اخلاق کی اہمیت اور اس کی تفصیلات

سوال نمبر 265

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی


خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی، پاکستان


اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰى خَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ اَمَّا بَعْدُ

فَأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال:

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو اخلاق کے اعتبار سے اچھا ہو۔ یہ متفق علیہ حدیث شریف ہے۔ قرآن و حدیث میں اخلاق کے بارے میں کافی تاکید آئی ہے جس سے اسلام میں اخلاق کی اہمیت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا لوگوں کے ساتھ نرمی کرنا صرف یہ اخلاق ہے یا اخلاق کی مزید کچھ تفصیل بھی ہے؟ آپ ﷺ نے جن اخلاق کے فضائل بیان فرمائے ہیں ان میں آج کل ہم جس چیز کو معاشرتی لحاظ سے اخلاق سمجھ رہے ہیں اُس میں اور اِس میں کیا فرق ہے؟

جواب:

بعض دفعہ کسی چیز کے اندر کسی حد تک کسی ایک رخ سے بات صحیح بھی ہوتی ہے اور دوسرے رخ سے وہ غلط ہوتی ہے۔ یہاں بھی اخلاق کا معاملہ ایسا ہی ہے۔ عموماً لوگوں کا خیال یہ ہے کہ اخلاق نرمی کرنے کو کہتے ہیں، نرمی کس چیز میں ہے، اپنی چیز میں یا اللہ کی چیز میں؟ مثلاً Europe میں زنا بالجبر یعنی rape کی سزا ہے لیکن باہمی مرضی سے زنا کی سزا نہیں ہے، اس پر کوئی گرفت نہیں ہے۔ کیا اسلام میں ایسا ہے؟ اسلام میں ایسا نہیں ہے۔ کیونکہ ہمارا جسم یہ ہمارا اپنا نہیں ہے، یہ اللہ پاک کا دیا ہوا ہے اور اللہ پاک کے حکم کے مطابق ہم اس کو استعمال کریں گے۔ یہ جو عورتوں نے جلوس نکالے تھے کہ ”میرا جسم میری مرضی“ اس میں اُن کی یہی غلطی تھی۔ تو جس طرح زنا میں اپنے جسم کو باہمی رضامندی کے ساتھ بھی حوالہ نہیں کیا جا سکتا، اسی طریقے سے نرمی کو ہم باہمی رضامندی سے غیر محرم کے ساتھ allowed نہیں کر سکتے ہے کیونکہ یہی نرمی آگے برائی کا ذریعہ بنتی ہے۔ عموماً لوگ نرمی کو اخلاق سمجھتے ہیں تو پھر اس کو بھی سمجھتے ہیں کہ یہ بھی اخلاق ہے۔ مثلاً میری کوئی تعریف کرے تو لوگ سمجھتے ہیں کہ اس کے جواب میں Thank you بولا جائے، حالانکہ یہ بد اخلاقی ہے۔ میں اپنی تعریف پہ خوش ہو گیا جبکہ اپنی تعریف پہ خوش ہونا بد اخلاقی ہے۔ لوگ تعریف کریں اس سے میں منع نہیں کر سکتا لیکن بہرحال میں ان سے نہیں کہہ رہا کہ میری تعریف کرو تو Thank you کہنے کا مطلب ہے کہ گویا کہ میں نے کہہ دیا کہ آپ کرو، میں نے چاہا۔ جبکہ میں چاہ تو نہیں سکتا۔ اسی طریقے سے کچھ چیزوں کو عموماً لوگ اخلاق سمجھتے ہیں لیکن وہ اخلاق نہیں ہوتے۔

اخلاق خلق کی جمع ہے۔ خلق سیرت کو کہتے ہیں سیرت کیا چیز ہے؟ انسان کے اندر کچھ محرکات ہیں ان محرکات کا balance اخلاق ہے۔ ایک محرک انسان کے عمل کی شہوت ہے یعنی کسی چیز کو انسان چاہتا ہے، اس کو پکڑنے کا اس کو لینے کا اس کے لئے کوشش کرنے کا وہ محرک بن جاتا ہے۔ بھوک لگ جاتی ہے کھانا چاہتا ہے۔ اس کے لئے پھر انتظام کرنا شروع کر دیتا ہے۔ کپڑوں کا شوق ہوتا ہے تو اس کے لئے پھر انتظام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اچھے مکان کا شوق ہوتا ہے اس کے لئے پھر انتظام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ سب چاہتیں ہیں، یہ شہوات ہیں، ان کے لئے انسان پھر لگا رہتا ہے، اپنے آپ کو کبھی رشوت لینے پر بھی مجبور پاتا ہے، بعض دفعہ ظلم پہ مجبور پاتا ہے۔ مثلاً ایک کرسی کی خواہش ہے اور اس کرسی کی خواہش کے لئے لوگ کیا سے کیا کر لیتے ہیں۔ تو ان میں ایک چاہت کو عام طور پہ شہوت سمجھا جاتا ہے حالانکہ وہ اس کا ایک جز ہے۔ دوسرا غضب ہے، غضب کا مطلب جو چیز مجھے پسند نہیں اس سے دور کرنا۔ لیکن غضب کا ایک balance ہو گا اور ایک حد سے گزرا ہوا ہو گا۔ مثال کے طور پر مچھر میرے اوپر بیٹھے اور میں اس سے تنگ ہو جاؤں اور اسے گولی سے اڑا دوں تو اپنے آپ کو بھی ساتھ گولی سے اڑا دوں گا، جبکہ اس کے لئے ایک مناسب کاروائی ہونی چاہيے۔ تو گویا کہ ان محرکات میں تناسب صحیح maintain رکھنا اخلاق ہے۔ تفصیل کا موقع اب نہیں ہے کیونکہ بہت لمبا مضمون ہے۔ یہ ہمارے فرض عین علم کا جز ہے جس کے لئے الحمد للہ ہمارے یہاں کورس ہوتے ہیں فرض عین علم کے بارے میں۔ ladies کے لئے بھی کام چل رہا ہے تو اس وجہ سے وہاں رابطہ کیا جائے۔ ابھی میں نے اس کا صرف لب لباب بتا دیا کہ اخلاق ”خلق“ کی جمع ہے۔ ”خلق“ سیرت کو کہتے ہیں۔ سیرت اندرونی محرکات ہیں جو چار ہیں۔ شہوت، غضب، علم، عقل، ان کے balance کا نام ہے۔ تھوڑا سا اگر غور کر لیں اس میں بھی وہ تین چیزیں وجود میں آ جاتی ہیں جو شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، عقل تو اس میں خود ہی شامل ہے۔ شہوت اور غضب یعنی چاہت کا تعلق محبت کے ساتھ ہے، پسندیدگی کے ساتھ ہے مطلب جو انسان ارادہ کرتا ہے اس کے ساتھ ہے۔ قوت عازمہ کا تعلق دل کے ساتھ ہے۔ اس کے بعد علم کا تعلق بھی عقل کے ساتھ ہے اور پھر محرک کے اوپر جو عمل ہوتا ہے یعنی جو reaction ہوتا ہے یا اس سے اس کا جو تقاضا پیدا ہوتا ہے وہ ہمارے نفس کی چیزیں ہیں، تو انہی تین چیزوں پہ ہی بات پوری ہو جاتی ہے۔ ان تین چیزوں کے درمیان اعتدال، اخلاق پیدا کرتا ہے۔ اللہ جل شانہ ہم سب کو صحیح اخلاق نبھانے کی توفیق عطا فرمائے۔

وَ اٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ