https://99.cdn.tazkia.org/2021/2/25/20210225_0635_Seerat-study-by-Question319.mp3
اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰى خَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال:
حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آپ ﷺ کے ساتھ عشق کا دعویٰ کرتا ہے اس عشق کے ذریعے سے وہ اللہ تک نہیں پہنچا تو آپ ﷺ کا عاشق نہیں بلکہ اپنے آپ کا عاشق ہے اس کی وضاحت فرمائیں۔
جواب:
آپ ﷺ کون ہیں؟ آپ ﷺ کی اپنی ایک ذات ہے اور ذات کے لحاظ سے ایک تعارف ہے۔ تعارف کے لحاظ سے آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں جیسے "لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہ" اور محمد یہ الگ تعارف ہے کہ محمد عبد اللہ کے بیٹے تھے اور مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے تھے، یہ آپ ﷺ کا ذاتی تعارف ہے۔ لیکن دوسرا تعارف یہ ہے کہ پیغمبر تھے۔ اس کا اللہ پاک نے قرآن پاک میں ذکر فرمایا ﴿قُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ یُوْحٰۤى اِلَیَّ اَنَّمَاۤ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ﴾ (الکهف: 110) کہہ دیں کہ بے شک میں تو تمہاری طرح بشر ہوں۔ یہ ایک تعارف ہے انسان کے لحاظ سے۔ دوسرا ہے ﴿یُوْحٰۤى اِلَیَّ اَنَّمَاۤ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ﴾ باقی لوگوں سے مختلف کون سی بات ہے؟ مجھے وحی کی جاتی ہے۔ ان دو تعارفوں کو بیک وقت دیکھنا پڑے گا۔ جو شخص آپ ﷺ کی ذات کو اور آپ ﷺ کی صفات کو مانتا ہے لیکن وہ اس چیز کو نہیں مانتا جس کے لئے آپ ﷺ مبعوث فرمائے گئے تو پھر ظاہر ہے وہ آپ ﷺ کو بھی نہیں مانتا۔ کیونکہ آپ ﷺ سچے تھے، صادق و امین آپ ﷺ کی صفت ہے یعنی آپ ﷺ کا یہ کہنا کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اس کو بھی ماننا پڑے گا۔ تو جو کوئی آپ ﷺ کو اللہ کا رسول مانتا ہے تو وہ اللہ تک پہنچ جائے گا یعنی پھر وہ پیغمبر کی بات مانے گا، سنت پہ چلے گا اور اس میں کامیابی سمجھے گا۔ ﴿قُلْ اِن كُنتُمْ تُحِبُّوْنَ اللهَ فَاتَّبِعُوْنِی يُحْبِبْكُمُ اللهُ﴾ (آل عمران: 31) اس بات تک پہنچے گا تو نتیجتاً اللہ تک پہنچے گا۔ لیکن اگر یہ اللہ تک نہیں پہنچا یعنی یہ کام اس نے نہیں کیا تو پھر اس نے آپ ﷺ کی ذات کو اپنے تعارف کے لئے استعمال کیا کہ میں اللہ کے رسول محمد ﷺ کا عاشق ہوں اور مجھے اچھا کہو یعنی آپ ﷺ کے کام کو تو نہیں لیا آپ ﷺ کے نام کو لیا اور اپنے لئے لیا کہ مجھے مان لو کہ میں محمد ﷺ کا عاشق ہوں، تو ظاہر ہے وہ اپنا عاشق ہوا۔ تو اگر آپ ﷺ کے طریقے کو، آپ ﷺ کے نظام کو، آپ ﷺ کے کام کو کوئی نہیں مانتا اور پھر کہتا ہے میں اللہ کے رسول کا عاشق ہوں تو وہ جھوٹ بولتا ہے کیونکہ اللہ کے رسول ﷺ کی جو بات تمہارے نفس کے خلاف تھی تم نے وہ نہیں مانی بلکہ اپنے نفس کی مانی تو اپنے نفس کا عاشق ہوا۔
جو سنت کو مانتے ہیں، سب کچھ مانتے ہیں لیکن عمل نہیں کر سکتے نفس کے مارے ہیں لیکن اپنے آپ کو گناہ گار سمجھتے ہیں وہ اس سے خارج ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا ایمان کامل ہے۔ اور جو اپنے نفس کی وجہ سے عمل نہیں کر پا رہا لیکن اپنے عمل نہ کرنے کو صحیح سمجھے اور جو اس کے مقابلے میں کر رہا ہے وہ غلط سمجھے تو اس نے اپنی چیز ایجاد کر لی، یہ وہ چیز نہیں ہے جو آپ ﷺ لے کے آئے ہیں۔ یہ اپنا عاشق ہے یا نہیں؟ اس نے اپنے نفس کی بات کو آپ ﷺ کی بات پر فوقیت دی۔ اس لئے بدعت بہت خطرناک چیز ہے "کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالۃٌ" (مسند احمد، حدیث نمبر: 14386) ساری بدعتیں گمراہی ہیں۔ کیونکہ یہ آپ ﷺ کے مقابلے کی بات ہے ایسی بات جو بھی کرے گا وہ گمراہ ہو گا۔
بس یہی بات سمجھنے کی کوشش کر لیں کہ جو "مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ" کو پورا لیتے ہیں وہ کامیاب ہیں اور جو محمد کو لیتے ہیں لیکن رسول اللہ کو نہیں لیتے وہ آپ ﷺ پہ جھوٹ کا الزام لگا رہے ہیں گویا کہ نَعُوذُ بِاللہِ مِن ذٰلِک آپ ﷺ نے جو کہا وہ صحیح نہیں کہا۔ یہ اپنے نفس کی وجہ سے ہوا۔ اب فرق یہ ہو گیا کہ وہ لوگ جنہوں نے صادق و امین کہا لیکن اس کے بعد اس کی تکذیب کی تو وہ کافر ہو گئے لیکن دوسرے لوگ جو آپ ﷺ کی تکذیب تو نہیں کر رہے لیکن جو آپ ﷺ کا عمل ہے اس کے مقابلے میں اپنے نفس کا کوئی عمل کرتے ہیں اور اس کو پسند کرتے ہیں اور باقی لوگوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ یہ لوگ عقیدے سے تو نکل جاتے ہیں لیکن عمل میں آ جاتے ہیں اور یہ عمل بدعت ہے جو خطرناک بات ہے "کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ"۔ لیکن ان کو ہم کافر نہیں کہہ سکتے لیکن بدعتی کہہ سکتے ہیں۔ جیسا کہ میں نے کہا تھا یہ بہت باریک باریک اہم باتیں ہیں جن کو سمجھنے کے لئے کافی جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اللہ جل شانہ ہم سب کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
وَ مَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ