خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی، پاکستان
اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰى خَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال:
آپ ﷺ کو جب کوئی اہم کام در پیش ہوتا تو اس کے لئے پہلے سے منصوبہ بندی کرتے تھے اور صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین سے مشورہ بھی کرتے تھے جیسے کفار کے ساتھ تمام معرکوں میں ہمیں یہ نظر آتا ہے۔ اس سے ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ آج کل جس کو ہم planning اور coordination کہتے ہیں وہ آپ ﷺ کی سیرت میں ہمیں نظر آ رہی ہے۔ لیکن آج کل مسلمان یہی planning اور coordination غیروں سے لے رہے ہیں جو کہ ان کے لئے تو مفید ہو سکتی ہے لیکن مسلمانوں کا تعلق چونکہ صرف اس دنیا سے نہیں بلکہ آخرت کے لحاظ سے بھی مسلمان نے planning اور coordination کو ملحوظ رکھنا ہوتا ہے، ایسی صورت میں آپ ﷺ کی سیرت کے حوالے سے کس طرح کام کیا جائے تاکہ سیرت سے ہم planning اور coordination کے لحاظ سے رہنمائی لے سکیں؟۔
جواب:
ابھی میں نے قرآن پاک کے ترجمے میں آپ حضرات کی خدمت میں جو گزارشات کی تھیں ان میں یہ بات آئی تھی کہ قرآن میں تین بنیادی باتیں ہیں توحید، رسالت اور معاد۔ اس لئے سب سے بڑی منصوبہ بندی یہ ہے کہ کام کی ابتدا اللہ کی رضا کے حصول کی نیت سے کی جائے، یعنی انسان جب بھی کوئی کام کرے تو اس میں خالص یہ نیت ہو کہ میں نے اس سے اللہ کو راضی کرنا ہے۔ گویا ہمارا ہر کام چاہے وہ دنیا کا کیوں نہ ہو اس میں اگر ہم یہی نیت کر لیں تو جائز کام بھی ہمارے لئے عبادت بن جائیں گے۔ مثلاً کھانا ضرورت ہے، پینا ضرورت ہے، آرام ضرورت ہے، شادی ضرورت ہے، ان کو لوگ دنیا کے کام سمجھتے ہیں لیکن اگر آپ ان میں یہ نیت کریں کہ میں نے اس لئے کھانا ہے تاکہ اس سے طاقت حاصل کر کے عبادت کر سکوں تو یہ planning میں آ گئی، گویا یہ آپ نے عبادت کے لئے planning کی ہے۔ اور اسی پر اجر و ثواب ہے۔ اس طرح سے آپ کا کھانا اور پینا ہے۔ سونا بھی planning بن سکتا ہے اگر آپ یہ نیت کریں کہ اس آرام سے جو صحت ملے گی اس کو میں نے دینِ اسلام کے لئے استعمال کرنا ہے تو یہ صحیح نیت ہو گئی اور جب نیت صحیح ہو گئی تو آگے بات بن گئی۔ دوسری بات یہ ہے کہ طریقِ نبوی ﷺ کو استعمال کرنا ہے، اور یہ بھی ہماری planning ہو گئی کہ ہم نے کاموں کا طریقہ آپ ﷺ سے لینا ہے یا اس کی نظیر سے رہنمائی لینی ہے۔ پھر صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کا عمل لینا ہے جسے ہم طریقِ صحابہ کہتے ہیں۔ تیسری بات آخرت پر یقین ہے۔ آخرت پر یقین مضبوط ہو گا تو انسان عمل کر سکے گا۔ یہ باتیں تو قرآن کی روشنی میں ہیں۔ اس کے بعد سیرت آتی ہے، سیرت کا مطالعہ اس نیت سے کرنا کہ ہمیں آپ ﷺ کے طریقے معلوم ہو سکیں اور ہم case studies کے ذریعے سے حاصل کر لیں۔ گویا یہ planning کے لحاظ سے ضروری ہے۔ اگرچہ انفرادی طور پر بھی ہر کام میں planning ہی ہوتی ہے، لیکن اجتماعی کاموں میں coordination بھی ضروری ہوتی ہے۔ جیسے ہم مسجد بنانا چاہتے ہوں تو مسجد ایک آدمی نہیں بنا سکتا بلکہ کوئی پیسہ خرچ کرے گا، کوئی services provide کرے گا، کوئی نقشہ بنائے گا اور پاس کروائے گا، یوں مختلف لوگ الگ الگ کام انجام دیں گے۔ لہذا اس میں یہ بھی ضروری ہے کہ duplication of efforts نہ ہو کیونکہ اگر 50 آدمی نقشہ بنا رہے ہوں تو کیا فائدہ؟ دوسری بات یہ ہے کہ ہر component کو کرنے لئے ایک الگ فرد ہو۔ چنانچہ coordination اور planning ضروری ہے، یعنی جب بھی کوئی اجتماعی کام ہو تو اس میں planning کے ساتھ coordination بھی ضروری ہوتی ہے۔ جیسے ایک روایت کے مطابق جب قیامت قائم ہو گی اور اس کی علامات بھی شروع ہو جائیں گے تو ایک شخص کے ہاتھ میں ٹہنی ہو گی جس کو وہ بونا چاہے گا تو وہ اس کو بو کر ہی باقی کام کرے گا، حالانکہ اس کو پتا ہو گا کہ اب سب کچھ ختم ہونے والا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ جو کام آپ کے ذمے ہو، اس کے نتیجے کو چھوڑیں، نتیجہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، بلکہ تم جو کام کر سکتے ہو You are suppose to do which thing بس اس کو کرو، اسے نہ چھوڑو۔ بعض لوگ اپنی طرف سے سوچنے لگ جاتے ہیں اب کیا ہو گا؟ اب کیا ہو گا؟ حالانکہ جو تمہارے بس میں نہیں ہے اس کو اس پہ چھوڑو جس کے بس میں ہے۔ جو تمہارے بس میں ہے وہ کرو، اس میں سستی نہ کرو۔ چنانچہ بنیادی بات یہ ہے کہ اگر ہم نوشتۂ دیوار کو پڑھ لیں اور grounds realities کو سجھ لیں اور ان چیزوں کو judge کر لیں اور یہ جان لیں کہ اس وقت ہماری position کیا ہے، کہاں سے ہم نے start کرنا ہے اور کیسے start کرنا ہے اور آپس میں کام کی تقسیم کار ہو۔ یہ سب چیزیں بہت ضروری ہیں۔ جیسے ہماری خانقاہ میں کئی قسم کے کام ہیں اور ہر کام ہر ایک نہیں کر سکتا مثلاً ایک computer کا کام بھی ہے لیکن جو computer نہیں جانتا وہ computer پہ کیا کرے گا؟ تاہم ہم اس کو وہ کام دے سکتے ہیں جو computer پہ نہ ہو جیسے بازار سے printer کے لئے کاغذ لانے ہیں وہ تو کر سکتا ہے۔ لیکن اگر وہ کہتا ہے نہیں نہیں! یہ بھی computer کا کام ہے یہ میں نہیں کر سکتا، حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ لہذا جو کام وہ کر سکتا ہے اس کو وہ دیا جا سکتا ہے۔ بہر حال یوں تقسیم کار ضروری ہے۔ اس کے لئے سب سے پہلے جماعت کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر جماعت کا امیر ہوتا ہے، پھر امیر اپنی شُورٰی بناتا ہے اور وہ شُورٰی کے مشورے سے اپنا کام چلاتا ہے، یوں اس میں بہت سارے لوگوں کے ذہن شامل ہو جاتے ہیں۔ بہت سارے لوگوں کی معلومات اس میں شامل ہو جاتی ہیں، نتیجتاً زیادہ بہتر طریقے سے performance ہو جاتی ہے اور جو کام جس طرح ہونا چاہیے اس طرح ہوتا ہے۔ پھر اس جماعت کے اندر coordination بھی بہت ضروری ہوتی ہے۔ لیکن یہ coordination کیسے ہو؟ تو امیر مشورے سے coordination کا جو طریقہ کار بنا دیں، وہ کام اسی طریقے سے کرنا چاہیے۔ کیونکہ اس میں communication کا procedure develop کرنا ہوتا ہے کہ کیسے ایک دوسرے کو ہم inform کریں گے اور حقائق کا ادراک کر سکیں گے اور اس کے مطابق فوری طور پہ decision کون لے گا اور کیسے لیا جا سکے گا۔ اور یہ کام چھوٹے level پر اور چھوٹے format میں بھی کیا جا سکتا ہے اور بڑے level پر بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس کی مثال ایسے ہے جیسے کسی institute کے head of department کی سوچ department تک ہوتی ہے اور باقی departments کے ساتھ بھی link ہوتا ہے تو وہ اپنے department کے فائدے کی بات کرتا ہے اور ہر ایک department والا اپنے department کے فائدے کی بات کرتا ہے اور پھر جب آپس میں dealing ہوتی ہے تو اس میں coordination ہو جاتی ہے اور پھر ان کا امیر مثلاً chairman یا director فیصلہ کرتا ہے کہ کس department والے کی بات کتنی genuine ہے، اور کس طریقے سے کرنا چاہیے۔ لیکن جب یہی head of department chairman بن جائے تو کیا وہ صرف اس department کی فکر کرے گا؟ نہیں! پھر وہ پورے institute کی فکر کرے گا۔ اسی طرح آپ ملک کی مثال لے لیں، ملک میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے کہ گویا وہ ایک بڑا ادارہ بن جاتا ہے جس کو چلانے کے لئے ایک طریقۂ کار وضع کیا جاتا ہے اور ان میں coordination کے طریقے طے کر لئے جاتے ہیں۔ لہذا coordination planning جتنی صحیح ہو گی اور اس میں future کی تمام چیزوں کا ادراک ہو گا اور فی الحال دستیاب وسائل کا آپ کو پتا ہو گا اور لوگوں کی صلاحیتوں کا آپ کو اندازہ ہو گا اور اس کے مطابق آپ نے لوگوں کو چن لیا ہو گا، تو یہ ابتدا ہے یعنی یہ چیزیں تو planning میں آ جاتی ہیں۔ لیکن coordination کام کو چلائے رکھنے کے لئے ضروری ہوتی ہے۔ یعنی آپ نے جو planning کی ہے اس کے نتائج حاصل کرنے کے لئے جماعت میں باہم coordination کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے بغیر وہ کام پورا نہیں ہو سکتا بلکہ آپ کی ساری کی ساری planning ہوا میں اڑ جائے گی کیونکہ ہر ایک کہے گا کہ یہ کام تو فلاں نے کرنا تھا اس نے نہیں کیا، اور دوسرا بھی یہی کہے گا۔ لہذا clear understanding ہونی چاہیے کہ فلاں کام فلاں کا ہے اور وہ اس کا ذمے دار ہے، کسی بھی ایک کام کے بیک وقت تین چار ذمہ دار نہیں ہونے چاہئیں۔ ایک وقت میں ایک ہی ذمہ دار ہو تاکہ وہ feel کر لے کہ یہ کام میں نے کرنا ہے۔ مثال کے طور پر آپ نے 3 drivers کا تقرر کر لیا کہ ان 3 میں سے کوئی ایک گاڑی چلائے گا، تو یہ کام نہیں چلے گا۔ لہذا آپ کو ہر ایک کے لئے الگ time طے کرنا ہو گا کہ اس دوران آپ چلائیں گے، اس دوران فلاں چلائے گا اور اس دوران میں فلاں نے چلانا ہے۔ لہذا error of confusion نہیں ہونی چاہیے کہ لوگوں کو confusion ہو کہ مجھے کیا کرنا ہے۔ بلکہ ایسے کاموں میں پوری طرح clarity transparency بہت ضروری ہے کیونکہ معاملات میں clarity اور transparency بہت ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت کے مسائل میں clarity اور transparency کا بہت زیادہ خیال رکھا جاتا ہے کہ ہر چیز کو بالکل clear ہونا چاہیے، transparent ہونا چاہیے کہ کسی بھی وقت اس کے بارے میں اندازہ لگایا جا سکے کہ کون سی چیز کیا ہے اور کس طریقے سے ہے۔ اس کی بڑی تفصیلات ہیں اس لئے ہم 10 منٹ میں اتنی بات نہیں کر سکتے۔ لیکن میرے خیال میں موٹی موٹی بات ہو گئی ہے، اس پہ مزید غور کیا جائے۔ اگر کسی کو اس میں کچھ پوچھنا ہو تو بعد میں بات ہو سکتی ہے۔
وَ اٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ