سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 507

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی


خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی، پاکستان




اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم


سوال 1:

السلام علیکم آپ نے جو ذکر بتایا تھا "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 دفعہ، "لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 400 دفعہ، "حَق" 600 دفعہ، اور "اَللہ" 100 دفعہ، ایک مہینہ ہو گیا ہے، آگے مزید guide کریں۔

جواب:

ابھی آپ لفظِ اللہ کا ذکر 300 دفعہ کریں گے، باقی سارا وہی ہو گا۔

سوال 2:

السلام علیکم آپ نے 200 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 400 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُو"، 600 دفعہ "حَق" اور 500 دفعہ "اَللہ" کا ذکر اور 10 منٹ دل کا مراقبہ دیا تھا جس کا ایک مہینہ پورا ہو گیا، لیکن دل سے اللہ اللہ سنائی نہیں دیتا۔

جواب:

اب آپ 10 منٹ کی جگہ 15 منٹ کریں یعنی دل پہ اللہ اللہ کا سننا محسوس کریں۔ آپ نے خود کرنا نہیں ہے بس یہ تصور کرنا ہے کہ چونکہ ہر ایک چیز اللہ اللہ کر رہی ہے تو میرا دل بھی ایک چیز ہے جو اللہ اللہ کر رہا ہے۔ آپ نے اس کی آواز کو سننے کی کوشش کرنی ہے، باقی چیزیں وہی ہوں گی ان شاء اللہ۔


سوال 3:

السلام علیکم شیخ!

I have been doing مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ. The feeling is good and شیخ, I want to let you know that I got lung cancer last month. Please advise me what I should do next.

جواب:

May اللہ سبحانہ تعالیٰ grant you صحت, as early as possible and do 313 times

﴿سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ﴾ (يٰس: 58)

daily for this purpose. The rest you will do the same as you are doing now for one more month.


سوال 4:

شیخ السلام علیکم!

I have been doing مراقبۂ فیضِ کعبہ for the last month and the feeling was very good. Please advise the next جزاک اللہ. Old Lady Care of, Mr.this.

جواب:

You should do مراقبۂ فیضِ کعبہ for one month more.

سوال 5:

شیخ السلام علیکم!

I have been doing ذکر اللہ اللہ on the first and second and third point, each ten minutes and on the fourth point fifteen minutes last month. In total it is forty five minutes. Kindly advise me next جزاک اللہ.

جواب:

So you should do now on the fifth point also for fifteen minutes and for the rest, you will do ten minutes ان شاء اللہ.

سوال 6:

السلام علیکم شیخ،

I have been doing ذکر on the first point for ten minutes and the second point for fifteen minutes. Last month I was feeling some more patience. Please advise for the next.

جواب:

OK. You should do now on the two points for ten minutes and on the third point for fifteen minutes ان شاء اللہ.


سوال 7:

اللہ کے فضل سے میں نے تیسرا ذکر مکمل کر لیا۔ کلمہ سوم 100 مرتبہ، درودِ ابراہیمی 100 مرتبہ، استغفار 100 مرتبہ، "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 بار، "لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 200 بار، "حَق" 200 بار، "اَللہ" 200 بار۔ ذکر کرتے وقت بہت سکون ملتا ہے، جب حق اور اللہ کا ذکر کر کے خاموش بیٹھوں تو محسوس ہوتا ہے جیسے سارا جسم حق حق اور اللہ اللہ کر رہا ہے۔ مجھے ایک مشکل یہ آتی ہے کہ الحمد للہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میرے دل میں اللہ اللہ کی صدا آتی ہے، جب کبھی خاموش بیٹھتا ہوں تو دل میں اللہ اللہ محسوس ہوتا ہے لیکن دماغ برائی سوچتا ہے، کہیں اور الجھا ہوا ہے دل سے دور ایک لڑائی سی ہے۔


جواب:

ابھی آپ 200 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 300 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُو"، 300 مرتبہ "حَق" اور 100 مرتبہ اسمِ "اَللہ" کا ذکر کریں گے ایک مہینے کے لئے اور تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار 100، 100 مرتبہ جاری رکھیں گے عمر بھر کے لئے۔ دوسری بات جو آپ نے کی بالکل صحیح ہے، کیونکہ دماغ اپنے طور پر ہوتا ہے اور دل میں اور بات ہوتی ہے۔ دل ما شاء اللہ آپ کا ذکر سے ٹھیک ہو رہا ہے اور دماغ فی الحال نفس کے قابو میں ہے، جس وقت آپ نفس کا مجاہدہ شروع کریں گے پھر ان شاء اللہ یہ بھی ٹھیک ہو جائے گا۔ لیکن فی الحال آپ اسی طرح کریں جیسے میں نے بتایا۔

سوال 8:

!السلام علیکم I have been reciting "اللہ اللہ" for 3000 times followed by “یَا اَللہ یَا سُبحَان”.

جواب:

Now you should do "اللہ اللہ" for 3500 times and the rest will be the same ان شاء اللہ.


سوال 9:

السلام علیکم میرے محترم مرشد، امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت آپ کی دعاؤں سے میرا اس مہینے کا ذکر مکمل ہو گیا الحمد للہ۔ 200 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 400 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 600 مرتبہ "حَق" اور 2000 مرتبہ "اَللہ"۔


جواب:

ایک مہینے کے لئے آپ 2500 مرتبہ "اللہ اللہ" کریں گے اور باقی وہ وہی ہو گا جو آپ کر رہے ہیں ان شاء اللہ۔


سوال 10:

السلام علیکم حضرت جی ایک چھوٹی سی آپ کی اجازت چاہیے۔ میں جب صبح اٹھتی ہوں تو 6 مرتبہ سورۃ الکوثر اس نیت سے پڑھتی ہوں کہ گھر میں رزق ہو اور رات سونے سے پہلے 21 بار پڑھتی ہوں خوبصورتی بڑھانے کی نیت سے اور نظر وغیرہ اگر لگی ہو اتر جائے۔ میں نے یہ پڑھنے سے پہلے آپ کی اجازت طلب نہیں کی تھی جبکہ فلاں نے بتایا تھا کہ ہر چھوٹے سے چھوٹے وظیفے کے لئے بھی حضرت جی کی اجازت طلب کرنی چاہیے۔ میں سورۃ المزمل بھی روز رزق کی نیت سے پڑھتی ہوں، سورۃ الشمس عزت پانے کی نیت سے پڑھتی ہوں۔ اس بارے میں رہنمائی کیجئے۔


جواب:

آپ نے یہ ساری چیزیں کس سے حاصل کی ہیں؟ اس کے بارے میں مجھے تفصیل بتا دیں۔


سوال 11:

السلام علیکم حضرت جی اللہ پاک سے دُعا ہے آپ سلامت رہیں۔ حضرت جی ذکر کی ترتیب مندرجہ ذیل ہے۔ 200 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 400 مرتبہ "اِلَّا للہ"، 600 مرتبہ "اَللہُ اَللہ"، 500 مرتبہ زبان سے خفی طور پر "اَللہُ اَللہ"، 5 منٹ پانچوں لطائف پر اللہ اللہ محسوس کرنا اور 15 منٹ لطیفۂ روح اور صفاتِ ثبوتیہ کا مراقبۂ افعال۔ حضرت جی فروری کا مہینہ ذکر اور مراقبہ کے لحاظ سے اچھا نہیں گزرا۔ حضرت جی میں رات 9 بجے کے بعد سارے کام ختم کر کے شروع کرتا ہوں اور بڑے شوق سے ذکر شروع کرتا ہوں اور ذکر بھی بہت اچھا ہوتا ہے لیکن 12 تسبیحات کے بعد نیند غالب آ جاتی ہے اور پتا ہی نہیں چلتا کہ آنکھ لگ جاتی ہے۔ اسی وجہ سے میرا صفاتِ ثبوتیہ والا مراقبہ بھی ٹھیک نہیں ہو سکا۔ حضرت جی کیسے اس غفلت کو دور کروں؟


جواب:

آپ کو چاہیے کہ اس کا وقت تبدیل کر لیں اور fresh وقت اس کے لئے رکھیں۔ ساری چیزوں سے فارغ ہو کر جب آپ ذکر کرتے ہیں تو یہ نیند کا وقت ہوتا ہے۔ بہرحال اپنے طور پہ اس کا test کر لیں کہ جو وقت آپ کے لئے fresh ہو اس میں آپ ذکر کیا کریں۔ ہمارے تبلیغی حضرات بھی اسی وجہ سے ذکر سے محروم رہتے ہیں کہ سارا دن اپنے آپ کو تھکا کر اور رات کو بستر کے اوپر بیٹھ کے پھر ذکر کرتے ہیں، ظاہر ہے کہ نیند کی نیت کر لیتے ہیں۔ ہم جب جماعت میں چلتے تھے تو حضرات فرماتے تھے کہ تعلیم میں بیٹھو تو اس طرح نہ بیٹھو کہ اس میں نیند آئے۔ یعنی جیسے گھٹنے اٹھا کے بیٹھتے ہیں، جس کا مطلب ہے انہوں نے نیند کی نیت کر لی ہے۔ اس کے بجائے آپ التحیات کی شکل میں بیٹھ کے تعلیم میں بیٹھیں پھر اگر آپ کو نیند آئے گی تو فوراً آپ گرتے ہوئے محسوس ہوں گے اور آپ کی نیند ٹوٹ جائے گی۔ تو اس چیز کے لئے کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا۔

سوال 12:

السلام علیکم حضرت جی اللہ آپ کا سایہ ہمارے اوپر قائم رکھے۔ حضرت جی پچھلے ایک مہینے سے میرے معمولات بہت زیادہ اچھے بھی نہیں ہیں اور زیادہ خراب بھی نہیں ہیں۔ تین، چار نمازیں قضا ہوئی ہیں اور ہر نماز کے ساتھ 3 روزے رکھ رہا ہوں اور علاجی ذکر بھی با قاعدگی سے ہو رہا ہے، البتہ ایک دو دن کا ناغہ ہو جاتا ہے جو میں اگلے دن ذکر میں جمع کر لیتا ہوں۔ میرا ذکر پچھلے ایک مہینے سے یہ ہے: "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُو" 300 مرتبہ، "حَق" 300 مرتبہ اور "اَللہ" 100 مرتبہ۔ ابھی حضرت جی علاجی ذکر اور نماز کے معاملات میں مزید آپ کی رہنمائی چاہیے۔

جواب:

فی الحال میں آپ کا ذکر نہیں بڑھا رہا، لیکن اس میں با قاعدگی شروع کریں اور با قاعدگی سے مراد یہ ہے کہ ذکر کا ناغہ نہیں ہونا چاہیے، وقت ایسا منتخب کر لیں کہ اس میں آپ سے ناغہ نہ ہو۔ اور جو نمازیں قضا ہونا ہے، یہ تو بہت خطرناک ہو رہا ہے، اگر 3 روزے آپ رکھ بھی رہے ہیں تو بیشک وہ اپنے نفس کی فہمائش کے لئے ہے لیکن قضا تو ہو گئی، اس وجہ سے آپ اس کو بہت زیادہ serious لیں اور نمازیں بالکل قضا نہ ہونے دیں ورنہ یہ معاملہ آگے کے بجائے پیچھے کی طرف جا رہا ہو گا۔


سوال 13:

السلام علیکم حضرت جی 200 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 400 مرتبہ "اِلَّا اللہ"، 600 مرتبہ "اَللہُ اَللہ"، 2000 مرتبہ "اَللہ" کا ذکر کر رہا ہوں، پچھلے مہینے کی 25 تاریخ سے اب تک جاری ہے جس میں 4 ناغے ہیں جبکہ پہلے مہینوں میں ذکر regular نہیں ہوتا تھا، کچھ دن ہوتا تھا پھر ناغہ ہو جاتا تھا۔ ذکر سے positivity محسوس ہوتی ہے البتہ فجر کی نماز با جماعت اور تسبیحات اور تلاوتِ قرآن میں روانگی نہیں ہے لیکن اس کی طرف دھیان لگا رہتا ہے۔

صحبتِ ناجنس

گزشتہ ماہ اپنے سسرال کے ہاں ایک شادی تھی جس میں مہندی پر بھی گیا، دل نہیں کر رہا تھا پر مجبوراً چلا گیا قریبی رشتہ دار ہونے کی وجہ سے اور نہ جانے پر ناراضگی کا ڈر تھا۔

سوال13:

حضرت میرا ذکر 200، 400، 600 اور 2000 لیکن ذکر میں regularity نہیں ہے۔ آگے کیا حکم ہے؟

جواب:

میں آپ کا ذکر اس وقت نہیں بڑھا رہا، فی الحال آپ کوشش کر لیں کہ regularity بڑھائیں جب regularity صحیح ہو جائے اس کے بعد ذکر بڑھائیں گے۔ 200، 400، 600 اور 2000 یہی جاری رکھیں۔

سوال 14:

السلام علیکم حضرت جی میرے 20 منٹ کے مراقبے کا مہینہ پورا ہو گیا ہے۔ دل کی کیفیت اب بدل گئی ہے، اب تیسرا دن ہے کہ جب مراقبہ ختم ہوتا ہے تو آخری دو تین منٹ میں بڑی شدت سے اللہ اللہ کا ورد محسوس کرتی ہوں۔ حالت یہ ہے کہ جب music بج رہا ہو یا ناچنے کی video اور تصاویر ہوں تو سننے یا دیکھنے کا دل نہیں کرتا۔ پردہ کرنے کی بھی کوشش ہوتی ہے۔ باقی جو بیماری تھی الحمد للہ اس کی شدت میں بھی کمی ہو گئی ہے۔ وہ خوف، ڈر اب نہیں ہے اور جسم میں درد اب کم ہو گیا ہے اور وہ جو حالت control سے باہر ہو جاتی تھی اب اس میں کمی آ گئی ہے۔ اب خود بخود رونا یا ہنسنا آتا ہے، آدھا گھنٹہ یا گھنٹہ ایسے ہوتا ہے پھر ٹھیک ہو جاتی ہوں۔ منزل اور تسبیح جاری رکھی ہوئی ہے۔ دعاؤں کی طلب گار۔

جواب:

ماشاء اللہ آپ اس کو جاری رکھیں اللہ تعالیٰ آپ کو مزید بہتری کے حالات نصیب فرمائے۔

سوال 15:

حضرت جی اللہ کے فضل سے اور آپ کی تربیت اور دعاؤں کی بدولت معمولات پر اللہ نے استقامت عطا فرمائی ہے۔ اس سے دل میں اطمینان رہتا ہے اور تغیرات اب طبیعت میں نہیں آتے۔ ذکر میں یکسوئی رہتی ہے اور دل ذکر کرنے میں بڑی حد تک مائل رہتا ہے۔ میرا ذکر ہے 200 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 400 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُو"، 600 مرتبہ "حَق" اور 6000 مرتبہ "اَللہ" اور 10 منٹ کا مراقبہ دل میں "اَللہ اَللہ" کو محسوس کرنا اور ہر نماز کے بعد ایک سانس میں "اَللہ اَللہ" 60 مرتبہ، اللہ کے فضل سے اور آپ کی دعاؤں کی برکت سے مکمل ہوا۔ اس کے علاوہ جو مسجد میں نمازیوں کی جوتیاں سیدھے کرنے کا کہا تھا وہ بھی جاری ہے الحمد للہ، دل میں اللہ اللہ فی الحال محسوس نہیں ہو رہا اگرچہ مراقبہ میں بڑی حد تک یکسوئی بھی رہتی ہے۔ کبھی کبھار ویسے جب بیٹھا ہوں تو شک پڑتا ہے کہ دل اللہ اللہ کر رہا ہے لیکن توجہ فوراً تبدیل کر لیتا ہوں یہ سوچ کر کہ اس وقت حضرت جی کا حکم نہیں ہے۔

جواب:

ابھی آپ باقی چیزیں وہی رکھیں لیکن "اَللہ اَللہ" 6500 بار کر لیں اور اگر کسی اور وقت بھی اللہ اللہ محسوس ہوتا ہے تو اس کو قصداً ختم نہ کریں لیکن اس کی طرف متوجہ نہ رہیں۔ خود سے اگر ہوتا ہے تو اس کو ہونے دیں کیونکہ اس سے کوئی مسئلہ نہیں۔


سوال 16:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ میرا 3000 مرتبہ زبانی طور پر "اَللہ اَللہ" کرنے کا معمول ہے مزید رہنمائی فرمائیں؟

جواب:

اب 3500 مرتبہ کریں ایک مہینے کے لئے۔


سوال 17:

السلام علیکم! حضرت شریعت میں والدین کی خدمت کا حکم آیا ہے اور ساتھ ہی یہ کہ ان کے آگے جھک کر رہیں، انہیں اُف تک نہیں کہیں۔ دیکھا یہ گیا کہ اولاد میں سے کوئی ایک بیٹا یا بیٹی ہی والدین کی خدمت کرتا ہے اور باقی صرف مہمانوں کی طرح دیکھنے آتے ہیں۔ جو والدین کے ساتھ ہوتا ہے تو کبھی وہ چڑچڑا ہو کر اونچی آواز میں بات بھی کرتا ہے اور اس کے منہ سے اُف بھی نکلتی ہے۔ ایسی صورت میں لوگ طعنے بھی دیتے ہیں کہ اس خدمت کا کیا فائدہ جس میں انسان اُف کرے۔ جو اولاد والدین کے ساتھ نہیں ہوتی وہ ان کی نافرمانی اور اُف بھی نہیں کرتی۔ اس صورتِ حال میں اعتدال کا راستہ کیا ہو گا؟ اگر کوئی جذبات کو قابو میں نہیں رکھ سکتا تو کیا وہ خدمت سے دور رہے؟

نمبر 2:

حضرت میں نے غیر مسلموں کے ساتھ وقت گزارا ہے اور ان سے دنیاوی کاموں کے لحاظ سے اچھی چیزیں بھی سیکھی ہیں۔ میں اگر کبھی وہ باتیں لوگوں کو بتاؤں تو کہتے ہیں کہ تم کفار کی تعریف کرتے ہو اور ان سے مرغوب ہوتے ہو۔ مجھے اس صورتِ حال میں کیا کرنا چاہیے؟


جواب:

والدین کا احترام تو یقیناً لازم ہے۔ جیسے قرآن پاک کا حکم ہے اور حدیث شریف میں بھی آیا ہے کہ ان کے سامنے اپنی باہیں جھکائیں اور اف تک نہ کہیں۔ یہ بات یقیناً اپنی جگہ درست ہے، اس سے انسان انکار نہیں کر سکتا کیونکہ ظاہر ہے نص ہے۔ البتہ آپ نے comparison جو کیا ہے کہ کوئی آدمی اس وجہ سے خدمت نہیں کرتا کہ مجھ سے ان کی بے ادبی نہ ہو جائے تو یہ بات ٹھیک نہیں ہے کیونکہ خدمت تو بہرحال کرنی ہے وہ اس وقت خدمت کے محتاج ہوتے ہیں، ایسی صورت میں اگر انسان سے غیر اختیاری طور پر کچھ اس قسم کا اف وغیرہ نکلتا ہے یا بعض دفعہ آواز بلند ہو جاتی ہے کیونکہ کام کی شدت سے چڑچڑا پن بعض دفعہ ہو جاتا ہے تو اس پر استغفار کرتے رہیں اور اپنے والد صاحب سے معافی بھی مانگتے رہیں۔ لیکن اس کی وجہ سے خدمت کو نہیں چھوڑنا چاہیے کیونکہ خدمت کی ضرورت زیادہ ہے۔ ایک آدمی منہ پر تعریفیں کرتا رہے کہ آپ ایسے ہو، ویسے ہو لیکن جب کسی کام کا کہا جائے تو کہتا ہے: یہ مجھ سے نہیں ہو سکتا، تو یہ غلط بات ہے۔ چنانچہ خدمت کو اولیت حاصل ہے اور ہم اپنی کمزوریوں کو اتنا نہیں جانتے جتنا اللہ تعالیٰ جانتا ہے، اس وجہ سے اللہ تعالیٰ معاف کرتا ہے لیکن اس بات کو غلط سمجھنا چاہیے، غلط سمجھنا اس لئے ضروری ہے کیونکہ قرآن کی نص ہے۔ لیکن استغفار بھی تو ہے اور پھر اللہ تعالیٰ کی معافی بھی ہے۔ اور اضطراری حالات جو ہوتے ہیں ان میں پھر اللہ تعالیٰ کی مہربانی ہوتی ہے جیسے قرآن میں ہے ﴿فَأَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِينُهٗ فَهُوَ فِي عِيشَةٍ رَّاضِيَةٍ وَ أَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهٗ فَأُمُّهٗ هَاوِيَةٌ﴾ (القارعۃ: 6-9) یہاں پر یہ نہیں کہا کہ جس کی بالکل کوئی برائی نہ ہو، بلکہ فرمایا گیا کہ اچھائیاں برائیوں سے زیادہ ہوں۔ تو یہ ہر case میں ہے۔ مثال کے طور پر خدمت کی اچھائیاں ہیں اور اف کی برائیاں ہیں تو اس کو آپ compare کریں گے تو اچھائیاں غالب ہوتی ہیں تو اس کے حساب سے معاملہ ہو گا۔ جو شخص اف نہیں کر رہا لیکن وہ اچھائیاں بھی نہیں کر رہا تو اس کا معاملہ zero ہے بلکہ اگر والد کو خدمت کی ضرورت ہے اور یہ جانتا بھی ہے اور پھر نہیں کرتا کہ کہیں میں اف نہ کروں تو اس کا معاملہ minus ہو رہا ہے، کیونکہ خدمت اس پر واجب ہے۔ اس مسئلے میں ﴿فَأَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِينُهٗ﴾ (القارعۃ: 6) والی جو بات ہے وہ یاد رکھیں ان شاء اللہ اس سے آپ کو کافی بہتری محسوس ہو گی۔

اور باقی جہاں تک غیر مسلموں کی بات ہے، "أَنتُمْ أعلَمُ بِأُمُورِ دُنْيَاكُم" (المسلم، حدیث نمبر: 2363) کہ تم اپنے دنیا کے کام کو اچھی طرح جانتے ہو۔ اگر ایک عیسائی اچھا administrator ہے تو کیا میں اس کی اچھی administration کی تعریف نہ کروں؟ حاتم طائی کی تعریف آپ ﷺ نے کی ہے۔ چنانچہ کسی کافر کی اچھی بات کی تعریف اس کا مذہب نہ سمجھا جائے۔ جیسے ایک آدمی سچ بولتا ہے تو سچ کی تعریف تو آپ کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔ مثلاً جرمنی میں ہمارے پروفیسر تھے، پہلے دن جب ہم گئے حالانکہ میرا ان کے ساتھ کوئی تعارف بھی نہیں تھا کیونکہ پہلا دن تھا، ان سے میری کچھ بات چیت ہو گئی تو انہوں نے مجھ سے پوچھا: آپ وہاں کس شعبے سے منسلک تھے؟ میں نے کہا: میں instructer تھا۔ تو مجھے اپنے انسٹرکٹروں کے ساتھ بٹھا دیا اور پھر میرے colleague سے کہا کہ اس کو آپ کسی ایسی جگہ لے جائیں جہاں یہ کچھ کھا سکے کیونکہ یہ ہر ایک چیز نہیں کھائے گا۔ یعنی میرے حلیے کو دیکھ کر انہوں نے اندازہ لگایا کہ یہ ہر ایک چیز نہیں کھائے گا۔ اب یہ قابلِ تعریف بات ہے یا نہیں؟ دل سے ان کے لئے دعا نکلتی ہے کہ اے اللہ ان کو ہدایت دے دے۔

ایک دفعہ وہ میرے دفتر آئے، میں نے نماز پڑھنے کے لئے جائے نماز بچھایا ہوا تھا تو وہ دروازے سے واپس ہونے لگے، میں نے کہا: آپ آ جائیں، کیونکہ وہ تقریباً ساڑھے 4 بجے کا ٹائم تھا اور ان دنوں جرمنی کی timing کے حساب سے عصر کی نماز کا وقت ساڑھے 7 تک جاری تھا، اس حساب سے کافی ٹائم تھا۔ میں نے کہا: ابھی 3 گھنٹے ہیں کوئی مسئلہ نہیں۔ کہتے ہیں: نہیں نہیں پہلے آپ نماز پڑھیں۔ میں نے کہا: نہیں آپ بات کر لیں۔ کہتے ہیں: آپ نماز پڑھ لیں اس کے بعد بات کریں گے اور واپس چلے گئے۔ اب یہ قابلِ تعریف بات تھی، accommodative تھے۔ چنانچہ جو غیر مسلم، مسلمانوں کے ساتھ cooperate کرتے ہیں اور ان کے خلاف نہیں ہوتے اور ان کے اندر کچھ دنیاوی فوائد ہوتے ہیں تو اس کی ہمیں تعریف کرنے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ اس کے مذہب کی تعریف نہیں ہے بلکہ اپنے طور پر اس کی secular چیز کی تعریف ہے۔ یہی بات اگر ذہن میں رہے تو ان سے کوئی مرغوبیت والی بات نہیں ہوتی۔ مرغوب تو انسان ایمان سے ہوتا ہے، ایمان اگر کسی میں نہیں ہے تو اس کے پاس کروڑہا نیکیاں بھی ہوں تو نیکیاں کام کی تو نہیں ہیں لیکن اس نیکی کو ہم نیکی کہیں گے۔ اگر مسلمان کر لے تو اس کو اجر ملے گا اور اگر دوسرا کرے گا تو اس کی تعریف ہو گی۔ اللہ تعالیٰ تو اس کا صلہ دنیا میں دیتا ہے تو دنیا میں اس کی تعریف تو ہو گی۔

سوال 18:

حضرت جی آج دعا میں کوئی مشکل نہیں ہوئی الحمد للہ 40 منٹ مانگی ہے۔ حضرت جی مجھے آپ سے یہ پوچھنا ہے اگر کوئی سوتے میں عبادت کرے تو اس کی کیا حقیقت ہے؟ کیا اس سے ہمیں کوئی فائدہ ہوتا ہے؟ کیونکہ یہ تو غیر اختیاری ہے۔ پچھلے سال سوتے ہوئے کسی نے میرے سامنے قرآن کھولا اور میں نے پڑھنا شروع کیا تو پورا قرآن پڑھا سورۃ الناس تک، صبح اٹھی تو لگتا تھا جیسے واقعی میں نے قرآن پڑھا ہے۔ مہربانی کر کے اس کی وضاحت فرمائیں۔

جواب:

واقعتاً غیر اختیاری چیز پر کوئی اجر نہیں ملتا لیکن غیر اختیاری چیز کا اثر ہوتا ہے اس سے انکار نہیں ہے، اس کا آپ کے اوپر اثر ہو چکا ہو گا۔ البتہ اس کا اجر آپ کو نہیں ملا، کیونکہ یہ غیر اختیاری چیز ہے۔ ایک دفعہ کسی نے خواب دیکھا اور حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو بھیجا، حضرت خوابوں کو اتنا lift نہیں کراتے تھے لیکن پھر بھی حضرت نے فرمایا کہ ماشاء اللہ اچھا خواب ہے۔ اب حقیقت میں ہے یا نہیں ہے لیکن اگر خیالات بھی ہیں تو اچھے خیالات ہیں۔ تو کم از کم آپ کے بارے میں، میں کہہ سکتا ہوں کہ الحمد للہ قرآن کے ساتھ آپ کو محبت ہے اور اس محبت کی وجہ سے آپ کو اللہ پاک نے یہ نعمت عطا فرمائی ہے جس کا ان شاء اللہ آپ کے اوپر اثر بھی ہو چکا ہو گا۔ ٹھنڈی ہوا غیر اختیاری ہوتی ہے لیکن اس کا فائدہ ہوتا ہے۔

سوال 19:

السلام علیکم اللہ پاک آپ کو ہمیشہ دنیا اور آخرت میں خوش رکھے۔ شاہ صاحب آپ نے جو ذکر دیا تھا صبح سے دوپہر تک "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ" دوپہر سے شام تک درود شریف، شام سے رات تک استغفار، اس کی ذرا تعداد بتا دیں اور اس میں پابندی ہو جائے تو پھر پڑھتی رہوں۔

جواب:

تعداد والا ذکر میں نے آپ کو بتا دیا ہے کہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار 100، 100 دفعہ روزانہ کرنا ہے لیکن دوسرے اذکار آزاد اس لئے چھوڑے ہیں کہ بعض دفعہ انسان کے پاس تسبیح نہیں ہوتی اور کام میں ہاتھ مصروف ہوتے ہیں تو اس وقت بغیر تعداد کے پڑھے، ان شاء اللہ العزیز اس کا اجر بھی ملے گا اور اثر بھی ہو گا۔ اور جو باقاعدگی والی بات ہے تو آپ اگر قرآن پاک کی تلاوت با قاعدہ جتنی کر سکتی ہیں وہ کریں یا درود شریف کی کچھ تعداد اور استغفار۔ یہ اگر آپ کچھ اپنے لئے کچھ مقرر کر لیں تو پھر مجھے بتا دیں، ان شاء للہ میں آپ کو اس کے بارے میں عرض کر لوں گا۔

سوال 20:

السلام علیکم!

نمبر 1:

تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ 15 منٹ، محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ کے بعد اس کو مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ دے دیں اور باقی یہی ہو گا۔

نمبر 2:

تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ۔

جواب:

باقی یہی رکھیں لیکن مراقبہ صفاتِ ثبوتیہ کا دے دیں۔

نمبر 3:

لطیفۂ قلب پر 15 منٹ، محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

زبان پہ 1000 مرتبہ "اَللہ اَللہ" کر لیا کریں اور اس کے بعد 15 منٹ لطیفۂ قلب پر ذکر محسوس کریں۔

نمبر 4:

لطیفۂ قلب 15 منٹ، محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اس کو لطیفۂ قلب 10 منٹ اور لطیفۂ روح 15 منٹ کا دے دیں۔

نمبر 5:

اسمِ ذات کا لسانی ذکر 2000 مرتبہ ہے۔

جواب:

اب اس کو 2500 مرتبہ بتا دیں۔

نمبر 6:

لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 10 منٹ، لطیفۂ سر 15 منٹ، محسوس ہوتا ہے الحمد للہ۔

جواب:

ان کو 10، 10 منٹ کا تینوں کا دے دیں اور چوتھے کا 15 منٹ۔

نمبر 7:

لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 10 منٹ، لطیفۂ سر 15 منٹ۔

جواب:

تینوں کا 10، 10 منٹ اور چوتھے کا 15 منٹ کا بتا دیں۔

سوال 21:

السلام علیکم حضرت جی میں ایک مغلوب الحال، مغلوب الغیظ شخص ہوں اور غصہ میں واہی تباہی بولنے لگتا ہوں، اپنے اوپر قابو کرنے کی کافی کوشش کرتا ہوں لیکن صبر نہیں ہو پاتا، پریشانی میں حواس باختہ ہو جاتا ہوں، اپنے احساسِ کمتری اور غلط تربیت کی وجہ سے اپنے بچوں میں بھی احساس کمتری پیدا کر چکا ہوں، سمجھ میں نہیں آتا کیا کروں؟ سخت پریشانی ہے۔ برائے مہربانی اس سلسلے میں رہنمائی فرما دیں۔

جواب:

یہ ساری چیزیں جو آپ کو اس وقت محسوس ہو رہی ہیں اور جو پہلے سے چلی آ رہی ہیں تو آپ سمجھ لیں کہ یہ آپ کے نفس کی موجودہ حالت میں یہ condition ہے اور نفس ٹھیک ہوتا ہے مجاہدہ سے، بغیر اس کے ٹھیک نہیں ہو سکتا۔ جس وقت آپ کو کسی پر غصّہ آئے تو اس وقت آپ مجاہدہ سمجھ کر اس جگہ کو تھوڑی دیر کے لئے چھوڑ دیا کریں تو ان شاء اللہ العزیز اس دوران غضب کا وقت گزر جائے گا۔ اور اگر چھوٹے پہ آئے تو اس کو دور کر دیا کریں۔ اور غصے کے وقت کوئی action نہ لیں، البتہ data لے لیں کہ بعد میں آپ نے اس کے ساتھ کیا کرنا ہے؟ یعنی calculated انداز میں سزا کا اندازہ کر لیں۔ مثال کے طور پہ کسی نے کوئی غلط کام کیا اور اس کی کوئی سزا آپ دے سکتے ہیں تو باقاعدہ calculate کرنا ہے کہ اس کو کتنی سزا دینی ہے؟ لیکن غضب کا وقت گزرنے کے بعد۔

سوال 22:

السلام علیکم حضرت جی میرا موجودہ ذکر ہے 200، ،400 600 اور 1500 ایک مہینہ پورا ہو گیا۔

جواب:

اب 200، 400، 600 اور 2000 مرتبہ کریں۔

سوال 23:

حضرت پشتو کے بیان میں ایک بات یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے جس کو نعمتیں دی ہیں تو وہ ان کو ظاہر کرے ﴿وَ أَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ﴾ (الضحى: 11) سوال یہ تھا کہ اگر ظاہر کرے گا تو اس کو تو نظر بھی لگ سکتی ہے۔ پھر اس کا کیا حل ہو؟

جواب:

آپ کی بات بالکل صحیح ہے لیکن شکر کی condition والے انداز سے ظاہر کرے جس کو تحدیثِ نعمت کہتے ہیں۔ show کرنے کے انداز میں ظاہر مت کرے۔

سوال 24:

حضرت جی آپ نے بتایا کہ غیر اختیاری چیز کا اجر نہیں ہوتا۔ والدین کے ساتھ جو ہماری محبت ہوتی ہے وہ ایک جبلت میں ہوتی ہے اور وہ ایک اختیاری چیز نہیں ہوتی تو جو ہم والدین کے ساتھ یا کوئی بھی اور رشتہ ہے جن سے ہم ایک جبلت کے تحت محبت یا اچھا سلوک کرتے ہیں ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب:

غیر اختیاری پہ اجر تو نہیں ہوتا لیکن ابھی تھوڑی دیر پہلے میں نے کہا ہے کہ اس کا اثر ہوتا ہے۔ والدین کی محبت کا جو اثر ہے اس پر جو اختیاری عمل آپ کریں گے اس کا آپ کو اجر ملے گا یا نہیں؟ اس پہ تو اجر ملے گا۔ آپ ان کو محبت کی نظر سے دیکھیں گے تو اس پہ آپ کو حج کا ثواب ملے گا۔ تو اس کا اثر ہوتا ہے اور اس اثر سے آپ کا اختیاری عمل ہو گا اور ان شاء اللہ اس کا فائدہ ہو گا۔

سوال 25:

غیر اختیاری طور پہ بندہ اللہ کی نعمت سمجھ کے اس پہ اگر شکر ادا کرے؟

جواب:

وہ اختیاری ہو گا، اس پہ اجر ہو گا۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے میں نے یہی تو کہا ہے۔

سوال 26:

حضرت شیخ مولانا، السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ اعمال، احوال، اذکار۔ ذکر و اذکار میں کوئی قابلِ تذکرہ بات نہیں ہے کیونکہ پچھلے ہفتے ان سے متعلق تفصیلی message عرض کر دیا تھا اور آپ نے تحقیق اور جامع اصلاحی جواب عنایت فرمایا تھا جزاک اللہ۔ گزشتہ رات مسجد کے سلسلے میں حسبِ حکم استخارۂ مسنون کر کے سو گیا تو خواب دیکھا ہے کہ ایک مسجد میں مختلف مشائخ و علمائے کرام research اور دینی تحقیقات میں مشغول ہیں۔ وہ کتاب مجھے دکھائی جا رہی ہے اور میں انہیں check کر کے نوٹ کرتا جاتا ہوں۔ بعض کو واپس کر دیتا ہوں بغیر نوٹ کے۔ خواب میں یہ معلوم ہوتا ہے کہ صحابۂ رضی اللہ عنہم اجمعین کے خلاف جو گندے، ناپاک اور ایمانی بنیاد کے بر عکس غیر شریفانہ عقائد رکھتے ہیں ان کا سد باب کیا جائے۔ ان کی غلطیوں کو بے نقاب کرنے کے لئے جو کتاب کا حکم آپ نے فرمایا تھا 2019 میں تو اس کی research ہو رہی تھی۔ اس کے بعد کچھ علمائے کرام فرماتے ہیں: یہ سب حضرت شاہ صاحب کے حکم سے مامور ہیں۔ اتنے میں حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ صاحب بخاری رحمۃ اللہ علیہ تشریف لاتے ہیں اور بہت خوبصورت سی مسکراہٹ فرماتے ہیں۔ میں ابھی ارادہ کرتا ہوں کہ سلام عرض کروں لیکن حضرت غائب ہو جاتے ہیں۔ ایک announcement ہوتی ہے کہ علامہ حضرت انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ دوسرے کمرے میں تشریف رکھتے ہیں تو میں اس کمرے میں داخل ہوتا ہوں اور دیکھتا ہوں کہ علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ نہیں بلکہ میرے آقا، میرے شیخ کرسی پر جلوہ افروز ہیں۔ خواب ہی میں مجھے یہ محسوس ہوا کہ میرے شیخ کے علم کی طرف اشارہ تھا، خواب ختم ہوا جس سے دل میں یہ بات بالکل واضح ہو گئی کہ میرے شیخ کا حکم منجانب اللہ ہوتا ہے اور تمام شعبہاۓ دنیا کا حضرت ہی سے اللہ تعالیٰ کام لے رہے ہیں۔ آپ نے اس کتاب پر کام کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی آپ نے چند مجلسِ علماء سے assistance کے لئے مشورہ بھی دیا تھا۔ خواب درج ذیل ہے کیونکہ دونوں کی کڑی ملتی ہے۔ خواب دیکھا تھا کہ ایک خیمہ لگا ہے اور مجھے طلب کیا جاتا ہے۔ اندر جب داخل ہوا تو حضرت سیدنا جناب جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جلوہ افروز ہیں اور بعد میں آپ حضرت کے حکم سے جو کتاب لکھی گئی ہے اس کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بائیں جانب آپ تشریف رکھے ہوئے ہیں اور خواب ہی میں مجھے محسوس ہوا کہ میرے شیخ تو صحابی ہیں اور مختلف صحابہ سے ملاقات فرماتے ہیں۔ پھر سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسکرا کر فرماتے ہیں کہ تم صحابہ کے دفاع میں ایک کتاب لکھ رہے ہو اور مولانا تمہارا تعاون کریں گے۔ اس سے بہت خوشی ہوئی تو کچھ دعا فرمائی اور یہ بھی فرمایا کہ مولانا کو میرا سلام کہنا۔ جب مولانا کو آپ کی اجازت سے خواب سنایا تھا تو اس رات کو بخاری شریف کے پڑھانے کی تیاری فرما رہے تھے جس حدیث کا سبق پڑھانا تھا اس میں سب سے پہلی حدیث شریف حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، انصاری کی تھی۔

جواب:

بہرحال یہ اچھا خواب ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کے لئے مبارک فرمائے اور اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا دفاع بہت اہم کام ہے آج کل کے لحاظ سے اور سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ یہ دونوں حضرات ختم نبوت کے کام پر مامور تھے تو یہ اس طرف اشارہ ہے۔ اور باقی یہ ہے کہ جو بھی صاحب یہاں پر جس فکر پہ کام کر رہا ہوتا ہے تو اس فکر کے جو حضرات فوت ہو چکے ہوتے ہیں ان کی توجہات اللہ تعالیٰ ان کی طرف کر دیتے ہیں اور پھر ان کی ارواح کے ذریعے سے بھی اللہ تعالیٰ مدد فرماتے ہیں، اس طریقے سے ماشاء اللہ بات بڑھتی ہے۔ تو یہ اصل میں سب بشارتوں کے حکم میں ہے اور بشارت کو بشارت ہی لینا چاہیے اور اللہ تعالیٰ کا فضل سمجھنا چاہیے اور اس پر اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ خواب غیر اختیاری ہے، جیسے ابھی اختیاری اور غیر اختیاری کی بات ہو رہی تھی تو خواب غیر اختیاری ہے لیکن اس پہ شکر اختیاری ہے جس کا اجر مل جاتا ہے۔

سوال 27:

السلام علیکم حضرت جی اللہ تعالیٰ آپ کی رحمت و برکت ہم پر سلامت رکھے۔ حضرت جی 12 تسبیحات کے ساتھ لطائف کے مراقبے جاری ہیں اور مراقبۂ حقیقتِ صلوۃ پچھلے چند ماہ سے جاری ہے۔ حضرت جی مراقبۂ احدیت سے لے کر مراقبہ حقیقت قرآن کر چکا ہوں۔ مراقبۂ حقیقتِ صلوٰۃ سے پہلے مراقبۂ عبدیت شروع کر لیا تھا۔ نماز میں یک سوئی پہلے سے بہتر ہوئی ہے براہِ مہربانی مزید رہنماٸی فرمائیں۔

جواب:

اب مراقبہ حقیقتِ کعبہ کا شروع کر لیں اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ قبلہ رخ بیٹھ کر یہ تصور کر لیں کہ اللہ جل شانہ کی طرف سے جو حقیقت کعبہ کا فیض ہے وہ آپ ﷺ کے قلب مبارک پر اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے شیخ کے قلب میں اور وہاں سے میرے پورے جسم پر آ رہا ہے، اس کا تصور کر لیں اور کعبہ کی جو حقیقت ہے اس میں اپنے آپ کو گم کرنے کی کوشش کریں کہ اس کا جو فیض آ رہا ہے میری زندگی اس کے ذریعے سے بدل رہی ہے۔

وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِینْ