سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 513

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی، پاکستان


اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم


آج پیر کا دن ہے اور پیر کے دن ہمارے ہاں تصوف سے متعلق سوالات کے جوابات دیئے جاتے ہیں۔

سوال 1:

السلام علیکم

I have heard someone saying along the lines of the حضرت امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ said that حضرت امام مہدی علیہ السلام will be حنفی and will come 2000 years after prophet محمد ﷺ. Is this true? حضرت in the above audio, at the end you asked me to inform you where I have read the above claims? I only read the below claims from the website and the reference it gives for the claims are given regarding the other claim besides the one stated below. I recall hearing it or reading it somewhere but can’t remember where from? But if you haven’t come across it then it is probably false information about امام مہدی علیہ السلام coming 1000 years after امام ربانی’s death or in مکتوبات according to the website volume 2 letter 68 volume 1 letter 2001 volume 1 letter 2000 and the website. I read it from this website.

جواب:

اس بارے میں میں تحقیق کروں گا کیونکہ جو website آپ نے بتائی ہے اس کو دیکھنا پڑے گا اور اس کا جواب ان شاء اللہ فیوضات نقشبندیہ کے سوالات والے group میں دے دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ باقی لوگوں کو کوئی خاص دلچسپی نہیں ہو گی کیونکہ یہ ایک تحقیقی بات ہے اور اسے اس forum پر ہونا چاہیے جہاں پر اس قسم کی تحقیقی باتیں ہو رہی ہیں۔

سوال 2:

شیخ صاحب تیسرا کلمہ کتنی بار پڑھوں؟ درودِ ابراہیمی 100 بار استغفار دو، تین ہزار مرتبہ پڑھتی ہوں۔

جواب:

ہماری طرف سے تو تیسرا کلمہ 100 مرتبہ، درود شریف 100 مرتبہ اور استغفار 100 دفعہ پڑھنے کا کہا جاتا ہے۔ اور آپ کوئی بھی مستند درود شریف پڑھ سکتی ہیں، درود ابراہیمی اس کے لئے ضروری نہیں ہے لیکن اگر آپ پڑھ رہی ہیں تو میں آپ کو منع بھی نہیں کرتا۔ استغفار جو دو، تین ہزار بار پڑھ لیتی ہیں تو یہ آپ کی اپنی طرف سے ہے یہ غلط نہیں ہے، اللہ تعالیٰ آپ کو اس کے بہترین نتائج عطا فرمائے۔ آج کل رمضان شریف کا مہینہ ہے تو اس میں بھی استغفار اور لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ کی کثرت کا بتایا گیا ہے۔ اس کو تو بے شک آپ جاری رکھیں بہر حال باقی جو باتیں پہلے سے میں عرض کر چکا ہوں وہ اسی طریقہ کار سے چلیں گی۔

سوال 3:

السلام علیکم محترم شاہ صاحب میری تسبیح کو 3 ہفتے ہو گئے تھے کل میں نے تسبیح کے دانے گنے ہیں تو اس میں چھ کم تھے، رہنمائی چاہیے کہ اب کیا کروں؟ میں 40 دن والی تسبیح پڑھ رہی ہوں ہے۔

جواب:

اس کو آپ دوبارہ شروع کر لیں کیونکہ دوبارہ شروع کرنے سے وظیفہ پورا ہو جائے گا اور گزشتہ کا اجر آپ کو مل گیا۔ البتہ وظیفہ پورا کرنے کے لئے آپ اس کو 40 دن دوبارہ پڑھ لیں۔

سوال 4:

السلام علیکم حضرت جی اللہ پاک آپ کو عافیت و خیر والی زندگی اور دراز زندگی عطا فرمائے آمین۔ میں آپ سے 31 مارچ بروز بدھ کو بیعت ہوئی تھی آپ نے ایک ذکر بتایا تھا اور فرمایا تھا کہ 40 دن کے بعد دوبارہ رابطہ کروں۔ بہت معذرت کہ مجھے ابھی سے رابطہ کرنا پڑا۔ آپ نے جو ذکر دیا وہ کر رہی ہوں، بتانا چاہتی ہوں کہ ذکر کے دوران سر اور سینے میں بوجھ اور سر میں درد ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ پہلے جو وظائف کرتی تھی وہ ساتھ کرتی رہوں؟ وہ چھوڑ دیئے تھے لیکن عجیب بے چینی رہتی ہے please رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

پہلے آپ کتنے وظائف کر رہی ہیں؟ اس کی ساری تفصیل بتائیں تاکہ میں اس کے بارے میں کچھ عرض کر سکوں۔

سوال 5:

السلام علیکم حضرت جی آج بدھ کا بیان online سن رہا تھا اور آپ ﷺ کے بارے میں اِن پیراؤں میں ذکر سن کر بہت حلاوت محسوس ہوئی۔ اذان کے بعد کی دعا میں آپ ﷺ کے درجات کی بلندی اور مقامِ محمود کا تذکرہ ہوتا ہے۔ آپ کے بیان میں آپ ﷺ کے اسمِ احمد کے نمو سے یہ بات ذہن میں آئی کہ آپ ﷺ کے وصال کے بعد اس نام گرامی کے تحت جو بلندی اور رفعتیں آپ پر مسلسل نازل ہو رہی ہیں اس دعا اور درود شریف کے ذریعے سے مسلمان بھی آپ ﷺ کا فیض حاصل کر سکتے ہیں اور بشری موجودگی کی دوری کو اصلاحی کوشش سے کم کر سکتے ہیں۔ اگر نفس کی وجہ سے صحیح بات نہیں سمجھ سکا تو معذرت خواہ ہوں۔

جواب:

آپ نے بالکل صحیح بات سوچی ہے کہ آپ ﷺ کے دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد یقیناً امت کو اس کی بہت زیادہ کمی محسوس ہوئی اور کمی محسوس ہونی بھی چاہیے تھی کیونکہ بقول مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ شہودی سے سماع کی بات آ گئی۔ یعنی پہلے دیکھا دیکھی بات تھی پھر سنی سنائی بات ہو گئی، کہاں دیکھنا کہاں سننا اس میں بہت فرق ہوتا ہے اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی فرمایا تھا کہ ابھی آپ ﷺ کی قبر شریف کی مٹی سے ہم نے ہاتھ جھاڑے ہی تھے کہ ہمیں اپنے دلوں میں فرق محسوس ہوا، یہ بھی اسی طرف اشارہ ہے۔ تو وقت کے ساتھ ساتھ یہ کمی مزید بڑھتی جاتی ہے۔ اس کمی کو دور کرنے کے لئے مزید جو اللہ پاک نے چیزیں آپ ﷺ کے ذریعے سے ہم تک بھیجی ہیں ان کے ذریعے سے ہم اس کمی کو دور کر سکتے ہیں۔ اور وہ دو چیزیں ہیں ایک تو یہ ہے کہ دل کے اندر اللہ پاک کے تعلق کو اور اللہ کی محبت کو بڑھایا جائے ذکر اذکار، شغل اشغال اور مراقبات وغیرہ کے ذریعے سے۔ اور دوسری بات یہ کہ جو نقصان پہنچانے والی چیزیں اور رذائل ہیں ان کو دبا دیا جائے، اسی کو اصلاح کہتے ہیں۔ لہٰذا آپ نے صحیح سوچا ہے کہ واقعی اپنی اصلاح کے ذریعے سے اس کی کمی کو حتیٰ الوسع دور کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ اسی کے ہم مکلف ہیں اور اس سے زیادہ کے ہم مکلف نہیں ہیں۔

سوال 6:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی میں فلاں سعودی عرب سے بات کر رہا ہوں میرے ذکر کی تفصیل اس طرح ہے: "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "اِلَّا للہ" 200 مرتبہ، "اَللہ ھُو اَللہ" 200 مرتبہ، "اَللہ" 100 مرتبہ۔ مراقبہ 5 منٹ لطیفۂ قلب پر، 5 منٹ لطیفۂ روح پر، 5 منٹ لطیفۂ سر پر، 5 منٹ لطیفۂ اخفٰی پر۔ کائنات کی ہر چیز اللہ کا ذکر کر رہی ہے، ان مقامات سے بھی سننا۔ اور 15 منٹ مراقبہ کہ ایک نور کا سمندر ہے جس میں ذرّہ ذرّہ فنا ہو رہا ہے مراقبہ نور۔ ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے آگے ذکر کرنا چاہتا ہوں۔

جواب:

آپ نے لکھا ہے اللہ ھو اللہ جبکہ یہ اللہُ اللہ، ہا کے اوپر پیش ہے اور لطیفۂ اخفیٰ پر آپ نے لکھا ہے حالانکہ لطیفۂ سر کے بعد لطیفۂ خفی ہوتا ہے۔ یہ correction درست کر لیجئے گا اور اب آپ مراقبہ معیت شروع کر لیں کہ اللہ جل شانہ جیسے کہ اس کی ذات ہے یعنی ہمیں تو معلوم نہیں ہے کیونکہ اللہ پاک کی ذات وراء الوراء ہے، وہ ہمارے ساتھ ہے کیسے ساتھ ہے یہ اللہ کو پتا ہے لیکن بہر حال ہمارے ساتھ ہے تو یہ مراقبہ اس کی جگہ آپ 15 منٹ کریں۔

سوال 7:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی میں نے 30 دن ذکر کر لیا ہے "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ، اور "اَللہ" 300 مرتبہ، آگے کے لئے رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

اب آپ "اَللہ" 500 مرتبہ کریں، باقی وہی رکھیں۔

سوال 8:

کسی نے ایک مسیج forward کیا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے انسان کو تخلیق کیا تو اس نے فرشتوں سے پوچھا اس کا سکون کہاں رکھا جائے؟ فرشتوں نے کہا اسے دنیا کے سب سے اونچے مقام پر رکھ دیا جائے۔ جواب ملا نہیں انسان وہاں پہنچ جائے گا۔ فرشتوں نے کہا پھر اسے سمندر کی گہرائی میں رکھ دیا جائے۔ جواب ملا ادھر بھی پہنچ جائے گا۔ فرشتوں نے کہا پھر اسے ریگستان کے ذروں میں رکھ دیا جائے۔ جواب ملا نہیں یہ ذروں کو بھی گن لے گا۔ فرشتے سوال کرتے ہیں اے باری تعالیٰ! پھر اس کو کہاں رکھا جائے؟ جواب ملا اس کا سکون اس کے اندر ہی رکھ دیں یہ پوری کائنات میں تلاش کرے گا لیکن جب یہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے رک جائے گا اور تھک جائے گا پھر اسے کہیں سے آواز آئے گی کہ

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغِ زندگی

تُو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن، اپنا تو بن

حضرت اس کی کیا حقیقت ہے؟ اس کی سند کا معلوم نہیں کیونکہ یہ message یوں ہی آیا ہے۔

جواب:

اس کا جواب میں آپ کو personal بھی دے سکتا تھا لیکن میں اس لئے یہاں دے رہا ہوں کہ تاکہ باقی لوگ بھی سن لیں۔

حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ جب تک آپ کو کسی بات کی تحقیق نہ ہو کہ وہ صحیح ہے یا غلط ہے اس وقت تک آپ اس کو آگے نہ بڑھائیں، کسی اور کو نہ بتائیں کیونکہ ایسا کہنا جھوٹ ہو گا، یعنی جھوٹ میں شمار ہو جائے گا۔ آپ نے بغیر تحقیق کے مجھے send کیا تو کم از کم آپ جھوٹ میں مبتلا ہو گئے۔ آج کل مسیج کسی کو forward کرنا بہت آسان ہے، پہلے کچھ ہاتھ سے لکھنا پڑتا تھا تو لوگ سوچتے تھے کہ میں لکھوں یا نہ لکھوں؟ لیکن اب ایک click سے چیز کہاں سے کہاں پہنچ جاتی ہے۔ چنانچہ حدیث شریف پہ عمل کرنا بہت ضروری ہے اور ہمیں احتیاط کرنی چاہیے، سنی سنائی بات کو آگے نہیں بڑھانا چاہیے بلکہ تحقیق شدہ بات کو آگے بڑھانا چاہیے، ہمیں یہ عادت بنانی چاہیے۔ کیونکہ آپ ﷺ کا ارشاد مبارک ہے جو ہمارے لئے بہت اہم ہے لہٰذا اس پر ہمیں عمل کرنا چاہیے اور خواہ مخواہ ایک ذمہ داری اپنے سر لینے کی کیا ضرورت ہے؟ اگر تحقیق کا وقت نہیں ہے تو forwerd نہ کریں اور اگر بھیجنا ہی ہے تو پھر پوری تحقیق کر کے بھیج دیا جائے۔ اللہ جل شانہ آپ کو اجر عطا فرمائے۔

سوال 9:

محترم حضرت شاہ صاحب السلام علیکم بعد از تسلیمات عرض ہے کہ احقر نے آپ صاحبان کی جانب سے تفویض کردہ وظیفہ برائے اصلاح و تزکیہ نفس، قسط نمبر 7، 200، 400، 600 اور 300 اور ساتھ ہی عمر بھر روزانہ مسنون وظیفہ 100، 100، 100 بفضلِہٖ تعالیٰ بلا ناغہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔ الحمد للہ کافی اصلاح ہو چکی ہے لہٰذا مزید تفصیلی رہنمائی کی درخواست ہے۔

نوٹ: مذکورہ بالا اصلاحی ذکر ابھی تک بندۂ ناچیز بالجہر کر رہا ہے، اگر ان میں سِرِّی ذکر مقصود ہو تو تقصیر فرمانے کی استدعا کی جاتی ہے۔

جواب:

آپ بالکل صحیح سمجھے ہیں یہ ذکر جہری ہے، البتہ یہ جو مسنون وظیفہ ہے 100، 100، 100 یہ لسانی ذکر ہے، جہری نہیں ہے۔ جیسے کوئی آدمی اپنے دل میں کوئی چیز پڑھتا ہے اور ہونٹ ہلتے ہیں لیکن اس کی آواز نہیں نکل رہی ہوتی۔ پہلے والا جہری ہے اس میں آواز بھی نکلتی ہے تو 200، 400، 600 اور اب 300 کی جگہ 500 دفعہ اللہ اللہ شروع فرما لیں ایک مہینے کے لئے۔

سوال 10:

السلام علیکم حضرت آپ اللہ آپ کا سایہ ہمارے اوپر قائم رکھے آپ کے علم، صحت اور عمر میں برکت عطا فرمائے آمین۔ حضرت جی پچھلے ایک مہینے سے میرے معمولات بہت زیادہ اچھے بھی نہیں ہیں اور زیادہ خراب بھی نہیں ہیں دو تین نمازیں بھی قضا ہوئی ہیں رات کو دیر سے سونے اور پڑھائی کی وجہ سے کبھی نماز قضا ہو جاتی ہے علاجی ذکر میں با قاعدگی سے کر رہا ہوں البتہ ایک دن کا ناغہ ہوا تھا جو میں نے اگلے دن ذکر میں جمع کر لیا میرا ذکر پچھلے دو ماہ سے یہ ہے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ 200 مرتبہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو 300 مرتبہ حق 300 مرتبہ اللہ 100 مرتبہ۔ ابھی حضرت جی علاجی ذکر اور نماز کے معمولات میں مزید آپ کی رہنمائی کی طلب گار ہوں۔

جواب:

اب آپ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ رکھیں اور "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 300 کی جگہ 400 مرتبہ، "حَق" بھی 300 کی جگہ 400 مرتبہ اور "اَللہ" 100 مرتبہ۔ لیکن یہ بات بالکل غلط ہے کہ اگر آپ سے ناغہ ہو جائے تو اگلے دن اس کو جمع کر لیں، آپ تو ڈاکٹر صاحب ہیں آپ کو تو پتا ہو گا کہ اگر آپ نے کسی مریض کو دوائی دی ہو کہ ایک ایک گولی صبح، دوپہر، شام کھائیں اور ایک دن وہ بھول جائے یا نہ لے تو اگلے دن کیا وہ دو دو گولیاں لے سکتا ہے؟ وہ نہیں لے سکتا۔ تو یہ بھی دوائی کی طرح ہے لہٰذا ایک دن میں دو دن کے نہ کریں البتہ ناغہ بھی نہ کریں۔ آپ ڈاکٹر ہیں آپ کو پتا ہے کہ دوائی کا ناغہ کرنے سے کیا ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ نماز قضا کرنا تو بہت بڑی بات ہے، ایک دفعہ نماز قضا ہو جائے تو ایسا ہے جیسے سارا کچھ لٹ گیا، سارا کچھ تباہ و برباد ہو گیا۔ لہٰذا اس کے لئے آپ کو کوئی بھی قیمت دینی پڑے آپ تیار رہیں۔ For example آپ course میں fail ہو جائیں تو یہ آپ کے لئے آسان ہو اور نماز چھوڑنا مشکل ہو یعنی دو رکعت نماز چھوڑنا جو فرض ہے وہ آپ کے لئے مشکل ہو یہ آپ کو اپنا ذہن بنانا پڑے گا۔ اس کے لئے management کریں، management سے کام ٹھیک ہوتے ہیں۔ اور جو نمازیں قضا ہو گئی ہیں ان کے لئے آپ تین تین روزے بطورِ جرمانہ اپنے نفس کو سزا دینے کے لئے رکھیں۔ اب تو رمضان شریف آ گیا ہے آپ نے روزے رکھنے ہی ہیں اس میں آپ مزید روزے نہیں رکھ سکتے، وہ تو بچے رکھ سکتے ہیں، بچے کہتے ہیں ہم بھی روزے رکھیں گے اور ایک دن میں کبھی تین روزے بھی رکھتے ہیں اور چار بھی رکھتے ہیں اس کا تو میں آپ کو نہیں کہہ سکتا البتہ عید کے بعد آپ یہ روزے رکھ لیں اور آئندہ کے لئے اس کا بہت زیادہ خیال رکھیں۔ اللہ جل شانہ آپ کی مدد فرمائے۔

سوال 11:

السلام علیکم حضرت جی اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے اور آپ کا سایہ ہم پر قائم رکھے۔ محترم حضرت جی جو وظیفہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ اور "اَللہ" 500 مرتبہ اور مراقبہ 5 منٹ کے لئے لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سر، لطیفۂ خفی، لطیفۂ اخفیٰ اور 15 منٹ کے لئے مراقبہ صفاتِ ثبوتیہ کہ یہ تصور کرنا کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کی طرف سے فیض آپ ﷺ کے قلب مبارک پر اور وہاں سے شیخ کے قلب پر اور وہاں سے میرے لطیفہ پر، 30 دن کے لئے الحمد للہ مکمل ہو گیا۔ حضرت جی کافی دفعہ یوں لگا ہے جیسے جب کوئی کام کرتا ہوں یا نماز وغیرہ پڑھتا ہوں تو یہ خیال ہوتا ہے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ دیکھ رہے ہیں مگر ہر وقت یعنی مسلسل نہیں ہوتا اور کئی مرتبہ مجھے clearly پتا چلتا ہے کہ میرا کام جس میں کوئی رکاوٹ تھی وہ اچانک کسی نہ کسی طرح ہو جاتا ہے اور clearly محسوس ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل ہوئی ہے اور اس پر شکر کے نفل پڑھنے کی توفیق بھی ہوئی۔

جواب:

یہ مراقبہ صفات ثبوتیہ کا بہت clear اثر ہے، اللہ تعالیٰ اس کو اور بھی بڑھا دے۔ اب آپ مراقبہ ثبوتیہ کی جگہ مراقبہ شیوناتِ ذاتیہ والا شروع کر دیں کیونکہ اب صفات سے ذات کی طرف آپ منتقل ہو رہے ہیں اور صفات میں رکنا نہیں ہوتا ذات کی طرف جانا ہوتا ہے کیونکہ حبِ ذاتی حاصل کرنا ہوتی ہے۔ تو شیوناتِ ذاتیہ کے جو فیوض مبارک ہیں وہ اللہ جل شانہ کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب مبارک پر اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے شیخ کے قلب میں اور شیخ کے قلب سے آپ کے لطیفۂ سر پر آ رہے ہیں، اب آپ 30 دن کے لئے اس کو کریں گے۔ سوال 12:

السلام علیکم حضرت شاہ صاحب میرے مراقبۂ نور کو بلا ناغہ 32 دن ہو چکے ہیں، باقی سارے اعمال بھی پورے ہیں۔ افعال لکھنے کے لئے الفاظ نہیں، کئی دفعہ بہت کچھ لکھ لیا پھر مٹا دیا البتہ ایک مسئلہ جو بہت تنگ کر رہا ہے کہ جہاں کام کرتا ہوں وہاں خواتین زیادہ ہیں Team work میں بہت مسئلہ پیش آتا ہے۔ پورا دن اکیلے رہتا ہوں گھر واپس آؤں تو اعمال پورے کرتے ہوئے توجہ مرکوز نہیں ہوتی۔ یہ پتا نہیں کہ کن گناہوں کی وجہ سے حجاب ہوتا ہے۔ ذکر اور نماز میں کبھی بہت توجہ، کبھی ویسے ہی گزر جاتا ہے۔ لوگوں سے بہت بیزاری ہے گزارا مشکل سے ہوتا ہے حتیٰ کہ کبھی سوچتا ہوں بیوی کو طلاق دوں حالانکہ ان میں بہت ساری صفات بھی ہیں۔ رہنمائی کی ضرورت ہے۔

جواب:

مجھے نہیں معلوم کہ آپ کو بیوی کو طلاق دینے کی کیا ضرورت پیش آ رہی ہے؟ آپ کی باتوں میں کوئی ایسی بات نظر نہیں آ رہی۔ جو مسئلہ ہے وہ تو صرف آپ کے ساتھ ہی لگ رہا ہے لہٰذا آپ ان چیزوں کی اصلاح فرما لیں کہ اپنی نظر کی حفاظت کریں یہ جتنی مشکل ہو گی اور اس پر آپ قادر ہوں گے اتنا ہی آپ کو اجر ملے گا اور ایمان کی حلاوت نصیب ہو گی، اس پر ایمان کی حلاوت کا با قاعدہ وعدہ ہے چنانچہ آپ اس موقع کو ضائع نہ کریں اور ایمان کی حلاوت کو مسلسل حاصل کرتے رہیں۔

ایک وظیفہ میں آپ کو بتاتا ہوں کبھی کبھی اس کو کرتے رہیں "یَا ھَادِی یَا نُور لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَظِیْم" یہ چلتے پھرتے کر لیا کریں تاکہ اللہ تعالیٰ کی مدد آپ کے ساتھ ہو۔ اور مراقبۂ نور بے شک فی الحال آپ جاری رکھیں ایک مہینہ۔ چونکہ ابھی رمضان شریف چل رہا ہے تو اس کے معمولات میں آپ کو زیادہ حصہ لینا چاہیے۔

سوال 13:

السلام علیکم محترم حضرت جی ذکر اللہ 3000 مرتبہ، مراقبہ دل 10 منٹ، مراقبہ روح 10 منٹ، مراقبہ سر 10 منٹ اور مراقبہ خفی 15 منٹ۔ دل روح کا مراقبہ محسوس ہوتا ہے اور خفی پر دھڑکن زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ ذکر کبھی لگتا ہے اور کبھی نہیں، خیالات بہت آ رہے ہیں۔ اس ماہ ایک دن کا ناغہ ہوا۔ تہجد کے لئے وقت پر خود ہی آنکھ کھل جاتی ہے۔ معمولات کی مکمل پابندی ہے۔ منزل میں سستی ہو جاتی ہے۔ اپنی نمازوں کو ٹھیک کرنے اور توجہ سے پڑھنے کی کوشش کرتی ہوں۔

جواب:

باقی چیزیں تو وہی رکھیں لیکن اس دفعہ مراقبہ خفی کو 10 منٹ کر لیں باقی چیزوں کے ساتھ اور مراقبہ اخفیٰ کو شروع کر لیں 15 منٹ کے لئے۔ چونکہ رمضان شریف کا مہینہ ہے تو اسی کی طرف متوجہ رہیں اور اس کے اعمال میں سستی نہ کریں۔

سوال 14:

السلام علیکم حضرت جی میں فلاں ہوں حضرت جی میرا ذکر 1000 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 1000 مرتبہ"حَق اَللہ"، 1000 مرتبہ "حَق" اور 1000 مرتبہ "اَللہ" ہے۔ اس کے بعد 5 منٹ لطیفہ پر اللہ اللہ سننا ہوتا ہے اور 15 منٹ لطیفۂ روح پر اللہ تعالیٰ کی صفات ثبوتیہ کا فیض محسوس کرنا ہوتا ہے جو کہ اتنا زیادہ محسوس نہیں ہوتا جتنا کہ لطیفۂ قلب پہ تھا۔ نیز صفات ثبوتیہ میں اللہ تعالیٰ کی کون کون سی صفات محسوس کرنی ہیں؟ اس بارے میں مزید رہنمائی فرمائیں۔ حضرت جی میرے سبق کو ایک مہینہ ہو چکا ہے اور اب حالت ایسی ہے کہ ذکر، نمازیں اور دیگر اسباق کرنے میں بہت زیادہ بوجھ محسوس ہوتا ہے، نہ ہی لذت رہی ہے، نہ ہی نماز اور ذکر میں پہلے جیسی توجہ۔ جب سبق لطیفۂ قلب پہ تھا تب دنیا کی کوئی محبت نہ تھی بلکہ اللہ ہی اللہ ہر طرف محسوس ہوتا تھا جب کہ اب توجہ دنیا کی طرف زیادہ ہے جس وجہ سے میں اپنے آپ کو بہت گندا محسوس کرتا ہوں، ایسا لگتا ہے جیسے میں ذکر اذکار نمازیں محض دکھاوے اور دنیاوی عزت و شہرت پانے کے لئے کرتا ہوں۔

جواب:

ذکر آپ یہی رکھیں کیونکہ رمضان شریف کا مہینہ ہے اس میں بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ دوسری بات کہ آپ اپنے آپ کو اچھا سمجھیں اس وقت آپ اچھے ہیں یا اپنے آپ کو برا سمجھیں تو اس وقت اچھے ہیں؟ یہ سوال اپنے آپ سے کر لیں۔ تو اب بتائیں کہ صفاتِ ثبوتیہ کا اثر کیا ہے؟ یہ ہے کہ انسان کو اپنی کمی محسوس ہونے لگے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمت ہے۔ تو اگر آپ کو ابھی کمی محسوس ہو رہی ہے تو اس کو دور کرنے کی کوشش کریں اور اس کو دور کرنا اختیاری ہو گا اور اختیاری پر اجر ملتا ہے۔ فی الحال اس کو آپ ذرا محسوس کر لیں۔ اور رمضان شریف کے معمولات میں خوب جڑنے کی کوشش کریں اور جو ابھی آپ کے ذکر چل رہے ہیں وہ بھی جاری رکھیں۔

سوال 15:

السلام علیکم حضرت جی میں فلاں ہوں۔ دو دن سے گلبرگ اسلام آباد میں ایک دوست کے ساتھ property کا کام شروع کیا، وہاں office میں ہر وقت اسی سے متعلق باتیں ہوتی رہیں جس کا دل پر اثر اور بوجھ سا محسوس ہوا۔ آپ کی اکثر بیان کردہ "یَا ھَادِی یَا نُور لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلیِّ الْعَظِیْم" کی طرف خیال آیا اور پڑھ لیا لیکن سوچا کہ آپ سے اس سے متعلق رہنمائی لوں۔ اس سے پہلے جب میں T.V channel پہ کام کرتا تھا تو وہاں عورتوں اور مردوں کے مخلوط ماحول پر آپ نے ایک دعا دفتر میں داخل ہونے پر بتائی تھی "اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ النِّسَاءِ" جس کا الحمد للہ بہت فائدہ ہوا۔ حضرت جی اس کے متعلق بھی رہنمائی فرما دیں۔

نمبر 2:

حضرت جی اکثر اس طرح کے حل طلب سوال جب ذہن میں آتے ہیں تو کوئی نہ کوئی جواب بھی ذہن میں آ جاتا ہے لیکن چونکہ قلب اور عقل اصلاح شدہ نہیں ہیں تو میرے ان جوابات کو کیسے لیا جائے؟

جواب:

وہ جوابات مجھے بھیج دیں تاکہ میں ان کا جائزہ لے سکوں پھر میں آپ کو جواب دوں گا۔

سوال 16:

السلام علیکم کیا آپ شبیر احمد کاکا خیل ہیں؟

جواب:

جی ہاں میں وہی ہوں۔

سوال 17:

قرآن پاک میں رمضان المبارک کے بارے میں فرمایا گیا کہ اس کے روزے تم پر فرض کئے تاکہ تم تقویٰ حاصل کرو۔ رمضان میں تقویٰ حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے؟

جواب:

تقویٰ کہتے ہیں نفس کے رذائل کے دبانے کو۔ چونکہ دو ہی چیزیں اللہ تعالیٰ نے نفس میں رکھی ہیں، فجور اور تقویٰ۔ اگر فجور کو آپ دبا دیں تو تقویٰ رہ جائے گا تقویٰ نہیں رہے گا تو فجور آ جائیں گے۔ یہ دونوں آپس میں ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ چونکہ رذائل میں نفس کی جو خواہشات ہیں ان میں کچھ جائز ہیں اور کچھ نا جائز ہیں، جائز خواہشات اگر آپ دباتے ہیں تو اس سے تمام خواہشات کو دبانے کی گویا کہ سمجھ بوجھ اور توفیق بھی ہو جاتی ہے۔ انسان کا نفس اس کے لئے عادی ہو جاتا ہے یعنی نفس کے اوپر آپ بوجھ ڈالتے ہیں جس کی وجہ سے بوجھ اٹھانا اس کے لئے آسان ہو جاتا ہے۔ چونکہ روزے میں تین چیزوں سے روکا گیا ہے کھانا، پینا اور مباشرت، اس سے نا جائز چیزوں کے دبانے کے لئے ایک راستہ کھل جاتا ہے۔ اگر آپ اس راستے کو استعمال کریں تو اس سے آپ تقویٰ حاصل کر لیں گے۔ یعنی رمضان شریف میں آپ جھوٹ نہ بولیں، غیبت نہ کریں، بد نظری نہ کریں اور گالیاں وغیرہ نہ دیں۔ ان تمام چیزوں کو جو ممنوع ہیں، ہمارے حواسِ خمسہ کے ذریعے سے ان کو ہم اختیاری طور پر نہ کریں اور اس کے لئے اپنے آپ کو مجبور کریں، اس سے نفس سدھرتا جائے گا اور جتنا جتنا نفس سدھرے گا اتنا اتنا تقویٰ حاصل ہو گا۔ اسی طریقے سے رمضان شریف میں تقویٰ حاصل کیا جاتا ہے۔

سوال 18:

آپ ﷺ رمضان المبارک کا انتظار فرماتے تھے اس سے ہمیں باقی مہینوں کی نسبت رمضان کے بارے میں کیا خصوصی تعلیم مل رہی ہے اور رمضان کی اہمیت ہماری زندگی میں کس لحاظ سے ہے؟

جواب:

جیسے آپ ﷺ نماز کے لئے انتظار فرماتے تھے "أرِحْنِی يَا بِلَالْ" کہ اے بلال مجھے اذان کے ذریعے سے راحت پہنچاؤ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے ساتھ براہِ راست تعلق حاصل کرنے والی چیزیں ہیں ان کے لئے ظاہر ہے آپ ﷺ انتظار فرماتے تھے۔ روزے کے بارے میں ہے "اَلصَّوْمُ لِیْ وَ اَنَا اَجْزِیْ بِہٖ" ”روزہ میرے لئے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا“ اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے اتنی خاص بات فرمائی ہے اور سب سے زیادہ ان چیزوں کے عارف آپ ﷺ تھے وہ کیوں نہ اس کا انتظار فرماتے؟ اس میں ہمارے لئے یہ بات ہے کہ ہم بھی رمضان شریف کی برکات حاصل کرنے کے لئے حریص ہوں۔ حدیث شریف میں آتا ہے "قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ صُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ، وَمَرَدَةُ الجِنِّ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، فَلَمْ يُفْتَحْ مِنْهَا بَابٌ، وَفُتِّحَتْ أَبْوَابُ الجَنَّةِ، فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَابٌ، وَيُنَادِي مُنَادٍ: يَا بَاغِيَ الخَيْرِ أَقْبِلْ، وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ، وَلِلهِ عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ، وَ ذٰلِكَ كُلُّ لَيْلَةٍ" (ترمذی، حدیث نمبر: 682) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے، تو شیطان اور سرکش جن جکڑ دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جاتا۔ اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا، پکارنے والا پکارتا ہے: خیر کے طلب گار! آگے بڑھ، اور شر کے طلب گار! رک جا اور آگ سے اللہ کے بہت سے آزاد کئے ہوئے بندے ہیں (تو ہو سکتا ہے کہ تو بھی انہیں میں سے ہو) اور ایسا (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے“۔ یہ ساری باتیں ایسی ہیں جن میں اللہ جل شانہ گویا کہ ہمیں راستہ دے رہے ہیں کہ ہم اس سے فائدہ اٹھائیں۔ ہمارے ایک دشمن کو قید کر لیتے ہیں اور دوسرے دشمن کو زیر کرنے کے لئے وسائل بھی مہیا فرما دیتے ہیں۔ اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور ہمیں رمضان شریف کی قدر کر کے تمام فوائد حاصل کرنے چاہئیں۔

سوال 19:

آج کل media کا دور ہے لہٰذا رمضان مبارک میں بھی ہمارا موبائل وغیرہ کے ساتھ واسطہ رہتا ہے۔ تو رمضان کے قیمتی اوقات کو بہتر بنانے کے لئے ہمیں کیا طریقہ اختیار کریں تاکہ ہمارے قیمتی اوقات ضائع نہ ہوں۔

جواب:

چار چیزوں کی کثرت کا فرمایا گیا ہے۔ ایک "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ" کی کثرت اور دوسرا استغفار کی کثرت اور تیسرا جنت کو کثرت کے ساتھ مانگنا اور چوتھا دوزخ سے کثرت سے پناہ مانگنا۔ باقی یہ ہے کہ تراویح میں با قاعدگی ہو اور توجہ کے ساتھ اس میں قرآن شریف کا سننا اور رمضان شریف میں اپنے اوقات کی حفاظت اور کم از کم حواسِ خمسہ کو کسی بھی گناہ کے کام میں ملوث نہ ہونے دیا جائے۔

سوال 20:

رمضان مبارک کا آخری عشرہ بہت زیادہ اہم ہوتا ہے جس میں اعتکاف بھی ہوتا ہے تو اعتکاف کے لئے کون سا بہترین طریقہ ہے تاکہ اس میں زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکیں۔

جواب:

مسنون اعتکاف یہ ہے کہ آپ کسی بھی مسجد میں بیسویں رمضان کے مغرب سے بیٹھ جائیں اور چاند رات تک اس مسجد میں ہی قیام کریں، یہ آپ کا مسنون اعتکاف ہو جائے گا۔ اس دوران مسجد سے صرف ان کاموں کے لئے نکلیں جن میں اعتکاف میں نکلنا جائز ہوتا ہے۔ ورنہ مسجد سے باہر نہ نکلیں بلکہ سارا وقت مسجد میں ہی گزاریں، اسی میں سوئیں اور اسی میں کھائیں اور اسی میں پئیں اور اسی میں عبادت کریں۔ یہ مسنون اعتکاف ہے۔ لیکن اگر اس میں آپ اصلاح کی نیت شامل کر لیں تو پھر کسی شیخ کے ساتھ آپ اعتکاف کریں چونکہ اعتکاف کی وجہ سے ماحول پورا برابر ہوتا ہے تو ماحول کے برابر ہونے اور شیخ کے ساتھ ہونے سے گویا کہ خلوت اور جلوت دونوں اکھٹے ہو جاتے ہیں۔ یعنی آپ کو خلوت بھی حاصل ہے باقی لوگوں سے اور شیخ کی جلوت بھی حاصل ہے۔ چنانچہ فائدہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ اس طریقے سے اس کا فائدہ بڑھایا جا سکتا ہے۔

سوال 21:

تراویح رمضان المبارک کی ایک اہم عبادت ہے لیکن آج کل اس کے بارے میں بہت سے لوگوں میں بہت زیادہ اختلاف پایا جاتا ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ تراویح کی رکعات 12 ہیں کوئی 8 رکعات کا قائل ہے۔ اس میں اہل حق کا کیا طریقہ ہے؟ ہم کون سے طریقے پہ عمل کریں؟

جواب:

جب کبھی اختلاف ہوتا ہے تو لوگ اس کے بارے جو سب سے بڑے ماہر ہوتے ہیں ان سے پوچھتے ہیں۔ فقہی امور میں سب سے ماہر امام ہوتا ہے۔ اہلِ سنت و الجماعت کے چار مشہور امام، امام ابو حنیفہ، امام شافعی، امام مالک، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہم اجمعین ہیں، ان چاروں کے نزدیک کم از کم 20 رکعات ہیں۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک 36 ہیں، اس میں محبت کا پورا ایک جذبہ ہے وہ یہ ہے کہ مکہ مکرمہ میں جو تابعین حضرات رہتے تھے ان کا طریقہ یہ تھا کہ وہ ترویحہ میں یعنی چار رکعت کے بعد ایک طواف بھی کر لیتے تھے کیونکہ ان کے پاس موقع تھا۔ یہ بات جب حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ تک پہنچی تو انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس خانہ کعبہ نہیں ہے کہ ہم بھی طواف کر لیتے اس کی جگہ ہم 4 رکعات پڑھ لیتے ہیں۔ تو 4 ترویحوں میں 16 رکعتیں، 20 رکعات کے ساتھ مل کر 36 رکعات بن جاتی ہیں۔ ان کے ہاں یہ چلی آ رہی ہیں۔

عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سب صحابہ کو 20 رکعات پر جمع کیا اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ راشد ہیں۔ اس کے بعد عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو تبدیل نہیں کیا۔ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تبدیل نہیں کیا۔ حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تبدیل نہیں کیا۔ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے تبدیل نہیں کیا۔ عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے تبدیل نہیں کیا اور ابھی تک مسلسل حرمین شریفین میں 20 رکعات ہی پڑھی جا رہی ہیں۔ آج کل ایک اور بات بھی چل رہی ہے اللہ پاک معاف فرمائے عجیب عجیب فتنے ہیں۔ اب لوگوں نے تراویح کو تہجد کہنا شروع کر دیا۔ اصل میں ان کے پاس ایک حدیث شریف تھی جس کو استعمال کرتے تھے کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے رمضان اور غیر رمضان میں 11 رکعات سے زیادہ نہیں پڑھیں۔ 11 میں 3 رکعات وتر کی ہو گئیں اور آٹھ رکعات ان کے نزدیک تراویح کی ہو گئیں۔ تو ہمیں بس آٹھ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھنی چاہئیں۔ یہ ان کا مستدل ہے۔ اس کا علمائے کرام نے جواب دیا کہ بھئی اس میں تو رمضان اور غیر رمضان دونوں کا ذکر ہے یعنی وہ کوئی ایسی چیز ہونی چاہیے جو رمضان میں بھی ہو اور غیر رمضان میں بھی ہو اور یہ تہجد ہی ہو سکتی ہے۔ کیوں کہ تراویح غیر رمضان میں ہوتی ہی نہیں ہے۔ خیر کافی ڈھیٹ بنے ہوئے تھے اور ان کے کانوں پہ جوں بھی نہیں رینگ رہی تھی۔ لیکن آخر ان کو احساس ہوا کہ واقعی اس بات پہ عوام ہمارے خلاف ہو رہے ہیں۔ تو انہوں نے اب یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ تراویح اصل میں تہجد ہی ہے یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ یہ حضرات سعودی عرب کے ساتھ اپنے آپ کو بہت attach کرتے ہیں کہ ہم ان کے مسلک پر ہیں تو پھر صحیح طریقے سے ان کے مسلک پہ ہو جائیں۔ کم از کم میں اس بات کا گواہ ہوں کہ میں مسجد نبوی میں اعتکاف میں تھا اور انہوں نے 20 رکعات تراویح پڑھی اس کے بعد اعلان ہوا اور غالباً رات 1 بجے کا بتایا کہ ان شاء اللہ ایک بجے 10 رکعات قیام اللیل ہو گا اور اس میں باقی قرآن پڑھا جائے گا۔ تو ان کے نزدیک قیام اللیل تراویح سے الگ ایک علیحدہ چیز ہے۔ تراویح کی 20 رکعات الگ ہے اور ساتھ قیام اللیل انہوں نے علیحدہ کیا۔ دونوں باتوں کے جواب ان کو مل گئے لیکن ڈھیٹ کے ڈھیٹ ہیں اس وجہ سے ان سے معارضہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ خود سمجھ جائیں کہ اصل بات کیا ہے۔

سوال 22:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ اس دفعہ ہفتے میں دو دفعہ ایسا کیا کہ اپنے بچوں کو بٹھا کر نماز اور روزے کے بارے میں جو فرضِ عین علم ہے اس کی دہرائی کی۔ ایک دوسرے کو قرآن پاک بھی سنایا آج ان شاء اللہ کہا کہ نماز کے سبق کی بھی دہرائی کریں گے اور ان شاء اللہ یہ بھی ارادہ ہے کہ عقائد کی تعلیمات کی بھی دہرائی کریں گے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ اس رمضان المبارک کو ہماری اصلاح کا بہترین ذریعہ بنائے اور ہمیں ان کاموں کی توفیق عطاء فرمائے جو اللہ اور رسول کے محبوب کام ہیں۔ آپ حضرات سے بھی دعا کی درخواست ہے۔

جواب:

اللہ جل شانہ آپ کو اور ہم سب کو ان کاموں کی توفیق عطا فرمائے۔

سوال 23:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی رمضان المبارک میں خانقاہ کے معمولات کی ترتیب کیا ہو گی؟

جواب:

خانقاہ کے جو معمولات مغرب کے بعد کے ہیں وہ عصر کے بعد ہوں گے اور فجر کے بعد والے اسی طرح جاری رہیں گے۔ البتہ فجر کی نماز ہماری جلدی ہو جاتی ہے کیونکہ ہمارے ہاں لوگ تقریباً پوری رات یا اکثر رات تراویح میں گزارتے ہیں چنانچہ پھر ان کو جلدی سونے کی خواہش ہوتی ہے اس وجہ سے ہم 15 منٹ کے بعد جماعت کھڑی کر دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور program کی تجویز ہے لیکن فی الحال اس کے بارے میں فیصلہ نہیں کیا گیا وہ یہ ہے کہ فرضِ عین علم کے بارے میں ہم ظہر کے بعد شاید شروع کر دیں، رمضان شریف کی برکت سے 15 منٹ اس کے بارے میں بات چیت شروع ہو۔ ہمارے یہ معمولات ان شاء اللہ کل سے شروع ہو جائیں گے چونکہ کل سے تراویح شروع ہو رہی ہے اس وجہ سے کل مغرب کے بعد ہم program نہیں کر سکیں گے چنانچہ کل سے ان شاء اللہ عصر کے بعد ہمارا سلسلہ چلے گا۔

نوٹ: گزارش یہ ہے کہ خوابوں کے بارے میں گروپ میں مسیج مت بھیجیں کیونکہ خواب personal ہوتے ہیں اگر گروپ میں بھیجیں گے تو میں اس کا جواب نہیں دوں گا کیونکہ personal چیزوں کا جواب میں اس میں نہیں دیتا۔

سوال 24:

السلام علیکم حضرت جی میں فلاں ہوں اللہ آپ کو ہر طرح کی عافیت میں رکھے۔ علاجی ذکر ایک ماہ ہو گیا ہے، 5 منٹ سب لطائف کا ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ 15 منٹ ملا ہوا تھا۔ لطائف کا ذکر بھی ٹھیک محسوس ہوتا ہے اور مراقبہ بھی۔ آپ پہلے بھی مراقبہ کا اثر بار بار پوچھ رہے تھے اور مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی پھر کسی وقت کسی اور ساتھی کا آپ نے فرمایا تو اب سمجھ آ گئی ہے۔ حضرت جی زیادہ تر گناہوں سے بچنے کا خوف اور ڈر تو رہتا ہے لیکن ہر وقت مستحضر رہنا کہ اللہ پاک دیکھ بھی رہے ہیں، سب سن بھی رہے ہیں اور اپنے ارادے سے پکڑ بھی فرما سکتے ہیں، اس بارے میں کیسے بتاؤں؟ ذہن میں تو بہت ساری چیزیں رہتی ہیں زیادہ تر خیر خواہی کے کاموں کی طرف اور گناہ سے بچنے کی ذہن رہتا ہے لیکن اپنے بارے میں یقین سے یہ گمان کرنے میں بھی ڈر ہے۔ باقی اللہ پاک کو علم ہے گناہ بھی تو ہو جاتے ہیں اور غلط طرف ذہن بھی چلا جاتا ہے لیکن توبہ کی توفیق بھی ہو جاتی ہے الحمد للہ آپ بھی بہتر سمجھتے ہیں۔ آگے کے لئے رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:

مراقبہ صفاتِ ثبوتیہ کا ایک زبردست اثر جو ہونا چاہیے کہ اللہ جل شانہ کی صفات کو ہم اپنی صفات کے ذریعے سے پہچانتے ہیں اس مراقبے میں۔ جیسے ہمیں دیکھنے کا پتا ہے کہ دیکھنا کیسا ہوتا ہے؟ ہماری دیکھنے کی تعریف اس پر پوری آتی ہے لیکن دیکھنے کا کمال ہمارے ہاں نہیں ہے بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ہے جس کے لئے واسطے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ یعنی input output دونوں بے مثال ہیں، ہمارے input میں بھی مثال ہے اور output میں بھی مثال ہے دونوں میں کوئی limits ہیں۔ اسی طرح سننے میں، کلام میں، قدرت میں یعنی تکوین میں، اس طر ح یہ آٹھ صفات ہیں جن میں انسان برابری نہیں کر سکتا لیکن کم از کم انسان اس کا ادراک کر سکتا ہے۔ کیونکہ کچھ صفات انسان پہ نافذ ہوتی ہیں اور کچھ انسان کے پاس موجود بھی ہیں۔ جیسے کائنات بنائی گئی۔ تو انسان سمجھتا ہے کہ تکوین کیا ہوتا ہے؟ اسی طریقے سے کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کا انسان ادراک کر سکتا ہے اور کچھ چیزیں ایسی ہیں جو کہ انسان کو خود بھی حاصل ہیں لیکن نا مکمل۔ اس ذریعے سے ہم لوگ اللہ پاک کی صفات کا ادراک کر کے اس کے اثر کو لے سکتے ہیں۔

مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ تعالیٰ بہت اجر عطا فرمائے۔ حضرت نے ان مراقبات کے ذریعے سے ہمارے عقائد کو درست کرنے کے لئے اور ہماری کیفیات کو عقائد کے مطابق بنانے کے لئے محنت کی ہے۔ کیفیات پر بھی کسی کا control نہیں ہوتا اور عقائد بہت پکے ہوتے ہیں۔ اگر کیفیات عقائد کے مطابق ہو جائیں تو کتنی اچھی بات ہے؟ اصل میں مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے کاموں کو سمجھنے کے لئے ہم نے اتنا غور نہیں کیا جتنا ہونا چاہیے۔ حضرت کا کام اس قسم کی چیزوں کا ہے جن سے ہم سب فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اس کو سمجھنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ آپ بھی ماشاء اللہ اس سے جو فائدہ اٹھائے ہوئے ہیں تو ٹھیک ہے۔ ابھی چونکہ رمضان شریف کا مہینہ آ گیا ہے تو میرے خیال میں فی الحال اسی کو جاری رکھیں اور رمضان شریف کے معمولات میں جان لگائیں۔ ان شاء اللہ عید کے بعد پھر آپ سے بات ہو گی۔

سوال 25:

السلام علیکم حضرت جی اللہ تعالیٰ آپ پر اور آپ کے اپنے اہل پر اپنی برکتیں نازل فرمائے۔ میرا ذکر ہے 10 منٹ قلب، 10 منٹ روح، 15 منٹ لطیفۂ سر۔ جب سے لطیفۂ سر کا مراقبہ شروع کیا ہے پہلے دن سے جب نماز پڑھنے کے لئے ہاتھ سینے پر باندھتی ہوں تو بائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے نیچے ذکر محسوس ہونے لگتا ہے، مراقبہ کرتے ہوئے محسوس نہیں ہوتا لیکن دو دن سے انگوٹھا رکھنے سے محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ جن کو محسوس نہ ہو وہ اپنے دل کے اوپر اپنا انگوٹھا رکھ لیں focus کرنے کے لئے یہ ایک اصول ہے۔ چونکہ یہ ذکر ہوتا ہے لیکن بعض لوگوں کو محسوس نہیں ہوتا، وہ انگوٹھا رکھنے سے آپ کو محسوس ہونے لگا۔

سوال 26:

شب برات کو جب تھک کر لیٹ گئی تو تسبیح لے کر کلمہ طیبہ پڑھنے لگی اچانک ایسا لگا کہ میرا پورا جسم کلمے کا ذکر کر رہا ہے۔ یہ کیفیت کافی دیر رہی۔ پھر اگلی رات کو سونے کے لئے لیٹی تو تسبیح پڑھتے ہوئے پھر وہی کیفیت ہو گئی لیکن اس دفعہ ایسے لگ رہا ہے جیسے میری کمر پر ہر طرف ذکر ہو رہا ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ جب میں پہلے پہلے مراقبہ کرتی تھی اس وقت مراقبہ کرتے ہوئے بے خیالی میں اللہ کے بجائے کلمے کا ذکر کرنے لگتی تھی تو آپ نے مجھے کلمے کا مراقبہ دے دیا تھا جسے کرتے ہوئے بھی ایسی ہی کیفیت ہوتی تھی۔ باقی الحمد للہ سب کچھ اچھا ہو رہا ہے۔ اس کے لئے رہنمائی فرمائیں اور رمضان شریف میں دعاؤں میں یاد رکھیں اللہ تعالیٰ ہم سب کے لئے اس کو آسان کر دے۔

جواب:

بہت اچھی بات ہے اللہ تعالیٰ مزید عطا فرمائے اور رمضان شریف کے معمولات میں جی لگانے کی کوشش کریں اور فی الحال میں آپ کو مزید کچھ نہیں دیتا بلکہ اسی کو جاری رکھیں۔ رمضان شریف کے بعد ان شاء اللہ بات ہو گی۔

سوال 27:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

I hope حضرت is well and the family of حضرت is also well! I have several questions.

No 1: Is it fine for a person to distance himself in a gathering where there is Allah’s disobedience taking place even if it is a group of علما?

جواب:

Yes, of course it is must because nobody can save you from punishment of اللہ سبحانہ تعالیٰ.

حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ has said that if your teacher is making غیبت, you should get away from there because if the pebbles are coming from the sky ہاں so will you stay there? No, you run away from there. So therefore, you should not take part in this.

سوال 28:

By hating to ask people, is it regarded to be تکبر or استغناء and what is the difference between the two.

جواب:

No, no, it is necessary because it is اشرافِ نفس asking in heart from others. It is اشراف نفس and اشرافِ نفس is حرام like سوال. So therefore, if you are doing this, it is very good.

سوال 29:

In most cases, we see اللہ سبحانہ تعالیٰ disobedience taking place and we cannot tolerate it in our heart it pains us. How should we do امر بالمعروف.

جواب:

If disobedience is there then there should be نہی عن المنکر امر بالمعروف. If there is someone doing غفلت so to remove غفلت one should have امر بالمعروف. For example if some person is not offering prayers, you should ask him to offer prayers, so it is امر باالمعروف . But if some person is busy in some sin so then instead of امر بالمعروف do نہی عن المنکر and for علما it is a must and they should learn how to do this?

سوال 30:

In today's times which type of نسبت is obtained from the four types of نسبت and what are the ways of attaining نسبت?

جواب:

Any نسبت with which some person has مناسبت, it can be attained. And مناسبت is coming from the will of اللہ سبحانہ تعالیٰ. It cannot be changed. So therefore, do not disturb yourself by this. If اللہ سبحانہ تعالیٰ has made you چشتی you should be چشتی if اللہ سبحانہ تعالیٰ has made you نقشبندی you should be نقشبندی. But don’t call yourself complete and others ناقص. No, all الحمد للہ can be complete and in all نسبت there may be some ناقصین. So therefore, everyone should practise to be a کامل ان شاء اللہ.

سوال 31:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ محترم حضرت اللہ تعالیٰ کے فضل اور آپ کی دعاؤں سے میرا مراقبات کا ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے۔ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ اور "اَللہ" 100 مرتبہ، "حَق اَللہ" 500 مرتبہ، "ھُو" 500، مرتبہ اور "اَللہ ھُو" 200 مرتبہ۔ حق اللہ کے ساتھ یہ تصور کیا کہ میں اللہ جل شانہ کا بندہ ہوں اور اللہ تعالیٰ کے بندے کا حق اللہ تعالیٰ سے راضی رہ کر ادا کرنا ہے اور جو کچھ میرے ساتھ ہو رہا ہے اس میں اس پر راضی ہوں۔

مراقبات: مراقبہ تصور کیا کہ اللہ جل شانہ میرے ساتھ ہے جیسا کہ اس کی شان ہے مقدار 15 منٹ۔ دوسرا مراقبہ اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے طریقے یعنی نبی کریم ﷺ کی شریعت پر چلنے کی کوشش کر رہا ہوں اور ان شاء اللہ اس پر چلوں گا۔ تیسرا مراقبہ دعائیہ اس میں امت کے حالات کو سامنے رکھتے ہوئے دل میں دعا کی ہے کہ اللہ پاک امت کو فتنہ سے بچائے۔ آج کل کے فتنوں سے اللہ پاک ہم سب کو بچائے اللہ تعالیٰ ہمارے سلسلہ کو بھی قبول فرمائے مقدار 10 منٹ۔ غیبت جھوٹ اور بد نظری پر control، اللہ تعالیٰ کی مدد اور آپ کے فیض کی وجہ سے تقریباً بچا رہا الحمد للہ، 100 فیصد control یقین سے نہیں کہہ سکتا۔ رمضان شریف میں اور آئندہ ان شاء اللہ 100 فیصد control کرنے کی کوشش کروں گا۔

جواب:

یہ آپ جاری رکھیں کیونکہ ابھی رمضان شریف کا مہینہ ہے اور اس میں رمضان شریف کے معمولات پہ زیادہ جان لگانی چاہیے۔

سوال 32:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی مزاج بخیر و عافیت ہوں گے حضرت جی ایک بندے کو جو ذکر دیا تھا ایک مہینے کے لئے الحمد للہ بلا ناغہ اس کا ایک مہینہ پورا ہو گیا وہ ذکر ہے 200 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 400 مرتبہ "لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُو"، 400 مرتبہ "حَق" اور 100 مرتبہ "اَللہ"۔

جواب:

اب باقی سب وہی ہو گا البتہ "حَق" 600 مرتبہ ہو جائے گا۔

سوال 33:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ سوال ہے حضرت جی کہ اگر کوئی ایسا عمل مستقل طور پر کر رہا ہو جس سے اس کو دنیا اور آخرت دونوں کا نقصان پہنچ رہا ہو اس کے با وجود اس کو نہیں چھوڑ پائے تو اس کی کیا وجہ ہے اور کیا حل ہے؟

جواب:

ہمارے ایک ڈاکٹر صاحب تھوڑے سے جلالی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جب میرے پاس کوئی patient آتا ہے اور اگر شوگر کا مریض ہو تو میں اس کو منع کرتا ہوں کہ آپ نے میٹھا نہیں کھانا۔ وہ مجھے کہتا ہے کہ میں اس سے پرہیز نہیں کر سکتا تو میرا دل چاہتا ہے کہ خود اس کو مٹھائی کا ڈبہ پیش کروں کہ جاؤ اور خوب کھاؤ۔ اگر آپ نے اپنے آپ کو تباہ کرنا ہے تو میں اس میں کیا کر سکتا ہوں؟ تو میں وہ جلالی جواب نہیں دوں گا لیکن تھوڑا سا آپ کو remind کراؤں گا کہ اپنے اوپر کرم فرمائیں، اپنے اوپر ترس کھائیں۔ شوگر کی بیماری کا زیادہ سے زیادہ نقصان یہ ہو گا کہ آپ مر جائیں گے اور قبر میں پہنچ جائیں گے لیکن گناہوں میں انسان اگر مصروف ہے تو یہ جہنم تک پہنچا سکتے ہیں۔ اس کا خیال رکھیں، اللہ تعالیٰ آپ کی مدد فرمائے۔

سوال 34:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ،

نمبر 1: تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر، مراقبہ شان جامع 15 منٹ۔ یہ محسوس ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام شیونات و صفات کا جامع ہے۔ اس مراقبے میں اللہ تعالیٰ کے استغنا کا استحضار ہونے لگا ہے اگر کبھی نماز کو جلدی جلدی پڑھ لوں تو یہ خیال آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ میری نماز کا محتاج نہیں بلکہ ہم محتاج ہیں۔

جواب:

ماشاء اللہ فی الحال یہی جاری رکھیں اور رمضان شریف کے معمولات میں جان لگائیں۔

سوال 35:

نمبر 2: تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبہ شیوناتِ ذاتیہ 15 منٹ۔ اس مراقبے کا اثر یہ ہوا کہ کہیں اللہ کا مجھ پر غضب نہ ہو جائے، کبھی رحمت کی امید رہتی ہے اور کبھی شانِ رحمیت۔

جواب:

ماشاء اللہ اس کو جاری رکھیں۔ بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ یہ سارے اذکار آپ لوگ جاری رکھیں اور مزید اس میں بڑھانے کی کوشش نہ کریں اور رمضان شریف کے تمام معمولات میں جان لگانے کی کوشش کریں۔

سوال 36:

حضرت شیخ سیدی و سندی دامت اللہ فیوضکم۔ بار بار مشائخ فرماتے آئے ہیں کہ کیفیات مقصود نہیں ہیں اور عاشقِ صادق کو صرف اپنے محبوبِ حقیقی پر نظر اور اسی کی رضا کا طلب گار ہونا چاہیے اور یہ بات سمجھ میں بھی آتی ہے کہ ایسا اگر نہ ہو تو اخلاص کے منافی بات ہو جائے گی لیکن حضرت علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں قبل مجلس میں کہ سالک کو چاہیے کہ وہ اگر شوق و ذوق کے ساتھ ذکر نہیں کر سکتا تو اپنے اوپر اس کیفیت کو اختیاری طور پر جاری کر دے اور اس کے لئے کچھ نسخہ بھی تجویز فرمایا ہے جیسا کہ عارفانہ کلام کا سننا قبل الذکر۔ جب یہ کیفیات مقصود نہیں تو پھر ان کو اپنے اوپر جاری رکھنے کی تاکید کیوں؟ خود کا معمول ہے کہ حضرت کا کلام ”کیسے کہوں کہ اس نے بلایا نہیں“ سن کر پھر ذکر شروع کرتا ہوں جس سے نیت درست ہو جاتی ہے الحمد للہ عجیب تاثیر ہے آپ کی واردات الہامی کی۔

جواب:

بڑی اچھی ایک نکتے کی بات آپ نے پکڑی ہے لیکن اس میں تھوڑا سا میں عرض کروں گا کہ ایک ہوتے ہیں مقاصد اور ایک ہوتے ہیں ذرائع۔ مشائخ جو فرماتے ہیں وہ مقاصد کے لحاظ سے فرماتے ہیں کہ مقاصد میں اس کو شامل نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ آپ اللہ کی رضا کے لئے سارے کام کریں یہ مقاصد میں شامل نہیں ہے لیکن ذرائع میں اس کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ یہاں سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو ذرائع میں شامل فرمایا ہے۔ کیونکہ آپ کے اندر تبدیلی کیفیت لائے گی "أَنْ تَعْبُدَ اللہَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهٗ يَرَاكَ" (البخاری، حدیث نمبر: 50) یہ کیفیت ہے جو آپ کی تمام چیزوں کو تبدیل کر رہی ہے۔ تو ذرائع حدیث شریف سے بھی ثابت ہو گئے کہ ان کو حاصل کرنا ہوتا ہے لیکن ان کو مقاصد نہیں بنانا چاہیے، مقصد صرف اور صرف اللہ کی رضا ہے۔ چنانچہ مشائخ جو فرماتے ہیں وہ مقاصد کے لحاظ سے فرماتے ہیں اور حضرت نے اس کو ذریعے کے لئے ذکر فرمایا ہے۔

Question # 2:

حضرت والا, should we announce on خانقاہ UK that no one should phone حضرت والا during رمضان or will you be allowing رابطہ phone calls?

جواب:

ان شاء اللہ it will be announced soon what should we do in the groups and you will know it and then you will tell other ان شاء اللہ.


ایک سوال کے جواب میں میں نے کہا تھا: انسان کو تحقیق کے بعد اس چیز کو send کرنا چاہیے۔ جواب آیا کہ جی میں خود عالمہ ہوں اور جانتی ہوں۔ آپ سے تحقیق کرنے کے لئے send کیا تھا۔ بہت خوشی ہوئی ہے اپنے علما کی اس قدر محنت دیکھ کر۔

سوال 37:

حضرت آپ کو شیخ بنانا چاہتی ہوں کیا یہ ممکن ہو گا؟

جواب:

اگر آپ کا شرح صدر ہے کہ آپ کو یہاں فائدہ ہو گا۔ تو اس کے لئے طریقہ یہ ہے کہ آپ کل سوا تین بجے مجھے phone کر لیں لیکن اس سے پہلے مجھے message کر دیں تاکہ میں آپ کے لئے time spare کر لوں۔

وَ آخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِين