جان کا سودا: رب کے لئے، دنیا کے لئے نہیں

حکایت 27 تا 28 دفتر ششم

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

• اللہ عزوجل جسم کی آنکھوں سےنظر نہ آسکنے کے باوجود اپنی قدرتوں اور صفات سے نابینا پر بھی عیاں ہیں

• نظر نہ آسکنے والے اللہ عزوجل دلوں میں یقین کی صورت میں ایسے بستے ہیں کہ اہلِ اللہ ان کی رضا کی خاطر نظر آنے والی دنیا کے سخت ترین مصائب بخوشی جھیلتے ہیں۔

• دنیا اللہ عزوجل کے اسماء و صفات کا عکس ہے ۔ اس عکس کا قیدی اسماء و صفات کی حقیقت کو نہیں پا سکتا۔ عکس کا قیدی نقصان میں ہے کہ اصل سے محروم ہے ۔

• دنیا سے محبت انسان کو دنیا کا قیدی بناتی ہے اور اس کی وجہ نفس کی تربیت نہ ہونا ہے۔ نفس کی اصلاح کو سیر الی اللہ کہتے ہیں۔

• دنیاکے گھروں کی آرائش کی فکر میں ہم اپنے اصلی گھر یعنی قبر سے غافل ہو جاتے ہیں۔

• عقل مند آخرت کی فکر میں نفس کو قابو رکھ کر زندگی گزارتے ہیں اور بیوقوف نفس کی غلامی کرتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ سے بغیرسچی توبہ کے مغفرت کی امید رکھتے ہیں۔

• ہماری زندگی کا کوئی خریدار اللہ تعالیٰ سے بہتر نہیں ہوسکتا۔

• اللہ سے محبت کرنے والوں کا مقام اور ہوتا ہے اور ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا معاملہ مختلف ہوتا ہے۔

• اللہ تعالیٰ سےاپنی جان کا سودا کرنے کے خواہشمندوں کو وہ مہربان چند قطرے آنسو کے بدلے کوثر عطا کر دیتے ہیں۔

• جو اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی خواہش ظاہر کرتااللہ تعالیٰ اپنے فضل کے ساتھ اس کی مدد فرماتے ہیں پھر اس کی ناقص کوششیں بھی رنگ لے آتی ہیں۔

• اللہ کریم نیک اعمال کے بدلے جنت کا وعدہ کرتے ہیں لیکن کیونکہ جنت فوری نہیں ملتی اس لئے شیطان اس بارے میں وسوسے پیدا کرتا ہے۔

• تہجدکے وقت کی عبادت ولایت کی کنجی ہے ۔اللہ تعالیٰ سے مرادیں پانے کے لئے اس وقت کی خصوصی اہمیت ہے۔

• تہجد کا وقت پانے کے لئے اپنے سونے، جاگنے اور کھانے کی عادتیں درست کرنی چاہئیں۔

• وقت ایک قیمتی نعمت ہے؛ موبائل اور دیگر وقت ضائع کرنے والی عادات سے ہوشیار رہیں۔

• جب اللہ کریم کی رحمت جوش میں ہے اور وہ ناقص مال بھی قبول کر رہے ہیں تو اپنی فانی زندگی بیچ کر اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ ہمیشہ کی نعمتیں حاصل کر لیں۔

• اللہ کی عبادت میں کسی کو شامل نہ کریں پھر جیسی بھی کمزور عبادت ہو وہ کریم اپنے فضل سے قبول فرما لیتے ہیں۔

• عبادت میں بہتری کی کوشش کرتے رہیں، لیکن اس کے کمزور ہونے کی وجہ سے مایوس ہو کر اسے چھوڑیں نہیں۔

• اگر ایمان اتنا مضبوط کر لیا جائے کہ دل کی آنکھوں سے آخرت کا حسن قریب سے نظر آنے لگےتو پھر اس حسن کی محبت جسم کی آنکھوں کی وجہ سے نزدیک نظر آنے والے دنیا کے حسن کی محبت کی کئی گنا ہوتی ہے۔

• اپنے عجز و ضعف کو یاد رکھیں اور استقلال کا دعوی نہ کریں تا کہ رضأ و تسلیم حاصل ہو۔

• اپنے اچھے اعمال پر اترائیں نہیں اور برے اعمال پر توبہ سے مایوس نہ ہوں یہی منزل کا راستہ ہے۔

• کسی بھی حال میں اللہ عزوجل سے غافل نہ ہوں اور ہر وقت محتاط رہیں کہ کہیں میری کسی خطا کی وجہ سے میرا سارا کچھ ختم نہ ہو جائے۔

• اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ وہ اپنے بندے کے اس گمان کے ساتھ ہیں جو وہ اللہ تعالیٰ کے لئے رکھتا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے خوش گمان رہیں اور اپنے اعمال سے بدگمان۔