سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 477

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی


خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی، پاکستان



اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ اَمَّا بَعْدْ! فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

آج پیر کا دن ہے اور پیر کے دن ہمارے ہاں تصوف سے متعلق سالکین و سالکات کے سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔

سوال 01:

ایک سالکہ لکھتی ہیں السلام علیکم حضرت جی میرا فون خراب ہو گیا تھا آج ٹھیک ہو گیا ہے، میں نے معمولات کا message کیا تھا، معلوم کرنا ہے کہ آپ کو مل گیا یا نہیں؟ اگر نہیں ملا تو میں آپ کو بھیج دوں گی۔ (ان کا خط درج ذیل ہے)

السلام علیکم حضرت جی! مراقبہ دل 10 منٹ ہے، مراقبہ روح 10 منٹ ہے اور ذکر اللہ اللہ کا 3000 مرتبہ، بہت اچھا ہوتا ہے، دل اور روح کے مراقبے میں یکسوئی نہیں ہوتی مگر مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں ذکر اللہ کرتی ہوں اور بہت دہیان سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتی ہوں اور دیگر معمولات تہجد کے ساتھ مہینے سے پابندی سے پڑھ رہی ہوں، پانچ وقت کی نماز کی پابندی ہے اور قرآن پاک کی تلاوت، درود شریف، تسبیحات میں پابندی ہے اور منزل میں پابندی نہیں ہے، روزے بھی رکھ رہی ہوں اور ساتھ بچے بھی روزے رکھ رہے ہیں۔ حضرت جی! رہنمائی فرما دیں، بچوں کے لئے خاص دعا فرما دیجئے۔ سورہ یٰسین شریف کے معمول کی بھی پابندی ہے اور روح کے مراقبے کو دو مہینے ہو گئے ہیں۔

جواب:

جہاں تک مراقبے کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں عرض ہے کہ اس میں بہت سارے لوگوں کو یہ غلط فہمی ہوتی ہے کہ اس میں خیالات آتے ہیں۔ در اصل خیالات پر انسان کا بس نہیں ہے، اس کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے آپ نے سڑک پر کہیں جانا ہے تو آپ کو سڑک خالی نہیں ملے گی لیکن آپ نے جانا ضرور ہے، تو بچتے بچاتے آپ اپنی destination کی طرف چل رہے ہوتے ہیں اور منزل تک پہنچ جاتے ہیں، لیکن اگر آپ نے لوگوں کے ساتھ الجھنا شروع کر لیا تو شاید آپ پہنچ نہ سکیں، کوئی نہ کوئی مسئلہ اپنے لئے بنا لیں گے اور شیطان تو چاہتا ہی یہی ہے کہ اس کے ساتھ کوئی الجھے۔ ایک مفتی صاحب نے مجھے اپنا خواب سنایا تھا جو بہت زبردست خواب تھا، انھوں نے کہا کہ میری آپ ﷺ کے ساتھ ملاقات کی appointment طے ہوئی تھی۔ میں ادھر جا رہا ہوں تو مجھے کوئی صاحب کہتا ہے کہ وہاں پر آپ کو ایک شخص ملے گا جو آپ کو باتوں میں لگائے گا اور شروع اللہ اکبر سے کرے گا اور پھر آپ کے ساتھ بحث کرے گا لیکن اگر آپ نے اس کی بحث کا جواب دے دیا تو یہ آپ کی appointment کا ٹائم گزار دے گا، اس وجہ سے اس سے الجھنا نہیں ہے، وہ چونکہ مفتی صاحب تھے تو انہوں نے کہا مجھے ایسے لوگوں کو handle کرنے کا طریقہ آتا ہے، مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے، میں اس کی طرف خیال نہیں کروں گا، بس یہی علاج ہے کہ ان چیزوں کی طرف دھیان نہ رکھیں چاہے کوئی کتنا ہی خراب سے خراب خیال آ جائے، اس کی پرواہ نہ کریں، اگر پرواہ نہیں کریں گے تو کچھ بھی نقصان نہیں ہو گا، لیکن اگر آپ نے اس کو دھیان دینا شروع کر لیا تو بس کام سے رہ جاؤ گے۔ مثلاً کم از کم آپ کا مراقبہ تو صحیح نہیں ہو گا کیونکہ آپ کے مراقبے میں تو اس کے ساتھ بحث شروع ہو جائے گی۔ اس وجہ سے آپ ان چیزوں کی بالکل پرواہ نہ کریں، بالکل یکسوئی کے ساتھ اپنا کام جاری رکھیں، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کو یکسوئی میں خیالات نہ آئیں، یکسوئی کا مطلب یہ ہے کہ جیسے میں نے کہا کہ آپ کی destination ہے، اپنی destination کی طرف آپ متوجہ ہیں اور باقی چیزوں کی آپ طرف نہیں دیکھتے تو بس یہی یکسوئی ہے۔ خیالات کا نہ آنا یکسوئی نہیں ہے، خیالات کی پرواہ نہ کرنا یکسوئی ہے۔ لہذا آپ اپنے مراقبے کی طرف دھیان کریں اور آپ نے چونکہ ابھی بتایا تھا کہ مراقبہ دل 10 منٹ کا تھا اور مراقبہ روح 10 منٹ کا تھا تو ابھی باقی سارے وہی رکھیں اور یہ دونوں مراقبے في الحال 15، 15 منٹ کے کر لیں۔

سوال 02:

میں نے آپ سے بہت پہلے رابطہ کیا تھا، لکھا تھا کہ مجھے ڈانٹنا مت، شاید آپ کو یاد ہو۔ جادو، جنات اور سایہ ہو جانا، اس کی کیا حقیقت ہے؟ جعلی پیر بنے بیٹھے ہیں وہاں جانا، دم کروانا وغیرہ۔ اس پر ذرا روشنی ڈال دیں۔

جواب:

دیکھیں! ایک انسان بیمار ہوتا ہے تو بیماری سے تو انکار نہیں ہے، بیمار کوئی بھی ہو سکتا ہے، لیکن ڈاکٹروں میں صحیح ڈاکٹر بھی ہوتے ہیں اور غلط ڈاکٹر بھی ہوتے ہیں، اناڑی بھی ہوتے ہیں، اتائی بھی ہوتے ہیں۔ اب آپ کا صحیح ڈاکٹر کے پاس جانا یہ آپ کی ذمہ داری ہے۔ غلط ڈاکٹر کے پاس جانے سے آپ کو جو نقصان ہو گا اس کے آپ خود ذمہ دار ہوں گے، اس وجہ سے یہ تو میں نہیں کہوں گا کہ جادو کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ جادو قرآن سے بھی ثابت ہے اور حدیث شریف سے بھی ثابت ہے، جادو آپ ﷺ پر بھی کیا گیا اور جنات بھی ثابت ہیں، سورہ جن کے نام سے با قاعدہ ایک سورت ہے لیکن ہر چیز جنات نہیں ہے، ہر چیز جادو نہیں ہے اور ہر چیز بیماری نہیں ہے۔ اس وجہ سے کسی مخلص سے اگر پتہ چل جائے کہ یہ کون سی چیز ہے تو یہ بڑی نعمت ہے۔ کیونکہ آج کل مخلصین کا ملنا بڑا مشکل ہوتا ہے، ڈاکٹر کے پاس جاؤ گے تو جنات اور جادو اگر ہوں بھی تو وہ کہے گا کہ بیماری ہے، کیونکہ اس کو تو پیسے بٹورنے ہیں، آپ بیشک ان کے پاس آتے جاتے رہیں۔ امریکہ میں ہمارے ایک پیر بھائی تھے جو بعد میں یہاں پر شفاء ہسپتال میں آئے تھے، ہمارے شیخ کے چونکہ مرید تھے تو جب ادھر سے آئے تو ان دنوں وہ امریکہ میں تھے اور تبلیغی جماعت کے بڑے سرگرم لوگوں میں سے تھے تو حضرت بات فرما رہے تھے کہ درمیان میں انہی سے پوچھا کہ ڈاکٹر صاحب امریکہ میں لوگ جادو وغیرہ کو مانتے ہیں؟ فرمایا کچھ مانتے ہیں اور کچھ نہیں مانتے تو انھوں نے کہا کہ پھر علاج کیسے کرتے ہیں؟ کہتے ہیں جو نہیں مانتے وہ tranquilizer دیتے رہتے ہیں۔ لہذا جو ڈاکٹر ان چیزوں کو نہیں مانتے اور یہ چیزیں ہوں تو کام خراب کریں گی اور اگر عامل کے پاس جاؤ گے تو اگر بیماری بھی ہو گی تو کہیں گے کہ جنات ہیں یا جادو ہے، ان کا معاملہ اس کے ساتھ ہے، لہذا اگر بیماری ہو اور آپ اس کو جادو اور جنات سمجھیں گے تو بس ٹھیک ہے ان کا معاملہ چل رہا ہو گا اور آپ کی بیماری بڑھ رہی ہو گی۔ اس وجہ سے پہلے اس بات کی تشخیص بہت ضروری ہے کہ ہے کیا چیز ہے، اگر صحیح معلوم ہو جائے تو پھر علاج مشکل نہیں ہے۔ دونوں صورتوں میں تو میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہر صاحب ٹھیک ہے اور یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ ہر صاحب غلط ہے۔ غلط لوگ بھی ہیں، صحیح لوگ بھی موجود ہیں اور صحیح اور غلط کو پہچاننے کے لئے بھی انسان کو اللہ تعالی نے عقل دی ہے کہ انسان ان چیزوں کو جان لے، صحیح اور غلط کو پہچان لے اور پھر اس کے مطابق صحیح لوگوں کے پاس چلا جائے، یہی ہو سکتا ہے۔ بہر حال اس سے تو انکار نہیں کہ جعلی پیر تو بہت سارے بنے بیٹھے ہیں اور ان کا مقصود آپ سے پیسے بٹورنا ہوتا ہے۔ اسی سلسلے میں سارا کام چل رہا ہوتا ہے تو اس سے بچنا آپ کی اپنی ذمہ داری ہے۔ یہ جو نوسرباز ہوتے ہیں کہتے ہیں میں آپ کی دولت دگنی کر دوں گا۔ اب اچھا خاصا آدمی ہوتا ہے دھوکے میں آ جاتا ہے تو ٹھیک ہے جو راتوں رات دولت مند ہونا چاہتے ہیں ان کے ساتھ ایسا ہو سکتا ہے۔ یہ بات حقیقت ہے۔

سوال 03:

السلام علیکم! میرا نام فلاں ہے، مجھے کبھی کبھی اتنا غصہ آ جاتا ہے کہ خود پر قابو مشکل ہو جاتا ہے اور بعد میں بہت افسوس ہوتا ہے اور پھر ساری باتیں بھولتی نہیں ہیں، اس کا کوئی حل بتائیں۔

جواب 03:

یہ blood pressure ایک بیماری ہے، blood pressure کس وجہ سے ہوتا ہے؟ یہ ایک بات ہے اور عین وقت پر blood pressure کا کیا علاج ہوتا ہے یہ دوسری بات ہے، اصل علاج تو یہی ہے کہ آپ blood pressure کا جو root ہے اس کو ختم کریں مثلاً Uric Acid بڑھا ہوا ہے یا cholesterol بڑھی ہوئی ہے یا کوئی اور اس قسم کا مسئلہ ہے تو اس کو دور کرنا پڑے گا، گردوں کا مسئلہ بھی ہو سکتا ہے۔ اس کا جو سبب ہے اس کو دور کرنا یہ ذرا لمبا کام ہوتا ہے، اس وقت فوری طور پر کیا کرنا ہے، یہ مختصر کام ہوتا ہے تو اسی طریقے سے غصے کا بھی دو قسم کا علاج ہے ایک فوری علاج ہے اور ایک اصل علاج ہے۔ جس طرح blood pressure کا دو قسم کا علاج ہے کہ فوری علاج جیسے کوئی گولی وغیرہ لینا ہوتا ہے اور جو اصل علاج ہے وہ بھی اس root cause کو دور کرنا ہوتا ہے جس سے blood pressure ہوا ہے، اسی طرح غصے کے علاج کے بھی دو قسمیں ہیں ایک تو فوری علاج ہے دوسرا اس کا root cause ختم کرنا مثلاً اس کا root cause تکبر ہو، آپ اپنے آپ کو سب سے بڑا سمجھیں تو ہر کام میں آپ سمجھیں کہ اس نے میری بے عزتی کی، توہین کی، تو ظاہر ہے آپ کو غصہ آئے گا یا مثال کے طور پر آپ نے کسی سے توقع باندھ لی، اگر وہ توقع پر پورا نہیں اترے گا تو آپ کو غصہ آئے گا۔ تو بہت ساری reasons ہیں جن کی وجہ سے غصہ آتا ہے، تو اس کا اصل علاج تو اپنی تربیت کروانا ہے اور وہ لمبا کام ہے جو ایک دن میں نہیں ہو سکتا۔ لیکن اس کا فوری علاج حدیث شریف میں موجود ہے وہ آپ کر سکتے ہیں، جیسے آپ کھڑے ہیں تو بیٹھ جاؤ، بیٹھے ہیں تو لیٹ جاؤ، یا پانی پیو، یا جگہ کو بدل لو، یا کسی کام میں اپنے آپ کو مصروف کر لو، بڑا ہو تو اس سے ہٹ جاؤ، چھوٹا ہو تو اس کو اپنے آپ سے دور کر دو، یہ اس کے فوری علاج ہیں، کیونکہ research والے بتاتے ہیں کہ غصے میں چودہ منٹ تک اس کا peak ہوتا ہے، تو چودہ منٹ آپ نے خود کو control رکھنا ہے کہ میں کسی طریقے سے ان چیزوں سے بچ جاؤں، پھر آپ کو عقل آ جائے گی۔ جیسے آپ خود ہی کہتی ہیں کہ بعد میں سمجھ میں آ جاتی ہے، تو اس peak سے نکلنے کے لئے آپ کو کچھ کرنا ہو گا، لیکن یہ اس کا اصل علاج نہیں ہے یہ اس کا فوری علاج ہے، اصل علاج یہ ہے کہ جو اس کا root cause ہے یعنی نفس، اس کا علاج بہت ضروری ہے، تو اس کے لئے آپ محنت جاری رکھیں اور یہ فوری علاج بھی آپ بوقتِ ضرورت کر سکتی ہیں۔

سوال 04:

میرا وظیفہ اور مجاہدے کا وقت پورا ہوا ہے، میرے موبائل کا key pad خراب ہے میں صحیح طرح سے message نہیں لکھ سکتی۔ غضِّ بصر کے مجاہدہ کا وظیفہ چار ہزار کا تھا۔

جواب:

بات آپ کی ٹھیک ہے کہ keypad اگر خراب ہو تو مشکل ہوتا ہے، لیکن اگر آپ چار کو char لکھتی ہیں، اس کی بجائے 4 کا ہندسہ لکھ لیتی تو یہ کوئی مشکل نہیں تھا، 4 تو keypad میں ہوتا ہے، بہر حال اپنے موبائل کا keypad ٹھیک کر لیں یہ تو software ہے hardware کی بات نہیں ہے۔ software تو ٹھیک ہو سکتا ہے۔ بہر حال آپ ’’اللہ اللہ‘‘ کو ساڑھے چار ہزار مرتبہ کر لیں اور غضِ بصر کے مجاہدے کو ابھی فی الحال جاری رکھیں۔

سوال 05:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! ایک بات پوچھنی تھی، کیا میں صحبتِ صالحین کی نیت سے فلاں بزرگ جو ہمارے قریب ہیں ان کے ہاں کبھی کبھی جا سکتا ہوں؟ دوسری بات یہ ہے کہ لطیفہ قلب پر پندرہ منٹ ’’اللہ اللہ‘‘ کے ذکر کا معمول ہے جو کہ محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

مجھے لگتا ہے کہ آپ نے مجھے نا کافی information بھیجی ہے، صرف پندرہ منٹ ’’اللہ اللہ‘‘ کے ذکر کا معمول نہیں دیا تھا کچھ اور بھی تھا، تو وہ مجھے بتا دیجئے گا۔ ہاں آپ ان کی مجلس میں شامل ہو سکتے ہیں، ہمارے ساتھی ہیں امید ہے ان شاء اللہ آپ کو فائدہ ہو گا۔

سوال06:

السلام علیکم! بهاولپور سے فلاں ہوں۔ حضرت آج چالیس دن مکمل ہو گئے ہیں، جو اسباق کارڈ پر درج ہیں الحمد للہ پورے ہو گئے ہیں۔ مزید رہنمائی کی درخواست ہے؟

جواب06:

ما شاء اللہ مبارک ہو، یہ بہت مسئلہ ہوتا ہے، بعض دفعہ شیطان اس کو disturb کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو توفیق عطا فرمائی ہے۔ اب آپ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار سو سو دفعہ پڑھیں، یہ آپ روزانہ بلا ناغہ کر لیا کریں اور ساتھ ہی ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ اِلَّا اللہُ کے ساتھ دل پر چوٹ لگانی ہے یعنی جھٹکا دینا ہے۔ اور سو دفعہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُو‘‘ کریں، پھر ’’حَق‘‘ سو دفعہ اور پھر ’’اللہ‘‘ سو دفعہ کریں ایک مہینہ۔ ایک مہینے کے بعد پھر آپ مجھے اطلاع دیں۔

سوال 07:

السلام علیکم! حضرت الحمد للہ آج دو اگست کو تیس دن کا ذکر دو سو، چار سو، چھے سو اور پانچ سو مرتبہ پورا ہو گیا۔ آگے کے لئے کیا رہنمائی ہے؟

جواب:

ما شاء اللہ! اب آپ دو سو، چار سو، چھے سو اور پانچ سو دفعہ ’’اللہ‘‘ کرنے کے بعد پانچ منٹ کے لئے یہ تصور کریں کہ جیسے پانچ سو دفعہ آپ زبان سے ’’اللہ اللہ‘‘ کر رہے تھے، اسی طرح دل بھی ’’اللہ اللہ‘‘ کر رہا ہے اور آپ اس کو محسوس کر رہے ہیں۔ یہ ایک مہینے کے لئے ہے۔

سوال 08:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! حضرت اقدس دامت برکاتہم العالیہ۔ امید ہے مزاج بخیر و عافیت ہوں گے، عرض یہ ہے کہ بندہ نے ذکر کے لئے جو وقت مختص کیا تھا تو جمعرات کے روز اس وقت ہی کچھ دوست ملنے آئے، بندہ انہیں جواب بھی نہیں دے سکتا تھا اور نہ انہیں چھوڑ کر اٹھ سکتا تھا، ان کے جانے کے بعد فوراً حسبِ معمول بفضلہ تعالیٰ ذکر کیا، لیکن دل میں بہت پریشانی تھی اور اب بھی ہے، حضرت دستگیری اور رہنمائی فر مائیں۔

جواب 08:

ما شاء اللہ! اس سے کوئی فرق نہیں پڑا، ان شاء اللہ آپ نے پورا کر لیا تو ہو گیا، البتہ بہتر یہ ہو گا کہ آپ ایسا وقت منتخب کر لیں جہاں اس قسم کی disturbance کا امکان کم سے کم ہو، تاکہ بار بار آپ کو اس قسم کے مسائل نہ ہوں تو ان شاء اللہ زیادہ بہتر ہو گا۔

سوال 09:

السلام علیکم! الحمد للہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اور آپ کی دعا سے ذی الحج کے سارے نو روزے رکھنے کی توفیق ہوئی، پچھلے سال ایک یا دو روزے رکھے تھے اور پچھلے سے پچھلے سال پورے نو روزے رکھے تھے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کا خاص فضل اور آپ کی دعاؤں سے اور سلسلے کی برکات سے ممکن ہوا، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے آمین۔

جواب 09:

ما شاء اللہ سعادت مندی ہے یقیناً سلسلے کی برکات ہیں لیکن یہ مثال ایسی ہے جیسے سورج چمک رہا ہو تو سورج کے چمکنے میں تو کوئی رکاوٹ نہیں ہے وہ تو چمک ہی رہا ہے، سورج کو کوئی بند نہیں کر سکتا، لیکن اس سورج کی روشنی سے فائدہ اٹھانا یہ ہر ایک چیز کا اپنا اپنا حق ہے۔ مثلاً لوہے کے اوپر اس کا الگ اثر ہوتا ہے، لکڑی کے اوپر الگ اثر ہوتا ہے، پتھر کے اوپر الگ اثر ہوتا ہے اور کسی کپڑے وغیرہ کے اوپر الگ اثر ہوتا ہے یعنی ہر ایک کے اوپر اس کا اثر اس کی اثر پذیری کے لحاظ سے ہے، لہذا آپ کو اگر اللہ تعالیٰ نے توفیق دی تو اس کا مطلب ہے آپ کے اندر اثر پذیری ہے الحمد للہ۔ دوسری بات یہ کہ حجاب بھی رکاوٹ بن جاتا ہے مثلاً سورج اور کسی چیز کے درمیان آڑ آ جائے تو وہ پھر حجاب بن جاتا ہے۔ جب حجاب بن جاتا ہے تو وہ اس سے پھر محروم ہو جاتا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو حجاب سے بھی بچایا ہے، حجاب کا مطلب یہ ہے کہ کسی اور چیز کی محبت اتنی زیادہ ہو کہ سلسلے کی برکات میں رکاوٹ آ جائے۔ تو اللہ کا شکر ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو اس امتحان سے بچایا۔ اللہ تعالیٰ مزید توفیقات سے نوازے۔

سوال 10:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ! میں فلاں سعودی عرب سے بات کر رہا ہوں۔ میرے ذکر کی تفصیل اس طرح ہے دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘، دو سو مرتبہ ’’اِلَّا اللہ‘‘، دو سو مرتبہ ’’اللہ ھُو‘‘، اور ’’اللہ‘‘ سو مرتبہ اور مراقبہ پانچ منٹ لطیفہ قلب، پانچ منٹ لطیفہ روح، پانچ منٹ لطیفہ سر، پانچ منٹ لطیفہ خفی اور پانچ منٹ لطیفہ اخفیٰ پر کائنات کی ہر چیز اللہ کا ذکر کر رہی ہے سننا اور لطائف ’’اللہ اللہ‘‘ کا ذکر کر رہے ہیں اور پندرہ منٹ مراقبہ کہ اللہ تعالیٰ کا فیض اس کی شان کے مطابق آپ ﷺ کے قلب مبارک پر آ رہا ہے اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے فیض ہمارے شیخ کے دل پر آ رہا ہے اور شیخ کے قلب سے فیض ہمارے لطیفہ قلب پر آ رہا ہے اور اس تصور کے ساتھ کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ سے ہوتا ہے اور اللہ ہی کرتے ہیں ’’فَعَّال لِّمَا یُرِیدُ‘‘۔

جواب:

ٹھیک ہے ما شاء اللہ یہ مشرب ہے، ابھی آپ باقی سارے کام کریں گے لیکن جو آخری لطیفہ ہے وہ لطیفہ قلب پر نہیں ہو گا بلکہ لطیفہ روح پر ہو گا اور اس میں یہ ہو گا کہ اللہ پاک کی صفات ثبوتیہ کا فیض اسی طریقے سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب مبارک پر اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے میرے شیخ کے قلب پر اور شیخ کے قلب سے میرے لطیفہ روح پر آ رہا ہے، یہ آپ تصور کریں گے۔ اس کو صفات ثبوتیہ کا مشرب کہتے ہیں، آپ یہ ایک مہینہ کریں۔

سوال 11:

السلام علیکم! اللہ آپ کو سلامت رکھے آمین، آپ نے جو پڑھنے کو بتایا تھا وہ میں نے چالیس دن پڑھ لیا ہے، اب آگے کیا پڑھنا ہے بتا دیں، شکریہ۔ اللہ آپ کو اپنی امان میں رکھے آمین۔

جواب:

ایک بات میں آپ سے ذرا عرض کروں کہ یہ جو آپ پڑھنے کے لئے بات کر رہی ہیں تو یہ ایک الگ بات ہوتی ہے اور کرنے کی بات دوسری بات ہوتی ہے۔ پڑھنے کا تعلق عاملوں کے ساتھ ہوتا ہے یعنی وہ پڑھائی دیتے ہیں اور ہم کام بتاتے ہیں، یہ مزاج کا فرق ہوتا ہے۔ کیونکہ کرنے میں انسان اپنے اندر تبدیلی لاتا ہے اور پڑھنے میں انسان حالات میں تبدیلی لاتا ہے۔ ہمارا روٹ مختلف ہے، ہمارا روٹ یہ ہے کہ اپنے اندر تبدیلی لاؤ گے تو حالات بھی مختلف ہو جائیں گے اور تبدیل ہو جائیں گے۔ لہذا آپ آئندہ اس کے لئے پڑھائی کا لفط استعمال نہ کریں وہ عاملوں کی اصطلاح ہے، البتہ معمول کا لفظ استعمال کر لیا کریں کہ یہ میرا معمول تھا اور یہ پورا ہو گیا، یہ میں اس لئے کہہ رہا ہوں تاکہ آپ کو کسی طریقے سے کوئی غلط فہمی نہ ہو۔ ما شاء اللہ چالیس دن جو آپ نے معمول پورا کر لیا ہے، اب ایک اور معمول دے رہا ہوں الحمد للہ، تیسرا کلمہ سو دفعہ، درود شریف سو دفعہ، استغفار سو دفعہ، یہ تو عمر بھر کے لئے ہیں۔ آپ عمر بھر یہ جاری رکھیں، اس کے علاوہ دس منٹ کے لئے قبلہ رخ بیٹھ کر زبان کو تالو سے لگا کر آنکھیں بند کر کے پوری توجہ سے یہ سوچنا ہے کہ چونکہ ہر چیز اللہ کو یاد کر رہی ہے، اللہ اللہ کر رہی ہے تو میرا دل بھی ایک چیز ہے وہ بھی اللہ اللہ کر رہا ہے اور اس کو آپ سن رہی ہیں، سننے پر زور رہے، کروانے پر زور نہیں ہے، دل سے کوئی کچھ نہیں کروا سکتا، البتہ دل جو کر رہا ہوتا ہے اس کو انسان محسوس کر سکتا ہے، تو بس آپ نے یہ سوچنا ہے کہ دل اللہ اللہ کر رہا ہے اور میں سن رہی ہوں یہ دس منٹ کے لئے اور یہ معمول آپ کا ایک مہینے کے لئے ہے۔ ایک مہینے کے بعد بدل جائے گا یہ پہلے والا معمول تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار عمر بھر جاری رہے گا۔ ان شاء اللہ۔

سوال 12:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ! حضرت اللہ پاک سے دعا ہے کہ آپ سلامت رہیں آمین، حضرت جب سے آپ سے ذی الحج کے پہلے عشرے کی فضیلت کے بارے میں سنا تو میں نے ارادہ کیا تھا کہ ان شاء اللہ میں پورے نو روزے رکھوں گا۔ اللہ پاک کی توفیق اور آپ کی برکت سے الحمد للہ میں نے سارے روزے رکھ لئے ہیں۔ اللہ پاک نے یہ روزے میرے لئے بہت آسان فرما دئیے تھے، ایک روزہ تو بغیر سحری کے رکھا اور دو روزے تو چند کھجوریں کھا کر رکھے تھے، یہ سب کچھ آپ کے فیض سے ممکن ہوا۔ جزاک اللہ۔

جواب:

ما شاء اللہ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اور بھی سلسلے کی برکات نصیب فرمائے، یقیناً سلسلے کے ساتھ شامل ہونے سے اللہ پاک کی توفیقات شامل ہو جاتی ہیں اور اللہ پاک بہت کچھ نصیب فرما دیتے ہیں، اللہ تعالیٰ آپ کو اس پر استقامت نصیب فرمائے۔

سوال 13:

السلام علیکم! حضرت بعد سلام عرض ہے کہ بندہ اپنی اصلاح کی آرزو رکھتا ہے، ربُّ العالمین سے اس واسطے التجا کرتا ہے، آج اخیر شب میں اس سلسلے میں اللہ جل شانہ سے دعا کی کہ میرے لئے شیخ مقرر فرما دیجئے اور اس سے پہلے میں نے نہ کبھی آپ کے متعلق سنا تھا نہ کسی اور واسطے سے جانتا ہوں، ایک صاحب سے دوران گفتگو انفاس عیسیٰ کا ذکر آیا اور اس سلسلے میں سرچ کرتے ہوئے آپ سے تعارف ہوا، میرے دل میں خیال آیا کہ غالباً یہی اللہ تعالیٰ کی منشا ہے، وَ اللہُ اَعْلَمُ۔ آپ سے پہلے بھی کوئی اصلاحی تعلق قائم کرنے سے اپنی کم ہمتی، کاہلی اور شاید کم ظرفی کی وجہ سے بھاگتا رہا ہوں، اب بھی دل میں یہ خلش ہے کہ میں یہ کر بھی سکوں گا یا نہیں، ’’لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ‘‘، میری عمر تقریباً سینتالیس سال ہے، میں پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہوں، شادی شدہ ہوں اور بال بچہ دار ہوں، کراچی میں رہائش پذیر ہوں، عمومی طور سے دین دار گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں، اپنی طرف سے فرائض کی پابندی، اوامر اور نواہی، حلال و حرام کے اہتمام کی کوشش کرتا ہوں۔ کچھ عرصے سے تلاوتِ قرآن مع تفسیر کا اہتمام ہے، آخری دفعہ روضہ اقدس پر حاضری کے بعد دو انعام ہوئے، ایک مسواک اور آخری شب میں بیداری نصیب ہوتی ہے؟

جواب:

اب آگے جا کر انہوں اپنے کچھ معمولات بتائے ہیں۔ ما شاء اللہ جو لوگ طلب رکھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے لئے رستہ کھول دیتا ہے۔ اصل میں سب کچھ اللہ تعالیٰ ہی دیتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے، البتہ اللہ پاک نے دینے کے اسباب بنائے ہوئے ہیں، ان اسباب سے رو گردانی کرنا اللہ کے نظام سے رو گردانی کرنا ہوتا ہے۔ مثلاً اللہ پاک نے پانی پینے کو پیاس بجھانے کا سبب بنایا ہے، تو اب کوئی کہے گا کہ میں نے پانی نہیں پینا لیکن اللہ تعالیٰ میری پیاس بجھا دے تو یہ گویا اللہ پاک کے نظام کو نہ ماننے والی بات ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے کسی نے کہا کہ کیا آپ کو اس بات پر یقین ہے کہ اگر آپ اس پہاڑ سے چھلانگ لگائیں اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو بچانا ہو گا تو آپ بچ جائیں گے؟ کہا بالکل مجھے سو فیصد یقین ہے، اللہ تعالیٰ سب کچھ کر سکتے ہیں، اس نے کہا پھر چھلانگ لگا دیں، کہا بھائی میں اللہ کا بندہ ہوں اللہ میرے خالق ہیں، اللہ میرا امتحان لے سکتے ہیں، میں اللہ کا امتحان نہیں لے سکتا، یہ بے ادبی ہے۔ لہذا میں تو جرأت نہیں کر سکتا، تاہم میرا یقین ہے کہ اگر میں گر بھی گیا اور اللہ نے مجھے بچانا ہو تو بچا لیں گے، خود میں اپنی طرف سے اپنے آپ کو نہیں گرا سکتا، جیسے خود کشی حرام ہے، چنانچہ یہ بات بالکل صحیح ہے کہ اسباب کو اختیار کرنا یہ اپنے طور پر ضروری ہے، لیکن اللہ پر بھروسہ رکھنا یہ اپنے لحاظ سے ضروری ہے۔ دونوں کام بہت ضروری ہیں۔ تو ما شاء اللہ اصلاح کے لئے بھی اللہ پاک نے اسباب بنائے ہیں اور یہ اسباب ما شاء اللہ قرونِ اُولیٰ سے چلے آ رہے ہیں، البتہ یہ چونکہ ذرائع ہیں تو ذرائع میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی ہوتی رہتی ہے، لہذا ان تبدیلیوں کے ساتھ جو شریعت کے تقاضے ہیں، ان کے مطابق کسی شیخ سے رابطہ کرنا بہت ہی زیادہ ضروری ہے، کیونکہ جیسے انسان بیمار ہو جائے تو ڈاکٹر کے پاس جانا ضروری ہو جاتا ہے، اسی طریقے سے اپنے نفس کے علاج کے لئے بھی، جو نفس کے علاج کرنے والے ڈاکٹر ہیں یا دل کے علاج کے ڈاکٹر ہیں، ان کے پاس جانا ضروری ہو جاتا ہے۔ لہذا اللہ تعالیٰ سے مانگنا کہ مجھے کوئی شیخ دے یہ طلب کی بات ہے تو اللہ جل شانہ نے جس طرف رہنمائی فرما دے تو یہ اس کا کرم ہے۔ بہر حال ان سے میں نے عرض کیا کہ آپ Tazkia.org زیادہ تفصیل کے ساتھ پڑھ لیں کیونکہ انہوں نے پڑھا ہوا ہے تو ما شاء اللہ دل کی بات اور کھل جائے گی۔ کیونکہ ایک ڈھیلا ڈھالا ارادہ ہوتا ہے اور ایک پختہ ارادہ ہوتا ہے۔ تو ڈھیلا ڈھالا ارادہ انسان چلتے پھرتے کر لیتا ہے لیکن پورا نہیں ہوتا، یعنی اگر ہو گیا تو اچھی بات ہے، تو یہ ’’ہو گیا تو اچھی بات ہے‘‘ والا ارادہ نہیں ہے، یہ لازمی بات ہے، اس کو پھر چھوڑنا نہیں ہوتا۔ اپنی اصلاح تک اس کو جاری رکھنا ہوتا ہے اس وجہ سے میں نے عرض کیا پہلے آپ اپنا ذہن بنائیں اور اس طریق کو اچھی طرح سمجھ لیں اس کے بعد پھر اللہ پاک نے آپ کے دل میں جو ڈال دیا اس پر عمل کر لیں۔ (ما شاء اللہ انہوں نے یہ بات سمجھ لی ہے اور وہ الحمد للہ اس پر اب چلنا شروع ہو چکے ہیں۔)

سوال 14:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! الحمد للہ

I have come to the completion of the zikr which you had given to me for a month:

200 times ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘

400 times ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُو‘‘

400 times ’’حَق‘‘ and

100 times ’’اللہ اللہ‘‘. Alhamdulillah there was no day in which I missed my zikr. Daily I read the following also; Salat-ul -Ishraq, Salat-ul-Dhuha, Salat-ul-Awabeen, Surah Yaseen and Surah Waqiah. Alhamdulillah through Hazrat’s tawajjuh, I have completed my monthly zikr. The effect is that bad thoughts about people have decreased. I sometimes can't control my tears from falling when I make zikr. I always ponder over my past and thank Allah for what Allah Subhan-hu-wa ta'ala has given to me which is also to realize that I’m nothing and I own nothing even my own actions are not because of me but it is because of Allah. So, I’m ashamed to be proud and have pride about something which in reality is not for me. I humbly request for Hazrat’s duas and tawajjuh۔

Answer:

Masha Allah! You have completed these things Alhamdulillah! Now you should extend it to some more and now you should do;

200 times لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ

400 times لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُو

600 times حَق and

100 times اللہ اللہ and the rest you can continue insha Allah. Allah Jala shan-u-hu will give you more and may Allah grant you istiqamat on these things and all the actions of shariat!

سوال 15:

السلام علیکم حضرت میرا ایک مہینے کا ذکر پورا ہو گیا ہے، دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘، دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُو‘‘، دو سو مرتبہ ’’حَق‘‘ اور پانچ ہزار مرتبہ ’’اللہ‘‘، پندرہ منٹ میں محسوس کرنا ہے کہ ’’اللہ اللہ‘‘ ہو رہا ہے۔ نتیجہ: ’’اللہ اللہ‘‘ ابھی محسوس نہیں ہو رہا۔

جواب15:

ما شاء اللہ! آپ یہ ’’اللہ اللہ‘‘ کا ذکر ساڑھے پانچ ہزار مرتبہ کر لیں، اور جو پندرہ منٹ دل والا ذکر ہے یعنی محسوس کرنا، اسے فی الحال مؤخر کر دیں بعد میں دیکھیں گے ان شاء اللہ۔ آپ کی ’’اللہ اللہ‘‘ کے زبانی ذکر کے ساتھ زیادہ مناسبت ہے تو آپ اسی کو ان شاء اللہ بڑھائیں گے، باقی سارے معمولات وہی ہیں۔

سوال 16:

حضرت! یہ سوال آج دوپہر کو خواب میں آیا تھا کہ میں یہ سوال آپ کو سوال و جواب کی مجلس میں بھیج رہا ہوں۔ سوال یہ ہے کہ جو گناہ ہم سے ہو گئے ہیں کیا ان کی سزا لازمی ہے؟ ہماری زندگی میں ملے گی جیسا کہ کہتے ہیں جیسا کرو گے ویسا بھرو گے اور وہ تمہارے آگے آئے گی، یا جیسا تم نے اپنے ماں باپ یا بہن بھائیوں کے ساتھ کیا ہو گا تو آپ کے بچے بھی آپ کے ساتھ ایسا ہی کریں گے، کیا ایسا ہی ہوتا ہے یا یہ ضروری نہیں ہے؟

جواب:

مثال کے طور پر آپ کو پتہ ہے کہ آپ نے فلاں چیز کھا لی تو اس سے آپ کے پیٹ میں درد ہو جائے گا، پیٹ خراب ہو جائے گا، یہ تو آپ مانیں گے کہ ایسا ہی ہو گا لیکن جیسے آپ کو احساس ہو جائے کہ میں نے یہ کیا ہے اور آپ ڈاکٹر کے پاس چلے جائیں اور وہ آپ کو کوئی چیز بتا دے اور آپ کر لیں اور اس سے آپ کا پیٹ صاف ہو جائے وہ چیز ختم ہو جائے تو یہ بھی ایک سبب ہے، وہ بھی ایک سبب ہے، سبب نے سبب کو کاٹ لیا۔ تو اس کا سبب یہی ہے کہ آپ توبہ کر لیں، نمبر ایک۔ اور جن سے آپ نے کچھ کیا ہے ان سے معافی مانگیں، اگر وہ لوگ فوت ہو چکے ہیں تو ان کے لئے دعا کریں، ان کی طرف سے صدقہ کریں اور اللہ پاک سے دعا کریں کہ جو آپ نے غلطی کی ہے وہ اس کو معاف کر دیں۔ تو اللہ پاک سے امید ہے کہ اللہ پاک اپنا رحم فرمائیں گے اور آپ کے لئے وہ چیز معاف کروا دیں گے۔ کیونکہ جب اللہ تعالیٰ معاف کروانا چاہے تو ان سے بھی معاف کروا لیں گے۔ تو اس طریقے سے آپ ما شاء اللہ اس کے نقصان سے بچ سکتے ہیں۔ لیکن اس کو کم سمجھنا، اس کی پرواہ نہ کرنا، تو ہوتا تو پھر یہی ہے، جیسے آپ نے غلط چیز کھالی اور پرواہ نہیں کی تو عین ممکن ہے کہ موت پر بھی منتج ہو سکتا ہے اور زیادہ بیماری پر بھی منتج ہو سکتا ہے، تو دونوں طرح کی بات ممکن ہے۔

سوال 17:

السلام علیکم حضرت مجھے آپ سے پوچھنا تھا کہ بہت زیادہ شہوانی خیالات آتے ہیں جن سے بچنا بہت زیادہ مشکل ہے، جس کی وجہ سے بہت بے چینی رہتی ہے اور بے سکونی بھی بہت ہے، آپ سے رہنمائی چاہیے۔

جواب:

دیکھئے! غلط خیالات کا آنا جرم نہیں ہے، غلط خیالات لانا جرم ہے، غلط خیالات آ جائیں ان پر عمل نہ کریں تو اجر ہے اور جتنے زیادہ غلط خیالات ہوں گے اور آپ ان سے بچیں اور ان پر عمل نہ کریں تو زیادہ اجر ہے، تقوی اسی کو کہتے ہیں اور غلط خیالات آ جائیں اور آپ اسی کے مطابق چلیں تو گناہ ہو جائے گا اور آپ اس کے ذمہ دار ہوں گے، اس وجہ سے ان چار conditions میں جو میں نے بتائی ہیں ان میں اپنے لئے سوچیں کہ آپ نے کیا کرنا ہے، تو میرے خیال میں آپ کو جواب مل گیا ہو گا۔

سوال 18:

کسی خاتون نے اپنی کچھ طالبات کے معمولات کے بارے میں پوچھا ہے۔

1:

فلاں کا پندرہ منٹ کے لئے لطیفہ قلب ہے، ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اس کا ذکر بڑھا دیجئے گا، اب ان کو دس منٹ کے لئے لطیفہ قلب کا بتا دیں اور پندرہ منٹ کے لئے لطیفہ روح محسوس کرنے کا بتا دیں۔

2:

فلاں دس منٹ لطیفہ قلب، پندرہ منٹ لطیفہ روح، ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب اس کو آگے بڑھائیں۔ دس منٹ لطیفہ قلب، دس منٹ لطیفہ روح اور پندرہ منٹ لطیفہ سر۔

سوال 19:

1:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! حضرت میرا ایک مہینے کا وظیفہ پورا ہوا، لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح دس منٹ، لطیفہ سر دس منٹ لطیفہ خفی دس منٹ، لطیفہ اخفیٰ پندرہ منٹ، ان سارے لطائف پر ذکر محسوس ہو رہا ہے۔ لیکن مدہم ہے، اس کا احساس پہلے کی طرح تیز نہیں ہے۔

جواب:

سبحان اللہ! اچھی بات ہے۔ در اصل لطیفہ کہتے ہیں باریک چیز کو تو جیسے جیسے لطیفہ جسم میں پھیلتا جاتا ہے تو اس کی intensity کم محسوس ہوتی ہے لیکن پھیلاؤ زیادہ ہوتا ہے تو جیسے جیسے پھیلے گا اس کی intensity کم ہو گی، البتہ پورے جسم کے اوپر بھی حاوی ہو سکتا ہے۔ ما شاء اللہ لطائف سارے پورے ہو گئے ہیں تو ابھی آپ نے مراقبہ احدیت شروع کرنا ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ جن لطائف کا ذکر ہے ان تمام کے کرنے کے بعد پندرہ منٹ کے لئے آپ نے سوچنا ہے کہ اللہ جل شانہ جیسے کہ اس کی شان ہے اس کا فیض آپ ﷺ کے قلب اطہر پر آ رہا ہے اور آپ ﷺ کے قلب اطہر پر سے میرے شیخ کے قلب پر آ رہا ہے اور وہاں سے میرے قلب پر آ رہا ہے۔ پندرہ منٹ کے لئے آپ نے اس کا مراقبہ کرنا ہے، اس کو مراقبہ احدیت کہتے ہیں یہ قلب کا مراقبہ احدیت ہے۔

2:

دوسرا سوال انھوں نے بھیجا ہے کہ کیا عورت کو نسبت اتحادی حاصل ہو سکتی ہے؟

جواب:

اس کے بارے میں سنا نہیں ہے، اس کی وجہ یہی ہے کہ نسبت اتحادی میں مسئلہ ہے، ایک مرد ہے اور ایک عورت ہے تو عورت اور مرد تو ایک جیسے ہو نہیں سکتے۔ لہذا یہ والی بات تو نہیں ہو سکتی کیونکہ نسبت اتحادی میں تقریباً ایک جیسے محسوس ہونا شروع ہو جاتے ہیں، بلکہ بعض اوقات تو چہرہ بھی ایک جیسا ہو جاتا ہے۔ یہ مردوں میں تو ہو سکتا ہے لیکن عورت کے ساتھ تو بظاہر ممکن نظر نہیں، بہر حال سنا چونکہ نہیں ہے اس لئے میں اس پر comment نہیں دوں گا، اگر ہو سکتا ہو اور میں نے سنا نہیں ہو تو یہ بھی ممکن ہے، ممکن ہے کہ اس کا رنگ جدا ہو، رنگ اس کا ایسا ہو سکتا ہے کہ جو شیخ سوچے وہی وہ عورت بھی سوچے، یعنی سلسلے کے لحاظ سے۔ ایسا تو ہو سکتا ہے، اگر اس کا رنگ یہ ہو تو یہ ممکن ہے اور ہو سکتا ہے پھر تو۔ میرا خیال ہے کہ اس کا جواب یہی ہو گا۔

3:

ایک کا لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح دس منٹ، لطیفہ سر دس منٹ، لطیفہ خفی پندرہ منٹ۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے الحمد للہ۔

جواب:

لطیفہ اخفیٰ ان کو دے دیں، وہ دس دس منٹ کے ہو گئے اور لطیفہ اخفیٰ پندرہ منٹ۔

4:

اس کے بعد لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح دس منٹ، لطیفہ سر دس منٹ، لطیفہ خفی دس منٹ اور لطیفہ اخفیٰ پندرہ منٹ، تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے.

جواب:

ابھی آپ اس کو وہی مراقبہ احدیت دے دیں جیسے آپ کو دیا ہے اور لطائف کا ذکر ان کا اسی طرح چلتا رہے گا ان شاء اللہ۔

سوال 20:

السلام علیکم شاہ صاحب! آپ کی برکت سے ذی الحج کے نو روزے رکھنے کی توفیق حاصل ہوئی، آپ سے دعاؤں کی درخواست ہے کہ اللہ تعالی استقامت نصیب فرمائے۔

جواب:

آمین! دل سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی آپ کو استقامت نصیب فرمائے۔

سوال21:

السلام علیکم و رحمۃ و برکاتہ! اللہ تعالی سے آپ کی صحت و عافیت کے لئے دعا کرتا ہوں، بندے نے آپ کے مکتوبات شریف کے درس میں ایک بات یہ سنی تھی کہ جس سالک کو اپنا مبداءِ فیض معلوم ہو جائے وہ سلوک کی منزلیں جلدی طے کرتا ہے۔ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں کہ کیسے طے کر سکتا ہے؟

جواب:

یہ باتیں theoretical نہیں ہیں، یہ practical ہیں، theoretical اس میں صرف اتنا ہے جتنا میں نے بتا دیا، باقی کسی کا مبداءِ فیض کیسے معلوم ہو سکتا ہے اس کے لئے کچھ procedure ہیں تو وہ procedure میں اپنے مریدوں پر تو استعمال کر سکتا ہوں اور کسی پر کیسے استعمال کروں جو میرا مرید نہ ہو، ظاہر ہے ان کی information میرے پاس پوری ہے ہی نہیں اور نہ اس کے لئے لازم ہے کہ مجھے اپنی information دے، جیسے کوئی ڈاکٹر کا patient نہ ہو تو اس کی بیماری کا علاج کیسے بتائے گا؟ وہ جس ڈاکٹر کا patient ہے اسی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی بیماری کا حل بتائے، ہاں البتہ کتاب کوئی بھی ڈاکٹر لکھ سکتا ہے، مثلا کوئی بھی ڈاکٹر کتاب لکھ دے اور اس کتاب لکھنے والے کے پاس کوئی کسی کو بھیج دے کہ میری بیماری کا علاج کیا ہے؟ تو کیا وہ ڈاکٹر چیک کرنے سے پہلے اور اس کو patient بنانے سے پہلے اس کے بارے میں کچھ کہہ سکتا ہے؟ کتاب تو اور چیز ہے، کتاب سے تو علم حاصل ہوتا ہے لیکن practical چیز تو کتاب سے حاصل نہیں ہوتی، ورنہ تو بس کتابیں کافی ہیں۔ میرا خیال ہے کسی بھی store میں چلے جائیں medical books لے لیں اور ڈاکٹر بن جائیں۔ تو جیسے اس سے کوئی ڈاکٹر نہیں بن سکتا اس طریقے سے کوئی ان علوم سے براہِ راست فائدہ اٹھا نہیں سکتا، ہاں البتہ conceptually ٹھیک ہوتا ہے، یعنی concept اس کا درست ہو جائے گا۔ تو یہ جو ہم نے مکتوبات شریف کا سلسلہ شروع کیا ہے یہ concept کو درست کرنے کے لئے ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان چیزوں سے اپنا علاج کرنا شروع کر دے، علاج تو اس کا اپنا شیخ کرے گا جس کے ساتھ اس کا رابطہ ہو گا، احوال وغیرہ بتائے گا اور جو اس کو کرنے کو بتائے گا وہ کرے گا پھر اس کو ساری چیزیں کی interaction ہو گی تو وہ ساری بات بتائے گا۔ یہ بات میں نے اس لئے عرض کی کہ باقی سارے لوگ بھی سن لیں کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کتابوں سے کوئی اپنا علاج کر سکتا ہے، اس کے لئے شیخ کا ہونا ضروری ہے اور جو جس کا شیخ ہوتا ہے وہ اس کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس کو صحیح منزل پر لے جائے۔

سوال 22:

1:

حضرت! ایک طالبہ ہے، اس کا جو ابتدائی وظیفہ تھا اس میں وہ سو گئی تھی اس کا پہلا حصہ پورا کیا تھا اور دوسرا حصہ اس نے ایک سو بیس مرتبہ پڑھا تھا۔

جواب:

کیا اس نے اس کو بعد میں کیا تھا کہ نہیں کیا تھا؟ ذرا یہ تفصیل بتا دیں۔

2:

اور ایک اور طالبہ کا ذکر بتا رہی ہیں کہ لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح پندرہ منٹ، لطیفہ قلب پورا محسوس ہوتا ہے لیکن لطیفہ روح اس کو ابھی محسوس نہیں ہوتا۔ تو لطیفہ قلب کے متعلق آپ نے بتایا تھا کہ اسے پندرہ منٹ کر لو تو typing میں غلطی ہو گئی تھی، وہ میں نے نوٹ نہیں کیا تھا۔


3:

ایک اور طالبہ ہیں، آدھے گھنٹے کے لئے نزولِ رحمت کا تصور کھلی آنکھوں سے دو مہینے پہلے کیا تھا لیکن کچھ محسوس نہیں ہو رہا تھا، اس کے بعد آپ نے مزید ایک مہینے کے لئے یہ وظیفہ دیا تھا، لیکن اب بھی کچھ محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

اس کو کہہ دیں کہ یہ زبانی طور پر ’’اللہ اللہ‘‘ سو مرتبہ روزانہ کر لیا کرے۔

4:

ایک طالبہ نے صبح کی نماز جو قضاء ہوئی تھی سزا کہ طور پر اس نے اپنے تین روزوں کا بتایا تھا، وہ مریضہ ہے اور بہت کمزور ہے تو یہ روزے اس کے لئے مشکل ہو جائیں گے۔

جواب:

تو ٹھیک ہے اگر اس کے لئے روزے مشکل ہیں تو پھر کچھ صدقہ کر لیں، میرے خیال میں ان کے حالات کا مجھے علم نہیں ہے ان کے حالات مجھے بتا دیں کہ مالی حالات کیسے ہیں؟ اس کے حساب سے جرمانہ بتاؤں گا۔

سوال: 23

السلام علیکم محترم حضرت جی! آپ کی ہدایت کے مطابق آج سے درج ذیل ذکر شروع کر دیا ہے سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘، سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُو‘‘ سو مرتبہ ’’حَق‘‘ اور سو مرتبہ ’’اللہ‘‘ اور ساتھ ہی آپ کا بیان سننا شروع کر دیا ہے، اللہ تعالی استقامت نصیب فرمائے۔

جواب:27

بہت اچھی بات ہے اللہ تعالی آپ کو مزید استقامت نصیب فرمائے اور یہ ذکر جاری رکھیں۔ آئندہ کے لئے آپ نے اگر معمولات کی اطلاع کرنی ہو تو اس نمبر پر نہیں کرنی، کیونکہ یہ ہمارا نمبر جنرل ہے، اس پر معمولات کی اطلاع اگر ہو جائے تو گم ہو سکتی ہے، کیونکہ اس پر بہت سارے میسیج آتے ہیں۔ میں آ پ کو نمبر دیتا ہوں: 5195788 0315 یہ ہمارا question answer کا نمبر ہے، آئندہ کے لئے آپ مجھے اسی نمبر پر بھیجا کریں۔

سوال 24:

السلام علیکم حضرت جی! جولائی کا مہینہ بہت نقصان میں گزرا ہے، اس ماہ میں بیس نمازیں فجر کی قضاء ہوئی ہیں جب کہ ذکر، فکر اور مراقبہ پورا مہینہ نہیں ہوا، ابھی اس کا دوبارہ آغاز کیا ہے۔ صرف آٹھ اور نو ذی لحج کے روزے رکھ سکا ہوں، علاوہ ازیں ان امراض کا علاج بھی آپ کا تجویز کردہ جاری ہے۔ مندرجہ بالا امراض کے ساتھ خود میں سستی کا مرض بھی پاتا ہوں، اس سستی کے مرض ہے کا علاج بھی بتا دیں، ہر صورت میں اس کو پورا کر دوں گا، مستقل آپ کو report کروں گا۔

جواب:

کچھ باتیں میں ذرا کھل کر کرنا چاہتا ہوں، بعض دفعہ مسئلہ ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ میں عرض کرتا رہتا ہوں کہ جذب ضروری ہے لیکن جذب کے بعد سلوک طے کرنا ضروری ہے اور سلوک میں مجاہدہ ہوتا ہے، اگر وہ مجاہدہ کوئی نہ کرے اور پھر کہہ دے کہ مجھے وہ ساری چیزیں خود بخود حاصل ہو جائیں تو وہ صرف ایک خام خیالی والی بات ہو گی، جیسے انسان اپنی طرف سے کوئی بات بنا لے، کہیں تو fix ہونا پڑے گا، تب بات کام آئے گی۔ ہماری engineering calculations میں اس کو اس طرح کہتے ہیں ,rigid body conditions یعنی جب تک آپ اپنے structure کو کسی جگہ hinch نہیں کرتے اور fix نہیں کرتے تو اس کے اوپر جب آپ force لگاتے ہیں تو اس کا کچھ پتا نہیں کہ اس کا رزلٹ کیا ہو گا، اس کے stresses کا آپ کو کچھ پتا نہیں ہے۔ وہ infinite many solutions آ سکتے ہیں، لیکن جب آپ نے اس کو hinch کر لیا پھر unique solution exist کرتا ہے، اس وجہ سے کسی جگہ تو fix ہونا پڑے گا پھر اس کے بعد علاج ہو سکے گا، ایک بات۔ اب ہمارا جو طریقہ کار ہے، اگر ہمارے ساتھ چلنا ہے تو اسی طریقہ کار کے اوپر چلنا ہو گا، بغیر اس کے کوئی اور طریقہ تو ہے ہی نہیں، ورنہ پھر اپنی مرضی ہو گی تو اپنی مرضی جو جتنی کرے گا تو اس ذمہ دار پھر وہی ہو گا، ہمارے ہاں طریقہ یہ ہے کہ اگر کوئی بھی نماز قضا ہو جائے تو اس پر جرمانے کے تین روزے ہوتے ہیں۔ آپ خود بتاتے ہیں کہ ان روزوں میں بھی آپ کو مشکل پیش آئی، مشکل تو ہو گی، اسی مشکل ہی میں تو راستہ ملتا ہے: ﴿اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا (الانشراح: 6) مشکل کے ساتھ آسانی آتی ہے۔ اس وجہ سے آپ کو میں دو مہینے کے روزے تو نہیں بتاتا، ورنہ دو مہینے بن جاتے ہیں، لیکن ہر نماز کے لئے آپ ایک روزہ رکھیں یعنی کل بیس روزے رکھیں اور اسی موسم میں رکھیں، سردی میں نہیں، تاکہ مجاہدہ ہو اور مسلسل رکھیں، درمیان میں gap بھی نہ کریں۔ اب اگر آپ یہ جلدی بتا دیتے تو اتنا بوجھ نہ ہوتا۔ کتنے عرصے کے بعد بتایا؟ پورا مہینہ گزرنے کے بعد بتایا۔ حالانکہ صحابہ کی ایک نماز قضا ہو جاتی تو ان کی کیا حالت ہوتی تھی! تکبیر اولی قضا ہو جاتی تو لوگ عیادت کے لئے آتے اور یہ نمازیں قضا ہو رہی ہیں پرواہ ہی نہیں ہے اور اپنے آپ کو صوفی کہتا ہے، یہ کون سا تصوف ہے! لہذا روزے direct شروع کر لیں، بیس روزے ہیں اور without break اور اسی موسم میں رکھنے ہیں، ایک تو یہ بات ہے۔ اور مجھے ہر تیسرے دن بتا دیا کریں کہ میں رکھ رہا ہوں تاکہ تازگی رہے۔ باقی چیزیں تو بعد میں ہوں گی پہلے تو اس کا علاج ہو گا۔ سستی کا علاج چستی ہے کوئی اور اس کا علاج نہیں ہو سکتا، البتہ ایک بات اور بھی ہے کہ یہاں کے بیانات سننا جن کی reach میں ہو اور وہ نہ سنیں تو ان کے ساتھ پھر ایسے مسائل ہو سکتے ہیں۔ کم از کم ہفتے میں دو بیان سننا اپنے کے لئے لازمی قرار دیں اور باقاعدہ مجلس میں بیٹھ کر سننے ہیں۔ اپنی اصلاح سب سے زیادہ لازم ہے باقی چیزیں تو بعد کی ہیں۔ ایک انسان خود بیمار ہوتا ہے کبھی آپ نے ہسپتال میں دیکھا ہے کہ اپنا نمبر کسی اور کو دیا ہو، مثلا آپ لائن میں کھڑے ہوں اور دوسرے کو کہیں کہ آپ مجھ سے زیادہ محتاج ہیں، مجھ سے پہلے چلے جائیں، کبھی کسی کو دیکھا ہے؟ نہیں دیکھا۔ ہر ایک کو اپنی tension ہوتی ہے، بیماری ہوتی ہے لہذا وہ کسی اور کو اپنا نمر نہیں دیتے۔ اسی طریقے سے یہاں پر بھی یہی بات ہے کہ دوسروں کے لئے فکر، اس سے زیادہ اپنی فکر ہے، تو ہفتے میں کم از کم دو بیانات براہ راست سننا اپنے اوپر لازم کریں تاکہ اس کی برکت رہے اور یہ بھی صرف آسانی کے لئے میں کہہ رہا ہوں تاکہ اتنا جذب باقی رہے کہ آپ اس مجاہدے کے بوجھ کو اٹھا سکیں، یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی چیز ٹھونکتے ہیں تو گریس وغیرہ بھی ڈالتے ہیں اس طرح ڈھونکنا آسان ہو جاتا ہے، ورنہ وہ چیز تو پھٹ جائے گی۔ اسی طریقے سے مجاہدہ کے ساتھ یہ ایک آسان عمل ہے۔ بہر حال اگر sincerity اور seriousness ہو گی تو ان شاء اللہ آسانی ہو جائے گی، اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا۔

سوال 29:

السلام علیکم شاہ صاحب! جب فرض نماز قضا ہو جائے تو سزا کے طور پر تین روزے رکھنا ضروری ہیں؟ میں نے تو کبھی قضا نماز کے روزے نہیں رکھے، مجھ سے تو پچھلے مہینے فجر کی نماز قضا ہو گئی تھی، تو کیا میں یہ روزے بھی رکھ لوں؟

جواب:

جی بالکل آپ بھی روزے رکھ لیں یہ سب کے لئے ہے، اس کی جگہ تین روزے رکھیں۔

سوال:

حضرت جی! میرے احوال کچھ اس طرح ہیں کہ کچھ دنوں سے فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا نہیں ہو رہی بلکہ قضا بھی ہو رہی ہے، باقی تقریباً ساری نمازیں اپنے وقت پر باجماعت ادا ہو رہی ہیں، قرآن پاک کی تلاوت میں بھی ناغہ ہو رہا ہے اور با قاعدگی نہیں ہے، دل میں اپنے رشتہ داروں کے لئے کدورت اور کینہ بھی ہے اور والدین کو وقت نہیں دے پا رہا، نہ ان کی خدمت ہو رہی ہے، آپ کے بیانات بھی مکمل نہیں سن پا رہا، ذکر میں با قاعدگی تو ہے لیکن توجہ کی بے حد کمی ہے، معمولات کا چارٹ بھرنا بھی بھول جاتا ہوں، ان تمام معمولات میں بے حد کوتاہی ہے اس لئے شرمندگی ہے، لیکن کمزوری ہے، اس لئے اس پر قابو نہیں پا رہا۔ براہِ مہربانی ہدایت فرمادیں۔

جواب:

سب سے پہلے تو جو نمازوں کے بارے میں ہے، میرا خیال ہے دوبارہ اس پر lecture دینا تو مناسب نہیں ہے، میں ابھی آپ سے پہلے اس پر تفصیلی بات کر چکا ہوں آپ اس کو سن لیں، آپ سے تھوڑی دیر پہلے جو بات ہوئی وہ آپ کے لئے بھی ہے، باقی کینہ اور کدورت اختیاری نہیں ہونے چاہئیں، اگر غیر اختیاری ہیں تو یہ انقباض ہے کینہ نہیں ہے، اختیاری اس کا ہوتا ہے جس کا بدلہ لینے کا ارادہ ہو، تو اس کو اختیاری کہتے ہیں اور اگر ارادے کے ساتھ نہ ہو، بس وسوسے کی صورت میں ہو تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ والدین کو وقت دینا چاہیے، بیانات کے متعلق میں یہ کہتا ہوں کہ آپ اپنے لئے ہفتے میں دو بیانات سننے کا معمول بنا لیں، جیسا ابھی تھوڑی دیر پہلے میں نے ذکر کیا ہے، اور ذکر میں با قاعدگی تو ما شاء اللہ ہے لیکن توجہ کی کمی اگر ویسے خیالات کے آنے کی بات کر رہے ہیں تو خیالات تو آپ کے بس میں نہیں ہیں۔ اپنی طرف سے خیالات نہ لائیں، معمولات کا چارٹ بھرنا بھولنے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، اگر آپ معمولات کا چارٹ نہیں بھر سکتے تو جو یہ تو questionare ہے اس سے اسی کو بھر لیا کریں اس سے بھی مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ میرے خیال میں ان شاء اللہ آپ کی بات کا جواب ہو گیا۔

سوال 31:

جس کے بارے میں آپ نے پوچھا ہے اس کو 15 منٹ کا لطیفہ قلب دوں یا 10 منٹ کا؟

جواب:

لطیفہ قلب تو 10 منٹ کا دے دیں اور 15 منٹ کا لطیفہ روح دے دیں، دعا میں کوئی حرج نہیں ہے اللہ تعالیٰ سب کر سکتے ہیں۔

سوال:

السلام علیکم عید مبارک.

I had doubt when I do the zikr of ھُو

200 times, do I have to speak up the words and think of Allah? I do speak words while doing other zikar in low voice.

:جواب

You should say these words. If there is no problem with loud voice you can say it this way: (Hazrat is saying loudly the Kalimaat given below)

‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ’’

and ‘‘ھُو ھُو ھُو’’. Yes this way, you can say.

بہت سارے ساتھی مجھے کہتے ہیں کہ میرے نام سے دعا کریں تو جتنے مجھے پیغام آتے ہیں اگر میں صبح سے شام تک نام لیتا رہوں تو کیا یہ ممکن ہے، اللہ تعالیٰ کے لئے تو نام لے کر دعا کرنا ہوتا ہے اور جنرل دعا کرنا ایک جیسا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ خصوصی دعا کر دیں تو اتنے ساری خصوصی دعائیں کروں گا تو وہ خود ہی عمومی بن جائیں گی، بہت سارے ساتھی ہیں، سب کے لئے میں نام لے کر دعا کروں گا تو پھر بات تو وہی بات ہے کہ وہ عمومی بن جائے گی۔ البتہ میں سب کے لئے دعا کرتا ہوں، لیکن نہ نام لے کے کر سکتا ہوں اور نہ خصوصی طور پر، ہاں عمومی دعا سب کے لئے کرتا ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے اور بھی کام ہیں، وہ میں پھر چھوڑ دوں؟ جیسے یہ جو بیان میں ابھی کر رہا ہوں، تو کیا اس وقت بھی میں لوگوں کے لئے دعائیں کرنا شروع کر دوں۔ ایسا کرنا درست ہو گا؟ ظاہر ہے ہر چیز کی اپنی ایک limit ہوتی ہے۔ لہذا دعا سب کے لئے کرتا ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ کو سب کے حالات معلوم ہیں، اللہ تعالیٰ سب کے حال بہتر فرما دے۔ میں اس لئے کھل کے بات کرتا ہوں تاکہ ذہن میں یہ بات نہ رہے، کیونکہ دھوکے میں نہیں رکھنا چاہیے۔

وَ آخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ