا ہے بیٹھ جایا کریں۔ آگے ہوتا ہے یا نہیں ہوتا اس کو اللہ پہ چھوڑیں اس کی کوئی tension نہ لیں۔ اس کی problem خود بخود ٹھیک ہوتی رہے گی۔ آپ اس میں با قاعدگی رکھیں، یہ با قاعدگی آپ کی طرف سے ہو گی اور ان شاء اللہ مدد اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہو گی۔ فی الحال قلب کا 10 منٹ اور روح کا پندرہ منٹ کا ہے تو ابھی قلب اور روح پہ 10 10 منٹ کر لیں اور لطیفۂ سر پر آپ 15 منٹ کر لیں۔

سوال نمبر: 10

1:

السلام علیکم مرشد!

فلاں from Singapore. We wish you and your family and everyone in our خانقاہ well! I have attached our current report.

Myself فلاں, Current اعمال:

100 100 100 and 1000 special ذکر,

اَللّٰهُمَّ إنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ، وَ نَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ

313 times,

یَا وَدُوْد یَا سَلَام یَا رَحِیْم یَا غَفُوْر

111 times.

Condition: I feel very damaged whenever I go out with my childhood friends. Eventually, I had to separate myself even from daily WhatsApp conversations as my قلب became very restless with their secular talks and beliefs.

جواب:

Yes, you are right. This is called صحبتِ نا جنس and صحبت نا جنس is dangerous for سالکین. So therefore, you should keep yourself a little away from them till you are standing on strong feet till then. Then it will be possible for you to invite them. Till that time, you should protect yourself and do this ذکر. You should now increase your ذکر to 100 100 100 and 1500.

2:

My Wife: مراقبہ قلب، روح، سر، خفی، اخفیٰ

10 minutes each. مراقبہ special فیض of شیوناتِ ذاتیہ for 15 minutes from اللہ سبحانہ و تعالیٰ to the قلب of our prophet محمد ﷺ, from there to the قلب of my مرشد and from there to my لطیفۂ .سر Special ذکر,

اَللّٰهُمَّ إنَّا نَجْعَلُكَ فِيْ نُحُورِهِمْ، وَ نَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ

300 times and the

یَا وَدُوْد یَا سَلَام یَا رَحِیْم یَا غَفُوْر

111 times.

Condition: الحمد للہ مرشد I am still reading the قرآن daily and waking up regularly to perform my تہجد prayers. Of late, for at least the past month or so, I am finding it odd to concentrate while doing my مراقبہ, especially when I would be distracted by something in my mind and had to stop and start all over again on several occasions. But despite that الحمد للہ مرشد I am still feeling very much at peace and a lot of gratitude towards اللہ سبحانہ و تعالیٰ.

جواب:

So now, you should do the same قلب، روح، سر، خفی، اخفیٰ for 10 minutes each. After that you should do مراقبہ تنزیہ. It means those صفات which are for مخلوقات but not for اللہ. So the فیض of that is coming from اللہ سبحانہ تعالیٰ to the قلب of رسول اللہ ﷺ and from there to the قلب of شیخ and from there to your لطیفۂ خفی. The rest, you can continue as it is ان شاء اللہ.

3:

Eldest Son: Current اعمال

200, 400, 600 and 1500.

Condition: He says he feels a lot of love towards the father when he is doing the اعمال. But as soon as it finishes it turns into lots of anger for the father.

جواب:

The negative influence of سیر is strong in him. So you see the difference when you are doing the ذکر so you are in a real state otherwise you are in an excited state against him. So, follow this thing.

4:

Second Son: Current اعمال,

200, 400, 600 and 3000. Spends 5 minutes thinking his heart is saying "اللہ اللہ"

Condition: He said he's still not feeling anything different مرشد.

جواب:

So he can continue this as it is for one more month.

5:

Eldest Daughter: Current اعمال,

اللہ is in tongue for 3500 and مراقبہ اللہ in قلب 15 minutes

Condition: She does not have any difference in feeling this time.

جواب:

Ok, she should now do 4000 times اللہ on tongue.

6:

Younger Daughter: Current اعمال,

اللہ on tongue 3500 مراقبہ اللہ on قلب for 15 minutes

Condition: She has no difference in feeling this time.

جواب:

Ok, she should do the same اللہ on tongue for 4000 and the rest is the same.

سوال نمبر: 11

فلاں from بہاولپور، السلام علیکم حضرت! آپ نے جو اذکار دیئے تھے ان کو الحمد للہ 30 دن مکمل ہو چکے ہیں لیکن جو 5 منٹ والا تصور ذکر تھا وہ ایک دن ناغہ ہو گیا تھا۔ رہنمائی کی درخواست ہے۔ "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ، "اللہ" 1000 مرتبہ اور اس کے ساتھ 5 منٹ تصور کرنا کہ دل اللہ اللہ کر رہا ہے۔ حضرت ابھی ایسے محسوس نہیں ہوتا کہ دل اللہ اللہ کر رہا ہے۔

جواب:

اب "اللہ اللہ" آپ 1500 مرتبہ کر لیں اور باقی ساری چیزیں same رہنے دیں۔

سوال نمبر: 12

السلام علیکم حضرت جی! میرے ذکر اور مراقبہ کے دو ماہ 25 دن ہو گئے ہیں "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ، "اللہ" 4500 مرتبہ اور مراقبہ 15 منٹ۔ دل پر کیفیت یہ ہے کہ job کی ذمہ داری بڑھنے کی وجہ سے مراقبہ کے دوران یکسوئی نہیں ہوتی۔ مراقبہ دل 15 منٹ صرف اللہ اللہ کو محسوس کرتا ہوں۔ مجاہدہ غضِ بصر 9 ماہ 20 منٹ باہر نیچے دیکھنا پورا ہو گیا ہے، آگے کے لئے ہدایت فرمائیں۔

جواب:

آپ "اللہ اللہ" 5000 مرتبہ کر لیں اور باقی چیزیں ایسے ہی جاری رکھیں جیسے ہیں۔

سوال نمبر: 13

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی! پچھلے ایک ہفتے سے میں نے اپنے گھڑی اور موبائل فون کا وقت 5 منٹ آگے رکھ لیا جس کا الحمد للہ بہت فائدہ ہوا نماز میں سستی کی عادت کافی حد تک کم ہو گئی۔

جواب:

اس کو خود احتسابی کہتے ہیں۔ یعنی اپنا احتساب خود کرنا، اپنی طبیعت کو جاننا "مَن عَرَفَ نَفْسَهٗ فَقَدْ عَرَفَ رَبَّهٗ" ۔ اپنے نفس کی کمزوری جاننا بہت مفید ہوتا ہے اور اس کے مطابق انسان experience کے ذریعے سے تدبیر بھی کر سکتا ہے۔ یہ اچھی بات ہے، اس کو جاری رکھو۔

سوال نمبر: 14

السلام علیکم رحمۃ اللہ حضرت اقدس! مزاج بخیر ہوں گے۔ غرض یہ ہے کہ بندہ کے اور مہتمم مدرسہ کے درمیان کچھ چپقلش تھی لیکن درمیان میں صلح ہو گئی لیکن چند گھنٹوں کے بعد بندہ کو مدرسہ سے جواب دے دیا گیا۔ جس کی وجہ سے بندہ کو بے حد غصہ آیا اور دل سے بد دعا نکلنے لگی اور غصے کا سبب صلح کے بعد نا حق جواب دینا تھا۔

جواب:

در اصل ہم ایسی چیزوں پر اس لئے تبصرہ نہیں کر سکتے کہ پوری طرح حالات ہمارے سامنے نہیں ہوتے۔ یہ معاملے کی بات ہے اور معاملے کی بات میں ضروری ہے کہ اگر کوئی بات کرنا چاہتا ہے تو دونوں کی طرف سے سن لے تو بعد میں ہی اس کے بارے میں کچھ کہہ سکتا ہے۔ لہٰذا آپ کے لئے میں صبر کی تلقین کروں گا کہ آپ صبر سے کام لیں، رزق کا معاملہ اللہ کے پاس ہے۔ انسان سے جتنی خدمت ہو سکتی ہے وہ اللہ کے لئے کر لیا کرے اور باقی اللہ پہ چھوڑ دیا کرے۔ اس کو دل پر مت لیں۔

سوال نمبر: 15

حضرت صاحب! امید کرتا ہوں آپ خیریت سے ہوں گے۔ آپ نے جو علاجی ذکر دیا تھا "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "اِلَّا اللہ" 400 مرتبہ، "اللہُ اللہ" 600 مرتبہ، "اللہ" 1000 مرتبہ، 5 منٹ لطیفۂ قلب، 5 منٹ لطیفۂ روح، 5 منٹ لطیفۂ سر، 5 منٹ لطیفۂ خفی، 5 منٹ لطیفۂ اخفٰی، 15 منٹ لطیفۂ ثبوتیہ۔

جواب:

اس کا میں علیحدہ جواب دوں گا اس میں آپ نے بڑی غلطیاں کی ہیں۔

سوال نمبر: 16

السلام علیکم حضرت جی! میں فلاں ہوں بات کر رہا ہوں۔ کیا خواتین کو ذریعہ معاش کی خاطر گھر سے باہر جانا چاہیے جب اس کو تین وقت کا کھانا ضرورت کے مطابق اس کے شوہر کی طرف سے یا کسی اور با عزت جائز ذریعہ سے گھر بیٹھے مل رہا ہو۔ نیز اگر ذریعہ معاش کی خاطر نہیں بلکہ علم پھیلانے کی غرض سے کیا خواتین باہر کسی تعلیمی ادارے میں teaching کر سکتی ہیں جب کہ اس کے ذمے میں شیر خوار بچوں کی پرورش اور امورِ خانہ داری کی ذمہ داری بھی ہو۔ کچھ خواتین گھر سے باہر اس لئے نوکری کرتی ہیں کہ ان کا دماغ گھریلو فضول جھگڑوں اور ذہنی depression سے دور رہے اور اور Fresh air اور بدلتی ہوئی دنیا کے مطابق جینا سیکھیں تا کہ لوگ انہیں پرانے اور بوسیدہ خیال والی عورت نہ کہیں۔ حضرت جی مندرجہ بالا امور کے بارے میں شریعت کے کیا احکامات ہیں؟

جواب:

در اصل ان معاملات میں یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ ہر چیز کے فوائد کیا ہیں، merits کیا ہیں اور demerits کیا ہیں۔ ہر چیز کے merits اور demerits ہوتے ہیں تو اس کا فیصلہ اس طریقے سے کرنا ہوتا ہے کہ merits زیادہ ہونے چاہئیں۔ اور چونکہ یہ ہر ایک کے لئے different ہیں لہٰذا اس کے اوپر انسان کوئی جامع کلمات نہیں کہہ سکتا البتہ کچھ اشارے دیئے جا سکتے ہیں۔ خواتین کے اوپر معاش کی ذمہ داری ہے ہی نہیں، اِلَّا یہ کہ مجبوری ہو۔ مجبوری یہ ہے کہ ان کا کوئی اور ذریعہ معاش نہ ہو۔ کیونکہ اللہ پاک نے خواتین کو کمانے کا مکلف نہیں بنایا۔ یہ مردوں کے اوپر لازم ہے کہ وہ ان کو کھلائیں اور پہنائیں۔ اس وجہ سے میں یہ نہیں کہتا کہ سب کے لئے ایک جیسا حکم ہے لیکن ابھی تک اس مسئلے میں مجھے جو معلومات ہوئی ہیں، ان سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ زیادہ تر خواتین آزادی کے لئے job کرتی ہیں۔ آزادی سے مراد یہ ہے کہ وہ خاوند کے دستِ نگر نہیں رہنا چاہتیں، اس کے اثر سے آزاد ہونا چاہتی ہیں۔ اور یہ بات وہ با قاعدہ کہتی بھی ہیں۔ یہ بات صحیح ہے کہ بعض شوہر ظالم ہوتے ہیں یا ان کی تربیت نہیں ہو چکی ہوتی۔ وہ صحیح طریقے سے deal نہیں کر رہے ہوتے لیکن اس کی سزا انسان اپنے آپ کو کیوں دے؟ جرم کوئی کرے اور یہ سزا اپنے آپ کو دے۔ کیونکہ باہر رہنے میں اس کا اپنا نقصان ہے، سب سے بڑا نقصان عزت و عفت کا ہے جس کو کسی طریقے سے بھی sacrifice نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بہت بڑی بات ہے۔

ایک بچی مجھ سے بیعت تھی، ایک مرتبہ اس نے مجھ سے کہا کہ میں Afternoon session میں Islamic University میں داخلہ لینا چاہتی ہوں۔ میں نے کہا بیٹی! اگر مجھ سے پوچھو گی تو میں تو اجازت نہیں دے سکتا، آپ میرے لئے بیٹی کی طرح ہیں، میں اپنی بیٹی کو کبھی بھی Afternoon classes میں باہر جانے کے لئے اجازت نہیں دے سکتا، آپ نے اگر اپنی مرضی کرنی ہے تو علیحدہ بات ہے۔ وہ رو پڑی، اس کو subject کے ساتھ بڑی attachment تھی۔ چند دنوں کے بعد اس نے خواب دیکھا کہ کوئی اس کو کہہ رہا ہے کہ آپ مغرب کے بعد گھر سے نہ نکلیں بڑے بڑے کتے اور بھیڑیے باہر پھر رہے ہوتے ہیں وہ آپ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ مجھے اس نے وہ خواب سنایا، میں نے کہا کہ یہ تو وہی چیز ہے جو میں نے آپ کو بتائی ہے۔ یہ چیز matter کرتی ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں آگ لگی ہوئی ہے۔ ایسی حالت میں جس کو ہم Bump conditions کہتے ہیں، اپنے آپ کو risk میں ڈالنا آسان بات نہیں ہے۔ لہٰذا اگر کسی کی مجبوری نہ ہو تو گھر بیٹھنا زیادہ ضروری ہے چاہے وہ کتنے ہی اچھے کام کے لئے independently باہر جا رہی ہو۔ مجبوری کے بارے میں ہم کوئی عام بات نہیں کر سکتے، وہ انسان کے حالات پر depend کرتا ہے کہ وہ کیسے ہیں۔ لیکن یہ بات ضرور ہے کہ اگر کسی محفوظ طریقے سے وہ teaching کے شعبے میں کام کرنا چاہتی ہے تو یہ کوئی بُری بات نہیں ہے، اگر کچھ اور چیزیں مسائل نہ ہوں تو۔ کیونکہ teaching کا شعبہ ایسا ہے کہ خواتین کے لئے خواتین teacher ضروری ہیں بالخصوص دینی تعلیم کے لئے بھی اور دوسری چیزوں کے لئے بھی۔ اسی طرح ڈاکٹروں کو بھی ہم نہیں روکتے کیونکہ Lady doctor کی بھی ضرورت ہے۔ کیونکہ 50 فیصد سے زیادہ تعداد عورتوں کی ہے تو ان کے لئے مرد doctor نقصان دہ ہیں تو lady doctors اگر نہیں ہوں گی تو پھر ان کا کام خراب ہو گا۔ باقی اس معاملے کا جواز یا عدم جواز conditions پر depend کرتا ہے کہ ایک تو یہ کہ عورت مرد سے آزادی کے لئے ایسا نہ کر رہی ہو، دوسری بات اس کو کوئی risk نہ ہو اور یہ کہ کوئی بہت ضروری کام ہو تو پھر ٹھیک ہے۔ باقی رہی یہ بات کہ گھر سے باہر نوکری اس لئے کرنا کہ دماغ گھریلو فضول جھگڑوں اور depression سے دور ہو تو اس بارے میں فیصلہ کرنا بڑا مشکل ہو گا کیونکہ پھر ہر عورت کہے گی کہ مجھے یہ مسئلہ ہے تو اس کا فیصلہ کون کرے گا؟ گھر میں کون سی عورت بیٹھے گی؟ وہ کہے گی مجھے tension ہو رہی ہے اس لئے میں نکلنا چاہتی ہوں تو مجھے یہ کوئی ایسا عذر نہیں لگ رہا جس کو عذر سمجھا جائے۔

سوال نمبر: 17

السلام علیکم حضرت! گزشتہ تقریبًا ایک ماہ کی کار گزاری درج ذیل ہے:

فجر کی دو نمازیں قضا ہوئیں، وقت سے پہلے جاگ چکا تھا مگر آنکھ لگ گئی اور آن کی آن میں طلوع کا وقت داخل ہو چکا تھا۔ میں بہت غمگین ہوا اور صلوۃ توبہ ادا کی گزشتہ دسمبر سے فجر میں کافی احتیاط کر رہا ہوں کیونکہ آپ نے اس کے بارے میں Top priority تاکید فرمائی تھی لیکن ابھی بھی عادت نہیں بنی اور High risk کے ساتھ ادا ہو رہی ہے۔ ذکر 200، 200، 200، 5500 ادا ہو رہا ہے، 5500 میں یکسوئی کم ہے۔ اکثر بیانات online سن رہا ہوں فکری اور عقلی تطہیر محسوسں ہو جاتی ہے مگر ذوق اور محبت ندارد ہے۔ دل ساتھ نہیں دے رہا۔ ذرا سے اعمال اور خصوصی دعا کی برکت سے اللہ تعالیٰ کی جانب سے بے پناہ اعانت محسوس کرتا ہوں مگر اپنی جانب سے خشوع خضوع میں کمی کی وجہ سے پریشان ہوں۔

جواب:

آپ نے بہت اچھی باتیں بتائی ہیں اللہ جل شانہ مزید توفیقات سے نوازے۔ آپ 5500 کی جگہ 6000 مرتبہ ذکر کریں، ذکر میں کمی نہ کریں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ جو دل کی بات کر رہے ہیں تو دل ذکر سے ہی متاثر ہوتا ہے لہٰذا ذکر کو علاج سمجھ کر آپ کو کرنا پڑے گا۔ خشکی میں بھی اگر آپ صحیح کام کر رہے ہیں تو یہ مجاہدہ ہو گا اور آپ کو ان شاء اللہ اس کا فائدہ ہو گا۔ دو نمازوں کی قضا پر آپ 6 روزے رکھیں اور یہ روزے آج کل کے موسم میں رکھ لیں تا کہ نفس کو اچھی طرح سبق مل جائے کہ پھر ایسا نہ کرے۔ پنجابی میں کہتے ہیں: "پترا! وت نہ کریں" یعنی اس کو اچھی طرح دبانا ہے۔

سوال نمبر: 18

السلام علیکم شیخ صاحب! میرے لطائف کا دوسرا ذکر 10 منٹ لطیفۂ دل اور 15 منٹ لطیفۂ روح ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ذکر کے پہلے دن ابھی میں نے لطیفۂ ذکر شروع کیا ہی تھا کہ ایسا محسوس ہوا جیسے مجھ میں کوئی چیز active ہو گئی ہو۔ پھر لطیفۂ روح کے دوران بھی یہی محسوس ہوا۔ دو دن ایسے محسوس ہوا، پھر سب routine کے مطابق ہو گیا۔ دونوں ذکر کے دوران ذکر کی آواز زیادہ تر سنائی دیتی ہے، کبھی صرف movement محسوس ہوتی ہے اور اکثر روح کے ذکر کے دوران درد بھی ہوتا ہے۔ شیخ صاحب! مجھے دونوں لطائف active محسوس ہوتے ہیں، ہلکی سی توجہ سے کرنے پہ بھی محسوس ہوتا ہے۔ کبھی دل کا ذکر، کبھی روح کا ذکر، لسانی ذکر کے دوران بھی جب لطائف کا ذکر محسوس ہوتا ہے پھر لسانی ذکر کو روک دیتی ہوں، لطائف کے ذکر کو سنتی اور محسوس کرتی ہوں۔

جواب:

ما شاء اللہ آپ صحیح کر رہی ہیں، اس طرح ہی کرتی رہیں اور اس وقت آپ 10 منٹ لطیفۂ دل اور 15 منٹ لطیفۂ روح کی بجائے ابھی 10 منٹ لطیفۂ دل 10 منٹ لطیفۂ روح اور 15 منٹ لطیفۂ سر کر لیں۔

سوال نمبر: 19

گزشتہ بیان میں آپ نے اللہ کے علاوہ کسی سے مانگنے یا سوال کرنے سے منع فرمایا۔ دنیاوی چیزوں وغیرہ کے بارے میں ہماری field میں معلومات بہت ہوتی ہے کسی دوسرے احباب سے technical چیزوں کے بارے میں بھی سوال کرنا ہوتا ہے، کیا وہ بھی چھوڑ دیں اور کتاب اور internet اور دعا کریں؟

جواب:

نہیں وہ job کی بات ہے، وہ تو ظاہر ہے کہ جیسے شاگرد اور استاذ ہوتا ہے تو کیا شاگرد کو میں کہہ دوں کہ استاذ سے نہ پوچھے؟ تو ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ اس کا مانگنا الگ سوال ہے جیسے مثال کے طور پر کچھ کپڑے مانگیں یا پیسے مانگیں یا کوئی اور چیز مانگیں تو یہ چیزیں لوگوں سے نہیں مانگنی چاہئیں اللہ تعالیٰ سے مانگنی چاہئیں۔ البتہ اگر آپ اسباب کے دائرے میں کسی سے علمی سوال کرتے ہیں تو ٹھیک ہے۔ وہ آپ کو جواب بھی دے گا اور آپ اس سے سوال بھی کر سکتے ہیں بلکہ سوال ہی سے علم بڑھتا ہے اس لئے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال نمبر: 20 مجھے کبھی کبھی ہلکی anxiety اور بے چینی ہو جاتی ہے۔ اس کا کیا کر سکتا ہوں؟

جواب:

﴿سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ﴾ (یس: 58) 11 مرتبہ پڑھ لیا کریں۔

سوال نمبر: 21

حضرت! یہ آدمی کو کیسے معلوم ہو گا کہ میری نسبت کون سی ہے، نقشبندی یا قادری یا چشتی ہے۔

جواب:

اگر کسی کو معلوم ہو جائے اور اس کا شیخ نہ ہو تو پھر تو معلوم کرے۔ اگر شیخ ہو تو اس کو اس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ شیخ اس کو جس طرح چلائے گا اس طرح چلے گا۔ وہ اس کو چشتی سے بتا دے، نقشبندی سے بتائے یا قادری سے بتا دے، یہ ساری چیزیں اس وقت ہیں جب انسان selection کر رہا ہو، اس وقت تو یہ ساری چیزوں مثلًا مناسبت کو دیکھا جاتا ہے۔ ہمارے یہاں طریقۂ کار ایسا ہے کہ شیخ سے مناسبت ہوتی ہے۔ شیخ سے مناسبت ہو تو سلسلہ اس میں خود ہی آ جاتا ہے، پھر اس کے شیخ کی ذمہ داری ہو جاتی ہے کہ اس کو کس طرح چلاتے ہیں۔ جیسے میرے شیخ چشتی تھے لیکن مجھے فرمایا آپ کی نسبت نقشبندی ہے تو میں اس میں کچھ نہیں کر سکتا ہوں۔ میں نے حضرت سے بیعت کی تھی میں نے سلسلہ سے تو بیعت نہیں کی تھی البتہ حضرت سے بیعت کے ساتھ ہی میں چاروں سلسلوں میں داخل ہو گیا تھا لیکن حضرت کے فرمانے کے مطابق میری نسبت نقشبندی ہے، تو اللہ کا شکر ہے یہ اور باقی سب مقبول سلسلے ہیں۔

سوال نمبر: 22 حضرت! ذاتی سوال ہے، الحمد للہ نمازوں کی پابندی ہے اور صبح شام کے اذکار کی بھی پابندی ہے۔ کل سے منزل جدید کا معمول بھی شروع ہو گیا ہے۔ الحمد للہ آپ کی دعاؤں سے اہلیہ بھی مان گئی ہے۔ حضرت! آپ نے جو ذکر بتائے تھے 200 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 400 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا ھو"، 600 مرتبہ "حَق" اور پھر 2500 مرتبہ "اللہ" اور 15 منٹ کا مراقبہ۔ جیسے میں نے آپ کو اپنی ترتیب بتائی ہے کہ صبح 9 سے رات 10 بجے تک کی مصروفیت ہے۔ حضرت اس کا بڑا قلق ہے مجھے کہ میں نہیں کر پا رہا۔

جواب:

آپ کا بالکل حق ہے۔ بعض ایسے مسائل ہوتے ہیں۔ آپ فی الحال جب کہ آپ کے یہ tension والے دن ہیں تو 200 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 200 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا ھو"، 200 مرتبہ "حق" اور 100 مرتبہ "اللہ" کر لیں۔ یہ نہ ہونے سے بہتر ہے۔ لیکن میں آپ کو صاف بتا دوں کہ میں یہ آپ کی condition کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں۔ لیکن اگر آپ کر سکتے ہیں اور نہیں کرتے تو اس کا جو نقصان ہو گا اس کے ذمہ دار آپ ہوں گے۔ میں تو یہی کہوں گا کہ Something is better than nothing

سوال نمبر: 23 حضرت جی! مراقبے کا کیا کروں؟

جواب: مراقبے میں جب بھی آپ کو time مل جائے تو یہ تصور کر لیں کہ میں اللہ کا بندہ ہوں میں نفس کا بندہ نہیں ہوں مجھے اللہ کی بات ماننی چاہیے۔ چاہے وہ 10 منٹ ہو جائے چاہے 15 منٹ ہو جائے جتنی بھی دیر ہو۔

سوال نمبر: 24

حضرت عملیات کے بارے میں سوال ہے کہ مختلف لوگ عملیات کے ذریعے اپنا کام کرواتے ہیں، اگر ہم آپ ﷺ کی زندگی کے بارے میں analyze کریں تو آپ ﷺ کے اوپر بہت زیادہ مشکلات آئی ہیں تو آپ ﷺ نے کسی بھی عملیات کا سہارا نہیں لیا، اللہ تعالیٰ سے ہی مانگا ہے تو اس حوالے سے کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ عملیات کرنا بہتر نہیں ہے؟

جواب: جو عملیات آپ ﷺ سے ثابت ہیں وہ تو ہم بھی کریں گے۔ مثلًا معوذتین، آیت الکرسی، صلوٰۃ الحاجت اور دعا؛ یہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اللہ سے لینے کے طریقے ہیں۔ ان کو ہم مسنون طریقے کہتے ہیں، یہ صحابہ کے طریقے ہیں۔ آپ ﷺ نے ہمیں اس کا مکلف کیا ہے چنانچہ فرمایا: "مَا أَنَا عَلَيْهِ وَ أَصْحَابِيْ" (الترمذی، حدیث نمبر: 2641) ”جس پر میں ہوں، جس پر میرے صحابہ ہیں“ لیکن ان عملیات سے جو آج کل ہیں یہ تجرباتی ہیں، اگر یہ نا جائز اور شرکیہ نہ ہوں تو ان سے منع نہیں فرمایا۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ ہم صحابہ کے طرز پہ آ جائیں تو اس سے اچھی چیز اور کوئی نہیں ہو سکتی۔

اللہ جل شانہ اپنی صفات کے ساتھ پہلے بھی موجود تھا، اب بھی موجود ہے اور بعد میں بھی موجود رہے گا۔ اصل مسئلہ ہمارے اندر کی تبدیلی اور گڑ بڑ ہے۔ جب یہ بات ہے تو ہمیں اگر صحابہ کرام کا طریق ملتا ہے تو ہم کسی اور کے طریقے پہ کیوں جائیں؟ ہمارے لئے سب سے آسان اور سب سے مفید طریقہ تو یہی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ میں نے اپنے دماغ اور دل کی ایک چول کو اس طرح ہلانا ہے کہ وہ اس جگہ set ہو جائے جہاں ان کا تھا۔ یعنی میرا عقیدہ یا میرا گمان یا میرا concept وہی ہو جائے جو صحابہ کرام کا تھا تو پھر ان چیزوں میں وہ سارے فوائد موجود ہیں۔ مثلًا یہ منزل جدید ساری قرآن پر مشتمل ہے، اس سے بھی لوگوں کے کام ہو رہے ہیں بلکہ بعض لوگوں کے مسائل ان چیزوں کی بجائے اس سے حل ہو رہے ہیں۔ جب اللہ پاک نے ہمیں یہ چیزیں دی ہیں تو ہم اس طرح کیوں نہ کریں۔

میرے پاس لوگ آتے ہیں، telephone پر بھی اکثر کہتے کہ ہمیں آپ کا نمبر فلاں صاحب نے دیا تھا، مجھے آپ سے بات کرنی ہے، میں پوچھتا کہ کس سلسلے میں بات کرنی ہے تو کہتے کہ تعویذ کے سلسلے میں بات کرنی ہے۔ اب مجھے تجربہ ہو گیا ہے کہ اکثر اسی قسم کے لوگوں کا phone آتا ہے تو میں کہتا ہوں کہ میں عامل نہیں ہوں، مجھے بزرگوں نے جس چیز کے لئے بٹھایا ہوا ہے وہی خدمت کر سکتا ہوں اور وہ اصلاح نفس ہے۔ اس کے علاوہ میں کسی اور کام کا ذمہ دار نہیں ہوں اور نہ میں ان چیزوں کو جانتا ہوں اور نہ میں اس کا دعویٰ کرتا ہوں۔ یہ میرا کام نہیں اور نہ میں اس میں وقت لگانا چاہتا ہوں۔ تاکہ ان کا وقت ضائع نہ ہو۔ البتہ میں اس کو نا جائز نہیں کہتا، اگر آپ کو جائز طریقے سے کچھ ملتا ہے تو آپ ضرور ان سے خدمت لے لیں لیکن میں خود ان چیزوں میں اپنا time نہیں لگانا چاہتا، میرے پاس time نہیں ہے۔ اس طریقے سے میں اپنے آپ کو ان چیزوں سے دور رکھتا ہوں۔ البتہ منزل جدید اللہ پاک کی طرف سے ہمیں سلسلے کی برکت سے ملی ہے، یہ ہم لوگوں کو پیش کرتے ہیں۔ تہجد کے بعد کی دعا ﴿سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ﴾ (یس: 58) اور اس طرح جو چیزیں ہمیں قرآن و سنت سے ملی ہیں، یہ میری نہیں ہیں۔ یہ ہمیں اللہ پاک کے فضل سے، آپ ﷺ کی برکت سے اور آپﷺ کے صحابہ کی برکت سے ملی ہیں اس لئے ہم یہ پیش کرتے ہیں۔ اب اگر کسی کے دماغ کی چول اس کے ساتھ set ہو گئی تو اس کو فائدہ ہو گا۔ جب میں یہ کہتا ہوں تو اکثر لوگ مجھے اس طرح خالی خالی آنکھوں سے دیکھتے ہیں جیسے میں ان کو ٹال رہا ہوں یا ان کے ساتھ مذاق کر رہا ہوں، ان کی اس حالت پر افسوس ہی کر سکتا ہوں۔

سوال نمبر: 25

حضرت آج کل Digital media میں دو طرح کے medias کا استعمال ہو رہا ہے ایک One side interaction ہے، دوسری کا dual interaction ہے۔ جیسے facebook ہے، twitter ہے، یہ dual ہے اس میں Two way comunication ہوتی ہے۔ اور ایک اس type کا جیسے کہ Youtube ہے اور یا whatsapp کے status وغیرہ ہیں جن کو لوگ ایک side پر دیکھ کے ہی خوش ہوتے ہیں۔ اور آج کل کے دور میں کم ہی ایسا گھر ہو گا جن کے پاس Single way interaction کا Digital media بھی نہ ہو۔ اس میں عورتوں کے پاس گھر میں کام کے بعد کافی time ہوتا ہے اس لئے اگر ان کو ایک چیز سہولت کے طور پہ دی جائے تو چونکہ media ہے اور interaction ہے تو وہ ان چیزوں کو دیکھ کے یہ اپنا time برباد کرتی ہیں۔ اس میں اگر کسی ہنر کو استعمال کر کے ان کو اس side پہ motivate کیا جائے تاکہ ان کا time ضائع نہ ہو تو یہ بہتر ہے یا نہیں؟

جواب:

در اصل جب تک آپ تمام چیزوں کا مکمل analysis نہ کر لیں، تب تک ایسی چیزوں کے بارے Public forum پہ بات کرنا مناسب نہیں ہوتا۔ بعض دفعہ کوئی کام انسان خود کرنا چاہتا ہے، اس کا نفس چاہتا ہے کہ میں یہ کام کروں اور اس کی خواہش ہوتی ہے کہ کوئی مجھے اس کی permission دے دے تو تسلی ہو جائے گی کہ فلاں نے مجھے اس کی اجازت دی ہے۔ یا اس نے کسی بیان میں سن لیا تو سمجھے گا کہ یہ میں اس کی وجہ سے کر رہا ہوں لیکن حقیقت میں اپنے نفس کی وجہ سے ہی کر رہا ہو گا کیونکہ وہ already اس پہ convinced ہے یا اس کے نفس کی خواہش ہے۔ اب میری بے احتیاطی کی وجہ سے اگر اس کی favour میں بات چلی گئی جس پہ میں نے پورا سوچا نہ ہو یا analysis نہ کیا ہو کہ کس چیز سے کتنا نقصان ہے تو بعد میں اگرچہ میں تردید کرتا رہوں، میری تردید اس کو پہنچے گی یا نہیں، یہ یقینی بات نہیں ہے۔ اس وجہ سے اس قسم کے Public forum پہ اس قسم کی بات میں نہیں کرتا کیونکہ خدا نخواستہ اگر زبان سے کوئی غلط بات نکلی تو کسی کو نقصان نہ پہنچ جائے۔ جو بالکل واضح باتیں ہیں وہ کر سکتے ہیں کیونکہ عورتوں کا معاملہ بڑا نازک ہے اور بالخصوص media کا مسئلہ بہت گمبھیر ہے۔

سوال نمبر: 26

حضرت جی media سے بچانے کے لئے جیسے For example بچیوں کو اگر گھر میں پڑھا لیا جائے تاکہ وہ اس media سے بچ سکیں تو کیسا ہے؟

جواب:

جی یہ ٹھیک ہے کیونکہ یہ تو media کے ساتھ تعلق نہیں ہے۔ آپ نے سوال میں یہ نہیں کہا تھا، آپ نے تو media کے استعمال کی بات کی تھی۔ اس سے بچانے کے لئے تو ضروری ہے کہ آپ دینی کتابیں ان کو دے دیں۔ جیسے بہت ساری خواتین ہمارے بیانات لکھ رہی ہیں اور یہ ان کی بڑی reasonable مصروفیت ہے اور کچھ لوگوں کو صرف اسی وجہ سے فائدہ ہوا کہ وہ بیانات لکھ رہی ہیں۔ چونکہ لکھنے میں ساری چیزیں ان کے سامنے آ رہی ہیں تو اس سے ان کی زندگی بدل گئی۔ اس قسم کے اچھے اچھے کام ان کو دیئے جا سکتے ہیں۔ اپنے گھر میں ہوں تو اچھی بات ہے لیکن media پر کوئی کام کرنے میں بڑے احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہم لوگ ذرا تھوڑے سے Risk factor کی وجہ سے بس Person to person اس کو بتایا جاتا ہے۔

اصل بات یہ ہے کہ جیسے مجھے بعض لوگوں نے کہا ہے کہ emoji بھیجنے سے آپ کیوں منع کرتے ہیں، اس میں کیا مسئلہ ہے؟ کیا یہ تصویر کے زمرے میں آتے ہیں؟ اس میں شرعی مسئلہ کیا ہے؟ در اصل سدِ باب بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ یعنی ایک فتویٰ ہوتا ہے اور ایک سدِ باب ہوتا ہے کہ اگر آپ اس طرف جائیں گے تو معاملہ slip ہو جائے گا۔ یعنی جب تک آپ محفوظ ہیں تو ٹھیک ہیں لیکن اگر آپ expose ہو گئے تو معاملہ گڑ بڑ ہو جائے گا۔ جو با ہمت لوگ ہوتے ہیں وہ بچ جاتے ہیں لیکن اگر آپ با ہمت لوگوں میں نہیں ہیں تو slip ہو جائیں گے، اس کے بعد کیسے بچیں گے؟ اس لئے ایسی صورت میں محفوظ رہنے کی ضرورت ہے۔

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں، جب engineering Fsc میں نے کر لیا تو Fsc میں میرے marks اچھے آئے تو اس وقت میں civil میں بھی جا سکتا تھا، mechanical میں، electrical میں؛ ہر type کی engineering میں جا سکتا تھا۔ میں نے mechanical select کر لیا۔ مجھ سے اپنے ایک ساتھی نے پوچھا کہ آپ نے mechanical کیوں select کی؟ آپ تو civil میں بھی جا سکتے ہیں، کیونکہ اس وقت civil والوں کا طوطی بول رہا تھا۔ میں نے کہا اس میں رشوت کا امکان زیادہ ہے تو میں ایسی job پہ نہیں جانا چاہتا جہاں پر مجھے اس معاملے کا risk ہو تو اس نے کہا نہیں یہ تو بہت ہمت کا کام ہے، اس پہ تو زیادہ اجر ہے۔ میں نے کہا اس صورت میں جب آپ کے اوپر، آپ کی خواہش کے بغیر impose کیا جائے تو پھر آپ کے لئے مجاہدہ ہے لیکن میں آ بیل مجھے مار نہیں کر سکتا کہ میں خواہ مخواہ اپنے آپ کو ایک نقصان کے لئے expose کر لوں اور پھر کہوں کہ میں بڑا با ہمت ہوں۔ ایسے لوگوں کے ساتھ مدد بھی نہیں ہوتی۔ جو ڈرتے ہیں اور بچنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ اگر کسی طریقے سے پھنس جائیں تو ان کے ساتھ مدد بھی ہوتی ہے۔ لیکن جو لوگ نہیں ڈرتے اور کہتے ہیں کہ ہم تو بڑے با ہمت ہیں وہ مسئلے میں آ جاتے ہیں۔ اس وجہ سے ہم لوگوں کو اس میں ڈر ڈر کے رہنا زیادہ بہتر ہے، risk نہیں لینا چاہیے۔ باقی آپ کی وہ بات بالکل صحیح ہے کہ ان کو کسی مثبت کام میں گھر کے اندر involve کیا جائے، I agree with that.

سوال نمبر: 27

حضرت جی ابھی کسی نے خواتین کے باہر نکلنے کے بارے میں اور کمانے کے بارے میں سوال کیا تھا تو حضرت teaching اور ڈاکٹری میں جانے والی خواتین کا بھی exposure باہر کافی زیادہ ہوتا ہے۔ اور دوسرا یہ کہ جب خواتین کا کمانے والا معاملہ ہوتا ہے تو وہاں پہ شوہر کے ساتھ مقابلے کی صورت بنتی ہے کہ ہم بھی کماتی ہیں۔ اس طرح سے اس میں بھی بڑے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

تو حضرت اگر شوہر صحیح کما رہا ہو اور گھر کی ساری ضروریات پوری کر رہا ہو تو کیا پھر بھی خواتین کو teaching یا ڈاکٹری کے شعبے میں کام کرنے دینا چاہیے؟

جواب:

جی بالکل ٹھیک ہے، لیکن آپ اس کے بارے میں سوچیں کہ اگر Lady doctor نہیں ہوں گی تو عورتیں علاج کے لئے کس کے پاس جائیں گی؟ ظاہر ہے مردوں کے پاس جائیں گی تو یہ زیادہ خطرناک ہے یا وہ زیادہ خطرناک ہے؟ اس میں خطرہ کتنوں کو ہے اور اس میں خطرہ کتنوں کو ہے؟ مقصد یہ ہے کہ ہمیں تربیتی circle بنانے چاہئیں تا کہ ہم ایسی Lady doctors تیار کر لیں جو دین دار ہوں اور ایسی teachers تیار کر لیں جو دین دار ہوں اور دوسروں کے لئے حفاظت کا ذریعہ بن جائیں، جو دوسروں کے لئے بے حیائی کا ذریعہ نہ بنیں، یہ ہماری ذمہ داری ہے۔ اگر تربیت ہو جائے تو شوہر کے ساتھ مقابلہ بھی نہیں ہو گا، بلکہ شوہر کی بھی خدمت ہو گی اور بچوں کی بھی ذمہ داری پوری ہو گی۔ الغرض یہ سب تربیت پہ depend کرتا ہے، ہم لوگوں نے اب تک تربیت والی line چھوڑ دی ہے اس وجہ سے یہ سارے مسائل ہوتے ہیں۔ ہمیں ڈاکٹروں کی بھی ضرورت ہے اور teachers کی بھی ضرورت ہے اس وجہ سے ہم ان کو نہیں روک سکتے البتہ دوسرے خطرے کے پیش نظر ہمیں Fully alert ہونا چاہیے اور ان کی تربیت کے لئے انتظام کرنا چاہیے جیسے Medical colleges میں جو professor حضرات ہیں ان کی ذمہ داری ہے کہ ان بچیوں کی اچھی تربیت کر لیں اور ان کے لئے اچھے مواقع مہیا کریں تاکہ وہ حیا دار بن جائیں۔ اور ایسی جگہیں ہیں، انہی ماحولوں میں سے اللہ والی خواتین نکلتی ہیں۔ مجھے مولانا سعید خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی بات یاد آ رہی ہے میں مدینہ منورہ میں حضرت کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو کراچی سے کوئی عالم ان سے ملنے آئے تھے، ان سے وہ گفتگو فرما رہے تھے۔ فرمایا کہ میں حیران ہو رہا ہوں اب کیا کہا جائے، مدرسوں سے دنیا دار نکل رہے ہیں کالجوں سے دین دار نکل رہے ہیں۔ یہ بات میں نے حضرت سے خود سنی۔

اب Europe اور امریکہ میں جو لوگ جاتے ہیں ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو وہاں جا کر دین دار بن جاتے ہیں۔ وہاں ان کا وہاں کے لوگوں کے ساتھ مقابلہ ہوتا ہے تو اس مقابلے کی وجہ سے وہ دین دار بن بن جاتے ہیں۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ صاحب کا واقعہ ہے کہ ایک بچہ بہت باغی ہو گیا تھا، وہ اسلام کے بارے میں سوالات کرتا تھا تو حضرت نے فرمایا اس کو مشنری سکول میں داخل کرو۔ مشنری سکول میں اس کو داخل کیا تو وہ پکا مسلمان بن گیا کیونکہ وہاں مقابلہ شروع ہو گیا تھا۔ چونکہ اس کا ذہن سوال والا تھا تو وہ ادھر مولوی سوال کرتا تھا، اُدھر ان سے سوال کرنا شروع کیا تو دین پر آ گیا۔

سوال نمبر: 28

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی! آل سے کیا مراد ہے؟ درود ابراہیمی میں آل محمد سے کون کون مراد ہیں؟ جو آل راہِ راست پر نہیں ہے کیا ان کی نیت بھی کی جا سکتی ہے؟

جواب:

در اصل آپ اگرچہ ساری امت کی نیت کر لیں لیکن وہ جیسے ہیں، ویسے ہی رہیں گے۔ ان کو کوئی تبدیل تو نہیں کر سکتا۔ آلِ محمد میں آپ ﷺ کی آل آتی ہے۔ باقی آپ ﷺ کی نسبت ہر ایک کے ساتھ ہے اور آپ ﷺ کی برکت سے ہی سب کو مل رہا ہے۔

وَ آخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعالَمِيْنَ