اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن وَالصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ اَمَّا بَعْدُ
بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
سوال نمبر1:
السلام علیکم! جمعہ مبارک کے دن میری 40 دن کی تسبیح مکمل ہو گئی ہے۔ براہِ مہربانی آگے کی رہنمائی فرمائیے؟
جواب:
ماشاء اللہ! بہت خوشی ہوئی اللہ تعالیٰ نے آپ کو 40 دن کا ذکر مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ اب آپ اس طرح کریں کہ روزانہ تیسرا کلمہ 100 دفعہ، درود شریف 100 دفعہ اور استغفار 100 دفعہ پڑھنا ہے۔ یہ ذکر آپ عمر بھر کے لئے جاری رکھیں گے۔ نماز کے بعد والا جو ذکر بتایا تھا 33 دفعہ ”سُبْحَانَ اللّٰہ“، 33 دفعہ ”اَلْحَمْدُ لِلّٰہ“ اور 34 دفعہ ”اَللّٰہُ اَکْبَر“۔ یہ ذکر بھی ان شاء اللہ عمر بھر کے لئے جاری رہے گا۔ البتہ اب ایک نیا ذکر آپ کو دیا جا رہا ہے، آپ ایک مہینہ یہ ذکر کر کے اطلاع دیں گے۔ ”لَا إِلٰهَ إِلَّا اللہ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللہ“ 100 دفعہ، 100 دفعہ ”لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُو، لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُو“، ”حَق، حَق“ 100 دفعہ اور 100 دفعہ ”اللہ، اللہ، اللہ“۔ یہ ذکر ایک مہینہ تک بلا ناغہ کریں، ایک مہینے بعد آپ کو اگلا سبق دیا جائے گا۔
سوال نمبر2:
السلام علیکم! حضرت آپ نے جو اذکار دیئے تھے ان کے 30 دن مکمل ہو چکے ہیں۔ مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔ اذکار یہ تھے: ”لَا إِلٰهَ إِلَّا اللہ“ 200 مرتبہ، ”لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُو“ 400 مرتبہ، ”حَق“ 600 مرتبہ اور ”اَللّٰہ“ 500 مرتبہ۔ اس کے ساتھ 5 منٹ یہ تصور کرنا کہ دل اللہ اللہ کر رہا ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ! آپ نے یہ ذکر مکمل کر لیا۔ بڑی اچھی بات ہے، اللہ تعالیٰ آپ کو مزید توفیقات سے نوازے۔ لیکن آپ نے یہ نہیں بتایا کہ دل اللہ اللہ کر رہا ہے یا نہیں۔ یہ بتا دیں پھر آپ کو اگلا سبق بتا دیا جائے گا۔
سوال نمبر3:
السلام علیکم! حضرت مجھے درج ذیل ذکر کرتے ہوئے ایک مہینہ سے زیادہ ہوگیا ہے:
تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار سو سو دفعہ۔ ”لَا إِلٰهَ إِلَّا اللہ“ 200 مرتبہ، ”لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُو“ 400 مرتبہ، ”حَق“ 600 مرتبہ اور ”اَللّٰہ“ 4000۔ آئندہ کے لئے رہنمائی فرما دیں۔
جواب:
آپ یہی ذکر جاری رکھیں اور ”اَللّٰہ، اَللّٰہ“ کا ذکر 4500 مرتبہ کیا کریں۔
سوال نمبر4:
السلام علیکم شیخ!
رمضان مبارک to you! I have completed doing غضِ بصر مجاہدہ this month plus preview. Total 100 days this month. Feeling is normal. Please advise for next !جزاک اللہ خیر
جواب:
Very good ماشاء اللہ! Now you have to do another exercise and that is that some people are discussing, and you want to share with them so, thinking for about 5 minutes about whether you should speak or not and then speak. You should do this for one month and the rest will be the same ان شاء اللہ.
سوال نمبر5:
السلام علیکم شیخ!
رمضان مبارک to you! I have completed doing مراقبۂ احدیت this month and I feel doing ذکر and مراقبہ is very much needed. It is very important. Please advise for next !جزاک اللہ
جواب:
ماشاء اللہ، ماشاء اللہ!
It is very good that you have completed مراقبۂ احدیت but you did not tell me what feeling you are having about this مراقبہ. Please tell me and then I should tell you more.
سوال نمبر 6:
السلام علیکم شیخ!
رمضان مبارک to you! I have completed doing مراقبہ from 1 to 3 points each point for 10 minutes and fourth point for 15 minutes this month and I am feeling normal. Kindly advise me for next جزاک اللہ خیر.
جواب:
ماشاء اللہ!
It is very good that you have completed this but you did not tell me what this normal means? Whether you are feeling اللہ اللہ at all the points or not? Tell me that and then I shall tell you something more.
سوال نمبر7:
شیخ السلام علیکم!
رمضان مبارک I have been doing مراقبہ of فیضِ کعبہ for third month. The feeling was good and also my health is getting better. Please advise for the next.
جواب:
ماشاء اللہ!
You should continue this مراقبہ in رمضان and you should constantly be thinking that فیض is coming to you in all these اعمال of رمضان, especially in صلوۃ and ان شاء اللہ after عید we shall be talking about this more.
سوال نمبر8:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت شاہ صاحب!
May Allah preserve you, with a برکہ، بَارَكَ الله فَيْكُم! I am contacting you to update my ورد. I have been practising for so long and I have been regular. Old ورد
500 “لَا إِلٰهَ إِلَّا اللہ”
1000 times “حَق اللہ”
1000 times “حَق” and 1000 times “اللہ” and 200 times “حَقْ ھُو” and 1000 times “ھُو” . Regarding the ,احوال I feel something quite good but I am still worried about my medical condition. I worry for the future. I am still very close to قادری ورد . It is very deep in my heart. May Allah preserve you!
جواب:
سبحان اللہ very good that you are feeling good with the قادری ذکر but you should continue the ذکر. In this, قادری ذکر is present and about the medical condition, you should say 11 times in the morning and 11 times in the evening
﴿حَسْبُنَا اللهُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ﴾ (آل عمران: 173)
﴿نِعْمَ الْمَوْلٰى وَ نِعْمَ النَّصِیْرُ﴾ (الانفال: 40)
﴿وَ أُفَوِّضُ اَمْرِیْۤ إِلَی اللهِ إِنَّ اللهَ بَصِیْرٌ بِالْعِبادِ﴾ (غافر: 44)
You should recite these two verses, 11 times in the morning and 11 times in the evening.
سوال نمبر9:
Also, when I was on another week I used to read a ورد from the خلوت میں, called ورد الستار the ورد is long with some آیات etc. but the first part is divided in general دعا, ninety-nine names of اللہ سبحانہ تعالیٰ صلوات علی النبی and in this رمضان even if I didn’t read it since I dream the couple of times about reading it, there is no way of course that I feel still attached to this .طریقہ I just feel that this part of the ورد is beautiful and gives me سکون. Please notice that I read مناجاتِ مقبول of حکیمِ الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ every day۔
جواب:
Yes you can read it and about that ورد so these all things are present in these اذکار what you are already doing. Therefore, you should not worry about it. Everything will come at the right time. You should wait for that and for the rest we are not doing this for سکون we are doing this for رضا of اللہ سبحانہ تعالیٰ. You should keep this thing in mind all the time۔
سوال نمبر10:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! حضرت جی مندرجہ ذیل ذکر کرتے ہوئے تقریباً 30 دن ہو گئے ہیں۔ ”لَا إِلٰهَ إِلَّا اللہ“ 200 مرتبہ، ”إِلَّا اللہ“ 400 مرتبہ، ”اَللّٰہُ اَللّٰہ“ 600 مرتبہ، ”اَللّٰہ اَللّٰہ“ 5500 اور 5 منٹ کے لئے یہ سوچنا کہ اللہ اللہ دل میں محسوس ہو رہا ہے یا نہیں۔ حضرت جی عرض ہے کہ ابھی میرے دل میں ایسی کوئی feeling نہیں آ رہی۔ آئندہ کے لئے ذکر کی کیا ترتیب ہے۔
جواب:
کوئی بات نہیں، ہر ایک کے لئے ایک طریقہ نہیں ہوتا۔ آپ اس طرح کر لیں کہ باقی چیزیں وہی رکھیں۔ صرف ”اَللّٰہ اَللّٰہ“ 6000 مرتبہ کرلیا کریں۔ ایک مہینے بعد رپورٹ دیں۔
سوال نمبر11:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! میری بیٹی آپ سے کچھ رہنمائی چاہتی ہے، وہ Matric میں ہے۔ جو حکم ملتا ہے اس پر عمل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس کا میسج آپ کو بھیج رہی ہوں۔ رہنمائی کر دیں۔
”السلام علیکم و رحمۃ اللہ! میں اگرچہ دنیا میں آنے کے مقصد سے بخوبی واقف ہوں اور دینی احکام پر عمل پیرا ہونا ضروری سمجھتی ہوں مگر پھر بھی شیطان اکثر دنیا کی اہمیت اور دنیاوی چیزوں کی چمک دمک سے محبت پیدا کر کے وسوسہ ڈالتا ہے۔ میں جنت کی تمنا کرتی ہوں، آپ ﷺ کے دیدار کی تمنا کرتی ہوں۔ آپ ﷺ کا دیدار مجھے نصیب ہو اس کی خواہش بھی رکھتی ہوں مگر ساتھ ہی ساتھ دل میں اگر موت کا خیال پیدا ہوتا ہے تو پورا جسم کانپ جاتا ہے اور موت سے ڈر لگتا ہے، یہ ڈر anxiety میں بھی تبدیل ہو جاتا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ انسان دنیا میں رہ کر دنیا کی محبت سے کیسے بچے اور موت کے مرحلوں کا سن کر ان نقصانات سے بچنے کی کیسے کوشش کرے۔ میں دین اور دنیا کو balance میں لانا چاہتی ہوں اور شیطان کے وسوسوں سے چھٹکارا چاہتی ہوں۔ رہنمائی درکار ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ! بہت خوبصورت انداز ہے سوال پوچھنے کا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو دین پر استقامت نصیب فرمائے۔
موت سے ڈر صرف آپ کو نہیں ہے بلکہ ہر انسان کو ہوتا ہے، یہ کوئی عیب کی بات نہیں ہے لیکن موت سے ڈر کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسان موت کا سوچے بھی نہ، بلکہ اس ڈر کا فائدہ اٹھا کر اصل کام میں لگنا چاہیے۔ اور وہ کام یہ ہے کہ موت کے بعد والے عذابوں سے اپنے آپ کو محفوظ کرنے کے لئے جو کام کرنے چاہئیں ان کاموں میں لگ جائے، دوسرے الفاظ میں موت کے بعد والی زندگی کی تیاری کرنی چاہیے، جب انسان یہ تیاری کرتا رہے گا تو پھر موت کا طبعی ڈر تو رہے گا، مگر عقلی طور پر موت کا ڈر ختم ہو جائے گا۔ جب موت کے بعد کی زندگی کی تیاری کریں گی تو آپ کو یہ محسوس ہو گا کہ وہ دنیا اِس دنیا سے اچھی ہے۔ جب آپ کو یہ خیال ہو گا کہ اِس دنیا سے وہ دنیا اچھی ہے تو آپ وہاں جانا چاہیں گی۔ اگر آپ کا یہ خیال ہو کہ میری یہ دنیا اُس دنیا سے اچھی ہے تو پھر آپ یہاں رہنا چاہیں گی اور یہاں رہنا آپ کے لئے ممکن نہیں ہے، جانا تو ہے ہی۔ جو چیز حقیقت ہے اس کو کیوں قبول نہ کیا جائے۔ موت کا ڈر ایک طبعی چیز ہے اس طبعی چیز کو عقل کے ساتھ control کیا جائے۔
میں آپ کو اس کی ایک مثال دیتا ہوں۔ موسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا :اس عصا کو زمین پر ڈال دو۔ موسیٰ علیہ السلام نے عصا کو زمین پر ڈال دیا، وہ اژدھا بن گیا۔ اب موسیٰ علیہ السلام کو پتا تھا کہ یہ میرا عصا ہے لیکن جب وہ اژدھا بن گیا تو حضرت موسیٰ ڈر گئے۔ اللہ نے فرمایا کہ ڈرو نہیں اس کو پکڑو۔ جب اللہ کا حکم ہو گیا تو اس کے منہ میں ہاتھ ڈال کر پکڑ لیا، اور وہ اژدھا دوبارہ لاٹھی بن گیا۔ دیکھیں یہاں انہوں نے اپنی عقل استعمال کی، کہ اب اللہ پاک نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اسے پکڑوں اللہ پاک کے حکم کے بعد یہ مجھے کچھ نہیں کہہ سکتا، تو اس کے منہ میں ہاتھ ڈال کر پکڑ لیا۔ لہٰذا اگر اللہ پاک کے احکامات پہ عمل ہو رہا ہے تو پھر موت سے ڈرنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ انسان دنیا میں رہتا ہے تو دنیا کی خواہشات ہوتی ہیں۔ اللہ پاک نے بھی قرآن پاک میں فرمایا:
﴿كَلا بَلْ تُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَ وَتَذَرُونَ الآخِرَةَ﴾ (القيامة: 20-21)
ترجمہ: ”اصل بات یہ ہے کہ تم فوری طور پر حاصل ہونے والی چیز (یعنی دنیا) سے محبت کرتے ہو۔ اور آخرت کو نظر انداز کیے ہوئے ہو۔“
یہ فطری بات ہے کہ انسان فوری چیز کو پسند کرتا ہے، لیکن عقلی اور ایمانی بات یہ ہے کہ موت کے بعد جو چیزیں ہیں وہ اس سے زیادہ خوبصورت، اچھی، مزیدار اور ہمیشہ کے لئے باقی رہنے والی ہیں، دنیا کی چیزیں نمائشی ہیں تھوڑی دیر کے لئے ہیں وقتی ہیں ختم ہو جائیں گی۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی نقشہ میں بنی ہوئی خوبصورت عمارتیں، وہ کتنی ہی خوبصورت کیوں نہ ہوں حقیقت نہیں ہوتیں، بس نقشہ میں ہی ہوتی ہیں۔ لیکن شیطان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ انسان اسی عارضی دنیا میں لگا رہے۔ اللہ پاک فرماتے ہیں:
﴿وَ زَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ﴾ (النمل: 24)
ترجمہ: ”اور شیطان نے ان کو یہ سمجھا دیا ہے کہ ان کے اعمال بہت اچھے ہیں“۔
دنیا کی محبت والی ساری باتیں شیطان کی طرف سے ہیں اور جب ہمیں پتا ہے کہ یہ شیطان کی طرف سے ہیں تو پھر ہم شیطان کی کیوں مانیں۔ اللہ پاک نے فرمایا ہے:
﴿إِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ﴾ (یس: 60)
ترجمہ: ”وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔“
﴿فَاتَّخِذُوْہُ عَدُوًّا﴾ (فاطر: 6)
ترجمہ: ”اس کو دشمن ہی سمجھتے رہو۔“
لہٰذا ہم اللہ کے ساتھ محبت کریں گے، دنیا کے ساتھ محبت نہیں کریں گے۔ اگر دنیا کی محبت دل میں آ رہی ہو تو اسے اللہ کے ذکر سے balance کرنے کی کوشش کریں گے۔ جیسے آپ نے کہا کہ میں balance کرنا چاہتی ہوں۔ balance یہی ہوتا ہے کہ محسوس ہو لیکن اس پر عمل نہ ہو۔ یہی balance ہے اور یاد رکھیے کہ سنت سے زیادہ balance کوئی چیز نہیں ہے۔ لہذا آپ سنت پر آ جائیں آپ کی زندگی balance ہو جائے گی اور اگر میں آ جاؤں تو میری بھی ہو جائے گی۔ اللہ مجھے بھی توفیق دے آپ کو بھی دے۔
سوال نمبر12:
السلام علیکم! کیا میں گھر میں نفلی اعتکاف بیٹھ سکتی ہوں ؟
جواب:
بالکل بیٹھ سکتی ہیں۔ اپنے گھر میں اپنے لئے ایک جگہ مختص کر لیں، اس کو آپ اپنی مسجد کہیں اور اسی میں بیٹھیں اسی میں لیٹیں اسی میں نماز پڑھیں اسی میں کھانا کھائیں، وہیں پر رہیں۔ البتہ حوائج ضروریہ استنجا وغیره کے لئے آپ باہر جا سکتی ہیں۔ اگر کوئی آپ کے پاس آ کر آپ سے ضروری بات کرنا چاہتا ہے تو اس کی بھی اجازت ہے، آپ اعتکاف میں بیٹھ جائیں۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے۔
سوال نمبر13:
السلام علیکم حضرت جی میرے بھتیجے کو درج ذیل ذکر کرتے ایک مہینہ مکمل ہوگیا ہے۔ 200 مرتبہ ”لَا إِلٰهَ إِلَّا اللہ“ 400 مرتبہ ”لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُو“ 600 مرتبہ ”حَق“ اور 3000 مرتبہ ”اللہ“۔ ان کے لئے آگے کیا حکم ہے؟
جواب:
3500 مرتبہ ”اللہ“ کریں، باقی ذکر وہی ہو گا۔
سوال نمبر14:
بھابھی کا ذکر یہ ہے:
2000 مرتبہ ”اللہ اللہ“ ایک مہینے کے لئے مکمل ہوا۔ 10 منٹ کا مراقبہ دل پر، 10 منٹ کا لطیفہ روح پر، 10 منٹ لطیفہ سر پر۔ یہ ایک مہینے کے لئے مکمل ہوا۔ دل میں اور لطیفہ روح پر اللہ اللہ محسوس ہوتا ہے جبکہ لطیفہ سر پر فی الحال نہیں محسوس ہوتا۔
جواب:
اسی کو جاری رکھیں جب لطیفہ سِر پر بھی ذکر محسوس ہونے لگے تب ان شاء اللہ آگے بتائیں گے۔
بھتیجی:
بھتیجی کا ذکر 2000 مرتبہ ”اللہ اللہ“ اور 10 منٹ کا مراقبہ دل پر،15 منٹ کا مراقبہ لطیفۂ روح پر ہے۔ لطیفہ روح پر محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
اس کو جاری رکھیں۔
دوسری بھتیجی:
3000 مرتبہ ”اللہ اللہ“ کا ذکر اور 15 منٹ کا مراقبہ دل پر اور 10 منٹ لطیفۂ روح پرہے۔
جواب:
یہی جاری رکھیں اللہ جل شانہ آپ کو توفیق عطا فرما دے۔
سوال نمبر15:
حضرت جی! السلام علیکم میں نے ابتدائی ذکر 30 اپریل کو مکمل کر لیا ہے، آگے کے لئے رہنمائی فرما دیں۔
جواب:
تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار روزانہ سو سو دفعہ، یہ تو عمر بھر کے لئے ہے، نماز کے بعد والا ذکر بھی ایک مہینہ کے لئے ہے۔ اب ان کے ساتھ ساتھ درج ذیل ذکر ایک مہینہ تک کریں۔ 100 مرتبہ ”لَا إِلٰهَ إِلَّا اللہ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللہ“ 100 مرتبہ ”لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُو، لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُو“ 100 مرتبہ ”حَق“ 100 مرتبہ ”اللہ“۔ ایک مہینے بعد اطلاع کریں۔
سوال نمبر16:
السلام علیکم محترم حضرت جی۔ الحمد للہ آپ کی ہدایت کے مطابق مندرجہ ذیل ذکر مکمل کرنے کی کوشش کی۔ 200 مرتبہ ”لَا إِلٰهَ إِلَّا اللہ“ 400 مرتبہ ”لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُو“ 600 مرتبہ ”حَق“ اور 400 مرتبہ ”اللہ“۔ آگے کے لئے رہنمائی فرما دیں۔
جواب:
باقی ذکر یہی جاری رکھیں، لیکن ”اللہ“ کا ذکر اب 500 مرتبہ کیا کریں۔
سوال نمبر17:
احوال بہت زیادہ نازک ہیں۔ پچھلا ڈیڑھ مہینہ بہت مشکل سے گزرا ہے۔ دماغ جیسے ماؤف سا ہو گیا ہو، اچھی بھلی دینی اور دنیاوی روٹین بنی تھی، سب بگڑ گئی ہے۔ کچھ کرنے کو دل نہیں کرتا، عجیب وحشت سی رہتی ہے۔ جس دن سبق پڑھ لیتا ہوں کچھ سکون رہتا ہے، نہ پڑھنے کی صورت میں وحشت بڑھ جاتی ہے، پہلے شش و پنج میں مبتلا تھا کہ آپ کو کیسے بتاؤں، بہت شرمندہ ہوں لیکن پھر آپ کا یہ کہنا یاد آیا کہ ڈاکٹر کو بیماری بتانا ضروری ہوتا ہے، اس لئے میں یہ حالت بیان کر رہا ہوں۔ براہِ مہربانی میری صحیح سمت میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
صحیح سمت یہی ہے کہ جو ذکر جہاں سے چھوڑا ہے وہیں سے شروع کر لیں اور اپنی اس حالت سے عبرت حاصل کر لیں کہ بعد میں انسان کو پریشانی ہوتی ہے، لہٰذا جہاں سے چھوڑا ہے وہیں سے شروع کر لیں۔ یہ حالت آپ کی اسی وجہ سے ہوئی کہ آپ نے ذکر میں ناغے کیے، اس لئے ناغے بالکل نہ کیا کریں۔ اپنا ذکر ہر حال میں مکمل کریں اور رابطہ برقرار رکھیں، اسی سے ان شاء اللہ فائدہ ہوگا۔ باقی احوال میں نشیب و فراز آتا رہتا ہے، قبض و بسط کے حالات چلتے رہتے ہیں، لیکن قبض کی حالت میں چھوڑنا بے وفائی ہے، بے وفائی نہیں کرنی چاہیے۔
سوال نمبر18:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ حضرت میرا موجودہ ذکر مندرجہ ذیل ہے۔ 200 مرتبہ، 400 مرتبہ، 600 مرتبہ اور 2500 مرتبہ۔ جو بلاناغہ کرتے ہوئے ایک مہینہ مکمل ہو چکا ہے۔ آگے کے لئے رہنمائی فرما دیجیے۔
جواب:
اب ”اللہ“ 3000 مرتبہ کر لیں، باقی ذکر وہی رہے گا۔ ایک مہینہ بعد اطلا ع کریں۔
سوال نمبر19:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ عرض یہ ہے کہ بندہ نے ایک English center میں داخلہ لیا ہوا ہے، class میں عورتیں بھی ہیں، لامحالہ ان کی آوازیں بھی سننا پڑتی ہیں، اب بندہ اس کو چھوڑ دے یا کیا کرے، حضرت والا رہنمائی فرمائیں؟
جواب:
انسان جو اختیاری طور پہ کرتا ہے اسی کا مکلف ہوتا ہے، غیر اختیاری کا مکلف نہیں ہوتا۔ اگر خود سے آوازیں آ رہی ہوں تو آپ کا اس میں کوئی قصور نہیں ہے، آپ اپنے کام سے کام رکھیں ان کی طرف توجہ نہ دیں۔
سوال نمبر20:
السلام علیکم حضرت جی۔ آپ کی مرتب کرده منزل جدید کو پڑھنا شروع کیا جس کی برکت سے الحمد للہ Corona سے شفا مل گئی، روحانی تسکین بھی میسر ہے۔ آئندہ ذکر کے لئے رہنمائی فرما دیں۔
جواب:
جہاں سے ذکر چھوڑا تھا وہیں سے شروع کر لیں اور اب ناغے بالکل نہ کریں۔ اللہ پاک کے ساتھ تعلق ہو گا تو آپ کے مسئلے حل ہوں گے، اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق نہیں ہو گا تو سب کچھ ٹھپ ہو جائے گا، یہ تو پھر بھی کم سزا ہوتی ہے، بڑی سزا یہ ہوتی ہے کہ انسان کو دنیا میں بڑھنے دیا جائے اور آخرت سے محروم کر دیا جائے۔ آپ کو تھوڑی سزا دی گئی ہے اس لئے بڑی سزا سے بچنے کی کوشش کر یں اور آئندہ کے لئے ناغوں سے بچیں۔
سوال نمبر21:
السلام علیکم حضرت جی۔ اس رمضان میں کافی بیمار رہا ہوں دو روزے بھی قضا ہوئے۔ آپ سے دعا کی درخواست ہے۔
جواب:
اللہ تعالیٰ آپ کو جلد سے جلد صحت یاب فرمائے۔
سوال نمبر22:
السلام علیکم حضرت جی! مجھے ذکر کرتے ہوئے دو مہینے سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ میرا ذکر یہ ہے: ”لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰہ“ 200 مرتبہ، ”اللہ“ 200 مرتبہ، ”اللہُ اللہ“ 200 مرتبہ، ”حَق“ 500 مرتبہ۔ ہر لطیفہ پر اللہ 5 منٹ کے لئے محسوس کرنا ہے۔ ذکر و مراقبے میں 4سے 5 ناغے ہوئے ہیں۔ رمضان سے پہلے معمولات میں بھی ناغے تھے لیکن اب پابندی ہے۔ تیسرا کلمہ اور استغفار کی تسبیح میں پابندی نہیں ہے۔ ایک نماز والا مراقبہ تھا کہ ہر نماز سے پہلے 5 منٹ سوچنا ہے کہ میں اللہ کا ہوں اور اللہ کے سامنے کھڑا ہوں اور نماز کے الفاظ پر غور کرنا ہے۔ اس مراقبہ میں 5 منٹ نہیں ہو پاتے، فجر میں کچھ نہ کچھ ہو جاتا ہے لیکن باقی نمازوں میں مراقبے کی پابندی نہیں ہو رہی۔ اگر کم وقت ہو جائے جیسے راستے میں کر لیا تو یہ مراقبہ ٹھیک ہے یا 5 منٹ بیٹھ کر ہی پابندی ضروری ہے؟
جواب:
اگر آپ کو اس میں مشکل محسوس ہوتی ہے تو یہ مجاہدہ ہے، اور اگر آپ کے لئے آسانی ہے تو یہ مشاہدہ ہے۔ دونوں میں آپ کا فائدہ ہے۔ لہذا آپ کسی حالت میں بھی اس کو نہ چھوڑیں اسے برقرار رکھیں۔ معاملات ہمت سے ہی سدھرتے ہیں ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا۔ ہمت کرو، ہمت کرو، ہمت کرو۔ ناغوں سے بچنے کی کوشش کریں ناغے میں آپ کا اپنا نقصان ہے۔ اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کسی مریض کو ڈاکٹر 7 دنوں کی دوائی دے اور وہ ایک دن کھائے ایک دن نہ کھائے، ظاہر ہے اس سے اس کا علاج نہیں ہوگا۔ اس میں ہمت کی ضرورت ہے استقامت کی ضرورت ہے۔ یوں کہہ سکتے ہیں کہ ذکر اذکار کے ذریعے ہم استقامت کو سیکھتے ہیں کیونکہ ہم سے استقامت مطلوب ہے۔ اگر ذکر میں استقامت نہیں ہے تو پھر اگلی زندگی میں استقامت کیسے ہوگی؟
سوال نمبر23:
حضرت مسنون اعتکاف کا طریقہ کیا ہے؟ مسنون اور نفلی اعتکاف میں فرق بتا دیں۔
جواب:
مسنون اعتکاف یہ ہے کہ آپ 20 رمضان کے دن مغرب سے پہلے پہلے مسجد میں اس نیت سے آئیں کہ میں نے مسنون اعتکاف کرنا ہے۔ اس کا وقت عید کی رات تک ہوتا ہے۔ 20 رمضان مغرب سے لے کر عید کی رات تک آپ نے مسجد سے باہر نہیں نکلنا۔ صرف استنجا وغیرہ کے لئے نکل سکتے ہیں۔ یہ مسنون اعتکاف ہے۔ نفلی اعتکاف یہ ہے کہ آپ 5 منٹ کے لئے بھی مسجد آ جائیں تو نیت کر لیں کہ میں جب تک مسجد میں ہوں تب تک اعتکاف کی نیت کرتا ہوں۔ یہ نفلی اعتکاف ہوگا۔ اس کے لئے کوئی خاص دورانیہ نہیں ہے۔
وَ اٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن