اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰى خَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال:
جیسا کہ کل آپ نے آج کل بچوں کے مسائل کی وجوہات بیان فرمائیں جو کہ آپ ﷺ کے دور میں نہیں تھیں۔ ان کے متعلق یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اسلام لانے سے پہلے بھی بچوں والے تھے لیکن جب اسلام لے آئے تو ایمان اور آپ ﷺ کی صحبت کا اثر ان کی اولاد پر بھی ہوا جس نے حالت کفر کے initial condition والا اثر زائل کر دیا۔ تو آج کل اگر ماضی میں بچے کے والدین نے رزق کے معاملے میں یا بچے کی پیدائش سے پہلے والدہ نے احتیاط نہیں کی تھی اور اب ان کو احساس ہو گیا تو اس initial condition کے اثر کو زائل کرنے کا کیا طریقہ ہو گا؟
جواب:
بات بالکل واضح ہے کہ initial condition اگر ٹھیک ہو تو boundary conditions apply کرنے سے اچھائی والی conditions آسانی سے apply ہو جائیں گی۔ لیکن اگر ایسا نہ ہو تو پھر boundary conditions کو کافی change کرنا پڑتا ہے، in that directions یہی بات ہے۔ چنانچہ اگر initial condition کا خیال رکھا گیا ہو تو پھر تربیت کا کام آسان ہو جاتا ہے حالانکہ ایسے بھی ہوتا ہے کہ والدین نے بڑا خیال رکھا ہوتا ہے لیکن بعض دفعہ boundary conditions ایسی خراب آ جاتی ہیں کہ معاملہ بالکل الٹ ہو جاتا ہے۔ یعنی boundary conditions بھی effect ڈالتی ہے ور initial condition بھی effect ڈالتی ہے۔ تو اگر initial condition خراب ہے تو boundary conditions کو بہت اچھا کرنا پڑے گا جس کے لئے گویا کہ تربیت کا انتظام بہت اہمیت اختیار کر جاتا ہے کہ بعد میں اس اثر کو زائل کرنے کے لئے تربیت بہت زیادہ اچھی ہو۔ قرآن پاک کے درس میں یہ بات گزری ہے کہ بنیادی چیز جو نفس ہے وہ باقی دو چیزوں کو بہت زیادہ متاثر کر دیتا ہے یعنی دل اور عقل کی بات کو متاثر کر دیتا ہے، لہذا نفس کا علاج بہت زیادہ کرنا پڑے گا۔ ہر ایک شخص چونکہ نفس امارہ کے ساتھ پیدا ہوتا ہے اور نفس امارہ انسان کو بگاڑتا ہے اگر نفس امارہ کا علاج ماحول کے لحاظ سے بھی اور input کے لحاظ سے بھی اچھی طرح کیا جائے یعنی تربیت کے طریقہ کار کے لحاظ سے بھی تو پھر عین ممکن ہے کیونکہ ﴿تُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَ تُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ﴾ (آل عمران: 27) یعنی اللہ جل شانہ پھر میت سے زندہ اور زندہ سے میت نکالتا ہے۔ جیسے آپ ﷺ نے دعا فرمائی تھی کہ اے اللہ اگر یہ ایمان نہیں لائیں گے تو عین ممکن ہے کہ بعد میں ان کی جو اولاد ہو وہ ایمان لے آئیں۔ گویا کہ یہ اس امید پر ہے کہ ان کے حالات مناسب ہو جائیں گے اور ان کی تربیت بھی ہو جائے گی۔ ہم نے دیکھا ہے کہ بعض علماء کے گھرانے ہیں لیکن انہوں نے علم کی قدر نہیں کی اور دنیاوی چیزوں کو preference دیا تو ان کی اولاد میں دنیا دار پیدا ہو گئے۔ اور وہ لوگ جو کہ بالکل دنیا دار ہیں انہوں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ ہم نے غلطی کی ہے تو اپنی اولاد کو دین پڑھایا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی اولاد میں علماء پیدا کئے۔ تو اگر کسی شخص کو احساس ہو جائے کہ میں نے تو غلطی کی ہے میں اپنی اولاد کو کیوں نقصان پہنچاؤں، اور اس کے لئے عاجزی کے ساتھ محنت کرتا ہے اور علماء کرام کی خدمت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا پھل اس کو دیتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جو علماء کرام کی خدمت کرتے ہیں ان کی اولاد میں علماء پیدا ہوتے ہیں اور جو حفاظ کرام کی خدمت کرتے ہیں ان کی اولاد میں حافظ پیدا ہوتے ہیں اور جو دنیا داروں سے دبتے ہیں ان کی اولاد میں پھر دنیا دار پیدا ہوتے ہیں۔ یعنی چابیاں اپنے ہاتھ میں ہوتی ہیں لیکن turn خود کرنا پڑتا ہے اور کبھی turning آسان ہوتی ہے کبھی مشکل ہوتی ہے۔ لیکن جس وقت انسان ارادہ کر ہی لے کہ میں نے کرنا ہے کسی طریقے سے بھی تو اللہ پاک پھر اس کے لئے آسانیاں پیدا کر دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہمیشہ کے لئے کامیاب فرمائے اور ہر قسم کے نقصان سے ہمیں اور ہماری اولادوں کو اور ہمارے ساتھیوں کو بچائے۔
وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن