اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
آج پیر کا دن ہے اور پیر کے دن ہمارے ہاں تصوف سے متعلق سوالوں کے جوابات دیئے جاتے ہیں۔
سوال نمبر 1:
السلام علیکم
بہاولپور سے فلاں بات کر رہا ہوں۔ حضرت آپ نے جو اذکار دیئے تھے ان کو آج 30 دن مکمل ہو چکے ہیں الحمد للہ۔ مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔ استغفار 100 مرتبہ، درود شریف 100 مرتبہ، تیسرا کلمہ 100 مرتبہ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ 200 مرتبہ، لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو 300 مرتبہ، حق 300 مرتبہ اور اللہ 100 مرتبہ۔
جواب 01:
اب آپ یہ ذکر کر لیں۔ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ 200 مرتبہ، لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو 300 مرتبہ، لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو 400 مرتبہ، حَق 400 مرتبہ اور اللہ 100 مرتبہ۔
سوال 02:
السلام علیکم
حضرت میں بہاولپور سے بات کر رہی ہوں۔ حضرت جی آپ نے جو اذکار بتائیں ہیں وہ الحمد للہ باقاعدگی سے کر رہی ہوں (آپ نے لکھا ہے پڑھ رہی ہوں یہ پڑھ رہی ہوں نہیں ہے، پڑھ رہی ہوں کا تعلق ہوتا ہے عملیات کے ساتھ ھے اور کر رہی ہوں کا تعلق ہوتا ہے تصوف کے ساتھ بس یہ ذرا اس کو واضح طور پہ سمجھ لیں۔) مراقبہ بھی الحمد للہ باقاعدگی سے کر رہی ہوں، مراقبہ 10 منٹ لطیفۂ قلب پہ ہے، 15 منٹ لطیفۂ روح پہ ہے۔ قلب پر تو محسوس ہوتا ہے کہ دل اللہ اللہ کر رہا ہے لیکن لطیفۂ روح پر واضح طور پر کچھ محسوس نہیں ہوتا۔
جواب 02:
تو ابھی آپ ایک مہینہ اور قلب پر 10 منٹ ہی کر لیں اور لطیفۂ روح پر 20 منٹ کر لیں ان شاء اللہ العزیز ۔
سوال 03:
السلام علیکم
حضرت جی اللہ تعالیٰ آپ پر اپنا رحم و کرم سدا رکھے اور آپ کی کوشش دین کی راہ میں اللہ قبول فرمائے آمین۔ حضرت میرا نام فلاں ہے راولپنڈی سے تعلق ہے۔ حضرت جی آپ اللہ پاک کے نیک اور اعلیٰ بندوں میں سے ہیں اور ہمارے مرشد بھی ہیں۔ حضرت جی بروز پیر 9 تاریخ کو میری آنکھوں کی surgery ہے آج جمعہ کا دن بھی ہے اور آپ سے دعا کی خاص اپیل ھے۔ میرے لئے دعا کیجئے اللہ پاک آپ کی دعا میرے حق میں ان شاء اللہ ضرور سنے گا۔ بہت مشکل ہے کچھ لوگوں کی help لے کر میں operation کروانے لگی ہوں اور بہت پریشان ہوں میرے واسطے special دعا کیجئے اللہ پاک میرا آپریشن کامیاب کر دے اور شفاء دے۔ ہمیشہ کے لئے اس بیماری سے چھٹکارا مل جائے۔
جواب 03:
دعا کرنے میں حرج نہیں ہے دعا تو میں ہر وقت کرتا ہوں سب کے لئے کرتا ہوں۔ نام لے کے نہیں کرتا کیونکہ اگر میں نام لے کر دعائیں کرنا شروع کر دوں تو بس میرا کام صرف یہی ہو گا کہ میں نام لیتا رہوں۔ اس وجہ سے نام لے کر دعا نہیں کرتا لیکن سب کے لئے اجتماعی طور پر دعا ضرور کرتا ہوں۔
البتہ آپ ایک کام ضرور کریں۔ تہجد کے وقت اٹھیں کہ تہجد کا وقت بہت قیمتی ہے اور مبتلا کی دعا، خود بہت زیادہ قبول ہوتی ہے (أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ) (النمل:62) یعنی باقاعدہ اس کی ترغیب ھے کہ ’’کون ہے جو کہ مضطر کی دعا قبول کرتا ہے جب وہ اس کو پکارتا ہے‘‘ تو اس کا مطلب ہے کہ انسان کی اپنی دعا بڑی قیمتی ہے اس کو لوگ کم سمجھتے ہیں، بلکہ ہمارے مشائخ اور اللہ والے تو مصائب اور تکالیف کو سینے سے لگاتے ہیں اس لئے کہ ان کو دعا کا راستہ مل جاتا ہے یعنی صحت کے لئے دعا کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق ہو جاتا ہے۔ لہٰذا ان مواقع کو استعمال کرنا چاہیے اور دل سے دعا کرنی چاہیے تاکہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ آپ کا تعلق بھی بڑھے اور آپ کے مسائل بھی حل ہوں۔ میں بھی دعا کرتا ہوں، لیکن میں نے یہ اصولی بات کر دی تاکہ بار بار آپ کو پریشان نہ ہونا پڑے۔ اللہ پاک نے آپ کو بہت اعلیٰ، اونچا راستہ دیا ہوا ہے اس راستے کو استعمال کریں۔
سوال 04:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حضرت جی کل سارا دن یہ خیال آتا رہا کہ حضرت کی برکت سے میں موبائل کا بہت اچھا استعمال کر رہا ہوں لیکن رات ہوتے ہی موبائل انٹرنیٹ کا غلط استعمال ہو گیا۔ فجر کی نماز کے بعد 300 مرتبہ استغفار پڑھا ہے 100 بار آیت کریمہ مگر تسلی نہیں ہوئی والسلام۔
جواب 04:
اصل میں وہی جذب اور سلوک والا معاملہ ہے جب تک انسان سلوک طے نہ کرے تو بڑے خطرے میں ہوتا ہے۔ اس لئے ہمت سے کام لینا پڑتا ہے۔ عموماً لوگوں کا تصور یہ ہوتا ہے کہ شیخ مجھے ان چیزوں سے بچا لے گا اور یہ کہ میں شیخ کے ساتھ ہوں تو بس یہ کافی ہے، باقی چیزیں خود بخود ہوں گی۔ یہ تصور ہی غلط ہے اس تصور سے نقصان ہوتا ہے لہذا آئندہ کے لئے جب بھی ایسا معاملہ ہو تو ہمت سے کام لیں۔
ہمیں دنیا میں بھیجا ہی اس لئے گیا ہے کہ ان خواہشات کے ہوتے ہوئے ہمیں راستہ اللہ تعالیٰ کا لینا ہے، جس کو سیر الی اللہ کہتے ہیں۔ اس لئے ہمیں ہمت سے کام لینا ہو گا اور راہِ سلوک اسی لئے طے کرتے ہیں تا کہ ہمت کرنا آسان ہو جائے۔ آپ اپنے معمولات باقاعدگی کے ساتھ کریں، رابطہ بھی رکھیں اور موقع پر ہمت سے کام لیا کریں۔
سوال 05:
السلام علیکم
حضرت جی آپ کی ہدایت کے مطابق تین دن تک لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ، لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو، حق اللہ 100، 100 دفعہ مکمل کر لیا ہے، روزانہ کے تا حیات معمولات اور تسبیحات بھی جاری ہیں۔ اس ماہ میں الحمد للہ تمام تسبیحات مکمل کر لیں ہیں اس ماہ کی چار خصوصی تسبیحات آخر شب میں جہری اور استحضار کے ساتھ ادا کیں۔ آگے کے لئے ہدایت ہو۔
جواب 05:
ماشاء اللہ۔ عمر بھر کے لئے تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار تو جاری رہیں گے۔ اور لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ، لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو، حق یہ 200، 200 بار آپ کو کرنا ہے اور اللہ 100 دفعہ، یہ ان شاء اللہ العزیز اگلے ایک مہینے کے لئے پڑھیں گے۔
سوال 06:
السلام علیکم
جی ایک اور بات بھی مجھے سمجھنی ہے کہ کچھ چیزوں کو تو ہم واضح کہہ سکتے ہیں کہ اسے ہم نے بطور علاج اختیار کیا ہے جیسے سر پر کپڑا ڈالنا، کونے اور خلوت میں بیٹھنا کہ توجہ خراب نہ ہو۔ لیکن حبسِ دم پہ احباب کا اعتراض اور سوال بنتا ہے کہ یہ کیا ہے؟ اور اس کی حکمت کیا ہے؟ یہ اگر آپ سمجھا دیں تو بہت نوازش ہو گی۔
جواب 06:
میرے خیال میں ایک بہت اہم بات اگر آپ کی سمجھ میں نہیں آئی تو پھر یہ مسائل ہوں گے پھر بہت سی باتیں سمجھ میں نہیں آئیں گی لیکن اگر وہ بات سمجھ میں آ جائے تو بہت سی باتیں سمجھ میں آ جائیں گی ان شاء اللہ۔ وہ بات یہ ہے کہ ان چیزوں کو آپ مقاصد نہ بنائیں بلکہ ان کو ذریعہ سمجھ لیں۔ پس آپ نے اگر اس کو ذریعہ سمجھ لیا تو ذریعہ آپ کسی بھی چیز کا لے سکتے ہیں۔
مثلاً ہم علاج کے لئے کفار کی بنائی ہوئی دوائیں استعمال کرتے ہیں۔ tablets اور injections اور اس طرح کی چیزیں جو باہر سے آ رہی ہیں تو ان سے علاج کرنا جائز ہے۔ ذریعے کے طور پر یہ چیزیں جائز ہوتی ہیں اگر آپ نے اس کو مقصد بنا لیا تو بذات خود یہ بات غلط ہے کیونکہ ذریعہ کو آپ مقصد نہیں بنا سکتے۔
تو آپ نے جو باتیں پوچھی ھیں دراصل اس کو بھی آپ نے ذریعہ کے طور پر لیا ہے مثلاََ سر پہ کپڑا ڈالنا یا خلوت میں بیٹھنا، کونے میں بیٹھنا تا کہ توجہ حاصل ہو، بندہ دوسری چیزوں کی طرف نہ دیکھے اور طبیعت منتشر نہ ہو۔
مثال کے طور پر آپ نے دیکھا ہو گا کہ گھوڑوں کو جب تانگے وغیرہ میں باندھتے ہیں تو ان کی آنکھوں پہ کھوپے لگاتے ہیں وہ اس لئے لگاتے ہیں کہ ادھر اُدھر ان کی نظر نہ جائے بس آگے کی طرف صرف اپنی سیدھ میں دیکھیں، دائیں بائیں نہ دیکھیں۔ تو اسی طریقے سے ہم بھی اپنی نظر کی حفاظت کرتے ہیں۔
نقشبندی سلسلہ میں تو باقاعدہ نظر بر قدم کا کہتے ہیں۔ اس میں حکمتیں ہیں۔ تو یہ سب صرف ذریعہ کے طور پر ہے مقصد نہیں ہے۔ جب آپ نے یہ سمجھ لیا تو حبسِ دم بھی ایک ذریعہ ہے، بے شک ہندؤں نے استعمال کیا ہو، کافروں نے استعمال کیا ہو جس طرح ہم وھاں دوا استعمال کرتے ہیں physical علاج کے لئے، اسی طرح یہاں یہ ذریعہ بھی استعمال کر سکتے ہیں روحانی علاج کے لئے۔ صرف یہ خیال کریں کہ اس کو مقصد نہ سمجھیں۔ اگر آپ مقصد نہیں سمجھتے تو پھر کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ ذریعہ میں تغیر ہوتا رہتا ہے اور تغیر ہونا عام بات ہے کیونکہ وہ ذریعہ ہے، مقصد نہیں ہے اور ذریعہ کسی چیز سے بھی لیا جا سکتا ہے ہاں البتہ آپ کے استعمال پر موقوف ہے۔
کوئی چیز مکہ مکرمہ میں تیار ہوئی ہو لیکن اس کا غلط طریقے سے استعمال جائز نھیں ہو گا۔ اسی طرح اگر کچھ امریکہ میں بنا ہو یا Russia میں بنا ہو تو اس کا صحیح طریقے سے استعمال ناجائز نھیں ھو گا۔ مثلاً ایک چھری Russia میں بنی ہے اور یہاں اس سے قربانی کریں تو ثواب ملے گا۔ لہٰذا اگر ذریعہ کے طور پہ آپ ان چیزوں کو استعمال کرتے ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، اگر آپ نے ان چیزوں کو مقصد بنا لیا تو پھر مسئلہ ہے اللہ جل شانہ ہمیں سمجھ عطا کر دے۔
سوال 07:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حضرت جی اللہ سبحانہ و تعالیٰ آپ کو صحت، تندرستی اور لمبی عمر عطا فرمائے حضرت جی پاکستان سے واپس آنے کے بعد نیت کی تھی کہ اب ان شاء اللہ کسی بھی معمول میں ناغہ نہیں کروں گا اور الحمدللہ، اللہ کی مدد بھی حاصل ہوتی ہے اور معمولات صحیح ہوتے جا رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ شہوت زور پکڑ رہی ہے بدنظری کا اندیشہ ہو تو یا ھادی یا نور بھی پڑھنا نصیب ہو جاتا ہے اور نظر پھیرنا بھی نصیب ہو جاتا ہے لیکن حضرت جب معمولات باقاعدگی سے ہونے لگتے ہیں یہ معاملہ سخت ہو جاتا ہے۔ حضرت جی آپ سے رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب 07:
دراصل یکسوئی اللہ تعالیٰ کی طرف سے بڑی نعمت ہے اور معمولات جب صحیح طور پر ہو رہے ہوں تو اس سے یکسوئی بھی نصیب ہو جاتی ہے اور جب یکسوئی نصیب ہو جاتی ہے تو انسان میں جو صلاحیتیں ہیں ان تمام صلاحیتوں کو قوت حاصل ہوتی ہے۔ شہوت بھی انسان کے اندر ایک قوت ہے۔ اللہ پاک نے اس کی بڑی حکمت رکھی ہے اگر یہ نہ ہو تو بہت سے مسائل گڑبڑ ہو جائیں۔ لیکن اس کو غلط استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ آپ اس کو کنٹرول کریں، جب کنٹرول کریں گے تو اس کا اجر بھی زیادہ ہو گا۔ ہاں اگر کنٹرول سے باہر ہو رہا ہے تو پھر اس قوت کو کم کرنا چاہئے۔ اور اسے کم کرنے کے لئے غذا میں تبدیلی کرنی پڑتی ہے، باقاعدہ روزے رکھنے پڑتے ہیں۔ غذائی تبدیلی مثلاً انسان گوشت نہ کھائے، گرم چیزیں نہ کھائیں جن سے یہ مسائل ہوں۔ حکیموں اور ڈاکٹروں سے انسان ایسی اشیا کی معلومات حاصل کر سکتا ہے۔ اس میں انسان کو کنٹرول حاصل ہونا چاہیے۔
ہمارے ایک بزرگ تھے مسرت شاہ صاحب، اللہ تعالیٰ حضرت کے درجات بلند فرمائے۔ وہ لنکا کے اجتماع پہ گئے تھے جب واپس تشریف لائے تو کارگزاری سنا رہے تھے بات چیت ہو رہی تھی، درمیان میں کہا: مجھے کسی نے ایک پھل دیا اور بتایا کہ اس سے بہت زیادہ مردانہ طاقت حاصل ہوتی ہے۔ میں نے کہا کہ میں یہ نہیں کھاؤں گا۔ اس نے کہا کیوں؟ میں نے کہا: میں اپنے ملک سے دور ہوں تو اس وقت کھا کر خواہ مخواہ اپنے آپ کو پریشانی میں کیوں ڈالوں؟
اب کھائیں ہم ہر چیز، اور پھر کہیں کہ کنٹرول بھی ایسا ہی ہو۔ اس طرح تھوڑا سا مسئلہ تو ہو گا۔ یہ فطری چیز ہے، فطری چیزوں کا فطری علاج ہوتا ہے لہٰذا اس کا باقاعدہ اس طریقہ سے علاج کرنا پڑے گا۔ اگر کنٹرول کر لے تو اجر بھی زیادہ ملے گا اور اگر کنٹرول سے باہر ہو تو پھر علاج کرنا پڑے گا۔
سوال 08:
السلام علیکم و رحمۃ الله
حضرت جی گستاخی کی معافی چاہتا ہوں جس طرح آپ نے کہا ہے، ان شاء اللہ اسی طرح ذکر کروں گا۔
جواب 08:
دراصل اصلاح کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کا اپنا ایک غیبی نظام ہے۔ دینے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے، بعض دفعہ کسی کو معلوم بھی نہیں ہوتا۔ اب آپ نے مجھے بھیجا ہے تو مجھے پتا چلا، اگر آپ نہ بھیجتے تو مجھے پتا بھی نہ ہوتا کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ میرے ایک بیان سے آپ کو یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ میں نے آپ کے بارے میں باتیں کیں، مگر حقیقت یہ ھے کہ میں نے آپ کے بارے میں یہ باتیں نہیں کیں، لیکن اگر آپ کو اس سے فائدہ ہوا تو اس پہ آپ اللہ پاک کا شکر ادا کریں۔کیونکہ آپ کو ایک مفید چیز حاصل ہو گئی ہے ماشاء اللہ۔اس طرح اللہ پاک انتظام فرماتے رہتے ہیں۔
اصولاً بات یہی ہے کہ شیخ کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرنا چاہیے، تجویز پیش نہیں کرنی چاہیے، مثلاً یہ نہیں کہنا چاہیے کہ آپ مجھے فلاں ذکر دے دیں یا فلاں مراقبہ دے دیں یا میرا سلوک شروع کروا دیں۔ یہ فیصلے آپ شیخ پہ چھوڑ دیں، اگر آپ اس کی suggestion دیں گے تو آپ شیخ کے کام میں مداخلت کر رہے ہیں۔ مداخلت نہیں ہونی چاہیے البتہ آپ اپنے آپ کو پیش کر سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر لاہور جانے کے لئے چار بسیں کھڑی ہیں تو آپ کو اختیار ہے کسی بھی بس میں بیٹھ سکتے ہیں، لیکن ایک دفعہ کسی بس میں بیٹھ گئے، پھر آپ کو یہ اختیار نہیں کہ ڈرائیور کو مشورہ دیں اب ایسے چلاؤ ایسے چلاؤ اب ایسے چلاؤ۔۔ بس اب جس طرح وہ چلا رہے ہیں آپ برداشت کرو، لاہور تک پہنچانا اس کی ذمہ داری ہے، یہ آپ کا کام نہیں ہے کہ اس کو driving سکھائیں۔ اگر اس کو driving نہیں آتی تو آپ ساتھ نہ بیٹھتے، یہ آسان بات تھی۔
لہٰذا آپ نے جو pick کیا ہے الحمد للہ یہ بات اصولاً صحیح ہے البتہ یہ ہے کہ میں نے آپ کے لئے یہ بات نہیں کی تھی۔ اس میں آپ کے لئے جواب مل گیا ہے، آپ بعد میں دیکھ لیں۔
سوال 09:
السلام علیکم!
Sir اللہ سبحانہ و تعالیٰ has given me the توفیق to listen your بیان about the value of مراقبہ right now I heard your بیان ان شاء اللہ تعالیٰ will bring myself close to اللہ to improve my مراقبہ through مجاہدہ ان شاء اللہ
جواب 09:
سبحان اللہ، بالکل صحیح ہے۔ جو بھی ذرائع شیخ بتاتا ہے، دوا بتاتا ہے، علاج بتاتا ہے اس کو دل جمعی سے کرنا چاہیے اسی میں کامیابی ہے۔
سوال 10:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکات
حضرت جی میری اہلیہ کا پہلے 40 دن کا ذکر بلا ناغہ ختم ہوا الحمد للہ۔ کیفیت بتا رہی ہیں کہ اور کچھ خاص تو نہیں پر گناہ کرتے ہوئے دل ملامت کرتا ہے اور آہستہ آہستہ دل نیکی کی طرف مائل ہو رہا ہے آگے کے لئے کیا ہدایت ہے؟
جواب 10:
یہ تو بہت پیارا اثر ہے الحمد للہ، اس سے زیادہ اور کیا چاہیے؟ گناہوں سے بچنا اور نیکی کی طرف مائل ہونا یہی تو نفس کا علاج ہے۔ کیونکہ نفس امارہ گناہ کی طرف لاتا ہے اور خیر سے بھاگتا ہے اور نفس مطمئنہ کا کام خیر کی طرف آنا اور گناہ سے بچنا ہے۔ یہ سفر ہے ان شاء اللہ العزیز، اللہ پاک مبارک فرمائے اور مزید توفیقات سے نوازے۔
اب آپ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار (100, 100) دفعہ پڑھیں۔ یہ عمر بھر کے لئے ہو گا۔ اور اس کے علاوہ دس منٹ کے لئے قبلہ رخ بیٹھ کے آنکھیں بند کر کے زبان تالو سے لگا کر یہ تصور کرنا ہے کہ ہر چیز اللہ کو یاد کر رہی ہے اللہ اللہ کر رہی ہے، میرا دل بھی اللہ اللہ کر رہا ہے اور میں اس کو سن رہی ہوں یہ ایک مہینے کے لئے ہے۔
سوال 11:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
میں فلاں سعودی عرب سے بات کر رہا ہوں میرے ذکر کی تفصیل اس طرح ہے لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ 200 مرتبہ، اِلَّا اللہ 200 مرتبہ، اَللہُ اَللہ 200 مرتبہ، اور اَللہ 100 مرتبہ، مراقبہ پانچ منٹ لطیفۂ قلب پر پانچ منٹ لطیفۂ روح پر پانچ منٹ لطیفۂ سر پر پانچ منٹ لطیفۂ خفی پر پانچ منٹ لطیفۂ اخفیٰ پر کہ کائنات کی ہر چیز ذکر کر رہی ہے، اس کا سننا اور لطائف اللہ اللہ کا ذکر کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کی صفات کا 15 منٹ مراقبہ، فیض آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک پر آ رہا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک سے فیض میرے شیخ کے قلب پر آ رہا ہے اور شیخ کے قلب سے فیض میرے لطیفۂ سر پر آ رہا ہے۔
جواب 11:
سبحان اللہ، یہ لطیفہ آپ نے کچھ mix کر دیا ہے صفات کا فیض، لطیفۂ روح پر آتا ہے۔ لطیفۂ سر کا آپ نے اگر غلطی سے لکھا ہے تو ٹھیک ہے، لیکن اگر واقعی آپ نے اس طرح کیا ہے تو اب اس کو دوبارہ کر لیں اور صفات ثبوتیہ کا فیض، لطیفۂ روح پر آ رہا ہے، ایک مہینہ اس کا تصور کر لیں ان شاء اللہ۔
سوال 12:
السلام علیکم
حضرت میرا ذکر 200 بار لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ، چار سو بار لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو، چھ سو بار حق اور پانچ سو بار اللہ مکمل ہو گیا ہے، آگے جیسے آپ حکم فرمائیں۔
جواب 12:
ابھی آپ یہی چیزیں جاری رکھیں اس کے علاوہ 10 منٹ کے لئے آنکھیں بند، زبان بند اور قبلہ رخ بیٹھ کر زبان تالو سے لگا کے آپ نے یہ تصور کرنا ہے کہ ہر چیز اللہ اللہ کر رہی ہے۔ 500 مرتبہ آپ اللہ اللہ جس طرح کر رہے ہیں تو آپ کے دل کی زبان بھی اسی طریقے سے اللہ اللہ کر رہی ہے یہ آپ دس منٹ کے لئے تصور کریں گے۔ تمام ذکر کرنے کے بعد اس کے لئے باقاعدگی سے بیٹھیں گے۔ ان شاء اللہ
سوال 13:
جی میرے وظیفے کی مدت پوری ہو چکی ہے۔ 5500 اسم ذات دیا تھا، مجاہدہ غض بصر کا، الحمد للہ اس مہینے مجھ میں بہت تبدیلی آئی ہے میری آنکھ اب نہیں اٹھ رہی۔ آگے میری رہنمائی فرمائیں، آگے مجھے مجاہدہ اور وظیفہ کیا دینا چاہیں گے؟
جواب 13:
سبحان اللہ بہت اچھی بات ہے الحمد للہ۔ اب آپ چھ ہزار مرتبہ اسم ذات کا ذکر کیا کریں۔ اور آپ کے لئے مجاہدہ یہ ہے کہ جب بحث ہو رہی ہو، آپس میں خواتین میں بات چیت ہو رہی ہو، اس وقت آپ نے خاموش رہ کر سننا ہے اور اس میں جو بات حتمی ھو اسے نوٹ کر کے بعد میں پھر اسی بات کو بتانا ہے۔ بحث کے دوران نہیں بولنا۔ یہ آپ کا مجاہدہ ہے ان شاء اللہ۔
خواتین میں یہ بہت بڑا مسئلہ ہوتا ہے کہ ساری خواتین ایک وقت میں بولتی ہیں۔ یعنی سن بھی رہی ہوتی ہیں، بول بھی رہی ہوتی ہیں ایک عجیب منظر ہوتا ہے تو ان کا مجاہدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ خاموش ہو کر سنیں۔ ان کے لئے یہ بہت بڑا مجاہدہ ہوتا ہے اور یہ مجاہدہ بڑے کام کا ہوتا ہے، اس سے ماشاء اللہ راستے بنتے ہیں۔
سوال 14:
السلام علیکم
حضرت اقدس سیدی و مولائی شاہ صاحب دامت برکاتہم بصد احترام السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
اللہ پاک آپ کو حیات طیبہ اور عافیت والی زندگی نصیب فرمائے اور ہم سب متعلقین کو آپ سے استفادہ نصیب فرمائے۔
حضرت جی خاموشی کے مجاہدہ کا ایک مہینہ ہو گیا ہے الحمد للہ اس کا فائدہ نصیب ہوا کہ شکوہ شکایت کے وقت زبان رک جاتی ہے اس کی وجہ سے غیبت سے بھی بچت ہو گئی ہے لیکن خود پر بوجھ ہوتا ہے جو کہ منظوم شکل میں لکھتا ہوں نماز اور مسنون اذکار کا سلسلہ جاری ہے فجر کی ایک نماز بروز ہفتہ قضا ہو گئی ہے حسبِ حکم تین روزے رکھ لئے تھے ان روزوں کا اپنا نور اور اثر محسوس ہوا باقی کسی بھی معمول کا حکم نہیں ہے اس لئے کوئی اور معمول نہیں ہے اگر کوئی اور معمول ہو تو حکم فرما دیجئے موبائل کا غلط استعمال پچھلے ماہ ہوتا رہا تھا اور پھر توبہ کی ہے اور جیسا کہ آپ کے سوال و جواب کے سیشن میں سنا تھا ان شاء اللہ اب موبائل bed room میں نہیں جائے گا۔ کتابوں کا stand لے لیا ہے کہ سوتے وقت جب تک نیند نہ آئے علمی یا دینی کتب کا مطالعہ کر لیا جائے، موبائل کے بارے میں کوئی اور حکم ہو تو فرما دیں۔ اہلیہ کا ابتدائی ذکر مکمل ہو گیا اب مزید اذکار کا فرما دیں، نماز کی پابندی اہلیہ کی جاری ہے بچوں کے اذکار بھی بتا دیجئے، بیٹا پندرہ سال اور بیٹی گیارہ سال، بیٹا سات سال طیب۔
جواب 14:
ماشاء اللہ، اللہ کا شکر ہے کہ آپ کا خاموشی کا مجاہدہ مکمل ہو گیا ہے۔ اس مجاہدے کو فی الحال ایک مہینہ اور جاری رکھیں۔ آپ نے اس مجاھدے کے خصوصی فائدے بتائے ہیں واقعی یہ بہت اہم فائدے ہیں، گناہوں سے بچنا سب سے بڑی چیز ہے اگر اللہ تعالیٰ آپ کو اس مجاھدے سے گناہ سے بچا رہا ہے تو یہ بہت بڑی بات ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ آئندہ ایسا انتظام کریں کہ نماز قضا ہی نہ ہو۔ اور روز مرہ کے مسنون اعمال جو آپ کے معمول میں ہیں وہ معمول تو آپ جاری رکھیں۔ اس کے ساتھ جن سنتوں کو آپ معمول میں لا سکتے ہیں وہ آپ معمول میں لائیں اور پھر اگلے مہینے مجھے بتا دیں کہ کون کون سے نئے معمول آپ نے لئے تھے اور اس پر کتنا عمل ہوا تھا۔
اللہ کا شکر ہے کہ موبائل کے غلط استعمال سے آپ کو چھٹکارا ہو گیا۔ اس کا باقاعدہ مستقل انتظام کرنا ہی مفید ہوتا ہے کیونکہ بعض دفعہ آدمی وقتی طور پر رک جاتا ہے لیکن بعد میں addiction ہونے کی وجہ سے واپس اس طرف آتا ہے۔ لہٰذا اپنے لئے کوئی دوسری مصروفیت ایسی مثبت ڈھونڈنی چاہیے جس سے دوبارہ اس چیز کی طرف دھیان نہ جائے۔
آپ کی اہلیہ کا ابتدائی ذکر مکمل ہو گیا ہے لہٰذا اب ان کو دس منٹ کا مراقبہ بتائیے یعنی تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار 100,100 دفعہ تو ہو گا ہی ان شاء اللہ عمر بھر کے لئے۔ لیکن دس منٹ کے لئے زبان بند اور قبلہ رخ بیٹھ کر آنکھیں بند کر کے یہ تصور کرنا ھے کہ ہر چیز اللہ اللہ کر رہی ہے، میرا دل بھی اللہ اللہ کر رہا ہے۔ وہ اللہ اللہ کرنا جو خود دل کر رہا ہو اس کو سننا ہے، کروانا نہیں ہے، یعنی جیسا کہ کوئی بہت بڑے شور میں اپنی مطلوبہ آواز کو سننا چاہتا ہو، اس طرح توجہ کریں۔ بیٹا، بیٹی اور بیٹے کے بارے میں مجھے پہلے یہ بتائیں کہ ان کو پہلے ذکر دیا گیا تھا یا نہیں؟ اگر دیا گیا تو وہ کیا تھا؟ اور اگر نہیں ہے تو وہ بھی بتائیں تاکہ اس کے بارے میں کچھ عرض کر سکوں۔
سوال 15:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
میں فلاں ہوں آپ کو اپنی خالہ کے معمولات بھیج رہی ہوں براہِ مہربانی رہنمائی فرما دیجئے تہجد آٹھ رکعت اور درجِ ذیل معمولات (اللھم اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَ لِلْمُؤْمِنِينَ) 27 مرتبہ، یا رحمن یا رحیم یا ہادی 21 مرتبہ، (رَبِّ اجْعَلْنِی مُقِیمَ الصَّلَاةِ الی آخرہ۔۔) گیارہ دفعہ، (بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ) تہجد اور شام کو 41 مرتبہ، سورۃ اخلاص 200 مرتبہ۔ دن کی قضا نمازیں پڑھنا۔ صلوۃ فجر سے پہلے تین دفعہ استغفار پھر نیت (اَللّهُمَّ اَنْتَ السَّلامُ وَ مِنْک السَّلامُ) ایک دفعہ۔ فجر میں سنت اور فرض کے درمیان چاروں قل پڑھنا، ہر فرض نماز کے بعد تکبیرات تشریق۔
( تکبیرات تشریق ہر فرض نماز کے بعد پڑھتی ہیں؟ اس کا تو خاص وقت ہے)
ہر فرض نماز کے بعد سر پر ہاتھ رکھ کر استغفار تین دفعہ، ایک دفعہ آیت الکرسی (بِسْمِ اللہِ الَّذِیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو الرَّحّمٰن الرَّحِیْم اَللّٰھُمَّ اَذْھِبْ عَنِّی الْھَمَّ وَالْحُزْنِ)، یا قوی یا متین 11 دفعہ (اَللّٰھُمَّ اَعِنِّی عَلیٰ ذِکْرِکَ وَ شُکْرِکَ) تہجد اشراق چاشت کے ساتھ چار نوافل، وتر سے پہلے 2 بار سورۃ یٰس، سورۃ واقعہ، سورۃ ملک سورۃ کہف، جمعہ کو 80 مرتبہ درود شریف، ہزار مرتبہ درود شریف، ظہر کی نماز کے بعد مزید 2 رکعت نفل، 3 دفعہ چوتھا کلمہ اللھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّد۔ عصر کی نماز کے بعد مزید تیسرا کلمہ، 100 مرتبہ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ، مغرب 3 فرض 2 سنت 4 اوابین مزید۔ سونے سے پہلے استغفار 3 دفعہ 3 دفعہ (لَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم)، 1 دفعہ سورۃ بقرہ کی آخری آیت، 1 دفعہ سورۃ فاتحہ، 3 دفعہ سورۃ اخلاص، 10 دفعہ تعوذ، 21 دفعہ تسمیہ، تسبیحات فاطمی تیسرا کلمہ 3 دفعہ، آیت الکرسی 3 دفعہ، اللَّهُمَّ باسْمِکَ أَمُوتُ وَ اَحْیَا، تین دفعہ (اللَّهُمَّ قِنَا عَذَابِكَ یَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَكَ)، 3 دفعہ پہلے چار کلمے اس کے بعد۔ اس کے علاوہ مسنون دعائیں۔
جواب 15:
سبحان اللہ مجموعۃ الوظائف۔۔ حضرت سید سلیمان ندوی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس ایک دفعہ اس قسم کا خط آیا تو حضرت نے فرمایا تھا کہ زیادہ معمولات مقصود نہیں ہیں، زیادہ وظیفے مقصود نہیں ہیں اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ زیادہ ہونی چاہیے۔ بعض دفعہ وظائف بڑھنے کی وجہ سے وظائف تو زبان پر رہتے ہیں توجہ نہیں رہتی۔ اس وجہ سے سب سے پہلے تو آپ مجھے یہ بتائیں کہ آپ نے یہ لی کہاں سے ہیں؟ عموماً لوگ کتابوں سے لیتے ہیں، یا ادھر ادھر سے عوام سے سن لیتے ہیں یہ دونوں طریقے غلط ہیں، نہ یہ چیزیں عوام سے لینی چاہئیں نہ یہ چیزیں کتابوں سے لینی چاہئیں بلکہ یا تو مسنون ترتیب ہو مثلاً یہ کہ کوئی حدیث شریف موجود ہو جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہو کہ یہ کر لیا کریں تو اس کے لئے تو کسی اور سے اجازت لینے کی ضرورت بھی نہیں ہے، ہاں البتہ یہ ضرور ہو سکتا ہے کہ اس کی وجہ سے کوئی اور واجب عمل میں تاخیر یا رکاوٹ نہ آتی ہو۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو وہ ایک مستحب امر ہے انسان کر سکتا ہے۔ تو اس میں بہت ساری چیزیں ایسی ہیں جن کا مسنون اعمال میں ذکر نہیں ہے، اس وجہ سے فی الحال میں اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن ہر عمل کے بارے میں بتا دیجئے کہ کہاں سے لیا ہے؟ تاکہ اس کے بعد میں آپ کو بتا سکوں۔
میرے خیال میں یہ ساری چیزیں کرنے کے بجائے کچھ چیدہ چیدہ اعمال کریں کیونکہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ دین کو تم نہیں تھکا سکتے، دین تمہیں تھکا دے گا، قریب رہو خوشخبری حاصل کر لو۔ لہٰذا کثرت معمولات ضروری نہیں ہے کیونکہ بنیادی بات تو شریعت پر عمل کرنے کے لئے جتنی چیز کی ضرورت ہے وہ ہمیں لینا چاہیے۔
باقی مستحبات میں مزاج کے مطابق ہر ایک کے لئے اپنی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں کسی کے لئے کیا بتایا کسی کے لئے کیا بتایا تو یہی مسنون طریقہ ہے لہذا آپ مجھے اپنی تفصیل بتا دیں تاکہ ان شاء اللہ اس کے بارے میں عرض کروں۔
کم از کم ایک بات تو اچھی ہے ماشاء اللہ کہ آپ نے اتنا وقت اس کے لئے فارغ کر لیا ہے اب اگر یہی وقت مناسب انداز میں استعمال ہو جائے تو ان شاء اللہ آپ کو بہت زیادہ فائدہ ہو گا۔
میں آپ کو اس پر واقعہ سناتا ہوں۔ میری ایک کزن تھیں بڑی نیک خاتون تھیں وہ بھی بہت کثرت سے وظائف کیا کرتی تھیں۔ اِدھر اُدھر سے بہت سے جمع کئے تھے۔ مجھ سے بھی اکثر کہتیں مجھے وظیفہ دیں تو میں ان سے کہتا کہ نہیں دیتا تو کہتیں آپ سب کو وظیفے دیتے ہیں مجھے نہیں دیتے، کیا بات ہے؟ میں نے کہا کہ میری مرضی ہے، جس کو دوں جس کو نہ دوں، ضروری تو نہیں ہے۔ بہرحال ایک دن عورتیں بیعت ہو رہی تھیں، انہوں نے پیغام بھیجا کہ میں بھی اس میں بیعت ہو گئی ہوں۔ تو میں نے کہا ٹھیک ہے، تو اس نے کہا کہ اب تو آپ مجھے ضرور وظیفہ دیں گے۔ میں نے کہا اب تو آپ میری بات ضرور مانیں گی۔ اس نے کہا ٹھیک ہے۔ میں نے کہا سارے وظیفے لکھ کے بھیجیں کہ آپ کیا کیا کر رہی ہیں تو انہوں نے مجھے لکھ کر بھیجا۔ پھر میں نے اس میں سے جو چیزیں رکھنی تھیں وہ رکھ لیں اور جو چیزیں تبدیل کرنی تھیں تبدیل کر دیں اور اس کو ذرا زیادہ بہتر مختصر طریقے سے ایک نصاب بنا دیا پھر عمر بھر وہ بہت مناسب انداز میں کرتی رہیں ماشاء اللہ۔
بس یہی چیز ہوتی ہے کہ ہمیں کثرتِ وظائف میں نہیں پڑنا، ہمیں ایک جامع اور مستند اور بہتر طریقے کے مطابق استقامت کے ساتھ چلنا ہے۔ یہ ضروری ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق عطا فرما دے و آخر دعوانا أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمِين۔
سوال 16:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اس اتوار بیان میں آپ نے مراقبہ موت کے بارے میں فرمایا تھا، میرا سوال یہ ہے کہ کیا اصلاح کی نظر سے نیند میں مراقبہ موت دیکھنا فائدہ دیتا ہے؟ دراصل تقریباً دو سال پہلے میں نے کچھ ایسا ہی خواب دیکھا تھا کہ میری موت کا وقت قریب ہے گھر والے سمجھ جاتے ہیں تو سورۃ یٰس کی تلاوت شروع کرتے ہیں، میں بھی ساتھ پڑھتی ہوں اور پڑھنے کے دوران کچھ مختلف لوگ آتے ہیں اور میری روح قبض کر لیتے ہیں، پھر یہ دنیا مجھے نظر نہیں آتی بلکہ دھند سی نظر آتی ہے وہ لوگ مجھے اوپر آنے کا اشارہ کرتے ہیں میں ہوا میں ان کے ساتھ اڑ رہی ہوتی ہوں لوگ اوپر نیچے جا رہے ہوتے ہیں میں یہی سوچ رہی ہوتی ہوں کہ میرا خاتمہ کیسے ہوا، اتنے میں ہم آسمانوں کے اوپر چلے جاتے ہیں اور بادل پر لوگ بیٹھے ہوتے ہیں کچھ لوگ قرآن مجید کی تلاوت کر رہے ہوتے ہیں جب ان کی نظر مجھ پر پڑتی ہے تو سلام کہتے ہیں تو پھر میں مطمئن ہو جاتی ہوں کہ ایمان پر خاتمہ ہوا ہے اسی پر اٹھ جاتی ہوں اس طرح دل مطمئن ہوتا ہے۔
جواب 16:
دراصل ’’مراقبہ موت‘‘ میں مراقبہ کے لفظ سے یہ ظاہر ہے کہ ایک خاص کیفیت کو خود پر گزارنا ہوتا ہے اور وہ کسبی طور پر حاصل ہوتی ہے، یعنی کسبی طور پر آدمی اس کا باقاعدہ سوچتا ہے، نیت کرتا ہے، اس کے مطابق عمل کرتا ہے۔ مگر آج کل ہم مراقبہ موت نہیں بتاتے کیونکہ بعض لوگوں میں برداشت نہیں ہوتی ان کو مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ لیکن اللہ جل شانہ وہبی طور پر کسی کو اگر عطا فرما دے تو یہ اس کا کام ہوتا ہے، اس میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے لہٰذا جن کو خواب وغیرہ میں گزار دیا جاتا ہے اثر تو اس کا بھی ہوتا ہے، کہ انسان کم از کم موت کا taste چکھ لیتا ہے۔ (کُلُّ نَفْسٍ ذَٓائِقَۃُ الْمَوْتِ) (آلِ عمران: 186) والا معاملہ تو سب کے لئے ہو گا، لیکن موت سے پہلے موت جیسے کہ فرمایا (مُوْتُوْا قَبْلَ اَنْ تَمُوْتُوْا) لہٰذا یہ taste کوئی چاہے کسبی طور پر چکھ لے یا وہبی طور پر چکھ لے، اس کا اثر تو ہو گا۔
مراقبہ موت میں یہی معاملہ ہوتا ہے مگر کسبی طور پر ہوتا ھے یہ علیحدہ ہے۔ لیکن اگر اللہ پاک کسی کو خواب میں یا کشف میں دکھا دے، جیسا کہ بعض لوگوں کو کشف میں دکھا دیا جاتا ھے۔ تو اس کا ان کی طبیعت پر اثر آتا ہے اور وہ اس process سے گویا کہ گزر جاتا ہے اور اس کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ ایک دنیا ایسی ہے جس میں میرے ساتھ یہ ہو گا۔ تو پھر اس کے لئے تیاری کرنے کا موقع مل جاتا ہے اور اصل مقصد بھی اس کا یہی ہے۔ لہٰذا فائدہ حاصل ہو گیا اس کو بھی نوٹ کر لیں۔
سوال 17:
السلام علیکم مرشد!
from singapore we hope you and your family are in the best of health۔ Murshad You are always in our dua. Myself: current zikar is 200 400 600 and 2000 مراقبہ all my اعمال are being recorded and going to the Allah 10 minutes.
Special ذکر:
(اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُورِھِم وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ)
313 times. unable to consist to be consistent
یا ودود، یا سلام، یا رحیم، یا غفار
111 times consistent conditions have dropped drastically spiritually unable to be consistent in main أعمال I am trying my best, Murshid you know my situation better.
answer17:
سبحان اللہ you should continue this zikr 200 400 600 and after this you should add 500 times Allah it means 2500 times Allah now you should do and as for this مراقبہ is concerned you can continue it and the special ذکر which have been given to it was anyone interest because there were some negative forces upon you and for this to control this ذکر was needed So therefore you should do it consistently otherwise they may damage you and یا ودود، یاسلام، یا رحیم، یا غفار this also should be done and as for the things are concerned so there are two types اختیاری and without اختیار it means which you can do yourself in your control and which are not in your control so you should be very much anxious about اختیاری اعمال it means you should not lose them because it is in your control and those which are not in your control you should forget about them whether these are coming or these are not coming you should not consider them for yourself, so I think this will be sufficient for you and as for your wife is concerned so your saying
Question18:
قلب، روح، سِر، خفی، اخفیٰ
10 minutes each ahadiyah 15 minutes on روح and special ذکر
اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُورِھِم وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ)
313 times
یا ودود، یا رحیم، یا غفور
111 times and الحمد للہ مرشد I m still reading the quran daily ختم 1 quran following hijri calendar and waking up at night to perform my تہجد prayers I m still not hearing voice saying Allah however, recently was feeling a lot of sadness and emptiness when I perform my عمل
Answer18:
سبحان اللہ this is very good so you should continue your مراقبات and your لطائف and مراقبہ احدیت is complete now after this you should do that because this was general فیض but now special فیض you should think about the special فیض and that special فیض is a تجلیات افعالیہ which means everything is done by اللہ سبحانہ و تعالیٰ this thing the phase of this thing is coming from اللہ سبحانہ و تعالیٰ to the قلب of رسول اللہ ﷺ and from there to قلب of شیخ and from there to your قلب so this you should do for 15 minutes instead of مراقبہ احدیت which is now complete question oldest son 20 years current أعمال
200 400 400 and 100
Answer:
Now you should do 200 400 and 600
Condition الحمد للہ he is regular within his prayers also praying تہجد and حاجات however he does not have any other feelings
Answer
Okay ماشاء اللہ عمل is necessary
Question19:
and second son is 200 400 600 1000 and spent 5 minutes thinking his heart is saying Allah Allah conditionally he is praying تہجد and حاجات prayers he said he still not feeling anything
Answer19:
okay he should continue these أعمال and now you should say 200 400 600 and 1500
Eldest daughter current اللہ ۔أعمال in tongue 1500 and مراقبہ Allah in قلب 15 minutes condition now a days she feels a sense of calmness
Answer:
Okay she should do Allah by tongue 2000 times now and the rest will be the same
The Youngest daughters current عمل is Allah on tongue 1500 or مراقبہ Allah in qalb 15 minutes condition she says that she still does not feel anything
Answer:
Okay She should do it now 2000 times Allah on tongue and then 15 minutes مراقبہ
سوال20:
جناب شاہ صاحب السلام علیکم،
بعد تسلیمات عرض ہے کہ آپ صاحبان کی جانب سے تفویض کردہ وظیفہ برائے اصلاح و تزکیہ نفس قسط نمبر 3، 100، 200، 200، 200، 200، 200 اور 100 اور ساتھ ہی عمر بھر روزانہ مسنون وظیفہ 100، 100، 100 بفضلہ تعالیٰ بلا ناغہ تکمیل تک پہنچا، الحمد للہ کافی اصلاح ہو گئی لیکن بدقسمتی سے وقت مختصر ہونے کی وجہ سے تلاوت کلام بالکل نہیں ہو رہی اسی بنا پر کافی پریشانی ہوئی مگر انتہائی فکرمند ہوں کہ روزانہ تلاوت کے لئے ایک خاص وقت نکالا جائے لیکن ابھی تک توفیق نہیں ہوئی لہذا مزید رہنمائی فرمانے کی درخواست ہے۔
جواب 20:
ماشاء اللہ اب آپ 200، 300، 300 اور 100 یہ آپ ذکر کریں علاجی اور 100، 100، 100 کا اپنا وظیفہ جاری رکھیں عمر بھر ماشاء اللہ۔ تلاوت قرآن اگر آپ زیادہ نہیں کر سکتے تو کم از کم ایک پاؤ کے لئے وقت نکالیں۔
سوال 21:
لنڈی کوتل کی طالبات نے ابتدائی وظیفہ بلا ناغہ پورا کر لیا ہے۔
جواب 21:
اب ان کو تیسرا کلمہ درود شریف استغفار 100، 100 دفعہ کا بتا دیجئے عمر بھر کرنے کے لئے۔ اس کے علاوہ چونکہ آپ نے ان کی عمروں کی تفصیل نہیں بتائی لہٰذا جو بڑی عمر کی بچیاں ہیں ان کو دس منٹ قلب کا مراقبہ بتایئے اور جو چھوٹی بچیاں ہیں، ان کے بارے میں علیحدہ بتا دیں کہ ان کی کیا کیا عمریں ہیں تاکہ ان کو اس کے مطابق بتا دیا جائے۔طالبات میں جو بچی بڑی ہو گئیں ہیں ان کو لطیفۂ قلب والا ذکر دے دیں۔
سوال 22:
نمبر ایک
لطیفۂ قلب پر نزول رحمت کا تصور بیس منٹ کے لئے دس دس منٹ پانچ منٹ کے فاصلے سے ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب 22:
بات سمجھ نہیں آئی کہ آپ کیا کہنا چاہتی ہیں، یہ سوال دوبارہ بھیج دیں
نمبر دو
ابتدائی وظیفہ بلا ناغہ پورا کر لیا ہے۔
جواب:
جو اوپر بتایا گیا ہے، ان کو بھی بتا دیں۔
نمبر تین
تمام لطائف پر پانچ منٹ کے لئے ذکر اور پندرہ منٹ لطیفۂ قلب پر مراقبہ احدیت
جواب:
ماشاء اللہ، پانچ منٹ کے لئے جاری رہے گا اور پندرہ منٹ لطیفۂ قلب پر تجلیات افعالیہ کا ہی مراقبہ رہے گا یعنی (فَعَّالٌ لِمَا يُرِيدُ) (هود:107) کہ ہر کام اللہ پاک کرتے ہیں، اس کا جو فیض ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک سے آپ کے شیخ کے قلب پر اور آپ کے شیخ کے قلب سے سالکہ کے دل پر آ رہا ہے۔
نمبر چار
لطیفۂ قلب دس منٹ لطیفۂ روح دس منٹ لطیفۂ سر دس منٹ لطیفۂ خفی دس منٹ اور لطیفۂ اخفیٰ پندرہ منٹ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
ان کے لئے یہی جاری رکھیں، لطیفۂ قلب پر مراقبہ احدیت بھی ان کو ساتھ میں بتا دیں۔
پانچ:
لطیفۂ قلب پر ذکر دس منٹ کے لئے ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ اب لطیفہ روح بھی اس کے ساتھ 15 منٹ کے لئے۔
نمبر چھ:
لطیفۂ قلب دس منٹ کے لیے تھا لیکن اس پر ابھی ذکر محسوس نہیں ہورھا۔
جواب:
لطیفۂ قلب کے ذکر کو لطیفہ قلب پر ہی پندرہ منٹ کر لیں۔
سوال 23:
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکات
حضرت جی میرا ذکر 200 مرتبہ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ 400 مرتبہ لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو 600 مرتبہ حق اور 500 مرتبہ اللہ اور پندرہ منٹ کا مراقبہ ہے، ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے، مراقبہ میں کچھ بھی محسوس نہیں ہوتا مزید رہنمائی فرمائیں۔
جواب 23:
اب آپ لفظ اللہ کو 500 مرتبہ کے بجائے 1000 مرتبہ کر لیں اور اس کے ساتھ پندرہ منٹ کا مراقبہ جاری رکھیں باقی چیزیں وہی ہوں گی ان شاء اللہ۔
سوال 24:
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حضرت مزاج بخیر ہوں گے عرض یہ ہے کہ بندہ کے مندرجہ ذیل خط کا جواب نہیں مل سکا۔
’’السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت مزاج بخیر۔ جیسا کہ حضرت کو معلوم ہے کہ اجابت دعا کے لئے حلال نفقہ شرط ہے اور بندہ کو چونکہ خرچہ بھائیوں کی طرف سے ملتا ہے اور وہاں بوجہ ناواقفیت اور احکام شرع نہ جاننے کے حلال و حرام میں تمیز نہیں کر سکتے اور دوسرا کوئی ذریعہ معاش بھی نہیں ہے تو اس وجہ سے دعا میں ایک گونہ سستی ہوتی ہے اور دل نہیں لگتا کہ تمہارا نفقہ مشکوک ہے براہ کرم رہنمائی فرمائیں‘‘۔
جواب 24:
اصل میں دو چیزیں اس میں جمع ہو رہی ہیں ایک تو فقہی بات ھے کہ وہ نفقہ حلال ہے یا حرام؟ یہ معاملہ تو مفتی صاحبان کے پاس جائے گا اور وہ اس کے بارے میں بتائیں گے کہ یہ نفقہ حلال ہے یا حرام ہے۔ کیونکہ بلاوجہ شک نہیں کرنا چاہیے اور اگر یقین ہو تو اختیار بھی نہیں کرنا چاہیے۔ اس میں فیصلہ کرنا پڑے گا، طے کرنا پڑے گا کہ حلال ھے یا حرام۔ لہذا تفصیل مفتیان کرام کے سامنے پیش کریں وہ جس طرح آپ کو بتائیں، اس کے حساب سے آپ عمل کریں۔
باقی یہ کہ دعا میں سستی نہیں ہونی چاہیے۔ میں آپ کو ایک بات بتاتا ہوں، ایک آدمی کا رزق پکی بات ہے کہ حرام ہے اس وقت وہ یہ دعا کرنا چاہتا ہے کہ یا اللہ مجھے حلال رزق نصیب فرما دے اور مجھے حرام رزق سے بچا لے، کیا خیال ہے اس کو یہ دعا کرنی چاہیے یا نہیں؟ دعا سے رکنا نہیں ہے، وہ تو اس کا کام ہے کہ وہ قبول کرتا ہے یا نہیں کرتا لیکن ہم نے تو اپنی طرف سے کرنی ہے۔
ایک بزرگ کے بارے میں واقعہ ہے کہ طواف سے پہلے (لَبَّیْک اَللَّھُمَّ لَبَّیْک) کہہ رہے تھے تو اوپر سے آواز آئی کہ نہ تیرا پہلا لبیک قبول ہے نہ تیرا موجودہ قبول ہے خیر وہ تو طواف کے لئے آگے جا رہے تھے، ایک لڑکا بھی ان کے پیچھے جا رہا تھا اس نے بھی سن لیا۔ اس نے کہا بابا جی! آواز آپ کے لئے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کیوں؟ آپ نے بھی سن لی؟ لڑکے نے کہا کہ ہاں میں نے بھی سن لی ہے۔ بزرگ نے کہا ہاں یہ تو آئی ہے، لڑکے نے کہا آپ پھر بھی آتے ہیں؟ بزرگ نے کہا کہ بیٹا! یہ تو میں ساٹھ سال سے سن رہا ہوں۔لڑکے نے کہا آپ پھر بھی آتے ہیں؟ بزرگ نے کہا پھر مجھے اور کوئی در بتاؤ، کہاں جاؤں؟ اور رونا شروع کر دیا۔ اتنے میں اوپر سے آواز آئی کہ تیرا گزشتہ بھی قبول ہے اور موجودہ بھی قبول ہے۔ اللہ تعالیٰ یہی چاہتا تھا۔ اس کو بقول حضرت تھانویؒ دشنام محبت کہتے ہیں۔
لہذا آپ حلال رزق کے لئے دعا ہر حال میں کریں گے۔ بے شک انسان بہت گناہ گار ہے، گناہ سے بچنا چاہتا ہے تو اس صورت دعا میں کرے گا یا نہیں کرے گا؟ لہٰذا دعا کی سستی کسی حالت میں بھی نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس میں مزید ہمت ہونی چاہیے۔ دعا جاری رکھیں۔
البتہ اس کا فقہی مسئلہ مفتیان کرام سے معلوم کر لیں اور جیسے وہ بتائیں اس پر عمل کر لیں ان شاء اللہ۔ اگرچہ یہ صاحب خود بھی عالم ہیں لیکن بہرحال یہاں فتویٰ چاہیے اور فتوٰی کے لئے مفتیوں کے پاس جانا ہو گا۔
سوال 25:
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حضرت اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے اور آپ کو دونوں جہان کی خوشیوں سے نوازے اور مجھے آپ کا سایہ شفقت دائمی نصیب فرمائے۔
حضرت آپ کی دعا کی برکت سے الحمد للہ، اللہ پاک نے بہت عافیت فرمائی ہے۔ معمولات کا chart آپ کو email کیا ہے ستمبر کا chart بھیجنے میں کوتاہی ہوئی ہے۔ حضرت مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوئی ہے پچھلے مہینے میں چار دفعہ فجر کی نمازیں قضا ہو چکی ہیں اور ابھی تک سزا کے طور پر روزے رکھنے کی ہمت نہیں ہو رہی۔ حضرت جی ذکر کو الحمد للہ تیس دن مکمل ہو گئے۔ آخری سبق یہ تھا لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ 200 مرتبہ اِلَّا اللہ 400 مرتبہ حق 600 مرتبہ اللہ 100 مرتبہ حضرت آگے کے لئے تلقین فرما دیں۔
جواب 25:
سب سے پہلے آپ 12 روزے رکھیں۔ اس کے بعد باقی چیزوں کے لئے مجھے contact کریں۔ آپ کے لئے اس وقت یہ چیز بہت ضروری ہے۔ نفس آپ کو پریشان کر رہا ہے اس کو پہلے attempt کرنا چاہیے باقی باتیں ان شاء اللہ بعد میں ہوں گی۔ کیونکہ جذب، سلوک اور نفس کو درست کرنے کے لئے ہوتا ہے لہذا نفس کو موقع نہیں دینا چاہیے۔
سوال 26:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
I hope حضرت is well and the family الحمد للہ I have done معمولات these اعمال are
لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ
200 times
لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو
400 times
حق
600 times
اللہ
500 times
الحمد للہ the effect of this ذکر is wanting to do things for اللہ and wanting اللہ living for اللہ always wanting to please اللہ always being worried is my اللہ happy with me sometimes I feel heat in my heart of ذکر and one day I felt my body making ذکر
جواب 26:
سبحان اللہ these are good کیفیات and you should continue your ذکر if your month is complete so then you should increase these اعمال by this that
200 times لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ.
400 times لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو.
600 times حق and اللہ
1000 times and I think
سوال 27:
آپ نے بچوں کے لئے صرف درود شریف کی تسبیحات اور سنتوں کی تعلیم بتائی تھی۔ تعلیم جاری ہے لیکن تعطل کے ساتھ۔
جواب 27:
آپ ذرا درود شریف کی تسبیحات کی تعداد بتا دیجئے گا، اگر بڑھانی ہوئی تو بڑھا دیں گے ان شاء اللہ۔
سوال 28:
بِسم اللہ الرحمنِ الرحیم
حضرت جی میں دو تین اصطلاحات کے متعلق تھوڑی تفصیل جاننا چاہتا ہوں۔ میرے ذہن میں جذب سے مراد یہ ہے کہ جو ہم مراقبات کرتے ہیں یا جو معمولات علاجی ذکر کرتے ہیں یہ جذب ہے اور اس کا مقصد نفس کی مخالفت ہے اور اس کی انتہا یہ ھے کہ یہاں سے سلوک کا راستہ چلتا ہے تو اس کی تھوڑی وضاحت فرما دیں۔
جواب 28:
بہت اچھا سوال ہے کیونکہ اس سے راہیں کھلتی ہیں اللہ تعالیٰ آپ کو اجر عطا فرمائے۔
جذب اصل میں دل پہ محنت سے حاصل ہوتا ہے کیونکہ جذب کی جگہ دل ھے، جذبہ دل میں ہوتا ہے لہذا جذب بھی دل میں ہی حاصل ہوتا ہے اور جذب جب حاصل ہوتا ہے تو بقول حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ سالک مقامِ قلب میں داخل ہو جاتا ہے، مقامِ قلب سے پھر مقلبِ قلب یعنی اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کے لئے سلوک ہے، سیر الی اللہ شروع ہو جاتا ہے۔
حضرت نے فرمایا کہ اگر کوئی یہاں رک گیا، تو مقلب قلب تک نہیں پہنچ سکے گا اس وجہ سے جذب کا واحد مقصد یہ ہے کہ دل اتنا نرم اور اتنا active ہو جائے کہ وہ نفس کو سلوک طے کرنے پر آمادہ کرے یہ اس کی بنیاد ہے۔ اب اس میں حضرت یا جتنے بھی ہمارے مشائخ تھے ان کا مقصود خاص قسم کے اسباق نہیں تھے بلکہ اس مقصد کو حاصل کرنا ہوتا تھا اور وہ مقصد جس کو جتنا جلدی حاصل ہو جائے۔ اس وجہ سے بعض حضرات کو بہت جلدی جلدی بھی کرایا ہے جیسے حضرت آدم بنوری رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ ان حضرات کو جلدی جلدی کرایا ہے ان کو وہ تمام چیزیں نہیں کروائی گئیں تھیں۔
لہٰذا بس مقصود حاصل ہونا چاہیے کیونکہ بعض لوگ تیار آ ئے ہوتے ہیں یعنی ان میں کچھ چیزیں پہلے سے موجود ہوتی ہیں اُن کی بنیاد پر ان کو آگے چلایا جاتا ہے اور جو اصل چیز ہے اس تک لے جایا جاتا ہے۔ اس لئے جذب جس طریقے سے بھی حاصل ہو چاہے وہبی حاصل ہو چاہے کسبی طور پر جس طریقے سے حاصل ہو اور یہ person to person man to man vary کرتا ہے، ضروری نہیں کہ ہر شخص کو ایک ہی طریقے پہ حاصل ہو کسی کے لئے کوئی طریقہ مناسب ہے کسی کے لئے کوئی، گویا کہ broaded classifications تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ مختلف سلسلوں میں مختلف طریقے بھی مناسبت کی بنیاد پر ہوتے ہیں اور ایک ہی سلسلے میں اگر کوئی آتا ہے تو ہر شیخ ہر سالک کے لئے جدا طریقہ اختیار کرتا ہے کسی کے لئے ایک طریقہ اختیار کرتا ھے کسی کے لئے دوسرا طریقہ اختیار کرتا ہے لیکن اتنا جذب اس کو حاصل ہو جائے کہ وہ سلوک طے کرنے کے لئے تیار ہو جائے۔
اب سلوک کے بارے میں عرض کرتا ہوں۔ سلوک اصل میں رذائل کا دبانا ہے کیونکہ سیر الی اللہ کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کے لئے راستہ طے کرنا۔ اس میں جو رکاوٹیں آتی ہیں ان رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ وہ رکاوٹیں رذائل ہیں جیسے (دَعْ نَفْسَکَ وَ تَعَالَ) فرمایا کہ نفس کو چھوڑ دے میرے پاس آ جا، اس کا مطلب ہے نفس کے تقاضوں کو چھوڑ کر میرے پاس آ جا تو نفس کے تقاضوں کو دبا کر ہی آپ چھوڑ سکتے ہیں وہ جب تک سامنے ہوں گے آپ انہیں نھیں چھوڑ سکتے وہ آپ کا راستہ روکیں گے۔
لہٰذا سلوک کا مطلب ہوا رذائل کو دبانا۔ رذائل ہر ایک کے مختلف ہو سکتے ہیں ممکن ہے بعض لوگوں میں بعض رذائل سرے سے موجود ہی نہ ہوں کیونکہ بعض رذائل ایسے ھیں جو دوسروں میں نہیں پائے جاتے، ایسا ہو سکتا ہے جیسے یورپ ہے اور ہمارا ملک ہے دونوں میں فرق ہے، وہاں جو چیزیں ہیں ضروری نہیں کہ وہ یہاں بھی ہوں اور جو یہاں پر ہیں وہ ضروری نہیں کہ وہاں پر ہوں۔ مثال کے طور پر یہاں سادات میں جو مسائل ہو سکتے ہیں وہ ضروری نہیں کہ غیر سادات میں ہوں جو غیر سادات میں ہوں وہ ضروری نہیں کہ سادات میں بھی ہوں یا مثلاََ بہت مالدار لوگوں میں جو مسائل ہوتے ہیں وہ غریبوں میں نہیں ہوتے جو غریبوں میں ہوتے ہیں وہ مالداروں میں نہیں ہوتے۔ ہر ایک کے اپنے اپنے مسائل ہیں ایسی صورت میں شیخ مجتہد ہوتا ہے کہ اس کا سلوک کس طرح طے کروانا ہے۔ ایسی صورت میں شیخ عیوب کو دیکھتا ہے۔
آج بھی میں نے ایک صاحب کو کہا کہ آپ اپنے عیوب کی list بھیج دیں، کہ آپ میں کیا کیا عیوب ہیں۔ بندہ جب عیوب بھیجتا ہے تو اس سے رذائل کا پتا چلتا ہے کہ فلاں فلاں رذائل پائے جاتے ہیں پھر اس کے مطابق اس کے لئے باقاعدہ planning سے چلنا ہوتا ہے ایسا نہیں کہ اس کو randomly بتانا ہوتا ہے، دیکھنا ہوتا ہے کہ کون سا رذیلہ دور کرنا زیادہ اہم ہے لہٰذا پہلے اس کے مطابق اس کو بتایا جاتا ہے اور یہ ایک ایک کر کے کرنا پڑتا ہے کیونکہ بیک وقت بہت ساری چیزوں کو انجام دینے کا مطلب ہے کہ کچھ نہیں کرنا۔ اس وجہ سے اس کو ایک ایک کر کے انجام دینا ہوتا ہے اور اس کے مطابق چلنا ہوتا ہے لہٰذا (وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا) (العنکبوت: 69) پر عمل شروع ہو جاتا ہے، جب عمل شروع ہو جاتا ہے تو (لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا) (العنکبوت:69) پھر اللہ تعالیٰ راستہ کھولتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کے بعد جذب وہبی عطا فرماتے ہیں اس سے راستہ طے کرا دیتے ہیں لیکن اپنی طرف سے انسان کا جتنا بس ہے وہ کوشش کرے گا۔ اس کے لئے شیخ بھی کوشش کرے گا اور سالک بھی کوشش کرے گا۔
سوال 29:
کیا ایک ہی وقت میں ایک سے زیادہ مجددین ہو سکتے ہیں؟ کیونکہ ہمارے ہاں یہ عجیب روایت چل رہی ہے کہ ایک گروہ ایک کو مجدد سمجھ رہا ہے دوسرا اس کو مسلمان بھی نہیں سمجھ رہا یا پھر عجم کے اندر کچھ مجددین ہیں، عرب میں اس کا تصور نہیں ہے تو یہ مجددین کا جو سلسلہ ہے یہ مسلسل چلتا رہتا ہے یا اس میں کچھ فرق بھی آتا ہے؟
جواب 29:
یہ چیزیں کشفی طور پر معلوم ہوں یا تجربے کے طور پر معلوم ہوں دونوں میں غلطی کا امکان ہے۔ کشفی طور پر ہونے میں بھی غلطی کا امکان ہے اور تجرباتی طور پر بھی، کیونکہ اس میں کوئی necessary تو ہوتا نہیں ہے کہ فلاں مجدد ہے، لہٰذا ایسی صورت میں اختلاف رائے ہو سکتا ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن حدیث شریف سے چونکہ ثابت ہے کہ ہر صدی میں ایک مجدد پیدا ہو گا لہٰذا مجدد کے آنے میں تو کوئی شک نھیں۔
باقی مجددین کی کثرت والی بات کم از کم مجھے سمجھ میں نہیں آتی کہ بہت سارے مجدد ایک وقت میں ہوں۔ مجدد ایک ہو گا لیکن ان کا اثر باقی لوگوں پر بھی ہو سکتا ہے کہ وہ ان کے ساتھ کام میں شامل ہو جائیں تو یہ ممکن ہے، لیکن اس کی پہچان میں ممکن ہے غلطی ھو جائے کہ کوئی ایک کو سمجھے کوئی دوسرے کو سمجھے۔ الحمد للہ ہم نے اپنے بڑوں کو دیکھا ہے کہ حضرت مجدد الف ثانیؒ صاحب پہ کوئی اختلاف نہیں ہے۔
سوال 30:
اہل عرب کے ہاں تو ان کا کوئی نام ہی نہیں ہے۔
جواب 30:
یہ آپ نے اچھا سوال اٹھایا ہے کیونکہ اس سے بات سمجھ میں آ جائے گی۔ اصل میں اہل عرب میں اس کا رجحان نہیں ہے ممکن ہے وہاں تک ان کے فیوض و برکات پورے نہ پہنچے ہوں۔ وہاں تک تو حضرت تھانویؒ صاحب کے بھی نہیں پہنچے لیکن میں نے خود اس کا مشاہدہ کیا ہے۔
وہ اس طرح کہ میں جرمنی میں تھا۔ جرمنی میں میرا زیادہ تر وقت عربوں کے ساتھ گزرتا تھا۔ نماز میں ترکوں کے ساتھ پڑھتا تھا کیونکہ مسجدیں ترکوں کی تھیں کیونکہ وہ پرانے عرصے سے وھاں موجود تھے۔ لیکن اٹھنا بیٹھنا میرا زیادہ عربوں کے حلقے میں تھا ان کے ساتھ کافی گھل مل گیا تھا۔
یہ بالکل عجیب واقعہ ہے میں جو عرض کرنا چاہتا ہوں۔ خدا کی شان کچھ ایسی باتیں ہو گئیں کہ وہ لوگ میری باتوں کو کافی وزن دینے لگے۔ وہ اس طرح کرتے کہ ایک آدمی کسی موضوع کی تیاری کرتا اور پھر اس پہ بیان کرتا تھا اور باقی لوگ سوالات کرتے تھے یا تعلیقات کرتے تھے اس طرح ہفتہ واری یہ طریقہ چلتا تھا۔ ایک دفعہ میں نے کہا کہ میں بھی بیان کرنا چاہتا ہوں انہوں نے کہا ہمیں بڑا شوق ہے کہ آپ سے سنیں، ہمارا ایک قانون یہ ہے کہ بات عربی میں ہو گی اور آپ کہتے ہیں عربی بولنا میرے لئے مشکل ہے سمجھنا میرے لئے مشکل نہیں ہے تو یہ کیسے ہو گا؟ میں نے کہا ان شاء اللہ میں تھوڑی بہت کوشش کر کے کر لوں گا۔ انہوں نے کہا کس موضوع پہ بات کریں گے؟ میں نے کہا تصوف پہ، اس پہ وہ اچھل پڑے کہ یہ کیا کر رہے ہیں آپ؟ میں نے کہا کہ ابھی بتاؤں یا بعد میں بتاؤں؟ کہنے لگے اچھا ٹھیک ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ان شاء اللہ شیخ شبیر تصوف پر بات کریں گے۔ لوگ بڑے شوق سے حاضر ہوئے۔ میں نے صرف بیس منٹ بات کی تھی صرف بیس منٹ، اور یہاں پر میں گھنٹوں بولتا ہوں۔ بیس منٹ بات کی تصوف کی وہ definition وہ چیزیں جو حضرت تھانویؒ نے بیان کی تھیں قرآن و حدیث کے مطابق، وہ میں نے بیان کیں اور سب کی زبان سے ایک بات نکلی کہ اگر یہ تصوف ہے تو ہم بھی سب کے سب بغیر اختلاف کے صوفی ہیں۔ میں نے کہا بس ٹھیک ہے آپ صوفی ہیں۔ سمیر عمودی جو صدر جلسہ تھے ایک ابو مجاہد نامی شامی تھے وہ لیٹ ہو گئے تھے وہ بعد میں آئے تو انہوں نے کہا شیخ آپ کو پتا ہے شیخ شبیر نے آج تصوف کے بارے میں کیا کہا ہے؟ اس نے کہا مجھے کیا پتا میں تو ابھی آ رہا ہوں تو انہوں نے میرے بیس منٹ کے بیان کو ان کے سامنے پانچ منٹ کے اندر خلاصۃََ بیان کر دیا انہوں نے کہا کہ اگر یہ تصوف ہے تو میں بھی صوفی ہوں۔ حالانکہ وہ بیان میں نہیں تھے انہوں نے بھی یہی بات کی اور اس کے بعد پھر میں نے جب حضرت تھانویؒ کے بارے میں ان کو بتایا تو ان کے اتنے زیادہ معتقد ہو گئے کہ باقاعدہ سمیر عمودی جو صدر جلسہ تھے انہوں نے خواب بھی دیکھا اور اس وجہ سے انہوں نے مجھے کہا کہ میرے لئے شیخ ڈھونڈیں۔
خواب میں انہوں نے دیکھا کہ خانہ کعبہ کی تعمیر ہو رہی ہے اور اس کے بعد کوئی آدمی کہتا ہے حضرت تھانویؒ آ گئے حضرت تھانویؒ آ گئے تو سمیر عمودی کہتے ہیں میں نے کہا میں ان کو جانتا ہوں میں ان کو جانتا ہوں۔ میں نے کہا ماشاء اللہ خانہ کعبہ کا دکھنا یہ تو آپ لوگوں کے توحید پر ہونے کی دلیل ھے اور دوسرا یہ کہ آپ کو حضرت تھانویؒ کا فیض ملے گا۔ ماشاء اللہ بیس منٹ کے بیان سے اتنے زیادہ متاثر ہو گئے۔
واپس آ کر یہ بات میں نے پھر صوفی اقبال صاحبؒ سے بھی کی اور مولانا اشرف صاحبؒ سے میں نے عرض کیا حضرت ہم نے اپنے بزرگوں کی بات ان تک پہنچائی نہیں ہے، اگر ہم اپنے بزرگوں کی بات ان تک پہنچائیں تو وہ ماننے کے لئے بالکل تیار ہیں۔ کم از کم میں تو اس بات کی گواہی دوں گا کہ بیس منٹ میں کیا ہوتا ہے اور حضرت تھانویؒ کا natural طریقہ ہے بالکل صاف صاف سیدھا سیدھا قرآن و سنت والا طریقہ، اس کے ذریعے سے تصوف کی explanation ان کے لئے اتنی موثر ہے۔ کاش کوئی اس طریقے سے پہنچا دے۔ تو مجدد ہوئے یا نہیں ہوئے؟ اور مجدد کس کو کہتے ہیں؟ مجدد یہی ہیں فرق صرف یہ ہے کہ بات پہنچی یا نہیں پہنچی۔ پہنچانا ہمارا کام ہے کہ ہم پہنچائیں الحمد للہ بہت زیادہ اثر ہوتا ہے۔
یہ میں اس لئے عرض کر رہا ہوں کہ ہمارے اپنے بزرگوں کی جو باتیں ہیں ہم نے لوگوں تک نہیں پہنچائیں عربوں نے ہماری اپنی باتیں ہم تک پہنچا دی ہیں تو یہ ان کی اچھائی ہے، ان کی خوبی ہے ہماری کمزوری ہے کہ ہم نے اپنے بزرگوں کی باتیں ان تک نہیں پہنچائیں، ان کی کمزوری نہیں ہے۔
وَ مَا عَلَیْنَا اِلَّا الْبَلَاغ