اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰى خَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال:
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے منقول ہے کہ رسول کریم ﷺ نے جعلی بال لگانے والی اور لگوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔ سنن نسائی کی حدیث شریف ہے۔ اس حدیث شریف سے ظاہر ہو رہا ہے کہ آپ ﷺ کے دور میں صرف عورتیں مصنوعی بال لگواتی تھیں لیکن آج کل مرد بھی مصنوعی بال لگواتے ہیں اور صرف یہی نہیں بلکہ بہت ساری معاشرتی چیزوں میں مرد عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے جا رہے ہیں اور اس میں کوئی عیب محسوس نہیں کرتے۔ جب معاشرے میں یہ چیزیں کثرت سے پائی جا رہی ہوں تو ہم اپنی نسل کو اس قسم کی خرابیوں سے کیسے محفوظ کر سکتے ہیں اور آپ ﷺ نے جن وجوہات کی بناء پر لعنت فرمائی ہے اس سے مرد اور خواتین کو کیسے بچایا جا سکتا ہے؟
جواب:
اگر ہم مسنون طریقے اختیار کر لیں تو ہمیں بہت ساری چیزوں کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ مثلاً مرد ٹوپی پہننا اور پگڑی باندھنا شروع کر دیں تو ان کو بال لگوانے کی کیا ضرورت ہو گی؟ کیونکہ اگر بال کوئی لگواتا ہے تو اس میں اچھا خاصا involvement ہوتا ہے۔ بہرحال اس کا فتویٰ مفتی صاحبان دیں گے کہ مردوں کے لئے اس معاملے میں کیا حکم ہے؟ عورتوں کے لئے تو حدیث شریف سے ثابت ہے۔ ہم چونکہ مفتی نہیں ہیں تو مردوں کے معاملے میں بات نہیں کر سکتے کیونکہ حدیث شریف میں صراحتاً عورتوں کے لئے ذکر ہے، ان کے لئے تو کہا جا سکتا ہے لیکن مردوں کے لئے فی الحال ہم بات نہیں کر سکتے کیونکہ یہ کام ہمارا نہیں ہے۔ باقی یہ ہے کہ اگر ہم لوگ سنت طریقے کے اوپر زندگی گزاریں تو پھر ہمیں ان چیزوں کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی، خدا نخواستہ کسی کی داڑھی کے بال گرتے ہیں تو شریعت اس کو بال لگوانے کا نہیں کہہ رہی، بعض لوگ جن کی داڑھی نہیں آتی یا اگر آتی ہے تو گر جاتی ہے، شریعت نے ان کو مصنوعی داڑھی لگانے کا حکم نہیں دیا، اسی طریقے سے سر کے بال پگڑی یا ٹوپی میں چھپ سکتے ہیں تو اس کی پھر ضرورت ہی نہیں ہے لیکن ہم لوگ چونکہ اول ایک عیب میں اپنے آپ کو مبتلا کرتے ہیں جس کی وجہ سے دوسرے عیوب شروع ہو جاتے ہیں۔ بہرحال حکم ہم نہیں دے رہے ہم صرف ایک عقلی پہلو کو سامنے رکھ رہے ہیں۔ مثال کے طور پر اللہ تعالیٰ نہ کرے اگر فتویٰ اس کے خلاف ہو تو پھر اپنے آپ کو بچانا پڑے گا کیونکہ اس کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ عورتوں کو ضرورت ہے کیونکہ وہ سر کے بال رکھتی ہیں، وہ بھی اگر اپنے سر کے بالوں کو چھپائے رکھیں جیسا کہ ان کے لئے حکم ہے، یعنی سر کے بال ایک دوپٹے یا چادر میں چھپائے رکھیں تو ان کو بھی ضرورت نہیں پڑے گی۔ بہرحال ہم نے اپنے زندگیوں کو خود ہی تنگ کیا ہوا ہے کہ پہلے ہم ایک فیشن یا ایک طریقہ assume کر لیتے ہیں کہ ہم نے یہ کرنا ہے پھر اس کے لئے سہارے ڈھونڈتے ہیں کہ کس طریقے سے کریں؟ اللہ جل شانہ ہم سب کو شریعتِ مقدسہ پر دل سے چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ