اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْن
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم۔
سوال نمبر 1:
سستی کی وجہ سے تہجد کی نماز چھوٹ رہی ہے ایک ہفتہ پڑھتا ہوں دوسرے ہفتے میں چھوٹ جاتی ہے رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
سستی کا علاج چستی ہے اور اگر آپ اس پر قابو پانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو alert رہنا پڑے گا اور کوئی طریقہ کار alarm وغیرہ کا یا دوسرے کسی کو کہہ کر جگانے کا انتظام کروانا ہوگا۔ یہ بہت بڑی نعمت ہے اللہ تعالیٰ سب کو نصیب فرما دے، اس میں سستی کی وجہ سے جو محرومی ہوتی ہے تو اس کو cover کرنا چاہیے اور مجاہدہ سمجھنا چاہیے، مجاہدے کی وجہ سے سلوک کا بھی فائدہ ہو گا اور ساتھ ساتھ تہجد کی برکات بھی حاصل ہوں گی ان شاء اللہ۔
سوال نمبر 2:
السلام علیکم حضرت جی! آپ نے جو اذکار دیئے تھے ان میں اکثر کوتاہی ہو جاتی ہے شاید تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے، بتائیے میں کیا کروں؟ آپ کو ابھی تک جن اذکار کی اطلاع دی ہے ان میں سے، لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ 200 مرتبہ، لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو 400 مرتبہ، حَقْ 600 مرتبہ اور اَللہ 500 مرتبہ، تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار کے علاوہ صبح کو سورۃ یٰسین اور سورۃ تغابن پڑھتا ہوں۔ ہر نماز کے بعد یَاقَہَّار 21 مرتبہ دشمنوں کے لئے، رات کو سورۃ منافقین ایک بار پڑھتا ہوں ان اذکار میں بھی اکثر ناغہ ہو جاتا ہے۔ گھر کی ساری ذمہ داریاں بھی مجھ پر ہیں اور ملازمت بھی کرتا ہوں۔
جواب:
کچھ چیزیں تو میں نے دی ہیں باقی آپ نے خود شروع کی ہیں، جو چیزیں آپ نے خود شروع کی ہیں اس کا میں ذمہ دار نہیں ہوں اس کےلیےآپ کو خود انتظام کرنا پڑے گا کہ کیا طریقہ آپ نے اختیار کیا ہوا ہے۔ لہذا جو چیزیں میں نے نہیں بتاوں، آپ نے خود شروع کی ہیں اس کے بارے میں آپ نے بتایا ہی نہیں، آپ نے خود جو شروع کی ہیں اس کو چھوڑ سکتے ہیں البتہ جو میں نے بتائی ہیں اس کو آپ نہ چھوڑیں کیونکہ یہ علاجی ذکر ہے اس کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔
باقی جو آپ کہتے ہیں کہ زیادہ ہے، اس بارے میں میں آپ کو ایک بات سناؤں ہم پانچویں جماعت میں تھے۔ وظیفے کا competition کا exam ہوتا تھا اس میں ہم بھی appear ہو گئے تھے۔ جس سکول میں ہم گئے وہاں جو of school Deputy Inspector نگرانی کر رہے تھے وہ ذرا jolly طبیعت کے آدمی تھے، کچھ لڑکے جلدی paper دے کر جا رہے تھے، سردیوں کے دن تھے اور بارش بھی ہو رہی تھی تو deputy صاحب ان سے کہتے ہیں جائیں جائیں، اپنی والدہ کے ساتھ بیٹھ کر گرم گرم روٹی کھائیں۔ اس کا مطلب یعنی آپ سے یہ کام تو ہوا نہیں ہے چلو پھر وہی کام کر لو۔
باقی آپ سے عرض کروں کہ دنیا کےلیےجتنا ہم کام کرتے ہیں اس کا ذرا حساب کر لیں اور آخرت کےلیےکتنا کام کرتے ہیں اس کا بھی حساب کر لیں، اندازہ ہو جائے گا ہم کتنے زیادہ محنتی ہیں، ہم لوگ ساری چیزیں بغیر محنت کے حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی سنت عادیہ یہ نہیں ہے، "کچھ پانے کےلیےکچھ کرنا پڑتا ہے" بلکہ بعض دفعہ "کچھ پانے کےلیےکچھ کھونا بھی پڑتا ہے" میں کھونے کا تو نہیں کہہ سکتا ان شاء اللہ العزیز آپ کچھ نہیں کھوئیں گے، لیکن یہ والی بات ضرور ہے کہ اس کےلیےکچھ ضرور کرنا پڑے گا۔ آپ خود دیکھ لیں اگر آپ کچھ پانا چاہتے ہیں تو کر لیں اور اگر نہیں پانا چاہتے تو پھر نہ کریں۔ مجھے تکلیف نہ دیں اگر اپنے آپ کو تکلیف دیں تو یہ آپ کی اپنی مرضی، آپ کو مجبور نہیں کر سکتا۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم حضرت!
I have completed my 4rth ذکر for some days more than one month.
جواب:
ماشاءاللہ It is very good. Now you can start the 5th ذکر
from this.
سوال نمبر 4:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ حضرت جی امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ میرا علاجی ذکر مکمل ہو گیا جو کہ بالترتیب 200، 400، 600 اور 500 مرتبہ ہے مزید رہنمائی کریں۔
جواب:
اب آپ ایک مہینے کے لیے ان شاء اللہ العزیز 200، 400، 600 اور 1000 مرتبہ یہ شروع کر لیں۔
سوال نمبر 5:
السلام علیکم شاہ صاحب میرا ذکر پورا ہو گیا ہے 1500 مرتبہ اللہ اور پانچ منٹ مراقبہ، روزانہ کا ذکر ابھی تک محسوس نہیں ہو رہا۔
جواب:
آپ اب ان شاء اللہ 2000 مرتبہ اللہ اللہ کریں اور پانچ منٹ مراقبہ کر لیا کریں البتہ مراقبہ کا طریقہ میں نے آپ کو بتایا ہے، میں دوبارہ احتیاطاً بتا دیتا ہوں کہ اگر آپ کا طریقہ غلط ہو تو وہ ٹھیک ہو جائے وہ یہ ہے کہ آپ قبلہ رخ بیٹھ کر آنکھیں بند کر کے اور زبان کو تالو سے لگا کر تصور کریں کہ ہر چیز اللہ اللہ کر رہی ہے ہمارا دل بھی ایک چیز ہے وہ بھی اللہ اللہ کر رہا ہے آپ نے کروانا نہیں ہے۔ آپ نے اس کو سننے کی کوشش کرنی ہے جیسے ایک بلی اپنے شکار کےلیےalert بیٹھی ہوتی ہے کہ شکار آئے تو خطا نہ جائے۔ اس طریقے سے آپ نے alert بیٹھنا ہو گا کہ جیسے ہی آپ کو محسوس ہونے لگے تو آپ اس کو catch کر سکیں۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم شاہ صاحب آپ نے جو پشتو شاعری بھیجی تھی جس سے مجھے یہ سمجھ آئی کہ اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی ہونا چاہیے۔ شاہ صاحب میں بھی یہی سوچ لیتی ہوں مگر کچھ دن بعد ذہن پھر منتشر ہو جاتا ہے اور سوچتی ہوں مثلاً ایسا ہوتا تو ویسے ہو جاتا اگر یہ ہو جائے تو پھر وہ ہو جائے گا۔ عجیب سے تانے بانے بن لیتی ہوں اس طرح ذہنی طور پر پریشان رہتی ہوں شاہ صاحب میں نے بہت زیادہ اپنے آپ کو محدود کر لیا تاکہ دنیا سے جو محبت ہے وہ کم ہو جائے جو چیزیں میں بہت زیادہ پسند کرتی ہوں ان کو کم کر لیا ہے، جیسے کپڑے، جوتے وغیرہ اور کچھ چیزوں کو تو میں نے اپنی زندگی سے ہی نکال دیا ہے، پھر بھی شاہ صاحب میرا نفس مطمئن نہیں ہوتا اور کسی نہ کسی چیز کی خواہش کرتا ہے شاہ صاحب مجھے اور ایسا کیا کرنا چاہیے جس سے مجھے اطمینان ہو جائے اور نفس کی خواہشات کم ہو جائیں اس میں اللہ پاک کی رضا پر راضی ہو جاؤں۔
جواب:
دو باتوں کے بارے میں عرض کروں گا ان شاء اللہ، اس کو اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کریں، سب سے پہلے نفس مطمئنہ کس کو کہتے ہیں؟ نفس مطمئنہ اس کو کہتے ہیں کہ انسان اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی پر راضی ہو جائے یعنی اس کو اپنےلیےسب سے اچھا کام سمجھے اور اس کےلیےاس کے اندر کوئی بغاوت نہ ہو۔ ایک ہوتا ہے عقلی اطمینان، ایک ہوتا ہے قلبی اطمینان اور ایک ہوتا ہے نفس کا اطمینان، یہ تینوں اپنے اپنے طور پہ اطمینان ہوتے ہیں، عقلی اطمینان یہ ہوتا ہے کہ انسان convinced ہو جائے، قلبی اطمینان یہ ہوتا ہےکہ دل میں کوئی رکاوٹ باقی نہ رہے وہ اس کو قبول کر لے اور آخر میں ہے نفسی اطمینان تو نفسی اطمینان یہ ہے کہ نفس وہی خواہش کرنے لگے جو کہ شریعت کے مطابق ہو، یہ جو سب سے اخیر میں نفس کا اطمینان حاصل ہوتا ہے اور سب سے پہلے عقلی اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ آپ نے جو کہا کہ میں نے اپنے آپ کو محدود کر لیا ہے یہی عقلی اطمینان ہے۔ الحمد للہ یہ تو ہو گیا کہ آپ نے عقلی اطمینان حاصل کر لیا اور ذکر اذکار کی وجہ سے کچھ قلبی اطمینان بھی ہو گیا ہے ماشاءاللہ اسی وجہ سے آپ کو فکر بھی ہے مثال کے طور پر جو آپ پریشان ہیں وہ قلبی اطمینان کی وجہ سے پریشان ہیں کہ اب قلب آپ کا سمجھ چکا ہے کہ یہ چیز میرے لیےاچھی ہے لیکن آپ کا نفس نہیں مان رہا تو جتنی آپ کو will power حاصل ہے اس کے مطابق آپ نے اپنے نفس کو مجبور کر دیا ہے، آپ اس کو دے نہیں رہے جو وہ چاہتا ہے لیکن نفس کی جو خواہشات ہیں وہ مکمل ختم نہیں ہوئیں لیکن کم از کم آپ ماشاءاللہ نفس لوامہ حاصل کر چکی ہیں اور الحمد للہ نفس امارہ سے نکل کے اب نفس لوامہ میں داخل ہو چکی ہیں اور یہ بھی اللہ کا شکر ہے، کیونکہ نفس لوامہ کی بھی اللہ پاک نے قسم کھائی ہے (لَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ) (القیٰمۃ: 2) تو یہ بھی بہت بڑی نعمت ہے لہذا آپ اس پر اللہ کا شکر ادا کریں تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کو نفس مطمئنہ نصیب فرمائے۔ نفس مطمئنہ جو ہوتا ہے وہ مجاہدے، ریاضت اور سلوک طے کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ آپ نے جلدی نہیں کرنی لیکن جس راستے پر ہیں اسی سے یہ حاصل ہوتا ہے یعنی سیر الی اللہ والا راستہ اسی راستے پہ حاصل ہوتا ہے، مزید آگے بڑھنے کی کوشش کرتی رہیں۔
آپ جو کہتی ہیں کہ آپ نے یہ کر لیا پھر بھی میرا نفس خواہش کرتا ہے تو آپ نے دیکھا کہ اس کی خواہشات تو کم ہوگئیں یعنی پہلے جتنی خواہش کرتا تھا اب اتنا خواہش نہیں کرتا، کچھ درجے کا اطمینان تو حاصل ہو گیا اگرچے مکمل اطمینان نہیں ہے آپ کو ماشاءاللہ اس پر شکر ادا کرنا چاہیے کہ آپ الحمد للہ صحیح راستے پر چل رہی ہیں لیکن بات یہ ہےکہ ابھی مزید محنت کی ضرورت ہے بس جلدی نہ کریں کیونکہ جلدی کرنے سے انسان نے جو کام کیا ہوتا ہے وہ بھی ضائع ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
سوال نمبر 7:
شاہ صاحب آپ نے مجلس سوال جواب میں حقوق کی بات کی، مجھ پر سب سے پہلے والدین کا حق ہے بحثیت اولاد میں ان کے حقوق کو کس طرح ادا کر سکتی ہوں اس کے علاوہ باقی رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنے کا احسن طریقہ کیا ہے مجھے ان کے معاملے میں کس بات کا سب سے زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔
جواب:
حقوق کون سے ہیں یہ تو فرض عین کا سوال ہے۔ آپ نے فرض عین علم حاصل کیا ہے اسی میں اس کو ڈھونڈیں کیونکہ اس کو میں دو لفظوں میں تو بیان نہیں کر سکتا۔فرض عین علم میں حقوق والدین،حقوق اللہ اور حقوق العباد بھی ہیں۔ بندوں کے حقوق میں پھر والدین کے حقوق، بہن بھائیوں کے حقوق، رشتہ داروں کے حقوق اور عام مسلمانوں کے حقوق ہیں۔ آپ اس کو دیکھ لیں، پڑھ لیں، میرے خیال میں آپ پڑھی لکھی ہیں تو آپ اس کو جان لیں گی۔ اس کے بعد آپ اپنے نفس کو اس کی طرف مائل کر لیں اور حقوق پورے کر یں اگر پورے یکدم نہیں کر سکتی تو گھبرائیں نہیں اس میں جو سب سے آسان حقوق ہیں ان سے start کر یں اس کے بعد پھر اس سے جو ذرا مشکل ہے پھر اس کے بعد جو اس سے ذرا مشکل ہے اس سے شروع کریں آہستہ آہستہ ترتیب کے ساتھ چلیں اللہ تعالیٰ کامیابی نصیب فرمائیں گے ان شاء اللہ ۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم حضرت جی آج میرا تیسرا روزہ ہے بیس روزے بلا ناغہ رکھنے کا آپ سے حکم ملا تھا۔
جواب:
بالکل یہ روزے جاری رکھیں مجاہدے اور توبہ کی نیت سے تاکہ آئندہ نفس کو نماز چھوڑنے کی ہمت ہی نہ ہو۔
سوال نمبر 9:
السلام علیکم!
My name is فلاں. I got your number from my friend فلاں. I am looking to find an answer to a question. I have been struggling with and want to ask how توکل practically applies to our lives and what is the difference between توکل and wishful thinking? For example, the company I am working in is badly effected due to covid and I believe I would lose my job soon. Does that mean that I am not putting my faith in اللہ?
جواب:
ماشاءاللہ آپ کی فکر بالکل صحیح ہے لیکن پہلے توکل کی تعریف سمجھ لیں، توکل اصل میں بھروسہ کرنا، جیسے ہم کہتے ہیں کسی پر انحصار کرنا، اللہ تعالیٰ پر جب بھروسہ ہو تو اس کو توکل علی اللہ کہتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ کو آپ کارساز سمجھتے ہوں تو یہ توکل علی اللہ ہے، اسباب اس کے مقابلے میں ہوتے ہیں اب جو اسباب ہیں وہ منع نہیں ہیں بلکہ حکم ہے۔ مثلاً آپ کو پیاس لگی ہو اور آپ کہیں کہ میں ذکر کروں گا تو میری پیاس بجھ جائے گی تو آپ شریعت کی خلاف ورزی کر رہے ہیں چونکہ پیاس بجھانے کےلیےپانی ہے تو اگر آپ کو پانی حلال طریقے سے مل رہا ہے تو آپ پانی پی لیں، اگر روزہ نہ ہو، کیونکہ اللہ پاک نے اس کےلیےسبب بنایا ہے، اسی طرح اولاد چاہیے تو شادی کرنی پڑے گی اللہ پاک نے اس کو سبب بنایا ہے۔ اگر ڈاکٹر آپ کو کہتا ہے کہ آرام کریں آپ کی صحت کےلیےسات گھنٹے سونا ضروری ہے تو سات گھنٹے سویا کریں،کیونکہ اللہ پاک نے اس کو سبب بنایا ہے یعنی جو اسباب ہیں ان کو اختیار کرنے میں ممانعت نہیں ہے، لیکن جو توکل واجب ہوتا ہے وہ ہر مسلمان کے اوپر لازم ہے وہ یہ ہے، اگر کوئی کام آپ کا حرام طریقے سے ہونے کا امکان ہے یعنی اس کےلیےآپ کو حرام اسباب اختیار کرنے پڑ رہے ہیں تو اس وقت آپ کو اللہ تعالیٰ پر اتنا بھروسہ ہو کہ حرام اسباب اختیار کرنے سے بچ جائیں۔ مثلاً رشوت، جھوٹ، بددیانتی یا دھوکے سے کام ہوتا ہو تو یہ بھی تو اسباب ہی ہیں لیکن ممنوع اسباب ہیں تو ایسی صورت میں اگر آپ اس کےلیےکہتے ہیں کہ یہ میری دنیاوی ضرورت ہے میں اس کے بغیر نہیں کر سکتا تو یہ واجب توکل کے خلاف ہے۔ کم از کم اتنا توکل ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اپنے آپ کو گناہ سے بچائے اور گناہ والے سبب کو اختیار نہ کرے۔ اگر آپ اتنا توکل کر رہے ہیں آپ سے اللہ پاک باقی کے بارے میں نہیں پوچھے گا۔
باقی جو آپ نے اپنا مسئلہ بتایا job کے بارے میں کہ کہیں چھوٹ نہ جائے۔ آپ کو میں ایک بات عرض کروں کہ جو ہونا ہوتا ہے وہ تو ہو جاتا ہے لیکن بعض لوگ وقت سے پہلے ہی نقصان اٹھانا شروع کر دیتے ہیں۔ جو نقصان بعد میں ہوتا ہے اس کی پہلےہی فکر ہوجاتی ہے۔ آپ جائز طریقے سے کام کر سکتے ہیں اور جو اسباب اختیار کر سکتے ہیں اختیاری طور پر تو اختیار کریں اور جو نہیں کر سکتے وہ نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ پہ بھروسہ کریں اور جائز طریقے سے اسباب ڈھونڈنے کی کوشش کریں۔ وقت سے پہلے کسی چیز کے کھونے کا ڈر ٹھیک نہیں ہے جیسے ابھی آپ کی job ختم نہیں ہوئی اور آپ سمجھتے ہیں کہ میری job چلی نہ جائے، اگر ایسی بات ہے تو آپ گھر سے باہر قدم بھی نہیں نکال سکیں گے کیونکہ عین ممکن ہے آپ سوچیں کہ اگر میں باہر نکلوں اسی وقت اگر کسی نے گولی چلائی اور میرے سر میں لگی تو پھر کیا ہوگا، کیا آپ باہر نکل سکتے ہیں؟ chance تو ہے، آپ جا رہے ہوں اور اوپر سے کوئی چیز گرے اور آپ کے اوپر لگے آپ اس کی وجہ سے کیا باہر جائیں گے؟ آپ کہیں گے کہ ابھی تک تو ہوا نہیں ہے لہذا عین ممکن ہے کہ نہ ہو، تو آپ اپنا کام جاری رکھیں۔
ہمارے ایک ساتھی تھے ان کے خاندان کے کچھ بچے ناران سیر کےلیےگئے وہاں نالے میں ڈوب گئے، ان کے گھر والے ان کو ڈھونڈنے کےلیےگئے، وہ اپنے ساتھ ماہی گیر بھی لے گئے، ان کے دن رات وہاں گزر رہے تھے، وہاں پہاڑ کے اوپر سے بارش کی وجہ سے land sliding یعنی پتھر لڑھک کے آتے تھے، وہ لوگ جو وہاں کے رہنے والے تھے اس کے عادی تھے تو وہ اس land sliding کے وقت بھی یوں تیز تیز جا رہے تھے۔ جب اوپر سے land sliding ہو رہی ہوتی تو ساتھی بتا رہے تھےکہ جب ہم اوپر دیکھتے تو انھوں نے ہمیں بتایا کہ اوپر سے تو آپ بچ نہیں سکتے، جو ہونا ہو گا وہ ہو گا، آپ نیچے کم از کم نہ گریں لہذا آپ نیچے کی طرف دیکھیں اس سے آپ کا بچنا اختیاری ہے اوپر سے بچنے کا آپ کے اختیار میں نہیں ہے کیونکہ جو پتھر لڑھک رہے ہیں آپ کو کیا پتا؟ آپ کے خیال میں ادھر جا رہا ہو عین وقت کسی اور چیز سے ٹکرا کر آپ کی طرف آ جائے یا آپ کی طرف آ رہا ہو اور عین ممکن ہے کہ کسی اور چیز سے ٹکرا کے دوسری طرف چلا جائے وہ آپ کے اختیار میں نہیں ہے اگر آپ اوپر دیکھیں گے اس سے کچھ بھی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ نقصان ہی ہو گا کیونکہ نیچے دیکھنا آپ کےلیےممکن ہے اور اوپر سے آپ بچ نہیں سکتے لہذا اوپر کی سوچو ہی نہیں۔ یہ وہاں کے عام لوگوں کی logics تھیں۔ اسی طرح جیسے اولے پڑنا شروع ہو جائیں تو اب آپ کس اولے سے بچیں گے ایک سے بچ بھی گئے تودوسرا لگے گا، آپ کیا کریں گے؟ بس آپ نے اللہ تعالیٰ پہ بھروسہ کر کے دوڑ لگائیں گے اور باقی جو آنا ہے وہ تو آ جائے گا اور جو نہیں آیا ہو گا تو وہ نہیں آئے گا۔ آپ بلا وجہ اپنے آپ کو fear میں مبتلا نہ کریں خدا نخواستہ اگر کچھ ہو گیا تو جائز اسباب اختیار کر کے اس کےلیےکوئی نہ کوئی کوشش کرنا جائز ہوگا اللہ تعالیٰ آسانی کا معاملہ فرمائیں۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ حضرت جی الحمد للہ، اللہ کے فضل اور آپ کی تربیت اور دعاؤں کی بدولت معمولات پر اللہ جل شانہ نے استقامت عطا فرمائی ہے اس کے علاوہ اطمینان کی کیفیت رہتی ہے، الحمد للہ کمیاں تو بہت ہیں لیکن پھر بھی کبھی کبھار اپنے بارے میں مبالغہ آرائی کا شکار ہو جاتا ہوں۔
جواب:
عجب ایک ایسی چیز ہے جس کا علاج بہت زیادہ آسان ہے کیونکہ یہ تصور سے ہے اور اس کا علاج تصور سے ہے جیسے آپ اپنے بارے میں سمجھتے ہیں کہ میں بہت اچھا ہو گیا ہوں تو تصور کا علاج تصور ہے۔ اب آپ نے اپنے آپ کو اچھا سمجھ لیا نمبر ایک بات، نمبر دو جو اپنے آپ کو اچھا سمجھتا ہے وہ عجب ہے اور عجب بری چیز ہے، دو باتیں ہو گئیں، تیسری بات جو بری چیز کو اختیار کرتا ہے وہ برا ہوتا ہے، تین باتیں ہو گئیں اور چوتھی بات جب انسان برا ہوتا ہے تو پھر اس کو عجب کیسے ہو سکتا ہے، اپنے آپ کو سمجھا دے کہ اگر پہلے میں اچھا تھا تو اب تو اچھا نہیں ہوں، اب تو میں برا ہوں کیونکہ برا ہونے کے ساتھ آدمی اچھا نہیں ہوسکتا، تو جب میں برا ہوں تو عجب کدھر ہے میں کس چیز پر فخر کروں۔ یاد رکھیں عجب کا علاج چار باتوں میں ہے پہلی بات کہ تصور کا علاج تصور ہے یہ خیال رکھو کہ اگر میں اپنے آپ کو اچھا سمجھتا ہوں تو یہ بری بات ہے اور جو برا کام کرتا ہے وہ برا ہو جاتا ہے اور جو برا ہوتا ہے اس کو عجب کیسے ہو گا۔ ظاہر ہے وہ اب اچھا نہیں ہے اپنے آپ کو بتائے گا کہ پہلے اگر اچھا تھا تو اب میں اچھا نہیں ہوں بس یہی خیال کر لو تو کوئی بات نہیں۔
آپ نے جو ذکر کے بارے میں بتایا ہے کہ میرا ذکر ایک مہینے کےلیے200 مرتبہ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ، 400 مرتبہ لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو، 600 مرتبہ حَقْ اور 3800 مرتبہ اَللہ ہے اور پانچ منٹ کا مراقبہ دل میں اللہ، اللہ کو محسوس کرنا اللہ کے فضل اور آپ کی دعاؤں کی برکت سے مکمل ہوا دل میں ابھی تک اللہ، اللہ محسوس نہیں ہوا کوئی بات نہیں آپ دوسرے طریقے سے آگے بڑھتے رہیں اور وہ یہ ہے کہ 200، 400،600 اور 4000 مرتبہ اللہ اللہ کر لیں۔
بھتیجے کا جو ذکر ہے 200 مرتبہ، 400 مرتبہ، 600 مرتبہ 500 مرتبہ۔ تو اس کو آپ بتائیں کہ وہ 500 مرتبہ کی جگہ 1000 مرتبہ کرے۔
باقی جو بھابھی اور بھتیجیاں تینوں کے ذکر کا بتایا 2000 مرتبہ اللہ اللہ ایک مہینے کےلیےمکمل ہو گیا اور ایک بھتیجی اور بھابھی جو کہہ رہی تھیں کہ ان کو دل میں اللہ اللہ محسوس ہوتا ہے جب کہ ایک بھتیجی کو نہیں ہوتا تو جن کو محسوس ہوتا ہے سبحان اللہ اب وہ اس طرح کریں کہ ان کو جو پہلے میں نے میں نے بتایا تھا یہ مجھے نہیں معلوم کہ کیوں کہاں آپ نے لکھا ہے بہرحال اگر دس منٹ کا بتایا ہو گا تو ان کو بتا دیں کہ یہ دس منٹ کی جگہ پندرہ منٹ کر لیں یعنی اللہ اللہ 2000 مرتبہ کر نے کے بعد پندرہ منٹ کےلیےاللہ اللہ دل میں محسوس کریں اور جس بھتیجی کو نہیں ہو رہا ہے اس کو 2500 مرتبہ اللہ اللہ کرنے کے ساتھ اتنی ہی مرتبہ دل میں محسوس کرنے کا بتائیں۔
سوال نمبر 11:
حضرت السلام علیکم!
I have been reciting اللہ اللہ two thousand times followed by
یا رحمن یَا اَللہ یَا سُبْحَان یَا عَظِیم hundred times.
جواب:
So now you can add یَا وَھَّاب with this and the rest will be the same ان شاء اللہ for one month.
سوال نمبر 12:
محترم جناب شاہ صاحب السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ میں نے آج الحمد للہ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ 200 مرتبہ، لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو 400 مرتبہ، حَقْ 600 مرتبہ اور اَللہ 1000 مرتبہ کا ذکر ایک مہینہ مکمل کر لیا آگے کےلیےکیا ہدایت ہے۔
جواب:
آگے کےلیےیہ کریں کہ 200، 400، 600 اور ہزار مرتبہ کرنے کے بعد آپ دس منٹ کےلیےیہ تصور کریں کہ میرا دل اللہ اللہ کر رہا ہے آنکھیں بند اور زبان تالو کے ساتھ لگی ہو اس وقت اور قبلہ رخ آپ بیٹھے ہوں گے یہ ایک مہینے کےلیےان شاء اللہ۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت والا میں امید کرتا ہوں کہ آپ ان شاء اللہ خیریت سے ہوں گے اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و تندرستی عطا فرمائیں آمین گھر والی کا ذکر ایک ماہ کےلیےپورا ہو گیا لطیفۂ قلب دس منٹ ہے لطیفۂ روح پندرہ منٹ ہے کیفیت لطیفۂ قلب پر اللہ اللہ محسوس ہوتا ہے جب کہ لطیفۂ روح کے دوران آدھا جسم دو یا تین دفعہ حرکت کرتے ہوئے محسوس ہوا ہے۔
جواب:
ماشاءاللہ ابھی آپ اس طرح کریں کہ وہی ایک مہینہ جاری رکھیں البتہ دل کا بھی پندرہ منٹ کریں اور لطیفۂ روح کا بھی پندرہ منٹ ہی ہو گا ان شاء اللہ یعنی اس کو لطیفۂ قلب پر بھی پندرہ منٹ اور لطیفۂ روح پر بھی پندرہ منٹ کریں ان شاء اللہ۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم السلام علیکم حضرت جی میرا ذکر 200 مرتبہ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ، 400 مرتبہ لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو، 600 مرتبہ حَقْ اور 500 مرتبہ اَللہ ہے ایک ماہ کےلیےمکمل ہو گیا ہے۔
جواب:
اب ان شاء اللہ اس طرح کریں کہ 200 مرتبہ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ، 400 مرتبہ لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو اور 600 مرتبہ حَقْ کے بعد 500 مرتبہ اَللہ کر یں اور اس کے بعد 10 منٹ کےلیےیہ سوچیں کہ میرا دل اللہ اللہ کر رہا ہے یہ آپ ایک مہینہ کریں۔
سوال نمبر 14:
السلام علیکم حضرت صاحب امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے آپ سے لیا ہوا ذکر کر رہا ہوں جس کی مدت ایک مہینے سے زیادہ ہو چکی ہے، جس میں بارہ تسبیح کے ساتھ 500 مرتبہ اللہ، قلب پر ذکر سننا دس منٹ لطیفۂ قلب پہ اور دس منٹ لطیفۂ روح پر مراقبہ ہے پندرہ منٹ لطیفۂ سر پر کیفیت لطائف پہ اللہ اللہ کا ذکر محسوس ہوتا ہے۔ مراقبہ میں یکسوئی کم ہے کافی کوشش کے بعد بھی یکسوئی صحیح نہیں ہو رہی لطیفۂ سر پر مراقبہ شروع کرنے کے ساتھ قلب اور لطیفۂ روح پر بھی اللہ کا ذکر محسوس ہوتا ہے مطلب کہ تینوں لطائف ایک ساتھ، اللہ کا ذکر محسوس کرنے میں لگ جاتے ہیں قرآن شریف کی تلاوت میں استقامت نہیں ہے انفرادی سورتوں میں تو اچھی مستقل مزاجی ہے، رات کو سونے سے پہلے سورۃ ملک کی تلاوت، صبح سورۃ یسین کی تلاوت، آپ سے دعا کی درخواست ہے۔
جواب:
ماشاءاللہ اب آپ کو الحمد للہ لطائف پر ذکر محسوس ہو رہا ہے بس صرف آپ یہ کریں، جس وقت آپ کسی بھی لطیفے پہ ذکر کر رہے ہوں تو اس پہ انگوٹھا رکھ لیا کریں اور تصور کریں کہ وہیں پر اللہ اللہ ہو رہا ہے یعنی آپ کا جو focus ہے وہ اسی point پر ہو جہاں پر انگوٹھا رکھا ہو کہ وہیں پر ہی ذکر ہو رہا ہے تاکہ آپ کو خاص ان مقامات پر ذکر محسوس ہو ان شاء اللہ۔ دوسری بات یہ ہے کہ قرآن شریف کی تلاوت میں استقامت ہونی چاہیے بے شک ایک پاؤ روزانہ کر لیا کریں، کیونکہ یہ ہمارےلیےبہت بڑی چیز ہے اللہ تعالیٰ نے اس کے ذریعے سے بہت کچھ عطا فرمانے کا نظام بنایا ہوا ہے اور جو انفرادی سورتیں ہیں ان کی بھی برکات ہیں لیکن رواں تلاوت کی بہت زیادہ برکات ہوتیں ہیں۔
سوال نمبر 15:
حضرت پچھلے ہفتے میں نے سوال کیا تھا کہ میرے اندر قناعت کی کمی ہے جس کی وجہ سے مجھے بڑی پریشانی اٹھانی پڑتی ہے آپ نے فرمایا تھا کہ حرص کی بیماری ہے اور اس کا علاج ضروری ہے تو اس کا کیسے علاج کروں؟
جواب:
حرص نفس کی بیماری ہے اور جیسے دوسری بیماریوں کا علاج بالضد ہوتا ہے یعنی اس کے مقابلے میں آپ اس کی opposite چیز لانا چاہتے ہیں۔ نفس کا تو علاج ہی اسی میں ہے کہ اس کی مخالفت کی جائے لہذا جو حرص ہے تو حرص کے مقابلے میں آپ نفس سے اس چیز کو ہٹا دیں مثال کے طور پر نفس آپ سے کوئی چیز مانگ رہا ہے جو آپ اس کو دینے پہ قادر بھی ہیں تو آپ یہ کریں کہ اس کو پورا نہ دیں آدھا کر دیں آدھا دیں آدھا نہ دیں آدھا خیرات کر لیں اس سے آپ کے نفس کے اندر برداشت کی استعداد پیدا ہو جائے گی اور یہ برداشت قناعت ہو گی تو اب جس درجے پر آپ اس پہ عمل کریں گے تو اتنی اتنی آپ کے اندر قناعت بڑھتی جائے گی۔
سوال نمبر 16:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
I hope حضرت is well and the family also. I wanted to ask, what is the remedy for jealousy? Sometimes praising and speaking well and making دعا for someone whom that person is jealous of and yet the jealousy is still there for someone who has this sickness. So how can a person remove this sickness completely from personal life and also suggest the remedy for lowering and protecting the eyes from looking at حرام?
جزاک اللہ۔
جواب:
Dear brother, just one question before you, I have explained one thing but it was in urdu so I should explain to you in English ان شاء اللہ. Actually these things are coming from نفس and نفس is always anxious about fulfilling his desires. So every desire is not a sin so you can arrange that. But if it is sin so you have to protect yourself from that. For example jealousy. This is sin so you have to avoid it if you have to protect yourself from this. But you have asked me how to protect yourself fully? How to protect yourself fully means even وسوسہ should not come. So that thing is different. وسوسہ may come up at any time but you should not think about the وسوسہ. You should think about its practical worth. So if you have jealousy with someone, you should pray for him. May اللہ سبحانہ و تعالیٰ increase his wealth if it is for wealth! if it is for علم so you may pray for him may اللہ increase his علم! If it is for تقوی so you can ask اللہ سبحانہ و تعالیٰ to increase his تقویٰ! So this is in your control. This much is in your control and it will press enough of your نفس so ان شاء اللہ your نفس will be day by day become habitual with this and then at some point of time that may give up anything doing against that person. So if something you have achieved, you do شکر on that that اللہ تعالیٰ has given you and granted you توفیق for this. So you should do it continuously and this is not the job of one day, it may take some time and give it time but with consistent and continuous effort.
سوال نمبر 17:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اور آپ کی دعاؤں سے مندرجہ ذیل ذکر مراقبات اور اعمال کا ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ 200 مرتبہ، لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو 400 مرتبہ، حَقْ 600 مرتبہ اور اَللہ100 مرتبہ، حَقْ اَللہ 500 مرتبہ، ھُو 500 مرتبہ، اَللہ ھُو 200 مرتبہ اور حق اللہ کے ساتھ یہ تصور کہ میں اللہ تعالیٰ کا بندہ ہوں اللہ تعالیٰ کے بندے کا حق اللہ تعالیٰ سے راضی ہو کر ادا کر رہا ہوں اور جو کچھ میرے ساتھ ہو رہا ہے اس پر میں راضی ہوں۔
مراقبات میں سے مراقبہ نمبر ایک کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فیض آ رہا ہے آپ ﷺ کے دل مبارک پر اور آپ ﷺ کے دل مبارک سے میرے شیخ کے دل پر اور وہاں شیخ کے دل سے میرے دل میں اور جتنا فیض آتا محسوس کیا شکر ادا کیا الحمد للہ مقدار پندرہ منٹ۔ مراقبہ نمبر دو کہ میں اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے طریقے اور نبی کریم ﷺ کی شریعت پر چلنے کی کوشش کر رہا ہوں اور ان شا اللہ اس پر چل کر دکھاؤں گا مقدار دس منٹ۔
اسی طرح آپ نے مجھے جھوٹ، غیبت اور بدنظری پر مزید control کرنے کی نصیحت کی اللہ تعالیٰ کی مدد اور آپ کے فیض سے تقریباً بچا رہا الحمد للہ مگر پھر بھی یہ تین واقعات ہوئے ہیں مجھ سے اس وجہ سے یقینی دعو'ی نہیں کر سکتا، آپ نے مجھے غصے پر control اس کے انجام کو نظر میں رکھ کر control کرنے کی نصیحت کی اور فرمایا: جس کسی کو کسی عمل پر غصہ آئے تو اس کےلیےجائز سزا کا انتخاب کرنے سے ہمارا اکثر غصے پر control ہو جاتا ہے۔ اس ماہ ایک مرتبہ غصے سے بے قابو ہوا اور بعد میں خیال آیا کہ میں نے ٹھیک نہیں کیا اور اللہ تعالیٰ سے معافیاں مانگ لیں الحمد للہ۔ مزید آپ نے مجھے فرمایا تھا اس ماہ ہر ہفتے ایک ایسا کام شروع کروں جو میں کر سکتا ہوں اور میں نے پہلے کبھی نہ کیا ہو اور آخرت میں مجھے بہت نفع دے، پہلے ہفتے ارادہ کیا کہ کوئی ایسی organization بناؤں جس میں، میں اپنے اور اپنے چند جاننے والوں کے مال سے مالی امداد لے کر مسجدوں، مدرسوں کی تعمیر و مرمت و انتظامات میں حصہ ڈالوں، اپنے محلے کی مسجد سے شروع کیا۔ الحمد للہ دوسرے ہفتے سے باقاعدہ سنت کا ارادہ کر کے ہر سوموار و جمعرات کا روزہ رکھنا شروع کیا۔ تیسرے ہفتے ہر رات عشاء کے بعد باقاعدہ اپنے گھر والوں کی تعلیم شروع کی، ایک دن فہم التصوف، ایک دن بہشتی زیور اور ایک دن اسوۂ رسول اکرم ﷺ۔ الحمد للہ گھر والوں میں میری زوجہ اور میرے تین بچے ہیں۔
چوتھے ہفتے حضرت اس میں یہ ارادہ کیا ہے کہ بلا ناغہ ہر دن کچھ نہ کچھ صدقہ کروں گا ان شاء اللہ اور ارادے کے مطابق شروع کردیا ہے۔
جواب:
سبحان اللہ ما شاء اللہ بہت اچھی progress ہے اللہ تعالیٰ مزید توفیقات سے نوازے ذکر تو یہی کافی ہے اس کو بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے البتہ جو مراقبہ احدیت ہے جس میں تصور یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جیسے کہ اس کی شانِ ہے فیض آرہا ہے آپ ﷺ کے قلب مبارک پر اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے میرے شیخ کے قلب پر آ رہا ہے اور میرے شیخ کے دل سے میرے دل پہ آ رہا ہے۔ اب آپ اس وقت یہ کریں کہ میرے دل کے بجائے یعنی اپنے دل کے بجائے آپ اپنے لطیفۂ سر کو تصور کریں کہ میرے شیخ کے دل سے میرے لطیفۂ سر پر فیض آ رہا ہے اور باقی ساری چیزیں آپ اسی طرح جاری رکھیں ان شاء اللہ۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ حضرت ما خو د لطائف ذکر 10 منٹ اختیار کړو ځکہ چی ذکر ماته ډیر خوند راکوي اؤ زما ذکر 55 منټه ته رسیدلې وو۔اوس چې زۂ مراقبہ احدیت 15 منټه اؤ ذکر 5,5 منټه کوم نودَ ذکر مقدار به کم شی یعنی 40 منټ به شی۔ نو ما ځان له 10 منټ خوښ کړو خو بیا مې خیال راغلو چې حضرت نه مشورہ واخلم چې کم مقدار اختیار کړم؟ ذکر دپاره 10 منټه کهٔ 5 منټه۔ ځکہ چې تاسو زما نه ښهٔ پوھیږئ۔ بل دا چې زما زړہ بہ ستاسو پهٔ مشورہ مطمئن اؤ خوشاله وی۔ نو تاسو را له خوښ کړئ چې 10 منٹ کوم کا 5 منٹ۔
جواب:
آپ نے جو ذکر اپنے لیے پسند کر دیا اور آپ کا ذکر پچپن منٹ تک پہنچ جاتا ہے، فی الحال یہی پچپن منٹ ہی کریں اور مراقبہ احدیت اگر پندرہ منٹ نہیں کر سکتیں تو دس منٹ کریں اور دس منٹ مراقبہ احدیت ابھی آپ نے جو قلب کا کیا ہے تو اب لطیفۂ سِر کا شروع کریں۔ ان شاء اللہ العزیز اس طریقے سے آپ آگے بڑھتی جائیں گی۔
سوال نمبر 19:
السلام علیکم اللہ تعالیٰ آپ کے علم، عمر اور صحت میں برکت عطا فرمائیں آمین حضرت جی بارہ تسبیحات کے ساتھ لطائف کے مراقبے جاری ہیں اور مراقبہ عبدیت پچھلے چند ماہ سے جاری ہے برائے مہربانی مزید رہنمائی فرمائیں؟
جواب:
کیا آپ نے مراقبہ احدیت کیا ہے یا نہیں یہ ذرا آپ بتا دیجئے گا؟
سوال نمبر 20:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ جب اللہ مہربان ہو جائے اور انسان کی مشکلات آسانی کی طرف بدلنے لگیں تو ایسا سوچنا کیا صحیح ہے کہ کیوں اللہ پاک مہربان ہو گئے اور کس وجہ سے؟
جواب:
سب سے پہلے تو اللہ پاک کا شکر ادا کریں کہ اللہ تعالیٰ مہربان ہو گئے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ آپ یہ تصور کریں کہ ہم لوگ اس قابل کہاں ہیں یہ تو اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے مہربانی فرمائی ہے۔ تیسری بات کہ اس نیت سے اپنے آپ کو ٹٹولنے کی کوشش کریں کہ میرا کون سا کام اللہ تعالیٰ کو پسند آیا تھا اور میں اس کو زیادہ کروں، اس نیت سے اس کے بارے میں سوچ سکتے ہیں تو ان شاء اللہ العزیز پھر کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔
سوال نمبر 21:
حضرت میرے ذکر کا ابھی مہینہ پورا نہیں ہوا تو کیا اس کو بڑھا سکتا ہوں؟
جواب:
اگر مہینہ پورا نہیں ہے تو مہینہ پورا کر کے پھر اس کو بڑھائیں۔
سوال نمبر 22:
ایک بچی کو لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر دس منٹ، لطیفۂ خفی پندرہ منٹ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
ماشاءاللہ آپ ان کو بتا دیں کہ اب لطیفۂ خفی بھی دس منٹ اور لطیفۂ اخفیٰ پندرہ منٹ کا شروع کریں۔
سوال نمبر 23:
فلاں کی امی کو پندرہ منٹ لطیفۂ قلب کرتے ہوئے تقریباً تین مہینے ہو گئے اور جس طرح بھی کر رہی ہیں لیکن پھر بھی ذکر محسوس نہیں ہو رہا، یہ وہی عورت ہے جس کے ہاتھ معذور ہیں، شمار نہیں کر سکتی اب وہ مایوس ہو کر چھوڑنا چاہتی ہیں۔
جواب:
بالکل نہ چھوڑیں ان کو یہ بتاؤ کہ دل پہ محسوس ہونا کوئی لازمی بات نہیں ہے وہ زبانی ذکر کرے بغیر تعداد کے ذکر کریں مطلب گھڑی کے حساب سے روزانہ آدھا گھنٹہ اللہ اللہ کر لیا کریں۔
سوال نمبر 24:
ایک اور بچی ہے لطیفۂ قلب پر دس منٹ کےلیےنزول رحمت کا تصور الحمد للہ ذکر محسوس ہوتا ہے حضرت یہ طالبہ بارہ سال کی ہے کیا کرے؟
جواب:
ماشاءاللہ اس کو دس منٹ کی جگہ اب پندرہ منٹ کا بتا دیجئے گا۔
سوال نمبر 25:
ایک اور بچی ہے اس کو لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر پندرہ منٹ، تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح اور لطیفۂ سر پر دس دس منٹ کرنے کے بعد لطیفۂ خفی پر پندرہ منٹ بتا دیں۔
سوال نمبر 26:
ایک صاحب کا response آیا ہے حضرت جی جیسے آپ کا حکم ان شاء اللہ میں دوبارہ کوشش کرتا ہوں میں آپ کو خدانخواستہ تکلیف دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا آپ نے ایک بار فرمایا تھا کہ میں آپ کو اپنی زندگی کی کار گزاری بتاؤں، اعمال حسنہ اور مشکلات کا بتاؤں اسلیےگزارش کی۔
جواب:
میں اس پر mind نہیں کرتا آپ نے جو مجھے بتایا کہ مجھے کوئی تکلیف ہوئی ہے مجھے تو کوئی تکلیف نہیں ہوئی مثال کے طور پر ڈاکٹر کو آپ بتائیں کہ آپ دوائی نہیں کھا رہے تو ڈاکٹر کو کوئی تکلیف نہیں ہو گی البتہ ڈاکٹر اگر آپ کا خیر خواہ ہو گا تو اس پر آپ کو ڈانٹ سکتا ہے آپ ڈاکٹر کا شکریہ ادا کریں کیونکہ وہ آپ کا خیر خواہ ہے۔
ہمارے ایک ساتھی وہ بھی ڈاکٹر ہیں ان سے تھوڑی گپ شپ ہے وہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے کوئی کہے میں میٹھا نہیں چھوڑ سکتا تو میں اس کو کہتا ہوں اچھا میری طرف سے دو کلو مٹھائی لے لو، اب آپ نے اپنے آپ کو بیمار کرنا ہے تو میں کیا کروں۔
سوال نمبر 27:
السلام علیکم میں اپنی اصلاح چاہتا ہوں میری رہنمائی فرما دیجئے میں کیا کروں؟
جواب:
آپ کے سوال سے جو میں سمجھا ہوں، اصلاح تو کسی غلطی کی ہوتی ہے۔ اگر بیماری ہو تو اصلاح صحت حاصل کرنے کےلیےہوتی ہے۔ بیماری دو قسم کی ہو سکتی ہے اگر ظاہری بیماری ہو تو ڈاکٹر کے پاس جانا ہوتا ہے تاکہ صحت حاصل ہو جائے اور اگر روحانی بیماری ہو، یعنی روحانی بیماری سے مراد یہ کہ رذائل ہوں جیسے حرص، ریا،حسد یا اس قسم کی چیزیں ہوں تو اس کےلیےپھر مشائخ کے پاس جانا ہوتا ہے۔ اگر کوئی علمی مسئلہ ہو تو آپ ہزاروں سے بھی سیکھ سکتے ہیں یا کسی کتاب سے بھی سیکھ سکتے ہیں لیکن اگر کوئی اصلاح باطن کی ہو تو ایسی صورت میں کسی ایک شیخ کی طرف جانا پڑتا ہے کیونکہ کئی مشائخ سے رابطہ ہو گا تو کوئی بھی آپ کو اپنا نہیں سمجھے گا، آپ کی طرف مکمل توجہ کسی کی بھی نہیں ہو گی اس کی میں ایک مثال دے دوں بہت آسان مثال ہے، پانی 200 فٹ کے فاصلے پہ ہو تو اگر میں پچاس پچاس فٹ کے کنویں بور کر لوں تو کیا کسی بور سے پانی نکل آئے گا؟ ظاہر ہے ایک بور سے بھی پانی نہیں نکلے گا مطلب ایک ہی جگہ آپ دو سو سے زیادہ فٹ بور کریں گے تو پانی نکل آئے گا۔اسی طرح آپ بھی کسی ایک شیخ کے ساتھ رہیں گے تو ان شاء اللہ العزیز آپ کا مقصد پورا ہو جائے گا۔ لہذا آپ اپنے کسی شیخ سے رابطہ کریں، شیخ کی نشانیاں میں بتا دیتا ہوں، اس کا عقیدہ اور علم صحیح ہو یعنی فرض عین درجے کا علم اس کو حاصل ہو اس پر عمل ہو اور اس کی صحبت کا سلسلہ آپ ﷺ کی صحبت تک پہنچتا ہو اور اس کام کو کرنےکے لیے کسی نے اس کو اجازت بھی دی ہو اور اس کا فیض جاری ہو اور مروت نہ کرتا ہو اگر ایسا شخص آپ کو مل جائے ان سے رابطہ کریں اور یہ نہ دیکھیں کہ کوئی شیخ دور ہے کیونکہ آج کل دور وغیرہ کا ایشو نہیں ہے۔ آج کل انسان کے صرف ایک click پر ہے بس آپ مناسبت کو دیکھیں کہ جس کے ساتھ بھی مناسبت ہو تو اپنا تعلق قائم کریں ان شاء اللہ آپ کو فائدہ ہونا شروع ہو جائے گا۔
سوال27:
Hazrat please guide me for further zikar
جواب:
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
Can you tell me what was your ذکر cycle so that I can recommend you further.
سوال نمبر 28:
السلام علیکم! Respected شاہ صاحب! جزاک اللہ
Thank you for your previous response. I have now completed about two weeks of مراقبہ and الحمد للہ it's going well although my main issue is maintaining focus. I am sticking to a routine مراقبہ before فجر and اصلاح I planned to keep it. I quickly want to mention that I have recently had two dreams where I saw the holy Kaba الحمد للہ and wanted to keep (fast) رمضان for the second time yesterday where in the dream I was doing طواف. I am not sure if this is all very important in the big picture but I wanted to ask if there is any significance of this.
جواب:
ماشاءاللہ Its very good الحمد للہ that you completed your ذکر and you should continue it although you haven't told about it. You should do it anyhow. As for the dream is concerned, so طواف is actually similar to that, that because of love you are focusing only on اللہ and avoiding all the other loves. So it's very good and it has the significance that you should prefer Allah subhan o taála’s wish at your nafs’s wish. It means if your نفس desires something you should prefer that which اللہ سبحانہ و تعالیٰ tells you about that thing so this is actually تعبیر of this dream and you should do accordingly.
So now its enough ان شاء اللہ and we should do ذکر.
وَ مَا عَلَیْنَا اِلَّا الْبَلَاغ۔