سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 498

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی




اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ!

بِسمِ اللّٰہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

سوال1 :

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ صحت، مزاج کیسے ہیں جی آگاہ فرما دیجئے۔ والدہ بیمار ہے دعائے صحت کی درخواست ہے۔

جواب:

الحمد للہ میں ٹھیک ہوں۔ الله جل شانہٗ آپ کی والدہ کو صحت عطا فرمائے۔

سوال2 :

السلام علیکم حضرت میں فلاں بات کر رہی ہوں۔ اگر شوہر بیوی کو کچھ پیسے دے اور کہے کہ اس پر تمہارا حق بھی ہے تو بیوی وہ پیسے شوہر سے پوچھے بغیر کسی کو ادھار دے اور بعد میں بتائے تو کیا بیوی پر گناہ ہے؟ رہنمائی فرما دیں۔

جواب:

اس میں کچھ باتیں clear نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر اگر وہ کہتا ہے کہ تمہارا حق ہے، تو اس سے ملکیت ثابت نہیں ہوتی، لہٰذا اس میں مکمل اختیار نہیں ہے۔ البتہ اپنے شوہر کے مشورہ سے وہ کم کر لیں تو ٹھیک ہے۔ آج کل اسی وقت مشورہ کرنا کچھ مشکل نہیں، شوہر جہاں مرضی ہو آپ message کر لیں یا phone کر لیں۔ ویسے بھی اللہ تعالیٰ نے مشورے میں برکت رکھی ہے۔ آپ مشورہ کریں گی تو اس میں فائدہ ہو گا۔ آپ اپنے شوہر سے مشورہ کر لیں کہ میں فلاں رقم کسی کو ادھار دینا چاہتی ہوں، تفصیل بتا دیں۔ جب آپ ﷺ کو اللہ پاک نے فرما دیا کہ مشورہ کر لیا کریں، تو اور کون ہے جو اس سے مستغنی ہو۔

سوال3 :

حضرت جی السلام علیکم۔ میری والدہ کے 40 دن معمولات پورے ہو گئے ہیں۔ 300 دفعہ سُبْحَانَ اللہ وَ الْحَمْدُ للّٰہِ وَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ وَ اللّٰہ اَکْبَر، 200 دفعہ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِ اللّٰہ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم۔ اس کے علاوہ تا حیات معمولات بعد صلوٰۃ، سبحان اللّٰہ، الحمد للّٰہ، اللہ اکبر 33، 33 دفعہ اور لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰہ 1 دفعہ، درود ابراہیمی، کلمہ طیبہ اور استغفار 3، 3 دفعہ اور آیت الکرسی ایک دفعہ۔ یہ جاری ہے۔

جواب:

ان کو یہ بتا دیجئے کہ تیسرا کلمہ پورا، درود شریف اور استغفار سو سو (100) دفعہ عمر بھر کے لئے جاری رکھیں۔ اور نماز کے بعد والے اذکار بھی جاری رہیں گے۔ اس کے علاوہ 10 منٹ کے لئے یہ تصور کر لیں کہ جیسے میری زبان پہ اللہ اللہ وتا ہے اسی طرح میرا دل بھی اللہ اللہ کہہ رہا ہے اور آپ اس کو سن رہی ہیں۔ صرف سننے پہ کوشش ہے کہلوانے پہ نہیں ہے۔ جس وقت بھی آپ کو محسوس ہونے لگے تو بس اس کی طرف توجہ رکھیں۔ یہ بات کافی ہے۔

سوال4 :

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی انتہائی معذرت اور نفس پر پاؤں رکھ کر مشکل سے عرض کر رہا ہوں کہ میرا معمولات کا chart بفضلہٖ تعالیٰ پہلے با قاعدگی سے چلتا رہا، گزشتہ ماہ میرے دل میں خیال آیا کہ الحمد للہ میں سب معمولات کر رہا ہوں، اب اس کو fill نہیں کرتا تو میں نے نہیں بھجوایا جس کا نتیجہ اور نقصان یہ ہوا کہ اس مہینے میں میری جماعت کے اہتمام میں بہت سستی آ گئی۔ کچھ نمازیں محض سستی کی وجہ سے تنہا پڑھی گئیں اور نماز میں توجہ اور خشوع بھی کم ہو گیا ہے اور اس مہینے میں فجر کی 3 نمازیں بھی قضا ہو گئیں جس پر بہت افسوس اور ندامت بھی ہے۔ اب یہ خیال بار بار آتا ہے کہ میں شیخ کو دکھانے کے لئے کر رہا تھا حضرت بے ادبی اور حکم عدولی پر معذرت کرتا ہوں اور شفقت و رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:

سبحان اللہ! الله جل شانہٗ بہت مہربان ہے اور اللہ پاک ہماری تربیت فرماتے ہیں۔ اصل مربی حقیقی اللہ پاک کی ذات ہے۔ ایک دفعہ ہمارے شیخ مولانا اشرف صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا کہ حضرت! جو آپ سے دور ہوتا ہے اس کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے یا جو قریب ہوتا ہے اس کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے؟ حضرت نے فرمایا کہ اصل مربی حقیقی تو اللہ پاک ہی ہے، وہ چاہے قریب والے کو زیادہ دلوائے یا چاہے دور والے کو زیادہ دلوائے۔ یہی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی تربیت بھی کر لی اور وہ تربیت یہ ہے کہ معمولات کے chart کو fill کرنا بالکل نہ بھولیں۔ یہ بہت با برکت چیز ہے۔ ایک شخص کو حضرت نے فرمایا کہ معمولات کا chart بھرا کریں۔ معلوم ہوا یہ بہت ہی اہم چیز ہے اور اس میں اللہ پاک نے ہمارے سلسلے کی برکت رکھی ہے۔ جو سلسلے سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ان کو یہ بھرنا ہو گا اور جو نہیں اٹھانا چاہتے ان کو اختیار ہے۔ اس سے آپ کو روزانہ استحضار ہو گا اور استحضار بہت بڑی چیز ہے۔ بعض دفعہ بہت بڑے بڑے علماء کو کسی چیز کا استحضار نہیں ہوتا۔ عین موقع پر ان کو بات یاد نہیں رہتی یا عمل کے وقت بات یاد نہیں رہتی۔ مشہور مقولہ ہے کہ جنگ کے بعد اگر آپ کو یاد آجائے کہ فلاں کو میں اس طرح مکا مار سکتا تھا تو وہ مکا اب اپنے چہرے پہ مارو کیونکہ وہ وقت اب گزر گیا۔ چنانچہ استحضار والی بات بڑی اہم ہے۔ آپ آئندہ اس کو بالکل نہ چھوڑیں اور تین نمازیں جو قضا ہو گئی ہیں ان کی جگہ 9 روزے رکھ لیں اور یہ تین sets ہیں۔ یعنی 9روزے آپ نے تسلسل کے ساتھ رکھنے ہیں کیونکہ یہ ہمارے ہاں نماز کی قضا کا مجاہدہ ہے۔ یہ نفس کے اوپر جرمانہ ہے۔ اور آئندہ کے لئے آپ کو عبرت ہو گئی۔ حادثہ جو بھی ہو لیکن اگر انسان اس سے نفسیاتی طور پر depress ہو جائے تو وہ اس حادثے کا اصل نقصان ہے۔ اور اس کا اصل فائدہ یہ ہے کہ اس نقصان سے انسان کو عبرت حاصل ہو جائے اور آئندہ کے لئے محتاط ہو جائے۔ یعنی تجربہ سے اس کی compensation ہوتی ہے۔ تو آئندہ کبھی بھی اس chart کو fill کرنا نہ بھولیں۔

سوال5 :

حضرت جی میں روزے کی وجہ سے ہی ڈر رہا تھا۔ آپ نے فرما دیا تو اب رکھ لوں گا۔

جواب:

اصل میں مجاہدہ ہی نفس کو ٹھیک کر سکتا ہے۔ نفس نے اگر اڑی کی ہے تو اس اڑی کی سزا یہی ہے کہ اس پہ بوجھ ڈالو تاکہ آئندہ ایسا نہ کرے۔ البتہ بوجھ اتنا ہی ڈالا جائے جو انسان برداشت کر سکے۔ تین روزے اتنے ہیں کہ وہ انسان رکھ سکتا ہے۔ اور پھر آج کل تو روزہ بہت ہی آسان ہے۔ اس کا یہ فائدہ ہو گا کہ آئندہ کے لئے نفس ڈر جائے گا اور محتاط رہے گا۔

سوال6 :

السلام علیکم مرشد

From Singapore hope you and your family are in the best of health You are always in our duas مرشد. We are in need of your dua also.

Myself aamaals: 200, 400, 600, 2500. I have not been able to do the اعمال. I have been drained out completely by negative influence. ان شاء اللہ I will keep trying مرشد.

مراقبہ: All my aamaals are being recorded and going up to اللّٰہ. I need to be careful of my اعمال ten minutes unable to do special ذکر

"اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نحُوْرِھِمْ وَ نَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِم"

Thirteen and three hundred times unable to do

"یا ودود ، یا سلام، یا رحیم، یا غفور"

111 times and I am doing consistently after مغرب. Forgive me don’t be angry with me مرشد I will try to get back on my اعمال again.


جواب:

Please start to listen منزل جدید in my voice once a day ان شاء اللہ this will compensate for something if you don’t have then tell me I shall send it to you other wise it is available on the website you can find it ان شاء اللہ


My wife:

مراقبۂ قلب، روح، سر، خفی، اخفیٰ 10 minutes each

مراقبۂ فیض from قلب of اللہ۔

جواب:

إِنَّا لِلّٰهِ وَإِنّا إِلَيهِ رٰجِعونَthis is not good what you written. It's not this way. فیض is coming from اللہ سبحانہ و تعالیٰ as his شان is not from قلب of اللہ we don’t say these things because اللہ سبحانہ و تعالیٰ is very great from these things. So we should say that فیض is coming from اللہ سبحانہ و تعالیٰ as his شان is to the قلب of رسول اللہ ﷺ and from there to the قلب of شیخ and from there to your قلب for 15 minutes.

Special ذکر

"اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نحُوْرِھِمْ وَ نَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِم" 300 times,

313 times

یا ودو، د یا سلام، یا رحیم، یا غفور 111 times

Condition: الحمد للہ مرشد I am still reading the قرآن daily and waking up and at night to perform my تہجد prayers. الحمد للہ مرشد recently I am feeling very much at peace and a lot of رضا

جواب:

سبحان اللہ very good so now you should do this مراقبہ as I have told you once again for a month and then ان شاء اللہ tell me and the rest will be the same.


Oldest sons:

Current اعمال

200, 400, 400, 600.

Condition: at this time he does not feel anything differently.

جواب:

Ok, you he should do now 200, 400 and 600 and then 500, 500 it means اللہ اسم ذات two hundred "لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰہ", four hundred "لَآ اِلٰهَ اِلَّا ہُو", six hundred حق and five hundred " اللّٰہ".


2nd Son:

Current اعمال:

200, 400, 600 and 1500. Spent 5 minutes thinking his heart is saying " اللّٰہ اللّٰہ". Condition: he said he is still not feeling anything different.

جواب:

Ok he should continue it but he should he should do 2000 time " اللّٰہ" now and the rest will be the same.


Eldest daughter:

current اعمال:

" اللّٰہ" in tongue thousand 2000 time مراقبہ " اللّٰہ" in قلب fifteen minutes. Condition: now a days she feels a sense of calmness.

جواب:

سبحان اللہ so now she should do it 2500 time it mean 2500 اللہ on tongue.


Youngest daughter:

Current اعمال:

" اللّٰہ " on tongue 2000 and مراقبہ. Condition: she says that she still does not.

جواب:

Ok she should do now 2500 time " اللّٰہ ".

سوال7 :

السلام علیکم حضرت جی! میرا ذکر و مراقبہ کے 30 دن پورے ہو گئے ہیں۔ اگلے ذکر و مراقبہ کے لئے رہنمائی فرمائیں جزاک اللّٰہ۔ "لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰہ"200، "لَآ اِلٰهَ اِلَّا ہُو"400، "حَق"600 اور " اللّٰہ" 3000 اور مراقبہ 15 منٹ دل پر۔ مجاہدہ غض البصر 40 دن کے، دو ماہ 20 منٹ تک پورے ہو گئے ہیں۔

کیفیت: نا محرم کی بد نظری بہتری کی طرف ہے۔ مراقبہ دل پر صرف اللہ اللہ کو تصور کرتا ہوں۔

جواب:

اب " اللّٰہ اللّٰہ" آپ 3500 دفعہ کر لیں اور باقی چیزیں وہی رہیں گی ان شاء اللہ ۔

سوال8 :

حضرت جی تیسرے ہفتہ تا جمعہ کی کار گزاری درج ذیل ہے۔ الحمد للہ تکبیر اولیٰ کا چلہ جاری ہے اور اس میں یقیناً کوئی تائید محسوس کرتا ہوں کیونکہ سفر، صبح صبح کی بیداری، وضو کے مسائل وغیرہ کی وجہ سے ہر وقت ایسا لگ رہا ہوتا ہے کہ نہیں ہو سکے گا۔ ذکر 200، 200، 200، 5000 ہو رہا ہے۔ تاکیدی دعا برائے نمازوں اور قلب کی حفاظت، وقتاً فوقتاً کرتا رہتا ہوں۔

جواب:

الله جل شانہٗ آپ کو مزید توفیقات سے نوازے۔ اسی کو فی الحال جاری رکھیں۔

سوال9 :

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ میرا " اللّٰہ اللّٰہ" کا ذکر 5500 مرتبہ اور 15 منٹ دل پر " اللّٰہ اللّٰہ" کرنا ہے اور یہ اللہ اللہ کرنا اکثر صحیح ہوتا ہے۔

جواب:

اب ذکر 5000 مرتبہ کریں اور 10 منٹ دل پر کریں اور 15 منٹ لطیفۂ روح پر کریں۔

سوال10 :

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت اقدس مزاج بخیر اور عافیت ہوں گے۔ بندے کے بھائیوں کی کاروباری لین دین مکمل طور پر سودی ہے اور بندے کا خرچہ بھی بھائیوں ہی کی طرف سے ملتا ہے اور بندے کا کوئی اور ذریعہ معاش بھی نہیں ہے۔ سخت پریشانی اور ندامت کے ساتھ اسی سودی رقم کا استعمال کرتا ہوں۔ حضرت رہنمائی فرمائیں اور دعا کی درخواست ہے۔ اللہ اس عذاب سے نجات دے۔ آمین۔

جواب:

اس کے لئے میں کسی مفتی صاحب سے مشورہ کرتا ہوں کہ آپ کے لئے اگر کوئی گنجائش کا گوشہ ہے تو میں عرض کر دوں گا۔ میں خود چونکہ مفتی نہیں ہوں اس لئے اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔

سوال11 :

نمبر ایک: لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 15 منٹ۔ پہلے قلب پر ذکر محسوس ہوتا تھا اور اب نہ قلب پر محسوس ہوتا ہے نہ روح پر۔

جواب:

اب صرف قلب پر 20 منٹ دے دیں۔ یہ روزانہ کر لیا کریں۔

نمبر 2:

لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 15 منٹ۔ ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب 10 منٹ لطیفۂ قلب پر اور 10 منٹ لطیفۂ روح پر اور 15 منٹ لطیفۂ سر پر۔

نمبر 3:

لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 10 منٹ، لطیفۂ سر 10 منٹ، لطیفۂ خفی 10 منٹ، لطیفۂ اخفیٰ 15 منٹ۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

آپ سب لطائف پر پانچ پانچ منٹ بتا دیں اور 15 منٹ مراقبہ احدیت کا بتا دیں۔

نمبر 4:

نزول رحمت کا تصور 20 منٹ کے لئے، محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب اللہ اللہ کا تصور 5 منٹ، نزول رحمت کا 15 منٹ اور 5 منٹ اللہ اللہ میرا دل کر رہا ہے۔

نمبر 5:

لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح پر 10 منٹ، لطیفۂ سر 10 منٹ، لطیفۂ خفی 15 منٹ۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب ان چاروں لطائف پر دس دس منٹ کا بتا دیں اور لطیفۂ اخفیٰ پر 15 منٹ کا بتا دیں۔

نمبر 6:

تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ۔ سب کا اللہ کی صفات پر یقین بڑھ گیا ہے۔ فلاں کہتی ہیں کہ جب میں حضرت کا بیان سنتی ہوں تو میرے تمام لطائف جاری ہو جاتے ہیں۔

جواب:

سبحان اللہ اللہ تعالیٰ مزید توفیقات سے نوازے۔ مراقبہ صفات ثبوتیہ کی بجائے اب مراقبہ شیونات ذاتیہ 15 منٹ کا بتا دیجئے گا۔ اور پانچ پانچ منٹ تمام لطائف پر ہو گا۔

نمبر 7:

تمام لطائف پر 10 منٹ ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ۔ صفات اللہ پر یقین بڑھ گیا ہے۔

جواب:

الحمد للہ اب تمام لطائف پر دس دس منٹ کریں اور مراقبہ صفات ثبوتیہ کی جگہ اب شیونات ذاتیہ کا ان کو 15 منٹ کا بتا دیں۔

نمبر 8:

تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر اور مراقبہ تجلیات افعالیہ 15 منٹ، محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

تمام لطائف پر 5 منٹ ذکر کے ساتھ مراقبہ تجلیات افعالیہ کی جگہ اب مراقبہ صفات ثبوتیہ 15 منٹ کا بتا دیں۔

نمبر 9:

لطیفۂ قلب 10 منٹ، لطیفۂ روح 10 منٹ، لطیفۂ سر 10 منٹ، لطیفۂ خفی 10 منٹ، لطیفۂ اخفیٰ 10 منٹ اور مراقبہ احدیت 15 منٹ۔ ما شاء اللہ محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب مراقبہ احدیت کی جگہ ان کو تجلیات افعالیہ کا مراقبہ دے دیں۔

نمبر 10:

40 دن کا ابتدائی وظیفہ بلا ناغہ پورا کر لیا ہے۔

جواب:

اب ان کو 10 منٹ اللہ اللہ نہیں دل پہ تصور کرنا ہے کہ اللہ اللہ ہو رہا ہے، یہ ان کو بتا دیں۔

سوال12 :

السلام علیکم شاہ صاحب! آپ نے فرمایا تھا کہ ہم لوگ صبر تو کر لیتے ہیں مگر شکر نہیں کرتے۔ اگر ایسا کچھ ہو جائے جو ہماری طبیعت کے خلاف ہو یا کوئی مشکل پیش آئے اور اس پر ہم صبر کریں تو کیا اس پر شکر بھی کرنا چاہیے کہ شکر ہے اس سے برا نہیں ہوا؟ شکر کی عادت ڈالنے کے لئے کیا ان معاملات پر بھی شکر کرنا چاہیے جو ہماری طبیعت کے خلاف ہوں۔ چاہے ہم اس سے خوش بھی نہ ہوں۔

جواب:

میں اس پر آپ کو ایک لطیفہ نما واقعہ سناتا ہوں۔ ہمارے شیخ حضرت مسرت شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے کسی بات پہ کہا کہ ہم سے جب گناہ بھی ہو جاتا ہے تو اس پر بھی شکر کرتے ہیں۔ میں نے کہا: حضرت اس پر شکر کیسے ہوتا ہے؟ فرمایا: اس سے بڑا گناہ بھی تو کر سکتے تھے۔ اللہ پاک نے اس سے بچایا اور چھوٹے گناہ پہ ہی چھوٹ گئے۔ ہر مقام شکر کے لئے ہے۔ آدمی سوچے کہ اس سے بھی برا حال ہو سکتا ہے۔ کسی نے کسی کو کہا کہ میں آپ کو ایسی جگہ ماروں گا کہ آپ شکر کرو گے۔ اس نے کہا: یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ تو اس شخص نے اس کی طرف گیند پھینک دی۔ اس کے منہ سے نکلا: شکر ہے میری آنکھ بچ گئی۔ معلوم ہوا ہر وقت شکر کا موقع ہوتا ہے، انسان کو شکر کرنا چاہیے۔ کیونکہ ہم ہر وقت اللہ پاک کی رحمتوں کو اور انعامات کو لے رہے ہیں۔ کچھ ہمیں یاد ہے اور کچھ یاد نہیں۔ ڈاکٹر جو by pass operation کرتے ہیں وہ اس کے لئے drug پیروں سے لیتے ہیں۔ وہ پیروں کے اندر موجود تھی، تبھی وہاں سے لی۔ جب سے انسان بنا ہے تب سے موجود تھی۔ گویا کہ پہلے سے اللہ پاک نے اس کا انتظام رکھا ہوا تھا کہ جب اس کی ضرورت پڑے گی تو یہاں سے لے لیں گے۔ یہ دریافت بعد میں ہوئی۔ لیکن بہت سارے انعامات ایسے ہیں جو ہمیں معلوم اور یاد نہیں ہیں۔ یاد اس وقت آتے ہیں جب وہ نعمت چھن جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں شکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

سوال13 :

شاہ صاحب تین مہینے سے مراقبہ کر رہی ہوں 1000 مرتبہ " اللّٰہ اللّٰہ" ۔ پھر اس کے بعد 15 منٹ تک مراقبہ کرتی ہوں۔ ابھی تک کچھ بھی محسوس نہیں ہو رہا۔ مراقبہ کرتے وقت صرف دل کی دھڑکن محسوس کرتی ہوں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پورا جسم فنا ہو رہا ہے۔ مراقبہ کے وقت حالت کیا ہونی چاہیے؟

جواب:

سبحان اللہ جب آپ فنا محسوس کرتی ہیں تو فنا کے ساتھ اور کچھ نہیں ہوتا۔ ما شاء اللہ اس کو جاری رکھیں اور 1000 مرتبہ " اللّٰہ اللّٰہ" کے ساتھ 15 منٹ کے لئے مراقبہ بھی کرتی رہیں۔

سوال14 :

حضرت! جب انسان کو ایمان حقیقی اور نفسِ مطمئنہ حاصل ہو جائے تو اس کی علامات کیا ہیں؟

جواب:

ایمان حقیقی سے مراد یہ ہے کہ ایمان کے لحاظ سے جو آپ سمجھ رہے ہیں اس پہ واقعی یقین ہو۔ یہ حق الیقین ہو گیا۔ نفس مطمئنہ کے بارے میں اللہ پاک نے قرآن پاک میں خود ہی فرمایا ہے: ﴿یٰۤاَیَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَىٕنَّةُ (27) ارْجِعِیْۤ اِلٰى رَبِّكِ رَاضِیَةً مَّرْضِیَّةً (28) (الفجر) یعنی پہلا symbol اللہ سے راضی ہونا ہے۔ جو شخص اللہ پاک سے ہر حالت میں راضی ہے اس کو نفس مطمئنہ حاصل ہے۔ اور اس کو سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے میرے عمل سے زیادہ دے رہا ہے۔ پہلے یہ بات عقل میں آتی ہے اور انسان conceptually سمجھتا ہے کہ میں کسی چیز کے لائق نہیں ہوں، جو دیتا ہے اللہ تعالیٰ ہی دیتا ہے۔البتہ اس آواز پر آپ کی عقل تو لبیک کہتی ہے لیکن آپ کا نفس لبیک نہیں کہتا۔ نفس اُدھر دیکھتا ہے کہ اوہ! فلاں بھی مجھ سے بہتر ہے۔ اِدھر دیکھتا ہے کہ اس کے پاس فلاں چیز ہے جو میرے پاس نہیں ہے۔ نفس کو ہر طرف سے شکایت ہی شکایت ہوتی ہے۔ یہ نفس مطمئنہ نہیں ہے۔ آپ اس کو عقلِ مطمئنہ کہہ سکتے ہیں کیونکہ عقل نے مان لیا لیکن ابھی نفس نہیں مانا۔ دل کی حالت متذبذب ہے۔ کبھی اس کو عقل متاثر کرتی ہے اور کبھی نفس متاثر کرتا ہے۔ کبھی عقل کی بات آتی ہے تو دل پہ اثر ہو جاتا ہے اور کبھی نفس کی بات آتی ہے تو دل پہ اثر ہو جاتا ہے۔ اب طریقہ کار بالکل وہی ہے کہ کسی شیخِ کامل سے اپنی پوری تربیت کروانا کہ وہ نفس کو قابو کروائے اور نفس ان تمام چیزوں کو مان لے۔ جیسے حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب انسان مقام تسلیم پر آتا ہے تو انسان حقیقی طور پر مسلمان ہو جاتا ہے کیونکہ پھر وہ واقعی تسلیم ہو جاتا ہے۔ گویا کہ پہلے وہ ایماناً تسلیم ہے لیکن حالاً تسلیم نہیں ہے۔ جس وقت وہ حالاً تسلیم ہو جائے تو گویا کہ اس کو مقام تسلیم حاصل ہو گیا۔ اس کے بعد مقام رضا آتا ہے۔ مقام رضا میں جب انسان واقعی تسلیم ہے تو پھر وہ راضی بھی ہو گا۔ یہ ترتیب بنتی ہے۔

سوال15 :

حضرت! جب نفس مطمئنہ حاصل ہو جائے تو سیر الی اللہ کی تکمیل ہو جاتی ہے یا انسان چل رہا ہوتا ہے؟

جواب:

سیر الی اللہ کی تکمیل ہو جاتی ہے اور سیر فی اللہ شروع ہو جاتا ہے۔ کیونکہ نفس مطمئنہ تک سیر الی اللہ ہے۔ سیر الی اللہ نفس کی مزاحمت کا ختم ہونا ہے اور سلوک سے اس کی تکمیل ہوتی ہے۔ اگر دل سے اس کی تکمیل ہوتی تو پھر وہ جذب سے مکمل ہو جاتا۔ نفس چونکہ وہ طے کرتا ہے تو اس وجہ سے سلوک سے اس کی تکمیل ہوتی ہے۔ جب سلوک طے ہو جاتا ہے تو اس سے سیر الی اللہ مکمل ہو جاتا ہے۔

سوال16 :

حضرت یہ جو فیض اور رحمت ہے، شروع میں تو بندہ لطائف میں نیت کرتا ہے کہ اللہ کی رحمت آ رہی ہے لیکن مراقبات مشارب میں فیض آ رہا ہے۔ ان دونوں میں کیا فرق ہے؟

جواب:

رحمت، اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مربی ہے۔ یعنی اللہ پاک کا قرب اس کو حاصل ہو رہا ہے اور اللہ پاک اس کو اپنا بنانا چاہتا ہے۔ اور جس چیز سے بھی کسی کو فائدہ ہو رہا ہو اس کا ملنا فیض کہلاتا ہے۔ مثال کے طور پر میری گاڑی رک گئی۔ کسی راہ گیر سے میں کہتا ہوں کہ میرے ساتھ میری گاڑی کو دھکا لگا دو تو وہ دھکا دینا اس کا فیض ہو گا۔ اسی طرح ایک ڈاکٹر لوگوں کو فائدہ پہنچا رہا ہے تو یہ اس کا فیض ہے۔ ایک استاد سکھا رہا ہے تو یہ اس کا فیض ہے۔ ایک مرشد کی صحبت سے لوگوں کو فائدہ ہو رہا ہے تو یہ اس کا فیض ہے۔ الله جل شانہٗ کا فیض ان تمام فیوض کے پیچھے ہے۔ جس کا جو بھی فیض ہے وہ اصل میں اس فیض کی وجہ سے ہے۔ شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی بہت عمدہ تشریح کی ہے، چنانچہ الطاف القدس میں ہے کہ تجلی اعظم سے جو فیض آ رہا ہے، جیسے سورج کی روشنی ہے، وہ روشنی مختلف چیزوں پہ جو پڑتی ہے تو اس سے مختلف کام ہو رہے ہوتے ہیں۔ اسی طرح بجلی آ رہی ہے تو بجلی پہ چلنے والی تما اشیاء اپنے اپنے طور پہ کام کریں گی۔ جیسے پنکھا چلنا شروع ہو جائے گا اور ہوا دے گا۔ heater چلنا شروع ہو گیا تو heating کرے گا۔ fridge چلنا شروع ہو گیا تو cooling کرے گا۔ لیکن سب کام صرف ایک بجلی کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ اسی طرح جتنے بھی ذات ہیں وہ اصل میں اسی ایک منبع فیض سے چل رہے ہیں۔ ہم اس فیض کا تصور کرتے ہیں کہ وہ فیض آ رہا ہے جو ہمارے سارے کاموں کو بنا رہا ہے۔

سوال17 :

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی! سالک کی social life یا public relations, کیسی ہونی چاہیے؟ کیا ایسا ہے کہ اس راستے پر ہر چیز محدود تر ہو جاتی ہے؟ آج کل شادی بیاہ کی لغویات سے بچنے کی نیت سے شادی میں نہ جائیں تو لوگ ناراض ہوتے ہیں. ان کو ٹالنے کا کیا مناسب طریقہ ہو سکتا ہے؟

جواب:

بات آپ کی صحیح ہے کہ لوگ ناراض ہوتے ہیں لیکن اگر لوگوں کی ناراضگی سے بچنے کے لئے ہم اللہ کو ناراض کر لیں تو یہ زیادہ برا ہو گا۔ جیسے ہم خوشی کے موقع پر آپے سے باہر ہو جاتے ہیں اور ہم وہ کرتے ہیں جو اللہ نہیں چاہتے حالانکہ خوشی اللہ نے دی ہے۔ اور غم کے وقت بھی آپے سے باہر ہو جاتے ہیں اور ہم وہ کرتے ہیں جو اللہ نہیں چاہتا، تو اس غم سے اللہ ہی نکال سکتا ہے۔ منبع فیض کو ناراض کر کے کسی کا فیض بھی حاصل نہیں ہو سکتا۔ اس وجہ سے ہمیں منبع فیض کے ساتھ اپنے آپ کو جوڑے رکھنا چاہیے۔ البتہ لوگوں کی بات حکمت کے ساتھ ذو معنی انداز میں اتنی ماننی ہے کہ وہ ناراض بھی نہ ہوں اور آپ اللہ کو بھی ناراض نہ کریں۔ جس کے لئے اللہ پاک نے عقل دی ہے۔ ہمیں اس کو استعمال کرنا چاہیے۔ public relation والی بات پر میں ایک واقعہ سناتا ہوں۔ میں اپنے office میں convener تھا، technician staff وغیرہ کی recruitment کے لئے۔ یہ ایک بہت اہم post ہوتی ہے جس میں کافی مشکل بھی ہوتی ہے کیونکہ بہت ساری سفارشیں آتی ہیں اور لوگ تنگ کرتے ہیں۔ ہم نے کسی school کے لئے کچھ lady teachers رکھنی تھیں۔ اس کے لئے ہزاروں applications تھیں۔ test بھی ہو گیا اس کے بعد جب اس کا result compile ہو گیا تو پھر interview کی باری تھی۔ interview میں نمبر وغیرہ ہوتے ہیں تو ادھر ادھر سے بہت سفارشیں آتی تھیں۔ لیکن الحمد للہ ہمارے ہاں culture یہی تھا کہ کسی کی بھی سفارش ہوتی ہم نہیں مانتے تھے۔ ہمارے ایک security guard تھے جن کے ساتھ بڑی دوستی تھی اور وہ کبھی کبھی ملا کرتے تھے۔ وہ ملنے آئے اور آتے ہی کہا: شبیر صاحب السلام علیکم! مجھے کسی نے بتایا ہے کہ آپ convener ہیں۔ میں نے سوچا وہ تو اپنا یار ہے، اس کو میں جو کہوں گا وہ کرے گا۔ میں نے کہا: خیریت تو ہے؟ کہا: ایک لڑکی بڑی غریب ہے اور بڑی ضرورت مند ہے اس کی بہت سی مجبوریاں ہیں جس کی وجہ سے گھر سے نکلی ہے۔ میں نے کہا: جتنی بھی lady teachers ہیں سب مجبوری کی وجہ سے نکلی ہیں، کوئی بھی خوشی سے یہ کام نہیں کر رہی۔ اب اگر اس کا right ہو تو کم از کم آپ مجھے جانتے ہیں کہ میں اس کا right اسے ہی دوں گا۔ آپ مطمئن ہو جائیں گے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔ لیکن میری اس بات سے ان کا مسئلہ حل نہیں ہو رہا تھا تو پھر انہوں نے پینترا بدلا اور بہت بڑے لمبے چوڑے واقعات شروع کر دئیے۔ میں نے ان کے لئے چائے منگوائی۔ جب تقریباً ایک گھنٹہ ہو گیا تو میں نے سوچا اس کے ساتھ final بات کرنی چاہیے۔ میں نے کہا: آپ میرا ایک مسئلہ حل کریں تو آپ جو کہیں گے وہ میں ماننے کے لئے تیار ہوں۔ وہ خوش ہو گئے اور بولے: بتائیں کیا مسئلہ ہے؟ میں نے کہا: ایسا طریقہ بتائیں کہ اللہ بھی ناراض نہ ہو اور آپ بھی ناراض نہ ہوں تو جو آپ کہیں گے میں ماننے کے لئے تیار ہوں۔ اگر آپ کی رضا مندی میں اللہ کی ناراضگی ہے تو میں آپ کو ناراض کر سکتا ہوں لیکن اللہ کو ناراض نہیں کر سکتا۔ اس سے زیادہ میں کوئی بات نہیں کروں گا۔ آپ کا پیغام مجھے مل گیا، میں نے note کر لیا ہے اور ان شاء اللہ میں کوشش کروں گا کہ مجھ سے کوئی غلطی نہ ہو۔ کسی کا حق دوسرے کے پاس نہ چلا جائے اور میرے لئے دعا کریں کہ میں اس میں کامیاب ہو جاؤں۔ یہ بات کرنی ضروری تھی۔ لیکن اگر ان کو خوش کرنے کے لئے میں کوئی اور بات کرتا تو جس post پہ میں بیٹھا تھا اس کے ساتھ انصاف نہیں ہو سکتا تھا اور اللہ تعالیٰ بھی مجھ سے ناراض ہوتا۔ چنانچہ اس میں آپ عقل و حکمت کے ساتھ کام کریں۔ البتہ لوگوں کی رضا مندی کے لئے اللہ کو ناراض نہ کریں۔

سوال18 :

حضرت اقدس مرشدی و مولائی السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ذکر

"لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰہ" two hundred time "اِلَّا اللّٰہ " four hundred time "لَآ اِلٰهَ اِلَّا ہُو" four hundred time "حَق" six hundred time "اللّٰہ " three thousand time take just hour 1 hour in one sitting.

کیفیات:

الحمد للہ for sometime now I do not get any وسوسہ during ذکر and I’m able to maintain focus and استحضار

Number 2: during ذکر نفی اثبات and ذکر of اِلَّا اللّٰہ

ذکر

During ذکر نفی اثبات and ذکر of اِلَّا اللہ I do not even realise how many تسبیح I have done and sometime go much over the prescribed amount. I do not feel anything during ذکر accept that some time I feel so sinful and worthless that I can’t stop my from crying. There is a lot of برکۃ in حضرت’s room. Sometime I wear Hazrat’s کرتا مبارک on friday and ٹوپی but I do not wear the شلوار. شلوار as I feel ashamed to allow my lower body to touch مبارک شلوار

صلوۃ: that I get توفیق to perform in these مبارک clothes are full of concentration and feeling but this does not last very long. I have not been reciting صلوات and سلام enough and even in ربیع الاول my درود count was very low I did توبہ from this and a few week ago saw a dream which I remember now I saw you حضرت اقدس and مولانا یوسف متالا صاحب say why do you not read more درود and you should read the درود of حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا رحمہ اللہ so I begin reading in the dream and then I see that I am seated in front of you حضرت and I inform you that the barakah of the درود of شیخ زکریا is very very powerful and you say it to me that go tell those with depths to read it also and those with no children and those seeking barakah آیۂ رزق so I then print many copies and give different people that درود I have attached below.

جواب:

سبحان اللہ of course now a days it is الحمد للہ barakah of درود too much and now a days we need more we need more and more صلوۃ علی النبی because رسول اللہ ﷺ is رحمۃ للعالمین and with درود رحمت is coming. So you see all the things which are done now a days are are taking us away from اللہ سبحانہ و تعالیٰ because of our sins because of our problems so there should be something to bring us again to اللہ سبحانہ و تعالیٰ and for this درود صلوۃ علی النبی is very powerful وظیفہ.

رذائل:

حضرت I have notice that there is a lot of تصنع in my personality and not enough a سادگی although there is more سادگی in لباس etcetera our not in my اخلاق after analysing in my نفس I found that my نفس still deep down seeks approval and جاہ from others although trough your barakah or I at least now I don’t actively seek this out it just something I feel during my conversation with people or in answering someone’s questions. Please guide me how to eliminate this تصنع بناوٹ and how to attain سادگی and صدق and اخلاق

جواب:

As much as you will come on سنۃ you will come on سادگی and you will go away from تصنع because for us the model is the life of رسول اللہ ﷺ

﴿لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ (الاحزاب: 21)

So as much as to you bring yourself to the states of sunnah so ان شاء اللہ you you will getting more therefore our tool of تربیت is also this that bring the people on sunnah and this will solve the problem so the resistance to come on sunnah is to be eliminated and this is تربیت of نفس because نفس is resisting so نفس resistance of the نفس should be removed and طریقہ of رسول اللہ ﷺ should be brought every time.

سوال19 :

However if someone disrespect اسلام or disrespect your you حضرت اقدس then I can not control myself and I also find it hard to forgive I am very harsh with them even if it is an عالم or شیخ or a very V.I.P person and that time I see none of this only that the person should be correct it please advise me and guide me.

Family: I spend much of my time assisting my bothering kitchen cooking and cleaning and she is too old you well know but she gives me lots of duas which makes me very happy الحمد للہ my brother and I take it chance to do خدمہ of ابو جان and cutting his nails his hairs and helping him take غسل etcetera ابو also gives lots of duas he is very week and now now and unable to speak or walk to much please make دعا for him recently ابو started wearing the ٹوپی you gifted him and he said in happy voice that this is شیخ شبیر مبارک ٹوپی it makes him very happy. We both listen to مثنوی مجلس together الحمد للہ which reminds him of his شیخ حضرت مولانا حکیم اختر رحمۃ اللہ علیہ I seek your duas for استقامہ و اخلاص

جواب:

ماشاء اللہ very good may اللہ سبحانہ و تعالیٰ grant you more and more توفیق to get barakah of سلسلہ and continue with this this will help you ان شاء اللہ in all the things.

سوال20 :

السلام علیکم حضرت شاہ صاحب اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے۔ کافی عرصہ سے اپنے حالات سے آپ کو مطلع نہیں کیا تھا کیونکہ کچھ محسوس نہیں ہو رہا تھا۔ اپنے نفس پر بہت بد گمانی ہے اور کچھ بھی ٹھیک نہیں ہے۔ ذکر 200، مرتبہ "لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰہ" وغیرہ ہے۔

جواب:

اس میں کچھ گڑبڑ ہوئی ہے آپ سے۔ اس کے بارے میں میرے ساتھ discuss کر لیں کہ آپ کون کون سا ذکر کتنا کتنا کر رہے ہیں؟ تاکہ میں آپ کو دوبارہ guide کر سکوں۔

سوال21 :

موت کی یاد اچھی چیز ہے جیسے آپ ﷺ فرماتے ہیں "‏أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ ‏"‏ ( ترمذی، حدیث نمبر: 2307) لیکن اس کی یاد اگر کسی کو جسمانی طور پر نقصان پہنچاتی ہو، مثلاً دماغی مرض وغیرہ ہو تو کیا کرنا چاہیے؟

جواب:

در اصل ہمیں فائدہ چاہیے، procedure میں تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں۔ ذرائع تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ اس وجہ سے اگر کسی کو موت کی یاد سے نقصان ہوتا ہو تو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اس کو وہاں کی حیات کا مراقبہ کرنا چاہیے۔ اور حضرت نے فرمایا تھا کہ آج کل لوگ مراقبہ موت کے متحمل نہیں ہیں۔ لہٰذا حضرت بھی مراقبہ موت نہیں دیا کرتے تھے۔ ایک بار فرمایا: میرے پاس ایک وکیل آیا اس نے حضرت مولانا امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب الخوف پڑھی تھی۔ اس پر اتنا اثر تھا کہ جب میرے پاس آیا تو اس کے ہاتھ پیر کانپ رہے تھے اور اس سے بات بھی صحیح نہیں ہو رہی تھی۔ میں نے اس سے پوچھا: یہ حالت کیسے ہوئی؟ اس نے بتایا کہ کتاب الخوف پڑھی ہے۔ فرمایا: آپ کو کس نے کہا کہ وہ پڑھو؟ آپ کے لئے وہ نہیں تھی۔ کیونکہ ہر ایک کے لئے الگ الگ علاج ہوتا ہے جس کو جو بیماری ہو اس کے مطابق اس کا علاج ہوتا ہے۔ ہر چیز کا reaction ہوتا ہے اور اس کا اپنا اثر ہوتا ہے اور ہر ایک پہ different اثر ہوتا ہے۔ میں خود مراقبہ موت نہیں کر سکتا تھا، مجھے بھی حضرت نے سختی کے ساتھ منع کیا تھا بلکہ فرمایا تھا کہ تم پر سوائے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے مواعظ اور ملفوظات کے باقی سب کتابیں پڑھنا بند ہیں۔ کیونکہ بعض دفعہ مریض کے لئے ملائی بھی بند کر دی جاتی ہے۔ اس وجہ سے ہم کسی کو بھی مراقبہ موت نہیں دیتے کیوں کہ ہمیں کیا پتا کسی کو کوئی نقصان ہو ہی جائے۔ البتہ اللہ تعالیٰ کو چونکہ سب چیزوں کا پتا ہے تو بعض کو مراقبہ موت کرا دیتے ہیں۔ ایک خاتون نے مجھے Germany میں اپنی تفصیل بتائی کہ خواب کے اندر میں نے ملک الموت کو دیکھا۔ اس نے مجھے کہا: چلو میرے ساتھ۔ میں رونے لگ گئی اور میں نے کہا: میری بیٹی ابھی بچی ہے اور میں نے درزی کو کپڑے سینے کے لئے دیئے ہوئے ہیں اور میں نے ابھی اور بھی بہت کچھ کرنا۔ اس نے کہا: چلو سب کام کر کے دیکھ لو۔ میں درزی کے پاس گئی لیکن درزی میری بات ہی نہیں سن رہا تھا حالانکہ میں چیخ چیخ کے بول رہی تھی۔ میری بچی بھی مجھے نہیں پہچان رہی تھی۔ میں بہت گھبرا گئی۔ تو ملک الموت نے کہا کہ اب تم کچھ نہیں کر سکتیں۔ جو ہو گیا سو ہو گیا۔ میں نے اسے کہا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں مراقبہ موت کرا دیا ہے۔ بعض لوگ کر سکتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کو کرا دیتے ہیں۔ ہم خود کسی کو مراقبہ موت نہیں کراتے۔ آج کل لوگوں کے قویٰ بہت کمزور ہیں۔ اس وجہ سے صرف آپ یا کسی اور کی بات نہیں ہے بلکہ یہ کمزوری آج کل بہت عام ہے۔ چنانچہ مراقبہ حیات کرنا چاہیے۔

وَ اٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن