خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی، پاکستان
اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰى خَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ اَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال:
آپ ﷺ کی سیرت پاک پر مختلف زمانوں میں مختلف اکابر نے مختلف انداز میں کام کیا ہے جو اس دور کے لحاظ سے مناسب تھا جس طرح مجددین حضرات کے کاموں کو سمجھ کر extrapolation کے طریقے پر اپنے ہی دور میں کام کرنے کے طریقہ کار کو جان سکتے ہیں، کیا اس طریقہ کار کو ہم سیرت پر کام کرنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں؟ اگر یہ طریقہ استعمال کر سکتے ہیں تو اس کے لئے ہمیں ابتدا کیسے کرنی چاہیے؟
جواب:
ہمارے شیخ رحمۃ اللہ علیہ عموماً سوالوں کے جوابات ہی دیا کرتے تھے، بیان کم کیا کرتے تھے، ایک دفعہ میں نے ان سے سوال کیا کہ حضرت اصلاح کا سب سے آسان طریقہ کیا ہے؟ حضرت نے مجھ سے فرمایا کہ تم مجھے ایٹم بم بنانے کا آسان طریقہ بتا دو تو میں آپ کو اصلاح کا آسان طریقہ بتا دیتا ہوں، چونکہ حضرت کی jolly طبیعت تھی تو صرف سمجھانے کے لئے یہ مثال دی تھی کہ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔ بہرحال پھر فرمایا کہ سیرت کی کتابوں کو عمل کی نیت سے پڑھو۔ اب سیرت کی کتابیں موجود ہیں تو ان کتابوں کو پڑھنا اور اس میں عمل کرنے کی نیت کرنا فائدہ مند ہو سکتا ہے یہ سادہ طریقہ ہے ہر ایک کر سکتا ہے، البتہ اس سوال میں کہا گیا ہے کہ اس پر مختلف طریقوں سے کام ہوا ہے، اس میں کوئی شک نہیں، لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ سیرت چونکہ ہمارے لئے model ہے اور ہم اس کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن نفس اور شیطان اس کے اندر رکاوٹ ہے۔ جیسے آپ کسی بھی مسلمان سے پوچھیں کہ آپ ﷺ کا چہرہ خوبصورت ہے یا کسی اور کا؟ جواب آئے گا کہ آپ ﷺ کا چہرہ، کوئی دوسرا جواب مل ہی نہیں سکتا۔ پھر یہ پوچھیں کہ آپ ﷺ کا طریقہ زیادہ آسان ہے یا کسی اور کا؟ جواب ملے کیا گا؟ پھر پوچھیں آپ ﷺ کا طریقہ سب سے زیادہ مفید ہے یا کسی اور کا؟ جواب کیا ملے گا؟ معلوم ہوا کہ علم کی کمی نہیں ہے لیکن ایک ہے theoretical جواب دینا اور یہ مان لینا، اور ایک ہے practical یعنی ایسا کرنا، تو پھر جواب کیا ہوتا ہے؟ چنانچہ اکثر لوگ اپنا چہرہ کیسے بناتے ہیں، الا ماشاء اللہ سوائے چند لوگوں کے۔ لوگ کس طریقے پہ چلتے ہیں؟ مثلاً کھانے ہی کو لے لیں، حالانکہ کھانا تو آپ نے کھانا ہے چاہے کسی بھی طریقے سے کھائیں، تو جب آپ کے پاس ایک بہترین طریقہ موجود ہے اس کے مطابق آپ کیوں نہیں کھاتے، سونا تو ہے ہی تو آپ حضور ﷺ کے طریقے پہ کیوں نہیں سوتے؟ آپ ﷺ کے طریقے پہ کپڑے کیوں نہیں پہنتے؟ آپ ﷺ کے طریقے پر لوگوں سے کیوں نہیں ملتے؟ یہ روزمرہ کے کام ہیں۔ گویا theoretically پوچھیں گے تو سب کہیں گے آپ ﷺ کا طریقہ ہر چیز میں best ہے۔ practically دیکھیں گے تو مختلف نظر آئیں گے، پتا چلا کہ درمیان میں کوئی گڑبڑ کر رہا ہے، اور گڑبڑ نفس اور شیطان کر رہے ہیں۔ چنانچہ سیرت کی کتاب جو model ہے اس پہ تو فرق نہیں پڑے گا وہ تو اپنی جگہ پر موجود ہے، لیکن اس پر عمل کرنے کے لئے جو رکاوٹ ہے اس کو دور کرنا ضروری ہے، یعنی اصلاح کی ضرورت ہے۔ اور اَخْیَار کا طریقہ یہی ہے کہ آپ قوتِ ارادی سے سیرت پاک کا علم حاصل کریں اور پھر اپنی قوت ارادی سے اس پر عمل کریں اور کسی کی بھی پرواہ نہ کریں تو کافی ہے۔ لیکن اس پر بہت کم لوگ پورے اترتے ہیں اور کامیاب ہوتے ہیں کیونکہ نفس اور شیطان ان کو چھوڑتے نہیں، پھر کسی کی support حاصل کرنی ہوتی ہے تو support کس کی حاصل کی جاتی ہے؟ شیخ کی یا جاننے والے کی، جو آپ کو support کرے، اس کے پاس آپ جاتے ہیں اس کا experience، اس کے طریقے کی برکت سے وہ آپ کو آسان آسان طریقے سے محفوظ کر کے لے جاتا ہے، چاہے آپ کو سمجھ آئے یا نہ آئے، یہ ابرار کا طریقہ ہے اور اگر کسی کو اپنے شیخ کے ساتھ اتنی محبت ہو جائے کہ وہ ساری محبتوں پہ غالب ہو تو یہ شطاریہ طریقہ ہے جس سے دن دگنی رات چگنی ترقی ہو سکتی ہے۔ اب اصلاح کے نظام پر کس نے کام کیا ہے؟ ظاہر ہے مجددین نے کیا ہے، لہذا ہم لوگ مجددین کے طریقے کو اسی لئے اختیار کرتے ہیں گویا یہ چیز اسی میں شامل ہے۔ علمی لحاظ سے مختلف انداز میں کام ہو سکتا ہے، اس لحاظ سے اگر ہم دیکھیں تو موجودہ دور کے مجدد حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ہیں، حضرت نے خود بھی اس پر کیا ہے نَشْرُ الطِّیْب فِی ذِکْرِ الحَبِیْب حضرت کی کتاب ہے اور ان سے متعلق کئی حضرات نے بھی اس پہ کام کیا ہے جیسے مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ نے ’’سیرت خاتم الانبیاء" کتاب لکھی ہے جو حضرت تھانوی رحمہ اللہ علیہ کے خلیفہ ہیں اور سید سلیمان ندوی رحمۃ للہ علیہ نے بھی "سیرت النبی" کتاب لکھی ہے جو آج کل الحمد للہ ہمارے ہاں زیرِ تعلیم ہے، تو الحمد للہ We are in the best part یعنی ہمیں وہ چیز already حاصل ہے جو وقت کے مجدد کی نگرانی میں سیرت کی field میں develop ہوئی ہے، لہذا ہم اس کی نا قدری نہ کریں اور اسی کو stick کریں، ابھی تک ہم نے سیرت النبی کا بہت کم حصہ پڑھا ہے، لیکن اس کی برکات محسوس کر رہے ہیں یا نہیں؟ معلوم ہو رہا ہے یا نہیں؟ ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے جو چیز ہمارے لئے required تھی بالکل وہ سامنے آ رہی ہے۔ ان شاء اللہ جب ہم اس کو پورا پڑھ لیں گے تو اس کے بہت زیادہ برکات ہمیں ملیں گے اور مجددین کا طریقہ ہم اس لئے اختیار کر رہے ہیں کہ اصلاح کا طریقہ بڑا dynamic ہے، تبدیل ہوتا رہتا ہے حالات تبدیل ہو رہے ہوتے ہیں، لوگ تبدیل ہو رہے ہوتے ہیں، ضرورتیں تبدیل ہو رہی ہوتی ہیں، شیطان کی techniques تبدیل ہو رہی ہوتی ہیں، دجل و فریب کے طریقے تبدیل ہو رہے ہوتے ہیں۔ لہذا اُس دور کے لئے اور اُس وقت کے لحاظ سے جو کام ضروری ہوتا ہے مجددین حضرات یا ان کی team وہی کرتے ہیں، چنانچہ ہمیں الحمد للہ ان چیزوں کی support حاصل ہے، صرف یکسو ہو کر اس پر محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم کو کامیاب فرمائے۔
وَ اٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ