عبادات کی فضیلت اور ان کے فوائد

سوال نمبر 255

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی



خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی، پاکستان



اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰى خَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ اَمَّا بَعْدُ

فَأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال:

جیسا کہ کل آپ نے ہدیہ کے بارے میں فرمایا کہ اس میں اصل نیت کی بات ہوتی ہے اور ایک اور بات بھی آپ نے اسی موقع پر فرمائى تھی کہ افضل ہدیہ وہ ہوتا ہے جس کی قیمت کم ہو، لیکن اس میں محبت زیادہ ہو۔ آج کل چونکہ معاشرے میں ہدیہ رواجی طور پر ہوتا ہے۔ تو کیا ہم یہ کر سکتے ہیں کہ ایسا ہدیہ دیا کریں جس کی قیمت کم ہو؟ تاکہ جس کو ہم ہدیہ دیں اس کے دل میں یہ بات نہ آئے کہ میں نے اس کو بدلہ بھی دینا ہے، کیونکہ جو چیز کم قیمت ہوتی ہے اس کا بدلہ دینے کا خیال نہیں آتا اور یہ بات خصوصاً خواتین میں زیادہ ہے کہ وہ کہتی ہیں کہ فلاں نے ہمیں فلاں موقع پر اتنی قیمتی چیز ہدیہ دی تھی تو اب ہمیں بھی اس کا بدلہ اتارنے کے لئے اس کے ہم پلہ چیز ہدیہ میں دینی چاہیے۔

جواب:

انگریزی کا ایک لفظ ہے subject to condition جس کو ہم حسبِ حال کہہ سکتے ہیں۔ یعنی ہر چیز کی حیثیت الگ الگ ہوتی ہے۔ اور اگر لوگ اس سے recognized کرتے ہیں کہ یہ ہدیہ نہیں ہے بلکہ بدلہ ہے تو پھر واقعی اس طرح کرنا چاہیے اور زبان سے بھی کہنا چاہیے کہ یہ ہدیہ ہے، بدلہ نہیں ہے لہذا آپ اس کی فکر نہ کریں۔ تو یہ زبان سے بھی کہا جا سکتا ہے۔ کیونکہ محبت کی تو کوئی قیمت نہیں ہوتی، محبت بہت بڑی چیز ہے اس کا تو انسان اندازہ نہیں کر سکتا۔ حضرت مولانا فضل الرحمن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ایک صاحب خشک لکڑیوں کا ہدیہ لے کر آئے تھے، شاید ان کے پاس اور کچھ نہیں ہو گا۔ تو حضرت نے اس کی بہت قدر کی، ان کو رکھوایا۔ اور فرمایا جب میں فوت ہو جاؤں تو غسل کے لئے پانی ان لکڑیوں سے گرم کیا جائے۔ چنانچہ محبت بہت بڑی چیز ہے اس کا کوئی بدلہ نہیں ہے۔ لہذا بہر صورت اس کی قدر کرنی چاہیے۔ البتہ اس سے بدلے کی نیت نہیں سمجھنا چاہیے، کیونکہ محبت کا بدلہ محبت ہی ہے، کوئی چیز اس کا بدل نہیں ہو سکتی۔ البتہ احسان کا بدلہ احسان ہے۔ اگر کسی نے کسی پر احسان کیا ہے تو اس کا بدلہ بھی احسان ہے۔ جیسے فرمایا: ﴿هَلْ جَزَآءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ (الرحمن: 60) "احسان کا بدلہ احسان ہے"۔ لہذا بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ انسان کسى کو کوئی چیز دیتا ہے جو ہدیہ نہیں ہوتا بلکہ احسان ہوتا ہے تو اس کا بدلہ بھی احسان ہی ہوتا ہے۔ جیسے آج کل لوگ بہت ہوشیار ہو گئے ہیں جن کو واقعی محبت ہوتی ہے جب وہ کوئی کپڑا یا کوئی اور چیز لاتے ہیں تو اس کے اوپر لکھی ہوئی price کو چھپا دیتے ہیں، کاٹ دیتے ہیں یا remove کر دیتے ہیں۔ یہ بھی اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ وہ بدلے کے لئے نہیں دے رہے۔ کیونکہ جب انہوں نے اس کو ہٹا دیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ یہ show نہیں کرنا چاہتے کہ یہ کتنی قیمت کی چیز ہے۔ یہ بہت بنیادی بات ہے۔ مجھے ڈاکٹر شجاعت اللہ بنگش کی ایک بات یاد آتی ہے میرے گلے کا مسئلہ تھا تو میں نے ان سے پوچھا کہ میں کس چیز سے پرہیز کروں؟ انہوں نے بتایا intelligent پرہیز کرو۔ میں نے کہا intelligent پرہیز کیا ہوتا ہے؟ کہنے لگے جو چیز آپ کو نقصان دے وہ نہ کھاؤ۔ لہذا جس سے آپ کو گمان ہو اور یہ خطرہ ہو کہ یہ اس کا بدلہ دے گا تو بے شک زبان سے اس کا اظہار کر دو۔ یا جس طریقے سے بھی آپ دوسرے کو سمجھا سکتے ہیں ان کو سمجھا دیں۔ لیکن ہدیہ دینا چاہیے یہ سنت ہے اور محبت کی بات ہے۔ لیکن اس کے بدلے کی نیت بالکل نہ کیا کریں اور اس کا اظہار کچھ اس انداز میں کیا جائے کہ دوسرا tension میں نہ پڑے۔

وَ اٰخِرُ دَعْوَانا اَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ